تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167067 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

پاك ہونا_ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها جملہ ''و ان تك حسنة'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ان تك سيئةً فلايجزى الا مثلہا و ان تك حسنة ...''

٦_ نيك اعمال خواہ كتنے ہى كم ہوں ، خداوند متعال ان كى كئي گنا جزا ديتا ہے_و ان تك حسنة يضاعفها ''تك''ميں ''ھيص''كى ضمير ''مثقال''كى طرف لوٹ رہى ہے_ چونكہ ''تك'' كى خبر يعنى ''حسنةً''مؤنث ہے_ لہذا اس كا فعل بھى مؤنث صورت ميں لايا گيا ہے_

٧_ دوسروں كے نيك اعمال خواہ كم ہى كيوں نہ ہوں ، انہيں نظرانداز كرنا صحيح نہيں _و ان تك حسنة يضاعفها

٨_ خداوند متعال اپنے لطف و عنايت سے ہر نيك عمل كا اجر عظيم عطا كرے گا_

و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً لطف و عنايت، كلمہ ''من لدنہ''سے اخذ كيا گيا ہے_

٩_ انسان كے نيك اعمال كے نتيجہ ميں ، اسے دنيا و آخرت ميں اجر الہى حاصل ہونا_*و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً يہ اس احتمال كى بناپر ہے جب ''يضاعفھا'' سے دنيوى اجر مراد ہو اور ''يؤت من لدنہ ...''سے اُخروى اجر و ثواب_

١٠_ ايمان اور انفاق ايك ايسى نيكى ہے جو كتنى ہى كم كيوں نہ ہو خداوند متعال اس كا اجر عظيم عطا فرمائے گا_

ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً گذشتہ آيت كے مطابق ''حسنة''كے مورد نظرمصاديق ميں سے ايك ايمان اور انفاق ہے_

١١_ لوگوں كو نيكى كرنے كى ترغيب دلانے كى خاطر اجر و ثواب كا وعدہ دينا، قرآنى روش ہے_و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٢_ بخل اور نيكى نہ كرنے كے معالجہ كيلئے انسان كو متوجّہ رہنا چاہيئے كہ خداوند متعال چھوٹے سے چھوٹے انفاق سے آگاہ ہے اور انفاق كرنے والوں كو عظيم اجر عطا كرتا ہے_

۵۰۱

وانفقوا و كان الله بهم عليماً ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٣_ خداوند متعال كا اجر عظيم، انفاق كرنے والوں كے خسارے اور نقصان كى تلافى ہے _

و ماذا عليهم لو انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً ہوسكتا ہے جملہ ''يضاعفھا و يؤت من لدنہ اجراً عظيماً''اس خيال و توہم كا جواب ہو كہ انفاق مالي، خسارے كا باعث بنتا ہے_

اجر : اجر كا وعدہ ١١;اجر كى ضمانت ٣;اجر كے مراتب ٨، ١٠، ١٢ ، ١٣; اجر ميں عدل و انصاف٣;كئي گنا اجر ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ١، ٤، ٥ ; اللہ تعالى كا اجر ٩، ١٠،١٢، ١٣; اللہ تعالى كا عدل ٥; اللہ تعالى كا علم ٣، ١٢; اللہ تعالى كا فضل ٨; اللہ تعالى كا لطف ٨;اللہ تعالى كى طرف سے سزا ٥; اللہ تعالى كى عطا٨

انفاق: انفاق كا ا جر ١٠، ١٢، ١٣;انفاق كا خسارہ ١٣

ايمان ايمان كا اجر ١٠

بخل: بخل كے علاج كا طريقہ ١٢

بخيل: بخيل كا عذاب ٤;بخيل كى سزا ٤

تحريك: تحريك كے اسباب ١١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١١

حسنہ: حسنہ كے موارد١٠

ذكر: ذكر كے اثرات ١٢

رياكار: رياكار كا عذاب ٤;رياكار كا محروم ہونا ٤;رياكار كى سزا ٤

سزا: سزا ميں عدل٣، ٥

شيطان: شيطان سے دوستى ٤

۵۰۲

ظلم: ظلم كا ناپسنديدہ ہونا ٢

عدالتى نظام: ٥

عمل: عمل كى اخروى جزا ٩;عمل كى جزا ٣; عمل كى دنيوى جزا ٩;عمل كى سزا ٣;عمل كے اثرات ٤; ناپسنديدہ

عمل ٢;نيك عمل كى جزا ٦، ٧، ٨،٩

نيكي: نيكى كى تشويق، ١١

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى تشويق ١٢

آیت( ۴۱)

( فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَی هَـؤُلاء شَهِيدًا )

اس وقت كيا ہوگا جب ہم ہرامت كو اس كے گواہ كے ساتھ بلائيں گے او رپيغمبر آپ كو ان سب كا گواہ بنا كر بلائيں گے _

١_ ہر امت اپنے اعمال پر ايك گواہ اور ناظر ركھتى ہے_فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد

٢_ خداوند متعال قيامت كے دن، امتوں كے گواہوں اور ناظروں كو گواہى كيلئے طلب كرے گا_فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٣_ انبيائے كرام (ع) اپنى امتوں كے گواہ ہيں _فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد مفسرين كے بقول ''شہيد''سے مراد ہر امت كا پيغمبر ہے_ آيت كا بعد والا حصہ اس مطلب كى تائيد كرر ہا ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امير المؤمنين (ع) كے اس قول سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ع) نے محشر كے مقامات كے بيان كے ضمن ميں فرمايا:فيقوم الرسل(ع) فيشهدون فى هذه المواطن فذلك قوله ''فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد ''(١) پس انبياء (ع) اٹھيں گے اور ان مقامات ميں گواہى ديں گے اور اللہ تعالى كے اس فرمان '' فكيف اذا جئنا من كل امة بشہيد'' سے يہى مراد ہے_

____________________

١) توحيد صدوق ج٥ ص ٢٦١ ، ب ٣٦ ; نورالثقلين ج١ ص ٤٨١ ح ٢٥٤.

۵۰۳

٤_ روز قيامت، خدا اور قيامت كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والے، رياكار اور بخيل افراد كى رسوائي اور بُرى حالت _

الذين يبخلون فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٥_ پيغمبراكرم(ص) اپنى امت كے گواہ ہيں _و جئنا بك على هؤلاء شهيداً مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ھولائ'' مسلمانوں اور امت پيغمبر(ص) كى طرف اشارہ ہے_

٦_ خداوند متعال قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كو اپنى امت پر گواہى كيلئے طلب فرمائے گا_و جئنا بك على هؤلاء شهيدا

٧_پيغمبروں (ع) كا اپنى امتوں كے اعمال سے آگاہ ہونا_فكيف اذا جئنا على هؤلاء شهيداً لوگوں كے نيك و بد اعمال پر گواہى دينے كا لازمہ،ان اعمال سے آگاہى ہے_

٨_ پيغمبراكرم(ص) قيامت كے دن، امتوں كے شاہدوں پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ھؤلائ''جملہ سابق ميں موجود ''شہيد''كى طرف اشارہ ہے چونكہ ہر امت كا ايك خاص شاہد ہے اور امتيں بھى متعدد ہيں لہذا گواہ بھى متعدد ہوں گے، لہذا اسم اشارہ صيغہ جمع ''ھؤلائ''كے ساتھ لايا گيا ہے_

٩_ انبيائے (ع) الہى كے درميان پيغمبراسلام(ص) كا ايك خصوصى اور بلند مقام و مرتبہ _

فكيف و جئنا بك علي هؤلاء شهيداً جيساكہ گذشتہ مطلب ميں توضيح دى گئي ہے كہ پيغمبراسلام(ص) دوسرے انبياء (ع) پر گواہ ہيں اور يہ حقيقت، آنحضرت(ص) كے بلند مرتبے اور خصوصى مقام كو ظاہر كرتى ہے_

١٠_ خداوند متعال قيامت كے دن، اعمال سے آگاہ ہونے كے باوجود، حساب لينے ميں محكم كارى اور دقت دكھانے كيلئے كچھ گواہوں كو گواہى كيلئے بُلائے گا_كان الله بهم عليماً فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

١١_ پيغمبراسلام(ص) روز محشر تمام انبيائے (ع) الہى پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤلاء شهيداً امير المؤمنين علي(ع) نے مذكورہ بالا آيت كى تلاوت كے بعد فرمايا:و هو (محمد(ع) ) الشهيد على الشهداء و الشهداء هم الرسل(ع) (١) پيغمبر اكرم(ص) گواہوں پر گواہ ہيں اور گواہوں سے مراد انبياء (ع) ہيں _

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٢ ح١٣٢، تفسير برھان ج١ ص٣٧٠ ح٤.

۵۰۴

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور انبياء (ع) ٩;آنحضرت(ص) كى گواہى ٥، ٦، ٨، ١١; آنحضرت(ص) كے فضائل٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حساب لينا ١٠; اللہ تعالى كا علم ١٠

امت: امتوں پر گواہ ٢،٣، ٥، ٦ ;امتوں كا عمل ٧;امتوں كى گواہى ١

انبيا ء (ع) : انبياء (ع) كا علم غيب ٧; انبياء (ع) كى گواہى ٣;انبياء (ع) كے گواہ ١١

بخيل: بخيل اور قيامت كا دن ٤;بخيل كى رسوائي ٤

روايت: ١١

رياكار: رياكار قيامت كے دن ٤; رياكار كى رسوائي ٤

عمل: عمل كے گواہ ١

قيامت: قيامت كے دن گواہى ١١;قيامت كے دن گواہى كا فلسفہ ١٠

كفار: قيامت كے دن كفار ٤

كفر: اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٤ ;قيامت كے بارے ميں كفر ٤

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٢، ٦، ٨، ١٠

آیت( ۴۲)

( يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَعَصَوُاْ الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّی بِهِمُ الأَرْضُ وَلاَ يَكْتُمُونَ اللّهَ حَدِيثًا ) اس دن جن لوگوں نے كفر اختيار كيا ہے او ررسول كى نافرمانى كى ہے يہ خواہش كريں گے كہ اے كاش ان كے اوپر سے زمين برابر كردى جاتى او روہ خداسے كسى بات كو نہيں چھپا سكتے ہيں _

١_ قيامت كے دن رسول اكرم(ص) كى نافرمانى كرنے والے كفاركا اپنے نيست و نابود ہوجانے كى آرزو كرنا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

۵۰۵

''لو تسوّي''ميں ''لو'' بمعنى ليت (اے كاش) ہے اور جملہ ''لو تسوّى ...''نيست و نابود ہوجانے سے كنايہ ہے_

٢_ قيامت كے دن خداوند متعال كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والوں اور معاد كے منكروں كى حد سے زيادہ شرمسارى اور رسوائي_ما ذا عليهم لو امنوا يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّى بهم الارض گذشتہ آيات كے مطابق يہاں كفر سے مراد خدا تعالى اور معاد كا انكار ہے_

٣_ قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كى گواہى و شہادت كے وقت كفار بے حد شرم و تأسف سے دوچار ہوں گے_

و جئنابك علي هؤلاء شهيداً_ يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّي بهم الارض ''يومئذ:'، ''شہيداً''سے متعلق ہے_ يعنى وہ دن جب پيغمبر اكرم(ص) اعمال پر گواہى ديں گے_

٤_ پيغمبر اكرم(ص) كے فرامين كى نافرمانى قيامت كے دن مرگ بار شرمسارى اور سرافكندگى كا باعث بنے گي_

و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

٥_ پيغمبراسلام(ص) كى رسالت و نبوت كا انكار قيامت كے دن كى شرم سارى و سرافكندگى كا باعث بنے گا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض '' الرسول '' ہوسكتا ہے از باب تنازع، ''كفروا'' كا مفعول بھى ہو_

٦_ پيغمبراكرم(ص) كے فرامين سے عصيان كرنا آنحضرت(ص) كے بارے ميں كفر كے مترادف ہے_

يومئذ: يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول اگر ''الرسول'' كو ''كفروا''كا مفعول بنايا جائے تو بظاہر جملہ ''عصوا'' انكار رسالت كى تفسير اور بيان ہوگا_ يعنى عملاً پيغمبراكرم(ص) كا انكار كرنا_

٧_ پيغمبراسلام(ص) كے حكومتى اوامر كى اطاعت كرنا ضرورى ہے_و عصوا الرسول رسول خدا(ص) كى نافرمانى اس وقت مصداق پيدا كرتى ہے جب آنحضرت(ص) ان احكام كے علاوہ كہ جو خداوند متعال كى جانب سے ہيں ، خود اپنے اوامر ابلاغ كريں كہ جنہيں حكومتى اوامر كے عنوان سے تعبير كيا جاتا ہے_

٨_ دنيا ميں حقائق چھپانے كى وجہ سے، كفار كا قيامت كے دن شديد پشيمان ہونا_

يومئذ يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب '' لا يكتمون '' كا

۵۰۶

''تسوّي'' پر عطف ہو_

٩_ لوگ قيامت كے دن خداوند متعال سے كوئي بھى حقيقت نہيں چھپاسكيں گے_و لايكتمون الله حديثاً

يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون''، ''يود''پر عطف ہو نہ كہ ''تسوّي''پر_

١٠_ قيامت، انسان كے اندرونى رازوں كے ظاہر ہونے كا دن ہے_و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون ''، ''يود''پر عطف ہو_

١١_ آنحضرت (ص) كى رسالت كى حقانيت كو كتمان كرنے كى وجہ سے قيامت كے دن كفار كا سخت پشيمان اور شرمسار ہونا_و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً آيت شريفہ ميں كتمان كا مورد نظر مصداق ''كفروا و عصوا الرسول ''كے مطابق، حقانيت پيغمبر(ص) كا كتمان ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور كفار ٣;آنحضرت (ص) كى اطاعت ٧; آنحضرت (ص) كى تكذيب ١١;آنحضرت (ص) كى تكذيب كے اثرات ٥; آنحضرت (ص) كى گواہى ٣; آنحضرت (ص) كى نافرماني١،٤،٦

خجالت : اخروى خجالت ٥;خجالت كے اسباب ٤، ٥

عصيان: عصيان كے اثرات ٤

عمل: عمل كے اخروى اثرات ٤

قيامت: قيامت كى خصوصيت ١٠; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ١، ٩، ١٠

كفار: كفار اور قيامت ١، ٢، ٣، ٨، ١١;كفار اور كتمان حقائق ٨، ١١;كفار كى آرزو ١;كفار كى پشيمانى ٨، ١١ ;كفار كى خجالت ٢، ٣، ١١;كفار كى رسوائي ٢

كفر: آنحضرت (ص) كے بارے ميں كفر ٦; اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٢;كفر كے موارد ٦

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٣

معاد: معاد كى تكذيب ٢

نافرمان: قيامت اور نافرمان لوگ ١، ٤; نافرمانى كرنے والوں كى آرزو ١

۵۰۷

آیت(۴۳)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصّلوةَ وَأَنتُمْ سُكَارَی حَتَّیَ تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّیَ تَغْتَسِلُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَی أَوْ عَلَی سَفَرٍ أَوْ جَاء أَحَدٌ مِّنكُم مِّن الْغَآئِطِ أ َوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاء فَلَمْ تَجِدُواْ مَاء فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا )

ايمان والو خبردار نشہ كى حالت ميں نماز كے قريب بھى نہ جانا جب تك يہ ہوش نہ آجا ئے كہ تم كيا كہہ ر ہے ہو اورجنابت كى حالت ميں بھى مگر يہ كہ راستہ سے گذر ر ہے ہو جب تك غسل نہ كر لو اور اگر بيمار ہويا سفر كى حالت ميں ہو او ركسى كے پيخانہ نكل آئے ،يا عورتوں سے باہمى جنسى ربط قائم ہوجائے او رپانى نہ ملے توپاك مٹى سے تيمم كر لو اس طرح كہ اپنے چہروں او رہاتھوں پرمسح كرلو بيشك خدا بہت معاف كرنے والا اوربخشنے والا ہے _

١_ مستى اور نشے كى حالت ميں نماز كا باطل ہونا_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري بظاہر '' لاتقربوا '' ميں نہي، بطلان كى طرف اشارہ ہے نہ فقط حرمت تكليفى كا بيان_

٢_ مستى و نشے كى حالت ميں نماز پڑھنا جائز نہيں _*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''لاتقربوا''ميں نہي، نہى مولوى ہو يعنى حرمت تكليفى پر دلالت كررہى ہو_

۵۰۸

٣_ مستى كى حالت ميں وضو، غسل اور تيمّم باطل ہے_*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري نماز كے نزديك جانے سے نہى ہوسكتا ہے وضو، غسل اور تيمّم كے بطلان كى طرف بھى اشارہ ہو_ چونكہ نماز كے نزديك جانا، وضو و غسل و تيمم وغيرہ كے ذريعے ہى امكان پذير ہے_

٤_ مستى و نشے كى حالت ميں مسجد ميں داخل ہونے كى حرمت *لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے مراد وہ جگہ ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے_ يعنى مساجد_ يہ مفہوم ''الاّ عابرى سبيل'' كے قرينے سے اخذ كيا گيا ہے_

٥_ مستى اور نشے كا خاتمہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان كہى گئي بات كو مكمل طور پر سمجھنے لگے_و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون

٦_ مستى و نشے كى كيفيت ختم ہوجائے (يعنى جب، نماز كے اذكار كو پورى طرح سمجھنے لگے تو اسكے بعد نماز پڑھنا صحيح اور جائز ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون حكم و موضوع كى مناسبت سے ''ما تقولون'' سے بالخصوص نماز كے اذكار مراد ہيں _

٧_ نماز صحيح قرائت كے ساتھ اور اسكے اذكار كے معانى و مفاہيم كى طرف توجّہ كرتے ہوئے پڑھنا ضرورى ہے_

لاتقربوا الصلوة حتّى تعلموا ما تقولون جملہ ''حتّي تعلموا ...'' مستى كے حال ميں نماز كى حرمت كے فلسفہ كا بيان ہے_ لہذا كلمات كو صحيح ادا كرنا اور اسكے معانى كى طرف توجّہ ركھنا ضرورى ہے اسى لئے مستى كى حالت ميں نماز پڑھنا حرام ہے_

٨_ نماز كے اذكار اور اسكے مفاہيم سے بے توجہى مستى كى حالت ميں اسكے بطلان كا فلسفہ ہے_لاتقربوا الصلوة حتّي تعلموا ما تقولون جملہ ''حتي تعلموا ...'' مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت اور بطلان كى علت بيان كر رہا ہے_

٩_ حضور قلب كے ساتھ نماز پڑھنا ايك پسنديدہ اور ضرورى امر ہے_حتي تعلموا ما تقولون

مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت كا معيار، نماز كے اذكار سے عدم آگاہى اور ان كى طرف متوجہ نہ ہونا ہے_ اور يہ غفلت اور حضور قلب كے نہ ہونے كى صورت ميں بھى ہے_

١٠_ جنابت كى حالت ميں نماز پڑھنا باطل ہے_لاتقربوا الصلوة و لاجُنباً

۵۰۹

١١_ جنابت كى حالت ميں انسان كا آلودہ و ناپاك ہونا_لاتقربوا الصلوة ...و لاجنباً و حتي تغتسلوا مجنب كو غسل كى ضرورت، اسكے آلودہ ہونے كو ظاہر كرتى ہے_

١٢_ مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى حرمت_لاتقربوا الصلوة و لاجنباً يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے وہ جگہ مراد ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے يعنى مساجد_ اور ''الاّ عابرى سبيل'' اس كا قرينہ ہے_

١٣_ مجنب كيلئے مسجد سے گذرنے كا جواز_لاتقربوا الصلوة و لا جنباً الاّ عابرى سبيل

١٤_ مجنب كو نماز پڑھنے كيلئے غسل كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة حتي تغتسلوا

١٥_ غسل، رافع جنابت ہے_و ان كنتم جنباً حتي تغتسلوا

١٦_ غسل كيلئے پورے بدن كو دھونا ضرورى ہے_حتي تغتسلوا تيمم كے مواضع كى تصريح كرنے كے مقابلے ميں غسل كيلئے خاص اعضا كا تعين نہ كرنا، ظاہر كرتا ہے كہ غسل ميں پورا بدن دھونا ضرورى ہے_

١٧_ تيمم سے جنابت رفع نہيں ہوتي_و لاجنباً حتي تغتسلوا يہ اس بنا پر ہے جب ''عابرى سبيل''سے مسافر مراد ہو تو جملہ ''لاتقربوا ...''يہ ظاہر كر رہا ہے كہمجنب مسافر، جنابت كى حالت كے ساتھ نماز پڑھ سكتا ہے اور آيت كے ذيل كے مطابق، مجنب مسافر كا فريضہ ہے كہ وہ تيمم كرے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تيمم اسكى جنابت كو رفع نہيں كرتا_

١٨_ جس مريض كيلئے پانى نقصان دہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيمم كرے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

١٩_ ضرر، شرعيفريضے كے رفع يا اس ميں تخفيف كا ايك سبب ہے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

٢٠_ جس مسافر كو پانى ميسر نہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيممكرے_او علي سفر فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢١_ وضو اور تيممكے موجبات ميں سے ايك پيشاب و پاخانہ كا نكلنا ہے_او جاء احد منكم من الغائط فلم تجدوا مائً فتيمموا ''غائط''بول و براز كرنے كے مقام كو كہتے ہيں

۵۱۰

اور اس جگہ سے آنا بول وبراز كرنے سے كنايہ ہے_

٢٢_ مجنباور مُحْدث افراد كو پانى نہ ہونے كى صورت ميں نماز پڑھنے كيلئے تيمّم كرنا ہوگا_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النساء فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢٣_ غسل يا تيمّم كے موجبات ميں سے ايك، جماع ہے_او لمستم النساء فتيمّموا مذكورہ بالا مفہوم كى تائيد امام صادق(ع) كے ''لمستم النسائ'' كے بارے ميں اس فرمان سے ہوتى ہے :هو الجماع _(١)

٢٤_ محدث كو پانى مل جانے كے بعد غسل يا وضو كرنا ہوگا خواہ اس سے پہلے پانى نہ ہونے كى وجہ سے اس نے تيمم كيا ہو_يا ايها الذين ا منوا فتيمّموا جملہ شرطيہ ''ان كنتم لمستم فلم تجدوا مائً فتيمموا ''كا مفہوم يہ ہے كہ پانى كى موجودگى كى صورت ميں تيمم كے ساتھ نماز نہيں پڑھ سكتے_ لہذا جس كى دسترس ميں پانى نہ ہو اور اس نے تيمم كيا ہے_ پانى تك رسائي حاصل ہوجانے كے بعد اسے غسل يا وضو كرنا ہوگا_

____________________

١)كافى ج٥ ص٥٥٥ ح٥ نورالثقلين ج١ ص٤٨٤ ح٢٧٠_

۵۱۱

٢٥_ تيمم كرنے سے پہلے ''پاني''تلاش كرنا ضرورى ہے_*فلم تجدوا مائً فتيمّموا پانى نہ پانا (فلم تجدوا) جستجو و تلاش پر متفرع ہے_

٢٦_ قرآن كريم كا جنسى اور اس طرح كے ديگر مسائل بيان كرنے ميں ادب كا لحاظ ركھنا_اوجاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٧_ جنسى اور اس اس طرح كے ديگرمسائل كو اشارے كنائے ميں بيان كرنا چاہيئے_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٨_ تيمم، پاك و پاكيزہ اور مباح زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً ''صعيد'' كا معنى خاك يا مطلق زمين ہے_ (قاموس) ''طيّب'' يعنى نجاست سے پاك اور آلودگى سے پاكيزہ_ بعض كى رائے ہے كہ ''طيب'' زمين كے مباح ہونے پر بھى دلالت كرتا ہے چونكہ دوسرے كے مال ميں تصرف، غيرطيب تصرف ہوگا_

٢٩_ تيمم، خاك پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً يہ اس بنا پر ہے كہ ''صعيد''سے مراد فقط خاك ہو نہ مطلق زمين_

۵۱۲

٣٠_ تيمم كے واجبات ميں سے ايك، ہاتھوں اور چہرے كے كچھ حصہ كا مسح كرنا ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

چونكہ مادہ ''مسح'' حرف جر كے بغيرمفعول بھى ركھ سكتا ہے لہذا ''وجوہ''پر''بائ''تبعيض كيلئے ہے اور ''ايديكم'' مجرور ہونے كى وجہ سے ''وجوہ''كے حكم تبعيض كا حامل ہے_

٣١_ تيمم ميں چہرے كے مسح كو ہاتھوں كے مسح پر مقدم كرنا واجب ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

ذكر ميں ''ايدي''پر ''وجہ''كا تقدم، تيمم ميں اسكے مقدم ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٣٢_ خداوند متعال ہميشہ ''عفّو'' (بہت زيادہ درگذر كرنے والا ) اور غفور( بہت زيادہ بخشنے والا) ہے_انّ الله كان عصفّواً غفوراً

٣٣_ معذور و ناچار افراد كيلئے احكام كى تخفيف، الہى عفو و غفران كا ايك پرتو ہے_فلم تجدوا مائً ان ّ الله كان عفواً غفوراً

٣٤_ ناتواني، مكلف كيلئے عذر ہے نہ كہ تكليف (شرعى فريضہ) كيلئے رافع_و ان كنتم مرضي فلم تجدوا انّ الله كان عفواً غفوراً غسل اور وضو كى جگہ مسئلہ تيمم كے بعد، خداوند متعال كو ''عفو'' و ''غفور'' كى صفات سے ياد كرنا، يہ ظاہر كرتا ہے كہ اصل تكليف (شرعى فريضہ) باقى ہے اور خداوند متعال مكلف كے عذر كى خاطر اسے بخش دے گا_

٣٥_ نيند اور غنودگى كى حالت ميں نماز شروع كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:سكر النوم _(١) اس سے مراد نيند كى مستى ہے_

٣٦_ سوائے عبور كرنے كے، مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى ممانعت_و لاجُنباً الاّ عابرى سبيل حتّى تغتسلوا

امام باقر(ع) نے مجنب اور حائض كے مسجد ميں داخل ہونے كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:الحائض والجنب لايدخلان المسجد الا مجتازين ان الله تبارك و تعالى يقول: و لاجُنباً الا عابرى ...(٢) حائض اور مجنب مسجد ميں داخل نہيں ہوسكتے مگر صرف عبور كرنے كيلئے بيشك اللہ تعالى نے فرمايا ہے '' و لا جنباً الا عابري ...''

____________________

١)كافى ج٣ ص٣٧١ ح١٥، نورالثقلين ج١ ص٤٨٣ ح٢٦٠، ٢٦١،٢٦٢، ٢٦٣، ٢٦٤، تفسير عياشى ج١ص ٢٤٢ح ١٣٤ ، ١٣٧.

٢)علل الشرايع ص٢٨٨ ح١ ب ٢١٠، نورالثقلين ج١ ص٤٨٤، ح٢٦٦ ، ٢٦٧تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣ح ١٣٨ ، تفسير قمى ج١ ص ١٣٩.

۵۱۳

٣٧_ عورت كے بدن كو بغيرجنسى آميزش كے لمس كرنا، طہارت كو نہيں توڑتا_او لمستم النسائ امام باقر(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس نے وضو كے بعد اپنى كنيز كے بدن كو لمس كيا، فرمايا:لا و الله ما بذلك باس و ما يعنى بهذا ''او لمستم النسائ''الاّ المواقعة فى الفرج ...(١) نہيں قسم بخدا اس ميں كوئي حرج نہيں ہے اور '' او لمستم النسائ'' سے مراد اللہ تعالى كى مراد صرف فرج ميں جماع ہے

٣٨_ مالى استطاعت كے مطابق، وضو كيلئے پانى خريدنا ضرورى ہے_فلم تجدوا مائً امام كاظم (ع) نے پانى نہ ہونے كى صورت ميں وضو اور غسل كيلئے پانى مہيا كرنے كيلئے ضرورى مبلغ كى مقدار بتاتے ہوئے فرمايا: ذلك على قدر جدتہ(٢) يعنى اپنى مالى حيثيت كے مطابق خريدے_

٣٩_ پانى دستياب ہوجانے سے تيمم كا باطل ہوجانا_فلم تجدوا مائً فتيمّموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس كو تيمم كے بعد پانى مل گيا ہو فرمايا: اذا را ى الماء وكان يقدر عليہ انتقض التيمم(٣) جب پانى كو ديكھے اور اسے حاصل كرنے پر قادر بھى ہو تو تيمم ٹوٹ جائے گا_

٤٠_ تيمم، پاكيزہ زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود ''صعيداً طيباً''كے بارے ميں فرمايا:''الصعيد'' الموضع المرتفع و '' الطيّب'' الموضع الذى ينحدر عنه الماء (٤) صعيد سے مراد بلند جگہ ہے اور طيب سے مراد وہ جگہ ہے جہاں سے پانى بہہ رہاہو_

زمين كا مرتفع ہونا اور اسكے اوپر سے پانى كا عبور كرنا جيساكہ حديث ميں آيا ہے، زمين كے پاكيزہ ہونے سے كنايہ ہے چونكہ اگر زمين نشيب دار ہو تو گندگى وغيرہ كى جگہ بن جاتى ہے اور پانى اس ميں كھڑا ہوجاتا ہے اور بُو دينے لگتا ہے_

_____________________

١)تفسير برھان ج١ ص٣٧١ ح٥، ١٠، تہذيب شيخ طوسى ج١ ص٢٢، ح٥٥ ب ١/ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧١، تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣، ح١٣٩.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٦ تفسير برھان ج١ ص٣٧٢ ح١٧.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٤.

٤)معانى الاخبار ص٢٨٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٥ بحار الانوار ج٧٦ ص٣٤٧ ح١٢.

۵۱۴

٤١_ پاكيزہ زمين (مٹي) حصول طہارت كيلئے پانى كى جگہ لے ليتى ہے خواہ پانى كا فقدان طولانى ہى كيوں نہ ہوجائے_

فتيمموا صعيداًطيباً رسول خدا (ص) نے فرمايا:الصعيد الطيب وصضوء المسلم و لو الى عشر سنين (١) پاك مٹى پانى كى جگہ لے ليتى ہے اگر چہ دس سال تك ہو_ ''وصضوئ''''واو''كے فتح كے ساتھ، وہ پانى ہے كہ جس سے دھويا جاتا ہے_

آلودگي: آلودگى كے اسباب ١١

احكام: ١، ٢،٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ١٠،١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠، ٤١ احكام ثانوى ١٨، ١٩، ٢٢; احكام كا فلسفہ ٨

اسماء و صفات: عفوّ ٣٢;غفور ٣٢

اضطرار: اضطرار كے احكام ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عفو ٣٢، ٣٣; اللہ تعالى كى مغفرت ٣٢، ٣٣

بول : بول كے احكام ٢١

بيمار: بيمار كے احكام ١٨

تيمم: تيمم كا بطلان٣٩;تيمم كى شرائط ٢٥، ٢٨; تيمم كے احكام٣، ١٧، ٢٠،٢١، ٢٣، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٩، ٤٠;تيمم كے موارد١٨; تيمم كے موجبات ٢١، ٢٢ ٨ ٢٣; تيمم كے واجبات٣٠، ٣١ مستى ميں تيمم ٣

پاخانہ: پاخانہ كے احكام ٢١

جنابت: جنابت كے اثرات ١١; جنابت كے احكام ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٧، ٢٢، ٢٤،٣٦

روايت: ٣٥، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠،٤١

زمين: پاك زمين٤٠، ٤١

___________________

١)الدرالمنثور ج٢ ص٥٥٢، ذيل آيت.

۵۱۵

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كے رفع كے اسباب ١٩، ٣٤;شرعى فريضہ ميں سہولت ٣٣; شرعى فريضہ ميں عذر ٣٤; شرعى فريضہ ميں قدرت ٣٨

ضرر: ضرر كے اثرات ١٨، ١٩

ضعف: ضعف كے اثرات ٣٤

طہارت: طہارت كے احكام ٣٧، ٤١;طہارت كے نواقص ٣٧

غسل: غسل كے اثرات ١٥;غسل كے احكام ٣، ١٦، ٢٣، ٢٤; غسل كے موجبات ٢٣; غسل كے واجبات١٦; مستى ميں غسل ٣;واجب غسل ١٤

قرآن كريم: قرآن كريم كا ادب ٢٦

كلام : كلام كرنے ميں ادب ٢٦،٢٧;كلام كرنے ميں كنايہ ٢٧

مباشرت: مباشرت كے اثرات ٢٣

محرمات: ٤، ١٢

مسافر: مسافر كے احكام ٢٠

مست: مست كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦ ;مستى كا خاتمہ ٥، ٦

مسجد: مسجد كے احكام ٤، ١٢، ١٣، ٣٦

معذور: معذور كے احكام ٣٣

نماز: حالت مستى ميں نماز ١، ٢، ٨; نماز قائم كرنا ٩; نماز كا بطلان ١، ٨، ١٠ ;نماز كے آداب ٩، ٣٥; نماز كے احكام ١، ٢، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٤، ٢٢;نماز ميں حضور قلب ٨، ٩ ;نماز ميں قرائت ٧

وضو: حالت مستى ميں وضو ٣٠;وضو كے احكام ٣، ٢١، ٢٤، ٣٨; وضو كے موجبات ٢١

۵۱۶

آیت(۴۴)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلاَلَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّواْ السَّبِيلَ )

كيا تم نے ان لوگوں كو نہيں ديكھا ہے جنھيں كتاب كا تھوڑا سا حصہ دے ديا گيا ہے كہ وہ گمراہى كا سودا كرتے ہيں اور چاہتے ہيں كہ تم بھى راستہ سے بہك جاؤ _

١_ علمائے اہل كتاب كا اپنى آسمانى كتابوں سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب

بظاہر ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور ''من الكتاب''، ''نصيباً''كى صفت ہے_ يعنى وہ كتاب كے صرف بعض حصوں سے بہرہ مند ہوئے ہيں _

٢_ علمائے يہود كا تورات سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''من الذين ھادوا''(آيت ٤٦) ميں ''من''بيانيہ ہو_

٣_ ہدايت كى شرط يہ ہے كہ آسمانى كتاب كے تمام مطالب سے ا نسان آگاہ ہو_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة بظاہر اہل كتاب كى ان الفاظ ميں توصيف كرنا كہ وہ كتاب كے كچھ حصوں سے آگاہ ہيں جملہ ''يشترون الضلالة ...''كيلئے ايك دليل كى حيثيت ركھتا ہے_

٤_ تعليمات الہى سے ناقص آگاہي، گمراہى كا راستہ ہموار كرتى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة

٥_ علمائے اہل كتاب، ہدايت سے محروميت كے بدلے گمراہى كے خريدار ہيں _الم تر يشترون الضّلالة

٦_ علمائے دين كى طرف سے، گمراہى كے بدلے

۵۱۷

ہدايت كا سودا ايك انتہائي حيرت ناك اور قابل مذمت امر ہے_الم تر يشترون الضّلالة ''الم تر ...''ميں استفہام تعجب و حيرت كيلئے ہے_

٧_ علمائے اہل كتاب كى اپنى آسمانى كتاب سے بہرہ مندي، ہدايت كے حصول كيلئے كافى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة كہہ سكتے ہيں كہ اہل كتاب كو ''اوتو ا نصيباً ...''كے عنوان سے ياد كيا جانا_ان كى گمراہى كى قباحت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى وہ آسمانى كتاب سے بہرہ مند ہونے كے باوجود گمراہى كے راستے پر چل پڑے_

٨_ علمائے اہل كتاب كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدو ن ان تضلوا السبيل

٩_ علمائے يہود كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدون ان تضلوا السبيل

١٠_ صدر اسلام ميں علمائے اہل كتاب كا ايك خاص مقام و مرتبہ _الم تر الى الذين اوتو ا نصيباً من الكتاب و يريدون ان تضلوا السبيل ''اوتوا نصيباً'' سے مراد علمائے اہل كتاب ہيں كيونكہ علم كتاب ان كے پاس ہے اور بعد والى آيت ميں خداوند متعال كا جملہ ''الله اعلم باعدائكم ''كے ذريعے ان كى دشمنى كى تصريح كرنا، اس مقام و حيثيت كو ظاہر كرتا ہے جو انہيں مسلمانوں كے درميان حاصل تھي_

١١_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كيلئے علمائے اہل كتاب اور يہودى دانشوروں كا اپنے علم اور مقام و حيثيت سے سوء استفادہ كرنا_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل

١٢_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كى خاطر يہوديوں كى جدوجہد كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كا ہوشيار رہنا ضرورى ہے_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل علمائے يہود كے ارادوں كو بيان كرنے كا مقصد، اسلامى معاشرے كو گمراہ كرنے كى خاطر ان كى مسلسل جدوجہد سے مسلمانوں كو خبردار كرنا ہے_

آسمانى كتب: آسمانى كتب سے استفادہ ٧ ; آسمانى كتب كى تعليمات ٣

۵۱۸

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠

اہل كتاب: اہل كتاب اور مسلمان ٨، ١١;اہل كتاب كى آسمانى كتب ١;علمائے اہل كتاب ١، ٥، ٧، ١١ ;علمائے اہل كتاب كا گمراہ كرنا ٨;علمائے اہل كتاب كے فضائل ١٠

جہالت: جہالت كے اثرات ٤

دين: دينى تعليمات سے جہالت ٤ دين فروش افراد: ٦ دين فروشي: دين فروشى پر سرزنش ٦

زيركى : زيركى كى اہميت ١٢

علم: علم سے سوء استفادہ، ١١

علمائ: علماء كى دين فروشى ٦

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٤;گمراہى كو خريدنا ٥، ٦;گمراہى كے اسباب ٨، ٩، ١١، ١٢

معاشرہ : دينى معاشرہ كى ذمہ داري١٢

موقعيت: موقعيت سے سوء استفادہ ١١

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٧;ہدايت كو فروخت كرنا ٥، ٦; ہدايت كى شرائط ٣

يہود: علمائے يہود ٢، ١١;علمائے يہود كا گمراہ كرنا ٩;يہود اور تورات ٢;يہود اور مسلمان ٩، ١ ١،١٢ يہود سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ١٢;يہود كا گمراہ كرنا ١٢

۵۱۹

آیت(۴۵)

( وَاللّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ وَكَفَی بِاللّهِ وَلِيًّا وَكَفَی بِاللّهِ نَصِيرًا )

او رالله تمھارے دشمنوں كو خوب جانتا ہے اور وہ تمھارى سرپرستى اور مدد كے لئے كافى ہے

١_ مسلمانوں كے دشمنوں كے بارے ميں خداوند متعال سب سے زيادہ آگاہ ہے_والله اعلم باعدائكم

٢_ علمائے يہود، مسلمانوں كے دشمن ہيں _الم تر الى الّذين والله اعلم باعدائكم گذشتہ اور بعد والى آيت كے قرينے سے ''اعدائ''سے مراد علمائے يہود ہيں _

٣_ صدر اسلام كے مسلمانوں كا اپنے بارے ميں يہود كى دشمنى كو باور نہ كرنا_الم تر والله اعلم باعدائكم

''اعلم''كو صيغہ افعل تفضيل كے ساتھ لانا، ظاہر كرتا ہے كہ مسلمانوں كو اپنے بارے ميں علمائے يہود كى دشمنى كا يقين نہيں آرہا تھا_

٤_ اسلامى معاشرے كے مذہب اور ثقافت پر حملہ آور ہونے والے ہى مسلمانوں كے حقيقى دشمن ہيں _

و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم خداوند متعال علمائے يہود كو اسلئے مسلمانوں كا دشمن قرار ديتا ہے كيونكہ وہ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كے در پے ہيں _

٥_ دشمن كى شناخت كيلئے وحى كى طرف توجہ كرنے كى ضرورت_والله اعلم باعدائكم

٦_ انحراف سے بچنے اور ہدايت كے حصول ميں ، دشمن شناسى كى خاص اہميت ہے_و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم

٧_ خداوند متعال دوستى و سرپرستى كيلئے كافى ہے_

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

آیت ۳۱

( يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

اے اولاد آدم ہر نماز كے وقت اور ہر مسجد كے پاس زينت ساتھ ركھو اور كھا و پيو مگر اسراف نہ كرو كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ مساجد ميں حاضر ہونے كے وقت اپنى آرائش اور زينت كرنا ضرورى ہے_

يابنى ادم خذوا زينتكم عند كل مسجد

۲_ عبادت اور نماز كے وقت ظاہرى زينت اور خوبصورتي، خداوندمتعال كو محبوب ہے_

خذوا زينتكم عند كل مسجد

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا كہ جب كلمہ ''مسجد'' اسم زمان يا اسم مكان ہو نہ رسمى مساجد مراد ہو_ اسى صورت ميں ''سجدہ'' سے مراد، خدا كى پرستش اور اس كے سامنے خضوع ہے كہ جس كا مصداق تام اور جلوہ كامل ''نماز'' اور خاك پر پيشانى ركھنا ہے_

۳_ دنيا اور آخرت (زينت اور عبادت) ميں اسلامى نقطہ نظر سے ہم آہنگي_

يابنى ادم خذوا زينتكم عند كل مسجد

۴_ اسراف سے پرہيز كرتے ہوئے، كھانے پينے كى اشياء سے بہرہ مند ہونے كا جواز_

كلوا واشربوا و لا تسرفوا

۵_ كھانے پينے كى اشياء سے استفادہ كرنے ميں اسراف كرنا سب لوگوں كےلئے حرام ہے_

كلوا واشربوا و لا تسرفوا_

۶_ زينت سے متعلقہ چيزوں سے استفادہ كرتے وقت اسراف كرنے كى حرمت_

خذوا زينتكم و لا تسرفوا

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ ''و لا تسرفوا'' ''كلوا و اشربوا'' كے علاوہ'' خذوا زينتكم''كى طرف بھى ناظر ہو_ آيت كا ذيل (انہ ...) اس احتمال كى تائيد كررہاہے_

۷_ اسراف كرنے والے، محبت خداسے محروم ہيں _انه لا يحب المسرفين

۶۰۱

۸_ اپنے آپ كو زينت اور آراستہ كرنے ميں افراط كرنا اور كھانے پينے ميں اسراف كرنا، خداوندمتعال كى محبت سے محروم ہونے كا سبب بنتاہے_خذوا زينتكم و لا تسرفوا انه لا يحب المسرفين

۹_ محبت خداوندمتعال حاصل كرنے اور اس كے حصول ميں مانع اشياء سے بچنے كى ضرورت_

لا تسرفوا انه لا يحب المسرفين

۱۰_عن خيثمة قال : كان الحسن بن علي عليه‌السلام اذا قام الى الصلوة لبس اجود ثيابه فقيل له : يابن رسول الله لم تلبس اجود ثيابك ؟ قال : ان الله تعالى جميل يحب الجمال فاتجمل لربّى و هو يقول : ''خذوا زينتكم عند كل مسجد '' (۱)

خيثمہ سے منقول ہے كہ امام حسن مجتبىعليه‌السلام نماز كے وقت اپنا بہترين لباس پہنتے تھے_ آپ سے كسى نے پوچھا آپ كيوں اتنا بہترين لباس پہنتے ہيں ؟ انھوں نے فرمايا : خداوندمتعال جميل ہے اور جمال (زيبائي) سے محبت كرتاہے خدا كى خاطر اپنے آپ كو آراستہ كرتاہوں ، چونكہ اسى كا فرمان ہے كہ ''ہر عبادت كے وقت اپنے آپ كو زينت سے آراستہ كيا كرو''

۱۱_سئل ابوالحسن الرضا عليه‌السلام عن قول الله عزوجل: ''خذوا زينتكم عند كل مسجد'' قال: من ذلك التمشط عند كل صلوة (۲)

امام رضاعليه‌السلام نے ''خذوا زينتكم ...'' كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں فرمايا : اس آيت كے مصاديق ميں سے ايك، ہر نماز كے وقت بالوں ميں كنگھى كرنا ہے_

۱۲_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''خذوا زينتكم عند كل مسجد'' قال: الغسل عند لقاء كل امام (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''خذوا زينتكم ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اس آيت كے مصاديق ميں سے ايك، ہر امام اور پيشوا كى ملاقات كرتے وقت غسل كرناہے_

۱۳_عن ابى عبد الله عليه‌السلام : انما الاسراف فيما اتلف المال و اضربالبدن (۴)

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۴ ح/ ۲۹_ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۹_ ح/ ۶۷_

۲) من لا يحضرہ الفقہيہ ج/ ۱ ص ۷۵ ح/ ۹۵ ب ۲۲ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۱۹ ح /۶۲_

۳) تھذيب، شيخ طوسى ج/ ۶ ص ۱۱۰ ح/ ۱۳ ب ۵۲_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۹ ح / ۵_

۴) كافى ج/ ۶ ص ۴۹۹_ ح ۱۴_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۰ ح ۱۶_

۶۰۲

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اسراف فقط وہ ہے جو مال كے ضائع ہونے اور بدن كو ضرر پہچانے كا باعث بنے_

۱۴_عن النبي(ص) : ان من الاسراف ان تاكل كل ما اشتهيت (۱)

رسول اكرم(ص) سے منقول ہے كہ اسراف كے موارد ميں سے ايك يہ ہے كہ تمہيں جس چيز كى خواہش ہو_ (خواہ ضرورت ہو يا نہ ہو) اسے كھالو

اسراف :اسراف كى حرمت ۵، ۶; اسراف كى مذمت ۴; اسراف كے آثار ۸; اسراف كے احكام ۶، ۱۳; اسراف كے مواقع، ۱۳، ۱۴اسراف كرنے والے:اسراف كرنے والوں كى محروميت۷_

بدن :بدن كو نقصان پہنچانا ۱۳

پينے كى اشيائ:پينے كى اشياء سے فائدہ اٹھانا ۴; پينے كى اشياء ميں اسراف ۵،۸

خدا تعالى :جمال خدا ۱۰; محبت خدا كى اہميت ۹

دنيا :آخرت اور دنيا ۳

دين :دينى تعليمات كا نظام ۳

روايت : ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴

رہبرى :رہبر سے ملاقات كے آداب ۱۲

زيبائي :زيبائي كى اہميت ۱۰

زينت :زينت كرنے ميں اسراف، ۶، ۸

عبادت :عبادت كے وقت زينت و آرائش ۲، ۱۰

غسل :مستحب غسل ۱۲

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء سے استفادہ ۴; كھانے كى اشياء كے احكام ۵; كھانے كى اشياء ميں اسراف ۵، ۸

مال :مال كو نقصان پہچانا ۱۳

محبت خدا :

____________________

۱) الدر المنثور ج/ ۳ ص ۴۴۴_

۶۰۳

محبت خدا سے محروميت ۷، ۸ ;محبت خدا كا حصول ۹; محبت خدا كى اہميت ۹

محبوب خدا : ۲

محرمات :۵، ۶

مستحبات :۱۲

مسجد :مسجد كے آداب ۱; مسجد ميں زينت ۱

نماز :نماز كے وقت زينت ۲; نماز كے وقت كنگھى كرنا ۱۱

آیت ۳۲

( قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللّهِ الَّتِيَ أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالْطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِي لِلَّذِينَ آمَنُواْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

پيغمبر آپ پوچھے كہ كس نے اس زينت كو جس گو خدا نے اپنے بندوں كے لئے پيدا كيا ہے اور پاكيزہ رزق كو حرام كرديا ہے _اور بتايئےہ يہ چيزيں روز قيامت صرف ان لوگوں كے لئے ميں جو زندگانى دنيا ميں ايمان لائے ميں _ہم اسى طرح صاحبان علم كے لئے مفصل آيات بيان كرتے ہيں

۱_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينتيں پيدا كرنے والا خداوندمتعال ہےزينة الله التى اخرج لعباده

۲_ خدا كى دى ہوئي پاكيزہ روزى ، رزق ، زيبائي اور زينت كو حرام قرار دينے والوں كى خداوندمتعال كي طرف سے سرزنش اور مذمت_قل من حرم و الطيّيبت من الرزق

جملہ ''من حرّ م ...'' ميں استفہام، توبيخى انكار كے ليے ہے_ يعنى : خداوندمتعال طيبّات كى تحريم كو صحيح نہ جاننے كے علاوہ، انھيں حرام قرار دينے والے كى مذمت و سرزنش بھى كرتاہے_

۳_ روزى اورزينت والى اشياء كے خلق كرنے كا مقصد، بندگان خدا كا ان سے استفادہ كرناہے_

زينة الله التى اخرج لعباده

۴_ خداوندمتعال اپنے بندوں كو دنيوى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى رغبت دلاتاہے_

قل من حرم اخرج لعباده

۶۰۴

زينتوں كى ارجمندى اور اچھائي كو كلمہ ''اللہ'' كے اضافے (زينة اللہ) كے ساتھ بيان كرنا، اور ان كى حليت كو بيان كرنے كے ليے،توبيخى استفہام سے استفادہ ظاہر كرتاہے كہ خداوندمتعال، اپنے بندوں كو زينتوں (دنيوى نعمتوں ) سے فائدہ اور لذت اٹھانے كى ترغيب دلارہاہے_

۵_ زينت اور زيبائي، پاكيزہ غذاؤں كى مانند، بنى آدم كى ضروريات كا ايك حصہ ہے_

قل من حرم زينة الله التى اخرج لعباده و الطيّبت من الرزق

كھانے پينے كى اشياء اور زينتوں كو ايك ساتھ ايك جملے ميں اور مساوى انداز ميں انكى حليت بيان كرنا، ظاہر كرتاہے كہ انسان كو انكى ايك جيسى ضرورت ہے_

۶_ كھانے پينے كى اشياء اور زينتوں سے استفادہ كرنے ميں اصل اور قانون اوّلي، حليت ہے_

قل من حرم زينة الله التى اخرج لعباده''من حرم ...'' ميں استفام انكاري، اس بات پر دلالت كررہاہے كہ اگر مذكورہ اشياء كى حرمت پر كوئي دليل نہ ملے تو انھيں حلال سمجھنا چاہيئے اور كسى خاص دليل كا انتظار نہيں كرنا چاہيئے اور يہى قانون اوّلى اور قاعدہ كلى ہونے كا معنى ہے_

۷_ زمانہ جاہليت كى بعض جعلى تحريمات، صدر اسلام كے مسلمانوں كے ذہنوں ميں باقى تھيں اور انكے درميان انكاعام رواج تھا_قل من حرّ م زينة الله التى اخرج لعباده

۸_ پيغمبر(ص) كو بدعتوں اور انسانى خيالات و اوھام كى پيدا كردہ تحريمات كے خلاف جنگ كرنے كا حكم ديا گيا ہے_

قل من حرّ م زينة الله التى اخرج لعباده

۹_ مؤمن اور كافر (دونوں ) كے ليے، دنيا ميں خدا كى عطا كردہ پاكيزہ روزى اور زيبائي سے استفادہ كرنے كا جواز_

قل هى للذين امنوا فى الحياة الدنيا خالصة يوم القيامة

كلمہ ''خالصة'' ھيَ كے ليے حال ہے اور ''يوم القيامة'' اس سے متعلق ہے يہ كلمہ (خالصة) ''الحياة الدنيا'' كے بارے ميں ذكر نہيں ہوا چونكہ دنيوى نعمتيں فقط مؤمنين ہى سے مختص نہيں ہيں _يعنى قل هى للذين امنوا و لغير هم فى الحياة الدنيا و لهم خالصة يوم القيامة''

۱۰_ زينتوں اور نعمتوں كى خلقت كا اصلى مقصد، مؤمنين كا ان سے استفادہ كرنا ہے_

قل هى للذين امنوا فى الحياة الدنيا

۶۰۵

''للذين امنوا'' كے بعد ''لغير ھم'' كے مراد اور مقصود ہونے كے باوجود، اسے ذكر نہ كرنا، اس بات كى حكايت كرتاہے كہ تمام زينتيں اور نعمات، در حقيقت مؤمنين كے ليے خلق كى گئي ہيں _

۱۱_ يہ ايمان ہے كہ جو انسان ميں الہى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى صلاحيت (اور استحقاق) پيدا كرتاہے_

قل من حرم اخرج لعباده والطيبت من الرزق قل هى للذين امنوا

۱۲_ دنيا ميں نعمتوں اور زينتوں سے استفادہ ہميشہ اپنے ہمراہ رنج و غم اور كدورت لاتاہے_

قل هى للذين خالصة يوم القيمة

بعض كے نزديك، مذكورہ آيت ميں ''خالصة'' كا معنى ، رنج و غم آزردگى اور دل تنگى سے خالى ہوناہے، بنابرايں چونكہ يہ قيد، قيامت كے ليے ذكر نہيں كى گئي لہذا اس كا مفہوم يہ ہے كہ دنيا ميں نعمات الہى اپنے ہمراہ رنج و غم اور ناگوارى لاتى ہيں _

۱۳_ اخروى زندگى ميں ، پاكيزہ روزى اور زينتوں سے استفادہ فقط اہل ايمان سے مختص ہوگا_

قل هى للذين امنوا خالصة يوم القيامة

۱۴_ كفار، قيامت كے دن خدا كى عطا كردہ زينتوں اور پاكيزہ روزى سے محروم ہونگے_

قل هى للذين ء امنوا خالصة يوم القيامة

۱۵_ خداوند متعال(خود) اپنى آيات اور احكام لوگوں كے ليے بيان كرتاہے_

يابنى ادم كذلك نفصل الآيات

۱۶_ كھانے پينے كى چيزوں اور زينتوں كے احكام بيان كرنا اور ان كى حليت كى حدود كا مقرر كيا جانا، خداوندمتعال كى جانب سے آيات اور احكام الہى كى تبيين كا ايك نمونہ ہے_

خذوا زينتكم عند كل مسجد و كلوا و اشربوا و لا تسرفوا كذلك نفصل الآيات

۱۷_ فقط علما، آيات الہى كى تبيين و تشريح سے بہرہ مند ہوتے ہيں _كذلك نفصل الآيات لقوم يعلمون

ان آيات كے اول ميں ''يا بنى آدم'' جيسا كلى و عام خطاب اس بات پر گواہ ہے كہ قرآنى معارف كى تشريح اور تبيين سب لوگوں كے ليے ہے_ بنابرايں خصوصاً علماء كا نام لينا (لقوم يعلمون) ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ فقط وہى اس (تبيين و تشريح) سے بہرہ مند ہونگے_

۱۸_ بارگاہ خداوند ميں علم كو غير معمولى اہميت حاصل ہے_كذلك نفصل الآيات لقوم يعلمون

۶۰۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۸

آيات خدا:آيات خدا سے استفادہ ۱۷; آيات خدا كى تبيين ۱۵، ۱۶، ۱۷

احكام :احكام كى تبيين ۱۵، ۱۶

اصل حليت : ۶

انسان :انسان كى مادى ضروريات۵

ايمان :ايمان كے آثار ۱۱

بدعت :بدعت كے خلاف جنگ ۸

بدعت گذار لوگ :بدعت گذار لوگوں كى مذمت ۲

پينے كى اشياء :پينے كى اشياء كى حليت ۶; پينے كى اشياء كے احكام ۱۶

جاہليت :صدر اسلام ميں جاہلى رسوم ۷; محرمات جاہليت ۷

حلال :حلال كى تحريم كرنے پر سرزنش ۲

خدا تعالى :خدا كى خالقيت ۱; خداوندمتعال كى طرف سے حوصلہ افزائي ۴;خداوند متعال كى طرف سے سرزنش ۲

رنج :دنيوى رنج ۱۲

روزى :آخرت كى پاكيزہ روزى ۱۳; اخروى روزى سے محروميت ۱۴; روزى سے استفادہ ۳; روزى كے خلق كرنے كا فلسفہ ۳

زينت :احكام زينت كى تبيين ۱۶;اخروى زينت ۱۳; اخروى زينتوں سے محروميت ۱۴; زينت كو حرام قرار دينا ۲; زينت كى حليت ۶; زينتوں سے استفادہ ۳، ۹، ۱۰، ۱۲; زينتوں كا مبدا ۱;زينتوں كے خلق كرنے كا فلسفہ ۳، ۱۰

ضروريات :پاكيزہ غذا كى ضرورت ۵; زينت كى ضرورت ۵

طيّبات :طيّبات سے استفادہ ۹; طيّبات كا مبدا منشاء ۱;

۶۰۷

طيّبات كو حرام قرار دينا ۲

علم :علم كى اہميت ۱۸علما ئ:علما ء كے فضائل ۱۷

كفار :كفار اور زينتوں سے استفادہ ۹; كفار كى اخروى محروميت ۱۴; كفار اور طيّبات ۹

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء كى حليت ۶; كھانے كى اشياء كے احكام ۹; كھانے كى اشياء كے احكام كى وضاحت۱۶

مباحات :مباحات كى حدود كى تبيين ۱۶

محرمات :جعلى محرمات كے خلاف جنگ ۸

مؤمنين :مؤمنين اور آخرت ۱۳; مومنين كے فضائل ۱۰

نعمت :نعمتوں سے استفادہ ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲; نعمتوں كى خلقت كا فلسفہ ۱۰

وسائل:دنياوى وسائل سے استفادہ ۴

آیت ۳۳

( قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُواْ بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً وَأَن تَقُولُواْ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

كہہ دليجے كہ ہمارے پروردگار نے صرف بدكاريوں كو حرام كيا ہے چاہے وہ ظاہرى ہوں يا باطنى _ اور گناہ اور ناحق ظلم اور بلا ذليل كسى چيز كو خدا كا شريك بنانے اور بلا جانے بوجھے كسى بات كو خدا كى طرف منسوب كرنے كو حرام قرار دياہے

۱_خداوندمتعال نے برے اور قبيح كردار، ناپسنديدہ اعمال اور ظلم و ستم كو حرام قرار ديا ہے_

قل انما حرم ربّى الواحش ما ظهر منها و ما بطن والاثم والبغى بغير الحق

''فواحش'' ''فاحشة'' كى جمع ہے جس سے مراد ''برے اور قبيح كام'' (مثلاً زنا اور لواط و غيرہ) ہيں _ اور ''اثم'' ناپسنديدہ كردار (مثل شراب خوارى و غيرہ) كو كہتے ہيں (مجمع البيا ن سے ماخوذ)

۶۰۸

۲_ ہر بُرا كردار خواہ خفيہ طور پر انجام پائے يا آشكار و علانيہ، حرام ہے_

انما حرم ربى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

برے اور شنيع اعمال كو دو قسموں آشكار اور غير آشكار ميں تقسيم كرنا، ہوسكتا ہے ان كے انجام پانے كى كيفيت كى جانب اشارہ ہو_ يعنى زنا جيسا برا فعل خواہ خفيہ طور پر انجام پائے يا علانيہ طورپر، حرام ہے_ يہ بھى احتمال ہے كہ يہ تقسيم مجموعا تمام برے اور قبيح كرداروں كى جانب اشارہ ہو_ يعنى برے كردار دو طرح كے ہيں _ ايك وہ جوكہ عام طور پر خفيہ انجام پاتے ہيں _ مثل چورى و زنا و غيرہ اور دوسرے وہ كہ جنہيں انجام دينے ميں لوگ ان كے خفيہ ہونے كى پرواہ نہيں كرتے_ مثلا ً بعض ظلم و ستم علانيہ طور پر انجام ديئے جاتے ہيں _

۳_ برے كردار كى ہر دو نوں قسميں (يعنى خفيہ طور پر انجام پانے والے برے كردار يا سرعام انجام پائے جانے والے برے اعمال) حرام ہيں _انما حرم ربّى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن

۴_ خير اور ثواب (كے كاموں ) سے روكنے والے كردار اور اعمال، محرمات الہى ميں سے ہيں _

انما حرّ م ربّي الاثم

كلمہ ''الاثم'' كا معنى وہ كام ہيں جو ثواب و نيكى تك پہنچنے ميں تاخير كا باعث بنتے ہيں _ (مفردات راغب)

۵_ لوگوں پرناجائز تسلط و حاكميت حاصل كرنے كى كوشش كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_

انما حرم ربي و البغى بغير الحق

''بغي'' كے معانى ميں سے ايك تسلط طلبى ہے اس صورت ميں ''بغير الحق'' احترازى ہوگا_

۶_ خداوندمتعال كے ليے كسى شريك كے وجود كا تصور كرنا، اور خدا پر افتراء باندھنا محرمات الہى ميں سے ہے_

ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۷_ تمام گذشتہ اديان ميں برے اعمال، ناپسنديدہ كردار، ظلم و ستم اور خداوندمتعال پر جھوٹ و افترا باندھنا، محرمات الہى ميں سے سمجھے جاتے تھا_قل انما حرّ م

فعل ماضى ''حرم'' مندرجہ مفہوم كى طرف اشارہ ہے_

۸_ ايام جاہليت ميں لوگوں كے درميان، برے كردار،

۶۰۹

ناپسنديدہ اعمال، ظلم و ستم، شرك اور خداوند متعال پر افترا كا عام رواج ہونا_

قل من حرّ م زينة الله انما حرم ربى الفواحش و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

جملہ ''انما حرم ...'' ميں حصر ہوسكتاہے حصر حقيقى ہو_ يعنى محرمات الہى كى بنياد انہى مذكورہ پانچ امور ميں منحصر ہے اور دوسرے محرمات كى بازگشت انہى كى جانب ہوتى ہے اور يہ بھى ہوسكتاہے كہ ان سے مراد حصر قلب ہو جو كہحصر اضافى كى اقسام ميں سے ہے، اس قسم كا حصر، مخاطب كے اعتقاد اور طور طريقے نظر ركھنے ليے ہوتاہے ،اور اس كا مقصد، اس كے تصورات و اعتقادات اور طور طريقوں كا ردّ كرنا اور اس كے برعكس امور كا اثبات كرنا ہے_ يعنى جس زينت و زيبائي اور روزى و رزق كو تم نے حرام قرار دياہے اور جن سے تم پرہيز كرتے ہو وہى حلال ہيں اور اس كے برعكس فواحش و غيرہ حرام ہيں _

۹_ برے و قبيح كردار اور دوسرے محرمات كى تحريم كا منشائ، ربوبيت خداوندمتعال ہے_

انما حرم ربى الفواحش ما لا تعلمون

۱۰_ خداوند متعال كى جانب سے حرام كردہ چيزوں كى تعداد محدود ہے اور ان ميں سے ہر ايك (حرمت) كے اثبات كے ليے دليل و برھان كى ضرورت ہے_قل انما حرم ربّي ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۱_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينتيں ، محرمات الہى (بُرے كردار و اعمال و غيرہ) كے دائرے سے خارج ہيں _

قل من حرم زينة الله قل انما حرم ربّى الفواحش

۱۲_ شرك پر كسى قسم كى دليل و برھان قائم نہيں كى جاسكتي_و ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا

۱۳_ خداوند متعال كى جانب سے انسانون كے قلب و افكار پر استدلالات اور براہين فيض ہونا_

ما لم ينزل به سلطانا

ہوسكتاہے ''تنزيل'' سے مراد ''ايجاد كرنا'' ہو_ يعنى خداوند متعال نے شرك كے ليے كوئي بھى دليل و برھان خلق نہيں كي_ اس صورت ميں ''سلطانا'' سے عقلى و نقلى براہين مراد ہيں اور يہ بھى احتمال ہے كہ ''تنزيل'' سے مراد، معارف و احكام الہى كا نازل كرنا ہو اس صورت ميں ''سلطانا'' كا معنى نقل برھان ہوگا_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۴_ خدا نے گذشتہ كسى بھى مذہب و آئين ميں اپنے سوا كسى دوسرے معبود كى عبادت و پرستش كا حكم نہيں

۶۱۰

ديا_و ان تشركوا بالله ما لم ينزل به سلطنا

۱۵_ كسى حكم كے خداوند متعال كى جانب سے صادر ہونے كا علم ركھے بغير، اس حكم كو خدا كى جانب منسوب كرنا يا فتوى حرام ہے_انما حرم ...و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۶_ خداوندمتعال كى جانب منسوب كى گئي ہر بات كو علم و يقين پر مبنى ہونا چاہيئے_و ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

۱۷_ پاكيزہ رزق و روزى اور زينت و زيبائش كو حرام قرار دينا، خداوند متعال پر افترا ہے_

قل من حرم زينة الله ان تقولوا على الله ما لا تعلمون

گذشتہ آيت كے قرينے كے مطابق، افترا كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، پاكيزہ رزق اور زينت كا حرام كرنا ہے_

۱۸_عن ابى الحسن عليه‌السلام : قول الله تبارك و تعالى : ''قل انما حرم ربى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن والاثم والبغى بغير الحق ...''اما قوله : ''و ما بطن'' يعني، ما نكح من الاباء فان الناس كانوا قبل ان يبعث النبي(ص) اذا كان للرجل زوجة و مات عنها تزوجها ابنه من بعده اذا لم تكن امه فحرم الله ذلك و اما ''الاثم'' فانها الخمرة بعينها و اما قوله : ''البغي'' فهو الزنا سرا (۱)

آيت ''قل انما حرم ربى الفواحش ...'' ميں ''ما بطن'' كے بارے ميں امام كاظمعليه‌السلام سے منقول ہے كہ :''و ما بطن'' يعني، باپ كى بيوى سے شادى كرنا_ چونكہ رسول خدا(ص) كے مبعوث ہونے سے پہلے، اگر كوئي شخص مرجاتا اور اسكى كوئي بيوى باقى رہ جاتى تو متوفى كا بيٹا، اسے، اپنى ماں نہ ہونے كى صورت ميں اپنى بيوى بنا ليتا تھا_ خداوند متعال نے اس قسم كى ازدواج كو حرام قرار ديا ہے اور ''الاثم'' سے مراد شراب ہے اور ''بغي'' كا معنى خفيہ طور پر زنا كرنا ہے_

۱۹_سئل على بن الحسين عليه‌السلام عن الفواحش ما ظهر منها و ما بطن قال : ما ظهر نكاح امراة الاب و ما بطن الزنا (۲)

امام سجادعليه‌السلام سے ظاہرى اور باطنى فواحش كے بارے ميں پوچھا گيا تو آپعليه‌السلام نے فرمايا : ظاہرى فاحشہ سے مراد باپ كى بيوى سے شادى كرنا اور باطنى فاحشہ سے مراد ''زنا'' ہے_

۲۰_عن محمد بن منصور قال : سالت عبدا

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۲ ص ۱۷ ح/ ۳۸_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۴ ح ۶_

۲) كافي، ج/ ۵ ص ۵۶۸ ح ۴۷_ تفسير برھان ج/ ۲ ص ۱۳_ ح/ ۱_

۶۱۱

صالحا عن قول الله عزوجل :''قل انما حرم ربّى الفواحش ما ظهر منها و ما بطن، قال: ان القرآن له ظهر و بطن فجميع ما حرم الله فى القرآن هو الظاهر و باطن من ذلك اء مة الجور (۱)

محمد بن منصور كہتے ہيں : ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے آيت ''قل انما حرم ...'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : قرآن كا ظاہر اور باطن ہے_ قرآن مجيد ميں جس كو خداوندمتعال نے حرام قرار ديا ہے وہ آشكار اور علانيہ برائي ہے اور اسكا باطن، ظالم پيشواؤں كى پيروى كرنا ہے_

اجر :اجر و پاداش كے موانع ۴

احكام : ۱،۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۵احكام كا توفيقى ہونا ۱۵; احكام كے وضع كرنے ميں علم كا كردار ۱۶

افترا :جاہليت كے زمانہ ميں خدا پر افترا ۸; خدا پر افترا ۱۵، ۱۷;خدا پر افترا كى حرمت ۶، ۷

بدعت :بدعت كى حرمت۱۵; بدعت كے مواقع ۱۷

برہان :برہان كى اہميت ۱۳

توحيد :اديان ميں توحيد عبادى ۱۴; توحيد عبادى كى اہميت ۱۴

جاہليت :ايام جاہليت ميں ظلم ۸; ايام جاہليت ميں ناپسنديدہ عمل ۸; جاہلى ثقافت ۸

حاكميت :حرام حاكميت ۵

حلال :حلال كو حرام كرنا ۱۷

خدا تعالى :خدا كى جانب حكم منسوب كرنا ۱۵، ۱۶; ربوبيت خدا ۹; عطائے خدا ۱۳

خمر :حرمت خمر ۱۸

خير :خير و نيكى كے موانع ۴

____________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۳۷۴ ح ۱۰ نور الثقلين ج/ ۲ ص ۲۵_ ح ۸۹_

۶۱۲

روايت : ۱۸، ۱۹، ۲۰

روزى :پاكيزى روزى ۱۱; پاكيزہ روزى كو حرام كرنا ۱۷

رہبر:ظالم رہبروں كى اطاعت ۲۰

زنا :خفيہ زنا ۱۸; زنا كى برائي ۱۹

زينت :دنيوى زينت كو حرام كرنا ۱۷; زينت و زيبائش كى حليت ۶

شادي:حرام شادى ۱۸; والد كى بيوى سے شادى ۱۸، ۱۹

شرك :شرك كا خلاف منطق و عقل ہونا ۱۲; شرك كى حرمت ۶

ظلم :ظلم كا حرام ہونا ۱; ظلم كى حرمت، ۷

عبادت :گذشتہ اديان ميں عبادت ۱۴

عمل :حرام عمل ۴، ۵; ناپسنديدہ عمل كو خفيہ طور پر انجام دينا ۲، ۳; ناپسنديدہ عمل كى تحريم ۱، ۹; ناپسنديدہ عمل كى حرمت ۲، ۳، ۷

فحشا:آشكار فحشا ۱۹، ۲۰ خفيہ فحشاء ۱۹، ۲۰; فحشا كى تحريم ۱; فحشاء كى حرمت ۲، ۳

قرآن :قرآن كا باطن ۲۰; قرآن كا ظاہر ۲۰

محرمات : ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۱۵، ۱۸، ۲۰

گذشتہ اديان ميں محرمات ۷; محرمات كا توقيفى ہونا ۱۰; محرمات كو وضع كرنا ۹;محرمات كى حدود ۱۱; محرمات كى محدوديت ۱۰

۶۱۳

آیت ۳۴

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ )

ہر قوم كے لئے ايك وقت مقرر ہے جب وہ وقت آجائے گا تو ايك گھڑى كے لئے نہ پيچھے ٹل سكتا ہے اور نہ آگے بڑھ سكتا ہے

۱_ ہر قوم اور امت كى پيدائش اور زوال كا وقت ايك دقيق نظام كے مطابق، معين ہوچكاہے_

و لكل امة اجل فاذا جاء اجلهم و لا يستقدمون

۲_ اپنے مقررہ وقت اور زمانے كے دوران قوموں اور امتوں كا پيدا ہونا ناقابل تخلف ہے اور اس ميں ذرا بھر تاخير اور دير نہيں ہوگي_فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة

۳_ انسانى معاشرے اور قوميں ، اپنى تاريخ حيات كو جلد از جلد طے كرنے سے عاجز اور ناتوان ہيں

فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة و لا يستقدمون

۴_ امتوں اور قوموں كى پيدائش اور ان كى نابودى (زوال) ان كے اختيار سے باہر ہے_

فاذا جاء اجلهم لا يستقدمون

۵_ زندگى اور اس كى وسعتوں كے محدود ہونے كى جانب توجہ كرنا، محرمات الہى سے بچنے كا باعث بنتاہے_

حرم ربّى الفواحش ؤ لكل امة اجل فاذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة

۶_ منحرف اور بدكار معاشروں كو خداوند متعال كى جانب سے تہديد اور تنبيہ_

قل انما حرم ربى الفواحش و لكل امة اجل

اجتماعى نظم:اجتماعى نظم كے اسباب ۵

امم :امتوں كى كا زوال ۱، ۴;امتوں كى اجل (مدت) ۱، ۳، ۴; امتوں كى پيدائش كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۱، ۲، ۴; امتوں كى حيات كا قانون كے

۶۱۴

مطابق ہونا ۳

حيات :دنيوى حيات كى محدوديت ۵

خدا تعالى :خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا ۶; سنن خدا ۱، ۲

محرمات :محرمات سے اجتناب كے علل و اسباب ۵

معاشرہ :معاشروں كا ضابطے و قانون كے مطابق ہونا ۳; منحرف و گمراہ معاشرے ۶

منحرفين :منحرفين (گمراہوں ) كو خبردار كيا جانا ۶

آیت ۳۵

( يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ )

اے اولاد آدم جب بھى تم ميں سے ہمارے پيغمبر تمہارے پاس آئيں گے اور ہمارے آيتوں كو بيان كريں گے تو جو بھى تقوى اختيار كرلے گا اس كے لئے نہ كوئي خوف ہے اور نہ وہ رنجيدہ ہوگا

۱_ خود انسانوں ميں سے، منتخب شدہ انبيا اور رسل الہى كا ان كى جانب مبعوث ہونا_

ييبنى آدم اما ياتينكم رسل منكم

۲_ انبيا اور رسل الہى كے اصلى فرائض ميں سے ايك ان كا بنى آدم كے ليے آيات الہى بيان كرنا اور ان كى تلاوت كرنا ہے_اما ياتينكم رسل منكم يقصون عليكم ء اياتي

۳_ خداوندمتعال كا پيام پہنچانے كے حوالے سے رسالت انبيائعليه‌السلام كے مقاصد ميں سے ايك انسانوں كو تقوى اور اچھے كردار كى جانب رغبت دلانا ہے_يقصون عليكم اياتي فمن اتقى و اصلح

۶۱۵

۴_ آيات الہى كى تكذيب سے بچنے اور انبياء الہى كى باتوں پر كان دھرنے كى ضرورت_

رسل منكم يقصون عليكم اياتى فمن اتقى

بعد والى آيت كے قرينے سے، جملہ ''فمن اتقى '' ميں تقوى سے مراد انبياء اور ايات الہى كى تكذيب سے بچنا ہے_

۵_ كردار و اعمال كى اصلاح كى جانب حركت كرنے كا مقدمہ تقوى اختيار كرنا ہے_فمن اتقى و اصلح

''اصلح'' پر ''اتقي'' كو مقدم كرنا، ہوسكتاہے رتبے كے تقدم كى طرف اشارہ ہو_

۶_ بعض قوميں اور امتيں ، خداوندمتعال كى جانب سے رسول اور پيامبر كى بعثت سے محروم تھيں _

اما ياتينكم رسل منكم

''ان'' شرطيہ اور ''مائے زائدہ سے مركب، كلمہ ''امّا'' تاكيد كے ليے ہے_ مائے زائدہ اور نون ثقيلہ كے ساتھ جملے كى تاكيد كا تقاضا يہ ہے كہ انبيائعليه‌السلام كى بعث قطعى اور يقينى ہے_ ''ان'' شرطيہ كے ذريعے جملے كے شروع ہونے كا مطلب يہ ہے كہ ممكن ہے بعض امتيں اور قوميں ، پيغمبر اور رسول (جيسى نعمت) سے محروم ہوں _

۷_ انبياء الہى كى تصديق كرنے والے اور تقوى اختيار كرنے والے نيك كردار لوگ، قيامت كے دن، عذاب الہى سے محفوظ اور ہر قسم كے غم و رنج سے دور ہونگے_فمن اتقى و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

بعد والى آيت كے مطابق، (لاخوف) ''خوف نہ ہونے'' سے مراد ''دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونے سے محفوظ ہونا'' ہے_

۸_ قيامت كے دن، غير متقى اور بدكردار لوگوں پر غم و اور خوف كے بادل چھائے ہوئے ہوں گے_

فمن اتقى و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب سے اجتناب ۴; آيات خدا كى تلاوت ۲

اطاعت :انبياء كى اطاعت كى اہميت ۴

امم :پيغمبر سے محروم امتيں ۶

انبياعليه‌السلام ء :انبياء پر ايمان لانے والے ۷; انبياء كا مبدائ۱; انبيا ء كا منتخب ہونا ۱; انبيا كى باتيں غور سے سننا ۴; انبياء كى جنس ۱;انبياء كى ذمہ دارى ۲; انبياء كى رسالت كے درميان وقفہ۶; انبيا ء كے اھداف ۳

۶۱۶

بے تقوى لوگ :بے تقوى افراد كا اخروى خوف ۸; بے تقوى افراد كا اخروى غم ۸

تقوى :تقوى كى اہميت ۳; تقوى كے آثار ۱۵

خدا تعالى :عذاب خدا ۷

رسل الہى : ۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اصلاح كے اسباب ۵

عمل :نيك و پسنديدہ عمل كى اہميت ۳

فاسد لوگ :فاسدوں كا اخروى خوف ۸; فاسد لوگوں كا اخروى غم ۸

قيامت :قيامت كے دن كا غم ۷; قيامت كے دن كى امنيت ۷

متقين :متقين كا اخرت ميں پر امن ہونا۷; متقين كے فضائل ۷

مؤمنين :مؤمنين كا آخرت ميں پر امن ہونا۷; مؤمنين كے فضائل ۷

آیت ۳۶

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُواْ عَنْهَا أُوْلَـَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

اور جن لوگوں نے ہمارے آيات كى تكذيب كى اور اكڑ گئے وہ سب جہنّى ميں اور اسى ميں ہميشہ رہنے والے ہيں

۱_ آيات الہى (انبياء پر نازل ہونے والے احكام و معارف) كى تكذيب كرنے والے اور رسالت انبياء كا انكار كرنے والے لوگوں كا انجام دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہونا ہے_والذين كذبوا هم فيها خلدون

۲_ تكبر و غرور اور اپنے آپ كو برتر سمجھنے كے نتيجے ميں آيات الہى كو قبول نہ كرنے اور ان سے دور ہونے كا انجام، آتش جہنم ہے_

۶۱۷

والذين كذبوا بآيتنا واستكبروا عنها اولئك اصحب النار

استكبار كا معنى اپنے آپ كو بڑا و برتر جاننا اور تكبر كرنا ہے_ چونكہ يہ كلمہ حرف ''عن'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے لہذا اعراض و امتناع كا معنى ديتاہے_ بنابرايں''استكبروا عنها'' يعنى''اعرضوا عنها متكبرين''

۳_ دوزخ كى آگ، دائمى اور ابدى ہے_ (لہذا) آيات الہى كو جھٹلانے والے ہميشہ اس ميں رہيں گے_

اولئك اصحاب النار هم فيها خلدون

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض كرنے كى سزا ۲; آيات

خدا كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱،۳

استكبار :استكبار كے آثار۲

انبيائعليه‌السلام :انبياء كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱; انبياء كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱

تكبر :تكبر كے آثار ۲

جہنم :آتش جہنم ۲، ۳; جہنم كا ابدى ہونا ۳;جہنم كے علل و اسباب ۲; جہنم ميں ہميشہ رہنا ۳

جہنمى لوگ : ۱، ۳

۶۱۸

آیت ۳۷

( فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ أُوْلَـئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ حَتَّى إِذَا جَاءتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُواْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ )

اس سے بڑا ظالم كون ہے جو خدا پر چھوٹا الزام لگائے يا اس كى آيات كى تكذيب كرے _ ان لوگوں كو ان كى قسمت كا لكھا ملتارہے گا يہاں تك كہ جب ہمارے نمائندے فرشتے مّدت حيات پورى كرنے كے لئے آئيں گے تو پوچھيں گے كہ وہ سب كہاں ميں جن كو تم خدا كو چھوڑكر پكارا كرتے تھے _ وہ لوگ كہيں گے كہ وہ سب تم گم ہوگئے اور اس طرح اپنے خلاف خود بھى گواہى ديں گے كہ وہ لوگ كافر تھے

۱_ خداوندمتعال پر افترا باندھنے والے اور آيات الہى كو جھٹلانے والے افراد ہى ظالم ترين لوگ ہيں _

فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

۲_ آيات الہى كى تكذيب كى طرح، دين الہى ميں بدعت ايجاد كرنا بھى سب سے بڑا ظلم ہے_

فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بآياته

۳_ دنيا ميں ہر انسان كا حتمى طور پر حصہ اور نصيب لكھا ہوا ہے_اولئك ينالهم نصيبهم من الكتب

۴_ تمام لوگ، حتى كہ خداوند متعال پر افترا باندھنے

۶۱۹

والے اور اسكى آيات كو جھٹلانے والے بھي، اپنى موت كے آنے تك، اس دنيا ميں سے اپنا تعيين شدہ حصہ اور نصيب حاصل كريں گے_فمن اظلم اولئك ينالهم نصيبهم من الكتب حتى اذا جاء تهم رسلنا

''الكتاب'' مصدر اور اسم مفعول كے معنى ميں ہے_ يعنى مكتوب اور مقدر جبكہ ''من'' ابتدائے غايت كے ليے ہے يعنى مقدرات الہى ميں سے جو حصہ كافروں كا ہے وہ ان تك پہنچے گا

۵_ مشركين كى جان ليتے وقت موت كے فرشتوں كا ان سے گفتگو كرنا_قالو اين ما كنتم قالوا ضلوا عنا

۶_ بعض فرشتے خداوندمتعال كى جانب سے بہت سى ذمہ داريوں اور فرائض كے حامل ہيں _

اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۷_ خداوند متعال كى جانب سے بعض فرشتے بنى آدم كى جان لينے پر مامور ہيں _حتى اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۸_ انسانوں كى روح قبض كرنے كيلئے خدا نے كئي فرشتوں كو مامور كر ركھا ہےاذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

۹_ موت فنا اور نابودى نہيں ہے بلكہ اپنى جان فرشتوں كے سپرد كرناہے_اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

مارنے كے ليے كلمہ ''توفي'' كا استعمال كرنا ( كہ جو كامل طور پر لے لينے'' كے معنى ميں ہے) نہ كہ كلمہ ہلاكت و غيرہ سے استفادہ كرنا، اس حقيقت كو ظاہر كررہاہے كہ انسان مرنے كے ساتھ ختم نہيں ہوجانا يعنى موت اسكى فنا نہيں ہے_

۱۰_ انسان كى تمام تر حقيقت، روح ہے_اذا جاء تهم رسلنا يتوفونهم

قرآن نے موت كو ''كامل لے لينے'' (توفي) سے تعبير كيا ہے_ جبكہ انسان كا جسم نہيں ليا جاتا_ بنابرايں ، انسان كى روح اور جان ہى اسكى تمام تر حقيقت ہے_

۱۱_ مشركين، مشكلات سے نجات اور رہائي دلوانے ميں اپنے معبودوں كے توانا اور كارساز ہونے پر عقيدہ ركھتے تھے_

اين ما كنتم تدعون من دون الله

۱۲_ موت كے وقت، اپنے جھوٹے معبودوں تك مشركين كى رسائي نہ ہونا_

قالوا اين ما كنتم تدعون من دون الله قالوا ضلوا عنا

۱۳_ اپنے معبودوں كے توانا اور كارساز ہوئے پر اعتقاد ركھنے كى وجہ سے مشركين كو موت كے وقت، ملائيكہ

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744