ساتواں باب
ایامِ مبارک میں آنحضرت کی دعائیں
عرفہ کے روز آپ کی دعا
تمام تعریفیں اُس ذات کے ساتھ خاص ہیں جس کے فرمان سے کوئی حکم عدولی کرنے والا نہیں۔ اُس کی عطا اور بخشش کو روکنے والا نہیں اور اُس کی مخلوق کی طرح کوئی صانع نہیں۔ وہ وسیع پیمانے پر سخاوت کرنے والا ہے۔ اُس نے مختلف اجناس کو پیدا کیا۔
پھر اپنی مخلوقات کے نظام کو حکمت سے محکم کیا۔ مختلف گروہ اس سے مخفی نہیں ہیں جبکہ امانتیں اُس کے پاس ضائع نہیں ہوتیں۔وہ بھوکوں کی مدد کرنے والا، ہر کام کرنے والے کو اُس کی محنت کا صلہ ضرور دیتا ہے۔ ہر آہ و زاری کرنے والے پر رحم ضرور کرتا ہے۔ تمام خوبیوں اور اچھائیوں کا نازل کرنے والا وہی ہے۔ اُسی نے قرآن مجید کو چمکنے والے نور کے ساتھ اتارا ہے۔
وہی دعاؤں کا سننے والا، درجات کو بلند کرنے والا، مصیبتوں اور سختیوں کو ٹالنے والا ہے۔ وہی جابروں اور ستم کاروں کو تباہ کرنے والا اور خاموش کرنے والا ہے۔وہی آہ و زاری کرنے والے کے آنسوؤں پر رحم کرنے والا ہے۔ ہر مصیبت زدہ کی مصیبت کو دور کرنے والا ہے۔ اُس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ کوئی شے اس کے ہم پلہ نہیں۔ اُس جیسا کوئی بھی نہیں۔ وہ سننے والا، دیکھنے والا، مہربان، خبر رکھنے والااور ہر شے پر قادر ہے۔
اے پروردگار! میں بڑے اشتیاق سے تیری بارگاہ میں آیا ہوں اور تیری ربوبیت کی گواہی اس انداز میں دیتا ہوں کہ تو ہی میرا رب ہے اور میری بازگشت تیری طرف ہی ہے۔ ذکر ہونے سے پہلے مجھے اپنی نعمتوں سے نوازا ہے، مجھے مٹی سے پیدا کیا ہے۔پھر مجھے اپنے آباء و اجداد کے صلب میں قرار دیا، حالانکہ میں زمانہ کی نیرنگیوں اور گردشِ ایام کی سختیوں سے محفوظ تھا۔ یہاں تک کہ گزشتہ ایام کے ساتھ ساتھ نسل در نسل منتقل ہوتا چلا
آیا۔
پھر مجھے اپنی محبت اور مہربانی اور احسان کرتے ہوئے ایسے ایسے لوگوں کی طرف نہیں دھکیلا جنہوں نے تیرے عہد کو توڑا اور تیرے رسولوں کو جھٹلایا۔خدایا!میں تیرا مشتاق اور تیرا اپنے پروردگار ہونے کا اقرار کرتا ہوں اور گواہی دیتا ہوں اور تیری طرف میری بازگشت ہے۔ میرے وجود سے پہلے تو نے اپنی نعمتوں کا آغاز کیا اور مجھے خاک سے پیدا کیا۔پھر مجھے صلب پدر میں ساکن کردیا اور زمانے کی سختیوں اور سال و ماہ کی گردشوں سے امن میں رکھا۔
پھر مجھے بہنے والے پانی سے پیدا کیا۔ مجھے گوشت، پوست اور خون کی سہ گانہ تاریکیوں کے درمیان قرار دیا۔ میری خلقت پر نہ مجھے گواہ بنایا اور نہ ہی میری خلقت کرنے میں مجھ سے مدد چاہی ہے۔پھر مجھے صحیح و سالم دنیا میں بھیجا اور ابتدائے پیدائش میں جب میں بچہ تھاتو میری حفاظت فرمائی ۔ پھر مجھے انتہائی مرغوب دودھ سے غذا فراہم کی۔
مجھ سے عشق کرنے والوں کے دلوں کو میری طرف موڑ دیااور انتہائی مہربان اور شفیق ماؤں کو میری کفالت کی ذمہ داری سونپی۔مجھے جنات کے شر سے محفوظ رکھا۔ مجھے کمی بیشی سے بچائے رکھا۔ پس اے رحم کرنے والے، بخشنے والے! تو ہی بڑا ہے۔
پھر جیسے ہی گفتگو کرنے کے قابل ہوا، مجھے اپنی وسیع و عریض نعمتوں سے نوازا۔ پھر مجھے سال بہ سال بڑا کیا، یہاں تک کہ میری فطرتِ سلیم کامل ہوگئی۔ میری سرشت نقطہ اعتدال پر آگئی۔پھر مجھے اپنی معرفت الہام کرکے اپنی حجت کو واجب کیا اور مجھے اپنی فطرت کی عجیب و غریب رعنائیوں سے حیرت زدہ کردیا۔
پھرزمین و آسمان میں اپنی عجیب و غریب مخلوقات سے میری آنکھیں کھول دیں اور مجھے اپنے ذکر، شکر، عبادت اور اپنی اطاعت کے واجب ہونے سے آگاہ کیا۔پھر مجھے ماجاء بہ النبی کی تعلیم دی، اپنی مرضات کے حصول میں آسانی قرار دی۔ان تمام مراحل میں اپنی مدد اور مہربانی سے مجھ پر احسان کئے۔
پھر جب مجھے بہترین سرشت سے پیدا کیا تو مجھے یکے بعد دیگرے نعمتیں دینے سے گریز نہیں کیااور مجھے مختلف طریقوں سے رزق و ضروریاتِ زندگی سے نوازا۔پھر ہمیشہ اور اپنے عظیم الشان احسان سے تمام نعمتوں کو کامل اور مصیبتوں کو مجھ سے دور رکھا ہے۔
اے اللہ! میری جہالت اور تیری بارگاہ میں جسارت بھی تجھے اپنے قریب کرنے والی راہوں کی ہدایت کرنے سے نہیں روک سکی۔ اگر تجھے پکاروں تو میری پکار کو قبول کرتا ہے اور اگر تجھ سے سوال کروں تو تو عطا کرتا ہے، اگر تیری اطاعت کروں تو مجھے شکر گزاروں سے قرار دیتا ہے۔ اگر تیرا شکر بجا لاؤں تو نعمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ سب کچھ تیری نعمتوں کی تکمیل اور مجھ پر تیرے احسانات کی وجہ سے ہے۔
اے وجود میں لانے والے،لوٹانے والے، تعریف والے، عظمت و جلالت والے، تیری ذات پاک ہے۔ تیرے نام مقدس ہیں اور تیری نعمتیں عظیم الشان ہیں۔ اے پروردگار! میں تیری کس کس نعمت کو شمار کروں اور ذکر کروں یا میں تیری کس عطا کا شکر بجا لانے کی جسارت کرسکتا ہوں۔اے پروردگار! جو مجھ سے سختی اور بد حالی کو دور کیا ہے، یہ اس خوشحالی سے کہیں بہتر ہے جو مجھے عطا کی ہے۔
اے پروردگار! میں گواہی دیتا ہوں اپنے ایمان کی گہرائیوں سے اور یقین محکم سے، خالص توحید پرستی پر اور چھپے ہوئے ضمیر کے ساتھ، اپنی آنکھوں کے نور کے جاری ہونے کی جگہوں سے اور اپنی جبین پر پڑی سلوٹوں کے اسرار کے ساتھ۔
اپنے تنفس کے جاری، اپنی ناک کے نرم غضروف، اپنے کان کے پردوں میں سوراخ اور جو کچھ میرے دو لبوں کے ساتھ ملا ہوا اور لگا ہوا ہے، اپنی زبان کی گردش اور اپنے منہ کے کھلنے اور بند ہونے کی جگہوں اور اپنی داڑھوں کے اُگنے کی جگہوں، اپنی گردن کے اطناب ، اپنے کھانے اور پینے کی نگلنے کی جگہوں ، اپنے مغز کی مضبوط کھال ، اپنی شہ رگ کی تمام رطوبتیں ، اپنے سینہ کے تمام مشمولات، اپنے دل کی زندگی کے تمام وترات، اپنے جگر کے تمام منافذ و متعلقات اور جسے میری پسلیوں نے گھیرا ہوا ہے اور اپنے جوڑوں کے بند، اپنی انگلیوں کے پوروں، اپنی گرفت کے تمام امور اور میرا خون، میرے بال اور میری کھال، میرے عصب اور میرے قصب، میری ہڈیاں اور میرا گودہ، میری شریانیں اور اپنے تمام اعضاء اور وہ سب کچھ جو میں نے ایامِ شیر خوارگی میں حاصل کیا ہے، جو کچھ مجھ سے زمین اٹھاتی ہے، میری نیند اور بیداری، سکون اور حرکت ، اپنے رکوع کی حرکات اور سجود پر تجھے گواہ بناتا ہوں۔اگر میں لیل و نہار کی گردش کے دوام تک لمبی عمر پاؤں اور تیرے شکر کی کوشش کروں کہ صرف تیری ایک نعمت کا شکر ادا کرسکوں تو میں تیرے احسان و منت کے بغیر نہ کرسکوں گا۔ اس کے سبب سے نعمت ہائے جدیدہ کا شکر اور تیری ثناء کا حق ادا ہوحتیٰ کہ ہمیشہ تیری تعریف کرتا رہوں، تب بھی تیرا شکر بغیر تیرے احسان و انعام کے ناممکن ہے۔
اگر میرے سمیت تمام شمار کرنے والے تیری گذشتہ اور آئندہ نعمتوں کو عدد اور زمانہ کے اعتبار سے شمار کرنا چاہیں بھی تو ہرگز شمار نہیں کرسکتے۔ یہ کام ہماری پہنچ سے بہت دور ہے کیونکہ تو نے اپنی کتابِ ناطق میں سچی خبر دیتے ہوئے وضاحت کردی ہے کہ:"اگر میری نعمتوں کو شمار کرنا بھی چاہوتو شمار نہیں کر سکتے"۔
اے پروردگار! تیری کتاب اور تیرا کلام حرف بہ حرف درست ہیں۔ تیرے انبیاء اور رسولوں نے جو کچھ ان پر وحی کیا اور جس دین کو ان کیلئے معین کیا ہے، اس کو انہوں نے بطورِ احسن پہنچایا ہے۔ علاوہ ازیں میں انتہائی سنجیدگی، کوشش اور تمام تر طاقت کو بروئے کار لاکر گواہی دیتا ہوں اور یقین محکم سے کہہ رہا ہوں۔
تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جس نے اپنے لئے بیٹا قرار نہیں دیا تاکہ وہ اس سے وارث ٹھہرے۔ بادشاہی میں کوئی اس کا شریک نہیں تاکہ وہ مخلوق میں اس کی ضد پر اتر آئے۔ رُسوا کرنے میں اُس کا کوئی سرپرست نہیں ہے جو مخلوقات کے نظام کوچلانے میں اس کی مدد کرے۔وہ پاک و پاکیزہ ہے۔اگر دو خدا ہوتے تو جہان فساد کی لپیٹ میں آکر تباہ و برباد ہوجاتا۔ پس اللہ پاک ہے۔ وہ واحد ہے، یکتا، ہے، تنہا ہے۔ وہ بے نیاز ہے۔ وہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا اور کوئی بھی اُس کے برابر نہیں۔
تمام تعریفیں اللہ سبحانہ کے ساتھ خاص ہیں۔ ایسی تعریف جو اس کے مقرب ملائکہ اور انبیاء مرسلین کی تعریف کی برابری کرے۔ اللہ تعالیٰ کے درودوسلام ہوں برگزیدہ حضرت محمد خاتم الانبیاء پر اور اُن کی پاک و پاکیزہ اولاد پر۔
یہاں پر امام علیہ السلام نے لہجہ بدلا۔ دعا میں بہت زیادہ رقت پیدا ہوگئی اور خود امام علیہ السلام کی آنکھوں سے بھی آنسو جاری ہوگئے۔ فرمانے لگے:
"اے پروردگار! مجھے خود سے ڈرنے والا قرار دے۔ گویا میں تجھے دیکھ رہا ہوں اور مجھے تقویٰ اختیار کرنے کی سعادت سے بہرہ مند فرما۔ اپنی نافرمانیوں اور گناہوں کے بدلہ میں مجھے بد بخت قرار نہ دے۔ اپنی قضاء و قدر میں میرے لئے اچھائی قرار دے، یہاں تک کہ جلدی آنے والی چیز میں تاخیر اور تاخیر سے آنے والی چیز میں جلدی میرے لئے دلچسپی کا باعث نہ ہو۔
اے پروردگار! مجھے بے نیازی کی دولت سے مالامال فرما۔ دل کو یقین محکم عطا فرما۔ عمل بجالانے میں اخلاص مرحمت فرما۔ آنکھوں میں نور کی شمعیں روشن فرما۔دین میں بصیرت عطا فرما۔ اپنے اعضاء و جوارح سے صحیح معنوں میں استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرما۔میری سماعت اور بصارت کو میرے لئے بہترین وارث قرار دے۔ مجھ پر ظلم کرنے والے کے مقابلہ میں میری مدد فرما۔ اس سے انتقام لینے اور میری ضرورت کو اس ظالم سے چھیننے کی توفیق عطا فرمااور اس عمل میں میری آنکھوں کو منور فرما۔
اے پروردگار! میری مشکلات کو برطرف اور میرے عیوب پر پردہ ڈال ۔ میری خطاؤں سے درگزر فرما۔ مجھے شیطان سے محفوظ فرما اور ہر قسم کی ذمہ داریوں سے مجھے دور فرما۔
دنیا اور آخرت میں مجھے بلند درجہ عطا فرما۔
اے پالنے والے! حمد تیرے ہی ساتھ خاص ہے کیونکہ تو نے مجھے پیدا کیا، پھر میرے لئے سماعت و بصارت کو قرار دیا۔ اسی لئے حمد تیرے ساتھ خاص ہے کہ مجھ پر رحمت کرتے ہوئے مجھے صحیح و سالم پیدا کیا۔جبکہ تو میری خلقت سے بے نیاز ہے۔
اے اللہ! تونے مجھے بے عیب پیدا کیا اور میری فطرت کو متوازی قرار دیا۔ مجھے ایجاد کیا اور میری صورت کو حسین بنایا۔ اے پروردگار! مجھ پر نیکی کرتے ہوئے سلامتی اور عافیت عطا فرمائی۔ پروردگارا! جو کچھ میرے سپرد کیا، اس کی حفاظت کرنے کی توفیق بھی مرحمت فرمائی۔بارِ الٰہا! تو نے مجھے نعمتیں عطا کرنے کے ساتھ ساتھ ہدایت بھی فرمائی ہے۔اے پروردگار! مجھے منتخب کیا اور مجھے ہر اچھائی سے بھی نوازا۔اے پروردگار!مجھے خوراک فراہم کی اور مجھے سیراب کیا۔ اے رب! مجھے دوسروں سے بے نیاز کیا اور مجھے عزت کے سرمایہ سے بھی نوازا۔اے رب! میری مدد بھی فرمائی اور مجھے عزیز و گرامی قدر بھی بنایا۔
اے پروردگار! مجھے لباسِ کرامت پہنایا اور اپنی ایجادات میں میرے لئے کافی حد تک آسانیاں قرار دیں۔محمد و آلِ محمدپر درود بھیج اور زمانے کی مشکلات اور حوادثِ لیل و نہار میں میری مدد فرما۔ دنیا کی ہولناکیوں اور آخرت کی سختیوں اور مشکلات سے مجھے نجات عطا فرما۔زمین میں ظالموں کے شر سے میری مدد فرما۔
یا بارِ الٰہا! جس سے میں خوفزدہ ہوں ، تو میری سرپرستی فرما۔ جس سے میں ڈرتا ہوں، میری حفاظت فرما۔ میری جان و دین کو اپنی پناہ میں رکھ۔ دورانِ سفرمیری حفاظت فرما۔میرے خاندان، میرے مال اور میری اولاد میں سے مجھے بہترین جانشین عطا فرما۔ مجھے عطا کئے گئے رزق میں برکت نازل فرما۔ مجھے اپنی بارگاہ میں ذلیل جبکہ لوگوں کی نگاہوں میں عزت دار بنا۔مجھے جن و انس کے شر سے سلامتی عطا فرما۔ مجھے میرے گناہوں کی وجہ سے ذلیل و رسوا نہ فرما۔ میرے بُرے باطن کی وجہ سے مجھے رسوا نہ فرما۔ اعمال کے ذریعے میری آزمائش نہ فرما۔اپنی نعمتوں کو مجھ سے سلب نہ فرما اور مجھے اپنے غیر کی سرپرستی میں نہ دے۔
اے اللہ! مجھے اپنے قرابت داروں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑ کہ وہ مجھ سے قطع رحمی کریں۔ نہ ہی اجنبیوں کے حوالے کرنا، نہ ہی کمزوروں کے حوالے فرمانا،حالانکہ تو میرا سرپرست ہے اور میرے امور کی باگ ڈور تیرے پاس ہے۔میں تیری بارگاہ میں شکایت کرتا ہوں اپنی مسافرت کی اور گھر سے دور ہونے کی۔
جن لوگوں کے حوالہ میرے امور کی باگ ڈور دی ہے، مجھے کم قیمت سمجھنے کی، اے رب! مجھ پر اپنا غضب نازل نہ فرما۔ البتہ تیرے غضب کے علاوہ مجھے کسی سے خوف نہیں ہے۔ علاوہ ازیں کہ تیری عافیت کی وسعتیں میرے شامل حال ہیں۔میں تیرے اس نور کے طفیل سوال کرتا ہوں جس کے ذریعے سے زمین اور آسمان روشن ہیں، تاریکیاں چھٹی ہوئی ہیں اور اوّلین و آخرین کے امور کی اصلاح بھی اسی سے ہے۔ مجھے اپنی حالت غضب میں موت نہ دینا اور مجھ پر اپنا غضب نازل نہ فرمانا۔
اس لئے کہ تیرے اختیار میں ہے کہ غضب کرنے سے پہلے راضی ہوجائے۔ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔اے مکہ مکرمہ، مشعرالحرام، بیت عتیق اور اس خانہ کعبہ کے مالک جس میں تو نے برکت قرار دی ہے اور اس کو لوگوں کیلئے پُرامن جگہ قرار دیا ہے۔
اے وہ ذات جو اپنے حلم کی وجہ سے بڑے بڑے گناہوں سے درگزر کرتی ہے، اے وہ ذات جس نے اپنے فضل سے نعمتوں کے وسیع سلسلے پھیلارکھے ہیں، اے وہ ذات جو اپنے کرم سے اجرِجزیل عطا فرماتی ہے، اے میری مشکل گھڑی میں پناہ گاہ! روزِ آخرت میں میرا زادِ راہ تو ہی ہے۔ اے میری تنہائیوں میں میرے مونس و مددگار، اے میرے ولی اور سرپرست، اے میرے اور میرے آباء و اجداد حضرت ابراہیم ، حضرت اسماعیل ، حضرات اسحاق و یعقوب کے پروردگار، اے جبرائیل ، میکائیل ، اسرافیل کے رب، اے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اُن کی برگزیدہ آل کے رب، اے تورات، انجیل، زبور اور قرآنِ عظیم کے نازل کرنے والے، اے کھٰیٰعص، طٓہ و یٰسین اور قرآنِ حکیم کے نازل کرنے والے۔
اے وہ ذات جب زندگی کی دشوار گزار راہیں مجھے عاجز کردیں اور زمین اپنی تمام تر وسعتوں کے ساتھ مجھ پر تنگ ہوجائے تو اس وقت تو میری پناہ گاہ ہے۔اگر تیری رحمت میرے شامل حال نہ ہوتی تو میں کب کا ہلاک ہوچکا ہوتا اور دشمنوں کے مقابلہ میں تو ہی مدد کرنے والا ہے۔ اگر تو میری مدد نہ فرماتا تو میں کب کا مغلوب ہوچکا ہوتا۔
اے وہ ذات جس نے خود کو بلندی اور رفعت سے مخصوص کر رکھا ہے اور اولیاء کو اپنی عزت سے بزرگوار ٹھہرنے میں گرامی قدر بنایا۔ اے وہ جس کے سامنے بادشاہوں کے گلوں میں ذلت و رسوائی کا طوق ڈالا گیا ہے اور وہ اس کی سطوت کے سامنے لرزہ بر اندام ہیں، اے وہ ذات جو آنکھوں کی خیانت اور دل کے بھیدوں ، اس غیب سے جسے روزگارِ زمانہ لاتا ہے، سب سے آگاہ ہے۔ اے وہ ذات جسے خود اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
اے وہ جس نے زمین کو پانی پر جمایا اور آسمان کے ذریعے سے ہوا کو پابند کیا۔اے وہ ذات جو باعزت ناموں والا ہے، اے ختم نہ ہونے والے احسان کے مالک، اے وہ ذات جس نے لق و دق صحرا میں حضرت یوسف کی نجات کیلئے قافلہ کو روانہ کیا اور ان کو کنویں سے نجات دی، اُن کو غلامی کے بعد بادشاہی عطا کی۔ اے وہ ذات جس نے حضرت یوسف اور حضرت یعقوب کو اس حال میں پلٹایا کہ غم یوسف میں ان کی آنکھوں کی بینائی جاتی رہی اور وہ نابینا ہوگئے۔
اے حضرت ایوب سے مصیبتوں کو دور کرنے والے، اے ذبیح اسماعیل سے ابراہیم کے ہاتھ کو روکنے والے، اس بڑھاپے اور عمر کے ختم ہوجانے کے بعد، اے وہ ذات جس نے حضرت ذکریا کی دعا مستجاب کرتے ہوئے حضرت یحییٰ سے نوازا اور ان کو تنہا نہیں چھوڑا۔اے حضرت یونس کو مچھلی کے پیٹ سے نکالنے والے ، اے وہ ذات جس نے دریا کو دو لخت کرکے بنی اسرائیل کو نجات دی اور فرعون اور اُس کے لشکر کو غرق کیا۔
اے وہ ذات جس نے ہواؤں کو بارانِ رحمت کی بشارت دینے والی بنایا، اے وہ ذات جس نے مخلوق میں سے نافرمانی کرنے والوں پر عتاب کرنے میں جلدی نہیں کی، اے وہ ذات جس نے طویل انکار کے بعد جادوگروں کو نجات دی، حالانکہ وہ تیری نعمتوں سے فیضیاب ہورہے تھے اور تیرا رزق کھا رہے تھے جبکہ عبادت تیرے غیر کی کرتے تھے ۔وہ اس کی مخالفت کرتے تھے ،اس کی ضد میں آتے تھے اور اُس کے رسولوں کو جھٹلاتے تھے۔
اے اللہ! اے وہ پہلے جس کیلئے ابتداء نہیں اور ہمیشہ رہنے والے تیرے لئے انتہا نہیں۔ اے زندہ اور اے ہمیشہ رہنے والے، اے مُردوں کو زندہ کرنے والے، اے وہ ذات جو ہر نفس کو اپنے کئے کی ضرور سزا دے گا، اے وہ ہستی جس نے شکر کی کمی کے باوجود مجھے محروم نہیں کیا، میری بڑی خطاؤں پر بھی مجھے رسوا نہیں کیا۔ مجھے نافرمانی کرتے دیکھنے کے باوجود مجھے ذلیل و رسوا نہیں کیا۔اے وہ ذات جس نے بچپن میں میری حفاظت فرمائی۔
اے وہ ذات جو بڑھاپے میں رزق عطا فرماتا ہے، اے وہ ذات جس کی عطاؤں کو میں شمار نہیں کرسکتا اور جس کی نعمتیں بغیر عوض کے ہیں۔ اے وہ ذات جو مجھ سے اچھائی اور احسان سے پیش آیا جبکہ میں تجھ سے برائی ،گناہ اور نافرمانی سے پیش آتا ہوں۔ اے وہ ذات جس نے شکر گزاری کی شناخت سے پہلے مجھے ایمان کی ہدایت فرمائی۔
اے وہ ذات جسے حالت بیماری میں پکارا تو مجھے شفا بخشی۔ عریان تھا تو مجھے لباس پہنایا۔ بھوکا تھا تو مجھے کھانا کھلایا۔ پیاسا تھا تو مجھے سیراب کیا۔ ذلیل و رسوا تھا تو محترم اور گرامی قدر بنایا۔جاہل تھا تو زیورِ علم سے آراستہ کیا۔ اکیلا تھا تو افرادی قوت سے نوازا۔ گھر سے دور تھا تو مجھے وطن کی طرف لوٹایا۔ دست نگر تھا تو مجھے دوسروں سے بے نیاز فرمایا۔ اُس سے مدد کا طلبگار ہوا تو میری مدد فرمائی۔ دوسروں سے بے نیاز کیا، پھر مجھ سے نعمتوں کو سلب نہیں کیا اور ان تمام نعمتوں کے متعلق سوال نہیں کیا لیکن خود سے ہی مجھے عطا کیا۔
پس حمد تیرے ساتھ ہی خاص ہے۔ اے میری خطاؤں سے درگزر کرنے والے، پریشانیوں کو دور کرنے والے، میری پکار کو قبول کیا اور میرے عیوب کو چھپایا، میرے گناہوں کو معاف کیا، میری حاجت کو پورا کیا، میرے دشمنوں کے مقابلہ میں میری مدد فرمائی۔اے میرے مولا!اگر تیری نعمتوں کو، تیرے احسانات کو اور تیری گرانقدر عطاؤں کو شمار بھی کرنا چاہوں تو انہیں شمار نہیں کرسکتا۔
اے میرے اللہ!تو ہی نے تو مجھے انعامات سے نوازا، تو نے ہی مجھ پر احسانات کئے، تو نے ہی مجھ سے اچھائی کی، تو نے ہی مجھے فضیلت بخشی،تو نے ہی مجھ پر احسان کیا، تو نے ہی کامل کیا، تو نے ہی مجھے رزق دیا، تو نے ہی مجھے اپنی عطاؤں سے نوازا، تو نے مجھے دوسروں سے بے نیاز کیا، تو ہی میری کفایت کیلئے کافی ہے۔
تو نے میری پردہ پوشی کی، تو نے مجھے معاف فرمایا، تو نے ہی مجھ سے درگزر کیا۔ تو نے ہی مجھے ٹھہرایا، تو نے ہی مجھے عزت بخشی اور تو نے ہی میری اعانت فرمائی۔
تو نے ہی پشت پناہی کی، تو نے ہی تائید کی، تو نے ہی مدد فرمائی، تو نے ہی شفا بخشی، تو نے ہی ہمت و سلامتی عطا کی، تو نے ہی عزت سے سرفراز کیا۔اے میرے پروردگار! تو متبرک اور بلند تر ہے، ہمیشہ کیلئے تعریف تیرے ہی لئے سزاوار ہے، مسلسل شکر تیرے ذات سے ہی مخصوص ہے۔
اے میرے معبود!پھر میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرتاہوں۔ پس مجھے معاف فرما۔ میں نے ہی خطا کی۔ وہ میں ہی ہوں جس نے غفلت برتی۔ جہالت سے کام لینے والا میں ہی ہوں۔ میں ہی گناہ پر کمر بستہ ہوا۔ مجھ سے ہی بھول ہوئی۔ میں نے ہی تیرے غیر پر اعتماد کیا۔ میں ہی شعوری طور پر گناہ بجالایا۔ وعدہ دینے والا میں ہی ہوں۔ وعدہ خلافی کرنے والا بھی میں ہی ہوں اور وعدہ توڑنے والا بھی میں ہوں۔
اے میرے معبود! میں اپنے پاس موجودتیری نعمتوں کے متعلق اعتراف کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کی فہرست لے کر تیری بارگاہ میں آیا ہوں، پس تو مجھے معاف فرما۔ اے وہ ذات جسے اپنے بندوں کے گناہ نقصان نہیں پہنچا سکتے، البتہ وہ لوگوں کی اطاعت سے بے نیاز ہے اور بندوں میں سے جو بھی اعمالِ صالح بجا لائے، اُسے اپنی اعانت اور رحمت سے کامیاب فرماتا ہے۔پس حمد تیرے ہی ساتھ خاص ہے۔
اے معبود! تو نے مجھے حکم فرمایا، میں نے تیری نافرمانی کی اور تو نے مجھے نہی کی، میں مرتکب ہوا۔ پس میں ایسے ہوگیا ہوں کہ نہ بے گناہ ہوں کہ عذر خواہی کروں اور نہ ہی اس طرح طاقت و قدرت میں ہوں کہ تجھ سے مدد چاہوں۔
پس اے میرے مولا! میں کس شے یا چیز کو لے کر تیرا سامنا کروں؟ کیا اپنے کانوں پر بھروسہ کرتے ہوئے تیرا سامنا کروں یا اپنی بصارت کے ساتھ، یا اپنی زبان کے ساتھ، یا اپنے بازوؤں کے ساتھ؟ کیا میرے پاس موجود سب کچھ تیرا نہیں ہے؟اے میرے مولا! میں نے ان سب سے تیری نافرمانی کی ہے۔ پس تیری حجت اور راستہ میرے لئے واضح ہے۔
اے وہ ذات جس نے مجھے آباء و اجداد اور ماؤں کی ڈانٹ اور قبیلہ اور بھائیو ں کی سرزنش سے اور بادشاہوں کے عتاب سے محفوظ رکھا۔ اے میرے مولا! جس طرح تو مجھے جانتا ہے، اگر وہ مجھ سے مطلع ہوجاتے تو ہرگز مجھے فرصت نہ دیتے اور مجھے دور کردیتے۔ مجھ سے رابطہ قطع کرلیتے۔
اے مولا و آقا! اسی لئے میں تیری بارگاہ میں ذلیل و رسوا اور کم مائع حاضر ہوں۔ نہ بے گناہ ہوں کہ توبہ کروں اور نہ طاقت ور ہوں کہ مدد کا طلبگار بنوں اور نہ ہی حجت و دلیل رکھتا ہوں کہ اس سے استدلال کروں۔ یہ کہنے کی حالت میں بھی نہیں ہوں کہ گناہگار نہیں ہوں۔ بد عملی انجام نہیں دی ۔اے میرے مولا! اگر میں انکار بھی کروں تو یہ انکار مجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا اور یہ انکار کیسے ممکن ہے حالانکہ میرے تمام اعضاء و جوارح میرے اعمال پر گواہ ہیں۔
بلاشبہ مجھے یقین کامل ہے کہ تو مجھ سے بڑے بڑے امور کے متعلق ضرور پوچھے گا، جبکہ تو ایسا عادل حاکم ہے جو ستم روا نہیں رکھتا ۔ تیری عدالت مجھے ہلاک کرنے والی نہیں ہے۔ اس کے باوجود تیرے عدل سے بھاگتا ہوں۔ اے میرے مولا! اگر تو مجھے عذاب بھی دے تو وہ یقینا اتمامِ حجت کے بعد میرے گناہوں کی وجہ سے ہے ۔ لیکن اگر مجھے معاف کردے تو یہ تیرے حلم، سخاوت اور کرامت کی وجہ سے ہے۔
تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ تیری ذات پاک ہے۔ البتہ میں ظلم کرنے والوں میں سے ہوں۔ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، تو پاک ہے۔ میں مغفرت کا طلب گار ہوں۔ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ تو پاک و پاکیزہ ہے۔ تحقیق میں موحدین میں سے ہوں۔تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے۔ میں ڈرائے جانے والوں میں سے ہوں۔
تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے۔ بے شک میں تیری بارگاہ سے اُمید رکھنے والوں میں سے ہوں۔ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ، تو پاک ہے۔ میں رغبت رکھنے والوں میں سے ہوں۔ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، تیری ذات پاک ہے۔ میں تیری بارگاہ سے سوال کرنے والوں میں سے ہوں۔تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے۔ میں تیری تسبیح اور تہلیل کرنے والا ہوں۔ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو پاک و پاکیزہ ہے۔ میں تکبیر کہنے والا ہوں۔تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو میرا اور میرے آباء و اجدادِ اوّلین کا بھی رب ہے۔
اے پروردگار! یہ میری ثنا ہے تیری بزرگوار بارگاہ میں اور میرا اخلاص تیری وحدانیت کا ذکر کرتے ہوئے میں اقرار کرتا ہوں ، تیری نعمتوں کو گنتے ہوئے، اگرچہ میں اقرار کرتا ہوں کہ ان نعمتوں کو زیادہ، وسیع، پے در پے، ظاہر اور دائمی ہونے کی وجہ سے میں شمار نہیں کرسکتا۔ زندگی کے آغاز سے جب تو نے مجھے پیدا کیا، خلق کیا ہے، مجھے فقر سے بے نیاز اور بدحالی کو برطرف، وسائلِ زندگی کی فراوانی اور مصیبتوں کو دور، مشکلات میں آسانی اور بدن کو صحت اور دین میں سلامتی کو مرحمت فرما۔اگر تمام دنیا والے اوّلین و آخرین میری مدد کریں، تب بھی تیری نعمتوں کو شمار کرنے سے میں بھی اور وہ بھی قاصر ہیں۔
اے میرے عظیم، کریم اور رحیم رب! تیری ذات پاکیزہ اور عظیم الشان ہے۔ تیری نعمتوں کو گنا نہیں جاسکتا، تیری مدحت کی انتہا تک نہیں پہنچا جاسکتا۔ تیری نعمتوں کا بدلہ نہیں دیاجاسکتا۔ محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ ہم پر اپنی نعمتوں کو کامل اور اپنی اطاعت کرنے میں سعادت مند فرما۔ تیری ذات پاک ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔
اے اللہ! تو مضطر اور مجبور لوگوں کی پکار کو قبول کرتا ہے جب وہ تجھے پکاریں ۔ مشکل گھڑی میں راہِ نجات اور مصیبت زدہ کی فریاد رسی، بیمار کو شفا، محتاج کو غنی، شکستہ دل کو تقویت، چھوٹوں پر رحم کرنے والا اور بڑوں کا مددگار ہے۔ جو کسی قسم کا سہارا نہیں رکھتے، تو اُن کی پناہ گاہ ہے۔تجھ سے بڑھ کر کوئی قوت والا نہیں۔
تو عظیم الشان اور بڑا ہے۔اے اسیروں کو رہائی دینے والے، اے چھوٹے بچوں کو رزق دینے والے، اے ڈرے ہوئے اور پناہ کے طلبگار کو محفوظ کرنے والے، اے وہ ذات جس کا نہ کوئی شریک ہے اور نہ ہی وزیر، محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ اس گھڑی میں افضل ترین وہ چیز جو اپنے بندوں میں سے کسی ایک کو دی ہے، مجھے بھی عطا فرما۔ جیسے بخشی گئی نعمت اور بار بار عطاکرنا، آزمائش جسے دوسری طرف پلٹا دیتا ہے ، مصیبت کی گھڑی سے راہِ نجات پیدا فرماتا ہے اور پکار کو سنتا ہے۔
نیکی کو قبول کرتا ہے اور بُرے کاموں کو معاف کردیتا ہے۔ بے شک تو مہربان اور جاننے والا ہے، ہر چیز پر قادر ہے۔
اے پروردگار! تو سب سے قریب ہے جسے پکارا گیا ہے۔ تو جلدی سے قبول کرتا ہے۔ تو عظیم الشان ہے۔ تو سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر عطا کرتا ہے۔ تو سوال کئے جانے پر سب سے بہتر سنتا ہے۔اے دنیا و آخرت میں مہربان اور دونوں جہانوں کے بخشنے والے! تیری طرح کسی سے سوال نہیں کئے گئے۔ جس طرح تیری بارگاہ سے اُمیدیں وابستہ کی گئیں، کسی اور سے نہیں کی گئیں۔ تجھے پکارا تو تو نے قبول فرمایا۔ تیری بارگاہ سے سوال کیا، پس تو نے عطا کردیا۔ میں تیری طرف راغب ہوا، پس تو نے مجھ پر رحم فرمایا۔ تجھ پر بھروسہ کیا، تو نے نجات بخشی۔ جب میں تیری بارگاہ میں پناہ گزین ہوا تو تو نے سرپرستی کی۔
پروردگار! اپنے بندے اور اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اُن کی طیب و طاہر اولاد پر درود وسلام بھیج اور اپنی نعمتوں کو ہمارے لئے کامل فرما۔اپنی عطاؤں کو مبارک قرار دے۔ ہمیں اپنے شکر گزاروں میں سے قرار دے۔ اپنی نعمتوں کو یاد کرنے والوں سے قرار دے۔ اے جہانوں کے پروردگار! قبول فرما۔
اے پروردگار، اے وہ ذات جو مالک ٹھہرا، پس قدرت مند ہوا اور قدرت مند ٹھہرا۔پس غالب ہوا۔ نافرمانی کی گئی، پس تو نے پردہ پوشی کی۔ تجھ سے مغفرت طلب کی گئی ، پس تو نے معاف فرمایا۔اے رغبت کرنے والوں کی آخری پناہ گاہ اور اُمیدواروں کی آخری اور انتہائی منزل، اے وہ ذات جس کا علم ہر چیز کا احاطہ کئے
ہوئے ہے اور تیری رحمت اور حلم کی وسعتیں ہر آنے والے کو گھیرے ہوئے ہیں۔
اے اللہ! میں اس گھڑی میں تیری طرف متوجہ ہواہوں جس کو تو نے شرف بخشا اور عظمت دی۔ اپنے نبی اور رسول اور تیری مخلوق میں سے بہترین وجود، اپنی وحی کے امین جو بشارت دینے والے ، ڈرانے والے اور روشن چراغ ہیں۔ حضرت محمد کے ذریعے سے، و ہ ذات جس کے وجود سے مسلمین پر انعام کیا اور اُن کو عالمین کیلئے رحمت قرار دیا ہے۔
اے پروردگار! محمد وآلِ محمد پر ایسے درود بھیج جس طرح حضرت محمد اس کے اہل ہیں۔ اے عظیم الشان محمد اور ان کی برگزیدہ اور تمام پاک و پاکیزہ اولاد پر درود بھیج۔اپنے دامن عفو سے ہمیں سرفراز فرما۔تو ہی وہ ذات ہے جس کی بارگاہِ رحمت میں مخلوق کی انواع و اقسام کی آہ و بکا بلند ہے۔ہمیں بھی اس گھڑی میں ہر خیر وسعادت سے ، جسے اپنے بندوں میں تقسیم کرتے وقت، اپنے مکمل حصہ سے سرفراز فرما۔ اس طرح اپنے اس نور سے جس سے بندوں کو ہدایت کرتا ہے، اپنی وسیع و عریض رحمت سے، عافیت اور سلامتی کے لباس سے مزین فرما۔ نازل شدہ برکت سے ، وسیع و عریض رزق سے اے بہترین رحمت کرنے والے۔
اے پروردگار! اس گھڑی میں مجھے نجات پانے والوں، فلاح پانے والوں اور فائدہ اٹھانے والوں میں سے قرار دے۔ ہمیں مایوس لوگوں سے قرار نہ دے۔ ہمیں اپنی رحمت سے محروم نہ فرما۔ تیری بارگاہِ فضل و کرم سے لگی اُمیدوں کو خالی نہ لوٹا۔ ہمیں مایوس نہ پلٹا اور نہ ہی اپنے دروازے سے واپس جانے والے لوگوں میں سے قرار دے۔
اے اللہ!اپنی رحمت سے محروم لوگوں میں سے قرار نہ دے اور اپنے فضل و کرم سے، اپنی عطاؤں سے ہماری اُمیدوں کو مایوس نہ فرما۔ اے سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے، اے سب سے زیادہ عزت والے، ہم بڑے اطمینان سے تیری بارگاہ میں آئے ہیں، تیرے بیت اللہ الحرام میں آئے ہیں، پس مناسک حج بجا لانے میں ہماری مدد فرما۔ہمارے حج کو کامل فرما۔ ہم سے درگزر فرما۔ہمیں عافیت و سلامتی سے نواز۔ہم ذلت و رسوائی کے اعتراف کے ساتھ تیری بارگاہ میں ہاتھ پھیلاتے ہیں۔
اے پروردگار!اس گھڑی میں جو کچھ تیری بارگاہ سے مانگا ہے، عطا فرما۔ تجھ سے مکمل سرپرستی کا طلبگار ہوں، میری کفالت فرما، اس لئے کہ تیرے علاوہ میرا کوئی سرپرست نہیں۔ تیرے علاوہ میرا کوئی رب نہیں ہے۔ تیرا حکم ہمارے اوپر نافذ ہے۔ تیرا علم ہمیں چہار سو گھیرے ہوئے ہے۔ہمارے بارے میں تیرے فیصلے عدل کے معیار پر ہیں۔ہمارے لئے اچھائی کو مقدر فرما اور ہمیں نیک لوگوں سے قرار دے۔
اے پروردگار! اپنی جودو بخشش سے، اپنے عظیم الشان اجر، عالی شان کرامت اور ہمیشہ رہنے والی آسائشوں کو ہمارے لئے معین فرما۔ہمارے تمام گناہوں سے درگزر فرما۔ ہمیں ہلاک ہونے والوں کی ہلاکت سے بچا۔ اپنی مہربانیوں اور رحمتوں کو ہم سے نہ پلٹا ، اے بہترین رحم کرنے والے۔
اے پروردگار! اس وقت ہمیں ایسے لوگوں میں سے قرار دے کہ جو کچھ انہوں نے مانگا، سو تو نے عطا کردیا۔ تیرا شکر بجالائے تو تو نے اپنی عطاؤں میں اضافہ فرمایا۔ تیری بارگاہ میں تائب ہوکر آئے ، پس تو نے توبہ قبول فرمائی۔ تیرے حضور میں اپنے گناہوں سے نادم ہوئے تو تو نے انہیں معاف فرمادیا۔
اے صاحب جلال و کرم!اے پروردگار! ہمیں توفیقات مرحمت فرما اور ہماری تائید فرما۔ ہمیں محفوظ فرما۔ ہماری آہ و زاری کو قبول فرما۔ اے بہترین وہ جس سے سوال کیا گیا ہے اور اے بہترین رحم کرنے والے! جب تجھ سے رحم طلب کیا جائے،اے وہ ذات جس سے آنکھ جھپکنے کی حرکت اورآنکھوں کے اشارے اور جو کچھ نہاں خانوں میں مستقر ہے ، نہ وہ جو دلوں میں چھپا رکھا ہے، مخفی نہیں ہے۔تیرا علم ان تمام چیزوں کا احاطہ کئے ہے۔ تیرے حلم کی وسعتیں ان کے شامل حال ہیں۔ تیری ذات پاک اور بلند مرتبہ ہے۔ ان سب سے جو ظالمین کرتے ہیں، بہت زیادہ بلند، تمام زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے، سب تیری تسبیح و تقدیس میں مصروف ہیں۔
پس حمد، عزت اور بلندی تیرے ہی ساتھ خاص ہے۔ اے صاحب جلالت و اکرام اور فضل و احسان، بڑی بڑی نعمتوں والے، تو سخاوت کرنے والا کریم ہے، تو مہربان اور رحیم ہے۔میرے رزق میں اضافہ فرما ، میرے بدن اور دین میں عافیت او سلامتی عطا فرما۔ میرے خوف کو امن و سلامتی میں بدل دے۔جہنم کی آگ سے مجھے آزادی عطا فرما۔ اے اللہ!مجھے تدریجی موت سے محفوظ فرما اور مجھے کسی قسم کے دھوکے میں نہ رکھ اور جن و انس میں سے فاسقوں کے شر سے مجھے دور رکھ۔
پھر سید الشہداء علیہ السلام نے آواز بلند کی، اس حال میں کہ پورا چہرہ آسمان کی طرف ہے اور آنکھوں سے دو مشکوں سے نکلنے والے پانی کی طرح آنسو جاری تھے۔
اے سب سے زیادہ سننے والے، سب سے بہتر دیکھنے والے، اے سب سے جلدی میں حسا ب کرنے والے، اے بہترین رحم کرنے والے، محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ اے پروردگار!میں درخواست گزار ہوں کہ فلاں حاجت پوری ہو۔ اگر وہ حاجت پوری ہوجائے ، پھر اگر باقی چیزوں سے محروم بھی کردے تو پروا نہیں۔ اگر اس مطلوبہ چیز کو روک لے تو باقی تیری عطا ئیں مجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتیں۔اے پروردگار! میں سوال کرتا ہوں کہ جہنم کی آگ سے نجات عطا فرما۔ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو وحدہ لاشریک ہے۔ بادشاہی تیری ذات کیلئے سزاوار ہے۔حمد بھی تیرے ہی ساتھ خاص ہے۔ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، اے رب، اے رب۔
روایت ہے کہ حضرت دعا کے بعد بار بار یارب یارب کہہ رہے تھے ۔ جو لوگ امام حسین کے اطراف و اکناف میں اپنی اپنی دعاؤں میں مصروف تھے، اپنی دعاؤں کو بھول کر سید الشہداء علیہ السلام کے ساتھ دعا میں مصروف ہوگئے اور آمین کہنے لگے۔لوگ امام علیہ السلام کی دعا پر ہی اکتفا کر رہے تھے۔ اتنے میں سید الشہداء علیہ السلام کے رونے کے ساتھ لوگوں کے رونے کی آوازیں بھی بلند ہوئیں۔ چونکہ سورج غروب ہورہا تھا، لہٰذا لوگ سید الشہداء علیہ السلام کی سرپرستی میں منیٰ سے کوچ کرگئے۔
دعا کا کچھ حصہ یوں نقل ہوا ہے:
اے پروردگار! میں ثروت مند ہونے کے باوجود فقیر ہوں۔ پس میں کیونکر فقیری میں محتاج نہ ہوں۔اے پروردگار!میں علم کی دولت کے باوجود جاہل ہوں، پس میں کیونکر جہالت میں جاہل نہ رہوں۔ اے پروردگار! تیری تدبیروں میں اختلاف اور مقدرات کا جلدی انجام پانا تیرے عارف بندوں کو روکے ہوئے ہے کہ وہ تیرے علاوہ کسی اور کی بخشش پر اُمید رکھیں یا مشکلات میں تیرے لطف سے نااُمید ہوں۔
اے پروردگار! میں ملائمت کا سزاوار ہوں جبکہ تیری بارگاہ سے کرم و بزرگواری کی توقع ہے۔ اے پروردگار! میرے ضعیف اور ناتوان وجود سے پہلے ہی خود کو لطف و مہربانی سے متصف فرمایا ہے، اب میرے ضعیف وجود کے بعد مجھے ان دونوں چیزوں سے محروم رکھے گا۔
اے پروردگار! اگر کوئی نیکی مجھ سے انجام پائے تو یہ فقط تیرے فضل و کرم اور تیرے احسانات کی وجہ سے ہے ۔ اگر مجھ سے بُرا کام سرزد ہو تو وہ تیری عدالت کی وجہ سے ہے۔ تو میرے لئے حجت ہے۔اے اللہ! تو مجھے کیسے بغیرکسی سرپرست کے چھوڑے گا جبکہ تو خود میری سرپرستی کا ذمہ دار ہے۔ میں کیونکر ظلم برداشت کروں جبکہ تو میرا ناصر و مددگار ہے۔میں کیونکر نااُمید اور مایوس بنوں جبکہ تو میرے لئے بہت زیادہ مہربان ہے۔
اب میں تیری بارگاہ میں اپنی فقیری کی وجہ سے متوسل ہوں اور کیسے متوسل نہ ہوں جبکہ تجھ تک رسائی ممکن نہیں ہے یا میں اپنے بُرے حالات کی شکایت کیسے کروں جبکہ تو میرے حالات سے واقف ہے یا میں کس طرح حالِ دل بیان کروں جبکہ تیرے لئے سب کچھ واضح ہے، یا یہ کیونکر ممکن ہے کہ تو میری اُمیدوں کو مایوسیوں میں بدل دے جبکہ میری اُمیدیں تیری بارگاہ میں پہنچا دی گئی ہیں ، یا تو میرے حالات کو کیسے درست نہیں کر سکتا جبکہ میں کھڑا ہی تیری وجہ سے ہوں۔
بارِ الٰہا! میری کثرتِ جہالت کے باوجود تو کس طرح مجھ پر مہربان ہے ۔ میرے پست اور گھٹیا کردار کے باوجود تو مجھ پر کس قدر رحم کرتا ہے۔ اے پروردگار!تو میرے کس قدر قریب ہے جبکہ میں تجھ سے دور ہوں۔ تو مجھ پر کس قدر مہربان ہے اور وہ کون ہے جس نے مجھے تجھ سے چھپا رکھا ہے(اور تیرے دیدار سے محروم ہوں)۔ اے میرے معبود! آثار کے اختلافات اور حالات کے ردوبدل سے جان گیا ہوں کہ میرے بارے میں تو چاہتا ہے کہ تو اپنی ہرچیز کے ذریعے سے پہچان کروائے تاکہ میں تیرے حوالہ سے کسی چیز میں جاہل نہ رہوں۔ اے میرے معبود! جب بھی مجھے اپنی کم مائیگیوں نے خاموش کیا ، تیرے کرم نے مجھے زبان بخشی اور جب بھی مجھے اپنی ذاتی اوصاف نے مایوس کیا، تیرے احسانات نے مجھے اُمیدوار کیا۔
اے میرے معبود! تیرا حکم، نافذ العمل ، غالب ارادہ، کسی بولنے والے کیلئے بولنے کی اور کسی صاحب حال کے حالات بیان کرنے کی گنجائش ہی کہاں چھوڑتے ہیں۔
اے پروردگار! کتنی بار اپنی اطاعت کی بنیاد کھڑی کی اور حالات میں یقین محکم پیدا کیا لیکن تیرے نظامِ عدل نے میرے اعتماد کو منہدم کردیا ہے بلکہ تیرے فضل و مہربانی نے مجھے ان سے دور کردیا۔ اے اللہ! تو مجھے اچھی طرح جانتا ہے، اگرچہ میں اطاعت گزاری میں تسلسل نہیں پیداکرسکا لیکن میرے دل میں تیری محبت ہمیشہ موجزن رہی ہے۔ اے میرے اللہ! میں کیسے ارادہ نہ کروں حالانکہ تو غالب ہے ۔ میں کیسے عزم اور ارادہ نہ کروں حالانکہ تو حکم کرنے والا ہے۔
اے معبود! آثار میں فکر کرنا تیرے دیدار سے دوری کا سبب ہے، پس مجھے اپنی خدمت پر مامور فرما جو مجھے تیرے قریب کردے۔ وہ شے مجھے تیرے قریب کیونکر کرے گی جو اپنے وجود کیلئے تیری محتاج ہے۔ کیا تیرے غیر کیلئے ایسا وجود و ظہور ہے جو تیرے لئے نہیں ہے کہ وہ تیرے وجود کیلئے ظاہر کرنے والا ہو۔ تو کب غائب تھا کہ تیرے وجود کیلئے کسی رہنما کے محتاج ہوں۔ تو دور کب تھا کہ آثار کے وسیلہ سے تجھ تک پہنچیں۔ اندھی ہو وہ آنکھ جو تجھے اپنے لئے رقیب نہ دیکھے۔ اس بندہ کا معاملہ نقصان میں رہا جس میں تیری محبت کا حصہ نہ ہو۔
اے معبود! تو نے آثار کی طرف رجوع کرنے کا حکم فرمایا، پس مجھے جامہ نور اور بصیرت ہدایت کی طرف رہنمائی فرما کہ اس کے ذریعہ تیری طرف رجوع کروں جس طرح میں اس میں داخل ہوا ہوں کہ اس کی طرف دیکھنے سے راز محفوظ رہے اور میری ہمت اس پر اعتماد کرنے سے برتر ہو۔
اے معبود! میری پستی تیرے سامنے ہے اور میرے حال سے تو واقف ہے۔ تجھ سے تیری ذات تک رسائی کا طالب ہوں۔ تجھ سے ہی رہنمائی چاہتاہوں، پس ہدایت دے اپنی مشعل سے اپنی ذات کی طرف، اپنی بارگاہ سے مجھے اپنا سچا بندہ قرار دے۔
بارِ الٰہا! مجھے اپنے علم کے خزانے سے علم عطا فرما۔ اپنے پردے سے مجھے چھپا لے۔
بارِ الٰہا! مجھے اپنے حقیقی مقربین میں شمار فرما۔ اے معبود! مجھے اہلِ جذب کی راہ پر گامزن فرما۔ اے معبود! مجھے اپنے اختیار کے ساتھ، غیر کے اختیار سے، اپنی تدبیر کے ساتھ غیرکی تدبیر سے بے نیاز فرما اور اضطرار سے قرار عطا فرما۔
بارِ الٰہا! مجھے نفس کی ذلت سے باہر نکال۔ میری موت سے پہلے مجھے شرک اور شک سے پاک رکھ۔ مدد کا طالب ہوں ، نصرت فرما۔ تجھ پر بھروسہ ہے، مجھے تنہا نہ چھوڑ۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں، محروم نہ فرما۔ تیرے فضل کا طالب ہوں، نا اُمید نہ فرما۔ تجھ سے نسبت دیتا ہوں، دور نہ فرما۔تیرے در پر بیٹھا ہوں، نا اُمید نہ فرما۔ تیری رضا مقدس ہے،اسے کسی علت کی ضرورت نہیں تو اس کیلئے میری جانب کیسے علت ہوگی؟
اے میرے معبود! تیری ذات بے نیاز ہے، یہاں تک کہ منافع خور تیری طرف بڑھتے ہیں۔ تو مجھے کیسے سودوزیاں سے بے نیاز نہیں کرے گا۔
بارِ الٰہا! قضا و قدر نے مجھے خواہشمند بنا ڈالا ہے۔ شہوت کی طرف رغبت نے مجھے قید کردیا ہے۔ پس میری مد دفرما اور مجھے بابصیرت بنا اور اپنے کرم سے مجھے بے نیاز کردے تاکہ میں تلاش اور طلب سے بے نیاز ہوجاؤں۔تیری ذات وہ ہے جس نے اپنے اولیاء کے قلوب کو نور سے منور کیا کہ تجھے پہچان لیا اور توحید کا اقرار کیا۔ تو وہ ہے جس نے اغیار کو اپنے دوستوں کے دلوں سے خارج کیا کہ انہوں نے تیرے سوا کسی سے محبت نہیں کی اور غیر کی پناہ میں نہ گئے۔تو ان کا مونس ہے۔ جب دنیا والے وحشت زدہ ہوں، تو ان کا ہادی ہے، جب ان پرنشانیاں عیاں ہوئیں۔
جس نے تجھے کھویا، اُسے کیا ملا؟ جس نے تجھے پایا، اُس نے کیا کھویا؟نقصان اٹھایا جو تیرے غیر پر راضی ہوا اور یقینا خسارے میں رہا،جو تیرا باغی ہوا۔تیرے غیر کی اُمید کیسے کی جائے جبکہ تو نے اپنا احسان نہیں روکا اور تیرے غیر سے کیسے طلب کریں جبکہ تو نے اپنی بخشش کی عادت نہیں بدلی۔
اے وہ ذات جس نے اپنے عاشقوں کو محبت کی حلاوت کا ذوق عطا کیا، پس وہ تعلق کے ساتھ اُس کی بارگاہ میں رہے ۔ اے وہ ذات جس نے اپنے اولیاء کو ہیبت کی پوشاک زیب تن کی اور وہ اس کے سامنے گناہوں کی بخشش کے طلبگار ہوئے۔ یاد کرنے والوں سے قبل تو یاد کرنے والا ہے۔تو احسان کے ساتھ آغاز کرتا ہے۔ عبادت گزاروں کی توجہ سے پیشتر تو اپنی عطا کے ساتھ سخاوت کرنے والا ہے۔ طلب کرنے والوں کی التجاسے پہلے تو بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے۔پھر کیوں قرض خواہ ہم سنے مانگ سکتا ہے۔
اے میرے معبود!مجھے بلا اپنی رحمت سے تاکہ میں تیری بارگاہ میں آؤں اور مجھے اپنی محبت کے جذبے کے ساتھ اپنی طرف کھینچ تاکہ اپنے دل کو تیرے حضور میں پیش کروں۔اے میرے معبود! میری اُمید تجھ سے منقطع نہیں ہونی چاہئے کہ میں تیری نافرمانی کروں جس سے میرا خوف مجھ سے جدا نہیں ہونا چاہئے۔ میں تیری اطاعت کروں۔ دنیاوالوں نے مجھے تیری طرف دھکیلا ہے۔ مجھے میرے علم نے تیرے کرم کے نزدیک کیا ہے۔بارِ الٰہا! میں کیونکر نااُمید ہوجاؤں جبکہ تو میری آرزوؤں کا مرکز ہے اور میں کیسے شک میں مبتلا ہوجاؤں جبکہ تجھ پر میرا بھروسہ ہے۔اے معبود! کیسے عزت کا دعویٰ کروں جبکہ خاک و ذلت کو میری فطرت میں رکھا ہے اور عزت کا دعویٰ کیوں نہ کروں جبکہ مجھے تجھ سے نسبت ہے۔
بارِ الٰہا! فقر کا احساس کیوں نہ کروں جبکہ تو نے فقیروں میں میرا مسکن بنایا ہے یا احساسِ فقر کیوں کروں جبکہ تو نے اپنے کرم سے مجھے غنی کردیا ہے۔
تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ تو نے ہر چیز کے سامنے اپنی ذات کو آشکار کردیا ہے تو کوئی شے تجھ سے جاہل کیوں رہے؟
تیری ذات وہ ہے جس نے ہر چیز کے ذریعہ اپنی معرفت کروائی ہے۔ پس میں نے ہر چیز میں تجھے عیاں دیکھا۔ تو ہر چیز کیلئے ظاہر ہے۔
اے وہ ذات جو اپنی مہربانی سے پائیدار ہوا۔اس کے نتیجہ میں عرش اپنی ذات میں پنہاں ہوا اور آثار کو بذریعہ آثار مٹا دیا۔منتشر اور غیر محور اشیاء کو افلاک و انوار کے ذریعہ محور بخشا۔اے وہ ذات جس نے عرش کے نورانی پردوں کو ایسا پیچیدہ بنایا جس کے دیکھنے سے آنکھیں عاجز ہیں۔
اے وہ ذات جو کمال ہے حسن و نورانیت کی ۔ تجلی نے اس کی عظمت سب پرسایہ فگن کی ہے۔ تو کیسے چھپتا جبکہ تو ظاہر ہے۔کیسے کہا جا سکتا ہے کہ تو غائب ہے جبکہ تو حاضرہے اور نظر رکھے ہوئے ہے۔ تو ہر چیز پر قادر ہے۔ سب تعریفیں فقط تیری ذات کیلئے سزاوار ہیں۔(بحار ۹۸:۲۱۶)