تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167123 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۸_الله تعالى كى مشيت اور ارادے كے مدمقابل ،پيغمبر (ص) كا كوئي مددگار اور دفاع كرنے والا نہيں ہے_

ثم لا تجدلك به علينا وكيل

۹_حسن بن محمد النوفلى يقول: قال سليمان: إرادته علمه، قال الرضا(ع): ما الدليل على أن إرادته علمه؟ وقد يعلم ما لا يريد ، أبداً وذلك قوله عزّوجلّ : ''أولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك'' قال سليمان: فان الارادة القدرة قال الرضا ( ع ): و هو عزّوجلّ يقدر على ماه يريده أبداً ولا بدّمن ذالك لأنه قال تبارك وتعالى :''ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى اوحينا اليك'' فلو كانت الإرادة هى القدرة كان قد أراد أن يذهب به لقدرته ..._(۱)

حسن بن محمد نوفلى كہتے ہيں : سليمان نے كہا الله تعالى كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے _ امام رضا (ع) نے فرمايا: اس پر كيا دليل ہے كہ اس كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے حالانكہ الله تعالى جس چيز كو جانتاہے اس كا ارادہ ہرگز نہيں كرتا اور يہ الله تعالى كاكلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے:''ولئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا اليك'' _ سليمان نے كہا: پس ارادہ وہى قدرت ہے _ تو امام رضا (ع) نے فرمايا : يہ الله تعالى ہے كہ جس چيز پر قادر ہے ہرگز اس كا ارادہ نہيں كرتا _ پس ناچار اس بات كو قبول كرنا چاہئے چونكہ الله تعالى نے فرمايا :'' ولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك '' _ پس اگر ارادہ وہى قدرت ہو تو جو پيغمبر (ص) پر وحى كيا وہ اللہ محو كرديتا چونكہ قادر تھا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى ۱، ۲، ۴;آنحضرت (ص) پر وحى كى محدوديت۵;آنحضرت(ص) كى نبوت۲; آنحضرت(ص) كے علم كى محدوديت ۵; آنحضرت (ص) كے علوم كا محوہونا۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲; آنحضرت (ص) كے مددگار كا نہ ہونا ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۹;اللہ تعالى كا علم ۵، ۹;اللہ تعالى كى قدرت ۱، ۹ ;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غالب ہونا ۸;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى نعمات ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كا حتمى ہونا ۳

انسان :انسانوں كا علم لدنى ۴

خلفت :خلقت كے اسرار۵

ذكر:مادى و سائل كے سرچشمہ كا ذكر ۶

____________________

۱)عيون الاخبار الرضا ج۱، ص ۱۷۹،۱۸۹ ح۱، ب۱۳_توحید صدوق ص۴۵۱، ، ۴۵۴، ح ۱،ب ۶۶_

۲۴۱

روايت : ۹

شكر :نعمت كا شكر ۷

علم :علم لدنى كا سرچشمہ ۴;علم لدنى كے زوال كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كا پائدار نہ ہونا ۶

نعمت :قرآن كا نعمت ہونا ۷

وحي:وحى كا سرچشمہ ۴

آیت ۸۷

( إِلاَّ رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ إِنَّ فَضْلَهُ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيراً )

مگر يہ كہ آپ كے پروردگار كى مہربانى ہوجائے كہ اس كا فضل آپ پر بہت بڑا ہے (۸۷)

۱_الله تعالى كى رحمت ولطف،پيغمبر (ص) سے وحى ( حقائق اور بنيادى معارف) واپس لينے سے مانع ہے_

لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

استثناء ممكن ہے كہ محذوف كلمہ يا كلام سے ہو مثلاً عبارت يوں ہو كہ جو كچھ تمہيں ديا سوائے رحمت كے كچھ نہ تھا _ لہذا ہم محو نہيں كريں گے_ يعنى'' لئن شئنا'' سے استدراك ہو اور عبارت يوں فرض ہوگي''ولكن لانشاء ذلك رحمة'' (ہم نے عطا كئے معارف كو تجھ پر رحمت كى بناء پر زائل نہيں كرنا چاہا )

۲_پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو ثابت اور ہميشہ ركھنا ان پر الہى ربوبيت كا جلوہ ہے_

لئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا إلّا رحمة من ربك

۳_وحى كو ثابت ركھنا اور قرآنى مفاہيم كو باقى ركھنا بندوں پر الہى رحمت كا جلوہ ہے_لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

۴_پيغمبر اكرم(ص) پر الله تعالى كا عظےم و وسيع فضل ورحمت_إن فضله كان عليك كبيرا

۵_الله تعالى كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كى خاص اہميت اور بلند وبالا مقام_أن فضله كان عليك كثيرا

۶_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو استحكام بخشے كے سلسلہ ميں ان پر احسان_

۲۴۲

ولئن شئنا لنذهبن أن فضله كان عليك كبيرا

۷_ پيغمبر اكرم(ص) كے ليے پروردگار عالم كى ربوبيت رحمت سے متصل ہے_الاّ رحمة من ربك

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر احسان ۶;آنحضرت (ص) پر رحمت ۴;آنحضرت (ص) پر فضل ۴،۷;آنحضرت (ص) پر وحي۱، ۲،۶;آنحضرت (ص) كاقرب ۵; آنحضرت (ص) كاقلب ۲، ۶; آنحضرت كا مربى ہونا ۲، ۷; آنحضرت (ص) كے مقامات ۵

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۲;اللہ تعالى كى رحمت۷;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۳;اللہ تعالى كے لطف كے آثار ۱

الله كا فضل:الله كے فضل كے شامل حال لوگ ۴

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ ۴، ۷

قرآن:قرآن كو ثابت ركھنا ۳

وحي:وحى كو ثابت ركھنا ۲، ۳، ۶;وحى كے محو سے مانع ۱

آیت ۸۸

( قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَـذَا القرآن لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر انسان اور جناب سب اس بات پر متفق ہوجائيں كہ اس قرآن كا مثل لے آئيں تو بھى نہيں لاسكتے چاہے سب ايك دوسرے كے مددگار اور پشت پناہ ہى كيوں نہ ہوجائيں (۸۸)

۱_قرآن كى مثل لانے سے جن وانس كى عاجزى كا اعلان كرنے كا پيغمبر (ص) كى ذمہ داري_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲_ تمام مخاطبين قرآن كو (جن وانس) قرآن كے اعجاز كو آزمانے كى دعوت _

قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل

۳_قرآن ايسے حقائق' تعليمات اور معارف پر مشتمل ہے كہ جن پر جن و انس وحى كے بغير كبھى بھى دسترس حاصل نہيں كر سكتے_قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل هذالقرآن لايا تون ظهيرا

انسانوں اور جنوں كى قرآن كى مثل لانے سے عاجزى مطلق ہے يعنى اس كى تعليمات اور معارف كو بھى شامل ہے_

۲۴۳

۴_انسانى اور جنى طاقتيں ايك دوسرے كى پشت پناہى اور مدد كرنے كے باوجود بھى قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہيں _

قل لئن اجتمعت ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

۵_قرآن ،اللہ كا ايسا جاودانى معجزہ ہے جو ہميشہ بے مثل كتاب رہا اور ابد تك بے مثل رہے گا_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

يہ جو آيت تصريح كر رہى ہے كہ كوئي جن وانس قرآن كى مثل لانے كى طاقت نہيں ركھتا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن ہميشہ بے مثل كتاب كى مانندرہے گا_

۶_ قرآن جيسى بے مثل كتاب كا پيغمبر (ص) كو عطا ہونا ان پر الله تعالى كے عظےم فضل كى نشانى ہے_

أن فضله كان عليك كبيراً _ قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۷_چيلنج او رمقابلہ كى دعوت كے سلسلہ ميں قرآن مجيد كى فتح اس كى بلاشبہ حقانيت كا اعلان ہے _

قل جاء الحق قل لئن اجتمعت الإنس والجن لا يا تون بمثله

۸_انسان كا قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہونا، اس كى الله كے مدّ مقابل كم علمى اور كم طاقت ركھنے پر دلالت كرتا ہے_

وما أوتيتم من العلم إلّا قليلاً قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۹_جن، انسان كى مانند باشعور موجود ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ على يا توا بمثهل

انسان و جن كے مابين، ارتباط اتفاق نظر اور تعاون ممكن ہے_يہ جو الله تعالى نے فرمايا: اگر جن اور انسان ايك دوسرے كا ہاتھ پكڑليں تو بھى قرآن كى مثل نہيں لاسكتے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان اور جن كے درميان رابطہ اور تعاون كا امكان ہے ورنہ يہ چيلنج لغو ہوتا_

۱۱_قرآن كااعجاز تمام جہات اور ابعاد ( لفظي، معنوى ' معرفت وغيرہ كے حوالے سے ...) تھا لہذا يہ چيلنج بھى ان تمام ابعاد ميں ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲۴۴

پورى تاريخ ميں جن وانس كو مخاطب كرنا بتا رہا ہے كہ صرف عرب لوگ اس چيلنج كے مخاطبين نہيں تھے ورنہ يہ چيلنج قرآن كے لفظى اور ادبى بعد ميں ہى رہتا_

۱۲_پيغمبر (ص) كے زمانے كے بعض لوگوں كا قرآن كے بارے ميں يہ عقيدہ كہ وہ سرچشمہ وحى سے نہيں ہے اور خود ساختہ ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

يہ جو قرآن مكمل قاطعيت سے چيلنج كر رہا ہے ہو سكتا ہے اس شبھہ كے جواب ميں ہو كہ قرآن وحى نہيں ہے_

۱۳_قرآن كى مثل كتاب لانے كا ناممكن ہونا خود ہى اس كے الہى ہونے اور بشرى نہ ہونے سے ہے _

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر فضل كى نشانياں ۶;آنحضرت (ص) پر قرآن كا نزول ۶;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے فضل كى نشانياں ۶

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا ۱، ۳، ۴، ۸;انسانوں كو دعوت ۲;انسانوں كے علم كے محدود ہونے كى نشانياں ۸

جن :جن سے روابط ۱۰;جن كا شعور ۹;جن كا عجز ۱، ۳ ، ۴;جن كو دعوت ۲;جن كے ساتھ تعاون ۱۰

قرآن:قرآن پر افتراء ۱۲;قرآن كا اعجاز ۲;قرآن كا چيلنج ۲;قرآن كا وحى سے ہونا ۳; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كى جاودانگى ۵;قرآن كى حقانيت كى نشانياں ۷;قرآن كى خصوصيات ۳;قرآن كى مثل بنانا ۱، ۴، ۸، ۱۳;قرآن كے اعجاز كے ابعاد ۱۱;قرآن كے بے نظير ہونا ۳، ۵،۱۳;قرآن كے چيلنج كے آثار ۷; قران كے چيلنج كے ابعاد ۱۱; قرآن كے وحى سے ہونے كے دلائل ۱۳

لوگ:بعثت كے زمانے كے لوگوں كا افتراء ۱۲;بعثت كے زمانے كے لوگوں كا عقيدہ ۱۲

موجودات:باشعور موجودات ۹

۲۴۵

آیت ۸۹

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـذَا القرآن مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَى أَكْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ كُفُوراً )

اور ہم نے اس قرآن ميں سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں ليكن اس كے بعد پھر اكثر لوگوں نے كفر كے علاوہ ہر بات سے انكار كرديا ہے (۸۹)

۱_مختلف مثالوں اور بيانات سے قرآن ميں الہى حقائق كى وضاحت _ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۲_حقائق اور مفاہيم كى تشريح كے لئے قرآن كے مختلف بيانات اور متنوع انداز ،اس كے ابعاد اعجاز كا ايك جلوہ ہے_

لايا تون بمثله ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۳_قرآن كے مختلف بيانات اور مثاليں ، لوگوں كى فہم اور ان كى ہدايت كے لحاظ سے مناسب ہيں _

ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

''تصريف'' كا لغت ميں معنى ايك چيز كو مختلف جہات سے پھيرنا ہے اور ''تصريف كلام'' سے مراد اس كو مختلف معانى ميں لانا ہے يہ جو قرآن كتاب ہدايت ہے اور وہ فرماتا ہے ہم نے قرآن ميں معانى كو مختلف جہات سے بيان كيا_اس سے معلوم ہوا كہ ان جہات كى رعايت ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہو _

۴_لوگوں كے لئے حقائق كى وضاحت اور ان كى تشريح كے لئے ضرورى تھا كہ مختلف انداز اور بيانات سے فائدہ اٹھايا جائے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل

۵_تمام انسان، مخاطب قرآن ہيں نہ كہ كوئي خاص گروہ_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن

۶_اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا سوائے حق سے دورى كے علاوہ اور كچھ نہيں تھے_

ولقد صرفنا فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۷_قرآن سے منہ پھيرنے كى وجہ اس كا ناقابل فہم ہونا يا اس كے مضامين نہيں ہيں بلكہ اس كى وجہ حق سے

۲۴۶

دورى اختيار كرنا ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۸_قرآن كى حقانيت اور اس كے بے مثل پر دليل ہونے كے باوجود اس كا انكار ايك بہت بڑى اور ناقابل قبول ناشكرى ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس إلّا كفورا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''كفور'' سے مراد نعمت كى نا شكرى ہو_

اكثريت:اكثريت كا حق قبول نہ كرنا ۶

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷

حقائق :حقائق كى وضاحت كا انداز ۱، ۴;حقائق كى وضاحت كا متنوع ہونا ۴

قرآن:اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا ۶;قرآن سے منہ پھيرنے كا فلسفہ ۷;قرآن كا انداز بيان ۱، ۲; قرآن كا سارے جہان كے ہونا ۵ ; قرآن كا ہدايت دينا ۳;قرآنى تعليمات كى خصوصيات ۱، ۲;قرآن كى تكذيب ۸; قرآن كى فہم ميں سہولت ۳;قرآن كى مثالوں كا فلسفہ ۱، ۳;قرآن كے اعجاز كى نشانياں ۲; قرآن كے بيان كا متنوع ہونا ۲، ۳;قرآن كے مخاطب ۵

ناشكري:نعمت كى ناشكرى ۸

آیت ۹۰

( وَقَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الأَرْضِ يَنبُوعاً )

اور ان لوگوں نے كہنا شروع كرديا كہ ہم تم پر ايمان نہ لائيں گے جب تك ہمارے لئے زمين سے چشمہ نہ جارى كردو (۹۰)

۱_مشركين كى طرف سے پيغمبر (ص) پر ايمان لانے سے پہلے مكہ ميں مشركين كے ليے ايك پر جوش پانى كے چشمہ كو ظاہر كرنے كى شرط_وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۲_مكہ ميں مشركين كے لئے چشمہ جارى كرنے كا تقاضا ان كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ ايك معجزہ تھا _و قالوا لن نومن لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۳_مشركين مكہ معجزہ طلب كرنے كے ذريعہ اپنے فوائد حاصل كرنے اور بہانوں كى تلاش ميں تھے نہ كہ وہ پيغمبر (ص) كى حقانيت كشف كرنا چاہتے تھے

۲۴۷

_ولقد صرّفنا للناس فى هذالقرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفوراً_ وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا الأرض ينبوعا چونكہ مشركين، پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت كو جاننے كے لئے مختلف راہوں كو نظر انداز كرچكے تھے اور انہوں نے اپنے ايمان كو ايسى چند محدود سى باتوں كے ساتھ مشروط كيا كہ جن سے اكثران كے مادى فائدے پورے ہوتے تھے _ اس سے مذكورہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۴_مشركين نے الله تعالى كى طرح طرح كى نشانياں ديكھنے كے باوجود پيغمبر اكرم (ص) سے معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فابى وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۵_مكہ كے مشركين، قرآن كے بے مثل ہونے كے باوجود اسے معجزہ نہيں مانتے تھے _قل لئن اجتمعت الإنس و الجن وقالوا لن نو من لك

يہ جو الله تعالى قرآن كے بے مثل معجزہ ہونے كى توصيف كرنے كے بعد مشركين كے طلب كردہ جيسى معجزہ كى درخواست نقل كر رہا ہے _ مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے _

۶_پيغمبر (ص) كى بعثت كے آغاز ميں مكہ ميں پانى كى كمى تھى اور اہل مكہ پانى كے دائمى منابع كے محتاج تھے_

تفجر لنا من الأرض ينبوعا

مشركين كى پيغمبر اكرم -(ص) سے چشمہ جارى كرنے كى درخواست ممكن ہے ان كى پانى كے منابع كى شديد ضرورت كے پيش نظر ہو_

۷_انسان كى اجتماعى اور مادى ضروريات، اس كى آراء و نظريات يہاں تك كہ فكرى و معنوى مسائل پر بھى اثر انداز ہوتى ہيں _وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

يہ احتمال كہ مشركين نے منبع آب كى شديد ضرورت كے پيش نظر پيغمبراكرم(ص) سے جارى چشمہ كو بعنوان معجزہ طلب كيا ہو اس مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے پانى كے چشمہ كى درخواست ۱، ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵

ضرورتيں :مادى ضرورتوں كے آثار ۷;پانى كى ضرورت ۶

عقيدہ :عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۷

۲۴۸

فكر:فكر كى اساس ۷

قرآن :قرآن كا اعجاز ۵;قرآن كا بے نظير ہونا ۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ كا حسى چيزوں كى طرف پر اعتقاد۴;مشركين مكہ كا نفع پسند ہونا۳;مشركين مكہ كا ہٹ دھرم ہونا ۴;مشركين مكہ كى درخواستيں ۱، ۲، ۴;مشركين مكہ كي

فكر۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱;مشركين مكہ كے بہانے بنانا۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى (خود طلب كيا ہوا ) ۱، ۲،۴

معجزہ حسى كى درخواست: ۴

مكہ:اہل مكہ كى ضروريات ۶; مكہ كا جغرافيائي مقام ۶;مكہ كى تاريخ ۶;مكہ ميں پانى كا كم ہونا ۶

آیت ۹۱

( أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الأَنْهَارَ خِلالَهَا تَفْجِيراً )

يا تمھارے پاس كھجنور اور انگور كے باغ ہوں جن كے درميان تم نہريں جارى كردو (۹۱)

۱_مشركين كى پيغمبر اكرم(ص) پر ايمان لانے كے ليے ايك شرط يہ تھى كہ پيغمبراكرم(ص) كے پاس كھجور اور انگور كے درختوں كا ايسا بڑا باغ ہو جس كے درميان بہت سى پانى كى نہريں جارى ہوں _

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

۲_مادى قدرت اور دنياوى وسايل سے سرشار ہونا مشركين مكہ كى نظر ميں پيغمبرى اور رہبرى كا معيار تھا_

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ مشركين مكہ چاہتے تھے كہ آپ (ص) واقعاً مال ثروت اور باغ كے حامل ہوں نہ كہ معجزہ اقتراحى ان كى خواہش تھى _

۳_مشركين مكہ نے الله كى مختلف آيات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر(ص) سے حسى معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فا بى وقالوا

۲۴۹

لن نومن لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

يہ نكتہ اس آيت ميں اس احتمال كے ساتھ پيدا ہوگا كہ وہ اس قسم كے باغ كو معجزہ كے وسيلہ سے چاہتے تھے_

۴_كھجور اور انگور كا جارى نہروں كے ساتھ بڑا باغ مشركين مكہ كى جانب سے آنحضرت (ص) سے معجزہ اقتراحى (طلب كردہ) تھا_لن نو من لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے باغ كى درخواست ۱، ۴;آنحضرت (ص) سے نخلستان كى درخواست ۱، ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

انبياء :انبياء كا مالدار ہونا ۲

رہبر:رہبروں كا مالدار ہونا ۲

رہبري:رہبرى كا معيار ۲

مشركين مكہ:مشركين كا عقيدہ ۲;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۳;مشركين مكہ كى خواہشات ۳، ۴;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱،۳ ،۴;معجزہ حسى كى درخواست ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۲

آیت ۹۲

( أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاء كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفاً أَوْ تَأْتِيَ بِاللّهِ وَالْمَلآئِكَةِ قَبِيلاً )

يا ہمارے اوپر اپنے خيال كے مطابق آسمان كو ٹكڑے ٹكڑے كركے گرادو يا اللہ اور ملائكہ كو ہمارے سامنے لاكر كھڑا كردو (۹۲)

۱_آسمان سے ٹكڑے نازل كروانا،معجزات اقترا حى اور مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواستوں ميں سے ايك ہے_

اوتسقط السماء علينا كسفا

''كسَف'' كسف كى جمع ہے كہ جس سے مرادٹكڑا ہے_ (لسان العرب)

۲_آسمان سے ٹكروں كا نازل ہونا، مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے سے پہلے شرط تھي_

وقالوا لن نومن لك او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۲۵۰

۳_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كو عذاب نازل ہونے پر آسمان سے ٹكڑوں كے گرنے كے امكان سے خبردار كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۴_مشركين مكہ كا ان پر آسمان سے ستاروں اور ٹكڑوں كے گرنے كے ساتھ عذاب كے نزول پر يقين نہ كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

''الزعم'' سے مراد ايسى بات كى حكايت تھى كہ جہاں جھوٹ كا گمان ہو _(مفردات راغب)

۵_مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) اور ان كى برحق تعليمات كے مدمقابل ھٹ دھرى _

لن نو من لك حتّى تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۶_مشركين مكہ پيغمبر (ص) كى حقانيت پر گواہى كے لئے الله اور ملائكہ كو اپنے آمنے سامنے ديكھنا چاہتے تھے_

اوتا تى باللّه والملئكةقبيلا

''قبيلاً'' سے مراد مقابلہ (آمنے سامنے) ہے _ اس آيت ميں يہ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرے _

۷_مشركين مكہ نے پيغمبر (ص) پر اپنے ايمان كو الله تعالى اور ملائكہ كو قابل مشاہدہ حالت ميں لانے پر مشروط كرديا _

قالوا لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے مشاہدہ ہو_

۸_الله تعالى اور ملائكہ كو گروہ گروہ كى شكل ميں مشركين مكہ كے پاس لاياجانا، ان كى آنحضرت (ص) سے درخواست (اقتراحي) تھي_لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے ''قبيلاً'' قبيلہ كى جمع ہو_

۹_مشركين مكہ كا الله تعالى اور ملائكہ كے بارے ميں مادى اور جسمانى تصور _تا تى باللّه والملائكة قبيلا

''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے اور مشاہدہ ہے اس ليے اس كا استفادہ ہوتا ہے نكتہ_

۱۰_مشركين مكہ كا اپنے عقائد اور نظريہ كائنات ميں صرف محسوسات اور حسى چيزوں پر اعتماد كرنا_

تا تى باللّه والملائكة قبيلا

آسمان :آسمان كے گرنے كى درخواست ۱، ۲

آنحضرت (ص) :

۲۵۱

آنحضرت (ص) كى حقانيت پر گواہى ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۳;آنحضرت (ص) كے دشمن ۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸

الله تعالى :الله تعالى كى گواہى كى درخواست ۶;اللہ كے ديكھنے كى درخواست ۷;اللہ تعالى كے سامنے آنے كى درخواست ۶، ۷، ۸

ڈراوے:عذاب سے ڈراوا ۳

عذاب:عذاب پر يقين نہ ہونا ۴;آسمان كے گرنے كے ساتھ عذاب ۳

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور آنحضرت (ص) ۵;مشركين مكہ كا ايمان نہ لانا ۴;مشركين مكہ كا حسى چيزوں پر يقين ميلان۱۰;مشركين مكہ كا عقيدہ ۱۰ ; مشركين مكہ كا عادى چيزوں پر اعتقاد ۹; مشركين مكہ كى خواہشات ۱، ۶، ۷;مشركين مكہ كى فكر۹;مشركين مكہ كو ڈراوے ۳; مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۷

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱، ۶، ۸

ملائكہ:ملائكہ كى گواہى كى درخواست ۶;ملائكہ كو ديكھنے كى درخواست ۷;ملائكہ كو سامنے لانے كى درخواست ۶، ۷، ۸

آیت ۹۳

( أَوْ يَكُونَ لَكَ بَيْتٌ مِّن زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَى فِي السَّمَاء وَلَن نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتَّى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتَاباً نَّقْرَؤُهُ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إَلاَّ بَشَراً رَّسُولاً )

يا تمھارے پاس سونے كا كوئي مكان ہو يا تم آسمان كى بلندى پر چڑھ جاؤ اور اس بلندى پر بھى ہم ايمان نہ لائيں گے جب تك كوئي ايسى كتاب نازل نہ كردو جسے ہم پڑھ ليں آپ كہہ ديجئے كہ ہمارا پروردگار بڑا بے نياز ہے اور ميں صرف ايك بشر ہوں جسے رسول بناكر بھيجا گيا ہے (۹۳)

۱_اپنے ليے سونے كا گھربنانا مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواست (معجزہ اقتراحي) _

۲۵۲

ا ويكون لك بيت من زخرف

پچھلى آيات كے سياق وسباق سے معلوم ہوتا ہے كہ جہاں معجزات كى درخواست كى گئي تھي_ يہاں بھى ''اويكون لك بيت من زخرف'' سے مراد سونے كا گھر معجزہ كے ذريعے بنانا ہے_

۲_مشركين مكہ نے آنحضرت (ص) پر اپنے ايمان كو سونے سے بنے گھر كے معجزہ سے مشروط كرديا _

قالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۳_مشركين مكہ قران كے بلند مفاہيم سے غافل تھے اور دنيا كے مال پر آنكھيں لگائے ہوئے تھے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن من كل مثل فا بى وقالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۴_مشركين مكہ نے الله تعالى كى مختلف نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر (ص) سے معجزہ حسى كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كل مثل فا بى وقالوا لن نومن لك حتّى يكون لك بيت من زخرف أو ترقى فى السماء تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۵_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے پڑھنے كے لائق لكھى ہوئي چيز اور اپنے اوپر جانے كى گواہى لانا مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ معجزہ _او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۶_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے اپنى حقانيت پر خط لانا' مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے كى شرط تھي_قالوا لن نو من لك حتّى ...او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۷_الله تعالى كے معجزات كے وجود ميں لانے كے اصلى ارادہ سے مشركين مكہ كى غفلت _

تفجرلنا تسقط السمائ تأتى بالله تنزل علينا كتباً نقرؤه

يہ كہ مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) سے درخواست كہ تمام معجزات ،حتى كہ الله كا آنا مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۸_الله تعالى كى آيات اور معجزات كى شناخت ميں مشركين مكہ كا صرف مادى اور حسى معياروں پر اعتماد كرنا _

حتى تفجرلنا حتّى تنزل علينا كتباً نقرؤه

۹_مشركين مكہ، قرآن اور آنحضرت (ص) كى رسالت كے آسمانى ہونے پر عقيدہ نہ ركھتے تھے_

او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

يہ كہ وہ پيغمبر (ص) سے ايسے خط اور كتاب كو مانگ رہے تھے كہ جو وہ خود آسمان سے لے كر آئيں _ اس سے واضح ہورہاہے كہ قرآن جو كہ آنحضرت (ص) پر وحى كى صورت ميں نازل ہوا وہ اسے قبول نہيں كرتے تھے_

۲۵۳

۱۰_ پيغمبر (ص) پر مشركين مكہ كے بے جا طلب كردہ معجزات كا جواب دينے اور ان كى ايسى طلب كے پورا كرنے پر الله تعالى كے منزّہ ہونے كو بيان_قالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا ...قل سبحان ربي

۱۱_الله تعالى ، بہانوں كى تلاش ميں پڑے ہوئے لوگوں كى فضول خواہشات كے مطابق اپنے معجزات دينے سے منزہ ہے_

تفجرلنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربي

مشركين مكہ كى اپنے ميلان كے مطابق پيغمبر اكرم (ص) سے معجزات كى متعدد درخواستوں كے مد مقابل الله تعالى فرما رہا ہے ''ميرا رب منزہ ہے'' اس جواب كا ممكن ہے يہ معنى ہو كہ الله تعالى اسے لوگوں كے ميلان كے مطابق معجزات عطا نہيں كرتا _

۱۲_الله تعالى كسى جگہ محصور ہونے' جسم ركھنے' ديكھے جانے اور دوسرے ايسے مادى اوصاف سے منزہ ہے_اوتاتى بالله قل سبحان ربي چونكہ مشركين كى پيغمبر (ص) سے درخواست :''تا تى باللہ '' الله تعالى كى جسمانيت ' ايك جگہ سے دوسرى جگہ آنا، اور ديكھے جانے كى موجب تھى تو جملہ ''سبحان ربي'' ہوسكتا ہے ايسى غير منطقى درخواست كا جواب ہو_

۱۳_معجزات كا پيش كرنا اور ان كى نوعيت واضح كرنا صرف الله تعالى كا كام ہے نہ كہ انبياء كا_تفجر لنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسول يہ كہ مشركين، پيغمبر (ص) سے معجزات لانے كى درخواست كر رہے تھے اور انہوں نے ان كے جواب ميں فرمايا :''هل كنت الاّ بشراً رسولاً'' اس سے معلوم ہواكہ معجزہ كا سرچشمہ، فقط الله تعالى ہے_ پيغمبر-(ص) كا اس سلسلے ميں كوئي كردار نہيں _

۱۴_پيغمبر(ع) دوسرے انسانوں كى مانند ايك انسان ہے اور اس كى خصوصيت اور امتياز صرف اس كى رسالت اور پيغمبرى ہے_قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسولا

۱۵_پيغمبر(ص) اپنى محدود ذمہ دارى كے اعلان اور مشركين كے طلب كردہ معجزات كو پيش كرنے سے اپنى عاجزى بيان كرنے كے ذمہ دار ہيں _قالوا قل هل كنت الاّ بشراً رسولا

مشركين كى درخواستوں كے مد مقابل ''ہل كنت '' كا جواب ہوسكتا ہے يہ بيان كر رہا ہو كہ ان كى درخواست كا پيغمبر كى رسالت اور ذمہ داريوں سے كوئي ربط نہيں ہے يا يہ اس كى طاقت ميں نہيں ہے_آسمانى خط :آسمانى خط كى درخواست ۵، ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۵; آنحضرت كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۵آنحضرت (ص) كى رسالت ۱۰;

۲۵۴

آنحضرت (ص) كى نبوت كو جھٹلانے والے ۹; آنحضرت (ص) كے فضائل۱۴; آنحضرت (ص) كى خصوصيات ۱۴;آنحضرت(ص) كابشر ہونا ۱۴; آنحضرت سے آسمان كى طرف جانے كى درخواست ۵، ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

اسما ء وصفات:صفات جلال ۱۲

الله تعالى :الله تعالى اور جسمانيت ۱۲; الله تعالى اور مكان ۱۲;اللہ تعالى كى تنزيہ ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲;اللہ تعالى كے اختيارات ۱۳;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۷;اللہ تعالى كے ديكھنے كا ردّ۱۲;اللہ تعالى كے مختصات ۱۳

انبياء :انبياء كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۳

قرآن :قرآن كا وحى ہونا ۹;قرآن كے جھٹلانے والے ۹

گھر:سونے كے گھر كى درخواست ۱، ۲

مشركين مكہ:مشركين مكہ اور الله تعالى كى آيات ۸;مشركين مكہ اور قرآن۳;مشركين مكہ اور معجزہ ۸; مشركين مكہ كا مادى چيزوں پر اعتقاد ۸; مشركين مكہ كا محسوس چيزوں پر اعتقاد۴، ۸; مشركين مكہ كى بے ايماني۹;مشركين مكہ كى دنيا طلبى ۳; مشركين مكہ كى غفلت ۳، ۷;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۴; مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۶ ; مشركين مكہ كے تقاضے درخواستيں ۱، ۴، ۵، ۱۰، ۱۵

معجزہ:حسى معجزہ كى درخواست ۴;معجزہ اقتراحى ۱، ۴، ۵، ۱۵;معجزہ اقتراحى كا رد ہونا ۱۰;معجزہ كا سرچشمہ ۷، ۱۱ ، ۱۳، ۱۵

آیت ۹۴

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُواْ إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى إِلاَّ أَن قَالُواْ أَبَعَثَ اللّهُ بَشَراً رَّسُولاً )

اور ہدايت كے آجانے كے بعد لوگوں كے لئے ايمان لانے سے كوئي شے مانع نہيں ہوئي مگر يہ كہ كہنے لگے كہ كيا خدا نے كسى بشر كو رسول بنا كر بھيج ديا ہے (۹۴)

۱_مشركين مكہ، نبوت كے لئے نوع بشر كے انتخاب كے منكرتھے اور اسے ناممكن اور محال سمجھتے تھے _

وما منع الناس الاّ أن قالوا ا بعث اللّه بشراً رسولا

''الناس'' ميں الف لام عہدى ہے اور گذشتہ آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے ا س سے مراد، مشركين مكہ ہيں _

۲_الله كے رسولوں كا بشر ہونا، بہانے باز مخالفين يعنى كفار و مشركين كے ايمان نہ لانے كا عمدہ بہانہ تھا_

۲۵۵

وقالوا لن نؤمن لك حتّى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۳_مشركين مكہ كے پاس آنحضرت (ص) پر ايمان نہ لانے كا ايك ہى بہانہ، آپ (ص) كا بشر ہونا تھا_

قالوا أبعث الله بشراً رسولا

۴_زمانہ بعثت كے كفار اور مشركين كے پاس الله كے رسولوں كو پہچاننے كے لئے غلط معيار تھے_

قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۵_پہلے سے ہى غلط معياروں پر كئے گئے فيصلے، انبياء كى صحيح تعليمات كو سمجھنے سے مانع تھے_

ومامنع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى بشراً رسولا

۶_ انبياء الہى كا پيغام سراسر ہدايت اور راہنمائي ہے_وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى بشراً رسول

۷_مشركين كا عقيدہ تھا كہ مقام رسالت ،بشر كى شان سے بہت بلند ہے_قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۸_انبياء كا تمام لوگوں كى مانند ہونا ان كى قدرو قيمت اور خصوصى صلاحيتوں كى شناخت سے مانع تھا_

ومامنع الناس الاّ ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

يہ كہ مشركين، بشر كى نبوت كو محال چيز سمجھتے تھے شايد اس لئے ہو كہ وہ پيغمبروں كو اپنے جيسے افراد سمجھتے تھے_ اورانہيں اپنے جيسا ضعيف اور كمزور سمجھتے تھے_

۹_الله كے وجود اور رسالت كى ضرورت كى حقيقت حتّى كہ مشركين كے افكار ميں بھى تسليم شدہ تھى _

ا بعث الله بشراً رسول يہ كہ مشركين اصل رسالت كے انكار كے بجائے بشر كى نبوت كو بعيد شمار كرتے تھے اس سے معلوم ہوا كہ خود رسالت ونبوت جيسى حقيقت ان كى نظر ميں يقينى تھي_

۱۰_وعن أبى عبداللّه (ع) :''قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' قالوا: إن الجن كانوا فى الأرض قبلنا، فبعث الله إليهم ملكاً، فلو اراد الله ان يبعث إلينا لبعث الله ملكاً من الملائكة وهو قول الله ''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى إلّا ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً_'' (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ: قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً '' وہ(منكرين رسالت محمد (ص) ) كہتے تھے كہ :ہم سے پہلے زمين ميں مخلوق جن موجود تھى الله تعالى نے ان كى طرف ايك فرشتہ

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۳۱۷، ح ۱۶۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۷، ح ۴۴۹_

۲۵۶

مبعوث كيا تو اگر الله نے چاہاہے كہ كسى كو ہمارى طرف بھيجے تو فرشتوں ميں سے ايك فرشتہ بھيجے_ يہ الله كا كلام كا معنى ہے كہ فرما رہا ہے:''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا بشر ہونا ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷، ۱۰;انبياء كا ہدايت دينا ۶;انبياء كى تعليمات كى خصوصيات ۶;انبياء كى جنس ۱۰;انبياء كى شناخت سے مانع ۸;انبياء كى صلاحيتيں ۸;انبياء كے بشر ہونے كے آثار ۸;جنّات كے انبياء ۱۰;انبياء كے فضائل ۸;انبياء كے مخالفين كا بہانہ كرنا ۲;انبياء كے مخالفين كے كفر كى دليلےں ۲;انبياء كا كے ساتھ برتاؤ۵

پہلے سے فيصلے:پہلے سے فيصلوں كے آثار ۵

تجزيہ:غلط تجزيہ كے آثار ۵

دين :دينى خطرات كى پہچان ۵

روايت :۱۰

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۹

كفار:صدر اسلام كے كفار كى پيغمبر(ص) كے بارے ميں شناخت۴;صدر اسلام كے كفار كے غلط معيار ۴كفار كا بہانے تلاش كرنا ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى پيغمبر (ص) كے بارے ميں شناخت ۴;صدر اسلام كے مشركين كے غلط معيار ۴; مشركين اور نبوت ۹;مشركين كا بہانے كرنا ۲; مشركين كا عقيدہ ۷;مشركين كا نظريہ ۹;مشركين كى الله كے بارے ميں شناخت ۹

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا بہانے تلاش كرنا ۳;مشركين كا نظريہ ۱;مشركين مكہ كے كفر كے دلائل ۳

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۱;مقام نبوت كى قدروقيمت ۷

۲۵۷

آیت ۹۵

( قُل لَّوْ كَانَ فِي الأَرْضِ مَلآئِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكاً رَّسُولاً )

تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر زمين ميں ملائكہ اطمينان سے ٹہلتے ہوتے تو ہم آسمان سے ملك ہى كو رسول بناكر بھيجتے (۹۵)

۱_پيغمبراكرم(ص) مشركين كے شبھات كا جواب دينے ميں الہى ہدايت پر اعتماد كرتے تھے_

قل لو كان فى الارض

۲_الله تعالى كا انسانوں كى جنس سے ہى ان كى طرف رسول مبعوث كرنے كا طريقہ كار _

قالوا أبعث الله بشراً رسولاً _ قل لو كان لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولاً_

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ يہ آيت مشركين كے شبھہ كے جواب ميں ہو كہ جو يہ تصور كرتے تھے كہ بشر نبوت كے لائق نہيں ہے_

۳_زمين پر رہنے والے خواہ انسان ہوں يا فرشتے ہم جنس انبياء كے محتاج ہيں _

قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلناعليهم من السماء ملكاً رسولا

۴_مشركين كى نظر ميں صرف ملائكہ ہى رسالت اور نبوت كے لائق تھے_قالوا أبعث الله رسولاً_ قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا مشركين كے تعجب اور ان كى يہ بات ''أبعث الله بشراً رسولاً'' كے جواب الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس انتظار ميں تھے كہ پيغمبر (ص) ملائكہ ميں سے ہو، نہ كہ جنس بشر سے_

۵_زمين پر ھر باشعور موجود مخلوق الہى وحى اور آسمانى ہدايت كى ضرورت مند ہے _

قل لوكان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا

۶_زمين پر رہنے والوں كے لئے نزول وحى اور پيغام الہى كے لانے ميں فرشتے فقط واسطہ ہيں _

لنزلنا عليهم ملكاً رسولا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ملكاًرسولاً'' سے مراد فرشتہ وحى ہو نہ كہ پيغمبر_

۲۵۸

۷_مشركين كا بشر كو رسول بعيد شمار كرنے كى وجہ ،اللہ اور پيغمبروں ميں فرشتوں كے وسيلہ ہونے كى طرف توجہ نہ كرنا ہے_

قل لو كان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا

مندرجہ بالا آيت ممكن ہے كہ مشركين كے جواب ميں ہو كيوں كہ مشركين بشر ميں سے كسى فرد كے جہان كے مالك الله سے رابطہ كو بعيد شمار كرتے تھے_ آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبر كسى واسطہ كے بغير وحى نہيں ليتے تھے بلكہ اصولى طور پر الله اور زمين پر رہنے والوں كے درميان فرشتہ وحى كا واسطہ ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين كے اعتراضات ۱; آنحضرت(ص) كى ہدايت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى سنتيں ۲;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷;انبياء كا ہم جنس سے ہونا ۲، ۳

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۳;وحى كى ضرورت ۵; ہدايت كى ضرورت ۵

غفلت :ملائكہ كے كردار سے غفلت ۷

مشركين :مشركين كا نظريہ ۴;مشركين كى غفلت كے آثار ۷ ; مشركين كے اعترضات كے جواب كا سرچشمہ ۱

ملائكہ:ملائكہ كا كردار ۶;ملائكہ كى نبوت ۴

موجودات:باشعور موجودات كى معنوى ضروريات ۵ موجودات كى ضروريات ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۴;نبوت كى اہميت ۳

وحي:وحى كا واسطہ ۶

آیت ۹۴

( قُلْ كَفَى بِاللّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً )

كہہ ديجئے كہ ہمارے اور تمھارے درميان گواہ بننے كے لئے خدا كافى ہے كہ وہى اپنے بندوں كے حالات سے باخبر ہے اور ان كے كيفيات كا ديكھنے والا ہے (۹۶)

۱_مشركين، اس لائق نہيں ہيں كہ الله تعالى ان سے مخاطبهو_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

مشركين كو پيغام پہنچانے كے لئے پيغمبر(ص) كو مخاطب قرار دينا اگر چہ يہ اعلان بغير ''قل'' كے بھى ممكن ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۲۵۹

۲_پيغمبر (ص) اور مشركين كے درميان الله تعالى كا گواہ اور ناظرہونا كافى ہے _كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۳_پيغمبر (ص) اپنى رسالت كے منكرين كے مد مقابل الله كى ہدايات پر عمل كرتے تھے_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۴_حق كے منكر اور بہانے باز مشركين وكفار كو الله كا خبردار كرنا _

قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً _ قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

الله تعالى كا پيغمبر (ص) اور حق كے منكرين و مشركين كے درميان گواہ ہونے كى تنبيہ، كا تذكرہ ممكن ہے ان كو خبردار كرنے كے لئے ہو_

۵_الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور جو كچھ كہنا تھا وہ كہہ ديا ہے _قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

''كفى باللہ شہيداً'' كى تعبير، مشركين كے شبھات كا جواب دينے كے بعدقول فصل اور اتمام حجت كى جگہ ہے_

۶_بہانے باز اور حق كے منكرين كے ساتھ بحث و گفتگو كے بارے ميں فيصلہ كرنے كى ضرورت ہے_

قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۷_الله تعالى كا بہانے باز مشركين كے مدمقابل پيغمبر (ص) كو حوصلہ دينا_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

يہ آيت جس طرح كہ حق كے دشمن، مشركين كے لئے خبردار ہو پيغمبر (ص) كے لئے ايك قسم كى تسلى اور حوصلہ افزائي بھى ہوسكتى ہے _

۸_الله تعالى ، اپنے بندوں كے امور پر خبير( آگاہ) اور بصير ( نظر ركھنے والا) ہے_إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۹_الله تعالى كى بندوں كے اعمال پر گواہي، اس كے ان كے حالات پر وسيع علم كى بناء پر ہے_

كفى بالله شهيداً بينى وبينكم إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۱۰_الله تعالى كا بندوں پر علمى احاطہ كى طرف توجہ ،ان كے حق كے انكار اور بہانے بازى سے پرہيز كرنے كا پيش خيمہ ہے_

قل كفى بالله شهيداً إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

يہ كہ الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور اس وقت يہ فرمايا : وہ بندوں كے حالات سے آگاہ اور ان پر نظر ركھے ہوئے ہے ' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين ۲،۳، ;آنحضرت (ص) كو حوصلہ دينا ۷;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳; آنحضرت (ص) كے گواہ ۲

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

قال فاهبط منها فما يكون لك ان تتكبر فيها فاخرج قال اهبطوا'' يہ احتمال اس بنياد پر ہے كہ ابليس كے تنزل كے تكرار كے چار مرحلے، اس گناہ كى وجہ سے ہيں كہ جس كا وہ مرتكب ہوا ہے : اول اس نے فرمان الہى سے پہلو تہى كى ہے اور آدم كے سامنے سجدہ نہيں كيا ، اور پھر اس نافرمانى كى توجيہ اپنى برترى كے اظہار كے ذريعے كي، اس كے بعد تمام بنى آدم كو گمراہ كرنے اور بہكانے كے ارادے كا اعلان كيا، اور آخر كار آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو ممنوعہ درخت تك لاكر، جھوٹ اور فريب كے ذريعے انھيں اس درخت كا پھل كھانے كى ترغيب دلائي_

۷_ زمين، وقتى طور پر انسانوں اور شياطين كى جائے سكونت اور اقامت گاہ ہے_و لكم فى الارض مستقر و متع الى حين ''الى حين'' كى قيد ''متاع'' كو مقيد كرنے كے علاوہ كلمہ ''مستقر'' كى تقييد بھى ہے_

۸_ زمين پر بنى آدم اپنى سكونت و اقامت كى مدت سے ناآگاہ اور بے خبر ہيں _و لكم فى الارض مستقر و متع الى حين

كلمہ ''حين'' كا نكرہ آنا يہ ظاہر كرتاہے كہ زمين پر انسانوں كى سكونت كا زمانہ اور مدت نامعلوم ہے_ اور اس سے انسان آگاہ نہيں ہوسكيں گے_

۹_ زمين وقتى اور نامعلوم مدت تك انسانى معيشت اور زندگى كے وسائل كى حامل رہے گي_

و لكن فى الارض مستقر و متع الى حين

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام (فى قصة آدم و حوا) قال الله لهما : اهبطا من سماواتى الى الارض فانه لا يجاورنى فى جنتى عاص و لا فى سماواتى (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے (آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى داستان كے بارے ميں ) منقول ہے كہ : خداوندمتعال نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام سے فرمايا : ميرے آسمانوں سے زمين پر چلے جاؤ_ چونكہ گناہگار نہ تو جنت ميں نہ ميرے آسمانوں ميں ميرے جوار ميں رہ سكتا ہے_

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا بہشت ميں مقام ۵; آدمعليه‌السلام كا تنزل ۱، ۴، ۱۰;

آدمعليه‌السلام كا عصيان ۱۰; آدمعليه‌السلام كا فريب كھانا ۶;آدمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۱۰; آدم كو عصيان كى سزا ۴

ابليس :

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۱ ح/ ۱۱_ نور الثقلين ج/۲ ص ۱۵ ح ۴۰_

۵۸۱

ابليس كے بہكاوے كے آثار ۶; تكبر ابليس كے آثار ۶; عصيان ابليس كے آثار ۶; ہبوط ابليس كے اسباب ۶; ہبوط ابليس كے مراحل ۶

انسان :انسان كا زمين پر ہونا ۷; انسان كا ہبوط ۲; انسان كى جہالت ۸;انسان كى دنيوى زندگى ۳، ۹; انسان كى معاش ۹; انسانوں كى دشمنى ۲،۳; زمين پر انسان كى سكونت ۸

حوا :حوا كا تنزل ۱، ۴، ۱۰;حوا كا جنت ميں مقام ۵;حوا كا فريب كھانا ۶; حوا كا قصہ ۱، ۱۰; حوا كے عصيان ۱۰;

عصيان حوا كى سزا ۴

خدا تعالى :اوامر خدا ۱

روايت : ۱۰

زمين :زمين كے فوائد ۹

شياطين :زمين پر شياطين كى اقامت ۷

شيطان :شيطان كا ہبوط ۱، ۲، ۴; شيطان كى دشمنى ۲; شيطان كے عصيان كى سزا ۴

عصيان :خدا كا عصيان ۴

مجھولات : ۸

آیت ۲۵

( قَالَ فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ )

فرمايا كہ دئيں تمہيں جينا ہے اور وئيں مرنا ہے اور پھر اسى زمين سے نكالے جائوگے

۱_ بنى آدم كى موت و حيات كى جگہ، زمين ہے_قال فيها تحيون و فيها تموتون

۲_ زمين، شياطين كى موت و حيات كى جگہ نہيں ہے_قال فيها تحيون و فيها تموتون و منها تخرجون

۵۸۲

كلمہ ''قال'' كا تكرار يعنى (قال اهبطوا قال فيها تحيون ) ہوسكتاہے، دو جملات ''اھبطوا'' اور ''فيھا تحيون'' ميں مخاطب كے تبديل ہونے كى طرف اشارہ ہو_ گذشتہ آيت ميں انسانوں كے علاوہ شياطين بھى مخاطب تھے، اور اس آيت ميں فقط انسان مخاطب ہيں اور شياطين كو مخاطب نہيں كيا گيا، بنابرايں كہہ سكتے ہيں كہ زمين شياطين كى موت و حيات كى جنگ نہيں _

۳_ انسان موت كے بعد اور زمين ميں دفن ہوجانے كے بعد دوبارہ زندہ ہونگے اور مٹى كے اندر سے دوبارہ بساط زمين پر لوٹ آئيں گے_و فيها تموتون و منها تخرجون

زمين سے اخراج (و منھا تخرجون) ہوسكتاہے اس معنى ميں ہو كہ انسان زمين كے اندر سے كہ جہاں عام طور انھيں دفن كيا جاتاہے، دوبارہ زندہ ہونے كے بعد زمين پر لوٹائے جائيں _ اور ہوسكتاہے كہ يہ معنى ہو كہ كرہ زمين سے اخراج كرنے كے بعد كسى اور جگہ منتقل كيئے جائيں _ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۴_ تمام انسان زمين پر اپنا وقت گذارنے اور مرجانے كے بعد ايك دوسرى جگہ منتقل كيئے جائيں گے_

و لكم فى الارض مستقر و متع الى حين و منها تخرجون

مندرجہ بالا مفہوم اس بناپر اخذ كيا گيا ہے كہ جب

''منھا تخرجون'' سے مراد، زمين سے نكال كر كسى دوسرے مقام پر منتقل كرنا ہو_ قابل ذكر ہے كہ آيت كے مخاطبين تمام انسان ہيں لہذا موت كے بعد سب كو زمين سے نكال كر دوسرى جگہ منتقل كرنا اور وہاں ايك مدت گذارنا، وہ زمانہ ہے كہ جس كى طرف ''الى حين'' اشارہ كررہاہے_

۵_ دنيوى زندگى ايك وقتى گذرگاہ ہے نہ كہ انسانى زندگى كا اختتام_متع الى حين و منها تخرجون

انسان :انسان كا انجام ۴، ۵;انسان كى حيات مجدد ۳; انسان كى زمين پر بازگشت ۳; انسان كى زندگى گذارنے كى جگہ ۱; انسانوں كى موت ۱، ۴

حيات :دنيوى حيات كى محدوديت ۴، ۵

زمين :زمين كى خصوصيت ۱، ۲

شيطان :شيطان كى زندگى گذارنے كى جگہ ۲; شيطان كى موت كى جگہ ۲

۵۸۳

آیت ۲۶

( يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاساً يُوَارِي سَوْءَاتِكُمْ وَرِيشاً وَلِبَاسُ التَّقْوَىَ ذَلِكَ خَيْرٌ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ )

اے اولادآدم ہم نے تمہارے لئے لباس نازل كيا ہے جس سے اپنے شرمگاہ ہوں كا پردہ كرو اور زينت كا لباس بھى دياہے ليكن تقوا كا لباس سب سے بہتر ہے يہ بات آيات الہيہ ميں كہ شايد وہ لوگ عبرت حاصل كرسكيں

۱_ تمام انسان، آدمعليه‌السلام كى اولاد ہيں اور وہى ان سب كى پيدائش كاتكوينى مبدا ہے_يابنى ادم

چونكہ قرآن كے مخاطب سب انسان ہيں نہ كہ كوئي خاص طبقہ، اس سے معلوم ہوتاہے كہ كلمہ بنى آدم اور لوگوں كے درميان، نسبت تساوى ہے يعنى مصداق اور افراد كے اعتبار سے سب متحد ہيں _

۲_ انسان كے (عيوب اور) شرمگاہ كو چھپانے والا اور اسے زينت بخشنے والا لباس خداوندمتعال كى نعمات ميں سے ہے_قد انزلنا عليكم لباسا ىوارى سو اتكم و ريشا

''ريش'' پرندوں كے پر كو كہتے ہيں _ اور پرندوں كے پَر ان كو چھپاتے ہيں اور ان كے ليے باعث زينت ہيں _ اسى مناسبت سے (يہ كلمہ) انسان كے زينت بخش لباس كے ليے استعمال كيا گيا ہے_

۳_ لباس، انسانى زندگى كى بنيادى ضروريات ميں سے ہے_ىا بنى ادم قد انزلنا عليكم لباسا

خداوندمتعال نے انسان كى خلقت كو بيان كرنے كے بعد لباس جيسى نعمت كى ياد دلائي ہے تا كہ اس كى غير معمولى اہميت كى طرف اشارہ كرے_

۴_بدن كے عيوب اور شرمگاہ كو چھپانا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_ قد انزلنا عليكم لباسا يوارى سوء اتكم و ريشا و لباس التقوى ذلك خير

كلمہ ''لباسا'' كى ''يورى سوء اتكم'' كے ذريعے توصيف كرنا ظاہر كرتاہے كہ لباس كو خلق كرنے كے مقاصد ميں سے ايك، شرمگاہ كا چھپانا ہے_ يہ معنى انتہائي بلاغت كے ساتھ شرمگاہ كو چھپانے كى ضرورت كو بيان كررہاہے_

۵_ خوبصورت لباس كے ذريعے اپنى زينت كرنا، خداوندمتعال كو محبوب ہے_قد انزلنا عليكم و ريشا

۵۸۴

۶_ بنى آدم كى سعى و كوشش اور قدرتى علل و اسباب كى تاثير، سب مشيت اور ارادہ الہى كے ساتھ مربوط ہے_

قد انزلنا

واضح ہے كہ لباس كا مہيا كرنا، اپنے خام مواد كے علاوہ جو كہ قدرتى علل و اسباب كے ذريعے حاصل ہوتا، انسانى سعى و كوشش سے بھى وابستہ ہے_ قرآن نے ان سب اعمال كى نسبت خداوندمتعال كى جانب دى ہے (انزلنا ...) تا كہ اس حقيقت كى تاكيد كى جائے كہ قدرتى علل و اسباب اور انسانى افعال اور كوشش، سب كے سب خداوندمتعال كے اختيار ميں ہيں _

۷_ تقوى كے ذريعے اخلاقى رذائل سے بچنے كاظاہرى عيوب كو لباس كے ذريعے چھپانے سے اہم ہونا_

و لباس التقوى ذلك خير

۸_ انسانوں كى واقعى قدر و منزلت، تقوى اختيار كرنے سے مربوط ہے_و لباس التقوى ذلك خير

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''خير'' صفت ہو نہ كہ افعل تفصيل اور كلمہ ''ذلك'' ضمير فصل كى مانند، حصر پر دلالت كرے_

۹_ تقوى اور خوف خدا، انسان كو گناہ ميں ملوث ہونے سے بچاتا ہے اور اس كے اخلاقى رذائل ظاہر نہيں ہونے ديتا_

و لباس التقوى ذلك خير

تقوى كو لباس سے تشبيہ دينے كے بعد اس كو برتر شمار كرنا ہوسكتاہے اس حقيقت كى جانب اشارہ ہو كہ لباس عيوب اور (انسانى بدن ميں موجود) برائي كو چھپاتاہے اور تقوى انسانى روح ميں پليدى و (عيوب) پيدا ہو نے سے مانع بنتاہے_

۱۰_ انسان كى مادى ضروريات كو پورا كرنا اور اس كى معنوى و (روحاني) قدروں كو بيان كرنا، الوہيت خداوندمتعال كى نشانى ہے_يا بنى ادم قد انزلنا ذلك من آيات الله

''ذلك'' كا مشار اليہ، لباس كى خلقت''انزلنا عليكم لباسا'' اور تقوى كى قدر و منزلت بيان كرنا (و لباس التقوى ذلك خير ) ہے، قابل ذكر ہے كہ لباس اور تقوى كى قدر و قيمت كا بيان آيت ہونے كے لحاظ سے كوئي خصوصيت نہيں ركھتا_ لہذا اس ميں تمام مادى ضروريات اور معنوى (و (روحاني) قدروں كى وضاحت كى

۵۸۵

جانب وسعت دى گئي ہے

۱۱_ خداوندمتعال كے نصيحت آموز احكام ميں سے ايك نعمتوں كا شمار كرنا اور تقوى كى جانب رغبت دلانا ہے_

ذلك من آيات الله لعلهم يذكرون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''آيات اللہ'' سے مراد، قرآن كے جملات اور اس كے مطالب ہوں _

۱۲_ آيات قرآن اور معارف دين كو بيان كرنے كے مقاصد ميں سے ايك، مادى اور معنوى نعمتوں كے خداداد ہونے كى جانب انسان كى توجہ مبذول كروانا ہے_ذلك من ايات الله لعلهم يذكرون

۱۳_ خداوندمتعال كى بارگاہ سے انسانوں كى دورى كا (بڑا) سبب انكا خداوند متعال سے غافل رہنا ہے_

ذلك من آيات الله لعلهم يذكرون

خطاب ''يا بنى آدم ...'' كے بعد جملہ ''لعلھم يذكرون'' ميں غائب كے ضمائر كا استعمال ہوسكتاہے اس بات كى حكايت ہو كہ انسانوں كو جب تك نصيحت كے مرحلے تك نہ لايا جائے وہ خطاب الہى سے مشرف نہيں ہوسكتے_

۱۴_ مادى اور معنوى نعمتوں كے خداداد ہونے كو فراموش كرنے سے بچنے كى ضرورت_لعلهم يذكرون

۱۵_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''قد انزلنا عليكم لباسا و ريشا'' و اما الرياش فالمتاع والمال (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آيت ''قد انزلنا عليكم و ريشا'' ميں ''ريشا'' سے مراد متاع اور مال ہے_

آدمعليه‌السلام :نسل آدمعليه‌السلام ۱

اخلاق :اخلاقى رذائل سے اجتناب ۷; اخلاقى رذائل كے موانع ۹

اقدار :اقدار كامعيار ۸; معنوى اقدار كا بيان ۱۰

انسان :انسان كى قدر و منزلت ۸; انسان كے عيوب كا چھپانا ۲، ۷; انسانى ضروريات كا پورا ہونا ۱۰; خلقت انسان كا مبدا ۱; انسانى ضروريات ۳

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۲۶_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۵_ ح / ۴۴_

۵۸۶

بدن :بدن كے عيوب كو چھپانا ۴

تقرّ ب :تقرّ ب كے موانع ۱۳

تقوى :تقوى كى اہميت ۸; تقوى كى طرف حوصلہ افزائي كرنا ۱۱; تقوى كے آثار ۷، ۹

خدا تعالى :الوہيت خدا كى نشانياں ۱۰;خدا كى نعمتيں ۱۱; مشيّت خدا ۶; نعمات خدا ۲

خدا كے پسنديدہ امور : ۵

دين :فلسفہ دين ۱۲

ذكر :نعمت ذكر ۱۱

روايت : ۱۵

زينت :زينت كى اہميت ۵

شرمگاہ :شرمگاہ كو چھپانے كى اہميت ۴

غفلت :خدا سے غفلت كے آثار ۱۳

قدرتى علل و اسباب :قدرتى علل و اسباب كا عمل ۶

قرآن :آيات قرآن كى تبيين كا فلسفہ ۱۲

گناہ :گناہ كے موانع ۹

لباس :خوبصورت لباس ۲، ۵; لباس كى اہميت ۳; لباس كى نعمت ۲

نعمت :خدا كى معنوى نعمتوں كى جانب توجہ ۱۲، ۱۴

وسائل:دنياوى وسائل۱۵

۵۸۷

آیت ۲۷

( يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْءَاتِهِمَا إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لاَ تَرَوْنَهُمْ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاء لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ )

اے اولاد آدم خبردارشيطان تمھيں بھى نہ بہكادے جس طرح تمہارے ماں باپ كو جنتّ سے نكال ليا اس عالم ميں كہ ان كے لباس الگ كرادئے تا كہ شرمگاہ ميں ظاھر ہو جائيں _ وہ اور اس كے قبيلہ دالے تمہيں ديكھ رہے ميں اس طرح كہ تم انھيں نہيں ديكھ رہے ہو بيشك ہم نے شياطين كو بى ايمان انسانوں كا دوست بناديا ہے

۱_ شيطان ہميشہ، اولاد آدمعليه‌السلام (يعنى انسانوں ) كو بہكانے كى كوشش ميں رہتاہے_يابنى ادم لا يفتنكم الشيطن

۲_ انسانوں كو خداوندمتعال كا خبردار اور نصيحت كرنا كہ وہ شيطان كے وسواس سے گمراہ ہونے سے (اپنے آپ) كو بچائيں _يابنى ادم لا يفتننكم الشيطن

۳_ شيطان كا دھوكہ اور فريب، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كو بہشت سےنكالنے كا باعث بنا_

كما اخرج ابويكم من الجنة

۴_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى سرگذشت اور ان كا شيطان سے فريب كھانا، تمام انسانوں كے ليے ايك درس عبرت ہے_

لا يفتننكم الشيطن كما اخرج ابويكم من الجنة

۵_ شيطان ايك دھوكہ باز عنصر ہے اور انسان بہكاوے

۵۸۸

ميں آنے والى مخلوق ہے_يابنى ادم لا يفتننكم الشيطن كما اخرج ابويكم من الجنة

۶_ آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام ، تمام انسانوں كے ماں باپ ہيں _كما اخرج ابويكم من الجنة

۷_ شيطان، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے برہنہ ہونے كا باعث ہے اور جنت ميں انكے (بدني) عيوب كو برملا كرنے والا ہے_ينزع عنهما لباسهما ليريهما سوء تهما

۸_ آدمعليه‌السلام و حوا كى شرمگائيں انكے شيطانى وسواس كا شكار ہونے سے پہلے، پوشيدہ تھيں _ينزع عنهما لباسهما

۹_ آدم و حوا كو برہنہ كرنے اور فريب دينے سے شيطان كا مقصد، انھيں انكى شرمگاہ دكھانا تھا_

ينزع عنهما لباسهما ليريهما سوء اتهما

۱۰_ شيطان، آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے جنت سے نكالے جانے تك انھيں برہنہ كرنے كى كوشش ميں رہا_

اخرج ابويكم من الجنة ينزع عنهما لباسهما

جملہ ''ينزع'' ''اخرج'' كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعنى شيطان آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كے جنت سے نكلتے وقت بھى ان كا لباس اتارنے كى كوشش ميں رہا_

۱۱_ شيطان، بنى آدم كے عيوب اور برائياں آشكار كرنے اور ان سے تقوى و پرہيزگارى كا لباس اُتار نے كى كوشش ميں رہتاہے_ينزع عنهما لباسهما ليريهما سوء اتهما

لباس تقوى كى اہميت و برترى بتانے كے بعد آدم و حوا كے برہنہ ہونے اور شيطان كے دھوكے اور فريب كے بارے ميں تنبيہ كرنا، بنى آدم كو بيدار كرنے اور ہوشيار ركھنے كى ايك كوشش ہے كہ شيطان ان كا لباس تقوى اتارنے تك اور انكے دل و روح اور اعضاء كو تقوى و پرہيزگارى سے برہنہ كرنے تك كوشش كرتا رہے گا_

۱۲_ انسانى معاشروں كى برہنگى اور بے حيائي اس بات كى علامت ہے كہ ان پر شيطان كا تسلط ہے اور وہ ان معاشروں ميں نفوذ كئے ہوئے ہے_لا يفتنئكم الشيطن ينزع عنهما لباسهما ليرهما سوء تهما

۱۳_ انسان، شياطين كى نظروں ميں ہے جبكہ وہ بنى آدم كى آنكھوں سے پنہان ہيں _

انه يركم هو و قبيله من حيث لا ترونهم

۱۴_ بہكاوے ميں آنے والے افراد پر شيطان كے تسلط و حاكميت اور بنى آدم پر اس كے خفيہ طور پر نفوذ پيدا كرنے كى طاقت كى وجہ سے، شيطانى وسواس اور بہكاوے كے مقابلے ميں مكمل طور پرہوشيارہنے كى ضرورت_

۵۸۹

لا يفتننكم انا جعلنا الشيطين اولياء للذين لا يؤمنون

يہ دو جملے ''انہ يراكم ...'' اور ''انا جعلنا ...'' شيطان كے بہكاوے سے بچنے كے بارے ميں خداوندمتعال كى طرف سے تاكيد كى تعليل كى حيثيت ركھتے ہيں _ يعني، ہمارى تاكيد اور نصيحت اس ليے ہے كہ وہ خفيہ طور پر نفوذ حاصل كرنے كا راستہ جانتاہے_ لہذا وہ تمہيں گمراہ كرنے كے بعد، تم پر ولايت تسلط حاصل كرلے گا_

۱۵_ شيطان (بھي) قبيلہ اور گروہ كا حامل ہے_انه يركم هو و قبيله

۱۶_ آيات الہى كے منكرين اور كافرين، شياطين كى ولايت اور سرپرستى كے زير تسلط زندگى گذارتے ہيں _

''ذلك من ايت اللہ انا جعلنا الشى طين اولياء للذين لا يؤمنون'' (گذشتہ آيت ميں جملہ ''ذلك من آيات اللہ'' ہوسكتاہے ''لا يؤمنون'' كے متعلق كا بيان ہو_

۱۷_ آيات الہى كے منكرين پر شياطين كى حاكميت اور تسلط، سنت خدا اور ارادہ الہى كے تحت ہے_

انا جعلنا الشياطين اولياء للذين لا يؤمنون

۱۸_ خداوندمتعال اور اس كى آيات پر ايمان لانا، انسان پر شياطين كى حاكميت و تسلط سے مانع بنتاہے_

انا جعلنا للذين لا يؤمنون

آدمعليه‌السلام :آدم كا قصہ ۸;آدم كا مقام سترچھپانا ۸; آدم كا مقام ستركشف ہونا ۹;آدم كوفريب ۱; ۴;آدمعليه‌السلام كى برہنگى ۱۰;آدم كى برہنگى كے اسباب ۷;آدم كى نسل ۶; آدم كے عيوب كا كشف ہونا ۷; آدمعليه‌السلام كے قصہ سے عبرت ۴; آدم كے ہبوط كے اسباب ۳

آيات خدا :آيات خدا كے مكذبين اور شياطين ۱۶

ابليس :ابليس اور آدمعليه‌السلام ۹، ۱۰; ابليس اور حوا ۹، ۱۰; ابليس كا بہكانا ۸; ابليس كا وسوسہ ۸

انسان :انسان كا بہكنا اور گمراہى ۱;انسان كا بہكاوے ميں آنا ۵; انسان كا ضرر پذير ہونا ۵، ۱۴; انسانوں كے والدين ۶; انسانى آنكھوں كى محدوديت ۱۳;

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۱۸;ايمان كے آثار ۱۸; خدا

۵۹۰

پر ايمان ۱۸

برہنگى :برہنگى كے علل و اسباب ۱۲

بے حيائي :بے حيائي كے علل و اسباب ۱۲

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۴

تقوى :لباس تقوى ۱۱; تقوى كے موانع ۱۱

حوا :حواكا اپنامقام سترچھپانا۸; حوا كامقام ستر ظاہر ہونا ۹; حوا كوبہكانا۴،۸، ۹; حواكيبرہنگي، ۱۰; حوا كى برہنگى كے اسباب ۷; حواكى نسل ۶; حوا كے عيوب كا ظاہر ہونا ۷; حوا كے قصے سے عبرت ۴; حوا كےہبوط كے اسباب ۳

خداتعالى :خدا كا خبردار كرنا ۲;خدا كيسنن ۱۷;خدا كى نصيحتيں ۲

شياطين : ۱۵آيات الہى كے مكذبين اور شياطين ۱۷; شياطين

كى حاكميت ۱۷;شياطين كى حاكميت كے موانع ۱۸; شياطين كى ولايت ۱۶شياطين كى ولايت كے موانع ۱۸

شيطان :شيطان اور انسان ۱، ۱۱; شيطان كا بہكانا ۱، ۴، ۵، ۹، ۱۰، ۱۴;شيطان كا خفيہ پن، ۱۳;شيطان كا كردار ۱، ۵، ۷، ۱۱، ۱۲;شيطان كا گروہ ۱۵; شيطان كى طاقت ۱۴; شيطان كے ديكھنے كى طاقت ۱۳; شيطان كے ديكھنے كى محدوديت ۱۳; شيطانى تسلط كى علائم ۱۲;شيطانى وسوسے كے آثار ۲

عبرت :عبرت كے اسباب ۴

كفار :كفار اور شياطين ۱۶

گمراہى :گمراہى سے بچنا ۲; گمراہى كے اسباب ۲

معاشرہ :معاشرے ميں برہنگى ۱۲

ہوشيارى :شيطان كے مقابلے ميں ہوشيارى ۱۴

۵۹۱

آیت ۲۸

( وَإِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً قَالُواْ وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءنَا وَاللّهُ أَمَرَنَا بِهَا قُلْ إِنَّ اللّهَ لاَ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاء أَتَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

اور يہ لوگ جب كوئي برا كام كرتے ميں تو كہتے ميں كہ ہم نے آباد اجداد كو اسى طريقہ پر پاياہے اور الله نے يہى حكم دياہے _ آپ فرما دليجے كہ خدا برى بات كا حكم دے نہيں سكتاہے كيا تم خداكے خلاف وہ كہہ رہے ہو جو جانتے بھى نہيں ہو

۱_ بے ايمان بدكار اپنے (برے) كردار كى توجيہ كرتے ہوئے اسے اپنے آباء اجداد كے طريقے كى پيروى كا نام ديتے ہيں _للذين لا يؤمنون_ و اذا فعلوا فحشة قالوا وجدنا عليها اباء نا

۲_ الہى فكر و بصيرت كے مطابق، گذشتہ لوگوں كى برى رسوم كى تقليد و پيروى كرنا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_و اذا فعلوا فحشة قالوا وجدنا عليها اباء نا

۳_ جو معاشرے، احكام الہى كے اجرا كے خيال سے، اپنے آبا و اجداد كى برى رسوم كى پيروى اور تقليد كرتے ہيں وہى شياطين كے زير تسلط معاشرے ہيں _لنا جعلنا الشياطين اولياء للذين لا يؤمنون الله امرنابها

جملہ''اذا فعلوا ...'' ''لا يؤمنون'' پر عطف ہے_ اور در حقيقت ''الذين'' كے ليے صلہ ہے_ يعنى :''انا جعلنا الشياطين اولياء اذا فعلوا فاحشة ...''

۴_ خداوندمتعال كے فرمان كو اجرا كرنے كے خيال سے ناپسنديدہ اور برے كاموں كى توجيہ كرنا، شيطان كى ولايت و سرپرستى كا نتيجہ ہے_انا جعلنا الشياطين اولياء للذين لا يؤمنون الله امرنا بها

۵_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والے لوگ، شيطان

۵۹۲

كے پيروكار اور اسكى سرپرستى كے تحت رہنے والے عناصر ہيں _

انا جعلنا الشياطين اولياء للذين لا يؤمنون الله امرنا بها

۶_ زمانہ جاہليت كے بدكردار كفار جہالت كى بنا پر ناپسنديدہ اور برے كاموں كے ارتكاب كو فرمان خدا كا اجرا كرنا سمجھتے تھے_و اذا فعلوا فحشة قالوا الله امرنا بها

۷_ زمانہ جاہليت كے بدكردار كفار كى نظر ميں ان كے آبا و اجداد كا طريقہ، خداوندمتعال كے حكم سے زيادہ اہم تھا_

قالوا و جدنا عليها اباء نا والله امرنا بها

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كيونكہ بدكردار لوگ اپنے كردار كى توجيہ كرتے وقت امر خدا سے پہلے اپنے ابا و اجداد كے طريقے سے تمسك كرتے تھے_

۸_ ہرگز خداوندمتعال نے برے اور پليد كاموں كے ارتكاب كا حكم نہيں ديا اور نہ ہى دے گا_

قل ان الله لا يامر بالفحشاء

فعل ماضى ''امرنا'' كے جواب ميں فعل مضارع ''لا يامر'' كا استعمال يہ مطلب بتانے كے ليے ہے كہ خداوندمتعال كبھى بھى (ماضى حال اور مستقبل ميں ) فحشاء اور برائيوں كا حكم نہيں ديتا_

۹_ پسنديدہ اور ناپسنديدہ اعمال كا خداوند متعال كے امر ونہى كے بغير موجود ہونا_

ان الله لا يامر بالفحشاء

۱۰_ خداوندمتعال كے امر و نہى كے بغير، انسانى عقل، اچھے اور برے كردار اور اعمال كا ادراك كر سكتى ہے_

قل ان الله لا يامر بالفحشاء

۱۱_ خداوندمتعال كى جانب سے كسى حكم كے صادر ہونے كے يقين كے بغير، اسكى جانب كوئي حكم منسوب كرنا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_اتقولون على الله ما لا تعلمون

۱۲_ علم اور يقين كى بنا پر ہر چيز (فعل، كلام، صفت و غيرہ) خداوندمتعال كى جانب منسوب كى جانى چاہيئے_

اتقولون على الله ما لا تعلمون

۱۳_محمد بن منصور عن عبد صالح قال : سالته عن قول الله : ''و اذا فعلوافاحشة_ الى قوله_ اتقولون على الله ما لا تعلمون'' فقال فان هذا من اء مة الجور ادعوا ان الله امرهم بالايات مام بهم فرد الله ذلك عليهم فاخبرنا انهم قد قالوا عليه الكذب فسمى ذلك منهم

۵۹۳

فاحشة (۱)

محمد بن منصور كہتے ہيں ميں نے حضرت امام كاظمعليه‌السلام سے آيت''و اذا فعلوا فاحشة'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : يہ مطلب آئمہ جور (ظالم رہبروں ) كے بارے ميں ہے_كہ جنكا دعوى تھا كہ خداوند متعال نے لوگوں كو ان كى پيروى و اقتدا كاحكم ديا ہے_ خداوند نے ان كے اس ادعا كو ردّ كيا ہے اور ہميں خبر دى ہے كہ انھوں نے خداوندمتعال پر افترا باندھا ہے_ اور اس جھوٹ اور افتراء كو ''فاحشة'' كا نام ديا ہے_

افترا :خداوندمتعال پر افترا باندھنا ۱۱

بدعت :بدعت پر مذمت و سرزنش ۱۱

بدعت گذار لوگ : ۵

بدكردار :بدكردار كافر ۱

بصيرت :الہى فكر و بصيرت كى قدر و منزلت ۲; باطل اور غلط فكر و بصيرت ۶

تقليد :آباواجدادكى تقليد۱;۳;۷; گذشتہ لوگوں كى تقليد ۲; ناپسنديدہ تقليد۲، ناپسنديدہ رسوم كى تقليد ۲، ۳; حسن عقلى : ۹، ۱۰

خدا تعالى :اوامر خدا، ۸; تنزيہ خدا۸خداكى جانب كسى حكم كى نسبت۱۱،۲۱

روايت : ۱۳

رہبر:ظالم رہبروں كى دروغگوئي ۱۳

شياطين :شياطين كى حاكميت، ۳

شيطان :تسلط شيطان كے آثار۴، شيطان كے پيرو كار۵ ، ولايت شيطان ۵،ولايت شيطان كے آثار۴

عمل :ناپسنديدہ عمل كى توجيہ ۱، ۴، ۱۱

قبح عقلى : ۹، ۱۰

كفار:جاہل كفار ۶،جاہل كفار كى سوچ ۷;كفار اور اوامر

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۲ ح ۱۵ كافى ج/۱ ص ۳۷۳، ح ۹_

۵۹۴

خدا ۶; كفار كى سوچ۶;كفار كے برے اعمال ۶

مستقلات عقليہ : ۱۰

معاشرہ :

امر شيطان كے زير تسلط معاشرے ۳

آیت ۲۹

( قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ وَأَقِيمُواْ وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ )

كہہ دليجے كہ ميرے پروردگار نے انصاف كا حكم دياہے اور تم سب ہر نماز كے وقت اپنا رخ سيدھا ركھا كرو اور خدا كو خالص دين كے ساتھ پكارو اس نے جس طرح تمھارى ابتدا كى ہے اسے طرح تم پلٹ كر بھى جائوگے

۱_ خداوندمتعال نے قسط (عدل و انصاف كرنے) كا حكم ديا ہے نہ كہ بدى اور برائي كے ارتكاب كا_

ان الله لا يامر بالفحشاء قل امر ربى بالقسط

۲_ برے اور قبيح كردار عدل و انصاف كے دائرے سے خارج ہيں _

قل ان الله لا يامر بالفحشاء قل امر ربّى بالقسط

۳_ قسط (عدل و انصاف كرنے) كے حكم كاسرچشمہ ربوبيت خداوند ہے_قل امر ربّى بالقسط

۴_ مساجد ميں حاضر ہوتے وقت (يعنى نماز پڑھتے وقت) خداوندمتعال كى جانب مخلصانہ طور پر متوجہ ہونا اور اس كے غير سے مكمل قطع تعلق كر ليناكا ضرورى ہونے_و اقيموا و جوهكم عند كل مسجد

۵_ مسجد ميں عبادت كرنے اور نماز پڑھنے كى اہميت_و اقيموا وجوهكم عند كل مسجد

۶_ انسانوں كا فريضہ ہے كہ وہ بارگاہ خداوند ميں عبادت

۵۹۵

اور دعا كريں _وادعوه مخلصين له الدين

۷_ دعا اور عبادت ميں اخلاص كى ضرورت_و ادعوه مخلصين له الدين

۸_ بارگاہ خداوند ميں دعا اور مناجات كرنے كى شرائط ميں سے ايك، شرك سے پرہيز كرنا اور كامل اخلاص كے ساتھ دين پر كاربند رہنا ہے_و ادعوه مخلصين له الدين

۹_ عبادت اور پرستش ميں قسط (عدل و انصاف) كے مصاديق ميں سے ايك دين كى مخلصانہ پابندى كرنا اور غير خداسے مكمل قطع تعلق كرنا ہے_قل امر ربّى بالقسط و اقيموا وجوهكم عند كل مسجد و ادعوه مخلصين له الدين

۱۰_ قدريں متعين كرنے ميں گذشتہ لوگوں كے طور طريقوں سے تمسك كرنا، عبوديت خدا ميں اخلاص كے مخالف ہے_قالوا وجدنا عليها اباء نا و ادعوه مخلصين له الدين

۱۱_دين ميں قانون گزارى خدا سے مخصوص ہے_و ادعوه مخلصين له الدين

۱۲_ معاد اور اخروى زندگي، تمام انسانوں كے ليے ايك ضرورى امر ہے_كما بداكم تعودون

۱۳_ انسانوں كے معاد (آخرت كى طرف پلٹنے) كا ان كے آغاز خلقت كے مانند اور مشابہ ہونا_

كما بداكم تعودون

۱۴_ انسان كى اولين خلقت ، معاد كے ممكن ہونے كى ايك دليل ہے_كما بداكم تعودون

۱۵_ معاد (عالم آخرت) كى جانب توجہ، دين ميں اخلاص اور قسط (عدل و انصاف) كى بنياد ہے_

امر ربّى بالقسط مخلصين له الدين كما بداكم تعودون

۱۶_ دين، اجتماعي، عبادى اور اعتقادى پہلوؤں كا حامل ہے_

امر ربّى بالقسط و اقيموا و ادعوه مخلصين له الدين كما بداكم تعودون

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى : و اقيموا و جوهكم عند كل مسجد'' قال : مساجد محدثة فامروا ان يقيموا وجوههم شطر المسجد الحرام (۱)

____________________

۱) تہذيب شيخ طوسى ج/ ۲ ص ۴۳ ح/ ۴ ب ۵ نورالثقلين ج/ ۲ص ۱۸ ح ۵۷_

۵۹۶

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''و اقيموا وجوھكم ...''سے مراد نو بنياد مساجد ہيں _ لوگوں كا فريضہ ہے كہ ان ميں (عبادت كرتے وقت) مسجد الحرام كى جانب رخ كركے كھڑے ہوں _

اخلاص :اخلاص كے مقدمات ۱۵; اخلاص كے موانع ۱۰

اقدار :اقدار كا معيار ۱۰

التقاط :التقاط سے اجتناب

انسان :انسان كيخلقت ۱۴; ذمہ دارى انسان ۶

انصاف :انصاف كى اہميت ۱

تشبيہات :خلقت انسان كے آغاز سے تشبيہ ۱۳

تقليد :آبا و اجداد كى تقليد ۱۰

حضور قلب :حضور قلب كى اہميت ۴

حيات :موت كے بعد كى حيات ۱۲

خدا تعالى :اوامر خدا ۱; تنزيہ خدا ۱; ا خدا سے مختص امور ۱۱;ربوبيت خدا ۳

دعا :دعا كى اہميت ۶; دعا كى شرائط ۸; دعا ميں اخلاص ۷

دين :دين كا اجتماعى پہلو ۱۶; دين كا عبادى پہلو ۱۶; دين كا عقيدتى پہلو ۱۶; دين كو وضع كرنا ۱۱;دين كى پابندى ۸، ۹; تعليمات دين كى حدود ۱۶

روايت : ۱۷

رسوم :گذشتہ لوگوں كى رسوم كى قدر و منزلت ۱۰

شرك :شرك سے اجتناب ۸

عبادت :عبادت ميں اخلاص ۷; عبادت ميں عدل و انصاف ۶; مسجد ميں عبادت ۵

۵۹۷

عبوديت :عبوديت ميں اخلاص ۱۰

عدالت :عدالت كا لحاظ ركھنے كى راہ ۱۵;عدالت كى اہميت ۱، ۲، ۳; عدالت كے مواقع ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲

فحشاء :فحشاء سے نہى و ممانعت ۱

قانون وضع كرنا :قانون وضع كرنے كا معيار ۱

قرآن :قرآن كى تشبيہات ۱۳

مسجد :مسجد كے آداب ۴

مسجد الحرام :مسجد الحرام كى فضيلت ۱۷

معاد :معاد كا حتمى ہونا ۱۲; معاد كى جانب توجہ كے آثار ۱۵; معاد كے دلائل ۱۳، ۱۴

مناجات :مناجات كى اہميت ۶; مناجات كى شرائط;۸

نماز :مسجد ميں نماز ۵; نماز اور قبلہ ۱۷

آیت ۳۰

( فَرِيقاً هَدَى وَفَرِيقاً حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلاَلَةُ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاء مِن دُونِ اللّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ )

اس نے ايك گروہ كو ہدايت دى ہے اور ايك پر گمراہى مسلط ہو گئي ہے كہ انہوں نے شياطين كو اپنا ولى بناليا ہے اور خدكو نظر انداز كردياہے اور پھر ان كا خيال ہے كہ وہ ہدايت يافتہ بھى ميں

۱_ قيامت كے دن، انسانوں كا اپنى اولين خلقت كي طرح، دو ہدايت يافتہ اور گمراہ شدہ گروہوں كى

۵۹۸

صورت ميں حاضر ہونا_فريقا هدى

جملہ ''فريقاً ھدى ...'' ''بدا كم'' كے فاعل كے ليے حال اور جملہ ''كما بداكم تعودون'' ميں بيان ہونے والى وجہ مشابہت كو ظاہر كررہا ہے_ اور اس كا خلاصہ يہ ہے كہ خداوندمتعال نے تمہيں خلق كيا جبكہ ہدايت كے لائق افراد كى ہدايت كى اور گمراہى كے مستحق لوگوں كو گمراہ كيا اور تم اس طرح (دو گروہوں كى صورت ميں ) اس كى جانب لوٹ جاؤگے_

۲_ ہدايت يافتہ افراد كا ہدايت پانا اورگمراہوں كا گمراہ ہونا، خداوند متعال كے اختيار ميں ہے_فريقا هدى و فريقاً حق عليهم الضللة

كلمہ ''فريقا حق ...'' ميں ''فريقاً'' ايك محذوف عامل كے ليے مفعول بہ ہے_ اور جملہ ''حق عليھم الضلالة'' دلالت كررہاہے كہ وہ محذوف عامل، فعل ''اضل'' ہے_

۳_ انسانوں كے ايك گروہ كى عاقبت گمراہى اور ضلالت ہے_و فريقا حق عليهم الضللة

۴_ انسانوں كى خلقت كے وقت، وہ نہ تو گمراہ ہيں اور نہ ہى انكا ہدايت يافتہ ہونا ثابت ہے_

كما بداكم تعودون فريقا هدى و فريقا حق عليهم الضللة

قرآن نے جملہ''انهم اتخذوا الشياطين اولياء من دون الله'' كے ذريعے انسانوں كى گمراہى اور ہدايت يافتہ ہونے كى توفيق كو خود ان كى جانب نسبت دى ہے_واضح ہے كہ انسان، اپنى پيدائش كے وقت نہ تو انتخاب كرنےكى طاقت ركھتاہے اور نہ ہى اس كى جانب ايسے فعل كى نسبت دى جاسكتى ہے كہ جس پر مواخذہ كرنا صحيح ہو_ بنابراين، ہدايت پانے يا گمراہ ہونے كا ثابت ہونا اس مرحلے كے بعد ہے يعنى انتخاب كرنے كے مرحلے كے بعد ہى انسان كى گمراہى يا ہدايت يافتہ ہونا ثابت ہوسكتاہے_

۵_ خداوندمتعال كى بجائے، شياطين كى سرپرستى كو قبول كرنا ہى گمراہى اور ہدايت الہى سے دورى كے ثابت ہونے كا باعث بنتاہے_فريقا حق عليهم الضللة انهم اتخذوا الشياطين اولياء من دون الله

۶_ شياطين كو اپنا دوست سمجھنا، ہدايت كے تمام راستے بند كرديتاہے_

و فريقا حق عليهم الضللة انهم اتخذوا الشياطين اولياء

كلمہ ''ولي'' كے دو معنى ہوسكتے ہيں ايك ''دوست'' اور دوسرا ''سرپرست'' مندرجہ بالا مفہوم پہلے معنى كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۷_ شياطين ہميشہ، بنى آدم پر ہدايت كا راستہ بند كرنے

۵۹۹

كى كوشش ميں لگے رہتے ہيں _انهم اتخذوا الشياطين اولياء

۸_ ہدايت الہى سے بہرہ مند ہونے كى شرط، ولايت خداوند متعال كو قبول كرنا ہے_

و فريقا حق عليهم الضللة انهم اتخذوا الشياطين اولياء من دون الله

جملہء ''انھم ...'' كے مفہوم سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۹_ انسان (خود اپنے ليے) ''ہدايت'' يا ''گمراہي'' كا راستہ منتخب كر سكتا ہے_

حق عليهم الضللة انهم اتخذوا الشياطين اولياء

۱۰_ شياطين كى ولايت (سرپرستي) قبول كرنے والے اپنى گمراہى سے بے خبر ہيں اور خيال كرتے ہيں كہ توفيق ہدايت ان كے شامل حال ہے_و يحسبون انهم مهتدون

۱۱_ گمراہوں كا اپنى ضلالت سے بے خبر ہونا، انكى ہدايت كے راستے كو ختم كرڈالتاہے_

فريقاً حق عليهم الضللة انهم اتخذوا و يحسبون انهم مهتدون

انسان :انسان خلقت كے وقت ۴; انسان قيامت كے دن ۱;انسان كا اختيار ۹;انسان كا انجام ۳; گمراہ انسان ۳

خدا تعالى :اختيارات خدا ۲; اضلال خدا ۲; ولايت خدا كو قبول كرنا ۸; ہدايت خدا ۲

دوستى :شيطان سے دوستى كے آثار ۶

شياطين :شياطين كا اضلال ۷; شياطين كا كردار ۷; شياطين كى ولايت قبول كرنا ۵، ۱۰; شياطين كے پيروكاروں كى سوچ ۱۰; شياطين كے پيروكاروں كى گمراہى ۱۰

گمراہ :گمراہ افراد اور قيامت كا دن ۱; گمراہوں كى گمراہى ۲، ۱۱; گمراہ افراد كى جہالت ۱۱

گمراہى :گمراہى كا انتخاب ۹; گمراہى كے ثابت ہونے كے اسباب ۵

ہدايت :ہدايت كا انتخاب ۹; ہدايت كى شرائط ۸; ہدايت كے موانع ۵، ۶، ۷، ۱۱

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ افراداور قيامت ۱; ہدايت يافتہ كى ہدايت ۲

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744