تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172993 / ڈاؤنلوڈ: 5159
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

آیت ۳۱

( يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

اے اولاد آدم ہر نماز كے وقت اور ہر مسجد كے پاس زينت ساتھ ركھو اور كھا و پيو مگر اسراف نہ كرو كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ مساجد ميں حاضر ہونے كے وقت اپنى آرائش اور زينت كرنا ضرورى ہے_

يابنى ادم خذوا زينتكم عند كل مسجد

۲_ عبادت اور نماز كے وقت ظاہرى زينت اور خوبصورتي، خداوندمتعال كو محبوب ہے_

خذوا زينتكم عند كل مسجد

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا كہ جب كلمہ ''مسجد'' اسم زمان يا اسم مكان ہو نہ رسمى مساجد مراد ہو_ اسى صورت ميں ''سجدہ'' سے مراد، خدا كى پرستش اور اس كے سامنے خضوع ہے كہ جس كا مصداق تام اور جلوہ كامل ''نماز'' اور خاك پر پيشانى ركھنا ہے_

۳_ دنيا اور آخرت (زينت اور عبادت) ميں اسلامى نقطہ نظر سے ہم آہنگي_

يابنى ادم خذوا زينتكم عند كل مسجد

۴_ اسراف سے پرہيز كرتے ہوئے، كھانے پينے كى اشياء سے بہرہ مند ہونے كا جواز_

كلوا واشربوا و لا تسرفوا

۵_ كھانے پينے كى اشياء سے استفادہ كرنے ميں اسراف كرنا سب لوگوں كےلئے حرام ہے_

كلوا واشربوا و لا تسرفوا_

۶_ زينت سے متعلقہ چيزوں سے استفادہ كرتے وقت اسراف كرنے كى حرمت_

خذوا زينتكم و لا تسرفوا

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ ''و لا تسرفوا'' ''كلوا و اشربوا'' كے علاوہ'' خذوا زينتكم''كى طرف بھى ناظر ہو_ آيت كا ذيل (انہ ...) اس احتمال كى تائيد كررہاہے_

۷_ اسراف كرنے والے، محبت خداسے محروم ہيں _انه لا يحب المسرفين

۶۰۱

۸_ اپنے آپ كو زينت اور آراستہ كرنے ميں افراط كرنا اور كھانے پينے ميں اسراف كرنا، خداوندمتعال كى محبت سے محروم ہونے كا سبب بنتاہے_خذوا زينتكم و لا تسرفوا انه لا يحب المسرفين

۹_ محبت خداوندمتعال حاصل كرنے اور اس كے حصول ميں مانع اشياء سے بچنے كى ضرورت_

لا تسرفوا انه لا يحب المسرفين

۱۰_عن خيثمة قال : كان الحسن بن علي عليه‌السلام اذا قام الى الصلوة لبس اجود ثيابه فقيل له : يابن رسول الله لم تلبس اجود ثيابك ؟ قال : ان الله تعالى جميل يحب الجمال فاتجمل لربّى و هو يقول : ''خذوا زينتكم عند كل مسجد '' (۱)

خيثمہ سے منقول ہے كہ امام حسن مجتبىعليه‌السلام نماز كے وقت اپنا بہترين لباس پہنتے تھے_ آپ سے كسى نے پوچھا آپ كيوں اتنا بہترين لباس پہنتے ہيں ؟ انھوں نے فرمايا : خداوندمتعال جميل ہے اور جمال (زيبائي) سے محبت كرتاہے خدا كى خاطر اپنے آپ كو آراستہ كرتاہوں ، چونكہ اسى كا فرمان ہے كہ ''ہر عبادت كے وقت اپنے آپ كو زينت سے آراستہ كيا كرو''

۱۱_سئل ابوالحسن الرضا عليه‌السلام عن قول الله عزوجل: ''خذوا زينتكم عند كل مسجد'' قال: من ذلك التمشط عند كل صلوة (۲)

امام رضاعليه‌السلام نے ''خذوا زينتكم ...'' كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں فرمايا : اس آيت كے مصاديق ميں سے ايك، ہر نماز كے وقت بالوں ميں كنگھى كرنا ہے_

۱۲_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''خذوا زينتكم عند كل مسجد'' قال: الغسل عند لقاء كل امام (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''خذوا زينتكم ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اس آيت كے مصاديق ميں سے ايك، ہر امام اور پيشوا كى ملاقات كرتے وقت غسل كرناہے_

۱۳_عن ابى عبد الله عليه‌السلام : انما الاسراف فيما اتلف المال و اضربالبدن (۴)

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۴ ح/ ۲۹_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۹_ ح/ ۶۷_

۲) من لا يحضرہ الفقہيہ ج/ ۱ ص ۷۵ ح/ ۹۵ ب ۲۲ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۹ ح /۶۲_

۳) تھذيب، شيخ طوسى ج/ ۶ ص ۱۱۰ ح/ ۱۳ ب ۵۲_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۹ ح / ۵_

۴) كافى ج/ ۶ ص ۴۹۹_ ح ۱۴_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۰ ح ۱۶_

۶۰۲

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اسراف فقط وہ ہے جو مال كے ضائع ہونے اور بدن كو ضرر پہچانے كا باعث بنے_

۱۴_عن النبي(ص) : ان من الاسراف ان تاكل كل ما اشتهيت (۱)

رسول اكرم(ص) سے منقول ہے كہ اسراف كے موارد ميں سے ايك يہ ہے كہ تمہيں جس چيز كى خواہش ہو_ (خواہ ضرورت ہو يا نہ ہو) اسے كھالو

اسراف :اسراف كى حرمت ۵، ۶; اسراف كى مذمت ۴; اسراف كے آثار ۸; اسراف كے احكام ۶، ۱۳; اسراف كے مواقع، ۱۳، ۱۴اسراف كرنے والے:اسراف كرنے والوں كى محروميت۷_

بدن :بدن كو نقصان پہنچانا ۱۳

پينے كى اشيائ:پينے كى اشياء سے فائدہ اٹھانا ۴; پينے كى اشياء ميں اسراف ۵،۸

خدا تعالى :جمال خدا ۱۰; محبت خدا كى اہميت ۹

دنيا :آخرت اور دنيا ۳

دين :دينى تعليمات كا نظام ۳

روايت : ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴

رہبرى :رہبر سے ملاقات كے آداب ۱۲

زيبائي :زيبائي كى اہميت ۱۰

زينت :زينت كرنے ميں اسراف، ۶، ۸

عبادت :عبادت كے وقت زينت و آرائش ۲، ۱۰

غسل :مستحب غسل ۱۲

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء سے استفادہ ۴; كھانے كى اشياء كے احكام ۵; كھانے كى اشياء ميں اسراف ۵، ۸

مال :مال كو نقصان پہچانا ۱۳

محبت خدا :

____________________

۱) الدر المنثور ج/ ۳ ص ۴۴۴_

۶۰۳

محبت خدا سے محروميت ۷، ۸ ;محبت خدا كا حصول ۹; محبت خدا كى اہميت ۹

محبوب خدا : ۲

محرمات :۵، ۶

مستحبات :۱۲

مسجد :مسجد كے آداب ۱; مسجد ميں زينت ۱

نماز :نماز كے وقت زينت ۲; نماز كے وقت كنگھى كرنا ۱۱

آیت ۳۲

( قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللّهِ الَّتِيَ أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالْطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِي لِلَّذِينَ آمَنُواْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

پيغمبر آپ پوچھے كہ كس نے اس زينت كو جس گو خدا نے اپنے بندوں كے لئے پيدا كيا ہے اور پاكيزہ رزق كو حرام كرديا ہے _اور بتايئےہ يہ چيزيں روز قيامت صرف ان لوگوں كے لئے ميں جو زندگانى دنيا ميں ايمان لائے ميں _ہم اسى طرح صاحبان علم كے لئے مفصل آيات بيان كرتے ہيں

۱_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينتيں پيدا كرنے والا خداوندمتعال ہےزينة الله التى اخرج لعباده

۲_ خدا كى دى ہوئي پاكيزہ روزى ، رزق ، زيبائي اور زينت كو حرام قرار دينے والوں كى خداوندمتعال كي طرف سے سرزنش اور مذمت_قل من حرم و الطيّيبت من الرزق

جملہ ''من حرّ م ...'' ميں استفہام، توبيخى انكار كے ليے ہے_ يعنى : خداوندمتعال طيبّات كى تحريم كو صحيح نہ جاننے كے علاوہ، انھيں حرام قرار دينے والے كى مذمت و سرزنش بھى كرتاہے_

۳_ روزى اورزينت والى اشياء كے خلق كرنے كا مقصد، بندگان خدا كا ان سے استفادہ كرناہے_

زينة الله التى اخرج لعباده

۴_ خداوندمتعال اپنے بندوں كو دنيوى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى رغبت دلاتاہے_

قل من حرم اخرج لعباده

۶۰۴

زينتوں كى ارجمندى اور اچھائي كو كلمہ ''اللہ'' كے اضافے (زينة اللہ) كے ساتھ بيان كرنا، اور ان كى حليت كو بيان كرنے كے ليے،توبيخى استفہام سے استفادہ ظاہر كرتاہے كہ خداوندمتعال، اپنے بندوں كو زينتوں (دنيوى نعمتوں ) سے فائدہ اور لذت اٹھانے كى ترغيب دلارہاہے_

۵_ زينت اور زيبائي، پاكيزہ غذاؤں كى مانند، بنى آدم كى ضروريات كا ايك حصہ ہے_

قل من حرم زينة الله التى اخرج لعباده و الطيّبت من الرزق

كھانے پينے كى اشياء اور زينتوں كو ايك ساتھ ايك جملے ميں اور مساوى انداز ميں انكى حليت بيان كرنا، ظاہر كرتاہے كہ انسان كو انكى ايك جيسى ضرورت ہے_

۶_ كھانے پينے كى اشياء اور زينتوں سے استفادہ كرنے ميں اصل اور قانون اوّلي، حليت ہے_

قل من حرم زينة الله التى اخرج لعباده''من حرم ...'' ميں استفام انكاري، اس بات پر دلالت كررہاہے كہ اگر مذكورہ اشياء كى حرمت پر كوئي دليل نہ ملے تو انھيں حلال سمجھنا چاہيئے اور كسى خاص دليل كا انتظار نہيں كرنا چاہيئے اور يہى قانون اوّلى اور قاعدہ كلى ہونے كا معنى ہے_

۷_ زمانہ جاہليت كى بعض جعلى تحريمات، صدر اسلام كے مسلمانوں كے ذہنوں ميں باقى تھيں اور انكے درميان انكاعام رواج تھا_قل من حرّ م زينة الله التى اخرج لعباده

۸_ پيغمبر(ص) كو بدعتوں اور انسانى خيالات و اوھام كى پيدا كردہ تحريمات كے خلاف جنگ كرنے كا حكم ديا گيا ہے_

قل من حرّ م زينة الله التى اخرج لعباده

۹_ مؤمن اور كافر (دونوں ) كے ليے، دنيا ميں خدا كى عطا كردہ پاكيزہ روزى اور زيبائي سے استفادہ كرنے كا جواز_

قل هى للذين امنوا فى الحياة الدنيا خالصة يوم القيامة

كلمہ ''خالصة'' ھيَ كے ليے حال ہے اور ''يوم القيامة'' اس سے متعلق ہے يہ كلمہ (خالصة) ''الحياة الدنيا'' كے بارے ميں ذكر نہيں ہوا چونكہ دنيوى نعمتيں فقط مؤمنين ہى سے مختص نہيں ہيں _يعنى قل هى للذين امنوا و لغير هم فى الحياة الدنيا و لهم خالصة يوم القيامة''

۱۰_ زينتوں اور نعمتوں كى خلقت كا اصلى مقصد، مؤمنين كا ان سے استفادہ كرنا ہے_

قل هى للذين امنوا فى الحياة الدنيا

۶۰۵

''للذين امنوا'' كے بعد ''لغير ھم'' كے مراد اور مقصود ہونے كے باوجود، اسے ذكر نہ كرنا، اس بات كى حكايت كرتاہے كہ تمام زينتيں اور نعمات، در حقيقت مؤمنين كے ليے خلق كى گئي ہيں _

۱۱_ يہ ايمان ہے كہ جو انسان ميں الہى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى صلاحيت (اور استحقاق) پيدا كرتاہے_

قل من حرم اخرج لعباده والطيبت من الرزق قل هى للذين امنوا

۱۲_ دنيا ميں نعمتوں اور زينتوں سے استفادہ ہميشہ اپنے ہمراہ رنج و غم اور كدورت لاتاہے_

قل هى للذين خالصة يوم القيمة

بعض كے نزديك، مذكورہ آيت ميں ''خالصة'' كا معنى ، رنج و غم آزردگى اور دل تنگى سے خالى ہوناہے، بنابرايں چونكہ يہ قيد، قيامت كے ليے ذكر نہيں كى گئي لہذا اس كا مفہوم يہ ہے كہ دنيا ميں نعمات الہى اپنے ہمراہ رنج و غم اور ناگوارى لاتى ہيں _

۱۳_ اخروى زندگى ميں ، پاكيزہ روزى اور زينتوں سے استفادہ فقط اہل ايمان سے مختص ہوگا_

قل هى للذين امنوا خالصة يوم القيامة

۱۴_ كفار، قيامت كے دن خدا كى عطا كردہ زينتوں اور پاكيزہ روزى سے محروم ہونگے_

قل هى للذين ء امنوا خالصة يوم القيامة

۱۵_ خداوند متعال(خود) اپنى آيات اور احكام لوگوں كے ليے بيان كرتاہے_

يابنى ادم كذلك نفصل الآيات

۱۶_ كھانے پينے كى چيزوں اور زينتوں كے احكام بيان كرنا اور ان كى حليت كى حدود كا مقرر كيا جانا، خداوندمتعال كى جانب سے آيات اور احكام الہى كى تبيين كا ايك نمونہ ہے_

خذوا زينتكم عند كل مسجد و كلوا و اشربوا و لا تسرفوا كذلك نفصل الآيات

۱۷_ فقط علما، آيات الہى كى تبيين و تشريح سے بہرہ مند ہوتے ہيں _كذلك نفصل الآيات لقوم يعلمون

ان آيات كے اول ميں ''يا بنى آدم'' جيسا كلى و عام خطاب اس بات پر گواہ ہے كہ قرآنى معارف كى تشريح اور تبيين سب لوگوں كے ليے ہے_ بنابرايں خصوصاً علماء كا نام لينا (لقوم يعلمون) ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ فقط وہى اس (تبيين و تشريح) سے بہرہ مند ہونگے_

۱۸_ بارگاہ خداوند ميں علم كو غير معمولى اہميت حاصل ہے_كذلك نفصل الآيات لقوم يعلمون

۶۰۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۸

آيات خدا:آيات خدا سے استفادہ ۱۷; آيات خدا كى تبيين ۱۵، ۱۶، ۱۷

احكام :احكام كى تبيين ۱۵، ۱۶

اصل حليت : ۶

انسان :انسان كى مادى ضروريات۵

ايمان :ايمان كے آثار ۱۱

بدعت :بدعت كے خلاف جنگ ۸

بدعت گذار لوگ :بدعت گذار لوگوں كى مذمت ۲

پينے كى اشياء :پينے كى اشياء كى حليت ۶; پينے كى اشياء كے احكام ۱۶

جاہليت :صدر اسلام ميں جاہلى رسوم ۷; محرمات جاہليت ۷

حلال :حلال كى تحريم كرنے پر سرزنش ۲

خدا تعالى :خدا كى خالقيت ۱; خداوندمتعال كى طرف سے حوصلہ افزائي ۴;خداوند متعال كى طرف سے سرزنش ۲

رنج :دنيوى رنج ۱۲

روزى :آخرت كى پاكيزہ روزى ۱۳; اخروى روزى سے محروميت ۱۴; روزى سے استفادہ ۳; روزى كے خلق كرنے كا فلسفہ ۳

زينت :احكام زينت كى تبيين ۱۶;اخروى زينت ۱۳; اخروى زينتوں سے محروميت ۱۴; زينت كو حرام قرار دينا ۲; زينت كى حليت ۶; زينتوں سے استفادہ ۳، ۹، ۱۰، ۱۲; زينتوں كا مبدا ۱;زينتوں كے خلق كرنے كا فلسفہ ۳، ۱۰

ضروريات :پاكيزہ غذا كى ضرورت ۵; زينت كى ضرورت ۵

طيّبات :طيّبات سے استفادہ ۹; طيّبات كا مبدا منشاء ۱;

۶۰۷

طيّبات كو حرام قرار دينا ۲

علم :علم كى اہميت ۱۸علما ئ:علما ء كے فضائل ۱۷

كفار :كفار اور زينتوں سے استفادہ ۹; كفار كى اخروى محروميت ۱۴; كفار اور طيّبات ۹

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء كى حليت ۶; كھانے كى اشياء كے احكام ۹; كھانے كى اشياء كے احكام كى وضاحت۱۶

مباحات :مباحات كى حدود كى تبيين ۱۶

محرمات :جعلى محرمات كے خلاف جنگ ۸

مؤمنين :مؤمنين اور آخرت ۱۳; مومنين كے فضائل ۱۰

نعمت :نعمتوں سے استفادہ ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲; نعمتوں كى خلقت كا فلسفہ ۱۰

وسائل:دنياوى وسائل سے استفادہ ۴

آیت ۳۳

( قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُواْ بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً وَأَن تَقُولُواْ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

كہہ دليجے كہ ہمارے پروردگار نے صرف بدكاريوں كو حرام كيا ہے چاہے وہ ظاہرى ہوں يا باطنى _ اور گناہ اور ناحق ظلم اور بلا ذليل كسى چيز كو خدا كا شريك بنانے اور بلا جانے بوجھے كسى بات كو خدا كى طرف منسوب كرنے كو حرام قرار دياہے

۱_خداوندمتعال نے برے اور قبيح كردار، ناپسنديدہ اعمال اور ظلم و ستم كو حرام قرار ديا ہے_

قل انما حرم ربّى الواحش ما ظهر منها و ما بطن والاثم والبغى بغير الحق

''فواحش'' ''فاحشة'' كى جمع ہے جس سے مراد ''برے اور قبيح كام'' (مثلاً زنا اور لواط و غيرہ) ہيں _ اور ''اثم'' ناپسنديدہ كردار (مثل شراب خوارى و غيرہ) كو كہتے ہيں (مجمع البيا ن سے ماخوذ)

۶۰۸

۲_ ہر بُرا كردار خواہ خفيہ طور پر انجام پائے يا آشكار و علانيہ، حرام ہے_

انما حرم ربى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

برے اور شنيع اعمال كو دو قسموں آشكار اور غير آشكار ميں تقسيم كرنا، ہوسكتا ہے ان كے انجام پانے كى كيفيت كى جانب اشارہ ہو_ يعنى زنا جيسا برا فعل خواہ خفيہ طور پر انجام پائے يا علانيہ طورپر، حرام ہے_ يہ بھى احتمال ہے كہ يہ تقسيم مجموعا تمام برے اور قبيح كرداروں كى جانب اشارہ ہو_ يعنى برے كردار دو طرح كے ہيں _ ايك وہ جوكہ عام طور پر خفيہ انجام پاتے ہيں _ مثل چورى و زنا و غيرہ اور دوسرے وہ كہ جنہيں انجام دينے ميں لوگ ان كے خفيہ ہونے كى پرواہ نہيں كرتے_ مثلا ً بعض ظلم و ستم علانيہ طور پر انجام ديئے جاتے ہيں _

۳_ برے كردار كى ہر دو نوں قسميں (يعنى خفيہ طور پر انجام پانے والے برے كردار يا سرعام انجام پائے جانے والے برے اعمال) حرام ہيں _انما حرم ربّى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

۴_ خير اور ثواب (كے كاموں ) سے روكنے والے كردار اور اعمال، محرمات الہى ميں سے ہيں _

انما حرّ م ربّي الاثم

كلمہ ''الاثم'' كا معنى وہ كام ہيں جو ثواب و نيكى تك پہنچنے ميں تاخير كا باعث بنتے ہيں _ (مفردات راغب)

۵_ لوگوں پرناجائز تسلط و حاكميت حاصل كرنے كى كوشش كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_

انما حرم ربي و البغى بغير الحق

''بغي'' كے معانى ميں سے ايك تسلط طلبى ہے اس صورت ميں ''بغير الحق'' احترازى ہوگا_

۶_ خداوندمتعال كے ليے كسى شريك كے وجود كا تصور كرنا، اور خدا پر افتراء باندھنا محرمات الہى ميں سے ہے_

ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۷_ تمام گذشتہ اديان ميں برے اعمال، ناپسنديدہ كردار، ظلم و ستم اور خداوندمتعال پر جھوٹ و افترا باندھنا، محرمات الہى ميں سے سمجھے جاتے تھا_قل انما حرّ م

فعل ماضى ''حرم'' مندرجہ مفہوم كى طرف اشارہ ہے_

۸_ ايام جاہليت ميں لوگوں كے درميان، برے كردار،

۶۰۹

ناپسنديدہ اعمال، ظلم و ستم، شرك اور خداوند متعال پر افترا كا عام رواج ہونا_

قل من حرّ م زينة الله انما حرم ربى الفواحش و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

جملہ ''انما حرم ...'' ميں حصر ہوسكتاہے حصر حقيقى ہو_ يعنى محرمات الہى كى بنياد انہى مذكورہ پانچ امور ميں منحصر ہے اور دوسرے محرمات كى بازگشت انہى كى جانب ہوتى ہے اور يہ بھى ہوسكتاہے كہ ان سے مراد حصر قلب ہو جو كہحصر اضافى كى اقسام ميں سے ہے، اس قسم كا حصر، مخاطب كے اعتقاد اور طور طريقے نظر ركھنے ليے ہوتاہے ،اور اس كا مقصد، اس كے تصورات و اعتقادات اور طور طريقوں كا ردّ كرنا اور اس كے برعكس امور كا اثبات كرنا ہے_ يعنى جس زينت و زيبائي اور روزى و رزق كو تم نے حرام قرار دياہے اور جن سے تم پرہيز كرتے ہو وہى حلال ہيں اور اس كے برعكس فواحش و غيرہ حرام ہيں _

۹_ برے و قبيح كردار اور دوسرے محرمات كى تحريم كا منشائ، ربوبيت خداوندمتعال ہے_

انما حرم ربى الفواحش ما لا تعلمون

۱۰_ خداوند متعال كى جانب سے حرام كردہ چيزوں كى تعداد محدود ہے اور ان ميں سے ہر ايك (حرمت) كے اثبات كے ليے دليل و برھان كى ضرورت ہے_قل انما حرم ربّي ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۱_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينتيں ، محرمات الہى (بُرے كردار و اعمال و غيرہ) كے دائرے سے خارج ہيں _

قل من حرم زينة الله قل انما حرم ربّى الفواحش

۱۲_ شرك پر كسى قسم كى دليل و برھان قائم نہيں كى جاسكتي_و ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا

۱۳_ خداوند متعال كى جانب سے انسانون كے قلب و افكار پر استدلالات اور براہين فيض ہونا_

ما لم ينزل به سلطانا

ہوسكتاہے ''تنزيل'' سے مراد ''ايجاد كرنا'' ہو_ يعنى خداوند متعال نے شرك كے ليے كوئي بھى دليل و برھان خلق نہيں كي_ اس صورت ميں ''سلطانا'' سے عقلى و نقلى براہين مراد ہيں اور يہ بھى احتمال ہے كہ ''تنزيل'' سے مراد، معارف و احكام الہى كا نازل كرنا ہو اس صورت ميں ''سلطانا'' كا معنى نقل برھان ہوگا_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۴_ خدا نے گذشتہ كسى بھى مذہب و آئين ميں اپنے سوا كسى دوسرے معبود كى عبادت و پرستش كا حكم نہيں

۶۱۰

ديا_و ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا

۱۵_ كسى حكم كے خداوند متعال كى جانب سے صادر ہونے كا علم ركھے بغير، اس حكم كو خدا كى جانب منسوب كرنا يا فتوى حرام ہے_انما حرم ...و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۶_ خداوندمتعال كى جانب منسوب كى گئي ہر بات كو علم و يقين پر مبنى ہونا چاہيئے_و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۷_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينت و زيبائش كو حرام قرار دينا، خداوند متعال پر افترا ہے_

قل من حرم زينة الله ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

گذشتہ آيت كے قرينے كے مطابق، افترا كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، پاكيزہ رزق اور زينت كا حرام كرنا ہے_

۱۸_عن ابى الحسن عليه‌السلام : قول الله تبارك و تعالى : ''قل انما حرم ربى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن والاثم والبغى بغير الحق ...''اما قوله : ''و ما بطن'' يعني، ما نكح من الاباء فان الناس كانوا قبل ان يبعث النبي(ص) اذا كان للرجل زوجة و مات عنها تزوجها ابنه من بعده اذا لم تكن امه فحرم الله ذلك و اما ''الاثم'' فانها الخمرة بعينها و اما قوله : ''البغي'' فهو الزنا سرا (۱)

آيت ''قل انما حرم ربى الفواحش ...'' ميں ''ما بطن'' كے بارے ميں امام كاظمعليه‌السلام سے منقول ہے كہ :''و ما بطن'' يعني، باپ كى بيوى سے شادى كرنا_ چونكہ رسول خدا(ص) كے مبعوث ہونے سے پہلے، اگر كوئي شخص مرجاتا اور اسكى كوئي بيوى باقى رہ جاتى تو متوفى كا بيٹا، اسے، اپنى ماں نہ ہونے كى صورت ميں اپنى بيوى بنا ليتا تھا_ خداوند متعال نے اس قسم كى ازدواج كو حرام قرار ديا ہے اور ''الاثم'' سے مراد شراب ہے اور ''بغي'' كا معنى خفيہ طور پر زنا كرنا ہے_

۱۹_سئل على بن الحسين عليه‌السلام عن الفواحش ما ظهر منها و ما بطن قال : ما ظهر نكاح امراة الاب و ما بطن الزنا (۲)

امام سجادعليه‌السلام سے ظاہرى اور باطنى فواحش كے بارے ميں پوچھا گيا تو آپعليه‌السلام نے فرمايا : ظاہرى فاحشہ سے مراد باپ كى بيوى سے شادى كرنا اور باطنى فاحشہ سے مراد ''زنا'' ہے_

۲۰_عن محمد بن منصور قال : سالت عبدا

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۷ ح/ ۳۸_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۴ ح ۶_

۲) كافي، ج/ ۵ ص ۵۶۸ ح ۴۷_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۳_ ح/ ۱_

۶۱۱

صالحا عن قول الله عزوجل :''قل انما حرم ربّى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن، قال: ان القرآن له ظهر و بطن فجميع ما حرم الله فى القرآن هو الظاهر و باطن من ذلك اء مة الجور (۱)

محمد بن منصور كہتے ہيں : ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے آيت ''قل انما حرم ...'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : قرآن كا ظاہر اور باطن ہے_ قرآن مجيد ميں جس كو خداوندمتعال نے حرام قرار ديا ہے وہ آشكار اور علانيہ برائي ہے اور اسكا باطن، ظالم پيشواؤں كى پيروى كرنا ہے_

اجر :اجر و پاداش كے موانع ۴

احكام : ۱،۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۵احكام كا توفيقى ہونا ۱۵; احكام كے وضع كرنے ميں علم كا كردار ۱۶

افترا :جاہليت كے زمانہ ميں خدا پر افترا ۸; خدا پر افترا ۱۵، ۱۷;خدا پر افترا كى حرمت ۶، ۷

بدعت :بدعت كى حرمت۱۵; بدعت كے مواقع ۱۷

برہان :برہان كى اہميت ۱۳

توحيد :اديان ميں توحيد عبادى ۱۴; توحيد عبادى كى اہميت ۱۴

جاہليت :ايام جاہليت ميں ظلم ۸; ايام جاہليت ميں ناپسنديدہ عمل ۸; جاہلى ثقافت ۸

حاكميت :حرام حاكميت ۵

حلال :حلال كو حرام كرنا ۱۷

خدا تعالى :خدا كى جانب حكم منسوب كرنا ۱۵، ۱۶; ربوبيت خدا ۹; عطائے خدا ۱۳

خمر :حرمت خمر ۱۸

خير :خير و نيكى كے موانع ۴

____________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۳۷۴ ح ۱۰ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۲۵_ ح ۸۹_

۶۱۲

روايت : ۱۸، ۱۹، ۲۰

روزى :پاكيزى روزى ۱۱; پاكيزہ روزى كو حرام كرنا ۱۷

رہبر:ظالم رہبروں كى اطاعت ۲۰

زنا :خفيہ زنا ۱۸; زنا كى برائي ۱۹

زينت :دنيوى زينت كو حرام كرنا ۱۷; زينت و زيبائش كى حليت ۶

شادي:حرام شادى ۱۸; والد كى بيوى سے شادى ۱۸، ۱۹

شرك :شرك كا خلاف منطق و عقل ہونا ۱۲; شرك كى حرمت ۶

ظلم :ظلم كا حرام ہونا ۱; ظلم كى حرمت، ۷

عبادت :گذشتہ اديان ميں عبادت ۱۴

عمل :حرام عمل ۴، ۵; ناپسنديدہ عمل كو خفيہ طور پر انجام دينا ۲، ۳; ناپسنديدہ عمل كى تحريم ۱، ۹; ناپسنديدہ عمل كى حرمت ۲، ۳، ۷

فحشا:آشكار فحشا ۱۹، ۲۰ خفيہ فحشاء ۱۹، ۲۰; فحشا كى تحريم ۱; فحشاء كى حرمت ۲، ۳

قرآن :قرآن كا باطن ۲۰; قرآن كا ظاہر ۲۰

محرمات : ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۱۵، ۱۸، ۲۰

گذشتہ اديان ميں محرمات ۷; محرمات كا توقيفى ہونا ۱۰; محرمات كو وضع كرنا ۹;محرمات كى حدود ۱۱; محرمات كى محدوديت ۱۰

۶۱۳

آیت ۳۴

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ )

ہر قوم كے لئے ايك وقت مقرر ہے جب وہ وقت آجائے گا تو ايك گھڑى كے لئے نہ پيچھے ٹل سكتا ہے اور نہ آگے بڑھ سكتا ہے

۱_ ہر قوم اور امت كى پيدائش اور زوال كا وقت ايك دقيق نظام كے مطابق، معين ہوچكاہے_

و لكل امة اجل فاذا جاء اجلهم و لا يستقدمون

۲_ اپنے مقررہ وقت اور زمانے كے دوران قوموں اور امتوں كا پيدا ہونا ناقابل تخلف ہے اور اس ميں ذرا بھر تاخير اور دير نہيں ہوگي_فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة

۳_ انسانى معاشرے اور قوميں ، اپنى تاريخ حيات كو جلد از جلد طے كرنے سے عاجز اور ناتوان ہيں

فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة و لا يستقدمون

۴_ امتوں اور قوموں كى پيدائش اور ان كى نابودى (زوال) ان كے اختيار سے باہر ہے_

فاذا جاء اجلهم لا يستقدمون

۵_ زندگى اور اس كى وسعتوں كے محدود ہونے كى جانب توجہ كرنا، محرمات الہى سے بچنے كا باعث بنتاہے_

حرم ربّى الفواحش ؤ لكل امة اجل فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة

۶_ منحرف اور بدكار معاشروں كو خداوند متعال كى جانب سے تہديد اور تنبيہ_

قل انما حرم ربى الفواحش و لكل امة اجل

اجتماعى نظم:اجتماعى نظم كے اسباب ۵

امم :امتوں كى كا زوال ۱، ۴;امتوں كى اجل (مدت) ۱، ۳، ۴; امتوں كى پيدائش كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۱، ۲، ۴; امتوں كى حيات كا قانون كے

۶۱۴

مطابق ہونا ۳

حيات :دنيوى حيات كى محدوديت ۵

خدا تعالى :خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا ۶; سنن خدا ۱، ۲

محرمات :محرمات سے اجتناب كے علل و اسباب ۵

معاشرہ :معاشروں كا ضابطے و قانون كے مطابق ہونا ۳; منحرف و گمراہ معاشرے ۶

منحرفين :منحرفين (گمراہوں ) كو خبردار كيا جانا ۶

آیت ۳۵

( يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ )

اے اولاد آدم جب بھى تم ميں سے ہمارے پيغمبر تمہارے پاس آئيں گے اور ہمارے آيتوں كو بيان كريں گے تو جو بھى تقوى اختيار كرلے گا اس كے لئے نہ كوئي خوف ہے اور نہ وہ رنجيدہ ہوگا

۱_ خود انسانوں ميں سے، منتخب شدہ انبيا اور رسل الہى كا ان كى جانب مبعوث ہونا_

ييبنى آدم اما ياتينكم رسل منكم

۲_ انبيا اور رسل الہى كے اصلى فرائض ميں سے ايك ان كا بنى آدم كے ليے آيات الہى بيان كرنا اور ان كى تلاوت كرنا ہے_اما ياتينكم رسل منكم يقصون عليكم ء اياتي

۳_ خداوندمتعال كا پيام پہنچانے كے حوالے سے رسالت انبيائعليه‌السلام كے مقاصد ميں سے ايك انسانوں كو تقوى اور اچھے كردار كى جانب رغبت دلانا ہے_يقصون عليكم اياتي فمن اتقى و اصلح

۶۱۵

۴_ آيات الہى كى تكذيب سے بچنے اور انبياء الہى كى باتوں پر كان دھرنے كى ضرورت_

رسل منكم يقصون عليكم اياتى فمن اتقى

بعد والى آيت كے قرينے سے، جملہ ''فمن اتقى '' ميں تقوى سے مراد انبياء اور ايات الہى كى تكذيب سے بچنا ہے_

۵_ كردار و اعمال كى اصلاح كى جانب حركت كرنے كا مقدمہ تقوى اختيار كرنا ہے_فمن اتقى و اصلح

''اصلح'' پر ''اتقي'' كو مقدم كرنا، ہوسكتاہے رتبے كے تقدم كى طرف اشارہ ہو_

۶_ بعض قوميں اور امتيں ، خداوندمتعال كى جانب سے رسول اور پيامبر كى بعثت سے محروم تھيں _

اما ياتينكم رسل منكم

''ان'' شرطيہ اور ''مائے زائدہ سے مركب، كلمہ ''امّا'' تاكيد كے ليے ہے_ مائے زائدہ اور نون ثقيلہ كے ساتھ جملے كى تاكيد كا تقاضا يہ ہے كہ انبيائعليه‌السلام كى بعث قطعى اور يقينى ہے_ ''ان'' شرطيہ كے ذريعے جملے كے شروع ہونے كا مطلب يہ ہے كہ ممكن ہے بعض امتيں اور قوميں ، پيغمبر اور رسول (جيسى نعمت) سے محروم ہوں _

۷_ انبياء الہى كى تصديق كرنے والے اور تقوى اختيار كرنے والے نيك كردار لوگ، قيامت كے دن، عذاب الہى سے محفوظ اور ہر قسم كے غم و رنج سے دور ہونگے_فمن اتقى و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

بعد والى آيت كے مطابق، (لاخوف) ''خوف نہ ہونے'' سے مراد ''دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونے سے محفوظ ہونا'' ہے_

۸_ قيامت كے دن، غير متقى اور بدكردار لوگوں پر غم و اور خوف كے بادل چھائے ہوئے ہوں گے_

فمن اتقى و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب سے اجتناب ۴; آيات خدا كى تلاوت ۲

اطاعت :انبياء كى اطاعت كى اہميت ۴

امم :پيغمبر سے محروم امتيں ۶

انبياعليه‌السلام ء :انبياء پر ايمان لانے والے ۷; انبياء كا مبدائ۱; انبيا ء كا منتخب ہونا ۱; انبيا كى باتيں غور سے سننا ۴; انبياء كى جنس ۱;انبياء كى ذمہ دارى ۲; انبياء كى رسالت كے درميان وقفہ۶; انبيا ء كے اھداف ۳

۶۱۶

بے تقوى لوگ :بے تقوى افراد كا اخروى خوف ۸; بے تقوى افراد كا اخروى غم ۸

تقوى :تقوى كى اہميت ۳; تقوى كے آثار ۱۵

خدا تعالى :عذاب خدا ۷

رسل الہى : ۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اصلاح كے اسباب ۵

عمل :نيك و پسنديدہ عمل كى اہميت ۳

فاسد لوگ :فاسدوں كا اخروى خوف ۸; فاسد لوگوں كا اخروى غم ۸

قيامت :قيامت كے دن كا غم ۷; قيامت كے دن كى امنيت ۷

متقين :متقين كا اخرت ميں پر امن ہونا۷; متقين كے فضائل ۷

مؤمنين :مؤمنين كا آخرت ميں پر امن ہونا۷; مؤمنين كے فضائل ۷

آیت ۳۶

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُواْ عَنْهَا أُوْلَـَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

اور جن لوگوں نے ہمارے آيات كى تكذيب كى اور اكڑ گئے وہ سب جہنّى ميں اور اسى ميں ہميشہ رہنے والے ہيں

۱_ آيات الہى (انبياء پر نازل ہونے والے احكام و معارف) كى تكذيب كرنے والے اور رسالت انبياء كا انكار كرنے والے لوگوں كا انجام دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونا ہے_والذين كذبوا هم فيها خلدون

۲_ تكبر و غرور اور اپنے آپ كو برتر سمجھنے كے نتيجے ميں آيات الہى كو قبول نہ كرنے اور ان سے دور ہونے كا انجام، آتش جہنم ہے_

۶۱۷

والذين كذبوا بآيتنا واستكبروا عنها اولئك اصحب النار

استكبار كا معنى اپنے آپ كو بڑا و برتر جاننا اور تكبر كرنا ہے_ چونكہ يہ كلمہ حرف ''عن'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے لہذا اعراض و امتناع كا معنى ديتاہے_ بنابرايں''استكبروا عنها'' يعنى''اعرضوا عنها متكبرين''

۳_ دوزخ كى آگ، دائمى اور ابدى ہے_ (لہذا) آيات الہى كو جھٹلانے والے ہميشہ اس ميں رہيں گے_

اولئك اصحاب النار هم فيها خلدون

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض كرنے كى سزا ۲; آيات

خدا كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱،۳

استكبار :استكبار كے آثار۲

انبيائعليه‌السلام :انبياء كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱; انبياء كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱

تكبر :تكبر كے آثار ۲

جہنم :آتش جہنم ۲، ۳; جہنم كا ابدى ہونا ۳;جہنم كے علل و اسباب ۲; جہنم ميں ہميشہ رہنا ۳

جہنمى لوگ : ۱، ۳

۶۱۸

آیت ۳۷

( فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ أُوْلَـئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ حَتَّى إِذَا جَاءتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُواْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ )

اس سے بڑا ظالم كون ہے جو خدا پر چھوٹا الزام لگائے يا اس كى آيات كى تكذيب كرے _ ان لوگوں كو ان كى قسمت كا لكھا ملتارہے گا يہاں تك كہ جب ہمارے نمائندے فرشتے مّدت حيات پورى كرنے كے لئے آئيں گے تو پوچھيں گے كہ وہ سب كہاں ميں جن كو تم خدا كو چھوڑكر پكارا كرتے تھے _ وہ لوگ كہيں گے كہ وہ سب تم گم ہوگئے اور اس طرح اپنے خلاف خود بھى گواہى ديں گے كہ وہ لوگ كافر تھے

۱_ خداوندمتعال پر افترا باندھنے والے اور آيات الہى كو جھٹلانے والے افراد ہى ظالم ترين لوگ ہيں _

فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

۲_ آيات الہى كى تكذيب كى طرح، دين الہى ميں بدعت ايجاد كرنا بھى سب سے بڑا ظلم ہے_

فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

۳_ دنيا ميں ہر انسان كا حتمى طور پر حصہ اور نصيب لكھا ہوا ہے_اولئك ينالهم نصيبهم من الكتب

۴_ تمام لوگ، حتى كہ خداوند متعال پر افترا باندھنے

۶۱۹

والے اور اسكى آيات كو جھٹلانے والے بھي، اپنى موت كے آنے تك، اس دنيا ميں سے اپنا تعيين شدہ حصہ اور نصيب حاصل كريں گے_فمن اظلم اولئك ينالهم نصيبهم من الكتب حتى اذا جاء تهم رسلنا

''الكتاب'' مصدر اور اسم مفعول كے معنى ميں ہے_ يعنى مكتوب اور مقدر جبكہ ''من'' ابتدائے غايت كے ليے ہے يعنى مقدرات الہى ميں سے جو حصہ كافروں كا ہے وہ ان تك پہنچے گا

۵_ مشركين كى جان ليتے وقت موت كے فرشتوں كا ان سے گفتگو كرنا_قالو اين ما كنتم قالوا ضلوا عنا

۶_ بعض فرشتے خداوندمتعال كى جانب سے بہت سى ذمہ داريوں اور فرائض كے حامل ہيں _

اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۷_ خداوند متعال كى جانب سے بعض فرشتے بنى آدم كى جان لينے پر مامور ہيں _حتى اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۸_ انسانوں كى روح قبض كرنے كيلئے خدا نے كئي فرشتوں كو مامور كر ركھا ہےاذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۹_ موت فنا اور نابودى نہيں ہے بلكہ اپنى جان فرشتوں كے سپرد كرناہے_اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

مارنے كے ليے كلمہ ''توفي'' كا استعمال كرنا ( كہ جو كامل طور پر لے لينے'' كے معنى ميں ہے) نہ كہ كلمہ ہلاكت و غيرہ سے استفادہ كرنا، اس حقيقت كو ظاہر كررہاہے كہ انسان مرنے كے ساتھ ختم نہيں ہوجانا يعنى موت اسكى فنا نہيں ہے_

۱۰_ انسان كى تمام تر حقيقت، روح ہے_اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

قرآن نے موت كو ''كامل لے لينے'' (توفي) سے تعبير كيا ہے_ جبكہ انسان كا جسم نہيں ليا جاتا_ بنابرايں ، انسان كى روح اور جان ہى اسكى تمام تر حقيقت ہے_

۱۱_ مشركين، مشكلات سے نجات اور رہائي دلوانے ميں اپنے معبودوں كے توانا اور كارساز ہونے پر عقيدہ ركھتے تھے_

اين ما كنتم تدعون من دون الله

۱۲_ موت كے وقت، اپنے جھوٹے معبودوں تك مشركين كى رسائي نہ ہونا_

قالوا اين ما كنتم تدعون من دون الله قالوا ضلوا عنا

۱۳_ اپنے معبودوں كے توانا اور كارساز ہوئے پر اعتقاد ركھنے كى وجہ سے مشركين كو موت كے وقت، ملائيكہ

۶۲۰

كى ملامت و سرزنش كا سامنا ہونا_قالوا اين ما كنتم تدعون من دون الله

جملہ ''اين ما كنتم ...'' ميں استفہام، توبيخى ہے_

۱۴_ مشركين موت كے وقت، اپنے معبودوں كے فضول اور بيہودہ ہونے سے آگاہ ہوجائيں گے اور ان كى عاجزى كااعتراف كريں گے_قالوا ضلوا عنا

۱۵_ خداوندمتعال پر افترا باندھنا اور اسكى آيات كو جھٹلانا ہى اس كے ليے شريك قرار دينا ہے_

فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا اين ما كنتم تدعون من دون الله

۱۶_بدعت گذار اور جھٹلانے والے لوگ، جھوٹے معبودوں كے اسير ہيں _

فمن اظلم ممن افترى اين ما كنتم تدعون من دون الله

۱۷_ مشركين اور آيات الہى كو جھٹلانے والوں كى مشكلات كا آغاز موت سے ہوتاہے_

حتى اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم قالوا

۱۸_ تمام بنى آدم، موت كے لمحات ميں كسى طاقتور فرياد رس كى ضرورت محسوس كرتے ہيں _

اين ما كنتم تدعون من دون الله

۱۹_ موت كے وقت، فقط خداوند متعال ہى انسان كى مدد كرسكتاہے_

اين ما كنتم تدعون من دون الله

۲۰_ مشركين موت كے وقت اپنے كفر اور اپنے اعتقادات (خداوند واحد و يكتا كى بجائے، جھوٹے خدا كو قبول كرنے) كے بيہودہ ہونے كى گواہى ديں گے_

و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

۲۱_ مشركين كے خيال ميں ، شرك ہى سچا ايمان اور اعتقاد ہے اور توحيد و يكتاپرستي، حيقت كا انكار اور كفر ہے_

و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

۲۲_ كفر اور شرك، سب سے بڑا ظلم ہے_فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب انهم كانوا كفرين _

جملہ ''اين ما كنتم ...'' جو كہ مشركين كے شرك كا بيان ہے، ''فمن اظلم ...'' كے مصداق كى توضيح ہے_ لہذا شرك سب سے بڑا ظلم ہے_ اور مشركين كو اس آيت كے ذيل ميں كافر كہا گيا ہے پس كفر بھى سب سے بڑا ظلم ہے_

۶۲۱

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانا ۱۵; آيات خدا كو جھٹلانے كا ظلم ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا انجام ۴; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ظلم ۱; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى ابتلاء ۱۷;آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى روزى ۴; آيات خدا كے مكذبّين كى موت ۱۷

احتضار :احتضار كے آثار ۱۴، ۱۸، ۲۰; احتضار كے وقت ضرورت ۱۸، ۱۹

افترا :خداوند متعال پر افترا ۱۵; خدا پر افترا كا ظلم ۱

انسان :انسان كا دنيوى حصہ ۳، ۴; انسان كى حقيقت ۱۰; انسان كى روح ۱۰; انسان كى ضروريات ۱۸، ۱۹ انسان كى مقدر شدہ روزى ۳، ۴

ابھارنا :ابھارنے كے علل و اسباب ۱۸

بدعت :بدعت كا ظلم ہونا ۲

بدعت گذار :جھوٹے خداؤں كے عقيدے كى بدعت ايجاد كرنے والے ۱۶

خداتعالى :خدا سے مختص امور ۱۹; قدرت خدا ۱۹

خدا پر افترا باندھنے والے : ۱

خدا پر افتراء باندھنے والوں كى روزى ۴

شرك :شرك كا ظلم ہونا ۲۲

ضرورت:امداد كرنے والے كى ضرورت۱۸

ظالمين : ۱ظلم :سب سے بڑا ظلم ۲، ۲۲; ظلم كے مراتب ۲; ظلم كے موارد ۲، ۲۲

عزرائيل :عزرائيل اور مشركين ۱۳;عزرائيل كا تعدد ۸; عزرائيل كى طرف سے سرزنش ۱۳; مشركين سے عزرائيل كى گفتگو ۵

عقيدہ :شرك پر عقيدہ ۱۵

كفر :كفر كا ظلم ۲۲

موت :موت كى حقيقت ۹

۶۲۲

مشركين :مشركين اور احتضاركا وقت۱۲، ۱۳، ۱۴، ۲۰; مشركين اور شرك ۲۱; مشركين اور كفر۲۱; مشركين اور معبود ۱۲، ۱۳; مشركين كا اقرار توحيد۲۱; مشركين كا عقيدہ ۱۱، ۲۱; مشركين كى ابتلاء ۱۷; مشركين كى روح كا قبض ہونا ۵; مشركين كى موت ۱۷; مشركين كے عقيدے كابيہودہ ہونا ۲۰; مشركين

كے معبودوں كا بيہودہ ہونا۱۴; مشركين كے معبودوں كا عجز، ۱۴; مشركين كے معبودوں كى قدرت ۱۱، ۲۱; مشركين اور انكے معبود ۱۲، ۱۳

ملائكہ :ملائكہ كى ذمہ دارى ۶; ملائكہ كے گروہ ۶، ۷;موت كے ملائكہ كا متعدد ہونا ۸; موت كے ملائكہ ۷

آیت ۳۸

( قَالَ ادْخُلُواْ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُم مِّن الْجِنِّ وَالإِنسِ فِي النَّارِ كُلَّمَا دَخَلَتْ أُمَّةٌ لَّعَنَتْ أُخْتَهَا حَتَّى إِذَا ادَّارَكُواْ فِيهَا جَمِيعاً قَالَتْ أُخْرَاهُمْ لأُولاَهُمْ رَبَّنَا هَـؤُلاء أَضَلُّونَا فَآتِهِمْ عَذَاباً ضِعْفاً مِّنَ النَّارِ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَلَـكِن لاَّ تَعْلَمُونَ )

ارشاد ہوگا كہ تم سے پہلے جو جن وانس كى مجرم جماعتيں گذر چكى ميں تم بھى انھيں كے ساتھ جہنّم ميں داخل ہو جائو _ حالت يہ ہوگى كہ ہر داخل ہونے والى جماعت دوسرى پر لعنت كرے گى اور جب سب اكٹھا ہو جائيں گے تو بعد والے پہلے والوں كے بارے ميں كہيں گے كہ پروردگار انہيں نے ہميں گمراہ كيا ہے لہذا ان كے عذاب كو دو گنا كردے _ ارشاد ہوگا كہ سب كا عذاب دوگنا ہے صرف تمہيں معلوم نہيں ہے

۱_ خداوندمتعال قيامت كے دن، كفار كو آگ ميں داخل ہونے اور دوزخيوں ميں شامل ہونے كاحكم دے گا_

قال ادخلوا فى امم فى النا ر

۶۲۳

۲_ جہنم كى آگ وہ مقام ہے جہاں كافر جن و انس ايك ساتھ اكٹھے ہونگے_

قال ادخلوا فى امم قد خلت من قبلكم من الجن والانس فى النار

۳_ جنات پر بھى بنى آدم كى طرح، انبيائے الہى كى پيروى كرنے اور دينى فرائض انجام دينے كى ذمہ دارى ہے_

قال ادخلوا ... من الجن و الانس فى النار

۴_ جنات بھي، بنى آدم كى طرح، آيات الہى كو جھٹلانے اور كفر و شرك اختيار كرنے كى صورت ميں ، عذاب الہى كے خطرے سے دوچار ہيں _قال ادخلوا فى امم قد خلت من قبلكم من الجن والانس فى النار

۵_ ہر قوم اور امت جہنم ميں داخل ہونے كے بعد، اپنى ہم مسلك قوم پر لعنت كرتے ہوئے اس سے نفرت كرے گي_كلما دخلت امة لعنت اختها

۶_ دنيا ميں دين مخالف دوستياں آخرت ميں دشمنى اور كينے ميں تبديل ہوجائيں گي_كلما دخلت امة لعنت اختها

۷_ اہل دوزخ، ايك دوسرے سے جدا جدا قوموں كى صورت ميں دوزخ ميں وارد ہونگے_

كلما دخلت امة لعنت اختها

۸_ جہنم ميں دوزخيوں كا داخل ہونا، درجہ بدجہ اور گروہ گروہ كى صورت ميں ہوگا_كلما دخلت امة لعنت اختها

۹_ بہكانے والے اور گمراہ كرنے والے رہبراپنے پيروكاروں سے پہلے دوزخ ميں داخل ہونگے_

كلما دخلت امة قالت اخر هم لاولهم ربنا هؤلاء اضلونا

''ربنا ھولاء اضلونا'' كہنے كى وجہ سے ''امت اخري'' سے مراد ''پيروكار گروہ'' ہے لہذا ''اولي'' سے مراد كفر و شرك كے رہبرہيں اور ان دو گروہ كو ''اولي'' اور ''اخرى '' سے تعبير كرنا، ہوسكتاہے، دوزخ ميں وارد ہوتے وقت ان كے تقدم و تاخر كى وجہ سے ہو_

۱۰_ جہنم، دوزخيوں كے ايك دوسرے سے جنگ و جدال كرنے كا مقام ہے_

كلما دخلت امة قالت اخر هم لاولئهم ربنا

۱۱_ پيروكار دوزخى جہنم ميں اكٹھا ہونے كے بعد جب كفر و شرك كے رھبروں سے مليں گے تو ان كے خلاف جنگ و جدال شروع كرديں گے_حتى اذا اداركوا فيها جميعا قالت اخرى هم لاولئهم ربنا هولاء اضلونا

۶۲۴

''حتى اذا اداركوا ...'' يعنى جب امتيں ايك دوسرے سے مليں گى اور باہم اكٹھى ہوں گي_ ''اداركوا'' در اصل ''تداركوا'' تھا ''تائ'' كو ساكن كرنے اور اسے ''دال'' ميں ادغام كرنے كے بعد ہمزہء وصل كو اس كے ساتھ اضافہ كرديا گيا ہے_

۱۲_ بارگاہ خداوند ميں كفر و شرك كى پيروى كرنے والے دوزخى اپنے رھبروں كے خلاف دعوى كريں گے كہ انہى كفر و شرك كے سرداروں نے انھيں بہكايا ہے اور گمراہى كى طرف وادار كيا ہے_قالت اخرى هم لاولئهم ربنا هولاء اضلونا

۱۳_ پيروكار دوزخي، اپنے سرداروں كے بہكانے اور گمراہ كرنےكى وجہ سے خداوند متعال سے تقاضا كريں گے كہ ان (سرداروں ) كا عذاب دگنا كردے_ربنا هولاء اضلونا فاتهم عذابا ضعفا

۱۴_ آئندہ آنے والى نسلوں كے ليے ضلالت و گمراہى كى راہيں فراہم كرنے كى وجہ سے مشرك اور گمراہ قوميں ، اپنے بعد والى نسلوں كى لعنت و نفرت كا نشانہ بنے گيں _لعنت اختها قالت اخرهم لاولئهم ربنا هولاء اضلونا

اگر آيت(۳۵)كے قرينے كے مطابق ''ادخلوا'' كے مخاطب،تمام ''بنى آدم'' ہوں تو ''امم قد خلت ...'' سے وہ مشرك جن و انس مراد ہونگے جو بنى آدم كى نسل سے پہلے ہوگذرے ہيں _ اور اگر ''ادخلوا'' كے مخاطب وہ انسان ہوں جو نزول قرآن كے بعد پيدا ہوئے ہيں اور آئندہ پيدا ہونگے تو ''امم'' سے بنى آدم كى نسل سے وہ كافر و مشرك قوميں مراد ہيں جو گذشتہ مشرك قوم كے بعد، ميدان زندگى ميں قدم ركھتى ہيں _ مندرجہ بالا مفہوم، دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس بناپر ''امت اولى سے پہلى نسل اور ''امت اخرى سے بعد والى نسل مراد ہے_

۱۵_ اپنے رھبروں كى طرح، پيروكار كافر اور مشرك بھى آتش دوزخ كے دگنے عذاب سے دوچار ہونگے_

قال لكل ضعف

۱۶_ لوگوں كو كفر و شرك كى طرف دعوت دينے كا گناہ اتنا ہى ہے جتنا كفر و شرك اختيار كرنے كا ہے

ربنا هؤلاء اضلونا فاتهم عذابا ضعفا من النار قال لكل ضعف

۱۷_ گمراہ مكتب ہائے فكر كى پيروى اور ان كے رھبروں كى تائيد كرنے كا گناہ اتنا ہى ہے جتنا، ان مكتب ہائے كے بانيوں اور سرداروں كا ہے_ربنا هؤلاء اضلونا قال لكل ضعف

۶۲۵

۱۸_ كفر و شرك كے سردار اور انكے پيروكار، ايك دوسرے كے عذاب كے دگنا ہونے سے بے خبر ہيں _

لكل ضعف و لكن لا تعلمون

''لكل ضعف'' كے قرينے سے''لا تعلمون'' كا مفعول، ''ان لكل ضعفا'' ہے_

۱۹_ كفر و شرك كے سردار اور انكے پيروكار اپنے عذاب كے دگنا ہونے سے بے خبر ہيں _

لكل ضعف و لكن لا تعلمون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر مبنى ہے كہ دنيائے شرك كے سردار اور رہبربھى اپنے پيروكاروں كى طرح ''لا تعلمون'' كے مخاطب ہيں _

۲۰_ اہل دوزخ، ايك دوسرے كے عذاب كى شدت سے بے خبر ہيں _لكل ضعف و لكن لا تعلمون

۲۱_ اہل دوزخ، ربوبيت خداوند پر يقين كركے اسے قبول كرليں گے_قالت ربنا

۲۲_عن ابى جعفر عليه‌السلام (فى حديث طويل) ''قالت اخرى هم لاوليهم ربنا هؤلاء اضلونا ...'' و قوله ''كلما دخلت امة لعنت اختها ...'' برء بعضهم من بعض و لعن بعضهم بعضا يريد بعضهم ان يحج بعضا رجاء الفلج فيفلتوا من عظيم ما نزل بهم (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''قالت اخرى ھم ...'' كى تلاوت كے بعد فرمايا : (اہل جہنم) ميں سے بعض، بعض دوسروں سے بيزارى كا اظہار كريں گے اور ان پر لعنت كريں گے تا كہ دوسروں پر احتجاج (دليل لانے) ميں كامياب ہوجائيں اور جس عظيم عذاب ميں گرفتار ہوچكے ہيں اس سے نجات حاصل كرسكيں _

۲۳_فى المجمع : ''قالت اخريهم لاوليهم ربنا هولاء اضلونا'' قال الصادق عليه‌السلام : يعنى اء مة الجور (۲)

اما صادقعليه‌السلام سے آيت ''ھؤلاء اضلونا'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ''ھولائ'' سے ''ظالم حكمران'' مراد ہيں _

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب كى سزا ۴

امم :جہنمى امتيں ۵، ۸

____________________

۱)كافي، ج/ ۲ ص ۳۱، ح/ ۱ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۲۹_ ح ۱۰۸_

۲) مجمع البيان ج/ ۴ ص ۶۴۴_ نورالثقلين ج/ ۲ ص ۳۰ ح/ ۱۰۹_

۶۲۶

مشرك امتوں پر لعنت ۱۴ ; گمراہ امتوں پر لعنت۱۴

انبيا:انبيا كى ذمہ داريوں كى حدود ۳

اہل جہنم : ۱، ۲، ۹، ۱۵اہل جہنم كا اپنے رھبروں كے خلاف ادعا ۱۲; اہل جہنم كا احتجاج ۲۲; اہل جہنم كا باہمى نزاع ۱۰; اہل جہنم كا تبرى ۲۲; اہل جہنم كا تقاضا ۱۳; اہل جہنم كا جہل ۲۰; اہل جہنم كا عذاب ۲۰، ۲۲; اہل جہنم كا عقيدہ ۲۱; اہل جہنم كى دشمني، ۱۳; اہل جہنم كے روابط ۱۰;اہل جہنم كے گروہ ۷، ۸

جنّات :جنات كى ذمہ دارى ۳;جنات كے فرائض ۳، ۴; كافر جنات كى سزا ۲، ۴; مشرك جنات كى سزا ۲، ۴

خدا تعالى :خداوندمتعال كے اخروى اوامر ۱; قيامت كے دن خداوند متعال كے اوامر ۱

دشمنى :اخروى دشمنى كے موجبات ۶

دين :دين كے خلاف تعاون ۶; دين كے خلاف جنگ كے آثار ۶

دين ساز لوگ :دين ساز لوگوں كا گناہ ۱۷

جہنم:جہنم كى آگ۲، ۱۵; جہنم ميں تنازعہ ۱۰، ۱۱ ; جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۷،۸، ۹; جہنم ميں شكايت ۱۱، ۱۲; جہنم ميں لعنت۵

روايت : ۲۲، ۲۳

رہبرين :بہكانے والے رھبروں كا جہنم ميں جانا ۹; ظالم رھبروں كا گمراہ كرنا ۲۳;كافر رھبروں كا بہكاوا ۱۲; كافر رہبروں كا عذاب ۱۵; كافر رھبروں كى جہالت ۱۸، ۱۹; مشرك رھبروں كا بہكانا ۱۲; مشرك رھبروں كا جہنم جانا ۹; مشرك رھبروں كاعذاب ۱۵;مشرك رھبروں كى جہالت ۱۸، ۱۹; منحرف رھبروں كى حمايت ۱۷

شرك :شرك كى سزا ۴; شرك كى طرف دعوت كا گناہ ۱۶; گناہ شرك ۱۶

عذاب :دگنا عذاب ۱۵، ۱۸، ۱۹; دگنے عذاب كا تقاضا ۱۳; عذاب كے مراتب ۱۵، ۲۰

عقيدہ :ربوبيت خدا پر عقيدہ ۲۱

قيامت :قيامت كے دن لعن ۱۴

كفار :

۶۲۷

پيروى كرنے والے كفار كا عذاب ۱۵; پيروى كرنے والے كفار كا جہنم ميں ہونا ۱۵; پيروى كرنے والے كفار كى جہالت ۱۹; كفار اور قيامت كا دن ۱; كفار كا انجام ۲; كفار كا جہنم ميں داخل ہونا ۱; كفار كا عذاب ۱۹; كفار كى سزا ۲

كفر :كفر كا گنا ہ ۱۶;كفر كى سزا ۴; كفر كى دعوت كا گناہ ۱۶

كينہ :اخروى كينے كے اسباب ۶

گذشتہ قوميں :گذشتہ قوموں پر لعنت ۱۴

گمراہى :گمراہى پھيلانے كے آثار ۱۴

مشركين :پيروى كرنے والے مشركين كا عذاب ۱۸، ۱۹; پيروى كرنے والے مشركين كى جہالت ۱۸; مشركين كا عذاب ۱۵;مشركين كى سزا ۲

۶۲۸

آیت ۳۹

( وَقَالَتْ أُولاَهُمْ لأُخْرَاهُمْ فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ فَذُوقُواْ الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ )

پھر پہلے والے بعد والوں سے كہيں گے كہ تمہيں ہمارے اوپر كوئي فضيلت نہيں ہے لہذا اپنے كئے كا عذاب چكھؤ

۱_ كفر و شرك كے سردار اور انكے پيروكار جہنم ميں داخل ہونے كے بعد ايك دوسرے سے لڑنا جھگڑنا شروع كرديں گے_قالت اخرى هم لاولئهم و قالت اولئهم لاخرهم فماكان

۲_ كفر و شرك كے سردار اپنے پيروكاروں كو جواب ديتے ہوئے كہيں گے، تم بھى دگنے عذاب كا استحقاق ركھنے ميں ہمارے ساتھ ہو_و قالت اولئهم اخرى هم فما كان لكم علينا من فضل فذوقوا العذاب

۳_ كفر و شرك كے پيروكار دگنے عذاب سے نجات حاصل كرنے ميں اپنے سرداروں پر كسى قسم كا امتياز نہيں ركھتے_

فما كان لكم علينا من فضل

۴_ قيامت كے دن شرك و كفر كى پيروى كرنے والوں كو

۶۲۹

معلوم ہوجائے گا كہ انكے كاندھوں پر گناہ كا بوجھ، انكے سرداروں كے بوجھ سے كم تر نہيں _

فماكان لكم علينا من فضل

جملہ ''فما كان ...'' خداوندمتعال كے اس فرمان ''لكل ضعف و لكن ...'' كے جواب كا نتيجہ ہے_ پس معلوم ہوتاہے ہر دونوں گروہ (پيروكار اور انكے سردار) اس جملے سے سمجھ جائيں گے كہ دونوں ايك جيسے گناہ ميں گرفتار ہيں _

۵_ اہل دوزخ كا ايك دوسرے كے بارے ميں كينہ اور دشمني_فاتهم عذابا ضعفا من النار فما كان لكم علينا من فضل

۶_ كفر و شرك كے سردار، اپنے پيروكاروں كى طرف سے دوزخ كا دگنا عذاب چكھنے كى دعوت پر ان كى ملامت كريں گے_ربنا هؤلاء اضلونا فذوقوا العذاب بما كنتم تكسبون

كلمہ ''العذاب'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور اسى دگنے عذاب كى جانب اشارہ ہے كہ جو ''لكل ضعف'' سے اخذ ہوتاہے_

۷_ كفر و شرك كى پيروى كرنے والوں كا اخروى عذاب، انكے دنيوى اعمال كى سزا ہے_

فذوقوا العذاب بما كنتم تكسبون

۸_ اہل دوزخ بھى آخرت كے عذاب كو انسانى عمل كا رد عمل سمجھتے ہيں _قالت فذوقوا العذاب بما كنتم تكسبون

اہل جہنم :اہل جہنم كا عقيدہ ۸;اہل جہنم كا كينہ ۵; اہل جہنم كى دشمنى ۵; اہل جہنم كے روابط ۵

جہنم :جہنم ميں باہمى نزاع ۱; جہنم ميں ملامت ۶; عذاب جہنم ۶

رہبر :كافر رہبروں كا جہنم ميں جانا ۱; كافر رہبروں كا گناہ ۴; كافر رہبروں كا نزاع۱; كافر رہبروں كى سرزنش ۶; مشرك رہبروں كا جہنم ميں ہونا ۱; مشرك رہبروں كا عذاب ۲; مشرك رہبروں كا گناہ ۴; مشرك رہبروں كا نزاع ۱; مشرك رہبروں كو دعوت ۶; مشرك رہبروں كى سرزنش ۶;مشرك رہبروں كى نجات ۳

عذاب :اخروى عذاب كے موجبات ۸; دگنا عذاب۲، ۶، ۷

عمل :عمل كى سزا ۷; عمل كے آثار ۸

كفار :پيروى كرنے والے كفار كا عذاب ۳; پيروى

۶۳۰

كرنے والے كفار كا گناہ ۴;پيروى كرنے والے كافر كا نزاع۱; پيروى كرنے والے كافر كى اخروى سزا ; پيروى كرنے والے كفار كى نجات۳; كفار اور قيامت ۴

مشركين :پيروى كرنے والے مشركين كا عذاب۲; پيروى كرنے والے مشركين كا گناہ۴; پيروى كرنے والے مشركين كا نزاع۱; پيروى كرنے والے مشركين كى نجات۳; مشركين كا عذاب۳; مشركين كى اخروى سزا۸

۶۳۱

آیت ۴۰

( إِنَّ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُواْ عَنْهَا لاَ تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاء وَلاَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِينَ )

بيشك جن لوگوں نے ہمارى آيتوں كى تكذيب كى اور غرور سے كام ليا ان كے لئے نہ آسمان كے دروازے كھولے جائيں گے اور نہ وہ جنّت ميں داخل ہو سكيں گے جب تك اونٹ سوئي كے نا كہ كے اندر داخل نہ ہو جائے اور ہم اسى طرح مجرمين كو سزا ديا كرتے ہيں

۱_ جو لوگ، آيات الہى كو جھٹلاتے ہيں اور تكبر و غرور كى وجہ سے معارف الہى كو قبول نہيں كرتے وہ دنيا ميں خداوند متعال كى خصوصى رحمتوں سے محروم ہيں _ان الذين كذبوا بآيتنا و استكبروا عنها لا تفتح لهم ابواب السماء''

اگر جملہ ''لا تفتح ...'' اس محروميت كا بيان ہو جو كہ آيات الہى كو جھٹلانے والوں كے دامن گير ہے_ تو ان كےلے آسمان كے دروازے نہ كھلنا اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ ان پر خداوندمتعال كى رحمت خاص نازل نہيں ہورہي_

۲_ خداوندمتعال كى خصوصى رحمت كا حصول، دنيا كى (پست) زندگى سے نكل كر عالم بالا كے ساتھ وابستگى سے مربوط ہے_

لا تفتح لهم ابواب السماء

۶۳۲

اگر ''لا تفتح ...'' سے، دنيا ميں خداوندمتعال كى خصوصى رحمت سے كفار كى محروميت مراد ہو تو كلمہ ''سمائ'' اس نكتے كى جانب اشارہ ہے كہ اس رحمت خاص كا اصلى خزانہ، عالم مادہ سے بالاتر كوئي دوسرا مقام ہے_

۳_ خداوندمتعال كى خصوصى رحمت سے بہرہ مند ہونے كےليے عالم بالا كى جانب راہ پانے كا (سب سے بڑا) مانع كفر اور شرك ہے_ان الذين كذبوا بآيتنا واستكبروا عنها لا تفتح لهم ابواب السماء

۴_ خداوندمتعال كى خصوصى رحمت، مختلف انواع و اقسام كى حامل ہے_لا تفتح لهم ابواب السماء

اگر آسمانى دروازوں كے كھلے ہونے سے مراد خداوند متعال كى خصوصى رحمت ہو تو كلمہ ''ابواب'' كو جمع كے صيغے كے ساتھ لانا اس خصوصى رحمت كى مختلف انواع و اقسام پر دلالت كرتاہے_

۵_ متكبر، مغرور اور آيات الہى كو جھٹلانے والے لوگ، بہشت ميں داخل ہونے سے محروم ہونگے_

ان الذين كذبوا بآيتنا و استكبروا عنها لا يدخلون الجنة

۶_ آيات الہى كو جھٹلانے والے اور متكبر لوگوں كا جنت ميں داخل ہونا اتنا ہى ناممكن ہے كہ جتنا اونٹ كا سوئي كے ناكے سے گذرنا ناممكن ہے_و لا يدخلون الجنة حتى يلج الجمل فى سم الخياط

''جمل'' كا معنى ''اونٹ'' ہے اور ''سم'' سے مراد سوئي كا نا كہ (اور سوراخ) ہے كہ جس سے دھاگہ گذارا جاتاہے_

۷_ آيات كو جھٹلانے والوں اور تكبر و غرور كرنے والوں كا جنت ميں داخلہ، نظام خلقت ميں جارى سنن الہى كى مخالفت ہے_و لا يدخلون الجنة حتى يلج الجمل فى سم الخياط

سوئي كے ناكے سے اونٹ كا گذرنا اگر چہ عقلاً محال نہيں ہے_ ليكن طبعى نظام كے خلاف ہے لہذا يہاں اس ضرب المثل كا استعمال ہوسكتاہے يہ بتانے كے ليے ہو كہ اگر چہ آيات كو جھٹلانے والوں كا جنت ميں داخل ہونا عقلا ممنوع نہيں ہے ليكن سنن الہى كى مخالفت ہے_

۸_ بہشت، آسمان ميں موجود ايك حقيقت ہے_لا تفتح لهم ابواب السماء و لا يدخلون الجنة

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''السمائ'' جملہ ''لا تفتح ...'' ميں ، زمين كے مقابلے ميں ايك حقيقت كا نام ہو_ اس صورت ميں آسمان كے دروازے نہ كھلنے سے مراد، بعد والے جملے كے قرينے سے يہى ہے كہ وہ دروازے، كفار كے بہشت ميں داخل ہونے كے

۶۳۳

ليے نہيں كھولے جائيں گے_

۹_ بہشت كے حامل آسمان ميں داخل ہونے كے ليے متعدد دروازے اور مختلف راستے ہونا_

لا تفتح لهم ابواب السماء و لا يدخلون الجنة

۱۰_ آيات الہى كى تكذيب اور معارف دين كے مقابلے ميں تكبر و غرور، بہشت ميں داخل ہونے كے تمام دروازوں كے بند ہوجانے كا باعث بنتاہےلا تفتح لهم ابواب السماء و لا يدخلون الجنة

مندرجہ بالا مفہوم ميں ، جملہ ''و لا يدخلون ...'' كو، جملہ ''لا تفتح لھم ...'' كى تفسير كے طور پر اخذ كيا گياہے_

۱۱_ مجرموں كو سزا دينے ميں سنت الہى يہ ہے كہ انھيں رحمت سے ابدى طور پر محروم ركھا جائے_

و كذلك نجزى المجرمين

۱۲_ تكبر كى وجہ سے معارف دين كو قبول نہ كرنے والے اور آيات الہى كو جھٹلانے والے ہى گناہگار اور متجاوز (حد سے بڑھنے والے) لوگ ہيں _و كذلك نجزى المجرمين

''جرم'' كا معنى ، گناہ اور تعدّ ى (حد سے بڑھنا) ہے_

آسمان :آسمان كے دروازے ۹

آفرينش :عوالم آفرينش ۲۰

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب كے آثار ۱، ۱۰; آيات خدا كے مكذبين كا انجام ۷; آيات خدا كے مكذّ بين كا گناہ ۱۲; آيات خدا كے مكذبّين كى محروميت ۱، ۵، ۶

بہشت :بہشت سے محروم لوگ ۵، ۶; بہشت كا آسمان ميں ہونا ۸، ۹; بہشت كا مكان ۸، ۹;بہشت كے دروازوں كا متعدد ہونا ۹; بہشت ميں ورود كے موانع ۷، ۱۰

تشبيہات :سوئي كے ناكے سے اونٹ كے گذرنے كى تشبيہ ۹

تكبر :تكبّر كے آثار ۱، ۱۰، ۱۲

خدا تعالى :خدا كى خصوصى رحمت ۲، ۳، ۴; رحم خدا كى اقسام ۴; رحمت خدا كے اسباب ۲; رحمت خدا كے موانع۳; سنن خدا ۷، ۱۱

دين :دين سے اعراض كا گناہ ۱۲;دين سے اعراض كے

۶۳۴

آثار ۱۰

رحمت خدا :رحمت خدا سے محروميت ۱، ۱۱

رشد :رشد و ترقى كے موانع ۳

سركشي:سركشى كے آثار۱

شرك :شرك كے آثار ۳

قرآن :قرآنى تشبيہات ۶

كفر :كفر كے آثار ۳

گناہگار افراد : ۱۲

متجاوز (حد سے بڑھنے والے) افراد : ۱۲

متكبرين :متكبرين كى محروميت ۱

مجرمين :مجرمين كى سزا ۱۱; مجرمين كى محروميت ۱۱

مستكبرين :مستكبرين كا انجام ۷; مستكبرين كى محروميت ۵، ۶

۶۳۵

آیت ۴۱

( لَهُم مِّن جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَمِن فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ )

انكے لئے جہنّم ہى كا فرش ہوگا اور ان كے اوپر اسى كا اوڑھنا بھى ہوگا اور ہم اسى طرح ظالموں كو ان كے اعمال كا بدلہ ديا كرتے ہيں

۱_ مجرموں كو جہنم كى آگ سر سے ليكر پاؤں تك گھير لے گى _لهم من جهنم مهاد و من فوقهم غواش

''مھاد'' كا معنى ، بچھؤنا (بستر) ہے_ اور ''غواش'' كا مطلب، اوڑھنا ہے (غواش،

غاشية كى جمع ہے) اور ''من فوقھم'' اس كےليے حال ہے يعنى ''لھم من جہنم غواش من فوقھم''_ (يعنى ان كا اوڑھنا بچھونا جہنم كى آگ ہوگي_

۲_ آيات الہى كو جھٹلانے والے اور ان سے منہ پھيرنے

۶۳۶

والے افراد، آتش جہنم كے بچھونے پر ہوں گے جبكہ ان كے سروں پر آتشيں تودوں كى چادر پڑى ہوگي_

لهم من جهنم مهاد و من فوقهم غواش

۳_ جہنم مجرمين كيلئے ايك بند اور گھٹن زدہ ماحول كى حامل ہے_لهم من جهنم من مهاد و من فوقهم غواش

كلمہ ''غواش'' كو جمع كے صيغے كے ساتھ لانے اور ''من فوقھم'' سے اسے مقيد كرنے سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۴_ ظالموں كو سزا كے طور پر دوزخ كى آگ ميں ڈالنا، سنت الہى ہے_و كذلك نجزى الظلمين

۵_ مجرمون كا شمار ظالموں ميں سے ہونا_كذلك نجزى الظلمين

۶_ جو لوگ آيات الہى كو جھوٹ سمجھتے ہيں اور تكبر كى وجہ سے ان كا انكار كرتے ہيں وہى ظالم ہيں _

ان الذين كذبوا كذلك نجزى الظلمين

۷_ ظالموں كے ساتھ وابستگى سے بچنے اور ان كے (برے) انجام (سزا) ميں گرفتار نہ ہونے كے سلسلے ميں خداوندمتعال كا تمام انسانوں كو خبردار كرنا_و كذلك نجزى الظلمين

۸_ رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنے والوں اور (آيات كے)جھٹلانے والوں كے انجام كو بيان كركے خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) كو تسلى دينا_و كذلك تجزى الظلمين

''ذلك'' ميں حرف ''ك'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے_ رسالت الہى كے منكرين كے كفر كو بيان كرنے كے بعد اس خطاب كا مقصد آپ(ص) كو تسلى دينا ہے_

۹_عن رسول الله(ص) : يكسى الكفار لو حين من نار فى قبره فذلك قوله : ''لهم من جهنم مهاد و من فوقهم غواش'' (۱)

رسول خدا(ص) سے منقول ہے كہ : قبر ميں كافر كو آگ كى دو الواح (بچھونے اور اوڑھنے) سے ڈھانپا جائے گا_ چنانچہ خداوند متعال كا فرمان ہے كہ ''كفار كے ليے دوزخ كى آگ كا بچھونا ہوگا اور ان كے اوپر سے (وہي) انكا اوڑھنا ہے_

۱۰_عن النبي(ص) انه تلاهذه الاية ثم قال : هى طبقات من فوقه و طبقات من تحته لا يدرى ما فوقه اكثر او ماتحته، غير انه ترفعه الطبقات السفلى و تضعه الطبقات

____________________

۱) الدر المنثور ح/ ۳ ص ۴۵۷_

۶۳۷

العليا و يضيق فيما بينهما (۱)

رسول اكرم(ص) سے منقول ہے كہ آپ(ص) نے آيت ''لھم من جھنم ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا : كفار كے جہنم كے كچھ طبقات اوپر ہيں اور كچھ نيچے_ معلوم نہيں ، اوپر والے طبقات زيادہ ہيں يا نيچے والے البتہ نيچے والے طبقات كافر كو اوپر لے جاتے ہيں اور اوپر والے والے طبقات، اسے نيچے لے آتے ہيں اور وہ اوپر اور نيچے كے طبقات كے درميان تنگى و سختى ميں رہتاہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والے كا انجام ۸; آنحضرت(ص) كو تسلى ۸

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض كرنے كى سزا، ۲;آيات خدا كے مكذبيّن ۶; مكذبين آيات كى سزا ۲

انسان :انسانوں كو خبردار كيا جانا ۷

تكبر :تكبر كے آثار ۶

جہنم :آتش جہنم ۱، ۲، ۴، ۹; جہنم كا ماحول ۳; صفات جہنم ۳; طبقات جہنم ۱۰

جہنمى :اہل جہنم : ۲، ۴

خدا تعالى :خداوند متعال كا خبردار كرنا ۷; سنن خدا ۴

روايت : ۹، ۱۰

ظالمين : ۵، ۶ظالمين سے دور رہنا ۷; ظالموں كى سزا ۴

كفار :كفار كا جہنم ميں ہونا ۱۰; كفار كا عذاب قبر ۹

مجرمين :مجرمين كا جہنم ميں ہونا۱، ۳; مجرمين كا ظلم ۵; مجرمين كى سزا ۱۱

____________________

۱) الدر المنثورح۲/ص۴۵۷_

۶۳۸

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل''

۶۳۹

(چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' '' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكار _وں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744