اجرعظیم

اجرعظیم 0%

اجرعظیم مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 16 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 7252 / ڈاؤنلوڈ: 3435
سائز سائز سائز
اجرعظیم

اجرعظیم

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

تالیف و ترتیب

مولانا فیاض حسین جعفری ایم اے ( E.U.E )

باسمہ سبحانہ

( وَعَد اللّٰهِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُم مَّغْفِرَة وَّاَجْرًا عَظِیْمًا ) (سورہ الفتح: ۲۹)

( وَاِنْ تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوْا فَلَکُمْ اَجْرٌ عَظِیْم )

اگر تم ایمان لاؤ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو تمہارے واسطے بہت بڑا اجر ہے

اَلْعَالِمُ وَالمُتعَلِّمُ شَرِیْکَانِ فِی الْاَجْر

علم دینے والا اور علم حاصل کرنے والا دونوں اجر میں شریک ہیں۔

عرضِ مولف

عرصہ دراز سے آرزو تھی کہ دین حق اور خدمت خلق کے لیے کوئی کام کروں جو نہ ختم ہونے والی نیکی میں شمار ہو مگر اپنی علمی بے بضاعتی اور عدیم الفرصتی کی وجہ سے منتظر فردا رہا۔

معاً ایک رہنمائی نے رستہ استوار کیا اور روشنی کی کرن نے قلب کو منور کر کے قارئین کے لیے ایک گلدستہ تیار کیا جو "اجرعظیم" کی صورت میں آپ کے پیش خدمت ہے۔ زہے عزوشرف گرقبول افتد‘ یہ کتابچہ سفروحضر میں آپ کا ساتھی ہے۔ اس کے گراں قدر نوادرات آپ کی عملی زندگی کا سرمایہ حیات ہیں۔ انھیں پڑھ کر آپ اپنی خوش نصیبی پر نازاں ہوں گے اور اس وقت کی دعا ہماری نجات کے لیے نسخہ کیمیا ہوگی۔

رب العزت آپ کو اعمالِ صالح کی توفیق دے اور لکھنے لکھوانے والوں کو اجرِکثیر سے متمتع فرمائے۔ آمین!

پرخلوص دعاؤں کا طالب

فیاض حسین جعفری

آئندہ صفحات پر قارئین کرام اپنے اعمال کے متعلق پڑھیں گے جو بادی النظر ‘ سہل ترین اور قلیل المشقت ہوں گے مگر ان کا ثواب متعدد نیکیوں کا حامل ہوگا۔ اس قدر کثیراجر پر آپ متعجب ہوں گے مگر شرطہا و شروطہا کا سلسلہ ملحق ہے تو فوزِعظیم سے ہمکنار ہو کر آپ فردوس بریں کی آسائشوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں‘ خدائے متعال ہم سب کی سعی جمیل کو قبول و منظور فرمائے۔

شرائط:

ذریعہ معاش حلال اور جائز ہو‘ اندوختہ میں سے واجبات شرعیہ ادا ہوں‘ اپنے فرائض کی انجام دہی میں خلوص نیت ملحوظ نظر ہو‘ تعلیم تدریس کی تفہیم پر یقین ہو اور اس کے اجروثواب پر ایمان کامل ہو۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے پڑھا جائے اور ان فرمودات پر عمل کیا جائے۔ نمازِ پنجگانہ کو فرض اولین سمجھ کر ادا کیا جائے اور حتی الوسع واجب نماز قضا نہ ہو۔

شیخ کلینی نے عبدالرحیم قصیر سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا کہ میں امام جعفرصادق علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا اور عرض کی آپ پر قربان ہو جاؤں میں نے ایک دعا وضع کی ہے۔

حضرت نے فرمایا مجھے اپنی اختراعوں سے معاف رکھو نیز وہ دعا مجھے نہ سناؤ۔ پس حضرت (علیہ السلام) نے اسے اجازت ہی نہیں دی کہ وہ اپنی بنائی ہوئی دعا امام کو سنائے بلکہ فرمایا مجھے نہ سناؤ۔ تجویز کردہ دستور عمل تعلیم فرمایا اور اختراع سے بچالیا۔

اس کتاب میں پوری کوشش کی گئی ہے کہ روایات من و عن بیان کی جائیں جہاں کہیں وضاحت درکار ہوگی مولف اپنی زبانی توضیح و تشریح کی صراحت کرے گا۔ قارئین سے استدعا ہے کہ اختراع سے بچیں ورنہ روزِ قیامت مسئول ہوں گے اور جن افراد کی گمراہی کا سبب بنے ہوں گے ان کا سارا بوجھ مخترع کی گردن پر ہوگا۔

تحریر میں ابہام‘ غلطی‘ عدم تفہیم اور کسی قسم کی دقّت کا شائبہ ہو تو قارئین بندہ حقیر کو آگاہ فرمائیں تاکہ آئندہ ایڈیشن میں تصحیح ہوسکے۔

احقر العباد

فیاض حسین جعفری

باب القرآن

۱- جو شخص تلاوتِ قرآن مجید شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھے تو ایک ایک لفظ کے بدلے پچاس ہزار نیکیاں ملیں گی۔

بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم

اَللّٰهُمَّ بِالْحَقِّ انَزْلَتَه وَبِالحَقِّ نَزلَ اَللّٰهُمَّ عَظِّم فِیهِ رَغَبَتِی وَاجْعَلَه نُور البَصْریْ وَشِفاءَ الصَدْرِی وَذهَابَ الهمی وَغمِّی وَحزنِی اَللّٰهُمَّ جَملِّ بِه وَجْهِیْ وَقوبه جَسدی وَارْفَع بِه دَرَجَاتِیْ وَثقلِّ بِه مِیزَانِیْ وَالرُزْقنِیْ حَقَّ تَلاوَتِه بِحَقِّ مُحَمّد وَاٰله -

۲- سورہ یٰسین قرآن پاک کا دل کہلاتا ہے جو شخص اسے ایک بار پڑھے بیس حج کا ثواب ملے اور جو سنے اسے ثواب مثل اس شخص کے ہو جس نے ایک ہزار دینار راہِ خدا میں صرف کیے ہوں۔

۳- قرآن پاک کی تلاوت کے عوض ہر ہرف پر دس نیکی ہے مگر ماہِ رمضان المبارک میں اسے دس گنا کر دیا جاتا ہے۔ ایک حرف ایک لفظ کی نیکیوں کے برابر لفظ آیت کے برابر آیت سورة کے مساوی اور ایک سورة مکمل قرآن حکیم پڑھنے کا ثواب کے مترادف ہے۔

۴- جو شخص تین مرتبہ سورة اخلاص پورے خلوص کے ساتھ ۱۰ مرتبہ سورة قدر مکمل قدرو حذر کے ساتھ تلاوت کرے۔ اس کے نامہ اعمال میں ایک پورا قرآن پڑھنے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔

۵- جو شخص ایک مرتبہ آیت الکرسی (ھم فیھا خالدون تک) پڑھے تو خداوندعالم اُس سے ایک ہزار بلائیں دنیا کی اور اتنی ہی آخرت کی بلائیں دُور کرتا ہے۔

۶- نماز ظہرین کے بعد دس مرتبہ سورة القدر پڑھنے سے اس مرد زن کے نامہ اعمال میں اس دن کے تمام عابدین کی نیکیوں کے برابر ثواب کا اضافہ کیا جائے گا۔ نیز نمازِ فجر کے بعد دس دفعہ تلاوت کرنے سے وسعت ِ رزق کے اسباب مہیا ہوں گے۔

۷- مفتاح النجاح میں سے سورہ یٰسین کے جو فضائل نقل کیے گئے ہیں ان میں سے ایک تحفہ یہ بھی ہے کہ جو کوئی سورہ یٰسین پڑھے تو خدائے تعالیٰ اسے بارہ قرآن مجید مکمل پڑھنے کا ثواب عطا کرے گا۔

۸- سورہ یٰسین پڑھنے والے کے لیے بیس حج کا ثواب ہے اس کے سننے والے کیل یے ہزار نور‘ ہزار رحمتیں اور ہزار برکتیں ہوں گی۔

۹- جو کوئی سورہ یٰسین کو قبرستان میں تلاوت کرے حضور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے خدا وند تعالیٰ وہاں مدفون لوگوں کے عذاب میں کمی کرے گا اور ان بزرگان کی تعداد کے برابر اُس نیکیاں عطا کرے گا۔

۱۰- امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے جو شخص سونے سے پہلے سورہ یٰسین پڑھے خداوند کریم اس پر ہزار فرشتے مقرر کرے گا اور اگر اسی روز مر جائے تو رب رحیم جنت میں داخل کرے گا۔

۱۱- امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ سورہ رحمن کی تلاوت کرنے والے لوگوں سے خدا خود کہے گاکہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں چاہو رہو۔ آپ کا ہی فرمان ہے: جو شخض سورہ رحمن پڑھتا رہے پس جبفَبَایِّ اٰلآءِ ربکما تکذبان پر پہنچے تو کہےلا بشی ءٍ من الائک رب اکذب ۔

۱۲- اگر کوئی شخص رات کو سورہ رحمن پڑھے اور اسی رات مر جائے تو شہید قرار پائے۔ دن کو پڑھے اور اُسی روز بلاوا آجائے اسی طرح شہید کی موت مرے۔

۱۳- عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیٹیوں کو سورہ واقعہ تعلیم کر دی ہے پس وہ کسی غیر کے مال کے محتاج نہ رہیں گی۔ آپ ہی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ جو شخص ہر شب سورہ واقعہ کی تلاوت کرے تو اُسے کسی قسم کی پریشانی نہ ہوگی۔ فقیرومحتاج نہ ہوگا‘ خداوندعالم اُسے وسعت رزق عطا کرے گا۔

۱۴- امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے جو شخص ہر رات سونے سے پہلے سورہ واقعہ پڑھے تو وہ خداوندعالم کے حضور اس طرح آئے گا کہ اس کا چہرہ تاباں ہوگا‘ نیز جوشخص بہشت کی نعمتوں کا اشتیاق رکھتا ہو ہر شب سورہ واقعہ پڑھے۔

۱۵- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سورہ شمس پڑھے توگویا اس نے راہِ خدا میں ان اشیاء کے برابر صدقہ دیا جن پر سورج اور چاند کی روشنی پڑتی ہے۔

۱۶- جو شخص نماز فریضہ میں سورہ قدر پڑھے خدائے تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

۱۷- سورہ زلزال چار مرتبہ پڑھنے سے ایک مکمل قرآن مجید پڑھنے کا ثواب ملتا ہے۔

سورہ اخلاص تین مرتبہ پڑھنے سے ایک مکمل قرآن مجید پڑھنے کا ثواب ملتا ہے۔

۱۸- ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی ھم فیھا خالدون تک پڑھنا رزق میں فراوانی کا باعث ہے۔ اس کا گھر میں لکھ رکھنا چوری سے بچاؤ کا موجب ہے اور مرنے سے پہلے جو پڑھتا رہے حضور اکرم نے فرمایا بہشت میں اپنا مقام دیکھ لے گا۔

۱۹- شیخ کلینی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا تیرے والد گرامی فرمایا کرتے تھے کہ سورہ اخلاص ثواب تلاوت کے اعتبار سے قرآن کا تیسرا حصہ ہے اور سورہ کافرون قرآن کا چوتھا حصہ ہے۔

۲۰- جو شخص سوتے وقت سورہ تکاثر کی تلاوت کرے گا وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔

۲۱- ایک شخص نے امام محمد تقی علیہ السلام سے قرض کی ادائیگی کی التجا کی‘ تو آپ نے فرمایا زیادہ سے زیادہ فرصت کے وقت استغفار کیا کرو اور اپنی زبان کو سورہ قدر کی تلاوت سے تر رکھو۔

۲۲- خلاصة الاذکار نے جنابِ سیدہ سے روایت کی ہے میرے والد نے فرمایا: سونے سے قبل چار عمل ضرور بجا لاؤ۔

( ۱) قرآن مجید پڑھ لو۔ ( ۲) انبیاء کواپنا شفیع بنا لو۔ ( ۳) مومنین کو راضی کر لو۔ ( ۴) حج اور عمرہ بجا لاؤ۔

میں نے عرض کی یہ تو میرے بس سے باہر ہیں‘ مسکراتے ہوئے فرمایا: جب تم تین مرتبہ سورہ توحید پڑھ لو ختم قرآن کا ثواب مل گیا( قل هو الله احد )

درود پاک اللھم صل علٰی محمد وآل محمد پڑھو تو محمدمصطفی اور انبیاء شفیع بن گئے‘

اَللّٰهُمَّ اغفر للمومنین والمومنات پڑھ لو مومنات و مومنین راضی ہوگئے اور جب سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالحَمْدُلِلّٰہِ وَلاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہَ وَاللّٰہُ اکَبْرَ پڑھ لیا حج و عمرہ کے بجا لانے کا ثواب مل گیا۔

۲۳- سورہ یٰسین پڑھنے والے سے متعلق قیامت کے دن لوگ اس کا مرتبہ دیکھ کر کہیں گے: سبحان اللہ۔ اس بندے سے کوئی چھوٹا سا گناہ بھی نہیں ہوا کہ اس کا مواخذہ ہو۔

۲۴- سورہ یٰسین کو دافع کہتے ہیں کیونکہ پڑھنے والے سے دنیا و آخرت کی بلائیں دفع ہوتی ہیں۔

سورہ یٰسین کو قاضیہ کہتے ہیں کیونکہ پڑھنے والے کی تمام حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔

۲۵- جو شخص پابندی سے سورہ مدثر پڑھے اسے اجرعظیم حاصل ہوگا۔ بعد ختم سورہ اپنے لیے حفظ قرآن کی دعا کرے یقینا حافظ قرآن بنے گا۔

۲۶- سورہ نبا کے دو اور نام ہیں معصرات ‘ تساء لون۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں جو شخص اس سورہ کو ہر روز پڑھے اُس کو اُسی سال حج نصیب ہوگا‘ ان شاء اللہ!

۲۷- سورہ حمد‘ اخلاص‘ آیت الکرسی اور سورہ القدر قبلہ رو ہو کر پڑھیں بعدازاں دعا مانگیں مستجاب ہوگی۔

۲۸- رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:افضل العبادة تفهیم القرآن

"بہترین عبادت قرآن کو سمجھ کے پڑھنا ہے تاکہ اس کے معانی سمجھ میں آئیں"۔ (پانصد احادیث)

۲۹- پھر فرمایا:

مَا اَمَن بِالقُرانِ مَن استَحلَّ محَارِمَه (البحار)

"جو شخص قرآن مقدس میں حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھتا ہے وہ قرآن مقدس پر ایمان نہیں رکھتا"۔

۳۰- فرمایا رسول اللہ نے:

فَضْلُ الْعِلْم اَفْضَلُ مِن فَضْلِ العِبَادة

"علم دین کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے زیادہ ہے"۔

وضاحت: اس علم دین کا تعلق قرأت قرآن اور قرآن فہمی سے ہے۔

۳۱-( وَنزِّلُ مِنَ القُراٰنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ ) ۔(سورہ بنی اسرائیل: ۸۲)

"ہم قرآن میں جو حصہ نازل کرتے ہیں مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے"۔

۳۲- دیلمی اور دمیری نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم نے فرمایا:

خَیر الدواء القُراٰن

"بہترین دوا قرآن ہے"۔

۲۳- بیہقی نے شعب الایمان میں اور دارمی نے فضائل القرآن میں نقل کیا ہے:

قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم فی فاتحة الکتاب شفاءٌ من کل داءٍ

"سورہ فاتحہ میں ہر بیماری کے لیے شفا ہے"۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

اگر پڑھنے والی زبان ہو تو بعید نہیں سورہ فاتحہ پڑھنے سے مردہ جاگ اٹھے۔

۳۴-( لَا رَطْبِ وَّلَا یَابِسٍ اِلاَّ فِی کِتَابٍ مُبِیْن )

"المختصر کوئی خشک و تر نہیں جو اس کتاب میں نہ ہو مگر شرط ہے"۔

( فَسئلُوا اهَلِ الذِّکِر اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعلَمُوْنَ )

"اگر تم کسی بارے کچھ نہیں جانتے تو اہل ذکر سے پوچھو۔

اہل ذکر کون ہیں یہ سوائے معصومین کے اور نہیں ہیں اور یہ ہیں چہاردہ معصومین۔

باب الصلوٰة و اوراد

۱- جو شخص روزِ جمعہ عصر کی نماز کے بعد سات مرتبہ اس دعا کو پڑھے ایک لاکھ حسنیٰ اس کے نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے‘ لاکھ گناہ بخشے جائیں گے‘ لاکھ حاجتیں پوری ہوں گی اور جنت میں درجات بلند کیے جائیں گے۔ یہ دعا وظائف الابرار میں موجود ہے۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمدِن الَاوْصَیاءِ الْمَرضییْنِ بِاَفْضَل صَلَواتِکَ وَبَارکَ عَلَیْهِمْ بِافضَل بَرکَاتِکَ وَالسَّلاَم عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمْ وَعَلٰی ارَوْاحِهِمْ وَاجسَادِهِمْ رَحمَةَ اللّٰهِ وَبَرکَاتُه

۲- صادق آل محمد فرماتے ہیں جو شخص اس صلوٰة کو بروز جمعہ پڑھے وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے گا جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہو۔

صَلَواتُ اللّٰهِ وَصَلَواتُ مَلَائِکتَه وَانبِیَائِه وَرُسُله وَجَمِیْع خَلْقِه عَلٰی مُحَمّد وَآلِ مُحَمّد وَالسَّلامُ عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمْ وَرَحمَةَ اللّٰهِ وَبَرکَاتُه

۳- امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ ہر نماز واجب کے بعد تسبیح فاطمہ زہراء ( ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر‘ ۳۳ مرتبہ الحمدللہ‘ ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ اور ایک دفعہ لا الٰہ الا اللہ) پڑھنا میرے نزدیک ایک ہزار رکعت نماز سے بہتر ہے۔

۴- امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو فرد نمازِ عصر کے بعد دس مرتبہ سورہ انا انزلنہ باقاعدگی سے پڑھے خداوندعالم اُس روز تمام خلائق کی نیکیوں کے ثواب کے برابر اُسے ثواب عطا فرمائے گا۔

۵- نماز صبح یا نماز مغرب کے بعد بغیر کلام کیے یہ کلمات سات مرتبہ کہے تو خدائے قادر مطلق ۷۰ طرح کی بلائیں دُور فرمائے گا۔

بسم الله الرحمن الرحیم: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰهِ العَلِیِّ العَظِیْم ۔

۶- حدیث میں وارد ہے عطر لگا کر دو رکعت نماز پڑھنا ان ستر رکعتوں سے بہتر ہے جو بغیر عطر کے پڑھی جائیں۔ عطر کا پاک ہونا ضروری ہے۔ اس میں نشے والا الکوحل نہ ہو بعینہ دو رکعت نماز مسواک کر کے پڑھی جائے ان ستر ( ۷۰) رکعت سے بہتر ہے جو بغیر مسواک ادا کی جائیں۔

۷- روایت میں ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل سے پوچھا میری اُمت کے واسطے نماز باجماعت میں کیا ثواب ہے؟ جواب ایک جدول کی صورت میں تحریر ہے۔

اگر ۲ شخص پیش نماز کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوں تو ہر نمازی کو ۱۵۰ نمازوں کا ثواب عطا ہوگا۔

اگر ۳ شخص پیش نماز کے نماز ادا کر رہے ہوں تو ۶۰۰ نمازوں کا ثواب

اگر ۵ اشخاص پیش نماز کے نماز ادا کر رہے ہوں تو ۱۲۰۰ نمازوں کا ثواب

اگر ۶ اشخاص " ۶۲۰۰ "

اگر ۷ اشخاص " ۹۶۰۰ "

اگر ۸ اشخاص " ۱۹۲۰۰ "

اگر ۹ اشخاص " ۳۸۴۰۰ "

اگر ۱۰ اشخاص " ۷۶۸۰۰ "

اور جب دس سے زیادہ ہو جائیں تو ثواب کی یہ کیفیت ہوگی کہ آسمان کاغذ بن جائیں تمام درخت قلم بن جائیں اور تمام دریا روشنائی کا کام دیں‘ سب جن و انس اور فرشتے کاتب ہوں تو بھی اس پر قادر نہیں ہو سکتے کہ ایک رکعت کا ثواب بھی تحریر کر سکیں۔

۸- میت پر پہلی رات نہایت سخت ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا تم اپنے مرنے والے پر صدقہ دے کر رحم کرو۔ اگر صدقہ نہیں دے سکتے تو تم میں سے کوئی شخص دو رکعت نماز پڑھے۔ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ توحید دو مرتبہ اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ التکاثر دس مرتبہ پڑھے نماز مکمل ہونے کے بعد یوں کہے:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمّدٍ وَّآلَ مُحَمّدٍ وَّاَبْعَثْ ثَوابَهَا اِلٰی قَبر ذٰالِکَ المُیِّتِ فلاں (ابن /بنت) فلاں

حق تعالیٰ اس وقت ایک ہزار فرشتے اس قبر پر بھیج دیتا ہے وہ اس کی قبر کو کشادہ کر دیتے ہیں اس نماز کے پڑھنے والے کو ان تمام چیزوں کی تعداد کے برابر اجر ملتا ہے جن پر سورج طلوع کرتا ہے۔

۹- پیغمبرخدا نے فرمایا: جماعت کے ساتھ شامل ہوکر نماز پڑھنا اپنے گھر میں چالیس سال کی انفرادی نمازوں سے بہتر ہے۔

۱۰- امام موسٰی کاظم فرماتے ہیں: صف اول میں نماز باجماعت راہِ خدا میں جہاد کرنے کے برابر ہے۔

۱۱- چوبیس ذی الحجہ روزِ مباہلہ کی دو رکعت نماز خداوندعالم کے نزدیک ایک لاکھ حج اور ایک لاکھ عمرہ کے برابر ہے۔ (وسائل الشیعہ)

۱۲- نماز ردّ مظالم چار رکعت (بہ دو سلام) پڑھنے سے خداوندعالم اپنے فضل و کرم سے اُس شخص سے مطالبہ کرنے والوں کو بروزِ قیامت راضی فرمائے گا۔ اگرچہ ان کی تعداد صحرا کر ذروں کے برابر ہو۔ یہ نماز گزار سب سے پہلی جماعت میں داخل بہشت ہوگا۔

۱۳- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ عیالدار شادی شدہ کی دو رکعت نماز مجرد کی ستر ( ۷۰) رکعت سے بہتر ہے۔

۱۴- امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنی شہادت سے چند لمحات قبل آنکھیں کھولیں اور فرمایا: میرے اقارب کو جمع کیا جائے جب اکٹھے ہو گئے‘ فرمایا:

لا تنال شفا عتنا لمن هو مستخفّ بالصلٰواة

"ہماری شفاعت نماز میں کاہلی کرنے والے کو نہیں پہنچے گی"۔ (وسائل الشیعہ‘ جلد ۳‘ صفحہ ۱۷)

۱۵- اقامت پڑھنے والے کے پیچھے ایک صف فرشتوں کی اذان و اقامت کہنے والے کے پیچھے دو صفیں اور نماز شب پڑھنے والے کے پیچھے فرشتوں کی نو صفیں شریک نماز ہوتی ہیں۔ ابن شیخ مجالس میں امام جعفر صادق سے روایت کرتے ہیں کہ نماز شب دل کے گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔ نیز مومن کے لیے دنیا و آخرت کی زینت ہے۔ چہرہ سفید اور نورانی ہو جاتا ہے۔

پھر فرمایا: جس گھر میں نمازِ تہجد اور قرآن مجید پڑھا جائے وہ گھر آسمان والوں کے لیے اس طرح چمکتا ہے جیسے ستارے زمین کو چمکتے دکھائی دیتے ہیں۔

۱۶- امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو ملائکہ مقربین نازل ہوتے ہیں۔ چاندی کی تختیاں اور سونے کے قلم لے کر مسجد کے دروازے پر نور کی کرسیاں بچھا کر آبیٹھتے ہیں۔ ان لوگوں کے نام لکھتے ہیں جو مسجد میں آتے ہیں۔ جب پیش نماز فارغ ہو کر مسجد سے باہر آتا ہے تو وہ اپنے دفتر لپیٹ کر آسمانوں کی طرف پرواز کر جاتے ہیں۔

(عرض مولف: ہمارا فرض ہے کہ نماز پورے ذوق شوق سے پڑھیں۔ نماز جماعت اور نماز جمعہ کا اہتمام کریں اور اس مقدس دفتر میں اپنا نام لکھوا کر ثوابِ دارین حاصل کریں)

۱۷- روایت میں ہے مسجد قبا میں دو رکعت نماز گزارنے سے عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔

۱۸- مسجد الحرام میں ایک نماز ایک لاکھ نمازوں کے برابر اور مسجد نبوی میں پچاس ہزار کے ثواب کے برابر ہے۔

۱۹- فرمایا: امام رضا علیہ السلام نے جو میری قبر (مشہد مقدس) کے قریب آکر دو رکعت نماز پڑھے تو وہ اس بات کا حق دار ہوگا کہ خدا روزِ قیامت اس کے گناہ معاف کر دے۔ پھر فرمایا: میری زیارت کرنے والے افراد خداوندعالم کے نزدیک ہر گروہ سے زیادہ عزیز اور پسندیدہ ہوں گے۔

۲۰- امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: آئمہ ہدیٰ میں سے امام رضا کی زیارت کرنے کے بعد قبرمبارک کے سرہانے دو دو کرکے چار رکعت نماز پڑھنے والے/ والی کو ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب ملے گا۔

۲۱- امام صادق علیہ السلام نے فرمایا جب تو اذان و اقامت کہے تو تیرے پیچھے ملائکہ کی دو صفیں نماز پڑھیں گی۔ اگر صرف اقامت کہے تو ایک صف نماز پڑھے گی۔

۲۲- پیغمبرخدا نے فرمایا کہ موذن کے لیے اس کی حدآواز اور حدنظر تک مغفرت ہوتی ہے اور ہر خشک و تر اس کی تصدیق کرتی ہے۔ نیز اذان سن کر نماز پڑھنے والے ہر فرد کے بدلے ایک ایک نیکی کا ثواب ملتاہے۔

۲۳- مسجد کی صفائی کرنے والے کا بہت اجر ہے اس کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اگرچہ گردوغبار آنکھوں میں سرمہ ڈالنے کے برابر ہو۔ نیز جو شخص مسجد کا چراغ جلائے (روشنی کا اہتمام کرے) فرشتے اور حاملان عرش اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔

۲۴- جو شخص دنیا میں مسجد بنائے خداوندعالم اس کے لیے جنت میں محل تعمیر کروائے گا۔

۲۵- جناب رسول خدا نے فرمایا جو نماز شب پڑھے گا عوض ہر رکعت کے ہزار سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔

۲۶- ایک تکبیر جو پیش نماز کے ساتھ بجا لائی جائے ساٹھ ہزار حج اور عمرہ سے بہتر ہے اور دنیا و مافیہا سے ستر ہزار مرتبہ افضل ہے۔ ایک سجدہ جو پیش نماز کے ساتھ کیا جائے سو ( ۱۰۰) غلاموں کے آزاد کرنے سے بہتر ہے اور ایک رکعت باجماعت مساکین پر ایک لاکھ دینار تصدق کرنے سے بہترہے۔

۲۷- نماز وحشت قبر: شب دفن مغرب وعشاء کے درمیان یا نماز عشاء کے بعد پڑھنا اولیٰ ہے ورنہ بامر مجبوری آخر شب تک بھی پڑھ سکتا ہے۔ یہ نماز دو رکعت ہے جو قربت کی نیت سے پڑھی جائے گی چونکہ مستحب ہے۔ پہلی رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ آیت الکرسی اور دوسری رکعت میں سورة الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ انا انزلنہ فی الیلة القدر پڑھے۔

نماز ختم ہونے کے بعد عربی نہیں جانتا تو اپنی زبان میں درود پڑھنے کے بعد کہے۔ اِن دو رکعتوں کا ثواب فلاں ابن فلاں کی روح کو پہنچے۔

صاحب توفیق حضرات اجرت پر بھی یہ نماز پڑھوا سکتے ہیں۔ مرنے والے پر سب سے بڑا احسان نماز وحشت قبر ہے کیونکہ اس وقت اس کا کوئی پرسان حال نہیں سوائے اس کے کہ اُس کی روح کو بتوسل آئمہ طاہرین ورحمة للعالمین ثواب پہنچایا جائے۔ سب سے زیادہ ہمدرد وہ دوست‘ عزیز اور رشتہ دار ہوگا جومتوفی /متوفیہ کے لیے نمازِ ہدیہ میت پڑھے جس کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ خداوند کریم کے فضل و کرم سے عذاب میں تخفیف ہوگی اور گناہوں کی مغفرت کا سبب بن کر یہ نماز باعث ِ مغفرت ہوگی۔

باب الصوم

۱- ایامِ بیض قمری ماہ کی تیرہ‘ چودہ اور پندرہ روزہ رکھنا پورے ماہ کے روزوں کے ثواب کے مترادف ہے۔

۲- جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تین روزے ماہِ رجب میں رکھے خداوندعالم اُسے ہر روزہ کے عوض چار سال کے روزوں کا ثواب عطا کرے گا۔ اگر روزہ رکھنا دشوار ہو تو بدل روزہ مستحب ایک صاع (ایک کلواحتیاطاً) گندم فی روزہ تصدق کرے۔

۳- ۲۷ رجب المرجب رسالت مآب مبعوث بہ رسالت ہوئے لہٰذا اِس دن کا روزہ ستر برس یا ساٹھ برس کے روزے کے برابرہے۔

۴- جناب رسول خدا نے فرمایا: ماہِ شعبان میرا مہینہ ہے جو شخص اس ماہ میں ایک دن روزہ رکھے روزِ قیامت میں اس کی شفاعت کروں گا جو دو روزوں کا اہتمام کر سکے اس کے گذشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے اور جو تین روزے رکھے گویا اس کے ذمے کوئی گناہ باقی نہیں رہا۔

۵- اگر کوئی شخص ماہِ شعبان کے تین روزے ماہِ رمضان کے ساتھ ما دے تو مسلسل دو مہینوں کے روزوں کا ثواب ملے گا‘ احتیاط واجب ہے کہ یہ روزے شعبان کی نیت سے رکھے جائیں آخری روزہ ماہِ شعبان کا چونکہ رمضان المبارک سے ملحق ہونا ہے‘ لہٰذا بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔

۶- جناب رسالت مآب نے شعبان کے مہینے کے آخر میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا: اے لوگو! جو تم میں سے کسی مومن کا اس مہینہ میں روزہ کھلوائے گا اُسے خدائے بزرگ و برتر ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا فرمائے گا اس کے گذشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ افطاری آدھے خرمے یا ایک گھونٹ پانی سے ہو۔

۷- ۲۵ ذی قعد کو کعبہ کے نیچے زمین بچھائی گئی۔ آسمان سے رفیق پر رحمت نازل ہوئی۔ حضرت علی سے منقول ہے کہ جو شخص شب کو عبادت میں بسر کرے‘ دن کو روزہ رکھے اس کے لیے ۱۰۰ سال کی عبادت لکھی جائے گی جن میں دنوں کے روزے اور راتوں کی بیداری شامل ہے۔

۸- ۸ ذوالحجہ یومِ ترویہ ہے۔ غسل کرنا سنت ہے اور اس دن کا روزہ ساٹھ برس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

۹- رجب کے مہینے میں تین دن متواتر جمعرات اور ہفتہ کو روزہ رکھے تو حق تعالیٰ سے اسے نوسو ( ۹۰۰) برسوں کی عبادت کا ثواب عطا فرمائے گا۔

۱۰- یکم رجب کو حضرت نوح علیہ السلام اپنی کشتی پر سوار ہوئے اور آپ نے ہمراہیوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا پس جو شخص اس دن روزہ رکھے تو جہنم کی آگ اُس سے ایک سال کی مسافت دُور رہے گی۔

۱۱- حضور اکرم حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شعبان میرا مہینہ ہے اور جوشخص اس مہینے میں ایک روزہ رکھے تو جنت اس کے لیے واجب ہوجاتی ہے۔

۱۲- رمضان المبارک میں جو شخص کسی مومن کا روزہ افطار کرائے تو اسے گناہوں کی بخشش اور ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔ آنحضرت کے اصحاب میں سے بعض نے عرض کیا: یارسول اللہ! ہم سب افطار کرانے کی توفیق نہیں رکھتے تب آپ نے فرمایا کہ تم افطار میں آدھی کھجور یا ایک گھونٹ شربت دے کر بھی خود کو آتشِ جہنم سے بچاسکتے ہو۔

۱۳- وقت افطار رمضان المبارک میں ایک لاکھ انسانوں کوجہنم کی آگ سے آزاد کیا جاتا ہے کہ کوشش کریں آپ صحیح روزہ سے ہوں۔ موزوں وقت پر افطار کریں اور رزق حلال سے کھائیں پئیں۔ بہتر ہے اُتِمُ الصِّیَامَ اِلَی الَّلَیْل کا خاص لحاظ رکھا جائے۔

۱۴- روایت میں ہے جو شخص حرمت والے مہینوں (ذی قعد‘ ذوالحجہ‘ محرم اور رجب) میں سے کسی ایک مہینے میں تین دن جمعرات‘ جمعہ اور ہفتہ یکے بعد دیگرے روزے رکھے تو اس کے لیے ۹۰۰ سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائیگا۔

۱۵- پچیسویں ذی قعد کے روزے کے متعلق امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ یوم دحوالارض ہے۔ خانہ کعبہ کے نیچے زمین بچھائی گئی‘ پچیسویں کی شب حضرت ابراہیم علیہ السلام متولد ہوئے اور اپنے زمانے کے مطابق حضرت عیسٰی علیہ السلام بھی اسی شب عالم وجود میں آئے۔ آج کا روزہ رکھنے والا شخص مرد/زن ایسا ہوگا کہ اس نے ساٹھ مہینوں کے روزے رکھے۔ دوسری روایت کے مطابق اِس دن کا روزہ ستر( ۷۰) سال کے روزے کی مانند ہے۔ ایک اور روایت میں ۷۰ سال کے گناہوں کا کفارہ اور آج کا روزہ رکھے اور شب عبادت میں گزارے۔ اس کے لیے ۱۰۰ سال کی عبادت لکھی جائے گی اور جو زمین و آسمان میں ہے ہر وہ چیز اس کے لیے استغفار کرے گی۔

۱۶- ذوالحجہ کے پہلے نو دن کے روزے رکھنا ایسا ہے جیسے اس شخص نے ساری زندگی روزے رکھے ہوں۔

۱۷- آٹھویں ذوالحجہ یوم ترویہ ہے اس میں روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے۔ ایک روایت کی روشنی میں اس دن کا روزہ ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

۱۸- ۱۸ ذوالحجہ عید غدی رکا روز ہے۔ اس دن کا روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ یوم غدیر کا روزہ مدت دنیا کے روزوں کے برابر ہے۔ نیز سو حج اور سو عمرے کے ثواب کے مترادف ہے۔

۱۹- ۱۷ ربیع الاول کا روزہ رکھنے والے کو ایک سال کے روزے رکھنے کا ثواب ملے گا۔