تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172887 / ڈاؤنلوڈ: 5150
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

مفہوم دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ قيامت كے دن، مشركين ان معارف كى حقانيت سے آگاہ ہوجائيں گے جن كے بارے ميں وہ اہل ايمان سے جھگڑتے تھے_فيبئكم بما كنتم فيه تختلفون

۱۳_ قيامت، سب كے ليے خداوندمتعال كى على الاطلاق ربوبيت كے انكشاف اور ظہور كا دن ہے_

اغير الله ابغى ربا و هو رب كل شيئ فينبئكم بما كنتم فيه تختلفون

''اغير اللہ ابغى ربا'' كى وجہ سے، ''بما كنتم فيہ تختلفون'' كا ايك مطلوبہ مصداق كائنات پر خداوندمتعال كى ربوبيت ہے_

۱۴_ ربوبيت خداوندمتعال كے منكرين كو قيامت كے دن سزا دى جائے گي_فينبئكم بما كنتم فيه تختلفون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ ''خبر دينا'' (فينبئكم) سزا دينے كى جانب اشارہ ہے_

۱۵_روى انه اتى عمر بحامل قد زنت فامر برجمها فقال له امير المؤمنين علي عليه‌السلام : هب لك سبيل عليها اى سبيل لك على ما فى بطنها والله تعالى يقول : ''و لا تزر وآزرة وزر اخرى ''(۱)

منقول ہے كہ : ايك حاملہ عورت كو عمر كے پاس لايا گيا كہ جو زنا كى مرتكب ہوئي تھي_ اس نے عورت كو سنگسار كرنے كا حكم ديا_

امير المؤمنينعليه‌السلام نے حضرت عمر سے فرمايا بالفرض اگرتمہيں عورت كو سنگسار كرنے كا حق حاصل بھى ليكن اس كے پيٹ ميں جو بچہ ہے اس پر تمہارا كيا حق ہے ؟ خداوندمتعال كا ارشاد ہے كہ كوئي بھى كسى دوسرے كے گناہ كا بوجھ اپنے دوش پرنہيں اٹھاتا_

۱۶_قال رسول الله(ص) : ليس على ولد الزنا من وزر ابوبه شيء ''لا تزر وآزرة وزر اخرى ''(۲)

رسول خدا(ص) سے منقول ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : ولد الزنا كے ماں باپ كا گناہ اس كے كاندھوں پر نہيں چونكہ ''كوئي بھى دوسروں كے گناہ كا بوجھ اپنے كاندھوں پر نہيں اٹھايا''

آفرينش :تدبير آفرينش ۳; مالك آفرينش ۲; مدبّر آفرينش ۲

امام علىعليه‌السلام :امام عليعليه‌السلام كا فيصلہ ۱۵

____________________

۱) ارشاد مفيد، ج ۱ ص ۲۰۴_ بحار الانوار ج ۷۶_ ص ۴۹، ح ۳۵_

۲) الدر المنثور ج ۳ ص ۴۱۰_

۵۲۱

انسان :انسان كا انجام ۸، ۹;انسانوں كا مالك۱; انسانوں كا مدبر ا; انسان كى ذمہ داري۵

ايمان :ايمان كے آثار ۳; ربوبيت خدا پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

خدا تعالى :خدا كى ربوبيت۱; خدا كى ربوبيت قبول كرنا۱۳; خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے والوں كى سزا۱۴; خدا كى ربوبيت كے مظاہر۹; خدا كى مالكيت ۱،۲; خدا كے اخروى افعال۱۰; خدا كے ساتھ خاص امور قيامت كے دن خدا كى ربوبيت۱۳

خدا كى جانب بازگشت : ۸، ۹

دين :تعليمات دين كى حقانيت ۱۰، ۱۱، ۱۲

ربوبيت :غير خدا كى ربوبيت كو قبول كرنا ۴

روايت : ۱۵، ۱۶

سزا:سزا كا نظام۶

عمر (ابن خطاب) :عمر كا فيصلہ ۱۵

عمل :عمل كا ذمہ دار ۵

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۹; قيامت كى خصوصيت ۱۱، ۱۳; قيامت كے دن آگاہى ۱۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳

گناہ :دوسروں كا گناہ اٹھانا ۶، ۱۵، ۱۶; گناہ كى سنگينى ۷

مشركين :مشركين اور قيامت ۱۲

۵۲۲

آیت ۱۶۵

( وَهُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلاء فَ الأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ إِنَّ رَبَّكَ سَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

وہى وہ خدا ہے جس نے تم كوزمين ميں نائب بنا يا او ربعض كے درجات كو بعض سے بلند كيا تا كہ تمھيں اپنے ديئےوئے سے آزمائے _ تمھارا پروردگار بہت جلد حساب كرنے والا ہے او روہ بيشك بہت بخشنے والا مہربان ہے

۱_ ہر زمانے ميں زمين پر گذشتہ نسلوں كى جانشينى كے ليے (بعد والے) انسانوں كو قائم ركھنا، خداوندمتعال كے اختيار اور اسكے ساتھ ميں ہے_و هو الذى جعلكم خلئف الارض

''خلائف'' خليفہ (جانشين) كى جمع ہے، اگر آيت كے مخاطب، ہر زمانے كے انسان ہيں تو جانشينى سے مراد ''ہر زمانے ميں گذشتہ لوگوں كى جگہ آئندہ آنے والوں كى جانشينى ہے_ اگر مخاطب سب انسان ہوں تو انسانوں كى جانشينى كا مطلب يہ ہے كہ وہ بنى آدم سے پہلے كے ختم ہونے والے انسانوں كے جانشين ہيں _ يہ احتمال بھى ذكر كيا گيا ہے يہاں جانشينى سے مراد ''انسان كا خدا كا جانشين ہونا ہے''_

۲_ گذشتہ نسل كى جگہ دوسرى نسل كا آنا، انسانوں پرربوبيت خدا كا جلوہ ہے_

و هو ربّ كل شيئ و هو الذى جعلكم خلئف الارض

۳_ خداوندمتعال نے اپنى نعمتيں عطا كرنے ميں بعض لوگوں كو بعض دوسرے لوگوں پر برترى عطا كى ہے (يہاں مقام اور مال و ثروت كى برترى مراد ہے)_و رفع بعضكم فوق بعض درجات

۴_ انسانى معاشروں پر خدا كى ربوبيت كے سلسلے ميں خداوند متعال كى ايك تدبير يہ ہے كہ اس نے نعمتيں عطا كرنے ميں انسانوں ميں فرق ركھا ہے اور ان ميں سے بعض كو بعض پر برترى بخشى ہے_

۵۲۳

و هو ربّ كل شيئ رفع بعضكم فوق بعض درجات

۵_ انسانوں كو زمين پر مستقر كرنے اور ان ميں سے بعض كو بعض پر برترى دينے كا مقصد، خداوندمتعال كى جانب سے ان كا امتحان لينا ہے_و هو الذى جعلكم خلف الارض و رفع بعضكم فوق بعض درجات ليبلوكم

بظاہر ''ليبلوكم'' ''رفع'' كے متعلق ہونے كے علاوہ ''جعلكم'' كے متعلق بھى ہے_

۶_ ہر شخص كى كے امتيازات اور اس كے دنيوى وسائل اس كے ليے خداداد عطايا ہيں _فى ماء اتى كم

۷_ ہر انسان كے امتيازات اور وسائل، خداوند متعال كى جانب سے اس كا امتحان ہيں _

و حورب كل شيئليبلوكم فى ماء اتى كم

۸_ خداوندمتعال كى جانب سے انسانوں كا امتحان، انكى تربيت ورشد كے ليے ہے_

و هو رب كل شيئ ليبلوكم فى ما اتكم

۹_ الہى سزائيں بغير كسى تاخير كے اور انتہائي سرعت كے ساتھ، سزا كے مستحق افراد كو اپنى لپيٹ ميں لے ليتى ہيں _

ان ربك سريع العقاب

۱۰_ الہى سزائيں ، امتحان الہى ميں ناكام ہونے والوں كے ليے آمادہ كى گئي ہيں _

ليبلوكم فى ما اتكم ان ربك سريع العقاب

۱۱_ خداوند غفور (گناہ بخشنے والا) اور رحيم (بندوں پر مہربان) ہے_لغفور رحيم

۱۲_ جو لوگ امتحان الہى ميں كامياب ہونگے وہى مغفرت الہى اور رحمت خدا سے بہرہ مند ہوں گے_

ليبلوكم فى ما اتكم انه لغفور رحيم

۱۳_ انسان كو ہر حال ميں ، الہى سزاؤں سے ڈرنا اور اسكى رحمت كا اميدوار رہنا چاہيئے_

ان ربك سريع العقاب و انه لغفور رحيم

اسما و صفات :رحيم ۱۱; غفور ۱۱

اقتصاد :اقتصادى عدم مساوات كا منشاء ۳، ۴

امتحان :

۵۲۴

امتحان كے وسائل ۷; امتحان ميں شكست كے آثار ۱۰; امتحان ميں كاميابى كے آثار ۱۲; دنيوى وسائل كے ذريعے امتحان ۷ فلسفہ امتحان ۵، ۸

اميدوارى :رحمت خدا سے اميدوار ہونا ۱۳

انسان :انسان كا امتحان ۵;انسانوں كى جانشينى ۱، ۲; انسانى مراتب و درجات ميں فرق ۳، ۴، ۵; زمين پر انسانوں كا استقرار ۱ ۵

تربيت :تربيت پر اثر انداز ہونے الے عوامل ۸

خدا تعالى :خدا كا امتحان ۵، ۷،۱۲۸; خدا كى ربوبيت۴; خدا كى ربوبيت كے مظاہر ; خدا كى سزاؤں ميں سرعت۹;خدا كى مہربانى ۱۱; خدا كے اختيارات۱;

خدائي سزائيں ۱۰; خدائي نعمات ۳،۶

خلافت:زمين پر خلافت ۱، ۲

خوف :خدا كى سزاؤں كا خوف ۱۳; خوف اور اميد ۱۳

دنيوى وسائل :دنيوى وسائل كا منشاء ۶

رحمت :رحمت خدا سے بہرہ مند لوگ ۱۲

گناہ :گناہ كى مغفرت ۱۱

مغفرت :مغفرت خدا سے بہرہ مند لوگ ۱۲; مغفرت كے علل و اسباب ۱۲

۵۲۵

سورہ انعام

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( المص )

۱_عن الصادق عليه‌السلام ''والمص'' فمعناه : انا الله المقتدر الصادق (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ''المص'' يعنى ميں قدرت مند اور سچا خدا ہوں _

آیت ۲

( كِتَابٌ أُنزِلَ إِلَيْكَ فَلاَ يَكُن فِي صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنذِرَ بِهِ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ )

يہ كتاب آپ كى طرف نازل كى گئي ہے لہذا آپ اس كى طرف سے كسى تنگى كا شكار نہ ہوں او راس كے ذريعہ لوگوں كو ڈرايئں يہ كتاب صاحبان ايمان كے لئے مكمل ياد دہافى ہے

۱_ قرآن، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے والى ايك عظيم آسمانى كتاب ہے_

حروف مقطعہ : ۱

خدا تعالى :

قدرت خدا، ۱

روايت : ۱كتب انزل اليك كلمہ ''كتاب'' نكرہ ہے اور قرآن كى عظمت كى طرف اشارہ كررہاہے ''انزل'' كے ذريعے اسكى توصيف، اس كے آسمانى ہونے كا بيان ہے_

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۲ ح۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲ ح۳_

۵۲۶

۲_ خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) كے ليے حكم اور نصيحت ہے كہ آپ(ص) قرآن كى تبليغ ميں دل تنگى اور رنج و ملال سے پرہيز كريں _فلا يكن فى صدرك حرج منه

كہہ سكتے ہيں كہ جملہ ''فلا يكن ...'' جوكہ ''انزل اليك'' پرمتفرع ہے_ ''لتنذر'' كے قرينے سے، اس دل تنگى اور ملال سے روك رہاہے كہ جو لوگوں كو ڈرانے اور نصيحت كرنے سے پيدا ہوتاہے_ يعنى اے پيغمبر(ص) قرآن ايك آسمانى كتاب ہے كہيں تبليغ قرآن كے ذريعے لوگوں كو ڈرانے كى مشكلات آپ(ص) كى دل تنگى اور ملال كا باعث نہ بن جائيں _

۳_ قرآن كے آسمانى ہونے كا اعتقاد، لوگوں كى ہدايت كے ليے اس كى نارسائي كے بارے ميں ہر قسم كى پريشانى كو ختم كرديتاہے_فلا يكن فى صدرك حرج منه

''انزل'' كے ذريعے قرآن كى توصيف اور پھر اس كے بارے ميں پريشانى كى ممانعت (منہ) ممكن اس لئے ہو كہ قرآن انذار (ڈرانے) اور نصيحت كے ليے كافى ہے_اس لحاظ سے قرآن كے بارے ميں كسى قسم كى پريشانى كى ضرورت نہيں _

۴_ قرآن كى تبليغ ايك سنگين ذمہ دارى ہے اور اس كے ليے بہت زيادہ صبر و تحمل اور كھلے دل كى ضرورت ہے_

كتب انزل اليك فلا يكن فى صدرك حرج منه

جملہ ''فلا يكن ...'' جوكہ پيغمبر(ص) كے ملال اور پريشانى كو ختم كرنے كے ليے ہے، ظاہر كررہاہے كہ قرآن كى تبليغ كے ہمراہ بہت زيادہ مشكلات ہوں گيں كہ جو كھلے دل اور صبر و تحمل كے بغير انجام نہيں دى جا سكتي_

۵_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك، لوگوں كو احكام خداو اور دين كى تعليمات سے روگردانى كے برے نتائج كے بارے ميں خبردار كرنا ہے_كتب انزل لتنذر به

بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے كہ ''لتنذر'' كا متعلق، خداوندمتعال كا دنيوى اور اخروى عذاب ہے كہ جس سے احكام الہى كے مخالفين دوچار ہونگے_

۶_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك مؤمنين كو متواتر تعليمات دين كى ياد دہانى كراتے رہنا ہے_

كتب انزل اليك ذكرى للمؤمنين

كلمہ ''ذكرى '' نصيحت كرنے كے معنى ميں ہے اور ''تنذر'' پر عطف ہے_ يعني'' كتاب انزل لانذار الناس و تذكير المؤمنين''

۷_ قرآن كے سلسلے ميں پيغمبر(ص) كا فريضہ (فقط)

۵۲۷

انذار(ڈرانا) اور تذكر (نصيحت كرنا) ہے نہ كہ لوگوں كى زبردستى ہدايت كرنا_لتنذر به و ذكرى للمؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''فلا يكن ...'' ''لتنذر ...'' پرمتفرع ہو_ يعنى قرآن فقط انذار (ڈرانے) اور تذكر (نصيحت) كے ليے نازل ہوا ہے_ بنابرايں ، مشركين كى روگردانى سے پريشان ہونے كى ضرورت نہيں ، چونكہ مشركين كى زبردستى ہدايت كرنا، قرآن كے مقاصد ميں سے نہيں ہے_

۸_ انذار (ڈرانا) لوگوں كى ہدايت ميں اہم كردار ادا كرتاہے_لتنذر به و ذكرى للمؤمنين

۹_ قرآن سے نصيحت حاصل كرنے اور بہرہ مند ہونے كاپيش خيمہ ايمان ہے_و ذكرى للمؤمنين

''ذكرى '' تذكير كا اسم مصدر ہے_ اور تذكير كے معانى ميں سے ايك ''ڈرانا اور موعظہ كرنا'' ہے_ (قاموس المحيط)_

آسودگى :آسودگى و آرام كے اسباب ۳

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود۷; آنحضرت(ص) كے ڈرواے۷

ابھارنا :ابھارنے كے اسباب ۸

ايمان :ايمان كے آثار ۳، ۹; قرآن پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

تبليغ :روش تبليغ ۲; كھلے دل كے ساتھ تبليغ ۲، ۴

خدا تعالى :اوامر خدا ۲

دين :دين سے اعراض كے آثار ۵;دينى تعليمات كى ياد دہانى ۶

ڈراوے:ڈرواے كى اہميت ۷; ڈرواے كے آثار۷

عبرت :عبرت كے اسباب ۹

عقيدہ :عقيدے كى آزادى ۷

قرآن :قرآن سے عبرت كا پيش خيمہ ۹; قرآن كا آسمانى

كتابوں ميں سے ہونا ۱; قرآن كا نزول ۱; قرآن كا وحى ہونا ۱،۲; قرآن كى تبليغ كا سخت ہونا۴; قرآن كى عظمت۱

لوگ :لوگوں كو خبردار كرنا ۵نصيحت :مؤمنين كو نصيحت ۶; نصيحت كى اہميت ۷

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۸; ہدايت ميں اجبار كى نفى ۷

۵۲۸

آیت ۳

( اتَّبِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلاَ تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء قَلِيلاً مَّا تَذَكَّرُونَ )

لوگوں تم اس كا اتباع كرو جو تمہارے پروردگار كى طرف سے نازل ہوا ہے اور اس كے علاوہ دوسرے سرپرستوں كا اتباع نہ كرو ، تم بہت كم نصيحت مانتے ہو

۱_ قرآن كى پيروى كرنے اور غير خدا كى پيروى چھوڑنے كا لازمى ہونا_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''من دونہ'' كى ضمير ''ربكم'' كى طرف پلٹائي جائے_

۲_ قرآن، انسانوں كے ليے نازل ہونے والى كتاب ہے_اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم

۳_ تمام انسان، قرآن (كى تعليمات) كو سيكھنے پر قادر اور اس كے معارف كو سمجھنے كى لياقت ركھتے ہيں _

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم

قرآن كى پيروي، اسكے مطالب كو سمجھے بغير ممكن نہيں اور يہ بھى تصريح كى گئي ہے كہ قرآن انسانوں كے ليے نازل ہوا ہے_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ قرآنى مفاہيم كے ادراك پر قادر ہيں _

۴_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك، زندگى كے تمام مراحل ميں انسانوں كى تربيت اور انكے امور كى تدبير كرنا ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم

كلمہ ''ربكم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن، لوگوں كى تربيت اور ان كے امور

۵۲۹

كى تدبير كےليے نازل ہوا ہے_

۵_ قرآن، انسان كى مادى اور معنوى (روحاني) زندگى كے ليے ايك مكمل ضابطہ حيات ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء

قرآن كے اجرا اور اس كے غير كى پيروى كو چھوڑ كر، خداوندمتعال كى پيروى كے واجب ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ انسان كو اپنى مادى اور معنوى (روحاني) زندگى ميں جس چيز كى حقيقى ضرورت ہے وہ بطور اجمال يا تفصيل، قرآن ميں بيان ہوچكى ہے_

۶_ قرآن كا سرچشمہ،خداوند متعال كا مقام ربوبى ہے_من ربكم

۷_ فقط خداوندمتعال كى ولايت (سرپرستي) ہى قبول كرنے كے لائق اور ضرورى ہے_

و لا تتبعوا من دونه اولياء

۸_ ولايت خداو سے روگردانى كرنے والے لوگ، غير خدا كى متعدد ولايتوں كى وادى ميں سرگردان ہيں _

و لا تتبعوا من دون اولياء

واضح ہے كہ غير خدا كى پيروى كى حرمت، اس چيز سے مشروط نہيں ہے كہ جن كى پيروى كى جائے وہ متعدد ہوں بلكہ، كلمہ''اوليائ'' كو جمع كى صورت ميں لانا ہوسكتاہے اس بات كى جانب اشارہ ہو كہ انسان خدا اور قرآن كى ولايت سے دور ہوجانے كے بعد ہميشہ، متعدد حاكموں كے تسلط ميں رہتاہے_

۹_ دوسروں كى اطاعت اور پيروي، در حقيقت ان كى ولايت و سرپرستى كو قبول كرنا ہے_

اتبعوا و لا تتبعوا من دونه اولياء

كلمہ ''اوليائ'' كى جگہ، كلمہ ''احدا'' بھى مطلوبہ معنى بيان كر سكتاہے_ ليكن اس كے باوجود، كلمہ ''اوليائ'' استعمال كيا گيا ہے تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ ہو كہ جس كى پيروى كى جاتى ہے اس كى يہ اطاعت اور پيروي، اسكى ولايت قبول كرنے كے مترادف ہے_

۱۰_ قرآن كى پيروي، خداتعالى كى ولايت كو قبول كرنے اور اسكى فرمانبردارى كرنے كے مترادف ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء

۱۱_ انسان، قرآن سے انتہائي كم اور معمولى نصيحت قبول كرتاہے_قليلا ما تذكرون

۵۳۰

''قليلا'' ايك محذوف مفعول مطلق كى صفت ہے_ يعنى ''تذكرا قليلا'' اور كلمہ ''ما'' زائد ہے اور ''نصيحت كى قلت ' ' پر تاكيد ہے_

۱۲_ قرآن، انسانوں كا بہترين ولى اور پيشوا ہے_و لا تتبعوا من دونه اولياء

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گياہے كہ جب ''من دونہ'' كى ضمير ''ما انزل ...'' كى جانب پلٹائي جائے_

اطاعت :خدا كى اطاعت ۱۰; غير خدا كى اطاعت ۹; غير خدا كى اطاعت چھوڑنا ۱; قرآن كى اطاعت ۱، ۱۰

اقليت :اقليت كا عبرت حاصل كرنا ۱۱

انسان :انسان كى صلاحيتيں ۳; انسانوں كے امور كى تدبير ۴

تربيت :تربيت پر اثر انداز علل و اسباب ۴

توحيد :توحيد عبادى ۱

خدا تعالى :خدا سے خاص امور ۷; خدا كى ربوبيت ۶; خدا كى ولايت۷; خدا كى ولايت كو قبول كرنا ۱۰

سرگردانى :سرگردانى كے علل و اسباب ۱۱

عبرت:عبرت كے اسباب ۱۱

قرآن :قرآن سے عبرت ۱۱; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا نزول ۲; قرآن كى تعليمات كى حدود ۵; قرآن كى تعليمات كى فہم۲; قرآن كى جامعيت ۵; قرآن كى خصوصيات ۵; قرآن كى رہبرى ۱۲; قرآن كى ولايت ۱۲; قرآن كے مخاطبين ۲; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۴; قرآن كے نزول كا منشائ۶

ولايت :پسنديدہ ولايت ۷; غير خدا كى ولايت ۸; غير خدا كى ولايت قبول كرنا۹; ولايت سے اعراض كرنے والے۸

۵۳۱

آیت ۳

( وَكَم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا فَجَاءهَا بَأْسُنَا بَيَاتاً أَوْ هُمْ قَاء لُونَ )

او ركتنے قريئے ہيں جنھيں ہم نے برباد كرديا او ران كے پاس ہمارا عذاب اس وقت آيا جب وہ رات ميں سورہے تھے يا دن ميں قيلوار كر رہے تھ

۱_ خدانے نے بہت سى گذشتہ نافرمان قوموں كو شديد اور ناگہانى عذاب سے ہلاك كيا ہے_

و كم من قرية اهلكنها فجاء ها

ہو سكتا ہے جملہ '' فجاء ہا ...'' ميں ''فائ'' تفسير يہ ہو _ اس بنا پر جملہ '' جاء ہا ...'' جملہ ''اہلكناہا'' كى تفسير و وضاحت ہے_ ہلاكت كو ''قريہ'' كى جانب نسبت دينا ، عذاب كى شدت كو بيان كرنے كے ليے ہے_

۲_ دينى قوانين كا خلاف وزرى كرنے اور غير خدا كى ولايت و سرپرستى قبول كرنے والے معاشروں كے ليے خداوند متعال كا خوفناك عذاب آمادہ ہے_و لا تنبعوا من دونه و كم من قرية اهلكناها

دينى قوانين كى جانب توجہ كرنے اور غير خدا كى ولايت كو رد كرنے كے فرمان كے بعد گذشتہ معاشروں ہلاكت كو بيان كرنا، ظاہر كرتاہے كہ گذشتہ قوموں پر عذاب، اس فرمان الہى كيخلاف ورزى كرنے كى وجہ سے تھا_

۳_ گذشتہ زمانے كى نافرمان قوموں ميں سے بعض پر رات كے وقت اور بعض پر (دوپہر كے) قيلولے كے وقت عذاب الہى نازل ہوا_فجاء ها باسنا بى تا او هم قاء لون

جملہ ''اوھم قائلون'' ميں ''او'' تنويع كے ليے ہے_ ''قائلة'' كا معنى نصف روز (دوپہر) ہے ''قائل'' اس شخص كو كہتے ہيں جو دوپہر كے وقت استراحت كے ليے سوئے اور قيلولہ كرے_

۴_ دين سے بے اعتنائي كرنے والى قوموں كو ہلاك كرنا، سنن الہى ميں سے ہے_و كم من قرية اهلكنها

۵_ تاريخى تحولات ميں ، الہى ارادے كا اہم كردار_و كم من قرية اهلكنها

۵۳۲

۶_ الہى عذاب، نافرمانوں كے گناہوں كے مطابق نازل ہوتاہے_قليلا ما تذكرون، و كم من قرية اهلكنها فجاء ها باسنا بى تا او هم قاء لون

الہى نصائح سے لوگوں كى غفلت (قليلا ما تذكرون) كے بيان كے بعد، لوگوں كے عذاب كا وقت (يعنى رات كے وقت يا دوپہر كے قيلولے كے وقت كہ جب لوگ غفلت ميں ہوتے ہيں ) بيان كرنا، عذاب اور گناہ ميں مطابقت كى جانب اشارہ ہے_

۷_ فرامين خدا سے معاشروں كى نافرمانى اور تخلف، ان معاشروں كے معنوى (روحاني) زوال كا باعث بنتاہے اور انكے دنيوى عذاب (عذاب استيصال) ميں مبتلا ہونے كى راہ ہموار كرتاہے_و لا تتبعوا كم من قرية اهلكنها

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گياہے كہ جب ''فجاء ھا'' ميں ''فائ'' ترتيب كو ظاہر كررہاہو_ ہلاكت سے مراد معنوى (اور روحاني) ہلاكت ہے_ يعنى گذشتہ زمانے ميں منحرف اور گمراہ ہونے والے معاشروں كا عذاب الہى ميں مبتلا ہونا_

امم :گذشتہ امتوں پر عذاب ۱، ۳; متخلف امتوں كا انجام ۱، ۳; نافرمان امتوں كى ہلاكت ۱، ۴

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشاء ۵; محرك تاريخ ۵

خدا تعالى :ارادہ خدا ۵; سنن خدا ۴; عذاب خدا ۱، ۲، ۳; عذاب خدا كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۶

دين :دين سے اعراض كرنے كى سزا ۴

سزا:سزا كا گناہ سے تناسب۶

عذاب :اہل عذاب ۲; دنيوى عذاب ۲، ۳; دنيوى عذاب كے موجبات ۷; رات كے وقت عذاب ۳; مراتب عذاب ۱، ۲، ۷; موجبات عذاب ۲; نيند كى حالت ميں عذاب ۳

عصيان :اجتماعى عصيان و نافرمانى كے آثار ۷; خدا سے عصيان و نافرمانى ۷

معاشرہ :گناہگار معاشرے كا عذاب ۲;معاشرے كا معنوى زوال ۷; معاشرے كے زوال كے علل و اسباب ۷

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۲

۵۳۳

آیت ۵

( فَمَا كَانَ دَعْوَاهُمْ إِذْ جَاءهُمْ بَأْسُنَا إِلاَّ أَن قَالُواْ إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ )

پھر ہمارا عذاب آنے كے بعد ان كى پكار صرف يہ تھى كہ يقيناً ہم لوگ ظالم تھے

۱_ ظلم و ستم كرنے والے لوگوں پر جب دنيوى عذاب (عذاب استيصال) آيا تو وہ (ظالم) اپنے گذشتہ ظلم كا اعتراف كرنے لگے_فما كان دعوهم انَّا كنا ظلمين

۲_ دينى قوانين سے لا پروائي كرنے والے اور ولايت خداوندسے روگردانى كرنے والے معاشروں كا شمار ظالموں ميں ہوتاہے_اتبعوا قالوا انا كنا ظلمين

دينى قوانين كى پيروى كا حكم دينے اور لوگوں كو غير خدا كى ولايت قبول كرنے سے منع كرنے كے بعد، گذشتہ زمانے ميں ہلاك ہونے والى اقوام كو ظالم كہنا، ظاہر كرتاہے كہ غير خدا كى ولايت قبول كرنا اور دين كے قوانين و احكام كى اطاعت نہ كرنا ظلم ہے_

۳_ گذشتہ قوموں كى دنيوى سزاؤں (عذاب استيصال) كے ذريعے ہلاكت كا (بڑا) سبب، ان

كا ظلم و ستم تھا_كم من قرية اهلكنها قالوا انا كنا ظلمين

۴_ عذاب استيصال (جڑسے اكھاڑ پھينكنے والے عذاب) كے ذريعے موت كى علائم كے ظاہر ہونے كے سبب بنى آدم كا اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہوجانا_فما كان دعو هم ان كنا ظلمين

۵_ عذاب الہى كے آتے ہى مشركين كے ليے، غير خدا كى ولايت و سرپرستى كا باطل ثابت ہوجانا_

و لا تتبعوا فما كان دعوى هم اذ جاء هم باسنا الا ان قالوا انا كنا ظلمين

جملہ ''و لا تتبعوا من دونہ اوليائ'' پر غور كرنے سے پتہ چلتاہے كہ مشركين نے عذاب استيصال كے نزول سے حقيقت كو پاليا ہے لہذا غير خدا كى سرپرستى اور ولايت قبول كرنے كى وجہ سے اپنے آپ كو ظالم كہنے لگيں _

۵۳۴

۶_ نزول عذاب استيصال (جڑسے اكھاڑنے والے عذاب) اور اس ميں مبتلا ہونے والے لوگوں كى ہلاكت كے درميان ايك زمانى فاصلہ كا موجود ہونا_فما كان دعوى هم اذ جاء هم باسنا الا ان قالوا انا كنا ظلمين

۷_ عذاب الہى آنے كے بعد، ظالموں كا اپنے ظلم كے بارے ميں اعتراف كرنا بے فائدہ ہے_

كم من قرية اهلكنها_ قالوا انا كنا ظلمين

اقرار :بے فائدہ اقرار ۷; ظلم كا اقرار ۱، ۷; عذاب كے وقت اقرار ۷

امم :امتوں كى ہلاك كے اسباب ۳;امتوں كے ظلم كے آثار ۳

حقائق :حقائق ظاہر ہونے كے اسباب ۵

خدا تعالى :عذاب خدا ۷

دين :دين سے اعراض ۲

سزا:دنيوى سزا۳

ظالمين : ۲ظالموں كا اقرار ۱، ۷;ظالموں كا عذاب ۷; عذاب كے وقت ظالموں كى حالت ۱

ظلم :موارد ظلم ۲

عذاب :اہل عذاب ۶; دنيوى عذاب ۱;عذاب استيصال ۱، ۳، ۴; عذاب استيصال كا نزول ۶; عذاب كے مراتب ۱، ۳

عمل :حقيقت عمل كا علم ۴

مشركين :مشركين اور عذاب كا وقت ۵

موت :موت كى نشانياں ۴

ولايت :غير خدا كى ولايت كا بطلان۵;ولايت سے اعراض كرنے والے ۲

۵۳۵

آیت ۶

( فَلَنَسْأَلَنَّ الَّذِينَ أُرْسِلَ إِلَيْهِمْ وَلَنَسْأَلَنَّ الْمُرْسَلِينَ )

پس اب ہم ان لوگوں سے بھى سوال كريں گے اور ان كے رسولوں سے بھى سوال كريں گے

۱_ قيامت كے دن تمام انبيائعليه‌السلام اور امتوں سے خداوندمتعال پوچھ گچھ كرے گا_

فلنسئلن الذين ارسل اليهم و لنسئلن المرسلين

۲_ امتوں سے خداوندمتعال كے مواخذہ اور پوچھ گچھ كا موضوع و محور، رسالت انبياءعليه‌السلام كى قبوليت و عدم قبوليت اور احكام دين پر عمل ہوگا_فنسئلن الذين ارسل اليهم

لوگوں كى ''ارسل اليھم'' كے عنوان سے توصيف كرنا، دلالت كررہاہے كہ رسل الہى كے بارے ميں امتوں كے طرز عمل اور رويے كے بارے ميں پوچھ گچھ كى جائے گي_

۳_ قيامت كے دن، انبياءعليه‌السلام سے، دينى و آسمانى تعليمات كى تبليغ كے بارے ميں پوچھ گچھ كى جائے گي_

فلنسئلن الذين ارسل اليهم و لنسئلن المرسلين

جملہ''ولنسئلن المرسلين ''ميں ''مرسلين ''

كا عنوان ظاہر كررہاہے كہ انبياءعليه‌السلام سے، رسالت كى تبليغ كے بارے ميں سؤال كيا جائے گا_

۴_ قيامت كے دن، خداوندمتعال اپنے انبياءعليه‌السلام سے، رسالت انبيائعليه‌السلام كے سلسلے ميں ان كى امتوں كے طرز عمل اور رويے كے بارے ميں سؤال كرے گافلنسئلن الذين ارسل اليهم و لنسئلن المرسلين

يہ احتمال كہ انبياءعليه‌السلام سے انكى امتوں كے طرز عمل اور رويّے كے بارے ميں سؤال ہوگا_ چونكہ گذشتہ آيات ميں ، آيات الھى كو قبول كرنے كے حكم كے علاوہ مخالفين انبياء كے ليے تہديد آميز آيات تھيں _

۵_ خداوندمتعال كى طرف سے نصيحت قبول نہ كرنے والے ظالموں كو خبردار كيا جانا اور انھيں عذاب دوزخ كى دھمكي_

انا كنا ظلمين فلنسئلن الذين ارسل اليهم

۵۳۶

دينى قوانين سے روگردانى كرنے والے اور ظالمين، دنيوى عذاب كے علاوہ عذاب آخرت ميں بھى گرفتار ہونگے_

و كم من قرية اهلكنها ...انا كن ظلمين فلنسئلن الذين ارسل اليهم

قيامت كے دن پوچھ كچھ اور مؤاخذہ كے بيان كرنے كا مقصد، ظالموں كو عذاب اخروى كى دھمكى دينا ہے_ كلمہ ''فلنسئلن'' ميں ''فائ'' ظاہر كرتاہے كہ دنيوى عذاب ہى ان كى آخرى سزا نہيں (بلكہ آخرت ميں بھى انھيں عذاب ديكھنا پڑے گا)_

امم :امتوں كا محاسبہ ۱

انبيائعليه‌السلام :انبياء اور قيامت ۳; انبياء سے مؤاخذہ ۴;انبياء كا حساب ہونا ۱، ۳; انبياء كے ساتھ طرز عمل كے آثار ۴; تبليغ انبياء ۳; تكذيب انبياء ۲;

ايمان :انبياء پر ايمان ۲;متعلق ايمان ۲

خدا تعالى :خدامتعال كا حساب لينا ۲; خداوند كا خبردار كرنا ۵; خداوندمتعال كى جانب سے دھمكياں ۵

دين :تعليمات دين پر عمل ۲; دين سے اعراض كرنے كا عذاب ۶

ظالمين :ظالموں كا اخروى عذاب۶; ظالموں كا خبردار كيا جانا ۵; ظالموں كا دنيوى عذاب ۵; ظالموں كى دھمكي۵

ظلم :ظلم كى سزا ، ۶

قيامت :قيامت كے دن پوچھ گچھ كى حدود ۴; قيامت كے دن حساب كتاب كا محور ۲، ۳، ۴;قيامت كے دن سؤال ۲ ;قيامت كے دن عام حساب كتاب ہونا ۱

۵۳۷

آیت ۷

( فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيْهِم بِعِلْمٍ وَمَا كُنَّا غَائبِينَ )

پھران سے سارى داستان علم و اطلاع كے ساتھ بيان كرے گے اور ہم خود بھى غائب تو تھے نہيں

۱_ قيامت كے دن خداوندمتعال بنى آدم كے عقائد و اعمال (كردار) كو ان كے سامنے انتہائي دقيق اور عالمانہ انداز ميں بيان كرے گا_فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

يہاں حرف ''با'' مصاحبت اور ملابست كے معنى ميں ہے_ يعني''فلنقصن عليهم مصاحبين و متلبسين بعلم '' اور ''علم'' كا نكرہ ہونا، اس علم كى عظمت بيان كررہاہے كہ جسے ''دقيق'' ہونے سے تعبير كيا گيا ہے_

۲_ خداوندمتعال قيامت كے دن، ابلاغ رسالت كے سلسلے ميں انبيائ(ص) كى سرگذشت كو ان كے ليے انتہائي دقت كے ساتھ بيان كرے گا_و لنسئلن المرسلين_ فلنقصن عليهم بعلم

۳_ خداوندمتعال، انبيائعليه‌السلام اور انكى امتوں كے تمام افكار و اعمال سے آگاہ ہے_

فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''عليھم'' كى ضمير كا مرجع ''مرسلين'' ہو

۴_ خداوند بنى آدم كے اعمال و افكار پر ہميشہ حاضر و ناظر ہے_و ما كنا غَائبِينَ

۵۳۸

۵_ بنى آدم كے افكار اور كردار پر بلا واسطہ حاضر و ناظر ہونے كى وجہ سے خداوندمتعال كا ان كے افكار و كردار سے آگاہ و عالم ہونا_فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

جملہ ''و ما كنا غائبين'' در اصل ''بعلم'' كى وضاحت ہے اور بندوں كے اعمال كے بارے ميں علم الہى كى كيفيت كى طرف اشارہ ہے يعنى علم الہي، اس كے حاضر و ناظر ہونے كى وجہ سے ہے_ نہ كہ كوئي چيز يا كوئي شخص اس علم كا واسطہ اور وسيلہ ہے_

۶_ كوئي بھى زمان و مكان، خداوندمتعال كے حضور (اور نظارت) سے خالى نہيں (يعنى خداوندمتعال ہر وقت اور ہر جگہ حاضر ہے)_و ما كنا غَائبِينَ

۷_ خداوندمتعال اعمال و افكار كے بارے ميں اپنے علم و آگاہى ميں ، انسانوں سے پوچھ گچھ اور ان كے جواب كا محتاج نہيں ہے_فلنسئلن فلنقصن عليهم بعلم و ما كنا غَائبِينَ

انبيائعليه‌السلام :انبياء اور قيامت كا دن ۲; انبياء كى تبليغ ۲; انبياء كى نيتيں ۳

انسان :اعمال انسان ۵، ۷; نيّات انسان ۳، ۴، ۵، ۶

خداتعالى :خدا سے خاص امور ۷; خدا كا علم ۱، ۲ ; خدا كا علم غيب ۳، ۴، ۵; خدا كا علمى احاطہ۷; خدا كا حاضر ہونا ۴،۵،۶; خدا كى نگہبانى ۴،۵;خدا كے علم كى حدود۳

عقيدہ :عقيدے كے بارے ميں اخروى حساب ۱

عمل :عمل كے بارے ميں اخروى حساب ۱

قيامت :قيامت كے دن نامہ اعمال ۱، ۲

۵۳۹

آیت ۸

( وَالْوَزْنُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )

آج كے دن جن اعمال كا وزن ايك بر حق شے ہے پھر جس كے نيك اعمال كا پلّہ بھارى ہوگا وہى لوگ نجات پانے والے ہيں

۱_ قيامت، بنى آدم كے اعمال اور عقائد كى جانچ پڑتال اور انكے ترازو ميں ڈالے جانے كا دن ہے_

والوزن يومئذ الحق

۲_ حق( پروردگار كے حضور ايك صحيح اور درست كردار اور افكار كا نمونہ ) قيامت كے دن اعمال اور عقايد كو جانچنے كا وسيلہ ہے _و الوزن يومئذ الحق

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر مبنى ہے كہ جب ''الحق'' ''الوزن'' كى خبر ہو_ اور كلمہ ''الوزن'' كا معنى ميزان ( اعمال كے تولے جانے كا وسيلہ) ہو_ مثلاً مثقال اور كيلو و غيرہ جوكہ اشياء كے وزنى اور ہلكا ہونے كا معيار ہے_

۳_ قيامت كے دن انسان كى فلاح اور سعادت، اعمال اور عقائد كے وزنى اور سنگين ہونے سے مربوط ہے_

فمن ثقلت موازينه فاولئك هم المفلحون

مندرجہ بالا مفہوم ميں كلمہ ''موازين'' كو موزون كى جمع كے طور پر لايا گيا ہے_ بنابرايں ''موازين'' سے مراد وہ اعمال اور عقائد ہيں جو قيامت كے دن تولے جائيں گے_

۵۴۰

۴_ انسان كے عقائد اور اعمال كا حق كے موافق و مطابق ہوناہى ان كے وزنى اور سنگين ہونے كى علامت ہے_

والوزن يومئذ الحق فمن ثقلت موازينه فاولئك هم المفلحون

۵_ انسان كے ہرعمل اور عقيدہ كو تولنے كے ليے قيامت كے دن ايك مخصوص ميزان ہوگا_

والوزن يومئذ الحق فمن ثقلت موازينه

كلمہ ''موازين'' (جو كہ موزون كى جمع ہے) سے پتہ چلتاہے كہ انسان كا ہر عمل اور عقيدہ تولا جائے گا_ اور انسانى اعمال و عقائد مختلف ہيں لہذا، ان كو تولنے كے ميزان اور وسائل ميں بھى فرق ہوگا _

۶_خداوندمتعال چاہتاہے كہ بنى آدم صحيح عقائد اور نيك كردار و اعمال كے ليے كوشش كرتے رہيں _

والوزن يومئذ الحق

۶_ قيامت كے دن حق اور عدل كى بنياد پر اعمال كو تولا جائے گا_

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''الوزن'' كا مصدرى معنى ليا جائے يعنى تولنا اور وزن كرنا_ اور ''الحق'' ايك خبر محذوف كى صفت ہو لہذا اس كى تقديرى صورت يہ ہوگى ''الوزن يومئذ الوزن الحق'' يعنى اس دن ميزان حق اور عدل كا ميزان ہے_والوزن يومئذ الحق

۷_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : و اما قوله : ''فمن ثقلت موازينه ...'' فانما يعنى الحساب والحسنات ثقل الميزان (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آيت ''فمن ثقلت موازينہ'' سے مراد، (قيام كے دن كا) حساب و كتاب ہے اور حسنات (نيكياں ) ميزان كے وزنى اور سنگين ہونے كا باعث ہيں _

انسان :انسان كے عمل كى قدر و قيمت معين كرنا ۱

حساب ليا جانا :حساب لينے ميں عدل و انصاف ۷

حسنات :حسنات كے آثار ۸

خداتعالى :

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۲۶۸،ح ۵ ،ب۳۶_ بحار الانوار ج ۹۰ ص ۱۴۱ح ۲_

۵۴۱

اوامر خدا ۶

رستگارى :رستگارى اور سعادت كے اسباب ۳

روايت : ۸

عقيدہ :پسنديدہ عقيدہ ۲;پسنديدہ عقيدے كى اہميت ۶; پسنديدہ عقيدہ كے آثار۳; عقيدے كى اخروى قدر و قيمت ۱; عقيدے كى حقانيت كا معيار ۴; عقيدے كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۴، ۵;

عمل :پسنديدہ عمل ۲; پسنديدہ عمل كى اہميت ۶; پسنديدہ عمل كے آثار ۳; عمل كا اخروى حساب۷; عمل كا

معيار ۴;عمل كى اخروى قدر و قيمت۱; عمل كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۴،۵

قدر و قيمت كا تعين :قدر و قيمت تعين كرنے كا وسيلہ ۲

قدر و قيمت تعين كرنا :قدر و قيمت تعين كرنے كا معيار ۴، ۵

قيامت :قيامت اور ميزان ۲، ۵; قيامت كے حساب كى حقانيت ۷; قيامت كے خصائل۱; قيامت كے دن حق ۲;قيامت كے دن قدر و قيمت معين كرنے كا معيار۲; قيامت كے دن كا حساب ۸; قيامت كے دن كى رستگارى ۳; قيامت كے دن ميزان كى سنگينى كے علل و اسباب ۸

آیت ۹

( وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَـئِكَ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُم بِمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يِظْلِمُونَ )

اور جن كا پلّہ ہلگا ہوگيا يہى وہ لوگ تھے جنھوں نے اپنے نفس كو خسارہ مين ركھا كہ وہ ہمارى آيتوں پر ظلم كر رہے تھے

۱_ قيامت، آيات خدا كو جھٹلانے والوں كے خسارے اور نقصان كے ظاہر ہونے كا دن ہے_

و من خفت موازينه فاولئك الذين خسروا انفسهم بما كانوا بآيتنا يظلمون

۵۴۲

۲_ قيامت كے دن ا نسان كے اعمال كا ہلكا اور بے وزن ہونا، اس كے خسارے كى علامت ہے_

و من خفت موازينه فاولئك الذين خسروا انفسهم

۳_ انسان كے عقائد اور اعمال كا حق كے موافق نہ ہونا ان اعمال و عقايد كے بے وزن اور ہلكا ہونے كو ظاہر كرتاہے_

والوزن يومئذ الحق و من خفت موازينه فاولئك الذين خسروا انفسهم

۴_ آيات الہى كو مسلسل جھٹلاتے رہنا اور ان كا انكار كرنا، سرمايہ حيات كو ہاتھ سے كھونے اور خسارے كا باعث ہے_ومن خفت موازينه ...بماكانوا بآيتنا يظلمون

''باى تنا'' ''يظلمون'' سے متعلق ہے_ چونكہ ''يظلمون'' حرف ''بائ'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذا تكذيب كا معنى ديتا ہے_ يعنى :''يكذبون باياتنا حالكونهم ظالمين''

۵_ انسان كے اخروى خسارے يا سعادت مندى ميں اسكے اپنے اعمال كا كردار_

الذين خسروا انفسهم بما كانوا بايتنا يظلمون

۶_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : و اما قوله : '' و من خفت موازينه'' فانما يعنى الحساب والسيئات خفة الميزان (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''و من خفت موازينہ'' سے مراد (قيام كے دن كا) حساب ہے اور گناہ، ميزان كے ہلكا اور سبك ہونے كا باعث ہيں _

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا خسارہ ۱;آيات خدا كى تكذيب كا تسلسل ۴; آيات خدا كى تكذيب كے آثار ۴

خسارہ :اخروى خسارے كے اسباب ۵; خسارے كى نشانياں ۲; خسارے كے اسباب ۴

خسارے والے افراد :قيامت كے دن خسارے والے افراد ۱

روايت : ۶

سعادت :اخروى سعادت كے اسباب ۵

عقيدہ :عقيدے كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۳

عمل :

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۲۶۸ ح ۵ ب ۳۶_ بحار الانوار ج ۹۰ ص ۱۴۱ ج ۲_

۵۴۳

عمل كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۳;عمل كے آثار ۵; عمل كے ہلكا ہونے كى علائم ۳; ميزان عمل ۳; قيامت كے دن عمل كا ہلكا پن ۲

قيامت :قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱; قيامت كے دن كا حساب۶; قيامت كے دن ميزان كے ہلكا ہونے كے اسباب ۶

گناہ :گناہ كے اخروى آثار ۶

۵۴۴

آیت ۱۰

( وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي الأَرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ قَلِيلاً مَّا تَشْكُرُونَ )

يقينا ہم نے تم کوز مين ميں اختيار ديا اور تمہارے لئے سامان زندگي قرار د ئيے مگرتم بہت كم شکرا داکر تے هو _

۱_ خداوندمتعال نے انسانوں كو زمين اور اسكے وسائل سے بہرہ مند ہونے كى قدرت عطا كى ہے_

و لقد مكنكم فى الارض

۲_ انسانوں ميں زمين كے وسائل سے استفادہ كرنے كى توانائي (اور صلاحيت) ايك ايسى نعمت ہے كہ جس پر شكر بجا لانا چاہيئے_و لقد مكنكم فى الارض قليلا ما تشكرون

۳_ زمين ميں انسانى زندگى گذارنے كى تمام ضروريات موجود ہيں _و جعلنا لكم فيها معيش قليلا ما تشكرون

۴_ زمين پر انسانوں كى معيشت ( زندگى كے گذارنے كے وسائل) كو پورا كرنے كے ليے مختلف طريقوں كى طرف راہنمائي كرنے والا خداوندمتعال ہے_و جعلنا لكم فيها معيش

۵_ زمين اور اسكے وسائل سے استفادہ كرنا سب انسانوں كا حق ہے نہ كہ كسى خاص گروہ كا_

و لقد مكنكم فى الارض و جعلنا لكم فيها معيش

۶_ الہى نعمات كے مقابلے ميں شكر گذار رہنا ضرورى ہے_

۵۴۵

و لقد مكنكم فى الارض قليلا ما تشكرون

۷_ زمين ميں معيشت ( زندگى گذارنے كے وسائل) كا موجود ہونا انسانوں كيلئے ايك عظيم نعمت ہے جس پر انھيں شكر بجالانا چاہيئے_و لقد مكنكم فى الارض قليلا ما تشكرون

۸_ غير الہى ولايت و سرپرستى كى پيروى كرنا اور آيات خدا كو جھٹلانا، خدا كى نعمتوں كے مقابلے ميں ناشكرى ہے_

و لا تتبعوا من دونه اولياء قليلا ما تشكرون

۹_ خداوندمتعال كى آيات پر ايمان اور دينى قوانين كى پيروى كرنا ہى الہى نعمتوں كى شكر گذارى ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم قليلا ما تشكرون

۱۰_ نعمتوں كے مقابلے ميں لوگوں كا شكر و سپاس ہميشہ كم اور ناچيز ہے_قليلا ما تشكرون

كلمہ قليلاً ممكن ہے مفعول مطلق محذوف كى صفت ہو يعني: تشكرون شكرا قليلا اور ممكن ہے كہ ''تشكرون'' كے فاعل كيلئے حال ہو_ مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۱۱_ بہت كم لوگ الہى نعمتوں كا شكر و سپاس بجالاتے ہيںقليلاً ما تشكرون

۱۲_ زمين كے وسائل اور معيشت كے اسباب كے خداداد ہونے كا عقيدہ آيات الہى پر ايمان لانے اور انبيائعليه‌السلام كى پيروى كرنے كى راہيں ہموار كرتاہے_و لقد مكنكم فى الارض، و جعلنا لكم فيها معيش

چونكہ قرآن كى پيروى كرنے كے حكم (اتبعوا ...) اور انبيائے الہى كى اتباع كے فرمان (فلنسئلن الذين ارسل اليھم) كے بعد، مذكورہ نعمتوں كو بيان كيا گيا ہے اور ان كے خداداد ہونے كى ياد دہانى كرائي گئي ہے لہذا يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ انسان، نعمتوں كى جانب متوجہ ہونے اور ان كے خداداد ہونےكا عقيدہ ركھنے كى صورت ميں ، انبياعليه‌السلام كى پيروى كرتاہے اور آيات الہى پر ايمان لاتاہے_

۱۳_ انسانوں كو آيات خدا كى جانب متوجہ كرنے اور ان ميں احكام الہى كے مقابلے ميں تسليم ہونے كا جذبہ پيدا كرنے كے ليے نعمات الہى كى ياد دلانا_و لقد مكنكم فى الارض قليلا ما تشكرون

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانا ۸

اطاعت :

۵۴۶

اطاعت كا پيش خيمہ۱۳; انبياء كى اطاعت كا پيش خيمہ ۱۲

انسان :انسان كى قدرت۱، ۲ ; انسان كى مادى ضروريات ۳، ۴;انسانوں كى اقليت ۱۱

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۹، ۱۲; ايمان كاپيش خيمہ ۱۲; متعلق ايمان ۹، ۱۲; نعمات خدا پر ايمان ۱۲

تسليم :مقدمات تسليم ۱۳

خدا تعالى :افعال خدا ۴; خدا كے عطايا ۱; نعمات خدا ۶، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱

دين :دين كى پيروى ۹

ذكر :آيات خدا كے ذكر كا پيش خيمہ ۱۳; نعمات كے ذكر كے آثار۱۳

زمين :زمين سے استفادہ كرنے كا حق ۵; زمين كے فوائد ۳، ۷; زمين كے وسائل ۱، ۲، ۳، ۵، ۷، ۱۲

شاكرين :شاكرين كى قلت ۱۱

شكر :نعمت كا شكر ۲، ۹، ۱۱; نعمت كے شكر كى اہميت ۶، ۷;نعمت كے شكر كى قلت ۱۰

ضروريات :مادى ضروريات كا پورا ہونا ۴

كفران :كفران نعمت كے موارد ۸

معاش :معاش كا پورا ہونا ۷

وسائل:دنياوى وسائل سے استفادہ ۱، ۲، ۵; دنياوى وسائل كا عمومى ہونا۵; دنياوى وسائل كا نعمت ہونا۲

ولايت :غير خدا كى ولايت ۸

۵۴۷

آیت ۱۱

( وَلَقَدْ خَلَقْنَاكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَاكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلائكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ لَمْ يَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ )

اور اہم نے تم سب كو پيدا كيا پھر تمہارى صورتيں مقرركيں _ اس كى بعد ملائكہ كو حكم ديا كہ آدم كو سجدہ كريں تو سب نے سجدہ كرليا صرف ابليس نے انكار كرديااور وہ سجدہ كرنے والو ں ميں شامل نہيں ہوا

۱_ تمام انسانوں كا خالق، خداوندمتعال ہے_و لقد خلقنكم

۲_ انسانوں كو انسانى شكل و شمائل عطا كرنے والا، خداوندمتعال ہے_ثم صورّ نكم

۳_ خداوند متعال نے انسانوں كے مبدااورسرچشمہ (آدمعليه‌السلام ) كو خلق كرنے كے بعد اسے انسانى صورت عطاكي_

و لقد خلقنكم ثم صورنكم ثم قلنا للملئكة اسجدوا لادم

''خلقناكم'' (ہم نے تمہيں زمانہ ماضى ميں خلق كيا) تمام انسانوں كى طرف خطاب ہے_ چونكہ تمام انسان، آدم كے آگے سجدہ كرنے كے فرمان سے پہلے خلق نہيں ہوئے تھے_لہذامعلوم ہوتاہے كہ يہ جملہ اس چيز كى خلقت كى طرف اشارہ ہے كہ جو سب كا مبداء و منشاء ہے_ اس ليے اس كى خلقت تمام انسانوں كى خلقت شمار ہوتى ہے_ بعد كے جملے (ثم قلنا ...) سے پتہ چلتاہے كہ وہ چيز وہى ہے كہ جو ''آدم ابوالبشر'' كے نام سے معروف ہے_ قابل ذكر ہے كہ آيت كا اس بات پر دلالت كرنا كہ مذكورہ مبدا و منشاء ہى آدمعليه‌السلام ہے فقط ايك احتمال كى صورت ميں لايا گياہے_

۴_ خداوندمتعال نے آدمعليه‌السلام كو خلق كرنے كے بعد فرشتوں كو اس كے آگے سجدہ كرنے كا حكم ديا_

ثم قلنا للملئكة اسجدوا لادم

۵_انسانوں كے مبدا كى خلقت اور اسے انسانى صورت

۵۴۸

عطا كرنے كے درميان ايك زمانے كا فاصلہ موجود ہونا_و لقد خلقى كم ثم صورنكم

۶_ انسانوں كے منشاء و مبداء كو صورت عطا كرنے اور آدمعليه‌السلام كے آگے سجدہ كرنے كا حكم دينے كے درميان ايك زمانى وقفہ ہونا_ثم صورتكم ثم قلنا للملئكة اسجدوا لادم

۷_ تمام ملائيكہ نے فرمان الہى كے بعد، آدم كے سامنے سجدہ كيا_قلنا للملكة اسجدوا لادم فسجدوا

۸_ آدمعليه‌السلام ايك ارجمند اور ملائيكہ سے برتر انسان ہے_ثم قلنا للملئكة اسجدو لادم

۹_ ابليس كے آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے سے پہلو تہى كرنا اور فرمان خدا كى نافرمانى كرنا_فسجدوا الا ابليس

۱۰_ ابليس كى نفسيات اور آدمعليه‌السلام كے آگے سجدہ كرنے اور خاضع ہونے كے درميان ناسازگارى اور عدم موافقت ہونا_الا ابليس لم يكن من السجدين

جملہ''فسجدوا الا ابليس'' سے واضح ہے كہ ابليس نے آدمعليه‌السلام كے آگے سجدہ نہيں كيا_ بنابرايں جملہ ''لم يكن'' ايك حقيقت كى طرف اشارہ ہے اور وہ يہ كہ اس كا سجدہ كرنے سے انكار وقتى نہيں تھا اور نہ خاص حالات كى بنا پر اس نے سجدہ نہيں كيا بلكہ اسكى ذات و روح اس عمل كے ناسازگار تھي_

۱۱_ ابليس، فرمان خدا كى نافرمانى كرنے سے پہلے فرشتوں كا ہم پلہ اور ان جيسے مقام و منزلت كا حامل تھا_

قلنا للملئكة اسجدوا لادم فسجدوا الا ابليس

ملائكہ سے خداوندمتعال كا خطاب (قلنا للملائكة اسجدوا) ابليس كو بھى شامل ہوتاہے اس سے واضح ہورہاہے كہ وہ ملائكہ كے برابر اور ان كاہم مرتبہ تھا گويا اس كا شمار ان كے زمرے ميں كيا گيا ہے_

۱۲_ آدمعليه‌السلام كے سامنے فرشتوں كا سجدہ كرنا، تمام انسانوں كے سامنے سجدہ كرنے كى حيثيت نہيں ركھتا_

و لقد خلقنكم ثم قلنا للملئكة اسجدوا لادم

آيت كے طبيعى آہنگ كا تقاضا ہے كہ ''ثم صورناكم'' كے بعد كہا جاتا ''ثم امرنا الملائكة بالسجود لكم'' يہ سياق كا تبديل ہونا يعنى (كم) عام كى جگہ خاص (آدمعليه‌السلام ) كا آنا، ہوسكتاہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ انسانوں كے مبدا و منشاء (آدم) كى خلقت، تمام انسانوں كى خلقت كى حيثيت ركھتى ہے ليكن انسانوں كے مبدا منشاء (آدم) كے سامنے ملائكہ كا سجدہ، سبكے سامنے سجدہ نہيں تھا_

۵۴۹

۱۳_ انسانوں ميں ملائكہ سے بلند مقام و مرتبہ حاصل كرنے كى صلاحيت موجود ہے اور وہ اس لائق ہوسكتے ہيں كہ ملائكہ ان كے آگے سجدہ كريں _لقد مكنكم فى الارض و لقد خلقنكم ثم قلنا للملكة اسجدوا لادم _

گذشتہ آيت دلالت كررہى ہے كہ اس آيت ميں مذكورہ مطالب (كہ جس ميں سے ايك آدمعليه‌السلام كے آگے ملائكہ كا سجدہ ہے) سب انسانوں كے ليے نعمات الہى كى حيثيت ركھتے ہيں _ جبكہ نہ تو آدمعليه‌السلام كے آگے ملائكہ كا سجدہ، سب كے آگے سجدہ كرنے كى حيثيت ركھتاہے اور نہ ہى اس كے سامنے سجدہ، دوسروں كے ليے نعمت ہے_ بنابرايں ، كہہ سكتے ہيں كہ جملہ''قلنا للملاء كة'' ''خقلناكم'' كے بعد، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند نے تمام انسانوں ميں يہ استعداد پيدا كى ہے كہ وہ مسجود ملائكہ بن سكتے ہيں _

۱۴_ انسانوں ميں معنوى (و روحاني) تكامل كى استعداد و صلاحيت موجود ہونا، خداوندمتعال كى نعمات ميں سے ہے لہذا اس پر شكر و سپاس بجا لانا چاہيئے_قليلا ما تشكرون_ و لقد خلقنكم ثم قلنا للملاء كة اسجدو للادم

۱۵_عن ابى جفعر عليه‌السلام فى قوله : ''و لقد خلقناكم ثم صورناكم'' اما ''خلقناكم'' فنطفة ثم علقة ثم مضغة ثم عظما ثم لحما'' و اما ''صورناكم'' فالعين و الانف و الاذنين والفم و اليدين والرجلين (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''و لقد خلقناكم ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ''خلقناكم'' سے مراد خلقت و آفرينش كے مختلف مراحل ہيں يعنى پہلے نطفہ، پھر علقہ اس كے بعد مضغہ (گوشت كا لوتھڑا) اس كے بعد ھڈي، اور پھر گوشت ہے_ اور ''صورناكم'' سے مراد، آنكھ، ناك، دوكان، منہ اور ہاتھ و پاؤں كے ذريعے شكل و صورت كا بنناہے_

۱۶_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان الملاء كة كانوا يحسبون ان ابليس منهم و كان فى علم الله انه ليس منهم فاستخرج الله ما فى نفسه بالحمية فقال : خلقتنى من نار و خلقته من طين'' (۲)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ فرشتوں كا خيال تھا كہ ابليس ان ميں سے ہے ليكن خداوندمتعال جانتا تھا كہ وہ ان ميں سے نہيں لہذا خداوند نے اس كے تكبر اور اندرونى گھمنڈ كو (آدم كے آگے سجدہ كرنے كا حكم ديكر) آشكار كرديا_

اس نے كہا''خلقنى من نار و خلقته من طين'' _

____________________

۱) تفسيرقمى ج ۱،ص ۲۲۴_ نور الثقلين ج ۲ ،ص ۶ ، ح۱۷_

۲) تفسير عياشى ج ۲ ص ۹، تفسير برہان ج ۲ ، ص ۵، ح۴

۵۵۰

آدمعليه‌السلام :آدم كا قصہ; آدم كى خلقت ۳،۴; آدم كى ملائكہ پر برترى ۸; آدم كے سامنے سجدہ ۴،۶; آدم كے سامنے سجدہ ترك كرنا۹، ۱۰; آدم كے مقامات ۴، ۷،۸

ابليس :ابليس كا تكبر ۱۰; ابليس كا سابقہ مقام ۱۱; ابليس كا عصيان ۹، ۱۱; ابليس كى جنس ۱۶; ابليس كى نفسيات ۱۰; مقامات ابليس ۱۱

انسان :انسان كا خالق۱; انسان كا مقام و مرتبہ ۱۳; انسان كى خلقت كا منشاء ۳،۵; انسان كى خلقت كے مراحل ۵، ۱۵; انسان كى شخصيت ۳; انسان كى شكل بننا۱۵; انسان كى شكل و شمائل ۲،۳،۵

تكامل :تكامل كى استعداد ۱۳

خدا تعالى :اوامر خدا ۴، ۶، ۷; خالقت خدا ۱، ۳; عطايائے خدا ۲، ۳; علم خدا ۱۶; نعمات خدا ۱۴

روايت : ۱۵، ۱۶

شكر :نعمت شكر ۱۶

شيطان:شيطان كا تكبر۱۶

عصيان :خدا كى نافرمانى و عصيان ۹، ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور ابليس ۱۶; ملائكہ كا آدمعليه‌السلام كے آگے سجدہ كرنا، ۴، ۷، ۱۲; ملائكہ كا انسان كے آگے سجدہ ۱۳

آیت ۱۲

( قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلاَّ تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ قَالَ أَنَاْ خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ )

ارشاد ہوا كہ تجھے كس چيز نے روكاتھاكہ تو نے ميرے حكم كے بعد بھى سجدہ نہيں كيا _ اس نے كہا كہ ميں ان سے بہتر ہوں _ تو نے مجھے آگ سے پيدا كيا ہے اور انھيں خاك سے بناياہے

۱_ آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے حكم كى نافرمانى كرنے كے سبب، خداوندمتعال كا ابليس كى سرزنش كرنا اور اس سے پوچھ گچھ كرنا_قال ما منعك الا تسجد

۵۵۱

''الاّ تسجد'' ميں كلمہ ''لا'' كى توجيہ ميں چند آرا موجود ہيں _ بعض نے كہا ہے ''لا'' زائدہ اور تاكيد كے ليے ہے_ اور بعض كا قول ہے كہ ''منعك'' ميں ''دعاك'' كا معنى ہے_ اس صورت ميں ''لا'' نافيہ ہوگا يعنى كس چيز نے تجھے سجدہ نہ كرنے پر وار دار كيا ہے_

۲_ دوسرے فرشتوں كى طرح ابليس كو بھي، آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم ہوا_

ثم قلنا للملئكة اسجدو لادم ما منعك الا تسجدوا اذ امرتك

۳_ ابليس كى خلقت ايك خاص آگ سے جبكہ آدم كى خلقت ايك خاص مٹى سے ہوئي ہے_

خلقتنى من نار و خلقته من طين

''نا ر'' اور ''طين'' كا نكرہ ہونا اس بات كى حكايت كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام و ابليس ايك مخصوص آگ اور مٹى سے پيدا ہوئے ہيں اگر يہ معنى مراد نہ ہوتا تو وہ دونوں كلمات (نار اور طين) ''ال'' جنس كے ساتھ لائے جاتے

۴_ ابليس كى نظر ميں ، آگ، مٹى سے اعلى اور ايك برتر عنصر ہے_انا خير منه خلقتنى من نار و خلقته من طين

۵_ ابليس كى آگ سے خلقت نے اس كو احساس دلايا كہ وہ آدمعليه‌السلام سے برتر ہے_

قال انا خير منه خلقتنى من نار و خلقته من طين

۶_ خداوندمتعال كے فرمان كى اطاعت (آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ) كرنے سے ابليس كى نافرمانى كا سبب اس كا تكبر اوراپنے آپ كو برتر جاننا تھا_قال انا خير منه خلقتنى من نار و خلقته من طين

۷_ تكبّر و اور اپنے آپ كو برتر جاننا، خداوندمتعال كى نافرمانى و عصيان كا پيش خيمہ بنتاہے_

ما منعك الا تسجد اذ امرتك قال انا خير منه

۸_ ابليس، ايك متكبّر، قوم پرست، اور خداوندمتعال كے مقابل گستاخ مخلوق ہے_

قال انا خير منه خلقتنى من نار و خلقته من طين

۹_ ناد پرستى كا شيطانى اقدار ميں سے ہونا_انا خير منه خلقتنى من نار

۱۰_ ابليس، خداوندمتعال اور اسكى خالقيت كا معتقد تھا_خلقتنى من نار

۵۵۲

۱۱_ خداوند كى خالقيت كا عقيدہ، عصيان و نافرمانى سے نہيں روك سكتا_

ما منعك الا تسجد اذا امرتك خلقتنى من نار و خلقته من طين

۱۲_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : فان اول من قاس ابليس حين قال :''خلقتنى من نار و خلقته من طين'' فقاس ما بين النار و الطين، و لو قاس نورية آدم بنورية النار عرف فضل ما بين النورين (۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پہلا شخص كہ جس نے قياس كيا وہ ابليس تھا كہ جب اس نے خداوندمتعال سے مخاطب ہوكر كہا : ''تو نے مجھے آتش سے پيدا كيا ہے اور اس (آدم)عليه‌السلام كو مٹى سے''_ اس نے آگ اور مٹى كے درميان قياس كيا ہے_ اگر وہ آدمعليه‌السلام كى نورانيت كا آگ كى نورانيت (روشني) سے مقابلہ كرتا تو اسے ان دونوں (نوروں ) كے درميان فرق معلوم ہوجاتا_

آدمعليه‌السلام :آدم كا مٹى سے ہونا ۳; آدم كى خلقت كا عنصر ۳; آدم كے سامنے سجدہ ۱،۲; آدم كے سامنے سجدہ ترك كرنا ۶

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۵;ابليس كا آگ سے ہونا ۳، ۵، ۱۲;ابليس كا تكبر ۶، ۸; ابليس كا عصيان ۱،۸; ابليس كا عقيدہ۱۰;ابليس كا قدر و قيمت معين كرنا ۴; ابليس كا قياس۱۲; ابليس كا مؤاخذہ ۱;ابليس كى توحيد ۱۰;ابليس كى خلقت۵; ابليس كى ذمہ دارى ۲; ابليس كى سرزنش ۱;ابليس كى قوم پرستى ۸; ابليس كى گستاخى ۸; ابليس كے تكبر كے اسباب ۵; ابليس كے رزائل ۶; ابليس كے عصيان كے اسباب۶; ابليس كے وجود كا عنصر۳،۱۲

اقدار :شيطانى اقدار ۹

انسان :انسان كا مٹى سے ہونا ۱۲; خلقت انسان كا عنصر ۱۲

ايمان :ايمان كے آثار ۱۱; خالقيت خدا پر ايمان ۱۱; متعلق ايمان ۱۱

تكبر :تكبر كے آثار ۷

خاك (مٹي) :مٹى و خاك كى قدر و قيمت ۴

خدا تعالى :اوامر خدا ۲; خالقيت خدا ۱۰

روايت : ۱۲

___________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۵۸ ج/ ۲۰_ تفسير برھان ح/ ۲ ص ۴ ح/ ۲_

۵۵۳

عصيان :خدا كى نافرمانى اور عصيان كا سبب۷، عصيان خدا ۶، ۸; عصيان كے موانع ۱۱

قياس :اولين قياس كرنے والا ۱۲; تاريخ قياس ۱۲

قوم پرستى :قوم پرستى كى قدر و قيمت ۹

۵۵۴

آیت ۱۳

( قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ )

فرمايا تويہاں سے اتر جا تجھے حق نہيں ہے كہ يہاں غرورسے كام لے نكل جاكہ توذليل لوگوں ميں ہے

۱_ خداوندمتعال كى نافرمانى اور تكبر كرنے سے پہلے ابليس اعلى مقام و منزلت ركھتا تھا_قال فاهبط منها

''منھا'' اور ''فيھا'' كى ضمير سے مراد وہ مقام و منزلت ہے جس پر ابليس دوسرے فرشتوں كے ہمراہ فائز تھا_

۲_ ابليس كا خود كو آدمعليه‌السلام سے برتر سمجھنا، اسے اس كے بلند و بالا مقام و منزلت سے گرانے كا باعث بناہے_

قال انا خير منه قال فاهبط منها

۳_ بارگاہ خدا ميں ذليل ترين مخلوقات ميں سے ايك ابليس ہے_انك من الصاغرين

۴_ ابليس كى ذلت و پستى اور تكبر اس كے بلند و بالا مقام و منزلت سے زوال كا باعث بناہے_

فما يكون لك ان تتكبر فيها فاخرج انك من الصاغرين

مذكورہ آيت ميں ابليس كے اخراج كى دو وجوہات بيان كى گئي ہيں _ ايك اسكا استكبار (اپنے آپ كو بڑا جاننا) جوكہ''فما يكون ...'' پر ''فاخرج'' كى تفريع سے سے ظاہر ہوتاہے_ دوم ابليس كا پست ہونا كہ جس پر جملہ''انك من الصاغرين'' دلالت كررہاہے_

۵_ اپنے آپ كو بڑا سمجھنا اور تكبر كرنا، عصيان و نافرمانى كرنے اور معنوى زوال كا باعث ہے_

قال فاهبط منها فما يكون لك ان تتكبّر فيها

۶_ اپنے آپ كو بڑا سمجھنے اور تكبر كرنے كى سزا، ذلت و

۵۵۵

خوارى ہے_فما يكون لك ان تتكبر فيها فاخرج انك من الصاغرين

۷_ فرشتوں كا مقام، خداوندمتعال كے مد مقابل ميں ، مقام تسليم و فرمانبردارى اور ہر قسم كے تكبر و عصيان سے دور رہنا ہے_فما يكون لك ان تتكبّر فيها

ابليس:ابليس اور آدمعليه‌السلام ۲;ابليس عصيان سے پہلے ۱; ابليس كا تكبر، ۱، ۲، ۷; ابليس كا مقام۱، ۳; ابليس كى ذلت و پستى ۳، ۴; ابليس كے تنزل كے اسباب ۲، ۴

انحطاط (تنزل) :انحطاط كے علل و اسباب ۲ا; معنوى و روحانى ا

نحطاط كى راہ ۵

پست لوگ : ۳

تسليم :مقام تسليم كى اہميت ۷

تكبر :تكبّر كى سزا ۶;تكبّر كے آثار ۲، ۴، ۵

ذلت :ذلت كے علل و اسباب ۵

عصيان:عصيان كا پيش خيمہ۵

ملائكہ :ملائكہ اور تكبر ۷; ملائكہ اور عصيان ۷; ملائكہ كى فرمانبردارى ۷; ملائكہ كے مقامات ۷

۵۵۶

آیت ۱۴

( قَالَ أَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ )

اس نے كہاكہ پھرمجھے قيامت تك كى مہلت دے دے

۱_ ابليس نے بنى آدم كے محشور ہونے (قيامت) تك اپنے زندہ رہنے كى مہلت مانگ لي_

قال انظرنى الى يوم يبعثون

''انظار'' (مصدر انظر) كا معنى تاخير اور مہلت دينا ہے ور اس سے مراد موت كے وقت كى تاخير ہے_

۲_ ابليس، فرمان خدا كى نافرمانى كا گناہ كرنے كے باوجود، اپنے تقاضے كے قبول ہونے سے مايوس نہيں تھا_

قال انظرونى الى يوم يبعثون

۳_ ابليس، آدمعليه‌السلام سے آئندہ نسلوں كے پيدا ہونے اورانكے حشرو نشر سے آگاہ تھا_انظرنى الى يوم يبعثون

۴_ ابليس، اپنى موت و حيات پر مشيّت الہى كى حاكميت كا معتقد تھا_انظرنى الى يوم يبعثون

آدمعليه‌السلام :نسل آدم ۳

ابليس :ابليس كا عصيان ۲; ابليس كا عقيدہ ۴;ابليس كا علم ۳; ابليس كا قيامت سے آگاہ ہونا ۳; ابليس كا مہلت مانگنا ۱، ۲; ابليس كى اميد ۲; ابليس كى حيات كا سرچشمہ ۴;ابليس كى عمر ۱;ابليس كى موت كا سرچشمہ ۴; ابليس كے تقاضے ۱

خدا تعالى :مشيّت خدا ۴

عصيان :خدا كى نافرمانى و عصيان ۲

۵۵۷

آیت ۱۵

( قَالَ إِنَّكَ مِنَ المُنظَرِينَ )

ارشاد ہوا كہ تو مہلت والوں ميں سے ہے

۱_ خداوندمتعال نے (قيامت تك كى مہلت كے سلسلے ميں ) ابليس كى درخواست قبول كرلي_

انظرني قال انك من ا لمنظرين

كلمہ مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب''المنظرين'' كا متعلق''الى يوم يبعثون'' ہو_ كہ جو گذشتہ آيت كے قرينے كى وجہ سے حذف ہوگيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ بعض نے ابليس كو مہلت ديئے جانے كو، ظاہر آيت كے مطابق، درخواست ابليس كا قبول ہونا، قرار دياہے اور بعض كے بقول، جملہ ''انك ...'' كو ابليس كے زندہ رہنے كے بارے ميں تقدير الہى كى خبر كہا ہے يعنى وہ درخواست كرتا يا نہ كرتا، مقدر ہوچكا تھا كہ وہ زندہ رہے_

۲_ ابليس، بنى آدم كے روز حشر تك زندہ رہنے والي، دراز عمر مخلوقات ميں سے ہے_

انظرنى الى يوم يبعثون قال انك من المنظرين

۳_ خداوندمتعال نے، ابليس كى طرف سے روز حشر تك زندہ رہنے كى درخواست كے بعد اسے طولانى عمر عطا فرمائي_

انظرنى الى يوم يبعثون قال انك من المنظرين

''المنظرين'' كے متعلق كو ذكر نہ كرنا ہوسكتاہے اس بات كى جانب اشارہ ہو كہ ابليس كى درخواست فقط ''انظار'' ميں قبول ہوئي ہے نہ كہ اس كى مدت كے بارے ميں يعنى قيامت كے دن تك_

ابليس :ابليس كى طولانى زندگى ۲; ابليس كى عمر ۲، ۳; ابليس كى مہلت قبول ہونا ۱، ۳

خدا تعالى :خدا كى عطائيں ۱، ۳

۵۵۸

آیت ۱۶

( قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ )

اس نے كہاكہ پس جس طرح تو نے مجھے گمراہ كيا ہے ميں تيرے سيدھے راستہ پربيٹھ جائوں گا

۱_ مہلت مانگنے اور طولانى عمر كى درخواست كرنے سے ابليس كا مقصد، لوگوں كو گمراہ كرنا ہے_

انظرني لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۲_ ابليس نے اپنے گمراہ ہونے كى تلافى كرنے كے ليے صراط مستقيم پر گھات لگاكر لوگوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ كرليا_

فبما اغويتنى لاقعدن لهم صراطك المستقيم

''فبما اغويتني'' ميں كلمہ ''بائ'' سببيہ ہے_

۳_ ابليس انسانوں كا دشمن ہے اور ان كے متعلق دل كينہ سے پر ركھتا ہے_لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۴_ ابليس، خداوندمتعال كے مقابلے ميں ايك ناسپاس اور گستاخ عنصر ہے_قال فبما اغويتني

خداوندمتعال كى جانب سے ابليس كى درخواست كے قبول ہونے كا تقاضا يہ تھاكہ وہ اس نعمت الہى پر شكر بجا لاتا_ ليكن اس نے ايك دوسرى نافرمانى كى اور خدا كے بندوں پر صراط مستقيم الہى كو بند كرنے كا ارادہ كرليا، اس سے اس كى گستاخى اور ناشكرى واضح ہوجاتى ہے_

۵_ ابليس، صراط الہى كے مستقيم ہونے كا معترف اور معتقد تھا_لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۶_ ابليس، اپنى گمراہى اور گمراہ كرنے معترف تھا_فبما اغويتنى لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۷_ ابليس اپنى گمراہى كو خداوندمتعال كى جانب سے سمجھتا تھا_فبما اغويتنى لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۸_ انسان بہكاوے ميں آنے والى مخلوق ہے_لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۹_ ابليس، انسانوں كے ان كى پيدائش سے پہلے، بہكاوے ميں آنے سے آگاہ تھا_لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۵۵۹

۱۰_ تمام انسان، اپنى پہلى فطرت كے مطابق، صراط مستقيم الہى كے سالك ہيں _لاقعدن لهم صراطك المستقيم

ابليس :ابليس اور صراط مستقيم ۵;ابليس كا اپنى گمراہى كا اقرار ۶;ابليس كا اپنے بہكانے كا اقرار ۶; ابليس كا انتقام ۲; ابليس كا بہكانا ۱; ابليس كاصراط مستقيم كے بارے ميں اقرار ۵;ابليس كا عقيدہ ۵، ۷; ابليس كا علم ۹; ابليس كا كينہ ۳; ابليس كى دشمنى ۳; ابليس كى عمر ۱; ابليس كى گستاخى ۴; ابليس كى گمراہى ۲; ابليس كى گمراہى كا سرچشمہ ۷; ابليس كى ناشكرى ۴ ; ابليس كا بہكانے كا فلسفہ ۲

انسان :انسان كا آسيب پذير ہونا ۸، ۹; انسان كا بہكاوے ميں آنا ۸، ۹; فطرت انسان ۱۰

خدا تعالى :خدا كا گمراہ كرنا ۷

صراط مستقيم :صراط مستقيم سے گمراہى ۲; صراط مستقيم كے سالكين ۱۰

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۱، ۲

۵۶۰

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744