تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167069 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

;قرآن كريم كى اہميت ١; قرآن كريم كى تعليمات٢ ; قرآن كريم كى خصوصيات ٤ ; قرآن كريم كى نصيحتيں ٩

متقين: متقين كى ہدايت ١، ٥، ٧، ٩

معاشرہ: معاشرہ پر حاكم سنتيں ٣، ٥

ہدايت: ہدايت كے عوامل ١، ٣، ٥، ٧، ٨، ٩

آیت (۱۳۹)

( وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِين )

خبردار سستى نہ كرنا _ مصائب پرمحزون نہ ہونا اگر تم صاحب ايمان ہوتو سربلندى تمھارے ہى لئے ہے _

١_ اہل ايمان مشكل حالات ميں (دشمنوں كے ساتھ مقابلہ ميں ) سستى اور غم كو اپنے اوپر طارى نہ كريں _

يا ايها الذين آمنوا ...و لاتهنوا و لاتحزنوا

٢_ اہل ايمان كو دشمن كے ساتھ مقابلہ ميں اپنى ذات پہ اعتماد، استوارى اور ثابت قدمى كى ترغيب دلانا_

يا ايها الذين آمنوا و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون

٣_ جنگ ميں ناكامي، اہل ايمان كيلئے سستى اور غم كا موجب نہ بنے_و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون

٤_ جنگ سے واپسى كے بعد احد كے جنگجوؤں كا ہمت ہارنا اورنفسياتى شكست_

اذ همت طائفتان منكم ان تفشلا و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون اگرچہ كسى چيز كى نفي، اسكے خارجى واقعہ كو بيان نہيں كرتي، ليكن بعد والى آيات كے قرينہ كے مطابق (ان يمسسكم قرح ...) معلوم ہوتا ہے كہ سستى و غم كى نفى كرنا، مسلمانوں ميں ان كے واقع ہونے كے بعد ہے اور اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط سے كہ جن ميں جنگ احد اور اسكى شكست كے عوامل كو بيان كيا گيا ہے، پتہ چلتا ہے كہ يہ سستى اور غم جنگ احد كے مسائل كى وجہ سے تھا_

۱۰۱

٥_ دين خدا كے جھٹلانے والوں كے برے انجام ميں خدا كى سنتوں پر توجہ، ايمانى معاشرے سے ہر طرح كے غم و اندوہ اور سستى كو دور كرتى ہے_ فسيروافانظروا كيف كان عاقبة المكذبين ...و لاتهنوا و لاتحزنوا

اگر جملہ ''ولاتھنوا ...'' جملہ ''فانظروا كيف ...''پر عطف ہو، تو ان دو آيات كا يہ معنى ہوگا كہ آپ غمزدہ نہ ہوں ، آيات خدا كے جھٹلانے والوں (مسلمانوں كے دشمنوں ) كا انجام نابودى ہے_

٦_ ايمان اور بلند حوصلہ، دشمن كے ساتھ مقابلے ميں استوارى اور ثابت قدمى كا راز ہے_لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

٧_ مسلمانوں كى دوسروں پربرتري، ان كے ايمان كى مرہون منت ہے_و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

مندرجہ بالا مطلب ميں جملہ''وانتم الاعلون'' ''ان كنتم ...''كے جواب شرط كى حيثيت سے ليا گيا ہے_

٨_ آدمى كا ايمان اسكے مشكل حالات اور دشمن كے ساتھ مقابلہ ميں ،سستى و غم كا مظاہرہ كرنے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين مندرجہ بالا مطلب ميں جملہ''ولاتهنوا و لا تحزنوا'' ''ان كنتم ...''كيلئے جواب شرط كى حيثيت سے ليا گيا ہے_

٩_ مومن كے دوسروں پر برتر ہونے كا اعلان، آدمى كو حقيقى ايمان پر برانگيختہ كرتا ہے_

و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين خدا تعالى نے مسلمانوں كى برترى كو ان كے حقيقى ايمان كے مرہون منت قرارديا ہے اور چونكہ انسان ذاتى طور پر اپنے دشمنوں پر برترى كے خواہاں ہوتے ہيں ، اسلئے حقيقى ايمان تك پہنچنے كا جذبہ پيدا كرليتے ہيں _

١٠_ اہل ايمان كا دوسروں پر اپنى برترى كى جانب توجہ دينا، ان كے حوصلوں كى تقويت ميں اہم كردار ادا كرتا ہے_

و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

١١_ دينى معاشرے كا ايمان، باعث بنتا ہے كہ انسان تمام انسانى معاشروں پر (ايمان كي) حاكميت كيلئے مسلسل كوشش كى ذمہ دارى محسوس كرے_و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

۱۰۲

خدا تعالى مسلمانوں كى دوسروں پر برترى چاہتا ہے (و انتم الاعلون) اور برترى كے واضح مصاديق ميں سے، ان كى اور ان كے دين كى پورى كائنات پر حاكميت ہے اور يہ ان كے حقيقى ايمان كى مرہون منت ہے (ان كنتم مؤمنين)_ ايسى صورت ميں حقيقى ايمان انسان كو دائمى قوت كى طرف برانگيختہ كرتا ہے ''و لاتھنوا''تاكہ تمام انسانى معاشروں پر الہى دين كو حاكميت عطا كرسكے_

١٢_ مومنين كيلئے دوسروں پر اپنى برترى كى طرف توجہ دينا ضرورى ہے _و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

١٣_ مومنين كا ايمان كى قدروقيمت سے آگاہ ہونا، احساس كمترى كا شكار ہونےسے مانع ہے_

يا ايها الذين آمنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين چونكہ فرض كيا گيا ہے كہ آيت كے مخاطب مومنين ہيں اور مومن برتر ہيں اور انہيں كافروں كے مقابلے ميں احساس كمترى نہيں كرنا چاہيئے (و لاتھنوا ...) اس صورت ميں مومنين كى كمزورى اور غم، ان كے ايمان كى قدروقيمت سے غفلت كرنے كى وجہ سے ہوگي_

احد كے مجاہدين: ٤

استقامت: ٢، ٦ استقامت كا شوق دلانا ٢،استقامت كے اسباب ،٦

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٤

اطمينان: ٢

الله تعالى: الله تعالى كا نتباہ ٣ ; الله تعالى كيسنتيں ٥ ،ا

ايمان: ٨ ايمان كا پيش خيمہ ٨ ; ايمان كى قدر و قيمت١٣ ; ايمان كے اثرات ٦، ٧، ٨، ١١، ١٣

تحريك: تحريك كے عوامل ٩

تربيت: تربيت كے طريقے ١٠

۱۰۳

تشويق: ٢

جہاد: جہاد كى سختياں ٨; جہادميں استقامت ٢، ٦ ; جہادميں اطمينان ٢; جہادميں سستى ١;جہادميں غم ١

جھٹلانے والے: جھٹلانے والوں كاانجام ٥

حقارت: حقارت كے موانع١٣

حوصلوں كى تقويت: ٦، ١٠

دشمن: ١، ٢،

دين: دين كوجھٹلانا ٥

ذكر: ذكركے اثرات ٥

سستي: ١ ايمان اورسستى ٨ ;سستيدور كرنے كے عوامل ٥ ;سستى كے عوامل ٣

شكست: ٣

علم: ٥، ١٣

عمل: ٥

غزوہ احد: ٤

غم: ١ ايمان اورغم ٨;غمدور كرنے كے عوامل ٥;غم كے عوامل ٣

كاميابي: ٣

مسلمان: مسلمانوں كا مقام و مرتبہ ٧

مشكلات: ١، ٨

معاشرہ: اسلامي معاشرہ ٥، ١١ ;معاشرہ كى ذمہ دارى ١١

مومنين: مومنين اور دشمن ١، ٢;مومنين سختيوں ميں ١; مومنين كا علم ١٣;مومنين كامقام و مرتبہ٩، ١٠، ١٢;مومنين كى استقامت٢

يادآوري: يادآورى كى اہميت ١٢

۱۰۴

آیت(۱۴۰)

( إِن يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهُ وَتِلْكَ الأيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ وَيَتَّخِذَ مِنكُمْ شُهَدَاء وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الظَّالِمِينَ )

اگر تمھيں كوئي تكليف چھوليتى ہے تو قوم كو بھى اس سے پہلے ايسى ہى تكليف ہوچكى ہے او ر ہم توزمانے كو لوگوں كے درميان الٹتے پلٹتے رہتے ہيں تاكہ خداصاحبان ايمان كوديكھ لے اورتم ميں بعض كو شہداء قرار دے اور وہ ظالمين كو دوست نہيں ركھتا ہے _

١_ جنگ احد ميں دونوں محاذوں يعنى كفرو ايمان كے تمام افراد كا ايك جيسا نقصان اٹھانا يا زخمى ہونا_

ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله

٢_ دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں پيش آنے والے زخم يا مشكلات كو ان كے ساتھ مقابلہ ميں سستى يا غم كا موجب نہيں بننا چاہيئے_و لاتهنوا و لاتحزنوا ان يمسسكم قرح

٣_ جنگ احد ميں جہاد كرنے والے مومنين كے نقصانات يا زخم جنگ بدر ميں كفار پر وارد ہونے والے نقصانات كے برابر ہيں _ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله بعض كا خيال ہے كہ''ان يمسسكم'' جنگ احد ميں مسلمانوں پر آنے والے نقصانات اور زخموں كے بارے ميں ہے اور جملہ ''فقد مس القوم'' مشركين كے جنگ بدر ميں آنے والے نقصانات اور زخموں كے بارے ميں ہے_

٤_ جو معاشرہ ايك ہدف اور نظريہ ركھتا ہو، وہ ايك پيكر كى مانند ہے_ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله

چونكہ خداوند متعال نے كافروں يا مسلمانوں كے ايك گروہ پر وارد ہونے والے زخموں كو ان سب كى طرف نسبت دى ہے، باوجود اسكے كہ يقينا ہرہر فرد زخمى نہيں ہوا تھا، معلوم ہوتا ہے كہ قرآن

۱۰۵

كى نظر ميں ہر وہ معاشرہ جو ايك ہدف ركھتا ہو، وہ ايك پيكر كى حيثيت ركھتا ہے_

٥_ ايمان، مومنين كے محاذ پر وارد ہونے والے زخموں اور نقصانات سے پيدا ہونے والے خلا كو پر كرتا ہے_

و لاتهنوا و لاتحزنوا ان كنتم مؤمنين_ ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله

٦_ انسانى معاشروں ميں فتح و شكست كى گردش ، خدا كى دائمى سنتوں ميں سے ايك ہے_

و تلك الايام نداولها بين الناس ''تلك''انہى زخموں اور شكست و كاميابيوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو جنگ احد يا بدر ميں مسلمانوں اور كافروں كيلئے حاصل ہوئيں _

٧_ تاريخ كى حركت پر ارادہ الہى كى حاكميت_ (شكستوں ، كاميابيوں ، تلخيوں اور خوشيوں پر)

و تلك الايام نداولها بين الناس اس لحاظ سے كہ خدا نے تمام شكستوں كاميابيوں تلخيوں خوشيوں اور كو اپنى طرف نسبت دى ہے (نداولھا) تاريخ كى حركت پر ارادہ الہى كى حاكميت حاصل ہوتى ہے_

٨_ سابقہ كاميابيوں كى ياددہانى اور منظم معاشرتى تبديليوں كى گردش كى طرف توجہ، ايمانى معاشرہ كى كمزورى اور غم كو دور كرتى ہے_و لاتهنوا و لاتحزنوا ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله و تلك الايام نداولها بين الناس

اس صورت ميں كہ ''فقد مس القوم''جنگ بدر ميں مشركين كى شكست كے بارے ميں ہو، خداوند متعال نے مومنين كے غم اور كمزورى كو دور كرنے كيلئے جنگ بدر ميں ان كى كاميابى كى ياددہانى كرائي ہے اور(فتح ہو يا شكست) سب كا سرچشمہ اپنى مشيت كو قرار ديا ہے_

٩_ حقيقى مومنين كى صف كا غيرحقيقى مومنين سے جدا ہونا، حق و باطل كے درميان پيكار كى حكمتوں ميں سے ہے_

ان يمسسكم قرح و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا مندرجہ بالا مطلب ميں كلمہ ''تلك'' كيجنگ كے دنوں سے تفسير كى گئي ہے نہ كہ خاص طور پر فتح و شكست سے_

١٠_ شكستيں اور كاميابياں (معاشرتى تبديلياں ) بامقصد اور منظم گردش كى حامل ہيں _

و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا و يتخذ منكم شهدائ

جملہ ''وليعلم الله ...'' اور جو كچھ اس پر عطف ہوا ہے ، يعنى ''يتخذ'' ، ''ليمحص'' اور

۱۰۶

'' يمحق '' وہ مقاصد ہيں كہ جن كو خدا نے ''نداولھا'' ، ( گردش ايام اور معاشرتى تبديلياں ) كيلئے بيان كيا ہے اور با مقصد فعل اسكے با ضابطہ ہونے كو بيان كرتا ہے_

١١_ تاريخى حوادث كى تحليل و تجزيہ ميں قرآن كى توحيدى نظر_و تلك الايام نداولها بين الناس يہ مطلب تاريخى حوادث كى گردش كے خداوند متعال كى طرف منسوب ہونے سے سمجھا جاسكتا ہے _ (نداولھا)

١٢_ حق و باطل كے محاذ ميں فتح و شكست كى گردش، مومنين كے ايمان كے ظاہر ہونے كا مناسب موقع اور مقام ہے_و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''وليعلم'' ،''ليحقق'' (تاكہ وجود ميں لائے) كے معنى ميں ليا گيا ہے كيونكہ اشياء كے بارے ميں خداوند متعال كے علم كا مطلب ان اشياء كا وجود ميں آنا ہے پس خدا كا مومنين كے ايمان كے بارے ميں علم ان كے ايمان كا وجود ميں آنا ہے اور چونكہ فرض كيا گيا ہے كہ وہ ايمان ركھتے ہيں (آمنوا،ماضى كے صيغہ كے ساتھ) پس ان كے ايمان كے وجود ميں آنے كا مطلب ايمان كا ظاہر ہونا ہوگا_

١٣_معركہ حق و باطل ميں تاريخ كے دردناك حوادث كے اہداف ميں سے ايك خدا تعالى كا امت كے بہترين افراد كو منتخب كرنا ہے_و تلك الايام نداولها و يتخذ منكم شهدائ

''شہدائ''گواہوں كے معنى ميں ہے اور ہر امت كے گواہ، ان كے بہترين افراد ہيں _

١٤_ شہيد اور راہ اسلام ميں قربان ہونے والے، خدا كے برگزيدہ افراد ہيں _و يتخذ منكم شهدائ

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''شہدائ''سے مراد جنگ ميں قتل ہونے والے ہوں ، جيسا كہ بعض مفسرين كا يہ عقيدہ ہے_

١٥_ شہيدوں كا بلند مقام_و يتخذ منكم شهدائ خدا كى طرف سے شہيدوں كا برگزيدہ ہونا، ان كے بلند مقام كو بيان كرتا ہے، چونكہ جب تك ان سے راضى نہ ہو اور انہيں دوست نہ ركھتا ہو، انہيں منتخب نہيں كرے گا_

١٦_ بعض اوقات مسلمانوں كى شكست ايمان كے دعويداروں كو آزمانے اور حقيقى مومنين كو جھوٹے مومنين سے جدا كرنے كيلئے ہوتى ہے_

۱۰۷

ان يمسسكم قرح و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''تلك'' اس معنى كى طرف اشارہ ہو جو'' ان يمسسكم قرح'' سے حاصل ہوتا ہے، يعنى مسلمانوں كى شكست_

١٧_شكستوں اور كاميابيوں پر لوگوں ميں سے چنے ہوئے افراد كو ناظر اور گواہ قرار دينا مشيت الہى كى بنياد پر ہے_

و يتخذ منكم شهدائ

١٨_ تاريخى حوادث (مسلمانوں كى شكستوں اور كاميابيوں ) پر مقرر كيئے گئے گواہوں اور ان حوادث كے علل و اسباب كو بيان كرنے والوں كا بلند مقام و مرتبہ_و يتخذ منكم شهدائ چونكہ آيت شريفہ ميں شہادت كا متعلق ذكر نہيں ہوا ہے، سابقہ آيات كے قرينہ كے مطابق كہ جن ميں تاريخى حوادث كے علل و اسباب كى تحليل كى گئي ہے، يہ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ شہيدوں سے مراد، مسلمانوں كى شكستوں اور كاميابيوں كے گواہ ہوں تاكہ گواہى ديں كہ جہاں خدا اور رسول كى پيروى ہوئي اور تقوي كى مراعات كى گئي مسلمان كامياب ہوئے اور جہاں اپنے اوپر اعتماد كيا ، خدا سے غافل ہوئے ، بے صبرى كى اور بے تقوي ہوئے تو شكست كھائي_

١٩_ جنگ احد اور كافروں كے ساتھ دوسرے جنگى معركوں ميں ثابت قدم مومنين، لوگوں كے اعمال پر گواہى كيلئے خدا كے برگزيدہ افراد ہيں _و تلك الايام و ليعلم الله الذين آمنوا و يتخذ منكم شهدائ

''ويتخذ''ميں لام كا ترك كرنا اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ چننا حقيقى مومنين كے مشخص ہونے كے بعد ہے يعنى جو حقيقى مؤمن ہوتے ہيں انہيں گواہى كيلئے چنا جاتا ہے قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا مطلب ميں '' شہدائ'' كا حذف شدہ متعلق لوگوں كے اعمال كو قرار ديا گيا ہے_

٢٠_ ظالم، محبت الہى سے محروم ہيں _والله لايحب الظالمين

٢١_ دين كے دشمنوں كے مقابلہ ميں بے ايمانى اور سستي، ظلم ہے_و لاتهنوا ...و ليعلم الله الذين آمنوا والله لايحب الظالمين

٢٢_ دين كے دشمنوں كے مقابلہ ميں سستى اور بے ايماني، محبت الہى سے محروم ہونے كا باعث ہے_

و لاتهنوا ...و ليعلم الله الذين آمنوا والله لايحب الظالمين

٢٣_ انسانى احساسات سے فائدہ اٹھانا، لوگوں كى

۱۰۸

تربيت كيلئے قرآن كے طور طريقوں ميں سے ہے_والله لايحب الظالمين خدا تعالى كا اس يادآورى سے كہ محبت الہى (كہ جو ايك احساساتى محرك ہے) ستمكاروں كو شامل نہ ہوگي،مقصود يہ ہے كہ اپنے معتقدين كو ظلم سے باز ركھ سكے_

٢٤_ مومنين كے ساتھ جنگ ميں ظالموں كى كاميابي، ان كے خدا كے نزديك محبوب و پسنديدہ ہونے كى دليل نہيں ہے_

و لاتهنوا ان يمسسكم قرح والله لايحب الظالمين اس صورت ميں كہ ظالموں سے مراد، جنگ احد كے وہى فاتح افراد ہوں ، خدا مومنين كو ياددلاتا ہے كہ مشركين كى كاميابي، ان كے ساتھ محبت الہى كو بيان نہيں كرتي_

اتحاد: اتحاد كے عوامل ٤

استقامت: ١٩

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٣، ١٩

الله تعالى : الله تعالى كا ارادہ ٧;الله تعالى كى سنتيں ٦، ٧، ١٠ ; الله تعالىكى محبت ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٤;الله تعالىكى مشيت ١٧

امتحان: ١٦

انتخاب :١٣،١٦،١٩ انتخاب كے عوامل١٣

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ١٢، ١٩; ايمان كى اہميت ٢٢; ايمان كے اثرات ٥، ٢١

تاريخ: تاريخ كا فلسفہ ١٣ ; تاريخ كى حركت ٧، ١١ ;تاريخ كے حوادث ١٨; تاريخ كے حوادث كا تذكرہ ٨

تربيت: تربيت كے طريقے ٢٣;تربيتميں مؤثر عوامل ٢٣

توحيدى نظر: ١ ١

جانچنا: جانچنے كے معيارات ٩، ١٦

۱۰۹

جذبات و احساسات: ٢٣

جنگ: ١٩ جہاد: ٩، ١٩، ٢٣ جہاد كافلسفہ ٩ ;جہاد ميں مشكلات ٢

حق و باطل: ٩، ١٢، ١٣، ١٩

دشمن: ٢٢ دشمن كے ساتھ مقابلہ ٢، ٢١

دين: دين كے دشمن ٢٢

ذكر: ٨ سستي: سستى كے اثرات ٢١;سستى كے عوامل ٢

شكست: ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٤

شہدائ: شہداء كا انتخاب ١٤ ;شہداء كامقام ومرتبہ١٥

ظالمين: ٢٤ ظالمين كامحروم ہونا ٢٠، ٢١ ; ظالمين كى فتح ٢٤

ظلم: ظلم كے موارد ٢١

غزوہ: غزوہ احد ١، ٣، ١٩; غزوہ بدر ٣

غم: غم دور كرنے كے عوامل ٨; غم كے عوامل ٢

فتح: ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٧، ١٨، ٢٤

قرآن كريم: قرآ ن كريم كى خصوصيت ١١

كفار: ١، ٣، ١٩

گواہ: گواہوں كا انتخاب ١٧، ١٩ ; گواہوں كامقام ١٨

مسلمان: مسلمانوں كا امتحان ١٦

مشكلات: ٢

معاشرہ: اسلامى معاشرہ٨ ; معاشرہ تشكيل دينے كے عوامل ٤ ; معاشرہ كا ہدف ٤ ;معاشرہ ميں تبديلياں ٨، ١٠

مومنين: مومنين جنگ ميں ; مومنين جہاد ميں ٩، ١٩، ٢٤; مومنين كا امتحان ١٦; مومنين كا انتخاب ١٩;مومنين كى استقامت ١٩

۱۱۰

آیت(۱۴۱)

( وَلِيُمَحِّصَ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ وَيَمْحَقَ الْكَافِرِينَ )

اورخدا صاحبان ايمان كو چھانٹ كر الگ كرناچاہتا تھااو ركافروں كو مٹا دينا چاہتا تھا _

١_ كافروں كے ساتھ جنگ ميں مومنوں كى فتح و شكست، مومنوں كو مخلص بنانے كا ايك عامل ہے_

و تلك الايام نداولها و ليمحص الذين آمنوا فعل ''يمحص''،''تمحيص'' سے مأخوذ ہے جس كے معنى ملاوٹوں اور نقائص سے خالص كرنا ہے_

٢_ اہل ايمان كو مشكل اور دشوار كاموں ميں ڈال كر انہيں پاكيزہ اور مخلص بنانے كيلئے خداوند عالم كى عنايت_

و تلك الايام نداولها بين الناس ...و ليمحص الله الذين آمنوا

٣_ آدمى كا ايمان مشكلات اور ناكاميوں كو اصلاح اور اخلاص كے عوامل ميں بدل ديتا ہے_

و تلك الايام نداولها بين الناس ...و ليمحص الله الذين آمنوا مومنين اپنے ايمان كى وجہ سے دباؤ كے مواقع ميں ميں ٹوٹنے كى بجائے، ان عوامل سے اپنى ترقى ، اصلاح اور اخلاص كيلئے مدد ليتے ہيں _

٤_ جنگ ميں كمزور نقاط كا آشكار ہونا اور ان سے آگاہي، مومنين كے عيوب و نقائص سے پاك ہونے كا مناسب پيش خيمہ_ان يمسسكم قرح نداولها بين الناس و ليمحص الله الذين آمنوا چونكہ ''تمحيص'' عيب و نقص سے خالص كرنے كے معنى ميں ہے اور يہ '' خالص كرنا'' مومنين كى شكست كا نتيجہ فرض كيا گيا ہے، كہا جاسكتا ہے كہ مومنين كى شكست باعث بنتى ہے كہ وہ اپنے عيوب اور نقائص كو پہچانيں اور انہيں ختم كرنے كى كوشش كريں _

٥_ انسان كے نفسياتي، معاشرتى اور تاريخى مسائل ميں خدا كے ارادہ كا فطرى علل و اسباب كے ذريعے جارى ہونا_

نداولها بين الناس و ليمحص الله الذين

۱۱۱

آمنوا و يمحق الكافرين

خدا مؤمنين كو مخلص بنانے جو ايك نفسياتى مسئلہ ہے اور كفار كى نابودى كيلئے جومعاشرتى اور تاريخى مسائل ميں سے ہے ، شكست و فتح جيسے علل و اسباب كے ذريعے اپنے ان ارادوں كو عمل ميں لاتا ہے_

٦_ جنگ ميں فتح و شكست، كافروں كى بتدريج نابودى كا ايك ذريعہ_نداولها بين الناس و ليمحص الله الذين آمنوا و يمحق الكافرين ''محق'' بتدريج نابودى كے معنى ميں ہے_ (مجمع البيان)

٧_ خداوند متعال كافروں كو تدريجاً نابود كرتا ہے_و يمحق الكافرين

٨_ معاشرے ميں ايمان كى ترقي، وجود كفر كى نفى كا باعث ہے_و ليمحص الله الذين آمنوا و يمحق الكافرين

''يمحق''ميں ''لام تعليل''كا نہ لانا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ كافروں كى نابودى مؤمنين كے مخلص ہونے كے بعد عمل ميں آئے گى يعنى جيسے جيسے مومنين عيب و نقص سے خالص ہوتے جائيں گے، اسى طرح كافروں كى شان و شوكت ميں كمى واقع ہوتى جائے گى يہاں تك كہ وہ نيستى و نابودى كى طرف لے جائے جائيں گے_

اخلاص: اخلاصميں مؤثر عوامل ١، ٣، ٤

الله تعالى: الله تعالى كا ارادہ٥ ; الله تعالى كى عنايت٢

ايمان: ايمان اور كفر ٨; ايمان كے اثرات ٣، ٨

جنگ: ١ جنگميں شكست كے اثرات ٦ ;جنگ ميں فتح كے اثرات ٦

جہاد: جہادميں آگاہى ٤

رشد و تكامل: رشد و تكامل كا پيش خيمہ ٤ ;رشد و تكامل كے عوامل ٣

شكست: ٥ شكست كے اثرات ١

علم: علم كے اثرات ٤

فتح: ٦

۱۱۲

فتح كے اثرات ١

فطرى اسباب: ٥

كفار: ١، ٧ كفار كى شكست ٦

كفر: ٨ كفر كے موانع ٨

متضاد رجحانات: ٨

مشكلات: مشكلات كو آسان كرنے كے طريقے ; مشكلات كے اثرات ٢

مومنين: جنگ ميں مومنين١; مومنين كا اخلاص ٢

آیت(۱۴۲)

( أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّهُ الَّذِينَ جَاهَدُواْ مِنكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ )

كيا تمھارا يہ خيال ہے كہ تم جنت ميں يوں ہى داخل ہو جاؤ گے جب كہ خدا نے تم ميں سے جہاد كرنے والوں او رصبر كرنے والوں كو بھى نہيں جانا ہے _

١_ جنت اور سعادت آخرت كے حصول كيلئے فقط ايمان لانا كافى ہے ،ايك غلط خيال ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٢_ ابتدائے اسلام كے مسلمانوں ميں ، جہاد اور صبر كے بغيرجنت ميں جانے كا غلط خيال_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٣_ باطل خيالات و خرافات پر عقائد و نظريات كى بنياد ركھنے سے اجتناب ضرورى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله

٤_ مشكل حالات ميں جہاد اور پائيدارى اہل ايمان كى آزمائش كى كسوٹى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

'' اصن '' مقدر كے ذريعہ '' يعلم '' كى نصب

۱۱۳

دلالت كرتى ہے كہ'' و يعلم الصابرين''ميں واو جمع كيلئے ہے يعنى اہل ايمان كو پركھنے كى كسوٹى جہاد، صبر اور ثابت قدمى كے ساتھ جہاد ہے_

٥_ جدوجہد اور صبر كے بغيرجنت حاصل نہيں كى جاسكتي_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٦_ جنگيں اور مبارزات، لوگوں كے امتحان اور مجاہد و مبارز اور صابر مومنوں كو دوسروں سے جدا كرنے كا ذريعہ ہيں _

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٧_ جہاد ، سختيوں اور شدت كے مواقع ميں مؤمنين كا ثابت قدم رہنا ضرورى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

استقامت: ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٢

١متحان: ٤ ١متحان كى ا قسام ٦ ١متحان كے ذرائع٤ ،ا ;جہاد كے ذريعہ امتحان٦

جنت: جنت كے موجبات ١، ٢، ٥

جہاد: ٦ جہاد كافلسفہ ٤، ٦ ;جہاد كى اہميت ٢، ٥ ;جہاد كى مشكلات ٤ ;جہادميں ثابت قدمى ٧

سختياں : ٤ سختيوں ميں استقامت ٧

سعادت اخروي: ١

صبر: صبر كى اہميت ٢، ٥

عقيدہ: باطل عقيدہ ١، ٢، ٥

مذموم رجحانات: ٣

مؤمنين: صابر مؤمنين٦ ; مجاہد مؤمنين٦;مؤمنين كا امتحان ٤ ; مؤمنين كى ذمہ دارى ٧

۱۱۴

آیت(۱۴۳)

( وَلَقَدْ كُنتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِن قَبْلِ أَن تَلْقَوْهُ فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ) تم موت كى ملاقات سے پہلے اس كى بہت تمنا كيا كرتے تھے اور جيسے ہى اسے ديكھا ديكھتے ہى رہ گئے _

١_صدراسلام كے بعض مومنين كا جنگ بدر كے بعد شہادت طلب كرنا ليكن جنگ احد كے موقع پر حيرت و تشويش ميں مبتلا ہوجانا_و لقد كنتم تمنون الموت من قبل ان تلقوه فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٢_صدر اسلام كے بعض مومنين كا موت اور راہ خدا ميں شہادت سے وحشت زدہ ہونا_و لقد فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٣_ ميدان جنگ، افراد كى اندرونى حقيقت اور شخصيت كے آشكار ہونے كا محل و مقام_و لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٤_ صدر اسلام كے بعض مومنين كا، امتحان الہى ميں كامياب نہ ہونا_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٥ _پسنديدہ دعووں اور نعروں پر عمل نہ كرنے كا ناشائستہ ہونا _لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

آيت شريفہ ميں عتاب آميز لہجہ، ان لوگوں كى مذمت اور سرزنش كو بيان كرتا ہے جو قتل ہونے كى آرزو ركھتے تھے ليكن جب موقع آيا تو وحشت زدہ ہوگئے اور كوئي اقدام نہ كيا_

٦_صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كے كردار واعتقاد ميں دوگانگى اورہم آہنگى كا نہ ہونا _و لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٧_ احد كى جنگ، ايك سخت جنگ اور جنگجو مسلمانوں كى

۱۱۵

آنكھوں ميں موت كو مجسم كرنے والى تھي_و لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

١_ مفسرين كا خيال ہے كہ آيت شريفہ احد كى جنگ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

٢_ چونكہ خدا نے كافروں كے مقابلہ ميں آنے اور ان كے ساتھ مڈ بھيڑ كو، موت ديكھنے سے تعبير كيا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ يہ ايك سخت جنگ تھى كہ جس ميں وارد ہونا، موت كو ديكھنے كے مساوى تھا_

٨_ شہادت طلب كرنا اور دشمنان دين كے ساتھ ميدان جنگ ميں حاضر ہونا اسلام كى نظر ميں ايك گرانقدر امتياز ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لقد كنتم تمنون الموت چونكہ خدا نے جنگ سے منہ موڑنے اور راہ خدا ميں موت اور شہادت سے فرار ہونے والوں كى مذمت كى ہے اور دوسرى طرف سارى سعادت (جنت) كو جہاد كا مرہون منت سمجھا ہے، اس سے جنگ اور شہادت كے بلند مقام كا پتا چلتا ہے_

٩_ شہدائے بدر كے درجات سے آگاہ ہونے كے بعد، مومنين كا ميدان جہاد اور شہادت كيلئے حاضر ہونے كا اشتياق_

و لقد كنتم تمنون الموت من قبل امام باقر (ع) نے مندرجہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:فان المؤمنين لما اخبرهم الله بالذى فعل بشهدائهم يوم بدر و منازلهم من الجنة رغبوا فى ذلك فقالوا اللهم ارنا القتال نستشهد فيه _(١) بے شك جب اللہ تعالى نے مومنين كو شہدائے بدر كے ساتھ اپنے سلوك اور جنت ميں ان كے مقام و مرتبہ سے آگاہ فرمايا تو وہ بھى راغب ہوكر كہنے لگے خدا يا ہميں بھى جنگ كا موقع نصيب فرما تا كہ ہم بھى جام شہادت نوش كريں _

احد كے مجاہد: ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٤، ٦، ٧

امتحان: ٣، ٤

انسان: انسان كى شخصيت ٣

جہاد: ١٠ جہاد كى قدروقيمت ٨ ; جہاد ميں امتحان ٣

جانچنا: جانچنے كے معيار ٨

____________________

١)تفسير قمي، ج١ص١١٩، تفسير برھان ج١ص٣١٩ ح١.

۱۱۶

خوف: ٢

صدر اسلام كے مسلمان: ١، ٢، ٤، ٦

دشمن: ٨

ذكر: ٧

راہ خدا ميں شہادت: ٢ راہ خدا ميں شہادت كى قدروقيمت ٨

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پہ عمل كا پيش خيمہ ٩

شہدا: شہدا كامقام ٩

علم: ٩

عمل: ٩ غيرشائستہ عمل٥

غزوہ: غزوہ احد ٧;غزوہ بدر ١

معاشرہ شناسي: ٦

موت: ذكر موت ٧

مؤمنين: مؤمنين اور جہاد ٩; مؤمنين كاامتحان ٤;مؤمنين كا خوف ٢ ;مؤمنين كى شہادت طلبى ١، ٩

آیت(۱۴۴)

( وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَی أَعْقَابِكُمْ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَیَ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللّهُ الشَّاكِرِينَ )

اور محمد تو صرف ايك رسول ہيں جن سے پہلے بہت سے رسول گذر چكے ہيں كيا اگر وہ مرجائيں يا قتل ہو جائيں تو تم الٹے پيروں پلٹ جاؤ گے تو جو بھى ايسا كرے گا وہ خدا كا كوئي نقصان نہيں كرے گا او رخدا عنقريب شكر گذاروں كو ان كى جزادے گا_

١_ حضرت محمد(ص) فقط ا لله كے رسول ہيں اور دوسرے الہى پيغمبروں (ع) كى طرح موت سے ملاقات كريں

۱۱۷

گے_

و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افن مات او قتل جملہ ''قد خلت ...''(آپ (ص) سے پہلے بھى رسول تھے اور دنيا سے چلے گئے) اس بات سے كنا يہ ہے كہ محمد(ص) نيز دوسرے پيغمبروں (ع) كى طرح دنيا سے چلے جائيں گے طبيعى موت سے يا شہادت سے_

٢_ پيغمبراسلام(ص) كے بعض پيروكاروں كا ان كے ناقابل فنا ہونے كا غلط خيال_

و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افن مات او قتل خدا كا اس بات كى ياددہانى كرانا كہ محمد(ص) صرف رسول ہيں اور ان سے پہلے بھى انبياء (ع) تھے جو دنيا سے چلے گئے گويا اسى مندرجہ بالا خيال كو مسترد كرنے كيلئے ہے_

٣_انبيائے (ع) الہى كى موت يا ان كى شہادت سے ان كے پيغام كا ختم ہوجانا، صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا غلط خيال_و ما محمد الا رسول افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٤_آنحضرت(ص) كے قتل كى افواہ كے نتيجہ ميں ، احد كے بعض جنگجوؤں كے جذبے كا متزلزل ہونا_

و ما محمد الا رسول افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٥_ احد كے بعض جنگجوؤں كا سارے كا سارا بھروسہ آنحضرت (ص) كى ذات پر كرنا، خدا كے نزديك قابل مذمت تھا_

افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٦_شخصيت پرستى كى مذمت_افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٧_ الله كے رسولوں كا فريضہ، راہنمائي اور پيغام رسانى ہے اور لوگوں كا فريضہ، ان كے ان پيغاموں كى بنياد پر اس راستے كو طے كرنا ہے_و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افان مات

جملہ ''ومامحمد ...'' خدا كے رسولوں كے فريضہ (پيغام رساني) كو معين كررہا ہے اور جملہ '' افان مات ...'' لوگوں كے فريضہ كو معين كررہا ہے كہ وہ ہميشہ ( چا ہے رسول ان كے درميان ہوں يا نہ ہوں ) ان پيغاموں پر پابند رہيں _

٨_ آنحضرت (ص) كى رحلت يا شہادت كے بعد، صدر اسلام كے لوگوں كا راہبر كے راستے سے پلٹنے كا خطرہ_

و ما محمد الا رسول افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

۱۱۸

٩_ انبياء (ع) كى رسالت كا تسلسل ان كى موجودگى كا مرہون منت نہيں ہے_و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم خدا تعالى نے آنحضرت (ص) كى رحلت يا شہادت كے بعد الٹے پاؤں پلٹنے كى مذمت كر كے، دراصل ايمانى معاشروں كے اہداف و مقاصد كے آنحضرت (ص) كى ذات كے ساتھ وابستہ ہونے كى نفى كى ہے_

١٠_معاشرے كے دينى رہبر كے فقدان كے بعد اس كے مرتد ہونے كا خطرہ_و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله افان مات او قتل انقلبتم على اعقابكم

١١_ اديان الہى انسانوں اور معاشرے كى ترقى و تكامل كى راہيں ہيں _افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

چونكہ''انقلبتم علي اعقابكم'' سے مراد دين الہى سے پھر جانا ہے اور اس كو واپس پلٹنے سے تعبير كيا گيا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ دين الہي، لوگوں كى ترقى كا ضامن ہے_

١٢_كفر و ارتداد اور راہ انبياء (ع) سے منحرف ہونا ايك رجعت پسندانہ اورپست حركت ہے_

و ما محمد الا رسول ...افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

١٣_ پيغمبراكرم(ص) كے ہميشہ زندہ رہنے كا غلط تصور، آنحضرت(ص) كے قتل كى افواہ كے بعد احد كے بعض جنگجوؤں كے ارتداد اور پچھلے پاؤں لوٹنے اور ان كے رسالت كے انكار كا موجب بنا_افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم مفسرين نے آيت كے شان نزول كے بارے ميں كہا ہے جس وقت پيغمبر(ص) كے قتل كى خبر لوگوں ميں عام ہوئي تو بعض مسلمانوں نے كہا كہ اگر محمد(ص) پيغمبرہوتے تو قتل نہ ہوتے_ (مجمع البيان، اسى آيت كے ذيل ميں )

١٤_ افراد كا كفر و ارتداد، خدا كو كوئي نقصان نہيں پہنچاتا_و من ينقلب على عقبيه فلن يضر الله شيئا

١٥_ رسالت انبياء (ع) سے منحرف ہونا اور اسلام سے كفر كى طرف واپسي، اپنے آپ كو نقصان پہنچانا ہے_

و ما محمد الا رسول و من ينقلب علي عقبيه فلن يضر الله شيئا كفر و ارتداد، يقينا نقصان كا حامل ہے اور ''فلن يضر الله ''كے حكم كے مطابق يہ نقصان، خداوند سبحان كو نہيں پہنچے گا، اس صورت ميں لازمى طور پر يہ نقصان مرتد و كافر، فرد اور معاشرہ كے دامن گير ہوگا_

١٦_ دين ميں ثابت قدمى اور انبيائے (ع) الہى كے راستے پر چلنا، رسالت انبياء (ع) اور ہدايت كى نعمت كا شكرانہ ہے_

۱۱۹

افإن مات او قتل انقلبتم ...و سيجزى الله الشاكرين

اس آيت ميں ''الشاكرين''سے مراد يا وہ خاص افراد ہيں كہ جو ہرگز مرتد نہيں ہوتے اور ہميشہ دين الہى پہ ثابت قدم رہتے ہيں ، يا ثابت قدم مومنين ''الشاكرين'' كامورد نظر مصداق ہيں _

١٧_ انحراف اور ارتداد، رسالت انبياء (ع) اور ہدايت الہى كا كفران نعمت ہے_

و من ينقلب على عقبيه و سيجزى الله الشاكرين جملہ ''و سيجزى الله الشاكرين''كا مفہوم يہ ہے كہ، مرتد ہونے والے ناشكرے ہيں اور حكم و موضوع كى مناسبت سے يہ ناشكرى رسالت انبياء (ع) كے بارے ميں ہے اور ہدايت الہى سے متعلق ہے _

١٨_ خداوند متعال كى جانب سے نعمات الہى كا شكر كرنے والوں كو اجر عطا كرنے كا وعدہ_و سيجزى الله الشاكرين

١٩_ جنگ احد ميں استقامت اور ثابت قدمى كا مظاہرہ كرنے والے ، پيغمبراكرم(ص) كى نعمت رسالت كے شاكر ہيں _

انقلبتم علي اعقابكم و سيجزى الله الشاكرين

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى رحلت ١ ، ٢ ،٤،٨;آنحضرت(ص) كى رسالت كا انكار١٣;آنحضرت(ص) كے پيروكار ٢

اديان: اديان كاكردار ١١

ارتداد: ٢١ ارتداد كے اثرات ١٠، ١٢، ١٤، ١٥، ١٧ ; ارتداد كے عوامل ١٣

استقامت: ١٩

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٣، ٤، ٥، ٨، ١٣

اسماء و صفات: صفات جلال ١٤

اصلاح: ٧

اطاعت: انبياء (ع) كى اطاعت٧

افواہ: افواہ كے اثرات٤

الله تعالى: الله تعالى كى توبيخ ٥ ;اللہ تعالى كى نعمتيں ٨;اللہ تعالى كى ہدايت١٧; اللہ تعالى كے وعدے١٨

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

آیت ۱۷

( ثُمَّ لآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائلِهِمْ وَلاَ تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ )

اس كے بعدسامنہ، پيچھے اور داسنے بائيں سے آئوں گا اورتو اكثريت كوشكر گذار نہ پائے گا

۱_ انسان ہر طرف (آگے، پيچھے، دائيں اوربائيں ) سے ابليس كى سازشوں كى زد ميں ہے_

ثم لاتينهم من بين ايديهم و من خلفهم و عن ايمنهم و عن شماء لهم

۲_ ابليس، انسان كو گمراہ كرنے كے ليے مختلف طريقوں اور حيلوں سے كام ليتاہے_ثم لا تينهم من بين ايديهم

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ مذكورہ جہات (آگے پيچھے و غيرہ) ابليس كے مختلف طريقوں ، سے كنايہ ہے_

۳_ ابليس انسان كو خداوندمتعال كا شكر بجا لانے سے روكنے كے ليے زيادہ سے زيادہ ہمہ پہلو كوشش كرتاہے_

ثم لاتينهم من بين ايديهم و لا تجد اكثرهم شكرين

۴_ ابليس بنى آدم كى سعادت اور و نجات كے تمام راستے بند كرنے سے عاجز و ناتوان ہے

ثم لاتينهم و لا تجد اكثرهم شكرين

تمام جہات (مثلا اوپر اور نيچے) كا نام نہ لينا ہوسكتاہے اس بات كى جانب اشارہ ہو كہ ابليس سعادت بشر كے تمام راستوں پر مسلط نہيں ہوسكتا اور انھيں انسانوں پر بند نہيں كرسكتا_

۵_ تمام انسانوں كا فريضہ ہے كہ وہ خداوند متعال كا شكر و سپاس بجالائيں _و لا تجد اكثرهم شكرين

انسانوں كو بہكانے كے بارے ميں ابليس كى بہت زيادہ تاكيد اور پھر ان كى ناشكرى كو اپنے كارنامہ كے طور پر بيان كرنا، خداوندمتعال كے سامنے شكر بجا لانے كى غير معمولى اہميت كو ظاہر كرتاہے_

۶_ خداوندمتعال كے مقابلے ميں بنى آدم كى ناشكري، ابليس كى اپنے بہكانے كے حوالے سے سب سے بڑى آرزو ہے_

۵۶۱

ثم لاتينهم و لا تجد اكثرهم شكرين

۷_ بنى آدم ميں سے اكثر لوگ، ابليس كے دھوكے اور فريب كے جال ميں گرفتار ہيں اور خداوندمتعال كا شكر بجا نہيں لاتے_و لا تجد اكثرهم شكرين

۸_ ابليس كى پيروي، خداوندمتعال كے مقابلے ميں ناشكرى ہے_ثم لاتينهم من بين ايديهم و لاتجد اكثرهم شكرين

۹_ انسانوں ميں سے بہت تھوڑے لوگ، خداوندمتعال شكر گذار ہيں اور ابليس كے دھوكے و فريب سے نجات پاتے ہيں _و لا تجد اكثرهم شكرين

۱۰_ ابليس، بنى آدم ميں سے بعض كے بہكاوے ميں نہ آنے اور ناقابل نفوذ ہونے سے آگاہ ہے_

ثم لاتينهم من بين ايديهم و لا تجد اكثرهم شكرين

۱۱_ شكر گذار بندے صراط مستقيم پر چلنے والے ہيں _لاقعدن لهم صراطك المستقيم لا تجد اكثرهم شكرين

۱۲_و قال ابوجعفر عليه‌السلام ''ثم لاتينهم من بين ايديهم'' معناه اهون عليهم امر الآاخرة ''و من خلفهم'' آمرهم بجمع الاموال و البخل بها عن الحقوق لتبقى لورثتهم ''و عن ايمانهم'' و افسد عليهم امر دينهم بتزيين الضلالة و تحسين الشبهة ''و عن شماء لهم'' بتحبيب اللذات اليهم و تغليب الشهوات على قلوبهم (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ''ثم لاتينهم من بين ايديهم'' سے مراد يہ ہے كہ ان پر آخرت كو ناچيز اور ہلكا بنادوں گا_ اور ''من ''خلفھم'' سے مراد يہ ہے كہ ميں انھيں اموال جمع كرنے كا حكم دونگا تا كہ دوسروں كے حقوق ادا كرنے سے بخل كريں اور يہ مال وارثوں كے ليے بچا رہے_ اور ''و عن ايمانھم'' كا مطلب يہ ہے كہ گمراہى كو زينت ديكر اور شبہات كو اچھا بناكر ان كے دين كو تباہ كرونگا اور ''عن شمائلھم'' كا معنى يہ ہے كہ لذات كو ان كے ليے محبوب بناكر اور ان كى خواہشات نفسانى كو ان كے دلوں پر غالب كركے، ان كو گمراہ كرونگا_

ابليس :ابليس كا بہكاوا،۶، ۱۱;ابليس كا ضعف۴; ابليس كا علم ۱۰; ابليس كى آرزو ۶; ابليس كى اطاعت ۸

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴_ ص ۳۶۵_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۱ ح ۳۳_

۵۶۲

ابليس كى سازش ۳; ابليس كى سازش كا وسيع ہونا۱; ابليس كے بہكانے كا طريقہ ۴;ابليس كے بہكاوے ميں نہ آنے والے ۹، ۱۰;ابليس كے مكر سے نجات ۹

اكثريت :اكثريت كا آسيب پذير ہونا ۷

انسان :انسان كى آسيب پذيرى ۱;انسان كى ذمہ دارى ۵; انسانوں كى اقليت ۹، ۱۰; انسانوں كى اكثريت كا بہكاوے ميں آنا ۷; انسانوں كى اكثريت كا كفران ۷; انسانوں كا كفران ۶

بخل :بخل كا منشاء ۱۱

حيات :حيات اخروى كو ہلكا اور ناچيز شمار كرنا ۱۱

دين :دين كى تباہى كى راہيں ۱۱

روايت : ۱۱

سعادت :سعادت كے موانع ۴

شاكرين :شاكرين كى قلت ۹; شكر بجا لانے والوں كا مقام ۱۱

شكر :شكر خدا ۵، ۹; شكر كے موانع ۳

صراط مستقيم :صراط مستقيم كے سالكين ۱۱

كفران :كفران كے موارد ۸

گمراہى :گمراہى كى زينت ۱۱; گمراہى كے علل و اسباب ۱، ۲، ۱۱

لذائذ :لذائذ كے آثار ۱۱

ہوا پرستى :ہوا پرستى كے آثار ۱۱

۵۶۳

آیت ۱۸

( قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْؤُوماً مَّدْحُورأى لَّمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ لأَمْلأنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ أَجْمَعِينَ )

فرمايا كہ يہاں سے نكل جا تو ذليل اور مردود ہ ہے اب جو بھى تير اتباع كرے گائيں تم سب سے جہنّم كووبھردوں گا

۱_خداوندمتعال نے ابليس كو تحقير و سرزنش اور ذلت و رسوائي كے ساتھ اس كے بلند مقام و منزلت سے نكالا_

قال اخرج منها مذء وما مدحورا

''مدحور'' كا معنى ذلت و رسوائي كے ساتھ نكالا گيا ہے (لسان العرب)

۲_ دوزخ، ابليس، اور اس كے پيروكاروں كا حتمى ٹھكانہ_لمن تبعك منهم لاملان جهنم منكم اجمعين

۳_ ابليس كا تكبّر، نافرمانى اور (دوسروں كو) بہكانا اور گمراہ كرنا، اسكے دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونے كا باعث ہے_

مامنعك الاتسجد ...لاملان جهنم منكم اجمعين

۴_ ابليس كى پيروى كرنا اسى جيسا بن جانے كا باعث بنتاہے_لمن تبعك منهم لاملان جهنم منكم اجمعين

ابليس اور اس كے پيروكار انسانوں كو ايك ہى ضمير ''منكم'' سے خطاب كيا گيا ہے_ جبكہ گذشتہ جملے ميں فقط ابليس مخاطب تھا_ اس سے پتہ چلتا كہ ابليس كى پيروي، انسان كو اس كا ہم جنس بنا ديتى ہے_

۵_ جہنم، ابليس اور اس كے گروہ ميں شامل ابليسى پيروكاروں سے بھرى پڑى ہوگي_لمن تبعك منهم لاملان جهنم منكم

''منكم'' ميں خطاب ہوسكتاہے يہ نكتہ بتانے كے ليے ہو كہ انسان فقط ابليس كى پيروى كرنے كى وجہ سے جھنم ميں اس جيسا مقام نہيں پائے گا بلكہ اس قسم كى پيروى كا تقاضا يہ ہے كہ انسان اور ابليس ہم جنس اور ہم فطرت ہوجائيں _ يہاں تك كہ ابليس اور اس كے پيروكاروں كو ايك ہى ضمير سے خطاب كيا جانے لگے_

۶_ آدمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے سے نافرمانى كرنے كے سلسلے ميں خداوندمتعال كا ابليس سے بلاواسطہ گفتگو اور بات چيت كرنا_

۵۶۴

قال ما منعك قال اخرج منها

آدمعليه‌السلام :آدم كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۶

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۶; ابليس كا جہنم ميں ہونا ۳، ۵;ابليس كا خدا سے تكلم ۶; ابليس كا عصيان۶; ابليس كا ہم مرتبہ ہونا ۴; ابليس كى اطاعت۴; ابليس كى تحقير۱; ابليس كى سرزنش ۱; ابليس كى عاقبت۲; ابليس كى نافرماني۱; ابليس كے بہكاوےكے آثار۳; ابليس كے پيروكاروں كا جہنم ميں ہونا۵; ابليس كے پيروكاروں كى عاقبت۲; ابليس كے تكبر كے آثار۳; ابليس كے عصيان كے آثار۳

جہنم :جہنم كے اسباب۳

جہنمى لوگ : ۲، ۳، ۵

خدا تعالى :افعال خدا ۱; تكلم خدا ۶

آیت ۱۹

( وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلاَ مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ )

اور اسے آدم تم اور تمہارى زوجہ دونوں جنتّ ميں داخل ہوجائواور جہاں جو چا ہو كھا ئوليكن اس درخت كے قريب نہ جانا كہ ظلم كرنے والوں ميں شمار ہو جا ئوگے

۱_ خداوند متعال نے آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ كو بہشت ميں سكونت اختيار كرنے كا حكم ديا_

و يآدم اسكن انت و زوجك الجنة

۲_ خدانے نے بہشت كى كھانے پينے كى تمام اشياء آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ كے ليے مباح كرديں _

فكلا من حيث شئتما

۳_ خداوندمتعال نے ايك مخصوص درخت سے كھانا، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام پر حرام كرديا

و لا تقربا هذه الشجرة فتكونا من الظلمين

پہلے جملے(فكلا ...) اور (فلما ذاقا ...) (آيت ۲۲) كے قرينے سے ''لا تقربا ...'' سے مراد كھانے كى ممانعت ہے نہ فقط نزديك ہونے كي_

۵۶۵

۴_ خداوندمتعال نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام پر ممنوعہ درخت سے ہر قسم كا استفادہ كرنا حرام كرديا

و لا تقربا هذه الشجرة

(لا تقربا) ميں نہى ہوسكتاہے ہر قسم كے استفادے كى حرمت كے بارے ميں كنايہ ہو_

۵_ خداوندمتعال كا آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو خبردار كرنا كہ اگر اس ممنوعہ شجرہ سے كچھ كھاؤگے تو ظالموں ميں سے ہوجاؤگے_و لا تقربا هذه الشجرة فتكونا من الظلمين

۶_ عورت اور مرد دونوں بارگاہ خدا ميں جوابدہ ہيں _و لا تقربا هذه الشجرة

۷_ حضرت آدمعليه‌السلام ، اپنى زوجہ كى نسبت، بارگاہ خدا ميں برتر مقام و منزلت كے حامل ہيں _

و يآدم اسكن انت و زوجك الجنة

خطاب الہى ميں آدمعليه‌السلام كا مخاطب قرار پانا ہو سكتاہے انكى اپنى زوجہ پر برترى كى جانب اشارہ ہو_

۸_حسين بن ميسر قال : سالت ابا عبدالله عليه‌السلام عن جنة آدم عليه‌السلام فقال :جنة من جنان الدنيا تطلع فيها الشمس والقمر و لو كانت من جنان الاخرة ما خرج منها ابدا (۱)

حسين بن ميسر كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے جنت آدمعليه‌السلام كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : وہ دنيا كے باغات ميں سے ايك باغ تھا_ كہ جس ميں چاند اور سورج طلوع ہوتے تھے_ اگر بہشتى باغات ميں سے ہوتا تو آدمعليه‌السلام ہرگز وہاں سے نكالے نہ جاتے_

۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : ''و لا تقربا هذه الشجرة'' يعنى لا تاكلا منها (۲)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''و لا تقربا ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ''اس درخت كے نزديك نہ ہونے'' سے مراد ''اس كا پھل نہ كھانا'' ہے_

۱۰_واختلفوا فى الشجرة التى نهى الله آدم عنها و روى عن علي عليه‌السلام انه قال : شجرة الكافور (۳)

____________________

۱) كافى ج ۳ ص ۲۴۷ ج ۲_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۳ ح ۳۶_

۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۵ ح ۲۰_ بحار الانوار ج ۱۱_ ص ۱۸۷، ح / ۴۱_

۳) تفسير تبيان ج/ ۱ ص ۱۵۸_ مجمع البيان ج/ ۱ ص ۱۹۵_

۵۶۶

امير المومنين عليعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ''جس درخت كے نزديك جانے سے آدمعليه‌السلام كومنع كياگيا تھا، وہ درخت كافور تھا_

۱۱_عبدالسلام بن صالح الهروى قال : قلت للرضا عليه‌السلام : يابن رسول الله اخبرنى عن الشجرة التى اكل منها آدم و حوا ما كانت ؟ فقد اختلف الناس فيها فمنهم من يروى انها الحنطة و منهم من يروى انها العنب و منهم من يروى انها شجرة الحسد، فقال عليه‌السلام : كل ذلك حق، قلت : فما معنى هذه الوجوه على اختلافها ؟ فقال : يا ابا الصلت ان شجرة الجنة تحمل انواعا فكانت شجرة الحنطة و فيها عنب و ليست كشجرة الدنيا (۱)

عبدالسلام بن صالح ہروى كہتے ہيں : ميں نے امام رضاعليه‌السلام سے عرض كى : اے فرزند رسول(ص) مجھے بتايئےہ جس درخت سے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے كھايا ہے وہ كيا تھا ؟ لوگوں ميں اس كے بارے ميں اختلاف ہے_ بعض كہتے ہيں وہ گندم كا پودا تھا_ ايك گروہ كے مطابق وہ انگور كا درخت تھا بعض دوسروں كا قول ہے كہ وہ درخت حسد تھا_ امامعليه‌السلام نے فرمايا_ يہ سب درست ہے ميں نے كہا يہ جو مختلف وجوہات بيان كى گئي ہيں ان كا معنى كيا ہے ؟ آپ(ص) نے فرمايا : اے اباصلت، جنتى درخت چند

قسم كا پھل ديتاہے يعنى گندم كے پودے سے انگور كاپھل بھى ملتاہے وہ دنيوى درختوں كى طرح نہيں _

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور ممنوعہ درخت ۳، ۴; آدمعليه‌السلام كا بہشت ميں ہونا ۱، ۲;آدمعليه‌السلام كا قصہ۱، ۲، ۳، ۴، ۵;آدمعليه‌السلام كو تنبيہ ۵; آدم كى بہشت كى صفات ۸;آدم كے مقام كى ۱ اہميت ۷

بہشت :بہشتى درختوں كى صفات ۱۱; بہشتى غذائيں ۲

حواعليه‌السلام :حواعليه‌السلام اور ممنوعہ درخت ۳، ۴; حوا كا بہشت ميں ہونا ۱;حوا كا قصہ ۱، ۳، ۴، ۵;حواعليه‌السلام كو تنبيہ ۵; مقام حواعليه‌السلام كى اہميت ۷

خدا تعالى :اوامر خدا ۱ ; خدا كى طرف سے تنبيہ ۵; نواہى خدا ۳، ۴

درخت كافور : ۱۰

روايت : ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

ظالمين : ۵

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج/ ۱ ص ۳۰۶، ح/ ۶۷، ب ۲۸ بحار الانوار ۸ ح/ ۱۱، ص ۱۶۴ ح ۹

۵۶۷

عورت :عورت كى ذمہ دارى ۶

مرد :مرد كى ذمہ دارى ۶

ممنوعہ درخت :ممنوعہ درخت سے استفادہ ۵; ممنوعہ درخت سے نہى ۳، ۴، ۹; ممنوعہ درخت كى حقيقت ۱۰، ۱۱

آیت ۲۰

( فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْءَاتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَـذِهِ الشَّجَرَةِ إِلاَّ أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ )

پھر شيطان نے ان دونوں ميں وسوسہ پيدا كرايا كہ جن شرم كے مقامات كوچھپاركھاہے وہ نماياں ہو جائيں اور كہنے لگا كہ تمہارے پروردگار نے تمہيں اس درخت سے صرف اس لئے روكا ہے كہ تم فرشتے ہو جائوگے يا تم ہميشہ رہنے والوں ميں سے ہو جائو گے

۱_ بہشت ميں آدمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ كے ساكن ہونے كے بعد، ابليس ان كے خلاف سازش كرنے اور انھيں فريب دينے كى فكر ميں لگ گيا_فوسوس لهما الشيطن

جب بھى كلمہ ''وسوسہ'' كے بعد حرف ''لام'' لايا جائے تو منصوبہ بنانے اور سازش كرنے كا معنى ديتاہے_

۲_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے خلاف سازش اور فريبكارى كرنے سے شيطان كا مقصد ان دونو كى شرمگاہ كو آشكار كرنا تھا_

فوسوس لها الشيطن ليبدى لها ما ورى عنهما من سوء تهما

۳_ ممنوعہ درخت كا پھل كھانے سے پہلے آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام كى شرمگائيں ايك دوسرے سے مستور تھيں _

ليبدى لهما ماورى عنهما

۴_ آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام كى شرمگائيں ، ممنوعہ درخت كا پھل كھانے سے پہلے، خود انكے اپنے اوپر بھى پوشيدہ تھيں _

فوسوس لهما الشى طن ليبدى لهما ماوري عنهما من سوء تهما

جملہ ''ورى عنھما'' ہوسكتاہے اس بات كى دليل ہو كہ آدم و حوا كى شرمگائيں ، ايك دوسرے پرمخفى ہونے كے علاوہ خود ان كے اپنے اوپر بھى پوشيدہ تھيں _

۵_شيطان نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو وسوسے ميں ڈالتے ہوئے، انہيں دائمى زندگى اور فرشتہ نہ سے سنے محروم ہونے كو ممنوعہ درخت كا پھل كھانے كے حرام ہونے كى دليل قرار ديا_الا ان تكونا ملكين او تكونا من الخلدين

۵۶۸

۶_ شيطان نے ممنوعہ درخت كے آثار كے سلسلے ميں خداوندمتعال پر جھوٹ بولنے كى تہمت لگائي_

قال ما نهكما ربكما هذه الشجرة الا ان تكونا ملكين او تكونا من الخلدين

جملہ ''الا ان تكونا ...'' در حقيقت، كلام خداوندمتعال كى تكذيب ہے چونكہ خداوند نے فرمايا تھا''فتكونا من الظالمين''

۷_ شيطان كا، ممنوعہ درخت كى حرمت كے بارے ميں ، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے ذہن ميں شبہ پيدا كرنا_

ما نهكما ربكما او تكونا من الخلدين

بعض نے جملہ ''ما نرنہكما ربكما ...'' كا معنى اس طرح كيا ہے : يہ حرمت تمھارے ليے نہيں مگر يہ كہ تم كس طرح فرشتہ نہ بن جاؤ يا ہميشہ رہنے والوں ميں سے نہ ہوجاؤ_ جبكہ تم نہ تو فرشتہ ہو اور نہ ہى جنت ميں ہميشہ رہنے والے پس تمھارے اوپر كچھ بھى حرام نہيں _

۸_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو دھوكہ ديتے اور وسوسے ميں ڈالتے وقت،شيطان نے اپنے كام كى بنياد جھوٹ پر ركھي_

ما نهكما ربكما الا ان تكونا ملكين

۹_ دھوكہ و فريب دينا، وسواس ميں ڈالنا، اور جھوٹ بولنا، ہى ابليس كى شيطنت ہے_

الا ابليس فوسوس، لهما الشيطن

خدا نے گذشتہ آيات ميں شيطان كو كلمہ ''ابليس'' كے نام سے ياد كيا ہے_ اور جب اس كى سازش، دھوكہ اور فريب كو بيان كيا تو اس كو ''شيطان'' كے نام سے پكارا_

۱۰_ شيطان نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى نظر ميں ، فرائض الہى كو ان كے تكامل و ترقى كى راہ ميں مانع بناكر پيش كيا_

ما نهكما ربكما الا ان تكونا ملكين

''ان تكونا ...'' كراھية كو مقدر ميں ركھتے ہوئے ''ما نھاكما'' كے ليے مفعول لہ ہے_ بنابراين آيت كا معنى اسطرح ہوجائے گا : خداوندمتعال نے تمہيں اس درخت كا پھل كھانے سے اس ليے منع كيا ہے كہ كہيں تم فرشتہ نہ بن جاؤ يا ہميشہ رہنے والے نہ ہوجائے_

۱۱_ شيطا ن، ا نحطاط و تنزّ ل كے علل و اسباب كو رشد و تكامل كے راستے كے عنوان سے پيش كرتاہے_

ما نهكما ربكما او تكونا من الخلدين

۵۶۹

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور ممنوعہ درخت ۳، ۴، ۵; آدمعليه‌السلام كا جنت ميں ساكن ہونا ۱;آدمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۴، ۵، ۷; آدمعليه‌السلام كو فريب ۱، ۲، ۸; آدم كى جائے ستر كا كشف ہونا ۲; آدمعليه‌السلام كى جائے ستر كا مخفى ہونا ۳،۴; آدمعليه‌السلام كے خلاف سازش ۲

ابليس:ابليس اور آدم ۱، ۲، ۵، ۷، ۱۰; ابليس اور حوا ۱، ۲، ۵، ۷، ۱۰;ابليس كا بہكانا ۱،۹;ابليس كا مكر۱; ابليس كا وسوسہ ۹; ابليس كى دروغگوئي ۹;ابليس كى سازش ۱، ۲; ابليس كى شيطانى ۹; ابليس كے القائات ۷; ابليس كے رذائل ۹

افترا :خداوندمتعال پر افترا باندھنا ۶

انحطاط :انحطاط و تنزل كے علل و اسباب ۱۱

حوا :حوا اور ممنوعہ درخت ۳، ۴; حوا كا قصہ ۳، ۴، ۵، ۷; حوا كو فريب ۱، ۲، ۸; حوا كى بہشت ميں سكونت ۱، حوا كى جائے ستر كا پوشيدہونا۳، ۴;حوا كى جائے ستر كا كشف ہونا۲; حوا كے خلاف سازش ۲

شبہات :شبہات كا منشا ۷

شيطان :خدا پر شيطان كى تہمت ۶; شيطان اور تكامل كے عوامل ۱۱;شيطان اور تكامل كے موانع ۱۰; شيطان كا بہكانا ۸، ۱۰، ۱۱;شيطان كا كردار ۱۰; شيطان كا وسوسہ، ۵، ۸;شيطان كى دروغگوئي ۸; شيطان كے بہكانے كا فلسفہ ۲; شيطان كے رذائل ۸;

ممنوعہ درخت :ممنوعہ درخت اور ابدى زندگى ۵;ممنوعہ درخت كى حرمت ۵، ۷ ;ممنوعہ درخت كے آثار ۶

۵۷۰

آیت ۲۱

( وَقَاسَمَهُمَا إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ النَّاصِحِينَ )

اور دونوں سے قسم كھائي كہ ميں تمہيں نصيحت كرنے والوں ميں ہوں

۱_ شيطان نے بار بار جھوٹى قسميں كھا كر اپنے آپ كو آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كا خيرخواہ ظاہر كيا_

و قاسمهما الى لكما لمن النصحين

باب مفاعلہ سے فعل ''قاسم'' كا استعمال، ...ہوسكتاہے تاكيد كے ليے ہو يعنى شيطان نے بار

۵۷۱

بار قسميں كھاكر ان ميں وسوسہ پيدا كيا_

۲_ آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ حوا نے پہلى بار شيطان كے روبرو ہوتے وقت اس پر بے اعتمادى كا اظہار كيا_

و قاسمهما انى لكما لمن النصحين

عام طور پر قسم اس وقت كھائي جاتى ہے كہ جب طرف مقابل، بے يقينى اور انكار كا اظہار كرے_

۳_ دوسروں كو فريب دينے كےلئے جھوٹى قسم كھانا، ايك شيطانى طريقہ ہے_و قاسمهما انى لكما لمن النصحين

۴_ انسانوں كو گمراہ كرنے كے ليے شيطان كا انكے كمال طلبى اور منفعت پسندى جيسے (فطري) خصائل سے غلط فائدہ اٹھانا كرنا_و قاسمهما انى لكما لمن النصحين

۵_عن الرضا عليه‌السلام : و لم يكن آدم و حوا شاهدا قبل ذلك من يحلف بالله كاذبا ''فدليهما بغرور'' فاكلا منها ثقة بيمينه بالله و كان ذلك من آدم قبل النبوة و لم يكن ذلك بذنب كبير استحق به دخول (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے ابليس كے قسم كھانے سے پہلے كسى كو، خداوندمتعال كى جھوٹى قسم كھاتے نہيں ديكھا تھا_ اور ''ابليس نے انھيں فريب ديكر، (اپنے مقام سے) گرا ديا'' انھوں نے ابليس كى قسم پر اعتماد كرتے ہوئے اس درخت سے ( پھل) كھايا اور يہ فعل ان آدمعليه‌السلام كى نبوت سے پہلے سرزد ہوا_ لہذا ان پر كوئي ايسا گناہ كبيرہ نہيں كہ جس كى وجہ سے وہ آگ كے مستحق قرار پائيں _

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور ابليس ۲; آدم كا عصيان ۵; آدم كا قصہ ۲; آدم كا ہبوط۵

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۱; ابليس اور حواعليه‌السلام ۱;ابليس پر بے اعتمادى ۲; ابليس كا بہكانا ۵; ابليس كا كردار ۵

انسان :انسان كى خصوصيت ۴;انسان كى كمال طلبى ۴; انسان كى منفعت پسندى ۴

حوا :حواعليه‌السلام اور ابليس ۲; حواعليه‌السلام كا قصہ ۲; حوا كا ہبوط ۵

شيطان :شيطان كا بہكانا ۱، ۴; شيطان كا جھوٹ بولنا ۱; شيطان كاغلط فائدہ آٹھانا ۴; شيطان كى جھوٹى قسم ۱;شيطان كى خير خواہى ۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج/ ۱ ص ۱۹۶ ح/ ۱ ب ۱۵_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۱ ح ۳۴_

۵۷۲

قسم :جھوٹى قسم كھانا ۳

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب۳، ۴

مقدسات :مقدسات سے غلط فائدہ اٹھانا ۳

آیت ۲۲

( فَدَلاَّهُمَا بِغُرُورٍ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْءَاتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ وَنَادَاهُمَا رَبُّهُمَا أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَا إِنَّ الشَّيْطَآنَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِينٌ )

پھرانھيں دھو كہ كے ذريعہ درخت كى طرف جھكا ديا اور جيسے سى ان دونوں نے چكئھاشرمگاہ ميں كھلنے لگيں اور انھوں نے درختوں كے پتے جوڑكر شرمگاہ ہوں كو چھپانا شروع كرديا توان كے رب نے آواز دى كہ كيا ہم نے تم دونوں كو اس درخت سے منع نہيں كيا تھا اور كيا ہم نے تمھيں نہيں بتايا تھا كہ شيطان تمھارا كھلا ہوا دشمن ہے

۱_ شيطان اپنے فريب، دھوكے اور جھوٹى قسم كے ذريعے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو ممنوعہ درخت تك لے آيا تا كہ وہ اس كا پھل كھائيں _و قاسمهما فدلهما بغرور

''تدلية'' ''دليّ'' كا مصدہے جس كا معنى ''بھيجنا'' ہے_ اور يہاں اس سے مراد آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو ممنوعہ درخت كے نزديك كرنا ہے تا كہ وہ اس كا پھل كھائيں _ كلمہ ''غرور'' ہوسكتاہے

مصدر ہو اورفريب دينے كے معنى ميں ہو اور ہوسكتاہے جمع ''غار'' (دھوكہ دينے والے كے معنى ميں ) ہو اور اس سے مراد وہ جھوٹى اور باطل باتيں ہيں جن كے ذريعے قسم كھاكر شيطان نے آدم و حوا كو وسوسہ ميں ڈالا_

۲_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے ممنوعہ درخت كے قريب ہونے كے بعد، اس (كا پھل) كھايا_

فلما ذاقا الشجرة

۳_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام ابليس كے قسم كھانے كے بعد ممنوعہ درخت (كا پھل) كھانے كے برے نتائج سے پريشان تھے_

فلما ذاقا الشجرة

كلمہ ''ذوق'' كہ جسكا معنى ''چكھنا' ' ہے ہوسكتا اس نكتے كى جانب اشارہ ہو كہ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام ممنوعہ درخت كو چكھنے كے ساتھ نہ كہ، كھاكر آزمايش و تجربہ كرنا چاہتے تھے كہ آيا كوئي ناگوار رد عمل تو نہيں ہوتا_

۵۷۳

۴_ فقط ممنوعہ درخت (كا پھل) چكھتے ہي، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى شرمگاہيں ان كے اوپر عياں ہوگئيں _

فلما ذاقا الشجرة بدت لهما سوء تهما

۵_ محرمات الہى كا ذرا بھر ارتكاب بھى انسان كى ذلت و رسوائي كا سبب بن سكتاہے

فلما ذاقا الشجرة بدت لهما سوء تهما

۶_ انسان، بہكاوے ميں آنے والى مخلوق ہے_فوسوس لهما فدلهما بغرور

۷_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے شك و ترديد كو دور كرنے اور انھيں اطمينان دلانے كے ليے قسم كھانا ہى كافى تھا_

و قاسمهما فدلى هما بغرور

۸_ آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ كا اپنى شرمگاہيں جنتى درختوں كے پتوں سے چھپانے كى كوشش كرنا_

و طفقا يخصفان عليهما من ورق الجنه

كلمہ ''طفق'' افعال مقاربہ ميں سے ہے جس كا مطلب ''اس نے شروع كيا'' دو يا چند اشياء كے كچھ حصے كو ايك دوسرے پر ركھنا يا ايك ساتھ جوڑنا ''خصف'' كہلاتاہے_ يہاں ''يخصفان'' ''علي'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے لہذا اس ميں ركھنے كا معنى بھى موجود ہے_ يعنى آدمعليه‌السلام و حوا نے پتوں كو ايك دوسرے سے جوڑكر اپنى شرمگاہ پر ركھا_

۹_ انسان فطرتاً اپنى شرمگاہ كے عياں ہونے سے شرم و حيا ركھتاہے_

بدلت لهما سوء تهما و طفقا يخصفان عليهما

۱۰_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام ممنوعہ درخت (كا پھل) چكھنے كے بعد، اس سے دور ہوگئے اور اس سے فاصلہ پہ جا كھڑے ہوئے_و ناد اهما ربهما الم انهكما عن تلكما الشجرة

مندرجہ بالا مفہوم، كلمہ ''تلك'' كى وجہ سے اخذ كيا گيا ہے كہ جو دور كے اشارے كے ليے ہے_

۱۱_ آدم اور انكى زوجہ فرمان الہى كى خلاف ورزى كرنے كے سبب قرب خدا كے مقام سے دور ہوگئے_

نادهما ربهما الم انهكما عن تلكما الشجرة

كلمہ ''ندا'' عام طور پر اس جگہ استعمال ہوتا كہ جہاں مخاطب، ندا دينے والے سے زيادہ فاصلے پر ہو_ اور خداوندمتعال نے يہ كلمہ، آدم اور انكى زوجہ كے تخلف كے بعد استعمال كيا ہے (يعنى مقام قرب خدا سے دور ہونے كے بعد)

۵۷۴

۱۲_ خداوندمتعال كے اوامر، نواہى ، تنبيہات اور سرزنشيں ہميشہ انسانوں كى تربيت اور رشد كے ليے ہوتى ہيں _

و ناد اهما ربهما الم انهكما عن تلكما الشجرة

۱۳_ شيطان، انسان كا كھلم كھلا دشمن ہے_ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۴_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے ساتھ شيطان كى كھلى دشمنى كے بارے ميں خداوندمتعال كا انھيں پہلے سے نصيحت اور متنبہ كرنا_و اقل لكما ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۵_ صراط مستقيم پر چلتے وقت راہ خدا كے دشمنوں كى پہچان كرنے كى ضرورت_و اقل لكما ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۶_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام سے شيطان كى دشمنى اور عداوت كے بارے ميں خداوندمتعال كى طرف سے انھيں كافى زيادہ خبردار كيئے جانے كے باوجود انكا شيطان كى بات قبول كرنا_فدلهما بغرور فلما ذاقا الشجرة

۱۷_ آدمعليه‌السلام اور انكى زوجہ، خداوندمتعال كى تنبيہ اور نہى كو نظر انداز كرنے كى وجہ سے سرزنش الہى كا نشانہ بنے_

و ناداهما ربهما الم انهكما و اقل لكما ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۸_ خداوند اتمام حجت كئے بغير، گناہگار بندوں كى سرزنش نہيں كرے گا_الم انهكما عن تلكما الشجرة و اقل لكما ان الشيطن لكما عدو مبين

۱۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : فلما اكلا (آدم و حوا) من الشجرة طار الحلى و الحلل عن اجسادهما و بقيا عريانين (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جب آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے اس ممنوعہ درخت (كا پھل) كھايا تو انكا زيور و پوشاك ان كے بدن سے جدا ہوگيا اور وہ برہنہ ہوگئے_

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''بدت لهما سوء اتهما'' قال : كانت سوء اتهما لا تبدو لهما يعنى كانت داخلة (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت كے اس جملے ''بدت

____________________

۱) معانى الاخبار، ص ۱۰۹ ح ۱_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۲ ح ۳۵_

۲) تفسير قمى ج ۱_ ص ۲۲۵_ نور الثقلين ج/۲، ص ۱۵_ ح ۴۱_

۵۷۵

لھما سوء اتھما'' كے بارے ميں منقول ہے كہ آدم و حوا كى شرمگاہ نماياں نہيں تھي_ يعنى بدن كے اندر تھيں ( اور بعد ميں ممنوعہ درخت كا پھل كھانے سے نماياں ہوگئيں )_

آبرو :آبرو و عزت كى ہتك كى راہ ۵

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور شيطان ۱۶; آدمعليه‌السلام اور ممنوعہ درخت ۱، ۲، ۳، ۱۰، ۱۹; آدمعليه‌السلام كاتقرب ۱۱;آدم كا قصہ ، ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۰، ۱۴، ۱۶، ۱۹، ۲۰;آدمعليه‌السلام كو تنبيہ ۱۴، ۱۶; آدم كى برہنگى ۱۹;آدمعليه‌السلام كى پريشانى ۳;آدمعليه‌السلام كى جائے ستر ۲۰; آدمعليه‌السلام كى جائے ستر كا پوشيدہ ہونا۸; آدمعليه‌السلام كى جائے ستر كا كشف ہونا۴; آدمعليه‌السلام كى نافرمانى ۱۶، ۱۷; آدمعليه‌السلام كے عصيان كے آثار ۱۱

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۱; ابليس اور حواعليه‌السلام ۱; ابليس كا بہكانا ۱; ابليس كا جھوٹى قسم كھانا ۱; ابليس كى قسم ۳

اطمينان :اطمينان كے علل و اسباب ۷

انسان :انسان كا بہكاوے ميں آنا ۶; انسان كا حيا ۹; انسان كى خصوصيت ۶; انسان كے دشمن ۱۳، ۱۴;انسان ميں لچك ۶

بہشت :بہشتى درختوں كے پتے ۸

تربيت :تربيت پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۱۲

تقرّ ب :تقربّ كے موانع ۱۱

حرام خورى :حرام خورى كے آثار ۵

حوا :حوا اور شيطان ۱۶; حوا اور ممنوعہ درخت ۲، ۳، ۱۰;حوا كا تقرّ ب ۱۱; حوا كا عصيان ۱۶، ۱۷; حوا كا قصہ ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۰، ۱۴، ۱۶، ۱۹، ۲۰; حوا كا مقام سزا۲; حوا كو تنبيہ ۱۴، ۱۶; حوا كى برہنگى ۱۹; حوا كى پريشانى ۳; حوا كى سرزنش ۱۷;حوا كے عصيان كے آثار ۱۱; حوا كے مقام ستر كى پوشيدگى ۸; حوا كے مقام ستر كا كشف ہونا۷

خدا تعالى :اتمام حجت خدا ۱۸; اوامر خدا ۱۲; خداوند متعال كى طرف سے تنبيہ ۱۲، ۱۴، ۱۶; خداوندمتعال كى طرف سے سرزنش ۱۲، ۱۷ ;نواہي خدا ۱۲

دشمن شناسى :دشمن شناسى كى اہميت ۱۵

دين :فلسفہ دين ۱۲

۵۷۶

رشد :رشد و ترقى كے علل و اسباب ۱۲

روايت : ۱۹، ۲۰

سزا:سزا كا نظام ۱۸

شرم گاہ چھپانا :شرمگاہ چھپانے كى اہميت ۹

شيطان :شيطان اور آآدمعليه‌السلام ، ۱۴; شيطان اور انسان۱۳; شيطان اور حوا ۱۴; شيطان كا مكر ۱; شيطان كى دشمنى ۱۳، ۱۴، ۱۶

فقہى قواعد :قاعدہ عقاب بلا بيان ۱۸

قسم :قسم كھانے كے آثار ۷

مقرّ بين : ۱۱

ممنوعہ درخت :ممنوعہ درخت سے استفادہ ۳; ممنوعہ درخت سے استفادہ كرنے كے آثار ۴

نافرمان لوگ :نافرمان افراد كى سرزنش ۱۸

يقين :يقين كى اہميت ۷

آیت ۲۳

( قَالاَ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

ان دونوں نے كہا كہ پروردگار ہم نے اپنے نفس پر ظلم كيا ہے اب اگر تو معاف نہ كرے گا اور رحم نے كرے گا تو ہم خسارہ اٹھالے والوں ميں ہو جائيں گے

۱_ ممنوعہ درخت (كا پھل) كھانے پر خداوندمتعال كي طرف سے سرزنش كے بعد آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو اپنى غلطى كا

۵۷۷

احساس ہوگيا اور انھوں نے اس كا اعتراف كرليا_قالا ربنا ظلمنا انفسنا

۲_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى لغزش و خطا، وہ ظلم تھا جو انھوں نے اپنے اوپر كيا تھا_قالا ربنا ظلمنا انفسنا

۳_ گناہ اور نافرمانى ايك ايسا ظلم ہے كہ جو انسان اپنے اوپر كرتاہے_قالا ربنا ظلمنا انفسنا

۴_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے اپنى لغزش كا اعتراف كرنے كے بعد، خداوندمتعال سے اپنے گناہوں كى مغفرت طلب كى اور رحم كى درخواست كي_قالا ربنا ظلمنا انفسنا و ان لم تغفر لنا و ترحمنا

۵_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام ، مغفرت اور رحمت الہى كے اميدوار تھے_و ان لم تغفرلنا و ترحمنا

۶_ بارگاہ خدا ميں تذ لل و عبوديت كا اظہار اور اپنى خطا كا اعتراف كرنا، آداب استغفار ميں سے ہے_

ان لم تغفر لنا و ترحمنا لنكونن من الخسرين

۷_آدم اور حوا انے خطا اور كوتاہى كے سبب اپنے آپ كو نقصان اٹھانے والوں ميں سے قرار ديا_

ان لم تغفر لناو ترحمنا لنكونن من الخسرين

۸_ پروردگار كى نافرمانى اور عصيان، انسان كے خسارے كا باعث بنتاہے_ظلمنا انفسنا لنكونن من الخسرين

۹_ آدمعليه‌السلام و حو اعليه‌السلام خسارے سے اپنى نجات كا واحد سبب، خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت كو سمجھتے تھے_

و ان لم تغفرلنا و ترحمنا لنكونن من الخسرين

۱۰_ گناہوں كے خسارے سے گناہگاروں كى نجات كا واحد وسيلہ اور اميد خدا كى مغفرت اور رحمت الہى ہے_

و ان لم تغفر لنا و ترحمنا لنكونن من الخسرين

۱۱_ اپنى خطا كا احساس كرنے كے بعد، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كا بارگاہ خداوند متعال ميں انتہائي تذلل و تضرع كرنا_

ربنا ظلمنا لنكونن من الخسرين

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا خسارہ ۷; آدمعليه‌السلام كا ظلم ۲; آدمعليه‌السلام كا عصيان ۱۱; آدم كا عقيدہ ۹;آدمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۴، ۷;آدمعليه‌السلام كى

۵۷۸

اميد۵; آدمعليه‌السلام كى دعا ۴;آدمعليه‌السلام كى لغزش ۲

استغفار :استغفار كے آداب ۶

اقرار :خطا كا اقرار ۶

اميد :رحمت خدا كى اميد ۱۰; مغفرت خدا كى اميد ۵، ۱۰

حوا :حوا اور ممنوعہ درخت۱;حواكا استغاثہ ۱۱; حوا كا اقرار عصيان۱، ۴;حوا كا تضرع ۱۱; حوا كا خسارہ ۷;حوا كاظلم ۳; حوا كا عصيان ۱۱; حوا كا عقيدہ ۹; حوا كا قصہ ۱، ۴، ۷;حوا كى اميد ۵; حوا كى دعا ۴; حوا كى لغزش ۲

خدا تعالى :خدا كى طرف سے سرزنش ۱;رحمت خدا ۹; مغفرت خدا ۹

خود :خود اپنے اوپر ظلم ۲، ۳

خسارہ:خسارہ سے نجات كے اسباب۹،۱۰; خسارہ كے موجبات۹ ; خسارہ كے اسباب۷

خسارہ كرنے والے لوگ: ۷

رحمت :رحمت كى درخواست ۴

سرزنش :سرزنش كے آثار ۱

عبوديت :عبوديت كا اظہار ۶

عصيان :عصيان و نافرمانى كا ظلم ۳;عصيان كے آثار ۸

علم :علم كے آثار ۱۱

گناہ :گناہ كا خسارہ ۱۰; گناہ كا ظلم ہونا ۳

گناہگار :گناہگاروں كى نجات كے اسباب ۱۰

معافي:معافى كى درخواست ۴

۵۷۹

آیت ۲۴

( قَالَ اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ )

ارشاد ہوا كہ تم سب زمين ميں اتر جائواورسب ايك دوسرے كے دشمن ہو _ زمين ميں تمہارے لئے ايك مدتّ تك ٹھكانااور سامان زندگانى ہے

۱_ خداوندمتعال نے آدمعليه‌السلام حوا اور شيطان كو حكم ديا كہ جنت سے زمين كى طرف اتر جاؤ_

قال اهبطوا بعضكم لبغض عدو ''و لكم فى الارض مستقر''كے قرينے سے''اھبطوا'' كا مفعول كلمہ ''الارض'' ہے_

۲_ بنى آدمعليه‌السلام اور شيطان كا ايك دوسرے كى عداوت اور دشمنى لئے ہوئے زمين پر اترنا_

قال اهبطوا بعضكم لبعض عدو

جب ''اھبطوا'' كے مخاطب آدمعليه‌السلام ، حوا اور شيطان ہوں تو ''بعضكم لبعض'' سے مراد ايك جانب شيطان ہے اور دوسرى جانب بنى آدم ہيں _

۳_ انسان دنيا ميں ہميشہ سے ايك دوسرے كى دشمنى اور عداوت كے ساتھ زندگى گذارتے آئے ہيں _

قال اهبطوا بعضكم لبعض عدو

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب كلمہ ''اهبطوا '' كا مخاطب فقط بنى آدم ہوں _ اس صورت ميں ''بعضكم لبعض''سے مراد انسانوں كى ايك دوسرے سے دشمنى و عداوت ہے_

۴_ خدا كى نافرمانى كرنے كى سزا كے طور پر آدمعليه‌السلام ، حوا اور شيطان كو زمين پر اتارا گيا_

فدلهما بغرور قال اهبطوا بعضكم لبعض عدو

۵_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى اولين بہشت، زمين كے علاوہ اور اس سے بلند و برتر ايك اور مكان تھا_

و ى ادم اسكن انت و زوجك الجنة قال اهبطوا

جملہ''و لكم فى الارض مستقر'' دلالت كررہاہے كہ جس بہشت ميں آدمعليه‌السلام و حوا سكونت ركھتے تھے وہ زمين ميں نہيں تھى اور كلمہ''اهبطوا'' حكايت كررہاہے كہ وہ جگہ زمين سے بلند اور برتر تھي_

۶_ ابليس كا تنزل ان چار مرحلوں ميں (يعني) نافرمانى ، تكبر كرنے، انسانوں كو گمراہ كرنے كاارادہ كرنے اور آدمعليه‌السلام و حوا كو فريب دينے كى وجہ سے انجام پايا_

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744