تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172510 / ڈاؤنلوڈ: 5146
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

متجاوزين : ۹

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۸

مشركين :ايام جاہليت كے مشركين ۸

نعمات :نعمات سے استفادہ ۷

يہود :يہود اور بھيڑ كى چربى ۲; يہود اور حرام غذائيں ۱، ۲، ۳; يہود اور گائے كى چربى ۲;يہود اور ناخن والے حيوانات ۲; يہود كا تجاوز اور تعدى كرنا، ۹، ۱۱، ۱۲; يہود كى محرمات ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۲; يہود كے تجاوز و تعدى كى سزا ۵، ۱۲; يہوديوں كے غذائي منابع ۴; يہود كے نزديك چربى كى اہميت ۴; يہود ميں حيوانات كى تحريم ۵، ۱۲

آیت ۱۴۷

( فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلاَ يُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ )

پھر اگر يہ لوگ آپ كو جھٹلا ئيں تو كہہ ديجئے كہ تمھارا پروردگار بڑى وسيع رحمت والاہے ليكن اس كا عذاب مجرمين سے ٹالا بھى نہيں جاسكتا ہے

۱_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) ، وحى كو جھٹلانے والوں كى توجہ خداوندمتعال كى وسيع رحمت كى جانب مبذول كراتے ہوئے انھيں اس كے حتمى (ويقيني) عذاب سے ڈرائيں _فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۲_ پيغمبر(ص) كو مشركين كى جانب سے جھٹلائے جانے كامنتظر اور ان كے روبرو ہونے كے ليے آمادہ رہنا چاہيئے_

فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة

جملہ ''ان كذبوك'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے_ اور آنحضرت(ص) كے مقابل مشركين كى طرف سے جھٹلائے جانے كى پيش گوئي كى گئي ہے_ اس تكذيب كا مقابلہ كرنے كے ليے، ''قل ربكم'' اور ''و لا يرد ...'' كہہ كر اس كا راہ حل بتايا گيا ہے_

۴۶۱

۳_ پيغمبر (ص) كو جھٹلانا، خدا كو جھٹلانے كے مترادف ہے_و انا لصدقون_ فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة

۴_ پيغمبر(ص) كو جھٹلانے والے افراد كو خداوندمتعال كى جانب سے مہلت دى جانا اور انھيں ہلاك نہ كرنا، پروردگار كى وسيع رحمت كا جلوہ ہے_فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة

۵_ تحريمات اور ان كى علل كے بارے ميں خداوندمتعال كى خبروں كے سچا ہونے كے باوجود، ممكن ہے كہ مشركين ان كو جھٹلانے لگيں _و انا لصدقون فان كذبوك

۶_ دينى پيغام پہنچانے والے (مبلغين) كو چاہيئے كہ وہ جھٹلائے جانے كے ليے اور اس كا مقابلہ كرنے كے ليے اپنے آپ كو آمادہ ركھيں _فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة

۷_ ربوبيت الہى كا تقاضا ہے كہ سب لوگوں كو اميد دلائي جائے اور مجرمين كو مہلت ديكر ان كو خبر دار كيا جائے_

فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۸_ خداوندمتعال كى رحمت، اس كے غضب پر مقدم ہوتى ہے_

فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة و سعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۹_ رحمت خدا كا وسيع ہونا، مجرمين كو سزا دينے كے مانع نہيں ہوگا_ذو رحمة و سعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۱۰_ جس چيز كو خداوند متعال نے حرام نہيں كيا اسے حرام قرار دينا اور وحى كى تكذيب كرنا، جرم ہے_

قل لا اجد فيما اوحى الى محرما فان كذبوك و لا يرد باسه

۱۱_ جرم، عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كى راہ ہموار كرتاہے_و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۱۲_ ايك مجرم معاشرہ، اپنے آپ كو رحمت خدا سے محروم كركے، اس كے عذاب كا مستحق بن جاتاہے_

و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

''باس'' لغت ميں شدت كے معنى ميں ہے اور اس آيت ميں عذاب سے كنايہ ہے_

۱۳_ وحى الہى كى تكذيب كرنے والوں كا مقابلہ كرنے كا ايك كلى طريقہ يہ ہے كہ انھيں رحمت الہى سے آگاہ كركے، عذاب خدا سے ڈرايا جائے_

۴۶۲

فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۱۴_ لوگوں كو دين كى جانب دعوت دينے اور تبليغ كرنے ميں ، بشارت اور انذار (ڈرانے) سے استفادہ كرنے كى ضرورت_فان كذبوك فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

۱۵_ مجرم قوموں پر عذاب بھى رحمت خدا كا ايك جلوہ ہے_

فقل ربكم ذو رحمة واسعة و لا يرد باسه عن القوم المجرمين

جملہ ''ذو رحمة واسعة'' كے بعد، جملہ ''و لا يرد باسہ'' آنا، يہ ظاہر كرتاہے كہ مجرم اقوام كو عذاب ديا جانا بھي، خداوند متعال كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) او رمشركين ۲; آنحضرت(ص) كو جھٹلانا ۲،۳; آنحضرت كو جھٹلانے والے ۲; آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كو مہلت۴; آنحضرت(ص) كو خبردار كيا جانا۲; آنحضرت كى جانب سے انداز ۱

اقوام :مجرم اقوام كا عذاب ۱۵

اميد :اميد كے علل و اسباب ۷

تبليغ :تبليغ ميں بشارت ۱۴; تبليغ ميں ڈرانا ۱۴;روش تبليغ ۱۴

جرم :جرم كے آثار ۱۱; موارد جرم ۱۰

خدا تعالي:اخبار خدا كا سچا ہونا ۵; خدا كا غضب ۸;خدا كو جھٹلانا ۳; خدا كى طرف سے مہلت ۴;ربوبيت خدا كے آثار ۷;رحمت خدا كا ابلاغ ۱۳; رحمت خدا كا مقدم ہونا ۸; رحمت خدا كے آثار ۹;رحمت خدا كے مظاہر ۴، ۱۵

دين :تبليغ دين ۱۴

ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۱، ۱۳

رحمت :رحمت خدا سے محروم لوگ ۱۲

عذاب :اہل عذاب ۱۲; موجبات و اسباب عذاب ۱۱

مباحات :مباحات كو حرام قرار دينے كا جرم ۱۰

۴۶۳

مبلغين :مبلغين كو خبردار كيا جانا ۶; مبلغين كى آمادگى ۶

مجرمين :مجرمين كو خبردار كرنا ۷; مجرمين كو مہلت ۷; مجرمين كى سزا ۹

مشركين :مشركين اور خدائي خبريں ۵; مشركين كى تكذيب ۵

معاشرہ :مجرم معاشرے كا عذاب ۱۲; مجرم معاشرے كى محروميت ۱۲

وحى :وحى كى تكذيب كا جرم ۱۰; وحى كى تكذيب كرنے والوں كو۱نذار ۱، ۱۳، ۱;وحى كى تكذيب كرنے والوں كے خلاف اقدام كرنے كا طريقہ ۱۳

ياد دہاني:رحمت خدا كى ياد دہانى ۱

آیت ۱۴۸

( سَيَقُولُ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ لَوْ شَاء اللّهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلاَ آبَاؤُنَا وَلاَ حَرَّمْنَا مِن شَيْءٍ كَذَلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم حَتَّى ذَاقُواْ بَأْسَنَا قُلْ هَلْ عِندَكُم مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا إِن تَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ أَنتُمْ إَلاَّ تَخْرُصُونَ )

عنقريب يہ مشركين كہيں گے كہ اگر خدا چاہتا تونہ ہم مشرك ہوتى نہ ہمارى باپ دادا اور نہ ہم كسى چيز كو حرام قرار ديتے _اسى طرح ان سى پہلے والوں نے رسولوں كى تكذيب كہ تھى يھاں تك كہ ھمارے عذاب كا مزہ چكھ ليا _ ان سے كہہ دليجے كہ تمہارے پاس كوى دليل ہے تو ہميں بھى بتاو _ تم تو صرف خيالات كا اتباع كرتے ہو اور اندازوں كى باتيں كرتے ہو

۱_ صدر اسلام كے مشركين اپنے اور اپنے آباو اجداد كے كے شرك اور دوسرى بدعتوں كو مشيت الھى اور اسكى

۴۶۴

رضايت سے وابستہ سمجھتے تھے_سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا و لا ء اباؤنا

۲_ جبر(كا عقيدہ) مشركين كے ہاتھ ميں ايك ايسا ہتھيار ہے كہ جس سے وہ اپنے اور اپنے آبا و اجداد كے شرك اور حلال خدا كو حرام كرنے كى توجيہ كرتے ہيں _سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا و لا اباؤنا و لا حرمنا من شيئ

۳_ مشركين ''مشيت الہي'' كا غلط مفہوم ليتے تھے_سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا

۴_ مشركين كا مستقبل (قريب) ميں اپنے عقائد اور اعمال كى توجيہ كرنے كا ليے (عقيدہ) جبر سے تمسك كرنے كے سلسلے ميں قرآن كا پيشگوئي كرنا_سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا

۵_ ''مشيت الہي'' سے غلط مفہوم مراد لينا ہى عقيدہ جبر كو ظاہر كرنے (اور پھيلانے) كا وسيلہ ہے_

لو شاء الله ما اشركنا و لا أ باؤنا

۶_ گذشتہ اقوام بھى صدر اسلام كے مشركين كى طرح، عقيدہ جبر كو وسيلہ بنا كر انبياء الہى كى تكذيب كرتى تھيں _

كذلك كذب الذين من قبلهم

۷_ صدر اسلام كے مشركين اپنے آباؤ و اجداد كے طور طريقوں سے تمسك كرتے ہوئے اپنے عقائد و اعمال كى توجيہ كرتے تھے_ما اشركنا و لا أ اباؤنا

مشركين اپنے آبا و اجداد كا شرك بيان كركے، اپنے عقائد كے ليے ايك تاريخى سند اور توجيہ پيش كرنا چاہتے تھے_

۸_ (عقيدہ) جبر كى طرف رجحان ذمہ دارى سے فرار كا ايك بہانہ ہے_سيقول الذين اشركوا لو شاء الله ما اشركنا

۹_ انبيائعليه‌السلام كو جھٹلانے كے نتيجے ميں عذاب الہى كا ذائقہ چكھنا_كذّ ب الذين من قبلهم حتى ذاقوا باسنا

۱۰_ فقط عذاب الہى ہى سے پہلے والے انبياعليه‌السلام كى تكذيب كا سلسلہ بند ہواہے_

كذلك كذب الذين من قبلهم حتى ذاقوا باسنا

۱۱_ انسان كو عقيدے اور عمل ميں اختيار حاصل ہے اور جبر كى جانب رجحان ايك باطل اور غلط فكر ہے_

كذلك كذب الذين من قبلهم حتى ذاقوا باسنا

۴۶۵

قل

۱۲_پيغمبر (ص) كو ، مشركين كے خلاف احتجاج (دليل و برھان پيش) كرنے اور ان كے غلط نظريات كو ردّ كرنے كا حكم ديا گيا _

قل هل عندكم من علم فتخرجوه لنا

۱۳_ (عقيدہ) جبر كو ثابت كرنے كے ليے ''مشيت الہي'' سے تمسك كرنا، علمى اساس كے فقدان كى علامت ہے_

هل عندكم من علم فتخرجوه لنا

۱۴_ انسانى عقائد كا يقين و علم پر استوار ہونا ضرورى ہے_قل هل عندكم من علم فتخرجوه

۱۵_ مشيت الہى كے بارے ميں مشركين كے عقائد اور اس سے جبرى نظريات اخذ كرنے كى بنياد فقط ان كا ظن و گمان ہے_ان تتبعون الا الظن و ان كنتم الا تخرصون

۱۶_ عقائدى اور بنيادى مسائل ميں ظن و گمان كى كوئي اہميت اور حيثيت نہيں _

ان تتبعون الا الظن و ان انتم الا تخرصون

۱۷_ مشيت الہى كے بارے ميں مشركين كا قول اوردعوے اور اس سے جبر كا نتيجہ اخذ كرنا، سوائے ظن و گمان اور جھوٹ كے كچھ بھى نہيں _سيقول الذين اشركوا ان تتبعون الا الظن و ان انتم الا تخرصون

۱۸_ خداوندمتعال كسى كو بھى شرك پر مبنى عقيدہ قبول كرنے پر مجبور نہيں كرتا_

لو شاء الله ما اشركنا ان انتم الا تخرصون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا دليل لانا۱۲; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱۲

احتجاج (دليل و حجت لانا) :مشركين سے اجتجاج ۱۲

امم :گذشتہ امتوں كا جبر كى جانب رجحان ۶

انبياء :تكذيب انبياء كا انجام ۹; تكذيب انبياء كے دلائل ۶; تكذيب انبياء كے موانع ۱۰

انسان :اختيار انسان ۱۱

۴۶۶

جبر :جبر كا بطلان ۱۱; جبر كا بے منطق ہونا ۱۳، ۱۵; جبر كى جانب رجحان كاسبب ۵; جبر كے آثار ۸;جبر و اختيار ۱۱، ۱۸

خدا تعالي:خداوند كے عذاب ۱۰;مشيت خدا ۵، ۱۳، ۱۵

دين :دين كے ليے خطرات كى پہچان۳، ۵، ۸

شرك :شرك كى توجيہ ۲; شرك ميں اختيار ۱۸

ظن :ظن كا غير معتبر ہونا ۱۶

عذاب :عذاب كے علل و اسباب ۹

عقيدہ :عقيدے ميں اختيار ۱۱، ۱۸; عقيدے ميں برہان كى اہميت ۱۴، ۱۶; عقيدے ميں ظن و گمان ۱۶، ۱۷

عمل :عمل ميں اختيار ۱۱

فرائض :فرائض و واجبات ميں بہانہ جوئي ۸

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۴

مباحات :مباحات كو تحريم كرنے كى توجيہ ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا شرك ۱; صدر اسلام كے مشركين كى بدعت گذارى ۱; صدر اسلام كے مشركين كے افكار ۱; مشركين اور مشيت خدا ۳، ۱۷; مشركين كا جبر كى جانب رجحان ۱۷; مشركين كا جبر كى جانب مائل ہونے كا فلسفہ ۲، ۴; مشركين كى تاويلات ۲،۴; مشركين كے افكار ۳، ۱۲; مشركين كے دعوے۱۷; مشركين كے عقيدے كا خلاف منطق ہونا ۱۵; مشركين كے عقيدے كا منشا ۱۵

۴۶۷

آیت ۱۴۹

( قُلْ فَلِلّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ فَلَوْ شَاء لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ )

كہہ دليجے كہ الله كے پاس منزل تك پہنچانے والى دليليں ميں دہ اگر چاہتا تو جبراً تم سب كو ہدايت دے ديتا

۱_ محكم اور مكمل دليل فقط خداوندمتعال كے اختيار ميں ہے_قل فلله الحجة البلغة

۲_ جبر كى طرف مائل مشركين اپنے عقائد پر ہر قسم كى دليل و برھان سے عارى ہيں _

قل هل عندكم من علم ...فلله الحجة البلغة

۳_ جبر كے نظريئے اور شرك پر مبنى عقائد كى نفى پر خداوند متعال كے پاس مكمل دلائل اور حجتيں ہيں _

قل فلله الحجة البلغة

۴_ سنت خدا يہ ہے كہ محكم اور مكمل دلائل كے ساتھ اور خود انسانوں كے اختيار سے ان كى آزادانہ ہدايت كى جائے_

فلله الحجة البلغة فلو شاء لهدكم اجمعين

جملہء امتناعيہ ''لو شائ ...'' كا مفہوم يہ ہے كہ

خداوندمتعال بنى آدم كى آزادانہ ہدايت چاہتاہے نہ كہ ان كى جبرى ہدايت_ اس ہدايت كى كيفيت جملہ ''فللہ ...'' ميں بيان كى گئي ہے_ يعنى يہ كہ خداوندمتعال چاہتاہے كہ وہ بنى آدم كى مكمل اور محكم دلائل و حجتوں كے ساتھ ہدايت كرے_

۵_ انسان، ہدايت اور گمراہى كا راستہ انتخاب كرنے ميں مختار ہے_

قل فلله الحجة البلغة فلو شاء لهدى كم اجمعين

۶_ اگر مشيت خدا يہ ہوتى كہ وہ انسان كى جبراً ہدايت كرے تو بلا استثنا سب كى ہدايت كرديتا_

فلو شاء لهدى كم اجمعين

۷_ دوسروں كے افكار و عقائد كى تصحيح كرنے اور انھيں ہدايت كرنے كے ليے دليل و برھان پيش كرنا ضرورى ہے_

۴۶۸

قل فلله الحجة البلغة فلو شاء لهد كم اجمعين

۸_ خداوندمتعال كى تكوينى مشيّت، ناقابل تخلف ہے_فلو شاء لهدى كم اجمعين

۹_ خداوندمتعال كى سنت اور مشيّت يہ نہيں ہے كہ وہ بنى آدم كو جبراً ہدايت كرے يا گمراہ كرے_

فلو شاء لهد كم اجمعين

۱۰_عن جعفر بن محمد عليه‌السلام و قد سئل عن قوله تعالى ''فللّه الحجة البلغة'' فقال: ان الله تعالى يقول للعبد يوم القيامة : عبدى اكنت عالماً ؟ فان قال نعم_ قال له : افلا عملت بما علمت ؟ و ان قال : كنت جاهلا_ قال له : افلا تعلمت حتى تعمل فيخصمه فتلك الحجة البلغة (۱)

حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ قيامت كے دن اللہ تعالى اپنے بندے سے سوال كرے گا، اے ميرے بندے، كيا تو ( اپنے شرعى وظائف كے حوالے سے ) عالم تھا يا جاھل ؟ اگر اس نے كہا عالم تو تب كہا جائے گا كہ تو نے اپنے علم كے مطابق عمل كيوں نہيں كيا ؟ اور اگر وہ كہے ميں جاہل تھا تو يہ كہا جائے گا كہ صحيح عمل كرنے كے ليے تو نے علم كيوں حاصل نہيں كيا ؟ غرض دونوں صورتوں ميں حجت قائم ہوجائے گى اور يہى حجت بالغہ ہے_

۱۱_عن ابى الحسن موسى بن جعفر عليه‌السلام فى حديث طويل : جميع امور الاديان اربعة و امر يحتمل الشك والانكار فسبيله استيضاح اهله لمنتحليه بحجة من كتاب الله مجمع على تاويلها و سنة مجمع عليها لا اختلاف فيها، او قياس تعرف العقول عدله و لا يسع خاصة الامة و عامتها الشك فيه و الانكار له ...فمن اورد واحدة من هذه الثلاث فهى الحجة البالغة التى بينها الله فى قوله لنبيه : ''قل فلله الحجة البالغة (۲)

حضرت امام موسى كاظمعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث ميں منقول ہے كہ اديان كے امور چار طرح كے ہيں _ ايك وہ امر ہے جس ميں شك و انكار كا احتمال ہے_ اس كى راہ يہ ہے كہ اس كا اعتقاد ركھنے والوں سے اس كى وضاحت طلب كى جائے_ (تا كہ) كتاب خدا كى حجت كے ذريعے (ايك دليل لائيں ) كہ جس كا مفہوم اجماعى ہو_

يا اس سنت كے مطابق ہو جس ميں اختلاف نہ ہو يا اس قياس كے مطابق ہو كہ عقل جس كى صحت كى تائيد كرے اور كسى كےليے بھى قابل انكار اور مورد شك نہ ہو_ جو كوئي بھى ان تين ميں سے ايك حجت لے آئے تو يہى حجت بالغہ ہے كہ جس كے

____________________

۱) امالى شيخ طوسى ج ۱ ص ۸ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۶ ح ۳۳۰_

۲) تحف العقول، ص ۴۰۷ بحار الانوار ج ۲ ص ۲۳۸ ح ۳۱_

۴۶۹

بارے ميں خداوندمتعال نے قرآن ميں اپنے پيغمبر(ص) سے فرمايا ہے:''قل فلله الحجة البلغة''

انسان :اختيار انسان ۴، ۵، ۶، ۹

تربيت :تربيت كا طريقہ ۷

جبر :جبر اور اختيار ۶ ،۹ ; جبر كا خلاف منطق ہونا ۲; جبر كے بطلان كے كے دلائل ۳

خدا تعالى :اتمام حجت خدا ۱۱; خدا كى طرف سے دليل ۳; خدا كى طرف سے ہدايت ۴; سنن خدا ۴، ۹; قدرت خدا ۶; مختصات خدا ۱۱;مشيت خدا ۶، ۹; مشيت خدا كا حتمى ہونا ۸

دين :دين ميں اكراہ كى نفى ۴، ۵، ۶

روايت : ۱۰، ۱۱

شرك :بطلان شرك كے دلائل ۳

عقيدہ :عقيدہ كى تصحيح كرنے كى روش ۷

قيامت :قيامت كے دن مؤاخذہ ۱۰

گمراہى :گمراہى ميں اختيار ۵،۹

مشركين :جبر كى جانب مائل مشركين كا خلاف منطق رويہ۲

ہدايت :ہدايت ميں اختيار ۴، ۵، ۹

۴۷۰

آیت ۱۵۰

( قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءكُمُ الَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ اللّهَ حَرَّمَ هَـذَا فَإِن شَهِدُواْ فَلاَ تَشْهَدْ مَعَهُمْ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاء الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَالَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ )

كہہ دليجے كہ ذرا اپنے گواہوں كو تو لاو جو گواہى ديتے ميں كہ خدا نے اس چيز كو حرام قرار دياہے _ اس كے بعد وہ گواہى بھى دے ديں تو آپ ان كے ساتھ گواہى نہ دليجے گا اور ان لوگوں كے خواہشات كا اتباع نہ كجيے گا جنھوں نے ہمارے آيتوں كو جھٹلايا ہے اور وہ آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ميں اور اپنے پروردگار كا ہمسر قرار ديتے ہيں

۱_ بيہودہ تحريمات كے مدعى افراد كو حجت و دليل پيش كرنے اور مناظرہ كرنے كى دعوت دينے كے سلسلے ميں خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) كى راہنمائي كرنا_قل هلم شهداء كم الذين يشهدون

۲_ صدر اسلام كے مشركين اپنى ناروا تحريمات اور بدعتوں كى نسبت خدا كى طرف ديتے تھے_

هلم شهداء كم الذين يشهدون ان الله حرم هذا

۳_ صدر اسلام كے مشركين كے پاس اپنى تحريمات كي حقانيت پر كسى قسم كا سچا اور معتبر گواہ نہيں تھا_

هلم شهداء كم الذين يشهدون ان الله حرم هذا

۴_ ناحق شھادت اور گواہى دينے والوں كا ساتھ دينا اور ان كى تصديق كرنا، حرام ہے_

فان شهدوا فلا تشهد معهم و لا تتبع اهواء الذين كذبوا با ى تنا

۵_ مشركين جن تحريمات كے مدعى ہيں اگر وہ ان پر گواہ اور دليل بھى لے آئيں تو وہ جعلى اور بے بنياد ہوں گى _

۴۷۱

قل هلم فان شهدوا فلا تشهد معهم

۶_ اگر بے بنياد تحريمات كے مدعى اپنے دعوے پر جعلى اور بناوٹى گواہ بھى لے آئيں تو بھى ان كى تصديق نہيں ہونى چاہيئے_قل هلم فان شهدوا فلا تشهد معهم

۷_ مشركين كى بے جا تحريمات انكى نفسانى خواہشات كا نتيجہ ہيں اور كسى قسم كى قدر و قيمت اور اعتبار نہيں ركھتيں _

فان شهدوا فلا تشهد معهم و لا تتبع اهواء الذين كذبوا

۸_ منحرف اور گمراہ افراد كى خواہشات كى پيروى كرنے سے پيغمبر(ص) كو بچنا چاہيئے_و لا تتبع اهواء الذين كذبوا با ى تنا

۹_ مؤمنين كے ليے، گمراہوں اور بدعت گذاروں كى خواہشات كى پيروى كرنے كا خطرہ موجود ہونا_

و لا تتبع اهواء الذين كذبوا بآيتنا

اگر چہ ''لا تتبع ...'' ميں خطاب پيغمبر(ص) سے ہے ليكن در حقيقت سب مؤمنين اس كے مخاطب ہيں _

۱۰_ بلا دليل تحريمات (بدعت ايجاد كرنا)، نفسانى خواہشات كے تابع ہوتى ہيں _

الذين يشهدون ان الله حرّ م و لا تتبع اهواء

۱۱_ خواہشات نفسانى كى پيروي، ناحق گواہى دينے كا پيش خيمہ ہے_

فان شهدوا فلا تشهد معهم و لا تتبع اهواء الذين كذبوا

۱۲_ بے بنياد تحريمات كے مدعى افراد ہى آيات خدا كے جھٹلانے والے اور آخرت كے منكر ہيں _

قل هلم و لا تتبع اهواء الذين كذبوا با ى تنا والذين لا يؤمنون بالاخرة

۱۳_ مؤمنين كو افكار و اعمال اور طور طريقوں ميں مشركين اور معاد (آخرت) كے منكرين كى تقليد نہيں كرنى چاہيئے_

و لا تتبع اهواء الذين و هم بربهم يعدلون

۱۴_ مشركين، خداوندمتعال كے ساتھ ربوبيت ميں شريك كے وجود كا اعتقاد ركھتے ہيں _

والذين لا يؤمنون بالاخرة و هم بربهم يعدلون

۱۵_ خداوندمتعال ايك ايسى حقيقت ہے كہ جس كا نہ كوئي شريك ہے نہ عديل اور نہ ہى نظير_و هم بربهم يعدلون

۴۷۲

آخرت :آخرت كوجھٹلانے والے ۱۲

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور بدعت ايجاد كرنے والے لوگ ۱; آنحضرت(ص) اور گمراہ لوگ ۸; آنحضرتعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱،۸

آيات خدا :آيات خدا كے مكذبين ۱۲

احتجاج :بدعت ايجاد كرنے والوں كے خلاف احتجاج (دليل لانا) ۱

احكام : ۴

افترا :خداوندمتعال پر افترا باندھنا ۲

بدعت :بدعت كا بے اعتبار ہونا ۶، ۷; بدعت كا منشاء ۱۰; بدعت كے علل و اسباب ۷

بدعتى افراد:بدعت ايجاد كرنے والوں كى بے منطقى ۶; بدعت ايجاد كرنے والوں كى پيروى كا خطرہ ۹

تقليد :ناپسنديدہ تقليد ۱۳

جاہليت :رسوم جاہليت ۵

خدا تعالى :اوامر خدا ۱; تنزيہ خدا ۱۵; خدا سے مختص امور ۱۵; خدا كا بے نظير ہونا ۱۵; وحدانيت خدا ۱۵

گواہى :احكام كى گواہى ۴; جھوٹى گواہى كا بے اعتبار ہونا ۶; ناحق گواہى كا مقدمہ ۱۱;ناحق گواہى كى تصديق كرنے كى حرمت ۴

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۵; مباحات كى تحريم ۱، ۲، ۳، ۶، ۱۲; مباحات كى تحريم كا منشاء ۷،۱۰

محرمات : ۴

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كابے منطق ہونا۵; صدر اسلام كے مشركين كى بدعت گذارى ۲;مشركين بدعتيوں كى بے اعتباري۳; مشركين كاخدا پر افترا۲; مشركين كا بے منطق رويہ ۵; مشركين كا شرك ربوبى ۱۴; مشركين كا عقيدہ ۱۴; مشركين كى بدعت گذارى ۵; مشركين كى خواہش پرستى ۷; مشركين كى رسوم تقليد۳

معاد : معاد كو جھٹلانے والوں كى پيروى ۱۳

۴۷۳

منحرفين :منحرفين كى پيروى ترك كرنا ۸; منحرفين كى پيروى كا خطرہ ۹

مومنين:مومنين كو خبردار كيا جانا۹; مومنين كى ذمہ داري۱۳

نفسانى خواہشات :نفسانى خواہشات كے آثار ۱۰، ۱۱

آیت ۱۵۱

( قُلْ تَعَالَوْاْ أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلاَّ تُشْرِكُواْ بِهِ شَيْئاً وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَلاَ تَقْتُلُواْ أَوْلاَدَكُم مِّنْ إمْلاَقٍ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ وَلاَ تَقْرَبُواْ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلاَ تَقْتُلُواْ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ )

كہہ دليجے كہ آو ہم تمہيں بتايں كہ تمھارے پروردگار نے كيا كيا حرام كيا ہے _ خبردار كسى كو اس شريك نہ بنانا اور مال باپ كے ساتھ اچھابرتاو كرنا _ اپنى اولاد غربت كى بنا پر قتل نہ كرنا كہ ہم تمہيں بھى رزق دےرہے ميں اور انہيں بھى _اور بدكاريوں كے قريب نہ جانا وہ ظاہرى ہوں يا چھپى ہوئي اور كسى ايسے نفس كو جسے خدا نے حرام كرديا ہے قتل نہ كرنا مگر يہ كہ تمہارا كوئي حق ہو _ يہ وہ باتيں ميں جن كے خدا نے نصيحت كى ہے تا كہ تمہيں عقل آجاے

۱_ پيغمبر(ص) كو خداوندمتعال كى جانب سے حكم ہوتاہے كہ لوگوں كو بلاؤ اور ان كے ليے محرمات الہى بيان كرو_

قل تعالوا اتل ما حرم ربكم عليكم

''اتل'' كا مصدر ''تلاوت'' ہے جس كا مطلب، پڑھنا ہے_ چونكہ ''اتل'' فعل امر ''تعالوا'' كے جواب ميں آياہے، شرط مقدر كى وجہ سے اس پر جزم ہے اور'' عليكم'' ''اتل''اور ''حرم'' سے متعلق ہے_

۲_ لوگوں كے ليے محرمات الہى بيان كرنا پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_اتل ما حرم ربكم عليكم

۳_ لوگوں كو دعوت دينا اور ان كے ليے محرمات الہى بيان كرنا، دينى رھبروں كا فريضہ ہے_

قل تعالوا اتل ما حرم ربكم عليكم

۴_ خداوند،متعال انسانوں كا پروردگار ہے اور احكام كا وضع كرنا، انسانوں پر اس كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

قل تعالوا اتل ما حرّ م ربكم عليكم

''حرّ م'' كے ليے فاعل كے عنوان سے ''ربّ'' كے انتخاب سے مندرجہ بالامفہوم اخذ ہوتاہے يعنى چونكہ خدا تمھارا پروردگار اور تمھارے امور كامدبّر ہے لہذا مذكورہ احكام اس نے تمہارے ليے وضع كيے ہيں _

۴۷۴

۵_ احكام كا وضع كرنا، خداوندمتعال كے اختيار ميں ہے اور پيغمبر(ص) (فقط) احكام كو بيان كرنے والے ہيں _

اتل ما حرم ربكم عليكم

۶_ انسانوں پر خداوندمتعال كى ربوبيت كى جانب توجہ، اس كے احكام (قوانين) كو قبول كرنے كا مقدمہ بنتى ہے_

اتل ما حرم ربكم عليكم

شرك كى تحريم كے عنوان سے ربوبيت خدا كو بيان كرنے كے مقاصد ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ انسانوں كو سمجھا ديا جائے كہ محرمات الہى ان كى تربيت كے ليے ہيں تا كہ ان ميں انھيں قبول كرنے كى راہ ہموار ہوجائے_

۷_ خداوندمتعال كے ليے شريك قرار دينا محرمات الہى ميں سے ہے_الا تشركوا به شيئا

''الا تشركوا'' ميں ''ان'' تفسيريہ اور ''لا'' ناھيہ ہے_

۸_ اديان الہى ميں اہم ترين عقائدى اصل، توحيد ہے_اتل ما حرم عليكم الا تشركوا به شيئا

يہاں فعل ماضى ''حرم'' كا استعمال اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ آيات كے اس حصے ميں مذكورہ اصول (توحيد) تمام اديان الہى كا ايك مشتركہ اصول ہے_ اس كے علاوہ يہاں ، اصل توحيد پر اعتقاد اور شرك سے پرہيز كو مذكورہ محرمات اور واجبات و فرائض ميں سر فہرست ركھا گيا ہے_ اس سے بھى اس كى (يعنى اصل توحيد كي) اہميت و برترى ظاہر ہوتى ہے_

۹_ غير خدا كو احكام و محرمات وضع كرنے كے لائق سمجھنا، شرك كرنے كے مترادف ہے_

ما حرم ربكم عليكم الا تشركوا به شيئا

۱۰_ماں باپ سے نيكى كرنا واجبات ميں سے ہے اور اسكا ترك كرنا الہى محرمات ميں سے ہے_

اتل ما حرم ربكم عليكم و بالوالدين احسنا

''احساناً'' مصدر اور مفعول مطلق ہے اور جانشين فعل ہے يعنى ''احسنوا بالوالدين احسانا'' يہ بھى قابل توجہ ہے كہ جملہ ''اتل ما حرم ...'' يہ بيان كررہاہے كہ بعد والے جملات، محرمات كى تبيين كے ليے ہيں جبكہ جملہ ''بالوالدين احسانا'' احسان كے وجوب كى حكايت كررہاہے_ بنابرايں كہنا چاہيئے كہ مذكورہ جملہ ترك احسان كى حرمت پر بھى دلالت كرتاہے اور علمائے اصول فقہ كى اصطلاح كے مطابق يہاں ''امر اپنے عام ضد سے نہى كا تقاضا كرتا ہے''

۴۷۵

۱۱_ الہى فرائض ميں ماں باپ سے نيكى كرنے كو خاص اہميت حاصل ہونا_الا تشركوا به شيئا و بالوالدين احسنا

اہم ترين اعتقادى اصل (توحيد) كو بيان كرنے كے بعد جملہ ''و بالوالدين احسنا'' كا لايا جانا، اس امر كى خصوصى اہميت ظاہر كرتاہے_ يعنى ''ما ں باپ سے نيكى كے لزوم پر دلالت كررہاہے''_

۱۲_ زمانہ بعثت كا جاہلى معاشرہ شرك سے آلودہ اور ماں باپ كى نسبت بے توجہ اور لاپروا ہ معاشرہ تھا_

و بالو لدين احسنا

۱۳_ فقر اور نادارى كے سبب اولاد كا قتل كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_و لا تقتلوا اولادكم من املق

''املاق'' كا معنى ضرورت مند اور محتاج ہوناہے يہاں ''من'' تعليليہ( علت بيان كرنے كے ليئے)ہے_

۱۴_ فقر و نادارى كا انتہائي درجہ بھي، اولاد كے قتل كا جواز فراہم نہيں كرتا_لا تقتلوا اولادكم من املق

مندرجہ بالا مفہوم، ''املاق'' كے نكرہ ہونے كى وجہ سے اخذ كيا گيا ہے يعنى وہ فقر اور نادارى كہ جو انتہائي شاذ و نادر ہوتى ہے_ اس بناء پر لوگ اس سے آگاہ نہيں ہيں _

۱۵_ سب لوگوں (ماں ، باپ اور انكى اولاد) كو روزى دينے والا خداوندمتعال ہے_نحن نرزقكم و اياهم

۱۶_ اولاد كا قتل، فقر و تنگدستى كو ختم نہيں كرتا_لا تقتلوا اولدكم من املق نحن نرزقكم و اياهم

جملہ''نحن نرزقكم '' كى دو طرح سے تفسير كى جاسكتى ہے

۱_ روزى دينے اور فقر و تنگدستى برطرف كرنے كا وعدہ_ اس كا مقصد، فقر و نادارى كے ختم ہونے تك استقامت و پائيدارى كى دعوت ہے

۲ اس چيز كا بيان كہ تمہارى روزى خدا كے ہاتھ ميں ہے اور بعض شرائط اور مصالح كى بنا پر وہ تمہيں فقر و تنگ دست ركھنا چاہتاہے لہذا، اولاد كا ہونا يا نہ ہونا تمھارے فقر اور غنى ہونے پر اثر انداز نہيں ہوتا_ مندرجہ بالا مفہوم، دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_ يہ بھى كہا گيا ہے كہ فقر جوكہ ''من املاق'' سے اخذ ہوتاہے اسى احتمال (دوم) كى تائيد كرتاہے_

۴۷۶

۱۷_ خداوند متعال كى رزاقيت پر اعتقاد ركھنا، فقر و تنگدستى كى وجہ سے اولاد كو قتل كرنے كے مانع بنتاہے_

لا تقتلوا اولدكم من املق نحن نرزقكم و اياهم

۱۸_ زمانہ جاہليت ميں ، فقر و تنگدستى كے سبب اولاد كو قتل كرنے كا رواج ہونا_لا تقتلوا اولدكم من املق

۱۹_ انسانوں كى روزى فراہم ہونے ميں علل و اسباب كى دخالت_نحن نرزقكم و اياهم

مندرجہ بالا مفہوم، اس جملے ميں ''نحن ما'' كے استعمال سے اخذ كيا گياہے_

۲۰_ برے اوربے حيائي كے كام خواہ آشكارا انجام پائيں خواہ مخفيانہ (ہر صورت ميں ) حرام ہيں _

و لا تقربوا الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

برے اور برائي كے كاموں كى تقسيم ''ما ظھرمنہ و ما بطن'' ہوسكتابرے كام كى كيفيت اور انجام پانے كے طريقے كى وجہ سے ہو_ يعنى زنا جيسا فحش كا م مخفى بھى انجام پاسكتاہے اور علنى بھى اس كا ارتكاب ہر دو صورت ميں حرام ہے_

۲۱_ برے كردار كى دونوں قسميں (يعنى وہ قسم كہ جو عام طور پر مخفيانہ انجام دى جاتى ہے اور دوسرى جسے لوگ مخفيانہ انجام دينا نہيں چاہتے) دونوں محرمات الہى ميں سے ہيں _لا تقربوا الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گياہے ''فواحش'' كى تقسيم ''ما ظھر منھا و ما بطن'' تمام برے كاموں كے مطابق ہو_ يعنى برے كردار دو قسم كے ہيں ايك وہ كہ جو عام طور پر خفيہ انجام پاتے ہيں مثلاً زنا، اور دوسرى قسم وہ ہے جسے لوگ خفيہ ركھنا نہيں چاہتے_ جيسے بعض ظلم و ستم، لہذا يہ دونوں قسميں محرمات ميں شمار ہوتى ہيں _

۲۲_ على الاعلان برے كام كرنے كى برائي اور حرمت مخفيانہ انجام دينے سے زيادہ شديد اور قبيح ہے_

لا تقربوا الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

ہوسكتاہے ''ما ظھر'' كا ''ما بطن'' پر مقدم ہونا، مندرجہ بالا مفہوم كى جانب اشارہ ہو_

۲۳_ انسانوں كو ناحق قتل كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_و لا تقتلوا النفس التى حرم الله الا بالحق

''بالحق'' مفعول مطلق محذوف يعنى ''قتلا'' كى صفت ہے اور اس كا ''با'' ملا بست كا معنى دے رہاہے يعنى :''لا تقتلوا النفس الا قتلا متلبسا بالحق''

۴۷۷

۲۴_ انسان كے قتل كى حرمت، بارگاہ خداوندمتعال ميں اس كے امتيازات ميں سے ہے_

و لا تقتلوا النفس التى حرم الله الا بالحق

''التى حرم اللہ'' (الا بالحق) كے استثنا ہونے كى وجہ سے ''النفس'' كے ليے توضيحى صفت ہے_ اور اس كا معنى يہ ہے كہ انسان كو قتل كرنے كى حرمت، انسان كى تعريفات ميں سے شمار كى جاتى ہے اور اس كے امتيازات ميں سے سمجھى جاتى ہے_

۲۵_ شرك سے بچنا، ماں باپ سے نيكى و احسان كرنا، اور اولاد كے قتل كرنے سے پرہيز كرنا، انسانوں كے ليے خداوندمتعال كى نصيحتوں ميں سے ہے_الا تشركوا به شيئا ذلك و صى كم به

۲۶_ خداوند متعال كى نصيحتوں ميں سے ايك، برے كاموں سے دورى اختيار كرنا اور بےگناہوں كو قتل كرنے سے پرہيز كرناہے_و لا تقربوا الفواحش ذلك وصى كم به

۲۷_ (شرك و غيرہ سے بچنے كے بارے ميں ) خداوند متعال كى نصيحتيں ، ايسے حقائق ہيں كہ انسانوں كو ان ميں دقت كرنى چاہيئے اور ان سے بچنے كى ضرورت كو اپنى عقل سے درك كرنا چاہيئے_

ذلكم وصى كم به لعلكم تعقلون

''تعقلون'' كا مفعول، مذكورہ محرمات سے پرہيز كرنے كى ضرورت ہے_ ''وصيت'' سے مراد ''تعقلون'' كے قرينے سے ہوسكتاہے مذكورہ احكام ميں غور فكركرنا ہو_ بنابراايں جملہ ''وصى كم بہ ...'' يعنى خداوندمتعال نے وصيت كى ہے كہ تم مذكورہ محرمات ميں غور كرو اور ان سے پرہيز كرنے اور بچنے كى ضرورت كو اپنى عقل سے درك كرو_

۲۸_ (شرك سے اجتناب، والدين سے نيكى و احسان و غيرہ ) پنجگانہ تعليمات عقل كے عين مطابق ہيں _

ذلكم وصى كم به لعلكم تعقلون

۲۹_ (شرك و غيرہ سے پرہيز) جيسى پانچ نصيحتوں پر عمل، عقل و فكر كے پھلنے پھولنے كا مقدمہ فراہم كرتاہے_

ذلكم وصى كم به لعلكم تعقلون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر مبنى ہے كہ ''تعقلون'' نازل منزلہ فعل لازم ہے اور جسے مفعول كى ضرورت نہيں _ اور وصيت سے مراد مذكورہ احكام پر عمل كرنا ہے_

۴۷۸

۳۰_ (شرك سے پرہيز جيسے) پنجگانہ فرائض ايك دوسرے سے گہرا رابطہ ركھتے ہيں اور ايك ہى فريضہ سمجھے جاتے ہيں _

ذلك وصى كم به

پنچگانہ محرمات كى جانب اشارے كے ليے ''ذلكم'' اسم اشارہ مفرد اور ''بہ'' كى مفرد ضمير لانا ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ وہ محرمات ايك دوسرے سے اس طرح مربوط ہيں كہ گويا ايك ہى فريضہ سمجھے جاتے ہيں _

۳۱_عن ابى ولاد الحناط قال : سالت ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل : ''و بالوالدين احسانا'' ما هذا الاحسان ؟ فقال : الاحسان ان تحسن صحبتهما و ان لا تكلفهما ان يسالاك شيئا مما يحتاجان اليه و ان كانا مستغنين (۱)

ابو ولاد كہتے ہيں ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے، خداوندمتعال كے اس كلام ''و بالوالدين احسانا'' كے بارے ميں سؤال كيا، آپعليه‌السلام نے فرمايا : احسان يہ ہے كہ ان دونوں سے نيك سلوك كرو اور انھيں اپنى ضروريات كے بارے ميں ، مجبور كركے اس مشكل ميں نہ ڈالو كہ وہ تجھ سے سوال كريں (يعنى تجھ سے مانگنے كى زحمت برداشت كريں ) اگر چہ وہ مالى لحاظ سے غنى ہى كيوں نہ ہوں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا كردار۵; آنحضرت(ص) كى دعوت ۸; آنحضرت-(ص) كى ذمہ دارى ۱،۲

احسان :مفہوم احسان ۳۱

احكام : ۷، ۱۰، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳احكام كا وضع ہونا ۴، ۵، ۹;احكام كى وضاحت ۵

انسان :انسان كى خصوصيت ۲۴;انسان كى ذمہ دارى ۲۷; انسان كے مقامات ۲۳، ۲۴

اولاد كاقتل :اولاد كشى سے اجتناب ۲۵; اولاد كشى كى حرمت ۱۳، ۱۴ ;اولاد كشى كے موانع ۱۷;ايام جاہليت ميں اولاد كشى ۱۸; فقر اور اولاد كشى ۱۶

ايمان :ايمان كے آثار ۱۷; خدا كے رازق ہونے پر ايمان ۱۷

برائي :آشكار برائي ۲۰، ۲۲;برائي سے اجتناب ۲۶; برائي كى حرمت ۲۰، ۲۲; خفيہ برائي ۲۰، ۲۲

توحيد :اديان الہى ميں توحيد ۸;توحيد كى اہميت ۸

____________________

۱) كافى ج/ ۲ ص ۱۵۷ ح/ ۱ بحار الانوار ج/ ۷۱ ص ۳۹ ح ۳_

۴۷۹

جاہليت :رسوم جاہليت ۱۸

خدا تعالى :خدا كا رازق ہونا ۱۵;خدا كى ربوبيت كے مظاہر۴; خدا كى نصيحتيں ۲۵،۲۶،۲۷; خدا كى نصيحتوں پر عمل ۲۹; خدا كے اوامر ، ۱; خدا كے ساتھ خاص امور۵

دين :دين اور عقل ميں ہم آہنگى ۲۷، ۲۸;دين كو قبول كرنے كا پيش خيمہ۶;دين كى تعليمات كا نظام ۳۰

روايت : ۳۱

روزى :روزى كا منشا ۱۵، ۱۹;روزى كے اسباب ۱۹

رہبرى :رہبرى كى ذمہ دارى ۳

شرك :ايام جاہليت ميں شرك ۱۲; شرك سے اجتناب ۲۵، ۲۸; شرك سے بچنے كے آثار ۲۹;شرك كى حرمت ۷; شرك كے موارد ۹

عقل :عقل كا كردار ۲۷;عقل كى رشد كى راہ ۲۹

عمل :آشكار طور پر ناپسنديدہ عمل انجام دينا ۲۱ ;خفيہ طور پر ناپسنديدہ عمل كرنا ۲۱;ناپسنديدہ عمل ترك كرنا ۲۸; ناپسنديدہ عمل كى حرمت ۲۱

فرائض :فرائض كا باہمى ارتباط ۳۰

فقر :ايام جاہليت ميں فقر ۱۸;فقر كے آثار ۱۳، ۱۴

قتل :حرمت قتل ۲۴;ناحق قتل سے اجتناب ۲۶; ناحق قتل كى حرمت ۲۳

محرمات : ۷، ۱۰، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳

محرمات كو بيان كرنا ۱، ۲، ۳

واجبات : ۱۰

والدين :ايام جاہليت ميں والدين كا مقام ۱۲;والدين سے احسان ۱۰، ۲۵، ۲۸، ۳۱; والدين سے احسان كى اہميت ۱۱; والدين سے رويہ اپنا نے كى روش ۳۱

ياد:ربوبيت خدا كو يا د كرنا۶; ياد كے آثار۶

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''لا يعجزون'' كا مفعول محذوف ''الله '' ہو اعجاز (يعجزون كا مصدر ہے) جس كا معنى عاجز و ناتوان بناناہے_

۳_ كفار ہرگز، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد شكنى اور خيانت كركے، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سبقت نہيں لے سكتے اور نہ ہى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو رسالت و نبوت كے كاموں سے عاجز بناسكتے ہيں _و إما تخافن من قوم خيانة ...و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا إنهم لا يعحزون يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''سبقوا'' اور''لا يعجزون'' كا مفعول، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہوں _

۴_ كفار ،ہميشہ خداوند كے مقہورہيں _و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا إنهم لايعجزون

۵_ كفار ہرگز اپنى خيانتوں اور عہد شكنيوں كے ذريعے، ايك پائی دار فتح و كاميابى حاصل نہيں كرسكيں گے_

و إما تخافن من قوم خيانة ...و لا يحسبن الذين

۶_ كفر پيشہ يہود كا يہ خيال كہ وہ كفر اختيار كركے، احكام خدا كى نافرمانى كركے اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كئے گئے عہد و پيمان كو توڑ كر، خداوند پر غلبہ پاليں گے تو يہ انكا انتہائی باطل اور بے بنياد خيال ہوگا_و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا

جيسا كہ آيت ۵۶ ميں كہا گيا ہے كہ مشہور مفسرين كے نزديك اس قسم كى آيات ميں عہد و پيمان توڑنے والوں سے مُراد يہود ہيں ، لہذا مذكورہ آيت ''الذين كفروا'' كا مطلوبہ مصداق يہود ہى ہيں _

۷_ خداوند ،ايك ناقابل شكست طاقت ہے_كفروا سبقوا إنهم لا يعجزون

اللہ تعالى :اللہ تعالى پر غلبے كا خيال ۶; اللہ تعالى كا ارادہ ۱،۲;اللہ تعالى كا ناقابل شكست ہونا ۷،۸; اللہ تعالى كو عاجز بنانے كى كوشش۲; اللہ تعالى كى معصيت ۶; اللہ تعالى كى قدرت ۲،۴،۷

فتح:فتح و كاميابى كے موانع ۵

كفار:كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳;كفار كا عجز ۲، ۳، ۴; كفار كا كفر، ۱; كفار كى خيانت ۳، ۵; كفار كى عہد شكنى ۱، ۳، ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد شكنى ۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت سے ممانعت ۳

يہود:كافر يہود ۶;يہود كا باطل عقيدہ ۶; يہود كا عصيان ۶; يہود كى عہد شكنى ۶

۵۸۱

آیت ۶۰

( وَأَعِدُّواْ لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدْوَّ اللّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ اللّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ )

اور تم سب ان كے مقابلہ كے لئے امكانى قوت اور گھوڑوں كى صف بندى كا انتظام كرو جس سے اللہ كے دشمن _ اپنے دشمن اور ان كے علاوہ جن كو تم نہيں جانتے ہو اور اللہ جانتا ہے سب كو خوفزدہ كردو اور جو كچھ بھى راہ خدا ميں خرچ كرو گے سب پورا پورا ملے گا اور تم پر كسى طرح كا ظلم نہيں كيا جائیے گا(۶۰)

۱_ تمام مسلمانوں كا فريضہ ہے كہ وہ دشمنان خدا كے ساتھ جنگ كيلئے جنگى وسائل تيار ركھيں اور اپنى عسكرى قوت ميں اضافہ كريں _و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۲_ مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ اپنى عسكرى قوت كى تقويت كيلئے، دشمن كو ڈرانے كى حد تك پورى كوشش كريں اور جو كچھ بھى ان كے اختيار ميں ہو اس سے دريغ نہ كريں _و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۳_ زمانہ بعثت ميں سوارى كيلئے استعمال ہونے والے گھوڑے، عسكرى طاقت و قوت كى تقويت كا سب سے زيادہ كارآمد اور اہم ذريعہ تھے_و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

''رباط الخيل'' كا ''قوة'' پر عطف، عام پر خاص كا عطف ہے، او ر عام طور پر ايسا عطف، معطوف كى اہميت جتانے اور معطوف عليہ كے دوسرے مصاديق كى نسبت اس كے بنيادى كردار كو ظاہر كرنے كيلئے ہوتاہے_

۴_ اسلامى معاشرے كو اپنے زمانے كے جديدترين

۵۸۲

فوجى ساز و سامان سے ليس ہونا چاہيئے_و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى قوت كو اس طرح (منظم) ہونا چاہيئے كہ جس سے دشمنان دين ہر وقت خوف زدہ رہيں _

ترهبون به عدوا الله و عدوكم

۶_ مسلمانوں كى عسكرى قوت سے دشمن كى وحشت، اسلامى معاشرے كى لازمى عسكرى طاقت و قدرت كى حد سمجھى جاتى ہے_و أعدوا لهم ما استطعتم ...ترهبون به عدو الله

جملہ ''ترھبون ...''،''ما استطعتم'' كيلئے تفسير و توضيح كى حيثيت ركھتاہے، يعنى عسكرى طاقت اس حد تك پہنچ جائیے كہ جس سے دشمن وحشت زدہ ہوجائیے خواہ اسلامى معاشرہ اس سے زيادہ قوت ركھتاہو_

۷_ اہل ايمان كو چاہيئے كہ وہ دشمنان دين كے سامنے اپنى بہتر سے بہتر عسكرى قوت كا مظاہرہ كريں _

ترهبون به عدو الله

عسكرى قوت سے دشمن كى وحشت كا لازمہ يہ ہے كہ وہ اہل ايمان كى عسكرى قوت سے آگاہ ہو ، بنابراين مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ اپنى طاقت كسى نہ كسى طرح دشمنوں پر ظاہر كرتے رہيں _

۸_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں اسلامى معاشرے كو دو طرح كے دشمنوں كا سامنا تھا، ايك وہ دشمن جن كو وہ پہچانتے تھے دوسرے وہ كہ جن سے مسلمان آگاہ نہيں تھے_عدو الله و عدوكم و ء اخرين من دونهم لا تعلمون هم

۹_ ظاہرى اور باطنى دونوں دشمنوں كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كو عسكرى لحاظ سے آمادہ رہنے كى ضرورت_

ترهبون ...و أخرين من دونهم لا تعلمونهم الله يعلمهم

۱۰_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں مسلمانوں كے ناشناختہ دشمنوں كى طاقت، ظاہرى دشمنوں كے مقابلے ميں كم تھي_

و أخرين من دونهم

يہ مفہوم كلمہ ''دون'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے كہ جس كا معنى نيچا اور پست ہے_ ''من دونھم'' ميں ''من'' بيانيہ ہے، لہذا ''ا خرين من دونھم'' يعنى دوسرے دشمن كہ جو كمتر طاقت و قوت كے حامل ہيں _

۱۱_ فقط خداوند ان دشمنوں سے آگاہ ہے كہ جو اسلامى معاشرے ميں ناشناختہ ہيں _لا تعلمونهم الله يعلمهم

۱۲_ خداوند كى جانب سے مؤمنين كو راہ خدا ميں انفاق كرنے ،جنگى وسائل پورا كرنے اور عسكرى ساز و سامان آمادہ ركھنے كى ترغيب_

۵۸۳

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف إليكم

۱۳_ راہ خدا ميں انفاق كا پورا پورا اجر ملنے كى ضمانت خود خداوند كى جانب سے دى گئي ہے_و ما تنفقوا من شي ...يوف إليكم

۱۴_ جہاد كے معمولى سے اخراجات پورے كرنے پر بھى خداوند كى جانب سے ايك عادلانہ اجر و ثواب عطا ہوتاہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف إليكم و أنتم لا تظلمون

۱۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى بنياديں مضبوط كرنے كيلئے فوجى ساز و سامان كے لئے انفاق ''انفاق فى سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ہے_و أعدوا لهم ما استطعتم ...و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله

۱۶_ دشمنان دين كے خلاف جنگ، بھى ''سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف اليكم

آيت كے سياق سے پتہ چلتاہے كہ ''سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ايك، دشمنان دين سے جہاد بھى ہے_

۱۷_ خداوند ہرگز اپنے بندوں كو اجر و ثواب عطا كرنے ميں ظلم و ستم نہيں كرتا_و أنتم لا تظلمون

۱۸_ انفاق كے اجر و ثواب ميں كمى اور معمولى انفاق كو نظر انداز كرنا بھى ظلم و ستم ہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يؤف إليكم و أنتم لا تظلمون

۱۹_ استحقاق سے كم اجر اور كام كى مزدورى ادا كرنا ظلم و ستم ہے_يؤف إليكم و أنتم لا تظلمون

''توفيہ''، ''يوف'' كا مصدر ہے جس كا معنى مكمل اور پورا پورا ادا كرناہے، جملہ''أنتم لا تظلمون'' ، ''إليكم'' كى ضمير كيلئے حال ہے، ان دونوں جملوں كا مفہوم وہى ہے كے جو اوپر بيان كيا گياہے_

۲۰_ جہاد اور اس كے ساز و سامان كے اخراجات كا فايدہ يہ ہے كہ دشمنوں كو اسلامى معاشرے پر ظلم و ستم كرنے اور حملہ آور ہونے سے روكا جائیے_ *و ما تنفقوا ...و أنتم لا تظلمون

بعض كا خيال ہے كہ''يوف إليكم'' اور''أنتم لا تظلمون'' دنيا ميں عسكرى قوت و طاقت كے ثمرات و نتائج كا بيان ہے، يعنى اگر آپ جہاد كے اخراجات پورے كريں گے، اور اسلامى معاشرے كى عسكرى و فوجى بنيادوں كو اس حد تك مضبوط كريں گے كہ جس سے دشمن وحشت كرنے لگيں _تو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ وہ تم پر ايسا حملہ نہيں كريں گے جس سے تمہيں ضرر پہنچے، اور اگر تم نے

۵۸۴

ايسا كيا تو وہ تم پر مسلط نہيں ہوسكيں گے تا كہ تم پر ظلم و ستم كرسكيں _

۲۱_قال الصادق عليه‌السلام فى قول الله تعالى : ''و اعدوا لهم ما استعطعتم من قوة'' قال: منه الخضاب بالسواد ''(۱)

امام صادقعليه‌السلام نے خداوند كے اس قول ''جہاں تك ہوسكے دشمن كے ساتھ مقابلے كيلئے طاقت و قوت آمادہ ركھو'' كے بارے ميں فرمايا: من جملہ، (مجاہدين كا) سياہ رنگ كا خضاب لگانا ہے

اجر :اجر و ثواب كى ضمانت ۱۳; اجر و ثواب ميں عدالت ۱۴

اسلام:تاريخ صدر اسلام: ۸، ۱۰

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرہ اور دشمن ۹; اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ۴، ۵، ۹;اسلامى معاشرے كى عسكرى قوت ۱۵

اسماء و صفات:صفات جلال ۱۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور ظلم ۱۷;اللہ تعالى كا اجر و ثواب ۱۳،۱۴،۱۷; اللہ تعالى كا علم ۱۱;اللہ تعالى كى تشويق ۱۲; اللہ تعالى كے اختصاصات ۱۱; اللہ تعالى كے دشمن۱

انفاق:انفاق كا اجر ۱۳، ۱۸;انفاق كى تشويق ۱۲; انفاق كے معارف ۱۲; انفاق كے مواقع ۱۵

جنگ:جنگى اخراجات مہيا كرنا ۱۲، ۲۰;جنگى ساز و سامان مہيا كرنا ۱۲; جنگى وسائل ۱، ۴; جنگى وسائل مہيا كرنا ۲۰; صدر اسلام ميں جنگى وسائل ۳

جہاد:جہاد كى ضروريات پورا كرنے پر اجر ۱۴;جہاد كى قدر و قيمت ۱۶; جہاد كے آثار ۲۰

دشمن:دشمنوں پر رعب ڈالنا ۲; دشمنوں سے جنگ ۱، ۲۰;دشمنوں كا ڈر ۶، ۷; دشمنوں كى اقسام ۸; دشمنوں كى كمزورى ۱۰; دشمنوں كے ظلم كو روكنا ۲۰; صدر اسلام ميں دشمن ۸;مخفى دشمن ۸،۱۰، ۱۱

دين:دشمنان دين پر رعب ۵; دشمنان دين كے ساتھ جنگ ۱۶

دينى معاشرہ:

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج/۱ ص ۱۲۳ ح ۲۸۲ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۴ح ۱۳۸_

۵۸۵

دينى معاشرے كے دشمن ۸، ۱۱

سبيل الله :سبيل الله كے موارد ۱۶

ظلم:ظلم كے موارد ۱۸، ۱۹

عدالت:عدالت كا معيار ۱۹

عسكرى آمادگى ۱، ۲:عسكرى آمادگى كى اہميت ۹

عسكرى حكمت عملي: ۵عسكرى طاقت:عسكرى طاقت كا معيار ۶; عسكرى طاقت كو تقويت پہنچانا ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۵; عسكرى طاقت كى نماءش ۷

كام:كام كى اجرت ۱۹

گھڑ سواري: ۳

مسلمان:صدر اسلام ميں مسلمانوں كے دشمن ۱۰; مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱، ۲; مسلمانوں كى عسكرى قوت ۶

مؤمنين:مؤمنين كى تشويق ۱۲; مؤمنين كى ذمہ دارى ۷

نظام جزا و سزا :۱۷، ۱۸، ۱۹

آیت ۶۱

( وَإِن جَنَحُواْ لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور اگر وہ صلح كى طرف مائل ہوں تو تم بھى جھك جاؤ اور اللہ پر بھروسہ كرو كہ وہ سب كچھ سننے والا اور جاننے والا ہے(۶۱)

۱_ كفار كى طرف سے صلح كرنے كى خواہش كے اظہار پر، اسلامى معاشرے كو چاہيئے كہ وہ ان كى يہ خواہش قبول كريں اور ان كا استقبال كريں _و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

۲_ كفار كى طرف سے كى گئي صلح كى اپيل اس شرط كے ساتھ قبول كرنا ضرورى ہے كہ جب اس كے پردے ميں دھوكہ و فريب كا خطرہ نہ ہو_و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

جنوح (جنحواكا مصدرہے) جس كا معنى رجحان و تمايل ركھنا ہے جو حرف ''إلي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے، لہذا اس كے بعد

۵۸۶

''لام'' كالايا جانا ظاہر كرتاہے كہ اس كلمہ ميں ''قصد'' كا معنى مراد ليا گيا ہے، يعني:إن جنحوا إلى المسالمه قاصدين لها (اگر وہ صلح كى طرف ميلان ركھتے ہيں اور ان كا مقصد مسالمت آميز زندگى گذارناہے نہ كہ دھوكہ و فريب دينا)

۳_ مسلمانوں كو بھى نہيں چاہيئے كہ وہ كفار كى طرف سے صلح كے اظہار پر سوائے مسالمت آميز زندگى كے اور كوئي غرض ركھيں _*و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى توضيح سے اخذ كيا گيا ہے، مقصود يہ ہے كہ مسلمانوں كو نہيں چاہيئے كہ وہ تجديد قدرت يا دوسرى اغراض كى خاطر صلح قبول كريں _

۴_ اسلامى معاشرے كو نہيں چاہيئے كہ وہ ايسے كفار سے صلح كا اظہار كريں جو صلح نہيں چاہتے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم، جملہ شرطيہ ''إن جنحوا ...'' سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ جنگ بندى اور صلح قبول كرنے كى ذمہ دارى و قدرت(فقط) پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دينى قيادت كو حاصل ہے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ ''فاجنح'' كا مخاطب ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قرار ديا گيا ہے_

۶_ شواہد اور قرائن كے بغير،محض كفار كى جانب سے دھوكہ و فريب كے احتمال كى بناء پر صلح كو ردّ نہيں كيا جانا چاہيئے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها و توكل على الله

''للسلم'' كا حرف ''لام'' اس بات كو ظاہر كررہاہے كہ واضح ہوجانا چاہيئے كہ كفار ،صلح اور جنگ بندى كے سلسلے ميں فريب و دھوكہ نہيں كررہے، صلح قبول كرنے كے حكم كے بعد، خدا پر توكل كرنے كو ضرورى قرار دينے كا مقصد يہ ہے كہ مسلمانوں كو دھوكہ و فريب كے احتمال پر عمل كرنے سے روكا جائیے، ان دونوں فرامين كا مجموعہ مندرجہ بالا مفہوم دے رہاہے يعنى ايك جانب واضح ہونا چاہيئے كہ كفار فريب دينے كے خيال ميں نہيں دوسرا يہ كہ فريب و دھوكہ دہى كے احتمال پر كوئي قدم نہ اٹھايا جائیے_

۷_ كفار سے دشمنى و عداوت ترك كركے صلح و جنگ بندى كرنے كا اردہ كرتے وقت ،خداوند پر توكل اور لازمى اوامر پر بھروسہ كرنے كى جانب توجہ كرنا_و إن جنحوا ...و توكل على الله

۸_ صلح قبول كرتے وقت ،خداوند پر توكل و بھروسہ كرنے كے سبب كفار كى طرف سے صلح كے تقاضے ميں مخفى مقاصد و اہداف كا بے اثر ہوجانا_فاجنح لها و توكل على الله

۵۸۷

۹_ فقط خداوند، ہر بات كا سننے والا اور ہر قسم كے خيال سے آگاہ ہے_إنه هو السميع العليم

۱۰_ خداوند كے على الاطلاق سميع و عليم ہونے پر ايمان، كے نتيجے ميں انسان كا اس پر توكل كرنا_إنه هو السميع العليم

جملہ ''إنہ ...'' توكل بر خدا كے لزوم كى ا يك تعليل ہے_

۱۱_عن الحلبى عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزوجل: ''و إن جنحوا للسلم فاجنح لها'' قلت: ما السلم; قال الدخول فى أمرنا ...''(۱)

حلبى كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے عرض كي: خداوند كے اس فرمان ''و إن جنحوا للسلم '' ميں ''سلم'' سے مراد كيا ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ہمارے امر ميں داخل ہونا

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا۹;اللہ تعالى كا علم غيب۹; اللہ تعالى كے اختصاصات ۹

انگيزش (ابھارنا):انگيزش و ابھارنے كے اسباب ۱۰

ايمان:ايمان اور عمل ۱۰; ايمان كے آثار ۱۰; خداوند كے سميع ہونے پر ايمان ۱۰; علم خدا پر ايمان ۱۰

توكل:توكل بر خدا كے اسباب ۱۰; توكل كے آثار ۸; خدا پر توكل كى اہميت ۷

جنگ:جنگ بندى ۵;جنگ پر صلح كا مقدم ہونا ۱، ۲

دينى معاشرہ:دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۱، ۴

ذكر:ذكر خدا كى اہميت ۷; صلح كے وقت ذكر خدا ،۷

رہبرى (قيادت):رہبرى كے اختيارات ۵

زندگي:مسالمت آميز زندگي، ۳

صلح:صلح كى اہميت ۷; صلح كى شرائط ۲; صلح كے احكام ۲ ، ۴، ۵; صلح ميں خداپرتوكل ۷، ۸; صلح ميں مكر و فريب ۲

كفار:كفار سے رابطہ ۳; كفار سے صلح ۱، ۲، ۴، ۵، ۶; كفار

____________________

۱)كافي،ج۱ ، ص ۴۱۵ ح ۱۶; نورالثقلين ج۲ ص ۱۶۵ ح ۱۴۳_

۵۸۸

كا مكر ۶ ;كفار كى سازش كا توڑ ۸; كفار كے ساتھ صلح كى شرائط ۷;كفار كے ساتھ صلح كے مقاصد ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اختيارات ۵

مسلمان:مسلمان اور كفار ۳

آیت ۶۲

( وَإِن يُرِيدُواْ أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللّهُ هُوَ الَّذِيَ أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ )

اور اگر يہ آپ كو دھوكہ دينا چاہيں گے تو خدا آپ كے لئے كافى ہے_ اس نے آپ كى تائی د ،اپنى نصرت اور صاحبان ايمان كے ذريعہ كى ہے(۶۲)

۱_ صلح كے پردے ميں كفار كى طرف سے دھوكہ و فريب كے احتمال كو ان كے ساتھ صلح قبول كرنے كے مانع نہيں بننا چاہيئے_و إن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''إن يريدوا ''، ''فاجنح لھا'' كيلئے توضيح و تشريح ہو، يعنى اے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ كفار كى طرف سے صلح كى خواہش كو پورا كريں اگر كفار نے دھوكہ و فريب كا قصد كيا تو خداوند آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ان كے شر سے محفوظ ركھے گا_ بنابراين فقط اس احتمال كى بناء پر كہ شايد كفار مسلمانوں كو غفلت ميں دھوكہ دينے كيلئے صلح كى خواہش ظاہر كررہے ہيں مبادا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كى صلح قبول نہ كريں ، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت ۵۸ كے مطابق اگر (فريب اور دھوكہ) كے احتمال پر قرائن و شواہد موجود ہوں تو ان كے ساتھ صلح نہيں كرنى چاہيئے_

۲_ كفار كے دھوكہ و فريب كے مقابلے ميں خداوند ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نصرت و حمايت كيلئے كافى ہے_

فإن حسبك الله

۳_ خداوند اپنى حمايت اور مددكے ذريعے، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كو ،كفار كے دھوكہ و فريب سے محفوظ ركھے گا_و إن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله

''إن يريدوا ...'' كا جواب شرط محذوف ہے اور جملہ ''فان حسبك الله '' اس كى جگہ آگيا ہے يعني:ان يريدوا ا ن يخدعوك فالله يكفيك شرهم

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،ہميشہ خداوند متعال كى خاص امداد و نصرت سے بہرہ مند ہوتے رہے_هو الذى أيدك بنصره

۵۸۹

۵_ صدر اسلام كے مؤمنين ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بہترين حامى و ناصر تھے اور اسلام كى ترقى ميں انكا قابل قدر كردار تھا_

أيدك بنصره و بالمؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''المؤمنين'' كو ''نصرہ'' پر عطف كرنے سے اخذ كيا گيا ہے يعني: مؤمنين كا كردار اس حد تك قابل تعريف تھا كہ خداوند نے انہيں اپنى نصرت و امداد كے ساتھ ذكر كرنے كے قابل جانا_

۶_ خداوند ہى مؤمنين كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مدد و نصرت كى طرف مائل كرنے والا ہے_هو الذين أيدك بنصره و بالمؤمنين

۷_ خداوند متعال نے ماضى ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت و نصرت كا تذكرہ كركے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كفار كے فريب و دھوكہ كے مقابلے ميں اپنى حمايت و امداد كا (وعدہ دے كر) مطمئن كيا_فإن حسبك الله هو الذى أيدك بنصره

۸_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور (دوسرے) الہى رھبروں كو، ايسى صلح قبول نہيں كرنى چاہيئے كہ جس ميں دھوكہ اور فريب كا شائبہ پايا جائیے اور نہ ہى اس (صلح) كے سبب ، كفار سے جنگ ترك كر دينى چاہيئے_و إن يريدوا ا ن يخدعوك فان حسبك الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''و ان يريدوا ...'' جملہ ''ان جنحوا'' كے مقابلے ميں ايك دوسرا فرض ہو نہ كہ اسكى توضيح و تكميل، يعني: صلح دو اغراض كى بناء كى جاتى ہے، كبھى تو واقعى صلح ہوتى ہے اور مسلمانوں كے ساتھ مسالمت آميز زندگى گذارنے كى خاطر صلح كى جاتى ہے اور كبھي، دھوكہ و فريب، اور تجديد قوت كيلئے صلح كى جاتى ہے، پہلى آيت (ان جنحوا ...) پہلے فرض كے احكام و دستورات بيان كررہى ہے جبكہ دوسرى آيت (و إن يريدوا) ميں دوسرے فرض كى بناء پر احكام و دستورات بيان كئے گئے ہيں _

۹_ قدرتى اور غير قدرتى اسباب كے ذريعے ،الہى تائی د و حمايت ہونا_أيدك بنصره و بالمؤمنين

''بنصرہ'' سے مراد غير قدرتى عوامل ہيں مثلاً ملاءكہ كے ذريعے امداد_

۱۰_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : مكتوب على العرش ...و محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عبدى و رسولى ايّدته بعلي عليه‌السلام فا نزل الله عزوجل: ''هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين'' فكان النصر عليا عليه‌السلام . ..(۱)

حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ عرش پر لكھا ہوا ہے ...محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميرے بندے اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور

____________________

۱) امالى صدوق ص ۱۷۹ ح ۳، مجلس ۳۸، بحارالانوار ح ۲۷ ص ۲ ح ۳

۵۹۰

ميں نے عليعليه‌السلام كے ذريعے ان كى تائی د و حمايت كى ہے_ اور اسى سلسلے ميں خداوند نے يہ آيت نازل فرمائی ہے ''ھو الذى أيدك بنصرہ ...'' پس ''نصر'' سے مراد على عليہ السلام ہيں _

اسلام:اسلام كى اشاعت كے اسباب ۵; تاريخ صدر اسلام ۵

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرے كى حمايت ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور قدرتى عوامل ۹; اللہ تعالى كى امداد۲،۴،۷،۹;اللہ تعالى كى تائی دات ۹; اللہ تعالى كى حمايت ۳،۷; اللہ تعالى كے افعال ۲،۶

جنگ:كفار سے جنگ ۸

رہبرى (قيادت):رہبرى كى ذمہ داري۸

صلح:صلح كى شرائط ۸; صلح ميں مكر و فريب ۸;كفار سے صلح ۱

كفار:كفار كا مكر، ۱، ۲، ۷; كفار كے مكر كا توڑ، ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اطمينان محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اسباب ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى امداد ۲، ۴، ۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۳، ۵، ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۸

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۵;مؤمنين اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۶

آیت ۶۳

( وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفَتْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

اور ان كے دلوں ميں محبت پيدا كردى ہے كہ اگر آپ سارى دنيا خرچ كرديتے تو بھى ان كے دلوں ميں باہمى الفت نہيں پيدا كر سكتے تھے ليكن خدا نے يہ الفت و محبت پيدا كردى ہے كہ وہ ہر شے پر غالب اور صاحب حكمت ہے (۶۳)

۱_ زمانہ بعثت كے مؤمنين ايك دوسرے كے ساتھ الفت ، محبت اور دوستى كى نعمت سے بہرہ مند تھے_

۵۹۱

و ألف بين قلوبهم

۲_ خداوند ،صدر اسلام كے مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنے والا ہے_و ألف بين قلوبهم

۳_ مؤمنين كے دل ميں ايك دوسرے كى محبت و الفت پيدا كرنے كے سبب ،خداوند كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر احسان وا متنان كرنا_و ألف بين قلوبهم ...ما ألفت بين قلوبهم

۴_ صدر اسلام كے مؤمنين كى ايك دوسرے سے گہرى محبت و الفت، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقام و مرتبے كى تقويت كے اسباب ميں سے ہے_هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين_ و ا لف بين قلوبهم

۵_ معاشرے كے افراد كے درميان قلبى الفت و وحدت، اپنے دشمنوں كے خلاف مبارزہ كرنے ميں انكى فتح و كاميابى كا راستہ ہموار كرتى ہے_هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين _ و ا لف بين قلوبهم

۶_ اسلام كى جانب مائل ہونے سے پہلے عرب قبائل ايك دوسرے كى نسبت گہرى و ديرينہ دشمنى ركھتے تھے_

و ألف بين قلوبهم ...ما ألفت بين قلوبهم

۷_ عرب قبائل كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا، دنيا كى تمام دولت و ثروت خرچ كرنے كے باوجود، حتى خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے بھى ايك ناممكن اور ناقابل حصول امر تھا_لو أنفقت ما فى الا رض جميعا ما ا لفت بين قلوبهم

۸_ زمانہ بعثت كے مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا ايك خدائی امر تھا نہ كہ مادى وسائل اور ذراءع سے حاصل ہونے والى چيز_و ألف بين قلوبهم لو أنفقت ما فى الا رض جميعا ما ألفت بين قلوبهم و لكن الله ألّف _

۹_ خداوند متعال نے مؤمنين كے درميان محبت و دوستى پيدا كرنے كے علاوہ انھيں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ارد گرد ايك ہى علاقے ميں اكٹھا كرديا_*و ألف بين قلوبهم ...و لكن الله ألف بينهم

مندرجہ بالا مفہوم دو جملوں''ا لف بين قلوبهم'' اور''الف بينهم'' كے درميان مؤازنہ كرنے سے اخذ كيا گياہے پہلا جملہ تا ليف قلوب كو بيان كررہاہے جبكہ دوسرا جملہ خود مؤمنين كى تا ليف سے حاكى ہے، يعنى ان كو ايك دوسرے كے ساتھ ساتھ كرنے كے علاوہ سب كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے گرد اكٹھا كرديا_

۱۰_ انسانوں كے درميان دوستى و محبت ايجاد كرنے پر ارادہ خدا كے مقابلے ميں دشمنى پيدا كرنے والے عوامل كا ناپائی دار ہونا_

۵۹۲

و لكن الله ألف بينهم إنه عزيز

جملہ ''لو أنفقت '' اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ عرب قبائل كے درميان دشمنى پيدا كرنے والے علل و اسباب بہت زيادہ شديد تھے، اور جملہ استدراكيہ ''و لكن الله ...'' اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ وہ شديد عوامل، ارادہ خداوند كے سامنے كسى قسم كے اثر اورپائی دارى كے حامل نہيں ہوسكتے، يعنى اگر چہ ان كے درميان دير پا دشمنى موجود تھى اور ان ميں محبت و الفت كا امكان نہيں تھا، ليكن خداوند نے چاہا كہ ان كے درميان الفت و محبت پيدا ہوجائیے_

۱۱_ انسان اور ان كے قلوب، خداوند كے اختيار ميں ہيں _و ألف بين قلوبهم ...و لكن الله ا لف بينهم

۱۲_ خداوند ناقابل شكست اور بہت زيادہ جاننے والا ہے_إنه عزيز حكيم

۱۳_ مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا، خداوند كى عزت و حكمت كا ايك جلوہ ہے،

و ا لف بين قلوبهم ...و لكن الله ألف بينهم انه عزيز حكيم

۱۴_ قلوب پر خداوند كى حاكميت اور مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا،عزت و حكمت الہى كى نشانى ہے_

و لكن الله ا لف بين قلوبهم إنه عزيز حكيم

۱۵_ مؤمنين كى تا ليف قلوب ايك حكيمانہ فعل ہے_ا لف بين قلوبهم ...إنه عزيز حكيم

اتحاد:اتحاد كے آثار ۵

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۴، ۸، ۹

اعراب:اسلام سے قبل كے اعراب ۶; عربوں كى تا ليف قلوب ۷; عربوں كى دشمنى ۶، ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا احسان ۲; اللہ تعالى كا ارادہ ۱۰; اللہ تعالى كى حاكميت ۱۴; اللہ تعالى كى حكمت ۱۲،۱۳; اللہ تعالى كى حكمت كى نشانياں ۱; اللہ تعالى كى عزت ۱۳; اللہ تعالى كى عزت كى نشانياں ۱۴; اللہ تعالى كى قدرت ۱۱; اللہ تعالى كى نشانياں ۱۴; اللہ تعالى كے افعال۲،۹

انسان:انسانوں كى دوستى كے عوامل ۱۰; انسانوں كے قلوب ۱۱

تا ليف قلوب:تأليف قلوب كى نعمت ۱;تأليف قلوب كے آثار

۵; تاليف قلوب كے عوامل ۲، ۳، ۷، ۸، ۱۳

دشمن:دشمنوں پر فتح ۵

۵۹۳

دشمني:دشمنى كے عوامل كا كمزور ہونا ۱۰

دوستي:نعمت دوستى ۱

عمل:حكيمانہ عمل ۱۵

قلب:قلوب پر حاكميت ۱۴

كاميابي:كاميابى كا زمينہ ۵

مادى وسائل:مادى وسائل كا كردار۸

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كا اجتماع ۹; صدر اسلام كے مؤمنين كى دوستى ۱; مؤمنين كى تاليف قلوب ۱۴; مؤمنين كى دوستى ۲، ۳، ۴، ۹، ۱۴; مؤمنين كى دوستى كے عوامل ۸، ۱۳; مؤمنين كى نعمتيں ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر احسان ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تقويت كے اسباب ۴

آیت ۶۴

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ )

اے پيغمبر آپ كے لئے خدا اور وہ مومنين كافى ہيں جو آپ كا اتباع كرنے والے ہيں (۶۴)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت كيلئے خداوند كافى ہے_يأيها النّبى حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

۲_ اہل ايمان كى حمايت كيلئے خداوند كا فى ہے_يأيها النّبى حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''من اتبعك'' كا''حسبك'' كى ضمير ''ك'' پر عطف ہو يعنى خداوند آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والوں كيلئے كافى ہے_

۳_ خداونداس شرط كے ساتھ اہل ايمان كا حامى ہے كہ جب وہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے احكام و فرامين كى پيروى كريں _حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

جملہ ''اتبعك'' كى ''مَن'' موصولہ كے ساتھ توصيف، ايمان كے مدعى افراد سے خداوند كى حمايت كى شرط كى طرف اشارہ ہے_

۵۹۴

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكار مؤمنين، رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ و اشاعت ميں عمدہ اور مؤثر كردار ادا كرسكتے ہيں _

حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''من أتبعك''كا ''الله '' پر عطف ہو، يعنى خدا اور فرمانبردار مؤمنين آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے كافى ہيں ، اس بناء پر اسلام كى ترقى اور اشاعت كيلئے مؤمنين كے مؤثر كردار كا پتہ چلتاہے_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور الہى رہبروں كو شرك و كفر كے خلاف مبارزہ كرنے ميں ،فقط خداوند اور پيروكار مؤمنين پر بھروسہ كرنا چاہيئے_حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

۶_ دينى رھبر حتى انبيائے كرامعليه‌السلام بغير فرمانبردار پيروكاروں كے، كفر و شرك كے خلاف مبارزہ كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

اگر ''من اتبعك''كا ''الله '' پر عطف ہو تو انبياءعليه‌السلام كيلئے مؤمنين كے كافى ہونے سے يہ مراد نہيں كہ وہ بھى خداوند كى طرح، خدا كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت و نصرت كرنے پر قادر ہيں بلكہ مذكورہ آيت، چونكہ مشركين و كفار كے خلاف مبارزے كے سلسلے ميں نازل ہوئي ہے لہذا يہ بات بيان كررہى ہے كہ كہيں خداوند كے كافى ہونے كو اس معنى ميں نہ ليا جائیے كہ مشركين كے ساتھ مبارزے ميں مؤمنين كى ضرورت نہيں بلكہ خداوند خود ہى كفار و مشركين كو ميدان مبارزہ سے نكال باہر كرے گا_

۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى سے روگردانى كرتے تھے_و من اتبعك من المؤمنين

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''من المؤمنين'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو، اس قول كى بناء پر ''المؤمنين'' سے مراد ايمان كے مدعى افراد ہيں كہ جو حقيقى اور غير حقيقى مؤمنين كو شامل ہيں _

۸_ پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى اور انصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين پر عمل، انسان كے حقيقى اور سچے ايمان سے بہرہ مند ہونے كى علامت ہے_و من اتبعك من المؤمنين

''من المؤمنين'' ميں حرف ''من'' بيانيہ بھى ہوسكتاہے اور تبعيض كيلئے بھي، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے، اس صورت ميں ''المؤمنين'' سے مراد سچے اورحقيقى مؤمنين ہيں _

۹_ كفر و شرك كے خلاف مبارزے كيلئے سچے اور حقيقى

۵۹۵

مؤمنين پربھروسہ كرنا ، نہ تو خداوند پر بھروسے اور توكل كے خلاف ہے اور نہ ہى توحيد كے منافي_

حسبك الله و من أتبعك من المؤمنين

اسلام:اشاعت و ترقى اسلام كے اسباب ۴;تاريخ صدر اسلام ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت كے آثار ۳; اللہ تعالى كى حمايت ۱،۳; اللہ تعالى كى حمايت كى شرائط۳

انبياءعليه‌السلام كے پيروكار: ۶

ايمان:سچے ايمان كى نشانياں ۸

توحيد:توحيد اور قدرتى عوامل ۹

توكل:خدا پر توكل ۵، ۹

دينى رہبروں كے پيروكار: ۶

دينى قيادت:دينى قيادت كى مسؤليت ۵

شرك:شرك كے خلاف مبارزہ ۵، ۹; شرك كے خلاف مبارزے كى شرائط ۶

كفر:كفر سے مبارزہ ۵،۹;كفر سے مبارزہ كى شرائط ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے آثار ۳، ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى ۷

مدد مانگنا:مؤمنين سے مدد مانگنا۵

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كا عصيان ۷

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۴; مؤمنين كى حمايت ۲، ۳

۵۹۶

آیت ۶۵

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ يَغْلِبُواْ أَلْفاً مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُونَ )

اے پيغمبر آپ لوگوں كو جہاد پر آمادہ كريں اگر ان ميں بيس بھى صبر كرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزار كافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے كہ كفار سمجھدار قوم نہيں ہيں (۶۵)

۱_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ كفر اختيار كرنے والوں كے خلاف جہاد كريں _يأيها النّبى حرض المؤمنين على القتال

آيت كے ذيل ميں ''من الذين كفروا'' سے ظاہر ہوتاہے كہ ''القتال'' سے مراد كفار كے ساتھ جہاد و جنگ كرنا ہے_

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذمہ يہ الہى فريضہ ہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اہل ايمان كو كفار كے ساتھ جنگ و جہاد كرنے كى تحريك و تشويق كريں _يأيها النبى حرض المؤمنين على القتال

۳_ اہل ايمان كے بيس افراد كو اہل كفر و شرك كے دو سو افراد پر اور ايك سو مؤمنين كو كفر و شرك كے ہزار

نفرى گروہ پرفتح مند ہونا چاہيئے_إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين و إن يكن منكم مائة يغلبوا ألفاً

''يغلبوا مائتين'' اور''يغلبوا ألفاً'' دونوں خبريہ جملے ہيں ، ليكن بعد والى آيت ميں موجود جملے ''الئن خفف الله عنكم'' كى وجہ سے اس سے مراد دستورى معنى ہے، كيونكہ تخفيف ،فرائض اور احكام كے داءرہ ميں ہوتى ہے، بنابراين ''يغلبوا ...'' يعنى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مقاومت و پائی دارى دكھانى چاہيئے اور فتح حاصل كرنى چاہيئے_

۴_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ لشكر كفر، كے مقابلے ميں فتح و كاميابى حاصل ہو، جانے تك، پائی دارى و استقامت دكھائیں ، خواہ كفار كى افرادى قوت ان سے دس گناہ زيادہ ہى كيوں نہ ہو_

حرض المؤمنين على القتال إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين

مذكورہ دو جملوں ميں نسبت كا تبديل نہ ہونا يعنى بيس كا دوسو كے اور سو كا ہزار كے مقابلے ہونا ظاہر كرتاہے كہ خاص كر بيس اور دو سو كى مقاومت و استقامت ہى كى ضرورت نہيں بلكہ حكم كا معيار، (ايك پردس) كى نسبت پورى ہونا ہے_

۵۹۷

۵_ مقاومت و پائی دارى دكھانے والے بيس مؤمنين كى دو سو دشمنوں پر اور ايك سو مؤمنين كى ايك ہزار دشمنوں پر فتح و كامراني، خداوند كى جانب سے ايك ضمانت شدہ بشارت اور خوشخبرى ہے_

إن يكن منكم عشرون صبرو ن يغلبوا مائتين و إن يكن منكم مائة يغلبوا ألفاً

۶_ صدر اسلام كے مؤمنين زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كچھ حصے ميں اپنے سے دس گناہ بڑے لشكر پر فتح پانے كى صلاحيت و استعداد ركھتے تھے_إن يكن ...يغلبوا ألفا

چونكہ بعد والى آيت ميں حكم جہاد اور مقاومت ميں تخفيف كى تعليل ميں كمزورى كو اس كى وجہ قرار ديا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے، خداوند نے اہل ايمان كى قوت و استعداد كے مطابق ان پر واجب كيا تھا كہ وہ اپنے سے دس گنا زيادہ لشكر كے مقابلے ميں مقاومت كريں اور اس پر فتح حاصل كريں _

۷_ اپنے سے دس گنا زيادہ طاقتور دشمن كے مقابلے ميں پائی دارى و استقامت كى ضرورت اس بات سے مشروط ہے كہ جب اہل ايمان مجاہدين، بيس افراد سے كمتر نہ ہوں _إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين

اپنے مطلب و مقصود يعني: دس كے مقابلے ميں ايك كى مقاومت، كى وضاحت جس طرح كى گئي ہے اس سے مختصر جملے كے ساتھ بھى ممكن تھي، لہذا دو مثالوں كے ساتھ اس كے طولانى ہونے ميں كجھ نكات مضمر ہيں ، من جملہ يہ احتمال كہ مذكورہ نسبت اور اس پر مترتب ہونے والا حكم اس صورت ميں ہے كہ جب اہل ايمان كى تعداد بيس افراد يا اس سے زيادہ ہو، اگر اس سے كم ہو تو يہ حكم جارى نہيں ہوگا_

۸_ كفار پر مؤمنين كى فتح و كامرانى كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك، ان كا ميدان جنگ ميں صبر و استقامت دكھاناہے_

إن يكن منكم عشرون صبرون

۹_ كفر پيشہ معاشرے، الہى معارف اور دينى حقائق كے ادراك سے دور معاشرے ہيں _بأنهم قوم لا يفقهون

يہ كہ ايمان اور كفر كو توانائی و ناتوانى كا معيار جانا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے كہ لا يفقہون'' كا حذف شدہ مفعول و ہى حقائق و معارف ہيں كہ جن پر اہل ايمان كا اعتقاد ہے_

۱۰_ مؤمن مجاہدين ميں غير معمولى قوت و طاقت پيدا ہوجانے كابنيادى سبب، ان كا معارف الہى (توحيد، معاد و غيرہ) كو درك كرنا اور ان پر ايمان لانا ہے_

بأنهم قوم لا يفقهون

۵۹۸

۱۱_ كفار، معارف الہى كو درك نہ كرسكنے اور دينى حقائق پر ايمان نہ ركھنے كى وجہ سے اہل ايمان كے ساتھ جنگ و پيكار كرنے سے ناتوان و عاجز ہيں _بأنهم قوم لا يفقهون

۱۲_عن ا بى عبدالله عليه‌السلام : إن الله عزوجل فرض على المؤمنين فى ا ول الا مر ان يقاتل الرجل منهم عشرة من المشركين ليس له ا ن يولى وجهه عنهم (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بے شك خداوند عزوجل نے ابتداء سے ہى مؤمنين پر فرض كيا تھا كہ ان ميں سے ايك فرد، مشركين كے دس افراد كے ساتھ جنگ كرے، اور ان كو يہ حق نہيں تھا كہ وہ (ميدان جنگ سے) پيٹھ پھيريں _

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۶

اعداد:بيس كا عدد ۳، ۵، ۷; دس كا عدد ۴، ۶، ۷; دوسو كا

عدد ۳، ۵; سو كا عدد ۳، ۵; ہزار كا عدد۳، ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۵

انگيزش (رغبت دلانا):رغبت دلانے كے عوامل ۳

ايمان:ايمان كے آثار ۱۰; توحيد پر ايمان ۱۰; دين پرايمان ۱۰; معاد پر ايمان ۱۰

توحيد:توحيد كے آثار ۱۰

جہاد:جہاد كى تشويق ۲; جہاد كى شرائط ۷; جہاد كے احكام ۳; جہاد ميں استقامت ۴، ۷، ۸; جہاد ميں صبر ۸; دشمنوں سے جہاد ۷; كفار سے جہاد ۱، ۲، ۳، ۴

دشمن:دشمنوں پر فتح ۵

دين:دين كونہ سمجھنے كے آثار ۱،۱; فہم دين كے آثار ۱۰

صبر:صبر كى اہميت ۵، ۸

عسكرى طاقت:

____________________

۱) كافي، ج/۵ ص ۶۹ ح/۱نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۷ ح ۱۵۳_

۵۹۹

عسكرى طاقت كى تقويت كے اسباب ۱۰

فتح:طاقتور پر فتح ۳، ۴، ۵، ۶; فتح كى بشارت ۵; فتح كے اسباب ۸

كفار:كفار اور فہم دين ۹;كفار پر فتح ۳، ۴، ۸; كفار كے عجز كے اسباب ۱۱;

كفر:دين سے كفر كے آثار ۱۱

مجاہدين:مجاہدين كى تقويت كے اسباب ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۲

معاد:فہم معاد كے آثار ۱۰

معاشرہ:كافر معاشرے كا فہم ۹; كافر معاشرے كى خصوصيت ۹

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كى قدرت ۶; مقاومت كرنے والے مؤمنين ۵; مؤمنين پر فتح ۳، ۵; مؤمنين كى تشويق ۲; مؤمنين كى مسؤوليت ۱، ۳، ۴; مؤمنين كے ساتھ جنگ ۱۱

آیت ۶۶

( الآنَ خَفَّفَ اللّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفاً فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُواْ أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللّهِ وَاللّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ )

اب اللہ نے تمھارا بار ہلكا كرديا ہے اور اس نے ديكھ ليا ہے كہ تم ميں كمزورى پائی جاتى ہے تو اگر تم ميں سو بھى صبر كرنے والے ہوں گے تو دوسو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحكم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گےاور اللہ صبر كرنے والوں كے ساتھے ہے(۶۶)

۱_ دس گنا طاقتور لشكر كے مقابلے ميں اہل ايمان كوپائی دارى و استقامت دكھانے كى ضرورت پر مبنى حكم،

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744