جب ہمسایوں اوردوستوں کو یاد کرتے تو ان کے لیے یہ دعاء فرماتے
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِه وَ تَوَلَّنِیْ فِیْ جِیْرَانِیْ وَ مَوَالِیَّ الْعَارِفِیْنَ بِحَقِّنَا وَ الْمُنَابِذِیْنَ لِاَعْدَآئِنَا بِاَفْضَلِ وَ لاَیَتِکَ وَ وَفِّقْهُمْ لِاِقَامَةِ سُنَّتِکَ وَ الْاَخْذِ بِمَحَاسِنِ اَدَبِکَ فِیْ اِرْفَاقِ ضَعِیْفِهِمْ وَ سَدِّ خَلَّتِهِمْ وَ عِیَادَةِ مَرِیْضِهِمْ وَ هِدَایَةِ مُسْتَرْشِدِهِمْ وَ مُنَاصَحَةِ مُسْتَشِیْرِهِمْ وَ تَعَهُّدِ قَادِمِهِمْ وَ کِثْمَانِ اَسْرَارِهِمْ وَ سَتْرِ عَوْرَاتِهِمْ وَ نُصْرَةِ مَظْلُوْمِهِمْ وَ حُسْنِ مُوَاسَاتِهِمْ بِالْمَاعُوْنِ وَ الْعَوْدِ عَلَیْهِمْ بِالْجِدَةِ وَ الْاِفْضَالِ وَ اِعْطَآءِ مَا یَجِبُ لَهُمْ قَبْلَ السُّوٴَالِ وَاجْعَلْنِیْ اَللّٰهُمَّ اَجْزِیْ بِالْاِحْسَانِ مُسِیْئَهُمْ وَاُعْرِضُ بِالتَّجَاوُزِ عَنْ ظَالِمِهِمْ وَ اَسْتَعْمِلُ حُسْنَ الظَّنِّ فِیْ کَافَّتِهِمْ وَ اَتَوَلّٰی بِالْبِرِّ عَآمَّتَهُمْ وَ اَغُضُّ بَصَرِیْ عَنْهُمْ عِفَّةً وَ اُلِیْنُ جَانِبِیْ لَهُمْ تُوَاضُعًا وَ اَرِقُّ عَلٰیٓ اَهْلِ الْبَلَآءِ مِنْهُمْ رَحْمَةً وَ اُسِرُّ لَهُمْ بِالْغَیْبِ مَوَدَّةً وَ اُحِبُّ بَقَآءَ النِّعْمَةِ عِنْدَهُمْ نُصْحًا وَ اُوْجِبُ لَهُمْ مَا اُوْجِبُ لِحَآمَّتِیْ وَ اَرْعٰی لَهُمْ مَآ اَرْعٰی لِخَآصَّتِیْ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَارْزُقْنِیْ مِثْلَ ذٰلِکَ مِنْهُمْ وَاجْعَلْ لِیْ اَوْفَی الْحُظُوْظِ فِیْمَا عِنْدَهُمْ وَزِدْهُمْ بَصِیْرَةً فِیْ حَقِّیْ وَمَعْرِفَةَ بِفَضْلِیْ حَتّٰی یَسْعَدُوْا فِیْ وَ اَسْعَدَ بِهِمْ اٰمِیْنَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ
جب ہمسایوں اوردوستوں کو یاد کرتے تو ان کے لیے یہ دعاء فرماتے ۔
اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما۔ اور میری اس سلسلہ میں بہترین نصرت فرما کہ میں اپنے ہمسایوں اوران دوستوں کے حقوق کا لحاظ رکھوں جو ہمارے حق کے پہچاننے والے اورہمارے دشمنوں کے مخالف ہیں اور انہیں اپنے طریقوں سے قائم کرنے اور عمدہ اخلاق وآداب سے آراستہ ہونے کی توفیق دے اس طرح کہ وہ کمزوروں کے ساتھ نرم رویہ رکھیں اوران کے فقر کا مداوا کریں۔ مریضوں کی بیمار پرسی طالبان ہدایت کی ہدایت ، مشورہ کرنے والوں کی خیر خواہی اورتازہ وارد کی ملاقات کریں ۔ رازوں کو چھپائیں ۔ عیبوں پر پردہ ڈالیں ۔ مظلوم کی نصرت اور گھریلو ضروریات کے ذریعہ حسن مواسات کریں اور بخشش وانعام سے فائدہ پہنچائیں اورسوال سے پہلے انکے ضروریات مہیا کریں ۔ اے اللہ ! مجھے ایسا بنا کہ میں ان میں سے برے کے ساتھ بھلائی کروں اوران سب کے بارے میں حسن ظن سے کام لوں ۔اور نیکی او ر احسان کے ساتھ سب کی خبر گیری کروں ۔ اور پرہیز گاری وعفت کی بنا پر ان (کے عیوب ) سے آنکھیں بندرکھوں ۔ تواضع وفروتنی کی رو سے ان سے نرم رویہ اختیار کروں اورشفقت کی بنا پر مصیبت زدہ کی دل جوئی کروں ان کی غیبت میں بھی ان کی محبت کو دل میں لیے رہوں اورخلوص کی بنا پر ان کے پاس سدا نعمتوں کا رہنا پسند کروں اور جو چیزیں اپنے خاص قریبیوں کے لیے ضروری سمجھوں ان کے لیے بھی ضروری سمجھوں ۔ اور جو مراعات اپنے مخصوصین سے کروں وہی مراعات ان سے بھی کروں اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے بھی ان سے ویسے ہی سلوک کا روا دار قرار دے او رجو چیزیں ان کے پاس ہیں ان میں میرا حصہ وافر قرار دے اور انہیں میرے حق کی بصیرت اور میرے فضل وبرتری کی معرفت میں افزائش وترقی دے تا کہ وہ میری وجہ سے سعادت مند اوعر اور میں ان کی وجہ سے مثاب وماجور قرار پاؤں ۔ آمین اے تمام جہان کے پروردگار
دعائے استخارہ
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِهِ السَّلاَمُ فِی الْاِسْتِخَارَةِ
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْٓ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ فَصَلِّ عَلٰٓی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَاقْضِ لِیْ بِالْخِیَرَةِ وَ اَلْهِمْنَا مَعْرِفَةَ الْاِخْتِیَارِ وَاجْعَلْ ذٰلِکَ ذَرِیْعَةً اِلَی الرِّضَا بِمَا قَضَیْتَ لَنَا وَ التَّسْلِیْمِ لِمَا حَکَمْتَ فَاَزِحْ عَنَّا رَیْبَ الْاِرْتِیَابِ وَ اَیِّدْنَا بِیَقِیْنِ الْمُخْلِصِیْنَ وَ لاَ تَسُمْنَا عَجْزَ الْمَعْرِفَةِ عَمَّا تَخَیَّرْتَ فَنَغْمِطَ قَدْرَکَ وَ نَکْرَهَ مَوْضِعَ رِضَاکَ وَ نَجْنَحَ اِلَی الَّتِیْ هِیَ اَبْعَدُ مِنْ حُسْنِ الْعَاقِبَةِ وَ اَقْرَبُ اِلٰی ضِدِّ الْعَافِیَةِ حَبِّبْ اِلَیْنَا مَا نَکْرَهُ مِنْ قَضَآئِکَ وَ سَهِّلْ عَلَیْنَا مَآ نَسْتَصْعِبُ مِنْ حُکْمِکَ وَ اَلْهِمْنَا الْاِنْقِیَادَ لِمَا اَوْرَدْتَ عَلَیْنَا مِنْ مَشِیَّتِکَ حَتّٰی لاَ نُحِبَّ تَاْخِیْرَ مَا عَجَّلْتَ وَلاَ تَعْجِیْلَ مَآ اَخَّرْتَ وَ لاَ نَکْرَهَ مَآ اَحْبَبْتَ وَ لاَ نَتَخَیَّرَ مَا کَرِهْتَ وَاخْتِمْ لَنَا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْمَدُ عَاقِبَةً وَ اَکْرَمُ مَصِیْرًا اِنَّکَ تُفِیْدُ الْکَرِیْمَةَ وَ تُعْطِی الْجَسِیْمَةَ وَ تَفْعَلُ مَا تُرِیْدُ وَ اَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
دعائے استخارہ
بارالہا! میں تیرے علم کے ذریعہ تجھ سے خیر وبہود چاہتا ہوں ۔تومحمد اوران کی آل پر رحمت نازل کر اور میرے لیے اچھائی کا فیصلہ صادر فرما اورہمارے دل میں اپنے فیصلہ (کی حکمت ومصلحت) کا القا کر اور اسے راضی رہیں اور تیرے حکم کے آگے سر تسلیم خم کریں ۔ اس طرح ہم سے شک کی خلش دور کردے اورمخلصین کا یقین ہمارے اندر پیدا کرکے ہمیں تقویت دے اور ہمیں خود ہمارے حوالے نہ کر دے اورتیری قدرومنزلت کو سبک سمجھیں اورجس چیز انجام کی خوبی سے دور اورعافیت کی ضد سے قریب ہو اس کی طرف مائل ہو جائیں تیرے جس فیصلہ کو ہم ناپسند کریں وہ ہمیں پسندیدہ بنادے اورجسے ہم دشوار سمجھیں اسے ہمارے لیے سہل وآسان کر د ے اور جس مشیت وارادہ کو ہم سے متعلق کیا ہے اس کی اطاعت ہمارے دل میں القا کر۔ یہاں تک کہ جس چیز کی ہے اس میں تعجیل نہ چاہیں اورجسے تو نے پسند کیا ہے اسے نا پسند اورجسے نا گوار سمجھا ہے اسے اختیار نہ کریں ۔ اور ہمارے کاموں کا اس چیز پر خاتمہ کر جوا نجام کے لحاظ سے پسند یدہ اور مآل کے اعتبار سے بہتر ہو ۔ اس لیے کہ تو نفیس وپاکیزہ چیزیں عطا کرتا اور بڑی نعمتیں بخشا ہے اور جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
جب خود مبتلا ہوتے یا کسی کو گناہوں کی رسوائی میں مبتلا دیکھتے تو یہ دعاء پڑھتے
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِهِ عَلَیْهِ السَّلاَمُ اِذَا ابْتَلٰی اَورَایٰ مُبْتَلًی بِفَضِیْحَةٍ بِذَنْبٍ
اَللّٰهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی سِتْرِکَ بَعْدَ عِلْمِکَ وَ مُعَافَاتِکَ بَعْدَ خُبْرِکَ فَکُلُّنَا قَدِ اقْتَرَفَ الْعَائِبَةَ فَلَمْ تَشْهَرْهَ وَارْتَکَبَ الْفَاحِشَةَ قَلَمْ تَفْضَحْهُ وَ تَسْتَرَّ بِالْمَسَاوِیْ فَلَمْ تَذْلُلْ عَلَیْهِ کَمْ نَهٍی لَکَ قَدْ اَتَیْنَاهُ وَ اَمْرٍقَدْ وَ قَفْتَنَا عَلَیْهِ فَتَعَدَّیْنَاهُ وَ سَیِّئَةٍ اَکْتَسَبْنَاهَا وَ خَطِیْئَةٍ اَرْتَکَبْنَاهَا کُنْتَ الْمُطَّلِّعَ عَلَیْهَا دُوْنَ النَّاظِرِیْنَ وَ الْقَادِرَ عَلٰی اِعْلاَنِهَا فَوْقَ الْقَادِرِیْنَ کَانَتْ عَافِیَتُکَ لَنَا حِجَابًا دُوْنَ اَبْصَارِهِمْ وَ رَدْمًا دُوْنَ اَسْمَاعِهِمْ فَاجْعَلْ مَا سَتَرْتَ مِنَ الْعَوْرَةِ وَ اَخْفَیْتَ مِنَ الدَّخِیْلَةِ وَاعِظًا لَنَا وَ زَاجِرًا عَنْ سُوْٓءِ الْخُلُقِ وَاقْتِرَافِ الْخَطِیْٓئَةِ وَ سَعْیًا اِلَی التَّوْبَةِ الْمَاحِیَةِ وَ الطَّرِیْقِ الْمَحْمُوْدَةِ وَ قَرِّبِ الْوَقْتَ فِیْهِ وَ لاَ تَسُمْنَا الْغَفْلَةَ عَنْکَ اِنَّا اِلَیْکَ رَاغِبُوْنَ وَ مِنَ الذُّنُوْبِ تَآئِبُوْنَ وَ صَلِّ عَلٰی خِیَرَتِکَ اَللّٰهُمَّ مِنْ خَلْقِکَ مُحَمَّدٍ وَ عِتْرَتِهِ الصِّفْوَةِ مِنْ بَرِیَّتِکَ الطَّاهِرِیْنَ وَ اجْعَلْنَا لَهُمْ سَامِعِیْنَ وَ مُطِیْعِیْنَ کَمَا اَمَرْتَ
جب خود مبتلا ہوتے یا کسی کو گناہوں کی رسوائی میں مبتلا دیکھتے تو یہ دعاء پڑھتے:
اے معبود ! تیرے ہی لئے تمام تعریف ہے اس بات پر کہ تو نے (گناہوں کے)جاننے کے بعد پر دہ پوچی کی اور (حالات پر ) اطلاع کے بعد عافیت وسلامتی بخشی ۔ یوں تو ہم میں سے ہر ایک ہی عیوب ونقائص کے درپے ہوا مگر تو نے اسے مشتہر نہ کیا اور افعال بد کا مرتکب ہوا مگر تو نے اس کو رسوا نہ ہونے دیا اور پردہ خفا میں برائیوں سے آلودہ رہا۔ مگر تو نے اس کی نشان دہی نہ کی ۔ کتنے ہی تیرے منہیات تھے جن کے ہم مرتکب ہوئے کتنے ہی تیرے احکام تھے جن کے ہم مرتکب ہوئے اور کتنے ہی تیرے احکام تھے جب پر تو نے کار بند رہنے کا حکم دیا تھا۔ مگر ہم نے ان سے تجاوز کیا۔ اور کتنی ہی برائیاں تھیں جو ہم سے سرزد ہوئیں اور کتنی ہی برائیاں تھیں جو ہم سے سرزد ہوئیں وہ کتنی ہی خطائیں تھیں جن کا ہم ارتکاب کیا درآنحالیکہ دوسرے دیکھنے والوں کے بجائے تو ان پر آگاہ تھا اور دوسرے (گناہوں کی تشہیر پر ) قدرت رکھنے والوں سے تو زیادہ ان کے افشاء پر قادر تھا ۔ مگر اس کے باوجود ہمارے بارے میں تیری حفاظت ونگہداشت ان کی آنکھوں کے سامنے پردہ ان کے کانوں کے بالمقابل دیوار بن گئی تو پھر اس پردہ داری وعیب پوشی کو ہمارے لیے ایک نصیحت کرنے والا اوربدخوئی اورارتکاب گناہ سے روکنے والا ( گناہوں کو ) مٹانے والی راہ توبہ اور طریق پسندیدہ پر گامزنی کا وسیلہ قرار دے اور اس راہ پیمانی کے لمحے ( ہم سے ) قریب کر ۔ اور ہمارے لیے ایسے اسباب مہیا نہ جو تجھ سے ہمیں غافل کر دیں ۔ اس لیے کہ ہم تیری طرف رجوع ہونے والے او ر گناہوں سے توبہ کرنے والے ہیں ۔ بارالہا! محمد پر جو مخلوقات میں تیرے برگزیدہ اور ان کی پاکیزہ عزت پر جو کائنات میں تیری منتخب کردہ ہے رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنے فرمان کے مطابق ان کی بات پر کام دھرنے والا اور ان کے احکام کی تعمیل کرنے والا قرار دے ۔
جب اہل دنیا کو دیکھتے تو راضی برضا رہنے کے لیے یہ دعا پڑھتے
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِهِ عَلَیْهِ السَّلاَمُ فِی الرِّضَا اِذَا نَظَرَ اِلٰٓی اَصْحَابِ الدُّنْیَا
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رِضًی بِحُکْمِ اللهِ شَهِدْتُ اَنَّ اللهَ قَسَمَ مَعَایِشَ عِبَادِه بِالْعَدْلِ وَ اَخَذَ عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِه بِالْفَضْلِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحِمَّدٍ وَ اٰلِه وَ لاَ تَفْتِنِّیْ بِمَآ اَعْطَیْتَهُمْ وَلاَ تَفْتِنَهُمْ بِمَا مَنَعْتَنِیْ فَاَحْسُدَ خَلْقَکَ وَ اَغْمَطَ حُکْمَکَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَ طَیِّبْ بِقَضَآئِکَ نَفْسِیْ وَ وَصِّعْ بِمَوَاقِعِ حُکْمِکَ صَدْرِیْ وَ قَبْ لِی الثِّقَةَ لِاُقِرَّ مَعَهَا بِاَنَّ قَضَآئَکَ لَمْ یَجِرْ اِلاَّ بِا الْخِیَرَةِ وَاجْعَلْ شُکْرِیْ لَکَ عَلٰی مَا زَوَیْتَ عَنِّیْ اَوْفَوَمِن شُکْرِیْ اِیَّاکَ عَلٰی مَا خَوَّلْتَنِیْ وَاعْصِمْنِیْ مِنْ اَنْ اَظُنَّ بِذِیْ عَدَمٍ خَسَاسَةً اَوْ اَظُنَّ بِصَاحِبِ ثَرْوَةٍ فَضْلاً فَاِنَّ الشَّرِیْفَ مَنْ شَرَّفَتْهَ طَاعَتُکَ وَالْعَزِیْزَ مَنْ اَعَزَّتْهُ عِبَادَتُکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِه وَ مَتِّعْنَا بِثَرْوَةٍ لاَ تَنْفَدُ وَ اَیِّدْنَا بِعِزٍّ لاَ یُفْقَدُ وَاسْرَحْنَا فِیْ مُلْکِ الْاَبَدِ اِنَّکَ الْوَاحِدُ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ تَلِدْ وَ لَمْ تُوْلَدْ وَ لَمْ تَکُنْ لَّکَ کُفُوًا اَحَدٌ
جب اہل دنیا کو دیکھتے تو راضی برضا رہنے کے لیے یہ دعا پڑھتے
اللہ تعالی کے حکم پر رضا وخوشنودی کی بنا پر اللہ کے لیے حمد وستائش ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اس نے اپنے بندوں کی روزیاں آئین عدل کے مطابق تقسیم کی ہیں ۔اور تمام مخلوقات سے فضل واحسان کا رویہ اختیار کیا ہے ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما او رمجھے ان چیزوں سے جو دوسروں کو دی ہیں آشقتہ وپریشان نہ ہونے دے کہ میں تیری مخلوق پر حسد کروں اورتیرے فیصلہ کو حقیر سمجھوں ۔ اور جن چیزوں سے مجھے محروم رکھا ہے انہیں دوسروں کے لیے فتنہ وآزمائش نہ بنا دے (کہ وہ ازروئے غرورمجھے بہ نظر حقارت دیکھیں ) اے اللہ ! محمد اور ان کی آ ل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنے فیصلہ قضاء وقدر پر شادماں رکھ اور اپنے مقدرات کی پذیرائی کے لیے میرے سینہ میں وسعت پید ا کر دے اور میرے اند روہ روح اعتماد پھونک دے کہ میں یہ اقرار کروں کہ تیرا فیصلہ قضا وقدر خیر وبہبودی کے ساتھ نافذ ہوا ہے اور ان نعمتوں پر ادائے شکر کی بہ نسبت جو مجھے عطا کی ہیں ان چیزوں پر میرے شکریہ کا کامل وفزوں تر قرار دے جو مجھے سے روک لی ہیں اور مجھے اس سے محفوظ رکھ کہ میں کسی نادار کو ذلت وحقارت کی نظر سے دیکھو یا کسی صاحب ثروت کے بارے میں میں ( اس ثروت کی بنا پر فضلیت وہ ہے جسے تیری اطاعت نے شرف بخشا ہو اور صاحب عزت وہ ہے جسے تیری عبادت نے عزت وسربلندی دی ہو ۔ اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اہمیں ایسی ثروت ودولت سے بہری اندوز کت جو ختم ہونے والی نہیں اور ایسی عزت وبزرگی سے ہماری تائید فرما جو زائل ہونے والی نہیں ۔ اور ہمیں ملک جاوداں کی طرف رواں دواں کر ۔ بیشک تو یکتاویگانہ اور ایسا بے نیاز ہے کہ نہ تیری کوئی اولاد ہے اور نہ تو کسی کی اولاد ہے اور نہ تیرا کوئی مثل وہمسر ہے ۔
جب بادل اور بجلی کو دیکھتے اوررعد کی آواز سنتے تو یہ دعاء پڑھتے
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِهِ عَلَیْهِ السَّلاَمُ اِذَا نَظَرَ اِلَی السَّحَابِ وَ الْبَرَقِ وَ سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ
اَللّٰهُمَّ اِنَّ هٰذَیْنِ اٰیَتَانِ مِنْ اٰیَاتِکَ وَ هٰذَیْنِ عَوْنَانِ مِنْ اَعْوَانِکَ یَبْتَدِرَانِ طَاعَتَک بِرَحْمَةٍ نَافِعَةٍ اَوْ نَقِمَةٍ ضَارَّةٍ فَلاَ تُمْطِرْنَا بِهِمَا لِبَاسَ الْبَلاَءِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَ اَنْزِلْ عَلَیْنَا نَفْعَ هٰذِهِ السَّحَائِبِ وَ بَرَکَتَهَا وَ اصْرِفْ عَنَّا اَذَاهَا وَ مَضَرَّتَهَا وَ لاَ تُصِبْنَا فِیْهَا بِاٰفَةٍ وَلاَ تُرْسِلْ عَلٰی مَعَایِشِنَا عَاهَةً اَللّٰهُمَّ وَ اِنْ کُنْتَ بَعَثْتَهَا نِقْمَةً وَ اَرْسَلْتَهَا سَخْطَةً فَاِنَّا نَسْتَجِیْرُکَ مِنْ غَضَبِکَ وَ نَبْتَهِلُ اِلَیْکَ فِیْ سُوٴَالِ عَفْوِکَ فَمِلْ بِالْعَضَبِ اِلَی الْمُشْرِکِیْنَ وَ اَدِرْحٰی نَقِمَتِکَ عَلَی الْمُلْحِدِیْنَ اَللّٰهُمَّ اَذْهِبْ مَحْلَ بِلاَدِنَا بِسُقْیَاکَ وَاَخْرِجْ وَ حَرَصُدُوْرِنَا بِرِزْقِکَ وَ لاَ تَشْغَلْنَا عَنْکَ بِغَیْرِکَ وَلاَ تَقْطَعْ عَنْ کَآفَّتِنَا مَا دَّةَ بِرِّکَ فَاِنَّ الْغَنِیَّ مَنْ اَغْنَیْتَ وَ اِنَّ السَّالِمَ مَنْ وَ قَیْتَ مَا عِنْدَ اَحَدٍ دُوْنَکَ دِفَاعٌ وَ لاَ بِاَحَدٍ عَنْ سَطْوَتِکَ امْتِنَاعٌ تَحْکُمُ بِمَا شِئْتَ عَلٰی مَنْ شِوٴْتَ وَ تَقْضِیْ بِمَا اَرَدْتَ فِیْمَنْ اَرَدْتَ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا وَ قَیْتَنَا مِنَ الْابَلَآءِ وَ لَکَ الشُّکْرُ عَلٰی مَا خَوَّلْتَنَا مِنَ النَّعْمَآءِ حَمْدًَا یُخَلِّفُ حَمْدَ الْحَامِدِیْنَ وَ رَآئَه حَمْدًا یَمْلاَءُ اَرْضَه وَ سَمَائَه اِنَّکَ الْمَنَّانُ بِجَسِیْمِ الْمِنَنِ الْوَهَّابُ لِعَظِیْمِ النِّعَمِ الْقَابِلُ یَسِیْرَ الْحَمْدِ الشَّاکِرُقَلِیْلُ الشُّکْرِ الْمُحْسِنُ الْمُجْمِلُ ذُو الَّطَوْلِ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ اِلَیْکَ الْمَصِیْرُ
جب بادل اور بجلی کو دیکھتے اوررعد کی آواز سنتے تو یہ دعاء پڑھتے۔
بارالہا! یہ (ابر وبرق )تیری نشانیوں میں سے دو نشانیاں اورتیرے خدمتگزاروں میں سے دو خدمتگزار ہیں جو نفع رساں رحمت یا ضرر رساں عقوبت کے ساتھ تیرے حکم کی بجا آوری کے لیے رواں دواں ہیں تو اب ان کے ذریعہ ایسی بارش نہ برسا جو ضرروزیاں کا باعث ہو او رنہ ان کی وجہ سے ہمیں بلاؤ مصیبت کا لباس پہنا ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان بادلوں کی منفعت وبرکت ہم پر نازل کر اور ان کے ضرروآزار کا رخ ہم سے موڑ دے اور ان سے ہمیں کوئی گزند نہ پہنچانا اور نہ ہمارے سامان معیشت پر تباہی وارد کرنا ۔ بارالہا! اگر ان گھٹاؤں کو تو نے بطور عذاب بھیجا ہے اور بصورت غضب روانہ کیا ہے تو پھر ہم تیرے غضب سے تیرے ہی دامن میں پناہ کے خواستگار ہیں اور عفو ودرگزر کے لیے تیرے سامنے گڑ گڑا کر سوال کرتے ہیں ۔ تو مشرکوں کی جانب اپنے غضب کا رخ موڑدے او رکافروں پر آسیائے عذاب کو گردش دے اے اللہ !ہمارے شہروں کی خشک سالی کو سیرابی کے ذریعہ دور کر دے اور ہمارے دل کے وسوسوں کو رزق کے وسیلہ سے برطرف کر دے اور اپنی بارگاہ سے ہمارا رخ موڑ کر ہمیں دوسروں کی طرف متوجہ نہ فرما اور ہم سب سے اپنے احسانات کا سرچشمہ قطع نہ کر کیونکہ بے نیاز وہی ہے جسے تو بے نیاز کرے اور سالم ومحفوظ وہی ہے جس کی تونگہداشت کرے اس لیے کہ تیرے علاوہ کسی کے پاس (مصیبتوں کا )دفعیہ او رکسی کے ہاں تیری سطوت وہیبت سے بچاؤ کا سامان نہیں ہے تو جس کی نسبت جو چاہتا ہے حکم فرماتا ہے اور جس کے بارے میں جو فیصلہ کرتا ہے وہ صادر کر دیتا ہے تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں کہ تو نے ہمیں مصیبتوں سے محفوظ رکھا اور تیرے ہی لیے شکر ہے کہ تو نے ہمین نعمتیں عطا کیں۔ ایسی حمد جو تمام گزاروں کی حمد کو پیچھے چھوڑ دے۔ ایسی حمد جو خداکے آسمان وزمین کی فضاؤں کو چھلکا دے ۔ اس لیے کہ تو بڑی سے بڑی نعمتوں کا عطا کرنے والا او ربڑے سے بڑے انعامات کا بخشنے والا ہے مختصر سی حمد کو بھی قبول کرنے والا اور تھوڑے سے شکرئیے کی بھی قدر کرنے والا ہے اوراحسان کرنے والا او ربہت نیکی کرنے والا اورصاحب کرم وبخشش ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور تیری ہی طرف (ہماری ) باز گشت ہے ۔
جب ادائے شکر میں کوتاہی کا اعتراف کرتے تو یہ دعا پڑھتے
اَللّٰهُمَّ اِنَّ اَحَدًا لاَ یَبْلُغُ مِنْ شُکْرِکَ غَایَةً اِلاَّ حَصَلَ عَلَیْهِ مِنْ اِحْسَانِکَ مَا یُلْزِمُه شُکْرًا وَ لاَ یَبْلُغُ مَبْلَغًا مِنْ طَاعَتِکَ وَ اِنِ اجْتَهَدَ اِلاَّ کَانَ مُقَصِّرًا دُوْنَ اسْتِحْقَاقِکَ بِفَضْلِکَ فَاَشْکَرُ عِبَادِکَ عَاجِزٌ عَنْ شُکْرِکَ وَ اَعْبَدُهُمْ مُقَصِّرٌ عَنْ طَاعَتِکَ لاَ یَجِبُ لِاَحَدٍ اَنْ تَغْفِرَ لَه بِاسْتِحْقَاقِه وَ لاَ اَنْ تَرْضٰی عَنْهُ بِاسْتِیْجَابِه فَمَنْ غَفَرْتَ لَه فَبِطَوْلِکَ وَ مَنْ رَضِیْتَ عَنْهُ فَبِفَضْلِکَ تَشْکُرُ یَسِیْرَ مَا شَکَرْتَه وَ تُثِیْبُ عَلٰی قَلِیْلِ مَا تَطَاعُ فِیْهِ حَتّٰی کَاَنَّ شُکْرَ عِبَادِکَ الَّذِیْٓ اَوْجَبْتَ عَلَیْهِ ثَوَابَهُمْ وَ اَعْظَمْتَ عَنْهُ جَزَآئَهُمْ اَمْرٌ مَلَکُوْا اسْتِطَاعَةَ الْاِمْتِنَاعِ مِنْهُ دُوْنَکَ فَکَافَیْتَهُمْ اَوَ لَمْ یَکُنْ سَبَبُه بِیَدِکَ فَجَازَیْتَهُمْ بَلْ مَلَکْتَ یَآ اِلٰهِیْ اَمْرَهُمْ قَبْلَ اَنْ یَمْلِکُوْا عِبَادَتَکَ وَ اَعْدَدْتَ ثَوَابَهُمْ قَبْلَ اَنْ یُفِیْضُوْا فِیْ طَاعَتِکَ وَ ذٰلِکَ اَنَّ سُنَّتَکَ الْاِفْضَالُ وَ عَادَتَکَ الْاِحْسَانُ وَ سَبِیْلَکَ الْعَفْوُ فَکُلُّ الْبَرِیَّةِ مُعْتَرِفَةٌ بِاَنَّکَ غَیْرُ ظَالِمٍ لِمَنْ عَاقَبْتَ وَ شَاهِدَةٌ بِاَنَّکَ مُتَفَضِّلٌ عَلٰی مَنْ عَافَیْتَ وَ کُلٌّ مُقِرٌّ عَلٰی نَفْسِه بِالتَّقْصِیْرِ عَمَّا اسْتَوْجَبْتَ فَلَوْلاَ اَنَّ الشَّیْطَانَ یَخْتَدِعُهُمْ عَنْ طَاعَتِکَ مَا عَصَاکَ عَاصٍ وَ لَوْلاَ اَنَّه صَوَّرَ لَهُمُ الْبَاطِلَ فِیْ مِثَالِ الْحَقِّ مَا ضَلَّ عَنْ طَرِیْقِکَ ضَالٌّ فَسُبْحَانَکَ مَا اَبْیَنَ کَرَمَکَ فِیْ مُعَامَلَةِ مَنْ اَطَاعَکَ اَوْعَصَالَ تَشْکُرُ لِلْمُطِیْعِ مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَه لَه وَ تُمْلِیْ لِلْعَاصِیْ فِیْمَا تَمْلِکُ مُعَاجَلَتَه فِیْهِ اَعْطَیْتَ کُلًّ مِنْهُمَا مَا لَمْ یَجِبْ لَه وَ تَفَضَّلْتَ عَلٰی کُلٍّ مِنْهُمَا بِمَا یَقْصُرُ عَمَلُه عَنْهُ وَ لَوْ کَافَاتَ الْمُطِیْعَ عَلٰی مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَه لَاَوْشَکَ اَنْ یَفْقِدَ ثَوَابَکَ وَ اَنْ تَزُوْلَ عَنْهُ نِعْمَتُکَ وَ لٰکِنَّکَ بِکَرَمِکَ جَازَیْتَه عَلَی الْمُدَّةِ الْقَصِیْرَةِ الْفَانِیَةِ بِالْمُدَّةِ الطَّوِیْلَةِ الْخَالِدَةِ وَ عَلَی الْغَایَةِ الْقَرِیْبَةِ الزَّائِلَةِ بِالْغَایَةِ الْمَدِیْدَةِ الْبَاقِیَةِ ثُمَّ لَمْ تَسُمْهُ الْقِصَاصَ فِیْمَا اَکَلَ مِنْ رِزْقِکَ الَّذِیْ یَقْوٰی بِه عَلٰی طَاعَتِکَ وَ لَمْ تَحْمِلْه عَلَی الْمُنَاقَشَاتِ فِی الْٰاٰلاَتِ الَّتِیْ تَسَبَّتَ بِاسْتِعْمَالِهَا اِلٰی مَغْفِرَتِکَ وَ لَوْ فَعَلْتَ ذٰلِکَ بِه لَذَهَبَ بِجَمِیْعِ مَا کَدَحَ لَه وَ جُمْلَةِ مَا سَعٰی فِیْهِ جَزَآءً لِلصُّغْرٰی مِنْ اَیَادِیْکَ وَ مِنَنِکَ وَ لَبَقِیَ رَهِیْنًا بَیْنَ یَدَیْکَ بِسَائِرِ نِعَمِکَ فَمَتٰی کَانَ یَسْتَحِقُّ شَیْئًا مِنْ ثَوَابِکَ لاَ مَتٰی هٰذَا یَا اِلٰهِیْ حَالُ مَنْ اَطَاعَکَ وَ سَبِیْلُ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فَاَمَّا الْعَاصِیْ اَمْرَکَ وَ الْمُوَاقِعُ نَهْیَکَ فَلَمْ تُعَاجِلْهُ بِنَقِمَتِکَ لِکَیْ یَسْتَبْدِلَ بِحَالِه فِیْ مَعْصِیَتِکَ حَالَ الْاِنَابَةِ اِلٰی طَاعَتِکَ وَ لَقَدْ کَانَ یَسْتَحِقُّ فِیْ اَوَّلِ مَا هَمَّ بِعِصْیَانِکَ کُلَّ مَا اَعْدَدْتَ لِجَمِیْعِ خَلْقِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ فَجَمِیْعُ مَا اَخَّرْتَ عَنْهُ مِنَ الْعَذَابِ وَ اَبْطَأْتَ بِه عَلَیْهِ مِنْ سَطَوَاتِ النَّقِمَةِ وَ الْعِقَابِ تَرْکٌ مِنْ حَقِّکَ وَ رِضًی بِدُوْنِ وَاجِبِکَ فَمَنْ اَکْرَمُ مِنْکَ یَا اِلٰهِیْ وَ مَنْ اَشْقٰی مِمَّنْ هَلَکَ عَلَیْکَ لاَ مَنْ فَتَبَارَکْتَ اَنْ تُوْصَفَ اِلاَّ بِالْاِحْسَانِ وَ کَرُمْتَ اَنْ یُخَافَ مِنْکَ اِلاَّ الْعَدْلُ لاَ یُخْشٰی جَوْرِکَ عَلٰی مَنْ عَصَاکَ وَلاَ یُخَافُ اِغْفَالُکَ ثَوَابَ مَنْ اَرْضَاکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِه وَ هَبْ لِیْ اَمَلِیْ وَ زِذْنِیْ مِنْ هُدَاکَ مَآ اَصِلُ بِه اِلَی التَّوْفِیْقِ فِیْ عَمَلِیْ اِنَّکَ مَنَّانٌ کَرِیْمٌ
جب ادائے شکر میں کوتاہی کا اعتراف کرتے تو یہ دعا پڑھتے
بارالہا!کوئی شخص تیرے شکر کی کسی منزل تک نہیں پہنچتا ۔ مگر یہ کہ تیرے اتنے احسانات مجتمع ہوجاتے ہیں کہ وہ اس پر مزید شکریہ لازم وواجب کر دیتے ہیں اور کوئی شخص تیری اطاعت کے کسی درجہ پر چاہے وہ کتنی ہی سر گرمی دکھائے نہیں پہنچ سکتا ۔ اور تیرے اس استحقاق کے مقابلہ میں جو بر بنائے فضل و احسانا ہے قاصر ہی رہتا ہے جب یہ صورت ہے تو تیرے سب سے زیادہ شکر گزار بندے بھی ادائے شکر سے عاجز او رسب سے زیادہ عبادت گزار بھی درماندہ ثابت ہوں گے کوئی استحقا ق کی بنا پر بخشش دے یا اس کے حق کی وجہ سے اس سے خوش ہو جسے تو نے بخش دیا تو یہ تیرا انعام ہے او رجس عمل قلیل کو تو قبول فرماتا ہے اس کی جز افراواں دیتا ہے اورمختصر عبادت پر بھی ثواب مرحمت فرماتا ہے یہاں تک کہ گویا بندوں کا وہ شکر بجا لانا جس کے مقابلہ میں تو نے ان کو اجر عظیم عطا کیا، ا یک ایسی بات تھی کہ اس شکر سے دست بردار ہونا ان کے اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجر دیا (کہ انہوں نے با اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجردیا ( کہ انہوں با ختیار خود شکر ادا کیا)یا یہ کہ ادائے شکر کے اسباب تیرے قبضہ قدرت میں نہ تھے (ا ور انہوں نے خود اسباب شکر مہیا کئے )جس پر تو نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا مہیا کئے )جس پر نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا تو نہیں ہے )بلکہ اے میرے معبود ! تو ان کے جملہ امور کا مالک تھا۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر وتوانا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا ۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر تونا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا قبل اس کے کہ وہ تیری اطاعت میں داخل ہوں اور یہ اس لیے کہ تیراطریقہ انعام واکرام تیری عادت تفضل واحسان اور تیری روش عفوودرگذر ہے ۔چنانچہ تمام کائنات اس کی معترف ہے کہ تو نے جس پر عذاب کرے اس پر کوئی ظلم نہیں کر تا اور گواہ ہے اس بات کی کہ جس کو تو نے معاف کر دے ، اس پرتفضل واحسان کرتا ہے اورہر شخص اقرار کرے گا اپنے نفس کی کوتاہی کا ہی اس (اطاعت )کے بجالانے میں جس تو مستحق ہے ۔ اگر شیطان انہیں تیری عبادت سے نہ بہکاتا تو پھر کوئی شخص تیری نافرمانی نہ کرتا ۔اوراگر باطل کو حق کے لباس میں ان کے سامنے پیش نہ کرتا تو تیرے راستہ سے کوئی گمراہ نہ ہوتا ۔پاک ہے تیری ذات ، تیرا لطف وکرم ۔ فرمانبردار ہو یا گنہگار ہر ایک کے معاملہ میں کس قدر آشکارا ہے یوں کہ اطاعت گزار کو اس عمل خیر پر جس کے اسباب تو نے خود فراہم کئے ہیں جزادیتا ہے اور گنہگار کو فوری سزادینے کا اختیار رکھتے ہوئے پھر مہلت دیتا ہے تو نے فرما نبردار ونافرمان دونوں کو وہ چیزیں دی ہیں جن کا انہیں استحقاق نہ تھا۔اور ان میں سے ہر ایک پر تو نے وہ فضل واحسان کیا ہے جس کے مقابلہ میں ان کا عمل بہت کم تھا او راگر تو اطاعت گزار کو صرف ان اعمال پر جن کا سروسامان تو نے مہیا کیا ہے جزا دیتا ہے تو قریب تھا کہ وہ ثواب کو اپنے ہاتھ سے کھودیتا اور تیری نعمتیں اس سے زائل ہو جاتیں ۔ لیکن تونے اپنے جودوکرم سے فانی وکوتاہ مدت کے اعمال کے عوض طولانی وجاودانی مدت کا اجر وثواب بخشا اور قلیل وزوال پذیر اعمال کے مقابلہ میں دائمی وسرمدی جزا مرحمت فرمائی ۔ پھر یہ کہ تیرے خوان نعمت سے جو رزق کھا کر اس نے تیری اطاعت پر قوت حاصل کی اس کا کوئی عوض تو نے نہیں چاہا اور جن اعضاء وجوارح سے کام لے کر تیری مغفرت تک راہ پید ا کی اس کا سختی سے کوئی محاسبہ نہیں کیا۔ اور اگر تو ایسا کرتا تو اس کی تمام محنتوں کا حاصل اور سب کوششوں کا نتیجہ تیری نعمتوں اور احسانوں میں سے ایک ادنی ومعمولی قسم کی نعمت کے مقابلہ میں ختم ہو جاتا اور بقیہ نعمتوں کے لیے تیری بارگاہ میں گروی ہو کر رہ جاتا ۔(یعنی اس کے پاس کچھ نہ ہوتا کہ اپنے کو چھڑاتا)توایسی صورت میں وہ کہاں تیرے کسی ثواب کا مستحق ہو سکتا تھا؟نہیں ! وہ کب مستحق ہو سکتا تھا اے میرے معبود !یہ تو تیری اطاعت کرنے والے کا حال اور تیری عبادت کرنے والے کی سرگزشت ہے او روہ جس نے تیرے احکام کی خلاف ورزی کی اور تیرے منہیات کا مرتکب ہوا اسے بھی سزا دینے میں تو نے جلدی نہیں کی تا کہ وہ معصیت ونافرمانی کی حالت میں چھوڑ کر تیری اطاعت کی طرف رجوع ہو سکے ۔سچ تو یہ ہے کہ جب پہلے پہل ا س نے تیری نافرمانی کا قصد کیا تھا جب ہی وہ ہر اس سزا کا جسے تو نے تمام خلق کے لیے مہیا کیا ہے مستحق ہو چکا تھا۔ تو ہر وہ عذاب جسے تو نے اس سے روک لیا اور سزا وعقوبت کا ہر وہ جملہ جو اس سے تا خیر میں ڈالدیا : یہ تیرا اپنے حق سے چشم پوشی کرنا اور استحقا ق سے کم پر راضی ہونا ہے اے میرے معبود! ایسی حالت میں تجھ سے بڑھ کر کون کریم ہو سکتا ہے اور اس بڑھ کے جو تیری مرضی کے خلاف تباہ وبرباد ہو کون بد بخت ہو تو مبارک ہے کہ تیری توصیف لطف واحسان ہی کے ساتھ ہو سکتی ہے اور تو بلند تر ہے اس کے تجھ سے عدل وانصاف کے خلاف کا اندیشہ ہو ۔ جو شخص تیری نافرمانی کرے تجھ سے یہ اندیچہ ہو ہی نہیں سکتا کہ تو اس پر ظلم وجور کرے گا اور نہ اس شخص کے بارے میں جو تیری رضا وخوشنودی کو ملحوظ رکھے تجھ سے حق تلفی کا خوف ہو سکتا ہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری آرزؤوں کو بر لااور میرے لیے ہدایت اوررہنمائی میں اتنا اضافہ فرما کہ میں اپنے کاموں میں توفیق سے ہمکنار ہوں ا سلیے کہ تو نعمتوں کا بخشنے والا اور لطف وکرم کرنے وا لا ہے ۔
بندوں کی حق تلفی اور ان حقوق میں کوتاہی سے معذرت طلبی اوردوزخ سے گلو خلاصی کے لیے یہ دعا پڑھتے
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْٓ اَعْتَذِرُ اِلَیْکَ مِنْ مَظْلُوْمٍ ظُلِمَ بِحَضْرَتِیْ فَلَمْ اَنْصُرْهُ وَ مِنْ مَعْرُوْفٍ اُسْدِیَ اِلَیَّ فَلَمْ اَشْکُرْهُ وَ مِنْ مُسِیْٓءٍ اعْتَذَرَ اِلَیَّ فَلَمْ اَعْذِرْهُ وَ مِنْ ذِیْ فَاقَةٍ سَئَلَنِیْ فَلَمْ اُوْثِرْهُ وَ مِنْ حَقِّ ذِیْ حَقٍّ لَزِمَنِیْ لِمُوٴْمِنٍ فَلَمْ اُوَفِّرْهُ وَ مِنْ عَیْبِ مُوٴْمِنٍ ظَهَرَ لِیْ فَلَمْ اَسْتُرْهُ وَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ عَرَضَ لِیْ فَلَمْ اَهْجُرْهُ اَعْتَذِرُ اِلَیْکَ یَا اِلٰهِیْ مِنْهُنَّ وَ مِنْ نَظَآئِرِ هِنَّ اعْتِذَارَ نَدَامَةٍ یَکُوْنُ وَاعِظًا لِمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنْ اَشْیَاهِهِنَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَاجْعَلْ نَدَامَتِیْ عَلٰی مَا وَ قَعْتُ فِیْهِ مِنَ الزَّلاَتِ وَ عَزْمِیْ عَلٰی تَرْکِ مَا یَعْرِضُ لِیْ مِنَ السَّیِّئٰاتِ تَوْبَةً تُوْجِبُ لِیْ مَحَبَّتَکَ یَا مُحِبَّ التَّوَّابِیْنَ
بندوں کی حق تلفی اور ان حقوق میں کوتاہی سے معذرت طلبی اوردوزخ سے گلو خلاصی کے لیے یہ دعا پڑھتے
بارالہا!میں اس مظلوم کی نسبت جس پر میرے سامنے ظلم کیا گیا ہو اور میں نے اس کی مدد نہ کی ہو اور میرے ساتھ کوئی نیکی کی گئی ہو اور میں نے اس کا شکریہ ادا نہ کیا ہو اور اس بدسلوکی کرنے والے کی بابت جس نے مجھ سے معذرت کی ہو اور میں نے اس کے عذر کو نہ مانا ہو اور اس فاقہ کش کے بارے میں جس نے مجھ سے مانگا ہو اور میں نے اسے ترجیح نہ دی ہو ۔اور ا س حقدار مومن جو میرے ذمہ ہو او رمیں نے ادا نہ کیا ہو اور اس مرد مومن کے بارے میں جس کا کوئی عیب مجھ پر ظاہر ہو ا ہو اور میں نے اس پر پردہ نہ ڈالا ہو ۔ اور ہر اس گناہ سے جس سے مجھے واسطہ پڑا ہو اور میں نے اس سے کنارہ کشی نہ کی ہو ۔ تجھ سے عذر خواہ ہوں ۔بارالہا!میں ان تمام باتوں سے اوران جیسی دوسری معذرت کرتا ہوں جو میرے لیے ان جیسی پیش آیند چیزوں کے لیے پندو نصیحت کرنے والی ہو ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان لغزشوں سے جن سے میں دو چار ہوا ہوں میری پشیمانی کو اورپیش آنے والی برائیوں سے دست بردار ہونے کے ارادہ کو ایسی توبہ قرار دے جو میرے لیے تیری محبت کا باعث ہو ۔ اے توبہ کرنے والوں کو دوست رکھنے والے۔
طلب عفو ورحمت کے لیے یہ دعا پڑھتے
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَاکْسِرْ شَهْوَتِیْ عَنْ کُلِّ مَحْرَمٍ وَازْوِحِرْصِیْ عَنْ کُلِّ مَاثَمٍ وَ امْنَعْنِیْ عَنْ اَذٰی کُلِّ مُوٴْمِنٍ وَ مُوٴْمِنَةٍ وَ مُسْلِمٍ وَ مُسْلِمَةٍ اَللّٰهُمَّ وَ اَیُّمَا عَبْدٍ نَالَ مِنِّیْ مَا حَظَرْتَ عَلَیْهِ وَانْتَهَکَ مِنِّیْ مَا حَظَرْتَ عَلَیْهَ وَانْتَهَکَ مِنِّیْ مَا حَجَرْتَ عَلَیْهِ فَمَضٰی بِظُلاَمَتِیْ مَیِّتًا اَوْ حَصَلَتْ لِیْ قِبَلَه حَیًّا فَاغْفِرْ لَه مَا اَلَّمَ بِه مِنِّیْ وَاعْفُ لَه عَمَّا اَدْبَرَ بِه عَنِّیْ وَ لاَ تَقِفْهُ عَلٰی مَا ارْتَکَبَ فِیَّ وَ لاَ تَکْشِفْهُ عَمَّا اکْتَسَبَ بِیْ وَاجْعَلْ مَا سَمَحْتُ بِه مِنَ الْعَفْوِ عَنْهُمْ وَ تَبَرَّعْتُ بِه مِنَ الصَّدَقَةِ عَلَیْهِمْ اَزْکٰی صَدَقَاتِ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ اَعْلٰی صِلاَتِ الْمُتَقَرِّبِیْنَ وَعَوِّضْنِیْ مِنْ عَفْوِیْ عَنْهُمْ عَفْوَکَ وَ مِنْ دُعَآئِیْ لَهُمْ رَحْمَتَکَ حَتّٰی یَسْعَدَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بِفَضْلِکَ وَ یَنْجُوَ کُلٌّ وَاحِدٍ مِنَّا بِمَنِّکَ اَللّٰهُمَّ وَ اَیُّمَا عَبْدٍ مِنْ عَبِیْدِکَ اَدْرَکَه مِنِّیْ دَرَکٌ اَوْ مَسَّه مِنْ نَاحِیَتِیْ اَذًی اَوْ لَحِقَه بِیْ اَوْ بِسَبَبِیْ ظُلْمٌ فَفُتُّه بِحَقِّه اَوْ سَبَقْتُه بِظُلْمَتِه فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِه وَ اَرْضِه عَنِّیْ مِنْ وُجْدِکَ وَ اَوْفِه حَقَّه مِنْ عِنْدِکَ ثُمَّ قِنِیْ مَا یُوْجِبُ لَه حُکْمُکَ وَ خَلِّصْنِیْ مِمَّا یَحْکُمُ بِه عَدْلُکَ فَاِنَّ قُوَّتِیْ لاَ تَسْتَقِلُّ بِنِقْمَتِکَ وَ اِنَّ طَاقَتِیْ لاَ تَنْهَضُ بِسُخْطِکَ فَاِنَّکَ اِنْ تُکَافِنِیْ بِالْحَقِّ تُهْلِکْنِیْ وَ اِلاَّ تَغَمَّدْنِیْ بِرَحْمَتِکَ تُوْبِقْنِیْ اَللّٰهُمَّ اِنِّیْٓ اَسْتَوْهِبُکَ یَآ اِلٰهِیْ مَا لاَ یَنْقُصُکَ بَذْلُه وَ اَسْتَحْمِلُکَ مَا لاَ یَبْهَضُکَ حَمْلُه اَسْتَوْهِبُکَ یَآ اِلٰهِیْ نَفْسِیَ الَّتِیْ لَمْ تَخْلُقْهَا لِتَمْتَنِعَ بِهَا مِنْ سُوْءٍ اَوْ لِتَطَرَّقَ بِهَا اِلٰی نَفْعٍ وَ لٰکِنْ اَنْشَاتَهَا اِثْبَاتًا لِقُدْرَتِکَ عَلٰی مِثْلِهَا وَاحْتِجَاجًا بِهَا عَلٰی شَکْلِهَا وَ اَسْتَحْمِلُکَ مِنْ ذُنُوْبِیْ مَا قَدْ بَهَظَنِیْ حَمْلُه وَ اَسْتَعِیْنُ بِکَ عَلٰی مَا قَدْ فَدَحَنِیْ ثِقْلُه فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِه وَ هَبْ لِنَفْسِیْ عَلٰی ظُلْمِهَا نَفْسِیْ وَ وَکِّلْ رَحْمَتَکَ بِاحْتِمَالِ اِصْرِیْ فَکَمْ قَدْ لَحِقَتْ رَحْمَتُکَ بِالْمُسِیْئِیْنَ وَ کَمْ قَدْ شَمِلَ عَفْوُکَ الظَّالِمِیْنَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِه وَاجْعَلْنِیْ اُسْوَةَ مَنْ قَدْ اَنْهَضْتَه بِتَجَاوُزِکَ عَنْ مَصَارِعِ الْخَاطِئِیْنَ وَ خَلَّصْتَه بِتَوْفِیْقِکَ مِنْ وَّرْطَاتِ الْمُجْرِمِیْنَ فَاَصْبَحَ طَلِیْقَ عَفْوَکَ مِنْ اِسَارِ سُخْطِکَ وَ عَتِیْقَ صُنْعِکَ مِنْ وَ ثَاقِ عَدْلِکَ اِنَّکَ اِنْ تَفْعَلْ ذٰلِکَ یَآ اِلٰهِیْ تَفْعَلْهُ بِمَنْ لاَ یَحْجَدُ اسْتِحْقَاقَ عُقُوْبَتِکَ وَ لاَ یُبَرِّئُ نَفْسَه مِنَ اسْتِیْجَابِ نَقِمَتِکَ تَفْعَلْ ذٰلِکَ یَا اِلٰهِیْ بِمَنْ خَوْفُه مِنْکَ اَکْثَرُ مِنْ طَمَعِه فِیْکَ وَ بِمَنْ یَاْسُه مِنَ النَّجَاةِ اَوْکَدُ مِنْ رَجَآئِه لِلْخَلاَصِ لاَ اَنْ یَکُوْنَ یَاْسُه قُنُوْطًا اَوْ اَنْ یَکُوْنَ طَمَعُه اغْتِرَارًا بَلْ لِقِلَّةِ حَسَنَاتِه بَیْنَ سَیِّئٰاتِه وَ ضَعْفِ حُجَجِه فِیْ جَمِیْعِ تَبِعَاتِه فَاَمَّا اَنْتَ یَآ اِلٰهِیْ فَاَهْلٌ اَنْ لاَ یَغْتَرَّ بِکَ الصِّدِّیْقُوْنَ وَ لاَ یَیْاَسَ مِنْکَ الْمُجْرِمُوْنَ لِاَنَّکَ الرَّبُّ الْعَظِیْمُ الَّذِیْ لاَ یَمْنَعُ اَحَدًا فَضْلَه وَ لاَ یَسْتَقْصِیْ مِنْ اَحَدٍ حَقَّه تَعَالٰی ذِکْرُکَ عَنِ الْمَذْکُوْرِیْنَ وَ تَقَدَّسَتْ اَسْمَآوٴُکَ عَنِ الْمَنْسُوْبِیْنَ وَ فَشَتْ نِعْمَتُکَ فِیْ جَمِیْعِ الْمَخْلُوْقِیْنَ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی ذٰلِکَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ
طلب عفو ورحمت کے لیے یہ دعا پڑھتے
بارا الہا! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہر امر حرام سے میری خواہش (کازور) تو ڑ دے اور ہر گناہ سے میری حرص کا رخ موڑ دیااور ہر مومن او رمومنہ مسلم اور مسلمہ کی ایذا رسانی سے مجھے باز رکھ۔اے میرے معبود ! جو بندہ بھی میرے بارے میں ایسے امر کا مرتکب ہو جسے تو نے اس حرام کیا تھا اور میری عزت پر حملہ آوار ہواجس سے تو نے اسے منع کیا تھا میرا مظلمہ لے کر دنیا سے اٹھ گیا ہو یا حالت حیات میں اس ذمہ باقی ہو تو اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے اسے بخش دے اور میرا جو حق لے کر چلا گیا ہے۔اسے معاف کر دے اور میری نسبت جس کا امر کا مرتکب ہوا ہے اس پر اسے سرزنش نہ کر اور مجھے آزردہ کرنے کے باعث اسے رسوا نہ فرما او رجس عفو ودرگزر کی میں نے ان کے لیے کش کی ہے اور جس کرم وبخشش کو میں نے ان کے لیے روارکھا ہے اسے صدقہ کرنے والوں کے صدقہ سے پاکیزہ تر او رتقرب چاہنے والوں کے عطیوں سے بلند تر قرار دے اور اس عفو ودرگزر کے عوض تو مجھ سے درگزر کر اور ان کے لیے دعا کرنے کے صلہ میں مجھے اپنی رحمت سے سرفراز فرما تاکہ ہم میں سے ہر ایک تیرے فضل وکرم کی بدولت خوش نصیب ہو سکے اور تیرے لطف واحسان کی وجہ سے نجات پا جائے ۔ اے اللہ ! تیرے بندوں میں سے جس کسی کو مجھ سے کوئی ضرر پہنچا ہو یا میری جانب سے کوئی اذیت پہنچتی ہو یا مجھ سے یا میر ی وجہ سے اس ظلم ہوا ہو اس طرح میں نے اس کے کسی حق کو ضائع کیا ہو یا اس کے کسی مظلمہ کی داد خواہی نہ کی ہو ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمااور اپنی غنا ؤ تو نگری کے ذریعہ اسے مجھے سے راضی کر دے اور اپنے پاس سے اس کا حق بے کم وکاست ادا کر دے پھر یہ کہ اس چیز سے جس کا تیرے حکم کے تخت سزوار ہوں ، بچا لے اور جو تیرے عدل کا تقاضا ہے اس سے نجات دے ۔ اس لیے کہ مجھے تیرے عذاب کے برداشت کرنے کی تاب نہیں اورتیری ناراضگی کے جھیل لے جانے کی ہمت نہیں ۔ لہذا اگر تو مجھے حق وانصاف کی رو سے بدلہ دیگا۔تو مجھے ہلاک کر دے گا اور اگر دامن رحمت میں نہیں ڈھانپے گا تو مجھے تباہ کردے گا۔اے اللہ ! اے میرے معبود! میں تجھ سے اس چیز کا طالب ہوں جس کے عطا کرنے سے تیرے ہاں کچھ کمی نہیں ہو تی اور وہ بارتجھ سے اس جان کی بھیک مانگتا ہوں جسے تو نے اس لیے پیدا نہیں کیاکہ اس کے ذریعہ ضرروزیاں سے تحفظ کرے یا منفعت کی راہ نکالے بلکہ اس لیے پیدا کیا تاکہ اس امر کا ثبوت بہم پہنچائے اور اس بات پر دلیل لائے کہ تو اس جیسی اور اس طرح کی مخلوق پیدا کرنے پر قادر وتوانا ہے اورتجھ سے اس امر کا خواستگار ہوں کہ مجھے ان گناہوں سے سبکبار کر دے جن کا با ر مجھے ہلکان کیے ہوئے ہے اور تجھ سے مددمانگتا ہوں اس چیز کی نسبت جس کی گرانباری نے نمجھے عاجز کر دیا یے تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے نفس کو باوجودیکہ اس نے خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے بخش دے اورا پنی رحمت جو میرے گناہوں کا بار گراں اٹھانے پر مامور کر اس لیے کہ کتنی ہی مرتبہ تیری رحمت گنہگاروں کے ہمکنار اورتیرا عفو ووکرم ظالموں کے شامل حال رہا ہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان لوگوں کے لیے نمونہ بنا جنہیں تو نے اپنے عفو کے ذریعہ خطاکاروں کے گرنے کے مقامات سے اوپر اٹھا لیا اور جنہیں تو نے اپنی توفیق سے گنہگاروں کے مہلکوں سے بچا لیا تو وہ تیرے عفو وبخش کے وسیلہ سے تیری باراضگی سے بندھنوں سے چھوٹ گئے اور تیرے احسان کی بدولت عدل کی بندشوں سے آزاد ہو گئے اے میرے اللہ ! اگر تو مجھے معاف کر دے تو تیرا یہ سلوک اس کے ساتھ ہو گا جو سزاوار عقوبت ہونے سے انکاری نہیں ہے اور نہ مستحق سزا ہونے سے اپنے کو بری سمجھتا ہے یہ تیرا برتاؤ اس کے ساتھ ہوگا اے میرے معبود ! جس کا خوف امید عفو سے بڑھا ہوا ہے اورجس کی نجات سے ناامیدی ، رہائی کی توقع سے قوی تر ہے ۔ یہ اس لیے نہیں کہ اس کی نا امیدی رحمت سے مایوسی ہو یا یہ کہ اس کی امید فریب خوردگی کا نتیجہ ہو بلکہ اس لیے کہ اس کی برائیاں نیکیوں کی مقابلہ میں کم اور گناہوں کے تمام موارد میں عذر خواہی کے وجوہ کمزور ہیں ۔ لیکن اے میرے معبودتو اس کا سزا وار ہے کہ راستباز لوگ بھی تیری رحمت پر مغرور ہو کر فریب نہ کھائیں او رگنہگار بھی تجھ سے نا امید نہ ہوں اس لیے کہ تو وہ رب عظیم ہے کہ کسی پر فضل واحسان سے دریغ نہیں کرتااور کسی سے اپنے حق پورا پورا وصول کرنے کے درپے نہیں ہوتا ۔ تیرا ذکر تمام نام آور وں (کے ذکر ) سے بلند تر ہے اور تیرے اسماء اس سے کہ دوسرے حسب ونسب والے ان سے موسوم ہوں منزہ ہیں ۔ تیری نعمتیں تمام کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں لہذا اس سلسلہ میں تیرے ہی لیے حمد وستائش ہے اے تمام جہان کے پروردگار
جب کسی کی خبر مرگ سنتے یا موت کو یا د کرتے تو یہ دعا ء پڑھتے
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَ اکْفِنَا طَوْلَ الْاَمَلِ وَ قَصِّرْهُ عَنَّا بِصِدْقِ الْعَمَلِ حَتّٰی لاَ نُوٴَمِّلُ اسْتِتْمَامَ سَاعَةٍ بَعْدَ سَاعَةٍ وَ لاَ اسْتِتْمَاءَ یَوْمٌ بَعْدَ یَوْمٍ وَ لاَ التِّصَالَ نَفْسٍ بِنَفَسِ وَ لاَ لُحُوْقَ قَدَمٍ بِقَدَمٍ وَ صَلِّمْنَا مِنْ غُرُوْرِه وَاٰمِنَّا مِنْ شُرُوْرِه وَانْصِبِ الْمَوْتَ بَیْنَ اَیْدِیَنَا نَصْبَا وَلاَ تَجْعَلْ ذِکْرَنَا لَه غِبًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ صَالِحِ الْاَعْمَالِ عَمَلاً نَسْتَبْطِئُ مَعَهُ الْمَصِیْرَ اِلَیْکَ وَ نَحْرِصُ لَه عَلٰی وَشْکِ اللِّحَاقِ بِکَ حَتّٰی یَکُوْنَ الْمَوْتُ مَا نَسَنَا الَّذِیْ نَأْنَسُ بِه وَمَا لَغَنَا الَّذِیْ نَشْتَاقُ اِلَیْهِ وَ حَامَّتَنَا الَّتِیْ نُحِبُّ الدُّنُوَّ مِنْهَا فَاِذَا اَوْرَدْتَه عَلَیْنَا وَ اَنْزَلْتَه بِنَا فَاَسْعِدْنَا بِه زَآئِرًا وَ اٰنِسْنَا بِه قَادِمًا وَ لاَ تُشْقِنَا بِضِیَافَتِه وَ لاَ تُخْزِنَا بِزِیَارَتِه وَاجْعَلْهُ بَابًا مِنْ اَبْوَابِ مَغْفِرِتِکَ وَ مِفْتَاحًا مِنْ مَفَاتِیْحِ رَحْمَتِکَ اَمِتْنَا مُهْتَدِیْنَ غَیْرَ ضَآلِّیْنَ طَآئِعِیْنَ غَیْرَ مُسْتَکْرِهِیْنَ تَآئِبِیْنَ غَیْرَ عَاصِیْنَ وَ لاَ مُصِرِّیْنَ یَا ضَامِنَ جَزَآءِ الْمُحْسِنِیْنَ وَ مُسْتَصْلِحَ عَمَلِ الْمُغْسِدِیْنَ
جب کسی کی خبر مرگ سنتے یا موت کو یا د کرتے تو یہ دعا ء پڑھتے
اے اللہ !محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں طول طویل امیدوں سے بچا ئے رکھ اورپر خلوص اعمال کے بجا لانے سے دامن امید کو کوتاہ کر دے تا کہ ہم ایک گھڑی کے بعد دوسری سانس کے آنے اورایک قدم کے بعد دوسرے قدم کے اٹھنے کی آس نہ رکھیں ہمیں فریب آرزو اور فتنہ امید سے محفوظ ومامون رکھ اورموت کو ہمارا نصب العین قرا ردے او رکسی دن بھی ہمین اس کی یاد سے خالی نہ رہنے دے اور نیک اعمال میں سے ہمیں ایسے عمل خیر کی توفیق دے جس کے ہوتے ہوئے ہم تیری جانب باز گشت میں دیری محسوس کریں اور جلد سے جلد تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کے آرزو مند ہوں ۔ اس حد تک موت ہمارے انس کی منزل ہوجائے جس سے ہم مشتاق ہوں اور ایسی عزیز ہو جس کے قرب کو ہم پسند کریں ۔ جب تو اس کی ملاقات کے وارد کرے اور ہم پر لا اتارے تو اس کی ملاقات کے ذریعہ ہمیں سعادت مند بنایا اور جب وہ آئے تو ہمیں اس سے مانوس کرنا اوراس کی مہمانی سے ہمیں بد بخت نہ قرار دینا اور نہ اس کی ملاقات سے ہم کو رسوا کرنا۔اوراسے اپنی مغفرت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اوررحمت کی کنجیوں میں سے ایک کلید قرار دے اورہمیں اس حالت میں موت آئے کہ ہم ہدایت یافتہ ہوں گمراہ نہ ہوں فرمانبردار ہوں او ر (موت سے )نفرت کرنے والے نہ ہوں ۔ توبہ گزار ہوں خطا کار اور گناہ پر اصرار کرنے والے نہ ہوں اے نیکو کاروں کے اجر وثواب کا ذمہ لینے والے اور بدکرداروں کے عمل وکردار کی اصلاح کرنے والے۔
بارالہا! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میرے لیے اعزازواکرام کی مسند بچھا دے۔
اَللّٰهُمَّ اِنَّ اَحَدًا لاَ یَبْلُغُ مِنْ شُکْرِکَ غَایَةً اِلاَّ حَصَلَ عَلَیْهِ مِنْ اِحْسَانِکَ مَا یُلْزِمُه شُکْرًا وَ لاَ یَبْلُغُ مَبْلَغًا مِنْ طَاعَتِکَ وَ اِنِ اجْتَهَدَ اِلاَّ کَانَ مُقَصِّرًا دُوْنَ اسْتِحْقَاقِکَ بِفَضْلِکَ فَاَشْکَرُ عِبَادِکَ عَاجِزٌ عَنْ شُکْرِکَ وَ اَعْبَدُهُمْ مُقَصِّرٌ عَنْ طَاعَتِکَ لاَ یَجِبُ لِاَحَدٍ اَنْ تَغْفِرَ لَه بِاسْتِحْقَاقِه وَ لاَ اَنْ تَرْضٰی عَنْهُ بِاسْتِیْجَابِه فَمَنْ غَفَرْتَ لَه فَبِطَوْلِکَ وَ مَنْ رَضِیْتَ عَنْهُ فَبِفَضْلِکَ تَشْکُرُ یَسِیْرَ مَا شَکَرْتَه وَ تُثِیْبُ عَلٰی قَلِیْلِ مَا تَطَاعُ فِیْهِ حَتّٰی کَاَنَّ شُکْرَ عِبَادِکَ الَّذِیْٓ اَوْجَبْتَ عَلَیْهِ ثَوَابَهُمْ وَ اَعْظَمْتَ عَنْهُ جَزَآئَهُمْ اَمْرٌ مَلَکُوْا اسْتِطَاعَةَ الْاِمْتِنَاعِ مِنْهُ دُوْنَکَ فَکَافَیْتَهُمْ اَوَ لَمْ یَکُنْ سَبَبُه بِیَدِکَ فَجَازَیْتَهُمْ بَلْ مَلَکْتَ یَآ اِلٰهِیْ اَمْرَهُمْ قَبْلَ اَنْ یَمْلِکُوْا عِبَادَتَکَ وَ اَعْدَدْتَ ثَوَابَهُمْ قَبْلَ اَنْ یُفِیْضُوْا فِیْ طَاعَتِکَ وَ ذٰلِکَ اَنَّ سُنَّتَکَ الْاِفْضَالُ وَ عَادَتَکَ الْاِحْسَانُ وَ سَبِیْلَکَ الْعَفْوُ فَکُلُّ الْبَرِیَّةِ مُعْتَرِفَةٌ بِاَنَّکَ غَیْرُ ظَالِمٍ لِمَنْ عَاقَبْتَ وَ شَاهِدَةٌ بِاَنَّکَ مُتَفَضِّلٌ عَلٰی مَنْ عَافَیْتَ وَ کُلٌّ مُقِرٌّ عَلٰی نَفْسِه بِالتَّقْصِیْرِ عَمَّا اسْتَوْجَبْتَ فَلَوْلاَ اَنَّ الشَّیْطَانَ یَخْتَدِعُهُمْ عَنْ طَاعَتِکَ مَا عَصَاکَ عَاصٍ وَ لَوْلاَ اَنَّه صَوَّرَ لَهُمُ الْبَاطِلَ فِیْ مِثَالِ الْحَقِّ مَا ضَلَّ عَنْ طَرِیْقِکَ ضَالٌّ فَسُبْحَانَکَ مَا اَبْیَنَ کَرَمَکَ فِیْ مُعَامَلَةِ مَنْ اَطَاعَکَ اَوْعَصَالَ تَشْکُرُ لِلْمُطِیْعِ مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَه لَه وَ تُمْلِیْ لِلْعَاصِیْ فِیْمَا تَمْلِکُ مُعَاجَلَتَه فِیْهِ اَعْطَیْتَ کُلًّ مِنْهُمَا مَا لَمْ یَجِبْ لَه وَ تَفَضَّلْتَ عَلٰی کُلٍّ مِنْهُمَا بِمَا یَقْصُرُ عَمَلُه عَنْهُ وَ لَوْ کَافَاتَ الْمُطِیْعَ عَلٰی مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَه لَاَوْشَکَ اَنْ یَفْقِدَ ثَوَابَکَ وَ اَنْ تَزُوْلَ عَنْهُ نِعْمَتُکَ وَ لٰکِنَّکَ بِکَرَمِکَ جَازَیْتَه عَلَی الْمُدَّةِ الْقَصِیْرَةِ الْفَانِیَةِ بِالْمُدَّةِ الطَّوِیْلَةِ الْخَالِدَةِ وَ عَلَی الْغَایَةِ الْقَرِیْبَةِ الزَّائِلَةِ بِالْغَایَةِ الْمَدِیْدَةِ الْبَاقِیَةِ ثُمَّ لَمْ تَسُمْهُ الْقِصَاصَ فِیْمَا اَکَلَ مِنْ رِزْقِکَ الَّذِیْ یَقْوٰی بِه عَلٰی طَاعَتِکَ وَ لَمْ تَحْمِلْه عَلَی الْمُنَاقَشَاتِ فِی الْٰاٰلاَتِ الَّتِیْ تَسَبَّتَ بِاسْتِعْمَالِهَا اِلٰی مَغْفِرَتِکَ وَ لَوْ فَعَلْتَ ذٰلِکَ بِه لَذَهَبَ بِجَمِیْعِ مَا کَدَحَ لَه وَ جُمْلَةِ مَا سَعٰی فِیْهِ جَزَآءً لِلصُّغْرٰی مِنْ اَیَادِیْکَ وَ مِنَنِکَ وَ لَبَقِیَ رَهِیْنًا بَیْنَ یَدَیْکَ بِسَائِرِ نِعَمِکَ فَمَتٰی کَانَ یَسْتَحِقُّ شَیْئًا مِنْ ثَوَابِکَ لاَ مَتٰی هٰذَا یَا اِلٰهِیْ حَالُ مَنْ اَطَاعَکَ وَ سَبِیْلُ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فَاَمَّا الْعَاصِیْ اَمْرَکَ وَ الْمُوَاقِعُ نَهْیَکَ فَلَمْ تُعَاجِلْهُ بِنَقِمَتِکَ لِکَیْ یَسْتَبْدِلَ بِحَالِه فِیْ مَعْصِیَتِکَ حَالَ الْاِنَابَةِ اِلٰی طَاعَتِکَ وَ لَقَدْ کَانَ یَسْتَحِقُّ فِیْ اَوَّلِ مَا هَمَّ بِعِصْیَانِکَ کُلَّ مَا اَعْدَدْتَ لِجَمِیْعِ خَلْقِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ فَجَمِیْعُ مَا اَخَّرْتَ عَنْهُ مِنَ الْعَذَابِ وَ اَبْطَأْتَ بِه عَلَیْهِ مِنْ سَطَوَاتِ النَّقِمَةِ وَ الْعِقَابِ تَرْکٌ مِنْ حَقِّکَ وَ رِضًی بِدُوْنِ وَاجِبِکَ فَمَنْ اَکْرَمُ مِنْکَ یَا اِلٰهِیْ وَ مَنْ اَشْقٰی مِمَّنْ هَلَکَ عَلَیْکَ لاَ مَنْ فَتَبَارَکْتَ اَنْ تُوْصَفَ اِلاَّ بِالْاِحْسَانِ وَ کَرُمْتَ اَنْ یُخَافَ مِنْکَ اِلاَّ الْعَدْلُ لاَ یُخْشٰی جَوْرِکَ عَلٰی مَنْ عَصَاکَ وَلاَ یُخَافُ اِغْفَالُکَ ثَوَابَ مَنْ اَرْضَاکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِه وَ هَبْ لِیْ اَمَلِیْ وَ زِذْنِیْ مِنْ هُدَاکَ مَآ اَصِلُ بِه اِلَی التَّوْفِیْقِ فِیْ عَمَلِیْ اِنَّکَ مَنَّانٌ کَرِیْمٌ
پردہ پوشی اورحفظ ونگہداشت کے لیے یہ دعاء پڑھتے ۔
بارالہا!کوئی شخص تیرے شکر کی کسی منزل تک نہیں پہنچتا ۔ مگر یہ کہ تیرے اتنے احسانات مجتمع ہوجاتے ہیں کہ وہ اس پر مزید شکریہ لازم وواجب کر دیتے ہیں اور کوئی شخص تیری اطاعت کے کسی درجہ پر چاہے وہ کتنی ہی سر گرمی دکھائے نہیں پہنچ سکتا ۔ اور تیرے اس استحقاق کے مقابلہ میں جو بر بنائے فضل و احسانا ہے قاصر ہی رہتا ہے جب یہ صورت ہے تو تیرے سب سے زیادہ شکر گزار بندے بھی ادائے شکر سے عاجز او رسب سے زیادہ عبادت گزار بھی درماندہ ثابت ہوں گے کوئی استحقا ق کی بنا پر بخشش دے یا اس کے حق کی وجہ سے اس سے خوش ہو جسے تو نے بخش دیا تو یہ تیرا انعام ہے او رجس عمل قلیل کو تو قبول فرماتا ہے اس کی جز افراواں دیتا ہے اورمختصر عبادت پر بھی ثواب مرحمت فرماتا ہے یہاں تک کہ گویا بندوں کا وہ شکر بجا لانا جس کے مقابلہ میں تو نے ان کو اجر عظیم عطا کیا، ا یک ایسی بات تھی کہ اس شکر سے دست بردار ہونا ان کے اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجر دیا (کہ انہوں نے با اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجردیا ( کہ انہوں با ختیار خود شکر ادا کیا)یا یہ کہ ادائے شکر کے اسباب تیرے قبضہ قدرت میں نہ تھے (ا ور انہوں نے خود اسباب شکر مہیا کئے )جس پر تو نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا مہیا کئے )جس پر نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا تو نہیں ہے )بلکہ اے میرے معبود ! تو ان کے جملہ امور کا مالک تھا۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر وتوانا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا ۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر تونا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا قبل اس کے کہ وہ تیری اطاعت میں داخل ہوں اور یہ اس لیے کہ تیراطریقہ انعام واکرام تیری عادت تفضل واحسان اور تیری روش عفوودرگذر ہے ۔چنانچہ تمام کائنات اس کی معترف ہے کہ تو نے جس پر عذاب کرے اس پر کوئی ظلم نہیں کر تا اور گواہ ہے اس بات کی کہ جس کو تو نے معاف کر دے ، اس پرتفضل واحسان کرتا ہے اورہر شخص اقرار کرے گا اپنے نفس کی کوتاہی کا ہی اس (اطاعت )کے بجالانے میں جس تو مستحق ہے ۔ اگر شیطان انہیں تیری عبادت سے نہ بہکاتا تو پھر کوئی شخص تیری نافرمانی نہ کرتا ۔اوراگر باطل کو حق کے لباس میں ان کے سامنے پیش نہ کرتا تو تیرے راستہ سے کوئی گمراہ نہ ہوتا ۔پاک ہے تیری ذات ، تیرا لطف وکرم ۔ فرمانبردار ہو یا گنہگار ہر ایک کے معاملہ میں کس قدر آشکارا ہے یوں کہ اطاعت گزار کو اس عمل خیر پر جس کے اسباب تو نے خود فراہم کئے ہیں جزادیتا ہے اور گنہگار کو فوری سزادینے کا اختیار رکھتے ہوئے پھر مہلت دیتا ہے تو نے فرما نبردار ونافرمان دونوں کو وہ چیزیں دی ہیں جن کا انہیں استحقاق نہ تھا۔اور ان میں سے ہر ایک پر تو نے وہ فضل واحسان کیا ہے جس کے مقابلہ میں ان کا عمل بہت کم تھا او راگر تو اطاعت گزار کو صرف ان اعمال پر جن کا سروسامان تو نے مہیا کیا ہے جزا دیتا ہے تو قریب تھا کہ وہ ثواب کو اپنے ہاتھ سے کھودیتا اور تیری نعمتیں اس سے زائل ہو جاتیں ۔ لیکن تونے اپنے جودوکرم سے فانی وکوتاہ مدت کے اعمال کے عوض طولانی وجاودانی مدت کا اجر وثواب بخشا اور قلیل وزوال پذیر اعمال کے مقابلہ میں دائمی وسرمدی جزا مرحمت فرمائی ۔ پھر یہ کہ تیرے خوان نعمت سے جو رزق کھا کر اس نے تیری اطاعت پر قوت حاصل کی اس کا کوئی عوض تو نے نہیں چاہا اور جن اعضاء وجوارح سے کام لے کر تیری مغفرت تک راہ پید ا کی اس کا سختی سے کوئی محاسبہ نہیں کیا۔ اور اگر تو ایسا کرتا تو اس کی تمام محنتوں کا حاصل اور سب کوششوں کا نتیجہ تیری نعمتوں اور احسانوں میں سے ایک ادنی ومعمولی قسم کی نعمت کے مقابلہ میں ختم ہو جاتا اور بقیہ نعمتوں کے لیے تیری بارگاہ میں گروی ہو کر رہ جاتا ۔(یعنی اس کے پاس کچھ نہ ہوتا کہ اپنے کو چھڑاتا)توایسی صورت میں وہ کہاں تیرے کسی ثواب کا مستحق ہو سکتا تھا؟نہیں ! وہ کب مستحق ہو سکتا تھا اے میرے معبود !یہ تو تیری اطاعت کرنے والے کا حال اور تیری عبادت کرنے والے کی سرگزشت ہے او روہ جس نے تیرے احکام کی خلاف ورزی کی اور تیرے منہیات کا مرتکب ہوا اسے بھی سزا دینے میں تو نے جلدی نہیں کی تا کہ وہ معصیت ونافرمانی کی حالت میں چھوڑ کر تیری اطاعت کی طرف رجوع ہو سکے ۔سچ تو یہ ہے کہ جب پہلے پہل ا س نے تیری نافرمانی کا قصد کیا تھا جب ہی وہ ہر اس سزا کا جسے تو نے تمام خلق کے لیے مہیا کیا ہے مستحق ہو چکا تھا۔ تو ہر وہ عذاب جسے تو نے اس سے روک لیا اور سزا وعقوبت کا ہر وہ جملہ جو اس سے تا خیر میں ڈالدیا : یہ تیرا اپنے حق سے چشم پوشی کرنا اور استحقا ق سے کم پر راضی ہونا ہے اے میرے معبود! ایسی حالت میں تجھ سے بڑھ کر کون کریم ہو سکتا ہے اور اس بڑھ کے جو تیری مرضی کے خلاف تباہ وبرباد ہو کون بد بخت ہو تو مبارک ہے کہ تیری توصیف لطف واحسان ہی کے ساتھ ہو سکتی ہے اور تو بلند تر ہے اس کے تجھ سے عدل وانصاف کے خلاف کا اندیشہ ہو ۔ جو شخص تیری نافرمانی کرے تجھ سے یہ اندیچہ ہو ہی نہیں سکتا کہ تو اس پر ظلم وجور کرے گا اور نہ اس شخص کے بارے میں جو تیری رضا وخوشنودی کو ملحوظ رکھے تجھ سے حق تلفی کا خوف ہو سکتا ہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری آرزؤوں کو بر لااور میرے لیے ہدایت اوررہنمائی میں اتنا اضافہ فرما کہ میں اپنے کاموں میں توفیق سے ہمکنار ہوں ا سلیے کہ تو نعمتوں کا بخشنے والا اور لطف وکرم کرنے وا لا ہے ۔
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَ اَفْرِشْنِیْ مِهَا دَکَرَامَتِکَ وَ اَوْرِدْ نِیْ مَشَارِعَ رَحْمَتِکَ وَ اَحْلِلْنِیْ جُحْبُوْحَةَ جَنَّتِکَ وَ لاَ تَسُمْنِیْ بِالرَّدِّعَنْکَ وَ لاَ تَحْرِمْنِیْ بِالْخَیْبَةِ مِنْکَ وَ لاَ تُقَآصَّنِیْ بِمَا اجْتَرَحْتُ وَ لاَ تُنَا قِشْنِیْ بِمَا اکْتَسَبْتُ وَ لاَ تُبْرِزْ مَکْتُوْمِیْ وَ لاَ تَکْشِفْ مَسْتُوْرِی وَلاَ تَحْمِلْ عَلٰی مِیْزَانِ الْاِنْصَافِ عَمَلِیْ وَلاَ تُعْلِنْ عَلٰی عُیُوْنِ الئمَلاَءِ خَبَرِیْ اَخْفِ عَنْهُمْ مَا یَکُوْنُ نَشْرُه عَلَیَّ عَارًا وَاطْوِ عَنْهُمْ مَا یُلْحِقُنِیْ عِنْدَکَ شَنَارًا شَرِّفْ دَرَجَتِیْ بِرِضْوَانِکَ وَ اَکْمِلْ کَرَامَتِیْ بِغَفْرَانِکَ وَ اَنْظِمْنِیْ فِیْٓ اَصْحَابِ الْیَمِیْنَ وَ وَجِّهْنِیْ فِیْ مَصَالِکِ الْاٰمِنِیْنَ وَ اجْعَلْنِیْ فِیْ فَوْجِ الْفَآئِزِیْنَ وَاعْمُرْبِیْ مَجَالِسِ الصَّالِحِیْنَ اٰمِیْنَ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
بارالہا! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میرے لیے اعزازواکرام کی مسند بچھا دے۔ مجھے رحمت کے سرچشموں پر اتار دے ۔ وسط بہشت میں جگہ دے اور اپنے ہاں سے ناکام پلٹا کر رنجیدہ نہ کر اور اپنی رحمت سے نا امید کر کے حرماں نصیب نہ بنا دے ۔ میرے گناہوں کا قصاص نہ لے اور میرے کاموں کا سختی سے محاسبہ نہ کر۔میرے چھپے ہوئے رازوں کو ظاہر نہ فرما اور میرے مخفی حالات پر سے پردہ نہ اٹھا اور میرے اعمال کو عدل وانصاف کے ترازو پر نہ تول اور اشراف کی نظروں کے سامنے میرے باطنی حالت کو آشکار ا نہ کر جس کا ظاہر ہونا میرے باعث ننگ وعاروہ ان سے چھپائے رکھ اور تیرے حضور جر چیز ذلت ورسوائی کا باعث ہو وہ ان سے پوشیدہ رہنے دے۔اپنی رضا مندی کے ذریعہ میرے درجہ کو بلند اوراپنی بخشش کے وسیلہ سے میری بزرگی وکرامت کی تکمیل فرما اور ان لوگوں کے گروہ میں مجھے داخل کر جو دائیں ہاتھ سے نامہ اعمال لینے والے ہیں اوران لوگوں کی راہ پر لے چل جو (دنیا وآخرت میں ) امن وعافیت سے ہمکنار ہیں اور مجھے کامیاب لوگوں کے زمرہ میں قرار دے اور نیکو کاروں کی محفلوں کو میری وجہ سے آباد وپر رونق بنا۔میری دعا کو قبول فرما اے تما م جہانوں کے پروردگار
دعائے ختم القرآن
اَللّٰهُمَّ اِنَّکَ اَعَنْتَنِیْ عَلٰی خَتْمِ کِتَابِکَ الَّذِیْٓ اَنْزَلْتَه نُوْرًا وَ جَعَلْتَه مُهَیْمِنًا عَلٰی کُلِّ کِتَابٍ اَنْزَلْتَه وَ فَضَّلْتَه عَلٰی کُلِّ حَدِیْثٍ قَصَصْتَه وَ فُرْقضانًا فَرَقْتَ بِه بَیْنَ حَلاَلِکَ وَ حَرَامِکَ وَ قُوْاٰنًا اَعْرَبْتَ بِه عَنْ شَرَآئِعِ اَحْکَامِکَ وَ کِتَابًا فَصَّلْتَه لِعِبَادِکَ تَفْصِیْلاً وَ وَحْیًا اَنْزَلْتَه عَلٰی نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَوٰتُکَ عَلَیْهِ وَ اٰلِه تَنْزِیْلاً وَ جَعَلْتَه نُوْرًا نَهْتَدِیْ مِنْ ظُلَمِ الضَّلاَلَةِ وَ الْجَهَالَةِ بِاتِّبَاعِه وَ شِفَآءً لِمَنْ اَنَصْتَ بِفَهَمِ التَّصْدِیْقِ اِلَی اسْتِمَاعِه وَ مِیْزَانَ قِسْطٍ لاَ یَحِیْفُ عَنِ الْحَقِّ لِسَانُه وَ نُوْرَهُدًای لاَ یَطْفَاُ عَنِ الشَّاهِدِیْنَ بُرْهَانُه وَ عَلَمَ نَجَاةٍ لاَ یَضِلُّ مَنْ اَمَّ قَصْدَ سُنَّتِه وَ لاَ تَنَالُ اَیْدِیْ الْهَلَکَاتِ مَنْ تَعَلَّقَ بِعُرْوَةِ عِصْمَتِه اَللّٰهُمَّ فَاِذْ اَفَدْتَنَا الْمَعُوْنَةَ عَلٰی تِلاَوَتِه وَ سَهَّلْتَ جَوَاسِیَ اَلْسِنَتِنَا بِحُسْنِ عِبَارَتِه فَاجْعَلْنَا مِمَّنْ یَرْعَاهُ حَقَّ رِعَایَتِه وَ یَدِیْنُ لَکَ بِاعْتِقَادِ التَّسْلِیْمِ لِمُحْکَمِ اٰیَاتِه وَ یَفْزَعُ اِلَی الْاِقْرَارِ بِمُتَشَابِهِه وَ مَوْضِحَاتِ بَیِّنَاتِه اَللّٰهُمَّ اِنَّکَ اَنْزَلْتَه عَلٰی نَبِیِذکَ مُحَمَّدٍ صَلّٰی اللهُ عَلَیْهِ وَ اٰلِه مُحْمَدً وَ اَلْهَمْتَه عِلْمَ عَجَآئِبِه مُکَمَّلاً وَ وَرَّثْتَنَا عِلْمَه مُفَسَّرًا وَ فَضَّلْتَنَا عَلٰی مَنْ جَهِلَ عِلْمَه وَ قَوَّیْتَنَا عَلَیْهِ لِتَرْفَعَنَا فَوْقَ مَنْ لَمْ یُطِقْ حَمْلَه اَللّٰهُمَّ فَکَمَا جَعَلْتَ قُلُوْ بَنَالَه حَمْلَةً وَ عَرَّفْتَنَا بِرَحْمَتِکَ شَرَفَه وَ فَضْلَه فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ نِ الْخَطِیْتِ بِه وَ عَلٰی اٰلِه الْخُزُّانِ لَه وَاجْعَلْنَا مِمَّنْ یَعْتَرِفُ بِاَنَّه مِنْ عِنْدِکَ حَتّٰی لاَ یُعَارِ ضَنَا الشَّکُّ فِیْ تَصْدِیْهِه وَ لاَ یَخْتَلِحَنَا الزَّیْغُ عَنْ قَصْدِ طَرِیْقِه اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَاجْعَلْنَا مِمَّنْ یَعْتَصِمُ بِحَبْلِه وَ یَاْوِیْ مِنَ الْمُتَشَابِهَاتِ اِلٰی حِرْزِ مَعْقِلِه وَ یَسْکُنُ فِیْ ظِلِّ جَنَاحِه وَ یَهْتَدِیْ بِضَوْءِ صَبَاحِه وَ یَقْتَدِیْ بِتَبَلُّجِ اِسْفَارِه وَ یَسْتَصْبِحُ بِمِصْبَاحِه وَ لاَ یَلْتَمِسُ الْهُدٰی فِیْ غَیْرِه اَللّٰهُمَّ وَ کَمَا نَصَبْتَ بِه مُحَمَّدًا عَلَمًا لِلدَّلاَلَةِ عَلَیْکَ وَ اَنْهَجْتَ بِاٰلِه سُبُلَ الرِّضَا اِلَیْکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَاجْعَلِ الْقُرْاٰنَ وَ سِیْلَةً لَنَا اِلٰی اَشْرَفِ مَنَازِلِ الْکَرَامَةِ وَ سُلَّمًا نَعْرُجُ فِیْهِ اِلٰی مَحَلِّ السَّلاَمَةِ وَ سَبَبَا نُجْزٰی بِهِ النَّجَاةَ فِیْ عَرْصَةٍ الْقِیٰمَةِ وَ ذَرِیْعَةً نَقْدَمُ بِهَا عَلٰی تَعِیْمِ دَارِ الْمُقَامَةِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَاحْطُطْ بِالْقُرْاٰنِ عَنَّاثِقْلَ الْاَوْزَارِ وَ هَبْ لَنَاحُسْنَ شَمَآئِلِ الْاَبْرَارِ وَ اقْفُ بِنَا اٰثَارَ الَّذِیِیْنَ قَامُوْا لَکَ بِه اٰنَآءَ اللّٰیْلِ وَ اَطْرَافَ النَّهَارِ حَتّٰی تُطَهِّرْنَا مِنْ کُلِّ دَنَسِ بِتَطْهِیْرِه وَ تَقْفُوَ بِنَا اٰثَارَ الَّذِیْنَ اسْتَضَاوٴُا بِنُوْرِه وَ لَمْ یَلْهِهِمِ الْاَمَلُ عَنِ الْعَمَلِ فَیَقْطَعَهُمْ بِخُدَعِ غُرُوْرِه اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَ اجْعَلِ الْقُرْاٰنَ لَنَا فِیْ ظُلَمِ اللَّیَالِیْ مَوْنِسَا وَ مِنْ نَرَّغَاتِ الشَّیْطَانِ وَ خَطَرَاتِ الْوَسَاوِسِ حَارِسًا وَ لِاَقْدَامِنَا عَنْ نَقْلِهَا اِلَی الْمَعَاصِیْ حَابِسًا وَ لِاَلْسِنَتِنَا عَنِ الْخَوْضِ فِیْ الْبَاطِلِ مِنْ غَیْرِ مَا اٰفَةٍ مُخْرِسًا وَ لِجَوَارِحِنَا عَنِ اقْتِرَافِ الْاٰثَامِ زَاجِرًا وَ لِمَا طَوَتِ الْغَفْلَةُ عَنَّا مِنْ تَصَفُّحِ الْاِعْتِبَارِ نَاشِرًا حَتّٰی تُوْصِلَ اِلٰی قُلُوْبِنَا فَهْمَ عَجَآئِبِه وَ زَوَاجِرَ اَمْثَالِهِ الَّتِیْ ضَعُفَتِ الْجِبَالُ الرَّوَاسِیْ عَلٰی صَلاَ بِتِهَا عَنِ احْتِمَالِه اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَ اَدِمْ بِالْقُرْاٰنِ صَلاَحَ ظَاهِرِنَا وَاحْجُبْ بِه خَطَرَاتِ الْوَسَاوِسِ عَنْ صِحَّةِ شَمَآئِرِنَا وَاغْسِلْبِه دَرَنَ قُلُوْبِنَا وَ عَلَآئِقَ اَوْزَارِنَا وَاجْمَعْ بِه مُنْتَشَرَ اُمُوْرِنَا وَ اَرْوِبِه فِیْ مَوْقِفِ الْعَرْضِ عَلَیْکَ ظَمَاءَ هَوَاجِرِنَا وَ اکْسُنَابِه حُلَلَ الئاَمَانِ یَوْمخَ الْفَزَعِ الْاَکْبَرِ فِیْ نُشُوْرِنَا اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَاجْبُرْ بِالْقُرْاٰنِ خَلَّتَنَا مِنْ عَدَمِ الْاِمْلاَقِ وَ سُقْ اِلَیْنَا بِه رَغَدَ الْعَیْشِ وَ خِصْبَ سَعَةِ الْاَرْزَاقِ وَ جَنِّبْنَا بِهِ
دعائے ختم القرآن
بارالہا! تو نے اپنی کتاب کے ختم کرنے پر میری مدد فرمائی وہ کتاب جسے تو نے نور بنا کر اتارا اور تمام کتب سماویہ پر اسے گواہ بنایا اورہر اس کلام پر جسے تو نے بیان فرمایا اسے فوقیت بخشی اور (حق وباطل میں ) حد فاصل قرار دیا جس کے ذریعہ حلال وحرام الگ الگ کر دیا۔ وہ قرآن جس کے ذریعہ شریعت کے احکام واضح کئے وہ کتاب جسے تو نے اپنے بندوں کے لیے شرح وتفصیل سے بیان کیا اوروہ وحی (آسمانی ) جسے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمایا جسے وہ نور بنایا جس کی پیروی سے ہم گمراہی وجہالت کی تاریکیوں میں ہدایت حاصل کرتے ہیں اور اس شخص کے لیے اسے شفا قرار دیا جو اس پر اعتقاد رکھتے ہوئے اسے سمجھنا چاہے اورخاموشی کے ساتھ اس سنے اوروہ عدل وانصاف کا ترازو بنایا جس کا کانٹا حق سے ادھر ادھر نہیں ہوتا اور وہ نور ہدایت قرار دیا جس کی دلیل وبرہان کی روشنی ( توحید ونبوت کی) گواہی دینے والوں کے لیے بجھتی نہیں اور وہ نجات کا نشان بنایا کہ جو اس کے سیدھے طریقہ پر چلنے کا ارادہ کرے وہ گمراہ نہیں ہوتا اورجو ا کی ریسمان کے بندھن سے وابستہ ہو وہ (خوف فقر وعذاب کی ) ہلاکتوں سے دسترس سے باہر ہوجاتا ہے بارالہا!جب کہ تو نے اس کی تلاوت کے سلسلہ میں ہمیں مدد پہنچائی اور اس کی حسن ادائیگی کے لیے ہماری زبان کی گرہیں کھول دیں تو پھر ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جو اس کی پوری طرح حفاظت ونگہداشت کرتے ہوں اوراس کی محکم آیتوں کے اعتراف وتسلیم کی پختگی کے ساتھ تیری اطاعت کرتے ہوں اور متشابہ آیتوں او رروشن وواضح دلیلوں کے اقرار کے سایہ میں پناہ لیتے ہوں ۔ اے اللہ ! تو نے اسے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جمال کے طور پت اتارا اوراس کے عجائب واسرار کا پوراپورا علم انہیں القا کیا اوراس کے علم تفصیلی کا ہمیں وارث قرار دیا۔ اورجو اس کا علم نہیں رکھتے ان پر ہمیں فضیلت دی اور اس کے مقضیات پر عمل کرنے کی قوت بخشی تا کہ جو فوقیت وبرتری ثابت کر دے ۔ اے اللہ ! جس طرح تو نے ہمارے دلوں کو قرآن کا حامل بنایا اوراپنی رحمت سے اس کے فضل وشرف سے آگاہ کیا یوں ہی محمد پر جو قرآن کے خطبہ خواں ، اوران کی آل پر جو قرآن کے خزینہ دار ہیں رحمت نازل فرما اور ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو یہ اقرار کرتے ہیں کہ یہ تیری جانب سے ہے تا کہ اس کی تصدیق میں ہمیں شک وشبہ لاحق نہ ہو اور اس کے سیدھے راستہ سے رو گرادنی کا خیال بھی آنے پائے اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جو اس کی ریسماں سے وابستہ اورمشتبہ امور میں اس کی محکم پناہ گاہ کا سہارا لیتے اوراس کے پروں کے زیر سایہ منزل کرتے اس کی صبح درخشاں کی روشنی سے ہدایت پاتے اور اس کے نور کی درخشندگی کی پیروی کرتے اوراس کے چراغ سے چراغ جلاتے ہیں اوراس کے علاوہ کسی سے ہدایت کے طالب نہیں ہوتے ۔ بارالہا!جس طرح تو نے اس قرآن کے ذریعہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پانی رہنمائی کا نشان بنایا ہے اوران کی آل کے ذریعہ اپنی رضا وخوشنودی کی راہیں آشکارا کی ہیں یونہی محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورہمارے لیے قرآن کو عزت وبزرگی کی بلند پایہ منزلوں تک پہنچنے کا وسیلہ اورسلامتی کے مقام تک بلند ہونے کا زینہ اورمیان حشر میں نجات کو جزامیں پانے کا سبب اورمحل قیام (جنت) کی نعمتوں تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دے اے اللہ ! محمد اوران کی آل پررحمت نازل فرما اورقرآن کے ذریعہ گناہوں کا بھاری بوجھ ہمارے سر سے اتار دے اورنیکو کاروں کے اچھے خصائل وعادت ہمیں مرحمت فرما اور ان لوگوں کے نقش قدم پر چلا جو تیرے لیے رات کے لمحوں اور صبح وشام (کی ساعتوں ) میں اسے اپنا دستور العمل بناتے ہیں تا کہ اس کی تطہیر کے وسیلہ سے تو ہمیں ہر آلودگی سے پاک کر دے اور ان لوگوں کے نقش قدم پر چلائے جنہوں نے اس کے نور سے روشنی حاصل کی ہے اور امیدوں نے انہیں عمل سے غافل نہیں ہونے دیاکہ انہیں اپنے فریب کی نیرنگیوں سے تباہ کردیں۔اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور قرآن کو رات کی تاریکیوں میں ہمارا مونس اورشیطان کے مفسدوں اوردل میں گزرنے والے وسوسوں سے نگہبانی کرنے اورہمارے قدموں کو نا فرمانیوں کی طرف بڑھنے سے روک دینے والا اورہماری زبانوں کو باطل پیمائیوں سے بغیر کسی مرض کے گنگ کر دینے والا اورہمارے اعضاء کو ارتکاب گناہ سے باز رکھنے والا اورہماری غفلت ومدہوشی نے جس دفتر عبرت وپند اندوزی کو تہہ کر رکھا ہے اسے پھیلانے والا قراردے تا کہ اس کے عجائب ورموز کی حقیقتوں اور اس کی متنبہ کرنے والی مثالوں کو کہ جنہیں اٹھانے سے پہاڑ اپنے استحکام کے باوجود عاجز آچکے ہیں ہمارے دلوں میں اتار دے ۔اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور قرآن کے ذریعہ ہمارے ظاہر کو ہمیشہ صلاح ورشدسے آراستہ رکھ اور ہمارے ضمیر کی فطری سلامتی سے غلط تصورات کی دخل دراندازی کو رو ک دے اور ہمارے دلوں کی کثافتوں اورگناہوں کی آلودگیوں کو دھو دے اور اس کے ذریعہ ہمارا پراگندہ امور کی شیرازہ بندی کر اور میدان حشر میں ہماری جھلسی ہوئی دوپہروں کی تپش وتشنگی بجھا د ت اور سخت خوف وہراس کے دن جب قبروں اٹھیں تو ہمیں امن وعافیت کے جامے پہنا دے ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور قرآن کے ذریعہ واحتیاج کی وجہ سے ہماری خستگی وبدحالی کا تدارک فرما اور زندگی کی کشائش اور فراخ روزی کی آسودگی اور فراخ روزی کی آسودگی کا رخ ہماری جانب پھیر دے برے عادات اور پست اخلاق سے ہمیں دور کر دیاورکفر کے گڑھے ( میں گرنے ) اور نفاق انگیز چیزوں سے بچا لے تا کہ وہ ہمیں قیامت میں تیری خوشنددی و جنت کی طرف بڑھانے والا اوردنیا میں تیری ناراضگی اور حدود شکنی سے روکنے والا ہو او راس امر پر گواہ ہو کہ جو چیز تیرے نزدیک حلال تھی اسے حلال جانا اور جو حرام سمجھا ۔ اے اللہ ! محمدا ور ان کی آل پر رحمت نازل فرمااور اس قرآن کے وسیلہ سے موت کے ہنگام نزع کی اذیتوں ، کراہنے کی سختیوں اور جان کنی کی لگاتار ہچکیوں کو ہم پر آسان فرما جب کہ جان گلے تک پہنچ جائے اورکہا جائے کہ کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے ( جو کچھ تدارک کرے) اور ملک الموت غیب کے پردے چیر کر قبض توح کے لیے سامنے آئے اور موت کی گمان میں فراق کی دہشت کے تیر جوڑ کر اپنے نشانہ کی زد پر رکھ لے او رموت کے زہریلے جام میں زہر ہلاہل گھول دے اورآخرت کی طرف ہمارا چل چلاؤ اورکوچ قریب ہو او رہمارے اعمال ہماری گردن کا طوق بن جائیں اور قبریں روز حشر کی ساعت تک آرام گاہ قرار پائیں ۔اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مہنگی وبوسیدگی کے گھر میں اترنے او رمٹی کی تہوں میں مدت تک پڑے رہنے کو ہمارے لیے مبارک کرنا اور دنیا سے منہ مورنے کے بعد قبروں کو ہمارا اچھا گھر بنانا اوراپنی رحمت سے ہمارے لیے گور کی تنگی کو کشادہ کر دینا اورحشر کے عام اجتماع کے سامنے ہمارے مہلک گناہوں کی وجہ سے ہمیں رسوا نہ کرنا ۔ اور اعمال کے پیش ہونے کے مقام پر ہماری ذلت وخواری کی وضع پر رحم فرمانا ۔ اور جس دن جہنم کے پل پر سے گززنا ہو گاتو اس کے لڑکھڑانے کے وقت کے دن ہمیں اس کے ذریعہ ہر اندوہ اورروز حشر کی سخت ہو لناکیوں سے نجات دینا۔ او رجبکہ حسرت وندامت کے دن ظالموں کے چہرے سیاہ ہوں گے ہمارے چہروں کو نورانی کرنا ومومنین کے دلوں میں ہماری محبت پیدا کردے او رزندگی کو ہمارے لیے دشوار گزار نہ بنااے اللہ ! محمد و جو تیرے خاص بندے اور رسول ہیں ان پر رحمت نازل فرما جس طرح انہوں نے تیرا پیغام پہنچایا ۔ تیری شریعت کو واضع طور سے کیا او رتیرے بندو ں کو پند ونصیحت کی ۔اے اللہ !محمد جو تیرے خاص بندے اور رسول ہیں ان پر رحمت ان پر رحمت نازل فرما جس طرح انہوں نے تیرا پیغام پہنچایا ۔ تیری شریعت کو واضح طور سے پیش کیا اور تیرے بندوں کو پندونصیحت کی ۔ اے اللہ ! ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت کے دن تمام نبیوں سے منزلت کے لحاظ سے مقرب تر ،شفاعت کے لحاظ سے بر تر قدر ومنزلت کے اعتبار سے بزرگ تر اور جاہ ومرتبت کے اعتبار سے ممتاز تر قرار دے ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورا ن کے ایوان (عزوشرف ) کو بلند ان کی دلیل وبرہان کو عظیم اوران کے میزان (عمل کے پلہ)کو بھاری کر دے ۔ ان کی شفاعت کو قبول فرما اور ان کی منزلت کو اپنے سے قریب کر ان کے چہرے کو روشن ، ان کے نور کو کامل اور ان کے درجہ کوبلند فرما ، اور ہمیں انہی کے آئین پرزندہ رکھ اور انہی کے دین پر موت دے اور انہی کی شاہراہ پر گامزن کر اور نہی کے راستہ پر چلا اور ہمیں ان کے فرما نبرداروں میں سے قراردے اور ان کی جماعت میں محشور کر اور ان کے حوض پر اتار اور ان کے ساغر سے سیراب فرما ۔ اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جس کے ذریعہ انہیں بہترین نیکی ، فضل اورعزت تک پہنچا دے جس کے وہ امید وار ہیں اس لیے کہ تو وسیع رحمت اورعظیم فضل واحسان کا مالک ہے ا ے اللہ ! انہو ں نے تیرے پیغامات کی تبلیغ کی ۔ تیری آیتوں کو پہنچایا ۔ تیرے بندوں کو پند ونصیحت کی اور تیری راہ میں جہاد کیا،ان سب کی انہیں جزا دے جو اس جزا سے بہتر ہو جو تو نے مقرب فرشتوں اور بزگزیدہ مرسل نبیوں کو عطا کی ہو ان پر اور ان کی پاک وپاکیزہ آپ پر سلام ہو او راللہ تعالی کی رحمتیں اور برکتیں ان کے شامل حال ہو ں ۔
دعائے رویت ہلال
اَیُّهَا الْخَلْقُ الْمَطِیْعُ الدَّائِبُ السَّرِیْعُ الْمُتَرَدِّدُ فِیْ مَنَازِلِ التَّقْدِیْرِ الْمُتَصَرِّفُ فِیْ فَلَکِ التَّدْبِیْرِ اٰمَنْتُ بِمَنْ نَوَّ رَبِّکَ الظُّلَمَ وَ اَوْضَحَبِکَ الْبُهَمَ وَ جَعَلَکَ اٰیَةً مِّنْ اٰیَاتِ مُلْکِه وَ عَلاَمَةً مِنْ عَلاَمَاتِ سُلْطَانِه وَامْتَهَنَکَ بِالزِّیَادَةِ وَالنُّقْصَانِ وَ الطُّلُوْعِ وَ الْاُفُوْلِ وَ الْاِنَارَةِ وَ الْکُسُوْفِ فِیْ کُلِّ ذٰلِکَ اَنْتَ لَه مُطِیْعٌ وَ اِلٰی اِرَادَتِه سَرِیْعٌ سُیْحَانَه مَآ اَعْجَبَ مَا دَبَّرَ فِیْ اَمْرِکَ وَ اَلْطَفَ مَا صَنَعَ فِیْ شَانِکَ جَعَلَکَ مِفْتَاحَ شَهْرٍ حَادِثٍ لِاَمْرٍ حَادِثٍ فَاَسْئَلُ اللهَ رَبِّیْ وَ رَبَّکَ وَ خَالِقِیْ وَ خَالِقَکَ وَ مُقَدِّرِیْ وَ مُقَدِّرَکَ وَ مُصَوِّرِیْ وَ مُصَوِّرَکَ اَنْ یُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَ اَنْ یَّجْعَلَکَ هِلاَلَ بَرَکَةٍ لاَ تَمْحَقُهَا الْاَیَّامُ وَ طَهَارَةٍ لاَ تُدَلِّسُهَا الْاٰثَامِ هِلاَلَ اَمْنٍ مِنَ الْاٰفَاتِ وَ سَلاَمَةٍ مِّنَ السَّیِّئٰافِ هِلاَلَ سَعْدٍ لاَ نَحْسٍ فِیْهِ وَ یُمْنٍ لاَ نَکَدَ مَعَه وَ یُسْرٍ لاَ یُمَازِجُه عُسْرٍ وَ خَیْرِ لاَ یَشُوْبُه شَرٌّهِلاَلَ اَمْنٍ وَ اِیْمَانٍ وَ نِعْمَةٍ وَ اِحْسَانٍ وَ سَلاَمَةٍ وَ اِسْلاَمٍ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَ اجئعَلْنَا مِنْ اَرْضٰی مَنْ طَلَعَ عَلَیْهِ وَ اضزْکٰی مَنْ نَظَرَ اِلَیْهِ وَ اَسْعَدَ مَنْ تَعَبَّدَ لضکَ فِیْهِ وَ وَفِّقْنَا فِیْهِ لِلتَّوْبَةِ وَاعْصِمْنَا فِیْهِ مِنَ الْحَوْبَةِ وَاحْفَظْنَا مِنْ مُبَاشَرَةِ مَعْصِیَتِکَ وَ اَوْزِعْنَا فِیْهِ شُکْرَ نِعْمَتِکَ وَ اَلْبِسئنَا فِیْهِ جُنَنَ الْعَافِیَةِ وَ اَتْمِمْ عَلَیْنَا بِاسْتِکْمَالِ طَاعَتِکَ فِیْهِ الْمِنَّةِ اِنَّکَ الْمَنَّانُ الْحَمِیْدُ وَ صَلَّی اللهُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه الطَّیِّبِیْنَ الطَّاهِرِیْنَ
دعائے رویت ہلال
اے فرما نبردار، سرگرم عمل اورتیرز ومخلوق اور مقررہ منزلوں میں یکے بعد دیگرے واردہونے اورفلک نظم وتدبیر میں تصرف کرنے والے میں اس ذات پر ایمان لایا جس نے تیرے ذریعہ تاریکیوں کو روشن اور ڈھلی چھپی چیزوں کو آشکارا کیا اور تجھے اپنے شاہی وفرمانروائی کی نشانیوں میں ایک نشانی اوراپنے غلبہ واقتدار کی علامتوں میں سے ایک علامت قرار دیا اور تجھے بڑھنے گھٹنے نکلنے چھپنے او رچمکنے گہنانے سے تسخیر کیا۔ ان تمام حالات میں تو اس کے زیر فرمان اوراس کے ارادہ کی جانب رواں دواں ہے تیرے بارے میں اس کی تدبیر وکارسازی کتنی عجیب اورتیری نسبت اس کی صناعی کتنی لطیف ہے تجھے پیش آیندہ حالات کے لیے نئے مہینہ کی کلید قراردیا، تو اب میں اللہ تعالی سے جو میرا پروردگار اور تیرا پروردگار میر اخالق اور تیرا خالق ۔ میرا نفش آرا اورتیرا نقس آرا ، اور میرا صورت گر اورتیرا صورت گر ہے سوال کرتا ہوں کہ وہ رحمت نازل کرے محمد اوعر ان کی آل پر اورتجھے ایسی برکت والا چاند قرار دے ، جسے دنوں کی گردشیں زائل نہ کر سکیں اور ایسی پاکیزگی والا جسے گناہ کی کثافتیں آلودہ نہ کر سکیں ۔ ایسا چاند جو آفتوں سے بری او ربرائیوں سے محفوظ ہو سر سر یمن وسعادت کا چاند جسے تنگی وعسرت سے کوئی لگاؤ ہو اور ایسی آسانی وکشائش کا جس میں دشواری کی آمیزش نہ ہو اورایسی بھلائی کا جس میں برائی کا شائبہ نہ ہو،غرض سرتاپا امن ایمان ، نعمت ، حسن عمل ، سلامتی اوراطاعت وفرمانبرداری کا چاند ہو۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورجن جن پر اپنا پر تو ڈالے ان سے بڑھ کر ہمیں خوشنود ، اور جو جو اسے دیکھے ان سب سے زیادہ درست کا ر اور جو جو اس مہینہ میں تیری عبادت کرے ان سب سے زیادہ خوش نصیب قرار دے او ر ہمیں اس میں توبہ کی توفیق دے اور گناہوں سے دور اورمعصیت کے ارتکاب سے محفوظ رکھ ۔اور ہمارے دل میں اپنی نعمتوں پر ادائے شکر کا ولولہ پیدا کر اور ہمیں امن وعافیت کی سپر میں ڈھانپ لے او راس طرح ہم پر اپنی نعمت کو تمام کر کہ تیرے فرائض اطاعت کو پورے طور سے انجام دیں ۔ بیشک تو نعمتوں کا بخشنے والا اور قابل ستائش ہے رحمت فراواں نازل کرے اللہ محمد او ران کی پاک وپاکیزہ آل پر ۔
دعائے استقبال ماہ رمضان
۴۴ دعائے استقبال ماہ رمضان
تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے اپنی حمد وسپاس کی طرف ہماری رہنمائی کی اور ہمیں حمد گزاروں میں سے قراردیا تا کہ ہم اس کے احسانات پر شکر کرنے والوں میں محسوب ہوں اور ہمیں اس شکر کے بدلہ میں نیکو کاروں کا اجر دے ۔ اس اللہ کے لیے حمد ستائش ہے جس نے ہمیں اپنا دین عطا کیا اور اپنی ملت میں سے قرار دے کر امتیاز بخشا او راپنے لطف واحسان کی راہوں پر چلایا ۔ تا کہ ہم اس کے فضل وکرم سے ان راستوں پر چل کر اس کی خوشنودی تک پہنچیں ۔ ایسی حمد جسے وہ قبول فرمائے او رجس کی وجہ سے ہم سے وہ راضی ہو جائے ۔ تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے اپنے لطف واحسان کے راستوں میں سے ایک راستہ اپنے مہینہ کو قرار دیا یعنی رمضان کا مہینہ ، صیام کا مہینہ ، اسلام کا مہینہ ، پاکیزگی کا مہینہ ،تصیفہ کا مہینہ ، عبادت وقیام کا مہینہ ۔ وہ مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا ۔ جو لوگوں کے لیے رہنما ہے ۔ ہدایت اور حق وباطل کے امتیاز کی روشن صداقیتں رکھتا ہے چنانچہ تما م مہینوں پر اس کی فضلیت وبرتری کو آشکار کیا۔ ان فراواں عزتوں اور نمایاں کی وجہ سے جو اس کے لیے جو چیزیں دوسرے مہینوں میں جائز کی تھیں ا س میں حرام کر دیں ۔ اور اس کے احترام کے پیش نظر کھانے پینے کی چیزوں سے منع کر دیا اور ایک واضع زمانہ اس کے لیے معین کر دیا خدائے بزرگ وبرتر یہ اجازت نہیں دیتا کہ اسے اس کے معینہ وقت سے آگے بڑھا دیا جائے اور نہ یہ قبول کر تا ہے کہ اس سے موخر کر دیا جائے پھر یہ کہ اس کی راتوں میں سے ایک رات کو ہزار مہینوں کی راتوں پر فضلیت دی اور اس کا نام شب قدر رکھا۔ اس رات میں فرشتے اور روح القدس ہر اس امر کے ساتھ جو اس کا قطعی فیصلہ ہوتا ہے اس کے بندوں میں سے جس پر وہ چاہتا ہے نازل ہوتے ہیں وہ رات سراسر سلامتی کی رات ہے جس کی برکت طلوع فجر تک دائم وبرقرار ہے اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں ہدایت فرما کہ ہم اس مہینہ کے فضل وشرف کوپہچانیں ۔ اس کی عزت وحرمت کو بلند جانیں او راس میں ان چیزون سے جن سے تو نے منع کیاہے اجتناب کریں ۔ اس کے روزے رکھنے میں ہمارے اعضاء کو نافرمانیوں سے روکنے اور ان کاموں میں مصروف رکھنے سے جو تیری خوشنودی کا باعث ہوں ہماری اعانت فرما، ت اکہ ہم نہ بیہودہ باتوں کی طرف کان لگائیں ، نہ فضول چیزوں کی طرف بے محا با نگائیں اٹھائیں ، نہ حرام کی طرف ہاتھ بڑھائیں نہ امر ممنوع کی طرف پیش قدمی کریں نہ تیری حلال کی ہوئی چیزوں کے علاوہ کسی چیزکو ہمارے شکم قبول کریں اور نہ تیری بیان کی ہوئی باتوں کے سوا ہماری زبانیں گویا ہوں صرف ان چیزوں کے بجا لانے کا بار اٹھائیں جو تیرے ثواب سے قریب کریں اور صرف ان کاموں کو انجام دیں جو تیرے عذاب سے بچالے جائیں پھر ان تمام اعمال کو ریا کاروں کی ریا کاری اور شہرت پسندوں کی شہرت پسندی سے پاک کر دے اس طرح کے تیرے علاوہ کسی کو ان میں شریک نہ کریں اور تیرے سوا کسی سے کوئی مطلب نہ رکھیں اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اس میں نماز ہائے پنچگانہ کے اوقات سے ان حدود کے ساتھ جو تو نے معین کیے ہیں ا ن واجبات کے ساتھ جو تو نے عائد کیے ہیں اور ان آداب کے ساتھ جو تو نے قرار دیئے ہیں اور ان لمحات کے ساتھ جو تو نے مقرر کئے ہیں آگاہ فرما اور ہمیں ان نمازوں میں ان لوگوں کے مرتبہ پر فائز کر جو ان نمازوں کے درجات عالیہ حاصل کرنے والے ان کے واجبات کی نگہداشت کرنے والے اور انہیں ان کے اوقات میں اسی طریقہ پر جو تیرے عبد خاص اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع وسجود اور ان کے تمام فضلیت وبرتری کے پہلوؤں میں جاری کیا تھا ، کامل اور پوری پاکیزگی اور نمایاں ومکمل خشوع وفروتنی کے ساتھ ادا کرنے والے ہیں اور ہمیں اس مہینہ میں توفیق دے کہ نیکی واحسان کے ذریعہ عزیزوں کے ساتھ صلہ رحمی اور انعام وبخشش سے ہمسایوں کی خبر گیری کریں اور اپنے اموال کو مظلوموں سے پاک وصاف کریں او رزکوة دے کر انہیں پاکیزہ وطیب بنا لیں ۔ اور یہ کہ جو ہم سے علیحدگی اختیار کرے اس کی طرف دست مصالحت بڑھا ئیں جو ہم پر ظلم کرے اس سے انصاف برتیں ۔ جو ہم سے دشمنی کرے اس سے صلح وصفائی کریں ، سوائے اس کے جس سے تیرے لیے اور تیری خاطر دشمنی کی گئی ہو ۔ کیونکہ وہ ایسا دشمن ہے جسے ہم دوست نہیں رکھ سکتے اور ایسے گروہ کا (فرد) ہے جس سے ہم صاف نہیں ہو سکتے اور ہمیں اس مہینہ میں ایسے پاک وپاکیزہ اعمال کے وسیلہ سے تقرب حاصل کرنے کی توفیق دے جن کے ذریعہ تو ہمیں گناہوں سے پاک کر دے اور از سر نو برائیوں کے ارتکاب سے بچا لے جائے یہاں تک کہ فرشتے تیری بارگاہ میں جو اعمال نامے پیش کریں وہ ہماری ہر قسم کی اطاعتوں اور ہر نوع کی عبادت کے مقابلہ میں سبک ہوں اے اللہ ! میں تجھ سے اس مہینہ کے حق وحرمت اور نیز ان لوگوں کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جنہوں اس مہینہ میں شروع سے لے کر اس کے ختم ہونے تک تیری عبادت کی ہو وہ مقرب بارگاہ فرشتہ ہو یا نبی مرسل یا کوئی مرد صالح وبرگزیدہ کہ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمائے اور جس عزت وکرامت کا تو نے اپنے دوستوں سے وعدہ کیا ہے اس کا ہمیں اہل بنا اورجو انتہائی اطاعت کرنے والوں کے لیے تو نے اجر مقرر کیا ہے وہ ہمارے لیے بھی مقرر فرما اور ہمیں اپنی رحمت سے ان لوگوں میں شامل کر جنہوں نے بلند ترین مرتبہ کا استحقاق پیدا کیا ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آ ل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اس چیز سے بچائے رکھ کہ ہم توحید میں کج اندیشی ، تیری تمجید وبزرگی میں کوتاہی ، تیرے دین میں شک ، تیرے راستہ میں بے راہروی اور تیری حرمت سے لا پرواہی کریں اور تیرے دشمن شیطان مردود سے فریب خوردگی کا شکار ہوں اے اللہ ! محمدا ورا ن کی آل پر رحمت نازل فرما اور جب کہ اس مہینے کی راتوں میں ہر رات میں تیرے کچھ ایسے بندے ہوتے ہیں جنہیں تیرا عفووکرم آزاد کرتا ہے یا تیری بخشش ودرگزر انہیں بخش دیتی ہے تو ہمیں بھی انہی بندوں میں داخل کر او ر اس مہینہ کے بہترین اہل واصحاب میں قرار دے ۔اے اللہ ! محمد اور ا ن کی آل پر رحمت نازل فرما اور اس کے چاند کے گھٹنے کے ساتھ ہمارے گناہوں کو بھی مھو کر دے اورجب اس کے دن ختم ہو نے پر آئیں تو ہامرے گناہوں کا وبال ہم سے دور کر دے تا کہ یہ مہینہ اس طرح تمام ہو کہ تو ہمیں خطاؤں سے پاک اور گناہوں سے بری کر چکا ہو۔اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمااور اس مہینہ میں اگر ہم حق سے منہ موڑیں تو ہمیں سیدھے راستہ پر لگا دے اور کجروی اختیار کریں تو ہماری اصلاح ودرستگی فرما اور اگر تیرا دشمن شیطان ہمارے گرد احاطہ کرے تو اس کے پنجے سے چھڑالے ۔ بارالہا! اس مہینہ کا دامن ہماری عبادتوں سے جو تیرے لئے بجا لائی گئی ہو ں بھر دے اوراس کے لمحات کو ہماری اطاعتوں سے سجا دے اور اس کے دنوں میں روزے رکھنے اور اس کی راتوں میں نمازیں پڑھنے ، تیرے حضور گڑگڑانے ، تیرے سامنے وعجز والحاح کرنے اور تیرے رو برو ذلت وخواری کا مظاہرہ کرنے ان سب میں ہماری مدد فرما۔ تاکہ اس کے دن ہمارے خلاف غفلت کی اور اس کی راتیں کوتاہی وتقصیر کی گواہی نہ دیں ۔ اے اللہ ! تمام مہینوں اور دنوں میں جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ایسا ہی قرار دے اور ہمیں ان بندوں میں شامل فرما جو فردوس بریں کی زندگی کے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے وارث ہوں گے ۔اوروہ کہ جو کچھ وہ خدا کی راہ میں دے سکتے ہیں دیتے ہیں پھر بھی ان کے دلوں کو یہ کھٹکا لگا رہتا ہے کہ انہیں اپنے پروردگار کی طرف پلٹ کر جانا ہے اوران لوگوں میں سے جو نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں اور وہی تو لوگ ہیں جو بھلائیوں میں آگے نکل جانے والے ہیں ۔ اے اللہ !محمد اور ان کی آل پر ہر وقت اور ہر گھڑی او رہر حال مین اس قدر حمت نازل فرما جتنی تو نے کسی پر نازل کی ہو او ران سب رحمتوں سے دوگنی چوگنی کہ جسے تیر ے علاوہ کوئی شمار نہ کر سکے ۔ بیشک تو جو چاہتا ہے وہی کرنے والا ہے
دعائے وداع ماہ رمضان
۴۵ : دعائے وداع ماہ رمضان
اے اللہ ! اے وہ جو ( اپنے احسانات کا ) بدلہ نہیں چاہتااے وہ جو عطا وبخشش پریشیمان نہیں ہوتا۔ اے وہ جو اپنے بندوں کو ( ان کے عمل کے مقابلہ میں ) نپا تلا اجر نہیں دیتا۔تیری نعمتیں بغیر کسی سابقہ استحقاق کے ہیں اور تیرا عفو ودرگزر تفضل واحسان ہے تیرا سزاد ینا عین عدل اور تیرا فیصلہ خیر وبہبودی کا حامل ہے تو اگر دیتا ہے تو اپنی عطا کو منت گزاری سے آلودہ نہیں کرتا اور اگر منع کر دیتا ہے تو یہ ظلم وزیادتی کی بنا پر نہیں ہوتا۔ جو تیرا شکر ادا کرتا ہے تو اس کے شکر گزاری کا القاء کیا ہے اور جو تیری حمد کرتا ہے اسے بدلہ دیتا ہے حالانکہ تو اسے حمد کی تعلیم دی ہے اورایسے شخص کی پردہ پوشی کرتاہے کہ اگرچاہتا تو اسے رسوا کر دیتا ہے ۔ کہ اگر چاہتا تو اسے نہ دیتا ۔ اورایسے شخص کو دیتا ہے کہ اگر چاہتا تو اسے نہ دیتا ۔ حالانکہ وہ دونوں تیری بارگاہ عدالت میں رسوا ومحروم کیے جانے ہی کے قابل تھے مگر تو نے اپنے افعال کی بنیادتفضل واحسان پر رکھی ہے اور اپنے اقتدار کو عفو ودرگزر کی راہ پر لگایا ہے اور جس کسی نے تیری نافرمانی کی تو نے اس سے بردباری کا رویہ اختیار کیا ۔ا ورجس کسی نے اپنے نفس پر ظلم کا ارادہ کیا تو نے اسے مہلت دی تو ان کے رجوع ہونے تک اپنے حلم کی بنا پر مہلت دیتا ہے اور تو بہ کرنے تک انہیں سزادینے میں جلدی نہیں کرتا تا کہ تیری منشاء کے خلاف تباہ ہونے والا تباہ نہ ہو اور تیری نعمت کی وجہ سے بدبخت ہونے والا بد بخت نہ ہو مگر اس وقت کہ جب اس پر پوری عذر داری اور اتمام حجت ہوجائے اے کریم ! یہ ( اتمام حجت) تیرے عفو ودرگزر کا کرم اور اے بردبار تیری شفقت ومہربانی کا فیض ہے تو ہی ہے وہ جس نے اپنے بندوں کے لیے عفووبخشش کا دروازہ کھولا ہے اور اس کا نام توبہ رکھا ہے اور تونے اس دروازہ کی نشان دہی کے لیے اپنی وحی کو رہبر قراردیا ہے تاکہ وہ اس دروازہ سے بھٹک نہ جائیں چنانچہ اے مبارک نام والے تو نے فرمایا ہے کہ خدا کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کرو۔امید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہارے گناہوں کو محو کر دے اور تمہیں اس بہشت میں داخل کرے جس کے (محلات وباغات) کے نیچے نہریں بہتی ہیں اس دن جب خدا اپنے رسول اور ان لوگوں کو جو اس پر ایمان لائے ہیں رسوا نہیں کرے گا بلکہ ان کے آگے آگے اور ان کی دائیں جانب چلتا ہو گا او ر وہ لوگ یہ کہتے ہوں گے کہ اے ہمارے پروردگار!ہمار ے لیے ہمارے نو کو کامل فرما اور ہمیں بخش دے ۔ اس لیے کہ تو ہر چیز پر قادر ہے تو اب جو اس گھر میں داخل ہونے سے غفلت کرے جب کہ دروازہ کھولا اور رہبر مقرر کیا جا چکا ہے تواس کا عذروبہانہ کیا ہو سکتا ہے ؟ تو وہ ہے جس نے اپنے بندوں کے لیے لین دین میں اونچے نرخوں کا ذمہ لے لیا ہے اور یہ چاہا ہے کہ وہ جو سوداتجھ سے کریں اس میں انہیں نفع ہو اور تیری طرف بڑھنے اور زیادہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں چنانچہ تو نے کہ جو مبار ک نام والا او ربلند مقام والا ہے فرمایا ہے جو میرے پاس نیکی لے کر آئے گا اسے اس دس گنااجر ملے گا اور جو برائی کا مرتکب ہو گا تو اس کو برائی کا بدلہ بس اتنا ہی ملے گا جتنی برائی ہے ۔۔۔۔ اور تیرا ارشاد ہے کہ ۔۔ جو لوگ اللہ تعالی کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس بیج کی سی ہے جس سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس کے لیے چاہتا ہے دگنا کردیتا ہے ۔۔۔ اورتیرا ارشاد ہے کہ ۔۔۔۔کو ن ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے تا کہ خدا اس کے مال کو کئی گناہ زیادہ کر کے ادا کرے اور ایسی ہی افزائش حسنات کے وعدہ پر مشتمل دوسری آیتیں کہ جو تو نے قرآن مجید میں نازل کی ہیں اور تو ہی وہ ہے جس نے وحی وغیب کے کلام اور ایسی ترغیب کے ذریعہ کہ جو ان کے فائدہ پر مشتمل ہے ایسے امور کی طرف ان کے فائدہ پر مشتمل ہے ایسے امور کی طرف ان کی رہنمائی کی کہ اگر ان سے پوشیدہ رکھتا تو نہ ان کی آنکھیں دیکھ سکتیں ، نہ ان کے کان سن سکتے اور نہ ان کے تصورات وہاں تک پہنچ سکتے چنانچہ تیرا ارشاد ہے کہ تم مجھے یاد رکھو میں تمہاری طرف سے غافل نہیں ہوں گا ۔ اورمیرا شکر ادا کرتے رہو اور ناشکری نہ کرو۔۔۔ اورتیرا ارشاد ہے کہ اگر میرا شکر کرو گے تو میں یقینا تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر نا شکری کی تو یاد رکھو کہ میرا عذاب سخت عذاب ہے ۔۔۔ اور تیرا ارشاد ہے کہ مجھ سے دعا مانگو تو میں قبول کروں گا وہ لوگ جو غرور کی بناپر میری عبادت سے منہ موڑ لیتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہو ں گے۔ چنانچہ تو نے دعا کا نام عبادت رکھا اور اس کے تر ک کو غرور سے تعبیر کیا او ر اس کے تر ک پر جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہونے سے ڈرایا !اس لئے انہوں نے تیری نعمتوں کی وھہ ستے تجھے یاد کیا۔ تیرے فضل وکرم کی بنا پر تیرا شکریہ اد اکیا اورتیرے حکم سے تجھے پکارا اور(نعمتوں میں ) طلب افزائش کے لیے تیری راہ میں صدقہ دیا اور تیری یہ رہنمائی ہی ان کے لیے تیرے غضب سے بچاؤ اور تیری خوشنودی تک رسائی کی صورت تھی او رجن باتوں کی تو نے اپنی جانب سے اپنے بندوں کی رہنمائی کی ہے اگر کوئی مخلوق اپنی طرف سے دوسرے مخلوق کی ایسی ہی چیزوں کی طرف راہنمائی کرتا تو وہ قابل تحسین ہوتا توپھر تیرے ہی لئے حمد ستائش ہے جب تک تیری حمد کے لیے راہ پیدا ہوتی رہے اور جب تک حمد کے وہ الفا ظ جن سے تیری تحمید کی جا سکے اور حمد کے وہ معنی جو تیری حمد کی طرف پلٹ سکیں باقی رہیں اے وہ معنی جو تیری حمد کی طرف پلٹ سکیں باقی رہیں اے وہ جو اپنے فضل واحسان سے بندوں کی حمد کا سزا وار ہو ا ہے اور انہیں اپنی نعمت وبخشش دے ڈھانپ لیا ہے ہم پر تیری نعمتیں کتنی آشکار ہیں اور تیرا نعام کتنا فراواں ہے اور کس قدر ہم تیرے انعام واحسان سے مخصوص ہیں تو نے اس دین کی جسے منتخب فرمایا اور اس طریقہ کی جسے پسند فرمایا اور اس راستہ کی جسے آسان کر دیا ہمیں ہدایت کی اور اپنے ہاں قرب حاصل کرنے اور عزت وبزرگی تک پہنچنے کے لئے بصیرت دی ۔بارالہا!تو ان منتخب فرائض اور مخصوص واجبات میں سے ماہ رمضان کو قرار دیا ہے جسے تو نے تمام مہینوں میں امتیاز بخشا اور تمام وقتوں اور زمانوں میں سے اسے منتخب فرمایا ہے اور اس میں قرآن اور نور کو نازل فرماکر اور ایمان کو فروغ وترقی بخش کر اسے سال کے تمام اوقات پر فضیلت دی اور اس میں روزے واجب کئے اور نمازوں کی ترغیب دی اوعر اس میں شب قدر کو بزرگی بخشی جو خود ہزار مہینوں سے بہتر ہے پھر اس مہینہ کی وجہ سے تو نے ہمیں تمام امتوں پر ترجیح دی اور دوسر ی امتوں کے بجائے ہمیں اس کی فضلیت کے باعث منتخب کیا ۔ چنانچہ ہم نے تیرے حکم سے اس کے دنوں میں روزے رکھے اور تیری مدد سے اس کی راتیں عبادت میں بسر کیں ۔ ا س حالت میں کہ ہم اس روزہ نماز کے ذریعہ تیری اس رحمت کے خواستگار تھے جس کا دامن تو نے ہمارے لئے پھیلا یا ہے او راسے تیرے اجر وثواب کا وسیلہ قراردیا ۔ او ر تو ہر اس چیز کے عطا کرنے پر قادر ہے جس کی تجھ سے خواہش کی جائے اور ہر اس چیز کا بخشنے والا ہے جس کا تیرے فضل سے سوال کیا جائے تو ہر اس شخص سے قریب ہے جو تجھ سے قرب حاصل کرنا چاہے اس مہینہ نے ہمارے درمیان قابل ستائش دن گزارے اور اچھی طرح حق رفاقت ادا کیا اور دنیا جہان کے بہترین فائدوں سے ہمیں مالا مال کیا ۔ پھر جب اس کا زمانہ ختم ہو گیا مدت بیت گئی اور گنتی تمام ہو گئی تو وہ ہم سے جدا ہوگیا۔ اب ہم اسے رخصت کرتے ہیں ا س شخص کے رخصت کرنے کی طرح جس کی جدائی ہم پر شاق ہو اور جس کا جانا ہمارے لئے غم افزا اور وحشت انگیز ہو اور جس کے عہد وپیمان کی نگہداشت عزت وحرمت کا پاس اور اس کے واجب الادا حق سے سبکدوشی از بس ضروری ہو اس لیے ہم کہتے ہیں اے اللہ کے بزرگ ترین مہینے تجھ پر سلام ، اے دوستان خدا کی عید تجھ پر سلام اے اوقات میں بہترین رفیق اور دنوں اور ساعتوں میں بہترین مہینے تجھ پر سلام ہو اے وہ مہینے جس میں امیدیں بر آتی ہیں اور اعمال کی فراوانی ہوتی ہے تجھ پر سلام اے وہ ہم نشین کہ جو موجود ہوت واس کی بڑی قدرومنزلت ہوتی ہے اور نہ ہونے پر بڑا دکھ ہوتا ہے اور اے وہ سر چشمہ امید ورجا جس کی جدئی الم انگیز ہے تجھ پر سلام اے وہ ہمدم جو انس ودل بستگی کا سامان لیے ہوئے آیا تو شادمانی کا سبب ہوا اور واپس گیا تو وحشت بڑھا کر غمگین بنا گیا تجھ پر سلام اے وہ ہمسائے جس کی ہمسائیگی میں دل نرم اور گناہ کم ہو گئے تجھ پر سلام ، اے وہ مدد گار جس نے شیطان کے مقابلہ میں مددواعانت کی اے وہ ساتھی جس نے حسن عمل کی راہیں ہموار کیں تجھ پر سلام ، ( اے ماہ رمضان ) تجھ پر اللہ کے آزاد کیے ہوئے بندے کس قدر زیادہ ہیں اور جنہوں نے تیری حرمت وعزت کا پاس ولحاظ رکھا وہ کتنے خوش نسیب ہیں تجھ پر سلام تو کس قدر گناہوں کو محو کرنے والا اور قسم قسم کے عیبوں کو چھپانے والا ہے تجھ پر سلام ۔ تو گنہگاروں کے لیے کتنا طویل اور مومنوں کے دلوں میں کتنا پر ہبیت ہے تجھ پر سلام اے وہ مہینے جس سے دوسرے ایام ہمسری کا دعوی نہیں کر سکتے تجھ پر سلام اے وہ مہینے جو ہر امر سے سلامتی کا باعث ہے تجھ پر سلام اے وہ جس کی ہم نشینی بار خاطر اور معاشرت ناگوار نہیں ۔ تجھ پر سلام جب کہ تو برکتوں کے ساتھ ہمارے پاس آیا اور گناہوں کی آلودگیوں کو دھویا تجھ پر سلام اے وہ جسے دل تنگی کی وجہ سے رخصت نہیں کیا گیا۔اور نہ خستگی کی وجہ سے اس کے روزے چھوڑے گئے تجھ پر سلام ۔ اے وہ کہ جس کے آنے کی پہلے سے خواہش تھی اور جس کے ختم ہونے سے قبل ہی دل رنجیدہ ہیں تجھ پر سلام تیری وجہ سے کتنی برائیاں ہم سے دور ہو گئیں اور کتنی بھلائیوں کے سر چشمے ہمارے لیے جاری ہو گئے تجھ پر سلام اے ماہ رمضان تجھ پر اور اس شب قدر پر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے سلام ہو ابھی کل ہم کتنے تجھ پر وار رفتہ تھے اور آنے والے کل میں ہمارے شوق کی کتنی فراوانی ہو گئی تجھ پر سلام اے ماہ مبارک تجھ پر اور تیری ان فضیلتوں پر جن سے ہم محروم ہو گئے اور تیری گزشتہ برکتوں پر جو ہمارے ہاتھ سے جاتی رہیں سلام ہو ۔اے اللہ ہم اس مہینے سے مخصوص ہیں تو نے ہمیں شرف بخشا اور اپنے لطف واحسان سے اس کی حق شناسی کی توفیق دی جبکہ بد نسیب لوگ اس کے وقت ( کی قدر وقیمت)سے بے خبر تھے اوراپنی بد بختی کی وجہ سے اس کے فضل سے محروم رہ گئے اور تو ہی ولی وصاحب اختیار ہے کہ ہمیں اس کی حق شناسی کے لیے منتخب کیااوراس کے احکام کی ہدایت فرمائی ۔ بے شک تیری توفیق سے ہم نے احکام کی ہدایت فرمائی بے شک تیری توفیق سے ہم نے اس مہینے میں روزے رکھے عبادت کے لیے قیام کیا ۔ مگر کمی وکوتاہی کے ساتھ اور مشتے از خروار سے زیادہ نہ بجا لاسکے اے اللہ ! ہم اپنی بد اعمالی کا اقرار اورسہل انگاری کا اعتراف کرتے ہوئے تیری حمد کرتے ہیں او راب تیرے لیے کچھ ہے تو وہ ہمارے دلوں کی واقعی شرمساری اور ہماری زبانوں کی سچی معذرت ہے لہذا اس کمی و کوتاہی کے باوجود جو ہم سے ہوئی ہے ہمیں ایسا اجر عطا کر کہ ہم اس کے ذریعہ دلخواہ فضیلت وسعادت کو پا سکیں اور طرح طرح کے اجر وثواب کے ذخیرے جن کے ہم آرزو مند تھے اس کے عوض حاصل کر سکیں اور ہم نے تیرے حق میں جو کمی کوتاہی کی ہے اس میں ہمارے عذر کو قبول فرما اور ہماری عمر آئندہ رشتہ آنے والے ماہ رمضان سے جوڑ دے اور جب اس تک پہنچا دے تو جو عبادت تیرے شایان شان ہو اس کے بجا لانے پر ہماری اعانت فرمانا اوراس اطاعت پر جس کا وہ مہینہ سزاوار ہے عمل پیرا ہونے کی توفیق دینا اور ہمارے لئے ایسے نیک اعمال کا سلسلہ جاری رکھنا کہ جو زمانہ زیست کے مہینوں میں ایک کے بعد دوسرے ماہ ماہ رمضان میں تیری حق ادائیگی کا باعث ہوں ۔ ا ے اللہ ! ہم نے اس مہینہ میں جو صغیرہ یا کبیرہ معصیت کی ہو ، یا کسی گناہ سے آلودہ او رکسی خطا کے مرتکب ہوئے ہوں جان بوجھ کر یا بھولے چوکے، خود اپنے نفس پر ظلم کیا ہو یا دوسرے کا دامن حرمت چاک کیا ہو ۔ تو محمد اور ان کیا آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنے پردہ میں ڈھانپ لے اور اپنے عفو درگزر سے کام لیتے ہوئے معاف کر دے ، اور ایسا نہ ہو کہ اس گناہ کی وجہ سے طنز کرنے والوں کی آنکھیں ہمیں گھوریں اور طعنہ زنی کرنے والوں کی زبانیں ہم پر کھلیں اور اپنی شفقت بے پایاں سے اور مرحمت روز افزوں سے ہمیں ان اعمال پر کار بند کر کہ جو ان چیزوں کو بر طرف کریں اور ان کی تلافی کریں جنہیں تو اس ماہ میں ہمارے لئے نا پسند کرتا ہے اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اوراس مہینہ کے رخصت ہونے سے جو قلق ہمیں ہوا ہے اس کا چارہ کر اور عید اور روزہ چھوڑنے کے دن کو ہمارے لیے مبارک قرار دے اور اسے ہمارے گزرے ہوئے دنوں میں بہترین دن قرار دے جو عفو ودرگزر کو سمیٹنے والا اور گناہوں کو محو کرنے والا ہو اور تو ہمارے ظاہر وپوشیدہ گناہوں کو بخش دے بارالہا اس مہینہ سے الگ ہونے کے ساتھ تو ہمیں گناہوں سے الگ کر دے اور اس کے نکلنے کے ساتھ تو ہمیں برائیوں سے نکال لے اوراس مہینہ کی بدولت اس کو آباد کرنے والوں میں ہمیں سب سے بڑھ کر خوش بخت با نصیب اور بہرہ مندقرار دے ۔ اے اللہ ! جس کسی نے جیسا چاہیے اس مہینے کا پاس ولحاظ کیا ہو اور کما حقہ اس کا احترام ملحوظ رکھا ہو اوراس کے احکام پر پوری طرح عمل پیرا رہا ہو ۔ گناہوں سے جس طرح بچنا چاہیے اس طرح بچا ہو بہ نیت تقرب ایسا عمل خیر بجا لایا ہو جس نے تیری خوشنودی اس کے لیے ضروری قرار دی ہو اور تیری رحمت کو اس کی طرف متوجہ کردیا ہو ۔ تو جو اسے بخشے ویسا ہی ہمیں بھی اپنی دولت بے پایاں میں سے بخش اور اپنے فضل وکرم سے اس سے بھی کئی گنا زائد عطا کر ۔ اس لیے کہ تیرے خزانے کم ہونے میں نہیں آتے بلکہ بڑھتے ہی جاتے ہیں اور نہ تیرے احسانات کی کانیں فناہوتی ہیں اور تیری بخشش وعطا تو ہر لحاظ سے خوشگوار بخشش وعطا ہے ا للہ !محمدا ور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جو لوگ روز قیامت تک اس ماہ کے روزے رکھیں یا تیری عبادت کریں ان کے اجر وثواب کے مانند ہمارے لیے اجر وثواب ثبت فرما۔ اے اللہ ! ہم اس روز فطر میں جسے تو نے اہل ایمان کے لیے عید ومسرت کا روز اور اہل اسلام کے لیے اجتماع وتعاون کا دن قرار دیا ہے ہر اس گناہ سے جس کے ہم مرتکب ہوئے ہوں اوراس برائی سے جسے پہلے کر چکے ہو ں او رہر بری نیت سے جسے دل میں لیے ہوئے ہوں اس شخص کی طرح توبہ کرتے ہیں جو گناہوں کی طرف دوبارہ پلٹنے کا ارادہ نہ رکھتا ہواور نہ توبہ کے بعد خطا کا مرتکب ہوتا ہو ایسی سچی توبہ تو ہر شک وشبہ سے پاک ہو تو اب ہماری توبہ کو قبول فرما ہم سے راضی وخوشنود ہو جا او رہمیں اس پر ثابت قدم رکھ اے اللہ ! گناہوں کی سزا کا خوف اور جس ثواب کا تو نے وعدہ کیا ہے اس کا شوق ہمیں نصیب فرما تا کہ جس ثواب کے تجھ سے خواہش مند ہیں اس کی لذت اورجس عذاب سے پناہ مانگ رہے ہیں اس کی تکلیف واذیت پوری طرح جان سکیں ۔ او رہمیں اپنے نزدیک ان توبہ گزاروں میں قرار دے جن کے لیے تو نے اپنی محبت کو لازم کر دیا ہے او رجن سے فرمانبرداری واطاعت کی طرف رجوع ہونے کو تو نے قبول فرمایا ہے اے عدل کرنے والوں میں سب سے زیادہ عدل کرنے والے ۔ اے اللہ ! ہمارے ماں باپ او رہمارے تمام اہل مذہب وملت خواہ وہ گزر چکے ہوں یا قیامت کے دن تک آیندہ آنے والے ہوں سب سے درگزر فرما ۔اے اللہ ! ہمارے نبی محمداور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جیسی رحمت تو نے اپنے مقرب فرشتوں پر کی ہے اور ان پر اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جیسی تو نے اپنے فرستادہ نبیوں پر نازل فرمائی ہے اور ان پر او ر ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جیسی تو نے اپنے نیکو کار بندوں پر نازل کی ہے ( بلکہ ) اس سے بہتر وبرتر ، اے تمام جہان کے پروردگار ایسی رحمت جس کی برکت ہم تک پہنچے جس کی منفعت ہمیں حاصل ہو اور جس کی وجہ سے ہماری دعائیں قبول ہوں اس لیے کہ تو ان لوگوں سے جن کی طرف رجوع ہوا جاتا ہے زیادہ کریم اور ان لوگوں سے جن پر بھروسا کیا جاتا ہے زیادہ بے نیاز کرنے والا ہے اور ان لوگوں سے جن کے فضل کی بنا پر سوال کیا جاتا ہے زیادہ عطا کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر وتوانا ہے
جب نماز عید الفطر سے فارغ ہو کر پلٹتے تو یہ دعاء پڑھتے اور جمعہ کے دن بھی یہ دعا پڑھتے
یَا مَنْ یَرْحَمُ مضنْ لاَ یَرْحَمُهُ الْعِیَادُ وَ یَا مَنْ یَقْبَلُ مَنْ لاَ تُقْبَلُهُ الْبِلاَدْ وَ یَا مَنْ لاَ یَحْتَقِرُ اَهْلَ الْحَاجَةِ اَلَیْهِ وَ یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ الْمُلِحِّیْنَ عَلَیْهِ وَ یَا مَنْ لاَ یَجْبَهُ بِالرَّدِّ اَهْلَ الدَّالَّةِ عَلَیْهِ وَ یَا مَنْ یَجْتَبِیْ صَغِیْرَ مَا یُتْحَفُ بِه وَ یَشْکُرُ یَسِیْرَ مَا یُعْمَلُ لَه وَ یَا مَنْ یَشْکُرُ عَلَی الْقَلِیْلِ وَ یُجَازِیْ بِالْجَلِیْلِ وَ یَا مَنْ یَدْنُوْا اِلٰی مَنْ دَنَامِنْهُ وَ یَا مَنْ یَدْعُوْ اِلٰی نَفْسِه مَنْ اَدْبَرَ عَنْهُ وَ یَا مَنْ لاَ یُغَیِّرُ النِّعْمَةَ وَلاَ یُبَادِرْ بِالنَّقِمَةِ وَ یَا مَنْ یُثْمِرْ الْحَسَنَةَ حَتّٰی یُنْمِیَهَا وَ یَتَجَاوَزُ عَنِ السَّیِّئَةِ حَتّٰی یُعَفِّیَهَا انْصَرَفَتِ الْاٰمَالُ دُوْنَ مَدٰی کَرَمِکَ بِالْحَاجَاتِ وَامُتَلَأَتْ بِفَیْضِ جُوْدِکَ اَوْعِیَةُ الطَّلِبَاتِ وَ تَفَسَّخَتْ دُوْنَ بُلُوْغِ نَعْتِکَ الصِّفَاتُ فَلَکَ الْعُلُوُّ الْاَعْلٰی فَوْقَ کُلِّ عَالٍ وَ الْجَلاَلُ الْاَمْجَدُ فَوْقَ کُلِّ جَلاَلٍ کُلُّ جَلِیْلٍ عِنْدَکَ صَغِیْرٌ وَ کُلُّ شَرِیْفٍ فِیْ جَنْبٍ شَرَفِکَ حَقِیْرٌ خَابَ الئوَافشدُوْنَ عَلٰی غَیْرِکَ وَ خَسِرَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ اِلاَّ لَکَ وَ ضَاعَ الْمُلِمُّوْنَ اِلاَّ بِکَ وَ اَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُوْنَ اِلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوْحٌ لِلرَّاغِبِیْنَ وَ جُوْدُکَ مُبَاحٌ لِلسَّآئِلِیْنَ وَ اِغَاثَتُکَ قَرِیْبَةٌ مِنَ الْمُسْتضغِیْثِیْنَ لاَ یَخِیْبُ مِنْکَ الئاٰمِلُوْنَ وَلاَ یَیْئَسَ مِنْ عَطَآئِکَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ وَلاَ یَشْقٰی بِنَقِمَتِکَ الْمُسْتَغْفِرُوْنَ رِزْقُکَ مَبْسُوْطٌ لِمَنْ عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسَانُ اِلَیْ الْمُسِیْئِیْنَ وَ سُنَّتُکَ الْاِبْقَاءُ عَلَیْ الْمُعْتَدِیْنَ حَتّٰی لَقَدْ غَرَّتْهُمْ اَنَاتُکَ عَنِ الرُّجُوْعِ وَ صَدَّهُمْ اِمْهَالُکَ عَنِ النُّزُوْعِ وَ اِنَّمَا تَاَنَّیْتَ بِهِمْ لِیَفِیْئُوْا اِلٰٓی اَمْرِکَ وَ اَمْهَلْتَهُمْ ثِقَةً بِدَوَامِ مَلْکِکَ فَمَنْ کَانَ مِنْ اَهْلِ السَّعَادَةِ خَتَمْتَ لَه بِهَا وَ مَنْ کَانَ مِنْ اَهْلِ الشَّقَاوَةِ خَذَلْتَه لَهَا کُلُّهُمْ صَآٰئِرُوْنَ اِلٰی حُکْمِکَ وَ اُمُوْرُهُمْ اٰئِلُةٌ اِلٰی اَمْرِکَ لَمْ یَهِیْ عَلٰی طُوْلِ مُدَّتِهِمْ سُلْکَانُکَ وَ لَمْ یَدْحَضْ لِتَرْکَ مُعَاجِلَتِهِمْ بُرْهَانُکَ حُجَّتُکَ قَآئِمَةٌ وَ سُلْطَانُکَ ثَابِتٌ لاَ یَزُوْلُ فَالْوَیْلُ الدَّآئِمُ لشمَنْ جَنَحَ عَنْکَ وَ الْخَیْبَةُ الْخَاذِلَةُ لِمَنْ خَابَ مِنْکَ وَ الشَّقَآءُ الْاَشْقٰی لِمَنِ اغْتَرَّبِکَ مَا اَکْثَرَ تَصَرُّفَه فِیْ عَذَابِکَ وَمَا اَطْوَلَ تَرَدُّدَه فِیْ عِقَابشکَ وَ مَا اَبْعَدَ غَایَتَه مِنَ الْفَرَجِ وَمَآ اَقْنَطَه مِنْ سُهُوْلَةِ الْمَخْرَجِ عَدْلاً مِنْ قَضَآئِکَ لاَ تَجُوْرُ فِیْهِ وَ اِنْصَافًا مِنْ حُکْمِکَ لاَ تَحِیْفُ عَلَیْهِ فَقَدْ ظَاهَرْتَ الْحُجَجَ وَ اَبْلَیْتَ الْاَعْذَارَ وَ قَدْ تَقَدَّمْتَ بِالْوَعِیْدِ وَ تَلَطَّفْتَ فِیْ التَّرْغِیْبِ وَ ضَرَبْتَ الْاَمْثَالَ وَ اَطَلْتَ الْاِمْهَالَ وَ اَخَّرْتَ وَ اَنْتَ مُسْتَطِیْعٌ لِلْمُعَاجَلَةِ وَ تَاَنَّیْتَ وَ اَنْتَ مَلِئٌ بِالْمُبَادَرَةِ لَمْ تَکُنْ اَنَاتُکَ عَجْزًا وَلاَ اِمْهَالُکَ وَهْنًا وَلاَ اشمْسَاکُکَ غَفْلَةً وَلاَ انْتِظَارُکَ مُدَارَاةً بَلْ لِتَکُوْنَ حُجَّتُکَ اَبْلَغَ وَ کَرَمُکَ اَکْمَلَ وَ اِحْسَانُکَ اَوْفٰی وَ نِعْمَتُکَ اَتَمَّ کُلُّ ذٰلِکَ کَانَ وَ لَمْ تَزَلْ وَ هُوَ کَائِنٌ وَلاَ تَزَالُ حُجَّتُکَ اَجَلُّ مِنْ اَنْ تُوْصَفَ بِکُلِّهَا وَ مَجْدُکَ اَرْفَعُ مِنْ اَنْ تُحَدَّ بِکُنْهِه وَ نِعْمَتُکَ اَکْثَرُ مِنْ اَنْ تُحْصٰی بِاَسْرِهَا وَ اِحْسَانُکَ اَکْثَرُ مِنْ اَنْ تُشْکَرَ عَلٰی اَقَلِّه قَدْ قَصَّرَ بِی السُّکُوْتُ عَنْ تَحْمِیْدِکَ وَ فَهَّهَنِیْ الْاِمْسَاکُ عَنْ تَمْجِیْدِکَ وَ قُصَارَایَ الْاِقْرَارُ بِالْحُسُوْرِ لاَ رَغْبَةً یَآ اِلٰهِیْ بَلْ عَجْزًا فَهَا اَنَا ذَااَوُمُّکَ بِالْوِفَادَةِ وَ اَسْئَلُکَ حُسْنَ الرِّفَادَةِ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِه وَاسْمَعْ نَجْوَایَ وَاسْتَجِبْ دُعَآئِیْ وَلاَ تَخْتِمْ یَوْمِیْ بِخَیْبَتِیْ وَلاَ تَجْبَهْنِیْ بِالرَّدِّ فِیْ مَسْئَلَتِیْ وَ اَکْرِمْ مِنْ عِنْدِکَ مُنْصَرَ فِیْ وَ اِلَیْکَ مُنْقَلَبِیْ اِنَّکَ غَیْرُ ضَآئِقٍ بِمَا تُرِیْدُ وَ لاَ عَاجِزٍ عَمَّا تُسْئَلُ وَ اَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ وَلاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
جب نماز عید الفطر سے فارغ ہو کر پلٹتے تو یہ دعاء پڑھتے اور جمعہ کے دن بھی یہ دعا پڑھتے
اے وہ جو ایسے شخص پر رحم کرتا ہے جس پر بندے رحم نہیں کرتے ۔ اے وہ جو ایسے (گنہگار ) کو قبول کرتا ہے جسے کوئی قطعہ زمین ( اس کے گناہوں کے باعث) قبول نہیں کرتا۔ اے وہ جو اپنے حاجتمند کو حقیر نہیں سمجھتا۔ اے وہ جو گڑگڑانے والوں کو ناکام نہیں پھیرتا ۔ اے وہ جو نازش بے جا کرنے والوں کو ٹھکراتا نہیں ۔ اے وہ جو چھوٹے سے چھوٹے تحفہ کو بھی پسندیدگی کی نظروں سے دیکھتا ہے او رجو معمولی سے معمولی عمل اس کے لیے بجا لایا گیا ہو اس کی جزا دیتا ہے اے وہ جو اس سے قریب ہو وہ اس سے قریب ہوتا ہے اے وہ کہ جو اس سے رو گردانی کرے اسے اپنی طرف بلاتا ہے اور وہ جونعمت کو بدلتا نہیں اور نہ سزا دینے میں جلدی کرتا ہے اے وہ جو نیکی کے نہال کو بار آور کرتا ہے تا کہ اسے بڑھا دے اور گناہوں سے درگزر کرتا ہے تا کہ انہیں نا پید کر دے ۔ امیدیں تیری سرحدکرم چھونے سے پہلے کامران ہو کر پلٹ آئیں اور طلب وآرزو کے ساغر تیرے فیضان جود سے چھلک اٹھے او رصفتیں تیرے کمال ذات کی منزل تک پہنچنے سے درماندہ ہو کر منتشر ہو گئیں اس لیے کہ بلند ترین رفعت جو ہر کنگرہ بلند سے بالا تر ہے اور بزرگ ترین عظمت جو ہر عظمت سے بلند تر ہے تیرے لیے مخصوص ہے۔بزرگ تیری شرف کے مقابلہ میں حقیر ہے جنہوں نے تیرے غیر کا رخ کیا وہ ناکام ہوئے جنہوں نے تیرے سوا دوسروں سے طلب کیا وہ نقصان میں رہے۔ جنہوں نے نے تیرے سوا دوسروں کے ہاں منزل کی وہ تباہ ہوئے ، جو تیرے فضل کے بجائے دوسروں سے رزق ونعمت کے طلب گار ہوئے وہ قحط ومصیبت سے دو چار ہوئے تیرا دروازہ طلبگاروں کے لیے وا ہے اور تیرا جو دو کرم سائلوں کے لیے عام ہے ۔ تیری فریاد رسی داد خواہوں سے نزدیک ہے امیدوار تجھ سے محروم نہیں رہتے اورطلب گار تیری عطاؤ بخشش سے مایوس نہیں ہوتے اور مغفرت چاہنے والے پر تیرے عذاب کی بد بختی نہیں آتی ۔ تیرا خوان نعمت ان کے لیے بھی بچھا ہوا ہے جو تیری نافرمانی کرتے ہیں او رتیری بردباری ان کے بھی آڑے آتی ہے جو تجھ سے دشمنی رکھتے ہیں بروں سے نیکی کرنا تیری روش اورسرکشوں پر مہربانی کرناتیرا طریقہ ہے یہاں تک کہ نرمی وحلم نے انہیں (حق رجوع ہونے سے غافل کر دیا اور تیری دی ہوئی مہلت نے انہیں اجتناب معاصی سے روک دیا ۔ حالانکہ تو نے ان سے نرمی اس لیے کی تھی کہ وہ تیرے فرمان کی طرف پلٹ آئیں اور مہلت اس لیے دی تھی کہ تجھے اپنے تسلط واقتدار کے دوام پر اعتماد تھا کہ ( جب چاہے انہیں اپنی گرفت میں لے سکتا ہے ) اب جو خوش نصیب تھا اس کا خاتمہ بھی خوش نصیبی پر کیا ۔ اور جو بد نصیب تھا اسے ناکام رکھا ۔( وہ خوش نصیب ہوں یا بد نصیب ) سب کے سب تیر ے حکم کی طرف پلٹنے والے ہیں اور ان کا مآل تیرے امر سے وابستہ ہے ان کی طویل مدت مہلت سے تیری حکم کی طرف پلٹنے والے ہیں اور ان کا مال تیرے امر سے وابستہ ہے ان کی طویل مدت مہلت سے تیری دلیل وحجت میں کمزوری رونما نہیں ہوتی ۔ (جیسے اس شخص کی دلیل کمزور ہ وجاتی ہے جو اپنے حق کے حاصل کرنے میں تاخیر کرے ) اور فوری گرفت کو نظر انداز کرنے سے تیری جحت وبرہان باطل نہیں قرار پائی( کہ یہ کہا جائے کہ اگر اس کے پاس ان کے خلاف دلیل وبرہان ہوتی تو وہ مہلت کیوں دیتا )تیری حجت برقرار ہے جو باطل نہیں ہو سکتی اور تیری دلیل محکم ہے جو زائل نہیں ہو سکتی لہذا دائمی حسرت واندو اسی شخص کے لیے ہے جو تجھ سے روگردان ہوا اور رسوا کن نامرادی اسی کے لیے ہے جس نے تیری (چشم پوشی سے )فریب کھایا ۔ ایسا شخص کس قدر تیرے عذاب میں الٹے پلٹے کھاتا اور کتنا طویل زمانہ تیرے عقاب میں گردش کرتا رہے گا ۔ اوراس کی رہائی کا مرحلہ کتنی دور اوربآسانی نجات حاصل کرنے سے کتنا مایوس ہوگا۔ یہ تیرا فیصلہ ازروئے عدل ہے جس میں ذرا بھی ظلم نہیں کرتا ۔ اور تیرا یہ حکم مبنی بر انصاف ہے جس میں اس پر زیادتی نہیں کرتا ۔ اس لیے کہ تو نے پے در پے دلیلیں قائم اور قابل قبول حجتیں آشکاراکر دیں ہیں اور پہلے سے ڈرانے والی چیزوں کے ذریعہ آگاہ کر دیا ہے اور لطف ومہربانی سے (آخرت کی ) ترغیب دلائی ہے اورطرح طرح کی مثالیں بیان کی ہیں مہلت کی مدت بڑھا دی ہے اور (عذاب میں ) تاخیر سے کام لیا ہے حالانکہ توفوری گرفت پر اختیار رکھتا تھا۔ اورنرمی ومدارات سے کام لیا ہے باوجودیکہ تو تعجیل کرنے پر قادر تھا ۔ یہ نرم روی ، عاجزی کی بنا پر اور مہلت دہی کمزوری کی وجہ سے نہ تھی اور نہ عذاب میں توقف کرنا غفلت وبے خبری کی باعث اور نہ تاخیر کرنا نرمی وملاطفت کی بنا پر تھا ۔ بلکہ یہ اس لیے تھا کہ تیری حجت ہر طرح سے پوری ہو ۔ تیرا کرم کامل تر ، تیرا احسان فراواں ، اور تیری نعمت تمام تر ہو یہ تمام چیزیں تھیں او ررہیں گی ، درآنحالیکہ تو ہمیشہ سے ہے او رہمیشہ رہے گا تیری حجت اس سے بالا تر ہے کہ اس کے تمام گوشوں کو پوری طرح بیان کیا جا سکے او رتیری عزت وبزرگی اس سے بلند تر ہے کہ اس کی کنہ وحقیقت کی حدیں قائم کی جائیں اورتیری نعمتیں اس سے فزوں تر ہیں کہ ان سب کا شمار ہو سکے اورتیرے احسانات اس سے کہیں زیادہ تر ہیں ۔کہ ان سب کا شمار ہو سکے اور تیرے احسانات اس سے کہیں زیادہ تر ہیں کہ ان میں کے ادنے احسان پر بھی تیرا شکریہ ادا کیا جا سکے ۔ (میں تیری حمد وسپاس سے عاجز او ردرماندہ ہوں ۔ گویا) خاموشی نے تیری پے در پے حمد سپاس سے مجھے گنگ کر دیا ہے اوراس سلسلہ میری توانائی کی حدیہ ہے کہ اپنی درماندگی کا اعتراف کروں ۔یہ بے رغبتی کی وجہ سے نہیں ہے اے میرے معبود! بلکہ عجز وناتوانائی کی بنا پر ہے اچھا تو میں اب تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا قصد کرتا ہوں اور تجھ سے حسن اعانت کا خواستگار ہوں ۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری راز ونیاز کی باتوں کو سن اور میری دعاء کو شرف قبولیت بخش اور میرے دن کو ناکامی کے ساتھ ختم نہ کر اور میرے سوال میں مجھے ٹھکرانہ دے ۔ اور اپنی بارگاہ سے پلٹے اور پھر پلٹ کر آنے کو عزت واحترام سے ہمکنار فرما۔اس لیے کہ تجھے تیرے ارادہ میں کوئی دشواری حائل نہیں ہوتی اور جو چیز تجھ سے طلب کی جائے ا س کے دینے سے عاجز نہیں ہوتا ۔ اور تو ہرچیز پر قادر ہے اور قوت وطاقت نہیں سوا اللہ کے سہارے کے جو بلند مرتبہ وعظیم ہے ۔