امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

امام رضا علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

امام رضا علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) نے فرمایا: "کبھی، ایک شخص صلہ رحمی کرتا ہے (اور اپنوں سے ربط و تعلق برقرار کرتا ہے) اور ایسے حال میں کہ اس کی عمر میں سے صرف تین سال باقی رہ گئے ہوتے ہیں، تو خدائے متعال اس کی عمر 30 سال تک بڑھا دیتا ہے، اور خدا جو چاہے انجام دیتا ہے"۔

قال الامام علی بن موسی الرضا علیہ السلام:

1۔ تین خصلتیں تین سنتیں

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَا يَكُونُ اَلْمُؤْمِنُ مُؤْمِناً حَتَّى يَكُونَ فِيهِ ثَلاَثُ خِصَالٍ سُنَّةٌ مِنْ رَبِّهِ وَسُنَّةٌ مِنْ نَبِيِّهِ وَسُنَّةٌ مِنْ وَلِيِّهِ فَالسُّنَةُ مِنْ رَبِّهِ كِتْمَانُ سِرِّهِ قَالَ اَللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ <عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا * إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ> [1] وَأَمَّا اَلسُّنَّةُ مِنْ نَبِيِّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ فَمُدَارَاةُ اَلنَّاسِ فَإِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ نَبِيَّهُ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ بِمُدَارَاةِ اَلنَّاسِ فَقَالَ <خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ> [2] وَأَمَّا اَلسُّنَّةُ مِنْ وَلِيِّهِ فَالصَّبْرُ فِي اَلْبَأْسَاءِ وَاَلضَّرَّاءِ فَإِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ <وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ>؛ [3] ؛ [4]

مؤمن، حقیقی مؤمن نہیں بن سکتا سوا اس کے کہ تین خصلتوں کا حامل ہے: ایک سنت اس کے پروردگار کی طرف کی ہے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا <وہ غیب کا جاننے والا ہے تو وہ اپنے غیب پر کسی کو حاوی نہیں کرتا * سوا اس پیغمبر کے جسے اس نے منتخب کیا ہے> ایک اس کے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی طرف کی ہے جو لوگوں کے ساتھ شائستگی اور رواداری سے پیش آنے، سے عبارت ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو حکم دیتے ہوئے فرمایا: <معاف کرنے کا وطیرہ اختیار کیجئے اور نیکو کاری کا حکم کیجئے اور جاہلوں سے بے اعتنائی کیجئے >، اور ایک سنت اس کے امام کی طرف کی ہے جو کہ تنگدستی اور پریشانی کے وقت صبر، استقامت اور بردباری سے عبارت  ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: < اورفقروفاقہ، بیماری اور ہنگام جنگ میں ثابت قدم رہیں>"۔

2۔ چھپ کر نیکی کرنا

امام رضا (علیہ السلام) نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"اَلْمُسْتَتِرُ بِالْحَسَنَةِ يَعْدِلُ سَبْعِينَ حَسَنَةً وَاَلْمُذِيعُ بِالسَّيِّئَةِ مَخْذُولٌ وَاَلْمُسْتَتِرُ بِهَا مَغْفُورٌ لَهُ؛ [5]

خفیہ طور پر نیک کام کرنے والے کا ثواب 70 حسنات کے برابر ہے، اور اعلانیہ بدی کرنے والا شرمندہ اور تنہا ہے اور جو اس [برائی] کو چھپائے اس کو بخش دیا جائے گا"۔

3۔ انبیاء کا اخلاق

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مِنْ أَخْلاَقِ اَلْأَنْبِيَاءِ اَلتَّنَظُّفُ؛ [6]

انبیاء کے اخلاقیات میں صفائی اور پاکیزگی شامل ہے"۔

4۔ آدمی کا دوست اور دشمن

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"صَدِيقُ كُلِّ اِمْرِءٍ عَقْلُهُ وَعَدُوُّهُ جَهْلُهُ؛ [7]

آدمی کا دوست اس کی عقل اور اس کا دشمن اس کا جہل و نادانی ہے"۔

5۔ عقل کامل کے لئے دس خصلتیں

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لاَ يَتِمُّ عَقْلُ اِمْرِئٍ مُسْلِمٍ حَتَّى تَكُونَ فِيهِ عَشْرُ خِصَالٍ: اَلْخَيْرُ مِنْهُ مَأْمُولٌ وَاَلشَّرُّ مِنْهُ مَأْمُونٌ يَسْتَكْثِرُ قَلِيلَ اَلْخَيْرِ مِنْ غَيْرِهِ وَيَسْتَقِلُّ كَثِيرَ اَلْخَيْرِ مِنْ نَفْسِهِ لاَ يَسْأَمُ مِنْ طَلَبِ اَلْحَوَائِجِ إِلَيْهِ وَلاَ يَمَلُّ مِنْ طَلَبِ اَلْعِلْمِ طُولَ دَهْرِهِ اَلْفَقْرُ فِي اَللَّهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ اَلْغِنَى وَاَلذُّلُّ فِي اَللَّهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ اَلْعِزِّ فِي عَدُوِّهِ وَاَلْخُمُولُ أَشْهَى إِلَيْهِ مِنَ اَلشُّهْرَةِ ثُمَّ قَالَ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ اَلْعَاشِرَةُ وَمَا اَلْعَاشِرَةُ قِيلَ لَهُ مَا هِيَ قَالَ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ لاَ يَرَى أَحَداً إِلاَّ قَالَ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي وَأَتْقَى؛ [8]

مسلمان شخص کی عقل کامل نہیں ہے مگر یہ کہ وہ دس خصلتوں کا مالک ہو: اس سے خیر و نیکی کی امید کی جاسکتی ہو، لوگ اس سے امن وامان میں رہتے ہوں، دوسروں کی مختصر سی نیکی کو بڑا سمجھے اور اپنی خیر کثیر کو ناچیز سمھجے، اس سے جتنی بھی حاجتیں مانگی جائیں وہ  تھک نہ جائے، اپنی عمر میں طلب علم سے اکتا نہ جائے، خدا کی راہ میں غربت اس کے نزدیک مالداری سے بہتر ہو، خدا کی راہ میں ذلت اس کے نزدیک خدا کے دشمن کے ہاں عزت پانے سے زیادہ پسندیدہ ہو، گمنامی کو شہرت سے زیادہ پسند کرتا ہو، اور پھر فرمایا: اور دسویں خصلت، اور کیا ہے دسویں خصلت؟ عرض کیا گیا: آپ فرمائیں وہ کیا ہے؟ فرمایا: جس کسی کو بھی دیکھے کہہ دے کہ وہ مجھ سے زیادہ بہتر اور زيادہ پرہیزگار ہے"۔

6۔ یقین سب سے افضل

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ الْإيمَانَ أَفْضَلُ مِنَ الْإِسْلاَمِ بِدَرَجَةٍ وَاَلتَّقْوَى أَفْضَلُ مِنَ الْإِيمَانِ بِدَرَجَةٍ وَلَمْ يُعْطَ بَنُو آدَمَ أَفْضَلَ مِنَ الْيَقِينِ؛ [9]

ایمان ایک درجہ افضل ہے اسلام سے، اور تقویٰ ایمان سے ایک درجہ بالاتر ہے اور فرزند آدم کو "یقین" سے بہتر کوئی چیز عطا نہیں ہوئی ہے"۔  

7۔ ایمان کیا ہے؟

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"وَالْإيمانُ أَدَاءُ الفَرَائِضِ وَاجْتِنَابُ المَحَارِمِ وَالإِيمَانَ هُوَ مَعْرِفَةٌ بِالقَلْبِ وَإِقْرَارٌ بِاللِّسَانِ وَعَمَلٌ بِالْأَرْكَانِ؛ [10]

ایمان واجبات و فرائض پر عمل اور افعال حرام سے پرہیز ہے؛ اور ایمان دلی عقیدہ زبانی اقرار اور اعضاء و جوارح کے ساتھ عمل و کردار ہے"۔  

8۔ انبیاء کا اسلحہ اٹھاؤ

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"عَلَيكُمْ بِسِلَاحِ الْأنْبِيَاءِ؛ فَقيلَ وَمَا سِلَاحُ الأنْبِيَاءِ؟ قالَ الدُّعاءُ؛ [11]

تم پر لازمی ہے کہ انبیاء کا اسلحہ اٹھاؤ، کہا گیا: انبیاء کا اسلحہ کیا ہے؟ فرمایا: دعا"۔  

9۔ صلہ رَحِم

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"صِلْ رَحِمَكَ وَلَوْ بِشَرْبَةٍ مِنْ مَاءٍ وَأفْضَلُ مَا تُوصَلُ بهِ الرَّحِمُ كَفُّ الأذَى عَنهَا؛ [12]

صلۂ رَحِم (قرابتداری کا رشتہ) برقرار رکھو خواہ وہ ایک گھونٹ پانی کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو، اور قرابتداری متصل رکھنے کا بہترین ذریعہ یہ ہے کہ قرابتداروں کو آزار و اذیت پہنچانے سے پرہیز کیا جائے"۔  

10۔ فہم دین کی نشانیاں

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مِنْ عَلاماتِ الفِقْهِ الحِلْمُ وَالعِلْمُ، وَالصَّمْتُ؛ إنَّ الصَّمْتَ بابٌ مِنْ أبْوابِ الحِكْمَةِ؛ إنَّ الصَّمْتَ يَكْسبُ المَحَبَّةَ، إنَّهُ دَليلٌ عَلَى كُلِّ خَيرٍ؛ [13]

فہم دین کی نشانیوں میں حلم اور علم اور خاموشی شامل ہیں؛ اور خاموشی حکمت کے دروازوں میں سے ایک ہے۔ خاموشی دوستی اور محبت کماتی ہے اور ہر نیکی کی طرف راہنمائی فراہم کرتی ہے"۔

11۔ گوشہ نشینی اور خاموشی کا زمانہ

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"يَأْتِي عَلَى اَلنَّاسِ زَمَانٌ تَكُونُ اَلْعَافِيَةُ فِيهِ عَشَرَةَ أَجْزَاءٍ تِسْعَةٌ مِنْهَا فِي اِعْتِزَالِ اَلنَّاسِ وَوَاحِدَةٌ فِي اَلصَّمْتِ؛ [14]

وہ وقت لوگوں پر آئے گا جب عافیت کے دس اجزاء ہونگے: 9 اجزاء لوگوں سے دوری اور گوشہ نشینی میں ہونگے اور ایک جزء خاموشی میں"۔

12۔ توکل کی تعریف

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"سُئِلَ اَلرِّضَا عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ عَنَ حَدِّ التَّوَكُّلِ، فَقالَ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ: أَنْ لاَ تَخَافَ أحَداً إِلَّا اللّهَ؛ [15]

امام رضا (علیہ السلام) سے توکل کی حقیقت اور اس کی تعریف کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: توکل یہ ہے کہ خدا کے سوا کسی بھی نہ ڈرو"۔

13۔ چار افراد چار چیزوں سے محروم

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَيسَ لِبَخيلٍ رَاحَةٌ، وَلا لِحَسُودٍ لَذَّةٌ، وَلا لِمُلوكٍ وَفاءٌ، وَلَا لِكَذوبٍ مُرُوءَةٌ؛ [16]

بخیل اور کنجوس کے لئے چین و آسائش نہيں ہے، حسد برتنے والے کے لئے کوئی لذت نہیں ہے، بادشاہوں میں کوئی وفا نہيں ہے اور جھوٹے شخص میں مُرُوَت اور جوانمردی نہيں پائی جاتی"۔

14۔ اللہ پر حسن ظن، قناعت اور ۔۔۔

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أحْسِنِ الظَّنَّ بِاللَّهِ فَإنَّ مَنْ حَسُنَ ظَنُّهُ بِاللَّهِ كَانَ اللَّهُ عِنْدَ ظَنِّهِ وَمَنْ رَضِيَ بِالقَلِيلِ مِنَ الرِّزْقِ قُبِلَ مِنْهُ اليَسيرُ مِنَ العَمَلِ وَمَنْ رَضِيَ بِاليَسِيرِ مِنَ الحَلالِ خَفَّتْ مَؤُونَتُهُ وَنَعَمَ أهلُهُ وَبَصَّرَهُ اللَّهُ دَاءَ الدُّنْيَا وَدَوَاءَها وَأخْرَجَهُ مِنْهَا سَالِماً إلَى دَارِ السَّلامِ؛ [17]

خدا پر حسن ظن رکھو کیونکہ جو خدا پر حسن ظن رکھے خدا اس کے حسن ظن کے ساتھ ہے [اور اپنے بارے میں اس کی خوش گمانی کے مطابق، اس کے ساتھ برتاؤ کرتا ہے]۔ اور جو بھی تھوڑے سے  رزق پر راضی و خوشنود (اور قانع) ہو خدا اس کا مختصر سا عمل قبول فرماتا ہے، اور جو تھوڑے سے حلال رزق پر خوشنود ہو اس کے اخراجات کم ہونگے اور اس کا خاندان نعمتوں میں پلے گا اور خداوند متعال اس کو دنیا کے دکھوں اور دواؤں سے آگاہ کر دیتا ہے اور اس اسے دنیا سے امن و سلامتی کے ساتھ دارالسلام [برزخی جنت] میں منتقل کرتا ہے"۔

15۔ ایمان کے چار ارکان

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"الْإِيمَانُ أرْبَعَةُ أرْكَانٍ التَّوَكُّلُ عَلَى اللَّهِ وَالرِّضَا بِقَضَاءِ اللَّهِ وَالتَّسْليمُ لِأَمْرِ اللَّهِ وَالتَّفْويضُ إلَى اللَّهِ؛ [18]

ایمان کے چار ارکان [اور ستون] ہیں: خدا پر توکل، خدا کی قضا [اور اس کے فیصلوں] پر راضی ہونا، خدا کے امر کے سامنے سر تسلیم خم رکھنا، اور اپنے امور و معاملات کو خدا کے سپرد کرنا"۔

16۔ بہترین بندے

امام رضا (علیہ السلام) سے اللہ کے بہترین بندوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:

"الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا وَإِذَا أَسَاؤُا اسْتَغْفَرُوا  وَإِذا أُعطُوا شَكَرُوا وَإِذَا ابْتُلُوا صَبَرُوا وَإِذَا غَضِبُوا عَفَوْا؛ [19]

وہ جب نیکی کرتے ہیں، خوش و خرم ہوجاتے ہیں، جب برا عمل کرتے ہیں، خدا سے مغفرت طلب کرتے ہیں، جب ان کو کچھ عطا کیا جاتا ہے، شکر بجا لاتے ہیں، اور جب بلا اور مصیبت سے دوچار ہوتے ہیں، تو صبر کرتے ہیں اور جب غضبناک ہوتے ہیں، عفو و درگذر کرتے ہیں"۔

17۔ خوشحال زندگی

"سُئِلَ أَبُو اَلْحَسَنِ الرِّضَا عَلَيْهِ السَّلاَمُ عَنْ عَيْشِ اَلدُّنْيَا قَالَ سَعَةُ اَلْمَنْزِلِ وَكَثْرَةُ اَلْمُحِبِّينَ؛ [20]

امام رضا علیہ السلام سے دنیا کی خوشحال زندگی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: وسیع گھر اور دوستوں کی کثرت"۔

18۔ قیامت کے دن فراخی چاہتے ہو تو۔۔۔

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَنْ فَرَّجَ عَنْ مُؤْمِنٍ فَرَّجَ اللّهُ عَنْ قَلْبِهِ يَومَ القِيَامَةِ؛ [21]

جو شخص کسی مؤمن کی مشکل حل کرے اور اس کی اداسی اور فکرمندی دور کر دے خدائے متعال قیامت کے دن غم و اندوہ کو اس کے قلب سے دور کر دیتا ہے"۔

19۔ مؤمن کے دل کو خوش کیا کرو

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

لیس شیء من الاعمال عند الله عزوجل بعد الفرائض افضل من إدخال السرور علی المؤمن؛ [22]

اللہ عزوجل کے نزدیک فرائض کی انجام دہی کے بعد کوئی بھی عمل مؤمن کے دل میں خوشی داخل کرنے سے افضل نہیں ہے۔

20۔ ایک دوسرے کے ساتھ دوست رہا کرو

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"تَزَاوَرُوا تَحَابُّوا وَتَصَافَحُوا وَلاَ تَحْتَشِمُوا فَإِنَّهُ رُوِيَ اَلْمُحْتَشِي وَاَلْمُحْتَشِمُ فِي اَلنَّارِ لاَ تَأْكُلُوا اَلنَّاسَ بِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ فَإِنَّ اَلتَّأَكُّلَ بِهِمْ كُفْرٌ لاَ تَسْتَقِلُّوا قَلِيلَ اَلرِّزْقِ فَتُحْرَمُوا كَثِيرَهُ؛ [23]

ایک دوسرے کے ملنے جایا کرو، ایک دوسرے سے دوستی اور محبت سے پیش آیا کرو، ایک دوسرے سے مصافحہ کرو، ایک دوسرے کے ساتھ غصہ مت کیا کرو اور ایک دوسرے سے ناجائز بات مت کرو، کیونکہ جو دو افراد آپس میں ایسے ہونگے وہ دونوں دوزخی ہیں؛ لوگوں کا نام آل محمد (صلوات اللہ علیہم) کے نام پر مت کھایا کرو، کیونکہ ان کے نام سے کما کر کھانا کفر و انکار اور ناشکری ہے، تھوڑے سے رزق کو تھوڑا مت سمجھو کیونکہ اس طرح زیادہ روزی [اور فراخی] سے محروم ہو جاؤ گے"۔

(متعدد روایات میں منقول ہے کہ: ہمارے امر کو زندہ رکھنے کے لئے، ایک دوسرے کو ہماری حدیث بیان کرنے کی غرض سے آپس میں ملتے رہا کرو اور یہ کہ تمہارے میل جول میں ہمارے مکتب کی حیات ہے چنانچہ ملاقات اگر لہو و لعب کے لئے ہو تو اس میں کوئی فضیلت نہيں ہے)۔

21۔ دین و دنیا کے امور مخفی رکھو

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"عَلَيْكُمْ فِي أُمُورِكُمْ بِالكِتْمَانِ في أُمُورِ الدِّينِ وَالدُّنيَا فَإنَّهُ رُوِيَ أَنَّ الإِذَاعَةَ كُفرٌ وَرُوِيَ المُذِيعُ وَالْقَاتِلُ شَرِيكَانِ وُرُوِيَ مَا تَكْتُمُهُ مِنْ عَدُوِّكَ فَلاَ يَقِفْ عَلَيْهِ وَلِيُّكَ؛ [24]

تم پر لازم ہے کہ اپنے دین و دنیا کے امور میں رازدار رہو، روایت ہوئی ہے کہ "فاش کرنا کفر ہے"، اور روایت ہوئی ہے کہ "جو اسرار کو فاش کرتا ہے وہ قاتل کے ساتھ قتل میں شریک ہے"، اور روایت ہوئی ہے کہ "جس چیز کو تم دشمن سے خفیہ رکھتے ہو تمہارا دوست بھی اس سے واقف نہ ہونے پائے"۔ (حدیث کے متن سے ظاہر ہے کہ کن کن امور کو چھپانا چاہئے اور یہ کہ بعض امور کو آشکار کرنے کی وجہ سے کئی لوگ قتل ہوجاتے ہیں اور آشکار کرنے والا ان کے قتل میں شریک ہے)۔

22۔ چار لوگوں کے ساتھ چار قسم کا رویہ

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اِصْحَبِ السُّلْطانَ بِالْحَذَرِ وَالصَّديقَ بِالتَّواضُعِ، وَالْعَدُوَّ بِالْتَّحَرُّزِ وَالْعامَّةَ بِالْبِشْرِ؛ [25]

سلطان اور حاکم کے ساتھ محتاط ہوکر مصاحبت کرو، دوستوں کے ساتھ تواضح اور انکساری کے ساتھ، دشمن کے ساتھ تنبہ اور احتیاط کے ساتھ اور عام لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آؤ"۔

23۔ اس شخص سے امید مت رکھو

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"خَمْسٌ مَنْ لَمْ تَكُنْ فِيهِ فَلاَ تَرْجُوهُ لِشَيْءٍ مِنَ اَلدُّنْيَا وَاَلْآخِرَةِ مَنْ لَمْ تَعْرِفِ اَلْوَثَاقَةَ فِي أَرُومَتِهِ وَاَلْكَرَمَ فِي طِبَاعِهِ وَاَلرَّصَانَةَ فِي خُلُقِهِ وَاَلنُّبْلَ فِي نَفْسِهِ وَاَلْمَخَافَةَ لِرَبِّهِ؛ [26]

پانچ چیزیں اگر کسی میں نہ ہوں تو دنیا اور آخرت کے بارے میں اس سے امید وتوقع وابستہ نہ کرو: وہ جس کے وجود میں اعتماد نہ دیکھ سکو؛ وہ جس کی طینت میں کرم اور بزرگواری اور جوانمردی نہ دیکھ سکو، وہ جس کے اخلاق و اطوار میں استحکام و استواری نہ پاسکو، وہ جس کے نفس میں نجابت و شرافت نہ پاسکو اور وہ جس کے وجود میں خدا کا خوف نہ پاسکو"۔

24۔ کس کا اجر مجاہد سے بھی بڑھ کر ہے؟

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ الَّذي يَطْلُبُ مِنْ فَضْلٍ يَكُفُّ بِهِ عِيَالَهُ أَعْظَمُ أَجْراً مِنَ المُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؛ [27]

بے شک جو اپنے اہل و عیال کے لئے رزق و روزی وسیع کرنے کی کوشش کررہا ہے اس کا اجر و انعام خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہد سے بھی بڑھ کر ہے"۔

25۔ حب آل محمد(ص) اور نیک اعمال ایک دوسرے کے بغیر نامکمل

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَا تَدَعُوا الْعَمَلَ الصَّالِحَ وَالإِجْتِهَادَ فِي الْعِبَادَةِ إِتِّكَالاً عَلَى حُبِّ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيهِمُ السَّلَامُ؛ لَا تَدَعُوا حُبَّ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيهِمُ السَّلَامُ وَالتَّسْلِيمَ لِأَمْرِهِمْ اتِّكَالاً عَلَى الْعِبَادَةِ فَإِنَّهُ لَا يُقْبَلُ أَحَدُهُمَا  اَلْآخَرِ؛ [28]

نیک اعمال اور عبادت میں کوشش کو آل محمد (علیہم السلام) کی محبت کے سہارے ترک نہ کرو؛ اور (خبردار) کہیں ایسا نہ ہو کہ آل محمد (علیہم السلام) کی محبت اور ان کی فرمانبرداری کو عبادت کے سہارے ترک نہ کرو، کیونکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے بغیر قابل قبول نہیں ہیں"۔

26۔ تفکر عبادت ہے

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَيْسَتِ اَلْعِبَادَةُ كَثْرَةَ اَلصِّيَامِ وَاَلصَّلاَةِ وَإِنَّمَا اَلْعِبَادَةُ كَثْرَةُ اَلتَّفَكُّرِ فِي أَمْرِ اَللَّهِ؛ [29]

عبادت زیادہ روزہ رکھنا اور زیادہ نماز پڑھنا ہی نہیں ہے بلکہ بے شک امر خدا میں زیادہ غور و تفکر کرنا ہے"۔  

27۔ ہماری صورت حال

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"وَقِيلَ لَهُ كَيْفَ أَصْبَحْتَ فَقَالَ عليه السَّلاَمُ أَصْبَحْتَ بِأَجَلٍ مَنْقوصٍ وَعَمَلٍ مَّحْفُوظٍ وَالْمَوْتُ فِي رِقَابِنَا وَالنَّارُ مِن وَرَائِنَا وَلَا نَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِنَا؛ [30]

عرض کیا گیا: یابن رسول اللہ(ص)! رات کیسے گذار دی؟ فرمایا: عمر کم ہوئی، کردار ثبت ہؤا، اور موت ہماری گردن پر ہے اور دوزخ ہمارا پیچھا کررہا ہے اور ہم (یعنی انسان) نہیں جانتے کہ ہمارے ساتھ کیا ہوگا!"۔

28۔ تین خصلتوں سے حقیقت ایمان تک پہنچ سکتے ہو

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَا يَسْتَكْمِلُ عَبْدٌ حَقِيقَةَ اَلْإِيمَانِ حَتَّى تَكُونَ فِيهِ خِصَالٌ ثَلاَثٌ اَلتَّفَقُّهُ فِي اَلدِّينِ وَحُسْنُ اَلتَّقْدِيرِ فِي اَلْمَعِيشَةِ وَاَلصَّبْرُ عَلَى اَلرَّزَايَا؛ [31]

کوئی بھی بندہ کمالِ ایمان کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتا جب تک وہ تین خصلتوں کا مالک نہ ہو: دین میں سمجھ بوجھ، معیشت میں تدبیر اور اندازہ رکھنا، اور مصائب اور بلاؤں پر صبر و بردباری"۔  

29۔ قرآن میں ہدایت تلاش کرو

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"عَنِ الرَّيَّان بْنِ اَلصَّلْتِ، قَالَ: قُلْتُ لِلرِّضَا عَلَيْهِ السَّلاَمُ: يَا بْنَ رَسُولِ اَللَّهِ مَا تَقُولُ فِي القُرْآنِ؟ فَقَالَ: كَلاَمُ اَللَّهِ لَا تَتَجَاوَزُوهُ وَلَا تَطْلُبُوا الْهُدَى في غَيْرِهِ فَتَضِلُّوا؛ [32]

ریان بن صلت کہتے ہیں: میں نے امام رضا (علیہ السلام) سے پوچھا: قرآن کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟ تو امام نے فرمایا: قرآن خدا کا کلام ہے، اس سے تجاوز نہ کرو اور قرآن کے بغیر کسی اور سے ہدایت و راہنمائی مت مانگو ورنہ گمراہ ہوجاؤگے"۔

سوال: پھر ہم پر اہل بیت (علیہم السلام) کی پیروی کیوں واجب ہے؟ جواب: وہ بھی قرآن کریم اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا حکم ہے اور باعث ہدایت۔ [33]

30۔ اللہ رحم کرے اس پر جو ہمارے امر کو زندہ رکھے

عبدالسلام بن صالح الہِرَوِی کہتے ہیں،: میں نے ابو الحسن الرضا (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا:

"رَحِمَ اَللَّهُ عَبْداً أَحْيَا أَمْرَنَا قُلْتُ كَيْفَ يُحْيِي أَمْرَكُمْ قَالَ يَتَعَلَّمُ عُلُومَنَا وَ يُعَلِّمُهَا اَلنَّاسَ فَإِنَّ اَلنَّاسَ لَوْ عَلِمُوا مَحَاسِنَ كَلاَمِنَا لاَتَّبَعُونَا؛ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا اِبْنَ رَسُولِ اَللَّهِ! فَقَدْ رُوِيَ لَنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ أَنَّهُ قَالَ: 'مَنْ تَعَلَّمَ عِلْماً لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ يُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَماءَ أَوْ لِيُقْبِلَ بِوُجُوهِ النَّاسِ إِلَيْهِ فَهُوَ فِي النَّارِ'؛ فَقَالَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ صَدَقَ جدًي، أَفَتَدْرِي مِنَ اَلسُّفَهَاءُ؟ فَقُلْتُ لاَ يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ! فَقالَ هُمْ قُصَّاصٌ مِنْ مُخَالِفِينَا؛ وَتَدْرِي مَنِ الْعُلَمَاءُ؟ قُلْتُ لَا يَا ابْنَ رَسُولِ اَللَّهِ! قَالَ، فَقَالَ: هُمُ عُلَمَاءُ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ الَّذِينَ فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجلَّ طاعَتَهُم وَأوْجَبَ مَوَدَّتَهُم؛ ثُمَّ قالَ أَتَدْرِي مَا مَعْنَى قَوْلِهِ 'أَوْ لِيُقْبِلَ بِوُجُوهِ النَّاسِ إِلَيْهِ؟' قُلْتُ لَا؛ قَالَ: يَعْني بِذلِكَ وَاللَّهُ ادِّعَاءَ الإِمَامَّةِ بِغَيرِ حَقِّهَا وَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَهُوَ في النَّارِ؛ [34]

خدا رحم کرے اس بندے پر جو ہمارے امر (اور ہمارے مشن) کو زندہ رکھے۔ میں نے عرض کیا: وہ ایسا کیونکر کرسکتا ہے؟ فرمایا: ہمارے علوم کو سیکھ لے اور لوگوں کو سکھائے؛ تو یقینا اگر لوگ ہمارے کلام کی خوبصورتیوں سے آگاہ ہو جائیں، تو وہ یقینا ہماری پیروی کریں گے۔ راوی کہتا ہے: میں نے کہا: اے فرزند رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ)! ہمارے لئے امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے نقل ہؤا ہے کہ آپ نے فرمایا: 'جس نے علم اس لئے سیکھا کہ احمقوں کے ساتھ نزاع اور جھگڑا کرے، یا علماء پر تفاخر کرے اور ان پر اپنی بڑائی ظاہر کرے، یا لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائے، تو وہ دوزخی ہے'، تو آپ نے فرمایا: سچ فرمایا میرے دادا جان نے، کیا تم جانتے ہو سفہاء (احمق لوگ) کون ہیں؟ میں نے عرض کیا: نہیں اے فرزند رسول خدا! فرمایا: ہمارے محالفین میں سے وہ جو قصے کہانیاں سناتے ہیں؛ اور کیا جانتے ہو کہ علماء کون ہیں؟ میں نے عرض کیا: نہیں اے فرزند رسول خدا۔ راوی کہتا ہے: تو امام نے فرمایا: وہ علمائے آل محمد (علیہم السلام) ہیں، وہی جن کی طاعت اللہ تعالی نے فرض کر دی ہے اور اور ان کی محبت واجب فرمائی ہے؛ پھر فرمایا: کیا جانتے ہو کہ امام صادق (علیہ السلام) کے اس قول کے معنی کیا ہیں "کہ وہ علم سیکھتے ہیں تاکہ لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرا دیں"؟ میں نے عرض کیا: نہیں! تو آپ نے فرمایا: خدا کی قسم! اس بات سے امام صادق (علیہ السلام) کا مطلب 'حق کے بغیر امامت کا دعویٰ کرنا' ہے، تو جس نے ایسا کیا وہ جہنمی ہے"۔

31۔ خود احتسابی، عالم کون ہے؟

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَن حاسَبَ نَفسَهُ رَبِحَ، وَمَن غَفَلَ عَنها خَسِرَ، وَمَن خافَ أمِنَ، وَمَنِ اعتَبرَ أبصَرَ، وَمَن أبصَرَ فَهِمَ، وَمَن فَهِمَ عَلِمَ، وَصَديقُ الجاهِلِ في تَعَبٍ، وَأفضَلُ المالِ ما وُقِيَ بهِ العِرضُ، وَأفضَلُ العَقلِ مَعرِفَةُ الإنسانِ نَفسَهُ؛ [35]

جو اپنے آپ کا احتساب کرے منافع اٹھائے گا، جو اپنے آپ سے غافل ہوجائے گھاٹے میں رہے گا، جو ڈرے گا [اور اپنے مستقبل سے فکرمند اور خوفزدہ ہوگا]، محفوظ رہے گا، جو دنیا کے حوادث اور واقعات سے عبرت لے گا، صاحب بصیرت بنے گا اور جو صاحب بصیرت ہوگا صاحب فہم بنے گا [اور مسائل کو سمجھے گا] اور جو صاحب فہم ہوگا وہ عالم ہوگا؛ اور جو نادان شخص کا دوست ہوگا وہ رنج اور تکلیف میں رہے گا، اور بہترین مال اور سرمایہ ہے وہ جسے عزت و آبرو کی حفاظت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، اور سب سے افضل و برتر عقل، انسان کی اپنے نفس [اور اپنے آپ] کی معرفت و پہچان ہے"۔  

32۔ عُجب کے کئی درجات ہیں:

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"العُجْبُ دَرَجَاتٌ، مِنْها أنْ يُزَيَّنَ لِلعَبْدِ سُوءُ عَمَلِهِ فيَرَاهُ حَسَناً فيُعْجِبَهُ وَيَحْسَبَ أَنَّهُ يُحْسِنُ صُنْعاً، وَمِنْها أَنْ يُؤْمِنَ الْعَبْدُ بِرَبِّهِ فيَمُنَّ عَلَى اللّهِ عَزَّ وَجلَّ وَلِلّهِ عَلَيهِ فِيهِ المَنُ؛ [36]

عُجب کے کئی درجات ہیں: ان میں سے ایک یہ ہے کہ بندے کا برا عمل اس کو خوبصورت نظر آئے اور سمجھے کہ اس نے اچھا کام کیا ہے؛ اور عجب کی ایک صورت یہ ہے کہ خدا پر ایمان رکھنے والا بندہ خدا پر احسان جتائے حالانکہ خدا نے اس سلسلے میں اس پر احسان کیا ہے"۔

33۔ تین چیزوں کا تعلق تین چیزوں سے

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ بِثَلاَثَةٍ مَقْرُونٌ بِهَا ثَلاَثَةٌ أُخْرَى أَمَرَ بِالصَّلاَةِ وَاَلزَّكَاةِ فَمَنْ صَلَّى وَلَمْ يُزَكِّ لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ صَلاَتُهُ وَأَمَرَ بِالشُّكْرِ لَهُ وَلِلْوَالِدَيْنِ فَمَنْ لَمْ يَشْكُرْ وَالِدَيْهِ لَمْ يَشْكُرِ اَللَّهَ وَأَمَرَ بِاتِّقَاءِ اَللَّهِ وَصِلَةِ اَلرَّحِمِ فَمَنْ لَمْ يَصِلْ رَحِمَهُ لَمْ يَتَّقِ اَللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ؛ [37]

خداوند متعال نے تین چیزوں کو تین چیزوں سے مربوط کردیا (جو ایک دوسرے کے بغیر ناقابل قبول ہیں): نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا؛ تو جس نے نماز ادا کی اور زکوٰۃ نہ دی تو اس کی نماز قبول نہیں ہوگی؛ اور اپنے شکر کا والدین کے شکر کے ساتھ حکم دیا ہے تو جو خدا کا شکر ادا کرے اور والدین کا قدر دان نہ ہو اس نے خدا کا شکر ادا نہیں کیا ہے؛ اور خدا نے  تقوائے الہی اور اعزاء و اقارب کے ساتھ تعلق استوار رکھنے کا حکم دیا ہے، تو جو اپنوں کے ساتھ نیکی و احسان نہ کرے وہ متقی اور پرہیزگار شمار نہیں ہوگا"۔

34۔ حرص و حسد سے پرہیز کرو بخل ایمان کے خلاف ہے

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِيَّاكُمْ وَالْحِرْصَ وَالْحَسَدَ فَإِنَّهُمَا أَهْلَكَا الْأُمَمَ السَّالِفَةَ وَإِيَّاكُمْ وَالْبُخْلَ فَإِنَّهَا عَاهَةٌ لَا تَكُونُ فِي حُرٍّ وَلَا مُؤْمِنٍ إِنَّهَا خِلَافُ الْإِيمَانِ؛ [38]

حرص و حسد سے پرہیز کرو کیونکہ ان دو نے سابقہ امتوں کو نیست و نابود کیا اور بخل و کنجوسی سے پرہیز کرو کیونکہ کوئی بھی مؤمن اور آزاد انسان بخل کی آفت میں مبتلا نہيں ہوتا۔ بخل  ایمان سے متصادم ہے"۔

35۔ صدقہ دیا کرو

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"تَصَدَّق بِالشَّيءِ وَإِن قُلَّ فَإنَّ كُلَّ شَيءٍ يُرادُ بِهِ اللَّهُ وَإن قَلَّ بَعْدَ أَنْ تَصْدُقَ اَلنِّيَّةُ فِيهِ عَظِيمٌ؛ إنَّ اَللَّهَ تَعَالَى يَقول 'فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ' [39]؛ [40]

صدقہ دیا کرو خواہ وہ کم ہی کیوں نہ ہو کیونکہ ہر چھوٹا کا جو خدا کی خاطر صدقِ نیا سے انجام دیا جائے، بہت بڑا ہے؛ یقینا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: 'تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہو گی اسے بھی دیکھ لے گا * اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہو گی اسے بھی دیکھ لے گا'"۔

36۔ فرعون کو اس کے ایمان نے فائدہ نہیں پہنچایا، کیوں؟

ابراہیم بن محمد الہمدانی کہتے ہیں:

"قُلْتُ لِأَبِى الحَسَنِ عَلِيِّ بْنِ مُوسَى الرِّضَا عَلَيهِ السَّلَامُ: لِأَيِّ عِلَّةٍ أَغْرَقَ اللّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِرْعَونَ وَقَدْ آمَنَ بِهِ وأَقَرَّ بِتَوْحِيدِهِ؟ قالَ: لِأَنَّهُ آمَنَ عِندَ رُؤَةِ البَأسِ، وَالإِىمانُ عِندَ رُؤىةِ البَأسِ غَىرُ مَقبولٍ، وذلِك حُكمُ اللّهِ تَعالى فِى السَّلَفِ وَالخَلَفِ، قالَ اللّهُ عز وَجل 'فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَحْدَهُ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهِ مُشْرِكِينَ * فَلَمْ يَكُ يَنْفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا' [41] وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: 'يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا' [42] وهكذا فِرعَونُ لَمّا 'أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنْتُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ'، [43] فَقيلَ لَهُ 'آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ * فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً'، [44] وقَد كانَ فِرعَونُ مِن قَرنِهِ إلي قَدَمِهِ فِي الحَديدِ وقَد لَبِسَهُ عَلى بَدَنِهِ، فَلَمّا اُغرِقَ ألقاهُ اللّهُ عَلى نَجوَةٍ مِنَ الأَرضِ بِبَدَنِهِ لِيكونَ لِمَن بَعدَهُ عَلامَةً، فَيرَونَهُ مَعَ تَثَقُّلِهِ بِالحَديدِ عَلى مُرتَفَعٍ مِنَ الأَرضِ، وسَبيلُ الثَّقيلِ أن يرسُبَ ولا يرتَفِعَ وكانَ ذلِك آيةً وعَلامَةً؛ وَقَدْ كَانَ فِرْعَوْنُ مِنْ قَدَمِهِ إِلَى قَرْنِهِ فِي اَلْحَدِيدِ فَلَمَّا غَرِقَ أَلْقَاهُ اَللَّهُ تَعَالَى عَلَى نَجْوَةٍ مِنَ اَلْأَرْضِ بِبَدَنِهِ لِيَكُونَ لِمَنْ بَعْدَهُ عَلاَمَةً فَيَرَوْنَهُ مَعَ ثِقَلِهِ بِالْحَدِيدِ مُرْتَفِعاً وَ سَبِيلُ اَلثَّقِيلِ أَنْ يَرْسُبَ وَ لاَ يَرْتَفِعَ فَكَانَ ذَلِكَ آيَةً وَعَلاَمَةً وَلِعِلَّةٍ أُخْرَى أَغْرَقَهُ اَللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهِيَ أَنَّهُ اِسْتَغَاثَ بِمُوسَى لَمَّا أَدْرَكَهُ اَلْغَرَقُ وَ لَمْ يَسْتَغِثْ بِاللَّهِ فَأَوْحَى اَللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَا مُوسَى لَمْ تُغِثْ فِرْعَوْنَ لِأَنَّكَ لَمْ تَخْلُقْهُ وَلَوِ اِسْتَغَاثَ بِي لَأَغَثْتُهُ؛ [45]

میں نے امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) سے پوچھا: اللہ تعالی نے کس بنا پر فرعون کو غرق کر دیا حالانکہ اللہ پر ایمان لایا اور اس کی وحدانیت کا اقرار کر چکا؟ امام نے فرمایا: کیونکہ وہ اس وقت ایمان لایا جب عذاب کو دیکھ چکا اور ایمان عذاب دیکھتے [نزول عذاب کے] وقت اور برداشت کرتے وقت]، ناقابل قبول ہے۔ اور یہ اللہ گذرنے والوں اور آنے والوں کے لئے اللہ کا حکم ہے، اللہ عز و جل نے ارشاد فرمایا: 'تو جب انہوں نے ہمارے عذاب کے آثار کو آنکھوں سے دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم اللہ پر جو ایک ہے ایمان لاتے ہیں اور جسے اس کے ساتھ شریک کرتے تھے، اس کا انکار کرتے ہیں' * تو انہیں کچھ فائدہ نہیں پہنچاتا تھا یہ ایمان ان کا جب کہ انہوں نے عذاب کو آنکھوں سے دیکھ لیا' اور اللہ عز و جل نے ارشاد فرمایا: ''تمہارے پروردگار کی بعض مخصوص نشانیاں آجائیں، جس دن وہ مخصوص نشانیاں آ جائیں گی، اس دن کسی کو جو پہلے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان میں کچھ بھلائی کے کام نہ کیے ہوں ایمان لانا فائدہ نہ دے گا'؛ اور اسی طرح فرعون کو 'جب اس کو ڈوبنے کی صورت سامنے آئی تو اس نے کہا میں ایمان لاتا ہوں کہ کو ئی خدا نہیں سوا اس ذات کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں مسلمانوں [اور سر تسلیم خم کرنے والوں] میں سے ہوں' اور اس سے کہا گیا: 'اب؟ حالانکہ اس کے پہلے تو نے نافرمانی کی اور تو فسادیوں میں سے تھا * اب آج ہم تجھے تیرے جسم [اور تیری زرّیں زرہ] کے ساتھ چھٹکارا دے دیں گے [اور بلندی کی طرف پھینکیں گے] تاکہ تو اپنے بعد والوں کے لئے [اللہ کی] قدرت کی نشانی رہے'؛ فرعون سر سے پاؤں تک لوہے میں ڈوبا ہؤا تھا، جب ڈوب گیا تو اللہ تعالی نے اس کا جسد زمین کی ایک بلندی پر پھینکا تاکہ اس کے بعد آنے والوں کے لئے ایک نشانی [اور ایک درس عبرت] ہو، اور اس کو لوہے سے بھاری بھرکم بدن کے ساتھ، زمین کی بلندی پر پھینکا، حالانکہ بھاری شیئے پانی میں ڈوب جاتی ہے اور سمندر کی تہہ ميں بیٹھ جاتی ہے، یہ کہ اوپر آ جائے، اور ایک معجزہ اور ایک نشانی ہے۔ خدائے عز و جل نے ایک دوسری وجہ کی بنا پر فرعون کو غرق کر دیا اور وہ یہ ہے کہ جب وہ ڈوبنے کے قریب پہنچ گیا، تو موسی (علیہ السلام) سے مدد مانگنے لگا، اور خدائے عز و جل سے مدد نہیں مانگی۔ اور خدائے عز و جل نے وحی بھیجی کہ 'اے موسی! تو نے فرعون کی مدد نہیں کی کیونکہ تو نے اس کو خلق نہیں کیا تھا، اگر وہ مجھ سے مدد مانگتا تو میں اس کی مدد کرتا"۔

37۔ بہترین عقل وتفکر

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَحْسِنُوا جِوَارَ النِّعَمِ فَاِنّهَا وَحْشِيَّهٌ، مَا نَأَتْ عَنْ قَوْمٍ فَعادَتْ إِلَيهِمْ؛ [46]

نعمتوں کے لئے اچھے پڑوسی بنو، کیونکہ نعمتیں بدکنے والی ہیں، جن سے منہ موڑ کر چلی جائیں ان کی طرف پلٹ کر نہیں آيا کرتیں"۔

38۔ خدا پر حسن ظن رکھو

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَحْسِنِ الظَّنَّ بِاللهِ، فَإِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنِ بِي، إِنْ خَیْراً فَخَیْراً وَإِنْ شَرّاً فَشَرّاً؛ [47]

اللہ پر حسن ظن رکھو [خدا پر خوش گمان رہو]، کیونکہ یقینا خداوند عزّ وجلّ ارشاد فرماتا ہے: "میں اپنے مؤمن بندے کے ظن و گمان کے ساتھ ہوں، اگر اس کا گمان اچھا ہو تو میرا سلوک بھی نیک ہوگا اور اگر اس کا خیال میرے بارے میں برا ہو تو میرا سلوک بھی اس کے ساتھ ویسا ہی ہوگا"۔

39۔ صلہ رحمی طول عمر کا سبب

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"يَكونُ الرَّجُلُ يَصِلُ رَحِمَهُ فَيَكَونُ قَدْ بَقِيَ مِنْ عُمُرِهِ ثَلاثُ سِنِينَ فَيُصَيِّرُهَا اللَّهُ ثَلَاثِينَ سَنَةً وَيَفْعَلُ اللَّهُ مَا يَشاءُ؛ [48]

کبھی، ایک شخص صلہ رحمی کرتا ہے (اور اپنوں سے ربط و تعلق برقرار کرتا ہے) اور ایسے حال میں کہ اس کی عمر میں سے صرف تین سال باقی رہ گئے ہوتے ہیں، تو خدائے متعال اس کی عمر 30 سال تک بڑھا دیتا ہے، اور خدا جو چاہے انجام دیتا ہے"۔

40۔ لوگوں کی حاجت برآری کی اہمیت

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"احْرِصُوا عَلَى قَضَاءِ حَوَائِجِ الْمُؤْمِنِينَ وَإِدْخَالِ السُّرُورِ عَلَيهِمْ وَدَفْعِ المَكْرُوهِ عَنْهُم فَإنَّهُ لَيْسَ شَيْئٌ مِنَ الْأَعْمَالِ عِندَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بَعْدَ الْفَرائِضِ أَفْضَلُ مِنْ إدْخَالِ السُّرورِ عَلَى المُؤْمِنِ؛ [49]

مؤمنین کی ضروریات کو پوری کرنے اور ان کو خوشنود کرنے اور مشکلات کو ان سے دور کرنے کی بہت کوشش کرو کیونکہ فرائض کی انجام دہی کے بعد خدا کے نزدیک کوئی بھی عمل مؤمن کو خوشنود کرنے سے افضل نہیں ہے"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات و مآخذ:

1۔ سورہ جن، آیات 26-27۔

2۔ سورہ اعراف، آیت 199۔

3۔ سورہ بقرہ، آیت 177۔

4۔ الکلینی، اصول کافی، ج3، ص339؛ شیخ صدوق، الخصال، ص82۔

5۔ اصول کافی، ج4، ص160۔

6۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول فی اقوال آل الرسول(ص)، ص466؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج11، ص66۔

7۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص467۔

8۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص467۔

9۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص469۔

10۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص444۔

11۔ الکلینی، اصول کافی، ج4، ص214۔

12۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص469۔

13۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص469۔

14۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص470؛ شیخ صدوق، الخصال، 437؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج68، ص279۔

15۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص469؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص338۔

16۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص473۔

17۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص472۔

18۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص469۔

19۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص469۔

20۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج73، ص153۔

21۔ الکلینی، اصول کافی، ج2، ص200۔

22۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج78، ص347۔

23۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص347۔

24۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص347۔

25۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص356.

26۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج1، ص446۔

27۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص339۔

28۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص347۔

29۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص466۔

30۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص470؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص339۔

31۔ ابن شعبہ حرانی، تُحَفُ العقول، ص471۔

32۔ ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، ص446؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج92، ص117۔

33۔ حدیث ثقلین کے مصادر کے لئے دیکھئے: ur.wikishia.net/view/حديث_ثقلین

34۔ شیخ صدوق، معانی الاخبار، ص180؛ شیخ حر عاملی، وسائل الشیعۃ (20 جلدی)، ج18، ص102؛ 30 جلدی، ج27، ص92۔

35۔ علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ج78، ص352۔

36۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص313۔۔

37۔ شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، ج1، ص258؛ الخصال، ص156.

38۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص346۔

39۔ سورہ زلزال، آیات 7-8۔

[40۔ شیخ حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج1، ص87۔

[41۔ سورہ غافر، آیات 84-85۔

42۔ سورہ انعام، آیت 158۔

43۔ سورہ یونس، آیت 90۔

44۔ سورہ یونس، آیات 91-92۔

45۔ شیخ صدوق،عیون اخبار الرضا(ع)، ج2، ص77،ح7؛ وہی مصنف، علل الشرائع، ص59، ح2؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج6، ص23،  ح25۔

46۔ ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، ص448؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص341۔

47۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص72۔

48۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص150۔

49۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص347۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترحمہ: ف۔ح۔مہدوی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت امام رضا علیہ السلام کی چند احادیث چند دیگراحادیث

حدیث (۱)

قال الامام الرضا عليه السلام :“ لايکون المؤمن مومنا حتی يکون فيه ثلاث خصال سنَّة من ربّه و سنّة من نبيه و سنة من وليه الی ان قال : و اما السنّة من وليه فاا لصبر في الباساء والضرّاء ”
امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں :
“ مومن واقعی وہ شخص ھے جس کے اندر یہ تین خصلتیں پائی جائیں ۔ اپنے خدا کی سنت ،اپنے نبی کی سنت اور اپنے امام کی سنت ،لیکن اپنے امام کی سنت یہ ھے کہ فقر و تنگ دستی اور درد و بیماری کے موقع پر استقامت کا ثبوت پیش کرے ” ۔


حدیث (۲)

قال الامام الرضا عليه السلام:“ ليس منّا من غشّ مسلما ً او ضرّه او ماکره “ ( ۱ )
امام رضاعلیہ السلام فرماتے ھیں :
“ جو شخص مسلمان کو دھوکہ دے یا ضرر پھونچائے یا اس کے ساتھ مکاری کرے وہ ھم میں سے نھیں ھے “ ۔


حدیث (۳)

قال الامام الرضا عليه السلام:“ اِعْمَلْ لدنيا ک کانّک تعيش ابداً و اعمل لاخرتک کانّک تموت غداً “ (۲)
حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں :
“ دنیا کے لئے اس طرح سے کام کرو کہ جیسے ھمیشہ تمھیں اس دنیا میں رھنا ھے اور آخرت کے لئے ایسا کام کرو جیسے کل ھی تم مر جاؤ گے “


حدیث (۴)

قال الامام الرضا عليه السلام:“ اسوء الناس معا شامن لم يعش غيره في معاشه “ (۳)
حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
“بدترین انسان ھے ( اقتصادی زندگی کے لحاظ سے ) وہ شخص جو اپنی معاش زندگی میں سے دوسروں کی مدد نہ کرے اور ان کے ساتھ زندگی بسر نہ کرے“۔


حدیث (۵)

قال الامام الرضا عليه السلام:“انا اھل بيت نری وعدنا علينا ديناً کما صنع رسول الله “ (۴)
حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
“ ھم اھل بیت کسی سے وعدہ کرتے ھیں تو اپنے کو مقروض سمجھتے ھیں جس طرح رسول اللہ سمجھتے تھے “ ۔


حدیث (۶)

قال الامام الرضا عليه السلام :“ ان الله تعالیٰ لم يجعل القرآن لزمان دون زمان و لا لناس دون ناس فهو في کل زمان جديد و عند کل قوم غضّ الی يوم القيامة “ (۵)
حضرت امام رضاعلیہ السلام فرماتے ھیں:
“ خدا وند عالم نے قرآن مجید کو نہ تو کسی زمانے سے مخصوص کیا اور نہ کسی خاص گروہ سے لھذا قرآن مجید تا قیامت ھر زمانے کے لئے نیا اور ھر گروہ کے لئے ترو تازہ ھے “


حدیث (۷)
قال الامام الرضا عليه السلام:“من جلس مجلساً يحيی فيه امر نا لم يمت قلبه يوم تموت القلوب “ (۶)

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
“جو بھی مجلس میں اس غرض کے ساتھ بیٹھے کہ اس میں ھمارے مکتب کا احیاء ھو تو اس کا دل اس دن نھیں مرے گا جس دن سارے دل مردہ ھو جائیں گے ” ۔


حدیث (۸)

قال الامام الرضا عليه السلام:“ عونک للضعيف من افضل الصدقة “ (۷)
حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
“ کمزور و ناتواں کی مدد کرنا بھترین صدقہ ھے “ ۔


حدیث (۹)

قال الامام الرضا عليه السلام :“ السخي ياکل من طعام الناس لياکلوا من طعامه ، و البخيل لا ياکل من طعام الناس لئلا ياکلوا من طعامه “ (۸)
حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں:
“ انسان سخی لوگوں کی غذائیں کھاتا ھے تاکہ وہ اسکی غذا کھائیں ،اور بخیل لوگوں کی غذائیں نھیں کھاتا اس ڈر سے کہ کھیں لوگ اسکی غذا نہ کھا لیں “ ۔


حدیث (۱۰)

قال الامام الرضا عليه السلام:“ الاخ الاکبر بمنزلة الاب “ ( ۹)
حضرت امام رضاعلیہ السلام فرماتے ھیں:
بڑا بھائی باپ کے مانند ھے “


حوالہ جات :

۱۔ سفینة البحار مادہ غش
۲۔وسائل الشیعہ ج۲ ص ۲۷۷
۳۔ تحف العقول ص ۳۳۴
۴۔ تحف العقول ص۳۳۳
۵۔ سفینة البحار ج۲ ص ۴۱۳
۶۔ میراث امامان ص ۴۴۳
۷۔ تحف العقول ص ۸۱۰
۸۔ تحف العقول ص ۸۰۸
۹۔تحف العقول ص ۸۰۲
*****
 

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک