تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172853 / ڈاؤنلوڈ: 5149
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

آیت ۱۵۲

( وَلاَ تَقْرَبُواْ مَالَ الْيَتِيمِ إِلاَّ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّى يَبْلُغَ أَشُدَّهُ وَأَوْفُواْ الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ لاَ نُكَلِّفُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَهَا وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُواْ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى وَبِعَهْدِ اللّهِ أَوْفُواْ ذَلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ) .

اور خبردار مال يتيم كے قريب بھى نہ جانا مگر اس طريقہ سے جو بہترين طريقہ ہو يہاں تك كہ وہ توانائي كى عمر تك پہنچ جائيں اور ناپ تول ميں انصاف سے پورا پورا دينا _ہم كسے نفس كو اس كى وسعت سے زيادہ تكليف نہيں ديتے ميں اور جب بات كرو تو انصاف كے ساتھ چاہے اپنے اقربا ہى كے خلاف كيوں نہ ہو اور عہد خدا كو پورا كرو كہ اس كى پروردگار نے تمہيں وصيت كى ہے كہ شايد تم عبرت حاصل كرسكو

۱_ يتيموں كے مال پر ميں ہر قسم كا ظالمانہ تصرف و تجاوز كرنا حرام ہے_و لا تقربوا مال اليتيم

فعل ''لا تقربوا'' كے ذريعے، يتيموں كے اموال ميں تصرف كى حرمت بيان كرنا گويا چند پہلوؤں كى جانب اشارہ ہے_ من جملہ اس بات كى تاكيد و تصريح ہے كہ يتيم كے مال ميں ہر قسم تصرف ممنوع (اور حرام) ہے_

۲_ يتيموں كا مال (شيطاني) وسوسے كا باعث بنتاہے اور

اس مال كى ذمہ دارى قبول كرنے والے لوگ، ہر لمحے تجاوز اور ظالمانہ تصرف ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _و لا تقربوا مال اليتيم

فعل ''لا تقربوا'' كے ذريعے تصرف كى حرمت بيان كرنا ہوسكتاہے اس پہلو كى جانب بھى اشارہ ہو كہ يتيموں كا مال مدافع نہ ہونے كى وجہ سے لغزش اور وسوسے كا سبب بن سكتاہے اور انسان معمولى سى بے احتياطى سے گناہ اور ظالمانہ تصرف ميں مبتلا ہوجاتاہے_

۳_ يتيموں كے اموال ميں ، ان كى مصلحت اور فائدے كى غرض سے تصرف كرنا مجاز اور مشروع ہے_

و لاتقربوا الا بالتى هى احسن

''التي'' ''الخصلة'' جيسے كلمے كے ليے صفت ہے (جس كا مطلب طريقہ اور روش ہے ) بنابرايں ''لا تقربوا الاَّ ...'' يعنى بہترين طريقے سے تصرف كر سكتے ہو تو تصرف كرو ورنہ نہيں _ واضح ہے كہ يہاں تصرف سے مراد وہ تصرف ہے كے جو يتيم كے ليے مفيد ہو_

۴۸۱

۴_ يتيموں كے اموال ميں تصرف كرتے وقت ايسا طريقہ اختيار كرنا چاہيئے جو ان كے ليے زيادہ سے زيادہ نفع بخش ہو_

و لا تقربوا مال اليتيم الا بالتى هى احسن

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''احسن'' (بہتر اور مفيد تر) سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ يتيموں كا رشيد و بالغ ہونا (اور معاملات ميں تجربہ كار اور اپنے نفع و نقصان سے آگاہ ہوجانا) ان كے اموال ميں دوسروں كے تصرف كرنے كے جواز كو ختم كرديتاہے_و لا تقربوا مال اليتيم الابالتى هى احسن حتى يبلغ اشده

''اشد'' كا معنى تجربہ اور شناخت ہے_ (لسان العرب) اس معنى كى بنا پر اور موضوع كى مناسبت سے ''اشد'' سے مراد (كاروباري) معاملات ميں تجربہ اور نفع و نقصان كى پہچان ہے_

۶_ اجناس كے رّد و بدل ميں پيمانوں كو پر كرنا اور اجناس كو ترازو كے اوزان كے مطابق تولنا، ايك واجب (اور لازمي) امر ہے_و اوفوا الكيل و الميزان

''كيل'' كا معنى ناپنا ہے_ نيز جس چيز سے ناپتے ہيں اسے (پيمانہ) كہتے ہيں يہاں دوسرا معنى مراد ہے ايفاء ( اوفوا كا مصدر ) كا معنى كامل كرنا اور تمام كرنا ہے پيمانے كا مكمل اور پورا كرنا يہ ہے جس پيمانے سے تولا يا ناپنا جائے وہ معمول كے مطابق پر كيا جائے_ اور ترازو كا اكمال و ايفاء يہ ہے كہ وزن كى جانے والى اجناس، ترازو كے باٹوں كے عين مطابق ہوں ، اور ان سے ذرا بھى كم نہ ہوں _

۷_ اجناس كے لين دين ميں ، صحيح، پيمانے، ترازو اور اسكے باٹوں سے استفادہ كرنا چاہيئے_

و اوفوا الكيل والميزان بالقسط

''ميزان'' ترازو اور اسكے باٹوں (اوزان) كو كہتے ہيں ''بالقسط'' ہوسكتاہے ''اوفوا'' كے ليے قيد ہو_ اس صورت ميں يہ قيد توضيح اور تاكيد كے ليے ہوگى اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''كيل'' كے ليے قيد ہو يعنى پيمانہ، ترازو اور باٹ متعادل ہونے چائيں _ پيمانہ، معمول سے چھوٹا نہيں ہونا چاہيئے اور ترازو خراب نہ ہو اور باٹ (اوزان) ميں كمى و كاستى نہيں ہونى چاہيئے_

۸_ معاملات (اور لين دين) ميں بے عدالتى اور كم فروشي، محرمات الہى ميں سے ہيں _

۴۸۲

اتل ما حرّ م ربكم و اوفوا الكيل و الميزان بالقسط

جملہ ''اوفوا ...'' ''ما حرّ م ربكم'' كى وجہ سے محرمات الہى كے مصداق بيان كررہاہے_ لہذا، لين دين ميں عدالت كے وجوب كے علاوہ، بے عدالتى اور كم فروشى كى حرمت بھى بيان كى جارى ہے_

۹_ خداوندمتعال، انسانوں كو ان كى وسعت اور طاقت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا_لا نكلف نفسا الا وسعها

''وسع'' (توان و طاقت) مصدر ہے اور يہاں اسم مفعول كے معنى ميں ہے يعنى :''لا يكلف الله نفسا الا تكليفا مقدورأى لها''

۱۰_ تكاليف الہى (دينى ذمہ داريوں ) پر انسان كى قدرت، ان تكاليف كے بارے ميں اس كے مكلف ہونے كى شرائط ميں سے ہے_لا نكلف نفسا الا وسعها

۱۱_ لين دين ميں عدالت كا لحاظ ركھنا اور يتيموں كے مال ميں تصرف كرتے وقت بہترين اور نفع بخش طريقہ اختيار كرنا، معمول كے مطابق انسانى طاقت كى حد سے زيادہ واجب نہيں _الا بالتى هى احسن و اوفوا الكيل لا نكلف نفسا الا وسعها

مذكورہ فرامين كے بعد، اس حقيقت كو بيان كرنا كہ ''خدا وندمتعال انسان كو اس كى طاقت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا، اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ مكلفين، ان فرامين كى رعايت كرتے ہوئے اپنے آپ كو مشقت ميں نہ ڈاليں _ چونكہ فرائض پر عمل اسى حد تك فرض كيا گيا ہے كہ جتنى طاقت ہے نہ اس سے زيادہ_

۱۲_ يتيموں كے اموال ميں تجاوز (زيادتي) نہ كرنا اور لين دين ميں عدالت كا لحاظ ركھنا ايسے فرائض ہيں كہ جن كو انجام دينے پر تمام انسان قادر ہيںو لا تقربوا مال اليتيم و اوفوا الكيل والميزان بالقسط لا نكلف نفسا الا وسعها

بعض كے نزديك جملہ ''لا نكلف ...'' كا مقصد، اس مطلب كى ياد دہانى كراناہے كہ مذكورہ فرامين، انسانى قدرت اورطاقت كے مطابق ہيں تا كہ ان اوامر كو پر مشقت اور طاقت فرسا خيال كرتے ہوئے، انھيں قبول كرنے سے پہلو تہى نہ كى جائے_

۱۳_ انسان كو ہر بات كہنے ميں (يعنى شھادت، دينے اور كوئي فيصلہ اور انصاف كرنے ميں ) عدالت كا لحاظ ركھنا چاہيئے_

و اذا قلتم فاعدلوا

جملہ ''و لو كان ذا قربي'' ہوسكتاہے يہ بيان كرنے كے ليے ہو كہ يہاں كلام (بات) كرنے سے مراد وہ كلام ہے جس ميں دوسروں كےلے نفع و نقصان كا پہلو موجود ہو_ مثلا شھادت اور گواہى

۴۸۳

دينا اور دوسروں كے درميان فيصلہ اور انصاف كرنا و غيرہ_

۱۴_ اپنے رشتہ داروں كے نفع كى خاطر يا انھيں ضرر و نقصان سے بچانے كے ليے، انسان كوغلط بيانى سے كام نہيں لينا چاہيئے_و اذ قلتم فاعدلوا و لو كان ذا قربى

''كان'' كا اسم ايك ايسى ضمير ہے جو ''المقول لہ'' و غيرہ كى جانب لوٹتى ہے اور يہ (مقول لہ) ''اذا قلتم'' سے اخذ ہوتاہے، يعنى جس كے بارے ميں كوئي بات كى جاتى ہے (يعنى گواہى دى جاتى ہے يا فيصلہ كيا جاتاہے) وہ شخص بات كہنے والے كے رشتہ داروں ميں سے ہى كيوں نہ ہو_

۱۵_ بات كرتے ہوئے بے عدالتى اور ناانصافى كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_

تعالوا اتل ما حرم ربكم و اذا قلتم فاعدلوا

۱۶_ خاندانى رشتے اور جذباتى تعلقات، عدل و انصاف پر عمل كو خطرے سے دوچار كر سكتے ہيں _

و اذا قلتم فاعدلوا و لو كان ذا قربى

۱۷_ جو عہد و پيمان خداوندمتعال كى جانب سے انسان كے ذمہ ڈالے گئے ہيں ان كى پابندى كرنا واجب ہے_

و بعهد الله اوفوا كلمہ ''عھد'' ہوسكتاہے فاعل كى جانب مضاف ہو تو اس صورت ميں ''عھد اللہ'' وہ پيمان ہے جو خداوندمتعال، انسانوں كے ذمہ ڈالتاہے، اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''عھد'' مفعول كى جانب مضاف ہو_ تو اس صورت ميں ''عھد اللہ'' وہ پيمان ہے كہ جو انسانوں كى طرف سے خدا كے سپرد كيا گيا ہو_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۱۸_ جو عہد وپيمان انسان، خداوندمتعال سے كرتاہے انكى پابندى واجب ہے_

''و بعهد الله اوفوا'' يہ مفہوم اس بناپر اخذ كيا گياہے كہ جب كلمہ ''عھد'' اپنے مفعول كى جانب مضاف ہو_

۱۹_ الہى عھد و پيمان كو توڑنا، محرمات الہى ميں سے ہے_اتل ما حرم ربكم و بعهد الله اوفوا

۲۰_ انسانوں كے ليے خداوندمتعال كى ہدايات يہ ہيں كہ وہ يتيموں كا مال ضائع نہ كريں ، لين دين ميں عدالت كا لحاظ ركھيں ، ناحق باتوں سے پرہيز كريں اور الہى عہد و پيمان كى پابندى كريں _و لا تقربوا مال اليتيم ذلك وصكم به

۲۱_ (يتيموں كے اموال كو ضائع نہ كرنے و غيرہ جيسي) چاروں ہدايات، ايسى تعليمات پر مشتمل ہيں كہ انسانوں كو چاہيئے كہ وہ انھيں حاصل كريں ، انھيں

۴۸۴

ياد ركھيں ، اور انہيں كى بنياد پر عمل كريں _ذلك وصى كم به لعلكم تذكرون

''تذكر'' (تتذكرون كا مصدر) اور سيكھنے اور ياد ركھنے كے معنى ميں ہے_ اس كا مفعول وہى حقائق ہيں جنہيں آيت ميں بيان كيا گيا ہے_

۲۲_ يہ چار و فرائض (يتيموں كا مال ضائع نہ كرنا اور عہد پيمان كى پابندى و غيرہ) آپس ميں ايسا گہرا ارتباط ركھتے ہيں كہ گويا ايك ہى فريضہ سمجھے جاتے ہيں _ذلكم وصى كم به

مذكورہ فرائض كے ليے مفرد ضمير اور اسم اشارہ استعمال كيا گيا ہے جو مندرجہ بالا مفہوم كى حكايت كررہاہے (يعنى يہ چاروں فرائض، فريضہ واحد تصور كيئے جاتے ہيں )

۲۳_عبدالله بن سنان عن ابى عبد الله عليه‌السلام قال : ساله ابى و انا حاضر عن اليتيم متى يجوز امره ؟ قال : حتى يبلغ اشده قال : و ما اشده ؟ قال : الاحتلام قال، قلت : قد يكون الغلام ابن ثمان عشرة سنة او اقل او اكثر و لا يحتلم ؟ قال : اذا بلغ و كتب عليه الشيء جاز امره الا ان يكون سفيها او ضعيفا (۱)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں : ميرے والد نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے يتيم كے بارے ميں

سؤال كيا كہ كب اس كے تصرفات صحيح اور معتبر ہيں _آپعليه‌السلام نے فرمايا : جب وہ بالغ ہوجائے_ اس نے دوبارہ پوچھا : اس كا بالغ و رشيد ہونا كب ہے ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا : احتلام كا زمانہ_ پھر ميرے والد نے پوچھا، كبھى جوان اٹھارہ سال يا اس سے كم و زيادہ كا ہوجاتاہے، ليكن محتلم نہيں ہوتا ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا : جب بھى وہ بلوغ كى عمر اور فرائض كى ادائيگى كى حد تك پہنچے، اس كے تصرفات صحيح ہيں اور اعتبار ركھتے ہيں _ سوائے اس كے كہ وہ بے وقوف يا كمزور ہو_ اس صورت ميں اس كا تصرف معتبر نہيں _

احكام : ۱، ۶، ۸، : ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۱۹

بات:بات ميں بے عدالتى ۱۵; ناحق بات سے اجتناب ۲۰; نا حق بات كا پيش خيمہ ۱۴; نا حق بات كى حرمت۱۵

بے عدالتي بے عدالتى كى راہ ۱۶

تصرفات :جائز تصرفات ۳; حرام تصرفات ۱

خدا تعالى :خداوندمتعال كى ہدايات ۲۰، ۲۱; عہد خدا ۱۷

____________________

۱) خصال صدوق، ص ۴۹۵، ح/ ۳ ابواب الثلاثة عشرة_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۸ ح/ ۳۴۰ _

۴۸۵

دين :تعليمات دين كا نظام ۲۲;تعلميات دين كى اہميت ۲۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى بنياديں ۲۱

روابطہ :جذباتى روابط كے آثار ۱۶; خاندانى روابطہ كے آثار ۱۶

روايت : ۲۳

عدالت :عدالت كى اہميت ۱۳

عزير اقارب :عزير اقارب كے مفادات كى حفاظت ۱۴

عھد :خدا سے عہد ۱۸; عہد پورا كرنا ۲۰; عھد كو وفا كرنے كا وجوب ۱۷، ۱۸

عہد توڑنا :خدا سے كيا گيا عہد توڑنے كى حرمت ۱۹

غصب :غصب كے احكام ۱

قضاوت :قضاوت كے وقت عدل و انصاف ۱۳

كم فروشى :كم فروشى كى حرمت ۶، ۸

گواہى :گواہى دينے ميں عدل و انصاف سے كام لينا ۱۳

محرمات : ۱، ۸، ۱۵، ۱۹

معاملہ :معاملہ اور ترازو ۷; معاملہ اور عدالت ۱۱، ۱۲، ۲۰; معاملے كے احكام ۶، ۸، ۷; معاملہ ميں بے عدالتى ۸; معاملہ ميں پيمانہ ۶، ۷;ناپ والا معاملہ ۶، ۷; وزن والا معاملہ ۶، ۷

واجبات : ۱۷، ۱۸

وسوسہ :وسوسے كى راہ ۲

يتيم :اقتصادى لحاظ سے يتيم كى سوجھ لوچھ ۵; يتيم كا مال ۲; يتيمى كى مصلحت كا لحاظ ۴،۱۱; يتيم كے احكام ۵،۱۱،۲۳; يتيم كے بلوغ كى علائم۵;يتيم كے تصرفات ۲۳; يتيم كے سرپرستوں كو تنبيہ ۲; يتيم كے مال پر تجاوز ۱; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۲، ۲۰،۲۱،۲۲; يتيم كے مال ميں تصرف ۱،۳،۵،۷; يتيم كے مصالح ۳

۴۸۶

آیت ۱۵۳

( وَأَنَّ هَـذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيماً فَاتَّبِعُوهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ )

اور يہ ہمارا سيدھاراستہ ہے اس كا اتباع كرو اور دوسرے راستوں كے پيچہے نہ جائوكہ راہ خدا سے الگ ہو جائوگے ا سى كى پروردگارنہ ہدايت دى ہے كہ اس طرح شايدمتقى اور پرہيزگاربن جائو

۱_ شرك، اولاد كشي، برے كردار، بے گناہوں كے قتل اور يتيموں كے اموال پر تجاوز سے پرہيز كرنا اور بچنا ہى خداوند متعال كى جانب چلنے كا سيدھا راستہ ہے_الا تشركوا به شيئا و ان هذا صراطى مستقيماً

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''صراطي'' ميں ضمير متكلم سے مراد خداوند متعال ہو، صراط خدا يعنى اس كى جانب جانے والا راستہ_

۲_ ماں باپ سے نيكي، لين دين ميں عدالت و انصاف، الہى عہد و پيمان كى پابندى اور عدل و انصاف كے مطابق بات كرنا ہى خداوند متعال كى جانب لے جانا والا سيدھا راستہ ہے_و بالوالدين احسانا و ان هذا صر طى مستقيماً

۳_ الہى احكام اور قوانين ہى صراط مستقيم ہيں _و ان هذا صراطى مستقيماً

۴_ ان نو احكام (شرك، اولاد كشي، اور بدعہدى و غيرہ سے پرہيز كرنے) كے درميان گہرا رابطہ موجود ہے اور يہ ايك ہى حكم كى حيثيت ركھتے ہيں _و ان هذا صراطى مستقمياً

''ھذا'' ان احكام و فرامين كى جانب اشارہ ہے جو گذشتہ دو آيات ميں گذرے ہيں _ ان نو احكام كے ليے مفرد اسم اشارہ استعمال كرنا، ان كے درميان گہرے تعلق كو ظاہر كرتاہے، گويا كہ يہ ايك ہى حكم كى حيثيت ركھتے ہيں _

۵_ الہى احكام اور قوانين پر عمل كرنا ہى رسول خدا(ص) كا راستہ ہے_و ان هذا صراطى مستقيما

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''صراطي'' ميں ضمير متكلم سے مراد پيغمبر(ص) ہوں _ بنابرايں ''صراطي'' يعنى وہ راستہ كہ جو ميں (پيغمبر(ص) ) طے كررہاہوں _

۴۸۷

۶_ پيغمبر(ص) اپنے پيام پر اعتقاد و يقين ركھتے تھے اور ہميشہ اسكى پابندى كرتے تھے_و ان هذا صر طى مستقيما

۷_ دينى قوانين كى پيروى اور خداوندمتعال كے صراط مستقيم پر چلنے كا واجب ہوناو ان هذا صر طى مستقيما فاتبعوه

۸_ ان نو قوانين اور محرمات (شك و غيرہ سے پرہيز) كا الہى ہونا، اور ان كا كجى و انحراف سے محفوظ ہونا_ تقاضا كرتا ہے كہ ان فرامين كى پيروى كى جائے اور انہى كى بنياد پر حركت كى جائے_و ان هذا صر طى مستقيما فاتبعوه

''فاتبعوہ'' ميں حرف ''فا'' سببيہ ہے يعنى يہ بيان كررہاہے كہ ''ان ھذا ...'' ميں مذكورہ حقائق (يعنى ان كا الہى ہونا) ہى ان كى پيروى كے لازمى ہونے كى علت ہے_

يہ بھى قابل ذكر ہے كہ بعض مفسرين كے بقول، ''ان ھذا ...'' پر لام كا مقدر ہونا، علت كے ليے ہے اور اسى معنى كى تائيد كررہاہے_

۹_ غير الہى قوانين و احكام سے بچنے كى ضرورت_و لا تتبعوا السُّبل

''سبل'' چونكہ''صراطى مستقيما'' (قوانين الہي) كے مد مقابل لايا گيا ہے_ لہذا اس سے مراد غير الہى احكام اور مقررات ہيں _

۱۰_ غير الہى قوانين كى پيروى (اور تقليد) انسان كے راہ خدا سے دور ہوجانے اور قرب الہى كے مقام تك نہ پہنچ سكنے كا سبب بنتى ہے_و ان هذا صراطى مستقيما فتتبعوه و لا تتبعوا السُّبل فتفرق بكم عن سبيله

۱۱_ غير الہى قوانين كى پيروي، معاشروں كے تفرقے و پراكندگى كا باعث بنتى ہے اور انكى وحدت كے مانع ہے_

و لا تتبعوا السُّبل فتفرق بكم

''تفرق'' كى ضمير، ''السُّبل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''السبل'' كا ''بائ'' تعدى كے ليے ہے_ بنابرايں ''فتفرق بكم'' يعنى وہ راستے تمہيں گروہ، گروہ كركے، متفرق كرديتے ہيں _

۱۲_ معاشروں كا تفرقہ، راہ خدا سے ان كے دور ہونے اور جدائي پيدا كرنے كا موجب بنتاہے_

و لا تتبعوا السبل فتفرق بكم عن سبيله

''عن'' مجاوزت (دور ہونے، گذر جانے) كے ليے ہے_ اور اس جملے ''فتفرق بكم عن سبيلہ'' كا تقاضا يہ ہے كہ فعل ''تفرق'' كى وجہ سے مفعول ''كم'' مجرور ''سبيلہ'' سے دور ہوجائے اور ان كے درميان فاصلہ و جدائي پڑ جائے_

۴۸۸

۱۳_ انسانى معاشروں كے اتحاد كى جانب خداوندمتعال كى ترغيب كے فلسفہ ميں سے ايك، احكام دين پر عمل كرنا ہے_

فتفرق بكم عن سبيله

۱۴_ انسانوں كو خداوندمتعال كى نصيحت يہ ہے كہ وہ صراط مستقيم پر چليں (يعنى دينى قوانين پر عمل كريں ) اور غير الہى راستوں پر چلنے سے پرہيز كريں _ذلك وصكم به

۱۵_ انسان مقام تقوى پر اسى وقت فائز ہوسكتاہے كہ جب احكام دين پر عمل كرے اور غير الہى قوانين پر چلنے سے پرہيز كرے_ذلك وصكم به لعلكم تتقون

۱۶_حمران : سمعت ابا جعفر عليه‌السلام يقول : فى قول الله تعالى : و ان هذا صراطى مستقيما فاتبعوه و لا تتبعوا السبل'' قال : على (بن ابى طالب) و الائمة من ولد فاطمه، هم صراط الله فمن اباهم سلك السبل (۱)

امام باقرعليه‌السلام ، آيت ''و ان ھذا صراطي ...'' ميں صراط كے بارے ميں فرماتے ہيں _ اس سے مراد على بن ابى طالبعليه‌السلام اور اولاد فاطمہعليه‌السلام ميں سے ائمة اطہارعليه‌السلام ہيں _ جو بھى ان سے دورى اختيار كرے، و ہى غير الہى راستوں پر چلنے والا ہے_

۱۷_عن رسول الله(ص) معاشر الناس انا صراط الله المستقيم الذى امركم باتباعه ثم علي عليه‌السلام من بعدى ثم ولدى من صلبه اء مة يهدون الى الحق (۲)

رسول خدا(ص) سے منقول ہے كہ : اے لوگو : ميں ہى خداوندمتعال كا صراط مستقيم ہوں _ جس كى پيروى كرنے كا (خداوند) نے حكم ديا ہے_اور ميرے بعد، علىعليه‌السلام اور انكى نسل سے ميرے فرزند، امام ہيں _ جو كہ لوگوں كو حق كى جانب دعوت ديتے ہيں اور انكى ہدايت كرتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا ايمان ۶; آنحضرت(ص) كى پيروى ۶; آنحضرت(ص) كى راہ ۵; آنحضرت (ص) كے مقامات ۱۷

آئمہ :

___________________

۱) تفسير فرات، ص ۱۳۷ ج ۱۶۳، بحار الانوار ح/ ۲۴ ص ۱۵_ ح ۱۷

۲) احتجاج طبرسى ج ۱ ص ۷۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۹ ح ۳۴۸_

۴۸۹

آئمہ كى پيروى ترك كرنے كے آثار ۱۶; آئمہ كے مقامات ۱۶،۱۷

اتحاد :اتحاد كى اہميت ۱۳; اتحاد كے موانع ۱۱

احكام : ۷احكام كى خصوصيت ۳

اختلاف :اختلاف كے آثار ۱۲; اختلاف كے اسباب ۱۱

اطاعت :اوامر خدا كى اطاعت ۸; غير خدا كى اطاعت ترك كرنا ۹

امام عليعليه‌السلام :امام عليعليه‌السلام كا مقام ۱۶، ۱۷

اولاد كشى :اولاد كشى سے اجتناب ۱

برائي :برائي سے اجتناب ۱

تقرب :تقرب كے علل و اسباب ۱; تقرب كے موانع ۱۰

تقوى :تقوى كا زمينہ ۱۵

خداتعالى :خداوند كى نصيحتيں ۱۴

دين :دينى تعليمات كا نظام ۴;دين كى پيروى ۷

روايت : ۱۶، ۱۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ سے دورى كے علل و اسباب ۱۰، ۱۲

شرك :شرك سے اجتناب ۱، ۴، ۸

صراط مستقيم :صراط مستقيم پر چلنا ۷، ۱۴; صراط مستقيم سے مراد ۱۶; صراط مستقيم كے موارد ۱، ۲، ۳، ۱۷

عھد :خدا سے عہد ۲; عہد كا وفا كرنا ۲

فرائض :فرائض پر عمل ۵، ۳، ۱۴;فرائض پر عمل كے آثار ۱۵

قتل :قتل سے اجتناب ۱

قوانين :غير دينى قوانين سے اجتناب ۱۵; غير دينى قوانين كى پيروى ۹، ۱۰، ۱۱

۴۹۰

كلام :كلام كرتے وقت عدالت ۲

محرمات :محرمات كا منشاء ۸

معاملہ :معاملات (لين دين) ميں عدالت ۲

واجبات : ۷

والدين :والدين سے احسان ۲

يتيم :يتيم كے مال كى حفاظت ۱

آیت ۱۵۴

( ثُمَّ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَاماً عَلَى الَّذِيَ أَحْسَنَ وَتَفْصِيلاً لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُم بِلِقَاء رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ )

اس كى بعد ہم نہ موسى كو اچھى باتوں كى تكميل كرنے والى كتاب دى اور اس ميں ہر شى كو تفصيل سى بيان كرديا اور اسے ہدايت اور رحمت قرار دے ديا كہ شايد يہ لوگ لقائے الہہى پر ايمان لے آئيں

۱_ خداوند متعال نے يہ دس ہدايات (شرك سے پرہيز و غيرہ) حضرت موسىعليه‌السلام تك (بھي) پہنچائي تھيں ہيں _

ثم اتينا موسى الكتب

گذشتہ آيات كے ذيل ميں ، فعل ''وصاكم'' كو ماضى كى صورت ميں استعمال كرنا اور مذكورہ آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط قائم كرنے سے معلوم ہوتاہے كہ يہ دس احكام اور دستورات فقط امت اسلام سے ہى مختص نہيں بلكہ تمام اديان، من جملہ شريعت موسىعليه‌السلام ميں بھى يہى احكام موجود تھے_ بنابرايں ''ثم'' كے معطوف عليہ كے بارے ميں جو مختلف آراء پيش كى گئي ہيں ان ميں سے اس رائے كى تائيد كى جا سكتى ہے كہ اس كا معطوف عليہ ''وصينا موسى بتلك الوصايا ثم ...'' جيسا ايك جملہ ہے_

۲_ خداوندمتعال نے يہ دس احكام (شرك و غيرہ سے پرہيز) ابلاغ كرنے كے بعد، حضرت موسىعليه‌السلام كو

۴۹۱

تورات عطا كي_ثم اتينا موسى الكتب

۳_ موسىعليه‌السلام ، اپنى ذمہ دارى كو بخوبى انجام دينے والے پيغمبر تھےعلى الذى احسن

''الذى احسن'' (وہ جس نے نيكى كى ہے) سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام بھى ہوسكتے ہيں اور ہر نيكى كرنے والا شخص بھى مراد ليا جا سكتاہے_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۴_ خداوند متعال نے موسىعليه‌السلام كو تورات عطا كركے، ان پر اپنى نعمت تمام اور مكمل كردي_

تماما على الذى احسن

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''تماما'' كا مفعول ''نعمة'' جيسا كوئي كلمہ ہو_ يعنى ''تماما النعمة على الذين احسن''

۵_ تورات، قوم موسىعليه‌السلام كے نيك افراد كيلے ايك مكمل نعمت تھي_تماما على الذين احسن

۶_ تورات كے ذريعے، حضرت موسىعليه‌السلام كى جانب ابلاغ ہونے والے دس احكام كا كامل ہونا اور اس كے سبب آپعليه‌السلام كى شريعت كا كمال تك پہنچ جانا_ثم اتينا موسى الكتب تماما

يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''تماما'' كا مفعول وہى ''دس اصول'' ہوں _

۷_ تورات كا، دس اصول (توحيد و غيرہ) اور شريعت موسىعليه‌السلام كے دوسرے معارف بيان كرنا_

اتينا موسى الكتب تماما و تفصيلا لكل شيئ

''تفصيل'' مصدر ہے اور آيت ميں اسم فاعل (مفصل يعنى بيان كرنے والے) كے معنى ميں ہے ''تفصيلا''، ''تماما'' پر عطف اور ''الكتاب '' كے ليے حال ہے_ ''كل شيئ'' سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت كے احكام و معارف ہيں كہ ان كے مصاديق ميں سے وہ دس اصول ہيں (جن كا بيان گذر چكا ہے)_

۸_ تورات، ہدايت كرنے والي، اور باعث رحمت كتاب ہے_اتينا موسى الكتب تماما و هدى و رحمة

۹_ قيامت اور خدا كے حضور جانے پر ايمان ركھنے كى ضرورت_لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۰_ قيامت، انسان كى خدا سے ملاقات كا دن_لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۱_ قيامت اور خداوندمتعال سے ملاقات پر ايمان ركھنا، نزول تورات كے مقاصد ميں سے ہے_

۴۹۲

ثم اتينا موسى الكتب لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۲_ بنى اسرائيل كا تورات كے مطالب پر توجہ كرنا، ان كے قيامت اور ملاقات خدا پر ايمان لانے كا مقدمہ تھا_

ثم اتينا موسى الكتب لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۳_ تورات كے نزول سے پہلے، بنى اسرائيل كا قيامت اور ملاقات خدا كا معتقد نہ ہونا_

ثم اتينا موسى الكتب لعلهم بلقاء ربهم

ايمان :قيامت پر ايمان ۱۱، ۱۲; قيامت پر ايمان كى اہميت ۹; لقاء اللہ پر ايمان ۱۱، ۱۲;لقاء اللہ پر ايمان كى اہميت ۹; متعلق ايمان ۹، ۱۱، ۱۲

بنى اسرائيل :بنى اسرائيل اور تورات ۱۲; بنى اسرائيل كا قيامت سے انكار ۱۳; بنى اسرائيل كا لقاء اللہ سے انكار ۱۳;

بنى اسرائيل كى نعمات ۵; بنى اسرائيل كے ايمان كا

پيش خيمہ ۱۲;بنى اسرائيل كے محسنين۵

تورات :تعليمات تورات ۶، ۷; تورات كا رحمت ہونا ۸; تورات كا كردار ۶، ۷، ۸،۱۲، ۱۳; تورات كا ہدايت كرنا ۸;نزول تورات كا فلسفہ ۱۱; نعمت تورات ۵

خدا تعالى :خداوندمتعال كى عطائيں ۲، ۴; خداوندمتعال كى نصيحتيں ۱

شرك :شرك سے اجتناب ۱، ۲

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۰;قيامت كے دن لقاء اللہ ۱۰

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر اتمام حجت ۴; موسىعليه‌السلام كا اپنے فرائض ادا كرنا ۳; موسىعليه‌السلام كو تورات عطا ہونا ۲، ۴; موسىعليه‌السلام كى دس تعليمات ۱، ۲، ۶، ۷; موسىعليه‌السلام كى شريعت كا اكمال ۶; موسىعليه‌السلام كے فضائل۳

۴۹۳

آیت ۱۵۵

( وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

اور يہ كتاب جو ہم نے نازل كى ہے يہ بڑى با بركت ہے لہذا اس كا اتباع كرو اور تقوى اختيار كروكہ شايد تم پر رحم كيا جائے

۱_ قرآن، خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والى كتاب ہے_هذا كتاب انزلنه

بعد والى آيات كى وجہ سے ''ھذا'' كا مشار اليہ ''قرآن'' ہے_

۲_ قرآن ايك مبارك اوربہت زيادہ خير و بركت والى كتاب ہے_هذا كتب مبارك

''مبارك'' اس چيز كو كہتے ہيں جو زيادہ سے زيادہ خير و بھلائي كا باعث ہو_

۳_ سب لوگوں كو قرآن كى پيروى كرنى چاہيئے اور اسكى مخالفت سے پرہيز كرنا چاہيئے_فاتبعوه واتقوا

متعلق ''اتقوا'' ''قرآن كى مخالفت'' بھى ہوسكتى ہے اور ''غير قرآنى قوانين كى پيروى ''بھى ہوسكتى ہے_

۴_غير قرآنى قوانين اور دستورات سے بچنے كى ضرورت_فاتبعوه و اتقوا

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''اتقوا'' كا متعلق ''غير قرآن كى پيروي'' ہو_

۵_ قرآن كى پيروى اور اسكى مخالفت سے پرہيز كرنا، رحمت الہى كے حصول كا مقدمہ ہے_

فاتبعوه واتقوا لعلكم ترحمون

۶_ قرآن كا الہى اور پر بركت ہونا ہى اسكى پيروى كے لازمى ہونے كى دليل ہے_هذا كتب انزلنه مبارك فاتبعوه

''فاتبعوہ'' ميں حرف ''فا'' سببيہ ہے بنابرايں دلالت كررہاہے كہ گذشتہ جملے ميں بيان ہونے والے حقائق كى وجہ سے (قرآن) كى پيروى كرنا لازمى ہے_

۴۹۴

رحمت :رحمت حاصل كرنے كى علل و اسباب ۵

قرآن :قرآن كا خير ہونا۲; قرآن كا نزول ۱; قرآن كا

وحى ہونا ۱،۶; قرآن كى بركت ۲; قرآن كى پيروى ۳; قرآن كى پيروى كے آثار ۵; قرآن كى پيروى كے د لائل ۶; قرآن كى خصوصيات ۱،۲; قرآن كے مخالفت كرنے سے اجتناب كرنا ۳،۵

قوانين :غير دينى قوانين سے اجتناب ۴

آیت ۱۵۶

( أَن تَقُولُواْ إِنَّمَا أُنزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَاء فَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ )

يہ نہ كہنے لگو كہ كتاب خدا تو ہم سے پہلے دو جماعتون پر نازل ہوئي تھى اور ہم اس كے پڑھنے پڑ ھانے سے بے خبر تھے

۱_ قرآن كا نزول، مشركين مكہ اورتمام انسانوں كے ليے اتمام حجت ہے_

هذا كتب انزلنه ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

''ان تقولوا'' ''لام'' اور ''لا'' نافيہ كے مقدر ہونے كے ساتھ، گذشتہ آيت ميں ''انزلنہ'' كے متعلق ہے_ يعنى ''انزلنا القرآن لئلا تقولوا ...'' آيت كے ،مخاطب تمام انسان ہيں سوائے يہود و نصارى كے گذشتہ آيات كى وجہ سے اور سورہ كے مكى ہونے كے سبب، مشركين مكہ بھى اس كے مصداق ہيں _

۲_ قرآن سے آگاہ ہونے كے باجود، ہدايت نہ پانے والے افراد كے پاس بارگاہ خداوند ميں كوئي عذر نہيں ہوگا_

هذا كتب انزلنه ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

۳_ قيامت كے دن گمراہ افراد رحمت خدا سے محروم ہونگے_

۴۹۵

فاتبعوه واتقوا لعلكم ترحمون_ ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

۴_ نزول قرآن سے پہلے، غير عرب دو قوموں (يہود و نصارى ) پر آسمانى كتاب كا نازل ہونا_

انما انزل الكتب على طاء فتين من قبلنا

۵_ مكہ كے مشركين اور گمراہ افراد، قرآن نازل نہ ہونے كى صورت ميں قيامت كے دن اپنے آپ كو معذور قرار ديتے اور رحمت خدا سے دورى كو بے عدالتى شمار كرتے تھے_ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

۶_ يہود اور نصارى اپنى آسمانى كتاب كى تلاوت، غير عربى زبان ميں كرتے تھے_و ان كنا عن دراستهم لغفلين

جملہ ''ان كنا'' ميں ''ان'' مخففہ ہے_ ''دراست'' مصدر اور تلاوت كے معنى ميں ہے ''ھم'' ''دراست'' كا فاعل ہے_ اور اس كا مفعول ''الكتاب'' ہے_ يعنى ''بتحقيق ہم آسمانى كتاب كو اھل كتاب كے ذريعے پڑھنے سے غافل تھے'' اس كا معنى يہ ہے كہ ہم لوگ، ان كى طرف سے قرات كيئے گئے مطالب كو نہيں سمجھتے تھے_ لہذا اس كے حقائق كو سمجھ نہيں سكتے تھے

۷_ تورات و انجيل كے مطالب سے مشركين كى عدم آگاہى اور غفلت كے سبب ان دو (كتابوں ) كا وجود، ان (مشركين) كے ليے اتمام حجت نہيں ہو سكتا_و ان كنا عن دراستهم لغفلين

۸_ كتب آسمانى كے مطالب تك دسترس نہ ہونے كى صورت ميں ان كى پيروى نہ كرنا، بارگاہ خداوندمتعال ميں ايك قابل قبول عذر ہے_و ان كنا عن دراستهم لغفلين

آسمانى كتابيں :قرآن سے پہلے كى آسمانى كتابيں ۴

اتمام حجت :اتمام حجت كى كيفيت ۷;انسانوں پر اتمام حجت ۱

انجيل :انجيل كا كردار ۷

تورات :تورات كا كردار ۷

جہالت :جہالت كے آثار ۷، ۸

رحمت :رحمت خدا سے محروم افراد ۳

۴۹۶

عذر :قابل قبول عذر ۸;ناقابل قبول عذر ۲

عصيان :آسمانى كتب سے عصيان (نافرماني) ۸

علم :علم كے آثار ۲

قرآن :قرآن كا كردار ۱، ۲، ۵

گمراہ افراد :گمراہيوں كا عذر ۲; گمراہوں كى اخروى محروميت ۳; گمراہيوں كى سوچ،۵

مسيحى :مسيحيوں پر آسمانى كتاب كا نزول ۴;مسيحيوں كا آسمانى كتاب كى تلاوت كرنا ۶

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ پر اتمام حجت ۱; مشركين مكہ كى نظر ۵;

مكہ كے گمراہ :مكہ كے گمراہ اور قرآن ۵

يہود :يہود اور آسمانى كتاب كى تلاوت ۶;يہود پر آسمانى كتاب كا نزول ۴

۴۹۷

آیت ۱۵۷

( أَوْ تَقُولُواْ لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَى مِنْهُمْ فَقَدْ جَاءكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُواْ يَصْدِفُونَ )

يا يہ كہو كہ ہمارے اپر بھى كتاب نازل ہوتى تو ہم ان سے زيادہ ہدايت يافتہ ہوتے ثواب تمہارے پروردگار كى طرف سے واضح دليل اور ہدايت ورحمت آچكى ہے پھر اس كے بعد اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جو الله كى نشانيوں كو جھٹلا ئے اور ان سے اعراض كرے_ عنقريب ہم اپنے نشانيوں سے اعراض كرنے والوں پر بدترين كريں گے كہ وہ ہمارى آيتوں سے اعراض كرنے والے اور روكنے والے ميں

۱_ مشركين مكہ كا، تورات و انجيل كے پيروكاروں كے ہدايت يافتہ ہونے كا اعتراف كرنا_

لو انا انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهَا

۲_ قرآن كا نزول، مشركين مكہ اور دوسرے تمام انسانوں پر خدا كى طرف سے اتمام حجت ہے_

انزلنه او تقولوا لو انا انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهم

۳_ مشركين مكہ، اپنے آپ كو دوسروں كى نسبت، حقائق دريافت كرنے كا زيادہ حقدار اور لائق تصور كرتے تھے_

لو انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهم

۴_ اگر قرآن نازل نہ ہوتا تو قيامت كے دن گمراہ اور مشرك لوگ، آسمانى كتاب نہ ہونے اور ہدايت الہى سے دور ہونے كے سبب، اعتراض كرنے

۴۹۸

لگتے_او تقولوا لو انا انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهم

۵_ قرآن خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والي، روشن اور روشنى بخش كتاب ہے_

فقد جاء كم بينة من ربكم

۶_ قرآن، انسانوں پر ربوبيت خداوند كا ايك جلوہ ہے_فقد جاء كم بينة من ربكم

۷_ قرآن، خود اپنى حقانيت بيان كررہاہے اور كسى دوسرى دليل كا محتاج نہيں _فقد جاء كم بينة من ربكم

۸_ قرآن، انسانوں پر ربوبيت خدا كے اثبات كى ايك روشن اور واضح دليل ہے_فقد جاء كم بينة من ربكم

۹_ قرآن، آيات الہى ميں سے ہے_فقد جاء كم بينة من ربكم فمن اظلم ممن كذب بآيات الله

۱۰_ قرآن كو جھٹلانے والے ظالم ترين لوگ ہيں _فمن اظلم ممن كذب بايت الله

۱۱_ جو لوگ قرآن سے روگردانى كرتے ہيں وہى ظالم ترين لوگ ہيں _فمن اظلم ممن صدف عنها

''صدف'' (مصدر صدف) بمعنى اعراض كرنا اور كسى كام سے پھيرنا ہے (قاموس المحيط) مندرجہ بالا مفہوم پہلے معنى كى بنا اخذ كيا گيا_

۱۲_ جو لوگ دوسروں كو قرآن اور آيات الہى پر ايمان لانے سے روكتے ہيں وہى ظالم ترين لوگ ہيں _

فمن اظلم ممن صدف عنها

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''صدف'' ايك فعل متعدى ہے (يعنى منصرف كرنے اور كسى كام سے پھيرنے كے معنى ميں ) يہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس بنا پر اس كا مفعول ''الناس'' كى مانند كلمہ ہے ہے جو كہ واضح ہونے كى وجہ سے جملہ ميں ذكر نہيں ہوا_

۱۳_ خداوندمتعال اپنى آيات (قرآن) سے منہ پھيرنے والوں كو سخت عذاب ميں مبتلا كرے گا_

سنجزى الذين يصدفون عن آيتنا سوء العذاب

۱۴_ خداوندمتعال، ايمان كے راستے ميں ركاوٹ بننے والوں كو سخت سزا سے دوچار كرے گا_

سنجزى الذين يصدفون عن ا ى تنا سوء العذاب

۴۹۹

۱۵_ ماضى ميں (آيات الہى كو) جھٹلانے اور ان سے منہ پھيرنے كے باوجود اگر كوئي آيات الہى پر ايمان لے آئے تو يہ عذاب الہى سے نجات كا سبب بن جائے گا_سنجزى الذين يصدفون بما كانوا يصدفون

''بما كانو ...'' ميں ''با'' سببيہ اور ''ما'' مصدريہ ہے_ فعل مضارع سے پہلے ''كان'' و غيرہ كا آنا، اس فعل كے معنى كے استمرار پر دلالت كرتاہے_ لہذا ''سنجزي بما كانوا يصدفون'' يعنى ''انھيں ، اعراض كرنے ميں مداومت كرنے كى وجہ سے برے عذاب ميں گرفتار كريں گے، بنابرايں ، اگر كوئي نافرمانى كرنے كے بعد، پھر سے آيات الہى كى تصديق كردے اور ان پر ايمان لے آئے تو عذاب ميں مبتلا نہيں ہوگا_

آسمانى كتب :آسمانى كتب سے جہل كے آثار ۴

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض كرنے والوں كا عذاب۱۳

اتمام حجت :انسانوں پر اتمام حجت ۲

انجيل :انجيل كے پيروكاروں كى ہدايت ۱

انسان :انسانوں پر اتمام حجت ۲

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۵; ايمان سے روكنے كى سزا ۱۴; ايمان سے منع كرنا ۱۲; ايمان كے آثار ۱۵; متعلق ايمان ۱۵

تورات :تورات كے پيروكاروں كى ہدايت ۱

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۲; خدا كى ربوبيت كے دلائل ۸; خدا كى ربوبيت كے مظاہر ۶; خدا كى مقرر كردہ سزائيں ۱۴; خدا كى ہدايت ۴; خدا كے مقرر كردہ عذاب ۱۳

سزا:سزا كے درجے۱۴

ظالمين :ظالم ترين لوگ ۱۰، ۱۱، ۱۲

ظلم :موارد ظلم ۱۰، ۱۱، ۱۲

عذاب :عذاب سے نجات پانے كے اسباب ۱۵

قرآن :قرآن جھٹلانے والوں كا ظلم ۱۰; قرآن سے

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

آیت ۳۱

( يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

اے اولاد آدم ہر نماز كے وقت اور ہر مسجد كے پاس زينت ساتھ ركھو اور كھا و پيو مگر اسراف نہ كرو كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ مساجد ميں حاضر ہونے كے وقت اپنى آرائش اور زينت كرنا ضرورى ہے_

يابنى ادم خذوا زينتكم عند كل مسجد

۲_ عبادت اور نماز كے وقت ظاہرى زينت اور خوبصورتي، خداوندمتعال كو محبوب ہے_

خذوا زينتكم عند كل مسجد

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا كہ جب كلمہ ''مسجد'' اسم زمان يا اسم مكان ہو نہ رسمى مساجد مراد ہو_ اسى صورت ميں ''سجدہ'' سے مراد، خدا كى پرستش اور اس كے سامنے خضوع ہے كہ جس كا مصداق تام اور جلوہ كامل ''نماز'' اور خاك پر پيشانى ركھنا ہے_

۳_ دنيا اور آخرت (زينت اور عبادت) ميں اسلامى نقطہ نظر سے ہم آہنگي_

يابنى ادم خذوا زينتكم عند كل مسجد

۴_ اسراف سے پرہيز كرتے ہوئے، كھانے پينے كى اشياء سے بہرہ مند ہونے كا جواز_

كلوا واشربوا و لا تسرفوا

۵_ كھانے پينے كى اشياء سے استفادہ كرنے ميں اسراف كرنا سب لوگوں كےلئے حرام ہے_

كلوا واشربوا و لا تسرفوا_

۶_ زينت سے متعلقہ چيزوں سے استفادہ كرتے وقت اسراف كرنے كى حرمت_

خذوا زينتكم و لا تسرفوا

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ ''و لا تسرفوا'' ''كلوا و اشربوا'' كے علاوہ'' خذوا زينتكم''كى طرف بھى ناظر ہو_ آيت كا ذيل (انہ ...) اس احتمال كى تائيد كررہاہے_

۷_ اسراف كرنے والے، محبت خداسے محروم ہيں _انه لا يحب المسرفين

۶۰۱

۸_ اپنے آپ كو زينت اور آراستہ كرنے ميں افراط كرنا اور كھانے پينے ميں اسراف كرنا، خداوندمتعال كى محبت سے محروم ہونے كا سبب بنتاہے_خذوا زينتكم و لا تسرفوا انه لا يحب المسرفين

۹_ محبت خداوندمتعال حاصل كرنے اور اس كے حصول ميں مانع اشياء سے بچنے كى ضرورت_

لا تسرفوا انه لا يحب المسرفين

۱۰_عن خيثمة قال : كان الحسن بن علي عليه‌السلام اذا قام الى الصلوة لبس اجود ثيابه فقيل له : يابن رسول الله لم تلبس اجود ثيابك ؟ قال : ان الله تعالى جميل يحب الجمال فاتجمل لربّى و هو يقول : ''خذوا زينتكم عند كل مسجد '' (۱)

خيثمہ سے منقول ہے كہ امام حسن مجتبىعليه‌السلام نماز كے وقت اپنا بہترين لباس پہنتے تھے_ آپ سے كسى نے پوچھا آپ كيوں اتنا بہترين لباس پہنتے ہيں ؟ انھوں نے فرمايا : خداوندمتعال جميل ہے اور جمال (زيبائي) سے محبت كرتاہے خدا كى خاطر اپنے آپ كو آراستہ كرتاہوں ، چونكہ اسى كا فرمان ہے كہ ''ہر عبادت كے وقت اپنے آپ كو زينت سے آراستہ كيا كرو''

۱۱_سئل ابوالحسن الرضا عليه‌السلام عن قول الله عزوجل: ''خذوا زينتكم عند كل مسجد'' قال: من ذلك التمشط عند كل صلوة (۲)

امام رضاعليه‌السلام نے ''خذوا زينتكم ...'' كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں فرمايا : اس آيت كے مصاديق ميں سے ايك، ہر نماز كے وقت بالوں ميں كنگھى كرنا ہے_

۱۲_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''خذوا زينتكم عند كل مسجد'' قال: الغسل عند لقاء كل امام (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''خذوا زينتكم ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اس آيت كے مصاديق ميں سے ايك، ہر امام اور پيشوا كى ملاقات كرتے وقت غسل كرناہے_

۱۳_عن ابى عبد الله عليه‌السلام : انما الاسراف فيما اتلف المال و اضربالبدن (۴)

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۴ ح/ ۲۹_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۹_ ح/ ۶۷_

۲) من لا يحضرہ الفقہيہ ج/ ۱ ص ۷۵ ح/ ۹۵ ب ۲۲ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۹ ح /۶۲_

۳) تھذيب، شيخ طوسى ج/ ۶ ص ۱۱۰ ح/ ۱۳ ب ۵۲_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۹ ح / ۵_

۴) كافى ج/ ۶ ص ۴۹۹_ ح ۱۴_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۰ ح ۱۶_

۶۰۲

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اسراف فقط وہ ہے جو مال كے ضائع ہونے اور بدن كو ضرر پہچانے كا باعث بنے_

۱۴_عن النبي(ص) : ان من الاسراف ان تاكل كل ما اشتهيت (۱)

رسول اكرم(ص) سے منقول ہے كہ اسراف كے موارد ميں سے ايك يہ ہے كہ تمہيں جس چيز كى خواہش ہو_ (خواہ ضرورت ہو يا نہ ہو) اسے كھالو

اسراف :اسراف كى حرمت ۵، ۶; اسراف كى مذمت ۴; اسراف كے آثار ۸; اسراف كے احكام ۶، ۱۳; اسراف كے مواقع، ۱۳، ۱۴اسراف كرنے والے:اسراف كرنے والوں كى محروميت۷_

بدن :بدن كو نقصان پہنچانا ۱۳

پينے كى اشيائ:پينے كى اشياء سے فائدہ اٹھانا ۴; پينے كى اشياء ميں اسراف ۵،۸

خدا تعالى :جمال خدا ۱۰; محبت خدا كى اہميت ۹

دنيا :آخرت اور دنيا ۳

دين :دينى تعليمات كا نظام ۳

روايت : ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴

رہبرى :رہبر سے ملاقات كے آداب ۱۲

زيبائي :زيبائي كى اہميت ۱۰

زينت :زينت كرنے ميں اسراف، ۶، ۸

عبادت :عبادت كے وقت زينت و آرائش ۲، ۱۰

غسل :مستحب غسل ۱۲

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء سے استفادہ ۴; كھانے كى اشياء كے احكام ۵; كھانے كى اشياء ميں اسراف ۵، ۸

مال :مال كو نقصان پہچانا ۱۳

محبت خدا :

____________________

۱) الدر المنثور ج/ ۳ ص ۴۴۴_

۶۰۳

محبت خدا سے محروميت ۷، ۸ ;محبت خدا كا حصول ۹; محبت خدا كى اہميت ۹

محبوب خدا : ۲

محرمات :۵، ۶

مستحبات :۱۲

مسجد :مسجد كے آداب ۱; مسجد ميں زينت ۱

نماز :نماز كے وقت زينت ۲; نماز كے وقت كنگھى كرنا ۱۱

آیت ۳۲

( قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللّهِ الَّتِيَ أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالْطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِي لِلَّذِينَ آمَنُواْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

پيغمبر آپ پوچھے كہ كس نے اس زينت كو جس گو خدا نے اپنے بندوں كے لئے پيدا كيا ہے اور پاكيزہ رزق كو حرام كرديا ہے _اور بتايئےہ يہ چيزيں روز قيامت صرف ان لوگوں كے لئے ميں جو زندگانى دنيا ميں ايمان لائے ميں _ہم اسى طرح صاحبان علم كے لئے مفصل آيات بيان كرتے ہيں

۱_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينتيں پيدا كرنے والا خداوندمتعال ہےزينة الله التى اخرج لعباده

۲_ خدا كى دى ہوئي پاكيزہ روزى ، رزق ، زيبائي اور زينت كو حرام قرار دينے والوں كى خداوندمتعال كي طرف سے سرزنش اور مذمت_قل من حرم و الطيّيبت من الرزق

جملہ ''من حرّ م ...'' ميں استفہام، توبيخى انكار كے ليے ہے_ يعنى : خداوندمتعال طيبّات كى تحريم كو صحيح نہ جاننے كے علاوہ، انھيں حرام قرار دينے والے كى مذمت و سرزنش بھى كرتاہے_

۳_ روزى اورزينت والى اشياء كے خلق كرنے كا مقصد، بندگان خدا كا ان سے استفادہ كرناہے_

زينة الله التى اخرج لعباده

۴_ خداوندمتعال اپنے بندوں كو دنيوى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى رغبت دلاتاہے_

قل من حرم اخرج لعباده

۶۰۴

زينتوں كى ارجمندى اور اچھائي كو كلمہ ''اللہ'' كے اضافے (زينة اللہ) كے ساتھ بيان كرنا، اور ان كى حليت كو بيان كرنے كے ليے،توبيخى استفہام سے استفادہ ظاہر كرتاہے كہ خداوندمتعال، اپنے بندوں كو زينتوں (دنيوى نعمتوں ) سے فائدہ اور لذت اٹھانے كى ترغيب دلارہاہے_

۵_ زينت اور زيبائي، پاكيزہ غذاؤں كى مانند، بنى آدم كى ضروريات كا ايك حصہ ہے_

قل من حرم زينة الله التى اخرج لعباده و الطيّبت من الرزق

كھانے پينے كى اشياء اور زينتوں كو ايك ساتھ ايك جملے ميں اور مساوى انداز ميں انكى حليت بيان كرنا، ظاہر كرتاہے كہ انسان كو انكى ايك جيسى ضرورت ہے_

۶_ كھانے پينے كى اشياء اور زينتوں سے استفادہ كرنے ميں اصل اور قانون اوّلي، حليت ہے_

قل من حرم زينة الله التى اخرج لعباده''من حرم ...'' ميں استفام انكاري، اس بات پر دلالت كررہاہے كہ اگر مذكورہ اشياء كى حرمت پر كوئي دليل نہ ملے تو انھيں حلال سمجھنا چاہيئے اور كسى خاص دليل كا انتظار نہيں كرنا چاہيئے اور يہى قانون اوّلى اور قاعدہ كلى ہونے كا معنى ہے_

۷_ زمانہ جاہليت كى بعض جعلى تحريمات، صدر اسلام كے مسلمانوں كے ذہنوں ميں باقى تھيں اور انكے درميان انكاعام رواج تھا_قل من حرّ م زينة الله التى اخرج لعباده

۸_ پيغمبر(ص) كو بدعتوں اور انسانى خيالات و اوھام كى پيدا كردہ تحريمات كے خلاف جنگ كرنے كا حكم ديا گيا ہے_

قل من حرّ م زينة الله التى اخرج لعباده

۹_ مؤمن اور كافر (دونوں ) كے ليے، دنيا ميں خدا كى عطا كردہ پاكيزہ روزى اور زيبائي سے استفادہ كرنے كا جواز_

قل هى للذين امنوا فى الحياة الدنيا خالصة يوم القيامة

كلمہ ''خالصة'' ھيَ كے ليے حال ہے اور ''يوم القيامة'' اس سے متعلق ہے يہ كلمہ (خالصة) ''الحياة الدنيا'' كے بارے ميں ذكر نہيں ہوا چونكہ دنيوى نعمتيں فقط مؤمنين ہى سے مختص نہيں ہيں _يعنى قل هى للذين امنوا و لغير هم فى الحياة الدنيا و لهم خالصة يوم القيامة''

۱۰_ زينتوں اور نعمتوں كى خلقت كا اصلى مقصد، مؤمنين كا ان سے استفادہ كرنا ہے_

قل هى للذين امنوا فى الحياة الدنيا

۶۰۵

''للذين امنوا'' كے بعد ''لغير ھم'' كے مراد اور مقصود ہونے كے باوجود، اسے ذكر نہ كرنا، اس بات كى حكايت كرتاہے كہ تمام زينتيں اور نعمات، در حقيقت مؤمنين كے ليے خلق كى گئي ہيں _

۱۱_ يہ ايمان ہے كہ جو انسان ميں الہى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى صلاحيت (اور استحقاق) پيدا كرتاہے_

قل من حرم اخرج لعباده والطيبت من الرزق قل هى للذين امنوا

۱۲_ دنيا ميں نعمتوں اور زينتوں سے استفادہ ہميشہ اپنے ہمراہ رنج و غم اور كدورت لاتاہے_

قل هى للذين خالصة يوم القيمة

بعض كے نزديك، مذكورہ آيت ميں ''خالصة'' كا معنى ، رنج و غم آزردگى اور دل تنگى سے خالى ہوناہے، بنابرايں چونكہ يہ قيد، قيامت كے ليے ذكر نہيں كى گئي لہذا اس كا مفہوم يہ ہے كہ دنيا ميں نعمات الہى اپنے ہمراہ رنج و غم اور ناگوارى لاتى ہيں _

۱۳_ اخروى زندگى ميں ، پاكيزہ روزى اور زينتوں سے استفادہ فقط اہل ايمان سے مختص ہوگا_

قل هى للذين امنوا خالصة يوم القيامة

۱۴_ كفار، قيامت كے دن خدا كى عطا كردہ زينتوں اور پاكيزہ روزى سے محروم ہونگے_

قل هى للذين ء امنوا خالصة يوم القيامة

۱۵_ خداوند متعال(خود) اپنى آيات اور احكام لوگوں كے ليے بيان كرتاہے_

يابنى ادم كذلك نفصل الآيات

۱۶_ كھانے پينے كى چيزوں اور زينتوں كے احكام بيان كرنا اور ان كى حليت كى حدود كا مقرر كيا جانا، خداوندمتعال كى جانب سے آيات اور احكام الہى كى تبيين كا ايك نمونہ ہے_

خذوا زينتكم عند كل مسجد و كلوا و اشربوا و لا تسرفوا كذلك نفصل الآيات

۱۷_ فقط علما، آيات الہى كى تبيين و تشريح سے بہرہ مند ہوتے ہيں _كذلك نفصل الآيات لقوم يعلمون

ان آيات كے اول ميں ''يا بنى آدم'' جيسا كلى و عام خطاب اس بات پر گواہ ہے كہ قرآنى معارف كى تشريح اور تبيين سب لوگوں كے ليے ہے_ بنابرايں خصوصاً علماء كا نام لينا (لقوم يعلمون) ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ فقط وہى اس (تبيين و تشريح) سے بہرہ مند ہونگے_

۱۸_ بارگاہ خداوند ميں علم كو غير معمولى اہميت حاصل ہے_كذلك نفصل الآيات لقوم يعلمون

۶۰۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۸

آيات خدا:آيات خدا سے استفادہ ۱۷; آيات خدا كى تبيين ۱۵، ۱۶، ۱۷

احكام :احكام كى تبيين ۱۵، ۱۶

اصل حليت : ۶

انسان :انسان كى مادى ضروريات۵

ايمان :ايمان كے آثار ۱۱

بدعت :بدعت كے خلاف جنگ ۸

بدعت گذار لوگ :بدعت گذار لوگوں كى مذمت ۲

پينے كى اشياء :پينے كى اشياء كى حليت ۶; پينے كى اشياء كے احكام ۱۶

جاہليت :صدر اسلام ميں جاہلى رسوم ۷; محرمات جاہليت ۷

حلال :حلال كى تحريم كرنے پر سرزنش ۲

خدا تعالى :خدا كى خالقيت ۱; خداوندمتعال كى طرف سے حوصلہ افزائي ۴;خداوند متعال كى طرف سے سرزنش ۲

رنج :دنيوى رنج ۱۲

روزى :آخرت كى پاكيزہ روزى ۱۳; اخروى روزى سے محروميت ۱۴; روزى سے استفادہ ۳; روزى كے خلق كرنے كا فلسفہ ۳

زينت :احكام زينت كى تبيين ۱۶;اخروى زينت ۱۳; اخروى زينتوں سے محروميت ۱۴; زينت كو حرام قرار دينا ۲; زينت كى حليت ۶; زينتوں سے استفادہ ۳، ۹، ۱۰، ۱۲; زينتوں كا مبدا ۱;زينتوں كے خلق كرنے كا فلسفہ ۳، ۱۰

ضروريات :پاكيزہ غذا كى ضرورت ۵; زينت كى ضرورت ۵

طيّبات :طيّبات سے استفادہ ۹; طيّبات كا مبدا منشاء ۱;

۶۰۷

طيّبات كو حرام قرار دينا ۲

علم :علم كى اہميت ۱۸علما ئ:علما ء كے فضائل ۱۷

كفار :كفار اور زينتوں سے استفادہ ۹; كفار كى اخروى محروميت ۱۴; كفار اور طيّبات ۹

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء كى حليت ۶; كھانے كى اشياء كے احكام ۹; كھانے كى اشياء كے احكام كى وضاحت۱۶

مباحات :مباحات كى حدود كى تبيين ۱۶

محرمات :جعلى محرمات كے خلاف جنگ ۸

مؤمنين :مؤمنين اور آخرت ۱۳; مومنين كے فضائل ۱۰

نعمت :نعمتوں سے استفادہ ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲; نعمتوں كى خلقت كا فلسفہ ۱۰

وسائل:دنياوى وسائل سے استفادہ ۴

آیت ۳۳

( قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُواْ بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً وَأَن تَقُولُواْ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

كہہ دليجے كہ ہمارے پروردگار نے صرف بدكاريوں كو حرام كيا ہے چاہے وہ ظاہرى ہوں يا باطنى _ اور گناہ اور ناحق ظلم اور بلا ذليل كسى چيز كو خدا كا شريك بنانے اور بلا جانے بوجھے كسى بات كو خدا كى طرف منسوب كرنے كو حرام قرار دياہے

۱_خداوندمتعال نے برے اور قبيح كردار، ناپسنديدہ اعمال اور ظلم و ستم كو حرام قرار ديا ہے_

قل انما حرم ربّى الواحش ما ظهر منها و ما بطن والاثم والبغى بغير الحق

''فواحش'' ''فاحشة'' كى جمع ہے جس سے مراد ''برے اور قبيح كام'' (مثلاً زنا اور لواط و غيرہ) ہيں _ اور ''اثم'' ناپسنديدہ كردار (مثل شراب خوارى و غيرہ) كو كہتے ہيں (مجمع البيا ن سے ماخوذ)

۶۰۸

۲_ ہر بُرا كردار خواہ خفيہ طور پر انجام پائے يا آشكار و علانيہ، حرام ہے_

انما حرم ربى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

برے اور شنيع اعمال كو دو قسموں آشكار اور غير آشكار ميں تقسيم كرنا، ہوسكتا ہے ان كے انجام پانے كى كيفيت كى جانب اشارہ ہو_ يعنى زنا جيسا برا فعل خواہ خفيہ طور پر انجام پائے يا علانيہ طورپر، حرام ہے_ يہ بھى احتمال ہے كہ يہ تقسيم مجموعا تمام برے اور قبيح كرداروں كى جانب اشارہ ہو_ يعنى برے كردار دو طرح كے ہيں _ ايك وہ جوكہ عام طور پر خفيہ انجام پاتے ہيں _ مثل چورى و زنا و غيرہ اور دوسرے وہ كہ جنہيں انجام دينے ميں لوگ ان كے خفيہ ہونے كى پرواہ نہيں كرتے_ مثلا ً بعض ظلم و ستم علانيہ طور پر انجام ديئے جاتے ہيں _

۳_ برے كردار كى ہر دو نوں قسميں (يعنى خفيہ طور پر انجام پانے والے برے كردار يا سرعام انجام پائے جانے والے برے اعمال) حرام ہيں _انما حرم ربّى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

۴_ خير اور ثواب (كے كاموں ) سے روكنے والے كردار اور اعمال، محرمات الہى ميں سے ہيں _

انما حرّ م ربّي الاثم

كلمہ ''الاثم'' كا معنى وہ كام ہيں جو ثواب و نيكى تك پہنچنے ميں تاخير كا باعث بنتے ہيں _ (مفردات راغب)

۵_ لوگوں پرناجائز تسلط و حاكميت حاصل كرنے كى كوشش كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_

انما حرم ربي و البغى بغير الحق

''بغي'' كے معانى ميں سے ايك تسلط طلبى ہے اس صورت ميں ''بغير الحق'' احترازى ہوگا_

۶_ خداوندمتعال كے ليے كسى شريك كے وجود كا تصور كرنا، اور خدا پر افتراء باندھنا محرمات الہى ميں سے ہے_

ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۷_ تمام گذشتہ اديان ميں برے اعمال، ناپسنديدہ كردار، ظلم و ستم اور خداوندمتعال پر جھوٹ و افترا باندھنا، محرمات الہى ميں سے سمجھے جاتے تھا_قل انما حرّ م

فعل ماضى ''حرم'' مندرجہ مفہوم كى طرف اشارہ ہے_

۸_ ايام جاہليت ميں لوگوں كے درميان، برے كردار،

۶۰۹

ناپسنديدہ اعمال، ظلم و ستم، شرك اور خداوند متعال پر افترا كا عام رواج ہونا_

قل من حرّ م زينة الله انما حرم ربى الفواحش و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

جملہ ''انما حرم ...'' ميں حصر ہوسكتاہے حصر حقيقى ہو_ يعنى محرمات الہى كى بنياد انہى مذكورہ پانچ امور ميں منحصر ہے اور دوسرے محرمات كى بازگشت انہى كى جانب ہوتى ہے اور يہ بھى ہوسكتاہے كہ ان سے مراد حصر قلب ہو جو كہحصر اضافى كى اقسام ميں سے ہے، اس قسم كا حصر، مخاطب كے اعتقاد اور طور طريقے نظر ركھنے ليے ہوتاہے ،اور اس كا مقصد، اس كے تصورات و اعتقادات اور طور طريقوں كا ردّ كرنا اور اس كے برعكس امور كا اثبات كرنا ہے_ يعنى جس زينت و زيبائي اور روزى و رزق كو تم نے حرام قرار دياہے اور جن سے تم پرہيز كرتے ہو وہى حلال ہيں اور اس كے برعكس فواحش و غيرہ حرام ہيں _

۹_ برے و قبيح كردار اور دوسرے محرمات كى تحريم كا منشائ، ربوبيت خداوندمتعال ہے_

انما حرم ربى الفواحش ما لا تعلمون

۱۰_ خداوند متعال كى جانب سے حرام كردہ چيزوں كى تعداد محدود ہے اور ان ميں سے ہر ايك (حرمت) كے اثبات كے ليے دليل و برھان كى ضرورت ہے_قل انما حرم ربّي ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۱_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينتيں ، محرمات الہى (بُرے كردار و اعمال و غيرہ) كے دائرے سے خارج ہيں _

قل من حرم زينة الله قل انما حرم ربّى الفواحش

۱۲_ شرك پر كسى قسم كى دليل و برھان قائم نہيں كى جاسكتي_و ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا

۱۳_ خداوند متعال كى جانب سے انسانون كے قلب و افكار پر استدلالات اور براہين فيض ہونا_

ما لم ينزل به سلطانا

ہوسكتاہے ''تنزيل'' سے مراد ''ايجاد كرنا'' ہو_ يعنى خداوند متعال نے شرك كے ليے كوئي بھى دليل و برھان خلق نہيں كي_ اس صورت ميں ''سلطانا'' سے عقلى و نقلى براہين مراد ہيں اور يہ بھى احتمال ہے كہ ''تنزيل'' سے مراد، معارف و احكام الہى كا نازل كرنا ہو اس صورت ميں ''سلطانا'' كا معنى نقل برھان ہوگا_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۴_ خدا نے گذشتہ كسى بھى مذہب و آئين ميں اپنے سوا كسى دوسرے معبود كى عبادت و پرستش كا حكم نہيں

۶۱۰

ديا_و ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا

۱۵_ كسى حكم كے خداوند متعال كى جانب سے صادر ہونے كا علم ركھے بغير، اس حكم كو خدا كى جانب منسوب كرنا يا فتوى حرام ہے_انما حرم ...و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۶_ خداوندمتعال كى جانب منسوب كى گئي ہر بات كو علم و يقين پر مبنى ہونا چاہيئے_و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۷_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينت و زيبائش كو حرام قرار دينا، خداوند متعال پر افترا ہے_

قل من حرم زينة الله ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

گذشتہ آيت كے قرينے كے مطابق، افترا كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، پاكيزہ رزق اور زينت كا حرام كرنا ہے_

۱۸_عن ابى الحسن عليه‌السلام : قول الله تبارك و تعالى : ''قل انما حرم ربى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن والاثم والبغى بغير الحق ...''اما قوله : ''و ما بطن'' يعني، ما نكح من الاباء فان الناس كانوا قبل ان يبعث النبي(ص) اذا كان للرجل زوجة و مات عنها تزوجها ابنه من بعده اذا لم تكن امه فحرم الله ذلك و اما ''الاثم'' فانها الخمرة بعينها و اما قوله : ''البغي'' فهو الزنا سرا (۱)

آيت ''قل انما حرم ربى الفواحش ...'' ميں ''ما بطن'' كے بارے ميں امام كاظمعليه‌السلام سے منقول ہے كہ :''و ما بطن'' يعني، باپ كى بيوى سے شادى كرنا_ چونكہ رسول خدا(ص) كے مبعوث ہونے سے پہلے، اگر كوئي شخص مرجاتا اور اسكى كوئي بيوى باقى رہ جاتى تو متوفى كا بيٹا، اسے، اپنى ماں نہ ہونے كى صورت ميں اپنى بيوى بنا ليتا تھا_ خداوند متعال نے اس قسم كى ازدواج كو حرام قرار ديا ہے اور ''الاثم'' سے مراد شراب ہے اور ''بغي'' كا معنى خفيہ طور پر زنا كرنا ہے_

۱۹_سئل على بن الحسين عليه‌السلام عن الفواحش ما ظهر منها و ما بطن قال : ما ظهر نكاح امراة الاب و ما بطن الزنا (۲)

امام سجادعليه‌السلام سے ظاہرى اور باطنى فواحش كے بارے ميں پوچھا گيا تو آپعليه‌السلام نے فرمايا : ظاہرى فاحشہ سے مراد باپ كى بيوى سے شادى كرنا اور باطنى فاحشہ سے مراد ''زنا'' ہے_

۲۰_عن محمد بن منصور قال : سالت عبدا

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۷ ح/ ۳۸_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۴ ح ۶_

۲) كافي، ج/ ۵ ص ۵۶۸ ح ۴۷_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۳_ ح/ ۱_

۶۱۱

صالحا عن قول الله عزوجل :''قل انما حرم ربّى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن، قال: ان القرآن له ظهر و بطن فجميع ما حرم الله فى القرآن هو الظاهر و باطن من ذلك اء مة الجور (۱)

محمد بن منصور كہتے ہيں : ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے آيت ''قل انما حرم ...'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : قرآن كا ظاہر اور باطن ہے_ قرآن مجيد ميں جس كو خداوندمتعال نے حرام قرار ديا ہے وہ آشكار اور علانيہ برائي ہے اور اسكا باطن، ظالم پيشواؤں كى پيروى كرنا ہے_

اجر :اجر و پاداش كے موانع ۴

احكام : ۱،۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۵احكام كا توفيقى ہونا ۱۵; احكام كے وضع كرنے ميں علم كا كردار ۱۶

افترا :جاہليت كے زمانہ ميں خدا پر افترا ۸; خدا پر افترا ۱۵، ۱۷;خدا پر افترا كى حرمت ۶، ۷

بدعت :بدعت كى حرمت۱۵; بدعت كے مواقع ۱۷

برہان :برہان كى اہميت ۱۳

توحيد :اديان ميں توحيد عبادى ۱۴; توحيد عبادى كى اہميت ۱۴

جاہليت :ايام جاہليت ميں ظلم ۸; ايام جاہليت ميں ناپسنديدہ عمل ۸; جاہلى ثقافت ۸

حاكميت :حرام حاكميت ۵

حلال :حلال كو حرام كرنا ۱۷

خدا تعالى :خدا كى جانب حكم منسوب كرنا ۱۵، ۱۶; ربوبيت خدا ۹; عطائے خدا ۱۳

خمر :حرمت خمر ۱۸

خير :خير و نيكى كے موانع ۴

____________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۳۷۴ ح ۱۰ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۲۵_ ح ۸۹_

۶۱۲

روايت : ۱۸، ۱۹، ۲۰

روزى :پاكيزى روزى ۱۱; پاكيزہ روزى كو حرام كرنا ۱۷

رہبر:ظالم رہبروں كى اطاعت ۲۰

زنا :خفيہ زنا ۱۸; زنا كى برائي ۱۹

زينت :دنيوى زينت كو حرام كرنا ۱۷; زينت و زيبائش كى حليت ۶

شادي:حرام شادى ۱۸; والد كى بيوى سے شادى ۱۸، ۱۹

شرك :شرك كا خلاف منطق و عقل ہونا ۱۲; شرك كى حرمت ۶

ظلم :ظلم كا حرام ہونا ۱; ظلم كى حرمت، ۷

عبادت :گذشتہ اديان ميں عبادت ۱۴

عمل :حرام عمل ۴، ۵; ناپسنديدہ عمل كو خفيہ طور پر انجام دينا ۲، ۳; ناپسنديدہ عمل كى تحريم ۱، ۹; ناپسنديدہ عمل كى حرمت ۲، ۳، ۷

فحشا:آشكار فحشا ۱۹، ۲۰ خفيہ فحشاء ۱۹، ۲۰; فحشا كى تحريم ۱; فحشاء كى حرمت ۲، ۳

قرآن :قرآن كا باطن ۲۰; قرآن كا ظاہر ۲۰

محرمات : ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۱۵، ۱۸، ۲۰

گذشتہ اديان ميں محرمات ۷; محرمات كا توقيفى ہونا ۱۰; محرمات كو وضع كرنا ۹;محرمات كى حدود ۱۱; محرمات كى محدوديت ۱۰

۶۱۳

آیت ۳۴

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ )

ہر قوم كے لئے ايك وقت مقرر ہے جب وہ وقت آجائے گا تو ايك گھڑى كے لئے نہ پيچھے ٹل سكتا ہے اور نہ آگے بڑھ سكتا ہے

۱_ ہر قوم اور امت كى پيدائش اور زوال كا وقت ايك دقيق نظام كے مطابق، معين ہوچكاہے_

و لكل امة اجل فاذا جاء اجلهم و لا يستقدمون

۲_ اپنے مقررہ وقت اور زمانے كے دوران قوموں اور امتوں كا پيدا ہونا ناقابل تخلف ہے اور اس ميں ذرا بھر تاخير اور دير نہيں ہوگي_فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة

۳_ انسانى معاشرے اور قوميں ، اپنى تاريخ حيات كو جلد از جلد طے كرنے سے عاجز اور ناتوان ہيں

فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة و لا يستقدمون

۴_ امتوں اور قوموں كى پيدائش اور ان كى نابودى (زوال) ان كے اختيار سے باہر ہے_

فاذا جاء اجلهم لا يستقدمون

۵_ زندگى اور اس كى وسعتوں كے محدود ہونے كى جانب توجہ كرنا، محرمات الہى سے بچنے كا باعث بنتاہے_

حرم ربّى الفواحش ؤ لكل امة اجل فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة

۶_ منحرف اور بدكار معاشروں كو خداوند متعال كى جانب سے تہديد اور تنبيہ_

قل انما حرم ربى الفواحش و لكل امة اجل

اجتماعى نظم:اجتماعى نظم كے اسباب ۵

امم :امتوں كى كا زوال ۱، ۴;امتوں كى اجل (مدت) ۱، ۳، ۴; امتوں كى پيدائش كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۱، ۲، ۴; امتوں كى حيات كا قانون كے

۶۱۴

مطابق ہونا ۳

حيات :دنيوى حيات كى محدوديت ۵

خدا تعالى :خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا ۶; سنن خدا ۱، ۲

محرمات :محرمات سے اجتناب كے علل و اسباب ۵

معاشرہ :معاشروں كا ضابطے و قانون كے مطابق ہونا ۳; منحرف و گمراہ معاشرے ۶

منحرفين :منحرفين (گمراہوں ) كو خبردار كيا جانا ۶

آیت ۳۵

( يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ )

اے اولاد آدم جب بھى تم ميں سے ہمارے پيغمبر تمہارے پاس آئيں گے اور ہمارے آيتوں كو بيان كريں گے تو جو بھى تقوى اختيار كرلے گا اس كے لئے نہ كوئي خوف ہے اور نہ وہ رنجيدہ ہوگا

۱_ خود انسانوں ميں سے، منتخب شدہ انبيا اور رسل الہى كا ان كى جانب مبعوث ہونا_

ييبنى آدم اما ياتينكم رسل منكم

۲_ انبيا اور رسل الہى كے اصلى فرائض ميں سے ايك ان كا بنى آدم كے ليے آيات الہى بيان كرنا اور ان كى تلاوت كرنا ہے_اما ياتينكم رسل منكم يقصون عليكم ء اياتي

۳_ خداوندمتعال كا پيام پہنچانے كے حوالے سے رسالت انبيائعليه‌السلام كے مقاصد ميں سے ايك انسانوں كو تقوى اور اچھے كردار كى جانب رغبت دلانا ہے_يقصون عليكم اياتي فمن اتقى و اصلح

۶۱۵

۴_ آيات الہى كى تكذيب سے بچنے اور انبياء الہى كى باتوں پر كان دھرنے كى ضرورت_

رسل منكم يقصون عليكم اياتى فمن اتقى

بعد والى آيت كے قرينے سے، جملہ ''فمن اتقى '' ميں تقوى سے مراد انبياء اور ايات الہى كى تكذيب سے بچنا ہے_

۵_ كردار و اعمال كى اصلاح كى جانب حركت كرنے كا مقدمہ تقوى اختيار كرنا ہے_فمن اتقى و اصلح

''اصلح'' پر ''اتقي'' كو مقدم كرنا، ہوسكتاہے رتبے كے تقدم كى طرف اشارہ ہو_

۶_ بعض قوميں اور امتيں ، خداوندمتعال كى جانب سے رسول اور پيامبر كى بعثت سے محروم تھيں _

اما ياتينكم رسل منكم

''ان'' شرطيہ اور ''مائے زائدہ سے مركب، كلمہ ''امّا'' تاكيد كے ليے ہے_ مائے زائدہ اور نون ثقيلہ كے ساتھ جملے كى تاكيد كا تقاضا يہ ہے كہ انبيائعليه‌السلام كى بعث قطعى اور يقينى ہے_ ''ان'' شرطيہ كے ذريعے جملے كے شروع ہونے كا مطلب يہ ہے كہ ممكن ہے بعض امتيں اور قوميں ، پيغمبر اور رسول (جيسى نعمت) سے محروم ہوں _

۷_ انبياء الہى كى تصديق كرنے والے اور تقوى اختيار كرنے والے نيك كردار لوگ، قيامت كے دن، عذاب الہى سے محفوظ اور ہر قسم كے غم و رنج سے دور ہونگے_فمن اتقى و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

بعد والى آيت كے مطابق، (لاخوف) ''خوف نہ ہونے'' سے مراد ''دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونے سے محفوظ ہونا'' ہے_

۸_ قيامت كے دن، غير متقى اور بدكردار لوگوں پر غم و اور خوف كے بادل چھائے ہوئے ہوں گے_

فمن اتقى و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب سے اجتناب ۴; آيات خدا كى تلاوت ۲

اطاعت :انبياء كى اطاعت كى اہميت ۴

امم :پيغمبر سے محروم امتيں ۶

انبياعليه‌السلام ء :انبياء پر ايمان لانے والے ۷; انبياء كا مبدائ۱; انبيا ء كا منتخب ہونا ۱; انبيا كى باتيں غور سے سننا ۴; انبياء كى جنس ۱;انبياء كى ذمہ دارى ۲; انبياء كى رسالت كے درميان وقفہ۶; انبيا ء كے اھداف ۳

۶۱۶

بے تقوى لوگ :بے تقوى افراد كا اخروى خوف ۸; بے تقوى افراد كا اخروى غم ۸

تقوى :تقوى كى اہميت ۳; تقوى كے آثار ۱۵

خدا تعالى :عذاب خدا ۷

رسل الہى : ۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اصلاح كے اسباب ۵

عمل :نيك و پسنديدہ عمل كى اہميت ۳

فاسد لوگ :فاسدوں كا اخروى خوف ۸; فاسد لوگوں كا اخروى غم ۸

قيامت :قيامت كے دن كا غم ۷; قيامت كے دن كى امنيت ۷

متقين :متقين كا اخرت ميں پر امن ہونا۷; متقين كے فضائل ۷

مؤمنين :مؤمنين كا آخرت ميں پر امن ہونا۷; مؤمنين كے فضائل ۷

آیت ۳۶

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُواْ عَنْهَا أُوْلَـَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

اور جن لوگوں نے ہمارے آيات كى تكذيب كى اور اكڑ گئے وہ سب جہنّى ميں اور اسى ميں ہميشہ رہنے والے ہيں

۱_ آيات الہى (انبياء پر نازل ہونے والے احكام و معارف) كى تكذيب كرنے والے اور رسالت انبياء كا انكار كرنے والے لوگوں كا انجام دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونا ہے_والذين كذبوا هم فيها خلدون

۲_ تكبر و غرور اور اپنے آپ كو برتر سمجھنے كے نتيجے ميں آيات الہى كو قبول نہ كرنے اور ان سے دور ہونے كا انجام، آتش جہنم ہے_

۶۱۷

والذين كذبوا بآيتنا واستكبروا عنها اولئك اصحب النار

استكبار كا معنى اپنے آپ كو بڑا و برتر جاننا اور تكبر كرنا ہے_ چونكہ يہ كلمہ حرف ''عن'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے لہذا اعراض و امتناع كا معنى ديتاہے_ بنابرايں''استكبروا عنها'' يعنى''اعرضوا عنها متكبرين''

۳_ دوزخ كى آگ، دائمى اور ابدى ہے_ (لہذا) آيات الہى كو جھٹلانے والے ہميشہ اس ميں رہيں گے_

اولئك اصحاب النار هم فيها خلدون

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض كرنے كى سزا ۲; آيات

خدا كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱،۳

استكبار :استكبار كے آثار۲

انبيائعليه‌السلام :انبياء كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱; انبياء كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱

تكبر :تكبر كے آثار ۲

جہنم :آتش جہنم ۲، ۳; جہنم كا ابدى ہونا ۳;جہنم كے علل و اسباب ۲; جہنم ميں ہميشہ رہنا ۳

جہنمى لوگ : ۱، ۳

۶۱۸

آیت ۳۷

( فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ أُوْلَـئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ حَتَّى إِذَا جَاءتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُواْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ )

اس سے بڑا ظالم كون ہے جو خدا پر چھوٹا الزام لگائے يا اس كى آيات كى تكذيب كرے _ ان لوگوں كو ان كى قسمت كا لكھا ملتارہے گا يہاں تك كہ جب ہمارے نمائندے فرشتے مّدت حيات پورى كرنے كے لئے آئيں گے تو پوچھيں گے كہ وہ سب كہاں ميں جن كو تم خدا كو چھوڑكر پكارا كرتے تھے _ وہ لوگ كہيں گے كہ وہ سب تم گم ہوگئے اور اس طرح اپنے خلاف خود بھى گواہى ديں گے كہ وہ لوگ كافر تھے

۱_ خداوندمتعال پر افترا باندھنے والے اور آيات الہى كو جھٹلانے والے افراد ہى ظالم ترين لوگ ہيں _

فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

۲_ آيات الہى كى تكذيب كى طرح، دين الہى ميں بدعت ايجاد كرنا بھى سب سے بڑا ظلم ہے_

فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

۳_ دنيا ميں ہر انسان كا حتمى طور پر حصہ اور نصيب لكھا ہوا ہے_اولئك ينالهم نصيبهم من الكتب

۴_ تمام لوگ، حتى كہ خداوند متعال پر افترا باندھنے

۶۱۹

والے اور اسكى آيات كو جھٹلانے والے بھي، اپنى موت كے آنے تك، اس دنيا ميں سے اپنا تعيين شدہ حصہ اور نصيب حاصل كريں گے_فمن اظلم اولئك ينالهم نصيبهم من الكتب حتى اذا جاء تهم رسلنا

''الكتاب'' مصدر اور اسم مفعول كے معنى ميں ہے_ يعنى مكتوب اور مقدر جبكہ ''من'' ابتدائے غايت كے ليے ہے يعنى مقدرات الہى ميں سے جو حصہ كافروں كا ہے وہ ان تك پہنچے گا

۵_ مشركين كى جان ليتے وقت موت كے فرشتوں كا ان سے گفتگو كرنا_قالو اين ما كنتم قالوا ضلوا عنا

۶_ بعض فرشتے خداوندمتعال كى جانب سے بہت سى ذمہ داريوں اور فرائض كے حامل ہيں _

اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۷_ خداوند متعال كى جانب سے بعض فرشتے بنى آدم كى جان لينے پر مامور ہيں _حتى اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۸_ انسانوں كى روح قبض كرنے كيلئے خدا نے كئي فرشتوں كو مامور كر ركھا ہےاذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۹_ موت فنا اور نابودى نہيں ہے بلكہ اپنى جان فرشتوں كے سپرد كرناہے_اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

مارنے كے ليے كلمہ ''توفي'' كا استعمال كرنا ( كہ جو كامل طور پر لے لينے'' كے معنى ميں ہے) نہ كہ كلمہ ہلاكت و غيرہ سے استفادہ كرنا، اس حقيقت كو ظاہر كررہاہے كہ انسان مرنے كے ساتھ ختم نہيں ہوجانا يعنى موت اسكى فنا نہيں ہے_

۱۰_ انسان كى تمام تر حقيقت، روح ہے_اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

قرآن نے موت كو ''كامل لے لينے'' (توفي) سے تعبير كيا ہے_ جبكہ انسان كا جسم نہيں ليا جاتا_ بنابرايں ، انسان كى روح اور جان ہى اسكى تمام تر حقيقت ہے_

۱۱_ مشركين، مشكلات سے نجات اور رہائي دلوانے ميں اپنے معبودوں كے توانا اور كارساز ہونے پر عقيدہ ركھتے تھے_

اين ما كنتم تدعون من دون الله

۱۲_ موت كے وقت، اپنے جھوٹے معبودوں تك مشركين كى رسائي نہ ہونا_

قالوا اين ما كنتم تدعون من دون الله قالوا ضلوا عنا

۱۳_ اپنے معبودوں كے توانا اور كارساز ہوئے پر اعتقاد ركھنے كى وجہ سے مشركين كو موت كے وقت، ملائيكہ

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744