تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167077 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

۴_ انسان كے عقائد اور اعمال كا حق كے موافق و مطابق ہوناہى ان كے وزنى اور سنگين ہونے كى علامت ہے_

والوزن يومئذ الحق فمن ثقلت موازينه فاولئك هم المفلحون

۵_ انسان كے ہرعمل اور عقيدہ كو تولنے كے ليے قيامت كے دن ايك مخصوص ميزان ہوگا_

والوزن يومئذ الحق فمن ثقلت موازينه

كلمہ ''موازين'' (جو كہ موزون كى جمع ہے) سے پتہ چلتاہے كہ انسان كا ہر عمل اور عقيدہ تولا جائے گا_ اور انسانى اعمال و عقائد مختلف ہيں لہذا، ان كو تولنے كے ميزان اور وسائل ميں بھى فرق ہوگا _

۶_خداوندمتعال چاہتاہے كہ بنى آدم صحيح عقائد اور نيك كردار و اعمال كے ليے كوشش كرتے رہيں _

والوزن يومئذ الحق

۶_ قيامت كے دن حق اور عدل كى بنياد پر اعمال كو تولا جائے گا_

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''الوزن'' كا مصدرى معنى ليا جائے يعنى تولنا اور وزن كرنا_ اور ''الحق'' ايك خبر محذوف كى صفت ہو لہذا اس كى تقديرى صورت يہ ہوگى ''الوزن يومئذ الوزن الحق'' يعنى اس دن ميزان حق اور عدل كا ميزان ہے_والوزن يومئذ الحق

۷_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : و اما قوله : ''فمن ثقلت موازينه ...'' فانما يعنى الحساب والحسنات ثقل الميزان (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آيت ''فمن ثقلت موازينہ'' سے مراد، (قيام كے دن كا) حساب و كتاب ہے اور حسنات (نيكياں ) ميزان كے وزنى اور سنگين ہونے كا باعث ہيں _

انسان :انسان كے عمل كى قدر و قيمت معين كرنا ۱

حساب ليا جانا :حساب لينے ميں عدل و انصاف ۷

حسنات :حسنات كے آثار ۸

خداتعالى :

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۲۶۸،ح ۵ ،ب۳۶_ بحار الانوار ج ۹۰ ص ۱۴۱ح ۲_

۵۴۱

اوامر خدا ۶

رستگارى :رستگارى اور سعادت كے اسباب ۳

روايت : ۸

عقيدہ :پسنديدہ عقيدہ ۲;پسنديدہ عقيدے كى اہميت ۶; پسنديدہ عقيدہ كے آثار۳; عقيدے كى اخروى قدر و قيمت ۱; عقيدے كى حقانيت كا معيار ۴; عقيدے كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۴، ۵;

عمل :پسنديدہ عمل ۲; پسنديدہ عمل كى اہميت ۶; پسنديدہ عمل كے آثار ۳; عمل كا اخروى حساب۷; عمل كا

معيار ۴;عمل كى اخروى قدر و قيمت۱; عمل كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۴،۵

قدر و قيمت كا تعين :قدر و قيمت تعين كرنے كا وسيلہ ۲

قدر و قيمت تعين كرنا :قدر و قيمت تعين كرنے كا معيار ۴، ۵

قيامت :قيامت اور ميزان ۲، ۵; قيامت كے حساب كى حقانيت ۷; قيامت كے خصائل۱; قيامت كے دن حق ۲;قيامت كے دن قدر و قيمت معين كرنے كا معيار۲; قيامت كے دن كا حساب ۸; قيامت كے دن كى رستگارى ۳; قيامت كے دن ميزان كى سنگينى كے علل و اسباب ۸

آیت ۹

( وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَـئِكَ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُم بِمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يِظْلِمُونَ )

اور جن كا پلّہ ہلگا ہوگيا يہى وہ لوگ تھے جنھوں نے اپنے نفس كو خسارہ مين ركھا كہ وہ ہمارى آيتوں پر ظلم كر رہے تھے

۱_ قيامت، آيات خدا كو جھٹلانے والوں كے خسارے اور نقصان كے ظاہر ہونے كا دن ہے_

و من خفت موازينه فاولئك الذين خسروا انفسهم بما كانوا بآيتنا يظلمون

۵۴۲

۲_ قيامت كے دن ا نسان كے اعمال كا ہلكا اور بے وزن ہونا، اس كے خسارے كى علامت ہے_

و من خفت موازينه فاولئك الذين خسروا انفسهم

۳_ انسان كے عقائد اور اعمال كا حق كے موافق نہ ہونا ان اعمال و عقايد كے بے وزن اور ہلكا ہونے كو ظاہر كرتاہے_

والوزن يومئذ الحق و من خفت موازينه فاولئك الذين خسروا انفسهم

۴_ آيات الہى كو مسلسل جھٹلاتے رہنا اور ان كا انكار كرنا، سرمايہ حيات كو ہاتھ سے كھونے اور خسارے كا باعث ہے_ومن خفت موازينه ...بماكانوا بآيتنا يظلمون

''باى تنا'' ''يظلمون'' سے متعلق ہے_ چونكہ ''يظلمون'' حرف ''بائ'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذا تكذيب كا معنى ديتا ہے_ يعنى :''يكذبون باياتنا حالكونهم ظالمين''

۵_ انسان كے اخروى خسارے يا سعادت مندى ميں اسكے اپنے اعمال كا كردار_

الذين خسروا انفسهم بما كانوا بايتنا يظلمون

۶_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : و اما قوله : '' و من خفت موازينه'' فانما يعنى الحساب والسيئات خفة الميزان (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''و من خفت موازينہ'' سے مراد (قيام كے دن كا) حساب ہے اور گناہ، ميزان كے ہلكا اور سبك ہونے كا باعث ہيں _

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا خسارہ ۱;آيات خدا كى تكذيب كا تسلسل ۴; آيات خدا كى تكذيب كے آثار ۴

خسارہ :اخروى خسارے كے اسباب ۵; خسارے كى نشانياں ۲; خسارے كے اسباب ۴

خسارے والے افراد :قيامت كے دن خسارے والے افراد ۱

روايت : ۶

سعادت :اخروى سعادت كے اسباب ۵

عقيدہ :عقيدے كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۳

عمل :

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۲۶۸ ح ۵ ب ۳۶_ بحار الانوار ج ۹۰ ص ۱۴۱ ج ۲_

۵۴۳

عمل كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۳;عمل كے آثار ۵; عمل كے ہلكا ہونے كى علائم ۳; ميزان عمل ۳; قيامت كے دن عمل كا ہلكا پن ۲

قيامت :قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱; قيامت كے دن كا حساب۶; قيامت كے دن ميزان كے ہلكا ہونے كے اسباب ۶

گناہ :گناہ كے اخروى آثار ۶

۵۴۴

آیت ۱۰

( وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي الأَرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ قَلِيلاً مَّا تَشْكُرُونَ )

يقينا ہم نے تم کوز مين ميں اختيار ديا اور تمہارے لئے سامان زندگي قرار د ئيے مگرتم بہت كم شکرا داکر تے هو _

۱_ خداوندمتعال نے انسانوں كو زمين اور اسكے وسائل سے بہرہ مند ہونے كى قدرت عطا كى ہے_

و لقد مكنكم فى الارض

۲_ انسانوں ميں زمين كے وسائل سے استفادہ كرنے كى توانائي (اور صلاحيت) ايك ايسى نعمت ہے كہ جس پر شكر بجا لانا چاہيئے_و لقد مكنكم فى الارض قليلا ما تشكرون

۳_ زمين ميں انسانى زندگى گذارنے كى تمام ضروريات موجود ہيں _و جعلنا لكم فيها معيش قليلا ما تشكرون

۴_ زمين پر انسانوں كى معيشت ( زندگى كے گذارنے كے وسائل) كو پورا كرنے كے ليے مختلف طريقوں كى طرف راہنمائي كرنے والا خداوندمتعال ہے_و جعلنا لكم فيها معيش

۵_ زمين اور اسكے وسائل سے استفادہ كرنا سب انسانوں كا حق ہے نہ كہ كسى خاص گروہ كا_

و لقد مكنكم فى الارض و جعلنا لكم فيها معيش

۶_ الہى نعمات كے مقابلے ميں شكر گذار رہنا ضرورى ہے_

۵۴۵

و لقد مكنكم فى الارض قليلا ما تشكرون

۷_ زمين ميں معيشت ( زندگى گذارنے كے وسائل) كا موجود ہونا انسانوں كيلئے ايك عظيم نعمت ہے جس پر انھيں شكر بجالانا چاہيئے_و لقد مكنكم فى الارض قليلا ما تشكرون

۸_ غير الہى ولايت و سرپرستى كى پيروى كرنا اور آيات خدا كو جھٹلانا، خدا كى نعمتوں كے مقابلے ميں ناشكرى ہے_

و لا تتبعوا من دونه اولياء قليلا ما تشكرون

۹_ خداوندمتعال كى آيات پر ايمان اور دينى قوانين كى پيروى كرنا ہى الہى نعمتوں كى شكر گذارى ہے_

اتبعوا ما انزل اليكم قليلا ما تشكرون

۱۰_ نعمتوں كے مقابلے ميں لوگوں كا شكر و سپاس ہميشہ كم اور ناچيز ہے_قليلا ما تشكرون

كلمہ قليلاً ممكن ہے مفعول مطلق محذوف كى صفت ہو يعني: تشكرون شكرا قليلا اور ممكن ہے كہ ''تشكرون'' كے فاعل كيلئے حال ہو_ مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۱۱_ بہت كم لوگ الہى نعمتوں كا شكر و سپاس بجالاتے ہيںقليلاً ما تشكرون

۱۲_ زمين كے وسائل اور معيشت كے اسباب كے خداداد ہونے كا عقيدہ آيات الہى پر ايمان لانے اور انبيائعليه‌السلام كى پيروى كرنے كى راہيں ہموار كرتاہے_و لقد مكنكم فى الارض، و جعلنا لكم فيها معيش

چونكہ قرآن كى پيروى كرنے كے حكم (اتبعوا ...) اور انبيائے الہى كى اتباع كے فرمان (فلنسئلن الذين ارسل اليھم) كے بعد، مذكورہ نعمتوں كو بيان كيا گيا ہے اور ان كے خداداد ہونے كى ياد دہانى كرائي گئي ہے لہذا يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ انسان، نعمتوں كى جانب متوجہ ہونے اور ان كے خداداد ہونےكا عقيدہ ركھنے كى صورت ميں ، انبياعليه‌السلام كى پيروى كرتاہے اور آيات الہى پر ايمان لاتاہے_

۱۳_ انسانوں كو آيات خدا كى جانب متوجہ كرنے اور ان ميں احكام الہى كے مقابلے ميں تسليم ہونے كا جذبہ پيدا كرنے كے ليے نعمات الہى كى ياد دلانا_و لقد مكنكم فى الارض قليلا ما تشكرون

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانا ۸

اطاعت :

۵۴۶

اطاعت كا پيش خيمہ۱۳; انبياء كى اطاعت كا پيش خيمہ ۱۲

انسان :انسان كى قدرت۱، ۲ ; انسان كى مادى ضروريات ۳، ۴;انسانوں كى اقليت ۱۱

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۹، ۱۲; ايمان كاپيش خيمہ ۱۲; متعلق ايمان ۹، ۱۲; نعمات خدا پر ايمان ۱۲

تسليم :مقدمات تسليم ۱۳

خدا تعالى :افعال خدا ۴; خدا كے عطايا ۱; نعمات خدا ۶، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱

دين :دين كى پيروى ۹

ذكر :آيات خدا كے ذكر كا پيش خيمہ ۱۳; نعمات كے ذكر كے آثار۱۳

زمين :زمين سے استفادہ كرنے كا حق ۵; زمين كے فوائد ۳، ۷; زمين كے وسائل ۱، ۲، ۳، ۵، ۷، ۱۲

شاكرين :شاكرين كى قلت ۱۱

شكر :نعمت كا شكر ۲، ۹، ۱۱; نعمت كے شكر كى اہميت ۶، ۷;نعمت كے شكر كى قلت ۱۰

ضروريات :مادى ضروريات كا پورا ہونا ۴

كفران :كفران نعمت كے موارد ۸

معاش :معاش كا پورا ہونا ۷

وسائل:دنياوى وسائل سے استفادہ ۱، ۲، ۵; دنياوى وسائل كا عمومى ہونا۵; دنياوى وسائل كا نعمت ہونا۲

ولايت :غير خدا كى ولايت ۸

۵۴۷

آیت ۱۱

( وَلَقَدْ خَلَقْنَاكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَاكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلائكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ لَمْ يَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ )

اور اہم نے تم سب كو پيدا كيا پھر تمہارى صورتيں مقرركيں _ اس كى بعد ملائكہ كو حكم ديا كہ آدم كو سجدہ كريں تو سب نے سجدہ كرليا صرف ابليس نے انكار كرديااور وہ سجدہ كرنے والو ں ميں شامل نہيں ہوا

۱_ تمام انسانوں كا خالق، خداوندمتعال ہے_و لقد خلقنكم

۲_ انسانوں كو انسانى شكل و شمائل عطا كرنے والا، خداوندمتعال ہے_ثم صورّ نكم

۳_ خداوند متعال نے انسانوں كے مبدااورسرچشمہ (آدمعليه‌السلام ) كو خلق كرنے كے بعد اسے انسانى صورت عطاكي_

و لقد خلقنكم ثم صورنكم ثم قلنا للملئكة اسجدوا لادم

''خلقناكم'' (ہم نے تمہيں زمانہ ماضى ميں خلق كيا) تمام انسانوں كى طرف خطاب ہے_ چونكہ تمام انسان، آدم كے آگے سجدہ كرنے كے فرمان سے پہلے خلق نہيں ہوئے تھے_لہذامعلوم ہوتاہے كہ يہ جملہ اس چيز كى خلقت كى طرف اشارہ ہے كہ جو سب كا مبداء و منشاء ہے_ اس ليے اس كى خلقت تمام انسانوں كى خلقت شمار ہوتى ہے_ بعد كے جملے (ثم قلنا ...) سے پتہ چلتاہے كہ وہ چيز وہى ہے كہ جو ''آدم ابوالبشر'' كے نام سے معروف ہے_ قابل ذكر ہے كہ آيت كا اس بات پر دلالت كرنا كہ مذكورہ مبدا و منشاء ہى آدمعليه‌السلام ہے فقط ايك احتمال كى صورت ميں لايا گياہے_

۴_ خداوندمتعال نے آدمعليه‌السلام كو خلق كرنے كے بعد فرشتوں كو اس كے آگے سجدہ كرنے كا حكم ديا_

ثم قلنا للملئكة اسجدوا لادم

۵_انسانوں كے مبدا كى خلقت اور اسے انسانى صورت

۵۴۸

عطا كرنے كے درميان ايك زمانے كا فاصلہ موجود ہونا_و لقد خلقى كم ثم صورنكم

۶_ انسانوں كے منشاء و مبداء كو صورت عطا كرنے اور آدمعليه‌السلام كے آگے سجدہ كرنے كا حكم دينے كے درميان ايك زمانى وقفہ ہونا_ثم صورتكم ثم قلنا للملئكة اسجدوا لادم

۷_ تمام ملائيكہ نے فرمان الہى كے بعد، آدم كے سامنے سجدہ كيا_قلنا للملكة اسجدوا لادم فسجدوا

۸_ آدمعليه‌السلام ايك ارجمند اور ملائيكہ سے برتر انسان ہے_ثم قلنا للملئكة اسجدو لادم

۹_ ابليس كے آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے سے پہلو تہى كرنا اور فرمان خدا كى نافرمانى كرنا_فسجدوا الا ابليس

۱۰_ ابليس كى نفسيات اور آدمعليه‌السلام كے آگے سجدہ كرنے اور خاضع ہونے كے درميان ناسازگارى اور عدم موافقت ہونا_الا ابليس لم يكن من السجدين

جملہ''فسجدوا الا ابليس'' سے واضح ہے كہ ابليس نے آدمعليه‌السلام كے آگے سجدہ نہيں كيا_ بنابرايں جملہ ''لم يكن'' ايك حقيقت كى طرف اشارہ ہے اور وہ يہ كہ اس كا سجدہ كرنے سے انكار وقتى نہيں تھا اور نہ خاص حالات كى بنا پر اس نے سجدہ نہيں كيا بلكہ اسكى ذات و روح اس عمل كے ناسازگار تھي_

۱۱_ ابليس، فرمان خدا كى نافرمانى كرنے سے پہلے فرشتوں كا ہم پلہ اور ان جيسے مقام و منزلت كا حامل تھا_

قلنا للملئكة اسجدوا لادم فسجدوا الا ابليس

ملائكہ سے خداوندمتعال كا خطاب (قلنا للملائكة اسجدوا) ابليس كو بھى شامل ہوتاہے اس سے واضح ہورہاہے كہ وہ ملائكہ كے برابر اور ان كاہم مرتبہ تھا گويا اس كا شمار ان كے زمرے ميں كيا گيا ہے_

۱۲_ آدمعليه‌السلام كے سامنے فرشتوں كا سجدہ كرنا، تمام انسانوں كے سامنے سجدہ كرنے كى حيثيت نہيں ركھتا_

و لقد خلقنكم ثم قلنا للملئكة اسجدوا لادم

آيت كے طبيعى آہنگ كا تقاضا ہے كہ ''ثم صورناكم'' كے بعد كہا جاتا ''ثم امرنا الملائكة بالسجود لكم'' يہ سياق كا تبديل ہونا يعنى (كم) عام كى جگہ خاص (آدمعليه‌السلام ) كا آنا، ہوسكتاہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ انسانوں كے مبدا و منشاء (آدم) كى خلقت، تمام انسانوں كى خلقت كى حيثيت ركھتى ہے ليكن انسانوں كے مبدا منشاء (آدم) كے سامنے ملائكہ كا سجدہ، سبكے سامنے سجدہ نہيں تھا_

۵۴۹

۱۳_ انسانوں ميں ملائكہ سے بلند مقام و مرتبہ حاصل كرنے كى صلاحيت موجود ہے اور وہ اس لائق ہوسكتے ہيں كہ ملائكہ ان كے آگے سجدہ كريں _لقد مكنكم فى الارض و لقد خلقنكم ثم قلنا للملكة اسجدوا لادم _

گذشتہ آيت دلالت كررہى ہے كہ اس آيت ميں مذكورہ مطالب (كہ جس ميں سے ايك آدمعليه‌السلام كے آگے ملائكہ كا سجدہ ہے) سب انسانوں كے ليے نعمات الہى كى حيثيت ركھتے ہيں _ جبكہ نہ تو آدمعليه‌السلام كے آگے ملائكہ كا سجدہ، سب كے آگے سجدہ كرنے كى حيثيت ركھتاہے اور نہ ہى اس كے سامنے سجدہ، دوسروں كے ليے نعمت ہے_ بنابرايں ، كہہ سكتے ہيں كہ جملہ''قلنا للملاء كة'' ''خقلناكم'' كے بعد، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند نے تمام انسانوں ميں يہ استعداد پيدا كى ہے كہ وہ مسجود ملائكہ بن سكتے ہيں _

۱۴_ انسانوں ميں معنوى (و روحاني) تكامل كى استعداد و صلاحيت موجود ہونا، خداوندمتعال كى نعمات ميں سے ہے لہذا اس پر شكر و سپاس بجا لانا چاہيئے_قليلا ما تشكرون_ و لقد خلقنكم ثم قلنا للملاء كة اسجدو للادم

۱۵_عن ابى جفعر عليه‌السلام فى قوله : ''و لقد خلقناكم ثم صورناكم'' اما ''خلقناكم'' فنطفة ثم علقة ثم مضغة ثم عظما ثم لحما'' و اما ''صورناكم'' فالعين و الانف و الاذنين والفم و اليدين والرجلين (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''و لقد خلقناكم ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ''خلقناكم'' سے مراد خلقت و آفرينش كے مختلف مراحل ہيں يعنى پہلے نطفہ، پھر علقہ اس كے بعد مضغہ (گوشت كا لوتھڑا) اس كے بعد ھڈي، اور پھر گوشت ہے_ اور ''صورناكم'' سے مراد، آنكھ، ناك، دوكان، منہ اور ہاتھ و پاؤں كے ذريعے شكل و صورت كا بنناہے_

۱۶_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان الملاء كة كانوا يحسبون ان ابليس منهم و كان فى علم الله انه ليس منهم فاستخرج الله ما فى نفسه بالحمية فقال : خلقتنى من نار و خلقته من طين'' (۲)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ فرشتوں كا خيال تھا كہ ابليس ان ميں سے ہے ليكن خداوندمتعال جانتا تھا كہ وہ ان ميں سے نہيں لہذا خداوند نے اس كے تكبر اور اندرونى گھمنڈ كو (آدم كے آگے سجدہ كرنے كا حكم ديكر) آشكار كرديا_

اس نے كہا''خلقنى من نار و خلقته من طين'' _

____________________

۱) تفسيرقمى ج ۱،ص ۲۲۴_ نور الثقلين ج ۲ ،ص ۶ ، ح۱۷_

۲) تفسير عياشى ج ۲ ص ۹، تفسير برہان ج ۲ ، ص ۵، ح۴

۵۵۰

آدمعليه‌السلام :آدم كا قصہ; آدم كى خلقت ۳،۴; آدم كى ملائكہ پر برترى ۸; آدم كے سامنے سجدہ ۴،۶; آدم كے سامنے سجدہ ترك كرنا۹، ۱۰; آدم كے مقامات ۴، ۷،۸

ابليس :ابليس كا تكبر ۱۰; ابليس كا سابقہ مقام ۱۱; ابليس كا عصيان ۹، ۱۱; ابليس كى جنس ۱۶; ابليس كى نفسيات ۱۰; مقامات ابليس ۱۱

انسان :انسان كا خالق۱; انسان كا مقام و مرتبہ ۱۳; انسان كى خلقت كا منشاء ۳،۵; انسان كى خلقت كے مراحل ۵، ۱۵; انسان كى شخصيت ۳; انسان كى شكل بننا۱۵; انسان كى شكل و شمائل ۲،۳،۵

تكامل :تكامل كى استعداد ۱۳

خدا تعالى :اوامر خدا ۴، ۶، ۷; خالقت خدا ۱، ۳; عطايائے خدا ۲، ۳; علم خدا ۱۶; نعمات خدا ۱۴

روايت : ۱۵، ۱۶

شكر :نعمت شكر ۱۶

شيطان:شيطان كا تكبر۱۶

عصيان :خدا كى نافرمانى و عصيان ۹، ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور ابليس ۱۶; ملائكہ كا آدمعليه‌السلام كے آگے سجدہ كرنا، ۴، ۷، ۱۲; ملائكہ كا انسان كے آگے سجدہ ۱۳

آیت ۱۲

( قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلاَّ تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ قَالَ أَنَاْ خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ )

ارشاد ہوا كہ تجھے كس چيز نے روكاتھاكہ تو نے ميرے حكم كے بعد بھى سجدہ نہيں كيا _ اس نے كہا كہ ميں ان سے بہتر ہوں _ تو نے مجھے آگ سے پيدا كيا ہے اور انھيں خاك سے بناياہے

۱_ آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے حكم كى نافرمانى كرنے كے سبب، خداوندمتعال كا ابليس كى سرزنش كرنا اور اس سے پوچھ گچھ كرنا_قال ما منعك الا تسجد

۵۵۱

''الاّ تسجد'' ميں كلمہ ''لا'' كى توجيہ ميں چند آرا موجود ہيں _ بعض نے كہا ہے ''لا'' زائدہ اور تاكيد كے ليے ہے_ اور بعض كا قول ہے كہ ''منعك'' ميں ''دعاك'' كا معنى ہے_ اس صورت ميں ''لا'' نافيہ ہوگا يعنى كس چيز نے تجھے سجدہ نہ كرنے پر وار دار كيا ہے_

۲_ دوسرے فرشتوں كى طرح ابليس كو بھي، آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم ہوا_

ثم قلنا للملئكة اسجدو لادم ما منعك الا تسجدوا اذ امرتك

۳_ ابليس كى خلقت ايك خاص آگ سے جبكہ آدم كى خلقت ايك خاص مٹى سے ہوئي ہے_

خلقتنى من نار و خلقته من طين

''نا ر'' اور ''طين'' كا نكرہ ہونا اس بات كى حكايت كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام و ابليس ايك مخصوص آگ اور مٹى سے پيدا ہوئے ہيں اگر يہ معنى مراد نہ ہوتا تو وہ دونوں كلمات (نار اور طين) ''ال'' جنس كے ساتھ لائے جاتے

۴_ ابليس كى نظر ميں ، آگ، مٹى سے اعلى اور ايك برتر عنصر ہے_انا خير منه خلقتنى من نار و خلقته من طين

۵_ ابليس كى آگ سے خلقت نے اس كو احساس دلايا كہ وہ آدمعليه‌السلام سے برتر ہے_

قال انا خير منه خلقتنى من نار و خلقته من طين

۶_ خداوندمتعال كے فرمان كى اطاعت (آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ) كرنے سے ابليس كى نافرمانى كا سبب اس كا تكبر اوراپنے آپ كو برتر جاننا تھا_قال انا خير منه خلقتنى من نار و خلقته من طين

۷_ تكبّر و اور اپنے آپ كو برتر جاننا، خداوندمتعال كى نافرمانى و عصيان كا پيش خيمہ بنتاہے_

ما منعك الا تسجد اذ امرتك قال انا خير منه

۸_ ابليس، ايك متكبّر، قوم پرست، اور خداوندمتعال كے مقابل گستاخ مخلوق ہے_

قال انا خير منه خلقتنى من نار و خلقته من طين

۹_ ناد پرستى كا شيطانى اقدار ميں سے ہونا_انا خير منه خلقتنى من نار

۱۰_ ابليس، خداوندمتعال اور اسكى خالقيت كا معتقد تھا_خلقتنى من نار

۵۵۲

۱۱_ خداوند كى خالقيت كا عقيدہ، عصيان و نافرمانى سے نہيں روك سكتا_

ما منعك الا تسجد اذا امرتك خلقتنى من نار و خلقته من طين

۱۲_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : فان اول من قاس ابليس حين قال :''خلقتنى من نار و خلقته من طين'' فقاس ما بين النار و الطين، و لو قاس نورية آدم بنورية النار عرف فضل ما بين النورين (۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پہلا شخص كہ جس نے قياس كيا وہ ابليس تھا كہ جب اس نے خداوندمتعال سے مخاطب ہوكر كہا : ''تو نے مجھے آتش سے پيدا كيا ہے اور اس (آدم)عليه‌السلام كو مٹى سے''_ اس نے آگ اور مٹى كے درميان قياس كيا ہے_ اگر وہ آدمعليه‌السلام كى نورانيت كا آگ كى نورانيت (روشني) سے مقابلہ كرتا تو اسے ان دونوں (نوروں ) كے درميان فرق معلوم ہوجاتا_

آدمعليه‌السلام :آدم كا مٹى سے ہونا ۳; آدم كى خلقت كا عنصر ۳; آدم كے سامنے سجدہ ۱،۲; آدم كے سامنے سجدہ ترك كرنا ۶

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۵;ابليس كا آگ سے ہونا ۳، ۵، ۱۲;ابليس كا تكبر ۶، ۸; ابليس كا عصيان ۱،۸; ابليس كا عقيدہ۱۰;ابليس كا قدر و قيمت معين كرنا ۴; ابليس كا قياس۱۲; ابليس كا مؤاخذہ ۱;ابليس كى توحيد ۱۰;ابليس كى خلقت۵; ابليس كى ذمہ دارى ۲; ابليس كى سرزنش ۱;ابليس كى قوم پرستى ۸; ابليس كى گستاخى ۸; ابليس كے تكبر كے اسباب ۵; ابليس كے رزائل ۶; ابليس كے عصيان كے اسباب۶; ابليس كے وجود كا عنصر۳،۱۲

اقدار :شيطانى اقدار ۹

انسان :انسان كا مٹى سے ہونا ۱۲; خلقت انسان كا عنصر ۱۲

ايمان :ايمان كے آثار ۱۱; خالقيت خدا پر ايمان ۱۱; متعلق ايمان ۱۱

تكبر :تكبر كے آثار ۷

خاك (مٹي) :مٹى و خاك كى قدر و قيمت ۴

خدا تعالى :اوامر خدا ۲; خالقيت خدا ۱۰

روايت : ۱۲

___________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۵۸ ج/ ۲۰_ تفسير برھان ح/ ۲ ص ۴ ح/ ۲_

۵۵۳

عصيان :خدا كى نافرمانى اور عصيان كا سبب۷، عصيان خدا ۶، ۸; عصيان كے موانع ۱۱

قياس :اولين قياس كرنے والا ۱۲; تاريخ قياس ۱۲

قوم پرستى :قوم پرستى كى قدر و قيمت ۹

۵۵۴

آیت ۱۳

( قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ )

فرمايا تويہاں سے اتر جا تجھے حق نہيں ہے كہ يہاں غرورسے كام لے نكل جاكہ توذليل لوگوں ميں ہے

۱_ خداوندمتعال كى نافرمانى اور تكبر كرنے سے پہلے ابليس اعلى مقام و منزلت ركھتا تھا_قال فاهبط منها

''منھا'' اور ''فيھا'' كى ضمير سے مراد وہ مقام و منزلت ہے جس پر ابليس دوسرے فرشتوں كے ہمراہ فائز تھا_

۲_ ابليس كا خود كو آدمعليه‌السلام سے برتر سمجھنا، اسے اس كے بلند و بالا مقام و منزلت سے گرانے كا باعث بناہے_

قال انا خير منه قال فاهبط منها

۳_ بارگاہ خدا ميں ذليل ترين مخلوقات ميں سے ايك ابليس ہے_انك من الصاغرين

۴_ ابليس كى ذلت و پستى اور تكبر اس كے بلند و بالا مقام و منزلت سے زوال كا باعث بناہے_

فما يكون لك ان تتكبر فيها فاخرج انك من الصاغرين

مذكورہ آيت ميں ابليس كے اخراج كى دو وجوہات بيان كى گئي ہيں _ ايك اسكا استكبار (اپنے آپ كو بڑا جاننا) جوكہ''فما يكون ...'' پر ''فاخرج'' كى تفريع سے سے ظاہر ہوتاہے_ دوم ابليس كا پست ہونا كہ جس پر جملہ''انك من الصاغرين'' دلالت كررہاہے_

۵_ اپنے آپ كو بڑا سمجھنا اور تكبر كرنا، عصيان و نافرمانى كرنے اور معنوى زوال كا باعث ہے_

قال فاهبط منها فما يكون لك ان تتكبّر فيها

۶_ اپنے آپ كو بڑا سمجھنے اور تكبر كرنے كى سزا، ذلت و

۵۵۵

خوارى ہے_فما يكون لك ان تتكبر فيها فاخرج انك من الصاغرين

۷_ فرشتوں كا مقام، خداوندمتعال كے مد مقابل ميں ، مقام تسليم و فرمانبردارى اور ہر قسم كے تكبر و عصيان سے دور رہنا ہے_فما يكون لك ان تتكبّر فيها

ابليس:ابليس اور آدمعليه‌السلام ۲;ابليس عصيان سے پہلے ۱; ابليس كا تكبر، ۱، ۲، ۷; ابليس كا مقام۱، ۳; ابليس كى ذلت و پستى ۳، ۴; ابليس كے تنزل كے اسباب ۲، ۴

انحطاط (تنزل) :انحطاط كے علل و اسباب ۲ا; معنوى و روحانى ا

نحطاط كى راہ ۵

پست لوگ : ۳

تسليم :مقام تسليم كى اہميت ۷

تكبر :تكبّر كى سزا ۶;تكبّر كے آثار ۲، ۴، ۵

ذلت :ذلت كے علل و اسباب ۵

عصيان:عصيان كا پيش خيمہ۵

ملائكہ :ملائكہ اور تكبر ۷; ملائكہ اور عصيان ۷; ملائكہ كى فرمانبردارى ۷; ملائكہ كے مقامات ۷

۵۵۶

آیت ۱۴

( قَالَ أَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ )

اس نے كہاكہ پھرمجھے قيامت تك كى مہلت دے دے

۱_ ابليس نے بنى آدم كے محشور ہونے (قيامت) تك اپنے زندہ رہنے كى مہلت مانگ لي_

قال انظرنى الى يوم يبعثون

''انظار'' (مصدر انظر) كا معنى تاخير اور مہلت دينا ہے ور اس سے مراد موت كے وقت كى تاخير ہے_

۲_ ابليس، فرمان خدا كى نافرمانى كا گناہ كرنے كے باوجود، اپنے تقاضے كے قبول ہونے سے مايوس نہيں تھا_

قال انظرونى الى يوم يبعثون

۳_ ابليس، آدمعليه‌السلام سے آئندہ نسلوں كے پيدا ہونے اورانكے حشرو نشر سے آگاہ تھا_انظرنى الى يوم يبعثون

۴_ ابليس، اپنى موت و حيات پر مشيّت الہى كى حاكميت كا معتقد تھا_انظرنى الى يوم يبعثون

آدمعليه‌السلام :نسل آدم ۳

ابليس :ابليس كا عصيان ۲; ابليس كا عقيدہ ۴;ابليس كا علم ۳; ابليس كا قيامت سے آگاہ ہونا ۳; ابليس كا مہلت مانگنا ۱، ۲; ابليس كى اميد ۲; ابليس كى حيات كا سرچشمہ ۴;ابليس كى عمر ۱;ابليس كى موت كا سرچشمہ ۴; ابليس كے تقاضے ۱

خدا تعالى :مشيّت خدا ۴

عصيان :خدا كى نافرمانى و عصيان ۲

۵۵۷

آیت ۱۵

( قَالَ إِنَّكَ مِنَ المُنظَرِينَ )

ارشاد ہوا كہ تو مہلت والوں ميں سے ہے

۱_ خداوندمتعال نے (قيامت تك كى مہلت كے سلسلے ميں ) ابليس كى درخواست قبول كرلي_

انظرني قال انك من ا لمنظرين

كلمہ مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب''المنظرين'' كا متعلق''الى يوم يبعثون'' ہو_ كہ جو گذشتہ آيت كے قرينے كى وجہ سے حذف ہوگيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ بعض نے ابليس كو مہلت ديئے جانے كو، ظاہر آيت كے مطابق، درخواست ابليس كا قبول ہونا، قرار دياہے اور بعض كے بقول، جملہ ''انك ...'' كو ابليس كے زندہ رہنے كے بارے ميں تقدير الہى كى خبر كہا ہے يعنى وہ درخواست كرتا يا نہ كرتا، مقدر ہوچكا تھا كہ وہ زندہ رہے_

۲_ ابليس، بنى آدم كے روز حشر تك زندہ رہنے والي، دراز عمر مخلوقات ميں سے ہے_

انظرنى الى يوم يبعثون قال انك من المنظرين

۳_ خداوندمتعال نے، ابليس كى طرف سے روز حشر تك زندہ رہنے كى درخواست كے بعد اسے طولانى عمر عطا فرمائي_

انظرنى الى يوم يبعثون قال انك من المنظرين

''المنظرين'' كے متعلق كو ذكر نہ كرنا ہوسكتاہے اس بات كى جانب اشارہ ہو كہ ابليس كى درخواست فقط ''انظار'' ميں قبول ہوئي ہے نہ كہ اس كى مدت كے بارے ميں يعنى قيامت كے دن تك_

ابليس :ابليس كى طولانى زندگى ۲; ابليس كى عمر ۲، ۳; ابليس كى مہلت قبول ہونا ۱، ۳

خدا تعالى :خدا كى عطائيں ۱، ۳

۵۵۸

آیت ۱۶

( قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ )

اس نے كہاكہ پس جس طرح تو نے مجھے گمراہ كيا ہے ميں تيرے سيدھے راستہ پربيٹھ جائوں گا

۱_ مہلت مانگنے اور طولانى عمر كى درخواست كرنے سے ابليس كا مقصد، لوگوں كو گمراہ كرنا ہے_

انظرني لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۲_ ابليس نے اپنے گمراہ ہونے كى تلافى كرنے كے ليے صراط مستقيم پر گھات لگاكر لوگوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ كرليا_

فبما اغويتنى لاقعدن لهم صراطك المستقيم

''فبما اغويتني'' ميں كلمہ ''بائ'' سببيہ ہے_

۳_ ابليس انسانوں كا دشمن ہے اور ان كے متعلق دل كينہ سے پر ركھتا ہے_لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۴_ ابليس، خداوندمتعال كے مقابلے ميں ايك ناسپاس اور گستاخ عنصر ہے_قال فبما اغويتني

خداوندمتعال كى جانب سے ابليس كى درخواست كے قبول ہونے كا تقاضا يہ تھاكہ وہ اس نعمت الہى پر شكر بجا لاتا_ ليكن اس نے ايك دوسرى نافرمانى كى اور خدا كے بندوں پر صراط مستقيم الہى كو بند كرنے كا ارادہ كرليا، اس سے اس كى گستاخى اور ناشكرى واضح ہوجاتى ہے_

۵_ ابليس، صراط الہى كے مستقيم ہونے كا معترف اور معتقد تھا_لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۶_ ابليس، اپنى گمراہى اور گمراہ كرنے معترف تھا_فبما اغويتنى لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۷_ ابليس اپنى گمراہى كو خداوندمتعال كى جانب سے سمجھتا تھا_فبما اغويتنى لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۸_ انسان بہكاوے ميں آنے والى مخلوق ہے_لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۹_ ابليس، انسانوں كے ان كى پيدائش سے پہلے، بہكاوے ميں آنے سے آگاہ تھا_لاقعدن لهم صراطك المستقيم

۵۵۹

۱۰_ تمام انسان، اپنى پہلى فطرت كے مطابق، صراط مستقيم الہى كے سالك ہيں _لاقعدن لهم صراطك المستقيم

ابليس :ابليس اور صراط مستقيم ۵;ابليس كا اپنى گمراہى كا اقرار ۶;ابليس كا اپنے بہكانے كا اقرار ۶; ابليس كا انتقام ۲; ابليس كا بہكانا ۱; ابليس كاصراط مستقيم كے بارے ميں اقرار ۵;ابليس كا عقيدہ ۵، ۷; ابليس كا علم ۹; ابليس كا كينہ ۳; ابليس كى دشمنى ۳; ابليس كى عمر ۱; ابليس كى گستاخى ۴; ابليس كى گمراہى ۲; ابليس كى گمراہى كا سرچشمہ ۷; ابليس كى ناشكرى ۴ ; ابليس كا بہكانے كا فلسفہ ۲

انسان :انسان كا آسيب پذير ہونا ۸، ۹; انسان كا بہكاوے ميں آنا ۸، ۹; فطرت انسان ۱۰

خدا تعالى :خدا كا گمراہ كرنا ۷

صراط مستقيم :صراط مستقيم سے گمراہى ۲; صراط مستقيم كے سالكين ۱۰

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۱، ۲

۵۶۰

آیت ۱۷

( ثُمَّ لآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائلِهِمْ وَلاَ تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ )

اس كے بعدسامنہ، پيچھے اور داسنے بائيں سے آئوں گا اورتو اكثريت كوشكر گذار نہ پائے گا

۱_ انسان ہر طرف (آگے، پيچھے، دائيں اوربائيں ) سے ابليس كى سازشوں كى زد ميں ہے_

ثم لاتينهم من بين ايديهم و من خلفهم و عن ايمنهم و عن شماء لهم

۲_ ابليس، انسان كو گمراہ كرنے كے ليے مختلف طريقوں اور حيلوں سے كام ليتاہے_ثم لا تينهم من بين ايديهم

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ مذكورہ جہات (آگے پيچھے و غيرہ) ابليس كے مختلف طريقوں ، سے كنايہ ہے_

۳_ ابليس انسان كو خداوندمتعال كا شكر بجا لانے سے روكنے كے ليے زيادہ سے زيادہ ہمہ پہلو كوشش كرتاہے_

ثم لاتينهم من بين ايديهم و لا تجد اكثرهم شكرين

۴_ ابليس بنى آدم كى سعادت اور و نجات كے تمام راستے بند كرنے سے عاجز و ناتوان ہے

ثم لاتينهم و لا تجد اكثرهم شكرين

تمام جہات (مثلا اوپر اور نيچے) كا نام نہ لينا ہوسكتاہے اس بات كى جانب اشارہ ہو كہ ابليس سعادت بشر كے تمام راستوں پر مسلط نہيں ہوسكتا اور انھيں انسانوں پر بند نہيں كرسكتا_

۵_ تمام انسانوں كا فريضہ ہے كہ وہ خداوند متعال كا شكر و سپاس بجالائيں _و لا تجد اكثرهم شكرين

انسانوں كو بہكانے كے بارے ميں ابليس كى بہت زيادہ تاكيد اور پھر ان كى ناشكرى كو اپنے كارنامہ كے طور پر بيان كرنا، خداوندمتعال كے سامنے شكر بجا لانے كى غير معمولى اہميت كو ظاہر كرتاہے_

۶_ خداوندمتعال كے مقابلے ميں بنى آدم كى ناشكري، ابليس كى اپنے بہكانے كے حوالے سے سب سے بڑى آرزو ہے_

۵۶۱

ثم لاتينهم و لا تجد اكثرهم شكرين

۷_ بنى آدم ميں سے اكثر لوگ، ابليس كے دھوكے اور فريب كے جال ميں گرفتار ہيں اور خداوندمتعال كا شكر بجا نہيں لاتے_و لا تجد اكثرهم شكرين

۸_ ابليس كى پيروي، خداوندمتعال كے مقابلے ميں ناشكرى ہے_ثم لاتينهم من بين ايديهم و لاتجد اكثرهم شكرين

۹_ انسانوں ميں سے بہت تھوڑے لوگ، خداوندمتعال شكر گذار ہيں اور ابليس كے دھوكے و فريب سے نجات پاتے ہيں _و لا تجد اكثرهم شكرين

۱۰_ ابليس، بنى آدم ميں سے بعض كے بہكاوے ميں نہ آنے اور ناقابل نفوذ ہونے سے آگاہ ہے_

ثم لاتينهم من بين ايديهم و لا تجد اكثرهم شكرين

۱۱_ شكر گذار بندے صراط مستقيم پر چلنے والے ہيں _لاقعدن لهم صراطك المستقيم لا تجد اكثرهم شكرين

۱۲_و قال ابوجعفر عليه‌السلام ''ثم لاتينهم من بين ايديهم'' معناه اهون عليهم امر الآاخرة ''و من خلفهم'' آمرهم بجمع الاموال و البخل بها عن الحقوق لتبقى لورثتهم ''و عن ايمانهم'' و افسد عليهم امر دينهم بتزيين الضلالة و تحسين الشبهة ''و عن شماء لهم'' بتحبيب اللذات اليهم و تغليب الشهوات على قلوبهم (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ''ثم لاتينهم من بين ايديهم'' سے مراد يہ ہے كہ ان پر آخرت كو ناچيز اور ہلكا بنادوں گا_ اور ''من ''خلفھم'' سے مراد يہ ہے كہ ميں انھيں اموال جمع كرنے كا حكم دونگا تا كہ دوسروں كے حقوق ادا كرنے سے بخل كريں اور يہ مال وارثوں كے ليے بچا رہے_ اور ''و عن ايمانھم'' كا مطلب يہ ہے كہ گمراہى كو زينت ديكر اور شبہات كو اچھا بناكر ان كے دين كو تباہ كرونگا اور ''عن شمائلھم'' كا معنى يہ ہے كہ لذات كو ان كے ليے محبوب بناكر اور ان كى خواہشات نفسانى كو ان كے دلوں پر غالب كركے، ان كو گمراہ كرونگا_

ابليس :ابليس كا بہكاوا،۶، ۱۱;ابليس كا ضعف۴; ابليس كا علم ۱۰; ابليس كى آرزو ۶; ابليس كى اطاعت ۸

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴_ ص ۳۶۵_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۱ ح ۳۳_

۵۶۲

ابليس كى سازش ۳; ابليس كى سازش كا وسيع ہونا۱; ابليس كے بہكانے كا طريقہ ۴;ابليس كے بہكاوے ميں نہ آنے والے ۹، ۱۰;ابليس كے مكر سے نجات ۹

اكثريت :اكثريت كا آسيب پذير ہونا ۷

انسان :انسان كى آسيب پذيرى ۱;انسان كى ذمہ دارى ۵; انسانوں كى اقليت ۹، ۱۰; انسانوں كى اكثريت كا بہكاوے ميں آنا ۷; انسانوں كى اكثريت كا كفران ۷; انسانوں كا كفران ۶

بخل :بخل كا منشاء ۱۱

حيات :حيات اخروى كو ہلكا اور ناچيز شمار كرنا ۱۱

دين :دين كى تباہى كى راہيں ۱۱

روايت : ۱۱

سعادت :سعادت كے موانع ۴

شاكرين :شاكرين كى قلت ۹; شكر بجا لانے والوں كا مقام ۱۱

شكر :شكر خدا ۵، ۹; شكر كے موانع ۳

صراط مستقيم :صراط مستقيم كے سالكين ۱۱

كفران :كفران كے موارد ۸

گمراہى :گمراہى كى زينت ۱۱; گمراہى كے علل و اسباب ۱، ۲، ۱۱

لذائذ :لذائذ كے آثار ۱۱

ہوا پرستى :ہوا پرستى كے آثار ۱۱

۵۶۳

آیت ۱۸

( قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْؤُوماً مَّدْحُورأى لَّمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ لأَمْلأنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ أَجْمَعِينَ )

فرمايا كہ يہاں سے نكل جا تو ذليل اور مردود ہ ہے اب جو بھى تير اتباع كرے گائيں تم سب سے جہنّم كووبھردوں گا

۱_خداوندمتعال نے ابليس كو تحقير و سرزنش اور ذلت و رسوائي كے ساتھ اس كے بلند مقام و منزلت سے نكالا_

قال اخرج منها مذء وما مدحورا

''مدحور'' كا معنى ذلت و رسوائي كے ساتھ نكالا گيا ہے (لسان العرب)

۲_ دوزخ، ابليس، اور اس كے پيروكاروں كا حتمى ٹھكانہ_لمن تبعك منهم لاملان جهنم منكم اجمعين

۳_ ابليس كا تكبّر، نافرمانى اور (دوسروں كو) بہكانا اور گمراہ كرنا، اسكے دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونے كا باعث ہے_

مامنعك الاتسجد ...لاملان جهنم منكم اجمعين

۴_ ابليس كى پيروى كرنا اسى جيسا بن جانے كا باعث بنتاہے_لمن تبعك منهم لاملان جهنم منكم اجمعين

ابليس اور اس كے پيروكار انسانوں كو ايك ہى ضمير ''منكم'' سے خطاب كيا گيا ہے_ جبكہ گذشتہ جملے ميں فقط ابليس مخاطب تھا_ اس سے پتہ چلتا كہ ابليس كى پيروي، انسان كو اس كا ہم جنس بنا ديتى ہے_

۵_ جہنم، ابليس اور اس كے گروہ ميں شامل ابليسى پيروكاروں سے بھرى پڑى ہوگي_لمن تبعك منهم لاملان جهنم منكم

''منكم'' ميں خطاب ہوسكتاہے يہ نكتہ بتانے كے ليے ہو كہ انسان فقط ابليس كى پيروى كرنے كى وجہ سے جھنم ميں اس جيسا مقام نہيں پائے گا بلكہ اس قسم كى پيروى كا تقاضا يہ ہے كہ انسان اور ابليس ہم جنس اور ہم فطرت ہوجائيں _ يہاں تك كہ ابليس اور اس كے پيروكاروں كو ايك ہى ضمير سے خطاب كيا جانے لگے_

۶_ آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے سے نافرمانى كرنے كے سلسلے ميں خداوندمتعال كا ابليس سے بلاواسطہ گفتگو اور بات چيت كرنا_

۵۶۴

قال ما منعك قال اخرج منها

آدمعليه‌السلام :آدم كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۶

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۶; ابليس كا جہنم ميں ہونا ۳، ۵;ابليس كا خدا سے تكلم ۶; ابليس كا عصيان۶; ابليس كا ہم مرتبہ ہونا ۴; ابليس كى اطاعت۴; ابليس كى تحقير۱; ابليس كى سرزنش ۱; ابليس كى عاقبت۲; ابليس كى نافرماني۱; ابليس كے بہكاوےكے آثار۳; ابليس كے پيروكاروں كا جہنم ميں ہونا۵; ابليس كے پيروكاروں كى عاقبت۲; ابليس كے تكبر كے آثار۳; ابليس كے عصيان كے آثار۳

جہنم :جہنم كے اسباب۳

جہنمى لوگ : ۲، ۳، ۵

خدا تعالى :افعال خدا ۱; تكلم خدا ۶

آیت ۱۹

( وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلاَ مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ )

اور اسے آدم تم اور تمہارى زوجہ دونوں جنتّ ميں داخل ہوجائواور جہاں جو چا ہو كھا ئوليكن اس درخت كے قريب نہ جانا كہ ظلم كرنے والوں ميں شمار ہو جا ئوگے

۱_ خداوند متعال نے آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ كو بہشت ميں سكونت اختيار كرنے كا حكم ديا_

و يآدم اسكن انت و زوجك الجنة

۲_ خدانے نے بہشت كى كھانے پينے كى تمام اشياء آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ كے ليے مباح كرديں _

فكلا من حيث شئتما

۳_ خداوندمتعال نے ايك مخصوص درخت سے كھانا، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام پر حرام كرديا

و لا تقربا هذه الشجرة فتكونا من الظلمين

پہلے جملے(فكلا ...) اور (فلما ذاقا ...) (آيت ۲۲) كے قرينے سے ''لا تقربا ...'' سے مراد كھانے كى ممانعت ہے نہ فقط نزديك ہونے كي_

۵۶۵

۴_ خداوندمتعال نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام پر ممنوعہ درخت سے ہر قسم كا استفادہ كرنا حرام كرديا

و لا تقربا هذه الشجرة

(لا تقربا) ميں نہى ہوسكتاہے ہر قسم كے استفادے كى حرمت كے بارے ميں كنايہ ہو_

۵_ خداوندمتعال كا آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو خبردار كرنا كہ اگر اس ممنوعہ شجرہ سے كچھ كھاؤگے تو ظالموں ميں سے ہوجاؤگے_و لا تقربا هذه الشجرة فتكونا من الظلمين

۶_ عورت اور مرد دونوں بارگاہ خدا ميں جوابدہ ہيں _و لا تقربا هذه الشجرة

۷_ حضرت آدمعليه‌السلام ، اپنى زوجہ كى نسبت، بارگاہ خدا ميں برتر مقام و منزلت كے حامل ہيں _

و يآدم اسكن انت و زوجك الجنة

خطاب الہى ميں آدمعليه‌السلام كا مخاطب قرار پانا ہو سكتاہے انكى اپنى زوجہ پر برترى كى جانب اشارہ ہو_

۸_حسين بن ميسر قال : سالت ابا عبدالله عليه‌السلام عن جنة آدم عليه‌السلام فقال :جنة من جنان الدنيا تطلع فيها الشمس والقمر و لو كانت من جنان الاخرة ما خرج منها ابدا (۱)

حسين بن ميسر كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے جنت آدمعليه‌السلام كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : وہ دنيا كے باغات ميں سے ايك باغ تھا_ كہ جس ميں چاند اور سورج طلوع ہوتے تھے_ اگر بہشتى باغات ميں سے ہوتا تو آدمعليه‌السلام ہرگز وہاں سے نكالے نہ جاتے_

۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : ''و لا تقربا هذه الشجرة'' يعنى لا تاكلا منها (۲)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''و لا تقربا ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ''اس درخت كے نزديك نہ ہونے'' سے مراد ''اس كا پھل نہ كھانا'' ہے_

۱۰_واختلفوا فى الشجرة التى نهى الله آدم عنها و روى عن علي عليه‌السلام انه قال : شجرة الكافور (۳)

____________________

۱) كافى ج ۳ ص ۲۴۷ ج ۲_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۳ ح ۳۶_

۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۵ ح ۲۰_ بحار الانوار ج ۱۱_ ص ۱۸۷، ح / ۴۱_

۳) تفسير تبيان ج/ ۱ ص ۱۵۸_ مجمع البيان ج/ ۱ ص ۱۹۵_

۵۶۶

امير المومنين عليعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ''جس درخت كے نزديك جانے سے آدمعليه‌السلام كومنع كياگيا تھا، وہ درخت كافور تھا_

۱۱_عبدالسلام بن صالح الهروى قال : قلت للرضا عليه‌السلام : يابن رسول الله اخبرنى عن الشجرة التى اكل منها آدم و حوا ما كانت ؟ فقد اختلف الناس فيها فمنهم من يروى انها الحنطة و منهم من يروى انها العنب و منهم من يروى انها شجرة الحسد، فقال عليه‌السلام : كل ذلك حق، قلت : فما معنى هذه الوجوه على اختلافها ؟ فقال : يا ابا الصلت ان شجرة الجنة تحمل انواعا فكانت شجرة الحنطة و فيها عنب و ليست كشجرة الدنيا (۱)

عبدالسلام بن صالح ہروى كہتے ہيں : ميں نے امام رضاعليه‌السلام سے عرض كى : اے فرزند رسول(ص) مجھے بتايئےہ جس درخت سے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے كھايا ہے وہ كيا تھا ؟ لوگوں ميں اس كے بارے ميں اختلاف ہے_ بعض كہتے ہيں وہ گندم كا پودا تھا_ ايك گروہ كے مطابق وہ انگور كا درخت تھا بعض دوسروں كا قول ہے كہ وہ درخت حسد تھا_ امامعليه‌السلام نے فرمايا_ يہ سب درست ہے ميں نے كہا يہ جو مختلف وجوہات بيان كى گئي ہيں ان كا معنى كيا ہے ؟ آپ(ص) نے فرمايا : اے اباصلت، جنتى درخت چند

قسم كا پھل ديتاہے يعنى گندم كے پودے سے انگور كاپھل بھى ملتاہے وہ دنيوى درختوں كى طرح نہيں _

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور ممنوعہ درخت ۳، ۴; آدمعليه‌السلام كا بہشت ميں ہونا ۱، ۲;آدمعليه‌السلام كا قصہ۱، ۲، ۳، ۴، ۵;آدمعليه‌السلام كو تنبيہ ۵; آدم كى بہشت كى صفات ۸;آدم كے مقام كى ۱ اہميت ۷

بہشت :بہشتى درختوں كى صفات ۱۱; بہشتى غذائيں ۲

حواعليه‌السلام :حواعليه‌السلام اور ممنوعہ درخت ۳، ۴; حوا كا بہشت ميں ہونا ۱;حوا كا قصہ ۱، ۳، ۴، ۵;حواعليه‌السلام كو تنبيہ ۵; مقام حواعليه‌السلام كى اہميت ۷

خدا تعالى :اوامر خدا ۱ ; خدا كى طرف سے تنبيہ ۵; نواہى خدا ۳، ۴

درخت كافور : ۱۰

روايت : ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

ظالمين : ۵

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج/ ۱ ص ۳۰۶، ح/ ۶۷، ب ۲۸ بحار الانوار ۸ ح/ ۱۱، ص ۱۶۴ ح ۹

۵۶۷

عورت :عورت كى ذمہ دارى ۶

مرد :مرد كى ذمہ دارى ۶

ممنوعہ درخت :ممنوعہ درخت سے استفادہ ۵; ممنوعہ درخت سے نہى ۳، ۴، ۹; ممنوعہ درخت كى حقيقت ۱۰، ۱۱

آیت ۲۰

( فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْءَاتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَـذِهِ الشَّجَرَةِ إِلاَّ أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ )

پھر شيطان نے ان دونوں ميں وسوسہ پيدا كرايا كہ جن شرم كے مقامات كوچھپاركھاہے وہ نماياں ہو جائيں اور كہنے لگا كہ تمہارے پروردگار نے تمہيں اس درخت سے صرف اس لئے روكا ہے كہ تم فرشتے ہو جائوگے يا تم ہميشہ رہنے والوں ميں سے ہو جائو گے

۱_ بہشت ميں آدمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ كے ساكن ہونے كے بعد، ابليس ان كے خلاف سازش كرنے اور انھيں فريب دينے كى فكر ميں لگ گيا_فوسوس لهما الشيطن

جب بھى كلمہ ''وسوسہ'' كے بعد حرف ''لام'' لايا جائے تو منصوبہ بنانے اور سازش كرنے كا معنى ديتاہے_

۲_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے خلاف سازش اور فريبكارى كرنے سے شيطان كا مقصد ان دونو كى شرمگاہ كو آشكار كرنا تھا_

فوسوس لها الشيطن ليبدى لها ما ورى عنهما من سوء تهما

۳_ ممنوعہ درخت كا پھل كھانے سے پہلے آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام كى شرمگائيں ايك دوسرے سے مستور تھيں _

ليبدى لهما ماورى عنهما

۴_ آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام كى شرمگائيں ، ممنوعہ درخت كا پھل كھانے سے پہلے، خود انكے اپنے اوپر بھى پوشيدہ تھيں _

فوسوس لهما الشى طن ليبدى لهما ماوري عنهما من سوء تهما

جملہ ''ورى عنھما'' ہوسكتاہے اس بات كى دليل ہو كہ آدم و حوا كى شرمگائيں ، ايك دوسرے پرمخفى ہونے كے علاوہ خود ان كے اپنے اوپر بھى پوشيدہ تھيں _

۵_شيطان نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو وسوسے ميں ڈالتے ہوئے، انہيں دائمى زندگى اور فرشتہ نہ سے سنے محروم ہونے كو ممنوعہ درخت كا پھل كھانے كے حرام ہونے كى دليل قرار ديا_الا ان تكونا ملكين او تكونا من الخلدين

۵۶۸

۶_ شيطان نے ممنوعہ درخت كے آثار كے سلسلے ميں خداوندمتعال پر جھوٹ بولنے كى تہمت لگائي_

قال ما نهكما ربكما هذه الشجرة الا ان تكونا ملكين او تكونا من الخلدين

جملہ ''الا ان تكونا ...'' در حقيقت، كلام خداوندمتعال كى تكذيب ہے چونكہ خداوند نے فرمايا تھا''فتكونا من الظالمين''

۷_ شيطان كا، ممنوعہ درخت كى حرمت كے بارے ميں ، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے ذہن ميں شبہ پيدا كرنا_

ما نهكما ربكما او تكونا من الخلدين

بعض نے جملہ ''ما نرنہكما ربكما ...'' كا معنى اس طرح كيا ہے : يہ حرمت تمھارے ليے نہيں مگر يہ كہ تم كس طرح فرشتہ نہ بن جاؤ يا ہميشہ رہنے والوں ميں سے نہ ہوجاؤ_ جبكہ تم نہ تو فرشتہ ہو اور نہ ہى جنت ميں ہميشہ رہنے والے پس تمھارے اوپر كچھ بھى حرام نہيں _

۸_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو دھوكہ ديتے اور وسوسے ميں ڈالتے وقت،شيطان نے اپنے كام كى بنياد جھوٹ پر ركھي_

ما نهكما ربكما الا ان تكونا ملكين

۹_ دھوكہ و فريب دينا، وسواس ميں ڈالنا، اور جھوٹ بولنا، ہى ابليس كى شيطنت ہے_

الا ابليس فوسوس، لهما الشيطن

خدا نے گذشتہ آيات ميں شيطان كو كلمہ ''ابليس'' كے نام سے ياد كيا ہے_ اور جب اس كى سازش، دھوكہ اور فريب كو بيان كيا تو اس كو ''شيطان'' كے نام سے پكارا_

۱۰_ شيطان نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى نظر ميں ، فرائض الہى كو ان كے تكامل و ترقى كى راہ ميں مانع بناكر پيش كيا_

ما نهكما ربكما الا ان تكونا ملكين

''ان تكونا ...'' كراھية كو مقدر ميں ركھتے ہوئے ''ما نھاكما'' كے ليے مفعول لہ ہے_ بنابراين آيت كا معنى اسطرح ہوجائے گا : خداوندمتعال نے تمہيں اس درخت كا پھل كھانے سے اس ليے منع كيا ہے كہ كہيں تم فرشتہ نہ بن جاؤ يا ہميشہ رہنے والے نہ ہوجائے_

۱۱_ شيطا ن، ا نحطاط و تنزّ ل كے علل و اسباب كو رشد و تكامل كے راستے كے عنوان سے پيش كرتاہے_

ما نهكما ربكما او تكونا من الخلدين

۵۶۹

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور ممنوعہ درخت ۳، ۴، ۵; آدمعليه‌السلام كا جنت ميں ساكن ہونا ۱;آدمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۴، ۵، ۷; آدمعليه‌السلام كو فريب ۱، ۲، ۸; آدم كى جائے ستر كا كشف ہونا ۲; آدمعليه‌السلام كى جائے ستر كا مخفى ہونا ۳،۴; آدمعليه‌السلام كے خلاف سازش ۲

ابليس:ابليس اور آدم ۱، ۲، ۵، ۷، ۱۰; ابليس اور حوا ۱، ۲، ۵، ۷، ۱۰;ابليس كا بہكانا ۱،۹;ابليس كا مكر۱; ابليس كا وسوسہ ۹; ابليس كى دروغگوئي ۹;ابليس كى سازش ۱، ۲; ابليس كى شيطانى ۹; ابليس كے القائات ۷; ابليس كے رذائل ۹

افترا :خداوندمتعال پر افترا باندھنا ۶

انحطاط :انحطاط و تنزل كے علل و اسباب ۱۱

حوا :حوا اور ممنوعہ درخت ۳، ۴; حوا كا قصہ ۳، ۴، ۵، ۷; حوا كو فريب ۱، ۲، ۸; حوا كى بہشت ميں سكونت ۱، حوا كى جائے ستر كا پوشيدہونا۳، ۴;حوا كى جائے ستر كا كشف ہونا۲; حوا كے خلاف سازش ۲

شبہات :شبہات كا منشا ۷

شيطان :خدا پر شيطان كى تہمت ۶; شيطان اور تكامل كے عوامل ۱۱;شيطان اور تكامل كے موانع ۱۰; شيطان كا بہكانا ۸، ۱۰، ۱۱;شيطان كا كردار ۱۰; شيطان كا وسوسہ، ۵، ۸;شيطان كى دروغگوئي ۸; شيطان كے بہكانے كا فلسفہ ۲; شيطان كے رذائل ۸;

ممنوعہ درخت :ممنوعہ درخت اور ابدى زندگى ۵;ممنوعہ درخت كى حرمت ۵، ۷ ;ممنوعہ درخت كے آثار ۶

۵۷۰

آیت ۲۱

( وَقَاسَمَهُمَا إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ النَّاصِحِينَ )

اور دونوں سے قسم كھائي كہ ميں تمہيں نصيحت كرنے والوں ميں ہوں

۱_ شيطان نے بار بار جھوٹى قسميں كھا كر اپنے آپ كو آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كا خيرخواہ ظاہر كيا_

و قاسمهما الى لكما لمن النصحين

باب مفاعلہ سے فعل ''قاسم'' كا استعمال، ...ہوسكتاہے تاكيد كے ليے ہو يعنى شيطان نے بار

۵۷۱

بار قسميں كھاكر ان ميں وسوسہ پيدا كيا_

۲_ آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ حوا نے پہلى بار شيطان كے روبرو ہوتے وقت اس پر بے اعتمادى كا اظہار كيا_

و قاسمهما انى لكما لمن النصحين

عام طور پر قسم اس وقت كھائي جاتى ہے كہ جب طرف مقابل، بے يقينى اور انكار كا اظہار كرے_

۳_ دوسروں كو فريب دينے كےلئے جھوٹى قسم كھانا، ايك شيطانى طريقہ ہے_و قاسمهما انى لكما لمن النصحين

۴_ انسانوں كو گمراہ كرنے كے ليے شيطان كا انكے كمال طلبى اور منفعت پسندى جيسے (فطري) خصائل سے غلط فائدہ اٹھانا كرنا_و قاسمهما انى لكما لمن النصحين

۵_عن الرضا عليه‌السلام : و لم يكن آدم و حوا شاهدا قبل ذلك من يحلف بالله كاذبا ''فدليهما بغرور'' فاكلا منها ثقة بيمينه بالله و كان ذلك من آدم قبل النبوة و لم يكن ذلك بذنب كبير استحق به دخول (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے ابليس كے قسم كھانے سے پہلے كسى كو، خداوندمتعال كى جھوٹى قسم كھاتے نہيں ديكھا تھا_ اور ''ابليس نے انھيں فريب ديكر، (اپنے مقام سے) گرا ديا'' انھوں نے ابليس كى قسم پر اعتماد كرتے ہوئے اس درخت سے ( پھل) كھايا اور يہ فعل ان آدمعليه‌السلام كى نبوت سے پہلے سرزد ہوا_ لہذا ان پر كوئي ايسا گناہ كبيرہ نہيں كہ جس كى وجہ سے وہ آگ كے مستحق قرار پائيں _

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور ابليس ۲; آدم كا عصيان ۵; آدم كا قصہ ۲; آدم كا ہبوط۵

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۱; ابليس اور حواعليه‌السلام ۱;ابليس پر بے اعتمادى ۲; ابليس كا بہكانا ۵; ابليس كا كردار ۵

انسان :انسان كى خصوصيت ۴;انسان كى كمال طلبى ۴; انسان كى منفعت پسندى ۴

حوا :حواعليه‌السلام اور ابليس ۲; حواعليه‌السلام كا قصہ ۲; حوا كا ہبوط ۵

شيطان :شيطان كا بہكانا ۱، ۴; شيطان كا جھوٹ بولنا ۱; شيطان كاغلط فائدہ آٹھانا ۴; شيطان كى جھوٹى قسم ۱;شيطان كى خير خواہى ۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج/ ۱ ص ۱۹۶ ح/ ۱ ب ۱۵_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۱ ح ۳۴_

۵۷۲

قسم :جھوٹى قسم كھانا ۳

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب۳، ۴

مقدسات :مقدسات سے غلط فائدہ اٹھانا ۳

آیت ۲۲

( فَدَلاَّهُمَا بِغُرُورٍ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْءَاتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ وَنَادَاهُمَا رَبُّهُمَا أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَا إِنَّ الشَّيْطَآنَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِينٌ )

پھرانھيں دھو كہ كے ذريعہ درخت كى طرف جھكا ديا اور جيسے سى ان دونوں نے چكئھاشرمگاہ ميں كھلنے لگيں اور انھوں نے درختوں كے پتے جوڑكر شرمگاہ ہوں كو چھپانا شروع كرديا توان كے رب نے آواز دى كہ كيا ہم نے تم دونوں كو اس درخت سے منع نہيں كيا تھا اور كيا ہم نے تمھيں نہيں بتايا تھا كہ شيطان تمھارا كھلا ہوا دشمن ہے

۱_ شيطان اپنے فريب، دھوكے اور جھوٹى قسم كے ذريعے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو ممنوعہ درخت تك لے آيا تا كہ وہ اس كا پھل كھائيں _و قاسمهما فدلهما بغرور

''تدلية'' ''دليّ'' كا مصدہے جس كا معنى ''بھيجنا'' ہے_ اور يہاں اس سے مراد آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو ممنوعہ درخت كے نزديك كرنا ہے تا كہ وہ اس كا پھل كھائيں _ كلمہ ''غرور'' ہوسكتاہے

مصدر ہو اورفريب دينے كے معنى ميں ہو اور ہوسكتاہے جمع ''غار'' (دھوكہ دينے والے كے معنى ميں ) ہو اور اس سے مراد وہ جھوٹى اور باطل باتيں ہيں جن كے ذريعے قسم كھاكر شيطان نے آدم و حوا كو وسوسہ ميں ڈالا_

۲_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے ممنوعہ درخت كے قريب ہونے كے بعد، اس (كا پھل) كھايا_

فلما ذاقا الشجرة

۳_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام ابليس كے قسم كھانے كے بعد ممنوعہ درخت (كا پھل) كھانے كے برے نتائج سے پريشان تھے_

فلما ذاقا الشجرة

كلمہ ''ذوق'' كہ جسكا معنى ''چكھنا' ' ہے ہوسكتا اس نكتے كى جانب اشارہ ہو كہ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام ممنوعہ درخت كو چكھنے كے ساتھ نہ كہ، كھاكر آزمايش و تجربہ كرنا چاہتے تھے كہ آيا كوئي ناگوار رد عمل تو نہيں ہوتا_

۵۷۳

۴_ فقط ممنوعہ درخت (كا پھل) چكھتے ہي، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى شرمگاہيں ان كے اوپر عياں ہوگئيں _

فلما ذاقا الشجرة بدت لهما سوء تهما

۵_ محرمات الہى كا ذرا بھر ارتكاب بھى انسان كى ذلت و رسوائي كا سبب بن سكتاہے

فلما ذاقا الشجرة بدت لهما سوء تهما

۶_ انسان، بہكاوے ميں آنے والى مخلوق ہے_فوسوس لهما فدلهما بغرور

۷_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے شك و ترديد كو دور كرنے اور انھيں اطمينان دلانے كے ليے قسم كھانا ہى كافى تھا_

و قاسمهما فدلى هما بغرور

۸_ آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ كا اپنى شرمگاہيں جنتى درختوں كے پتوں سے چھپانے كى كوشش كرنا_

و طفقا يخصفان عليهما من ورق الجنه

كلمہ ''طفق'' افعال مقاربہ ميں سے ہے جس كا مطلب ''اس نے شروع كيا'' دو يا چند اشياء كے كچھ حصے كو ايك دوسرے پر ركھنا يا ايك ساتھ جوڑنا ''خصف'' كہلاتاہے_ يہاں ''يخصفان'' ''علي'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے لہذا اس ميں ركھنے كا معنى بھى موجود ہے_ يعنى آدمعليه‌السلام و حوا نے پتوں كو ايك دوسرے سے جوڑكر اپنى شرمگاہ پر ركھا_

۹_ انسان فطرتاً اپنى شرمگاہ كے عياں ہونے سے شرم و حيا ركھتاہے_

بدلت لهما سوء تهما و طفقا يخصفان عليهما

۱۰_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام ممنوعہ درخت (كا پھل) چكھنے كے بعد، اس سے دور ہوگئے اور اس سے فاصلہ پہ جا كھڑے ہوئے_و ناد اهما ربهما الم انهكما عن تلكما الشجرة

مندرجہ بالا مفہوم، كلمہ ''تلك'' كى وجہ سے اخذ كيا گيا ہے كہ جو دور كے اشارے كے ليے ہے_

۱۱_ آدم اور انكى زوجہ فرمان الہى كى خلاف ورزى كرنے كے سبب قرب خدا كے مقام سے دور ہوگئے_

نادهما ربهما الم انهكما عن تلكما الشجرة

كلمہ ''ندا'' عام طور پر اس جگہ استعمال ہوتا كہ جہاں مخاطب، ندا دينے والے سے زيادہ فاصلے پر ہو_ اور خداوندمتعال نے يہ كلمہ، آدم اور انكى زوجہ كے تخلف كے بعد استعمال كيا ہے (يعنى مقام قرب خدا سے دور ہونے كے بعد)

۵۷۴

۱۲_ خداوندمتعال كے اوامر، نواہى ، تنبيہات اور سرزنشيں ہميشہ انسانوں كى تربيت اور رشد كے ليے ہوتى ہيں _

و ناد اهما ربهما الم انهكما عن تلكما الشجرة

۱۳_ شيطان، انسان كا كھلم كھلا دشمن ہے_ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۴_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے ساتھ شيطان كى كھلى دشمنى كے بارے ميں خداوندمتعال كا انھيں پہلے سے نصيحت اور متنبہ كرنا_و اقل لكما ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۵_ صراط مستقيم پر چلتے وقت راہ خدا كے دشمنوں كى پہچان كرنے كى ضرورت_و اقل لكما ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۶_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام سے شيطان كى دشمنى اور عداوت كے بارے ميں خداوندمتعال كى طرف سے انھيں كافى زيادہ خبردار كيئے جانے كے باوجود انكا شيطان كى بات قبول كرنا_فدلهما بغرور فلما ذاقا الشجرة

۱۷_ آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ، خداوندمتعال كى تنبيہ اور نہى كو نظر انداز كرنے كى وجہ سے سرزنش الہى كا نشانہ بنے_

و ناداهما ربهما الم انهكما و اقل لكما ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۸_ خداوند اتمام حجت كئے بغير، گناہگار بندوں كى سرزنش نہيں كرے گا_الم انهكما عن تلكما الشجرة و اقل لكما ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : فلما اكلا (آدم و حوا) من الشجرة طار الحلى و الحلل عن اجسادهما و بقيا عريانين (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جب آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے اس ممنوعہ درخت (كا پھل) كھايا تو انكا زيور و پوشاك ان كے بدن سے جدا ہوگيا اور وہ برہنہ ہوگئے_

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''بدت لهما سوء اتهما'' قال : كانت سوء اتهما لا تبدو لهما يعنى كانت داخلة (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت كے اس جملے ''بدت

____________________

۱) معانى الاخبار، ص ۱۰۹ ح ۱_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۲ ح ۳۵_

۲) تفسير قمى ج ۱_ ص ۲۲۵_ نور الثقلين ج/۲، ص ۱۵_ ح ۴۱_

۵۷۵

لھما سوء اتھما'' كے بارے ميں منقول ہے كہ آدم و حوا كى شرمگاہ نماياں نہيں تھي_ يعنى بدن كے اندر تھيں ( اور بعد ميں ممنوعہ درخت كا پھل كھانے سے نماياں ہوگئيں )_

آبرو :آبرو و عزت كى ہتك كى راہ ۵

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور شيطان ۱۶; آدمعليه‌السلام اور ممنوعہ درخت ۱، ۲، ۳، ۱۰، ۱۹; آدمعليه‌السلام كاتقرب ۱۱;آدم كا قصہ ، ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۰، ۱۴، ۱۶، ۱۹، ۲۰;آدمعليه‌السلام كو تنبيہ ۱۴، ۱۶; آدم كى برہنگى ۱۹;آدمعليه‌السلام كى پريشانى ۳;آدمعليه‌السلام كى جائے ستر ۲۰; آدمعليه‌السلام كى جائے ستر كا پوشيدہ ہونا۸; آدمعليه‌السلام كى جائے ستر كا كشف ہونا۴; آدمعليه‌السلام كى نافرمانى ۱۶، ۱۷; آدمعليه‌السلام كے عصيان كے آثار ۱۱

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۱; ابليس اور حواعليه‌السلام ۱; ابليس كا بہكانا ۱; ابليس كا جھوٹى قسم كھانا ۱; ابليس كى قسم ۳

اطمينان :اطمينان كے علل و اسباب ۷

انسان :انسان كا بہكاوے ميں آنا ۶; انسان كا حيا ۹; انسان كى خصوصيت ۶; انسان كے دشمن ۱۳، ۱۴;انسان ميں لچك ۶

بہشت :بہشتى درختوں كے پتے ۸

تربيت :تربيت پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۱۲

تقرّ ب :تقربّ كے موانع ۱۱

حرام خورى :حرام خورى كے آثار ۵

حوا :حوا اور شيطان ۱۶; حوا اور ممنوعہ درخت ۲، ۳، ۱۰;حوا كا تقرّ ب ۱۱; حوا كا عصيان ۱۶، ۱۷; حوا كا قصہ ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۰، ۱۴، ۱۶، ۱۹، ۲۰; حوا كا مقام سزا۲; حوا كو تنبيہ ۱۴، ۱۶; حوا كى برہنگى ۱۹; حوا كى پريشانى ۳; حوا كى سرزنش ۱۷;حوا كے عصيان كے آثار ۱۱; حوا كے مقام ستر كى پوشيدگى ۸; حوا كے مقام ستر كا كشف ہونا۷

خدا تعالى :اتمام حجت خدا ۱۸; اوامر خدا ۱۲; خداوند متعال كى طرف سے تنبيہ ۱۲، ۱۴، ۱۶; خداوندمتعال كى طرف سے سرزنش ۱۲، ۱۷ ;نواہي خدا ۱۲

دشمن شناسى :دشمن شناسى كى اہميت ۱۵

دين :فلسفہ دين ۱۲

۵۷۶

رشد :رشد و ترقى كے علل و اسباب ۱۲

روايت : ۱۹، ۲۰

سزا:سزا كا نظام ۱۸

شرم گاہ چھپانا :شرمگاہ چھپانے كى اہميت ۹

شيطان :شيطان اور آآدمعليه‌السلام ، ۱۴; شيطان اور انسان۱۳; شيطان اور حوا ۱۴; شيطان كا مكر ۱; شيطان كى دشمنى ۱۳، ۱۴، ۱۶

فقہى قواعد :قاعدہ عقاب بلا بيان ۱۸

قسم :قسم كھانے كے آثار ۷

مقرّ بين : ۱۱

ممنوعہ درخت :ممنوعہ درخت سے استفادہ ۳; ممنوعہ درخت سے استفادہ كرنے كے آثار ۴

نافرمان لوگ :نافرمان افراد كى سرزنش ۱۸

يقين :يقين كى اہميت ۷

آیت ۲۳

( قَالاَ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

ان دونوں نے كہا كہ پروردگار ہم نے اپنے نفس پر ظلم كيا ہے اب اگر تو معاف نہ كرے گا اور رحم نے كرے گا تو ہم خسارہ اٹھالے والوں ميں ہو جائيں گے

۱_ ممنوعہ درخت (كا پھل) كھانے پر خداوندمتعال كي طرف سے سرزنش كے بعد آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو اپنى غلطى كا

۵۷۷

احساس ہوگيا اور انھوں نے اس كا اعتراف كرليا_قالا ربنا ظلمنا انفسنا

۲_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى لغزش و خطا، وہ ظلم تھا جو انھوں نے اپنے اوپر كيا تھا_قالا ربنا ظلمنا انفسنا

۳_ گناہ اور نافرمانى ايك ايسا ظلم ہے كہ جو انسان اپنے اوپر كرتاہے_قالا ربنا ظلمنا انفسنا

۴_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے اپنى لغزش كا اعتراف كرنے كے بعد، خداوندمتعال سے اپنے گناہوں كى مغفرت طلب كى اور رحم كى درخواست كي_قالا ربنا ظلمنا انفسنا و ان لم تغفر لنا و ترحمنا

۵_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام ، مغفرت اور رحمت الہى كے اميدوار تھے_و ان لم تغفرلنا و ترحمنا

۶_ بارگاہ خدا ميں تذ لل و عبوديت كا اظہار اور اپنى خطا كا اعتراف كرنا، آداب استغفار ميں سے ہے_

ان لم تغفر لنا و ترحمنا لنكونن من الخسرين

۷_آدم اور حوا انے خطا اور كوتاہى كے سبب اپنے آپ كو نقصان اٹھانے والوں ميں سے قرار ديا_

ان لم تغفر لناو ترحمنا لنكونن من الخسرين

۸_ پروردگار كى نافرمانى اور عصيان، انسان كے خسارے كا باعث بنتاہے_ظلمنا انفسنا لنكونن من الخسرين

۹_ آدمعليه‌السلام و حو اعليه‌السلام خسارے سے اپنى نجات كا واحد سبب، خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت كو سمجھتے تھے_

و ان لم تغفرلنا و ترحمنا لنكونن من الخسرين

۱۰_ گناہوں كے خسارے سے گناہگاروں كى نجات كا واحد وسيلہ اور اميد خدا كى مغفرت اور رحمت الہى ہے_

و ان لم تغفر لنا و ترحمنا لنكونن من الخسرين

۱۱_ اپنى خطا كا احساس كرنے كے بعد، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كا بارگاہ خداوند متعال ميں انتہائي تذلل و تضرع كرنا_

ربنا ظلمنا لنكونن من الخسرين

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا خسارہ ۷; آدمعليه‌السلام كا ظلم ۲; آدمعليه‌السلام كا عصيان ۱۱; آدم كا عقيدہ ۹;آدمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۴، ۷;آدمعليه‌السلام كى

۵۷۸

اميد۵; آدمعليه‌السلام كى دعا ۴;آدمعليه‌السلام كى لغزش ۲

استغفار :استغفار كے آداب ۶

اقرار :خطا كا اقرار ۶

اميد :رحمت خدا كى اميد ۱۰; مغفرت خدا كى اميد ۵، ۱۰

حوا :حوا اور ممنوعہ درخت۱;حواكا استغاثہ ۱۱; حوا كا اقرار عصيان۱، ۴;حوا كا تضرع ۱۱; حوا كا خسارہ ۷;حوا كاظلم ۳; حوا كا عصيان ۱۱; حوا كا عقيدہ ۹; حوا كا قصہ ۱، ۴، ۷;حوا كى اميد ۵; حوا كى دعا ۴; حوا كى لغزش ۲

خدا تعالى :خدا كى طرف سے سرزنش ۱;رحمت خدا ۹; مغفرت خدا ۹

خود :خود اپنے اوپر ظلم ۲، ۳

خسارہ:خسارہ سے نجات كے اسباب۹،۱۰; خسارہ كے موجبات۹ ; خسارہ كے اسباب۷

خسارہ كرنے والے لوگ: ۷

رحمت :رحمت كى درخواست ۴

سرزنش :سرزنش كے آثار ۱

عبوديت :عبوديت كا اظہار ۶

عصيان :عصيان و نافرمانى كا ظلم ۳;عصيان كے آثار ۸

علم :علم كے آثار ۱۱

گناہ :گناہ كا خسارہ ۱۰; گناہ كا ظلم ہونا ۳

گناہگار :گناہگاروں كى نجات كے اسباب ۱۰

معافي:معافى كى درخواست ۴

۵۷۹

آیت ۲۴

( قَالَ اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ )

ارشاد ہوا كہ تم سب زمين ميں اتر جائواورسب ايك دوسرے كے دشمن ہو _ زمين ميں تمہارے لئے ايك مدتّ تك ٹھكانااور سامان زندگانى ہے

۱_ خداوندمتعال نے آدمعليه‌السلام حوا اور شيطان كو حكم ديا كہ جنت سے زمين كى طرف اتر جاؤ_

قال اهبطوا بعضكم لبغض عدو ''و لكم فى الارض مستقر''كے قرينے سے''اھبطوا'' كا مفعول كلمہ ''الارض'' ہے_

۲_ بنى آدمعليه‌السلام اور شيطان كا ايك دوسرے كى عداوت اور دشمنى لئے ہوئے زمين پر اترنا_

قال اهبطوا بعضكم لبعض عدو

جب ''اھبطوا'' كے مخاطب آدمعليه‌السلام ، حوا اور شيطان ہوں تو ''بعضكم لبعض'' سے مراد ايك جانب شيطان ہے اور دوسرى جانب بنى آدم ہيں _

۳_ انسان دنيا ميں ہميشہ سے ايك دوسرے كى دشمنى اور عداوت كے ساتھ زندگى گذارتے آئے ہيں _

قال اهبطوا بعضكم لبعض عدو

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب كلمہ ''اهبطوا '' كا مخاطب فقط بنى آدم ہوں _ اس صورت ميں ''بعضكم لبعض''سے مراد انسانوں كى ايك دوسرے سے دشمنى و عداوت ہے_

۴_ خدا كى نافرمانى كرنے كى سزا كے طور پر آدمعليه‌السلام ، حوا اور شيطان كو زمين پر اتارا گيا_

فدلهما بغرور قال اهبطوا بعضكم لبعض عدو

۵_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى اولين بہشت، زمين كے علاوہ اور اس سے بلند و برتر ايك اور مكان تھا_

و ى ادم اسكن انت و زوجك الجنة قال اهبطوا

جملہ''و لكم فى الارض مستقر'' دلالت كررہاہے كہ جس بہشت ميں آدمعليه‌السلام و حوا سكونت ركھتے تھے وہ زمين ميں نہيں تھى اور كلمہ''اهبطوا'' حكايت كررہاہے كہ وہ جگہ زمين سے بلند اور برتر تھي_

۶_ ابليس كا تنزل ان چار مرحلوں ميں (يعني) نافرمانى ، تكبر كرنے، انسانوں كو گمراہ كرنے كاارادہ كرنے اور آدمعليه‌السلام و حوا كو فريب دينے كى وجہ سے انجام پايا_

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744