تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172939 / ڈاؤنلوڈ: 5151
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

صدقہ :ناپسنديدہ صدقہ ۱۸

كھانے پينے كى اشياء :كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۹

كھجور كا درخت:(نخل) كھجور كے درخت كى پيدائش ۲

كھيتى باڑى :كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار سے استفادہ ۹; كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار كى پيدائش ۲، ۵; كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱

محبت خدا :محبت خدا سے محروم لوگ ۱۶

محرمات : ۱۴

مصرف :مصرف كرنے ميں اسراف ۱۴

ميوہ جات :ميوہ جات اور پھلوں سے استفادہ ۹; ميوہ جات كے ذائقے ميں فرق ۸; ميوہ جات ميں تشابہ ۷، ۸; ميوہ جات ميں تنوع ۵;ميوہ جات ميں فرق ۷

واجبات : ۲۰مالى واجبات كا ترك كرنا ۱۵

آیت ۱۴۲

( وَمِنَ الأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشاً كُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ )

او رچوپاؤں ميں بعض بوجھ اٹھانے والے او ر بعض زمين سے لگ كر چلنے والے ہيں _ تم سب خدا كے ديئے ہوئے رزق كو كھا ؤ او رشيطان قدموں كى پيروى نہ كرو كہ شيطان تمھاراكھلا ہوا دشمن ہے

۱_ خدا نے بعض چوپائے سامان اٹھانے كے ليے اور بعض خوراك اور پوشاك حاصل كرنے كے ليے پيدا كيے ہيں _

و هو الذى انشا و من الانعم حمولة و فرشا

''فرشا'' ''حمولة'' كے مقابلے ميں لايا گيا ہے كہ جو چوپايوں كا ايك دوسرا گروہ ہے_ يعنى وہ

حيوانات كہ جن كے چمڑے سے بچھونے كے طور پركام ليا جاسكتاہے_ يا يہ كہ جسم و جثہ كے چھوٹا

۴۴۱

ہونے كے لحاظ سے اور زمين كے ساتھ چپكے رہنے كى وجہ سے ان پر ''فرش'' كا اطلاق كيا گيا ہے_

۲ _ (اونٹ، گائے اور بھيڑ جيسے) چوپايوں كا گوشت كھاناجائز ہےو من الانعم كلوا مما رزقكم الله

''انعام ''نعم'' كى جمع ہے جس كا اطلاق عام طور پر، اونٹ، گائے اور بھيڑ و غيرہ پر كيا جاتاہے_ (لسان العرب)_

۳_ خداوندمتعال نے چوپايوں (اونٹ، گائے اور بھيڑ و غيرہ) كے گوشت كو انسانوں كى روزى اور رزق قرار ديا ہے_

و من الانعم كلوا مما رزقكم الله

۴_ فضول اور بے بنياد دلائل كى بنا پر نعمات الہى سے استفادہ كرنے كو ممنوع اور حرام قرار دينا جائز نہيں _

كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشى طن

۵_ بغير دليل يا بے بنياد دلائل كى بنياد پر خداوندمتعال كى نعمتوں كو حرام قرار دينا، شيطان كے راستے كى پيروى كرنا ہے_

و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۶_ بغير دليل كے چوپايوں كا گوشت كھانے سے پرہيز كرنا (يعنى بے جا زھد اختيار كرنا) شيطان كے راستے كى پيروى ہے_و من الانعم كلوا و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۷_ شيطان كے راستے متنو ّ ع اور مختلف ہيں _و لاتتبعوا خطوات الشيطن

احتمال ہے كہ ''خطوات'' كو جمع كے طور پر لانا، شيطانى راستوں كے متعدد اور متنوّ ع ہونے كى وجہ سے ہو_

۸_ خدا كا عطا كردہ رزق كھاكر شيطان كى پيروى كرنا، ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۹_ عصر جاہليت كے مشركين، شيطانى راستوں پر تھے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۱۰_ شيطان، انسان كا كھلم كھلا دشمن ہے_انه لكم عدو مبين

۱۱_ انسان كو شيطان كى پيروى كرنے سے منع كرنے كا اصل سبب و فلسفہ، اسكي، انسان سے دشمنى اور عداوت ہے_

و لا تبعوا انه لكم عدو مبين

۴۴۲

۱۲_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ان اصحاب محمد(ص) قالوا: يا رسول الله ...اذا كنا عندك فذكرتنا و رغبتنا و جلنا و نسينا الدنيا و زهدنا فاذا خرجنا من عندك و دخلنا هذه البيوت و شممنا الاولاد و راينا العيال و الاهل يكاد ان نحول عن الحال التى كنا عليها عندك فقال لهم رسول الله(ص) : ان هذه خطوات الشيطان فيرغبكم فى الدنيا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پيغمبر اكرم(ص) كے صحابہ نے آپ(ص) كى خدمت ميں عرض كي جب ہم آپ(ص) كے پاس ہوتے ہيں اور آپ(ص) ہميں نصيحت كرتے ہيں اور ترغيب دلاتے ہيں تو ھم ڈرتے اور دنيا كو فرامو ش كركے، زھد و تقوى اختيار كر ليتے ہيں ليكن جب آپ(ص) سے دور ہوتے ہيں اور اپنے گھروں كو لوٹتے ہيں اور اپنے اہل و عيال كو ديكھتے ہيں تو اس روحانى و معنوى حالت سے پلٹنے لگتے ہيں كہ جو حالت آپ(ص) كے قرب سے حاصل ہوتى ہے رسول خدا(ص) نے فرمايا : يہى شيطانى قدم ہيں كہ جو آپ لوگوں كو دنيا كى جانب راغب كرتے ہيں

۱۳_ روى عن ابى جعفر و ابى عبدالله عليه‌السلام : ان من خطوات الشيطان الحلف بالاطلاق و النذور فى المعاصى و كل يمين بغير الله تعالى (۲)

امام باقر اور حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بيوى كو طلاق دينے كى قسم كھانا، گناہوں كى نذر كرنا، اور ہر وہ قسم جو غير خدا كے نام سے كھائي جائے، شيطانى قدموں كى پيروى ہے_

احكام : ۲، ۴فلسفہ احكام ۱۱

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۵، ۶، ۱۱، ۱۳

انسان :انسان كى روزى ۳; انسان كے دشمن ۱۰، ۱۱

اونٹ:اونٹ كا گوشت ۱۳; اونٹ كا گوشت كھانے كى حليت ۲

بھيڑ:بھيڑ كا گوشت ۳; بھيڑ كا گوشت كھانے كى حليت ۲

جاہليت :رسوم جاہليت ۹

____________________

۱) كافى ج/ ۲ ص۴۲۴ ح ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۲ ح ۳۱۴_

۲) مجمع البيان ج /۱ ص ۴۶۰_ نور الثقلين ج /۱ ص ۱۵۲ ح ۴۹۳_

۴۴۳

چوپائے :چوپايوں پر بوجھ حمل كرنا ۱; چوپايوں كا خالق ۱; چوپايوں كا گوشت كھانے سے اجتناب ۶; حلال گوشت چوپائے۲، ۳

خدا تعالى :۳افعال خدا ۳; خالقيت خدا ۱، نعمات خدا ۴، ۵، ۸

خورد و نوش كى اشياء :احكام خورد و نوش ۲; حلال خورد نوش ۲

دنيا طلبى :دنيا طلبى كى ترغيب ۱۲;دنيا طلبى كے اسباب ۱۲

دين :دين ميں بدعت ۴، ۵

روايت : ۱۲، ۱۳

زھد :منفى زھد ۶

شيطان :شيطان كا بہكانا ۱۲; شيطان كا ترغيب كرنا ۱۲;

شيطان كا كردار ۱۲; شيطان كى اطاعت كى سرزنش ۸; شيطان كى دشمنى ۱۰، ۱۱; شيطان كے پيروكار ۹; شيطانى راستوں كا متنوع ہونا ۷

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

قسم :ناپسنديدہ قسم كھانا ۱۳

گائے :گائے كا گوشت ۳; گائے كا گوشت كھانے كى حليت ۲

مباحات :مباحات كو حرام قرار دينا ۴، ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۹

نذر :ناپسنديدہ نذر ۱۳

نعمت :نعمت سے استفادہ ۸; نعمت كو حرام قرار دينا ۴، ۵

۴۴۴

آیت ۱۴۳

( ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ نَبِّؤُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

آٹھ قسم كے جوڑے ہيں _ بھيڑ كے دو او ربكرى كے دو_ ان سے كہئے خدانے دونوں كے نے حرام كئے ہيں يا مادہ يا وہ بچّے جوان كے مادہ كے پيٹ ميں پائے چاتے ہيں _ ذراتم لوگ اس بارے ميں بھى خبردار اگر اپنے دعوى ميں سچّے ہو

۱_ خداوندمتعال نے بنى آدم كے استفادہ كے ليے، بھيڑ، بكري، اونٹ اور گائے ميں سے آٹھ اٹھ نر اور مادہ پيدا كئے ہيں _ثمنية ازواج من الضان اثنين

ہو سكتا ہے ''ثمانيةازواج'' ''حمولة و فرشا'' كے ليے بدل ہوں جوكہ خود''انشائ''كے ليے مفعول ہيں _ اس صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوجاتاہے _''انشاء من الانعام ثمانيةازواج''

۲_ نر اور مادہ بھيڑ اور بكرى اور ان كے جنين كے كھانے كى حليت_

من الضان قل أ الذكرين حرم ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

۳_ مكمل وضاحت كے ذريعے، شبہات ختم كرنے اور

۴۴۵

خرافات كا مقابلہ كرنے كى ضرورت_ثمنية ازواج من الضان

چوپايوں كے آٹھ مصاديق اور انكى مختلف صورتوں كا تفصيلى ذكر شايد شبہ ختم كرنے اور مكمل طور پر اس كى بنيادوں كو اكھاڑنے كى غرض سے كيا گياہے_

۴_ خداوندمتعال كا، عصر جاہليت كے مشركين كي، بعض چوپايوں اور ان كے جنين كو بلا وجہ حرام قرار دينے پر سرزنش كرنا_قل أ الذكرين حرم ام الانثيين نبؤنى بعلم ان كنتم صادقين

۵_ ماكولات (كھانے پينے كى چيزوں ) ميں اصل حليت جارى ہے اور انكى حرمت ثابت كرنے كے ليے يقين آور دليل كى ضرورت ہوتى ہے_قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ان كنتم صادقين

چونكہ خداوند متعال نے آيت مباركہ ميں بے جا تحريم كى ايسى دليل كا تقاضا كيا ہے جو ''علم آور'' (يقيني) ہو_اس سے ظاہر ہوتاہے حليت (چيزوں كا حلال ہونا) محتاج دليل نہيں ہے_ بلكہ محتاج دليل، تحريم ہے_ (يعنى كسى چيز كو حرام قرار دينے كے ليے دليل كى ضرورت ہے ورنہ چيزيں حلال ہيں )

۶_ فقط ان احكام اور قواعد و (قوانين) كى پابندى ضرورى ہے جو علمى دليل پر مبنى ہوں _

قل أ الذكرين حرم ...نبؤنى بعلم ان كنتم صادقين

''بعلم'' ميں ''باء ''كا معنى ملابست ہے_ يعنى مجھے وہ خبر دو جو علم آور اور يقينى ہو_ لہذا يہ آيت، احكام كو قبول كرنے كے ليے ايك معيار بتارہى ہے اور وہ (معيار) انكا علم و (يقين) پر مبنى ہونا ہے_

۷_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنى بے جا تحريمات پر ہر قسم كى علمى دليل سے خالى تھے_

قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ان كنتم صادقين_

احكام : ۲احكام كے درست ہونے كا معيار ۶

اصل قاعدہ حليت : ۵

اعداد :آٹھ كا عدد ۱

اونٹ:اونٹ كى پيدائش كا منشا ۱; اونٹ ميں نرو مادہ ۱

بكرى :بكرى كى پيدائش كا منشا ء ۱; بكرى كے جنين كى حليت ۲; بكرى كے گوشت كى حليت ۲; بكرى نر و

۴۴۶

مادہ كا ہونا ۱

بھيڑ :بھيڑ كے جنين كى حليت ۲; بھيڑ كے گوشت كى حليت ۲; بھيڑ ميں زوجيت (نر و مادہ) ہونا ۱

جاہليت :رسوم جاہليت ۴ ،۷

چوپائے :ايام جاہليت ميں چوپايوں كى تحريم ۴; چوپايوں سے استفادہ ۱;حلال گوشت چوپائے ۲

خداتعالى :خالقيت خدا ۱; خداوند متعال كى جانب سے سرزنش ۴

خرافات :خرافات كے خلاف جنگ كرنے كى اہميت ۳

خوردو نوش كى اشياء :اشيائے خورد و نوش كے احكام ۲، ۵; كھانے پينے كى حلال چيزيں ۲

شبہات :شبہات ختم كرنے كى اہميت ۳

علم :اہميت علم ۶

گائے :گائے ميں نرو مادہ ۱; گائے كى پيدائش كا منشا ۱

مباحات : ۲ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۷; مباحات كى تحريم ۴

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين كى سرزنش ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين ۷

۴۴۷

آیت ۱۴۴

( وَمِنَ الإِبْلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاء إِذْ وَصَّاكُمُ اللّهُ بِهَـذَا فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً لِيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

او رانٹ ميں سے دو اورگائے ميں سے دو ان سے كہئے خدا نے نروں كو حرام قرا ديا ہے يا ماديوں كو يا ان كو جو ماديوں كے شكم ميں ہيں ...كيا تم لوگ اس وقت حاضر تھے جب خدا ان كو حرام كرنے كى وصيت كررہا تھا _ پھر اس سے بڑا ظالم كون ہے جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے تا لوگوں كو بغير جانے بوجھے گمراہ كرے _ يقينا الله ظالم قوم كو ہدايت نہيں ديتا ہے

۱_ خداوندمتعال نے نرو مادہ اونٹ اور گائے كو انسان كے فائدے كے ليے خلق كياہے_

و هو الذى انشاء و من الابل اثنين و من البقر اثنين قل أ الذكرين حرم

۲_ نر و مادہ، اونٹ اور گائے اور انكے جنين كے گوشت سے استفادہ كرنا حلال ہے_

من الابل اثنين قل أ الذكرين حرّ م ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

۳_ عصر جاہليت كے مشركين بغير كسى دليل كے، بعض چوپايوں سے استفادہ كى حرمت پر اعتقاد ركھتے تھے_

قل أ الذكرين حرّ م ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

آيت ۱۳۶، ۱۳۷ ميں مشركين كے بعض افترا ت كى جانب اشارہ كيا گيا ہے اور آيت''فذرھم و ما يفترون'' كے كلمات كے ساتھ ختم ہوئي ہے_ بعد والى آيات مشركين كے جھوٹ و افتراء كوشمار كرتے ہوئے ان كى مذمت و توبيخ كررہى

۴۴۸

ہيں _ ان كے جھوٹے اعتقادات ميں سے ايك ''بے جا تحريم'' بھى ہے_

۴_ احكام شرعى كا اثبات ايك معتبر علمى دليل يا حسى خبر پر مبنى ہونا چاہيئے_نبئونى بعلم ام كنتم شهداء

''نبئونى بعلم'' يعنى وہ خبر جو علم سے آميختہ ہو اور جن احكام (شرعي) كے ہم مدعى ہيں ان كے بارے ميں يقين آور ہو_ يہ جملہ اور جملہ''ام كنتم شهداء '' دونوں كسى خبر (روايت) كو قبول كرنے كے معيار بيان كررہے ہيں يعنى (خبركا) علمى (و يقيني) اور حسى ہونا_

۵_ شرعى قوانين كى قدر و قيمت اور انكے معتبر ہونے كا اہم ترين سبب انكا خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونا ہے_

قل أ الذكرين حرّ م نبئونى بعلم ام كنتم شهداء اذ وصكم الله بهذا

۶_ صدر اسلام كے مشركين كى جانب سے بغير كسى مستند اور قابل قبول دليل كے، بعض حيوانات كو حرام قرار ديا جانا_قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ...ام كنتم شهداء

آيت ميں استفہام، انكار يا سرزنش كے ليے ہے اور جملات ''نبئوني'' اور ''ام كنتم'' بھي، مشركين كے مدعا پر دليل نہ ہونے كى جانب اشارہ كررہے ہيں _

۷_ بغير كسى دليل كے (اشياء كو) حرام قرار دينا، خداوند متعال پر افترا اور جھوٹ باندھنے (كے علاوہ) ايك عظيم ترين گناہ ہے_قل أ الذكرين حرم فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۸_ گائے اور اونٹ كے گوشت اور ان كے جنين سے استفادہ كرنے كو حرام قرار دينا، خداوندمتعال پر افترا باندھنا ہے_قل أ الذكرين حرّم و فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۹_ احكام شرعى گھڑ كر، خداوندمتعال كى جانب منسوب كرنا، نادان لوگوں كے گمراہ ہونے كا سبب بنتاہے_

افترى على الله كذبا ليضل الناس بغير علم

''بغير علم'' ہوسكتاہے ان تين موارد ''افترى '' ''ليضل'' اور ''الناس'' ميں سے كسى ايك كے ليے حال يا صفت ہو_ مندرجہ بالا مفہوم، تيسرے احتمال (الناس) كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_ لہذا جملے كا معنى يہ ہوجاتاہے_ تا كہ لوگوں كو جہالت كى حالت ميں گمراہ كريں _

۱۰_ نادان لوگوں كو جھوٹے احكام گھڑ كر، گمراہ كرنا، سب

۴۴۹

سے بڑا ظلم ہے_فمن اظلم ليضل الناس بغير علم

۱۱_ خداوندمتعال پر افترا باندھنے والے اور جھوٹے احكام (شرعي) گھڑنے والے افراد نادانستہ طور پر لوگوں كے (مختلف) گروہوں كو گمراہ كرتے ہيں _افترى على الله كذبا ليضل الناس بغير علم

''ليضل'' كا ''ل'' ہوسكتاہے لام عاقبت ہو_ چنانچہ ''بغير علم'' بھى ''ليضل'' كے فاعل كے ليے حال ہوسكتاہے_ جس كے نيتجے ميں مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ خداوندمتعال كى رحمت اور ہدايت سے ظالموں كى محروميت كا سبب خود ان كا ظلم ہے_

فمن اظلم ان الله لا يهدى القوم الظلمين

۱۳_ جو لوگ خداوندمتعال پر جھوٹ و افترا باندھتے ہوئے جھوٹے قوانين و احكام گھڑتے ہيں وہى ظالم اور ہدايت الہى سے محروم ہيں _ان الله لا يهدى القوم الظلمين

''القوم'' ميں ''ال'' عھد ہے_ گذشہ آيات كے مطابق ''قوم'' سے مراد وہ لوگ ہيں جو خداوند متعال پر افترا اور جھوٹ باندھ كر، لوگوں كى گمراہى كا سبب بنتے ہيں _

۱۴_ايوب بن نوح قال : سالت ابا الحسن الثالث عليه‌السلام عن الجاموس و اعلمته ان اهل العراق يقولون انه مسخ فقال : او ما سمعت قول الله : ''و من الابل اثنين و من البقر اثنين (۱)

ايوب بن نوح كہتے ہيں ميں نے امام ھاديعليه‌السلام سے بھينس كے بارے پوچھا اور كہا : اھل عراق اسے مسخ شدہ حيوانات ميں سے سمجھتے ہيں _ آپعليه‌السلام نے فرمايا : كيا تم نے نہيں سنا كہ خداوندمتعال نے فرمايا ہے ''اونٹ ميں سے اسكى دو قسم اور گائے ميں سے اسكى دو قسم، تمھارے ليے خلق كى گئي ہيں _ (يعنى يہ كہ بھنيس بھى ''گائے'' كى جنس ميں سے ہے، اور مسخ ہونے والے حيوانات ميں سے نہيں )

احكام :احكام كے اثبات كى شرائط ۴; احكام كے معتبر ہونے كا كا معيار ۴، ۵; احكام وضع كرنے كا منشا ۵

افترا :افترا كے موارد ۷، ۸; خداوند پر افترا باندھنا ۷، ۸، ۹

اونٹ:اونٹ كى خلقت كا فلسفہ ۱; اونٹ كے جنين كى تحريم

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۸۰_ ج/ ۱۱۵ تفسير برھان ج/ ۱ ص ۵۵۸ ح۴_

۴۵۰

۸;اونٹ كے جنين كى حليت ۲; اونٹ كے گوشت كى تحريم ۸; اونٹ كے گوشت كى حليت ۲;;اونٹ كے فوائد ۱

بدعت :بدعت كا ظلم ہونا ۱۰; بدعت كے آثار ۹

بدعتى لوگ :بدعت كا ظلم ہونا ۱۰; بدعتى افراد كا گمراہى پھيلانا ۱۱

بھينس :بھينس كى جنس ۱۴; بھينس كے احكام ۶

جاہليت :رسوم جاہليت ۳، ۶

حيوانات :ايام جاہليت ميں حيوانات كى تحريم ۳، ۶; حلال گوشت حيوانات۲

خدا تعالي:خداوندمتعال كى خالقيت ۱

خورد و نوش كى اشياء :حلال خورد و نوش ۲; خورد و نوش كى اشياء كے احكام ۲

روايت : ۱۴

ظالمين:ظالموں كا ہدايت سے محروم ہونا ۱۲

ظلم :سب سے بڑا ظلم ۷، ۱۰;ظلم كے آثار ۱۲; ظلم كے موارد ۱۰

گائے :گائے كى خلقت كا فلسفہ ۱;گائے كے جنين كى تحريم ۸; گائے كے جنين كى حليت ۲; گائے كے گوشت كى تحريم ۸;گائے كے گوشت كى حليت ۲; گائے كے فوائد ۱

گمراہى :گمراہى پيدا كرنے كے آثار ۱۰; گمراہى كے عوامل ۹، ۱۱

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۳، ۶; مباح اشياء كى تحريم ۷

محرمات :ايام جاہليت ميں محرمات ۳

مشركين :ايام جاہليت كے مشركين ۳; صدر اسلام كے مشركين كى بے منطق روش ۶

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۳; ہدايت سے محروميت كا پيش خيمہ ۱۲; ہدايت سے محروميت كے عوامل ۱۲

۴۵۱

آیت ۱۴۵

( قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَماً مَّسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقاً أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں اپنى طرف آنے والى وحى ميں كسى بھى كھانے والے كے لئے كوئي حرام نہيں پاتا مگر يہ كہ مردار ہو يا بہاى ہواخون يا سور كا گوشت ہو كى يہ سب رجس او رگندگى ہے ياوہ نافرمانى ہو جسے غير خدا كے نام پر ذبح كيا گيا ہو ...اس كے بعد بھى كوئي مجبور ہو جائے او رنہ سركش ہو نہ حدے تجاوز والا تو پروردگار بڑا بخشنے والا ہے

۱_ پيغمبر(ص) كے پاس احكام الہى بيان كرنے كے ليے وحى الہى ہى فقط ايك منبع تھا_قل لا اجد فيما اوحى اليّ محرما

''ما عندي'' كى جگہ ''ما اوحي'' كا جملہ انتخاب كرنا، ہوسكتاہے اس جانب اشارہ ہو كہ احكام الہى كا اساسى و بنيادى منبع فقط وحى الہى ہے_

۲_ كھانے پينے كى اشياء كے حرام ہونے اور حلال ہونے كو تعين كرنے كا سرچشمہ فقط وحى (الہي) ہے_

قل لا اجد فى ما اوحى الى محرما

۳_ كسى خاص طعام (كھانے) پر كوئي شرعى دليل نہ ہونا، ہى اسكے حلال ہونے كى علامت ہے_

قل لا اجد فى ما اوحى اليّ محرما على طاعم يطعمه

۴_ حلال كھانے پينے كى چيزوں سے بہرہ مند ہونے

۴۵۲

ميں سب لوگ (عورت و مرد و غيرہ) برابر ہيں _قل لا اجد طاعم يطعمه

''طاعم يطعمہ'' كى تعبير، بظاہر اس تبعيض اور فرق كا ردّ ہے جس كے مشركين قائل تھے ان كا عقيدہ تھا كہ بعض چوپايوں سے بہرہ مند ہونے ميں عورت و مرد كے درميان فرق ہے_ گذشتہ آيات ميں اس كى جانب اشارہ گذر چكاہے (و محرم على ازواجنا)

۵_ كھانے پينے كى اشياء ميں ''قاعدہ اوليہ'' ان سب كا حلال ہونا ہے_

لا جد فى ما اوحى الى محرما على طاعم يطعمه الا ان يكون

۶_ مردار كا گوشت، سور، خون اور وہ حيوان كھانا حرام ہے جس پر ذبح كے وقت خدا كا نام نہ ليا گيا ہو_

الا ان يكون ميتة او دما مسفوحاً او لحم خنزير فانه رجس او فسقا اهل لغير الله به

۷_ مردار، خون اور سور سے فقط كھانے كے حوالے سے استفادہ ممنوع ہے_

محرما على طاعم يطعمه الا ان يكون ميتة

۸_ ذبح كرنے كے بعد، حيوان كے بدن ميں باقى رہ جانے والے خون كا حرام نہ ہونا_

الا ان يكون ميتة او دما مسفوحاً

''مسفوح'' كا معنى ''گرا ہوا'' ہے_ خون كے سلسلے ميں اس قيد كا ذكر بقول مفسرين اس ليے كيا گيا ہے تا كہ ذبح شدہ حيوان كے بدن كے اعضا اور رگوں ميں باقى رہ جانے والا خون حرمت كے حكم سے خارج كرديا جائے_

۹_ سور ايك پليد،گندہ اور نجس حيوان ہے جس سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_الا ان يكون فانه رجس

يہ اس بنا پر كہ جب ''انَّہ'' كى ضمير خود خنزير كى جانب پلٹائي جائے نہ كہ خنزير كے گوشت كى جانب_ ''لسان العرب'' ميں ہے كہ :''الرجس، القذر والقذار ضد النظافة و رجس، نجس''

۱۰_ مردار اور سور كے گوشت اور خون كى پليدى ہى خداوند متعال كى جانب سے ان كے حرام قرار ديئے جانے كا فلسفہ ہے_الا ان يكون فانه رجس

ہوسكتاہے ''انہ'' كى ضمير كا مرجع، وہ سب كچھ ہو جو آيت ميں ذكر كيا گيا ہے مندرجہ بالا مفہوم اسى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۱_ ہر آلودہ، پليد اور گندى چيز كھانے كا حرام ہونا_الا ان يكون فانه رجس

كلمہ ''رجس'' كو آيت ميں مذكور موارد كى حرمت كے معيار كے طور پر اور ان كے حرام ہونے كى علت كو بيان كرنے كے ليے لايا گيا ہے_ تو وہ دوسرے تمام موارد بھى اس ميں شامل ہوجاتے

۴۵۳

ہيں جن كا رجس ہونا ثابت ہوجائے_

۱۲_ حيوان كو ذبح كرتے وقت، خداوندمتعال كے علاوہ كسى دوسرے كا نام لينا فسق اور اطاعت خدا سے خارج ہونا ہے_او فسقا اهل لغير الله به

۱۳_ غير خدا كے نام سے ذبح كيا گيا حيوان فسق ہے اگر چہ ذاتى طور پر پليد نہ بھى ہو_او فسقا اهل لغير الله به

خداوندمتعال نے ايسے حيوان كو ''رجس'' سے تعبير نہيں كيا بلكہ اس پر فقط فسق كا اطلاق كيا ہے_

۱۴_ غير خدا (بتوں ) كے ليے قربانى كرنے كى حرمتاو فسقا اهل لغير اله به

جملہ ''اھل لغير اللہ'' كے بارے ميں مذكور معانى ميں سے ايك ''ما ذبح لاجل الاصنام'' بھى ہے (يعنى جو كچھ بتوں كے ليے ذبح كيا جائے)_

چنانچہ راغب نے اسى معنى كى جانب اشارہ كيا ہے، اور اس كى حرمت اس ليے ہے كہ يہ كام ''فسق'' كہلاتاہے_

۱۵_ اضطرارى حالت ميں ضرورت كے مطابق، حرام غذائيں كھانے كا جواز_فمن اضطر غير باغ و لا عاد

''عاد''، ''عدو'' سے ہے جس كا معنى تجاوز ہے_ بنابرايں آيت ميں ''لاعاد'' سے مراد، ہوسكتاہے ''لا عاد عن حد الاضطرار'' ہو_

۱۶_ ''مضطر'' (اضطرارى حالت ميں مبتلا) شخص پر خون، مردار سؤر اور بغير تذكيہ كے حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

الا ان يكون ميتة او دما فمن اضطر فان ربك غفور رحيم

۱۷_ جو شخص سركشي، نافرمانى اور تجاوز كے راستے ميں ، حرام غذا كھانے كا محتاج ہوجائے تو اس كا اضطرار اور مجبور ہونا، حرمت كو ختم نہيں كرتا_فمن اضطر غير باغ و لا عاد

۱۸_ جو شخص اپنے ارادے سے اور جان بوجھ كر اپنے آپ كو اضطرارى حالت ميں لے آئے، اس پر مضطر كا حكم جارى نہيں ہوتا اور حرام غذائيں اس پر حلال نہيں ہوتيں _فمن اضطر غير باغ و لا عاد

''باغ''، ''بغي'' سے ہے_ جس كا معنى طلب ہے_ ''و غير باغ'' گذشتہ جملات كے قرينے سے، ''غير الطالب الاضطرار'' ہے_ بنابرايں جو اپنے آپ كو مضطر بناے، آيت كے حكم ميں شامل نہيں ہے_

۴۵۴

۱۹_ ثانوى احكام وضع كرنا، (يعنى اضطرارى حالت ميں حرمت اٹھا لينا) خداوندمتعال كى مغفقرت و رحمت كا ايك جلوہ ہے_فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۰_ خداوندمتعال، غفور اور رحيم ہے_فان ربك غفور رحيم

۲۱_ ربوبيت، اور رحمت الہى كا تقاضا ہے كہ اضطرارى حالات ميں فرائض و واجبات كو آسان كرديا جائے_

فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۲_ ظالم اور متجاوز (حد سے بڑھنے والے، لوگ) رحمت اور مغفرت الہى سے محروم ہيں _

فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۳_ حالت اضطرار ميں محرمات سے استفادہ كرنے كى وجہ سے پيدا ہونے والے بُرے اثرات، خداوندمتعال كى رحمت اور لطف و كرم سے برطرف ہوجاتے ہيں _فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

''غفور'' صيغہ مبالغہ ہے جس كا مطلب ''بہت زيادہ چھپانے والا'' ہے حرام اشياء كھانے والے مضطر (شخص) كے بارے ميں غفران خداوند سے مراد ممكن ہے گناہ كا چھپانا اور اس كے اثرات پر پردہ ڈالنا ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ محرمات سے استفادہ كرنے كى وجہ سے ان كے بعض ناپسنديدہ آثار اور وضعى اثرات كو چھپانا مراد ہو_

۲۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' قال : الباغى الذى يخرج على الامام والعادى الذى يقطع الطريق لا يحل لهما الميتة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : ''باغي'' سے مراد وہ ہے جو امامعليه‌السلام كے خلاف قيام كرے، اور ''عادي'' سے مراد راہزن ہے_ ان دونوں كے ليے (اضطرارى حالت ميں ) مردار حلال نہيں _

۲۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' قال : الباغى الظالم والعادى الغاصب (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''فمن اضطر غير باغ

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۱۳ ح ۱_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۱۵۵ ح ۵۰۳_

۲) تفسير عياشى ج ۱_ ص ۷۴ ج ۱۵۱_ بحار الانوار ج ۶۲ ص ۱۳۶ ح ۵_

۴۵۵

و لا عاد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : ''باغي'' سے مراد ظالم ہے اور ''عادي'' سے مراد غاصب ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا كردار، ۱

احكام : ۶، ۷، ۸، ۱۱، ۱۸احكام ثانوى ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۹، ۲۱; احكام كا قابل انعطاف ہونا ۱۵، ۱۶ ۱۹;فلسفہء احكام ۱۰; منابع احكام ۱، ۲

اسما و صفات :رحيم ۲۰; غفور ۲۰

اضطرار :اضطرار كى حالت ميں عادى سے مراد ۲۴،۲۵; اضطرار كے آثار ۱۵، ۲۱، ۲۳; اضطرار كے احكام ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۲۴; اضطرار ميں محرمات كے آثار كا رفع ہونا ۲۳

باغى :باغى سے مراد ۲۴، ۲۵

پليدى :پليدى كى حرمت ۱۱

تجاوز(حد سے بڑھنا): تجاوز كے آثار ۱۷

خداتعالى :ربوبيت خدا كے آثار ۲۱; رحمت خدا ۱۹; رحمت خدا كے آثار ۲۱، ۲۳;مغفرت خدا ۱۹; مغفرت خدا كے آثار ۲۱، ۲۳ ; نام خدا ۶، ۱۲

خون :خون سے استفادہ ۱۶; خون كا مباح ہونا ۸; خون كى پليدى ۱۰; خون كى حرمت ۶;خون كى حرمت كا فلسفہ۱۰، خون كى حرمت كى حدود۷; خون كے احكام ۶، ۸، ۱۶

ذبح :احكام ذبح ۱۲; بسملہ كے بغير ذبح ۱۲ذبيحہ :بسملہ كے بغير ذبيحہ كے احكام ۶; بغير بسملہ كے ذبيحہ ۲۵; ذبيحہ كے بدن كا خون ۸

رحمت :رحمت خدا سے محروم لوگ ۲۲

روايت : ۲۴، ۲۵

سور :سور سے اجتناب ۹; سور كى پليدى ۹، ۱۰;سور كى حرمت حدود ۷; سور كى نجاست ۹; سور كے احكام ۶، ۹، ۱۶; سور كے حرام ہونے كا فلسفہ ۱۰;سور كے

۴۵۶

گوشت سے استفادہ ۱۶; سور كے گوشت كى حرمت ۶

طغيان :طغيان كے آثار ۱۷طغيان كرنے والے :طغيان كرنے والوں كا اضطرار ۱۷

ظالمين : ۲۵ظالمين كى محروميت ۲۲

عصيان :موار عصيان ۱۲

غاصبين: ۲۵

فرائض :فرائض كے اٹھ جانے كے عوامل ۱۵; فرائض ميں سہولت ۱۵، ۱۶، ۱۹; فرائض ميں سہولت كے علل و اسباب ۲۱; فرائض ميں مساوى ہونا ۴

فسق :موارد فسق ۱۲، ۱۳

قاعدہ حليت : ۳،۵

قربانى :بتوں كے ليے قربانى كى حرمت ۱۴; قربانى كے

احكام ۱۴

كھانے پينے كى اشياء :حرام غذائيں ۶; كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۴، ۶، ۷، ۱۵، ۱۶، ۱۸

مباحات :مباحات كا منشا ۲، ۳

متجاوزين (حد سے بڑھنے والے) :متجاوزين كا اضطرار ۱۷; متجاوزين كى محروميت ۲۲

مغفرت :مغفرت خدا سے محروم لوگ ۲۲

محرمات :محرمات كا معيان ۱۱; محرمات كا منشاء ۲

مردار :مردار سے استفادہ ۱۶; مردار كى پليدى ۱۰; مردار كى تحريم كا فلسفہ ۱۰;مردار كى حرمت كى حدود ۷;مردار كى حليت كى حدود ۲۴;مردار كے احكام ۶، ۱۶;مردار كے گوشت كى حرمت ۶

نجاسات :نجاسات كے احكام ۹

وحى :وحى كا كردار ۱، ۲

۴۵۷

آیت ۱۴۶

( وَعَلَى الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذَلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ وِإِنَّا لَصَادِقُونَ )

او ريہوديوں پر ہم نے ہر ناخن والے جانور كو حرام كرديا او رگائے اور بھيڑكى چربى كہ پيٹھ پر ہويا آنتوں پر ہو جوہڈيوں سے لگى ہوئي ...يہ ہم نے ان كو ان كى بغاوت او رسر كشى سزا دى ہے او رہم با لكل سچّے ہيں

۱_ خداوند متعال نے ناخنوں (نيچے) والے حيوانات كا گوشت كھانا، يہوديوں پر حرام كرديا تھا_

و على الذين هادوا حرّ منا كل ذى ظفر

''ھادوا'' كا مادہ ''ھود'' ہے_ يعنى جو لوگ يہودى ہوگئے_

۲_ يہوديوں كے ليے پہلے، ناخن والے حيوانات كا گوشت اور گائے و بھيڑ كى چربى كھانا حرام نہيں تھي_

و على الذين هادوا حرمنا ذلك حزينهم ببغيهم

۳_ يہوديوں پر، گائے اور بھيڑ كى چربى حرام تھي، سوائے اس كے جو ان دونوں كى پشت سے لگى ہوئي ہو يا آنتوں پر لپٹى ہوئي يا جو ہڈى كے ساتھ ملى ہوئي ہو_و من البقر و الغنم حرمنا عليهم شحومهما الا ما حملت

''شحم'' كا معنى چربى ہے ''ظھر'' سے مراد پشت اور ''حوايا'' ''حوية'' كى جمع ہے جس كا معنى آنتيں ہے_

۴_ يہوديوں كے ليے غذائيت كے لحاظ سے، گائے اور بھيڑ كى چربى اور دنبے كى بہت زيادہ اہميت اور قيمت تھي_

و على الذين هادوا حرمنا عليهم شحومهما ذلك جزينهم ببغيهم

چونكہ، يہوديوں پر چربى اور دنبے كى حرمت، ان كے ظلم اور حد سے بڑھنے كے مقابلے ميں بطور سزا تجويز كى گئي تھي_ لہذا يہ سب چيزيں (چربى و غيرہ) ان كى پسنديدہ مرغوب اور ضرورت كى اشياء تھيں تا كہ سزا كا معنى لغو و بے اثر نہ ہوجائے

۴۵۸

۵_ تجاوز كى سزا كے طور پر يہوديوں كے ليے بعض حيوانات مكمل طور پر اور گائے و بھيڑ كے كچھ حصے حرام كرديئے گئے تھے_و على الذين هادوا حرّ منا ذلك جزى نهم ببغيهم

''بغي'' كا معنى تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے (لسان العرب)

۶_ بعض قوموں كے ليے خداوندمتعال كى مقرر كردہ سزاؤں ميں سے ايك ان كےلے سخت احكام و قوانين بنانا اور (دوسرا) نعمت الہى سے ان كے بہرہ مند ہونے كو محدود كردينا تھا_

و على الذين هادوا حرّ منا كل ذى ظفر ذلك جزينهم ببغيهم

۷_ الہى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى راہ ميں حائل، خرافات پر مبنى ركاوٹوں كو ختم كرنا ہى دين الہى كى حقيقت ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث قل أ الذكرين حرم و على الذين هادوا حرمنا

آيت ۱۳۸ تا آيت ۱۴۵، كا محور بحث، مشركين كى بے جا تحريمات ہيں _ آيت ۱۴۶، ميں ايك استثنائي حكم ہے جو يہوديوں پر بعض نعمتوں كے حرام ہونے كے بارے ميں ہے_ يہ حكم استثنائي، يہوديوں كے تجاوز و تعدى كے سبب وضع كيا گيا ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اديان الہى در حقيقت بے جا اور بيہودہ تحريمات كے مد مقابل ہيں اور يہى ان كى حقيقت اور روح ہے

۸_ جس چيز كو عصر جاہليت كے مشركين حرام سمجھتے تھے وہ تو گذشتہ اديان ميں بھى حرام نہيں سمجھى جاتى تھي_

و على الذين هادوا حرّ منا

چونكہ عصر جاہليت كے مشركين كى بے جا تحريمات كى طرف توجہ مبذول كرانے كے بعد يہوديوں پر بعض طيّبات كى تحريم و حرمت كى ايك تاريخ بيان كى گئي ہے_اس سے يہ نكتہ اخذ كيا جا سكتاہے كہ اس تاريخى پہلو كى ياد دھانى كا فلسفہ، يہ ثابت كرنا ہے كہ جس چيز كو مشركين نے اپنے اوپر حرام كيا ہوا تھا، اس ميں اور گذشتہ اديان ميں حرام قرار دى جانے والى اشيا ميں كسى قسم كى شباہت نہيں پائي جاتي_

۹_ يہود،حد سے بڑھنے والے لوگ تھے_و على الذين هادوا ذلك جزينهم ببغيهم

۱۰_ خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والى خبريں ، بلا شك و ترديد، سچى اور واقع كے مطابق

۴۵۹

ہوتى ہيں _ذلك جزينهم ببغيهم و انّا لصدقون

۱۱_ يہوديوں كا تاريخ ميں تجاوز اور تعدى كرنا (حد سے بڑھنا) ايك، سچى اور واقعى خبر ہے_

... ذلك جزينهم ببغيهم و انا لصدقون

۱۲_ بعض حيوانات كا شروع سے حلال ہونا اور بعد ميں يہوديوں كے تجاوز كرنے كى وجہ سے حرام قرار ديا جانا خدا كى طرف سے دى گئي ايك سچى اور حقيقى خبر ہے_على الذين هادوا ذلك جزينهم ببغيهم و انا لصدقون

احكام : ۳

اقوام :گذشتہ اقوام پر عذاب ۶

بھيڑ:بھيڑ كى چربى كى تحريم ۳،۵

تجاوز (تعدي):تجاوز و تعدى كے آثار ۱۲

حيوانات :حيوانات كى حليت اوليہ ۱۲; ناخن والے حيوانات كى تحريم ۱

خدا تعالى :خدا كى طرف سے دى گئي خبروں كا سچا ہونا ۱۰، ۱۲; خدا كى طرف سے عذاب ۶

خرافات :خرافات كے خلاف جنگ۷

دنبہ :دنبہ (چربي) كى تحريم ۳

سزا:مباح چيزوں كو حرام كرتے ہوئے سزا دينا ۶

عذاب :اقسام عذاب۶

فرائض :سخت فرائض و واجبات كا وضع كيا جانا ۶

كھانے پينے كى اشياء :كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۱، ۳

گائے :گائے كى چربى كى تحريم ۳، ۵

مباحات :مباحات كى تحريم ۸

۴۶۰

متجاوزين : ۹

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۸

مشركين :ايام جاہليت كے مشركين ۸

نعمات :نعمات سے استفادہ ۷

يہود :يہود اور بھيڑ كى چربى ۲; يہود اور حرام غذائيں ۱، ۲، ۳; يہود اور گائے كى چربى ۲;يہود اور ناخن والے حيوانات ۲; يہود كا تجاوز اور تعدى كرنا، ۹، ۱۱، ۱۲; يہود كى محرمات ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۲; يہود كے تجاوز و تعدى كى سزا ۵، ۱۲; يہوديوں كے غذائي منابع ۴; يہود كے نزديك چربى كى اہميت ۴; يہود ميں حيوانات كى تحريم ۵، ۱۲

آیت ۱۴۷

( فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلاَ يُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ )

پھر اگر يہ لوگ آپ كو جھٹلا ئيں تو كہہ ديجئے كہ تمھارا پروردگار بڑى وسيع رحمت والاہے ليكن اس كا عذاب مجرمين سے ٹالا بھى نہيں جاسكتا ہے

۱_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) ، وحى كو جھٹلانے والوں كى توجہ خداوندمتعال كى وسيع رحمت كى جانب مبذول كراتے ہوئے انھيں اس كے حتمى (ويقيني) عذاب سے ڈرائيں _فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۲_ پيغمبر(ص) كو مشركين كى جانب سے جھٹلائے جانے كامنتظر اور ان كے روبرو ہونے كے ليے آمادہ رہنا چاہيئے_

فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة

جملہ ''ان كذبوك'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے_ اور آنحضرت(ص) كے مقابل مشركين كى طرف سے جھٹلائے جانے كى پيش گوئي كى گئي ہے_ اس تكذيب كا مقابلہ كرنے كے ليے، ''قل ربكم'' اور ''و لا يرد ...'' كہہ كر اس كا راہ حل بتايا گيا ہے_

۴۶۱

۳_ پيغمبر (ص) كو جھٹلانا، خدا كو جھٹلانے كے مترادف ہے_و انا لصدقون_ فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة

۴_ پيغمبر(ص) كو جھٹلانے والے افراد كو خداوندمتعال كى جانب سے مہلت دى جانا اور انھيں ہلاك نہ كرنا، پروردگار كى وسيع رحمت كا جلوہ ہے_فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة

۵_ تحريمات اور ان كى علل كے بارے ميں خداوندمتعال كى خبروں كے سچا ہونے كے باوجود، ممكن ہے كہ مشركين ان كو جھٹلانے لگيں _و انا لصدقون فان كذبوك

۶_ دينى پيغام پہنچانے والے (مبلغين) كو چاہيئے كہ وہ جھٹلائے جانے كے ليے اور اس كا مقابلہ كرنے كے ليے اپنے آپ كو آمادہ ركھيں _فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة

۷_ ربوبيت الہى كا تقاضا ہے كہ سب لوگوں كو اميد دلائي جائے اور مجرمين كو مہلت ديكر ان كو خبر دار كيا جائے_

فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۸_ خداوندمتعال كى رحمت، اس كے غضب پر مقدم ہوتى ہے_

فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة و سعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۹_ رحمت خدا كا وسيع ہونا، مجرمين كو سزا دينے كے مانع نہيں ہوگا_ذو رحمة و سعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۱۰_ جس چيز كو خداوند متعال نے حرام نہيں كيا اسے حرام قرار دينا اور وحى كى تكذيب كرنا، جرم ہے_

قل لا اجد فيما اوحى الى محرما فان كذبوك و لا يرد باسه

۱۱_ جرم، عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كى راہ ہموار كرتاہے_و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۱۲_ ايك مجرم معاشرہ، اپنے آپ كو رحمت خدا سے محروم كركے، اس كے عذاب كا مستحق بن جاتاہے_

و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

''باس'' لغت ميں شدت كے معنى ميں ہے اور اس آيت ميں عذاب سے كنايہ ہے_

۱۳_ وحى الہى كى تكذيب كرنے والوں كا مقابلہ كرنے كا ايك كلى طريقہ يہ ہے كہ انھيں رحمت الہى سے آگاہ كركے، عذاب خدا سے ڈرايا جائے_

۴۶۲

فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۱۴_ لوگوں كو دين كى جانب دعوت دينے اور تبليغ كرنے ميں ، بشارت اور انذار (ڈرانے) سے استفادہ كرنے كى ضرورت_فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۱۵_ مجرم قوموں پر عذاب بھى رحمت خدا كا ايك جلوہ ہے_

فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

جملہ ''ذو رحمة واسعة'' كے بعد، جملہ ''و لا يرد باسہ'' آنا، يہ ظاہر كرتاہے كہ مجرم اقوام كو عذاب ديا جانا بھي، خداوند متعال كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) او رمشركين ۲; آنحضرت(ص) كو جھٹلانا ۲،۳; آنحضرت كو جھٹلانے والے ۲; آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كو مہلت۴; آنحضرت(ص) كو خبردار كيا جانا۲; آنحضرت كى جانب سے انداز ۱

اقوام :مجرم اقوام كا عذاب ۱۵

اميد :اميد كے علل و اسباب ۷

تبليغ :تبليغ ميں بشارت ۱۴; تبليغ ميں ڈرانا ۱۴;روش تبليغ ۱۴

جرم :جرم كے آثار ۱۱; موارد جرم ۱۰

خدا تعالي:اخبار خدا كا سچا ہونا ۵; خدا كا غضب ۸;خدا كو جھٹلانا ۳; خدا كى طرف سے مہلت ۴;ربوبيت خدا كے آثار ۷;رحمت خدا كا ابلاغ ۱۳; رحمت خدا كا مقدم ہونا ۸; رحمت خدا كے آثار ۹;رحمت خدا كے مظاہر ۴، ۱۵

دين :تبليغ دين ۱۴

ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۱، ۱۳

رحمت :رحمت خدا سے محروم لوگ ۱۲

عذاب :اہل عذاب ۱۲; موجبات و اسباب عذاب ۱۱

مباحات :مباحات كو حرام قرار دينے كا جرم ۱۰

۴۶۳

مبلغين :مبلغين كو خبردار كيا جانا ۶; مبلغين كى آمادگى ۶

مجرمين :مجرمين كو خبردار كرنا ۷; مجرمين كو مہلت ۷; مجرمين كى سزا ۹

مشركين :مشركين اور خدائي خبريں ۵; مشركين كى تكذيب ۵

معاشرہ :مجرم معاشرے كا عذاب ۱۲; مجرم معاشرے كى محروميت ۱۲

وحى :وحى كى تكذيب كا جرم ۱۰; وحى كى تكذيب كرنے والوں كو۱نذار ۱، ۱۳، ۱;وحى كى تكذيب كرنے والوں كے خلاف اقدام كرنے كا طريقہ ۱۳

ياد دہاني:رحمت خدا كى ياد دہانى ۱

آیت ۱۴۸

( سَيَقُولُ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ لَوْ شَاء اللّهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلاَ آبَاؤُنَا وَلاَ حَرَّمْنَا مِن شَيْءٍ كَذَلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم حَتَّى ذَاقُواْ بَأْسَنَا قُلْ هَلْ عِندَكُم مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا إِن تَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ أَنتُمْ إَلاَّ تَخْرُصُونَ )

عنقريب يہ مشركين كہيں گے كہ اگر خدا چاہتا تونہ ہم مشرك ہوتى نہ ہمارى باپ دادا اور نہ ہم كسى چيز كو حرام قرار ديتے _اسى طرح ان سى پہلے والوں نے رسولوں كى تكذيب كہ تھى يھاں تك كہ ھمارے عذاب كا مزہ چكھ ليا _ ان سے كہہ دليجے كہ تمہارے پاس كوى دليل ہے تو ہميں بھى بتاو _ تم تو صرف خيالات كا اتباع كرتے ہو اور اندازوں كى باتيں كرتے ہو

۱_ صدر اسلام كے مشركين اپنے اور اپنے آباو اجداد كے كے شرك اور دوسرى بدعتوں كو مشيت الھى اور اسكى

۴۶۴

رضايت سے وابستہ سمجھتے تھے_سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا و لا ء اباؤنا

۲_ جبر(كا عقيدہ) مشركين كے ہاتھ ميں ايك ايسا ہتھيار ہے كہ جس سے وہ اپنے اور اپنے آبا و اجداد كے شرك اور حلال خدا كو حرام كرنے كى توجيہ كرتے ہيں _سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا و لا اباؤنا و لا حرمنا من شيئ

۳_ مشركين ''مشيت الہي'' كا غلط مفہوم ليتے تھے_سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا

۴_ مشركين كا مستقبل (قريب) ميں اپنے عقائد اور اعمال كى توجيہ كرنے كا ليے (عقيدہ) جبر سے تمسك كرنے كے سلسلے ميں قرآن كا پيشگوئي كرنا_سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا

۵_ ''مشيت الہي'' سے غلط مفہوم مراد لينا ہى عقيدہ جبر كو ظاہر كرنے (اور پھيلانے) كا وسيلہ ہے_

لو شاء الله ما اشركنا و لا أ باؤنا

۶_ گذشتہ اقوام بھى صدر اسلام كے مشركين كى طرح، عقيدہ جبر كو وسيلہ بنا كر انبياء الہى كى تكذيب كرتى تھيں _

كذلك كذب الذين من قبلهم

۷_ صدر اسلام كے مشركين اپنے آباؤ و اجداد كے طور طريقوں سے تمسك كرتے ہوئے اپنے عقائد و اعمال كى توجيہ كرتے تھے_ما اشركنا و لا أ اباؤنا

مشركين اپنے آبا و اجداد كا شرك بيان كركے، اپنے عقائد كے ليے ايك تاريخى سند اور توجيہ پيش كرنا چاہتے تھے_

۸_ (عقيدہ) جبر كى طرف رجحان ذمہ دارى سے فرار كا ايك بہانہ ہے_سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا

۹_ انبيائعليه‌السلام كو جھٹلانے كے نتيجے ميں عذاب الہى كا ذائقہ چكھنا_كذّ ب الذين من قبلهم حتى ذاقوا باسنا

۱۰_ فقط عذاب الہى ہى سے پہلے والے انبياعليه‌السلام كى تكذيب كا سلسلہ بند ہواہے_

كذلك كذب الذين من قبلهم حتى ذاقوا باسنا

۱۱_ انسان كو عقيدے اور عمل ميں اختيار حاصل ہے اور جبر كى جانب رجحان ايك باطل اور غلط فكر ہے_

كذلك كذب الذين من قبلهم حتى ذاقوا باسنا

۴۶۵

قل

۱۲_پيغمبر (ص) كو ، مشركين كے خلاف احتجاج (دليل و برھان پيش) كرنے اور ان كے غلط نظريات كو ردّ كرنے كا حكم ديا گيا _

قل هل عندكم من علم فتخرجوه لنا

۱۳_ (عقيدہ) جبر كو ثابت كرنے كے ليے ''مشيت الہي'' سے تمسك كرنا، علمى اساس كے فقدان كى علامت ہے_

هل عندكم من علم فتخرجوه لنا

۱۴_ انسانى عقائد كا يقين و علم پر استوار ہونا ضرورى ہے_قل هل عندكم من علم فتخرجوه

۱۵_ مشيت الہى كے بارے ميں مشركين كے عقائد اور اس سے جبرى نظريات اخذ كرنے كى بنياد فقط ان كا ظن و گمان ہے_ان تتبعون الا الظن و ان كنتم الا تخرصون

۱۶_ عقائدى اور بنيادى مسائل ميں ظن و گمان كى كوئي اہميت اور حيثيت نہيں _

ان تتبعون الا الظن و ان انتم الا تخرصون

۱۷_ مشيت الہى كے بارے ميں مشركين كا قول اوردعوے اور اس سے جبر كا نتيجہ اخذ كرنا، سوائے ظن و گمان اور جھوٹ كے كچھ بھى نہيں _سيقول الذين اشركوا ان تتبعون الا الظن و ان انتم الا تخرصون

۱۸_ خداوندمتعال كسى كو بھى شرك پر مبنى عقيدہ قبول كرنے پر مجبور نہيں كرتا_

لو شاء الله ما اشركنا ان انتم الا تخرصون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا دليل لانا۱۲; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱۲

احتجاج (دليل و حجت لانا) :مشركين سے اجتجاج ۱۲

امم :گذشتہ امتوں كا جبر كى جانب رجحان ۶

انبياء :تكذيب انبياء كا انجام ۹; تكذيب انبياء كے دلائل ۶; تكذيب انبياء كے موانع ۱۰

انسان :اختيار انسان ۱۱

۴۶۶

جبر :جبر كا بطلان ۱۱; جبر كا بے منطق ہونا ۱۳، ۱۵; جبر كى جانب رجحان كاسبب ۵; جبر كے آثار ۸;جبر و اختيار ۱۱، ۱۸

خدا تعالي:خداوند كے عذاب ۱۰;مشيت خدا ۵، ۱۳، ۱۵

دين :دين كے ليے خطرات كى پہچان۳، ۵، ۸

شرك :شرك كى توجيہ ۲; شرك ميں اختيار ۱۸

ظن :ظن كا غير معتبر ہونا ۱۶

عذاب :عذاب كے علل و اسباب ۹

عقيدہ :عقيدے ميں اختيار ۱۱، ۱۸; عقيدے ميں برہان كى اہميت ۱۴، ۱۶; عقيدے ميں ظن و گمان ۱۶، ۱۷

عمل :عمل ميں اختيار ۱۱

فرائض :فرائض و واجبات ميں بہانہ جوئي ۸

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۴

مباحات :مباحات كو تحريم كرنے كى توجيہ ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا شرك ۱; صدر اسلام كے مشركين كى بدعت گذارى ۱; صدر اسلام كے مشركين كے افكار ۱; مشركين اور مشيت خدا ۳، ۱۷; مشركين كا جبر كى جانب رجحان ۱۷; مشركين كا جبر كى جانب مائل ہونے كا فلسفہ ۲، ۴; مشركين كى تاويلات ۲،۴; مشركين كے افكار ۳، ۱۲; مشركين كے دعوے۱۷; مشركين كے عقيدے كا خلاف منطق ہونا ۱۵; مشركين كے عقيدے كا منشا ۱۵

۴۶۷

آیت ۱۴۹

( قُلْ فَلِلّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ فَلَوْ شَاء لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ )

كہہ دليجے كہ الله كے پاس منزل تك پہنچانے والى دليليں ميں دہ اگر چاہتا تو جبراً تم سب كو ہدايت دے ديتا

۱_ محكم اور مكمل دليل فقط خداوندمتعال كے اختيار ميں ہے_قل فلله الحجة البلغة

۲_ جبر كى طرف مائل مشركين اپنے عقائد پر ہر قسم كى دليل و برھان سے عارى ہيں _

قل هل عندكم من علم ...فلله الحجة البلغة

۳_ جبر كے نظريئے اور شرك پر مبنى عقائد كى نفى پر خداوند متعال كے پاس مكمل دلائل اور حجتيں ہيں _

قل فلله الحجة البلغة

۴_ سنت خدا يہ ہے كہ محكم اور مكمل دلائل كے ساتھ اور خود انسانوں كے اختيار سے ان كى آزادانہ ہدايت كى جائے_

فلله الحجة البلغة فلو شاء لهدكم اجمعين

جملہء امتناعيہ ''لو شائ ...'' كا مفہوم يہ ہے كہ

خداوندمتعال بنى آدم كى آزادانہ ہدايت چاہتاہے نہ كہ ان كى جبرى ہدايت_ اس ہدايت كى كيفيت جملہ ''فللہ ...'' ميں بيان كى گئي ہے_ يعنى يہ كہ خداوندمتعال چاہتاہے كہ وہ بنى آدم كى مكمل اور محكم دلائل و حجتوں كے ساتھ ہدايت كرے_

۵_ انسان، ہدايت اور گمراہى كا راستہ انتخاب كرنے ميں مختار ہے_

قل فلله الحجة البلغة فلو شاء لهدى كم اجمعين

۶_ اگر مشيت خدا يہ ہوتى كہ وہ انسان كى جبراً ہدايت كرے تو بلا استثنا سب كى ہدايت كرديتا_

فلو شاء لهدى كم اجمعين

۷_ دوسروں كے افكار و عقائد كى تصحيح كرنے اور انھيں ہدايت كرنے كے ليے دليل و برھان پيش كرنا ضرورى ہے_

۴۶۸

قل فلله الحجة البلغة فلو شاء لهد كم اجمعين

۸_ خداوندمتعال كى تكوينى مشيّت، ناقابل تخلف ہے_فلو شاء لهدى كم اجمعين

۹_ خداوندمتعال كى سنت اور مشيّت يہ نہيں ہے كہ وہ بنى آدم كو جبراً ہدايت كرے يا گمراہ كرے_

فلو شاء لهد كم اجمعين

۱۰_عن جعفر بن محمد عليه‌السلام و قد سئل عن قوله تعالى ''فللّه الحجة البلغة'' فقال: ان الله تعالى يقول للعبد يوم القيامة : عبدى اكنت عالماً ؟ فان قال نعم_ قال له : افلا عملت بما علمت ؟ و ان قال : كنت جاهلا_ قال له : افلا تعلمت حتى تعمل فيخصمه فتلك الحجة البلغة (۱)

حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ قيامت كے دن اللہ تعالى اپنے بندے سے سوال كرے گا، اے ميرے بندے، كيا تو ( اپنے شرعى وظائف كے حوالے سے ) عالم تھا يا جاھل ؟ اگر اس نے كہا عالم تو تب كہا جائے گا كہ تو نے اپنے علم كے مطابق عمل كيوں نہيں كيا ؟ اور اگر وہ كہے ميں جاہل تھا تو يہ كہا جائے گا كہ صحيح عمل كرنے كے ليے تو نے علم كيوں حاصل نہيں كيا ؟ غرض دونوں صورتوں ميں حجت قائم ہوجائے گى اور يہى حجت بالغہ ہے_

۱۱_عن ابى الحسن موسى بن جعفر عليه‌السلام فى حديث طويل : جميع امور الاديان اربعة و امر يحتمل الشك والانكار فسبيله استيضاح اهله لمنتحليه بحجة من كتاب الله مجمع على تاويلها و سنة مجمع عليها لا اختلاف فيها، او قياس تعرف العقول عدله و لا يسع خاصة الامة و عامتها الشك فيه و الانكار له ...فمن اورد واحدة من هذه الثلاث فهى الحجة البالغة التى بينها الله فى قوله لنبيه : ''قل فلله الحجة البالغة (۲)

حضرت امام موسى كاظمعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث ميں منقول ہے كہ اديان كے امور چار طرح كے ہيں _ ايك وہ امر ہے جس ميں شك و انكار كا احتمال ہے_ اس كى راہ يہ ہے كہ اس كا اعتقاد ركھنے والوں سے اس كى وضاحت طلب كى جائے_ (تا كہ) كتاب خدا كى حجت كے ذريعے (ايك دليل لائيں ) كہ جس كا مفہوم اجماعى ہو_

يا اس سنت كے مطابق ہو جس ميں اختلاف نہ ہو يا اس قياس كے مطابق ہو كہ عقل جس كى صحت كى تائيد كرے اور كسى كےليے بھى قابل انكار اور مورد شك نہ ہو_ جو كوئي بھى ان تين ميں سے ايك حجت لے آئے تو يہى حجت بالغہ ہے كہ جس كے

____________________

۱) امالى شيخ طوسى ج ۱ ص ۸ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۶ ح ۳۳۰_

۲) تحف العقول، ص ۴۰۷ بحار الانوار ج ۲ ص ۲۳۸ ح ۳۱_

۴۶۹

بارے ميں خداوندمتعال نے قرآن ميں اپنے پيغمبر(ص) سے فرمايا ہے:''قل فلله الحجة البلغة''

انسان :اختيار انسان ۴، ۵، ۶، ۹

تربيت :تربيت كا طريقہ ۷

جبر :جبر اور اختيار ۶ ،۹ ; جبر كا خلاف منطق ہونا ۲; جبر كے بطلان كے كے دلائل ۳

خدا تعالى :اتمام حجت خدا ۱۱; خدا كى طرف سے دليل ۳; خدا كى طرف سے ہدايت ۴; سنن خدا ۴، ۹; قدرت خدا ۶; مختصات خدا ۱۱;مشيت خدا ۶، ۹; مشيت خدا كا حتمى ہونا ۸

دين :دين ميں اكراہ كى نفى ۴، ۵، ۶

روايت : ۱۰، ۱۱

شرك :بطلان شرك كے دلائل ۳

عقيدہ :عقيدہ كى تصحيح كرنے كى روش ۷

قيامت :قيامت كے دن مؤاخذہ ۱۰

گمراہى :گمراہى ميں اختيار ۵،۹

مشركين :جبر كى جانب مائل مشركين كا خلاف منطق رويہ۲

ہدايت :ہدايت ميں اختيار ۴، ۵، ۹

۴۷۰

آیت ۱۵۰

( قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءكُمُ الَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ اللّهَ حَرَّمَ هَـذَا فَإِن شَهِدُواْ فَلاَ تَشْهَدْ مَعَهُمْ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاء الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَالَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ )

كہہ دليجے كہ ذرا اپنے گواہوں كو تو لاو جو گواہى ديتے ميں كہ خدا نے اس چيز كو حرام قرار دياہے _ اس كے بعد وہ گواہى بھى دے ديں تو آپ ان كے ساتھ گواہى نہ دليجے گا اور ان لوگوں كے خواہشات كا اتباع نہ كجيے گا جنھوں نے ہمارے آيتوں كو جھٹلايا ہے اور وہ آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ميں اور اپنے پروردگار كا ہمسر قرار ديتے ہيں

۱_ بيہودہ تحريمات كے مدعى افراد كو حجت و دليل پيش كرنے اور مناظرہ كرنے كى دعوت دينے كے سلسلے ميں خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) كى راہنمائي كرنا_قل هلم شهداء كم الذين يشهدون

۲_ صدر اسلام كے مشركين اپنى ناروا تحريمات اور بدعتوں كى نسبت خدا كى طرف ديتے تھے_

هلم شهداء كم الذين يشهدون ان الله حرم هذا

۳_ صدر اسلام كے مشركين كے پاس اپنى تحريمات كي حقانيت پر كسى قسم كا سچا اور معتبر گواہ نہيں تھا_

هلم شهداء كم الذين يشهدون ان الله حرم هذا

۴_ ناحق شھادت اور گواہى دينے والوں كا ساتھ دينا اور ان كى تصديق كرنا، حرام ہے_

فان شهدوا فلا تشهد معهم و لا تتبع اهواء الذين كذبوا با ى تنا

۵_ مشركين جن تحريمات كے مدعى ہيں اگر وہ ان پر گواہ اور دليل بھى لے آئيں تو وہ جعلى اور بے بنياد ہوں گى _

۴۷۱

قل هلم فان شهدوا فلا تشهد معهم

۶_ اگر بے بنياد تحريمات كے مدعى اپنے دعوے پر جعلى اور بناوٹى گواہ بھى لے آئيں تو بھى ان كى تصديق نہيں ہونى چاہيئے_قل هلم فان شهدوا فلا تشهد معهم

۷_ مشركين كى بے جا تحريمات انكى نفسانى خواہشات كا نتيجہ ہيں اور كسى قسم كى قدر و قيمت اور اعتبار نہيں ركھتيں _

فان شهدوا فلا تشهد معهم و لا تتبع اهواء الذين كذبوا

۸_ منحرف اور گمراہ افراد كى خواہشات كى پيروى كرنے سے پيغمبر(ص) كو بچنا چاہيئے_و لا تتبع اهواء الذين كذبوا با ى تنا

۹_ مؤمنين كے ليے، گمراہوں اور بدعت گذاروں كى خواہشات كى پيروى كرنے كا خطرہ موجود ہونا_

و لا تتبع اهواء الذين كذبوا بآيتنا

اگر چہ ''لا تتبع ...'' ميں خطاب پيغمبر(ص) سے ہے ليكن در حقيقت سب مؤمنين اس كے مخاطب ہيں _

۱۰_ بلا دليل تحريمات (بدعت ايجاد كرنا)، نفسانى خواہشات كے تابع ہوتى ہيں _

الذين يشهدون ان الله حرّ م و لا تتبع اهواء

۱۱_ خواہشات نفسانى كى پيروي، ناحق گواہى دينے كا پيش خيمہ ہے_

فان شهدوا فلا تشهد معهم و لا تتبع اهواء الذين كذبوا

۱۲_ بے بنياد تحريمات كے مدعى افراد ہى آيات خدا كے جھٹلانے والے اور آخرت كے منكر ہيں _

قل هلم و لا تتبع اهواء الذين كذبوا با ى تنا والذين لا يؤمنون بالاخرة

۱۳_ مؤمنين كو افكار و اعمال اور طور طريقوں ميں مشركين اور معاد (آخرت) كے منكرين كى تقليد نہيں كرنى چاہيئے_

و لا تتبع اهواء الذين و هم بربهم يعدلون

۱۴_ مشركين، خداوندمتعال كے ساتھ ربوبيت ميں شريك كے وجود كا اعتقاد ركھتے ہيں _

والذين لا يؤمنون بالاخرة و هم بربهم يعدلون

۱۵_ خداوندمتعال ايك ايسى حقيقت ہے كہ جس كا نہ كوئي شريك ہے نہ عديل اور نہ ہى نظير_و هم بربهم يعدلون

۴۷۲

آخرت :آخرت كوجھٹلانے والے ۱۲

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور بدعت ايجاد كرنے والے لوگ ۱; آنحضرت(ص) اور گمراہ لوگ ۸; آنحضرتعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱،۸

آيات خدا :آيات خدا كے مكذبين ۱۲

احتجاج :بدعت ايجاد كرنے والوں كے خلاف احتجاج (دليل لانا) ۱

احكام : ۴

افترا :خداوندمتعال پر افترا باندھنا ۲

بدعت :بدعت كا بے اعتبار ہونا ۶، ۷; بدعت كا منشاء ۱۰; بدعت كے علل و اسباب ۷

بدعتى افراد:بدعت ايجاد كرنے والوں كى بے منطقى ۶; بدعت ايجاد كرنے والوں كى پيروى كا خطرہ ۹

تقليد :ناپسنديدہ تقليد ۱۳

جاہليت :رسوم جاہليت ۵

خدا تعالى :اوامر خدا ۱; تنزيہ خدا ۱۵; خدا سے مختص امور ۱۵; خدا كا بے نظير ہونا ۱۵; وحدانيت خدا ۱۵

گواہى :احكام كى گواہى ۴; جھوٹى گواہى كا بے اعتبار ہونا ۶; ناحق گواہى كا مقدمہ ۱۱;ناحق گواہى كى تصديق كرنے كى حرمت ۴

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۵; مباحات كى تحريم ۱، ۲، ۳، ۶، ۱۲; مباحات كى تحريم كا منشاء ۷،۱۰

محرمات : ۴

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كابے منطق ہونا۵; صدر اسلام كے مشركين كى بدعت گذارى ۲;مشركين بدعتيوں كى بے اعتباري۳; مشركين كاخدا پر افترا۲; مشركين كا بے منطق رويہ ۵; مشركين كا شرك ربوبى ۱۴; مشركين كا عقيدہ ۱۴; مشركين كى بدعت گذارى ۵; مشركين كى خواہش پرستى ۷; مشركين كى رسوم تقليد۳

معاد : معاد كو جھٹلانے والوں كى پيروى ۱۳

۴۷۳

منحرفين :منحرفين كى پيروى ترك كرنا ۸; منحرفين كى پيروى كا خطرہ ۹

مومنين:مومنين كو خبردار كيا جانا۹; مومنين كى ذمہ داري۱۳

نفسانى خواہشات :نفسانى خواہشات كے آثار ۱۰، ۱۱

آیت ۱۵۱

( قُلْ تَعَالَوْاْ أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلاَّ تُشْرِكُواْ بِهِ شَيْئاً وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَلاَ تَقْتُلُواْ أَوْلاَدَكُم مِّنْ إمْلاَقٍ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ وَلاَ تَقْرَبُواْ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلاَ تَقْتُلُواْ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ )

كہہ دليجے كہ آو ہم تمہيں بتايں كہ تمھارے پروردگار نے كيا كيا حرام كيا ہے _ خبردار كسى كو اس شريك نہ بنانا اور مال باپ كے ساتھ اچھابرتاو كرنا _ اپنى اولاد غربت كى بنا پر قتل نہ كرنا كہ ہم تمہيں بھى رزق دےرہے ميں اور انہيں بھى _اور بدكاريوں كے قريب نہ جانا وہ ظاہرى ہوں يا چھپى ہوئي اور كسى ايسے نفس كو جسے خدا نے حرام كرديا ہے قتل نہ كرنا مگر يہ كہ تمہارا كوئي حق ہو _ يہ وہ باتيں ميں جن كے خدا نے نصيحت كى ہے تا كہ تمہيں عقل آجاے

۱_ پيغمبر(ص) كو خداوندمتعال كى جانب سے حكم ہوتاہے كہ لوگوں كو بلاؤ اور ان كے ليے محرمات الہى بيان كرو_

قل تعالوا اتل ما حرم ربكم عليكم

''اتل'' كا مصدر ''تلاوت'' ہے جس كا مطلب، پڑھنا ہے_ چونكہ ''اتل'' فعل امر ''تعالوا'' كے جواب ميں آياہے، شرط مقدر كى وجہ سے اس پر جزم ہے اور'' عليكم'' ''اتل''اور ''حرم'' سے متعلق ہے_

۲_ لوگوں كے ليے محرمات الہى بيان كرنا پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_اتل ما حرم ربكم عليكم

۳_ لوگوں كو دعوت دينا اور ان كے ليے محرمات الہى بيان كرنا، دينى رھبروں كا فريضہ ہے_

قل تعالوا اتل ما حرم ربكم عليكم

۴_ خداوند،متعال انسانوں كا پروردگار ہے اور احكام كا وضع كرنا، انسانوں پر اس كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

قل تعالوا اتل ما حرّ م ربكم عليكم

''حرّ م'' كے ليے فاعل كے عنوان سے ''ربّ'' كے انتخاب سے مندرجہ بالامفہوم اخذ ہوتاہے يعنى چونكہ خدا تمھارا پروردگار اور تمھارے امور كامدبّر ہے لہذا مذكورہ احكام اس نے تمہارے ليے وضع كيے ہيں _

۴۷۴

۵_ احكام كا وضع كرنا، خداوندمتعال كے اختيار ميں ہے اور پيغمبر(ص) (فقط) احكام كو بيان كرنے والے ہيں _

اتل ما حرم ربكم عليكم

۶_ انسانوں پر خداوندمتعال كى ربوبيت كى جانب توجہ، اس كے احكام (قوانين) كو قبول كرنے كا مقدمہ بنتى ہے_

اتل ما حرم ربكم عليكم

شرك كى تحريم كے عنوان سے ربوبيت خدا كو بيان كرنے كے مقاصد ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ انسانوں كو سمجھا ديا جائے كہ محرمات الہى ان كى تربيت كے ليے ہيں تا كہ ان ميں انھيں قبول كرنے كى راہ ہموار ہوجائے_

۷_ خداوندمتعال كے ليے شريك قرار دينا محرمات الہى ميں سے ہے_الا تشركوا به شيئا

''الا تشركوا'' ميں ''ان'' تفسيريہ اور ''لا'' ناھيہ ہے_

۸_ اديان الہى ميں اہم ترين عقائدى اصل، توحيد ہے_اتل ما حرم عليكم الا تشركوا به شيئا

يہاں فعل ماضى ''حرم'' كا استعمال اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ آيات كے اس حصے ميں مذكورہ اصول (توحيد) تمام اديان الہى كا ايك مشتركہ اصول ہے_ اس كے علاوہ يہاں ، اصل توحيد پر اعتقاد اور شرك سے پرہيز كو مذكورہ محرمات اور واجبات و فرائض ميں سر فہرست ركھا گيا ہے_ اس سے بھى اس كى (يعنى اصل توحيد كي) اہميت و برترى ظاہر ہوتى ہے_

۹_ غير خدا كو احكام و محرمات وضع كرنے كے لائق سمجھنا، شرك كرنے كے مترادف ہے_

ما حرم ربكم عليكم الا تشركوا به شيئا

۱۰_ماں باپ سے نيكى كرنا واجبات ميں سے ہے اور اسكا ترك كرنا الہى محرمات ميں سے ہے_

اتل ما حرم ربكم عليكم و بالوالدين احسنا

''احساناً'' مصدر اور مفعول مطلق ہے اور جانشين فعل ہے يعنى ''احسنوا بالوالدين احسانا'' يہ بھى قابل توجہ ہے كہ جملہ ''اتل ما حرم ...'' يہ بيان كررہاہے كہ بعد والے جملات، محرمات كى تبيين كے ليے ہيں جبكہ جملہ ''بالوالدين احسانا'' احسان كے وجوب كى حكايت كررہاہے_ بنابرايں كہنا چاہيئے كہ مذكورہ جملہ ترك احسان كى حرمت پر بھى دلالت كرتاہے اور علمائے اصول فقہ كى اصطلاح كے مطابق يہاں ''امر اپنے عام ضد سے نہى كا تقاضا كرتا ہے''

۴۷۵

۱۱_ الہى فرائض ميں ماں باپ سے نيكى كرنے كو خاص اہميت حاصل ہونا_الا تشركوا به شيئا و بالوالدين احسنا

اہم ترين اعتقادى اصل (توحيد) كو بيان كرنے كے بعد جملہ ''و بالوالدين احسنا'' كا لايا جانا، اس امر كى خصوصى اہميت ظاہر كرتاہے_ يعنى ''ما ں باپ سے نيكى كے لزوم پر دلالت كررہاہے''_

۱۲_ زمانہ بعثت كا جاہلى معاشرہ شرك سے آلودہ اور ماں باپ كى نسبت بے توجہ اور لاپروا ہ معاشرہ تھا_

و بالو لدين احسنا

۱۳_ فقر اور نادارى كے سبب اولاد كا قتل كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_و لا تقتلوا اولادكم من املق

''املاق'' كا معنى ضرورت مند اور محتاج ہوناہے يہاں ''من'' تعليليہ( علت بيان كرنے كے ليئے)ہے_

۱۴_ فقر و نادارى كا انتہائي درجہ بھي، اولاد كے قتل كا جواز فراہم نہيں كرتا_لا تقتلوا اولادكم من املق

مندرجہ بالا مفہوم، ''املاق'' كے نكرہ ہونے كى وجہ سے اخذ كيا گيا ہے يعنى وہ فقر اور نادارى كہ جو انتہائي شاذ و نادر ہوتى ہے_ اس بناء پر لوگ اس سے آگاہ نہيں ہيں _

۱۵_ سب لوگوں (ماں ، باپ اور انكى اولاد) كو روزى دينے والا خداوندمتعال ہے_نحن نرزقكم و اياهم

۱۶_ اولاد كا قتل، فقر و تنگدستى كو ختم نہيں كرتا_لا تقتلوا اولدكم من املق نحن نرزقكم و اياهم

جملہ''نحن نرزقكم '' كى دو طرح سے تفسير كى جاسكتى ہے

۱_ روزى دينے اور فقر و تنگدستى برطرف كرنے كا وعدہ_ اس كا مقصد، فقر و نادارى كے ختم ہونے تك استقامت و پائيدارى كى دعوت ہے

۲ اس چيز كا بيان كہ تمہارى روزى خدا كے ہاتھ ميں ہے اور بعض شرائط اور مصالح كى بنا پر وہ تمہيں فقر و تنگ دست ركھنا چاہتاہے لہذا، اولاد كا ہونا يا نہ ہونا تمھارے فقر اور غنى ہونے پر اثر انداز نہيں ہوتا_ مندرجہ بالا مفہوم، دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_ يہ بھى كہا گيا ہے كہ فقر جوكہ ''من املاق'' سے اخذ ہوتاہے اسى احتمال (دوم) كى تائيد كرتاہے_

۴۷۶

۱۷_ خداوند متعال كى رزاقيت پر اعتقاد ركھنا، فقر و تنگدستى كى وجہ سے اولاد كو قتل كرنے كے مانع بنتاہے_

لا تقتلوا اولدكم من املق نحن نرزقكم و اياهم

۱۸_ زمانہ جاہليت ميں ، فقر و تنگدستى كے سبب اولاد كو قتل كرنے كا رواج ہونا_لا تقتلوا اولدكم من املق

۱۹_ انسانوں كى روزى فراہم ہونے ميں علل و اسباب كى دخالت_نحن نرزقكم و اياهم

مندرجہ بالا مفہوم، اس جملے ميں ''نحن ما'' كے استعمال سے اخذ كيا گياہے_

۲۰_ برے اوربے حيائي كے كام خواہ آشكارا انجام پائيں خواہ مخفيانہ (ہر صورت ميں ) حرام ہيں _

و لا تقربوا الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

برے اور برائي كے كاموں كى تقسيم ''ما ظھرمنہ و ما بطن'' ہوسكتابرے كام كى كيفيت اور انجام پانے كے طريقے كى وجہ سے ہو_ يعنى زنا جيسا فحش كا م مخفى بھى انجام پاسكتاہے اور علنى بھى اس كا ارتكاب ہر دو صورت ميں حرام ہے_

۲۱_ برے كردار كى دونوں قسميں (يعنى وہ قسم كہ جو عام طور پر مخفيانہ انجام دى جاتى ہے اور دوسرى جسے لوگ مخفيانہ انجام دينا نہيں چاہتے) دونوں محرمات الہى ميں سے ہيں _لا تقربوا الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گياہے ''فواحش'' كى تقسيم ''ما ظھر منھا و ما بطن'' تمام برے كاموں كے مطابق ہو_ يعنى برے كردار دو قسم كے ہيں ايك وہ كہ جو عام طور پر خفيہ انجام پاتے ہيں مثلاً زنا، اور دوسرى قسم وہ ہے جسے لوگ خفيہ ركھنا نہيں چاہتے_ جيسے بعض ظلم و ستم، لہذا يہ دونوں قسميں محرمات ميں شمار ہوتى ہيں _

۲۲_ على الاعلان برے كام كرنے كى برائي اور حرمت مخفيانہ انجام دينے سے زيادہ شديد اور قبيح ہے_

لا تقربوا الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

ہوسكتاہے ''ما ظھر'' كا ''ما بطن'' پر مقدم ہونا، مندرجہ بالا مفہوم كى جانب اشارہ ہو_

۲۳_ انسانوں كو ناحق قتل كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_و لا تقتلوا النفس التى حرم الله الا بالحق

''بالحق'' مفعول مطلق محذوف يعنى ''قتلا'' كى صفت ہے اور اس كا ''با'' ملا بست كا معنى دے رہاہے يعنى :''لا تقتلوا النفس الا قتلا متلبسا بالحق''

۴۷۷

۲۴_ انسان كے قتل كى حرمت، بارگاہ خداوندمتعال ميں اس كے امتيازات ميں سے ہے_

و لا تقتلوا النفس التى حرم الله الا بالحق

''التى حرم اللہ'' (الا بالحق) كے استثنا ہونے كى وجہ سے ''النفس'' كے ليے توضيحى صفت ہے_ اور اس كا معنى يہ ہے كہ انسان كو قتل كرنے كى حرمت، انسان كى تعريفات ميں سے شمار كى جاتى ہے اور اس كے امتيازات ميں سے سمجھى جاتى ہے_

۲۵_ شرك سے بچنا، ماں باپ سے نيكى و احسان كرنا، اور اولاد كے قتل كرنے سے پرہيز كرنا، انسانوں كے ليے خداوندمتعال كى نصيحتوں ميں سے ہے_الا تشركوا به شيئا ذلك و صى كم به

۲۶_ خداوند متعال كى نصيحتوں ميں سے ايك، برے كاموں سے دورى اختيار كرنا اور بےگناہوں كو قتل كرنے سے پرہيز كرناہے_و لا تقربوا الفواحش ذلك وصى كم به

۲۷_ (شرك و غيرہ سے بچنے كے بارے ميں ) خداوند متعال كى نصيحتيں ، ايسے حقائق ہيں كہ انسانوں كو ان ميں دقت كرنى چاہيئے اور ان سے بچنے كى ضرورت كو اپنى عقل سے درك كرنا چاہيئے_

ذلكم وصى كم به لعلكم تعقلون

''تعقلون'' كا مفعول، مذكورہ محرمات سے پرہيز كرنے كى ضرورت ہے_ ''وصيت'' سے مراد ''تعقلون'' كے قرينے سے ہوسكتاہے مذكورہ احكام ميں غور فكركرنا ہو_ بنابراايں جملہ ''وصى كم بہ ...'' يعنى خداوندمتعال نے وصيت كى ہے كہ تم مذكورہ محرمات ميں غور كرو اور ان سے پرہيز كرنے اور بچنے كى ضرورت كو اپنى عقل سے درك كرو_

۲۸_ (شرك سے اجتناب، والدين سے نيكى و احسان و غيرہ ) پنجگانہ تعليمات عقل كے عين مطابق ہيں _

ذلكم وصى كم به لعلكم تعقلون

۲۹_ (شرك و غيرہ سے پرہيز) جيسى پانچ نصيحتوں پر عمل، عقل و فكر كے پھلنے پھولنے كا مقدمہ فراہم كرتاہے_

ذلكم وصى كم به لعلكم تعقلون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر مبنى ہے كہ ''تعقلون'' نازل منزلہ فعل لازم ہے اور جسے مفعول كى ضرورت نہيں _ اور وصيت سے مراد مذكورہ احكام پر عمل كرنا ہے_

۴۷۸

۳۰_ (شرك سے پرہيز جيسے) پنجگانہ فرائض ايك دوسرے سے گہرا رابطہ ركھتے ہيں اور ايك ہى فريضہ سمجھے جاتے ہيں _

ذلك وصى كم به

پنچگانہ محرمات كى جانب اشارے كے ليے ''ذلكم'' اسم اشارہ مفرد اور ''بہ'' كى مفرد ضمير لانا ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ وہ محرمات ايك دوسرے سے اس طرح مربوط ہيں كہ گويا ايك ہى فريضہ سمجھے جاتے ہيں _

۳۱_عن ابى ولاد الحناط قال : سالت ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل : ''و بالوالدين احسانا'' ما هذا الاحسان ؟ فقال : الاحسان ان تحسن صحبتهما و ان لا تكلفهما ان يسالاك شيئا مما يحتاجان اليه و ان كانا مستغنين (۱)

ابو ولاد كہتے ہيں ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے، خداوندمتعال كے اس كلام ''و بالوالدين احسانا'' كے بارے ميں سؤال كيا، آپعليه‌السلام نے فرمايا : احسان يہ ہے كہ ان دونوں سے نيك سلوك كرو اور انھيں اپنى ضروريات كے بارے ميں ، مجبور كركے اس مشكل ميں نہ ڈالو كہ وہ تجھ سے سوال كريں (يعنى تجھ سے مانگنے كى زحمت برداشت كريں ) اگر چہ وہ مالى لحاظ سے غنى ہى كيوں نہ ہوں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا كردار۵; آنحضرت(ص) كى دعوت ۸; آنحضرت-(ص) كى ذمہ دارى ۱،۲

احسان :مفہوم احسان ۳۱

احكام : ۷، ۱۰، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳احكام كا وضع ہونا ۴، ۵، ۹;احكام كى وضاحت ۵

انسان :انسان كى خصوصيت ۲۴;انسان كى ذمہ دارى ۲۷; انسان كے مقامات ۲۳، ۲۴

اولاد كاقتل :اولاد كشى سے اجتناب ۲۵; اولاد كشى كى حرمت ۱۳، ۱۴ ;اولاد كشى كے موانع ۱۷;ايام جاہليت ميں اولاد كشى ۱۸; فقر اور اولاد كشى ۱۶

ايمان :ايمان كے آثار ۱۷; خدا كے رازق ہونے پر ايمان ۱۷

برائي :آشكار برائي ۲۰، ۲۲;برائي سے اجتناب ۲۶; برائي كى حرمت ۲۰، ۲۲; خفيہ برائي ۲۰، ۲۲

توحيد :اديان الہى ميں توحيد ۸;توحيد كى اہميت ۸

____________________

۱) كافى ج/ ۲ ص ۱۵۷ ح/ ۱ بحار الانوار ج/ ۷۱ ص ۳۹ ح ۳_

۴۷۹

جاہليت :رسوم جاہليت ۱۸

خدا تعالى :خدا كا رازق ہونا ۱۵;خدا كى ربوبيت كے مظاہر۴; خدا كى نصيحتيں ۲۵،۲۶،۲۷; خدا كى نصيحتوں پر عمل ۲۹; خدا كے اوامر ، ۱; خدا كے ساتھ خاص امور۵

دين :دين اور عقل ميں ہم آہنگى ۲۷، ۲۸;دين كو قبول كرنے كا پيش خيمہ۶;دين كى تعليمات كا نظام ۳۰

روايت : ۳۱

روزى :روزى كا منشا ۱۵، ۱۹;روزى كے اسباب ۱۹

رہبرى :رہبرى كى ذمہ دارى ۳

شرك :ايام جاہليت ميں شرك ۱۲; شرك سے اجتناب ۲۵، ۲۸; شرك سے بچنے كے آثار ۲۹;شرك كى حرمت ۷; شرك كے موارد ۹

عقل :عقل كا كردار ۲۷;عقل كى رشد كى راہ ۲۹

عمل :آشكار طور پر ناپسنديدہ عمل انجام دينا ۲۱ ;خفيہ طور پر ناپسنديدہ عمل كرنا ۲۱;ناپسنديدہ عمل ترك كرنا ۲۸; ناپسنديدہ عمل كى حرمت ۲۱

فرائض :فرائض كا باہمى ارتباط ۳۰

فقر :ايام جاہليت ميں فقر ۱۸;فقر كے آثار ۱۳، ۱۴

قتل :حرمت قتل ۲۴;ناحق قتل سے اجتناب ۲۶; ناحق قتل كى حرمت ۲۳

محرمات : ۷، ۱۰، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳

محرمات كو بيان كرنا ۱، ۲، ۳

واجبات : ۱۰

والدين :ايام جاہليت ميں والدين كا مقام ۱۲;والدين سے احسان ۱۰، ۲۵، ۲۸، ۳۱; والدين سے احسان كى اہميت ۱۱; والدين سے رويہ اپنا نے كى روش ۳۱

ياد:ربوبيت خدا كو يا د كرنا۶; ياد كے آثار۶

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744