تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167135 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

اقدار : ۱۱قدروں كا معيار ۱۱

اسلام :اسلام كا ہدايت كرنا ۵;جامعيت اسلام ۵; خاتميت اسلام ۲; خصوصيت اسلام ۲، ۵

اسماء و صفات :سميع ۱۳; عليم ۱۳

انبياءعليه‌السلام :خاتم الانبيا ء ۲

توحيد :كلمہ توحيد ۱۷

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۵; خدا كى ربوبيت ۷; خدا كى سماعت ۱۴، ۱۵; خدا كى سنتوں كا حتمى ہونا ۳; خدا كى سنتوں كى خصوصيات ۸; علم خدا ۱۴،۱۵; كلام خدا كى خصوصيات ۱۰، ۱۲; كلام خدا كى سچائي ۱۰

دشمنى :انبيا سے دشمنى ۳

دين :اخرى دين ۲; اتمام دين ۷; كمال دين كا منشا ۱۴

روايت : ۱۷

صداقت :اہميت صداقت ۸;صداقت كى قدر و قيمت ۱۱

عدالت :عدالت كى اہميت ۸;عدالت كى قدر و منزلت ۱۱

قرآن :احكام قرآن ۹; اخبار قرآن ۹; اعتدال قرآن ۱; جامعيت قرآن ۱، ۵; خاتميت قرآن ۲: صداقت قرآن ۱، ۹، ۱۰; قرآن كا تبديلى سے محفوظ ہونا ۱۲; قرآن كا كردار ۴; قران كا ہدايت كرنا ۵; قرآن كى خصوصيت ۱، ۲، ۴، ۵،۱۰،۱۲،۱۶; كمال قرآن ۱ ; مخالفين قرآن كى بہانہ جوئي ۱۶; نزول قرآن ۱۶

كفار :كفار كا اندھاپن ۳;كفار كے دلوں پر مہر ۳

كلمات اللہ:۱،۳،۱۶

كلمات اللہ سے مراد ۱۷;كلمات اللہ كا ناقابل تغيير ہونا ۱۴

مشركين :مشركين كے تقاضے ۱۵

معجزہ :معجزہ كا منشا ۳

۳۶۱

آیت ۱۱۶

( وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّهِ إِن يَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ )

اور اگر آپ روئے زميں كى اكثر يت كا اتباع كرليں گے تو يہ راہ خدا سے بہكا ديں گے ، يہ صرف گمان كا اتباع كرتے ہيں اور صرف اندازنں سے كام ليتے ہيں

۱_ پيغمبر(ص) كو عقائد و احكام (الھي) ميں لوگوں كى اكثريت كى پيروى نہيں كرنى چاہيئے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذي و ان تطع اكثر من فى الارض

گذشتہ آيات ميں مشركين كى طرف سے جديد معجزات كے مطالبے كى بات تھى اور پچھلى آيت ميں بھى حكم الھى كو قبول كرنے كى تاكيد كى گئي ہے اور اس كے بعد قرآن كو حكم خدا كے مظہر كے طور پر پيش كيا گيا ہے_ اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جا سكتا ہے كہ عقائد اور احكام ميں پيروى كرنے كى ممانعت ان موارد ميں ہے كہ جب قرآن ميں اس مسئلے كا حكم موجود ہو_ نہ تمام امور ميں _ كلمہ ''سبيل اللہ'' كى جانب توجہ سے يہ مسئلہ مزيد واضح ہوجاتاہے_

۲_ انبيائے كرامعليه‌السلام حكم خدا كے تابع ہيں نہ كہ لوگوں كى رائے كے_و ان تطع اكثر من فى الارض

۳_ زمين پر بسنے والے اكثر لوگ، گمراہ اور اپنے عقائد ميں غلط ظنون كے تابع ہيں _

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۴_ راہ خدا پر چلنا ضرورى ہے خواہ لوگوں كى رائے كے خلاف ہى كيوں نہ ہو_

و ان تطع اكثر عن سبيل الله

۵_ راہ خدا پر چلنے والوں كى اقليت گمراہ لوگوں كى اكثريت كے مقابلے ميں ، سالكين (راہ الھي) كے

۳۶۲

ڈگمگانے كا باعث نہيں بننى چاہيئے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

۶_ بنيادى اور اصولى مسائل ميں ظن و گمان پر تكيہ كرنا، گمراہى كا سبب بنتاہے_يضلوك عن سبيل الله ان يتبعون الا الظن

۷_ عقائد اور افكار ميں لوگوں كى اكثريت كى ہاں ميں ہاں ملانا راہ حق كے سالكين كے ليے خطرناك لغزش ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

اكثريت كى پيروى سے نہي، ظاہر كرتى ہے كہ اكثريت كے عقائد ميں بڑى كشش پائي جاتى ہے اور وہاں لغزش كا خطرہ زيادہ ہے_

۸_ لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كا نتيجہ، گمراہى ہے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۹_ ظن و گمان كے جال ميں پھنسنے اور عقائد و افكار كے انحراف سے بچنے كے ليے بہترين اور كاملترين راہنما، قرآن ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۱۰_ ظن و گمان سے دور اور عالمانہ رائے ركھنے والے افراد كى پيروى كرنے كا جواز_

و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

جملہ ''ان يتبعون ...'' لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كى ممانعت كا فلسفہ بيان كررہاہے_ لہذا جہاں اس قسم كى حكمت و فلسفہ موجود نہ ہو توممانعت كا حكم بھى نہيں ہوگا_ بالفاظ ديگر حكم ''منصوص العلة'' ہے جب وہ علت نہ ہو تو حكم بھى نہيں ہوگا_

۱۱_ اللہ تعالى سميع (بہت زياد سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) پيروى كے لائق ہے نہ كہ غلط گمان كى پيروى كرنے والى اكثريت_و هو السميع العليم و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

۱۲_ لوگوں كى اكثريت كے عقائد اور آراء ظن و گمان پر مبنى ہونے كى وجہ سے بے اعتبار ہيں _

ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۳_ عقائد اور الھيات ميں ، ظن و گمان كا بے اعتبار ہونا_ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۴_ كفار اور مشركين كے عقائد، بے بنياد ظن و گمان پر مبنى ہيں _

۳۶۳

يضلوك عن سبيل الله و ان هم الا يخرصون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱

احكام :احكام كا منشا ۱

اطاعت :اكثريت كى اطاعت ۱; خدا كى اطاعت ۲، ۱۱; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵ ;علماء كى اطاعت ۱۰; لوگوں كى اطاعت ۲

اكثريت :اكثريت كا فاقد اعتبار ہونا ۱۲; اكثريت كا گواہ ہونا ۳،۵; اكثريت كى اطاعت كے آثار ۷،۸; اكثريت كى پيروى نہ كرنا ۱۱; اكثريت كى مخالفت ۴

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كا حكم خدا كى اتباع كرنا ۲

انحراف :انحراف كے موانع ۹

خدا تعالى :خدا كا سميع ہونا ۱۱; علم خدا ،۱۱

دين :دين كى آفات كاپہچاننا ۶، ۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ كى اہميت ۴

ظن :ظن سے بچنا ۹، ظن كا اتباع ۳; ظن كا بے اعتبار ہونا ۱۲، ۱۳; ظن و گمان كے اتباع كے آثار ۶

عقيدہ :دينى عقيدے كا منشا۱

قرآن :قرآن كى خصوصيت ۹; قرآن كا ہدايت كرنا ۹

كفار :عقيدہ كفار كاباطل ہونا ۱۴; عقيدہ كفار كى بنياديں ۱۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب، ۶، ۸

لغزش :لغزش كے علل و اسباب ۵، ۷

مشركين :مشركين كے عقيدے كى بنياديں ۱۴;مشركين كے عقيدے كى بے اعتبارى ۱۴

مؤمنين :مؤمنين كو خبردار ۵;مؤمنين كى اقليت ۵

۳۶۴

آیت ۱۱۷

( إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ )

آپ كے پروردگار كو خوب معلوم ہے كہ كون اسك ے راستے سے بھكنے والا ہے اور كون ہدايت حاصل كرنے والا ہے

۱_ فقط خداوند متعال، گمراہ اور ہدايت يافتہ لوگوں كے بارے ميں سب سے زيادہ آگاہ ہے_

ان ربّك هو اعلم بالمهتدين

ضمير ''ھو'' كہ جو ''إنَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، ضمير فصل ہے اور جملہ ميں اسكا كردار حصر اور تاكيد ہے_

۲_ راہ ہدايت اور ضلالت اور اس پر چلنے والوں كے بارے ميں وسيع و عميق شناخت فقط خدا كى راہنمائي سے ہى ميسرہے_ان ربّك هو اعلم من يضل

۳_ تربيت كرنے كےلئے، وسيع و عميق علم اور آگاہى كى ضرورت ہے_ان ربك هو اعلم

''ربّ'' جيسا مقدس نام انتخاب كرنے اور پھر ضمير خطاب كى طرف اضافہ كرنے كے بعد اسے اعلميت سے متصف كرنا ظاہر كرتاہے كہ علم وربوبيت ميں گہرا رابطہ ہے_

۴_ خدا كا وسيع علم دليل ہے كہ گمراہى و ہدايت كے سلسلے ميں اس كى راہنمائي اور فرامين كوضرور قبول كيا جائے_

و ان تطع ان ربك هو اعلم من يضل

جملہ ''انَّ ربك ھو اعلم'' گذشتہ آيت كے مطالب كى علت ہے_

۵_ رہبرى اور قيادت كى صلاحيت ركھنے كى بنيادى شرائط ميں سے ايك شرط ''علم'' ہے_

و ان تطع اكثر ان ربك هو اعلم من يضل

۶_ اعلم (زيادہ جاننے والے) كا اتباع ايك ضرورى اصول ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك ان ربك هو اعلم

جملہ ''ھو اعلم'' اتباع خدا كے ضرورى ہونے

۳۶۵

كى ايك علت ہے_ اسى ليے كسى خاص مورد سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ہر مورد ميں (جہاں اعلميت ہو) كار ساز ہے اور اس سے استفادہ كيا جا سكتاہے_

اطاعت :علما كى اطاعت ۶

تربيت :تربيت پر مؤثر عوامل ۳;تربيت ميں آگاہى و علم ۳

خدا تعالى :خدا كا علم ۱، ۴;خدا كيساتھ خاص ،۱; خدا كے فرامين

اور احكام كو قبول كرنا ۴; ہدايت خدا ۲، ۴

رہبرى :شرائط رہبرى ۵; علم رہبرى ۵

علم :علم كى اہميت ۵

گمراہ لوگ : ۱گمراہ لوگوں كى پہچان ۲

ہدايت :راہ ہدايت ۲

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كى پہچان۲

آیت ۱۱۸

( فَكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ )

لہذا تم لوگ صرف اس جانور كا گوشت كھاؤ جس پر خدا كا نام ليا گيا ہو اگر تمھار ا ايمان اس كى آيتوں پر ہے

۱_ حيوان ذبح كرتے وقت، خداوندعالم كا نام لينا، اسكے كھانے كے حلال ہونے كى شرط ہے_

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''مما ذكر اسم ...'' اگر چہ اس گوشت كو كھانے كے مباح ہونے كا بيان ہے كہ جس پر ذبح كے وقت نام خدا ليا گيا ہے_ اس كے باوجود ہوسكتاہے يہ ذبح كے وقت ''تسمية'' كے شرط ہونے كى جانب اہنمائي ہو_

۲_ وہ ذبيحہ كھانا جائز ہے، جس پر ذبح كرتے وقت خدا

۳۶۶

كا نام ليا گيا ہو_فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۳_ خداوندعالم كا، ہدايت اور ضلالت كے راستے سے آگاہ ہونے كى وجہ سے اس كے احكام اور فرامين كو قبول كرنا ضرورى ہے_ان ربك هو اعلم فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہء ''فكلوا مما'' گذشتہ آيت كے جملے ''ان ربك ھو اعلم'' پر متفرع ہے_لہذا اس كا مطلب يہ ہوجائے گا چونكہ فقط خدا عالم ہے_ بس

احكام پر عمل (ميں اسكى بات) قبول كى جانى چاہيئے_

۴_ جس چيز كو خداوند عالمنے مباح قرار ديا ہے اسے حلال سمجھنا، ہدايت يافتہ ہونے كى علامت ہے_

و هو اعلم بالمهتدين_ فكلوا مما ذكر اسم الله

۵_ خداوند كے احكام (ہي) سبيل اللہ ہيں _هو اعلم من يضل عن سبيله فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''فكلوا ...'' شرط محذوف كا جواب ہے يعنى''ان انتهيتم عن اتباع المضلين فكلوا'' چونكہ آيت ميں ''اضلال عن سبيل اللہ'' كى بات ہورہى تھي، تفريع كا تقاضا يہ ہے كہ اس كا مضمون ''سبيل اللہ'' ہو_ دوسرى جانب ''سبيل اللہ'' فقط احكام ذبيحہ سے مخصوص نہيں لہذا تمام احكام كو شامل ہے_

۶_ آيات خدا پر ايمان ركھنے والے مؤمنين، اس كے قوانين كے آگے سر جھكا ديتے ہيں _

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۷_ نام خدا كے ساتھ ذبح كيئے گئے حيوان كے حلال ہونے كے بارے ميں شك كرنا، اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف مكہ ميں (مخالفين كے) پروپيگنڈے كا اہم محور تھا_و ان تطع اكثر من فى الارض فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۸_ احكام خداوند پرعمل سے وابستگى آيات الہى پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_

فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۹_ آيات خداوند پر ايمان لانا، خدا كے احكام پر عمل كرنے كا مقدمہ ہے_فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۱۰_عن ابى جعفر محمد بن علي عليه‌السلام : انه سئل عن ذبيحة اليهودى والنصرانى و المجوسى فتلا قول الله عزوجل: ''فكلوا مما ذكر اسم الله عليه'' قال :

۳۶۷

اذا سمعتموهم يذكرون اسم الله عليه فكلوه ... (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام ، يہود و نصارى اور مجوس كے ذبيحہ كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں آيت ''فكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ ...'' تلاوتكرنے كے بعد فرماتے ہيں اگر آپ نے سنا كہ وہ لوگ ذبح كرتے وقت خدا كا نام ليتے ہيں تو اسے كھاليں _

۱۱_سال محمد بن مسلم ابا جعفر عليه‌السلام عن رجل ذبح فسبح او كبر اور هلل او حمد الله عزوجل قال : هذا كله من اسماء الله لا باس به (۲)

محمد بن مسلم نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت ''سبحان اللہ'' يا ''اللہ اكبر'' يا ''لا الہ الا اللہ'' يا ''الحمدللہ'' كہے، تو امامعليه‌السلام نے فرمايا : يہ سب خداوند عالم كے نام ہيں _ لہذا كوئي حرج نہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے دشمنوں سے طرز مقابلہ۷;آنحضرت كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۷

آيات خدا:آيات خدا پر ايمان لانے والے۶

احكام : ۱،۲احكام كى اہميت ۵

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۷; دشمنان اسلام كا طرز مقابلہ ۷

ايمان :آثار ايمان ۶، ۹; آيات خدا پر ايمان ۸، ۹; علائم ايمان ۸;متعلق ايمان ۸، ۹;

خدا تعالى :علم خدا ۳; فرامين اور نصائح خداوندعالم كو قبول كرنا ۳; نام خدا، ۱، ۲، ۷

ذبح :احكام ذبح ۱، ۲، ۱۱;ذبح كے وقت بسم الله ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۱

ذبيحہ :اہل كتاب كا ذبيحہ ۱۰;ذبيحہ كا حلال ہونا ۱، ۲، ۱۱; ذبيحہ كے حلال ہونے كى شرائط ۱

روايت : ۱۰، ۱۱

سبيل اللہ :سبيل اللہ كے موارد ۵

____________________

۱) دعائم الاسلام ج ۲ ص ۱۷۷، ح ۶۳۹_ بحار الانوار ج ۶۳ ص ۲۸ ح ۲۹_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۲۱۱ ح ۶۸_ باب ۹۶_ نور الثقلين ج/ ۱ص ۷۶۳ ح ۲۶۵_

۳۶۸

شبہات :شبہہ كے علل و اسباب ۷

شرعى فريضہ :شرعى فرائض پر عمل كے آثار ۸شرعى فريضے پر عمل كا مقدمہ ۶، ۹

غذائيں :حلال غذائيں ۲

مباحات :مباحات كا حلال ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كى علائم ۴

آیت ۱۱۹

( وَمَا لَكُمْ أَلاَّ تَأْكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلاَّ مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرأى لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَاء هِم بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ )

اور تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم وہ نہيں كھاتے ہو جس پر نام خدا ليا گيا ہے جب كہ اس نے جن چيزوں كو حرام كيا ہے انھيں تفصيل سے بيان كرديا ہے مگر يہ كہ تم مجبور ہو جاؤ تو اور بات ہے اور بہت سے لوگ تو اپنى خواہشات كى بنا پر لوگون كو بغير جحانے بو جھے گرماہ كرتے ہيں _ اور تمھارا پروردگار ان زيادتى كرنے والوں كو خوب جانتا ہے

۱_ زمانہ جاہليت كے بعض لوگ، خدا كے نام سے ذبح كئے گئے حيوان كا گوشت كھانا حرام سمجھتے تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، مشركين كى جانب سے شبھات پيدا ہوجانے كى وجہ سے، نام خدا كے ساتھ ذبح شدہ حيوان، كھانے سے پرہيز كرتے

۳۶۹

تھے_فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا

آيت كا عتاب آميز لہجہ ظاہر كرتاہے كہ كفار كے پروپيگنڈے سے متاثر ہوكر بعض مسلمان بھى حلال ذبيحہ كھانے سے پرہيز كرنے لگے تھے_

۳_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، اپنے زمانے كى جہالت پر مبنى معاشرتى رسوم سے متاثر تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۴_ اللہ تعالى كے نام كے ساتھ ذبح كئے گے حيوان كے گوشت كو حرام جاننے كى بناء پر اللہ تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى مذمت _و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۵_ خداوند عالم نے، سورہ انعام كى آيات كے نزول سے پہلے لوگوں كے ليے حرام كھانوں كى دقيق حدود پورى تفصيل كے ساتھ بيان كردى تھي_و قد فصل لكم ما حرم عليكم

''قد فصل'' فعل ماضى اور بمعنى ''قد بيّن'' ہے اور ماضى ميں فعل كے حتمى وقوع پر دلالت كرتاہے_ بنابرايں ، ان آيات كے نزول سے پہلے چاہيئے كہ بعض كھانوں كى حرمت كے بارے ميں كچھ آيات نازل ہوچكى ہوں كہ جو ظاہراً سورہَ نحل كى آيت ۱۱۵ ہے_

۶_ كھانے پينے كى چيزوں ميں (فقھى قواعد كے مطابق) اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه و قد فصل لكم ما حرم عليكم

اس آيہ مباركہ ميں موجود محرمات كے علاوہ بقيہ موارد كو مباح اور جائز شمار كيا جاسكتاہے_ لہذا كھانے پينے كى چيزوں ميں اصل حليت ہے (يعنى تمام اشيائے خوردنى حلال ہيں ) سوائے انكے جو كسى دليل كے ساتھ حرام قرار دى گئي ہوں ) يعنى جن كى حرمت بيان كردى گئي ہو_

۷_ جن چيزوں كى حرمت پر كوئي دليل (آيت، روايت) ہو ان كے علاوہ ہر شئے ميں اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ و قد فصل لكم ما حرم عليكم

يہ احتمال ہے كہ ''ما حرم سے مراد تمام محرمات ہيں خواہ كھانے پينے كى اشيا ميں ہوں يا دوسرى اشيائ_

۸_ حلال و حرام فقط خدا ہى معين كرسكتاہے_و ما لكم الا تاكلوا ...ؤ قد فصل لكم ما حرم عليكم

۹_ اضطراركى حالت ، فرائض الہى كو ختم كرديتى ہے_و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطرر تم اليه

۳۷۰

۱۰_ اضطرار كى حالت ميں نام خدا كے بغير ذبح شدہ حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطررتم

۱۱_ الہى تكاليف انسانى طاقت كے مطابق ہيں _الا ما اضطررتم اليه

۱۲_ بہت سے لوگ، اپنى خواہشات نفسانى كى وجہ سے نادانستہ طور پر دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں _

و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

''باھوائھم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہے_ ليكن ''بغير علم'' ميں الصاق كا معنى دے رہا ہے_

۱۳_ جو لوگ، اپنى خواہشات پر مبنى افكار كے ذريعے دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں (انتہائي) نادان اور جاہل ہيں _و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۴_ گمراہى كے اصلى اسباب ميں سے ايك جہالت اور خواہشات نفس ہے_و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۵_ خواہش نفس، خداكے احكام حلال و حرام ميں خدشہ اور شك كاباعث بنتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۶_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والے اور لوگوں كو گمراہ كرنے والے لوگ، زيادتى كرنے والے ہيں _

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۷_ فقط خداوندعالم ، حدود الھى سے تجاوز كرنے والوں اور احكام الھى ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كو سب سے زيادہ پہچانتاہے اور ان كى بہتر شناخت كروا سكتاہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

ضمير فصل ''ھو'' كہ جو ''انَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، حصر كا معنى دے رہى ہے_

۱۸_ خداوندعالم كا دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور شرايع و احكام الہى كى حدود سے تجاوز كرنےوالوں كو خبردار كرنا_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۹_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور حدود الہى سے تجاوز كرنے والوں كے بارے ميں دقيق آگاہى و علم ركھنا، ربوبيت الھى كا ايك جلوہ ہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۰_ دين كے بارے ميں بغير علم و آگاہى كے كوئي بات كرنا زيادتى ہے_فكلوا ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۱_ مشركين مكہ كے پروپيگنڈے ميں ، اسلام اور

۳۷۱

مسلمانوں پر، بدعت ايجاد كرنے اور و دين الہى كے احكام ميں تجاوز كرنے كا الزام_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

فعل تفضيل ''اعلم'' اور ''انَّّ'' اور ضمير فصل ''ھو'' كے ذريعے تاكيد و حصر ان موارد ميں ہوتاہے كہ جب مدعى و منكر ايك دوسرے كے مقابلے ميں موجود ہوں _ يعني، بسا اوقات خود مشركين فقط احكام اسلام كى پابندى كرنے كى وجہ سے مسلمانوں پر بدعت گذارى كى تہمت لگاتے تھے_

احكام : ۱۰احكام ثانوى ۹، ۱۰; احكام كا وضع كيا جانا ۸

اسلام :اسلام پر تہمت ۲۱;تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اصل حليت : ۶اصل و قاعدہ حليت كى حدود ۷

اضطرار :اضطرار كے آثار ۹

بدعت گذار لوگ :بدعت گذاروں كا تجاوز كرنا ۱۶; بدعت گذاروں كو خبردار كيا جانا ۱۸;بدعت گذاروں كى تشخيص ۱۷; بدعت گذاروں كے عمل سے آگاہى ۱۹

تجاوز :تجاوز و زيادتى كرنے كے موارد ۲۰

جہلا ئ: ۱۳جہلا ء كى رسوم ۱، ۳

جہل :جہل كے آثار ۱۴

خداتعالى :خدا كا علم ۱۷; خدا كا نام۴; خدا كى ربوبيت ۱۹; خدا كى سرزنشيں ۴; خدا كى طرف سے خبر دار كيا جانا۸; خدا كے ساتھ مختص۸،۱۷

دين :دين پر تہمت ۲۱; دين كے بارے ميں جاہلانہ باتيں ۲۰

ذبح :احكام ذبح ۴ ذبح ميں بسم الله ۱، ۴

ذبيحہ :ذبيحہ كھانا ۱، ۲; حرام ذبيحہ كھانا ۱۰

شبہات :احكام ميں شبھات پيدا كرنا ۲;شبہہ كے اسباب ۲،۱۵

شرعى تكليف:شرعى تكليف اٹھ جانے كے عوامل ۹، ۱۰; شرعى تكليف ميں اضطرار ۹; شرعى تكليف ميں سہولت ۱۱; شرعى تكليف ميں قدرت۱۱

۳۷۲

غذائيں :حرام غذائيں ۵; غذا كى چيزوں كے احكام ۵، ۶، ۱۰; غذاؤں كيلئے احكام كا وضع ہونا ۵ ; مباح غذاؤں كى تحريم ۱

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا تجاوز كرنا ۱۶

گمراہى :گمراہى كے اسباب ۱۲، ۱۳، ۱۴;لوگوں كو گمراہ كرنا ۱۳

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۱ ;مباحات كى حرمت ۴

متجاوزين : ۱۶متجاوزين سے آگاہى ۱۹;متجاوزين كو تنبيہ ۱۸; متجاوزين كى تشخيص ۱۷

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كا متاثر ہونا ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سرزنش ۴; مسلمانوں پر تہمت ۲۱; مسلمانوں كا اثر قبول كرنا۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا پروپينگنڈا۱، ۲;مشركين كے شبھہ ڈالنے كى تاثير ۲

مشركين مكہ :مشركين مكہ كا پروپيگنڈا ۲۱; مشركين مكہ كا طرز مقابلہ ۲۱;مشركين مكہ كى تہمتيں ۲۱

نفسانى خواہشات كى اطاعت:

نفسانى خواہشات كى اطاعتكے آثار ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۰

( وَذَرُواْ ظَاهِرَ الإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُواْ يَقْتَرِفُونَ )

اور تم لوگ ظاہرى اور باطنى تمام گناہوں كو چھوڑ دو كہ جو لوگ گناہ كا ارتكاب كرتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائے گا

۱_ ہر قسم كے ظاہرى اور باطنى گناہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_و ذروا ظهر الاثم و باطنه

''ظاہر'' كا ''الاثم'' كى جانب اضافہ ہونا،

۳۷۳

ممكن ہے صت كا موصوف كى طرف اضافہ ہو، يعنى ظاہر كا گناہ ''باطنہ'' كا مطلب باطنى گناہ ہے_

۲_ تمام گناہوں سے بچنا ضرورى ہے خواہ ان كى قباحت ظاہرى ہو يا باطني_و ذروا ظاهر الاثم و باطنة

''ظاہر الاثم'' ہوسكتاہے محذوف كے ليے صفت ہو، اس صورت ميں جملے كا معنى يہ ہوجائے گا ''ذروا عصيانا ظاہر الاثم و باطنہ''

۳_ عملى اور قلبى گناہوں سے بچنا ضرورى ہے_و ذروا ظاهر الاثم و باطنه

''باطن الاثم'' كے بارے ميں ذكر شدہ احتمالات ميں سے ايك يہ ہے كہ وہ گناہ ہيں جو انسان كے اندر پنہان ہيں اور ان كا واضح مصداق، قلبى گناہ ہيں مثلا بدگمانى و غيرہ اور اس كے مقابلے ميں وہ گناہ ہيں جو عملى پہلو كے حامل ہيں انھيں (ظاہر الاثم) كہا جاتاہے_

۴_ گناہ پر اصرار كا نتيجہ خداوند عالم كى طرف سے حتمى سزا اور عذاب ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

فعل ''يكسبون'' اور ''كانوا يقترفون'' كہ جو ماضى استمرارى ہيں ان ميں ہميشگى كا معنى پايا جاتا ہے_

ضمناً ''انَّ'' اور ''سيجزون'' كا سين، تاكيد پر دلالت كررہے ہيں _

۵_ گناہگاروں كا عذاب انكے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

خدا تعالى :خداوندعالم كى طرف سے سزائيں ۴

سزا:سزا كا نظام۵

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :اقسام گناہ ۳;باطنى گناہ سے اجتناب ۱; ظاہرى گناہ سے اجتناب ۱; عملى گناہ ۳; قلبى گناہ ۳; گناہ سے اجتناب كى اہميت ۱، ۲، ۳; گناہ كا براہونا ۲; گناہ كے عذاب كا دائمى ہونا ۴ ; گناہ كے كيفر و سزا كى حتمى ہونا ۴

گناہگار :گناہگاروں كى سزا ۵

۳۷۴

آیت ۱۲۱

( وَلاَ تَأْكُلُواْ مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَاء هِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ )

او رديكھو جس پر نام خدا نہ ليا گيا ہوا سے نہ كھانا كہ يہ فسق ہے او رشياطين تواپنے والوں كى طرف خفيہ اشارے كرتے ہى رہتے ہيں تا كہ يہ لوگ تم سے جھگڑا كريں او راگر تم لوگوں نے ا ن كى اطاعت كرتى تو تمھارا شمار بھى مشركين ميں ہوجائے گا

۱_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

۲_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا فسق (خدا كى نافرماني) ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ضمير (انَّہ) كا مرجع ''اكل'' ہو_ جوجملہ ''لا تاكلوا ''سے اخذ كيا گيا ہے_

۳_ حيوان ذبح كرتے وقت، جان بوجھ كر خداوندعالم كا نام نہ لينا، فسق (نافرمانى خدا) ہے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ضمير ''انہ'' كا مرجع ہوسكتاہے ''ترك التسمية'' ہو جو جملہ ''مما لم يذكر'' كے مضمون سے اخذ كيا گيا ہے_ اور مندرجہ بالا مفہوم اسى كا نتيجہ ہے_

۴_ مردار كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

''و ما لم يذكر اسم اللہ'' كے مسلم مصاديق ميں سے ايك وہ حيوان ہے كہ جو خود بخود مرگيا ہو اور ذبح نہ كيا گيا ہو_

۳۷۵

۵_ جو حيوان، نام خدا سے ذبح نہ كيا جائے، مصداق فسق ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ''انَّہ'' كى ضمير كا مرجع ''مما لم يذكر''كا ''ما'' ہو لہذا نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا جانور، عين فسق ہے_

۶_ نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا حيوان كھانا، ايك ايسى نافرمانى ہے جس كى قباحت پنہان ہے_

و ان الشىياطين ليوحون الى اولياء هم

گذشتہ آيت ميں گناہوں كى تقسيم ''ظاہر الاثم و باطنہ'' كے بعد جس حيوان كے اوپر نام خدا نہ ليا گياہو اس كا گوشت كھانے كو ''فسق'' كہنے پر تاكيد كرنا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك باطنى گناہ ہے_

۷_ اسلام ميں ذبيحہ كے احكام اور اسكى حليت كى شرائط كے مقابلے ميں مشركين مكہ كا شديد رد عمل ظاہر كرنا_

فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا و ذروا ظهر الاثم و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

اس حكم پر خدا كى تاكيد سے ظاہر ہوتاہے كہ مشركين نے اس كے مقابل ميں شديد رد عمل ظاہر كيا تھا_

۸_ احكام الھى كے خلاف فضول شبہات پيدا كرنا، شياطين كے كاموں ميں سے ہے_

ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم

۹_ شياطين سے دوستى اور رفاقت، ان كے باطل شبھات كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۰_ اديان الھى اور ان كے احكام كے خلاف جنگ، گناہ اور بدعت كا اہم ترين عامل (سبب) شياطين ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۱_ خداوند كے روشن اور واضح احكام كے بارے ميں بحث و تكرار كرنے والے شياطين كے دوست ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم لى جدلوكم

۱۲_ شيطان كے دوست دين اور احكام الہى كے خلاف جنگ كا راستہ اپنائے ہوئے ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۳_ دشمنان دين كے شيطانى پروپيگنڈے سے متاثر ہونے كے بارے ميں خداوندعالم كا مسلمانوں كو خبردار كرنا_

و ان الشياطين و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۳۷۶

۱۴_ شيطان اور اس كے دوستوں كى اطاعت كرنا، شرك ہے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۵_، ذبيحہ كا گوشت كھانے اور اسلام ميں ذبيحہ كے احكام كے بارے ميں ، مشركين صدر اسلام كے مسلمانوں سے بحث و تكرار كرتے تھے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه ان الشياطين ليوحون الي و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۶_ خداوند عالم كى شريعت كے مقابلے ميں غير خدا كى پيروى كرنا ايك قسم كا شرك ہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون

آيت كا موضوع احكام ذبيحہ ميں شياطين اور مشركين كى اطاعت ہے ليكن بظاہر اسى موضوع سے مخصوص نہيں بلكہ اس جيسے تمام تر دوسرے موارد كو بھى شامل ہے_

۱۷_محمد بن مسلم قال: سالت ابا جعفر عليه‌السلام عن الرجل يذبح و لا يسمى ؟ قال : ان كان ناسيا فلا باس اذا كان مسلما (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت خدا كا نام نہيں ليتا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر وہ مسلمان ہو اور خدا كا نام لينا بھول گيا ہو تو كوئي حرج نہيں _اس روايت كا مفاد آيت ''و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم اللہ عليہ'' كے حكم كى تخصيص ہے_

اديان :اديان كے خلاف جنگ ۱۰

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۵

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۱۴; شيطان كے دوستوں كى اطاعت ۱۴;غير خدا كى اطاعت ۱۶

بدعت :بدعت كے اسباب ۱۰

خدا تعالى :خداوند كا تنبيہ كرنا ۱; نام خدا ،۱، ۲، ۳

دشمنان :دشمنوں سے متاثر ہونا ۱۳; دشمنوں كا پروپيگنڈا ۱۳

دوستى :

____________________

۱) كافى ج/ ۶ ص ۲۳۳ ح ۲، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۳، ح ۲۶۶_

۳۷۷

شياطين سے دوستى كے آثار ۹

دين :دين كے خلاف جنگ ۱۲

ذبح :احكام ذبح ۱، ۳، ۷، ۱۷; ذبح كے وقت بسم الله '' ۱، ۲; ذبح كے وقت بسم الله كا ترك كرنا ۳، ۵، ۶، ۱۷

ذبيحہ :حرام ذبيحہ ۱، ۲، ۶; حليت ذبيحہ كى شرائط ۷، ۱۷

روايت : ۱۷

شبہات :احكام الھى ميں شبہہ پيدا كرنا ۸; شبہہ كے عوامل ۸

شرك :موارد شرك ۱۴، ۱۶

شياطين :شياطين كا كردار ۱۰;شياطين كے وسواس ۸ ; شيطانى وسواس قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹

شيطان :شيطان كے دوست ۱۱، ۱۲

عصيان (نافرماني) :خدا كى نافرمانى ۲; عصيان و نافرمانى كے موارد ۶

فسق :مظاہر فسق ۵; موارد ۲، ۳

كھانے پينے كى اشياء :حرام كھانا پينا ۴; كھانے پينے كى چيزوں كے احكام ۱، ۲، ۴

گناہ:اسباب گناہ

مجادلہ :احكام ميں مجادلہ كرنے والے ۱۱;

محرمات : ۱، ۴

مردار :مردار كا خبيث ہونا ۵; مردار كو كھانا ۴، ۶;مردار كے احكام ۴

مسلمان :مسلمانوں كا متاثر ہونا ۱۳; مسلمانوں كو تنبيہ ۱۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا مجادلہ ۱۵; مشركين اور احكام ذبح ۱۵; مشركين اور صدر اسلام كے مسلمان ۱۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور احكام ذبح ۷

۳۷۸

آیت ۱۲۲

( أَوَ مَن كَانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نورا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

كى يا جو شخص مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ كيااو رراس كے لئے ايك نور قرارديا جس كے سہارے وہ لوگوں كے درميان چلتا ہے اس كى مثال اس كى جيسى ہو سكتى ہے جو تاريكيوں اسى طرح ہم نے سے نكل بھى نہ سكتاہو _ اسى طرح كفار كے لئے ان كے اعمال كو راستہ كرديا گيا ہے

۱_مشرك، مردہ اور معنوى و روحانى زندگى سے بے بہرہ ہوتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون، او من كان ميتا فاحينه

۲_ توحيد اور ايمان كے مرتبے پر فائز ہونا ہى انسانى حيات كا موجب بنتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا

چونكہ گذشتہ آيات ميں شرك، توحيد، ايمان اور آيات الھى سے كفر و انكار كى بات ہورہى تھى لہذا اس آيت ميں جو مقايسہ كيا گيا ہے وہ انہى دو گروہوں كے درميان ہے كہ جن ميں سے ايك كومردہ اور دوسرے كو زندہ سمجھا كيا گيا ہے_

۳_ ايمان حيات ہے جو نور كا باعث بنتاہے اور كفر موت ہے اور تاريكى _اورمن كان ميته فاحيينه كمن مثله فى الظلمت

۴_ گمراہى پھيلانے والے كفار، ايسى ظلمت و تاريكى ميں گرفتار ہيں جس سے ان كى نجات كى كوئي اميد نہيں _

كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها

۵_ مؤمن نور الھى كے ذريعے معاشرے اور لوگوں كے

۳۷۹

درميان زندگى گذارنے كا صحيح راستہ پاليتا ہے_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۶_ نور ايمان، مؤمنين كے ليے معاشرے كے مختلف افكار اور راستے روشن كرديتاہے_

و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۷_ مؤمنين كو اگر اپنى معنوى و روحانى زندگى اور نور الھى سے انكى بہرہ مندى كى جانب متوجہ كرايا جائے تو وہ ہرگز مشركين اور گمراہوں كى اطاعت نہيں كريں گے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون_ او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس_

مذكورہ تمثيل، مسلمانوں كو مشركين كى اطاعت سے روكنے كے ليے ہے_

۸_ معاشرے ميں مؤمن كى حيثيت ايك متحرك عنصر جيسى ہے نہ كہ جامد، گوشہ نشين اور تشخيص و تميز سے عارى فرد جيسي_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

واضح ہے كہ ''لوگوں كے درميان چلنے، سے مراد گلى اور بازار ميں چلنا نہيں بلكہ مراد يہ ہے كہ مؤمن معاشرے ميں فعال و سرگرم كردار ادا كرتاہے اور حق و باطل كے درميان تميز و تشخيص دے سكتاہے_

۹_ كفر و گمراہى كى متعدد اور مختلف اقسام اور شكليں ہيں _و جعلنا له نورا مثله فى الظلمت

''ظلمات ''كو جمع كے صيغے كے ساتھ لانا ممكن ہے اس نكتے كى جانب توجہ دلانے كے ليے ہو كہ گمراہى كا فقط ايك شعبہ نہيں بلكہ گمراہى كى انواع و اقسام ہيں اور مختلف شعبے ہيں _

۱۰_ انسان كے تحرك كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك اس كا اپنے اعمال و افكار كو اچھا سمجھنا ہے_

و كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۱_ كفار ظلمت و گمراہى ميں ہونے كى وجہ سے اپنے برے كردار كو اچھا اور زيبا سمجھتے ہيں _

كمن مثله فى الظلمت كذلك زين للكفرين

۱۲_ اپنے اعمال كو اچھا سمجھنا انسان كے رشد و ترقى كرنے اور تاريكى و ظلمت سے نكلنے كى راہ ميں ركاوٹ ہے_

ليس بخارج منها كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۳_ اپنے اعمال پر راضى رہنا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۴_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله تبارك و تعالى : ''او من كان ميتا فاحييناه و جعلنا

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

آیت ۱۵۲

( وَلاَ تَقْرَبُواْ مَالَ الْيَتِيمِ إِلاَّ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّى يَبْلُغَ أَشُدَّهُ وَأَوْفُواْ الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ لاَ نُكَلِّفُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَهَا وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُواْ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى وَبِعَهْدِ اللّهِ أَوْفُواْ ذَلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ) .

اور خبردار مال يتيم كے قريب بھى نہ جانا مگر اس طريقہ سے جو بہترين طريقہ ہو يہاں تك كہ وہ توانائي كى عمر تك پہنچ جائيں اور ناپ تول ميں انصاف سے پورا پورا دينا _ہم كسے نفس كو اس كى وسعت سے زيادہ تكليف نہيں ديتے ميں اور جب بات كرو تو انصاف كے ساتھ چاہے اپنے اقربا ہى كے خلاف كيوں نہ ہو اور عہد خدا كو پورا كرو كہ اس كى پروردگار نے تمہيں وصيت كى ہے كہ شايد تم عبرت حاصل كرسكو

۱_ يتيموں كے مال پر ميں ہر قسم كا ظالمانہ تصرف و تجاوز كرنا حرام ہے_و لا تقربوا مال اليتيم

فعل ''لا تقربوا'' كے ذريعے، يتيموں كے اموال ميں تصرف كى حرمت بيان كرنا گويا چند پہلوؤں كى جانب اشارہ ہے_ من جملہ اس بات كى تاكيد و تصريح ہے كہ يتيم كے مال ميں ہر قسم تصرف ممنوع (اور حرام) ہے_

۲_ يتيموں كا مال (شيطاني) وسوسے كا باعث بنتاہے اور

اس مال كى ذمہ دارى قبول كرنے والے لوگ، ہر لمحے تجاوز اور ظالمانہ تصرف ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _و لا تقربوا مال اليتيم

فعل ''لا تقربوا'' كے ذريعے تصرف كى حرمت بيان كرنا ہوسكتاہے اس پہلو كى جانب بھى اشارہ ہو كہ يتيموں كا مال مدافع نہ ہونے كى وجہ سے لغزش اور وسوسے كا سبب بن سكتاہے اور انسان معمولى سى بے احتياطى سے گناہ اور ظالمانہ تصرف ميں مبتلا ہوجاتاہے_

۳_ يتيموں كے اموال ميں ، ان كى مصلحت اور فائدے كى غرض سے تصرف كرنا مجاز اور مشروع ہے_

و لاتقربوا الا بالتى هى احسن

''التي'' ''الخصلة'' جيسے كلمے كے ليے صفت ہے (جس كا مطلب طريقہ اور روش ہے ) بنابرايں ''لا تقربوا الاَّ ...'' يعنى بہترين طريقے سے تصرف كر سكتے ہو تو تصرف كرو ورنہ نہيں _ واضح ہے كہ يہاں تصرف سے مراد وہ تصرف ہے كے جو يتيم كے ليے مفيد ہو_

۴۸۱

۴_ يتيموں كے اموال ميں تصرف كرتے وقت ايسا طريقہ اختيار كرنا چاہيئے جو ان كے ليے زيادہ سے زيادہ نفع بخش ہو_

و لا تقربوا مال اليتيم الا بالتى هى احسن

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''احسن'' (بہتر اور مفيد تر) سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ يتيموں كا رشيد و بالغ ہونا (اور معاملات ميں تجربہ كار اور اپنے نفع و نقصان سے آگاہ ہوجانا) ان كے اموال ميں دوسروں كے تصرف كرنے كے جواز كو ختم كرديتاہے_و لا تقربوا مال اليتيم الابالتى هى احسن حتى يبلغ اشده

''اشد'' كا معنى تجربہ اور شناخت ہے_ (لسان العرب) اس معنى كى بنا پر اور موضوع كى مناسبت سے ''اشد'' سے مراد (كاروباري) معاملات ميں تجربہ اور نفع و نقصان كى پہچان ہے_

۶_ اجناس كے رّد و بدل ميں پيمانوں كو پر كرنا اور اجناس كو ترازو كے اوزان كے مطابق تولنا، ايك واجب (اور لازمي) امر ہے_و اوفوا الكيل و الميزان

''كيل'' كا معنى ناپنا ہے_ نيز جس چيز سے ناپتے ہيں اسے (پيمانہ) كہتے ہيں يہاں دوسرا معنى مراد ہے ايفاء ( اوفوا كا مصدر ) كا معنى كامل كرنا اور تمام كرنا ہے پيمانے كا مكمل اور پورا كرنا يہ ہے جس پيمانے سے تولا يا ناپنا جائے وہ معمول كے مطابق پر كيا جائے_ اور ترازو كا اكمال و ايفاء يہ ہے كہ وزن كى جانے والى اجناس، ترازو كے باٹوں كے عين مطابق ہوں ، اور ان سے ذرا بھى كم نہ ہوں _

۷_ اجناس كے لين دين ميں ، صحيح، پيمانے، ترازو اور اسكے باٹوں سے استفادہ كرنا چاہيئے_

و اوفوا الكيل والميزان بالقسط

''ميزان'' ترازو اور اسكے باٹوں (اوزان) كو كہتے ہيں ''بالقسط'' ہوسكتاہے ''اوفوا'' كے ليے قيد ہو_ اس صورت ميں يہ قيد توضيح اور تاكيد كے ليے ہوگى اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''كيل'' كے ليے قيد ہو يعنى پيمانہ، ترازو اور باٹ متعادل ہونے چائيں _ پيمانہ، معمول سے چھوٹا نہيں ہونا چاہيئے اور ترازو خراب نہ ہو اور باٹ (اوزان) ميں كمى و كاستى نہيں ہونى چاہيئے_

۸_ معاملات (اور لين دين) ميں بے عدالتى اور كم فروشي، محرمات الہى ميں سے ہيں _

۴۸۲

اتل ما حرّ م ربكم و اوفوا الكيل و الميزان بالقسط

جملہ ''اوفوا ...'' ''ما حرّ م ربكم'' كى وجہ سے محرمات الہى كے مصداق بيان كررہاہے_ لہذا، لين دين ميں عدالت كے وجوب كے علاوہ، بے عدالتى اور كم فروشى كى حرمت بھى بيان كى جارى ہے_

۹_ خداوندمتعال، انسانوں كو ان كى وسعت اور طاقت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا_لا نكلف نفسا الا وسعها

''وسع'' (توان و طاقت) مصدر ہے اور يہاں اسم مفعول كے معنى ميں ہے يعنى :''لا يكلف الله نفسا الا تكليفا مقدورأى لها''

۱۰_ تكاليف الہى (دينى ذمہ داريوں ) پر انسان كى قدرت، ان تكاليف كے بارے ميں اس كے مكلف ہونے كى شرائط ميں سے ہے_لا نكلف نفسا الا وسعها

۱۱_ لين دين ميں عدالت كا لحاظ ركھنا اور يتيموں كے مال ميں تصرف كرتے وقت بہترين اور نفع بخش طريقہ اختيار كرنا، معمول كے مطابق انسانى طاقت كى حد سے زيادہ واجب نہيں _الا بالتى هى احسن و اوفوا الكيل لا نكلف نفسا الا وسعها

مذكورہ فرامين كے بعد، اس حقيقت كو بيان كرنا كہ ''خدا وندمتعال انسان كو اس كى طاقت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا، اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ مكلفين، ان فرامين كى رعايت كرتے ہوئے اپنے آپ كو مشقت ميں نہ ڈاليں _ چونكہ فرائض پر عمل اسى حد تك فرض كيا گيا ہے كہ جتنى طاقت ہے نہ اس سے زيادہ_

۱۲_ يتيموں كے اموال ميں تجاوز (زيادتي) نہ كرنا اور لين دين ميں عدالت كا لحاظ ركھنا ايسے فرائض ہيں كہ جن كو انجام دينے پر تمام انسان قادر ہيںو لا تقربوا مال اليتيم و اوفوا الكيل والميزان بالقسط لا نكلف نفسا الا وسعها

بعض كے نزديك جملہ ''لا نكلف ...'' كا مقصد، اس مطلب كى ياد دہانى كراناہے كہ مذكورہ فرامين، انسانى قدرت اورطاقت كے مطابق ہيں تا كہ ان اوامر كو پر مشقت اور طاقت فرسا خيال كرتے ہوئے، انھيں قبول كرنے سے پہلو تہى نہ كى جائے_

۱۳_ انسان كو ہر بات كہنے ميں (يعنى شھادت، دينے اور كوئي فيصلہ اور انصاف كرنے ميں ) عدالت كا لحاظ ركھنا چاہيئے_

و اذا قلتم فاعدلوا

جملہ ''و لو كان ذا قربي'' ہوسكتاہے يہ بيان كرنے كے ليے ہو كہ يہاں كلام (بات) كرنے سے مراد وہ كلام ہے جس ميں دوسروں كےلے نفع و نقصان كا پہلو موجود ہو_ مثلا شھادت اور گواہى

۴۸۳

دينا اور دوسروں كے درميان فيصلہ اور انصاف كرنا و غيرہ_

۱۴_ اپنے رشتہ داروں كے نفع كى خاطر يا انھيں ضرر و نقصان سے بچانے كے ليے، انسان كوغلط بيانى سے كام نہيں لينا چاہيئے_و اذ قلتم فاعدلوا و لو كان ذا قربى

''كان'' كا اسم ايك ايسى ضمير ہے جو ''المقول لہ'' و غيرہ كى جانب لوٹتى ہے اور يہ (مقول لہ) ''اذا قلتم'' سے اخذ ہوتاہے، يعنى جس كے بارے ميں كوئي بات كى جاتى ہے (يعنى گواہى دى جاتى ہے يا فيصلہ كيا جاتاہے) وہ شخص بات كہنے والے كے رشتہ داروں ميں سے ہى كيوں نہ ہو_

۱۵_ بات كرتے ہوئے بے عدالتى اور ناانصافى كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_

تعالوا اتل ما حرم ربكم و اذا قلتم فاعدلوا

۱۶_ خاندانى رشتے اور جذباتى تعلقات، عدل و انصاف پر عمل كو خطرے سے دوچار كر سكتے ہيں _

و اذا قلتم فاعدلوا و لو كان ذا قربى

۱۷_ جو عہد و پيمان خداوندمتعال كى جانب سے انسان كے ذمہ ڈالے گئے ہيں ان كى پابندى كرنا واجب ہے_

و بعهد الله اوفوا كلمہ ''عھد'' ہوسكتاہے فاعل كى جانب مضاف ہو تو اس صورت ميں ''عھد اللہ'' وہ پيمان ہے جو خداوندمتعال، انسانوں كے ذمہ ڈالتاہے، اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''عھد'' مفعول كى جانب مضاف ہو_ تو اس صورت ميں ''عھد اللہ'' وہ پيمان ہے كہ جو انسانوں كى طرف سے خدا كے سپرد كيا گيا ہو_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۱۸_ جو عہد وپيمان انسان، خداوندمتعال سے كرتاہے انكى پابندى واجب ہے_

''و بعهد الله اوفوا'' يہ مفہوم اس بناپر اخذ كيا گياہے كہ جب كلمہ ''عھد'' اپنے مفعول كى جانب مضاف ہو_

۱۹_ الہى عھد و پيمان كو توڑنا، محرمات الہى ميں سے ہے_اتل ما حرم ربكم و بعهد الله اوفوا

۲۰_ انسانوں كے ليے خداوندمتعال كى ہدايات يہ ہيں كہ وہ يتيموں كا مال ضائع نہ كريں ، لين دين ميں عدالت كا لحاظ ركھيں ، ناحق باتوں سے پرہيز كريں اور الہى عہد و پيمان كى پابندى كريں _و لا تقربوا مال اليتيم ذلك وصكم به

۲۱_ (يتيموں كے اموال كو ضائع نہ كرنے و غيرہ جيسي) چاروں ہدايات، ايسى تعليمات پر مشتمل ہيں كہ انسانوں كو چاہيئے كہ وہ انھيں حاصل كريں ، انھيں

۴۸۴

ياد ركھيں ، اور انہيں كى بنياد پر عمل كريں _ذلك وصى كم به لعلكم تذكرون

''تذكر'' (تتذكرون كا مصدر) اور سيكھنے اور ياد ركھنے كے معنى ميں ہے_ اس كا مفعول وہى حقائق ہيں جنہيں آيت ميں بيان كيا گيا ہے_

۲۲_ يہ چار و فرائض (يتيموں كا مال ضائع نہ كرنا اور عہد پيمان كى پابندى و غيرہ) آپس ميں ايسا گہرا ارتباط ركھتے ہيں كہ گويا ايك ہى فريضہ سمجھے جاتے ہيں _ذلكم وصى كم به

مذكورہ فرائض كے ليے مفرد ضمير اور اسم اشارہ استعمال كيا گيا ہے جو مندرجہ بالا مفہوم كى حكايت كررہاہے (يعنى يہ چاروں فرائض، فريضہ واحد تصور كيئے جاتے ہيں )

۲۳_عبدالله بن سنان عن ابى عبد الله عليه‌السلام قال : ساله ابى و انا حاضر عن اليتيم متى يجوز امره ؟ قال : حتى يبلغ اشده قال : و ما اشده ؟ قال : الاحتلام قال، قلت : قد يكون الغلام ابن ثمان عشرة سنة او اقل او اكثر و لا يحتلم ؟ قال : اذا بلغ و كتب عليه الشيء جاز امره الا ان يكون سفيها او ضعيفا (۱)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں : ميرے والد نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے يتيم كے بارے ميں

سؤال كيا كہ كب اس كے تصرفات صحيح اور معتبر ہيں _آپعليه‌السلام نے فرمايا : جب وہ بالغ ہوجائے_ اس نے دوبارہ پوچھا : اس كا بالغ و رشيد ہونا كب ہے ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا : احتلام كا زمانہ_ پھر ميرے والد نے پوچھا، كبھى جوان اٹھارہ سال يا اس سے كم و زيادہ كا ہوجاتاہے، ليكن محتلم نہيں ہوتا ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا : جب بھى وہ بلوغ كى عمر اور فرائض كى ادائيگى كى حد تك پہنچے، اس كے تصرفات صحيح ہيں اور اعتبار ركھتے ہيں _ سوائے اس كے كہ وہ بے وقوف يا كمزور ہو_ اس صورت ميں اس كا تصرف معتبر نہيں _

احكام : ۱، ۶، ۸، : ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۱۹

بات:بات ميں بے عدالتى ۱۵; ناحق بات سے اجتناب ۲۰; نا حق بات كا پيش خيمہ ۱۴; نا حق بات كى حرمت۱۵

بے عدالتي بے عدالتى كى راہ ۱۶

تصرفات :جائز تصرفات ۳; حرام تصرفات ۱

خدا تعالى :خداوندمتعال كى ہدايات ۲۰، ۲۱; عہد خدا ۱۷

____________________

۱) خصال صدوق، ص ۴۹۵، ح/ ۳ ابواب الثلاثة عشرة_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۸ ح/ ۳۴۰ _

۴۸۵

دين :تعليمات دين كا نظام ۲۲;تعلميات دين كى اہميت ۲۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى بنياديں ۲۱

روابطہ :جذباتى روابط كے آثار ۱۶; خاندانى روابطہ كے آثار ۱۶

روايت : ۲۳

عدالت :عدالت كى اہميت ۱۳

عزير اقارب :عزير اقارب كے مفادات كى حفاظت ۱۴

عھد :خدا سے عہد ۱۸; عہد پورا كرنا ۲۰; عھد كو وفا كرنے كا وجوب ۱۷، ۱۸

عہد توڑنا :خدا سے كيا گيا عہد توڑنے كى حرمت ۱۹

غصب :غصب كے احكام ۱

قضاوت :قضاوت كے وقت عدل و انصاف ۱۳

كم فروشى :كم فروشى كى حرمت ۶، ۸

گواہى :گواہى دينے ميں عدل و انصاف سے كام لينا ۱۳

محرمات : ۱، ۸، ۱۵، ۱۹

معاملہ :معاملہ اور ترازو ۷; معاملہ اور عدالت ۱۱، ۱۲، ۲۰; معاملے كے احكام ۶، ۸، ۷; معاملہ ميں بے عدالتى ۸; معاملہ ميں پيمانہ ۶، ۷;ناپ والا معاملہ ۶، ۷; وزن والا معاملہ ۶، ۷

واجبات : ۱۷، ۱۸

وسوسہ :وسوسے كى راہ ۲

يتيم :اقتصادى لحاظ سے يتيم كى سوجھ لوچھ ۵; يتيم كا مال ۲; يتيمى كى مصلحت كا لحاظ ۴،۱۱; يتيم كے احكام ۵،۱۱،۲۳; يتيم كے بلوغ كى علائم۵;يتيم كے تصرفات ۲۳; يتيم كے سرپرستوں كو تنبيہ ۲; يتيم كے مال پر تجاوز ۱; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۲، ۲۰،۲۱،۲۲; يتيم كے مال ميں تصرف ۱،۳،۵،۷; يتيم كے مصالح ۳

۴۸۶

آیت ۱۵۳

( وَأَنَّ هَـذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيماً فَاتَّبِعُوهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ )

اور يہ ہمارا سيدھاراستہ ہے اس كا اتباع كرو اور دوسرے راستوں كے پيچہے نہ جائوكہ راہ خدا سے الگ ہو جائوگے ا سى كى پروردگارنہ ہدايت دى ہے كہ اس طرح شايدمتقى اور پرہيزگاربن جائو

۱_ شرك، اولاد كشي، برے كردار، بے گناہوں كے قتل اور يتيموں كے اموال پر تجاوز سے پرہيز كرنا اور بچنا ہى خداوند متعال كى جانب چلنے كا سيدھا راستہ ہے_الا تشركوا به شيئا و ان هذا صراطى مستقيماً

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''صراطي'' ميں ضمير متكلم سے مراد خداوند متعال ہو، صراط خدا يعنى اس كى جانب جانے والا راستہ_

۲_ ماں باپ سے نيكي، لين دين ميں عدالت و انصاف، الہى عہد و پيمان كى پابندى اور عدل و انصاف كے مطابق بات كرنا ہى خداوند متعال كى جانب لے جانا والا سيدھا راستہ ہے_و بالوالدين احسانا و ان هذا صر طى مستقيماً

۳_ الہى احكام اور قوانين ہى صراط مستقيم ہيں _و ان هذا صراطى مستقيماً

۴_ ان نو احكام (شرك، اولاد كشي، اور بدعہدى و غيرہ سے پرہيز كرنے) كے درميان گہرا رابطہ موجود ہے اور يہ ايك ہى حكم كى حيثيت ركھتے ہيں _و ان هذا صراطى مستقمياً

''ھذا'' ان احكام و فرامين كى جانب اشارہ ہے جو گذشتہ دو آيات ميں گذرے ہيں _ ان نو احكام كے ليے مفرد اسم اشارہ استعمال كرنا، ان كے درميان گہرے تعلق كو ظاہر كرتاہے، گويا كہ يہ ايك ہى حكم كى حيثيت ركھتے ہيں _

۵_ الہى احكام اور قوانين پر عمل كرنا ہى رسول خدا(ص) كا راستہ ہے_و ان هذا صراطى مستقيما

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''صراطي'' ميں ضمير متكلم سے مراد پيغمبر(ص) ہوں _ بنابرايں ''صراطي'' يعنى وہ راستہ كہ جو ميں (پيغمبر(ص) ) طے كررہاہوں _

۴۸۷

۶_ پيغمبر(ص) اپنے پيام پر اعتقاد و يقين ركھتے تھے اور ہميشہ اسكى پابندى كرتے تھے_و ان هذا صر طى مستقيما

۷_ دينى قوانين كى پيروى اور خداوندمتعال كے صراط مستقيم پر چلنے كا واجب ہوناو ان هذا صر طى مستقيما فاتبعوه

۸_ ان نو قوانين اور محرمات (شك و غيرہ سے پرہيز) كا الہى ہونا، اور ان كا كجى و انحراف سے محفوظ ہونا_ تقاضا كرتا ہے كہ ان فرامين كى پيروى كى جائے اور انہى كى بنياد پر حركت كى جائے_و ان هذا صر طى مستقيما فاتبعوه

''فاتبعوہ'' ميں حرف ''فا'' سببيہ ہے يعنى يہ بيان كررہاہے كہ ''ان ھذا ...'' ميں مذكورہ حقائق (يعنى ان كا الہى ہونا) ہى ان كى پيروى كے لازمى ہونے كى علت ہے_

يہ بھى قابل ذكر ہے كہ بعض مفسرين كے بقول، ''ان ھذا ...'' پر لام كا مقدر ہونا، علت كے ليے ہے اور اسى معنى كى تائيد كررہاہے_

۹_ غير الہى قوانين و احكام سے بچنے كى ضرورت_و لا تتبعوا السُّبل

''سبل'' چونكہ''صراطى مستقيما'' (قوانين الہي) كے مد مقابل لايا گيا ہے_ لہذا اس سے مراد غير الہى احكام اور مقررات ہيں _

۱۰_ غير الہى قوانين كى پيروى (اور تقليد) انسان كے راہ خدا سے دور ہوجانے اور قرب الہى كے مقام تك نہ پہنچ سكنے كا سبب بنتى ہے_و ان هذا صراطى مستقيما فتتبعوه و لا تتبعوا السُّبل فتفرق بكم عن سبيله

۱۱_ غير الہى قوانين كى پيروي، معاشروں كے تفرقے و پراكندگى كا باعث بنتى ہے اور انكى وحدت كے مانع ہے_

و لا تتبعوا السُّبل فتفرق بكم

''تفرق'' كى ضمير، ''السُّبل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''السبل'' كا ''بائ'' تعدى كے ليے ہے_ بنابرايں ''فتفرق بكم'' يعنى وہ راستے تمہيں گروہ، گروہ كركے، متفرق كرديتے ہيں _

۱۲_ معاشروں كا تفرقہ، راہ خدا سے ان كے دور ہونے اور جدائي پيدا كرنے كا موجب بنتاہے_

و لا تتبعوا السبل فتفرق بكم عن سبيله

''عن'' مجاوزت (دور ہونے، گذر جانے) كے ليے ہے_ اور اس جملے ''فتفرق بكم عن سبيلہ'' كا تقاضا يہ ہے كہ فعل ''تفرق'' كى وجہ سے مفعول ''كم'' مجرور ''سبيلہ'' سے دور ہوجائے اور ان كے درميان فاصلہ و جدائي پڑ جائے_

۴۸۸

۱۳_ انسانى معاشروں كے اتحاد كى جانب خداوندمتعال كى ترغيب كے فلسفہ ميں سے ايك، احكام دين پر عمل كرنا ہے_

فتفرق بكم عن سبيله

۱۴_ انسانوں كو خداوندمتعال كى نصيحت يہ ہے كہ وہ صراط مستقيم پر چليں (يعنى دينى قوانين پر عمل كريں ) اور غير الہى راستوں پر چلنے سے پرہيز كريں _ذلك وصكم به

۱۵_ انسان مقام تقوى پر اسى وقت فائز ہوسكتاہے كہ جب احكام دين پر عمل كرے اور غير الہى قوانين پر چلنے سے پرہيز كرے_ذلك وصكم به لعلكم تتقون

۱۶_حمران : سمعت ابا جعفر عليه‌السلام يقول : فى قول الله تعالى : و ان هذا صراطى مستقيما فاتبعوه و لا تتبعوا السبل'' قال : على (بن ابى طالب) و الائمة من ولد فاطمه، هم صراط الله فمن اباهم سلك السبل (۱)

امام باقرعليه‌السلام ، آيت ''و ان ھذا صراطي ...'' ميں صراط كے بارے ميں فرماتے ہيں _ اس سے مراد على بن ابى طالبعليه‌السلام اور اولاد فاطمہعليه‌السلام ميں سے ائمة اطہارعليه‌السلام ہيں _ جو بھى ان سے دورى اختيار كرے، و ہى غير الہى راستوں پر چلنے والا ہے_

۱۷_عن رسول الله(ص) معاشر الناس انا صراط الله المستقيم الذى امركم باتباعه ثم علي عليه‌السلام من بعدى ثم ولدى من صلبه اء مة يهدون الى الحق (۲)

رسول خدا(ص) سے منقول ہے كہ : اے لوگو : ميں ہى خداوندمتعال كا صراط مستقيم ہوں _ جس كى پيروى كرنے كا (خداوند) نے حكم ديا ہے_اور ميرے بعد، علىعليه‌السلام اور انكى نسل سے ميرے فرزند، امام ہيں _ جو كہ لوگوں كو حق كى جانب دعوت ديتے ہيں اور انكى ہدايت كرتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا ايمان ۶; آنحضرت(ص) كى پيروى ۶; آنحضرت(ص) كى راہ ۵; آنحضرت (ص) كے مقامات ۱۷

آئمہ :

___________________

۱) تفسير فرات، ص ۱۳۷ ج ۱۶۳، بحار الانوار ح/ ۲۴ ص ۱۵_ ح ۱۷

۲) احتجاج طبرسى ج ۱ ص ۷۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۹ ح ۳۴۸_

۴۸۹

آئمہ كى پيروى ترك كرنے كے آثار ۱۶; آئمہ كے مقامات ۱۶،۱۷

اتحاد :اتحاد كى اہميت ۱۳; اتحاد كے موانع ۱۱

احكام : ۷احكام كى خصوصيت ۳

اختلاف :اختلاف كے آثار ۱۲; اختلاف كے اسباب ۱۱

اطاعت :اوامر خدا كى اطاعت ۸; غير خدا كى اطاعت ترك كرنا ۹

امام عليعليه‌السلام :امام عليعليه‌السلام كا مقام ۱۶، ۱۷

اولاد كشى :اولاد كشى سے اجتناب ۱

برائي :برائي سے اجتناب ۱

تقرب :تقرب كے علل و اسباب ۱; تقرب كے موانع ۱۰

تقوى :تقوى كا زمينہ ۱۵

خداتعالى :خداوند كى نصيحتيں ۱۴

دين :دينى تعليمات كا نظام ۴;دين كى پيروى ۷

روايت : ۱۶، ۱۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ سے دورى كے علل و اسباب ۱۰، ۱۲

شرك :شرك سے اجتناب ۱، ۴، ۸

صراط مستقيم :صراط مستقيم پر چلنا ۷، ۱۴; صراط مستقيم سے مراد ۱۶; صراط مستقيم كے موارد ۱، ۲، ۳، ۱۷

عھد :خدا سے عہد ۲; عہد كا وفا كرنا ۲

فرائض :فرائض پر عمل ۵، ۳، ۱۴;فرائض پر عمل كے آثار ۱۵

قتل :قتل سے اجتناب ۱

قوانين :غير دينى قوانين سے اجتناب ۱۵; غير دينى قوانين كى پيروى ۹، ۱۰، ۱۱

۴۹۰

كلام :كلام كرتے وقت عدالت ۲

محرمات :محرمات كا منشاء ۸

معاملہ :معاملات (لين دين) ميں عدالت ۲

واجبات : ۷

والدين :والدين سے احسان ۲

يتيم :يتيم كے مال كى حفاظت ۱

آیت ۱۵۴

( ثُمَّ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَاماً عَلَى الَّذِيَ أَحْسَنَ وَتَفْصِيلاً لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُم بِلِقَاء رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ )

اس كى بعد ہم نہ موسى كو اچھى باتوں كى تكميل كرنے والى كتاب دى اور اس ميں ہر شى كو تفصيل سى بيان كرديا اور اسے ہدايت اور رحمت قرار دے ديا كہ شايد يہ لوگ لقائے الہہى پر ايمان لے آئيں

۱_ خداوند متعال نے يہ دس ہدايات (شرك سے پرہيز و غيرہ) حضرت موسىعليه‌السلام تك (بھي) پہنچائي تھيں ہيں _

ثم اتينا موسى الكتب

گذشتہ آيات كے ذيل ميں ، فعل ''وصاكم'' كو ماضى كى صورت ميں استعمال كرنا اور مذكورہ آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط قائم كرنے سے معلوم ہوتاہے كہ يہ دس احكام اور دستورات فقط امت اسلام سے ہى مختص نہيں بلكہ تمام اديان، من جملہ شريعت موسىعليه‌السلام ميں بھى يہى احكام موجود تھے_ بنابرايں ''ثم'' كے معطوف عليہ كے بارے ميں جو مختلف آراء پيش كى گئي ہيں ان ميں سے اس رائے كى تائيد كى جا سكتى ہے كہ اس كا معطوف عليہ ''وصينا موسى بتلك الوصايا ثم ...'' جيسا ايك جملہ ہے_

۲_ خداوندمتعال نے يہ دس احكام (شرك و غيرہ سے پرہيز) ابلاغ كرنے كے بعد، حضرت موسىعليه‌السلام كو

۴۹۱

تورات عطا كي_ثم اتينا موسى الكتب

۳_ موسىعليه‌السلام ، اپنى ذمہ دارى كو بخوبى انجام دينے والے پيغمبر تھےعلى الذى احسن

''الذى احسن'' (وہ جس نے نيكى كى ہے) سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام بھى ہوسكتے ہيں اور ہر نيكى كرنے والا شخص بھى مراد ليا جا سكتاہے_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۴_ خداوند متعال نے موسىعليه‌السلام كو تورات عطا كركے، ان پر اپنى نعمت تمام اور مكمل كردي_

تماما على الذى احسن

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''تماما'' كا مفعول ''نعمة'' جيسا كوئي كلمہ ہو_ يعنى ''تماما النعمة على الذين احسن''

۵_ تورات، قوم موسىعليه‌السلام كے نيك افراد كيلے ايك مكمل نعمت تھي_تماما على الذين احسن

۶_ تورات كے ذريعے، حضرت موسىعليه‌السلام كى جانب ابلاغ ہونے والے دس احكام كا كامل ہونا اور اس كے سبب آپعليه‌السلام كى شريعت كا كمال تك پہنچ جانا_ثم اتينا موسى الكتب تماما

يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''تماما'' كا مفعول وہى ''دس اصول'' ہوں _

۷_ تورات كا، دس اصول (توحيد و غيرہ) اور شريعت موسىعليه‌السلام كے دوسرے معارف بيان كرنا_

اتينا موسى الكتب تماما و تفصيلا لكل شيئ

''تفصيل'' مصدر ہے اور آيت ميں اسم فاعل (مفصل يعنى بيان كرنے والے) كے معنى ميں ہے ''تفصيلا''، ''تماما'' پر عطف اور ''الكتاب '' كے ليے حال ہے_ ''كل شيئ'' سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت كے احكام و معارف ہيں كہ ان كے مصاديق ميں سے وہ دس اصول ہيں (جن كا بيان گذر چكا ہے)_

۸_ تورات، ہدايت كرنے والي، اور باعث رحمت كتاب ہے_اتينا موسى الكتب تماما و هدى و رحمة

۹_ قيامت اور خدا كے حضور جانے پر ايمان ركھنے كى ضرورت_لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۰_ قيامت، انسان كى خدا سے ملاقات كا دن_لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۱_ قيامت اور خداوندمتعال سے ملاقات پر ايمان ركھنا، نزول تورات كے مقاصد ميں سے ہے_

۴۹۲

ثم اتينا موسى الكتب لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۲_ بنى اسرائيل كا تورات كے مطالب پر توجہ كرنا، ان كے قيامت اور ملاقات خدا پر ايمان لانے كا مقدمہ تھا_

ثم اتينا موسى الكتب لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۳_ تورات كے نزول سے پہلے، بنى اسرائيل كا قيامت اور ملاقات خدا كا معتقد نہ ہونا_

ثم اتينا موسى الكتب لعلهم بلقاء ربهم

ايمان :قيامت پر ايمان ۱۱، ۱۲; قيامت پر ايمان كى اہميت ۹; لقاء اللہ پر ايمان ۱۱، ۱۲;لقاء اللہ پر ايمان كى اہميت ۹; متعلق ايمان ۹، ۱۱، ۱۲

بنى اسرائيل :بنى اسرائيل اور تورات ۱۲; بنى اسرائيل كا قيامت سے انكار ۱۳; بنى اسرائيل كا لقاء اللہ سے انكار ۱۳;

بنى اسرائيل كى نعمات ۵; بنى اسرائيل كے ايمان كا

پيش خيمہ ۱۲;بنى اسرائيل كے محسنين۵

تورات :تعليمات تورات ۶، ۷; تورات كا رحمت ہونا ۸; تورات كا كردار ۶، ۷، ۸،۱۲، ۱۳; تورات كا ہدايت كرنا ۸;نزول تورات كا فلسفہ ۱۱; نعمت تورات ۵

خدا تعالى :خداوندمتعال كى عطائيں ۲، ۴; خداوندمتعال كى نصيحتيں ۱

شرك :شرك سے اجتناب ۱، ۲

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۰;قيامت كے دن لقاء اللہ ۱۰

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر اتمام حجت ۴; موسىعليه‌السلام كا اپنے فرائض ادا كرنا ۳; موسىعليه‌السلام كو تورات عطا ہونا ۲، ۴; موسىعليه‌السلام كى دس تعليمات ۱، ۲، ۶، ۷; موسىعليه‌السلام كى شريعت كا اكمال ۶; موسىعليه‌السلام كے فضائل۳

۴۹۳

آیت ۱۵۵

( وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

اور يہ كتاب جو ہم نے نازل كى ہے يہ بڑى با بركت ہے لہذا اس كا اتباع كرو اور تقوى اختيار كروكہ شايد تم پر رحم كيا جائے

۱_ قرآن، خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والى كتاب ہے_هذا كتاب انزلنه

بعد والى آيات كى وجہ سے ''ھذا'' كا مشار اليہ ''قرآن'' ہے_

۲_ قرآن ايك مبارك اوربہت زيادہ خير و بركت والى كتاب ہے_هذا كتب مبارك

''مبارك'' اس چيز كو كہتے ہيں جو زيادہ سے زيادہ خير و بھلائي كا باعث ہو_

۳_ سب لوگوں كو قرآن كى پيروى كرنى چاہيئے اور اسكى مخالفت سے پرہيز كرنا چاہيئے_فاتبعوه واتقوا

متعلق ''اتقوا'' ''قرآن كى مخالفت'' بھى ہوسكتى ہے اور ''غير قرآنى قوانين كى پيروى ''بھى ہوسكتى ہے_

۴_غير قرآنى قوانين اور دستورات سے بچنے كى ضرورت_فاتبعوه و اتقوا

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''اتقوا'' كا متعلق ''غير قرآن كى پيروي'' ہو_

۵_ قرآن كى پيروى اور اسكى مخالفت سے پرہيز كرنا، رحمت الہى كے حصول كا مقدمہ ہے_

فاتبعوه واتقوا لعلكم ترحمون

۶_ قرآن كا الہى اور پر بركت ہونا ہى اسكى پيروى كے لازمى ہونے كى دليل ہے_هذا كتب انزلنه مبارك فاتبعوه

''فاتبعوہ'' ميں حرف ''فا'' سببيہ ہے بنابرايں دلالت كررہاہے كہ گذشتہ جملے ميں بيان ہونے والے حقائق كى وجہ سے (قرآن) كى پيروى كرنا لازمى ہے_

۴۹۴

رحمت :رحمت حاصل كرنے كى علل و اسباب ۵

قرآن :قرآن كا خير ہونا۲; قرآن كا نزول ۱; قرآن كا

وحى ہونا ۱،۶; قرآن كى بركت ۲; قرآن كى پيروى ۳; قرآن كى پيروى كے آثار ۵; قرآن كى پيروى كے د لائل ۶; قرآن كى خصوصيات ۱،۲; قرآن كے مخالفت كرنے سے اجتناب كرنا ۳،۵

قوانين :غير دينى قوانين سے اجتناب ۴

آیت ۱۵۶

( أَن تَقُولُواْ إِنَّمَا أُنزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَاء فَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ )

يہ نہ كہنے لگو كہ كتاب خدا تو ہم سے پہلے دو جماعتون پر نازل ہوئي تھى اور ہم اس كے پڑھنے پڑ ھانے سے بے خبر تھے

۱_ قرآن كا نزول، مشركين مكہ اورتمام انسانوں كے ليے اتمام حجت ہے_

هذا كتب انزلنه ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

''ان تقولوا'' ''لام'' اور ''لا'' نافيہ كے مقدر ہونے كے ساتھ، گذشتہ آيت ميں ''انزلنہ'' كے متعلق ہے_ يعنى ''انزلنا القرآن لئلا تقولوا ...'' آيت كے ،مخاطب تمام انسان ہيں سوائے يہود و نصارى كے گذشتہ آيات كى وجہ سے اور سورہ كے مكى ہونے كے سبب، مشركين مكہ بھى اس كے مصداق ہيں _

۲_ قرآن سے آگاہ ہونے كے باجود، ہدايت نہ پانے والے افراد كے پاس بارگاہ خداوند ميں كوئي عذر نہيں ہوگا_

هذا كتب انزلنه ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

۳_ قيامت كے دن گمراہ افراد رحمت خدا سے محروم ہونگے_

۴۹۵

فاتبعوه واتقوا لعلكم ترحمون_ ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

۴_ نزول قرآن سے پہلے، غير عرب دو قوموں (يہود و نصارى ) پر آسمانى كتاب كا نازل ہونا_

انما انزل الكتب على طاء فتين من قبلنا

۵_ مكہ كے مشركين اور گمراہ افراد، قرآن نازل نہ ہونے كى صورت ميں قيامت كے دن اپنے آپ كو معذور قرار ديتے اور رحمت خدا سے دورى كو بے عدالتى شمار كرتے تھے_ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

۶_ يہود اور نصارى اپنى آسمانى كتاب كى تلاوت، غير عربى زبان ميں كرتے تھے_و ان كنا عن دراستهم لغفلين

جملہ ''ان كنا'' ميں ''ان'' مخففہ ہے_ ''دراست'' مصدر اور تلاوت كے معنى ميں ہے ''ھم'' ''دراست'' كا فاعل ہے_ اور اس كا مفعول ''الكتاب'' ہے_ يعنى ''بتحقيق ہم آسمانى كتاب كو اھل كتاب كے ذريعے پڑھنے سے غافل تھے'' اس كا معنى يہ ہے كہ ہم لوگ، ان كى طرف سے قرات كيئے گئے مطالب كو نہيں سمجھتے تھے_ لہذا اس كے حقائق كو سمجھ نہيں سكتے تھے

۷_ تورات و انجيل كے مطالب سے مشركين كى عدم آگاہى اور غفلت كے سبب ان دو (كتابوں ) كا وجود، ان (مشركين) كے ليے اتمام حجت نہيں ہو سكتا_و ان كنا عن دراستهم لغفلين

۸_ كتب آسمانى كے مطالب تك دسترس نہ ہونے كى صورت ميں ان كى پيروى نہ كرنا، بارگاہ خداوندمتعال ميں ايك قابل قبول عذر ہے_و ان كنا عن دراستهم لغفلين

آسمانى كتابيں :قرآن سے پہلے كى آسمانى كتابيں ۴

اتمام حجت :اتمام حجت كى كيفيت ۷;انسانوں پر اتمام حجت ۱

انجيل :انجيل كا كردار ۷

تورات :تورات كا كردار ۷

جہالت :جہالت كے آثار ۷، ۸

رحمت :رحمت خدا سے محروم افراد ۳

۴۹۶

عذر :قابل قبول عذر ۸;ناقابل قبول عذر ۲

عصيان :آسمانى كتب سے عصيان (نافرماني) ۸

علم :علم كے آثار ۲

قرآن :قرآن كا كردار ۱، ۲، ۵

گمراہ افراد :گمراہيوں كا عذر ۲; گمراہوں كى اخروى محروميت ۳; گمراہيوں كى سوچ،۵

مسيحى :مسيحيوں پر آسمانى كتاب كا نزول ۴;مسيحيوں كا آسمانى كتاب كى تلاوت كرنا ۶

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ پر اتمام حجت ۱; مشركين مكہ كى نظر ۵;

مكہ كے گمراہ :مكہ كے گمراہ اور قرآن ۵

يہود :يہود اور آسمانى كتاب كى تلاوت ۶;يہود پر آسمانى كتاب كا نزول ۴

۴۹۷

آیت ۱۵۷

( أَوْ تَقُولُواْ لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَى مِنْهُمْ فَقَدْ جَاءكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُواْ يَصْدِفُونَ )

يا يہ كہو كہ ہمارے اپر بھى كتاب نازل ہوتى تو ہم ان سے زيادہ ہدايت يافتہ ہوتے ثواب تمہارے پروردگار كى طرف سے واضح دليل اور ہدايت ورحمت آچكى ہے پھر اس كے بعد اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جو الله كى نشانيوں كو جھٹلا ئے اور ان سے اعراض كرے_ عنقريب ہم اپنے نشانيوں سے اعراض كرنے والوں پر بدترين كريں گے كہ وہ ہمارى آيتوں سے اعراض كرنے والے اور روكنے والے ميں

۱_ مشركين مكہ كا، تورات و انجيل كے پيروكاروں كے ہدايت يافتہ ہونے كا اعتراف كرنا_

لو انا انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهَا

۲_ قرآن كا نزول، مشركين مكہ اور دوسرے تمام انسانوں پر خدا كى طرف سے اتمام حجت ہے_

انزلنه او تقولوا لو انا انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهم

۳_ مشركين مكہ، اپنے آپ كو دوسروں كى نسبت، حقائق دريافت كرنے كا زيادہ حقدار اور لائق تصور كرتے تھے_

لو انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهم

۴_ اگر قرآن نازل نہ ہوتا تو قيامت كے دن گمراہ اور مشرك لوگ، آسمانى كتاب نہ ہونے اور ہدايت الہى سے دور ہونے كے سبب، اعتراض كرنے

۴۹۸

لگتے_او تقولوا لو انا انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهم

۵_ قرآن خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والي، روشن اور روشنى بخش كتاب ہے_

فقد جاء كم بينة من ربكم

۶_ قرآن، انسانوں پر ربوبيت خداوند كا ايك جلوہ ہے_فقد جاء كم بينة من ربكم

۷_ قرآن، خود اپنى حقانيت بيان كررہاہے اور كسى دوسرى دليل كا محتاج نہيں _فقد جاء كم بينة من ربكم

۸_ قرآن، انسانوں پر ربوبيت خدا كے اثبات كى ايك روشن اور واضح دليل ہے_فقد جاء كم بينة من ربكم

۹_ قرآن، آيات الہى ميں سے ہے_فقد جاء كم بينة من ربكم فمن اظلم ممن كذب بآيات الله

۱۰_ قرآن كو جھٹلانے والے ظالم ترين لوگ ہيں _فمن اظلم ممن كذب بايت الله

۱۱_ جو لوگ قرآن سے روگردانى كرتے ہيں وہى ظالم ترين لوگ ہيں _فمن اظلم ممن صدف عنها

''صدف'' (مصدر صدف) بمعنى اعراض كرنا اور كسى كام سے پھيرنا ہے (قاموس المحيط) مندرجہ بالا مفہوم پہلے معنى كى بنا اخذ كيا گيا_

۱۲_ جو لوگ دوسروں كو قرآن اور آيات الہى پر ايمان لانے سے روكتے ہيں وہى ظالم ترين لوگ ہيں _

فمن اظلم ممن صدف عنها

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''صدف'' ايك فعل متعدى ہے (يعنى منصرف كرنے اور كسى كام سے پھيرنے كے معنى ميں ) يہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس بنا پر اس كا مفعول ''الناس'' كى مانند كلمہ ہے ہے جو كہ واضح ہونے كى وجہ سے جملہ ميں ذكر نہيں ہوا_

۱۳_ خداوندمتعال اپنى آيات (قرآن) سے منہ پھيرنے والوں كو سخت عذاب ميں مبتلا كرے گا_

سنجزى الذين يصدفون عن آيتنا سوء العذاب

۱۴_ خداوندمتعال، ايمان كے راستے ميں ركاوٹ بننے والوں كو سخت سزا سے دوچار كرے گا_

سنجزى الذين يصدفون عن ا ى تنا سوء العذاب

۴۹۹

۱۵_ ماضى ميں (آيات الہى كو) جھٹلانے اور ان سے منہ پھيرنے كے باوجود اگر كوئي آيات الہى پر ايمان لے آئے تو يہ عذاب الہى سے نجات كا سبب بن جائے گا_سنجزى الذين يصدفون بما كانوا يصدفون

''بما كانو ...'' ميں ''با'' سببيہ اور ''ما'' مصدريہ ہے_ فعل مضارع سے پہلے ''كان'' و غيرہ كا آنا، اس فعل كے معنى كے استمرار پر دلالت كرتاہے_ لہذا ''سنجزي بما كانوا يصدفون'' يعنى ''انھيں ، اعراض كرنے ميں مداومت كرنے كى وجہ سے برے عذاب ميں گرفتار كريں گے، بنابرايں ، اگر كوئي نافرمانى كرنے كے بعد، پھر سے آيات الہى كى تصديق كردے اور ان پر ايمان لے آئے تو عذاب ميں مبتلا نہيں ہوگا_

آسمانى كتب :آسمانى كتب سے جہل كے آثار ۴

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض كرنے والوں كا عذاب۱۳

اتمام حجت :انسانوں پر اتمام حجت ۲

انجيل :انجيل كے پيروكاروں كى ہدايت ۱

انسان :انسانوں پر اتمام حجت ۲

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۵; ايمان سے روكنے كى سزا ۱۴; ايمان سے منع كرنا ۱۲; ايمان كے آثار ۱۵; متعلق ايمان ۱۵

تورات :تورات كے پيروكاروں كى ہدايت ۱

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۲; خدا كى ربوبيت كے دلائل ۸; خدا كى ربوبيت كے مظاہر ۶; خدا كى مقرر كردہ سزائيں ۱۴; خدا كى ہدايت ۴; خدا كے مقرر كردہ عذاب ۱۳

سزا:سزا كے درجے۱۴

ظالمين :ظالم ترين لوگ ۱۰، ۱۱، ۱۲

ظلم :موارد ظلم ۱۰، ۱۱، ۱۲

عذاب :عذاب سے نجات پانے كے اسباب ۱۵

قرآن :قرآن جھٹلانے والوں كا ظلم ۱۰; قرآن سے

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744