صدقہ خیرات
۱- امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ شب جمعہ اور یومِ جمعہ صدقہ دینا ہزار صدقہ کے برابر ہے اور محمد وآل محمد علیہم السلام پر درود پڑھنا ہزار ثواب کے برابر ہے۔
۲- امام رضا علیہ السلام سے منقول ہے جو شخص ماہِ شعبان میں کچھ صدقہ دے اگرچہ آدھے خرما کے برابر کیوں نہ ہو‘ خداوندعالم اس کے جسم کو آتشِ جہنم سے بچائے گا۔ آگ اس پر حرام ہوگی۔
۳- امام محمدباقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: صدقہ دینا طول عمر کا باعث ہے اور ستر قسم کی بلائیں دفع کرتا ہے۔
۴- ماہِ شعبان میں صدقہ دینا چاہیے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو‘ اس سے خدا اس کے جسم پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔
۵- عید غدیر ( ۱۸ ذوالحجہ) کے دن حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم صدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درہم دینے کے برابر ہے۔ دوسری روایت کے تحت ایک لاکھ دینے کے مساوی ہے۔
۶- علامہ مجلسی نے فرمایا کہ معتبر روایت میں وارد ہوا ہے کہ مدینہ منورہ میں ایک روپیہ (رائج الوقت سکّہ) تصدق کرنا دوسری جگہ پر دس ہزار روپے کے برابر ہے۔
۷- آنحضرت نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص کسی میت کے لیے صدقہ دے کر اس پر مہربانی کرے تو خود اُس کے لیے خدا تعالیٰ کی طرف سے اُحد کے پہاڑ کے برابر لکھا جائے گا اور روزِ قیامت وہ عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوگا۔
۸- غدیر ۱۸ ذی الحجہ کو ایک درہم (سکہ رائج الوقت) خیرات کرنا دوسرے دنوں کے دس لاکھ درہم کے برابر ہے۔
زیارات
۱- کوئی فرد زکور و اناث میں سے خرد و کلاں جہاں بھی ہو پاکیزگی کی حالت میں جب چاہے امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھے تو امید ہے اسے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ طریقہ زیارت یوں ہے:
گھر کی چھت پر چلا جائے‘ دائیں دیکھے بائیں دیکھے‘ پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کرے‘ یہ کلمات کہے:
السَّلامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِاللّٰهِ السَّلامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرکَاتُه
(دو رکعت نمازِ زیارت؟)
۲- ماہِ رمضان کی شب اول میں ضریح مقدسہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے تاکہ اس کے گناہ جھڑ جائیں اور اُسے اس سال حج و عمرہ کرنے والے تمام افراد جتنا ثواب حاصل ہو۔
۳- حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے‘ فرمایا: تھوڑی مدت کے بعد میرے جسم کا ٹکڑا سرزمین خراسان میں دفن کیا جائے گا‘ جو مومن اس کی زیارت کرنے جائے گا‘ خدائے تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کر دے گا‘ اس کے بدن کے لیے آتشِ جہنم حرام کر دے گا‘ غمزدہ حالت میں اس کی زیارت کرے گا‘ رب کریم اس کے رنج و غم دُور کرے گا اور جو گناہگار اس کی زیارت کرنے جائے گا غفور الرحیم اس کے گناہ معاف کر دیگا۔
۴- امام موسٰی کاظم علیہ السلام سے روایت ہے‘ فرمایا: جو شخص میرے بیٹے علی رضا کی زیارت کرے گا حق تعالیٰ اس کے لیے ۷۰ حج مقبولہ کا ثواب لکھے گا۔ پھر فرمایا: جن افراد نے آئمہ طاہرین کی قبروں کی زیارت کی ہوگی ہمارے ساتھ بیٹھیں گے لیکن ان سب میں سے میرے فرزند کے زائروں کا رتبہ بلند ہوگا اور انھیں اجر و انعام بھی سب سے زیادہ عطا کیا جائے گا۔
۵- حمیری نے قرب الاسناد میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے‘ حضرت رسول اللہ نے فرمایا کہ جس نے میری حیات میں یا اس کے بعد زیارت کی تو میں روزِ قیامت اس کی شفاعت کروں گا۔
۶- سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: مجھے میرے پدرعالی قدر نے خبر دی ہے کہ جو باطنی طور پر اب بھی حاضر ہیں کہ جو شخض مجھ پر یا میرے والد بزرگوار پر تین روز سلام کرے تو حق تعالیٰ اس کے لیے بہشت واجب کر دیتا ہے۔
میں نے عرض کی کہ آپ کی زندگی میں یا اس ظاہری زندگی کے بعد بھی؟
آپ نے فرمایا: ہاں زندگی میں اور بعد میں بھی سلام کا یہی اجر ہے۔
۷- عبداللہ بن عباس سے نقل ہوا ہے۔ حضرت رسول خدا نے فرمایا: جو شخص بقیع میں امام حسن علیہ السلام کی زیارت کرے‘ اس کے قدم پل صراط پر جمے رہیں گے‘ اسی طرح امام جعفر صادق علیہ السلام کی زیارت سے متعلق ہے کہ زائر کے گناہ بخش دیئے جائیں گے نیزاسے تنگ دستی اور پریشانی لاحق نہ ہوگی۔
۸- جو شخص امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی زیارت کرے (نجف اشرف) جب کہ ان کی امامت پر یقین رکھتا ہو‘ خلیفہ بلافصل تسلیم کرتا ہو تو ایک لاکھ شہیدوں کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا اور اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘ قیامت کے دن امن میں ہوگا‘ خداوند کریم اس کے حساب میں آسانی کرے گا‘ فرشتے اس کا استقبال کر رہے ہوں گے۔
۹- سید عبدالکریم ابن طاؤس نے اپنی کتاب فرحتہ العربیٰ میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص حضرت امیرالمومنین کی زیارت کو پاپیادہ جائے تو حق تعالیٰ ہر قدم کے عوض ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھے گا۔ اگر واپسی پر بھی پاپیادہ چلے تو حق سبحانہ اس کے ہر قدم کے بدلے دو حج اور دو عمرے کا ثواب ہوگا۔
۱۰- دو معتبر سندوں سے نقل ہوا ہے کہ امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا جو شخص بہت دُور ہونے کے باوجود میری قبر کی زیارت کرے گا تو میں تین وقتوں میں اس کے پاس آؤں گا:
( i ) جب نیکوکاروں کا اعمال نامے ان کے دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے۔
( ii ) جب لوگ پل صراط سے گزرتے ہوں گے۔
( iii ) جب اعمال کا وزن کیا جائے گا۔
۱۱- امام محمدتقی علیہ السلام سے روایت ہے: میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے جنت کا ضامن ہوں اُس شخص کے لیے جو طوس جاکر میرے والد گرامی (امام رضا) کی زیارت کرے اور آپ کو امام برحق بھی تسلیم کرے۔
۱۲- شیخ صدوق نے من لا یحضرہ الفقیہ میں امام محمد تقی علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ طوس کے دو پہاڑوں کے درمیان زمین کا ایک ٹکڑا ہے جو بہشت سے لایا گیا ہے جو بھی مومن زمین کے اس خطے میں داخل ہو وہ قیامت میں دوزخ کی آگ سے آزاد ہوگا۔
کمالِ عقیدت کی بات ہے ۱۰۰۹ ھ میں شاہ عباس موسوی الحسینی اول اصفہان سے مشہد مقدس اپنے لاؤلشکر کے ساتھ پیدل چل کر آئے اور امام کی قبرمطہر کی زیارت کی۔ اس نذر کو پورا کرنے کے لیے ۲۸ دن لگے۔ امام کا پورا قبہ سونے کی اینٹوں سے بنوایا۔
۱۳- امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جو شخص واجب الاطاعت امام یعنی خدا کی طرف سے مقرر کیے ہوئے امام کی زیارت کرے اور قبرمبارک کے پاس چار رکعت نماز ( ۲+۲) ادا کرے تو اس کے لیے حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا۔
ادعیہ‘ اوراد‘ تسبیحات‘ تعقیبات ‘ سجدئہ شکر
۱- صادق آل محمد ارشاد فرماتے ہیں کہ جو شخص اس صلوٰة کو بروز جمعہ پڑھے وہ گناہوں سے اِس طرح پاک ہوجائے گا جیسے ماں کے پیٹ سے اسی وقت پیدا ہوا ہو۔ دعا باب الصلوٰة میں درج ہے۔
۲- جو شخص اس دعا کو شب ِ جمعہ یا شب ِ عید دس مرتبہ پڑھے گا اس کے ثواب میں دس لاکھ حسنات لکھے جائیں گے‘ اور ہزار گناہ محو ہوں گے‘ نیز پڑھنے والے کے ہزار درجات بلند کیے جائیں گے۔ (دعا طویل ہے‘ اعمال شب جمعہ میں دیکھئے)
۳- بحوالہ سید ابن طاؤس امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب اور ان کے اہل بیت اطہار پر نمازِ ظہر اور عصر کے درمیان درود بھیجنا ستر رکعتوں کے ثواب کے برابرہے۔
۴- حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے جو شخص نمازِ ظہر کے بعد ان الفاظ کو پڑھے وہ تاظہور قائم آل محمد زندہ و سلامت رہے گا اور حضرت کی خدمت میں ہوگا۔ اگر راہی ملک عدم ہوگیا تو عارضی زندگی دے کر زیارتِ امام سے مشرف کیا جائے گا۔
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم - اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمّدٍ وَّاٰلِ مُحَمّدٍ وَعجِّلْ فَرجَهُمْ
۵- امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص نمازِ عصر کے بعد ستر مرتبہ استغفار کرے تو خداوند قدوس اس کے سات سو گناہ معاف کرے گا۔
۶- شب ِ جمعہ یا روزِ جمعہ سورہ جمعہ کی تلاوت کرنے سے جمعہ سے جمعہ تک کفارہ شمار ہوتا ہے۔
۷- سیدہ زہرا سلام اللہ علیہا کا معمول تھا۔ شب جمعہ مرحوم مومنین و مومنات کے لیے دعائے مغفرت کیا کرتی تھیں۔ پوچھا کیا وجہ؟
فرمایا: ایک روایت کے مطابق ایسے شخص کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے جو دس مرحومین/مرحومات کے لیے دعائے مغفرت کرے۔
۸- امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ شب جمعہ میں محمد وآل محمد پر درود بھیجنے سے ہزار نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔ ہزار گناہ معاف ہوتے ہیں اور ہزار درجے بلند ہوتے ہیں۔
۹- روایت ہے جو شخص نمازِ صبح سے پہلے تین مرتبہ ذکر کرے تو اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں خواہ کفِ دریا سے زیادہ ہوں۔
اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ الْحَیِّ القَیُومُ وَاتُوبُ اِلَیْهِ
۱۰- روایت میں آیا ہے جو شخص جمعہ کے دن نمازِ صبح کے بعد طلوعِ آفتاب تک تعقیبات میں مشغول رہے تو جنت الفردوس میں اس کے ستر( ۷۰) درجات بلند کیے جائیں گے۔
۱۱- طلوعِ آفتاب سے قبل دس مرتبہ سورہ کافرون پڑھنے سے دعا مستجاب ہوتی ہے۔
۱۲- سختی و غم کے دُور ہونے اور کشائش کے اِس ذکر کا ہمیشہ پڑھنے بہت مفید ہے۔ یہی ذکر امام محمد تقی علیہ السلام نے تعلیم فرمایا:
یَامَن یَّکْفِی مِنْ کُلِّ شَی ءٍ وَّلَا یَّکْفِیْ مِنْهُ شَی ءٌ اِکْفِنِیْ مَآ اَهمِّنِی
"وہ جو ہرچیز سے بڑھ کرکفایت کرتا ہے اور اُس کے لیے کوئی چیز کفایت نہیں کرتی میرے اہم کاموں میں میری کفایت کر"۔
ماہِ رجب
حضرت رسول معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ جو شخص ماہِ رجب میں صرف سومرتبہ کہے اس کے بعد حسب توفیق صدقہ دے تو حق تعالیٰ اس پر اپنی تمام تر رحمت و مغفرت نازل کرے گا اور جو اُسے پورے ماہ میں چار سو مرتبہ پڑھے تو خدا اُسے ایک سو شہیدوں کا اجر دے گا:
اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ وَحْدَه لَا شَرِیْکَ لَه وَاتُوبُ اِلَیْهِ
۱۴- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہوئی ہے کہ ماہِ رجب میں جو شخص مرد/زن ایک ہزار مرتبہ لا الٰہ الا اللہ کہے تو حق تعالیٰ اس کے حق میں ایک ہزار نیکیاں لکھے اور جنت میں اس کے لیے سو شہر بنائے گا۔
۱۵- ماہِ رجب میں ہر جمعہ سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے والے کے لیے ایک خالص نور ہوگا جو اُسے جنت کی طرف رہنمائی کرے گا۔
۱۶- ماہِ شعبان میں ستر مرتبہ استغفار کرنا گویا دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کرنے کے برابر ہے۔
۱۷- امام علی رضا علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص خاکِ شفا کی تسبیح ہاتھ میں لے کر ہر دانے پر یہ پڑھے:سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالحَمْدُلِلّٰهِ وَلَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اکْبَر
۔ خداوند تعالیٰ ہر دانے کے عوض چھ ہزار نیکیاں لکھے گا۔ اس کے ۶ ہزار گناہ مٹا دے گا‘ اس کے ۶ ہزار درجے بلند کرے گا اور اس کے لیے ۶ ہزار شفاعتیں لکھے گا۔
۱۸- امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے جو شخص خاکِ کربلا سے بنائی ہوئی پختہ تسبیح پھیرے اور ایک بار استغفار کہے تو حق تعالیٰ اس کے لیے ستر بار استغفار لکھے گا اور اگر اس تسبیح کو محض ہاتھ میں لیے رکھے تو بھی اس کے ہر دانے کے عوض سات بار استغفار لکھے جائیں گے۔
۱۹- اذان و اقامت کے درمیان مانگی ہوئی دعا ردّ نہیں ہوتی۔
۲۰- جو شخص پابندی کے ساتھ واجب نماز کے بعد تسبیح فاطمہ زہراء پڑھتا ہے کبھی بدبخت نہ ہوگا۔ قرآن مجید میں واذکرواللّٰہَ ذکرًا کثیرًا کا حکم دیا گیا ہے‘ وہ تسبیح حضرت زہراء ہے۔ گویا تسبیح پڑھنا خدا کو زیادہ یاد کرنے کے مترادف ہے۔ امام محمدباقر علیہ السلام سے مروی ہے جو شخص فاطمہ زہراء کی تسبیح پڑھنے کے بعد استغفار کرے گا اللہ تعالیٰ اُسے بخش دے گا۔ ظاہراً تسبیح کے سو الفاظ ہیں لیکن میزانِ عمل میں ایک ہزار کے برابر ہیں‘ اسی سے شیطان دُور ہوتا ہے‘ رحمن راضی ہوتا ہے۔ امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں جو فرد بعد از نماز اپنے پاؤں کی کیفیت کو بدلے بغیر تسبیح فاطمہ زہراء پڑھے تو اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جنت اس کے لیے واجب ہو جاتی ہے۔ ایک اور معتبر حدیث میں امام ششم فرماتے ہیں: میرے نزدیک ہرنماز کے بعد حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی تسبیح پڑھنا روزانہ ہزار رکعت نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ یہ وہ تحفہ ہے جو اللہ کی طرف سے پاک پیغمبر کو ملا اور حضور پرنور نے یہ تحفہ اپنی پیاری اکلوتی بیٹی کو عطا فرمایا۔
۲۱- خاکِ شفا کی تسبیح ہاتھ میں ہو اور وہ فی الحال ذکر نہ کر رہا ہو‘ حضرت صاحب العصر والزمان عجل اللہ فرجہ الشریف فرماتے ہیں اس شخص کے لیے ذکر کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خاکِ شفاء کی تسبیح خود بخود ذکر کرتی ہے اور خاکِ تسبیح پڑھتی ہے جس کا ثواب ہاتھ میں پکڑنے والے کے نامہ اعمال میں درج ہوتا ہے۔ نیز فرمایا جو ذکر تسبیح خاکِ شفا پر کیا جائے وہ دوسرے اذکار و استغفار کے سترگنا کے برابر ہے۔
۲۲- شیخ کلینی نے معتبر سند کے ساتھ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد پاؤں کو پلٹانے سے پہلے تین مرتبہ یہ دعا پڑھے تو خداوندعالم اس کے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے خواہ وہ گناہ کثرت میں سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں:
اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ الْحَیِّ القَیُومُ ذُوالجَلالِ وَالاکِرَامِ وَاَتُوبُ اِلَیْهِ
-
۲۳- امام موسٰی کاظم علیہ السلام سے منقول ہے جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھے تو کوئی کاٹنے والی چیز اُسے ضرر نہیں پہنچا سکے گی۔ حضور اکرم نے حضرت علی سے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ہر فریضہ نماز کے بعد آیت الکرسی کی تلاوت اس لیے ضروری ہے کہ پیغمبر یا صدیق یا شہید کے علاوہ کوئی اس عمل کو ہمیشہ جاری نہیں رکھ سکتا۔
مزید فرمایا: آیت الکرسی کی تلاوت رکھنے والے کی نماز قبول ہوتی ہے‘ وہ خدا کی پناہ میں رہے گا اور خدا اُسے گناہوں اور بلاؤں سے محفوظ رکھے گا۔
۲۴- نبی رحمت مالک خلق عظیم نے اپنے ایک بوڑھے صحابی شیبہ ہذلی کو یہ دعا تعلیم فرمائی اور کہا اس کلام کی برکت سے خدا تمھیں اندھے پن‘ دیوانگی‘ برص‘ جذام‘ پریشانی اور فضول گوئی سے نجات دے گا۔
سُبْحَانَ اللّٰهِ العَظِیمِ وَبِحمَدِه وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰهِ العَلِیِّ العَظِیْم
۲۵- تسبیحات اربعہ کے متعلق ختمی مرتبت حضور پرنور نے فرمایا: اس کی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان تک پہنچی ہیں۔ یہ انسان کو چھت تلے دبنے‘ پانی میں ڈوبنے‘ کنوئیں میں گرنے‘ درندوں کے چیرنے پھاڑنے‘ بدتر موت اور آسمان سے آنے والی بلاؤں سے بچاتا ہے۔ یہی ان باقیات الصالحات میں ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نماز کے بعد تیس ( ۳۰) مرتبہ پڑھو:
سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالحَمْدُلِلّٰهِ وَلَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اکْبَر
۲۶- امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد تیس ( ۳۰) مرتبہ سبحان اللہ کہے تو اس کے بدن پر موجود ہر گناہ ساقط ہو جائے گا۔ ایک اور صحیح حدیث میں آنجناب سے منقول ہے کہ خدا نے قرآن مجید میں "ذکرکثیر"فرمایا ہے۔ وہ ہر نماز کے بعد ۳۰ مرتبہ سبحان اللہ ہے۔
۲۷- قطب راوندی نے روایت کی ہے کہ حضرت امیرالمومنین نے براء بن عازب سے فرمایا: ہر نماز کے بعد دس مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھنے والا کبھی مرتد نہ ہوگا۔
۲۸- ابن بابویہ نے معتبرسند کے ساتھ امام محمدباقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص نمازِ فجر کے بعد ستر مرتبہاسْتَغْفِرُاللّٰهَ رَبِّی وَاتُوبُ اِلَیْهِ
کہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سات سو گناہ معاف کرتا ہے۔
۲۹- امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے جو شخص سورہ انا انزلناہ طلوعِ فجر کے بعد سات مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے فرشتوں کی ۷۰ صفیں ۷۰ دفعہ صلوٰة پڑھتی ہیں اور ۷۰ مرتبہ اس کے لیے رحمت طلب کرتی ہیں۔
۳۰- شیخ احمد بن فہد اور دیگر علما نے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام موسٰی کاظم کی خدمت میں آیا اور شکایت کی کہ میرا کاروبار بند ہو چکا ہے۔ جدھر کا رخ کرتا ہوں ناکام رہتا ہوں اور جو حاجت پیش آتی ہے وہ پوری نہیں ہوتی‘ حضرت نے فرمایا: نمازِ فجر کے بعد دس مرتبہ یہ پڑھا کرو:
سُبْحَانَ اللّٰهِ العَظِیمِ وَبِحمَدِه اسَتْغَفِرُ اللّٰهَ وَاسَئَلُه مِنْ فَضلِه
راوی کہتا ہے کہ میں نے تھوڑے ہی عرصہ تک یہ دعا پابندی کے ساتھ پڑھی تھی کہ مجھے بہت سا مال و زر مل گیا اور کاروبار چمک اٹھا۔
۳۱- عدة الداعی میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جو شخص نمازِ فجر کے بعد کسی سے بات کرنے سے پہلے یہ کہے:
رَبِّ صَلِّ عَلٰی مُحَمّدٍ وَّاهَلِ بَیتِه
تو حق تعالیٰ اس کے چہرے کو آتشِ جہنم سے دُور رکھے گا۔
۳۲- جو شخص علاوہ نماز کسی نعمت کے ملنے پر خدا کے لیے سجدہ شکر بجا لائے تو اللہ تعالیٰ اس کے نام دس نیکیاں لکھ دیتا ہے‘ دس برائیاں مٹا دیتا ہے اور بہشت مین اس کے دس درجے بلند کر دیتا ہے۔
۳۳- شیخ کلینی نے معتبر سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ شکایت کی میری لونڈی جو بیمار رہتی ہے اس کے لیے ہدایت فرمائیں۔ حضرت نے فرمایا: اسے کہو ہر واجب نماز کے بعد سجدئہ شکر میں یہ کہا کرے:
یَا رَؤفُ یَارَحِیمُ یَارَبِّ یَا سَیِّدِی
۳۴- جو شخص شام کے وقت غروبِ آفتاب کے قریب اور صبح طلوعِ آفتاب سے پہلے سو سومرتبہ اللہ اکبر کہے تو خدائے قدوس اس کے لیے سو غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھ دے گا۔ انھیں اوقات میں سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحمَدِہ پڑھنے والے کوقرأت کے مطابق نیکیاں میسر ہوں گی یعنی جتنی بار پڑھے گا اتنی ہی نیکیاں۔
۳۵- عبداللہ بن جندب اپنے زمانے کے عالم کہیرامام موسٰی کاظم اور امام علی رضا علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھے‘ ساتویں امام کی خدمت میں عریضہ تحریر کیا:
مولا! بوڑھا ہو گیا ہوں‘ کمزوری کی وجہ سے کئی امور انجام دینے کی طاقت نہیں رکھتا‘ مجھے خاص کلام تعلیم فرمایئے تاکہ علم و فہم میں مزید اضافہ ہو‘ اور اپنے کام خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچا سکوں۔
حضرت نے جواب میں فرمایا: اس ذکرِعظیم القدر کو زیادہ سے زیادہ پڑھا کرو:سُبْحَانَ اللّٰهِ اَللّٰهُ اکْبَر
۔
۳۶- حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا: مجھے یہ کلمات حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تعلیم فرمائے:
جو شخص روزانہ سو مرتبہلَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ الْمَلِکُ الحَقُّ المُبِیْنُ
پڑھے چار فائدے حاصل کرے گا:
( i ) فقر و فاقہ اور معاشی تنگی دُور ہوں گی ۔( ii ) قبر کی وحشت سے محفوظ رہے گا۔ ( iii ) غنا ظاہری اور باطنی نصیب ہوگا۔ ( iv ) جنت میں داخل ہونے کی سعادت نصیب ہوگی۔
۳۷- سرکار رسالت مآب نے فرمایا: اس دعا میں اسم اعظم ہے جو کچھ چاہو اس کو وسیلہ بناکر اللہ سے طلب کرو‘ خدا عطا کرے گا:
اَللّٰهُمَّ بِاَنَّ لَکَ الحَمْدُ لَا اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ یَاحَنّانُ یَابَدِیعْ السَّمواتِ وَالْاَرضِ یَا ذَالجَلالِ وَالْاِکْرَام
۳۸- صاحب میہج الدعوات لکھتے ہیں کہ ایک اور روایت اسم اعظم کے باب میں عطا (راوی) سے بیان کی جاتی ہے۔ اس دعا میں اسم اعظم پوشیدہ ہے:
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم - یَااللّٰهُ یَااللّٰهُ یَااللّٰهُ ‘ یَارَحمٰنُ یَارَحمٰنُ یَارَحمٰنُ ‘ یانُور یانُور یَا ذَاالطَّولِ یَا ذَالجَلالِ وَالْاِکْرَام
۳۹- السَّلامِکثرت سے پڑھنے والا امراض سے شفا پائے گا‘ آفات سے سلامت رہے گا۔ اگر مریض پر ۱۰۰ مرتبہ پڑھا جائے صحت پائے گا۔
۴۰- جو شخص الخَالِقُ کا ورد رکھے تو اس کا چہرہ نورانی اور دل روشن رہے گا۔
۴۱- جو شخص حالت سجدہ میں تعقیبات کے اندر چودہ مرتبہ الَوْھّابُ کہے حق تعالیٰ اسے غنی کرے گا۔
۴۲- جو شخص رات کے وقت الکریم چند بار پڑھ کر سو جائے ملائکہ کو حکم ہوتا ہے کہ رات بھر اس کے لیے دعائے خیر کریں۔
۴۳- گم شدہ چیز مل جائے یا اطلاع ہو جائے اَلشَّھِیْدُ الْحَقکاغذ کے چار کونوں پر لکھے۔ درمیان میں ضائع ہونے والی چیز کا نام لکھے۔ نصف شب کو زیرآسمان ۷۰ مرتبہ اَلشَّھِیْدُ الْحَق کہے گمشدہ چیز کا حال معلوم ہوجائے گا‘ ان شاء اللہ!
۴۴- ۱۹ مرتبہ اَلحّیُ پڑھ کر دم کریں‘ آنکھیں دکھنے کا مرض ٹھیک ہو جائے گا۔
۴۵- حاکم کے سامنے جانے سے پہلے الرّؤفُ پڑھ کر جائے ان شاء اللہ مہربانی سے پیش آئے گا۔
۴۶- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو کوئی نماز کے بعد روزانہ ۳۰ مرتبہ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہَ پڑھے بے پناہ رزق پائے گا۔ اسی مقصد کے لیے سورہ ق روزانہ پڑے اور رزق وسیع حاصل کرے۔
۴۷- حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کا ارشاد ہے جو کوئی سوتے وقت سورہ اخلاص پڑھے ملائکہ اس کی حفاظت پر مامور کر دیئے جاتے ہیں۔
۴۸- امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ہر نماز واجب کے بعد تسبیح جناب فاطمة الزہراء میرے نزدیک ہر دن میں ہزار رکعت نماز نافلہ پڑھنے سے بہتر ہے۔
۴۹- یہ تسبیح زبان کے ساتھ سو دفعہ ہے لیکن میزانِ عمل میں اس کا ثواب ہزار تسبیح کے برابر لکھا جاتاہے۔ اللہ خوش ہوتا ہے (بلاتغیرکیفیت) اور شیطان دُور بھاگتا ہے۔
۵۰- خاکِ شفا کی تسبیح پر ہر دانہ کے بدلے چالیس حسنہ کی عطا ہوتی ہے کیونکہ یہ ذکرًا کثیرًا کا نعم البدل ہے۔
۵۱- امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: میرے نزدیک جمعہ کے روز صلوٰة پڑھنے والا بہترین عبادت میں مصروف ہے۔ شبِ جمعہ صلوات پڑھنا ہزار حسنہ کے برابر ہزار گنا محو ہوتے ہیں‘ ہزار درجے بلند ہوتے ہیں۔ ظہر اور عصر کے درمیان درود پڑھنے کا ثواب حج و عمرہ کے مترادف ہے۔
۵۲- جمعہ کی رات یا جمعہ کا دن صدقہ دینا باقی ایام سے ہزار گناہ زیادہ بہتر ہے۔
۵۳- امام موسٰی کاظم نے فرمایا: جس نے خفیہ طور پر اپنے بھائی کے لیے دعا کی اس کے لیے عرش سے ندا آتی ہے تیرے لیے ایک لاکھ اجر ہے۔
۵۴- محمد باقر علیہ السلام نے فرمایاجس نےاشهد ان لا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَه لاَشَرِیْکَ لَه وَاشهد ان محمدًا عبده ورسوله
کہا خدا اس کے نام پر ایک ہزار نیکیاں لکھتا ہے لیکن بشرطہا وشروطہا (اقرار امامت ضروری ہے)۔ (اصول الکامی جلدپنجم)
۵۵- امیرالمومنین علی علیہ السلام نے فرمایا: ہرنماز کے بعد تسبیحات اربعہ پڑھنے سے دنیا کی مصیبتیں دُور ہوتی ہیں‘ اور آخرت کے درجات بلند ہوتے ہیں۔ تین سو ساٹھ مرتبہ روزانہ پڑھنا (جسم کی رگوں کے برابر) روزانہ کے تحفظ کی ضمانت ہے۔
۵۶- سورہ اخلاص کی مداوت کرنے والے کے جنازے میں ۷۰ ہزار فرشتے شرکت کرتے ہیں۔