تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167086 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

آیت ۵

( وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم لوگ اللہ كى اس نعمت كو ياد كرو كہ اس نے تمھيں فرعون والوں سے نجات دلائي جب كہ وہ بدترين عذاب ميں مبتلا كررہے تھے كہ تمھارے لڑكوں كو ذبح كررہے تھے اور تمھارى لڑكيوں كو(كنيزي)كے لئے زندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے پروردگار كى طرف سے بڑا سخت امتحان تھا_

۱_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كى ياداورى كرانا اوراسے ذہن نشين كرنا پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى تھي_

واذ قال موسى لقومه

مذكورہ مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اذ''سے پہلے فعل ''اذكر''مقدر ہو اس بناء پر ايت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مخاطب ہوكر انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى بيان كررہى ہے_

۲_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كا سبق اموز اورياد ركھنے كے قابل ہونا_واذ قال موسى لقومه

خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كو ياد كرنے كا حكم ديا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قصہ بہت ہى اہميت اورفوائد كاحامل ہے اور انسانوں كے لئے بہتر ہے كہ وہ اسے ياد ركھيں _

۳_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ان نعمتوں كو ياد ركھنے كا تقاضا كرنا كہ جو خداوند متعال نے انھيں عطا كى ہيں _

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

۴_بنى اسرائيل ،عظيم نعمت سے بہرہ مند تھے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

ياد اورى كا حكم دينا ،اس بات كا قرينہ ہے كہ ''نعمة الله ''سے مراد ايك خاص اوراہم نعمت ہے_

۵_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ہميشہ اس با ت كو ذہن نشين كرنے كى تاكيد كرنا كہ ال فرعون كى قتل و غارت اوراذيت سے ان كى نجات كا سب سے بڑا سبب خداوند متعال ہے_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۲۱

۶_ال فرعون كے قتل وغارت اوراذيت سے بنى اسرائيل كا نجات پانا، خداوند متعال كى طرف سے ان پر ايك واضح نعمت تھى كہ جو ہميشہ ياد ركھنے كے قابل ہے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۷_ظالمانہ اجتماعى نظام سے نجات حاصل كرنا ،ايك ايسى الہى نعمت ہے كہ جسے ہميشہ ياد ركھنا چاہئے_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم

۸_ال فرعون كے ظالمانہ نظام سے بنى اسرائيل كى نجات كادن ''ايام الله '' ميں سے ہے_

و ذكّرهم با يّام الله ...واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

اس ايت ميں '' اذكروا ''كا كلمہ ہو سكتا ہے ''ايام الله '' كى ياد دہانى كرانے كے مصاديق ميں سے ہو كہ جسے بيان كرنے كا حضرت موسىعليه‌السلام كو حكم ديا گيا تھا_

۹_فرعون كا خاندان اور اسكے ساتھى سب كے سب ظالم اور اذيت وازار پہنچانے والے لوگ تھے_

اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۰_لوگوں كو ظلم وستم سے نجات دلانے اور انسانى تاريخ كے انقلاب ميں خداوند متعال كا اہم ترين كردار _

اذ ا نجكم من آل فرعون

۱۱_حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم (بنى اسرائيل ) پر بدترين اذيت وازار مسلط كرنا، ال فرعون كا ہميشہ كا وتيرہ تھا_

يسومونكم سوء عذابكم

''يسومون ''، '' سوم '' سے ہے جس كا معنى اذيت اور عذاب مسلط كرنا ہے اسے فعل مضارع كے ساتھ لانااسكے دوام اور استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ال فرعون ،قوم موسىعليه‌السلام (بنى اسرائيل ) كے بيٹوں كا تو وسيع پيمانے پر قتل عام كرتے تھے ليكن ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے_ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

باب تفعيل سے '' يذبّحون'' كا استعمال كہ جس كا معنى تكثير بھى ہے شايد مذكورہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہو_

۲۲

۱۳_بنى اسرائيل كے لڑكوں كو قتل كرنا اوران كى عورتوں كو زندہ ركھنا ان پر ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كو مسلط كرنے كى بدترين مثال ہے_يسومونكم سوء العذاب ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

'' يسومونكم ''كے بعد''يذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم ''كو لانا ہوسكتا ہے اس كے لئے تفسيرى جملہ ہو اس صورت ميں يہى دو مورد ال فرعون كى ظالمانہ اذيتوں كى تفسير اورتوضيح ہيں _

۱۴_معاشرے ميں مردوں كى نسبت عورتوں كى تعداد ميں اضافے اورابادى كے غيرمعتدل ہوجانے كى وجہ سے عورتوں كے لئے تكليف دہ اجتماعى مشكلات كا پيدا ہوجانا_يستحيون نساء كم

خداوندمتعال نے ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كى وضاحت كے لئے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے كى مثال دى ہے ممكن ہے يہ مثال اس لئے دى گئي ہو كہ اس طرح كے كام ابادى كو غيرمعتدل بنا ديتے ہيں جس كے نتيجے ميں عورتوں كى ابادى بڑھ جاتى ہے جو لوگوں كے لئے اذيت و ازار كا باعث بنتى ہے_

۱۵_فرعون كے استبدادى نظام جيسا اجتماعى ظالمانہ نظام تاريكيوں ميں سے ايك تاريكى شمار ہوتا ہے_

ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۶_ال فرعون كى طرف سے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے جيسے بدترين اذيت وازار كا مسلط كيا جانا، بنى اسرائيل كے لئے خداوند متعال كى جانب سے ايك بڑا امتحان تھا_

يسومونكم سوء العذاب وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب ''ذلكم '' كا مشارٌ اليہ ال فرعون كى طرف سے ديئے جانے والا اذيت وازار ہو_

۱۷_بنى اسرائيل كا ال فرعون كے اذيت وازار اور قتل سے نجات حاصل كرنا، ان كے لئے خداوند متعال كا عظيم امتحان تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب

۲۳

''ذلكم ''كا مشاراليہ بنى اسرائيل كا خداوند متعال كے ذريعے ال فرعون كے ظالمانہ رويئے سے نجات پانا ہو_

۱۸_بندوں كى ازمائش، ان پر ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۱۹_ظالمانہ اجتماعى نظاموں سے نجات كى نعمت كا الہى ازمائش كے وسيلوں ميں سے ہونا_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۲۰_خداوند كى طرف سے بندوں كى ازمائش كا مراتب و درجات كے مطابق ہونا_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

ال فرعون:ال فرعون كى تكاليف اوراذيتيں ،۹;ال فرعون كے ظلم،۹

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوربنى اسرائيل كى تاريخ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورحضرت موسىعليه‌السلام كا قصہ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ داري،۱

الله تعالى :الله تعالى كے امتحانات ۱۶،۱۹،۲۰;الله تعالى كا نجات دينا ۱۰;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۱۸;الله تعالى كى نعمتيں ۶،۷;الله تعالى كا كردار۱۰

امتحان -:امتحان كے وسائل ۱۹;اذيت كے ذريعے امتحان ۱۶ ; قتل كے ذريعے امتحان ۱۶;نجات كے ذريعے امتحان۱۷،۱۹;عظيم امتحانات۱۶،۱۷ ; امتحان كے مراتب ۲۰

انسان :انسانوں كا امتحان ۱۸

ايام الله : ۸

بنى اسرائيل :بنى اسرائيل كا امتحان ۱۶; بنى اسرائيل كى اذيت ۱۱ ; بنى اسرائيل كى عورتوں كا زندہ رہنا۱۲، ۱۳، ۱۶ ; بنى اسرائيل كا امتحان۱۷، بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷; بنى اسرائيل كا اذيت و ازار ۱۱،۱۳;بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۵; بنى اسرائيل كے بيٹوں كا قتل۱۲، ۱۳، ۱۶; بنى اسرائيل كى نجات۶،۸، ۱۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳، ۴، ۶

تاريخ:تاريخى تحولات كا سرچشمہ۱۰

۲۴

حكومت:ظالمانہ حكومت۱۵، ۱۹

ذكر:ذكر نعمت كے اثرات۱۵; ذكر نعمت كى اہميت۳; بنى اسرائيل كى تاريخ كا ذكر۱،۲; حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كا ذكر ۱،۲; بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر۵;نعمت كا ذكر۶، ۷

ظالمين:۹ظلم:ظلم سے نجات كاسبب ۱۰

عورت:عورتوں كے زيادہ ہونے كے اثرات ۱۴; عورتوں كى اذيت كا پيش خيمہ۱۴

فرعون:فرعون كى استبدادى حكومت ۱۵; فرعون كاظلم ۱۵; فرعون كا سياسى نظام۱۵

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ كى اذيتيں ۱۱; فرعونى گروہ كا بدترين ظلم وستم ۱۳; فرعونى گروہ كا اذيت وازار دينا ۹; فرعونى گروہ كے اذيت و ازار ۱۱، ۱۳، ۱۶;فرعونى گروہ كا ظلم ۹، ۱۱; فرعونى گروہ كے قتل ۱۲، ۱۳; فرعونى گروہ كے اذيت وازار سے نجات ۸، ۱۷; فرعونى گروہ كى خصوصيات ۱۱

گمراہي:گمراہى كے موارد ۱۵

مشكلات:اجتماعى مشكلات كا پيش خيمہ ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كے تقاضے ۳،۵; قصہ موسىعليه‌السلام سے عبرت ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اوربنى اسرائيل ۵

نعمت:ظالموں سے نجات كى نعمت ۷، ۱۹

ياددہاني:تاريخ بنى اسرائيل كى ياددہانى ۱; قصہ موسىعليه‌السلام كى ياددہانى ۱

۲۵

آیت ۷

( وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ )

اور جب تمھارے پروردگار نے ا علان كيا كہ اگر تم ہمارا شكريہ ادا كرو گے تو ہم نعمتوں ميں اضافہ كر ديں گے اور اگر كفران نعمت كروگے تو ہمارا عذاب بھى بہت سخت ہے_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو اس بات كى ياد دہانى كرانے كے پابند تھے كہ جو بھى شخص شكرگذار ہوگا يقينا اس كى نعمت ميں اضافہ ہو گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب سے دوچار ہوگا_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

''و اذ تا ذّن '' ،''اذ قال'' پر عطف ہے كہ جس ميں '' اذكر''مقدر ہے جس كے مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۲_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو خداوند متعال كے فرمان اورہدايات كو ياد ركھنے كى تاكيد كى كہ جو بھى شكرگذار رہے گا خداوند عالم اس كى نعمتوں ميں اضافہ فرمائے گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب ميں گرفتار ہوجائے گا_

اذكروانعمة الله عليكم ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

يہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب'' اذ تا ذّن''قول موسىعليه‌السلام ہو اور'' اذكروانعمة الله ''پر'' عطف ہو_

۳_ربوبيت الہى كا تقاضا يہ ہے كہ شكر كرنے كى صورت ميں نعمت ميں اضافہ كيا جائے اوركفران نعمت كى صورت ميں عذاب سے ڈرايا جائے_و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۴_خداوند متعال كى نعمتوں كا شكر بجالانا ايك ضرورى امر اورخاص اہميت ومنزلت كا حامل ہے_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم

شكر بجالانے كے بارے ميں خداوندمتعال نے خاص فرمان صادر كيا ہے جس سے شكر كى اہميت اورمنزلت كا پتہ چلتا ہے_

۵_ظالمانہ نظام سے نجات پانے كى نعمت پر شكر بجالانا اس نعمت ميں اضافے اوراس كے دوام كا باعث بنتا ہے اوراس كا كفران اس نعمت كے زائل ہوجانے كاانديشہ ہوتا ہے_

اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۲۶

۶_نعمت ميں اضافہ كرنا ،خداوند متعال كا كام ہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم

۷_فرعونى گروہ كے ظلم وستم سے بنى اسرائيل كا نجات پانا ان كے لئے ايك بڑى نعمت تھى جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم

''اذ تا ذّن ربّكم '' كاجملہ كلام موسىعليه‌السلام كا دوام ہے كہ جس كے ذريعے وہ بنى اسرائيل كو فرعونى گروہ كے چنگل سے نجات پانے كى ياددہانى كرا رہے ہيں حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كلام كے ذريعے اشارتاً بنى اسرائيل كو ياد دہانى كرائي ہے كہ ان كا نجات پانا، نعمت خداوندى ہے جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے_

۸_قران كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك نيك اورپسنديدہ عمل پراجرو ثواب عطا كرنے كى بشارت دينا اوربرے اعمال پر سزا وعذاب سے ڈراناہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۹_نعمتوں كے كم يا زيادہ ہونے ميں انسان خود بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _

لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۱۰_خداوند متعال كا عذاب بہت ہى شديد ہے_ان عذابى لشديد

۱۱_''قال ا بو عبدالله عليه‌السلام :ا يّما عبد ا نعم الله عليه بنعمة فعرفها بقلبه وحمدالله عليها بلسانه لم تنفد حتى يا مرالله له بالزيادة وهوقوله:'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' ;(۱) حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جس بندے كو بھى خداوند عالم كوئي نعمت عطا كرے تو اگر وہ اسے اپنے دل سے پہچانے اوراس نعمت پر خدا كى زبان سے ستائش كرے تو ابھى اس كى حمدو ستائش ختم بھى نہيں ہوگى كہ خداوند اس كى نعمت ميں اضافہ كرنے كاحكم فرمائے گا اوريہ قول خداوند ہے كہ :'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' _

____________________

۱)تفسيرقمى ،ج۱،ص۳۶۸_ نورالثقلين، ج۲،ص۶ ۵۲، ح۱۲، ۱۵_

۲۷

۱۲_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:فيماا وحى الله عزّوجلّ الى موسى عليه‌السلام يا موسى اشكرنى حق شكرى فقال: ياربّ وكيف ا شكرك حق شكرك وليس من شكر: ا شكرك به الّا وا نت ا نعمت به عليّ؟ قال:يا موسى الان شكرتنى حين علمت ا ن ذلك منّي ;(۱) حضرت امام جعفرصادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو وحى كى كہ اے موسىعليه‌السلام جس طرح شكر ادا كرنے كا حق ہے اس طرح ميرا شكر بجا لاو _ حضرت موسىعليه‌السلام نے عرض كي:ميں تيرا شكر كس طرح بجا لاو ں كہ حق شكر ادا ہوجائے اوركوئي بھى ايسا شكر نہيں كہ جس كے ساتھ ميں تيرا شكر كروں سوائے اس كے كہ وہ شكر خود ايك نعمت ہے جو تونے مجھے عطا فرمائي ہے_ خداوند متعال نے فرمايا:اب جبكہ تم نے جان ليا ہے كہ (شكر گذارى كي) يہ نعمت ميرى طرف سے ہے تو پھر ميرا شكر بجا لاو _

۱۳_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:شكرالنعمة اجتناب المحارم وتمام الشكر قول الرجل الحمدلله ربّ العالمين ;(۲) اما م جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمايا:گناہوں سے پرہيز كرنا نعمت كا شكر ہے اورشكر كامل انسان كا ''الحمدلله ربّ العالمين''كہنا ہے_

۱۴_''عن الصادق عليه‌السلام : ...ان الكبائر كفران النعمة ''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' ...;(۳) حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے گناہان كبيرہ كے بارے ميں فرمايا ...بتحقيق كفران نعمت گناہان كبيرہ ميں سے ہے(جيسا كہ خداوند كا فرمان ہے) :''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كا كردار ۶; الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۳; الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۱۰

انذار:انذار سزا كى ايم قسم ہے۸

انسان:انسان كا كردار ۹

بشارت:

____________________

۱) كافي،ج۲،ص۹۸،ح۲۷_بحارا لانوار، ج۶۸ ،ص۳۶، ح۲۲ _

۲)اصول كافي،ج۲،ص۹۵،ح۱۰_نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۵۲۹ ،ح۲۴_

۳)مناقب ابن شھراشوب،ج۴،ص۲۵۱، بحار الانوار ج۴۷ ، ص ۲۱۷ ،ح۴_

۲۸

بشارت كا اجروثواب ہونا ۸

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كو نصيحت ۲; بنى اسرائيل كى نجات ۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۷

تربيت:تربيت كا طريقہ ۸

حكومت:ظالمانہ حكومت ۵

حمد:حمد خدا كے اثرات ۱۱

ذكر:خدا كى نصيحتوں كا ذكر۲

روايت: ۱۱،۱۲، ۱۳، ۱۴

شاكرين:شاكرين كى نعمت كا زيادہ ہونا ۲۱

شكر:شكر نعمت كے اثرات۱،۲،۳،۵; شكر نعمت كى اہميت ۴; شكر كى حقيقت ۱۲; نعمت كا شكر ۱۲; شكر نعمت كى ضرورت ۴; شكر نعمت كا مطلب ۱۳

عذاب:اھل عذاب۱،۲; شديد عذاب ۱،۲، ۱۰; عذاب كے مراتب ۱، ۲، ۱۰; عذاب كے اسباب۱،۲،۳

عمل:پسنديدہ عمل كااجر ۸; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۸

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ سے نجات ۷

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۱،۲،۳، ۵; كفران نعمت كے موارد ۱۴

گناھان كبيرہ:گناہان كبيرہ كے اثرات ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى ارزوئيں ۲

نعمت:نعمت كے زيادہ ہونے كے اسباب ۱، ۲، ۵، ۹، ۱۱; سلب نعمت كے اسباب ۵; نعمت كے كم ہونے كے اسباب ۹; مراتب نعمت ۷; نعمت كا شكر بجا لانا ۱۲;

ظالموں سے نجات كى نعمت ۵; عظيم نعمتيں

۲۹

آیت ۸

( وَقَالَ مُوسَى إِن تَكْفُرُواْ أَنتُمْ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعاً فَإِنَّ اللّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ )

اور موسىعليه‌السلام نے يہ بھى كہہ ديا كہ اگر تم سب اور روئے زمين كے تمام بسنے والے بھى كافر ہوجائيں تو ہمارا اللہ سب سے بے نياز ہے اور وہ قابل حمدو ستايش ہے _

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى رسالت كافريضہ ادا كرتے ہوئے بنى اسرائيل سے كہا كہ ان كا اورپورى زمين پر بسنے والے انسانوں كا كفرخداوند متعال كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچا سكتا_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

'' ان تكفروا'' ميں '' ان''شرطيہ ہے اوراس كا جواب''لم يتضررھو''ہے كہ جو محذوف ہے اورجملہ'' فانَّ الله يَغَني'' محذوف جزائے شرط كى علت بيان كررہا ہے_

۲_بنى اسرائيل كا خيال تھا كہ خداوند متعال كو ان كے ايمان لانے يا كفر اختيار كرنے سے فائدہ ياضرر حاصل ہوتا ہے_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۳_خداوند متعال كى نعمتوں كا كفران، اس كى ذات كو كسى قسم كاضرر ونقصان نہيں پہنچاتا_

ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

''ولئن كفرتم''كہ جس كا مطلب كفران (نعمت) تھا ،كے قرينے سے ''ان تكفروا '' سے مراد نعمات خدا كے مقابلے ميں ناشكرى ہوسكتى ہے_

۴_حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو نعمات الہى كے كفران سے منع كيا_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم ...وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

۵_نعمت كے شكر بجالانے كا فائدہ اوراس كے كفران كا نقصان ،خود انسان كو پہنچتاہے_

۳۰

لئن شكرتم لا زيدنّكم و ...ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۶_خداوندعالم غني(بے نياز)اورحميد(قابل ستائش) ہے_فان الله لغنى حميد

۷_خداوندمتعال كا بے نياز اورقابل ستائش ہونا اس بات كى دليل ہے كہ لوگوں كے كفر اختيار كرنے سے اس كا كوئي نقصان اورضرر نہيں ہوتا_ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

''فان الله لغنى حميد ''محذوف جزائے شرط كى تعليل ہے اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوجاتا ہے:خداوند عالم كے بے نياز ہونے كى وجہ سے تمہاراكفر اسے كوئي نقصان نہيں پہنچا سكتا_

اسماء وصفات:حميد ۶; غنى ۶

الله تعالى :الله تعالى كى بے نيازى كے اثرات ۷; الله تعالى اورانسانوں كا ايمان ۲; الله تعالى اورانسانوں كا كفر ۲،۷; الله تعالى كونقصان نہ پہنچنے كے دلائل ۷;الله تعالى ضرر سے محفوظ ہونا۱، ۳

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كى غلط سوچ ۲; بنى اسرائيل كا كفر ۱; بنى اسرائيل كونہى ۴

حمد :الله تعالى كى حمد ۷

خود:خود كو ضرر پہنچانا ۵

شكر:شكر نعمت كے فوائد ۵

عمل:عمل كے اثرات ۵

كفر:كفر كے اثرات ۱

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۳; كفران نعمت كا نقصان ۵; كفران نعمت سے نہى ۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كے نواہى ۴

۳۱

آیت ۹

( أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ لاَ يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ اللّهُ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّواْ أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُواْ إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ )

كيا تمھارے پاس اپنے سے پہلے والوں قوم نوح اور قوم عاد و ثمود اور جوان كے بعد گذرے ہيں اور جنھيں خدا كے علاوہ كوئي نہيں جانتاہے كى خبر نہيں آئي ہے كہ ان كے پاس اللہ كے رسول معجزات لے كر آئے اور انھوں نے ان كے ہاتھوں كو انھيں كے منھ كى طرف پلٹاديا اور صاف كہہ ديا كہ ہم تمھارے لائے ہوئے پيغام كے منكر ہيں اور ہميں اس بات كے بارے ميں واضح شك ہے جس كى طرف تم ہميں دعوت دے رہے ہو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لوگوں كو نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام كے واقعات سے اگاہ كيا_الم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پرموقوف ہے كہ جب''ا لم يا تكم''كلام پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہى كا دوام ہوجس ميں خداوند متعال نے انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے فرمايا:''ا نزلناه اليك ...واذ قال موسى ''

۳۲

۲_زمانہ بعثت كے لوگوں كاحضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى قوم اوران كے بعد انے والى اقوام كى سرگذشت سے اگاہ ہونا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''ا لم يا تكم '' ميں استفھام ،استفھام تقريرى ہے بنابرايں اس جملے ''كيا ان لوگوں كى خبر اپ تك نہيں پہنچي''كا معنى يہ ہوگا:يقينا ان كى خبراپ تك پہنچى ہے_

۳_نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوم كے بارے ميں خبر ايك انتہائي اہم اورسبق اموز خبر تھي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''نبا ''لغت ميں قابل اعتنا، مفيد اوراہم خبر كو كہا جاتا ہے مذكورہ بالا مطلب اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ گذشتہ اقوام كے عمومى ذكر''الذين من قبلكم'' كے بعد مذكورہ(تين)اقوام كو ذكر (ياددہاني)سے مختص كيا گيا ہے اوران كے بارے ميں كلمہ'' نبا '' كى تعبير اختيار كى گئي ہے_

۴_حضرت موسى نے اپنى قوم كو حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد و ثمود كى قوم اوران كے بعد والى اقوام كى سرگذشت كى طرف متوجہ كيا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پرہے كہ جب ''ا لم يا تكم ''اس كلام موسىعليه‌السلام كے بعد ہوكہ جس ميں انھوں نے فرماياتھا:'' وقال موسى ان تكفروا ...''

۵_بنى اسرائيل قوم نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كے واقعات سے اگاہ تھے_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

۶_حضرت موسىعليه‌السلام نے گذشتہ اقوام كى سرگذشت سے عبرت حاصل نہ كرنے پر اپنى قوم كى سرزنش كي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۷_اہم تاريخى واقعات سے استفادہ كرنا، لوگوں كى تربيت كرنے كاايك طريقہ اورانھيں تاريكيوں سے نجات دلانے كاايك وسيلہ شمار ہوتا ہے_ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۸_گذشتہ اقوام كى تاريخى جزئيات سے مكمل اگاہى ركھنا فقط خداوند متعال ہى كا كام ہے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم ...لا يعلمهم الّا الله

۹_سابقہ اقوام اورملل كى تاريخ كاكچھ حصہ ابہام كا شكار ہوچكا ہے جس تك رسائي فقط وحى كے ذريعے ہى ممكن ہے_

۳۳

والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۰_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں كے بعد كچھ ايسى اورملتيں بھى موجود تھيں كہ جن كے بارے ميں كسى قسم كى اطلاعات نہيں ملتيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۱_انبياءے الہى مختلف قوموں منجملہ قوم نوح وعاد وثمود كے درميان روشن اورواضح دلائل و براھين لے كر مبعوث ہوئے تھے_جاء تهم رسلهم بالبيّنات

۱۲_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود اوران كے بعد انے والى اقوام كے لئے اپنے مخصوص نبى تھے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح ...جاء تهم رسلهم

۱۳_كافر اقوام ،انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھنے كے بعد ان كا استہزا اوران كے سامنے واضح طور پراپنے كفر كا اظہار كرتى تھيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ا يديھم فى ا فوھھم''ميں موجودضمير كا مرجع ايت ميں مذكورہ ''اقوام ''ہے اوريہ عبارت كنايہ كے طور پر اس مطلب كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ كافر قوميں اپنے منہ پر ہاتھ ركھ كر يا سيٹياں بجا كر اپنے انبياء كا استہزا كرتى تھيں _

۱۴_كافر قوميں جب انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھتيں تو شدت سے غضبناك اورناراض ہو كراپنے كفراميز مو قف كا اظہار كرنے لگتيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''سے مراد ،ان كے غضب وخشم كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا دوسرى ايات ميں بھى ذكر كيا گيا ہے:(عضّوا عليكم الا نامل من الغيظ )_

۱۵_كافر قوموں نے انبياءے كرامعليه‌السلام كے روشن دلائل ديكھنے كے بعد انھيں خاموش ركھنے اوران كى تبليغ كو روكنے كے لئے وسيع پيمانے پر كوششيں شروع كرديں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

يہ مفہوم اس احتمال پر مبنى ہے كہ ''ردّوا ''كا فاعل مذكورہ اقوام ہوں اور'' ا يديھم '' كا مرجع ضمير انبياء يا اقوام ہوں اور''ا فوھھم '' كى ضمير كا مرجع انبياءعليه‌السلام ہوں اس صورت ميں اس كا مطلب يہ ہوگا كہ ان اقوام نے انبياء كے ہاتھوں يا اپنے ہاتھوں كو انبياءے كرامعليه‌السلام كے منہ پر ركھ ديا_

۱۶_كافر قوموں نے نہ فقط انبياءے كرامعليه‌السلام كى دعوت كا مثبت جواب نہيں ديا اوراس پر خاموش نہيں رہے بلكہ ان كے پيغام كے بارے ميں واضح طور پر اپنے كفر كا اعلان بھى كرديا_جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم

۳۴

فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

روح المعاني(ج۱۳،ص۱۹۴) ميں منقول ابوعبيدہ اوراخفش كے قول كے مطابق ''فردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''كى عبارت ان لوگوں كے لئے ضرب المثل كے طور پر استعمال ہوتى ہے جو كسى تقاضاكامثبت جواب نہيں ديتے اورخاموشى اختيار كرليتے ہيں _

۱۷_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام نے اپنے اپنے انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے جواب ميں اعلان كيا كہ وہ ان كى تعليمات كے بارے ميں شك وترديد ركھتى ہيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۱۸_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى اپنے انبياء كى دعوت كے بارے ميں ترديد ، بدبينى پر مبنى تھي_

انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

'' شك'' كے بعد '' مريب'' كا ذكر كرنا اگرچہ تاكيد كے لئے ہے ليكن ان دونوں كے درميان ايك قسم كا فرق بھى موجود ہے وہ يہ كہ ''ريب'' ميں شك بدبينى پرمشتمل ہوتا ہے_

۱۹_انبياءے كرامعليه‌السلام كى تعليمات كے بارے ميں كفر پيشہ اقوام كے شك وترديد كاسرچشمہ ان كا كفر(ہي) تھا_

قالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۰_حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كے زمانے كى كافر اقوام كے پاس اپنے انبياءعليه‌السلام كے روشن دلائل كے مقابلے ميں كوئي بھى دليل اوربرھان موجود نہيں تھي_قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا ...انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۱_لوگوں كو ظلمت وتاريكى سے نور كى طرف لے جانے كے لئے قرانى تربيت وہدايت ايك طريقہ گذشتہ انبياءعليه‌السلام اوران كى قوموں كى سرگذشت و تاريخ بيان كرنا ہے_اخرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمودوالذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ياد دہانياں ۱

الله تعالى :الله تعالى اورتاريخ ۸;الله تعالى كے اختصاصات ۸; الله تعالى كا علم ۸

۳۵

الله تعالى كے رسول: ۱۲

انبياء :انبياء كى تعليمات كے بارے ميں بدبينى كے برے اثرات ۱۹; تعليمات انبياء كے بارے ميں شك كے اثرات ۱۹; انبياء كا استہزاء ۱۳; تاريخ انبياء كى اہميت ۲۱;انبياء كى بعثت ۱۱; انبياء كى روشن دليليں ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۲۰; انبياء كى تاريخ ۱۱; انبياء كے دشمن ۱۵; انبياء كى دعوتيں ۱۶; تعليمات انبياء كے بارے ميں بدبينى ۱۸;تعليمات انبياء ميں شك ۱۷، ۱۸; انبياء سے كفر اختيار كرنے والے ۱۳، ۱۴، ۱۶; انبياء كى تبليغ كو روكنا ۱۵

بنى اسرائيل:تاريخ بنى اسرائيل سے اشنائي ۵; بنى اسرائيل اورقوم ثمود كى تاريخ۵; بنى اسرائيل اورقوم عاد ۵; بنى اسرائيل اورقوم نوح ۵; بنى اسرائيل كو ياددہانى ۴;بنى اسرائيل كى سرزنش ۶; بنى اسرائيل كا عبرت قبول نہ كرنا ۶

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۷; تاريخ كے نامعلوم ادوار ۹، ۱۰

تربيت:تربيت كا طريقہ۷،۲۱

دين:دينى افات سے اگاہى ۱۹

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱۱

عبرت:عبرت كے عوامل ۳

قران:قران كا ہدايت كرنا ۲۱

قوم ثمود:قوم ثمود كا بے منطق ہونا ۲۰; قوم ثمود كا پيغمبر۱۲; قوم ثمود كى بدبينى ۱۸; قوم ثمود كا شك ۱۷، ۱۸; قوم ثمود كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم ثمود كا كفر ۲۰

قوم عاد:قوم عاد كى بے منطقى ۲۰; قوم عاد كا نبى ۱۲; قوم عاد كى بدبينى ۱۸; قوم عاد كا شك ۱۷، ۱۸; قوم عاد كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم عاد كا كفر ۲۰

قوم نوح:قوم نوح كى بے منطقي۲۰; قوم نوح كا نبى ۱۲; قوم نوح كا بدبين ہونا ۱۸; قوم نوح كا شك ۱۷،۱۸; قوم نوح كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم نوح كا كفر ۲۰

۳۶

كفر:كفر پر اصرار ۱۶

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى بدبينى ۱۹;گذشتہ اقوام كے اثرات ۱۹; گذشتہ اقوام كا استہزاء كرنا ۱۳; گذشتہ اقوام كى تاريخ كى اہميت ۳، ۲۱; گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱۰; گذشتہ اقوام كى سازش ۱۰; گذشتہ اقوام كى دشمنى ۱۵; گذشتہ اقوام كو دعوت ۱۶; گذشتہ اقوام كا شك ۱۷; گذشتہ اقوام كا غضب ۱۴; گذشتہ اقوام كا كفر ۱۳; گذشتہ اقوام كى ہٹ دھرمى ۱۳، ۱۴، ۱۶; گذشتہ اقوام كے كفر كا سرچشمہ ۱۹

گمراہي:گمراہى سے نجات كا طريقہ ۲۱; گمراہى سے نجات كا پيش خيمہ ۷

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كا تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا گذشتہ اقوام كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم ثمود كى تاريخ سے اگاہ ہونا۲;زمانہ بعثت كے لوگوں

كا قوم عاد كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم نوح كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كى ياددہانياں ۴; موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۶

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

وحى :وحى كا كردار ۹

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۲۱

ھودعليه‌السلام :ھودعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

ياد دہاني:گذشتہ اقوام كى تاريخ كى ياددہانى ۱،۴; قوم ثمود كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم عاد كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم نوح كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴

۳۷

آیت ۱۰

( قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَـمًّى قَالُواْ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ )

تو رسولوں نے كہا كہ كيا تمھيں اللہ كے بارے ميں بھى شك ہے جو زمين و آسمان كا پيدا كرنے والا ہے اور تمھيں اس لئے بلاتا ہے كہ تمھارے گناہوں كو معاف كردے اور ايك معينّہ مدّت تك زمين ميں چين سے رہنے دے تو ان لوگوں نے جواب ديا كہ تم سب بھى ہمارے ہى جيسے بشر ہواور چاہتے ہو كہ ہميں ان چيزوں سے روك دوجنكى ہمارے باپ دادا عبادت كيا كرتے تھے تو اب كوئي كھلى ہوئي دليل لے آئو_

۱_جب انبياءے الہى كو اپنى دعوت كے بارے ميں اپنى قوموں كى طرف سے شك وترديد كا سامنا كرنا پڑا تو وہ انھيں ايك ناقابل ترديد برھان سے قانع كرنے لگے_انا لّفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۲_ گذ_شتہ اقوام كے انبياءعليه‌السلام نے، خداوند متعال كے بارے ميں اپنى اقوام كے شك وترديد كا جواب دينے كے لئے ايك منفرد طريقہ اپنايا_انا لفى شكّ ممّا تدعوننا ...قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۳_روش سؤال قرآن كريم كے تعليمى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۴_موجودات كائنات كے مخلوق ہونے كى طرف توجہ كرنے سے ، وجود خداوند كے بارے ميں كسى قوم كا شك وشبہ باقى نہيں رہتا_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

ايت ميں استفہام، انكار كے لئے ہے لہذا ايت كا معنى اس طرح ہوگا:''خداوند عالم كے اسمانوں اورزمين كے خالق ہونے كے بارے ميں كسى قسم كا شك نہيں چونكہ يہ مخلوق ہيں لہذا كسى خالق كے محتاج ہيں پس عقلى طور پر خداوند متعال كے وجود كے بارے ميں كوئي شك وشبہ باقى نہيں رہتا_

۳۸

۵_مخلوقات كا اپنى علت اورخالق كا محتاج ہوناايك بديہى اورناقابل ترديد چيز ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

خداوند متعال كا آسمان و زمين كے موجودات كى نسبت اپنى خالقيت سے ہر قسم كے شك كى نفى كرنا ايك (منطقي)قضيے پر مشتمل ہے كہ جس كے كبرى كو واضح اوربديہى ہونے كى وجہ سے (يہاں ) ذكر كرنے كى ضرورت نہيں ہے اور وہ يہ كہ ہر مخلوق (معلول)كو خالق(علت)كى ضرورت ہوتى ہے يہ ايك ايسى بات ہے كہ جس ميں كوئي بھى عاقل خواہ وہ كافر ہى كيوں نہ ہو،شك وترديد نہيں كرسكتا_

۶_ مخلوقات (معلول)كے ذريعے خالق(علت) كا پتہ چلانا(برہان انّ)انبياءے الہىعليه‌السلام كے ان براہين ميں سے ايك ہے كہ جس سے وہ خداوند متعال كے وجود كو ثابت كرتے تھے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

اسمانوں اورزمين كى نسبت خداوند كى خالقيت ميں شك وترديد كى نفى درحقيقت اس لئے كى جاتى ہے تاكہ لوگوں كو اسمانوں اورزمين كے مخلوق ہونے كى طرف متوجہ كيا جائے اوراس طرح وہ خالق كى طرف اپنے محتاج ہونے سے اگاہ ہوجائيں گے اوريہى '' برہان انّ'' سے استفادہ ہے_

۷_خداوند متعال اسمانوں اور زمين( كائنات) كاخالق ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۸_ زمين كا پھٹنا اوراس ميں سے زمينى موجودات كا نكلنا اوراسمان كا پھٹنا اوراس ميں سے اسمانى موجودات كا ظاہر ہونا، ايات خداوندى ميں شمار ہوتا ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

لغت ميں ''فاطر'' كا معنى پھاڑنے والے كے ہيں لہذا احتمال ہے كہ '' ّ فاطرالسموت والا رض'' سے مراد اس كا لغوى معنى ہو يعنى اسمان وزمين كا پھاڑنا اور ان ميں سے اسمانى وزمينى موجودات كو ظاہر كرناہے _

۹_ كائنات ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا_فاطرالسموت

۱۰_خداوند متعال كا لوگوں كے بعض گناہوں كو بخشنے

۳۹

اوران كى اجل (موت) كو ايك معين مدت تك ٹالنے كى خاطر انھيں ايمان كى طرف دعوت دينا_

يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۱_ ايمان كا فائدہ خود انسان كو ہوتا ہے_يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۲_ انبياءے الہى كى دعوت، خداوند عالم ہى كى دعوت ہے_ممّا تدعوننااليه يدعوكم ليغفرلكم

۱۳_ خداوند عالم پرايمان، بعض گناہوں كى مغفرت اورطبيعى موت تك زندگى كے جارى رہنے كا سبب بنتا ہے_

يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۴_ انسانوں كى دنيوى زندگى كے دوام ميں معنويات كا مو ثر كردار ادا كرنا_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

'' يدعوكم '' سے مراد ايمان كى طرف دعوت بھى ہوسكتى ہے كہ جومعنويات ميں سے ہے اور اس كے نتائج ميں سے ايك ا جل (موت) كا اجل مسمّى تك ٹلنا ہے اس سے دنيوى زندگى پر معنويت كے مو ثر ہونے كا پتہ چلتا ہے_

۱۵_ انسان كى طبيعى موت سے پہلے اس كى موت كے واقع ہونے كاامكان_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

خداوند متعال كا يہ فرمانا كہ وہ تمہيں دعوت ديتا ہے تاكہ تمہارى زندگى '' اجل مسمّى '' تك باقى رہے اس كا مطلب يہ ہے كہ طبيعى موت سے پہلے بھى موت اسكتى ہے_

۱۶_ ھدايت كرنے كے سلسلے ميں انبياءے الہى كے طريقوں ميں سے ايك مادى و معنوى اجر كے وعدے كے ذريعےلوگوں كى تشويق كرنا تها_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

طولانى عمر سے مادى اورمغفرت سے معنوى اجر مراد ہے_

۱۷_ گذشتہ اقوام كے كفار اپنے انبياءعليه‌السلام كى منطقى دعوت كا مثبت جواب دينے كى بجائے ان كے بشر ہونے كے بہانے ،ان كى دعوت كو ردّ كر ديتى تھيں _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض ...قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

۱۸_كفار كا اعتقاد تھا كہ انسان مقام رسالت پر فائز نہيں ہوسكتاہے_قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

كفار، انبياء كى طرف سے ايمان كى دعوت كے جواب ميں كہتے تھے:' 'ان ا نتم الّا بشر

مثلنا'' اس جواب سے پتہ چلتا ہے كہ ان كے اعتقاد كے مطابق بشر، نبى نہيں ہوسكتا_

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

مفہوم دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ قيامت كے دن، مشركين ان معارف كى حقانيت سے آگاہ ہوجائيں گے جن كے بارے ميں وہ اہل ايمان سے جھگڑتے تھے_فيبئكم بما كنتم فيه تختلفون

۱۳_ قيامت، سب كے ليے خداوندمتعال كى على الاطلاق ربوبيت كے انكشاف اور ظہور كا دن ہے_

اغير الله ابغى ربا و هو رب كل شيئ فينبئكم بما كنتم فيه تختلفون

''اغير اللہ ابغى ربا'' كى وجہ سے، ''بما كنتم فيہ تختلفون'' كا ايك مطلوبہ مصداق كائنات پر خداوندمتعال كى ربوبيت ہے_

۱۴_ ربوبيت خداوندمتعال كے منكرين كو قيامت كے دن سزا دى جائے گي_فينبئكم بما كنتم فيه تختلفون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ ''خبر دينا'' (فينبئكم) سزا دينے كى جانب اشارہ ہے_

۱۵_روى انه اتى عمر بحامل قد زنت فامر برجمها فقال له امير المؤمنين علي عليه‌السلام : هب لك سبيل عليها اى سبيل لك على ما فى بطنها والله تعالى يقول : ''و لا تزر وآزرة وزر اخرى ''(۱)

منقول ہے كہ : ايك حاملہ عورت كو عمر كے پاس لايا گيا كہ جو زنا كى مرتكب ہوئي تھي_ اس نے عورت كو سنگسار كرنے كا حكم ديا_

امير المؤمنينعليه‌السلام نے حضرت عمر سے فرمايا بالفرض اگرتمہيں عورت كو سنگسار كرنے كا حق حاصل بھى ليكن اس كے پيٹ ميں جو بچہ ہے اس پر تمہارا كيا حق ہے ؟ خداوندمتعال كا ارشاد ہے كہ كوئي بھى كسى دوسرے كے گناہ كا بوجھ اپنے دوش پرنہيں اٹھاتا_

۱۶_قال رسول الله(ص) : ليس على ولد الزنا من وزر ابوبه شيء ''لا تزر وآزرة وزر اخرى ''(۲)

رسول خدا(ص) سے منقول ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : ولد الزنا كے ماں باپ كا گناہ اس كے كاندھوں پر نہيں چونكہ ''كوئي بھى دوسروں كے گناہ كا بوجھ اپنے كاندھوں پر نہيں اٹھايا''

آفرينش :تدبير آفرينش ۳; مالك آفرينش ۲; مدبّر آفرينش ۲

امام علىعليه‌السلام :امام عليعليه‌السلام كا فيصلہ ۱۵

____________________

۱) ارشاد مفيد، ج ۱ ص ۲۰۴_ بحار الانوار ج ۷۶_ ص ۴۹، ح ۳۵_

۲) الدر المنثور ج ۳ ص ۴۱۰_

۵۲۱

انسان :انسان كا انجام ۸، ۹;انسانوں كا مالك۱; انسانوں كا مدبر ا; انسان كى ذمہ داري۵

ايمان :ايمان كے آثار ۳; ربوبيت خدا پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

خدا تعالى :خدا كى ربوبيت۱; خدا كى ربوبيت قبول كرنا۱۳; خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے والوں كى سزا۱۴; خدا كى ربوبيت كے مظاہر۹; خدا كى مالكيت ۱،۲; خدا كے اخروى افعال۱۰; خدا كے ساتھ خاص امور قيامت كے دن خدا كى ربوبيت۱۳

خدا كى جانب بازگشت : ۸، ۹

دين :تعليمات دين كى حقانيت ۱۰، ۱۱، ۱۲

ربوبيت :غير خدا كى ربوبيت كو قبول كرنا ۴

روايت : ۱۵، ۱۶

سزا:سزا كا نظام۶

عمر (ابن خطاب) :عمر كا فيصلہ ۱۵

عمل :عمل كا ذمہ دار ۵

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۹; قيامت كى خصوصيت ۱۱، ۱۳; قيامت كے دن آگاہى ۱۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳

گناہ :دوسروں كا گناہ اٹھانا ۶، ۱۵، ۱۶; گناہ كى سنگينى ۷

مشركين :مشركين اور قيامت ۱۲

۵۲۲

آیت ۱۶۵

( وَهُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلاء فَ الأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ إِنَّ رَبَّكَ سَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

وہى وہ خدا ہے جس نے تم كوزمين ميں نائب بنا يا او ربعض كے درجات كو بعض سے بلند كيا تا كہ تمھيں اپنے ديئےوئے سے آزمائے _ تمھارا پروردگار بہت جلد حساب كرنے والا ہے او روہ بيشك بہت بخشنے والا مہربان ہے

۱_ ہر زمانے ميں زمين پر گذشتہ نسلوں كى جانشينى كے ليے (بعد والے) انسانوں كو قائم ركھنا، خداوندمتعال كے اختيار اور اسكے ساتھ ميں ہے_و هو الذى جعلكم خلئف الارض

''خلائف'' خليفہ (جانشين) كى جمع ہے، اگر آيت كے مخاطب، ہر زمانے كے انسان ہيں تو جانشينى سے مراد ''ہر زمانے ميں گذشتہ لوگوں كى جگہ آئندہ آنے والوں كى جانشينى ہے_ اگر مخاطب سب انسان ہوں تو انسانوں كى جانشينى كا مطلب يہ ہے كہ وہ بنى آدم سے پہلے كے ختم ہونے والے انسانوں كے جانشين ہيں _ يہ احتمال بھى ذكر كيا گيا ہے يہاں جانشينى سے مراد ''انسان كا خدا كا جانشين ہونا ہے''_

۲_ گذشتہ نسل كى جگہ دوسرى نسل كا آنا، انسانوں پرربوبيت خدا كا جلوہ ہے_

و هو ربّ كل شيئ و هو الذى جعلكم خلئف الارض

۳_ خداوندمتعال نے اپنى نعمتيں عطا كرنے ميں بعض لوگوں كو بعض دوسرے لوگوں پر برترى عطا كى ہے (يہاں مقام اور مال و ثروت كى برترى مراد ہے)_و رفع بعضكم فوق بعض درجات

۴_ انسانى معاشروں پر خدا كى ربوبيت كے سلسلے ميں خداوند متعال كى ايك تدبير يہ ہے كہ اس نے نعمتيں عطا كرنے ميں انسانوں ميں فرق ركھا ہے اور ان ميں سے بعض كو بعض پر برترى بخشى ہے_

۵۲۳

و هو ربّ كل شيئ رفع بعضكم فوق بعض درجات

۵_ انسانوں كو زمين پر مستقر كرنے اور ان ميں سے بعض كو بعض پر برترى دينے كا مقصد، خداوندمتعال كى جانب سے ان كا امتحان لينا ہے_و هو الذى جعلكم خلف الارض و رفع بعضكم فوق بعض درجات ليبلوكم

بظاہر ''ليبلوكم'' ''رفع'' كے متعلق ہونے كے علاوہ ''جعلكم'' كے متعلق بھى ہے_

۶_ ہر شخص كى كے امتيازات اور اس كے دنيوى وسائل اس كے ليے خداداد عطايا ہيں _فى ماء اتى كم

۷_ ہر انسان كے امتيازات اور وسائل، خداوند متعال كى جانب سے اس كا امتحان ہيں _

و حورب كل شيئليبلوكم فى ماء اتى كم

۸_ خداوندمتعال كى جانب سے انسانوں كا امتحان، انكى تربيت ورشد كے ليے ہے_

و هو رب كل شيئ ليبلوكم فى ما اتكم

۹_ الہى سزائيں بغير كسى تاخير كے اور انتہائي سرعت كے ساتھ، سزا كے مستحق افراد كو اپنى لپيٹ ميں لے ليتى ہيں _

ان ربك سريع العقاب

۱۰_ الہى سزائيں ، امتحان الہى ميں ناكام ہونے والوں كے ليے آمادہ كى گئي ہيں _

ليبلوكم فى ما اتكم ان ربك سريع العقاب

۱۱_ خداوند غفور (گناہ بخشنے والا) اور رحيم (بندوں پر مہربان) ہے_لغفور رحيم

۱۲_ جو لوگ امتحان الہى ميں كامياب ہونگے وہى مغفرت الہى اور رحمت خدا سے بہرہ مند ہوں گے_

ليبلوكم فى ما اتكم انه لغفور رحيم

۱۳_ انسان كو ہر حال ميں ، الہى سزاؤں سے ڈرنا اور اسكى رحمت كا اميدوار رہنا چاہيئے_

ان ربك سريع العقاب و انه لغفور رحيم

اسما و صفات :رحيم ۱۱; غفور ۱۱

اقتصاد :اقتصادى عدم مساوات كا منشاء ۳، ۴

امتحان :

۵۲۴

امتحان كے وسائل ۷; امتحان ميں شكست كے آثار ۱۰; امتحان ميں كاميابى كے آثار ۱۲; دنيوى وسائل كے ذريعے امتحان ۷ فلسفہ امتحان ۵، ۸

اميدوارى :رحمت خدا سے اميدوار ہونا ۱۳

انسان :انسان كا امتحان ۵;انسانوں كى جانشينى ۱، ۲; انسانى مراتب و درجات ميں فرق ۳، ۴، ۵; زمين پر انسانوں كا استقرار ۱ ۵

تربيت :تربيت پر اثر انداز ہونے الے عوامل ۸

خدا تعالى :خدا كا امتحان ۵، ۷،۱۲۸; خدا كى ربوبيت۴; خدا كى ربوبيت كے مظاہر ; خدا كى سزاؤں ميں سرعت۹;خدا كى مہربانى ۱۱; خدا كے اختيارات۱;

خدائي سزائيں ۱۰; خدائي نعمات ۳،۶

خلافت:زمين پر خلافت ۱، ۲

خوف :خدا كى سزاؤں كا خوف ۱۳; خوف اور اميد ۱۳

دنيوى وسائل :دنيوى وسائل كا منشاء ۶

رحمت :رحمت خدا سے بہرہ مند لوگ ۱۲

گناہ :گناہ كى مغفرت ۱۱

مغفرت :مغفرت خدا سے بہرہ مند لوگ ۱۲; مغفرت كے علل و اسباب ۱۲

۵۲۵

سورہ انعام

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( المص )

۱_عن الصادق عليه‌السلام ''والمص'' فمعناه : انا الله المقتدر الصادق (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ''المص'' يعنى ميں قدرت مند اور سچا خدا ہوں _

آیت ۲

( كِتَابٌ أُنزِلَ إِلَيْكَ فَلاَ يَكُن فِي صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنذِرَ بِهِ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ )

يہ كتاب آپ كى طرف نازل كى گئي ہے لہذا آپ اس كى طرف سے كسى تنگى كا شكار نہ ہوں او راس كے ذريعہ لوگوں كو ڈرايئں يہ كتاب صاحبان ايمان كے لئے مكمل ياد دہافى ہے

۱_ قرآن، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے والى ايك عظيم آسمانى كتاب ہے_

حروف مقطعہ : ۱

خدا تعالى :

قدرت خدا، ۱

روايت : ۱كتب انزل اليك كلمہ ''كتاب'' نكرہ ہے اور قرآن كى عظمت كى طرف اشارہ كررہاہے ''انزل'' كے ذريعے اسكى توصيف، اس كے آسمانى ہونے كا بيان ہے_

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۲ ح۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲ ح۳_

۵۲۶

۲_ خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) كے ليے حكم اور نصيحت ہے كہ آپ(ص) قرآن كى تبليغ ميں دل تنگى اور رنج و ملال سے پرہيز كريں _فلا يكن فى صدرك حرج منه

كہہ سكتے ہيں كہ جملہ ''فلا يكن ...'' جوكہ ''انزل اليك'' پرمتفرع ہے_ ''لتنذر'' كے قرينے سے، اس دل تنگى اور ملال سے روك رہاہے كہ جو لوگوں كو ڈرانے اور نصيحت كرنے سے پيدا ہوتاہے_ يعنى اے پيغمبر(ص) قرآن ايك آسمانى كتاب ہے كہيں تبليغ قرآن كے ذريعے لوگوں كو ڈرانے كى مشكلات آپ(ص) كى دل تنگى اور ملال كا باعث نہ بن جائيں _

۳_ قرآن كے آسمانى ہونے كا اعتقاد، لوگوں كى ہدايت كے ليے اس كى نارسائي كے بارے ميں ہر قسم كى پريشانى كو ختم كرديتاہے_فلا يكن فى صدرك حرج منه

''انزل'' كے ذريعے قرآن كى توصيف اور پھر اس كے بارے ميں پريشانى كى ممانعت (منہ) ممكن اس لئے ہو كہ قرآن انذار (ڈرانے) اور نصيحت كے ليے كافى ہے_اس لحاظ سے قرآن كے بارے ميں كسى قسم كى پريشانى كى ضرورت نہيں _

۴_ قرآن كى تبليغ ايك سنگين ذمہ دارى ہے اور اس كے ليے بہت زيادہ صبر و تحمل اور كھلے دل كى ضرورت ہے_

كتب انزل اليك فلا يكن فى صدرك حرج منه

جملہ ''فلا يكن ...'' جوكہ پيغمبر(ص) كے ملال اور پريشانى كو ختم كرنے كے ليے ہے، ظاہر كررہاہے كہ قرآن كى تبليغ كے ہمراہ بہت زيادہ مشكلات ہوں گيں كہ جو كھلے دل اور صبر و تحمل كے بغير انجام نہيں دى جا سكتي_

۵_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك، لوگوں كو احكام خداو اور دين كى تعليمات سے روگردانى كے برے نتائج كے بارے ميں خبردار كرنا ہے_كتب انزل لتنذر به

بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے كہ ''لتنذر'' كا متعلق، خداوندمتعال كا دنيوى اور اخروى عذاب ہے كہ جس سے احكام الہى كے مخالفين دوچار ہونگے_

۶_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك مؤمنين كو متواتر تعليمات دين كى ياد دہانى كراتے رہنا ہے_

كتب انزل اليك ذكرى للمؤمنين

كلمہ ''ذكرى '' نصيحت كرنے كے معنى ميں ہے اور ''تنذر'' پر عطف ہے_ يعني'' كتاب انزل لانذار الناس و تذكير المؤمنين''

۷_ قرآن كے سلسلے ميں پيغمبر(ص) كا فريضہ (فقط)

۵۲۷

انذار(ڈرانا) اور تذكر (نصيحت كرنا) ہے نہ كہ لوگوں كى زبردستى ہدايت كرنا_لتنذر به و ذكرى للمؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''فلا يكن ...'' ''لتنذر ...'' پرمتفرع ہو_ يعنى قرآن فقط انذار (ڈرانے) اور تذكر (نصيحت) كے ليے نازل ہوا ہے_ بنابرايں ، مشركين كى روگردانى سے پريشان ہونے كى ضرورت نہيں ، چونكہ مشركين كى زبردستى ہدايت كرنا، قرآن كے مقاصد ميں سے نہيں ہے_

۸_ انذار (ڈرانا) لوگوں كى ہدايت ميں اہم كردار ادا كرتاہے_لتنذر به و ذكرى للمؤمنين

۹_ قرآن سے نصيحت حاصل كرنے اور بہرہ مند ہونے كاپيش خيمہ ايمان ہے_و ذكرى للمؤمنين

''ذكرى '' تذكير كا اسم مصدر ہے_ اور تذكير كے معانى ميں سے ايك ''ڈرانا اور موعظہ كرنا'' ہے_ (قاموس المحيط)_

آسودگى :آسودگى و آرام كے اسباب ۳

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود۷; آنحضرت(ص) كے ڈرواے۷

ابھارنا :ابھارنے كے اسباب ۸

ايمان :ايمان كے آثار ۳، ۹; قرآن پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

تبليغ :روش تبليغ ۲; كھلے دل كے ساتھ تبليغ ۲، ۴

خدا تعالى :اوامر خدا ۲

دين :دين سے اعراض كے آثار ۵;دينى تعليمات كى ياد دہانى ۶

ڈراوے:ڈرواے كى اہميت ۷; ڈرواے كے آثار۷

عبرت :عبرت كے اسباب ۹

عقيدہ :عقيدے كى آزادى ۷

قرآن :قرآن سے عبرت كا پيش خيمہ ۹; قرآن كا آسمانى

كتابوں ميں سے ہونا ۱; قرآن كا نزول ۱; قرآن كا وحى ہونا ۱،۲; قرآن كى تبليغ كا سخت ہونا۴; قرآن كى عظمت۱

لوگ :لوگوں كو خبردار كرنا ۵نصيحت :مؤمنين كو نصيحت ۶; نصيحت كى اہميت ۷

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۸; ہدايت ميں اجبار كى نفى ۷

۵۲۸

آیت ۳

( اتَّبِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلاَ تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء قَلِيلاً مَّا تَذَكَّرُونَ )

لوگوں تم اس كا اتباع كرو جو تمہارے پروردگار كى طرف سے نازل ہوا ہے اور اس كے علاوہ دوسرے سرپرستوں كا اتباع نہ كرو ، تم بہت كم نصيحت مانتے ہو

۱_ قرآن كى پيروى كرنے اور غير خدا كى پيروى چھوڑنے كا لازمى ہونا_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''من دونہ'' كى ضمير ''ربكم'' كى طرف پلٹائي جائے_

۲_ قرآن، انسانوں كے ليے نازل ہونے والى كتاب ہے_اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم

۳_ تمام انسان، قرآن (كى تعليمات) كو سيكھنے پر قادر اور اس كے معارف كو سمجھنے كى لياقت ركھتے ہيں _

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم

قرآن كى پيروي، اسكے مطالب كو سمجھے بغير ممكن نہيں اور يہ بھى تصريح كى گئي ہے كہ قرآن انسانوں كے ليے نازل ہوا ہے_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ قرآنى مفاہيم كے ادراك پر قادر ہيں _

۴_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك، زندگى كے تمام مراحل ميں انسانوں كى تربيت اور انكے امور كى تدبير كرنا ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم

كلمہ ''ربكم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن، لوگوں كى تربيت اور ان كے امور

۵۲۹

كى تدبير كےليے نازل ہوا ہے_

۵_ قرآن، انسان كى مادى اور معنوى (روحاني) زندگى كے ليے ايك مكمل ضابطہ حيات ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء

قرآن كے اجرا اور اس كے غير كى پيروى كو چھوڑ كر، خداوندمتعال كى پيروى كے واجب ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ انسان كو اپنى مادى اور معنوى (روحاني) زندگى ميں جس چيز كى حقيقى ضرورت ہے وہ بطور اجمال يا تفصيل، قرآن ميں بيان ہوچكى ہے_

۶_ قرآن كا سرچشمہ،خداوند متعال كا مقام ربوبى ہے_من ربكم

۷_ فقط خداوندمتعال كى ولايت (سرپرستي) ہى قبول كرنے كے لائق اور ضرورى ہے_

و لا تتبعوا من دونه اولياء

۸_ ولايت خداو سے روگردانى كرنے والے لوگ، غير خدا كى متعدد ولايتوں كى وادى ميں سرگردان ہيں _

و لا تتبعوا من دون اولياء

واضح ہے كہ غير خدا كى پيروى كى حرمت، اس چيز سے مشروط نہيں ہے كہ جن كى پيروى كى جائے وہ متعدد ہوں بلكہ، كلمہ''اوليائ'' كو جمع كى صورت ميں لانا ہوسكتاہے اس بات كى جانب اشارہ ہو كہ انسان خدا اور قرآن كى ولايت سے دور ہوجانے كے بعد ہميشہ، متعدد حاكموں كے تسلط ميں رہتاہے_

۹_ دوسروں كى اطاعت اور پيروي، در حقيقت ان كى ولايت و سرپرستى كو قبول كرنا ہے_

اتبعوا و لا تتبعوا من دونه اولياء

كلمہ ''اوليائ'' كى جگہ، كلمہ ''احدا'' بھى مطلوبہ معنى بيان كر سكتاہے_ ليكن اس كے باوجود، كلمہ ''اوليائ'' استعمال كيا گيا ہے تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ ہو كہ جس كى پيروى كى جاتى ہے اس كى يہ اطاعت اور پيروي، اسكى ولايت قبول كرنے كے مترادف ہے_

۱۰_ قرآن كى پيروي، خداتعالى كى ولايت كو قبول كرنے اور اسكى فرمانبردارى كرنے كے مترادف ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء

۱۱_ انسان، قرآن سے انتہائي كم اور معمولى نصيحت قبول كرتاہے_قليلا ما تذكرون

۵۳۰

''قليلا'' ايك محذوف مفعول مطلق كى صفت ہے_ يعنى ''تذكرا قليلا'' اور كلمہ ''ما'' زائد ہے اور ''نصيحت كى قلت ' ' پر تاكيد ہے_

۱۲_ قرآن، انسانوں كا بہترين ولى اور پيشوا ہے_و لا تتبعوا من دونه اولياء

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گياہے كہ جب ''من دونہ'' كى ضمير ''ما انزل ...'' كى جانب پلٹائي جائے_

اطاعت :خدا كى اطاعت ۱۰; غير خدا كى اطاعت ۹; غير خدا كى اطاعت چھوڑنا ۱; قرآن كى اطاعت ۱، ۱۰

اقليت :اقليت كا عبرت حاصل كرنا ۱۱

انسان :انسان كى صلاحيتيں ۳; انسانوں كے امور كى تدبير ۴

تربيت :تربيت پر اثر انداز علل و اسباب ۴

توحيد :توحيد عبادى ۱

خدا تعالى :خدا سے خاص امور ۷; خدا كى ربوبيت ۶; خدا كى ولايت۷; خدا كى ولايت كو قبول كرنا ۱۰

سرگردانى :سرگردانى كے علل و اسباب ۱۱

عبرت:عبرت كے اسباب ۱۱

قرآن :قرآن سے عبرت ۱۱; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا نزول ۲; قرآن كى تعليمات كى حدود ۵; قرآن كى تعليمات كى فہم۲; قرآن كى جامعيت ۵; قرآن كى خصوصيات ۵; قرآن كى رہبرى ۱۲; قرآن كى ولايت ۱۲; قرآن كے مخاطبين ۲; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۴; قرآن كے نزول كا منشائ۶

ولايت :پسنديدہ ولايت ۷; غير خدا كى ولايت ۸; غير خدا كى ولايت قبول كرنا۹; ولايت سے اعراض كرنے والے۸

۵۳۱

آیت ۳

( وَكَم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا فَجَاءهَا بَأْسُنَا بَيَاتاً أَوْ هُمْ قَاء لُونَ )

او ركتنے قريئے ہيں جنھيں ہم نے برباد كرديا او ران كے پاس ہمارا عذاب اس وقت آيا جب وہ رات ميں سورہے تھے يا دن ميں قيلوار كر رہے تھ

۱_ خدانے نے بہت سى گذشتہ نافرمان قوموں كو شديد اور ناگہانى عذاب سے ہلاك كيا ہے_

و كم من قرية اهلكنها فجاء ها

ہو سكتا ہے جملہ '' فجاء ہا ...'' ميں ''فائ'' تفسير يہ ہو _ اس بنا پر جملہ '' جاء ہا ...'' جملہ ''اہلكناہا'' كى تفسير و وضاحت ہے_ ہلاكت كو ''قريہ'' كى جانب نسبت دينا ، عذاب كى شدت كو بيان كرنے كے ليے ہے_

۲_ دينى قوانين كا خلاف وزرى كرنے اور غير خدا كى ولايت و سرپرستى قبول كرنے والے معاشروں كے ليے خداوند متعال كا خوفناك عذاب آمادہ ہے_و لا تنبعوا من دونه و كم من قرية اهلكناها

دينى قوانين كى جانب توجہ كرنے اور غير خدا كى ولايت كو رد كرنے كے فرمان كے بعد گذشتہ معاشروں ہلاكت كو بيان كرنا، ظاہر كرتاہے كہ گذشتہ قوموں پر عذاب، اس فرمان الہى كيخلاف ورزى كرنے كى وجہ سے تھا_

۳_ گذشتہ زمانے كى نافرمان قوموں ميں سے بعض پر رات كے وقت اور بعض پر (دوپہر كے) قيلولے كے وقت عذاب الہى نازل ہوا_فجاء ها باسنا بى تا او هم قاء لون

جملہ ''اوھم قائلون'' ميں ''او'' تنويع كے ليے ہے_ ''قائلة'' كا معنى نصف روز (دوپہر) ہے ''قائل'' اس شخص كو كہتے ہيں جو دوپہر كے وقت استراحت كے ليے سوئے اور قيلولہ كرے_

۴_ دين سے بے اعتنائي كرنے والى قوموں كو ہلاك كرنا، سنن الہى ميں سے ہے_و كم من قرية اهلكنها

۵_ تاريخى تحولات ميں ، الہى ارادے كا اہم كردار_و كم من قرية اهلكنها

۵۳۲

۶_ الہى عذاب، نافرمانوں كے گناہوں كے مطابق نازل ہوتاہے_قليلا ما تذكرون، و كم من قرية اهلكنها فجاء ها باسنا بى تا او هم قاء لون

الہى نصائح سے لوگوں كى غفلت (قليلا ما تذكرون) كے بيان كے بعد، لوگوں كے عذاب كا وقت (يعنى رات كے وقت يا دوپہر كے قيلولے كے وقت كہ جب لوگ غفلت ميں ہوتے ہيں ) بيان كرنا، عذاب اور گناہ ميں مطابقت كى جانب اشارہ ہے_

۷_ فرامين خدا سے معاشروں كى نافرمانى اور تخلف، ان معاشروں كے معنوى (روحاني) زوال كا باعث بنتاہے اور انكے دنيوى عذاب (عذاب استيصال) ميں مبتلا ہونے كى راہ ہموار كرتاہے_و لا تتبعوا كم من قرية اهلكنها

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گياہے كہ جب ''فجاء ھا'' ميں ''فائ'' ترتيب كو ظاہر كررہاہو_ ہلاكت سے مراد معنوى (اور روحاني) ہلاكت ہے_ يعنى گذشتہ زمانے ميں منحرف اور گمراہ ہونے والے معاشروں كا عذاب الہى ميں مبتلا ہونا_

امم :گذشتہ امتوں پر عذاب ۱، ۳; متخلف امتوں كا انجام ۱، ۳; نافرمان امتوں كى ہلاكت ۱، ۴

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشاء ۵; محرك تاريخ ۵

خدا تعالى :ارادہ خدا ۵; سنن خدا ۴; عذاب خدا ۱، ۲، ۳; عذاب خدا كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۶

دين :دين سے اعراض كرنے كى سزا ۴

سزا:سزا كا گناہ سے تناسب۶

عذاب :اہل عذاب ۲; دنيوى عذاب ۲، ۳; دنيوى عذاب كے موجبات ۷; رات كے وقت عذاب ۳; مراتب عذاب ۱، ۲، ۷; موجبات عذاب ۲; نيند كى حالت ميں عذاب ۳

عصيان :اجتماعى عصيان و نافرمانى كے آثار ۷; خدا سے عصيان و نافرمانى ۷

معاشرہ :گناہگار معاشرے كا عذاب ۲;معاشرے كا معنوى زوال ۷; معاشرے كے زوال كے علل و اسباب ۷

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۲

۵۳۳

آیت ۵

( فَمَا كَانَ دَعْوَاهُمْ إِذْ جَاءهُمْ بَأْسُنَا إِلاَّ أَن قَالُواْ إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ )

پھر ہمارا عذاب آنے كے بعد ان كى پكار صرف يہ تھى كہ يقيناً ہم لوگ ظالم تھے

۱_ ظلم و ستم كرنے والے لوگوں پر جب دنيوى عذاب (عذاب استيصال) آيا تو وہ (ظالم) اپنے گذشتہ ظلم كا اعتراف كرنے لگے_فما كان دعوهم انَّا كنا ظلمين

۲_ دينى قوانين سے لا پروائي كرنے والے اور ولايت خداوندسے روگردانى كرنے والے معاشروں كا شمار ظالموں ميں ہوتاہے_اتبعوا قالوا انا كنا ظلمين

دينى قوانين كى پيروى كا حكم دينے اور لوگوں كو غير خدا كى ولايت قبول كرنے سے منع كرنے كے بعد، گذشتہ زمانے ميں ہلاك ہونے والى اقوام كو ظالم كہنا، ظاہر كرتاہے كہ غير خدا كى ولايت قبول كرنا اور دين كے قوانين و احكام كى اطاعت نہ كرنا ظلم ہے_

۳_ گذشتہ قوموں كى دنيوى سزاؤں (عذاب استيصال) كے ذريعے ہلاكت كا (بڑا) سبب، ان

كا ظلم و ستم تھا_كم من قرية اهلكنها قالوا انا كنا ظلمين

۴_ عذاب استيصال (جڑسے اكھاڑ پھينكنے والے عذاب) كے ذريعے موت كى علائم كے ظاہر ہونے كے سبب بنى آدم كا اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہوجانا_فما كان دعو هم ان كنا ظلمين

۵_ عذاب الہى كے آتے ہى مشركين كے ليے، غير خدا كى ولايت و سرپرستى كا باطل ثابت ہوجانا_

و لا تتبعوا فما كان دعوى هم اذ جاء هم باسنا الا ان قالوا انا كنا ظلمين

جملہ ''و لا تتبعوا من دونہ اوليائ'' پر غور كرنے سے پتہ چلتاہے كہ مشركين نے عذاب استيصال كے نزول سے حقيقت كو پاليا ہے لہذا غير خدا كى سرپرستى اور ولايت قبول كرنے كى وجہ سے اپنے آپ كو ظالم كہنے لگيں _

۵۳۴

۶_ نزول عذاب استيصال (جڑسے اكھاڑنے والے عذاب) اور اس ميں مبتلا ہونے والے لوگوں كى ہلاكت كے درميان ايك زمانى فاصلہ كا موجود ہونا_فما كان دعوى هم اذ جاء هم باسنا الا ان قالوا انا كنا ظلمين

۷_ عذاب الہى آنے كے بعد، ظالموں كا اپنے ظلم كے بارے ميں اعتراف كرنا بے فائدہ ہے_

كم من قرية اهلكنها_ قالوا انا كنا ظلمين

اقرار :بے فائدہ اقرار ۷; ظلم كا اقرار ۱، ۷; عذاب كے وقت اقرار ۷

امم :امتوں كى ہلاك كے اسباب ۳;امتوں كے ظلم كے آثار ۳

حقائق :حقائق ظاہر ہونے كے اسباب ۵

خدا تعالى :عذاب خدا ۷

دين :دين سے اعراض ۲

سزا:دنيوى سزا۳

ظالمين : ۲ظالموں كا اقرار ۱، ۷;ظالموں كا عذاب ۷; عذاب كے وقت ظالموں كى حالت ۱

ظلم :موارد ظلم ۲

عذاب :اہل عذاب ۶; دنيوى عذاب ۱;عذاب استيصال ۱، ۳، ۴; عذاب استيصال كا نزول ۶; عذاب كے مراتب ۱، ۳

عمل :حقيقت عمل كا علم ۴

مشركين :مشركين اور عذاب كا وقت ۵

موت :موت كى نشانياں ۴

ولايت :غير خدا كى ولايت كا بطلان۵;ولايت سے اعراض كرنے والے ۲

۵۳۵

آیت ۶

( فَلَنَسْأَلَنَّ الَّذِينَ أُرْسِلَ إِلَيْهِمْ وَلَنَسْأَلَنَّ الْمُرْسَلِينَ )

پس اب ہم ان لوگوں سے بھى سوال كريں گے اور ان كے رسولوں سے بھى سوال كريں گے

۱_ قيامت كے دن تمام انبيائعليه‌السلام اور امتوں سے خداوندمتعال پوچھ گچھ كرے گا_

فلنسئلن الذين ارسل اليهم و لنسئلن المرسلين

۲_ امتوں سے خداوندمتعال كے مواخذہ اور پوچھ گچھ كا موضوع و محور، رسالت انبياءعليه‌السلام كى قبوليت و عدم قبوليت اور احكام دين پر عمل ہوگا_فنسئلن الذين ارسل اليهم

لوگوں كى ''ارسل اليھم'' كے عنوان سے توصيف كرنا، دلالت كررہاہے كہ رسل الہى كے بارے ميں امتوں كے طرز عمل اور رويے كے بارے ميں پوچھ گچھ كى جائے گي_

۳_ قيامت كے دن، انبياءعليه‌السلام سے، دينى و آسمانى تعليمات كى تبليغ كے بارے ميں پوچھ گچھ كى جائے گي_

فلنسئلن الذين ارسل اليهم و لنسئلن المرسلين

جملہ''ولنسئلن المرسلين ''ميں ''مرسلين ''

كا عنوان ظاہر كررہاہے كہ انبياءعليه‌السلام سے، رسالت كى تبليغ كے بارے ميں سؤال كيا جائے گا_

۴_ قيامت كے دن، خداوندمتعال اپنے انبياءعليه‌السلام سے، رسالت انبيائعليه‌السلام كے سلسلے ميں ان كى امتوں كے طرز عمل اور رويے كے بارے ميں سؤال كرے گافلنسئلن الذين ارسل اليهم و لنسئلن المرسلين

يہ احتمال كہ انبياءعليه‌السلام سے انكى امتوں كے طرز عمل اور رويّے كے بارے ميں سؤال ہوگا_ چونكہ گذشتہ آيات ميں ، آيات الھى كو قبول كرنے كے حكم كے علاوہ مخالفين انبياء كے ليے تہديد آميز آيات تھيں _

۵_ خداوندمتعال كى طرف سے نصيحت قبول نہ كرنے والے ظالموں كو خبردار كيا جانا اور انھيں عذاب دوزخ كى دھمكي_

انا كنا ظلمين فلنسئلن الذين ارسل اليهم

۵۳۶

دينى قوانين سے روگردانى كرنے والے اور ظالمين، دنيوى عذاب كے علاوہ عذاب آخرت ميں بھى گرفتار ہونگے_

و كم من قرية اهلكنها ...انا كن ظلمين فلنسئلن الذين ارسل اليهم

قيامت كے دن پوچھ كچھ اور مؤاخذہ كے بيان كرنے كا مقصد، ظالموں كو عذاب اخروى كى دھمكى دينا ہے_ كلمہ ''فلنسئلن'' ميں ''فائ'' ظاہر كرتاہے كہ دنيوى عذاب ہى ان كى آخرى سزا نہيں (بلكہ آخرت ميں بھى انھيں عذاب ديكھنا پڑے گا)_

امم :امتوں كا محاسبہ ۱

انبيائعليه‌السلام :انبياء اور قيامت ۳; انبياء سے مؤاخذہ ۴;انبياء كا حساب ہونا ۱، ۳; انبياء كے ساتھ طرز عمل كے آثار ۴; تبليغ انبياء ۳; تكذيب انبياء ۲;

ايمان :انبياء پر ايمان ۲;متعلق ايمان ۲

خدا تعالى :خدامتعال كا حساب لينا ۲; خداوند كا خبردار كرنا ۵; خداوندمتعال كى جانب سے دھمكياں ۵

دين :تعليمات دين پر عمل ۲; دين سے اعراض كرنے كا عذاب ۶

ظالمين :ظالموں كا اخروى عذاب۶; ظالموں كا خبردار كيا جانا ۵; ظالموں كا دنيوى عذاب ۵; ظالموں كى دھمكي۵

ظلم :ظلم كى سزا ، ۶

قيامت :قيامت كے دن پوچھ گچھ كى حدود ۴; قيامت كے دن حساب كتاب كا محور ۲، ۳، ۴;قيامت كے دن سؤال ۲ ;قيامت كے دن عام حساب كتاب ہونا ۱

۵۳۷

آیت ۷

( فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيْهِم بِعِلْمٍ وَمَا كُنَّا غَائبِينَ )

پھران سے سارى داستان علم و اطلاع كے ساتھ بيان كرے گے اور ہم خود بھى غائب تو تھے نہيں

۱_ قيامت كے دن خداوندمتعال بنى آدم كے عقائد و اعمال (كردار) كو ان كے سامنے انتہائي دقيق اور عالمانہ انداز ميں بيان كرے گا_فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

يہاں حرف ''با'' مصاحبت اور ملابست كے معنى ميں ہے_ يعني''فلنقصن عليهم مصاحبين و متلبسين بعلم '' اور ''علم'' كا نكرہ ہونا، اس علم كى عظمت بيان كررہاہے كہ جسے ''دقيق'' ہونے سے تعبير كيا گيا ہے_

۲_ خداوندمتعال قيامت كے دن، ابلاغ رسالت كے سلسلے ميں انبيائ(ص) كى سرگذشت كو ان كے ليے انتہائي دقت كے ساتھ بيان كرے گا_و لنسئلن المرسلين_ فلنقصن عليهم بعلم

۳_ خداوندمتعال، انبيائعليه‌السلام اور انكى امتوں كے تمام افكار و اعمال سے آگاہ ہے_

فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''عليھم'' كى ضمير كا مرجع ''مرسلين'' ہو

۴_ خداوند بنى آدم كے اعمال و افكار پر ہميشہ حاضر و ناظر ہے_و ما كنا غَائبِينَ

۵۳۸

۵_ بنى آدم كے افكار اور كردار پر بلا واسطہ حاضر و ناظر ہونے كى وجہ سے خداوندمتعال كا ان كے افكار و كردار سے آگاہ و عالم ہونا_فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

جملہ ''و ما كنا غائبين'' در اصل ''بعلم'' كى وضاحت ہے اور بندوں كے اعمال كے بارے ميں علم الہى كى كيفيت كى طرف اشارہ ہے يعنى علم الہي، اس كے حاضر و ناظر ہونے كى وجہ سے ہے_ نہ كہ كوئي چيز يا كوئي شخص اس علم كا واسطہ اور وسيلہ ہے_

۶_ كوئي بھى زمان و مكان، خداوندمتعال كے حضور (اور نظارت) سے خالى نہيں (يعنى خداوندمتعال ہر وقت اور ہر جگہ حاضر ہے)_و ما كنا غَائبِينَ

۷_ خداوندمتعال اعمال و افكار كے بارے ميں اپنے علم و آگاہى ميں ، انسانوں سے پوچھ گچھ اور ان كے جواب كا محتاج نہيں ہے_فلنسئلن فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

انبيائعليه‌السلام :انبياء اور قيامت كا دن ۲; انبياء كى تبليغ ۲; انبياء كى نيتيں ۳

انسان :اعمال انسان ۵، ۷; نيّات انسان ۳، ۴، ۵، ۶

خداتعالى :خدا سے خاص امور ۷; خدا كا علم ۱، ۲ ; خدا كا علم غيب ۳، ۴، ۵; خدا كا علمى احاطہ۷; خدا كا حاضر ہونا ۴،۵،۶; خدا كى نگہبانى ۴،۵;خدا كے علم كى حدود۳

عقيدہ :عقيدے كے بارے ميں اخروى حساب ۱

عمل :عمل كے بارے ميں اخروى حساب ۱

قيامت :قيامت كے دن نامہ اعمال ۱، ۲

۵۳۹

آیت ۸

( وَالْوَزْنُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )

آج كے دن جن اعمال كا وزن ايك بر حق شے ہے پھر جس كے نيك اعمال كا پلّہ بھارى ہوگا وہى لوگ نجات پانے والے ہيں

۱_ قيامت، بنى آدم كے اعمال اور عقائد كى جانچ پڑتال اور انكے ترازو ميں ڈالے جانے كا دن ہے_

والوزن يومئذ الحق

۲_ حق( پروردگار كے حضور ايك صحيح اور درست كردار اور افكار كا نمونہ ) قيامت كے دن اعمال اور عقايد كو جانچنے كا وسيلہ ہے _و الوزن يومئذ الحق

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر مبنى ہے كہ جب ''الحق'' ''الوزن'' كى خبر ہو_ اور كلمہ ''الوزن'' كا معنى ميزان ( اعمال كے تولے جانے كا وسيلہ) ہو_ مثلاً مثقال اور كيلو و غيرہ جوكہ اشياء كے وزنى اور ہلكا ہونے كا معيار ہے_

۳_ قيامت كے دن انسان كى فلاح اور سعادت، اعمال اور عقائد كے وزنى اور سنگين ہونے سے مربوط ہے_

فمن ثقلت موازينه فاولئك هم المفلحون

مندرجہ بالا مفہوم ميں كلمہ ''موازين'' كو موزون كى جمع كے طور پر لايا گيا ہے_ بنابرايں ''موازين'' سے مراد وہ اعمال اور عقائد ہيں جو قيامت كے دن تولے جائيں گے_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744