تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167121 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

يہاں يہ اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ برادران يوسف اس كلام كے مضمون پر اطمينان ركھتے تھے_

احكام :۴برادران يوسف :برادران يوسف اور يعقوبعليه‌السلام ۱، ۲، ۷، ۸; برادران يوسف كا اطمينان ۸;برادران يوسف كا اقرار۵; برادران يوسف كا توجيہ كرنا ۳;برادران يوسف كا جھوٹ بولنا ۱، ۲، ۳، ۸;برادران يوسف كا دعوي ۶;برادران يوسف كا عذر لانا ۳;برادران يوسف كى تہمتيں ۷; برادران يوسف كى سازش ۱، ۲، ۵، ۸

مقابلہ :مقابلے كے احكام ۴

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسف ۶;يعقوب(ع) پر تہمت ۷; يعقوبعليه‌السلام كے دين ميں مقابلے۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا بھيڑيئے كا لقمہ بننا ۳، ۵، ۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۸;يوسف(ع) كى محافظت ميں كمى كرنا۵

آیت ۱۸

( وَجَآؤُوا عَلَى قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْراً فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ )

اور يوسف كے كرتے پر جھوٹا خون لگا كرلے آئے _يعقوب نے كہا كہ يہ بات صرف تمھارے دل نہ گڑھى ہے لہذا ميرا راستہ صبر جميل كاہے اور اللہ تمھارے بيان كے مقابلہ ميں ميرا مددگار ہے (۱۸)

۱_ يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے اسكو كنويں ميں ركھنے سے پہلے اس كے بدن سے قميص كو اتار ليا _

و جاء و على قميصه بدم كذب

۲_ برادران يوسف(ع) نے جھوٹ كے خون ( جو اسكا خون نہيں تھا) سے اسكى قميص كو رنگين كرديا_

وجاء و على قميصه بدم كذب

۳_ برادران يوسف(ع) ، يعقوب(ع) كو خون والى قميص دكھاكر اپنےمن گھڑت دعوى كو ثابت كرنا چاہتے تھے_

وجاء و على قميصه بدم كذب

۴_ يوسفعليه‌السلام كى قميص كا خونى ہونا يہ واضح و روشن دليل تھى كہ يوسفعليه‌السلام بھيڑے كا لقمہ نہيں بنے _

وجاء و على قميصه بدم كذب

(بدم ) كا لفظ ( جاءو ) كے ليے مفعول ہے اور ( على قميصہ ) لفظ ( دم ) كے ليے حال ہے _ لہذا (جاوء ...) كا معنى يہ ہوگا كہ وہ جھوٹے خون كو لائے تھے

۴۰۱

حالانكہ وہ خون قميص كے سامنے والے حصہ پر تھا حالانكہ عموماً زخمى ہونے والے كے لباس كا اندر اور استروالا حصہ خونى ہوتا ہے _ ليكن يوسفعليه‌السلام كے لباس كا اوپر والا حصہ خونى تھا اس سے يعقوب عليہ السلام بھانپ گئے كہ انكا بيٹا بھيڑے كا لقمہ نہيں بنے ہيں _

۵_ برادران يوسف نے يوسف(ع) كى قميص كو جس خون سے رنگين كيا تھا اس خون سے بخوبى معلوم ہوتا تھا كہ يہ جناب يوسف(ع) كا خون نہيں ہے _وجاء و على قميصه بدم كذب

(كذب) مصدر ہے ليكن آيت شريفہ ميں اسم فاعل ( كاذب) كے معنى ميں آيا ہے _ جب مصدر كو اسم فاعل كے معنى ميں استعمال كيا جائے تو مبالغہ كا فائدہ ديتا ہے _ تو ( دم كذب) كا معنى يہ ہوگا كہ ايسے جھوٹ كا خون كہ اسكا جھوٹا ہونا واضح اور وشن تھا_

۶_ برادران يوسف نے ان كى قميص جو كہيں سے بھى پھٹيہوئي نہيں تھى كو دكھا ياتو ان كا جھوٹا دعوى ( كہ يوسفعليه‌السلام كوبھيڑيا كھا گيا ہے ) واضح ہوگيا _وجاء و على قميصه بدم كذب

معمولاً جو شخص درندوں كا لقمہ بنتا ہے اسكا لباس صحيح و سالم نہيں رہتا _ اور زيادہ پھٹنے كى وجہ سے وہ لباس كى ماہيت سے خارج ہوجاتا ہے لہذا (قميص) كالفظ آيت ميں ذكر ہوا جسكو برادران يوسف نے يعقوبعليه‌السلام كو دكھا يا يہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يا تو لباس مكمل طور پرصحيح و سالم تھا يا نسبتاً سالم تھا يہ دوسرى دليل ہوئي كہ برادران يوسف اپنے دعوى ميں سچے نہيں ہيں _

۷_ يعقوب عليہ السلام اپنے بيٹوں كى اس قصّہ بيانى كو قبول نہيں كيا اور اس كے جھوٹے ہونے پر مطمئن ہوگئے _

فأكله الذئب قال بل سؤلت لكم انفسكم امر

(تسويل) ''سوّلت ''كا مصدر ہے جو آسان كرنے كے معنى ميں آتا ہے نيز ناپسند شے كو زينت دينا تا كہ اچھى معلوم ہو يہاں ( امر ) سے مراد يوسفعليه‌السلام كے خلاف مكر وفريب ہے اسى وجہ سے (بل سوّلت ...) كا معنى يوں ہوگا جو بات كہہ رہے ہو وہ درست نہيں ہے _ بلكہ تمہارے نفس نے ناپسند شے كو تمہارے ليےاچھا جلوہ ديا ہے اور اسكا مرتكب ہونا تمہارے ليے آسان ہے _

۸_ يعقوب عليہ السلام كو يوسفعليه‌السلام كے خلاف اپنے بيٹوں كى طرف سے سازش كرنے پر اطمينان تھا _بل سؤلت لكم انفسكم امر

۴۰۲

كلمہ (بل) اس بات كو بتاتا ہے كہ يعقوب عليہ السلام نے اپنے بيٹوں كى بات كو قبول نہيں كيا اور (سوّلت لكم ) كا جملہ بتاتا ہے كہ و ہ يوسف عليہ السلام كے خلاف ان كى سازش كو بھانپ گئے تھے_

۹_ يعقوب عليہ السلام حضرت يوسف(ع) كے خلاف اپنے بيٹوں كى سازش كا سبب ان كے نفس كا فريب اور نفسانيمكاريوں كا جلوہ سمجھتے تھے_بل سوّلت لكم انفسكم أمر

۱۰_ انسان كا نفس، بُرے و نامناسب كاموں كو زيبا ديكھانے اور ان كے انجام دلوانے پر قدرت ركھتا ہے _

بل سوّلت لكم انفسكم امر

۱۱_ يعقوب عليہ السلام نے اس بات كا فيصلہ كرليا كہ وہ اپنے بيٹوں كى اس خيانت پر جو يوسفعليه‌السلام كے بارے ميں تھى پر سكوت اختيار كريں اور اسكى چھان بين نہ كريں _بل سوّلت لكم و الله المستعان على ما تصفون

۱۲_ يعقوبعليه‌السلام نے يوسفعليه‌السلام كى جدائي اور اپنے بيٹوں كى غلط رفتار پر صبر و بردبار رہنے كا فيصلہ كرليا _فصبر جميل

ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر(صبر ) كا متعلق يوسفعليه‌السلام كى جدائي اور ان كے بيٹوں كا جھوٹے قصّوں كى مناظر كشى اور غلط كام ہيں _

۱۳_ مشكلات اور تلخ ترين واقعات ميں صبر و حوصلہ سے كام لينا اچھى اور قابل تعريف خصلت ہے _ /فصبر جميل

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب لفظ (صبر) مبتدا اور (جميل) اسكى خبر ہے _

۱۴_ يعقوب عليہ السلام كا فراق يوسفعليه‌السلام ميں صبر و حوصلہ كرنا، قابل تعريف و تحسين تھا_فصبر جميل

كيونكہ ( جميل) (صبر) كے ليے صفت ہے تو يہاں مبتدا كو محذوف ليا جائے گا ( صبرى صبر جميل) يا خبر كو محذوف ليا جائے گا ( صبر جميل احسن) مذكورہ معنى اسى احتمال كى صورت ميں ہے _

۱۵_حضرت يعقوب(ع) نے حضرت يوسف(ع) كے بارے ميں اپنے بيٹوں كے اظہار نظر كى حقيقت كو معلوم كرنے كے ليئے خداوند عالم سے مدد طلب كي_والله المستعان على ما تصفون

(وصف) ''تصفون ''كا مصدر ہے جو بيان كرنے كے معنى ميں آتا ہے _ لفظ( ما ) سے مراديوسف(ع) كے بھائيوں كى يوسفعليه‌السلام كے بارے ميں جھوٹى باتيں ہيں ان كى غلط اور غير حقيقت باتوں كے بارے ميں خداوند متعال سے مدد طلب كرنے كا معنى يہ ہے كہ ان باتوں كى حقيقت ظاہر ہوجائے _

۴۰۳

۱۶_ يعقوبعليه‌السلام بہت زيادہ صابر اور موحد شخصيت تھے جو صرف خداوند وحدہ لاشريك كو مدد دينے پر قادر سمجھتے تھے _

والله المستعان على ما تصفون

۱۷_ اپنے امور ميں ضرورى ہے كہ صرف خداوند متعال پر توكل كيا جائے اور اس سے مددحاصل كى جائے_

والله المستعان على ما تصفون

(والله المستعان ) كى مثل جملات ميں مبتداء معرفہ اور اسكى خبر الف لام كے ساتھ غير عہدى ہے اور وہ حصر پر دلالت كرتى ہے _

۱۸_ خداوند متعال پر توكل كرنے والے بہت زيادہ صبر اور مقاومت كرنے والے انسان ہيں _

فصبر جميل والله المستعان على تصفون

۱۹_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام '' قال لما ا وتى بقميص يوسف الى يعقوب كان به نضح من دم (۱)

ترجمہ : امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ جب يعقوبعليه‌السلام كے ليے يوسف(ع) كى قميص لائي گئي تو اس پر خون كے چھينٹے گرائے گئے تھے_

۲۰_'' عن ا بى جعفر عليه‌السلام فى قوله '''' و جاؤ وا على قميصه بدم كذب'' قال: انهم ذبحوا جدياً على قميصه _ (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے الله تعالى كے اس قول (جاؤ وا ...) كے بارے ميں روايت ہے : آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ انہوں نے بكرى كے بچے كو انكى قميص پر ذبح كيا تھا_

۲۱_'' عن على بن الحسين عليه‌السلام ... قال (يعقوب لهم ) بل سوّلت لكم ا نفسكم ا مراً و ما كان الله ليطعم لحم يوسف الذئب من قبل ا ن ا رى تا ويل رؤياه الصادقة (۳)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے يعقوبعليه‌السلام نے برادران يوسف(ع) سے كہا '' بل سوّلت لكم انفسكم امراً'' اور ايسا نہيں ہوسكتا كہ خداوند متعال يوسف عليہ السلام كے گوشت كو بھيڑے كى خوراك بنا دےقبل اس كے كہميں اسكى خواب كى صحيح تعبير و تاويل ديكھ نہ لوں _

۲۲_ '' عن الصادق عليه‌السلام فى قوله عزّوجل فى قول يعقوب '' فصبر جميل '' قال : بلا شكوى (۴)

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲، ص۱۷۱، ح۹، نورالثقلين ، ج۲ ص۴۱۷، ج۲۸_۲) تفسير قمى ، ج۱، ص۳۴۱، نورالثقلين ، ج۲، ص۴۱۷، ح۲۷_

۳) تفسير عياشى ، ج۲، ص۱۶۹، ح۵، تفسير برهان ، ج ۲ص ۲۴۷، ح۵_۴) امالى شيخ طوسى ، ج۱، ص۳۰۰، نور الثقلين ، ج۲، ص ۴۵۲، ح۱۴۷_

۴۰۴

امام صادقعليه‌السلام سے حضرت يعقوبعليه‌السلام كے قول كے بارے ميں خداوند عالم كے اس فرمان (فصبر جميل) كے بارے ميں روايت ہے: اس سے مرادايسا صبر جسميں شكوہ نہ ہو _

الله تعالى :الله تعالى كى مختصّات ۱۶; الله تعالى كى امداد ۱۶

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسفعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام ۳;برادران يوسف(ع) اور يوسفعليه‌السلام كى قميص۱، ۳;برادران يوسف(ع) كا جھوٹ بولنا ۷; برادران يوسف كا ناپسند عمل ۱۲; برادران يوسف(ع) كى سازش ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۵، ۲۰، ۲۱ ; برادران يوسف كى سازش كے عوامل ۹; برادران يوسف كى ہوا و ہوس ۹، ۱۲;برادران يوسف كے جھوٹ بولنے كى وجوہات ۴، ۵، ۶;

توكلّ:الله تعالى پر توكل كى اہميت ۱۷

روايت : ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲/شدّت :شدّت ميں صبر۱۳

صابرين :۱۶، ۱۸/صبر:صبر كى اہميت ۱۳; صبر جميل۱۳; صبر جميل سے مراد۲۲

عمل :ناپسنديدہ عمل كا سبب ، ۱۰; ناپسنديدہ عمل كو خوبصورت پيش كرنے كى وجہ ۱۰

متوكلين :متوكلين كا صبر ۱۸; متوكلين كى خصوصيات ۱۸

موحدين : ۱۶/ہوا و ہوس:ہوا و ہوس كے آثار ۹، ۱۰

يعقوبعليه‌السلام :يعقوب(ع) اور برادران يوسف ۷; يعقوب(ع) اور برادرا ن يوسف كى سازش ۸، ۱۱;يعقوبعليه‌السلام اور حقائق كا ظاہر ہونا ۱۵;يعقوبعليه‌السلام كا اطمينان ۷، ۸; يعقوبعليه‌السلام كا صبر ۱۲، ۱۶، ۲۲; يعقوبعليه‌السلام كا عقيدہ ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كا قصّہ ۱۱، ۱۲; يعقوبعليه‌السلام كا فيصلہ ۱۱، ۱۲; يعقوبعليه‌السلام كا مدد طلب كرنا ۱۵;يعقوبعليه‌السلام كى توحيد افعالى ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كى سوچ ۹;يعقوبعليه‌السلام كى شخصيت ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كے صبر كى تعريف ۱۴; يعقوبعليه‌السلام كے فضائل ۱۶

يوسفعليه‌السلام :

يوسفعليه‌السلام كا بھيڑے كا لقمہ بننا ۴،۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۱، ۱۹، ۲۰، ۲۱; يوسف(ع) كى جدائي ميں صبر ۱۲، ۱۴;يوسف(ع) كى قميص ۶; يوسفعليه‌السلام كى قميص كا خون ۲، ۴، ۵، ۱۹، ۲۰;يوسفعليه‌السلام خلاف سازش ۸،۹

۴۰۵

آیت ۱۹

( وَجَاءتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُواْ وَارِدَهُمْ فَأَدْلَى دَلْوَهُ قَالَ يَا بُشْرَى هَـذَا غُلاَمٌ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً وَاللّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ )

اور وہاں ايك قافلہ آيا جس كے پانى نكالنے والے نے اپنا ڈول كنويں ميں ڈالا تو آواز دى ارے واہ يہ تو بچہ ہے اور اسے ايك قيمتى سرمايہ سمجھ كر چھپاليا اور اللہ ان كے اعمال سے خوب باخبر ہے (۱۹)

۱_ جس كنويں ميں حضرت يوسفعليه‌السلام تھے اس كے اطراف ميں ايك قافلے نے پڑاؤ ڈالا اور جو پانى لانے پر مامور تھا انہوں نے اسے كنويں كى طرف روانہ كيا_و جاء ت سيّارة فا رسلوا واردهم

'' وارد '' اس شخص كو كہتے ہيں جو كنويں ، نہر اور اس طرح كى جگہوں سے پانيلينےآتا ہے _

۲_ قافلے كا پانى لانے والے نے جب پانى لينے كے ليے كنعان كے كنويں ميں اپنا ڈول ڈالاتو خلاف توقع اس نے ايك بچے كو باہر نكالا_فأدلى دلوه قال يا بشرى هذا غلام

( أدلا ) ا دلى كا مصدر ہے جو ڈول ڈالنے كے معنى ميں آتا ہے _اور ''غلام '' چھوٹے بچے كو كہا جاتا ہے _( مصباح الميز )

۳_ يوسفعليه‌السلام نے قافلہ كے پانى لانے والے كى رسّى و ڈول سے چمٹكراپنے آپ كو كنويں سے نجات دى _

فأرسلوا و اردهم فأدنى دلوه قال يا بشرى هذا غلام

۴_ قافلے كاپانى لانے والا، حضرت يوسفعليه‌السلام كوپاكر بہت متعجب اور خوشحال ہوا اور اپنے ساتھيوں كواسكى خوشخبرى دي_قال يا بشرى هذا غلام

۵_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ حضرت يوسف(ع) كو بطور تجارتى سامان اپنے ساتھ لے گيا_و اسرّوه بضعة

(بضاعة) اس مال و اجناس كو كہتے ہيں جو تجارت

۴۰۶

كے ليے ہو تا ہے_

۶_حضرت يوسف(ع) كو پانے والے قافلہ نے ان كو تجارتى سامان قرار دہتے كى وجہ سے چھپانے كى بہرپور كوشش كي_

و اسرّوه بضعة

(اسرّوا) (پوشيدہ و مخفى ركھنا) كے معنى ميں (قرار ينے كا مضى متضمن ہے) اسى وجہ سے لفظ (بضاعة) كو مفعول دوم كے طور پر منصوب كيا گيا ہے_ تو جملے كا معنى يوں ہوگا كہ يوسفعليه‌السلام كو تجارتى سامان بنا كر انكو مخفى ركھا گيا_

۷_ يوسفعليه‌السلام كا كنويں سے نجات پانا، ان كى غلامى كا آغاز تھا_و اسّروه بضعة

انسان كو ( بضاعت) تجارتى سامان قرار دينا ،اس كے غلام ہونے يا غلام خيال كرنے كے مترادف ہے_

۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں انسانوں كو غلام كے طور پر خريد و فروخت كا رواج تھا_و أسرّوه بضعة

۹_ خداوند متعال، انسانوں كے اعمال و كردار سے آگاہ ہے_و اللّه عليم بما يعملون

۱۰_ اہل قافلہ، يوسفعليه‌السلام كو غلام بنانے كو غير شرعى اور غير قانونى كام سمجھتے تھے_و أسرّوه بضاعة و اللّه عليم بمايعملون

حالانكہ وہ بچہ جو لا وارث ملا ہو اسكو غلامى ميں لانا اور قابل فروخت قرار دينا جائز اور قانونى كام تھا_لہذايوسفعليه‌السلام كو مخفى ركھنا،معقول نہيں تھا _(ا سرّوه بضاعة)

۱۱_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ، ان كو ( خريد و فروخت كا) سامان قرار دينے پر گنہگار اور عذاب الہى كا مستحق قرار پايا_

و أسرّوه بضاعة و اللّه عليم بما يعملون

اس چيز كى ياد آورى كہخداوند متعال، بندوں كے اعمال سے آگاہ ہے ممكن ہے اس كے عذاب دينے كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانہ ميں راستہ سے ملنے والے انسان كى خريد و فروخت، نامناسب اور غير قانونى كام تھا_

و أسرّوه بضاعة

۱۳_ كنعان كے كنويں كے اطراف ميں اہل قافلہ كا كچھ دير كے ليے پڑاؤ ڈالنا اور كنويں سے يوسفعليه‌السلام كو نجات دينا اور اپنے ساتھ لے جانا، مشيت الہى كے مطابق اور اسكى دقيق نظارت ميں انجام پايا _

و جاء ت سيّارة و اللّه عليم بما يعملون

(ما يعملون) ميں ''ما'' سے مراد ممكن ہے يوسف (ع)

۴۰۷

كو خريد و فروخت كا ساما ن قرار دينا ہو (أسرّوه بضاعة ) اور نيز يہ بھى احتمال ہے كہ قافلہ كى تمام داستان جو يوسف(ع) كے بارے ميں ہے وہ مراد ہو_ پہلے احتمال كى بناء پرالله كا علم ان كے اعمال و رفتار كے بارے ميں ( خريد و فروخت كاسامان قرار دينا) انكو سزا دينے كے بارے ميں كنايہ ہے_دوسرے معنى كى صورت ميں علم خدا، اس كى تقدير و تدبير سے كنايہ ہے _ يعنى تمام امور جو يوسفعليه‌السلام كو كنويں سے نجات دينے كاسبب ہوئے ( كنعان كے اطراف ميں قافلے كا گزرنا ، كنويں كے قريب پڑاؤ ڈالنا ...) تمام كے تمام امورالله تعالى كى نظارت و نگرانى ميں واقع ہوئے_

الله تعالى :الله تعالى كا علم غيب ۹; الله تعالى كى تقدير ۱۳; الله تعالى كى نظارت ۱۳

اسماء و صفات :عليم ۹

غلامى كا نظام :غلامى كے نظام كى تاريخ ۸; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں غلامى كا نظام ۸

گمشدہ (انسان ) كى دريافت :گمشدہ انسان كى تجارت كا ناپسنديدہ ہونا ۱۲; يعقوبعليه‌السلام زمانہ ميں گمشدہ انسان كى تجارت ۱۲

يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ:يوسفعليه‌السلام كو پالينے والا قافلہ اور يوسفعليه‌السلام ۵، ۶، ۱۰، ۱۱;يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كا پڑاؤ ۱۳; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كاساقى ۱; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كو بشارت۴;يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كے ساقى كى بشارت ۴; يوسفعليه‌السلام كو پالينے والے قافلے كى سزا،۱۱;يوسف(ع) كو پالينے والے قافلے كے ساقى كى خوشى ۴; يوسفعليه‌السلام كے پانے والے قافلے كى فكر ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا چھپانا ۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶ ، ۷، ۱۳; يوسفعليه‌السلام كى غلامى ۷، ۱۰;يوسفعليه‌السلام كى كنويں سے نجات ۲، ۳، ۷، ۱۳;يوسفعليه‌السلام كے كنويں كا قصّہ ۱

۴۰۸

آیت ۲۰

( وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُواْ فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ )

اور ان لوگوں نے يوسف كو معمولى قيمت پر بيچ ڈالا چند درہم كے عوض اور وہ لوگ تو ان سے بيزار تھے ہي(۲۰)

۱_ يوسفعليه‌السلام كو اہل قافلہ نے بہت ہى ناچيز اور كم درہموں ميں فروخت كرديا_و شروه بثمن بخس دراهم معدودة

(شرائ) (شروا) كا مصدر ہے فروخت كرنے كے معنى ميں آتا ہے_ اور (شروہ) ميں فاعل كى ضمير (سيّارة) كى طرف لوٹتى ہے (بخس ) مصدر ہے جو اسم مفعول كے معنى ميں ہے_( مبخوس _ ناقص اور ناچيز)كے معنى ميں ہے ( ثمن بخس) يعنى جس قيمت سے خريدارى كى گئي ہے وہ شے ارزش كے اعتبار سے اس سے زيادہ ہو (معدودة) كا معنى شمار كيا گيا ہےيہاں بہت كم ہونے سے كنايہ ہے_

۲_ تمام اہل قافلہ خود كو يوسفعليه‌السلام كى نسبت صاحب نفع خيال كرتے تھے اور اپنے آپ كو اسكا مالك سمجھتے تھے_

اسرّوه بضاعة و شروه بثمن

يوسفعليه‌السلام كو تجارتى سامان قرار دينے اور انہيں فروخت كرنے كى نسبت قافلہ كيطرف دى گئي ہے اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہو تاہے_

۳_ اہل قافلہ جنہوں نے يوسفعليه‌السلام كوپاياتھا ان كو اپنے پاس ركھنے ميں كوئي دلچسپى نہيں ركھتے تھے_

شروه و كانوا فيه من الزاهدين

(زہد) كسى شے كو بے فائدہ سمجھ كر اسكى طرف رغبت نہ ركھنے كو كہتے ہيں _ شايد اہل قافلہ كو خوف تھاكہ لا وارث انسان كو غلام بناناايك نامناسب رويہ ہے اور يہ لوگوں پر فاش نہ ہوجائے_ اس وجہ سے انہوں نے اس كے ليے بہت ہى كم قيمت قراردى تا كہ جلدى ہى فروخت ہوجائے_

۴_ اہل قافلہ كا يوسفعليه‌السلام كى فروخت ميں جلدى كرنا اور ان كى نگہداشت ميں بے توجہى كا اظہار كرنا، انكو كم قيمت فروخت كرنے كا سبب تھا_و شروه بثمن بخس و كانوا فيه من الزاهدين

۴۰۹

(و كانوا ) كا جملہ (شروه بثمن بخس ) كے جملے كى تعليل كے مقام پرہے _ يعنى يوسفعليه‌السلام كو اپنے پاس ركھنے ميں ان كى دلچسپى نہ لينا ، ان كو كم قيمت فروخت كرنے كا موجب تھي_

۵_ يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے اسكو بہت ہى كم درہم اور ناچيز سى قيمت اہل قافلہ كو فروخت كرديا_

و شروه بثمن بخس

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے كہ(شروہ) كے فاعل كى ضمير سے مراد برادران يوسف ہوں اس بناء پر يوسفعليه‌السلام كے بھائي فروخت كرنے والے اور اہل قافلہ اس كے خريدارتھے_ عبارت(الذى اشتراہ من مصر)بعد والى آيت ميں ممكن ہے اس بات كى تائيد كرتى ہوچونكہ مصر ميں يوسفعليه‌السلام كى خريد و فروخت سے پہلے بھى ان كى ايك مرتبہ خريد و فروخت ہوچكى ہے_

۶_ يوسف(ع) ، اپنے بھائيوں كى نظر ميں بے قيمت اور كم ارزش تھے_و كانوا فيه من الزاهدين

(كانوا) كى ضمير مذكورہ معنى كى صورت ميں برادران يوسفعليه‌السلام كى طرف لوٹ رہى ہے _

۷_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں انسانوں كى غلامى كا اور انكى خريد و فروخت كا كام رائج تھا_و شروه بثمن بخس

۸_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں درہم ( چاندى كا سكہ) رائج كرنسى تھي_دراهم معدودة

۹_'' عن على ابن الحسين عليه‌السلام : فلما ا خرجوه ا قبل إليهم إخوة يوسف فقالوا هذا عبدنا ا منكم من يشترى هذا العبد؟ فاشتراه رجل منهم بعشرين درهماً و كان اخوته فيه من الزاهدين (۱)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب قافلے والوں نے يوسفعليه‌السلام كوكنويں سے باہر نكالا تو اس كے بھائي ان كے قريب گئے اور ان سے كہا : كہ يہ ہمارا غلام ہے كيا كوئي تم ميں سے ايسا ہے جو اسكو خريدے؟ تو اس وقت ايك شخص نے ان سے بيس درہم ميں خريد ليا اور حضرتعليه‌السلام كے بھائي ان ميں كوئي دلچسپى نہيں لے رہے تھے_

برادران يوسف(ع) :برادران يوسف(ع) اور يوسفعليه‌السلام ۵، ۶; برادران يوسف(ع) كى فكر ۶

درہم :يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں درہم كا ہونا ۸

____________________

۱)علل الشرائع ، ص ۴۸، ح ۱ ، ب ۴۱; نور الثقلين ، ج ۲، ص ۴۱۳، ح ۱۷_

۴۱۰

روايت : ۹

غلام ركھنا :غلام ركھنے كى تاريخ ۷; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں غلام كا ركھنا ۷

كرنسى :كرنسى كى تاريخ ۸; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں رائج كرنسى ۸

يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ :يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ اور يوسفعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۴; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلہ كا دعوى ۲

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام سے بے توجہى ۳، ۴، ۹; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۹;يوسفعليه‌السلام كى فروخت ۱، ۴، ۵، ۹; يوسفعليه‌السلام كى ملكيت كا دعوى ۲

آیت ۲۱

( وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِن مِّصْرَ لاِمْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَداً وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ وَاللّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور مصر كے جس شخص نے انھيں ۱_خريد اتھا اس نے اپنى بيوى سے كہا كہ اسے عزت و احترام كے ساتھ ركھو شايد يہ ہميں كوئي فائدہ پہنچائے يا ہم اسے اپنا فرزند بناليں اور اس طرح ہم نے يوسف كو زمين ميں اقتدار ديا اور تا كہ اس طرح انھيں خوابوں كى تعبير كا علم سكھائيں اور اللہ اپنے كام پر غلبہ ركھنے والا ہے يہ اور بات ہے كہ اكثر لوگوں كو اس كا علم نہيں ہے (۲۱)

۱_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ مصر ميں داخل ہوا اور اسى ہى ديار ميں اسكو فروخت كرديا_

و شروه بثمن و قال الذى اشترىه من مصر

۲_ عزيز مصر نے مصر ميں قافلے والوں سے يوسفعليه‌السلام كو خريدليا _و قال الذى اشترىه من مصر

(من مصر)كے بارے ميں احتمال ہے كہ(اشتراہ ) كے متعلق ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ ( الذى اشتراہ ) كے ليے حال ہو _ ليكن مذكورہ بالا تفسير احتمال اول كى صورت ميں ممكن ہے اور بعد ميں آنے والى آيات اس بات كو بيان كر رہى ہيں كہ (الذى اشتراہ ) سے مراد عزيز مصر ہے_

۴۱۱

۳_ يوسفعليه‌السلام كا خريدار (زليخا كا شوہر) مصرى شہرى تھا_و قال الذى اشترى ه من مصر

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب (من مصر) كا متعلق محذوف ہواورجملہ ( الذى اشتراہ ) كے ليے صفت ہو يعنى جملہ يوں ہو گا _ (قال الذى اشتراہ و ہو من اہل مصر ) اس نے كہا جس نے اسكو خريدا درحالا نكہ وہ اہل مصر ميں سے تھا_

۴_ زليخا كا شوہر، يوسفعليه‌السلام كو خريدتے وقت ( عزيزى ) كے مرتبے پر نہيں تھا_و قال الذى اشترىه من مصر

خريدار يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے( قرآن مجيد) عنوان سے ياد نہ كرنا،ممكن ہے مذكورہ تفسير كى طرف اشارہ ہو_

۵_ عزيز مصر ،نے يوسفعليه‌السلام كو خريدتے وقت ان كى بلند شخصيت اور مقام والاسے اطمينان حاصل كرليا _

لا مرأته أكرمى مثوىه عسى أن ينفعن

۶_ عزيز مصر چاہتا تھا كہ يوسفعليه‌السلام سے اپنے كاموں كے ليے استفادہ كرے يا اسكو اپنے اور اپنى بيوى كى فرزندى ميں لے آئے_قال الذى أكرمى مثوى ه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولد

۷_ عزيز مصر نے يوسفعليه‌السلام كى مدد اور اسكو اپنى فرزندى ميں لانے كا سبب اپنى اور اپنى بيوى زليخا كى اس سے محبت كو قرارديا_أكرمى مثوى ه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولد

جملہ ( عسى ) جملہ ( اكرمى مثواہ) كے ليے علت ہے _ تو جملے كا معنى يوں ہوگا _ كہ ميں تم سے يہ چاہتا ہوں كہ تم اسكا احترام كرو تا كہ وہ ہم سے محبت كرنے لگے تا كہ اسكى مدد سے ہم اپنے دل كو بہلائيں يا يہ كہ اسكو منہ بولا بيٹا بنا نے ميں كامياب ہوجائيں _

۸_ عزيز مصر نے يوسفعليه‌السلام كے كاموں كو اپنى بيوى زليخا كے سپرد كيا اور اس سے كہا كہ انكا احترام كرے اور ان كے مقام و مرتبے كا خيال ركھے_لا مرأته أكرمى مثوىه

(مثوى ) اسم مكان ہے جو گھر يا رہائش گاہ كے معنى ميں آتا ہے _( اكرمى مثواہ ) يعنى اس كى منزل ومقام كا احترام كرو_ گھر اور رہائش گاہ كے مناسب و اچھے ہونے پر تاكيد بتاتى ہے كہ اصل ميں اس شخص كى تعظيم ہے جو اس جگہ رہائش پذير ہے_

۹_ عزيز مصر اور اسكى بيوى زليخااولاد كى نعمت سے محروم تھے_أو نتخذه ولد

معمولاً وہ لوگ جو اولاد نہيں ركھتے، وہى كسى كو اپنى اولاد قرار ديتے ہيں اوراسوجہ سے جملہ ( نتخذہ ولداً) مذكورہ بالا معنى كى

۴۱۲

طرف ممكن ہے اشارہ ہو اور يوسفعليه‌السلام كو اپنى فرزندى ميں لانے كا بيان كلمہ (عسى ) سے ظاہر ہوتا ہے جو اس احتمال پر تاكيد كررہا ہے_

۱۰_ كسى شخص كو فرزند (منہ بولا بيٹے) كے طور پر انتخاب كرنا، يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں متداول امر تھا اور قديم مصر ميں اسكى قانونى حيثيت تھى _أو نتخذه ولد

۱۱_ خداوند متعال نے يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے گھرانے ميں داخل كر كے يوسفعليه‌السلام كے ليے اس سرزمين مصر ميں بانفوذ اور قدرتمند ہونے كے راستہ كو ہموار كيا_و كذلك مكّنا ليوسف فى الأرض

(الأرض) سے مراد مصر كى سرزمين ہے_ ''تمكين '' ''مكنّا ''كا مصدر ہے جو مكان و جگہ دينے كے معنى ميں آتا ہے _ نيز قدرت اور سلطنت عطا كرنے كے معنى ميں آتا ہے (فى الأرض)كى قيد اس بات كو بتاتى ہے كہ آيت شريفہ ميں (مكنّا) سے دوسرا معنى مراد ہے_

۱۲_ عزيز مصر كے گھر، يوسفعليه‌السلام آرام و آسائش ميں تھے_كذّلك مكنّا ليوسف فى الأرض

۱۴_ يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر كے گھر ميں داخل ہونا، خداوند متعال كے انكے بارے ميں وعدوں كے پورا ہونے كا پيش خيمہ تھا_و كذلك مكّنا ليوسف فى الا رض و لنعلّمه من تا ويل الاحاديث

(لنعلّمہ) كا ايك مقدر كلام پر عطف ہے يعنى''مكنّاليوسف لنفعل كذا و لنعلّمه '' لنفعل كذا سے مراد وہ امور تھے جنكو حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے كے شروع ميں خداوند عالم نے بيان فرمايا تھا مثلا (رأيتهم لى ساجدين ) و(كذلك يجتبيك ربك ...)

۱۵_ خداوند متعال، يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير اور واقعات كى تفسير و تحليل كا سكھانے والا ہے_

و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۱۶_ خوابوں كيتعبير اور واقعات كى تفسير وتحليل كى تعليم ، يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے گھر ميں لے جانے كى تقدير الہى كى خاطر تھا_كذلك مكنا ليوسف فى الا رض و لنعلّمه من تا ويل الأحاديث

(لام)'' لنعلمہ'' ميں غايت كے ليے ہے اور متعلق كى غرض و ہدف كو بيان كرتا تھا_

۱۷_ تعبير خواب كا علم اور آنے والے واقعات كى تحليل كرنے پرقدرت، خداوند متعال كى نعمتوں ميں سے ہے_

۴۱۳

كذلك و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۱۸_آنے والے واقعات كى تاريخ اور انكا انجام پذير ہونا ، تقدير الہى اور اس كے قدرت اور اختيار ميں ہے_

و قال الذى اشترىه و كذلك مكّنا ليوسف فى الأرض

۱۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير و تا ويل خواب اور آنے والے حالات كى تحليل كا علم ،مطلق و لا محدود علم تھا_و لنعلّمه من تأويل الاحاديث/ مذكورہ بالا تفسير كا حرف (من) جو كہ تبعيض كے ليے ہے سے استفادہ ہوتا ہے _ لہذا( ولنعلّمہ ...) كا معنى يوں ہوگا _ كچھ آنے والے حوادث و واقعات كى تحليل اور تاويل يا كچھ خوابوں كى تعبير كو ان كو سكھا ئيں _

۲۰_ آنے والے حالات اور آئندہ كے ماجروں كى تحليل و تاويل اور خوابوں كى تعبير كا علم ،بہت اہميت والا اور قيمتى ہے_و كذلك مكنا ليوسف فى الارض و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۲۱_ خداوند متعال اپنى مشيت اور ارادوں كو انجام دينے پر قادر ہے _والله غالب على ا مره

(أمرہ ) كى ضمير ( الله ) كى طرف لوٹنى ہے _ امر الہى سے مراد وہ كام ہيں كہ جن سے ارادہ الہى اور مشيت خداوند ى اس كے تحقق اور انجام دينے كے ساتھ تعلق ركھتى ہے _

۲۲_ كوئي شے اور كوئي ذات،ارادہ الہى كو روكنے كى طاقت نہيں ركھتى _والله غالب على أمره

۲۳_ يوسفعليه‌السلام كى زندگى كے حوادث و واقعات فرمان و تدبر الہى سے وجود ميں آئے ہيں _

و كذلك مكنّا ليوسف فى الا رض والله غالب على ا مره

(أمرہ ) كے مصاديق ( كذلك مكنّا ليوسف) كے جملے كے قرينے سے يوسفعليه‌السلام كے امور كى تدبير ہے _ بعض مفسّرين نے (أمرہ ) كى ضمير كو يوسفعليه‌السلام كى طرف پلٹايا ہے اس صورت ميں جملہ ( والله غالب على امرہ) كا معنى يہ ہوگا ( كہ خداوند متعال يوسفعليه‌السلام كے امور پر غالب ہے اور اس كے امور كے نظم و ترتيب ميں اسى كا اختيار ہے ) _ مذكورہ بالاتفسير ميں كچھ زيادہ ہى وضاحت ہے_

۲۴_ لوگوں كى اكثريت اس بات سے ناگاہ ہے كہ تمام امور، خداوند عالم كى تدبير كے مطابق انجام پاتے ہيں اور وہ اپنى مشيت كے تحقق پر قادر ہے نيز تمام افراد اس كے مقابلہ ميں عاجز و ناتواں ہيں _

والله غالب على ا مره و لكنّ ا كثر النّاس لا يعلمون

۴۱۴

اكثريت:اكثريت كا جہل ۲۴

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ حتمى ہونا ۲۲;الله تعالى كى تعليمات ۱۵، ۱۶;الله تعالى كى تقدير و مقدرات ۱۶ ، ۱۸; الله تعالى كى ربوبيت ۲۳، ۲۴;الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۸;الله تعالى كى قدرت ۲۱، ۲۴ ; الله تعالى كى مشيت ۲۱، ۲۴;الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۲۲;الله تعالى كى نعمتيں ۱۳، ۱۷ ; الله تعالى كے ارادے كے تحقق كا پيش خيمہ ۱۴;الله تعالى كے افعال ۱۱، الله تعالى كے اوامر ۲۳

انسان :انسانوں كا عجز ۲۴//تاريخ :تاريخ ميں تبديلى كا سبب ۱۸//زليخا:زليخا اور يوسفعليه‌السلام ۷، ۸ ; زليخا كالاولد ہونا ۹

عزيز مصر :عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام ۲، ۶،۸;عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام كے درجات ۵; عزيز مصر كا بے اولاد ہونا ۹;عزيز مصر كى خواہشات ۸;عزيز مصركى قوميت ۳;عزيز مصر يوسفعليه‌السلام كى خريدارى كے وقت ۴

علم و دانش :آئندہ واقعات كى تحليل كے علم و دانش كى اہميت ۲۰;خوابوں كى تعبيركے علم و دانش كى اہميت ۲۰; علم و دانش كى قيمتى ہونا۲۰

قديمى و تاريخى مصر :قديمى و تاريخى مصر ميں منہ بولا بيٹا۱۰

منہ بولا بيٹا:منہ بولا بيٹا بنانے كى تاريخ ۱۰; منہ بولا بيٹا يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں ۱۰

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۲۲

نعمت :آسائش كى نعمت ۱۳;آئندہ كے واقعات كى تحليل كے علم كى نعمت ۱۷; تعبير خواب كے علم كى نعمت ۱۷; قدرت كى نعمت ۱۳

يوسفعليه‌السلام :يوسف(ع) ، عزيز مصر كے گھر ميں ۱۲، ۱۴، ۱۶; يوسفعليه‌السلام كا احترام ۸;يوسفعليه‌السلام كا خريدار ۲; يوسفعليه‌السلام كا علم محدود ہونا ۱۹;يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۶، ۷، ۸، ۱۱، ۱۲، ۱۴ ;يوسفعليه‌السلام كا مدبّر ۲۳; يوسفعليه‌السلام كا معلّم ۱۵، ۱۶; يوسفعليه‌السلام كو آئندہ كے واقعات كى تحليل كا علم ۱۵، ۱۶ ، ۱۹;يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير كا علم ۱۵، ۱۶، ۱۹; يوسفعليه‌السلام كو منہ بولابيٹا بنانا ۶،۷;يوسفعليه‌السلام كى آسائش ۱۲; يوسفعليه‌السلام كى حكومت كا پيش خيمہ ۱۱; يوسفعليه‌السلام كى فروخت ۱;يوسفعليه‌السلام كے اقتدار كا پيش خيمہ ۱۱; يوسفعليه‌السلام كے چناؤ كا سبب ۱۴;يوسف(ع) كے خريدار كى قوميت ۳;يوسفعليه‌السلام مصر ميں ۱، ۲، ۱۱

۴۱۵

آیت ۲۲

( وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْماً وَعِلْماً وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ )

اور جب يوسف اپنى جوانى كى عمر كو پہنچے تو ہم نے انھيں حكم اور علم عطا كرديا كہ ہم اسى طرح نيك عمل كرنے والوں كو جزا ديا كرتے ہيں (۲۲)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے بچپن اور نوجوانى كے ايّام، عزيز مصر كے گھر ميں گذارے يہاں تك كہ جوان ہوئے اور جسمانى اور عقلى بلوغ تك پہنچے_

كلمہ (اشدّ) جسطرح لسان العرب نے سبويہ سے نقلكيا ہے (شدّة)كى جمع ہے جو (طاقت و قدرت ) كے معنى ميں ہےلہذا (أشدّ) سے مراد مختلف طاقتيں ہيں جو مقام كى مناسبت سے جسمانى و عقلى طاقت كو شامل ہيں _

۲_ يوسفعليه‌السلام جب جوانى كى عمر ميں پہنچے تو جسمانى و ذہنى ترقى كے ساتھ ساتھ بلند حكمت اور وسيع علم كے حامل ہوگئے_

ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

(حكماً) اور (علماً ) كے الفاظ كا نكرہ استعمال كرنا، اس حكمت و علم كى عظمت كو بتاتا ہے جو خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو عطاكى تھي_ اور (اتي) فعلكو (نا ) كى ضمير متكلم كى طرف اسناد دينا، اس حقيقت كى تائيد كرتى ہے اور يہ جو خداوند متعال نے زليخا كى يوسف(ع) كے ساتھ مكارى كى داستان كو بيان كرنے سے پہلے ان كے علم و حكمت كو بيان كياہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يوسفعليه‌السلام زمانہ جوانى ميں علم و حكمت كے مالك تھے_اسى وجہ سے يہ احتمال نہيں ديا جاسكتا كہ زليخا كى يوسف(ع) سے داستان جوانى كے گزرنے كے بعد ہوئي ہو يعنى حضرت اسوقت مثلا تئيس يا چاليس سال كے ہوں _

۳_ خداوند متعال ہى يوسفعليه‌السلام كوحكمت و علم كا عطا كرنے والا ہے _أتيناه حكماً و علما

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام جوانى ہى ميں لوگوں كے درميان فيصلہ اور قضاوت كرنے كى قدرت ركھتے تھے _

ولّما بلغ أشدّه أتيناه حكماً و علم

۴۱۶

بعض مفسرين نے (حكم ) سے مراد معارف الہى كا علم، احكام شريعت،حكمت،اور لوگوں كے درميان قضاوت كا معنى بيان كيا ہے اور (علم ) سے مراد تعبير خواب سے آگاہى ، آئندہ حوادث و واقعات كى تحليل اورمصالح و مفاسد كى شناخت قرار دياہے _

۵_ يوسفعليه‌السلام كا سن رشد ميں پہنچنا، علم و حكمت كے حامل ہونے كا سبب تھا_ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

۶_ يوسفعليه‌السلام جوانى كى عمراور رشدكے مقام پر پہنچنے كے بعد مقام نبوت پر فائز ہوئے_ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ بعض مفسرين نے (حكم ) سے مراد مقام نبوت اور (علم ) سے مراد شريعت كا علم بيانكيا ہے _

۷_ مقام نبوت تك پہنچنے كے ليے اسكى صلاحيت اور سبب كى ضرورت ہوتى ہے _ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علم

۸_ يوسفعليه‌السلام نيك لوگوں كا واضح و روشن نمونہ تھے _و كذلك نجزى المحسنين

۹_ يوسف(ع) كا حكمت اور علم سے بہرہ مند ہونا، خداوند متعال كى طرف سے انكے نيك كاموں كى جزاء تھي_

(جزاء) (نجزى ) كا مصدر ہے _ جسكا معنى جزاء و سزا ہے _

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے نيك كام، ان كے مقام نبوت پر فائز ہونے كا سبب بنے _

أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

۱۱_ احسان او ر نيكى كرنا، علم و حكمت سے بہرمند ہونے كاسبب ہے_أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

۱۲_ نيك لوگوں كوجزاء عطا كرنا اور ان كو علم و حكمت سے بہرہ مند كرنا، سنت الہى ہے _

أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

( كذلك نجزى المحسنين) ميں (نجزي)فعل مضارع ہے جواستمرار سے حكايت كرتا ہے _ اور تفسير ميں اس سے سنت كا معنى كيا گيا ہے _

۱۳_ نيك لوگوں كو الله تعالى دنيا ميں بھى جزاء ديتا ہے _أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

احسان :احسان كے آثار ۱۱; احسان كى اہميت ۱۰، ۱۱، ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى جزاء ۹، ۱۳; الله تعالى كى سنت ۱۲; الله تعالى كى عطا ۳

۴۱۷

الله تعالى كى سنتيں :جزاء دينے كى سنت ۱۲; سزا دينے كى سنت ۱۲

حكمت :حكمت كا سبب ۱۱//صلاحيتيں :صلاحيتوكا فائدہ ۷//علم :علم كا سبب۱۱

محسنين :محسنين كا علم ۱۲; محسنين كى جزاء ۹، ۱۲; محسنين كى حكمت ۱۲;محسنين كى دنيا ميں جزاء ۱۳

نبوت :نبوت كا جوانى ميں عطا ہونا ۶;نبوت كے شرائط ۷

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام پر احسان كے آثار ۱۰; يوسفعليه‌السلام كا بچپنا ۱;يوسفعليه‌السلام كا رشد ۱، ۲، ۶; يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر كے گھر ميں ہونا ۱;يوسفعليه‌السلام كا علم ۲،۹ ; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴;يوسفعليه‌السلام كا محسنين سے ہونا ۸;يوسفعليه‌السلام كواحسان كى جزاء ۹;يوسفعليه‌السلام كى جوانى ۲، ۴، ۶; يوسفعليه‌السلام كى حكمت ۲، ۹;يوسفعليه‌السلام كى حكمت كا سبب ۵ ; يوسفعليه‌السلام كى حكمت كا سبب ۳;يوسفعليه‌السلام كى زندگى كے مراحل ۱;يوسفعليه‌السلام كى قضاوت ۴;يوسفعليه‌السلام كى نبوت ۶;يوسفعليه‌السلام كى نبوت كے اسباب ۱۰;يوسفعليه‌السلام كى نوجوانى ۱;يوسفعليه‌السلام كے علم كا سبب ۱ ;يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۲، ۴ ;يوسفعليه‌السلام كے مقامات ۶; يوسفعليه‌السلام ميں رشد كے آثار ۵; يوسفعليه‌السلام ميں علم كا سبب ۵

آیت ۲۳

( وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ قَالَ مَعَاذَ اللّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ )

اور اس نے ان سے اظہار محبت كيا جس كے گھر ميں يوسف رہتے تھے اور دروازے بند كردئے ۱_اور كہنے لگى لوآئو يوسف نے كہا كہ معاذ اللہ وہ ميرا مالك ہے اس نے مجھے اچھى طرح ركھا ہے اور ظلم كرنے والے كبھى كامياب نہيں ہوتے (۲۳)

۱_ زليخا ،حضرت يوسف(ع) كى عاشق ہوگئي _و راودته التى هو فى بيتها و غلّقت الابواب

۲_ زليخا، حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنے عشق و محبت كا اظہار كر كے انہيں اپنے ساتھ وصال كى دعوت ديتى تھي_و راودته التى هو فى بيتهاعن نفسه

(مراودة ) (راودت) كا مصدر ہے _ جسكا معنى نرم لہجے ميں درخواست كرنا ہے (عن نفسہ) درخواست كے موردكو بتاتا ہےاسى وجہ سے (راودتہ ...) كا معنى يوں ہوا كہ زليخا نے بہت ہى نرم لہجے ميں يوسفعليه‌السلام سے اپنى محبت و عشق كا اظہار كركے اس سے خواہش كى كہ اپنے آپ كو ميرے اختيار ميں دے دے_ يہ ملنے اور وصال كرنے كے تقاضا سے كنايہ ہے

۴۱۸

۳_ زليخا اپنے مقصد كے حصول كے ليے حضرت يوسف(ع) كو ہميشہ اپنا ہم فكربنانےكے ليے مسلسل كوشش و سعيكرتى رہى _وراودته التى هو فى بيتها عن نفسه

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب (راد يرود) ( كہ مراود بھى اسى سے ہے) كے ساتھ جيسا كہ بعض اہل لضت نے كہا ہے اپنے مطلوب تك پہنچے كے ليے مسلسل كوشش و سعى كرنے كى قيد بھى ہو_

۴_ حضر ت يوسف(ع) مسلسل زليخا كى اس خواہش (وصال اور ہمبسترى كرنے) سے اجتناب كرتے رہے _

وراودته التى هو فى بيتها عن نفسه

بعض اہل لغت نے (مراودة) كے معنى ميں دو طرف كى كشمكش اور جھگڑے كو قيد قرارد ديا ہے_ اور انہوں نے كہا ہے كہ ( مراودة) كا معنى يہ ہے كہ دوميں سے ايك كسى شے كو چاہتا ہو اوردوسرا كسى اور شے كو چاہتا ہو _مذكورہ معنى بھى اسى صورت ميں كيا گيا ہے _

۵_ زليخا ،حضرت يوسفعليه‌السلام پر ظاہرى تسلط كواپنى خواہشات پورے كرنے كے ليے انہيں آمادہ كرنے كے ليے كارآمد سمجھتى تھى _

قرآن مجيد نے زليخا كو اس طرح بيان كيا ہے (التى ہو فى بيتہا ) وہ عورت كہ جس كے گھر ميں يوسفعليه‌السلام رہتے تھے) اس طرح سے زليخا كى صفت بيان كرنا يوسفعليه‌السلام پر زليخا كے تسلط كو بتا رہا ہے_

۶_ زليخا، نے حضرت يوسف(ع) سے كام لينے اور اس كے ساتھ وصال كرنے كے ليے اپنے محل كے دروازوں كو تالہ لگاديا اور انہيں اپنے پاس بلايا _راودته وغلّقت الا بواب و قالت هيت لك

(تغليق) ''غلّقت'' كا مصدر ہے _ تالہ لگانے كے معنى ميں آتا ہے (ہيت لك ) اسم فعل امر ہے _ جو (تم آؤ) كے معنى ميں آتا ہے _

۷_ زليخا كا محل ، مجلل اور شأن والا تھا اور اسميں بہت زيادہ دروازے تھے_و غلّقت الا بواب

(غلّقت الابواب ) باب تفعيل ہے دروازوں كے بند كرنے كے لئے بات تفعيل كو ذكر كرنا ممكن ہے شدّت مبالغہ كو بتاتا ہو _ يعنى دروازوں كو تالہ لگايا ور ان كے اندر والے حصوں كو محكم طريقے

۴۱۹

سے بند كيا اور يہ بات ممكن ہے دروازوں كى كثرت پر دلالت كرے_ مذكورہ بالا تفسير اسى دوسرے معنى كى صورت ميں ہے _

۸_ زليخا، نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنا كام حاصل كرنے كے ليے سہولتيں اور تمام شرائط كوفراہم كيا تھا_

روادته و غلّقت الابواب وقالت هيت لك

۹_ حضرت يوسف(ع) ، نے زليخا كے ظاہرى تسلط اور تمام شرائط مہيا ہونے كے باوجود بھى اسكى خواہش كو قبول نہيں كيا اور اس كے سامنے تسليم نہيں ہوئے_راودته وقالت هيت لك قال معاذ الله

(معاذ) مصدر اور مفعول مطلق ہے فعلمقدر كے ليے جو ''اعوذ'' ہے يعنى (أعوذ بالله معاذ)_

۱۰_ يوسف عليہ السلام شہوت رانى كے تمام وسائل فراہم ہونے كے باوجود ( يعنى زليخا كى خواہش اور اسكا اپنى مرضى كا اظہار كرنا ،محل كا خالى اوردروازوں كا بند ہونا ) بھى خدا كى پناہ مانگى _قال معاذا لله

۱۱_ خداوند متعال كى طرف توجہ اور اسكى پناہ طلب كرنا ، شہوت رانى كے برے انجام سے محفوظ رہنے كا راستہ ہے _

قال معاذا لله

۱۲_ گناہ كے گرداب اور لغزش سے نجات كے ليے ضرورى ہے كہ خداوند متعال كى پناہ لى جائے_قال معاذا لله

۱۳_ شادى شدہ عورتوں سے دوستى اور جنسى روابط ركھنا حرام ہے _قالت هيت لك قال معاذالله

( استعاذہ) اور خدا كى پناہ ميں جانا، گناہ اور شر پھيلانے والے مسئلہ ميں ہوتا ہے _

۱۴_ يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى تعجب آوراور انكى عصمت شگفت انگيز تھي_

و روادته التى و غلّقت الا بواب و قالت هيت لك قال معاذالله

۱۵_ يوسفعليه‌السلام جوانى كى اوج ميں ہى انسان موحد اور خداوند متعال كا فرمانبرداراور پرہيزو تقوى كى معراج پر تھے_

معاذا لله انه ربّى احسن مثواي

۱۶_ يوسفعليه‌السلام كا حقيقى توحيد پرست، اطاعت الہى ميں مخلص ہونا اور ان كا تقوى و پرہيزگارى ،اس علم و حكمت كا جلوہ تھا جو خداوند متعال ان كو عطا فرما ئي تھي_أتيناه حكاً و علماً قال معاذالله انه ربّى أحسن مثواي

۱۷_ خداوند متعال كى طرف توجہ ، انسان كو گناہ سے روكتى ہے _قال معاذا لله

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

۱۳۱ ; گناہگار _وں كا عذاب ۷/۴ ; مجرم _وں كا عذاب ۶/ ۱۴۷ ; مجرم _وں كى محروميت ۶/ ۱۴۷ ; _ كا روحانى انحطاط ۷/۴ ; _ كا قانون كے تحت ہونا ۶/ ۳۴ ; _ كى پيدائش كا سبب ۶/۶ ; _ كى حيات ۶/۳۶ ; _ كى ہلاكت ۶/ ۱۳۱; _ كى ہلاكت كے علل و اسباب ۶/ ۱۳۱ ; _ كے انقراض كا خطرہ ۶/ ۱۳۳ ; _ كے انقراض كے علل و اسباب ۶/۶ ; _ كے زوال كے اسباب ۷/۴ ; _ ميں برہنگى ۷/ ۲۷ ; منحرف _۷/ ۳۴نيز ر_ ك رہبري

معاملہ:_كے احكام ۶/ ۱۵۲ ; _ميں بے انصافى ۶/ ۱۵۲ ; _ ميں پيمانہ ۶/ ۱۵۲ ; _ ميں ترازو كا استعمال ۶/ ۱۵۲ ; _ ميں عدالت ۶/ ۱۵۲ ، ۱۵۳ ; _ميں وزن كا استعمال۶/ ۱۵۲

معبودان باطل :_سے پوچھ گچھ ۶/۲۲ ;_كا بطلان ۶/۲۲ ،۲۴ ،۴۰ ;_ كا بے ثمر ہونا ۶/ ۷۱ ;_كا عجز ۶/ ۱۴ ، ۱۷ ،۲۲ ، ۲۳ ، ۴۶ ;_كا كردار ۶/ ۱۳۷ ;_كى شفاعت ۶/ ۹۴ ; _ كى ولايت ۶/ ۱۴ ;_كے بطلان كے دلائل ۶/۴۰ ; نيز _ر ك اظہار بيزارى ، خوف ، گالى ، عبادت ، عقيدے، مشركين معبود حقيقى ۶/۳

_كا معيار ۶/۷۱ ; _كا نفع پہنچانا ۶/۷۱ ; _كى خصوصيات ۶/۱۷; _كى شرائط ۶/۱۰۲ ; _كى ضرر رسانى ۶/۷۱ ; _كى قدرت ۶/۷۱

معجزہ :اقتراحى _ ۶/ ۸، ۳۷۹ ، ۳۸ ، ۵۷ ، ۵۸ ، ۱۰۹ ، ۱۱۰ ، ۱۱۱ ، تكذيب _ ۶/۵ ; تكذيب _ كا مقدمہ ۶/۵۸ ; تكذيب _ كے اسباب ۶/۷ ; مردوں كى گفتگو سے متعلق _ كا تقاضا ۶/۱۱ ; مردوں كى گفتگو كا _ ۶/۱۱۱ ; _ سے اعراض ۶/۴ ; _ كا تقاضا ۶/۸ ، ۹ ، ۳۷ ، ۳۸ ، ۴۷ ، ۱۰۹ ، ۱۱۰ ، ۱۱۱ ، ۱۱۴; _ كا فلسفہ ۶/ ۲۷ ; _كا قانون كے تحت ہونا ۱۶ /۸ ، ۳۵ ، ۵۷ ; _ كا كردار ۶/ ۱۰۹ ;_ے كا مقدمہ ۶/ ۵۸ ; _ كا منشا ۶/ ۳۷ ، ۵۷ ، ۵۸ ، ۱۰۹ ، ۱۱۴ ،۱۱۵ ; _ كى حدود ۶/ ۵۰ ; _ كى شرائط ۶/ ۳۵ ، ۱۱۴ ; نزول _ كے اسباب ۶/۴ ; نزول ملائكہ كا _ ۶/ ۸ ; نزول ملائكہ كا معجزے كا تقاضا ۶/۱۱

نيز ر_ ك : آنحضرت (ص) تعقل ، رہبرى ،ضد ، كفار، كفار مكہ ، مشركين ، مشركين مكہ ، ہٹ دھرم معذور افراد: ۶/۱۹

معرفت :ر _ ك شناخت

معصيت :ر_ ك گناہ

معنويات:_تك پہنچنے كے اسباب ۶/ ۸۳ ; _كے مقامات كے مراتب ۶/ ۳۸ ; نيز _ر ك انحطاط ،حيات ، مؤمنين

۷۲۱

مغالطہ :آيات خدا ميں _ پيدا كرنے كا ظلم ۶/ ۶۸; آيات خدا ميں _ پيدا كرنے والوں سے اعراض ۶/۶۸ ; آيات خدا ميں _ پيدا كرنے والوں سے بے اعتنائي ۶/ ۶۸ ; آيات خدا ميں _ پيدا كرنےوالوں كا مقابلہ ۶/ ۶۸; آيات خدا ميں _ پيدا كرنےوالے۶/ ۶۸ ; اسلام ميں _ پيدا كرنےوالوں سے اعراض ۶/ ۶۹ ; اسلام ميں _ پيدا كرنے والوں كا گناہ ۶/ ۹۱ ; دين ميں _ پيدا كرنے والوں سے بے اعتنائي۶/ ۶۸ ; دين ميں _ پيدا كرنے والوں كا مقابلہ ۶/ ۶۸ ; دين ميں _ پيدا كرنے والوں كى گمراہى ۶/ ۹۱ ; دين ميں _ پيدا كرنے والوں كى ہٹ دھرمى ۶/ ۹۱ ; دين ميں _ پيدا كرنے والے ۶/۷۰; قرآن ميں _ پيدا كرنےوالوں سے اعراض ۶/ ۶۸ ،۶۹; قرآن ميں _ پيدا كرنے كا ظلم ۶/ ۲۸ ; قرآن ميں _ پيدا كرنے والوں كا گناہ ۶/ ۲۹ ; قرآن ميں _ پيدا كرنے والوں كا مقابلہ ۶/ ۲۹ ; قرآن ميں _ پيدا كرنے والے ۶/ ۶۸ ، ۷۰ ، _ پيدا كرنے والوں كى ہم نشينى كى حرمت ۶/ ۶۸ ، _كے آثار ۶/۹

مغرب: ر_ ك خورشيد

مغضوب خدا :۶/ ۸۱

مغفرت :_سے بہرہ مند افراد ۶/ ۵۴ ، ۱۶۵ ; _سے محروم لوگ ۶/ ۱۶۵ ; _كى درخواست ۶/ ۲۳ ; _كى شرائط ۶/ ۵۴ ; _ كے اسباب ۶/ ۱۶۵

خاص موارد كو اپنے موضوعات ميں تلاش كيجئے _

مفتريان بہ خدا:_كا احتضار ۶/ ۹۳; _كا انجام ۶/ ۲۱ ; _كا ظلم ۶/ ۹۳ ،۱۴۴ ; _كى تنبيہ ۶/۱۲ ، ۲۲;_كى روزى ۷/۳۷ ; _كى گمراہى ۶/ ۱۴۴

مقدسات:_سے غلط فائدہ اٹھانا ۷/۲۱ ; _كى حفاظت كى اہميت ۶/۱۰۸ ; نيز ر_ ك اقوام

مقدس مقامات: ر_ك ام القرى ، بابل مسجد الحرام ، مكہ

مقربين :۶/ ۸۳ ، ۹۸ ، ۱۲۶ ، ۱۲۷،۷/ ۲۲

مقررات:غير دينى _سے اجتناب ۶/ ۱۵۳ ، ۱۵۵ ; غير دينى _ كى پيروى ۶/ ۱۵۳

مكر:ر_ ك ابليس ، امراء مكہ ، شياطين ، قريش

مكہ :تاريخ _ ۶/ ۹۲ ، ۱۳۳ ; صدر اسلام ميں اہل _ ۶/ ۱۳۳ ; مركزيت _ ۶/ ۹۲ ; _ كى آباد كارى ۶/ ۹۲ ; _ كے لوگوں كا انذار ۶/ ۹۲نيز ر_ ك امراء _ ، كفار _ ، گمراہان _ ، مشركين _

۷۲۲

ملائكہ :انقياد _ ۷ /۱۳۷ ; تجسم _ ۶/ ۹ ; رويت _ ۶/ ۹، رويت _ كا تقاضا ۶/۱۰۸ ; علم _ ۶/۲; محافظ _ ۶/۶۱ ; محافظ _ كا كردار ۶/ ۶۱ ; مقامات _ ۶/۵۰ ، ۷/۱۳ ; _ اور ابليس ۷/۱۱ ; _ اور تكبر ۷/۱۳ ; _ اور عصيان ۷/۱۳ ; _ كا كردار ۶/۹۳ ;_ كى ذمہ داري; _ كے نزول كا تقاضا ۶/۸ ، ۱۵۸ ; موت كے _ ۶/۶۱ ، ۹۳ ، ۷/۳۷ ; موت كے _ كا متعدد ہونا ۷/ ۳۷ ; موكل _ ۶/۶۰ ; نبوت _ ۶/۹; نبوت _ كا تقاضا ۶/۹ ; نبوت _ كا محال ہونا ۶/ ۱۵۸ ; نزول _ ۶/۸; نزول _ كا محال ہونا ۶/۱۵۸ ; نزول _ كا معجزہ ۶/۸نيز ر_ ك آدمعليه‌السلام ، كفار ،معجزہ

ملتيں :_ ر_ ك امتيں

ملكوت:رويت _۶/ ۷۵ ; رويت _ كا فلسفہ ۶/ ۷۶ ; رويت _ كے آثار ۶/۷۵ ; نيز ر_ ك آسمان ، آفرينش ،ابراہيم ، زمين

مناجات:رات كے وقت _ ۶/۵۲; صبح كے وقت _ ۶/۵۲; مخلصانہ _ ۶/ ۵۳; _ كى ارزش ۶/۵۲; مناجت كى اہميت ۷/۲۹ ; _ كى قدر وقيمت۶/۵۲ ;_ كى شرائط ۷/۲۹ ; _ كے آثار ۶/۵۲ ; _ كے آداب ۶/ ۵۲ ; _ميں ذكر خدا ۶/ ۵۲

مناجات كرنےوالے:_كے مقامات ۶/ ۵۲

منحرفين :_كو تنبيہ ۷/۳۴; _كى پيروى ترك كرنا ۶/۱۵۰; _كى پيروى كا خطرہ ۶/۱۵۰

منصوبہ بندى :_كى شرائط ۶/۹۵; _ميں علم ۶/ ۹۶ ; _ميں قدرت ۶/۹۶

منفعت:_كا سرچشمہ ۶/۷۱

منفعت طلبي: ر_ك انسان

منہيات:_كے ارتكاب كى حرمت ۶/۲۸

موت :_ كى حقيقت ۶/۱۲ ،۹۳ ، ۷/۳۷; _ كى نشانياں ۷/۵ ; _ كے آثار ۶/۶۰ ، ۶ ، ۶۱ ، ۶۲ ، ۹۴; _ كے اسباب ۶/۶۱ ; _ كے بعد حقائق كا ظہور ۶/۹۴ ; _ كے روبرو ہونے كے آثار ۶/۴۰ ،۴۱ ; _ ميں تاخير كے اسباب ۶/۴۱ ; وقت سے پہلے كى _ ۶/۱۳۳

نيز ر_ ك ابليس ، انسان ، تعقل ،ذكر ، ظالمين ، مشركين ، ملائكہ

۷۲۳

موجودات:پنہان _ ۶/۱۰۰ ; جانداران سے بے جان _ كا پيدا ہونا ۶/ ۹۵ ; حاكم _ ۶/۱۳; خالق _ ۶/ ۱۰۱ ، ۱۰۲ ; خلقت _ ۶/ ۱۲ ، ۱۴ ، ۹۵; دريايى _ ۶/ ۵۹ ; ساكن _ ۶/ ۱۳ ; ظريف _ كى خلقت ۶/ ۱۳ ; علم _ كى كتاب ۶/ ۳۸ ; مالك _ ۶/ ۱۲ ، ۱۳ ، متحرك _ ۶/۱۳ ; _ كا اخروى حشر ۶/ ۳۸ ; _ كا انجام ۶/۳۸ ; _ كا مخلوق ہونا ۶/۱۰۱ ، ۱۰۲;_ كا مربى ۶/ ۷۱ ; _ كى اطلاعات كا خزانہ ۶/ ۵۹ ; _ كى بقا ۶/۱۴ ; _ كى پيدائش كى حقانيت ۶/ ۷۳ ; _ كى پيدائش كى كيفيت ۶/ ۷۳ ; _ كى تدبير ۶/۹۹ ; _ كى حيات كے اسباب ۶/۹۹ ; _ كى روزى ۶/۱۴ ; _ كى زندگى ۶/ ۳۸ ; _ كى زندگى سے عبرت ۶/۳۹ ; _ كى ضروريات پورى ہونا ۶/۱۴; _ ميں تحولات ۶/ ۵۹نيز ر _ك آسمان ، آفرينش ،تعلق ، حيات ،زمين موحدين ۶/ ۱۶۱

_كو خبردار كرنا ۶/ ۶۵ ; _كى امنيت ۶/ ۸۱ ; موحد كى ہدايت ۶/۷۱

موسىعليه‌السلام :شريعت _ كا اكمال ۶/ ۱۵۴; فضائل _ ۶/ ۸۶ ،۱۵۴ ; قضاوت _۶/ ۸۹ ; كتاب _۶/ ۹۱ مقامات _۶/ ۸۹ ;_ پر اتمام حجت۶/ ۱۵۴ ; _پر وحى كا نزول ۶/ ۹۱ ; _كا انجام فريضہ ۶/ ۱۵۴ ; _كا صالحين ميں سے ہونا ۶/ ۸۵ ;_كا محسنين ميں سے ہونا ۶/ ۸۴ ; _ كو تورات كا عطا ہونا ۶/ ۱۵۴ ; _كعليه‌السلام ى دس تعليمات ۶/ ۱۵۴ ; _كے آبا و اجداد ۶/ ۸۴ ; نبوت _۶/ ۸۹ ; ہدايت _۶/ ۸۴نيز ر_ ك يہود

مويشى پالنا :ايام جاہليت ميں _۶/ ۱۳۶

موعظہ:_ر_ ك كفار

مؤمنين:اكثر _ كا جاہل ہونا ۶/۱۱۱ ; خالص _۶/ ۸۲ ; عمل كرنے والے _كے مقامات ۷/ ۴۸; فقير _ ۶/ ۵۳ ; فقير _ پر طعن ۷/ ۶۴ ; فقير _ كو دھتكارنا ۶/ ۵۲ ; فقير _ كى تحقير ۶/ ۵۳; فقير _ كى دلجوئي ۶/ ۵۴ ; فقير _ كى قدر و منزلت ۶/ ۵۳ ; كافر سے مومن كا متولد ہونا ۶/ ۹۵ ; _اور آخرت ۷/ ۳۲ ; مومنين اور آنحضرت ۶/۵۲;_ اور تاريخ ۶/ ۸۹ ; _اور خوف ۶ / ۴۸;_ اور مجرمين ۶/ ۱۲۳ ; _اور آنحضرت(ص) ۶/۵۲ ; _پر سلام ۶/۵۴ _سے محبت ۶/ ۵۴ ; _كاامن ۶/۴۵; ۸۲_كا اخروى مقام ۶/ ۲۷ ; _كا حسن انجام ۶/۱۳۵; _كا شرح صدر ۶/ ۱۲۵ ; _كا شرك نعمت ۶/ ۵۳ ; _ كا غم ۶/ ۴۸; ; _كا مستقبل ۶/ ۴۸ ;_كا مقابلہ۶/ ۱۲۳ ; _كو بشارت ۶/ ۳۴ ; _كو خبردار كرنا ۶/۱۰۶، ۱۱۶ ، ۱۵۰ ; _كو دھتكارنے كے آثار ۶/ ۵۲ ;_كى آخرت ۶/ ۳۲ ; _كى اخروى امنيت ۷/ ۳ ; مومين كى اقليت ۶/ ۱۱۶ ; _كى امداد ۶/ ۳۴ ; _كى امنيت كا سبب ۶/ ۵۴ ; _كى بصيرت ۶/ ۵۰ ، ۱۲۲ ; _كى پريشانى كا مقدمہ

۷۲۴

۶/ ۱۰۶ ; _كى تاثير پذيرى ۶/ ۱۰۹ ; _كى تبليغ ۶/ ۵۲ ;_كى تشويق ۶/ ۳۴ ; _كى ثابت قدمى ۶/ ۹۸ ; _ كى ثابت قدمى كى اہميت ۶/ ۱۰۶ ; _كى خداشناسى ۶/۹۹; _كى خصوصيات ۶/ ۹۲ ، ۱۲۲ ; _كى ذمہ دارى ۶/ ۶۸ ، ۷۰ ، ۱۱۴ ، ۱۵۱ ، ۱۵۹ ; _كى ذمہ دارى كى حدود ۶/ ۵۲ ;_كى روحانى زندگى ۶/ ۱۲۲ ; _كى شخصيت كى حفاظت ۶/ ۵۲ ; _كى شخصيت كى حفاظت كى اہميت ۶/ ۵۲ ; _كى نورانيت ۶/ ۱۲۲ ; _كے آرام و سكون كا سبب۶/ ۱۰۶ ; _كے ساتھ تواضع ۶/ ۵۴ ; _كے فضائل ۶/ ۸۲ ، ۱۲۵ ، ۷/ ۳۲ ، ۵۳ ; _ كے قلب كى نورانيت ۶/۱۲۵ ; _كے مقامات ۶/۲۷ ، ۴۷ ، ۷۳ ، ۵۴ ، ۱۶۰

نيز ر_ك ہم نشيني

مہتدين ( ہدايت يافتہ لوگ) :۶/۵۰ ، ۷۵ ، ۸۲ ، ۸۴ ، ۸۵ ، ۸۷ ، ۸۸۰ ، ۹۰ ، ۱۱۷ ، ۱۶۱; _اور دار السلام ۶/ ۱۲۷ ; _اور قيامت كا دن ۷/ ۳۰ ; _كا آرام و سكوت ۶/۱۲۷ ; _كا اجر ۶/۱۲۷ ; _كا بہشت ميں ہونا ۶/۱۲۷ ; _كا تقرب ۶/ ۱۲۷ ; _كو تنبيہ ۶/۸۸; _كى اطاعت ۶/۹۰ ; _كى تشخيص ۶/۱۱۷ ; _كى ہدايت ۷/۳۰ ; _كى ہوشيارى ۶/۱۲۷ ; _كے مقامات ۶/۳۹ ، ۱۲۷

ميتہ:ميتہ ر_ ك مردار

ميزان :ر_ ك قيامت

ميوہ جات (پھل):_وں سے استفادہ ۶/ ۱۴۱; _وں كى پيدائش كے اسباب ۶/۹۹ ; _وں كے ذائقے ميں فرق ۶/۱۴۱ ;_ وں كے متنوع ہونے كے آثار ۶/۹۹ ; _وں ميں تشابہ ۶/۹۹ ، ۱۴۱ ;_وں ميں تنوع ۶/۹۹ ، ۱۴۱ ; _وں ميں فرق ۶/۹۹ ، ۱۴۱نيز ر_ ك انار ، انگور ،تعقل ، خرما ،درخت ،زيتون

ن

نااميدى :ر_ ك مايوسى _ پاس

نادان افراد:ر_ك جہلا

نادانى :ر_ ك جہل

ناسپاسى :ر_ ك كفران

نافرماني:ر_ ك عصيان

نامہ عمل :ر_ ك قيامت

۷۲۵

نبوت :مخالفين _كى بے منطقى ۶/۹۱ ; مقام _۶/۹; مكذبين _كى بہانہ جوئي ۶/۱۰۹ ; _بشر كى تكذيب ۶/۹۲; _بشر كى تكذيب كے اسباب ۶/۹۱ ; _بشر كے مكذبين ۶/۹۱ ; _كى نشانياں ۶/۵۰ ; _كے جھوٹے دعوى دار ۶/۹۳

نيز ر_ ك انبياء ، كفار ، كفر ، ملائكہ ،يہود

نجاسات:_كے احكام ۶/۱۴۵نيز ر_ ك خنزير

نخل:_كا اگنا ۶/۹۹; _كى پيدائش ۶/۱۴۱ ; _كے خوشے ۶/۹۹نيز ر_ ك تعقل

ندامت :ر_ك پشيماني

نذر:ناپسنديدہ _ ۶/۱۴۲

ناد پرستى :ر_ك تبعيض نادي

نسل:نيك _عطا كرنا ۶/۸۵ ; نيك _كى اہميت ۶/۸۵ ; نيك _كى كثرت كى اہميت ۶/۸۴; نيك _كى نعمت ۶/۸۴; نيك _كى ہدايت ۶/۸۴نيز ر_ك آدام ، ابراہيم ، نوح

نسيان:ر_ك فراموشي

نظام جزائي :۶/۱۲۴ ، ۱۳۳ ، ۱۳۹ ، ۱۶۰

نظم : ر_ ك آفرينش ، خورشيد ، ستارے ، چاند

نعمت:اخروى _كى خصوصيات ۶/۳۲ ; تحريم _۶/ ۱۴۲; روحانى نعمتوں كى جانب توجہ ۷/۲۶; _سے استفادہ ۶/ ۱۴۲ ، ۷/ ۳۲ ; _كا منشا ۶/ ۴۶ ، _كى خصوصيات ۶/۳۲ ; _كى خلقت كا فلسفہ ۷/ ۳۲ ; _ كى فراوانى ۶/۴۴; _كے مراتب ۶/ ۵۳

نيز ر_ ك آرام و سكون ،ادراك ، اسلام ، امكانات، امنيت ، ايمان ، بينائي ، تورات ، شكر، شنوائي ، عقل ، كفر ، ہدايت

نفخ صور:_ كے آثار ۶/ ۷۳نيز ر_ك قيامت

نفرين:ر_ك ظالمين

۷۲۶

نقض يپمان:ر_ك عہد شكني

نفسياتى صحت :_كى راہيں ۶/ ۴۸نيز ر_ك آرام و سكون

نفسيات:علم _كى اہميت ۶/ ۳۵نيز ر_ك انگيزش اور رفتار

نكاح :ر_ ك ازدواج

نماز:مسجد ميں _ ۷/ ۲۹ ; _ قائم كرنے كى اہميت ۶/ ۷۲ ، ۹۲ ، ۱۶۲ ; _ قائم كرنے كے آثار ۶/ ۷۲ ، _ كا اہتمام ۶/۹۲ ; _ كا وجوب ۶/ ۷۲ ; _ كى اہميت ۶/ ۷۲ ، ۹۲ ، ۱۶۲ ; _ كے آثار ۶/ ۷۲ ; _ كے اہتمام كا مقدمہ ۶/ ۹۲ ; _ ميں قبلہ ۷/ ۲۹ ; _ ميں كنگھى كرنا ۷/ ۳۱نيز ر_ك آنحضرت(ص)

نمونہ عمل بنانا:ر_ك انبيائ، رفتار و كردار رہبري

نوحعليه‌السلام :قصہ _ ۶/ ۸۴; قضاوت_۶/ ۸۹ ; مقامات_۶/ ۸۴ ،۹۸; _ ۶/ ۸۴ ; ۸۵ ، ۸۶ ; _كا اجر ۶/ ۸۴ ; _كا صالحين ميں سے ہونا ۶/ ۸۵ ; _كا محسنين ميں سے ہونا ۶/ ۸۴ ;_ كى ہدايت ۶/ ۸۴ ; _كے فضائل ۶/ ۸۶

نور:خالق _ ۶/ ۱، ۲; _كا تبعى ہونا ۶/۱; وحدت _۶/۱

نہى از منكر:_كى اہميت ۶/ ۶۹; _كے مراتب ۶/ ۶۸ ، ۶۹ ، ۷۰; _كے موارد ۶/ ۶۹

نيايش :ر_ك دعا و مناجات

نيند:رات كے وقت _۶/۶۰; _سے بيدارى ۶/۶۰ ; _كا سبب منشا ۶/۶۱ ; _كى حالت ميں فوت ہونا ۶/۶۰ ; _كى حقيقت ۶/۶۰

و

واجبات :۶/۷۲ ، ۱۴۱ ، ۱۵۱،۱۵۲ ، ۱۵۳، مالى _كا ترك كرنا ۶/ ۱۴۱

والدين :ايام جاہليت ميں _كا مقام ۶/۱۵۱ ; _سے احسان

۷۲۷

۶/ ۱۵۱ ، ۱۵۳ ; _سے احسان كى ضرورت ۶/۱۵۱; _سے ملنے كا طريقہ ۶/۱۵۱

وجدان :_كى قضاوت ۶/ ۱۴ ، ۴۷ ،۷۱نيز ر_ك مشركين

وحدت :ر_ ك اتحاد

وحي:بشر پر نزول _ كى تكذيب ۶/ ۹۳; بشر پر نزول _ كے مكذبين ۶/ ۹۳ ; تكذيب _ كا جرم ۶/ ۱۴۷ ; تكذيب _ كے اسباب ۶/۹۱ ; مخالفين _ كى بے عقلى ۶/۹۱ ; مخالفين _ كى ہٹ دھرمى ۶/۹۱ ; مكذبين _ ۶/۹۱ ، ۹۳ ; مكذبين _ سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۶/ ۱۴۶; مكذبين _ كا انذار ۶/ ۱۴۷ ; نزول _ ۶/ ۱۰۶ ; _ حاصل كرنے كا ادعا ۶/۹۳; _ كا بى نظير ہونا ۶/ ۹۳ ; _ كا كردار ۶/۵۰ ، ۵۱ ، ۹۱ ، ۱۰۶ ، ۱۴۵; _ كى پيروى ۶/۵۰; _ كے جھوٹے دعوى داروں كا احتضار ۶/ ۳۹

نيز ر_ ك آنحضرت انبياء ، انذار ، كفار ، كفار مكہ ، موسىعليه‌السلام ، يہود

ورع :ر_ ك تقوى

وسائل:دنيوى _۷،۲۶; دنيوى _ سے استفادہ ۷/۱۰،۲۲; دنيوى _ كا سرچشمہ ۶/۹۴، ۱۶۵; دنيوى _ كى عموميت ۷/۱۰; دنيوى _ كى نعمت ۷/۱۰; مادى _ كا ضعف ۶/۶; مادى _ كے آثار ۶/۶

وسوسہ :_ كا مقدمہ ۶/ ۱۵۲نيز ر_ك شياطين

وعدہ :ر_ك خدا ، عذاب، كفار

وعيد :ر_ ك خدا

وقف:ايام جاہليت ميں _۶/ ۱۳۸ ، ۱۳۹ ; بتوں كيلئے _۶/ ۱۳۹

ولايت:باطل _ ۶/ ۶۲; پسنديدہ _ ۷/۳ ; حقيقى _ ۶/ ۶۲ ; غير خدا كى _ ۶/ ۶۲ ، ۷/۳ ،۱۰ ; غير خدا كى _ كا بطلان ۷/۵ ; غير خدا كى _ كا قبول كرنا ۶/ ۱۴ ، ۱۵ ، ۷/۳ ، ۴ ; غير خدا كى _ كے آثار ۶/۱۵ ; غير خدا كى _ كے موانع ۶/۱۵ ; _ خدا سے اعراض كرنے والے ۷/۳ ، ۵ ; _ خدا ميں شامل افراد ۶/ ۱۲۷; _ كا معيار ۶/ ۱۴ ; _ كى اہميت ۶/ ۱۴

نيز ر_ك آنحضرت(ص) باطل معبود، خدا ،دين ، ظالمين ، عقل ، قرآن

۷۲۸

ھ

ہارونعليه‌السلام :فضائل_۶/ ۶۸;قضاوت _۶/۸۹; مقامات _۶/ ۸۹; نبوت _ ۶/ ۸۹; _ كا صالحين ميں سے ہونا ۶/ ۸۵; _كا محسنين ميں سے ہونا ۶/۸۴ ; _كى ہدايت ۶/ ۸۴ ; _كے آباو اجدد ۶/ ۸۴

ہٹ دھرم :_شخص پر معجزہ كا بے اثر ہونا ۶/۱۱۱نيز ر_ ك كفار ، مشركين

ہٹ دھرمى :_ى سے اجتناب كے آثار ۶/۹۹ ; _ى كے آثار ۶/ ۲۵ ، ۱۹ ، ۱۱۰ ، _ى كے اسباب ۶/۱۱۱ نيز ر_ ك آنحضرت(ص) اہل كتاب ، حق ، قوم ابرہيم ، كفار، كفار مكہ ، مشركين ، مشركين مكہ ، وحى ، يہود

ہدايت:انتخاب _: ۷/۳۰ ; اہميت _ ۶/ ۴ ، ۳۵ ; حقيقى _ ۶/ ۷۱ ; راہ _ ۶/۱۱۷ ; راہ _ كى وحدت ۶/۱ ; روش _ ۶/۶ ، ۱۴ ، ۱۵ ، ۱۹ ، ۳۰ ، ۳۵ ، ۴۱ ، ۶۳ ; صراط مستقيم كى طرف _ ۶/ ۳۹ ، ۸۷ ، ۸۸ ، ۸۹ ، ۱۲۶ ، ۱۶۱; كتاب _ كى خصوصيات ۶/ ۹۱ ; مقدمات _ ۶/ ۳۶ ، ۳۹ ، ۸۸ ، ۱۲۵ ; نعمت _ ۶/ ۵۳; _ سے مايوسى ۶/ ۳۶ ; _ سے محروم افراد ۶/ ۱۴۰ ، ۱۴۴ ; _ سے محروميت ۶/۹ ; _ ے محروميت كا مقدمہ ۶/ ۱۴۴ ; _ سے محروميت كے آثار ۶/ ۱۵۷ ; _ سے محروميت كے اسباب ۶/۶۵ ، ۱۱۰ ، ۱۴۴ ، _ كا سبب ۶/ ۳۹ ; _ كا قانون كے مطابق ہونا ۶/ ۳۸ ، ۱۱۱; _ كى دعوت ۶/ ۷۱ ; _ كى شرائط ۶/۸۸ ، ۷/۳۰ ; _ كى نشانياں ۶/۵۶ ، ۷۲ ، ۱۱۸ ، ۱۲۵ ; _ كے اسباب ۶/۱۱ ، ۶۳ ، ۷۷ ، ۸۸ ، ۱۱۲ ، ۱۲۵ ، ۷/۲; _ كے مراتب ۶/ ۸۷; _ كے موانع ۶/ ۴۳ ، ۱۲۵ ، ۷/۳۰ ;_ ميں اخبار ۶/ ۳۵ ، ۴۸ ، ۱۴۹ ; _ ميں اكراہ كى نفى ۷/۲; نيز ر_ ك انبياء ، انجيل ، انسان برگزيدہ افراد ، توحيد ، تورات ، حق خدا ، صالحين ، ضروريات ، ظالمين ، محسنين ،موحدين ، مومنين

ہلاكت :دنيوى _كے موجبات ۶/۶ ; _سے بچنے كے اسباب ۶/۷۰ ; _سے نجات ۶/۶; _سے نجات كے اسباب ۶/۷۰ ; _عذاب كے ذريعہ ۶/۴۷ ; _كے موجبات ۶/۲۶ ، ۴۷ ، ۷۰ ، ۱۳۷ ، خاص موارد كو اپنے موضوعات ميں تلاش كيجئے_

ہم بستگى ر_ك اتحاد

ہمسايہ :برا _۶/۶۵

ہم نشيني:آيات خدا ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں كى _ ۶/ ۶۸ ، ۲۹ ; اسلام كا مذاق اڑانے والوں كى _۶/ ۲۹ ; جائز _ ۶/ ۶۹ ; حرام _ ۶/ ۶۸ ; دين ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں كى _ ۶/ ۶۸ قرآن كا

۷۲۹

مذاق اڑانے والوں كى _ ۶/ ۶۹ ; قرآن ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں كى _ ۶/ ۶۸ ، ۶۹ ; كفار كى _ ۶/ ۶۹ ; مشركين كى _ ۶/۶۸ ، ۶۹ ; مومنين كى _ ۶/ ۵۴

ہنر:_ سے سوء استفادہ ۶/۱۲ نيز ر_ ك شياطين

ہواپرست لوگ:_ ۶/۱۵۹

ہواپرستى :_كا خطرہ ۶/ ۵۶ ; _كے آثار ۶/۵۶، ۱۱۹ ، ۱۲۸ ; ۱۵۰ ، ۷/۱۷ ; نيز ر_ ك گمراہ افراد ، مشركين

ہوشيارى :شياطين كے مقابلے ميں _۶/ ۱۱۲ ; شياطين كے مقابلے ميں _۷/۲۷ ; _كى اہميت ۶/ ۷ ، ۱۳۰

نيز ر_ ك مہتدين

ي

ياس:غير خدا سے _ ۶/ ۴۱ ; _ سے اجتناب ۶/ ۵۴ نيز ر_ ك غافلين ، گناہگار افراد ہدايت

يتيم :احكام _ ۶/ ۱۵۲ ; تصرفات _ ۶/ ۱۵۲ ; رشد _ كى نشانياں ۶/ ۱۵۲; مالك _ ۶/ ۱۵۲; مال _ كا تصرف ۶/ ۱۵۲ ; مال _ كى حفاظت ۶/ ۱۵۲ ، ۱۵۳ ; مال _ كے احكام ۶/ ۱۵۲ ; مصالح _ ۶/ ۱۵۲ ; _ كا اقتصادى رشد ۶/ ۱۵۲ ; _ كى مصلحت كا خيال ركھنا ۶/ ۱۵۲ ; _ كے سرپرستوں كو خبردار كرنا ۶/ ۱۵۲

يحيىعليه‌السلام :فضائل _۶/ ۶۸ ; قضاوت _۶/ ۸۹ ; مقامات _ ۶/ ۸۹ ; نبوت _ ۶/ ۸۹ ; _عليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۶/ ۸۵ ; _كى ہدايت ۶/ ۵۸ ; _كے آبا و اجداد ۶/ ۸۵

يعقوبعليه‌السلام :توحيد _۶/ ۸۴ ، ۸۶ ; قضاوت _۶/ ۸۴ ، ۸۶ ; قضاوت _۶/ ۸۹ ; مقامات _۶/ ۸ ، ۸۹; نبوت _۶/ ۸۹; ہدايت _۶/ ۸۴ ; _كا صالحين ميں سے ہونا ۶/ ۸۵ ; _كا محسنين ميں سے ہونا ۶/ ۵۴ ; _كى جہت و دليل ۶/ ۸۴ ; _كے عزيز و اقارب ۶/ ۷۸

يقين :اہل يقين۶/ ۷۵ ; مقام _۶/ ۷۵; _پر فائز ہونے كے علل و اسباب ۶/۷۵ ; _كى اہميت ۷/ ۲۲ نيز ر_ك قيامت

يوسفعليه‌السلام :فضائل _عليه‌السلام ۶/۸۶ ; قضاوت _عليه‌السلام ۶/ ۸۹ ; مقامات _عليه‌السلام ۶/۸۹; نبوت _عليه‌السلام ۶/۸۹; ہدايت _عليه‌السلام ۶/۸۴; _عليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۶/ ۸۵ :; _عليه‌السلام كا محسنين ميں سے ہونا ۶/ ۸۴

۷۳۰

يونسعليه‌السلام :فضائل _۶/ ۸۶ ; قضاوت _۶/ ۸۹ ; مقامات _۶/ ۸۹ ; نبوت _۶/ ۸۹ ; ہدايت _۶/ ۶۸ ; _كا صالحين ميں سے ہونا ۶/ ۶۸

يہود:صدر اسلام كے _ كا عقيدہ ۶/ ۹۱ ; صدر اسلام كے _ كا موقف ۶/ ۹۱ ; صدر اسلام كے _ كى جہالت ۶/ ۹۱ ; _ اور آسمانى كتاب كى تلاوت ۶/ ۱۵۶ ; _ اور آنحضرت(ص) ۶/۹۱;_ اور بشر پر وحى كا نزول ۶/ ۹۳ ; _ اور تكذيب نبي(ص) ۶/۹ ; _ اور تورات ۶/ ۹۱ ; _ اور نبوت بشر ۶/ ۹۱ ; _ اور نبوت موسى ۶/ ۹۱ ; _ پر آسمانى كتاب كا نزول ۶/ ۱۶۵ ; _ كا ادعا ۶/ ۹۳; يہو د كا ظلم ۶/ ۹۳; _ كا عقيدہ ۶/ ۹۱; _ كى تجاوز گرى ۶/ ۱۴۶ ; _ كے عقيدہ ميں تضاد ۶/۹۱ : _ كے غذائي منابع ۶/ ۱۴۶ ; _ كے محرمات ۶/ ۱۴۶ ; _ كے نزديك پنجے والے حيوانات ۶/ ۱۴۶ ; _ كے نزديك چربى كى اہميت ۶/ ۱۴۵ ; _ كے نزديك حرام كھانے ۶/ ۱۴۶ ; _ ميں حيوانات كى تحريم ۶/۱۴۶; _ ميں گائے كى چربى ۶/۱۴۶; _ ميں گوسفند كى چربى ۶/۱۴۶

نيز ر_ ك آنحضرت (ص) علماء _

۷۳۱

فہرست

آیت ۱ ۴

آیت ۲ ۸

آیت ۳ ۱۱

آیت ۴ ۱۴

آیت ۵ ۱۶

آیت ۶ ۱۹

آیت ۷ ۲۳

آیت ۸ ۲۵

آیت ۹ ۲۷

آیت ۱۰ ۳۰

آیت ۱۱ ۳۳

آیت ۱۲ ۳۶

آیت ۱۳ ۴۰

آیت ۱۴ ۴۲

آیت ۱۵ ۴۷

آیت ۱۶ ۴۹

آیت ۱۷ ۵۱

آیت ۱۸ ۵۳

آیت ۱۹ ۵۴

۷۳۲

آیت ۲۰ ۶۱

آیت ۲۱ ۶۴

آیت ۲۲ ۶۷

آیت ۲۳ ۶۹

آیت ۲۴ ۷۱

آیت ۲۵ ۷۳

آیت ۲۶ ۷۷

آیت ۲۷ ۷۹

آیت ۲۸ ۸۱

آیت ۲۹ ۸۴

آیت ۳۰ ۸۶

آیت ۳۱ ۸۹

آیت ۳۲ ۹۳

آیت ۳۳ ۹۶

آیت ۳۴ ۹۸

آیت ۳۵ ۱۰۲

آیت ۳۶ ۱۰۵

آیت ۳۷ ۱۰۸

آیت ۳۸ ۱۱۰

آیت ۳۹ ۱۱۴

۷۳۳

آیت ۴۰ ۱۱۸

آیت ۴۱ ۱۲۱

آیت ۳۲ ۱۲۴

آیت ۴۳ ۱۲۶

آیت ۴۴ ۱۲۹

آیت ۴۵ ۱۳۲

آیت ۴۶ ۱۳۶

آیت ۴۷ ۱۳۹

آیت ۴۸ ۱۴۰

آیت ۴۹ ۱۴۳

آیت ۵۰ ۱۴۵

آیت ۵۱ ۱۵۰

آیت ۵۲ ۱۵۳

آیت ۵۳ ۱۵۸

آیت ۵۴ ۱۶۱

آیت ۵۵ ۱۶۷

آیت ۵۶ ۱۶۸

آیت ۵۷ ۱۷۰

آیت ۵۸ ۱۷۴

آیت ۵۹ ۱۷۶

۷۳۴

آیت ۶۰ ۱۸۰

آیت ۶۱ ۱۸۴

آیت ۶۲ ۱۸۶

آیت ۶۳ ۱۸۸

آیت ۶۴ ۱۹۱

آیت ۶۵ ۱۹۴

آیت ۶۶ ۱۹۸

آیت ۶۷ ۲۰۰

آیت ۶۸ ۲۰۲

آیت ۶۹ ۲۰۷

آیت ۷۰ ۲۱۰

آیت ۷۱ ۲۱۶

آیت ۷۲ ۲۲۲

آیت ۷۳ ۲۲۴

آیت ۷۴ ۲۲۸

آیت ۷۵ ۲۳۱

آیت ۷۶ ۲۳۴

آیت ۷۷ ۲۳۷

آیت ۷۸ ۲۴۰

آیت ۷۹ ۲۴۳

۷۳۵

آیت ۸۰ ۲۴۷

آیت ۸۱ ۲۵۱

آیت ۸۲ ۲۵۴

آیت ۸۳ ۲۵۷

آیت ۸۴ ۲۶۰

آیت ۸۵ ۲۶۴

آ یت ۸۶ ۲۶۶

آیت ۸۷ ۲۶۹

آیت ۸۸ ۲۷۰

آیت ۸۹ ۲۷۲

آیت ۹۰ ۲۷۷

آیت ۹۱ ۲۸۱

آیت ۹۲ ۲۸۷

آیت ۹۳ ۲۹۱

آیت ۹۴ ۲۹۷

آیت ۹۵ ۲۹۹

آیت ۹۶ ۳۰۲

آیت ۹۷ ۳۰۴

آیت ۹۸ ۳۰۶

آیت ۹۹ ۳۰۹

۷۳۶

آیت ۱۰۰ ۳۱۳

آیت ۱۰۱ ۳۱۵

آیت ۱۰۲ ۳۱۷

آیت ۱۰۳ ۳۲۰

آیت ۱۰۴ ۳۲۳

آیت ۱۰۵ ۳۲۶

آیت ۱۰۶ ۳۲۸

آیت ۱۰۷ ۳۳۰

آیت ۱۰۸ ۳۳۲

آیت ۱۰۹ ۳۳۷

آیت ۱۱۰ ۳۴۰

آیت ۱۱۱ ۳۴۳

آیت ۱۱۲ ۳۴۷

آیت ۱۱۳ ۳۵۲

آیت ۱۱۴ ۳۵۴

آیت ۱۱۵ ۳۵۸

آیت ۱۱۶ ۳۶۲

آیت ۱۱۷ ۳۶۵

آیت ۱۱۸ ۳۶۶

آیت ۱۱۹ ۳۶۹

۷۳۷

آیت ۱۲۰ ۳۷۳

آیت ۱۲۱ ۳۷۵

آیت ۱۲۲ ۳۷۹

آیت ۱۲۳ ۳۸۲

آیت ۱۲۴ ۳۸۴

آیت ۱۲۵ ۳۸۷

آیت ۱۲۶ ۳۹۲

آیت ۱۲۷ ۳۹۴

آیت ۱۲۸ ۳۹۷

آیت ۱۲۹ ۴۰۲

آیت ۱۳۰ ۴۰۵

آیت ۱۳۱ ۴۰۸

آیت ۱۳۲ ۴۱۱

آیت ۱۳۳ ۴۱۲

آیت ۱۳۴ ۴۱۶

آیت ۱۳۵ ۴۱۷

آیت ۱۳۶ ۴۲۰

آیت ۱۳۷ ۴۲۳

آیت ۱۳۸ ۴۲۷

آیت ۱۳۹ ۴۲۹

۷۳۸

آیت ۱۴۰ ۴۳۳

آیت ۱۴۱ ۴۳۶

آیت ۱۴۲ ۴۴۱

آیت ۱۴۳ ۴۴۵

آیت ۱۴۴ ۴۴۸

آیت ۱۴۵ ۴۵۲

آیت ۱۴۶ ۴۵۸

آیت ۱۴۷ ۴۶۱

آیت ۱۴۸ ۴۶۴

آیت ۱۴۹ ۴۶۸

آیت ۱۵۰ ۴۷۱

آیت ۱۵۱ ۴۷۴

آیت ۱۵۲ ۴۸۱

آیت ۱۵۳ ۴۸۷

آیت ۱۵۴ ۴۹۱

آیت ۱۵۵ ۴۹۴

آیت ۱۵۶ ۴۹۵

آیت ۱۵۷ ۴۹۸

آیت ۱۵۸ ۵۰۱

آیت ۱۵۹ ۵۰۶

۷۳۹

آیت ۱۶۰ ۵۱۰

آیت ۱۶۱ ۵۱۳

آیت ۱۶۲ ۵۱۵

آیت ۱۶۳ ۵۱۷

آیت ۱۶۴ ۵۱۹

آیت ۱۶۵ ۵۲۳

سورہ انعام ۵۲۶

آیت ۱ ۵۲۶

آیت ۲ ۵۲۶

آیت ۳ ۵۲۹

آیت ۳ ۵۳۲

آیت ۵ ۵۳۴

آیت ۶ ۵۳۶

آیت ۷ ۵۳۸

آیت ۸ ۵۴۰

آیت ۹ ۵۴۲

آیت ۱۰ ۵۴۵

آیت ۱۱ ۵۴۸

آیت ۱۲ ۵۵۱

آیت ۱۳ ۵۵۵

۷۴۰

741

742

743

744