تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167128 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

٥_ ظالم و ستمگر ہر قسم كے حامى و ناصر سے محروم ہيں _يا ايها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذي و لا تيمموا الخبيث الشيطان يعدكم الفقر و ما للظالمين من انصار _

٦_ انفاق نہ كرنا يا انفاق كو احسان، اذيت و آزار سے آلودہ كرنا يا ناپسنديدہ چيزوں سے انفاق كرنا اور نذر پر عمل نہ كرنا ستم ہے_لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والاذى انفقوا من طيبات و ما للظالمين من انصار

٧_ خدا تعالى ، انفاق كرنے والوں اور نذر پر عمل كرنے والوں كا ياورو مددگار ہے_و ما للظالمين من انصار

يہ نكتہ '' و ما للظالمين من انصار''كے مفہوم سے اخذ ہوتاہے كيونكہ صرف انفاق نہ كرنے والے خدا تعالى كى حمايت سے محروم ہيں _

٨_ انفاق اور نذر كو پورا كرنا معاشرے ميں باہمى تعاون كے پيدا ہونے اور اسكى وسعت كا سبب ہے_*

و ما انفقتم من نفقة او نذرتم من نذر و ما للظالمين من انصار لگتاہے انصار و مددگار ميں وہ لوگ بھى شامل ہيں جو انفاق كرنے والوں كے اموال سے بہرہ مند ہوتے ہيں يعنى انفاق كرنے والوں اور نذروں كو پورا كرنے والوں كو عوامى حمايت حاصل ہے_ نيز يہ خود بھى عوام اور معاشرے كے مددگار ہيں پس انفاق باہمى اور معاشرتى تعاون كے عام ہونے كا سبب بنتاہے_

٩_ انفاقات اور نذور كے بارے ميں خدا تعالى كى آگاہى كى طرف متوجہ رہنا انسان كو انفاقات اور نذور كے پورا كرنے كى ترغيب دلاتاہے_و ما انفقتم من نفقة او نذرتم من نذر فان الله يعلمه

احسان جتانا: احسان جتانے كے اثرات ٦

اذيت: اذيت كے اثرات٦

انسان: انسان كا عمل٣

انفاق: انفاق كا پيش خيمہ ٩;انفاق كى تشويق ٤; انفاق كى جزا ٢ ، ٧; انفاق كے آداب ١; انفاق كے انفرادى اثرات ٧;انفاق كے ترك كى مذمت ٦; انفاق كے معاشرتى اثرات ٨; ناپسنديدہ چيزوں سے انفاق ٦

۳۰۱

تحريك: تحريك كے عوامل ٤ ، ٩

تعاون: معاشرے ميں تعاون ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١ ، ٣ ، ٩;خدا تعالى كى امداد ٧;خدا تعالى كى جزا ٢

ظالمين :٥ ظلم : ظلم كے اثرات ٥;ظلم كے موارد ٦

علم: علم كے اثرات ٩

نذر: نذر پورى كرنے كا پيش خيمہ ٩;نذر پورى كرنے كے اثرات ٧،٨;نذر پورى نہ كرنے كے اثرات ٦;نذر كى تشويق ٤; نذر كى جزا ٢; نذر كے آداب ١

إِن تُبْدُواْ الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاء فَهُوَ خَيْرٌ لُّكُمْ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ (٢٧١)

اگر تم صدقہ كو على الاعلان دوگے تو يہ بھى ٹھيك ہے اور اگر چھپا كر فقراء كے حوالے كرد و گے تو يہ بھى بہت بہتر ہے اور اس كے ذريعہ تمھارے بہت سے گناہ معاف ہو جائيں گے او رخدا تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

١_ على الاعلان صدقہ دينا نيك اور قدر و قيمت والا عمل ہے_ان تبدوا الصدقات فنعما هي

٢_انفاق كرنے والے كيلئے آشكار صدقہ دينے كى

۳۰۲

بجائے مخفى طور پر صدقہ دينے كا زيادہ فائدہ ہے_ان تبدوا الصدقات فنعما هى و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم

لگتاہے كلمہ '' لكم'' اس نكتے كو بيان كررہاہے كہ مخفى صدقہ ، صدقہ دينے والے كيلئے زيادہ فائدہ مند ہے كيونكہ اس ميں ريا وغيرہ كا احتمال كم ہے ليكن اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ مخفى صدقہ ہر لحاظ سے آشكار صدقہ كى نسبت زيادہ فائدہ مند ہے_

٣_ پنہانى صدقہ كى قدر و قيمت آشكار صدقہ كى نسبت زيادہ ہے_ان تبدوا و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم

اس بناپر كہ كلمہ '' لكم'' قرينہ كے طور پر صرف پنہان صدقہ كے صدقہ دينے والے كيلئے زيادہ مفيد ہونے كو بيان نہ كررہاہو بلكہ آيت كے اطلاق كو مدنظر ركھا جائے_

٤_ صدقات كے ذريعے حاجتمندوں كى حاجت روائي كرنا انہيں ديگر مصارف ميں خرچ كرنے سے بہتر ہے_

ان تبدوا الصدقات و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم صدقات كے يقيناً بہت سارے مصارف ہيں ليكن ان ميں سے صرف فقراء كے ذكر كرنے سے انكى اولويت ظاہر ہوتى ہے_

٥_ انسان كى شخصيت كى حفاظت كى قدر و قيمت ہے_و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم

لگتاہے پنہاں صدقہ كى برترى كا ايك فلسفہ يہ ہے كہ اس ميں حاجتمندوں كى شخصيت اور آبرو محفوظ رہتى ہے كيونكہ صدقے كا مقصد ضرورت مندوں كى حاجت روائي كرناہے اور انسان اپنى آبرو كى حفاظت كے زيادہ ضرورتمند ہيں _

٦_ قرآن كريم كا لوگوں كو نيكيوں كى طرف راغب كرنے كے لئے ان كى منفعت طلبى كى سرشت سے استفادہ كرنا _

و ان تخفوها و توتوها الفقراء فهو خير لكم

٧_ فقرا ء كو مخفى طور پر صدقہ دينا بعض گناہوں كا كفارہ ہے_و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء و يكفر عنكم من سيّاتكم

٨_ انسان كے اعمال كا خدا تعالى كو پورا پورا علم ہے_و الله بما تعملون بصير

۳۰۳

٩_ انسان كا اس نكتے كى طرف متوجہ رہنا كہ خدا تعالى اسكے اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے اسے انفاق كرنے كى تشويق دلاتا ہے_ان تبدوا الصدقات ...والله بما تعملون خبير

١٠_ رياكارى ، احسان جتانے اور تكليف پہنچانے سے پرہيز ،پنہانى صدقے كى برترى كا فلسفہ ہے_

لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذى كالذى ينفق ما له رئاء الناس و ان تخفوها سابقہ آيات ميں انفاق كى پاداش كا معيار يہ قرار ديا گيا ہے كہ وہ خدا كيلئے ہو اور رياكارى اور احسان وآزار سے خالى ہو اور چونكہ پنہانى صدقہ اس معيار پر پورا اترتاہے اسلئے اسكى قدر و قيمت زيادہ ہے_

١١_واجب صدقات ( زكات) كا آشكارا ًدينا اور مستحب صدقوں كا چھپاكر دينا بہتر ہے_ان تبدوا الصدقات

امام باقر (ع) :آيت ''ان تبدوا ...''كے متعلق فرماتے ہيں : ھى يعنى الزكاة المفروضة '' اس سے مراد واجب زكات ہے''اور پھر ''و ان تخفوہا و تؤتوہا الفقرائ''كے متعلق ايك سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں يعنى النافلة ''اس سے مراد مستحب صدقہ ہے''(١)

احكام: احكام كا فلسفہ ١٠

اقدار:١،٣،٥

انسان : انسان كا عمل ٨;انسان كى منفعت طلبى ٦

انفاق:انفاق كا پيش خيمہ ٩;انفاق كى پاداش ٧; انفاق كى فضيلت ٣;انفاقكےآداب ١ ، ٢ ، ٣ ، ١٠;انفاق ميں اولويت ٤

تحريك: تحريك كے عوامل ٦،٩

تربيت : تربيت كى روش ٦

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ٨ ،٩

روايت:١١

زكات: زكات كى ادائيگى ١١

شخصيت : شخصيت كى قدر و قيمت ٥

____________________

١) كافى ج٤ ص٦٠ ح١ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٩ ح ١١٤٥_

۳۰۴

صدقہ : صدقہ پنہانى ٢ ، ٣ ، ٧ ، ١٠ ، ١١; صدقہ كى فضيلت ١ ، ٣ ، ١٠; صدقہ كے آداب ١١;صدقہ كے مصارف ٤;صدقہ واجب ١١

علم : علم كے اثرات ٩

عمل: عمل صالح ١

فقير : فقير كى حاجت روائي ٤ ، ٧;فقير كى حاجت مندى ٤

گناہ : گناہ كا كفارہ ٧

نيكى : نيكى كا سرچشمہ ٦

لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَكِنَّ اللّهَ يَهْدِي مَن يَشَاء وَمَا تُنفِقُواْ مِنْ خَيْرٍ فَلأنفُسِكُمْ وَمَا تُنفِقُونَ إِلاَّ ابْتِغَاء وَجْهِ اللّهِ وَمَا تُنفِقُواْ مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ (٢٧٢)

اے پيغمبر ان كى ہدايت پا جانے كى ذمہ دارى آپ پر نہيں ہے بلكہ خدا جس كو چاہتا ہے ہدايت ديديتا ہے او رلوگو جو مال بھى تم راہ خدا ميں خرچ كرو گے وہ در اصل اپنے ہى لئے ہو گا او رتم تو صرف خوشنودى خدا كے لئے خرچ كرتے ہو او رجو كچھ بھى خرچ كر و گے وہ پورا پورا تمھارى طرف واپس آئے گا اور تم پر كسى طرح كا ظلم نہ ہو گا _

١_ پيغمبر (ص) اسلام كى يہ ذمہ دارى نہيں ہے كہ وہ مسلمانوں كو تكليف دہى ، رياكارى اور احسان جتانے سے پاك انفاق پر مجبور كريں _ليس عليك هديهم چونكہ اس آيت كا گذشتہ آيات كے ساتھ ارتباط ہے اسلئے '' ليس عليك ہداہم '' كا مطلب يہ نكلتاہے كہ تيرے لئے ضرورى نہيں ہے كہ تو مسلمانوں سے زبردستى ايسا

۳۰۵

انفاق كرائے جو رياكارى ، تكليف دہى اور احسان جتانے سے خالى ہو_

٢_ انسانوں كا ہدايت پانا پيغمبر (ص) اسلام كى ذمہ دارى كے دائرے سے باہر ہے اور صرف مشيت الہى كا مرہون منت ہے_ليس عليك هديهم و لكن الله يهدى من يشاء

٣_ بعض مسلمانوں كے احسان، اذيت و آزار اور رياپر مبنى انفاق كى وجہ سے پيغمبر (ص) اسلام كى پريشانى اور اضطراب كو دور كرنے كيلئے خدا تعالى كا ان كى دل جوئي كرنا _ليس عليك هديهم

٤ _ پيغمبر (ص) اسلام كى انتہائي خواہش كہ لوگ ہدايت پاجائيں اور اس كے لئے آپ(ص) كى بھر پور كوششيں _

ليس عليك هديهم

٥_ خدا تعالى جسے چاہتاہے ہدايت كرتاہے_و لكن الله يهدى من يشاء

٦_ ہر اچھى چيز سے انفاق كرنا خود انفاق كرنے والے كے فائدے ميں ہے_و ما تنفقوا من خير فلانفسكم

اس نكتے ميں '' من''كو ابتدائيہ فرض كيا گيا ہے_

٧_ مال، خير ہے_و ما تنفقوا من خير اگر '' من'' '' ما تنفقوا''كے '' ما''كے لئے بيان ہو_

٨_ غير مسلموں پرانفاق كرنا جائز ہے_ليس عليك هديهم و ما تنفقوا من خير فلانفسكم يہ تب ہے كہ '' ہديہم'' كى ضمير سے مراد كفار اور مشركين ہوں اور اسكى تائيد بعض مفسرين كے اس قول سے بھى ہوتى ہے كہ اس آيت مباركہ كے نزول كا سبب مسلمانوں كا غير مسلموں پر انفاق كرنے سے پرہيز تھا_ ( مجمع البيان)

٩_ دين و مذہب كو مدنظرركھے بغير بينواؤں كى حاجت روائي كرنا اسلام كا بنيادى اصول ہے_

ليس عليك هديهم و ما تنفقوا من خير يہ نكتہ اس آيت مباركہ كے شان نزول كے متعلق بعض مفسرين كے اس قول كى بناپر ہے كہ اسكے نزول كا سبب مسلمانوں كا غير مسلموں كو صدقہ دينے سے پرہيز كرنا تھا_

١٠_ اسلامى معاشرے ميں غير مسلموں كى حالت زار

۳۰۶

كا خيال ركھنا قابل تحسين عمل ہے_ليس عليك هديهم و ما تنفقوا من خير

١١_انفاق صرف خدا تعالى كى رضا اور خوشنودى كيلئے جائز ہے_و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله

''و ما تنفقون'' بظاہر جملہ خبريہ ہے ليكن در حقيقت جملہ انشائيہ ہے_ يعنى ''و لا تنفقوا الا ''اور يا جملہ خبريہ ہے اس معنى ميں كہ مسلمان رضائے الہى كے بغير انفاق نہيں كرتے كيونكہ يہ انكى شان كے لائق نہيں ہے_

١٢_ رضائے الہى كے بغير انفاق كرنا مومنين كے ايمان كے ساتھ سازگار نہيں ہے_و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله

اگر ''و ما تنفقون'' جملہ خبريہ ہو يعنى مومنين جب تك با ايمان ہيں رضائے الہى كے بغير انفاق نہيں كريں گے اور اگر غير خدا كو مدنظر ركھيں گے تو روح ايمان سے خالى ہوں گے _

١٣_ انفاق، خدا كى خوشنودى حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله

١٤_ خدا وند متعال كى بارگاہ ميں انفاق كى قبوليت اور ثمر آور ہونا انفاق كرنے والے كى خالص نيت ميں منحصر ہے_

و ما تنفقون من خير فلانفسكم و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله اگر ''و ما تنفقون'' كا جملہ ''و ما تنفقوا فلانفسكم''كيلئے حال ہو يعنى انفاق كا تمہيں اس وقت فائدہ ہے جب خدا تعالى كى خوشنودى كيلئے ہو _

١٥_ خداوند متعال كى خوشنودى تب حاصل ہوتى ہے جب اس كے لئے كوشش اور جد و جہد كى جائے_

و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله كلمہ '' ابتغائ'' كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ جس ميں سعى و كوشش ملحوظ ہے_

١٦_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والا اپنے حق ميں كسى قسم كى ناانصافى كے بغير انفاق كى پورى جزاو پاداش سے بہرہ مند ہوگا_و ما تنفقوا من خير يوف اليكم و انتم لا تظلمون

١٧_ خدا وند متعال كى خوشنودى كيلئے كئے جانے والے انفاق كى پاداش ميں كوئي كمى نہيں ہوگى اگرچہ وہ غير مسلم بے نواؤں كيلئے ہى ہو_و ما تنفقوا من خير يوف اليكم و انتم لا تظلمون

۳۰۷

آيت كے اس شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ جو غير مسلموں پر انفاق كرنے كے بارے ميں ہے_

١٨ _ قرآن كريم كا لوگوں كو نيك اعمال كى طرف راغب كرنے كيلئے انكى منفعت طلبى كى خصلت سے استفادہ كرنا _

و ما تنفقوا من خير فلانفسكم و ما تنفقوا من خير يوف اليكم

١٩_ نيك اعمال كا فائدہ خود عمل كرنے والے كو ہے_و ما تنفقوا من خير فلانفسكم يوف اليكم

٢٠_ روز قيامت انسان كے اعمال كا مجسم ہونا *_و ما تنفقوا من خير يوف اليكم

''يوف''كى ضمير كا ''و ما تنفقوا''كى طرف پلٹنا ظاہراً اس نكتے كو بيان كررہاہے كہ وہى انفاق كردہ چيز روز قيامت انفاق كرنے والے كو بطور كامل ادا كردى جائيگي_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى خواہش ٤; آنحضرت(ص) كى دلجوئي ٣; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ١; آنحضرت (ص) كى سيرت ٤

احسان جتانا : احسان جتانے كى مذمت ٣

احكام: ٨

اذيت: اذيت كى مذمت ٣

اقتصادى نظام :٩

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى ذمہ دارى كى حدود ١ ، ٢;انبياء (ع) كے اہداف ٤

انسان: انسان كى منفعت طلبى ١٨;انسان كى ہدايت ٢ ، ٤

انفاق: انفاق غير مسلموں پر ٨، ١٧;انفاق كى جزا ٦ ، ١٤ ، ١٦ ، ١٧;انفاق كے آداب ١ ، ٣ ، ١١ ، ١٢;انفاق كے اثرات ٣;انفاق كے احكام ٨;انفاق كے انفرادى اثرات ٦، ١٤;انفاق كے مصارف ٨; راہ خدا ميں انفاق ١٦ ، ١٧;

۳۰۸

ايمان: ايمان كے اثرات ١٢

تحريك : تحريك عوامل ١٨

تربيت: تربيت كى روش ١٨

جزا و سزا كانظام :١٦

خدا تعالى: خدا تعالى كاعدل ١٦;خدا تعالى كى خوشنودى ١١ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٥ ، ١٧;خدا تعالى كى مشيت ٢ ، ٥;خدا تعالى كى ہدايت٥

رشد و تكامل: رشد و تكامل كا پيش خيمہ ١٣

عمل: عمل صالح ١٩; عمل صالح كا پيش خيمہ ١٨;عمل صالح كى تشويق ١٨;عمل كا تجسم ٢٠;عمل كى جزا و سزا ١٥ ، ١٩;عمل كى قبوليت ١٤;عمل كے اثرات ١٩

غير مسلم: غير مسلم كے حقوق ١٠

فقير: فقير كى حاجت روائي ٩

قصد قربت :١٤

كوشش : كوشش كے اثرات ١٥

مال: مال كا خير ہونا ٧;مال كى قدر و قيمت ٧

معاشرتى نظام : ١٠ معاشرہ : اسلامى معاشرہ ١٠

نيت : نيت كى تاثير ١٤

وجہ اللہ:١٣،١٥

۳۰۹

لِلْفُقَرَاء الَّذِينَ أُحصِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاء مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا وَمَا تُنفِقُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٢٧٣)

يہ صدقہ ان فقراء كے لئے ہے جو راہ خدا ميں گرفتار ہو گئے ہيں اور كسى طرف جانے كے قابل بھى نہيں ہيں _ نا واقف افراد انھيں ان كى حيا و عفت كى بنا پر مالدا ر سمجھتے ہيں حالانكہ تم آثار سے ان كى غربت كا اندازہ كرسكتے ہو اگر چہ يہ لوگوں سے چمٹ كر سوا ل نہيں كرتے ہيں اور تم لوگ جو كچھ بھى انفاق كرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے _

١_ وہ لوگ جو راہ خدا ميں گھرے ہوئے اور روزى كمانے سے عاجز ہيں ليكن آبرومند ہيں اورانكى تنگدستى ان كے چہروں سے عياں ہے ہرگز دوسروں سے كچھ نہيں مانگتے ايسے لوگ انفاق كا بہترين مصرف ہيں _للفقرائ لا يسئلون الناس الحافا

٢_ جو لوگ الہى ذمہ داريوں كى ادائيگى ميں مصروف ہونے كى وجہ سے روزى كمانے سے عاجز ہيں انكى زندگى كے اخراجات اسلامى معاشرہ كے ذمے ہيں _للفقراء الذين احصروا فى سبيل الله لايستطيعون ضربا فى الارض

٣_ انفاق ان بے نواؤں اور تنگدستوں كيلئے ہے جو زندگى كے اخراجات پورے كرنے سے عاجز ہيں نہ ان كيلئے جو اسكى توان ركھتے ہيں _للفقراء الذين احصروا فى سبيل الله لا يستطيعون ضربا فى الارض

٤_ ضروريات زندگى كا پورا كرنا ضرورى ہے اگر چہ

۳۱۰

اس كيلئے كوشش كرنى پڑے اور سختياں جھيلنى پڑيں _لا يستطيعون ضربا فى الارض

'' ضربا فى الارض ''سعى و كوشش سے كنايہ ہے كہ جس ميں طبعى طور پر سختياں برداشت كرنى پڑتى ہيں اور چونكہ '' لا يستطيعون ...''كا تقاضا يہ ہے كہ كمانے كى توان ركھنے والے پر انفاق نہيں كيا جاسكتا اسلئے اسے اپنى زندگى كى گاڑى كو چلانے كيلئے سعى و كوشش كرنا ہوگى اگر چہ اس ميں تكليفيں ہى برداشت كرنى پڑيں _

٥_ جو لوگ روزى كمانے كى توان ركھتے ہيں ان پر انفاق كرنے سے پرہيز ضرورى ہے_للفقراء لا يستطيعون ضرباً فى الارض كيونكہ '' لا يستطيعون''كے ذريعے انفا ق كا مصرف صرف ان فقرا كو قرار ديا گيا ہے جو ضروريات زندگى كے حاصل كرنے كى توان نہيں ركھتے_

٦_ سخت نيازمندى كے باوجود بے نيازى اور آبرومندى كا اظہار كرنا اور عفت نفس كا خيال ركھنا قابل قدر ہے_

يحسبهم الجاهل اغنياء من التعفف لا يسئلون الناس الحافا چونكہ آيت ميں افراد كى مدح كى جارہى ہے اسلئے اس ميں ذكر كى گئي صفات كو صفات حسنہ شمار كيا جائيگا، قابل ذكر ہے كہ الحاف ''اصرار''كے معنى ميں ہے ليكن جملہ ''يحسبہم الجاہل اغنيائ'' اور ''تعفف'' كے قرائن كو مدنظر ركھتے ہوئے جملہ '' لا يسألون'' كا معنى يوں بنتا ہے كہ يہ لوگ سوال ہى نہيں كرتے تا كہ اس پر اصرار كرنا پڑے نہ يہ كہ سوال كرتے ہيں ليكن اس پر اصرار نہيں كرتے_

٧_ فقراء اور تنگ دستوں كى ظاہرى حالت ان كے نامناسب اقتصادى حالات كى منہ بولتى تصوير ہوتى ہے اگر چہ وہ اپنى آبرومندى كى خاطر اپنے فقر كا اظہار نہ ہى كريں _يحسبهم الجاهل اغنياء من التعفف تعرفهم بسيماهم

٨_ آبرومند تنگ دست افراد ہرگز كسى سے اصرار كے ساتھ سوال نہيں كرتے_لا يسئلون الناس الحافا

اس نكتے ميں جملہ''لا يسئلون الناس الحافا ''كا وہى ظاہرى معنى مراد ليا گياہے يعنى اپنے سوال پر اصرارنہيں كرتے _ اس بناپر جملہ''يحسبهم الجاهل ''كا معنى يہ ہوگا كہ انكے سوال كرنے كے انداز سے انكے تہى دست ہونے كا پتہ چل جاتاہے_

۳۱۱

٩_ فقرا اپنى اقتصادى ضروريات كيلئے اصرار اور لجاجت كے بغيرسوال كرسكتے ہيں _لا يسئلون الناس الحافا

اس جملے كے مفہوم سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے_

١٠_ گدا گرى ميں اصرار اور لچرين ناپسنديدہ عمل ہے_لا يسئلون الناس الحافا

١١_ خير و نيكى كے انفاق سے خدا تعالى آگاہ ہے_و ما تنفقوا من خير فان الله به عليم

١٢_ مال و دولت خير ہے_و ما تنفقوا من خير كيونكہ مال كو خير كہا گيا ہے_

١٣_ انفاق اور نيك اعمال كے بارے ميں خدا تعالى كے آگاہ ہونے كى طرف متوجہ رہنا انسان كو انكى انجام دہى كى ترغيب دلاتا ہے_و ما تنفقوا من خير فان الله به عليم

١٤ _ اصحاب صفہ ايسے فقرا تھے جو راہ خدا ميں گھر ے ہوئے مگر آبرومند تھے_للفقراء الذين احصروا

امام باقر (ع) فرماتے ہيں '' نزلت الآية فى اصحاب الصفہ ''يہ آيت اصحاب صفہ كے بارے ميں نازل ہوئي (١) قابل ذكر ہے كہ اصحاب صفہ ايسے تنگدست ليكن پاكدامن اور آبرومند لوگ تھے جو خدائي ذمہ داريوں ( جہاد و غيرہ ) كى ادائيگى ميں مصروف ہونے كى وجہ سے كسب معاش سے عاجز تھے ليكن انكے رہنے سہنے كا اندازہ ايسا تھا كہ نا آشنا لوگ نہ صرف انہيں فقير نہيں سمجھتے تھے بلكہ انہيں تونگر اور مالدار شمار كرتے تھے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٤

اصحاب صفہ: ١٤

انفاق: انفاق كاپيش خيمہ ١٣;انفاق كے مصارف ١ ، ٢، ٣ ، ٥; پسنديدہ چيزوں سے انفاق ١١

بے نيازي: بے نيازى كى قدر و قيمت ٦

پاكدامن : پاكدامنى كى فضيلت ٦

تحريك : تحريك كے عوامل ١٣

____________________

١) مجمع البيان ح ٢ ص ٦٦٦_

۳۱۲

خدا تعال: خدا تعالى كا علم ١١ ، ١٣

راہ و روش : اسكى بنياديں ٧

علم: علم كى فضيلت ١٣

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ١٣

فقير: پاكدامن فقير ١،٧ ، ١٤;فقير كا چہرہ ١ ، ٧; فقير كى حاجت روائي ١ ، ٣ ، ٩ قدر و قيمت ٦

گھر جانا : راہ خدا ميں گھر جانا ١ ، ١٤

لجاجت : لجاجت كا جواز ٩ ;لجاجت كى مذمت ١٠

مال: مال كى كا خير ہونا ١٢;مال كى قدر و قيمت ١٢

معاش: كسب معاش كى اہميت ٤

معاشرہ : معاشرے كى ذمہ دارى ٢

الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلاَنِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (٢٧٤)

جو لوگ اپنے اموال كو راہ خدا ميں رات ميں _ دن ميں خاموشى سے او رعلى الاعلان خرچ كرتے ہيں ان كے لئے پيش پروردگار اجر بھى ہے او رانھيں نہ كوئي خوف ہوگا او رنہ حزن _

١_ شب و روز پنہاں اور آشكار انفاق كرنے والے (سب حالات اور اوقات ميں ) خدا تعالى كى خاص پاداش سے بہرہ مند ہيں _الذين ينفقون اموالهم فلهم اجرهم عند ربهم

٢_ رات كے وقت اور پنہاں طور پر انفاق كرنا ، دن

۳۱۳

كے وقت اور ظاہر طور پر انفاق سے زيادہ بہتر ہے*الذين ينفقون سرا و علانية

اگر ذكر ميں تقدم ،رتبے اور فضيلت ميں تقدم سمجھا جائے تو وقت اور حالت كے لحاظ سے انفاق كى چار صورتيں بنتى ہيں كيونكہ ايك طرف سے وقت (شب و روز) حالت ( پنہاں و آشكار) پر مقدم ہے اور دوسرى طرف سے رات ، دن پر مقدم ہے اور پنہانى حالت، آشكار حالت پر مقدم ہے لہذا فضيلت كى ترتيب كے لحاظ سے يہ چار قسميں يوں ہوں گى ١_ رات كے وقت اور پنہاں طور پر ٢_ دن كے وقت اور پنہاں طور پر ٣_ رات كے وقت ليكن آشكارا ٤ _ دن كے وقت اور آشكارا_

٣_انفاق كرنے والوں كو خدا كى پاداش، ان كے نيك عمل كا نتيجہ ہے_فلهم اجرهم عند ربهم

٤_ انفاق كرنے والوں كو خدا تعالى كى طرف سے اجر كا وعدہ انسان كو اس كى تشويق دلاتاہے_فلهم اجرهم عند ربهم

٥_ عمل خير كى طرف راغب كرنے ميں اجر كے وعدے اور ضمانت كا كردار _فلهم اجرهم عند ربهم

٦_ خدا تعالى كى بارگا ہ ميں انفاق كرنے والوں كا بلند مرتبہ _اجرهم عند ربهم

٧_ باطنى سكون، راہ خدا ميں انفاق كرنے كا ايك ثمر_الذين ينفقون و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

٨_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والوں كو روز قيامت كسى قسم كا خوف اور غم نہيں ہوگا_و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

اگر يہ عدم خوف و حزن صرف آخرت سے متعلق ہو_

٩_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والوں كو نہ تو ( مستقبل ميں نادار ہونے كا ) خوف ہوتاہے اور نہ (گذشتہ زمانے ميں ديئے ہوئے مال پر) غم و اندوہ ہوتاہے_و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون يہ اس بناپر ہے كہ دنياوى خوف و حزن كى نفى مقصود ہو _ خوف آئندہ كا اور حزن گذشتہ پر يعنى خدا تعالى انكى زندگى كا اس طريقے سے بند و بست كرديتاہے كہ نہ تو اپنے ديئے پر غمگين ہوتے ہيں اور نہ ہى آئندہ كسى فقر و نادارى كا انہيں احساس ہوتاہے_

۳۱۴

١٠_ خدا تعالى كى طرف سے مومنوں كو غير واجب انفاقات كى ترغيب_الذين ينفقون

امام صادق (ع) اس آيت كے متعلق فرماتے ہيں''ليس من الزكوة '' ''يہ زكات نہيں ہے''(١)

اطمينان: اطمينان كے عوامل ٧

اقدار: ٢

انفاق: انفاق پنہاں ٢;انفاق راہ خدا ميں ٧ ، ٨ ،٩; انفاق كى تشويق ١٠;انفاق كى جزا ١ ، ٣ ، ٤;انفاق كى فضيلت ٢;انفاق كے آداب ١ ، ٢ ; انفاق كے انفرادى اثرات ٧ ، ٨ ،٩

انفاق كرنے والے : انكى فضيلت ٦

تربيت : تربيت كى روش ٥

جذبہ پيدا كرنا : جذبہ پيدا كرنے كے عوامل ٤ ،٥

جزا: جزا كا وعدہ ٥

خدا تعالى : خدا تعالى كى جزا ١ ، ٣;خدا تعالى كے وعدے ٤

خوف: خوف كا مقابلہ ٩

روايت: ١٠

علم : علم كے اثرات ٤

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ٥;عمل صالح كے اثرات ٣ ، ٧

غم و اندوہ : غم و اندوہ كا مقابلہ ٩

قيامت : قيامت كے دن خوف ٨;قيامت كے دن غم و اندوہ ٨

مومنين : مومنين كى تشويق ١٠

____________________

١) كافى ج ٣ ص ٤٩٩ ح ٩، نورالثقلين ج ١ ص ٢٩٠ ح ١١٥٤_

۳۱۵

الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لاَ يَقُومُونَ إِلاَّ كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُواْ إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَن جَاءهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىَ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (٢٧٥)

جو لوگ سود كھا تے ہيں و ہ روز قيامت اس شخص كى طرح اٹھيں گے جسے شيطان نے چھو كر مخبوط الحواس بنا ديا ہو _ اس لئے كہ انھوں نے يہ كہہ ديا ہے كہ تجارت بھى سود جيسى ہے جب كہ خدا نے تجارت كو حلال قرار ديا ہے اور سود كو حرام _ اب جس كے پاس خدا كى طرف سے نصيحت آگئي اور اس نے سود كو ترك كرديا تو گذشتہ كا روبار كا معاملہ خدا كے حوالے ہے او رجو اس كے بعد بھى سود لے تو وہ لوگ سب جہنمى ہيں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں _

١_ سودخورشيطان زدہ لوگوں كى طرح بدحال، ديوانے اور اضطراب كا شكار ہوتے ہيں _الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس كيونكہ '' تخبط'' كا لغوى معنى ديوانگى اور اضطراب ہے (التخبط المس بالجنون والتخيل) _

٢_ سود ى اقتصادى نظام معاشرے كے توازن كو بگاڑ ديتاہے_الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان

٣_ سودخورى معاشرے كے اقتصادى نظام كے بگاڑ

۳۱۶

اور درہم برہم ہونے كا سبب بنتى ہے_الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان

٤_ حقائق اور احكام دين كو بيان كرنے كيلئے تمثيلات سے استفادہ كرنا قرآن كريم كى ايك روش ہے_الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذي

٥_ نفسياتى اور روحى اضطراب ميں شيطان كى دخل اندازي_كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس

٦_ سودخور اپنى سعادت اور خوشبختى كے مقابلے ميں غلط راستے كا انتخاب كرتاہے_الذين كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس جس طرح شيطان زدہ شخص اپنے مصالح و منافع كے مقابلے ميں صحيح راستہ اختيار كرنے سے عاجز ہوتاہے ايسے ہى سود خور بھى عاجز ہوتاہے_

٧_ سود خوروں كى نظر ميں خريد و فروش اور سود كے ايك جيسا ہونے كا غلط تصور ان كے سود خور ہونے كى وجہ ہے_

الذين ياكلون الربا ذلك بانهم قالوا انما البيع مثل الربوا اس بناپر كہ ''ذلك'' كا اشارہ ''اكل ربا'' كى طرف ہو كہ جو '' ياكلون الربوا''سے سمجھ ميں آتاہے_

٨_ سودخوروں كا خريد و فروش اور سود كے ايك جيسا ہونے كا غلط تصور انكى شخصيت كے غير متوازن ہونے كى علامت ہے_الذين ياكلون ذلك بانهم قالوا انما البيع مثل الربوا كلمہ ''ذلك'' ، '' اكل ربا'' كى طرف اشارہ ہونے كے علاوہ خبطى ہونے اور جنون زدگى كى طرف بھى اشارہ ہوسكتاہے البتہ اس صورت ميں جملہ ''ذلك بانہم'' يعنى علت مقام اثبات ميں ہوگى كہ جسے ہم نے مذكورہ نكتے ميں علامت سے تعبير كيا ہے_

٩_ خدا تعالى كى طرف سے بيع ( غير سودى لين دين) كى حليت اور ربا ( سودى لين دين ) كى حرمت كا حكم_

و احل الله البيع و حرم الربا

١٠_ سودخوروں كيلئے اس وقت تك سود كھانا حلال تھا جب تك ان كے پاس اسكى حرمت كا حكم نہيں پہنچا تھا_

۳۱۷

فمن جائه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف

جملہ'' فلہ ما سلف ''سے مراد يہ ہے كہ گذشتہ منفعت جسے سود كى حرمت كا حكم تم تك پہنچنے سے پہلے تم لوگوں نے سودى معاملات سے حاصل كيا ہے تمہارے لئے ہے اور حلال ہے جيسے كہ طبرى نے كہا ہے '' فلہ ما اخذ و اكل من الربوا قبل النہي''_

١١_ اس وقت تك بندوں كيلئے شرعى فريضہ نہيں ہوتا جب تك كہ حكم الہى ان تك پہنچ نہجائے_

فمن جائه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف

١٢_ اپنے كئے پر توبہ كرلينے والے سود خوروں كا انجام خدا كے حوالے ہے_فمن جاء ه فانتهى و امره الى الله

١٣_ خدا تعالى كى موعظ و نصيحتيں انسان كى تربيت كرتى ہيں _فمن جآء ه موعظة من ربه فانتهي

كلمہ '' رب''جو تدبير و تربيت كرنے والے كے معنى ميں ہے اس نكتے كو بيان كررہاہے كہ خدا تعالى كى نصيحتيں انسان كى تربيت اور اسكے معاملات كى تدبير كيلئے ہيں _

١٤_ خدا تعالى سودخوروں كى ان كے ناپسنديدہ عمل سے توبہ كو قبول كرليتاہے_

فمن جآء ه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف و امره الى الله

١٥_ الہى احكام خدا تعالى كى طرف سے اپنے بندوں كو وعظ و نصيحت ہيں _فمن جآء ه موعظة من ربه فانتهي

خدا تعالى كا اپنے حكم ( سود كى حرمت ) كو موعظت سے تعبير كرنے كا مطلب يہ ہے كہ اسكے احكام بھى مواعظ ہيں _

١٦_ حرمت كو جان لينے كے بعد بھى سودخورى كى طرف پلٹنا ہميشہ ہميشہ كيلئے، آتش جہنم ميں رہنے كا سبب ہے_

فمن جاء ه موعظة و من عاد فاولئك اصحاب النارهم فيها خالدون

'' فمن جآء ہ موعظة''سے مراد يہ ہے كہ اس تك حكم الہى پہنچ جائے يعنى حكم كے بيان كئے جانے كے بعد اسے اس كا علم بھى ہوجائے_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ نكتے ميں ''و من عاد''كو سود خورى كى طرف پلٹنے كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٧_ سوداور اسكے حكم كے بيان كئے جانے كے بعد بھى سوداور خريد و فروش كے ايك جيسا ہو٢نے كا نظريہ ركھنا ٢ہميشہ كيلئے آتش جہنم ميں رہنے كا موجب ہے_

۳۱۸

قالوا انما البيع و من عاد فاولئك اصحاب النارهم فيها خالدون

مذكورہ نكتے ميں '' عاد'' كا متعلق بيع اور سود كے ايك جيسا ہونے والا غلط تصور ليا گيا ہے_ پس '' و من عاد ...''كے جملے كا معنى يہ ہوگا كہ جو شخص خدا كى طرف سے سود كے حكم كے بيان ہونے كے بعد بھى اس تصور پر باقى رہے كہ سود اور خريد و فروش ايك جيسے ہيں وہ ہميشہ كيلئے آتش جہنم ميں رہے گا كيونكہ وہ در حقيقت كافر ہے_

١٨_ سود صرف ناپى جانے والى ( برتن جيسے پيمانے سے نہ گز و غيرہ سے) اور وزن كى جانے والى چيزوں ميں ہے_

احل الله البيع و حرم الربوا امام صادق (ع) فرماتے ہيں''لا يكون الربا الا فيما يكال اويوزن'' سود صرف اس چيز ميں ہوتاہے جسے ناپا جائے يا وزن كيا جائے (١)

١٩_ روز قيامت سود خور ديوانوں كى طرح محشور ہوگا_الذين ياكلون الربوا پيغمبر (ص) اسلام نے فرمايا ''ياتى آكل الربا يوم القيامة مختبلاً ...''قيامت كے دن سودخورجنون كى حالت ميں آئے گا ...(٢)

احكام ٩ ، ١٠ ، ١٨

اقتصاد: اقتصادى جمود٣

اقتصادى نظام: ٢ ، ٣

تبليغ: تبليغ كى روش ٤

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل ١٣

توبہ: توبہ كى قبوليت ١٤

جہنم: جہنم ميں ہميشہ رہنا ١٦ ، ١٧

خدا تعالى: خدا تعالى كى نصيحتيں ١٣ ، ١٥

دين: دين كى تعليمات ١٥

رشد و ترقي: رشد و ترقى كے موانع ٦

____________________

١) كافى ج٥ ص ١٤٦ ح ١٠ نورالثقلين ج١ ص ٢٩١ ح ١١٥٩_

٢) الدرالمنثور ج٢ ص ١٠٢_

۳۱۹

رفتار و كردار: رفتار و كردار كى بنياديں ٨

روايت : ١٨،١٩

سماجى نظام: ٢

سود: سود كى حرمت ٩;سود كے احكام ٧ ، ٩، ١٠ ، ١٧ ، ١٨

سودخور: سود خور كا انجام ١٢;سود خور كا قياس ٧ ، ٨، ١٧;سود خور كا نظريہ ٧ ، ٨;سود خور كا نفسياتى اضطراب ١٩;سود خور كى توبہ ١٢ ، ١٤

سودخوري: سود خورى كى سزا; ١٦ ، ١٧;سود خورى كے اثرات ١ ، ٢ ، ٣ ، ٦

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كے شرائط ١١

شيطان: شيطان كا كردار ١ ، ٥

عذاب: عذاب كے اسباب ١٦ ، ١٧

عقيدہ : باطل عقيدہ ٧،٨

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ١ ، ٤

قيامت: قيامت ميں سود خور ١٩

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٣ ، ٧

محرمات: ٩

معاشرتى نظام : ٢

معاشرہ : معاشرہ كے انحطاط كے عوامل ٣

معاملہ : سودى معاملہ ٩،١٠;معاملہ كى حليت ٩

نظريہ: باطل نظريہ ٧،٨

نفسياتى اضطراب: ٨ اسكے عوامل ١ ، ٥

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

صدقہ :ناپسنديدہ صدقہ ۱۸

كھانے پينے كى اشياء :كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۹

كھجور كا درخت:(نخل) كھجور كے درخت كى پيدائش ۲

كھيتى باڑى :كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار سے استفادہ ۹; كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار كى پيدائش ۲، ۵; كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱

محبت خدا :محبت خدا سے محروم لوگ ۱۶

محرمات : ۱۴

مصرف :مصرف كرنے ميں اسراف ۱۴

ميوہ جات :ميوہ جات اور پھلوں سے استفادہ ۹; ميوہ جات كے ذائقے ميں فرق ۸; ميوہ جات ميں تشابہ ۷، ۸; ميوہ جات ميں تنوع ۵;ميوہ جات ميں فرق ۷

واجبات : ۲۰مالى واجبات كا ترك كرنا ۱۵

آیت ۱۴۲

( وَمِنَ الأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشاً كُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ )

او رچوپاؤں ميں بعض بوجھ اٹھانے والے او ر بعض زمين سے لگ كر چلنے والے ہيں _ تم سب خدا كے ديئے ہوئے رزق كو كھا ؤ او رشيطان قدموں كى پيروى نہ كرو كہ شيطان تمھاراكھلا ہوا دشمن ہے

۱_ خدا نے بعض چوپائے سامان اٹھانے كے ليے اور بعض خوراك اور پوشاك حاصل كرنے كے ليے پيدا كيے ہيں _

و هو الذى انشا و من الانعم حمولة و فرشا

''فرشا'' ''حمولة'' كے مقابلے ميں لايا گيا ہے كہ جو چوپايوں كا ايك دوسرا گروہ ہے_ يعنى وہ

حيوانات كہ جن كے چمڑے سے بچھونے كے طور پركام ليا جاسكتاہے_ يا يہ كہ جسم و جثہ كے چھوٹا

۴۴۱

ہونے كے لحاظ سے اور زمين كے ساتھ چپكے رہنے كى وجہ سے ان پر ''فرش'' كا اطلاق كيا گيا ہے_

۲ _ (اونٹ، گائے اور بھيڑ جيسے) چوپايوں كا گوشت كھاناجائز ہےو من الانعم كلوا مما رزقكم الله

''انعام ''نعم'' كى جمع ہے جس كا اطلاق عام طور پر، اونٹ، گائے اور بھيڑ و غيرہ پر كيا جاتاہے_ (لسان العرب)_

۳_ خداوندمتعال نے چوپايوں (اونٹ، گائے اور بھيڑ و غيرہ) كے گوشت كو انسانوں كى روزى اور رزق قرار ديا ہے_

و من الانعم كلوا مما رزقكم الله

۴_ فضول اور بے بنياد دلائل كى بنا پر نعمات الہى سے استفادہ كرنے كو ممنوع اور حرام قرار دينا جائز نہيں _

كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشى طن

۵_ بغير دليل يا بے بنياد دلائل كى بنياد پر خداوندمتعال كى نعمتوں كو حرام قرار دينا، شيطان كے راستے كى پيروى كرنا ہے_

و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۶_ بغير دليل كے چوپايوں كا گوشت كھانے سے پرہيز كرنا (يعنى بے جا زھد اختيار كرنا) شيطان كے راستے كى پيروى ہے_و من الانعم كلوا و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۷_ شيطان كے راستے متنو ّ ع اور مختلف ہيں _و لاتتبعوا خطوات الشيطن

احتمال ہے كہ ''خطوات'' كو جمع كے طور پر لانا، شيطانى راستوں كے متعدد اور متنوّ ع ہونے كى وجہ سے ہو_

۸_ خدا كا عطا كردہ رزق كھاكر شيطان كى پيروى كرنا، ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۹_ عصر جاہليت كے مشركين، شيطانى راستوں پر تھے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۱۰_ شيطان، انسان كا كھلم كھلا دشمن ہے_انه لكم عدو مبين

۱۱_ انسان كو شيطان كى پيروى كرنے سے منع كرنے كا اصل سبب و فلسفہ، اسكي، انسان سے دشمنى اور عداوت ہے_

و لا تبعوا انه لكم عدو مبين

۴۴۲

۱۲_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ان اصحاب محمد(ص) قالوا: يا رسول الله ...اذا كنا عندك فذكرتنا و رغبتنا و جلنا و نسينا الدنيا و زهدنا فاذا خرجنا من عندك و دخلنا هذه البيوت و شممنا الاولاد و راينا العيال و الاهل يكاد ان نحول عن الحال التى كنا عليها عندك فقال لهم رسول الله(ص) : ان هذه خطوات الشيطان فيرغبكم فى الدنيا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پيغمبر اكرم(ص) كے صحابہ نے آپ(ص) كى خدمت ميں عرض كي جب ہم آپ(ص) كے پاس ہوتے ہيں اور آپ(ص) ہميں نصيحت كرتے ہيں اور ترغيب دلاتے ہيں تو ھم ڈرتے اور دنيا كو فرامو ش كركے، زھد و تقوى اختيار كر ليتے ہيں ليكن جب آپ(ص) سے دور ہوتے ہيں اور اپنے گھروں كو لوٹتے ہيں اور اپنے اہل و عيال كو ديكھتے ہيں تو اس روحانى و معنوى حالت سے پلٹنے لگتے ہيں كہ جو حالت آپ(ص) كے قرب سے حاصل ہوتى ہے رسول خدا(ص) نے فرمايا : يہى شيطانى قدم ہيں كہ جو آپ لوگوں كو دنيا كى جانب راغب كرتے ہيں

۱۳_ روى عن ابى جعفر و ابى عبدالله عليه‌السلام : ان من خطوات الشيطان الحلف بالاطلاق و النذور فى المعاصى و كل يمين بغير الله تعالى (۲)

امام باقر اور حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بيوى كو طلاق دينے كى قسم كھانا، گناہوں كى نذر كرنا، اور ہر وہ قسم جو غير خدا كے نام سے كھائي جائے، شيطانى قدموں كى پيروى ہے_

احكام : ۲، ۴فلسفہ احكام ۱۱

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۵، ۶، ۱۱، ۱۳

انسان :انسان كى روزى ۳; انسان كے دشمن ۱۰، ۱۱

اونٹ:اونٹ كا گوشت ۱۳; اونٹ كا گوشت كھانے كى حليت ۲

بھيڑ:بھيڑ كا گوشت ۳; بھيڑ كا گوشت كھانے كى حليت ۲

جاہليت :رسوم جاہليت ۹

____________________

۱) كافى ج/ ۲ ص۴۲۴ ح ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۲ ح ۳۱۴_

۲) مجمع البيان ج /۱ ص ۴۶۰_ نور الثقلين ج /۱ ص ۱۵۲ ح ۴۹۳_

۴۴۳

چوپائے :چوپايوں پر بوجھ حمل كرنا ۱; چوپايوں كا خالق ۱; چوپايوں كا گوشت كھانے سے اجتناب ۶; حلال گوشت چوپائے۲، ۳

خدا تعالى :۳افعال خدا ۳; خالقيت خدا ۱، نعمات خدا ۴، ۵، ۸

خورد و نوش كى اشياء :احكام خورد و نوش ۲; حلال خورد نوش ۲

دنيا طلبى :دنيا طلبى كى ترغيب ۱۲;دنيا طلبى كے اسباب ۱۲

دين :دين ميں بدعت ۴، ۵

روايت : ۱۲، ۱۳

زھد :منفى زھد ۶

شيطان :شيطان كا بہكانا ۱۲; شيطان كا ترغيب كرنا ۱۲;

شيطان كا كردار ۱۲; شيطان كى اطاعت كى سرزنش ۸; شيطان كى دشمنى ۱۰، ۱۱; شيطان كے پيروكار ۹; شيطانى راستوں كا متنوع ہونا ۷

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

قسم :ناپسنديدہ قسم كھانا ۱۳

گائے :گائے كا گوشت ۳; گائے كا گوشت كھانے كى حليت ۲

مباحات :مباحات كو حرام قرار دينا ۴، ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۹

نذر :ناپسنديدہ نذر ۱۳

نعمت :نعمت سے استفادہ ۸; نعمت كو حرام قرار دينا ۴، ۵

۴۴۴

آیت ۱۴۳

( ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ نَبِّؤُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

آٹھ قسم كے جوڑے ہيں _ بھيڑ كے دو او ربكرى كے دو_ ان سے كہئے خدانے دونوں كے نے حرام كئے ہيں يا مادہ يا وہ بچّے جوان كے مادہ كے پيٹ ميں پائے چاتے ہيں _ ذراتم لوگ اس بارے ميں بھى خبردار اگر اپنے دعوى ميں سچّے ہو

۱_ خداوندمتعال نے بنى آدم كے استفادہ كے ليے، بھيڑ، بكري، اونٹ اور گائے ميں سے آٹھ اٹھ نر اور مادہ پيدا كئے ہيں _ثمنية ازواج من الضان اثنين

ہو سكتا ہے ''ثمانيةازواج'' ''حمولة و فرشا'' كے ليے بدل ہوں جوكہ خود''انشائ''كے ليے مفعول ہيں _ اس صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوجاتاہے _''انشاء من الانعام ثمانيةازواج''

۲_ نر اور مادہ بھيڑ اور بكرى اور ان كے جنين كے كھانے كى حليت_

من الضان قل أ الذكرين حرم ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

۳_ مكمل وضاحت كے ذريعے، شبہات ختم كرنے اور

۴۴۵

خرافات كا مقابلہ كرنے كى ضرورت_ثمنية ازواج من الضان

چوپايوں كے آٹھ مصاديق اور انكى مختلف صورتوں كا تفصيلى ذكر شايد شبہ ختم كرنے اور مكمل طور پر اس كى بنيادوں كو اكھاڑنے كى غرض سے كيا گياہے_

۴_ خداوندمتعال كا، عصر جاہليت كے مشركين كي، بعض چوپايوں اور ان كے جنين كو بلا وجہ حرام قرار دينے پر سرزنش كرنا_قل أ الذكرين حرم ام الانثيين نبؤنى بعلم ان كنتم صادقين

۵_ ماكولات (كھانے پينے كى چيزوں ) ميں اصل حليت جارى ہے اور انكى حرمت ثابت كرنے كے ليے يقين آور دليل كى ضرورت ہوتى ہے_قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ان كنتم صادقين

چونكہ خداوند متعال نے آيت مباركہ ميں بے جا تحريم كى ايسى دليل كا تقاضا كيا ہے جو ''علم آور'' (يقيني) ہو_اس سے ظاہر ہوتاہے حليت (چيزوں كا حلال ہونا) محتاج دليل نہيں ہے_ بلكہ محتاج دليل، تحريم ہے_ (يعنى كسى چيز كو حرام قرار دينے كے ليے دليل كى ضرورت ہے ورنہ چيزيں حلال ہيں )

۶_ فقط ان احكام اور قواعد و (قوانين) كى پابندى ضرورى ہے جو علمى دليل پر مبنى ہوں _

قل أ الذكرين حرم ...نبؤنى بعلم ان كنتم صادقين

''بعلم'' ميں ''باء ''كا معنى ملابست ہے_ يعنى مجھے وہ خبر دو جو علم آور اور يقينى ہو_ لہذا يہ آيت، احكام كو قبول كرنے كے ليے ايك معيار بتارہى ہے اور وہ (معيار) انكا علم و (يقين) پر مبنى ہونا ہے_

۷_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنى بے جا تحريمات پر ہر قسم كى علمى دليل سے خالى تھے_

قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ان كنتم صادقين_

احكام : ۲احكام كے درست ہونے كا معيار ۶

اصل قاعدہ حليت : ۵

اعداد :آٹھ كا عدد ۱

اونٹ:اونٹ كى پيدائش كا منشا ۱; اونٹ ميں نرو مادہ ۱

بكرى :بكرى كى پيدائش كا منشا ء ۱; بكرى كے جنين كى حليت ۲; بكرى كے گوشت كى حليت ۲; بكرى نر و

۴۴۶

مادہ كا ہونا ۱

بھيڑ :بھيڑ كے جنين كى حليت ۲; بھيڑ كے گوشت كى حليت ۲; بھيڑ ميں زوجيت (نر و مادہ) ہونا ۱

جاہليت :رسوم جاہليت ۴ ،۷

چوپائے :ايام جاہليت ميں چوپايوں كى تحريم ۴; چوپايوں سے استفادہ ۱;حلال گوشت چوپائے ۲

خداتعالى :خالقيت خدا ۱; خداوند متعال كى جانب سے سرزنش ۴

خرافات :خرافات كے خلاف جنگ كرنے كى اہميت ۳

خوردو نوش كى اشياء :اشيائے خورد و نوش كے احكام ۲، ۵; كھانے پينے كى حلال چيزيں ۲

شبہات :شبہات ختم كرنے كى اہميت ۳

علم :اہميت علم ۶

گائے :گائے ميں نرو مادہ ۱; گائے كى پيدائش كا منشا ۱

مباحات : ۲ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۷; مباحات كى تحريم ۴

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين كى سرزنش ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين ۷

۴۴۷

آیت ۱۴۴

( وَمِنَ الإِبْلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاء إِذْ وَصَّاكُمُ اللّهُ بِهَـذَا فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً لِيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

او رانٹ ميں سے دو اورگائے ميں سے دو ان سے كہئے خدا نے نروں كو حرام قرا ديا ہے يا ماديوں كو يا ان كو جو ماديوں كے شكم ميں ہيں ...كيا تم لوگ اس وقت حاضر تھے جب خدا ان كو حرام كرنے كى وصيت كررہا تھا _ پھر اس سے بڑا ظالم كون ہے جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے تا لوگوں كو بغير جانے بوجھے گمراہ كرے _ يقينا الله ظالم قوم كو ہدايت نہيں ديتا ہے

۱_ خداوندمتعال نے نرو مادہ اونٹ اور گائے كو انسان كے فائدے كے ليے خلق كياہے_

و هو الذى انشاء و من الابل اثنين و من البقر اثنين قل أ الذكرين حرم

۲_ نر و مادہ، اونٹ اور گائے اور انكے جنين كے گوشت سے استفادہ كرنا حلال ہے_

من الابل اثنين قل أ الذكرين حرّ م ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

۳_ عصر جاہليت كے مشركين بغير كسى دليل كے، بعض چوپايوں سے استفادہ كى حرمت پر اعتقاد ركھتے تھے_

قل أ الذكرين حرّ م ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

آيت ۱۳۶، ۱۳۷ ميں مشركين كے بعض افترا ت كى جانب اشارہ كيا گيا ہے اور آيت''فذرھم و ما يفترون'' كے كلمات كے ساتھ ختم ہوئي ہے_ بعد والى آيات مشركين كے جھوٹ و افتراء كوشمار كرتے ہوئے ان كى مذمت و توبيخ كررہى

۴۴۸

ہيں _ ان كے جھوٹے اعتقادات ميں سے ايك ''بے جا تحريم'' بھى ہے_

۴_ احكام شرعى كا اثبات ايك معتبر علمى دليل يا حسى خبر پر مبنى ہونا چاہيئے_نبئونى بعلم ام كنتم شهداء

''نبئونى بعلم'' يعنى وہ خبر جو علم سے آميختہ ہو اور جن احكام (شرعي) كے ہم مدعى ہيں ان كے بارے ميں يقين آور ہو_ يہ جملہ اور جملہ''ام كنتم شهداء '' دونوں كسى خبر (روايت) كو قبول كرنے كے معيار بيان كررہے ہيں يعنى (خبركا) علمى (و يقيني) اور حسى ہونا_

۵_ شرعى قوانين كى قدر و قيمت اور انكے معتبر ہونے كا اہم ترين سبب انكا خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونا ہے_

قل أ الذكرين حرّ م نبئونى بعلم ام كنتم شهداء اذ وصكم الله بهذا

۶_ صدر اسلام كے مشركين كى جانب سے بغير كسى مستند اور قابل قبول دليل كے، بعض حيوانات كو حرام قرار ديا جانا_قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ...ام كنتم شهداء

آيت ميں استفہام، انكار يا سرزنش كے ليے ہے اور جملات ''نبئوني'' اور ''ام كنتم'' بھي، مشركين كے مدعا پر دليل نہ ہونے كى جانب اشارہ كررہے ہيں _

۷_ بغير كسى دليل كے (اشياء كو) حرام قرار دينا، خداوند متعال پر افترا اور جھوٹ باندھنے (كے علاوہ) ايك عظيم ترين گناہ ہے_قل أ الذكرين حرم فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۸_ گائے اور اونٹ كے گوشت اور ان كے جنين سے استفادہ كرنے كو حرام قرار دينا، خداوندمتعال پر افترا باندھنا ہے_قل أ الذكرين حرّم و فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۹_ احكام شرعى گھڑ كر، خداوندمتعال كى جانب منسوب كرنا، نادان لوگوں كے گمراہ ہونے كا سبب بنتاہے_

افترى على الله كذبا ليضل الناس بغير علم

''بغير علم'' ہوسكتاہے ان تين موارد ''افترى '' ''ليضل'' اور ''الناس'' ميں سے كسى ايك كے ليے حال يا صفت ہو_ مندرجہ بالا مفہوم، تيسرے احتمال (الناس) كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_ لہذا جملے كا معنى يہ ہوجاتاہے_ تا كہ لوگوں كو جہالت كى حالت ميں گمراہ كريں _

۱۰_ نادان لوگوں كو جھوٹے احكام گھڑ كر، گمراہ كرنا، سب

۴۴۹

سے بڑا ظلم ہے_فمن اظلم ليضل الناس بغير علم

۱۱_ خداوندمتعال پر افترا باندھنے والے اور جھوٹے احكام (شرعي) گھڑنے والے افراد نادانستہ طور پر لوگوں كے (مختلف) گروہوں كو گمراہ كرتے ہيں _افترى على الله كذبا ليضل الناس بغير علم

''ليضل'' كا ''ل'' ہوسكتاہے لام عاقبت ہو_ چنانچہ ''بغير علم'' بھى ''ليضل'' كے فاعل كے ليے حال ہوسكتاہے_ جس كے نيتجے ميں مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ خداوندمتعال كى رحمت اور ہدايت سے ظالموں كى محروميت كا سبب خود ان كا ظلم ہے_

فمن اظلم ان الله لا يهدى القوم الظلمين

۱۳_ جو لوگ خداوندمتعال پر جھوٹ و افترا باندھتے ہوئے جھوٹے قوانين و احكام گھڑتے ہيں وہى ظالم اور ہدايت الہى سے محروم ہيں _ان الله لا يهدى القوم الظلمين

''القوم'' ميں ''ال'' عھد ہے_ گذشہ آيات كے مطابق ''قوم'' سے مراد وہ لوگ ہيں جو خداوند متعال پر افترا اور جھوٹ باندھ كر، لوگوں كى گمراہى كا سبب بنتے ہيں _

۱۴_ايوب بن نوح قال : سالت ابا الحسن الثالث عليه‌السلام عن الجاموس و اعلمته ان اهل العراق يقولون انه مسخ فقال : او ما سمعت قول الله : ''و من الابل اثنين و من البقر اثنين (۱)

ايوب بن نوح كہتے ہيں ميں نے امام ھاديعليه‌السلام سے بھينس كے بارے پوچھا اور كہا : اھل عراق اسے مسخ شدہ حيوانات ميں سے سمجھتے ہيں _ آپعليه‌السلام نے فرمايا : كيا تم نے نہيں سنا كہ خداوندمتعال نے فرمايا ہے ''اونٹ ميں سے اسكى دو قسم اور گائے ميں سے اسكى دو قسم، تمھارے ليے خلق كى گئي ہيں _ (يعنى يہ كہ بھنيس بھى ''گائے'' كى جنس ميں سے ہے، اور مسخ ہونے والے حيوانات ميں سے نہيں )

احكام :احكام كے اثبات كى شرائط ۴; احكام كے معتبر ہونے كا كا معيار ۴، ۵; احكام وضع كرنے كا منشا ۵

افترا :افترا كے موارد ۷، ۸; خداوند پر افترا باندھنا ۷، ۸، ۹

اونٹ:اونٹ كى خلقت كا فلسفہ ۱; اونٹ كے جنين كى تحريم

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۸۰_ ج/ ۱۱۵ تفسير برھان ج/ ۱ ص ۵۵۸ ح۴_

۴۵۰

۸;اونٹ كے جنين كى حليت ۲; اونٹ كے گوشت كى تحريم ۸; اونٹ كے گوشت كى حليت ۲;;اونٹ كے فوائد ۱

بدعت :بدعت كا ظلم ہونا ۱۰; بدعت كے آثار ۹

بدعتى لوگ :بدعت كا ظلم ہونا ۱۰; بدعتى افراد كا گمراہى پھيلانا ۱۱

بھينس :بھينس كى جنس ۱۴; بھينس كے احكام ۶

جاہليت :رسوم جاہليت ۳، ۶

حيوانات :ايام جاہليت ميں حيوانات كى تحريم ۳، ۶; حلال گوشت حيوانات۲

خدا تعالي:خداوندمتعال كى خالقيت ۱

خورد و نوش كى اشياء :حلال خورد و نوش ۲; خورد و نوش كى اشياء كے احكام ۲

روايت : ۱۴

ظالمين:ظالموں كا ہدايت سے محروم ہونا ۱۲

ظلم :سب سے بڑا ظلم ۷، ۱۰;ظلم كے آثار ۱۲; ظلم كے موارد ۱۰

گائے :گائے كى خلقت كا فلسفہ ۱;گائے كے جنين كى تحريم ۸; گائے كے جنين كى حليت ۲; گائے كے گوشت كى تحريم ۸;گائے كے گوشت كى حليت ۲; گائے كے فوائد ۱

گمراہى :گمراہى پيدا كرنے كے آثار ۱۰; گمراہى كے عوامل ۹، ۱۱

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۳، ۶; مباح اشياء كى تحريم ۷

محرمات :ايام جاہليت ميں محرمات ۳

مشركين :ايام جاہليت كے مشركين ۳; صدر اسلام كے مشركين كى بے منطق روش ۶

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۳; ہدايت سے محروميت كا پيش خيمہ ۱۲; ہدايت سے محروميت كے عوامل ۱۲

۴۵۱

آیت ۱۴۵

( قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَماً مَّسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقاً أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں اپنى طرف آنے والى وحى ميں كسى بھى كھانے والے كے لئے كوئي حرام نہيں پاتا مگر يہ كہ مردار ہو يا بہاى ہواخون يا سور كا گوشت ہو كى يہ سب رجس او رگندگى ہے ياوہ نافرمانى ہو جسے غير خدا كے نام پر ذبح كيا گيا ہو ...اس كے بعد بھى كوئي مجبور ہو جائے او رنہ سركش ہو نہ حدے تجاوز والا تو پروردگار بڑا بخشنے والا ہے

۱_ پيغمبر(ص) كے پاس احكام الہى بيان كرنے كے ليے وحى الہى ہى فقط ايك منبع تھا_قل لا اجد فيما اوحى اليّ محرما

''ما عندي'' كى جگہ ''ما اوحي'' كا جملہ انتخاب كرنا، ہوسكتاہے اس جانب اشارہ ہو كہ احكام الہى كا اساسى و بنيادى منبع فقط وحى الہى ہے_

۲_ كھانے پينے كى اشياء كے حرام ہونے اور حلال ہونے كو تعين كرنے كا سرچشمہ فقط وحى (الہي) ہے_

قل لا اجد فى ما اوحى الى محرما

۳_ كسى خاص طعام (كھانے) پر كوئي شرعى دليل نہ ہونا، ہى اسكے حلال ہونے كى علامت ہے_

قل لا اجد فى ما اوحى اليّ محرما على طاعم يطعمه

۴_ حلال كھانے پينے كى چيزوں سے بہرہ مند ہونے

۴۵۲

ميں سب لوگ (عورت و مرد و غيرہ) برابر ہيں _قل لا اجد طاعم يطعمه

''طاعم يطعمہ'' كى تعبير، بظاہر اس تبعيض اور فرق كا ردّ ہے جس كے مشركين قائل تھے ان كا عقيدہ تھا كہ بعض چوپايوں سے بہرہ مند ہونے ميں عورت و مرد كے درميان فرق ہے_ گذشتہ آيات ميں اس كى جانب اشارہ گذر چكاہے (و محرم على ازواجنا)

۵_ كھانے پينے كى اشياء ميں ''قاعدہ اوليہ'' ان سب كا حلال ہونا ہے_

لا جد فى ما اوحى الى محرما على طاعم يطعمه الا ان يكون

۶_ مردار كا گوشت، سور، خون اور وہ حيوان كھانا حرام ہے جس پر ذبح كے وقت خدا كا نام نہ ليا گيا ہو_

الا ان يكون ميتة او دما مسفوحاً او لحم خنزير فانه رجس او فسقا اهل لغير الله به

۷_ مردار، خون اور سور سے فقط كھانے كے حوالے سے استفادہ ممنوع ہے_

محرما على طاعم يطعمه الا ان يكون ميتة

۸_ ذبح كرنے كے بعد، حيوان كے بدن ميں باقى رہ جانے والے خون كا حرام نہ ہونا_

الا ان يكون ميتة او دما مسفوحاً

''مسفوح'' كا معنى ''گرا ہوا'' ہے_ خون كے سلسلے ميں اس قيد كا ذكر بقول مفسرين اس ليے كيا گيا ہے تا كہ ذبح شدہ حيوان كے بدن كے اعضا اور رگوں ميں باقى رہ جانے والا خون حرمت كے حكم سے خارج كرديا جائے_

۹_ سور ايك پليد،گندہ اور نجس حيوان ہے جس سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_الا ان يكون فانه رجس

يہ اس بنا پر كہ جب ''انَّہ'' كى ضمير خود خنزير كى جانب پلٹائي جائے نہ كہ خنزير كے گوشت كى جانب_ ''لسان العرب'' ميں ہے كہ :''الرجس، القذر والقذار ضد النظافة و رجس، نجس''

۱۰_ مردار اور سور كے گوشت اور خون كى پليدى ہى خداوند متعال كى جانب سے ان كے حرام قرار ديئے جانے كا فلسفہ ہے_الا ان يكون فانه رجس

ہوسكتاہے ''انہ'' كى ضمير كا مرجع، وہ سب كچھ ہو جو آيت ميں ذكر كيا گيا ہے مندرجہ بالا مفہوم اسى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۱_ ہر آلودہ، پليد اور گندى چيز كھانے كا حرام ہونا_الا ان يكون فانه رجس

كلمہ ''رجس'' كو آيت ميں مذكور موارد كى حرمت كے معيار كے طور پر اور ان كے حرام ہونے كى علت كو بيان كرنے كے ليے لايا گيا ہے_ تو وہ دوسرے تمام موارد بھى اس ميں شامل ہوجاتے

۴۵۳

ہيں جن كا رجس ہونا ثابت ہوجائے_

۱۲_ حيوان كو ذبح كرتے وقت، خداوندمتعال كے علاوہ كسى دوسرے كا نام لينا فسق اور اطاعت خدا سے خارج ہونا ہے_او فسقا اهل لغير الله به

۱۳_ غير خدا كے نام سے ذبح كيا گيا حيوان فسق ہے اگر چہ ذاتى طور پر پليد نہ بھى ہو_او فسقا اهل لغير الله به

خداوندمتعال نے ايسے حيوان كو ''رجس'' سے تعبير نہيں كيا بلكہ اس پر فقط فسق كا اطلاق كيا ہے_

۱۴_ غير خدا (بتوں ) كے ليے قربانى كرنے كى حرمتاو فسقا اهل لغير اله به

جملہ ''اھل لغير اللہ'' كے بارے ميں مذكور معانى ميں سے ايك ''ما ذبح لاجل الاصنام'' بھى ہے (يعنى جو كچھ بتوں كے ليے ذبح كيا جائے)_

چنانچہ راغب نے اسى معنى كى جانب اشارہ كيا ہے، اور اس كى حرمت اس ليے ہے كہ يہ كام ''فسق'' كہلاتاہے_

۱۵_ اضطرارى حالت ميں ضرورت كے مطابق، حرام غذائيں كھانے كا جواز_فمن اضطر غير باغ و لا عاد

''عاد''، ''عدو'' سے ہے جس كا معنى تجاوز ہے_ بنابرايں آيت ميں ''لاعاد'' سے مراد، ہوسكتاہے ''لا عاد عن حد الاضطرار'' ہو_

۱۶_ ''مضطر'' (اضطرارى حالت ميں مبتلا) شخص پر خون، مردار سؤر اور بغير تذكيہ كے حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

الا ان يكون ميتة او دما فمن اضطر فان ربك غفور رحيم

۱۷_ جو شخص سركشي، نافرمانى اور تجاوز كے راستے ميں ، حرام غذا كھانے كا محتاج ہوجائے تو اس كا اضطرار اور مجبور ہونا، حرمت كو ختم نہيں كرتا_فمن اضطر غير باغ و لا عاد

۱۸_ جو شخص اپنے ارادے سے اور جان بوجھ كر اپنے آپ كو اضطرارى حالت ميں لے آئے، اس پر مضطر كا حكم جارى نہيں ہوتا اور حرام غذائيں اس پر حلال نہيں ہوتيں _فمن اضطر غير باغ و لا عاد

''باغ''، ''بغي'' سے ہے_ جس كا معنى طلب ہے_ ''و غير باغ'' گذشتہ جملات كے قرينے سے، ''غير الطالب الاضطرار'' ہے_ بنابرايں جو اپنے آپ كو مضطر بناے، آيت كے حكم ميں شامل نہيں ہے_

۴۵۴

۱۹_ ثانوى احكام وضع كرنا، (يعنى اضطرارى حالت ميں حرمت اٹھا لينا) خداوندمتعال كى مغفقرت و رحمت كا ايك جلوہ ہے_فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۰_ خداوندمتعال، غفور اور رحيم ہے_فان ربك غفور رحيم

۲۱_ ربوبيت، اور رحمت الہى كا تقاضا ہے كہ اضطرارى حالات ميں فرائض و واجبات كو آسان كرديا جائے_

فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۲_ ظالم اور متجاوز (حد سے بڑھنے والے، لوگ) رحمت اور مغفرت الہى سے محروم ہيں _

فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۳_ حالت اضطرار ميں محرمات سے استفادہ كرنے كى وجہ سے پيدا ہونے والے بُرے اثرات، خداوندمتعال كى رحمت اور لطف و كرم سے برطرف ہوجاتے ہيں _فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

''غفور'' صيغہ مبالغہ ہے جس كا مطلب ''بہت زيادہ چھپانے والا'' ہے حرام اشياء كھانے والے مضطر (شخص) كے بارے ميں غفران خداوند سے مراد ممكن ہے گناہ كا چھپانا اور اس كے اثرات پر پردہ ڈالنا ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ محرمات سے استفادہ كرنے كى وجہ سے ان كے بعض ناپسنديدہ آثار اور وضعى اثرات كو چھپانا مراد ہو_

۲۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' قال : الباغى الذى يخرج على الامام والعادى الذى يقطع الطريق لا يحل لهما الميتة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : ''باغي'' سے مراد وہ ہے جو امامعليه‌السلام كے خلاف قيام كرے، اور ''عادي'' سے مراد راہزن ہے_ ان دونوں كے ليے (اضطرارى حالت ميں ) مردار حلال نہيں _

۲۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' قال : الباغى الظالم والعادى الغاصب (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''فمن اضطر غير باغ

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۱۳ ح ۱_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۱۵۵ ح ۵۰۳_

۲) تفسير عياشى ج ۱_ ص ۷۴ ج ۱۵۱_ بحار الانوار ج ۶۲ ص ۱۳۶ ح ۵_

۴۵۵

و لا عاد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : ''باغي'' سے مراد ظالم ہے اور ''عادي'' سے مراد غاصب ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا كردار، ۱

احكام : ۶، ۷، ۸، ۱۱، ۱۸احكام ثانوى ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۹، ۲۱; احكام كا قابل انعطاف ہونا ۱۵، ۱۶ ۱۹;فلسفہء احكام ۱۰; منابع احكام ۱، ۲

اسما و صفات :رحيم ۲۰; غفور ۲۰

اضطرار :اضطرار كى حالت ميں عادى سے مراد ۲۴،۲۵; اضطرار كے آثار ۱۵، ۲۱، ۲۳; اضطرار كے احكام ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۲۴; اضطرار ميں محرمات كے آثار كا رفع ہونا ۲۳

باغى :باغى سے مراد ۲۴، ۲۵

پليدى :پليدى كى حرمت ۱۱

تجاوز(حد سے بڑھنا): تجاوز كے آثار ۱۷

خداتعالى :ربوبيت خدا كے آثار ۲۱; رحمت خدا ۱۹; رحمت خدا كے آثار ۲۱، ۲۳;مغفرت خدا ۱۹; مغفرت خدا كے آثار ۲۱، ۲۳ ; نام خدا ۶، ۱۲

خون :خون سے استفادہ ۱۶; خون كا مباح ہونا ۸; خون كى پليدى ۱۰; خون كى حرمت ۶;خون كى حرمت كا فلسفہ۱۰، خون كى حرمت كى حدود۷; خون كے احكام ۶، ۸، ۱۶

ذبح :احكام ذبح ۱۲; بسملہ كے بغير ذبح ۱۲ذبيحہ :بسملہ كے بغير ذبيحہ كے احكام ۶; بغير بسملہ كے ذبيحہ ۲۵; ذبيحہ كے بدن كا خون ۸

رحمت :رحمت خدا سے محروم لوگ ۲۲

روايت : ۲۴، ۲۵

سور :سور سے اجتناب ۹; سور كى پليدى ۹، ۱۰;سور كى حرمت حدود ۷; سور كى نجاست ۹; سور كے احكام ۶، ۹، ۱۶; سور كے حرام ہونے كا فلسفہ ۱۰;سور كے

۴۵۶

گوشت سے استفادہ ۱۶; سور كے گوشت كى حرمت ۶

طغيان :طغيان كے آثار ۱۷طغيان كرنے والے :طغيان كرنے والوں كا اضطرار ۱۷

ظالمين : ۲۵ظالمين كى محروميت ۲۲

عصيان :موار عصيان ۱۲

غاصبين: ۲۵

فرائض :فرائض كے اٹھ جانے كے عوامل ۱۵; فرائض ميں سہولت ۱۵، ۱۶، ۱۹; فرائض ميں سہولت كے علل و اسباب ۲۱; فرائض ميں مساوى ہونا ۴

فسق :موارد فسق ۱۲، ۱۳

قاعدہ حليت : ۳،۵

قربانى :بتوں كے ليے قربانى كى حرمت ۱۴; قربانى كے

احكام ۱۴

كھانے پينے كى اشياء :حرام غذائيں ۶; كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۴، ۶، ۷، ۱۵، ۱۶، ۱۸

مباحات :مباحات كا منشا ۲، ۳

متجاوزين (حد سے بڑھنے والے) :متجاوزين كا اضطرار ۱۷; متجاوزين كى محروميت ۲۲

مغفرت :مغفرت خدا سے محروم لوگ ۲۲

محرمات :محرمات كا معيان ۱۱; محرمات كا منشاء ۲

مردار :مردار سے استفادہ ۱۶; مردار كى پليدى ۱۰; مردار كى تحريم كا فلسفہ ۱۰;مردار كى حرمت كى حدود ۷;مردار كى حليت كى حدود ۲۴;مردار كے احكام ۶، ۱۶;مردار كے گوشت كى حرمت ۶

نجاسات :نجاسات كے احكام ۹

وحى :وحى كا كردار ۱، ۲

۴۵۷

آیت ۱۴۶

( وَعَلَى الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذَلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ وِإِنَّا لَصَادِقُونَ )

او ريہوديوں پر ہم نے ہر ناخن والے جانور كو حرام كرديا او رگائے اور بھيڑكى چربى كہ پيٹھ پر ہويا آنتوں پر ہو جوہڈيوں سے لگى ہوئي ...يہ ہم نے ان كو ان كى بغاوت او رسر كشى سزا دى ہے او رہم با لكل سچّے ہيں

۱_ خداوند متعال نے ناخنوں (نيچے) والے حيوانات كا گوشت كھانا، يہوديوں پر حرام كرديا تھا_

و على الذين هادوا حرّ منا كل ذى ظفر

''ھادوا'' كا مادہ ''ھود'' ہے_ يعنى جو لوگ يہودى ہوگئے_

۲_ يہوديوں كے ليے پہلے، ناخن والے حيوانات كا گوشت اور گائے و بھيڑ كى چربى كھانا حرام نہيں تھي_

و على الذين هادوا حرمنا ذلك حزينهم ببغيهم

۳_ يہوديوں پر، گائے اور بھيڑ كى چربى حرام تھي، سوائے اس كے جو ان دونوں كى پشت سے لگى ہوئي ہو يا آنتوں پر لپٹى ہوئي يا جو ہڈى كے ساتھ ملى ہوئي ہو_و من البقر و الغنم حرمنا عليهم شحومهما الا ما حملت

''شحم'' كا معنى چربى ہے ''ظھر'' سے مراد پشت اور ''حوايا'' ''حوية'' كى جمع ہے جس كا معنى آنتيں ہے_

۴_ يہوديوں كے ليے غذائيت كے لحاظ سے، گائے اور بھيڑ كى چربى اور دنبے كى بہت زيادہ اہميت اور قيمت تھي_

و على الذين هادوا حرمنا عليهم شحومهما ذلك جزينهم ببغيهم

چونكہ، يہوديوں پر چربى اور دنبے كى حرمت، ان كے ظلم اور حد سے بڑھنے كے مقابلے ميں بطور سزا تجويز كى گئي تھي_ لہذا يہ سب چيزيں (چربى و غيرہ) ان كى پسنديدہ مرغوب اور ضرورت كى اشياء تھيں تا كہ سزا كا معنى لغو و بے اثر نہ ہوجائے

۴۵۸

۵_ تجاوز كى سزا كے طور پر يہوديوں كے ليے بعض حيوانات مكمل طور پر اور گائے و بھيڑ كے كچھ حصے حرام كرديئے گئے تھے_و على الذين هادوا حرّ منا ذلك جزى نهم ببغيهم

''بغي'' كا معنى تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے (لسان العرب)

۶_ بعض قوموں كے ليے خداوندمتعال كى مقرر كردہ سزاؤں ميں سے ايك ان كےلے سخت احكام و قوانين بنانا اور (دوسرا) نعمت الہى سے ان كے بہرہ مند ہونے كو محدود كردينا تھا_

و على الذين هادوا حرّ منا كل ذى ظفر ذلك جزينهم ببغيهم

۷_ الہى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى راہ ميں حائل، خرافات پر مبنى ركاوٹوں كو ختم كرنا ہى دين الہى كى حقيقت ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث قل أ الذكرين حرم و على الذين هادوا حرمنا

آيت ۱۳۸ تا آيت ۱۴۵، كا محور بحث، مشركين كى بے جا تحريمات ہيں _ آيت ۱۴۶، ميں ايك استثنائي حكم ہے جو يہوديوں پر بعض نعمتوں كے حرام ہونے كے بارے ميں ہے_ يہ حكم استثنائي، يہوديوں كے تجاوز و تعدى كے سبب وضع كيا گيا ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اديان الہى در حقيقت بے جا اور بيہودہ تحريمات كے مد مقابل ہيں اور يہى ان كى حقيقت اور روح ہے

۸_ جس چيز كو عصر جاہليت كے مشركين حرام سمجھتے تھے وہ تو گذشتہ اديان ميں بھى حرام نہيں سمجھى جاتى تھي_

و على الذين هادوا حرّ منا

چونكہ عصر جاہليت كے مشركين كى بے جا تحريمات كى طرف توجہ مبذول كرانے كے بعد يہوديوں پر بعض طيّبات كى تحريم و حرمت كى ايك تاريخ بيان كى گئي ہے_اس سے يہ نكتہ اخذ كيا جا سكتاہے كہ اس تاريخى پہلو كى ياد دھانى كا فلسفہ، يہ ثابت كرنا ہے كہ جس چيز كو مشركين نے اپنے اوپر حرام كيا ہوا تھا، اس ميں اور گذشتہ اديان ميں حرام قرار دى جانے والى اشيا ميں كسى قسم كى شباہت نہيں پائي جاتي_

۹_ يہود،حد سے بڑھنے والے لوگ تھے_و على الذين هادوا ذلك جزينهم ببغيهم

۱۰_ خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والى خبريں ، بلا شك و ترديد، سچى اور واقع كے مطابق

۴۵۹

ہوتى ہيں _ذلك جزينهم ببغيهم و انّا لصدقون

۱۱_ يہوديوں كا تاريخ ميں تجاوز اور تعدى كرنا (حد سے بڑھنا) ايك، سچى اور واقعى خبر ہے_

... ذلك جزينهم ببغيهم و انا لصدقون

۱۲_ بعض حيوانات كا شروع سے حلال ہونا اور بعد ميں يہوديوں كے تجاوز كرنے كى وجہ سے حرام قرار ديا جانا خدا كى طرف سے دى گئي ايك سچى اور حقيقى خبر ہے_على الذين هادوا ذلك جزينهم ببغيهم و انا لصدقون

احكام : ۳

اقوام :گذشتہ اقوام پر عذاب ۶

بھيڑ:بھيڑ كى چربى كى تحريم ۳،۵

تجاوز (تعدي):تجاوز و تعدى كے آثار ۱۲

حيوانات :حيوانات كى حليت اوليہ ۱۲; ناخن والے حيوانات كى تحريم ۱

خدا تعالى :خدا كى طرف سے دى گئي خبروں كا سچا ہونا ۱۰، ۱۲; خدا كى طرف سے عذاب ۶

خرافات :خرافات كے خلاف جنگ۷

دنبہ :دنبہ (چربي) كى تحريم ۳

سزا:مباح چيزوں كو حرام كرتے ہوئے سزا دينا ۶

عذاب :اقسام عذاب۶

فرائض :سخت فرائض و واجبات كا وضع كيا جانا ۶

كھانے پينے كى اشياء :كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۱، ۳

گائے :گائے كى چربى كى تحريم ۳، ۵

مباحات :مباحات كى تحريم ۸

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744