تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167111 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

خيال ہے_و جعلوا لله مما ذرأى من الحرث و الانعم نصيباً فقالوا هذا لله بزعمهم

۴_ زراعت اور مويشيوں كى پرورش، زمانہ جاہليت كے لوگوں كے (دوبڑے) ذرائع درآمد تھے_

مما ذرأى من الحرث والانعم

۵_ شرك، مشركين كے خيالات و اوہام كا پيدا كردہ ايك بے بنياد عقيدہ ہے_

فقالوا هذ لله بزعمهم و هذا لشركاء نا فما كان لشركاء هم

شركاء كى مشركوں كى طرف نسبت دينانہ كہ خدا كى طرف يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جسے وہ خدا كا شريك قرار ديتے ہيں وہ فقط ان كى خام خيالى اور من گھڑت ذہنى توہمات ہيں _

۶_ مشركين بتوں پر اعتقاد ركھنے كے ساتھ ساتھ ''اللہ'' كے بھى معتقد تھے_فقالوا هذا لله بزعمهم و هذا لشركاء نا

۷_ مشركين، جس مال كو خداوندمتعال كے ليے مختص كرتے تھے، اسے اپنے شريكوں (بتوں ) كے ليے خرچ كر ڈالتے تھے_فما كان لله فهو يصل الى شركاء هم

۸_ مشركين، خداوندمتعال كے ساتھ خيالى شريكوں كے حصے كو راہ خدا ميں صرف كرنے كو ناجائز سمجھتے تھے_

فما كان لشركاء هم فلا يصل الى الله و ما كان الله فهو يصل الى شركاء هم

۹_ خداوندمتعال كا حصہ بتوں اور دوسرے خيالى شريكوں كے ليے مصرف كرنا اور بتوں كا حصہ خداوند متعال كے ليے مصرف نہ كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كا بے انصافى پر مبنى ايك فيصلہ تھا_فما كان لشركاء هم ساء ما يحكمون

مفسرين كے مطابق فعل ''يصل'' اور لا ''يصل'' سے مراد يہ ہے كہ يہاں انشائے مشركين كى خبر دى جارى ہے يعنى مشركين جس چيز كو خداوند متعال كا حصہ قرار ديتے ہيں اسے بتوں پر خرچ كرنا جائز سمجھتے ہيں (مثلا بتكدہ كے اخراجات و غيرہ كے ليے) ليكن اس كے برعكس (يعنى بتوں كا حصہ خداوندمتعال كے ليے خرچ كرنے) كو روا نہيں سمجھتے_

۱۰_ ايام جاہليت كے مشركين كا خدا اور بتوں كے درميان مقابلہ كرتے ہوئے غلط اور بدترين قضاوت كرنا اور بتوں كو خداوند متعال پر ترجيح دينا_فما كان لشركاء هم ساء ها يحكمون

۱۱_ خداوندمتعال كے بارے ميں ظن و گمان اور خيال پر مبنى قضاوت كرنا اور كوئي بات كہنا ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

۴۲۱

و جعلوا الله ساء ما يحكمون

اللہ تعالى :ايام جاہليت اور اللہ پر اعتقاد ۶

جاہليت :دوران جاہليت ميں اقتصادى ذرائع ۴

زكات :ايام جاہليت ميں زكات ۳، ۹; ايام جاہليت ميں غلات كى زكات ۱، ۲:ايام جاہليت ميں مويشيوں كى زكات ۱، ۲

شرك :شرك كا خلاف منطق ہونا ۵; منشائے شرك ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲، ۳، ۵، ۱۰

قضاوت :خداوندمتعال كے بارے ميں قضاوت ۱۱; قضاوت ميں ظن و گمان ۱۱ ; ناپسنديدہ فيصلہ اور قضاوت ۹; ناپسنديدہ قضاوت پر سرزنش ۱۱

كھيتى باڑى :ايام جاہليت ميں كھيتى باڑى ۴

مشركين :ايام جاہليت ميں مشركين ۱،۲،۹،۱۰;مشركين اور بتوں كا حصہ ۱، ۲ ۷، ۸، ۹;مشركين اور خدا كا حصہ ۱،۲،۳،۷،۸،۹; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۶; مشركين كا ناپسنديدہ عمل۷،مشركين كى بت پرستى ۶،۱۰; مشركين كى بصيرت ۳،۵،۸،۱۰; مشركين كى قضاوت ۱۰

مويشى پالنا :ايام جاہليت ميں مويشيوں كى پرورش ۴

۴۲۲

آیت ۱۳۷

( وَكَذَلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلاَدِهِمْ شُرَكَآؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُواْ عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ان شريكوں نے بہت سے مشركين كے لئے اولاد نكے قتل كوبھى آراستہ كرديا ہے تا كہ ان كو تباہ و برباد كرديں اد ران پردين كو مشتبہ كرديں حالانكہ خدا اس كے خلاف چاہ ليتا تو يہ كچھ نہيں كرسكتے تھے لہذا آپ ان كو ان كى ا فترار پردازيوں پر چھوڑ ديں او ررپريشان نہ ہوں

۱_ خداوندمتعال كے ساتھ خيالى اور وہمى شريكوں كے ليے قربانى كرنا اور اولاد كو قتل كرنا زمانہ جاہليت كے مشركين كى بدترين رسم تھي_ساء ما يحكمون، و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

آيہء شريفہ ميں اولاد كو قتل كرنے كى تزيين ''شركائ'' كى جانب منسوب نہيں كى گئي_ لہذا احتمال ہے كہ بتوں كے آگے اولاد كى قربانى مراد ہو_ اگر چہ ايام جاہليت ميں عرب دوسرى وجوہات كى بنا پر بھى اپنى اولا كو قتل كرتے تھے مثلاً فقر اور بيٹى كو باعث ننگ و عار سمجھنے كى وجہ سے_

۲_ عصر جاہليت كے بہت سے مشركين كى نظر ميں اولا كوقتل كرنا ايك اچھا اور شائستہ فعل تھا_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۳_ مشركين كى نظروں ميں اولاد كے قتل كے شائستہ اور اچھا ہونے كا (سب سے بڑا) سبب، ان كا خيالى معبودوں ، خداؤں اور بتوں پر اعتقاد تھا_و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤ هم

۴_ كسى كام كى اچھائي اور برائي كى تعيين كرنے اور اس كى توجيہ كرنے ميں كائنات كے بارے ميں انسانى نظريئے كردار_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۴۲۳

شركاؤهم

۵_ پورے حقائق بيان كرنا اور مبالغے سے بچنا، ايك ايسا معيار ہے كہ دوسروں تك خبر نقل كرنے ميں جس كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_زين لكثير من المشركين

۶_ ناشائستہ اور خلاف فطرت، اعمال كى جانب انسانى رجحان (كا سب سے بڑا) سبب، اسكے جاہلانہ اور شرك آلود عقائد ہيں _و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤهم

۷_ بہت سے دوسرے مشركين كے برعكس، زمانہء جاہليت كے بعض مشركين اولاد كے قتل كو اچھا اور شائستہ كام نہيں سمجھتے تھے_كذ لك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۸_ كسى كام كو اچھا سمجھنا، انسان كو اسے انجام دينے پر واردار كرنے ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

زين لكثير من المشركين قتل اولادهم شركاؤهم

۹_ خداوندمتعال كے ليے اموال ميں سے ايك حصہ مقرر كرنا اور اس كے خيالى شريكوں كے ليے بھى ايك حصہ مقرر كرنا اور پھر خداوندمتعال كے حصے كو شريكوں كے ليے خرچ كرنے كو جائز قرار دينا_ (چند ايك) ايسے كام ہيں جنہيں زمانہ جاہليت كے مشركين اچھا اور قابل تحسين سمجھتے تھے_و جعلوا لله ما ذرأى من الحرث كذلك زين لكثير من المشركين

اسم اشارہ ''كذلك'' گذشتہ آيت كى جانب اشارہ ہے_ اور اس ميں ''كاف'' تشبيہ، اس شباہت كا بيان ہے جو اس كام (اولاد كے قتل) كى تزيين اور گذشتہ آيت (حصے مقرر كرنے و غيرہ) كى تزيين كے درميان پائي جاتى ہے_

۱۰_ لوگوں كو دين كے بارے ميں غلط فہمى اور اشتباہ ميں مبتلا كرنے اور انھيں بدبختى و ہلاكت ميں ڈالنے كے ليے گمراہ كرنے والے افراد كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك، انكا برے اعمال كو زينت دے كر پيش كرنا ہے_

و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

۱۱_ خداوندمتعال كے فرضى شريك، ناروا اعمال كو زينت ديكر، مشركين كے ليے دين كے بارے ميں غلط فہمى و سرگردانى اور ہلاكت و بدبختى كے اسباب فراہم كرتے ہيں _و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

''ردي'' بمعنى ہلاكت اور ''لبس'' بمعنى اشتباہ ہے_

۴۲۴

۱۲_ خيالى و فرضى شريك، اذن خدا سے، مشركين كو ہلاكت و سرگردانى ميں ڈالتے ہيں _و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۳_ خداوندمتعال كے فرضى شريكوں (جنات اور بتوں ) كى جانب سے مشركين كو ہلاكت و بدبختى ميں ڈالا جانا اور انھيں گمراہ كيا جانا_ مشيّت الہى كے تابع ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۴_ مشيت الہى ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۵_ شرك و توحيد كا راستہ انتخاب كرنے ميں انسان كو تكوينى اختيار حاصل ہونا_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۶_ پيغمبر(ص) فقط انسان كى ہدايت و ارشاد كے ذمہ دار ہيں نہ اسے زبردستى مقصد تك پہچانے كے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۷_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) مشركين اور انكے جھوٹ كى پروانہ كريں _فذرهم و ما يفترون

۱۸_ بعض لوگوں كا ناقابل ہدايت ہونا ايك ايسى حقيقت ہے جسے تبليغ كے دوران مد نظر ركھنا چاہيئے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۱۹_ خداوندمتعال كے ليے شريك قرار دينا، اس پر افتراء و جھوٹ باندھنا ہے_فذرهم و ما يفترون

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا ہدايت كرنا۱۶; آنحضرت (ص) كى ذمہ داري۱۷ ; آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود۱۶

افترا :افترا كے موارد ۱۹; خدا پر افترا ۱۹

انسان :اختيار انسان ۱۵; ناقابل ہدايت انسان ۱۸

ابھارنا (تحريك كرنا) :ابھارنے و تحريك كرنے كے علل و اسباب ۸

باطل معبود :باطل معبودوں (خداؤں ) كا حصہ مقرر كرنا ۹; باطل معبودوں كا كردار ۱۱، ۱۲، ۱۳

بت پرستى :بت پرستى كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ كى شرائط ۱۸

۴۲۵

توحيد :توحيد كے انتخاب ميں اختيار ۱۵

جاہليت :زمانہ جاہليت كى رسوم ۱، ۷

جبر و اختيار : ۱۵

خبر :خبر نقل كرنے كى شرائط ۵

خدا تعالي:اذن خدا ۱۲; مال ميں سے خدا كا حصہ مقرر كرنا ۹;مشيت خدا ۱۳; مشيت خدا كا حتمى ہونا ۱۴

دين :دين ميں زبردستى ۱۶; دين ميں متحير ہونے كے اسباب ۱۱

رسوم :ناپسنديدہ رسومات ۱

شبہات :دين كے بارے شبہہ ڈالنا ۱، ۱۱; شبہہ كے عوامل ۱۰

شرك :شرك كے آثار ۶، ۱۹; شرك ميں اختيار ۱۵

عقيدہ :باطل عقيدہ كے آثار ۳;باطل معبودوں پر عقيدہ ۳; جاہلانہ عقيدے كے آثار ۶

عمل :عمل كو زينت دينے كے آثار ۸; عمل كے اچھا ہونے كى تحليل، ۴; عمل كے براہونے كى تحليل ۴; ناپسنديدہ عمل كو زينت دينا، ۲، ۳، ۱۰، ۱۱; ناپسنديدہ عمل كے عوامل ۶

غلو :غلو سے اجتناب ۵

فرزند كشى :ايام جاہليت ميں فرزند كشى ۱، ۲، ۷

قربانى :بتوں كے ليے اولاد كى قربانى ۱

گمراہ كرنے والے افراد :گمراہ كرنے والوں كى سازش ۱۰

مشركين :زمانہ جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۷، ۹; مشركين سے بے اعتنائي ۱۷; مشركين كا اولاد كشى كو زينت دينا ۳; مشركين كا باطل عقيدہ ۳; مشركين كا عمل كو زينت دينا ۹; مشركين كى حيرت ۱۱، ۱۲; مشركين كى دروغگوئي ۱۷; مشركين كى گمراہى ۱۳; مشركين كى ہلاكت ۱۱، ۱۲، ۱۳

ميلانات :ناپسنديدہ ميلانات كے علل و اسباب ۶

نظريہ كائنات :

۴۲۶

نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي، ۴;نظريہ كائنات كے آثار ۴

ہلاكت :ہلاكت كے علل و اسباب ۱۱

آیت ۱۳۸

( وَقَالُواْ هَـذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لاَّ يَطْعَمُهَا إِلاَّ مَن نّشَاء بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لاَّ يَذْكُرُونَ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاء عَلَيْهِ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

او ريہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ جا نور او ركھيتى اچھوتى ہے اسے ان كے خيالات كے مطابق دہى كھا سكتے ہيں جن كے بارے ميں وہ چا ہيں گے او ركچھ چو پائے ہيں جن كى پيٹھ حرام ہے او ركچھ چو پائے ہيں جن كو ذبح كرتے وقت نام خدا بھى نہين لياگيا او رسب كى نسبت خدا كى طرف دے ركھى ہے عنقريب ان تمام بہتانوں كا بدلہ انھيں دديا جائے گا

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كے بيہودہ اعتقاد كے مطابق بعض مويشيوں اور كھيتى باڑى كى محصولات كا كھانا ممنوع تھا_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''حجر'' كا معنى منع اور ممانعت ہے ''انعام'' و ''حرث'' كى ممانعت سے مراد ''لا يطعمھا'' كے قرينے سے، انكے كھانے كى ممانعت ہے_

۲_ مشركين كا ان مويشيوں اور كھيتى باڑى (زرعى پيداوار) ميں سے كھانے كى ممانعت كا بے بنياد عقيدہ ركھنا كہ جو خدا اور بتوں كے ليے مقرر كيے گئے ہيں _و جعلوا لله و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''ھذہ'' اس حصے كى جانب اشارہ ہے جو مشركين نے خدا اور بتوں كے ليے مقرر كرركھاہے_ جس كا بيان آيت ۱۳۶ ميں گذرچكاہے_

۴۲۷

۳_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا اور بتوں كے ليے وقف كيے گئے حيوان اور زراعت ميں سے كھانے كو، جس كے ليے چاہتے، جائز قرار ديتے تھے_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين بعض چوپايوں پر سوار ہونے كو حرام سمجھتے تھے_و انعم حرمت ظهورها

۵_ عصر جاہليت كے مشركين كا جان بوجھ كر، بعض حيوانوں كوذبح كرتے وقت خدا كا نام نہ لينا_

و انعم لا يذكرون اسم الله عليها

۶_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنے بنانے ہوئے فرضى و خيالى قوانين اور رسم و رواج كو خداوند متعال سے منسوب كرتے تھے_و قالوا هذه انعم افتراء عليه

۷_ (بعض مويشيوں اور زرعى پيداوار ميں سے كھانے اور بعض چوپايوں پر سوار ہونے كى ممانعت اور بعض حيوانوں كو ذبح كرتے وقت عمداً خدا كا نام نہ لينے كے بارے ميں ) خداوندمتعال پر افترا و جھوٹ باندھنے كے سبب خداوندمتعال كى طرف سے مشركين كے ليے عذاب كا وعدہ ديا جانا_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۸_ خداوندمتعال پر افترا باندھنا، كبيرہ گناہ ہے اور عذاب كا باعث بنتاہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۹_ قانون گھڑنا اور اسے خداوندمتعال سے منسوب كرنا، گناہ كبيرہ ہے_و قالوا و سيجزيهم بما كانوا يفترون

افترا :خدا پر افترا كا گناہ ۸، ۹; خدا پر افترا كى سزا ۷، ۸

بدعت :بدعت كا گناہ ۹

جاہليت :ايام جاہليت ميں خدا پر افترا ۶، ۷; رسوم جاہليت ۱، ۴، ۵

حيوانات :جاہليت كے دوران حرام حيوانات ۱، ۲، ۷; جاہليت كے دوران حيوانات كا ذبح ہونا ۵; جاہليت ميں حيوانات كے موقوفات، ۳

خدا تعالي:نام خدا ۵، ۷; وعيد خدا ۷

ذبح :

۴۲۸

ذبح كے وقت بسملہ كا ترك ۵، ۷

زراعت :ايام جاہليت ميں وقف شدہ زراعت ۳

سوارى :جاہليت كے دور ميں حرام سوارى ۴، ۷

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲

غلات :جاہليت كے دوران حرام غلات ۱، ۲، ۷

كيفر :كيفر كے اسباب ۸

گناہ :كبيرہ گناہ ۸، ۹

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲، ۳، ۴، ۷

مشركين :افترا باندھنے والے مشركين كى سزا ۷; دوران جاہليت كے مشركين، ۳، ۴، ۵; مشركين اور مال ميں سے بتوں كا حصہ ۲، ۳; مشركين اور مال ميں سے خدا كا حصہ ۲، ۳; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى بدعت گذارى ۶;مشركين كے افترا ۷

وقف :زمانہ جاہليت ميں وقف ۳

آیت ۱۳۹

( وَقَالُواْ مَا فِي بُطُونِ هَـذِهِ الأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَى أَزْوَاجِنَا وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاء سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ إِنَّهُ حِكِيمٌ عَلِيمٌ )

او ركہتے ہيں كہ ان چو پاؤں كے پيٹ ميں جو بچّے ہيں وہ صرف ہمارے مردوں كے لئے ہيں او رعورتوں پر حرام ہيں _ ہاں اگر مردا رہوں تو سب شريك ہوں گے ، عنقريب خدا ان بيانات كا بدلہ دے گا كہ وہ صاحب حكمت بھى ہے اور سب كا جاننے والابھى ہے

۱_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا يا بتوں كے ليے وقف كيئے گئے مويشوں كے پيٹ سے نكالے گئے بچوں (جنين) كو زندہ ہونے كى صورت ميں مردوں كے ليے جائز اور عورتوں كے ليے حرام سمجھتے تھے_

۴۲۹

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا

''ازواج'' سے اس كے متقابل قرينے (ذكور) كے مطابق، مطلقا:: ''عورت'' مراد ہے نہ كہ ان كى بيوياں _

۲_ ان مويشيوں كاكھانا كہ جو ايام جاہليت كے مشركين كے خيال ميں خدا كا حصہ ہيں يا دوسرے معبودوں (بتوں ) كا حصہ ہيں ان كى نظر ميں جائز نہيں ہے_و قالوا هذه الانعم و حرث حجر لا يطعمها و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة

''ھذہ الانعام'' ان خاص چوپايوں كى جانب اشارہ ہے جن كے بارے ميں گذشتہ آيات ميں بحث كى گئي ہے، اس آيت سے بھى كہ جو ان حيوانات كے جنين كے كھانے كے جواز كے بارے ميں ہے، مشركين كى نظر ميں اس كى تحريم كا پتہ چلتاہے_

۳_ عصر جاہليت كے مشركين خدايا بتوں كےلئے وقف شدہ حيوانات كے مردہ جنين سے استفادہ كرنا عورتوں اور مردوں دونوں كےليے جائز سمجھتے تھے_و محرم على ازو جنا و ان يكن ميته فهم فيه شركاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين كى نظر ميں ، بعض، موارد ميں مويشوں كے مردہ جنين كا كھانا جائز تھا_

و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

۵_ عصر جاہليت كے مشركين عورت كو ايك پست مخلوق اور مرد كو اس پر برترى اور شرافت كى حامل مخلوق سمجھتے تھے_خالصة لذكورنا و محرم على ازو جنا و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

مشركين كى نظر ميں مردوں كے ليے زندہ جنيں كا حلال ہونا اور عورتوں كے ليے مردہ جنين كا حلال ہونا، عورت كے بارے ميں ان كے نظريہ كى حكايت كررہاہے_

چونكہ وہ فقط جنين كے مردہ ہونے كى صورت ميں ، اسكا كھانا عورتوں كے ليے جائز سمجھتے تھے_

۶_ خدا كى طرف اپنے بناے ہوئے قوانين اور ناروا صفات كى نسبت دينے والے مشركين كے ليے، عذاب الہى آمادہ ہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون_ و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۷_ خداوند پر افترا باندھنے اور اسكى جانب خود ساختہ قوانين كى نسبت دينے والوں كے ليے، اس كا عذاب آمادہ ہے_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۸_ خداوند حكيم (حكيمانہ اور مستحكم كام انجام دينے والا) اور عليم (سب سے زيادہ جاننے والا) ہے_

انَّه حكيم عليم

۴۳۰

۹_ قيامت كے دن انسان كے عقائد اور اعمال اسكے دامن گير ہوجائيں گے_سيجزيهم وصفهم

۱۰_ عصر جاہليت كے مشركين كے بناے ہوئے قوانين و مقررات كا بے بنياد ہونا نيز حكمت سے خالى اور جاہلانہ ہونا_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

جملہ ''انہ حكيم عليم'' ان لوگوں كى طرف كنايہ و تعريض كى حيثيت ركھتا ہے كہ جو اپنے خيالات و گمان كى بنياد پر بغير علم و حكمت كے احكام و قوانين وضع كرتے ہيں ، جيسا كہ عصر جاہليت كے مشركين كرتے تھے_

۱۱_ خداوندمتعال كى جانب خود ساختہ احكام و قوانين كى نسبت دينے والوں كو عذاب دينا، ايك حكيمانہ و عالمانہ سزا ہے_سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

۱۲_ جو سزائيں اور عذاب خداوندمتعال مقرر كرتاہے وہ سب عالمانہ اور حكيمانہ ہيں _

سيجزيهم وصفهم انه حكيم عليم

۱۳_ عورت و مرد سے مربوط قوانين ميں جاہلانہ اور ناروا عدم مساوات سے بچنے كى ضرورت_

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا سيجزيهم وصفهم

اسما و صفات :حكيم ۸; عليم ۸

افترا :خدا پر افترا باندھنے كى سزا ، ۶، ۷، ۱۱

بدعت :بدعت كى سزا ،۶، ۷

جاہليت :جاہليت كى رسوم ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; جاہليت ميں جنين كھايا جانا ۱، ۳، ۴;رسوم جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰; قوانين جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰

خدا تعالي:خداوند متعال كى مقرر كر وہ سزائيں ۶;خدا كى مقرر كردہ، سزاؤں كى خصوصيت ۱۱، ۱۲

سزا:سزا كے اسباب ۶،۷;سزا و جزا كا نظام ۱۱

عدم مساوات:عدم مساوات (عدم مساوات) سے بچنا ۱۳

عقيدہ :

۴۳۱

عقيدے كے اخروى آثار ۹

عمل :عمل كے اخروى آثار ۹

عورت :عورت زمانہ جاہليت ميں ۱، ۵;عورت كے حقوق ۱۳

قانون گذارى :قانون وضع كرنے كا معيار ۱۳; قانون وضع كرنے ميں عدم مساوات ۱۳

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲

مرد :مرد عصر جاہليت ميں ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰ ; مشركين اور بتوں كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين اور خدا كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين كى سزا، ۶

نظام جزائي : ۱۲

وقف :بتوں كے ليے وقف ۱، ۳; وقف اور ايام جاہليت ۱، ۳

۴۳۲

آیت ۱۴۰

( قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُواْ أَوْلاَدَهُمْ سَفَهاً بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُواْ مَا رَزَقَهُمُ اللّهُ افْتِرَاء عَلَى اللّهِ قَدْ ضَلُّواْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ )

يقينا وہ لوگ خسارہ ميں ہيں جنھوں نے حماقت ميں بغير جانے بوجھے اپنى اولاد كو قتل كرديا و رجو رزق خدا نے انھيں دياہے اسے اسى پر بہتان لگا كر اپنے اوپر حرام كرليا _ يہ سب بہك گئے ہيں او رہدايت يافتہ نہيں ہيں

۱_ عصر جاہليت كے مشركين كى عادات اور سنن ميں سے ايك اولاد كو (قربانى كے عنوان سے) قتل كرنا اور خداوند متعال كى حلال كردہ روزى كو حرام قرار دينا تھا_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۲_ اولاد كى قربانى كرنا ايك احمقانہ اور جاہلانہ كام ہے_قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۴۳۳

۳_ (قربانى كے عنوان سے) اولاد كو قتل كرنا اور رزق الہى كو حرام قرار دينا نقصان اور خسارے كى واضح علامت ہے _

قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۴_ جہالت اور سفاہت، انحراف اور خسارے كا سبب ہے_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۵_ جن قوانين اور مقررات كى بنياد علم پر نہ ہو وہ خسارے كا باعث بنتے ہيں _

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' جيسى صفت، مشركين كے جاہلانہ كاموں كا اصلى سبب بيان كررہى ہے، اور اس كا سبب ہونا ہى اس كو عموميت عطا كرتاہے_ يعنى ہر وہ قانون اور رسم جو علم پر مبنى نہ ہو، خسارے كا باعث ہوگي_

۶_ زمانہ جاہليت كے مشركين اولاد كو قتل كرنے كے سلسلے ميں اپنى سفاہت اور بے وقوفى سے آگاہ نہيں تھے_

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' ميں ''بائ'' كا معنى ملابست (تعلق) اور ''سفھا'' كى صفت ہے لہذا آيت كا معنى يہ ہوجائے گا، علم سے خالى سفاہت_

۷_ خداوند متعال كے عطا كردہ ہر رزق سے انسان كا استفادہ كرنا حلال ہے مگر جسے خود خداوندمتعال حرام قرار دے_

و حرموا ما رزقهم الله افتراء على الله

۸_ خداوندمتعال كى دى ہوئي روزى كو خودسرى كرتے ہوئے حرام قرار دينا (يعنى نامشروع زھد)ايك حرام فعل اور خداوندمتعال پر كھلا جھوٹ و افترا باندھنا ہے_قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۹_ جاہلانہ قوانين وضع كركے انھيں خداوندمتعال سے منسوب كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كى خصوصيت ہے _

و جعلوا لله و حرموا مارزقهم الله افتراء على الله

۱۰_ زمانہ جاہليت كے لوگ گمراہ اور ہدايت سے دور تھےقد ضلوا و ما كانوا مهتدين

۱۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين، گذشتہ دور ميں بھي، ہدايت كے سرچشمے سے بہرہ مند نہيں تھے_

قد ضلوا و ما كانوا مهتدين

احكام : ۷، ۸

۴۳۴

افترا :خدا پر افترا باندھنا ۸، ۹; موارد افترا، ۸

انحراف :انحراف كے علل و اسباب ۴

جاہليت :جاہليت كے رسم ازدواج ۱، ۶; زمانہ جاہليت كے جاہلانہ قوانين ۹

جاہلين : ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۲، ۴

خدا تعالي:خدا كى طرف سے رزق ۷، ۸

خسارہ:خسارے كى علامتيں ۳; خسارے و زيان كے اسباب ۴، ۵

زھد :منفى زھد ۸

سفاہت :سفاہت و حماقت كے آثار ۲، ۴

سفہا : ۶

فرزندكشى :جاہليت كے دوران اولاد كشى ۱، ۶; فرزندكشى كا خسارہ ۳; فرزندكشى كا منشا ۲

قانون :جاہلانہ قانون كے آثار ۵قانون حليت:۷

قربانى :اولاد كى قربانى ۳; جاہليت كے دوران اولاد كى قربانى ۱

مباحات :ايام جاہليت ميں تحريم ۱; مباح اشياء سے استفادہ ۷; مباحات كى تحريم ۳، ۸

محرمات : ۸

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱; دوران جاہليت كے مشركين كى جہالت ۶;دوران جاہليت كے مشركين كى خصوصيات ۹; دوران جاہليت كے مشركين كى سفاہت ۶; دوران جاہليت كے مشركين كى گمراہى ۱۰، ۱۱

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۱

۴۳۵

آیت ۱۴۱

( وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفاً أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

وہ خدا ہے جس نے تختوں پرچڑھائے ہوئے بھى او راس كے خلاف بھى ہر طرح كے باعات پيدا كئے ہيں او ر كھجوراو رزراعت پيدا كى ہے جس كے مزے مختلف ہيں او رزيتون او رانار بھى ہر پيدا كئے ہيں جن بعض آپس ميں ايك دوسرے سے ملتے جلتے ہيں او ربعض مختلف ہيں _ تم سب ان كے پھلوں كو جب وہ تيار ہو جائيں تو كھا ؤ او رجب كا ٹنے كا دن آئے تو ان كا حق ادا كرو او رخبردار اسراف نہ كرنا كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ خداوندمتعال ہى نے باغات پيدا كئے كہ جن ميں سے بعض، (باڑھ) پر چڑھائي ہوئي بيليں ، بعض اپنے تنوں پر كھڑے اور بعض زمين پر پڑى ہوئي بيليں ہيں _و هو الذى انشاء جنات معروشت و غير معروشت

''عرش'' كا معنى چھت''جنات معروشت'' وہ باغات كہ جن ميں انگور كے درختوں كے

ليے باڑھ جيسى چھت بناى گئي ہوں ''لسان العرب'' ميں لكھا ہے ''المعروشات الكروم والعرش ما عرشتہ بہ''

۲_ خداوندمتعال ہى باغات اور كھجور كے درخت اور لہلہاتے (سرسبز) كھيت پيدا كرنے والا ہے_

و هو الذى انشاء جنات والنخل والزرع

۴۳۶

۳_ عالم طبيعت كے گوناگون مظاہر قدرت خدا كا جلوہ ہيں _و هو الذى انشاء جنت

۴_ اشياء كو مباح اور حرام قرار دينے كا اختيار فقط خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر و هو الذى انشاء

باغات اور انكى پيداوار پر خداوندمتعال كى مالكيت كے بارے مں آيت كى تاكيد گويا مشركين كيلئے ايك تعريض ہے كہ جو بغير صلاحيت كے دوسرے لوگوں كا حصہ مقرر كرتے ہيں يا بعض اموال كو ممنوع قرار ديتے ہوئے بے جا طور پر ان كى حرمت كا حكم لگاتے ہيں جيسا كہ اس قسم كى ممانعت كے چند نمونے گذشتہ آيات ميں گذر چكے ہيں (كہ جن كے مشركين قائل تھے)_

۵_ زرعى پيداوار اور مختلف پھل قدرت الھى كے آثار ميں سے ہے_والزرع مختلفا اكله

''اكل'' كھائے جانے والے پھل اور ثمر كو كہتے ہيں _

۶_ خداوندمتعال ہى زيتون اور انار كے يكساں (ملتے جلتے) اور غير يكساں درخت پيدا كرنے والا ہے_

و هوالذى انشا والذيتون و الرمان متشبها و غير متشبه

۷_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں كى انواع و اقسام ايك دوسرے كے متشابہ ہونے كے باوجود (آپس ميں ) فرق ركھتے ہيں _والزيتون والرّ مان متشبها و غير متشبه

۸_ پھلوں كى (ظاہري) شكل ميں يكسانيت جيكہ كيفيت و ذائقے مختلف ہونا، قدرت خدا كى نشانى ہے_

و هو الذي الزيتون و الرّ مان متشبها و غير متشبه

احتمال ہے آيت ميں زيتون و انار سے مراد ان كے پھل ہوں اس صورت ميں ''متشابہ'' يعنى زيتوں كے پھلوں كا ايك دوسرے سے كے مشابہ ہونا اور اسى طرح انار كے پھلوں ميں بھى شباہت پائي جانا_ ''غير متشابہ'' سے مراد ان پھلوں كا رنگ اور ذائقے كے لحاظ سے ايك دوسرے سے مختلف ہونا ہے جبكہ ان ميں يكسانيت و شباہت بھى موجود ہے_

۹_ انسان كے ليے پھلوں اور زرعى پيداوار كى انواع و اقسام سے استفادہ كرنے كا جواز_

كلوا من ثمرة اذا اثمر

۱۰_ خداوندمتعال نے زرعى محصولات اور پيداوار ميں سے اپنا حق بھى مقرر كيا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاده

صدر آيت كے قرينے سے ممكن ہے ''حقہ'' كى

۴۳۷

ضمير كا مرجع ''اللہ'' ہو_

۱۱_ درخت سے پھل اتارتے وقت اور فصلوں كى كٹائي كے وقت زرعى پيداوار ميں سے كچھ (پھل اور غلات، راہ خدا ميں ) دينے كا ضرورى ہونا_و ء اتوا حقه يوم حصاده

۱۲_ مكہ ميں (ديا گيا) حكم زكات، تمام زرعى محصولات اور پيدوار كو شامل تھا_

جنت وانخل والزرع والزيتون والرمان و اتوا حقه يوم حصاده

پھل اتارنے كے دن زرعى پيداوار ميں سے حق ادا كرنے كا فرمان، خاص قسم كى زرعى پيداوار سے مخصوص نہيں ہے چونكہ دوسرى مكى آيات ميں بھى زكات كا حكم ديا گيا ہے احتمال ہے كہ ''ايتاء حق الحصاد'' كا حكم، اسى زكات كى جانب اشارہ ہو_

۱۳_ زرعى پيداوار ميں سے حقوق (زكات يا حق الحصاد) ادا كرنے كا حكم، مكہ ميں نازل ہوا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاد ه

۱۴_ اسراف (خرچ كرنے اور انفاق كرنے ميں زيادہ روى كرنا) ايك حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_

و لا تسرفوا

۱۵_ مالى لحاظ سے واجب حقوق ادا نہ كرنا، اسراف ہے_و ء اتوا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه لا يجب المسرفين

۱۶_ خدا نے فضول خرچى كرنے والوں كو اپنى محبت سے محروم كرديا ہے_انه لا يحب المفسرفين

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : لا تصرم بالليل و لا تحصد بالليل و ان حصدت بالليل لم ياتك السؤال و هو قول الله تعالى : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' يعنى القبضه بعد القبضه اذا حصدته و اذا خرج فالحفنة بعد الحفنة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پھل رات كے وقت نہ اتارو اور رات كے وقت كٹائي نہ كرو كيونكہ اگر رات كے وقت كٹائي كرو كے تو فقرا تمہارے پاس نہيں آئيں گے_ جبكہ خدا كا فرمان ہے پيداوار كا حق كٹائي كے دن ہى ادا كردو، يعنى كٹائي كے وقت، دستہ دستہ اور دانے جدا كرتے وقت، مٹھى مٹھى ادا كرو_

۱۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : ان الله يقول : ''و ا توا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه

____________________

۱) كافى ج/ ۳ ص ۵۶۵ ح/۳، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۰ ح ۳۰۲_

۴۳۸

لا يحب المسرفين'' قال : كان فلان له حرث و كان اذا جذه تصدق به و بقى هو و عياله بغير شيء فجعل الله ذلك سرفا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''ء اتوا حقہ ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا : ايك شخص كے پاس ايك كھيت تھا_ جب اس كى فصل كى كٹائي كا وقت ہوتا تو سب كى سب فصل صدقے ميں دے ديتا اور اپنے اور اپنے عيال كے ليے كچھ بھى نہ چھوڑتا_ خداوندمتعال نے اس فعل كو اسراف كہا ہے_

۱۹_عبد الله بن سنان عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : سالته عن قوله: ''و ا توا حقه يوم حصاده'' قال: اعط من حضرك من المسلمين وان لم يحضرك الا مشرك فاعطه (۲)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و ء اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر فصل كى كٹائي كے وقت مسلمانوں ميں سے كوئي موجود ہو تو ''حق الحصاد'' كا حق اسے دو_ اور اگر مشرك كے علاوہ كوئي اور نہ ہو تو اسے دے دو_

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' قال: حقه يوم حصاده عليك واجب و ليس من الزكاة (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں منقول ہے كہ كٹائي كے دن ''حق الحصاد'' (حق پيداوار) ادا كرنا تم پر واجب ہے_ اور يہ حق، زكات كے علاوہ ہے_

۲۱_عن النبي(ص) فى قوله : ''و اتوا حقه يوم حصاده'' قال : ما سقط من السنبل (۴)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كى توضيح كے سلسلے ميں منقول ہے كہ :

فصل كى كٹائي كے وقت زمين پر گرنے والے خوشہ ''حق الحصاد'' ہيں _

____________________

۱) تفيسر عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹،ح ۱۰۵_ نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۷۱، ح ۳۰۵

۲) تفسير عياشى ج ۱، ص ۳۷۸، ح ۱۰۰_ بحارالانوارج ۹۳، ص۹۶،ح۱۳_

۳) _ تفسير عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹ح ۱۰۷، تفسير برہان ج ۱ ، ص ۵۵۷، ح ۱۹_

۴) الدر المنثور، ج۳، ص ۳۶۷_

۴۳۹

آيات خدا :آيات آفاقى ۳

احكام ۱۱، ۲۰:تشريح احكام ۴

اسراف :احكام اسراف ۱۴;اسراف پر سرزنش ۱۴; اسراف كى حرمت۴۱; اسراف كے موارد ۱۵، ۱۸

اسراف كرنے والے :اسراف كرنے والے كى محروميت ۱۶

انار :درخت انار كے پيدائش ۶

انفاق : (راہ خدا ميں خرچ كرنا) :

انفاق ميں اسراف ۱۴; زرعى پيداوار سے انفاق ۱۰، ۱۱

انگور :انگور كے باغ كى پيدائش ۱

باغات :باغات كے پيدا ہونے كا منشاء ۱، ۲

حق الحصاد : ۱۹

حق الحصاد كے احكام ۲۰، ۱۹; حق الحصاد كے مواقع ۲۱

حق اللہ :زرعى پيداوار ميں سے حق خدا ۱۰

خدا تعالي:افعال خدا ۱، ۲، ۶; خالقيت خدا ۱، ۲، ۶; خدا سے مخصوص امور ۴; عالم طبيعت ميں معرفت خدا ۳، ۸; قدرت خدا كى نشانياں ۳، ۵، ۸

درخت :درختوں كا فرق ۷; درختوں كى پيدائش كا منشا ۶; درختوں كى يكسانيت ۷

روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زرعى پيداوار:زرعى پيدا وار سے استفادہ۹; زرعى پيداوار كى پيدايش۲، ۵; زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱; زرعى پيداوار كے حقوق ۱۷، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زكات :احكام زكوة ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۷، ۱۹; احكام زكوة كا وضع ہونا ۱۳; زرعى پيداوار ميں سے زكات ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳; زكوة ادا كرنے كى اہميت ۱۷;ہجرت سے پہلے كى زكوة ۱۲، ۱۳;

زيتون :درخت زيتون كى پيدائش ۶

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744