اعمال عشرہ اول ذی الحجہ
- شائع
-
- مؤلف:
- شیخ عباس قمی
- ذرائع:
- ماخوذ ازکتاب مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
واضح ہو کہ ذوالحجہ ایک عظیم اور بزرگ تر مہینہ ہے، جب اس مہینے کا چاند نظر آتا تو اکثر صحابہ(رض) و تابعین عبادت میں خاص اہتمام کرتے تھے قرآن مجید میں اس کے پہلے دس دنوں کو ایام معلومات کہا گیا ہے اور یہ بڑی فضیلت اور برکت والے ایام ہیں۔ حضرت رسول اللہ کا فرمان ہے کہ کسی بھی دن کی نیکی و عبادت خدا کے ہاںاس نیکی و عبادت سے زیادہ محبوب نہیں جو ان دس دنوں میں کی جائے۔
ان دس دنوں میںچند ایک اعمال ہیں۔
﴿۱﴾پہلے نو دن کے روزے رکھے تو ایسا ہے گویا ساری زندگی روزے رکھے ہوں ۔
﴿۲﴾ان دس دنوں میں مغرب و عشا کے درمیان دو رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورہ الحمدکے بعد سورہ توحید اور یہ آیت پڑھے تا کہ حجاج کعبہ کے ثواب میں شریک ہوجائے۔
وَوٰاعَدْنا مُوسیٰ ثَلاَثِینَ لَیْلَۃً وَٲَتْمَمْناھا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیقاتُ رَبِّہِ ٲَرْبَعِینَ لَیْلَۃً وَقالَ
وعدہ کیا ہم نے موسیٰ(ع) سے تیس راتوں کا اورمزید دس راتوں کا اضافہ کیا تو پھر اس کے رب کا وعدہ چالیس راتوں کا ہوگیا
مُوسی لاََِخِیہِ ہارُونَ اخْلُفْنِی فِی قَوْمِی وَٲَصْلِحْ وَلاَ تَتَّبِعْ سَبِیلَ المُفْسِدِینَ
اور کہا موسیٰ(ع) نے اپنے بھائی ہارون(ع) سے میری امت میںجانشین بن اور ان کی اصلاح کر اور فساد کرنیوالوں کی راہ پر نہ چلنا۔
﴿۳﴾پہلے دن سے عرفہ کے دن تک نماز فجر کے بعد اور نمازمغرب سے پہلے یہ دعا پڑھے، جو شیخ و سید نے امام جعفر صادق -سے نقل کی اور وہ یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ ھذِہِ الْاَیَّامُ الَّتِی فَضَّلْتَھا عَلَی الْاَیَّامِ وَشَرَّفْتَھا وَقَدْ بَلَّغْتَنِیھا بِمَنِّکَ وَرَحْمَتِکَ
اے معبود! یہ وہ دن ہیں جن کو تو نے دوسرے دنوں پر فضیلت و بزرگی دی ہے تو نے اپنے احسان اور رحمت سے یہ دن ہم کو دکھائے
فَٲَنْزِلْ عَلَیْنا مِنْ بَرَکاتِکَ، وَٲَوْسِعْ عَلَیْنا فِیھا مِنْ نَعْمائِکَ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ
ہیں پس ان دنوں میں ہم پر اپنی برکتیں نازل فرما اور اپنی نعمتوں میں وسعت فرما اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ
تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَھْدِیَنا فِیھا لِسَبِیلِ الْھُدی وَالْعَفافِ وَالْغِنی
محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں راہ ہدایت، پاکدامنی اور سیر چشمی کی طرف ہماری رہنمائی کر اور ان میں ہمیں
وَالْعَمَلِ فِیھا بِما تُحِبُّ وَتَرْضی اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ یَا مَوْضِعَ کُلِّ شَکْوی، وَیَا
اپنا پسندیدہ عمل کرنے کی توفیق دے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے ہر شکایت کی امیدگاہ اے ہر سرگوشی
سامِعَ کُلِّ نَجْوی، وَیَا شاھِدَ کُلِّ مَلَأَ، وَیَا عالِمَ کُلِّ خَفِیَّۃٍ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
کے سننے والے اے ہر جماعت پر حاضر گواہ اور اے ہر راز کے جاننے والے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَکْشِفَ عَنَّا فِیھَا الْبَلائَ، وَتَسْتَجِیبَ لَنا فِیھَا الدُّعائَ، وَتُقَوِّیَنا فِیھا
رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں ہم سے مصیبت کو دور کر ان ایام میں ہماری دعا قبول فرما اور قوت عطا کر
وَتُعِینَنا وَتُوَفِّقَنا فِیھا لِما تُحِبُّ رَبَّنا وَتَرْضی وَعَلَی مَا افْتَرَضْتَ عَلَیْنا مِنْ طاعَتِکَ
ان دنوں میں ہمیں اس عمل پر مدد اور توفیق دے جس سے تو راضی ہو اور اس کی بھی توفیق کہ جس کو تو نے اور اپنے رسول اور اپنے اہل
وَطاعَۃِ رَسُو لِکَ وَٲَھْلِ وِلایَتِکَ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ٲَنْ تُصَلِّیَ
ولایت کی اطاعت کے عنوان سے ہم پرفرض کیا ہے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے کہ
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَھَبَ لَنا فِیھَا الرِّضا إنَّکَ سَمِیعُ الدُّعائِ، وَلاَ تَحْرِمْنا
تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں ہمیں اپنی خوشنودی عطاکر بے شک تو دعا کا سننے والا ہے اور ہمیں اس بھلائی
خَیْرَ مَا تُنْزِلُ فِیھا مِنَ السَّمائِ، وَطَھِّرْنا مِنَ الذُّنُوبِ یَا عَلاّمَ الْغُیُوبِ، وَٲَوْجِبْ
سے محروم نہ کر جو تو نے آسمان سے نازل کی ہے اور ہمارے گناہ دھوڈال اے غیبوں کے جاننے والے اور اس دنوں ہمارے لیے
لَنا فِیھا دارَ الْخُلُودِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تَتْرُکْ لَنا فِیھا ذَ نْباً إلاَّ
ہمیشگی والی جنت واجب کردے اے معبود؛ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور ہمارا کوئی گناہ نہ رہنے دے جسے تونے نہ بخشا ہو اور نہ
غَفَرْتَہُ، وَلاَ ھَمّاً إلاَّ فَرَّجْتَہُ، وَلاَ دَیْناً إلاَّ قَضَیْتَہُ، وَلاَ غائِباً إلاَّ ٲَدَّیْتَہُ، وَلاَ حاجَۃً
کوئی غم کہ جس سے تو نے گشائش نہ دی ہو اور نہ کوئی قرض کہ جسے تو نے ادا نہ کیا ہو اور نہ گمشدہ شی کہ جسے تو نے ﴿ہم تک﴾نہ پہنچایا
مِنْ حَوٰائِجِ الدُّنْیا وَالْآخِرَۃِ إلاَّ سَھَّلْتَھا وَیَسَّرْتَھا، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ
ہو اور نہ دنیا وآخرت کی حاجات میں سے کوئی حاجت کہ جسے تو نے پورا نہ کیا ہو اور اسے آسان نہ بنایا ہوبے شک تو ہرچیز پر قدرت
قَدِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ یَا عالِمَ الْخَفِیَّاتِ، یَا راحِمَ الْعَبَراتِ، یَا مُجِیبَ الدَّعَواتِ، یَا رَبَّ
رکھتا ہے اے معبود! اے چھپی چیزوں سے واقف اے گرتے آنسوؤں پر رحم کھانے والے اے دعائیں قبول کرنے والے اے
الْاَرَضِینَ وَالسَّماواتِ، یَا مَنْ لاَ تَتَشابَہُ عَلَیْہِ الْاَصْواتُ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
زمینوں و آسمانوں کے پروردگار اے وہ جس کو آوازیں شبہ میں نہیں ڈال سکتیں محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر
مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنا فِیہا مِنْ عُتَقائِکَ وَطُلَقائِکَ مِنَ النَّارِ، وَالْفائِزِئنَ بِجَنَّتِکَ وَالنَّاجِینَ
رحمت فرما اور ان دنوں ہمیں اپنی طرف سے آتش جہنم سے آزاد اور رہاکیئے ہوئے قرار دے نیز اپنی جنت میں داخل شدہ اور نجات
بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَصَلَّی اﷲُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ ٲَجْمَعِینَ ۔
یافتہ شمار کر اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور خدا ہمارے سردار حضرت محمد(ص) اور انکی ساری آل (ع) پررحمت فرمائے ۔
﴿۴﴾ وہ پانچ دعائیں پڑھے جو جبرائیل خدا کی طرف سے حضرت عیسیٰ -کیلئے بطور ہدیہ لائے تھے تاکہ حضرت اس عشرہ میں ہر روز یہ دعائیں پڑھیں ۔ وہ پانچ دعائیں یہ ہیں ۔
﴿۱﴾ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ، وَلَہُ الْحَمْدُ، بِیَدِہِ
﴿۱﴾ میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا ثانی نہیں حکومت اسی کی ہے اور اسی کیلئے حمد ہے اسی کے
الْخَیْرُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ﴿۲﴾ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ،
ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔﴿۲﴾ میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا
ٲَحَداً صَمَداً لَمْ یَتَّخِذْ صاحِبَۃً وَلاَ وَلَداً ﴿۳﴾ ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
ثانی نہیں وہ یکتا بے نیاز ہے نہ اس نے کوئی زوجہ کی نہ اس کا کوئی بیٹا ہے ۔ ﴿۳﴾ میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں
وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، ٲَحَداً صَمَداً لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ ﴿۴﴾
جو یکتا ہے کوئی اسکا ثانی نہیںہے وہ یکتا و بے نیاز ہے نہ اس نے کسی کو جنا نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر و ثانی ہو سکتا ہے۔ ﴿۴﴾
ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ، وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیِی
میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا ثانی نہیں ملک اسی کا ہے اور حمد اسی کی ہے وہ زندہ کرتا ہے وہ
وَیُمِیتُ، وَھُوَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ، وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ﴿۵﴾ حَسْبِیَ
موت دیتا ہے اور وہ زندہ جسے موت نہیں اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔﴿۵﴾ اﷲ میرے لئے
اﷲُ وَکَفی، سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ دَعا، لَیْسَ وَرائَ اﷲِ مُنْتَھی، ٲَشْھَدُ لِلّٰہِ بِما دَعا
اور کافی وراضی ہے جو اسکو پکارے نہیں ﴿اس کی پکار کو﴾ سنتاہے خدا کے علاوہ کوئی انتہا نہیں جسکی اس نے دعوت دی اسکی گواہی دیتا ہوں
وَٲَ نَّہُ بَرِیئٌ مِمَّنْ تَبَرَّٲَ، وَٲَنَّ لِلّٰہِِ الْآخِرَۃَ وَالاَُْولیٰ ۔
اور اﷲ تعالیٰ سے دور ہے جو اس سے دور ہونا چاہے اور اﷲ کیلئے ہی ابتدائ وانتہا ہے ۔
حضرت عیسیٰ -نے ان دعاؤں میں سے ہر ایک کو روزانہ سو مرتبہ پڑھنے پر بہت زیادہ ثواب کا ذکر کیا ہے علامہ مجلسی (رح) کے فرمان کے مطابق یہ بعید نہیں کہ اگر کوئی شخص ان پانچ دعاؤں کو روزانہ دس مرتبہ پڑھے تو بھی روایت پر عمل ہوجائے گا لیکن اگر ہر دعا کو سو مرتبہ پڑھے تو بہت بہتر ہے ۔
﴿۵﴾ ان دس دنوں میں ہر روز یہ تہلیلات پڑھے جو حضرت امیرا لمومنین -سے منقول ہیں اور ان پر ثواب کثیر کا ذکر ہوا ہے اگر ان کو روزانہ دس مرتبہ پڑھے تو خوب ہے وہ تہلیلات یہ ہیں :
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ عَدَدَ اللَّیالِی وَالدُّھُورِ، لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ عَدَدَ ٲَمْواجِ الْبُحُورِ، لاَ إلہَ
اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں راتوں اور زمانوں کی تعداد میں اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں سمندروں کی موجوں کے برابر اﷲ کے سوا
إلاَّ اﷲُ وَ رَحْمَتُہُ خَیْرٌ مِمّا یَجْمَعُونَ، لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ عَدَدَ الشَّوْکِ وَالشَّجَرِ
کوئی معبود نہیں اور اس کی رحمت بہتر ہے اس سے جو وہ جمع کرتے ہیں اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں درختوں اور کانٹوں کی تعداد کے
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ عَدَدَ الشَّعْرِ وَالْوَبَرِ، لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ عَدَدَ الْحَجَرِ وَالْمَدَرِ، لاَ إلہَ إلاَّ
برابر اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں بالوں اور دن کے ریشوں کی تعداد کے برابر اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں پتھروں اور ڈھیلوں کی تعداد
اﷲُ عَدَدَ لَمْحِ الْعُیُونِ، لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ فِی اللَّیْلِ إذا عَسْعَسَ، وَالصُّبْحِ
کے برابر اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں پلکوںکے جھپکنے کی تعداد کے برابر اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں رات جب تاریک ہوجائے اور صبح
إذا تَنَفَّسَ، لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ عَدَدَ الرِّیاحِ فِی الْبَرارِی وَالصُّخُورِ، لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ مِنَ
کو جب وہ روشن ہو اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ہواؤں اور بیابانوں اور صحراؤں کی تعداد کے برابر اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں آج
الْیَوْمِ إلی یَوْمِ یُنْفَخُ فِی الصُّورِ ۔
سے صور پھونکنے کے دن تک کے دنوں میں ۔
ذالحجہ کا پہلا دن اس میں چند ایک اعمال ہیں ۔
﴿۱﴾ روزہ رکھے اس کا ثواب اَ سیّ﴿80﴾ مہینوں کے روزے رکھنے کے ثواب کے برابر ہے ۔
﴿۲﴾ نماز حضرت فاطمہ الزہرا =بجالائے شیخ فرماتے ہیں کہ یہ نماز چار رکعت ہے دو دو کرکے پڑھے جیسے کہ امیر المومنین -کی نماز پڑھی جاتی ہے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ توحید اور بعداز نماز تسبیح فاطمہ الزہرا =پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے:
سُبْحانَ ذِی الْعِزِّ الشَّامِخِ الْمُنِیفِ سُبْحانَ ذِی الْجَلالِ الْباذِخِ الْعَظِیمِ سُبْحانَ
پاک ہے وہ جو بلند و بالا عزت کا مالک ہے پاک ہے وہ صاحب جلالت شان و عظمت والا پاک ہے
ذِی الْمُلْکِ الْفاخِرِ الْقَدِیمِ سُبْحانَ مَنْ یَریٰ ٲَثَرَ النَّمْلَة فِی الصَّفا سُبْحانَ مَنْ
وہ قدیمی قابل فخر حکومت کا مالک پاک ہے وہ جو چٹیل پتھر پر چیونٹی کے پاؤں کا نشان دیکھتا ہے پاک ہے وہ جو فضا میں پرندے
یَریٰ وَقْعَ الطَّیْرِ فِی الْهوائِ سُبْحانَ مَنْ ةوَ ةکَذا وَلاَ هکَذا غَیْرُه۔
کے اڑنے کے خط دیکھتا ہے پاک ہے وہ جو ایسا ہے اور اس کے سوا کوئی ایسا نہیں ۔
﴿۳﴾ زوال سے آدھ گھنٹہ پہلے دو رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد دس دس مرتبہ سورہ توحید آیۃ الکرسی اور سورہ قدر پڑھے :
﴿۴﴾ جو شخص کسی ظالم سے خوف زدہ ہو وہ آج کے دن یہ کلمات کہے تاکہ حق تعالیٰ اسے ظالم کے شر سے محفوظ فرمائے وہ کلمات یہ ہیں :
حَسْبِی حَسْبِی حَسْبِی مِنْ سُؤالِی عِلْمُکَ بِحالِی
مجھے کافی ہے مجھے کافی ہے مجھے کافی ہے سوال کی نسبت میرے حال سے متعلق تیرا علم۔
واضح ہو کہ آج کے دن ہی حضرت ابراہیم -کی ولادت ہوئی تھی اور شیخین کی روایت کے مطابق امیر المومنین -کے ساتھ حضرت فاطمہ الزہرا =کی تزویج بھی اسی دن ہوئی ۔
ساتویں ذی الحجہ کا دن سات ذی الحجہ ۴۱۱ھ میں بمقام مدینہ منورہ امام محمد باقر - کی وفات ہوئی پس یہ مسلمانوں کیلئے یوم غم ہے۔
آٹھویں ذی الحجہ کا دن یہ ترویہ کا دن ہے اور اس میں روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے روایت ہے کہ اس دن کا روزہ ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے اور شیخ شہید کا فرمان ہے کہ اس روز غسل کرنا مستحب ہے۔
نویں ذی الحجہ کی رات یہ بڑی مبارک رات ہے یہ قاضی الحاجات سے مناجات اور راز و نیاز کی رات ہے اس رات توبہ قبول اور دعا مستجاب ہوتی ہے۔ پس جو شخص یہ رات عبادت میں گزارے گویا وہ ایک سو ستر سال تک عبادت میں مصروف رہا ہے اس رات کے چند اعمال ہیں :
﴿۱﴾ یہ دعا پڑھے روایت ہے کہ شب عرفہ یا شب جمعہ میں اس دعا کے پڑھنے سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں وہ دعا یہ ہے :
اَللّٰهمَّ یَا شاهدَ کُلِّ نَجْوی، وَمَوْضِعَ کُلِّ شَکْوی، وَعالِمَ کُلِّ خَفِیَّة، وَمُنْتَهی کُلِّ
اے اﷲ ! اے ہر راز کے گواہ اے ہر شکایت کے پہنچنے کے مقام اے ہر پوشیدہ چیز کے جاننے والے اور ہر حاجت کی
حاجَة یَا مُبْتَدِئاً بِالنِّعَمِ عَلَی الْعِبادِ، یَا کَرِیمَ الْعَفْوِ، یَا حَسَنَ التَّجاوُزِ، یَا جَوادُ،
آخری جگہ اے بندوں پر اپنی نعمتوں کا آغاز کرنے والے اے مہربان معاف کرنے والے اے بہترین در گزر کرنے والے اے عطا والے
یَا مَنْ لاَ یُوارِی مِنْه لَیْلٌ داجٍ وَلاَ بَحْرٌ عَجَّاجٌ وَلاَ سَمائٌ ذاتُ ٲَبْراجٍ، وَلاَ ظُلَمٌ ذاتُ
اے وہ جس سے نہاں نہیں ہے تاریک رات نہ بے کراں سمندر نہ برجوں والا آسمان اور نہ یکبارگی اٹھنے والی موجیں
ارْتِتاجٍ، یَا مَنِ الظُّلْمَۃُ عِنْدَہُ ضِیائٌ، ٲَسْٲَلُکَ بِنُورِ وَجْهکَ الْکَرِیمِ الَّذِی تَجَلَّیْتَ
نہاں ہیں اے وہ تاریکیاں جس کیلئے روشن ہیں سوال کرتا ہوں بواسطہ تیری عزت والی ذات کے نور کے جسکو تونے پہاڑ پر چمکایا تو
بِہِ لِلْجَبَلِ فَجَعَلْتَه دَ کّاً وَخَرَّ مُوسی صَعِقاً، وَبِاسْمِکَ الَّذِی رَفَعْتَ بِه السَّماواتِ
وہ بکھر کر رہ گیا اور حضرت موسیٰ (ع)بے ہوش ہو کر گر پڑے اور بواسطہ تیرے نام کے جس سے تونے آسمانوں کو
بِلا عَمَدٍ، وَسَطَحْتَ بِه الْاَرْضَ عَلَی وَجْه مَائٍ جَمَدٍ، وَبِاسْمِکَ الْمَخْزُونِ الْمَکْنُونِ
بغیر ستونوں کے بلند کیا اور زمین کو جمے ہوئے پانی کی سطح کے اوپر پھیلایا اور سوالی ہوں بواسطہ تیرے محفوظ پوشیدہ
الْمَکْتُوبِ الطَّاهرِ الَّذِی إذا دُعِیتَ بِه ٲَجَبْتَ، وَ إذا سُئِلْتَ بِه ٲَعْطَیْتَ، وَبِاسْمِکَ
لکھے ہوئے پاک تر نام کے کہ جس سے تجھے پکارا جائے تو جواب دیتا ہے اور جب اس کے ذریعے تجھ سے مانگا جائے تو عطاکرتا
السُّبُّوحِ الْقُدُّوسِ الْبُرْهانِ الَّذِی هوَ نُورٌ عَلَی کُلِّ نُورٍ، وَنُورٌ مِنْ نُورٍ یُضِیئُ مِنْه
ہے اور بواسطہ تیرے پاکسا وپاکیزہ نام کے سوالی ہوں جو ہر نور سے بالا تر نور ہے وہ نور ہے اس نورمیںسے اورجس سے
کُلُّ نُورٍ، إذا بَلَغَ الْاَرْضَ انْشَقَّتْ، وَ إذا بَلَغَ السَّماواتِ فُتِحَتْ، وَ إذا بَلَغَ الْعَرْشَ
ہر نور چمکتا ہے جب وہ زمین پر پہنچا تو وہ پھٹ گئی جب آسمانوں پر پہنچا تووہ کشادہ ہوگئے جب عرش پر پہنچا تو
اهتَزَّ وَبِاسْمِکَ الَّذِی تَرْتَعِدُ مِنْه فَرائِصُ مَلائِکَتِکَ وَاَسٲَلُکَ بِحَقِّ جَبْرَائِیلَ
وہ لرزنے لگا اور بواسطہ تیرے اس نام کے کہ جس سے تیرے فرشتوںکے دل دہل جاتے ہیں اورسوالی ہوںجبرائیل میکائیل
وَمِیکائِیلَ وَ إسْرافِیلَ وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی صَلَّی اﷲُ عَلَیْه وَآلِه وَعَلَی جَمِیعِ
اور اسرافیل کے واسطے سے اور حضرت محمد مصطفےٰ کے اس حق کے واسطے سے سوالی ہوں جوتمام نبیوںاورفرشتوںپرہے اور
الْاَ نْبِیائِ وَجَمِیعِ الْمَلائِکَة، وَبِالاسْمِ الَّذِی مَشی بِه الْخِضْرُ عَلَی قُلَلِ الْمائِ کَما
سوالی ہوں کہ جس کی برکت سے خضر پانی کی لہروں پر چلتے تھے جیساکہ وہ اس
مَشی بِه عَلَی جَدَدِ الْاَرْضِ، وَبِاسْمِکَ الَّذِی فَلَقْتَ بِه الْبَحْرَ لِمُوسی وَٲَغْرَقْتَ
زمین کی بلندیوں پر چلتے تھے اور بواسطہ تیرے نام کے جس سے تو نے موسی(ع) کیلئے دریا کو چیرا فرعون کو اس کی
فِرْعَوْنَ وَقَوْمَه وَٲَنْجَیْتَ بِه مُوسَی بْنَ عِمْرانَ وَمَنْ مَعَه وَبِاسْمِکَ الَّذِی دَعاکَ بِه
قوم سمیت غرق کیا اور موسی(ع) بن عمران کو ساتھیوں سمیت نجات دی اور بواسطہ اس نام کے جس سے موسی(ع) بن عمران نے
مُوسَی بْنُ عِمْرانَ مِنْ جانِبِ الطُّورِ الْاَیْمَنِ فَاسْتَجَبْتَ لَه وَٲَلْقَیْتَ عَلَیْه مَحَبَّة مِنْکَ
طور ایمن کی ایک سمت سے پکارا تھا پس تو نے اس کو جواب دیا اور اس پر اپنی محبت نازل فرمائی
وَبِاسْمِکَ الَّذِی بِه ٲَحْیَا عِیسَی بْنُ مَرْیَمَ الْمَوْتی وَتَکَلَّمَ فِی الْمَهدِ صَبِیّاً، وَٲَبْرَٲَ
اور سوالی ہوں بواسطہ اس نام کے جس کی برکت سے عیسیٰ بن مریم نے مردے زندہ کیئے بچپنے میں گہوارے میں کلام کیا اور تیرے
الْاَکْمَة والْاَ بْرَصَ بِ إذْنِکَ وَبِاسْمِکَ الَّذِی دَعاکَ بِه حَمَلَة عَرْشِکَ وَجَبْرَائِیلُ
حکم سے اس نام کے ساتھ جذام و برص والوں کو شفا دی اور بواسطہ تیرے اس نام کے جس سے تجھے حاملان عرش اور جبرائیل
وَمِیکائِیلُ وَ إسْرافِیلُ وَحَبِیبُکَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اﷲُ عَلَیْه وَآلِه وَمَلائِکَتُکَ الْمُقَرَّبُونَ،
میکائیل اور اسرافیل اور تیرے حبیب حضرت محمد تجھے پکارتے ہیں نیز جس نام سے تیرے مقرب فرشتے
وَٲَنْبِیاؤُکَ الْمُرْسَلُونَ، وَعِبادُکَ الصَّالِحُونَ مِنْ ٲَهلِ السَّماواتِ وَالْاَرَضِینَ،
تیرے بھیجے ہوئے انبیائ اور تیرے نیکوکار بندے تجھے پکارتے ہیں جو آسمان والوں اور زمین والوں میں ہیں اور بواسطہ تیرے اس
وَبِاسْمِکَ الَّذِی دَعاکَ بِه ذُو النُّونِ إذْ ذَھَبَ مُغاضِباً فَظَنَّ ٲَنْ لَنْ تَقْدِرَ عَلَیْه فَنادی
نام کے جس سے تجھے پکارا مچھلی والے نے جب وہ غصے میں جا رہا تھا تو اس نے خیال کیا کہ تو اسے نہ پکڑے گا پس اس نے وہ پانی
فِی الظُّلُماتِ ٲَنْ لاَ إله إلاَّ ٲَ نْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ، فَاسْتَجَبْتَ لَه
کی تاریکیوں میں پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک ہے بے شک میں ظالموں میں سے ہوں پس تو نے اسکی دعا قبول
وَنَجَّیْتَه مِنَ الْغَمِّ وَکَذَلِکَ تُنْجِی الْمُؤْمِنِینَ، وَبِاسْمِکَ الْعَظِیمِ الَّذِی دَعاکَ
کی اور تو نے اسے رنج و غم میں سے نکالا اور تو مومنوں کو اسی طرح رہائی دیتا ہے اور سوالی ہوں تیرے بزرگتر نام کے واسطے سے
بِه داوُدُ وَخَرَّ لَکَ ساجِداً فَغَفَرْتَ لَه ذَ نْبَه، وَبِاسْمِکَ الَّذِی دَعَتْکَ بِه آسِیَة
جسکے ساتھ تجھے داؤد (ع) نے سجدے کی حالت میں پکارا پس بخش دی تو نے اسکی بھول اور بواسطہ تیرے نام کے جسکے ساتھ تجھے آسیہ زوجہ
امْرَٲَۃُ فِرْعَوْنَ إذْ قالَتْ رَبِّ ابْنِ لِی عِنْدَکَ بَیْتاً فِی الْجَنَّة وَنَجِّنِی مِنْ فِرْعَوْنَ
فرعون نے پکارا جب کہنے لگی کہ میرے رب میرے لئے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اسکے عمل سے نجات
وَعَمَلِه وَنَجِّنِی مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِینَ، فَاسْتَجَبْتَ لَها دُعائَها، وَبِاسْمِکَ الَّذِی دَعاکَ
دے اور مجھے ظالموں کے گروہ سے نجات دے پس تو نے اسکی دعا سن لی اور سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس نام کے جسکے ساتھ تجھے
بِه ٲَیُّوبُ إذْ حَلَّ بِه الْبَلائُ فَعافَیْتَه وَآتَیْتَه ٲَھْلَه وَمِثْلَهمْ مَعَهمْ رَحْمَة مِنْ عِنْدِکَ
ایوب(ع) نے پکارا جب ان پر سختی آن پڑی پس تونے انکو نجات دی اور اپنی رحمت سے انہیں اہلبیت دیئے اور ان جیسے اور بھی عطا کیئے
وَذِکْری لِلْعابِدِینَ، وَبِاسْمِکَ الَّذِی دَعاکَ بِه یَعْقُوبُ فَرَدَدْتَ عَلَیْه بَصَرَه
تاکہ عبادت گزاروں کیلئے یادگار بنے اور سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس نام کے جسکے ساتھ تجھے یعقوب (ع) نے پکارا پس تو نے انہیں
وَقُرَّة عَیْنِه یُوسُفَ وَجَمَعْتَ شَمْلَه، وَبِاسْمِکَ الَّذِی دَعاکَ بِه سُلَیْمانُ
آنکھیں واپس دیں اور انکا نور نظر یوسف (ع) بھی اور اس بکھرے خاندان کو یکجاہ کردیا اور بواسطہ تیرے اس نام کے جسکے ساتھ تجھے
فَوَهبْتَ لَه مُلْکاً لاَ یَنْبَغِی لاََِحَدٍ مِنْ بَعْدِه إنَّکَ ٲَ نْتَ الْوَهابُ،
سلیمان(ع) نے پکارا پس تو نے انہیں ایسا ملک و حکومت بخشا جو ان کے بعد کسی کیلئے نہیں بے شک تو بہت عطا کرنے والا ہے اور بواسطہ
وَبِاسْمِکَ الَّذِی سَخَّرْتَ بِه الْبُراقَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْه وَآلِه وَسَلَّمَ إذْ قالَ تَعالی
تیرے اس نام کے جس کے ساتھ تو نے براق کو بخاطر محمد مطیع کیا جیساکہ فرمایا خدائے تعالیٰ
سُبْحانَ الَّذِی ٲَسْری بِعَبْدِه لَیْلاً مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرامِ إلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصی
نے پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو سیر کرائی راتوں رات کعبہ شریف سے مسجد اقصی تک کی
وَقَوْلُه سُبْحانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنا هذا وَما کُنَّا لَه مُقْرِنِینَ وَ إنَّا إلی رَبِّنا لَمُنْقَلِبُونَ
اور قول خدا ہے پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے لئے مطیع کیا ورنہ ہم میں ایسی طاقت نہ تھی اور اپنے
وَبِاسْمِکَ الَّذِی تَنَزَّلَ بِه جَبْرَائِیلُ عَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْه وَآلِه، وَبِاسْمِکَ
پروردگار کی طرف پلٹنے والے ہیں اور بواسطہ تیرے اس نام کے جسے جبرائیل حضرت محمد کے پاس لے کے آئے ۔اور
الَّذِی دَعاکَ بِه آدَمُ فَغَفَرْتَ لَه ذَ نْبَه وَٲَسْکَنْتَه جَنَّتَکَ، وَٲَسْٲَ لُکَ بِحَقِّ الْقُرْآنِ
بواسطہ تیرے اس نام کے جس کے ساتھ تجھے آدم (ع) نے پکارا پس معاف کی تو نے ان کی بھول اور انہیں اپنی جنت میں ٹہرایا اور سوال
الْعَظِیمِ وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَبِحَقِّ إبْراهیمَ ، وَبِحَقِّ فَصْلِکَ
کرتا ہوں تجھ سے عظمت والے قرآن کے واسطے سے حضرت محمد (ص) نبیوں کے خاتم کے واسطے سے اور ابراہیم (ع) کے واسطے سے اور
یَوْمَ الْقَضائِ، وَبِحَقِّ الْمَوازِینِ إذا نُصِبَتْ، وَالصُّحُفِ إذا نُشِرَتْ، وَبِحَقِّ الْقَلَمِ
قیامت کے روز تیرے فیصلے کے واسطے سے اور میزان و عدل کے واسطے سے جب نصب کی جائے گی اور صحیفے کھولے جائیں گے
وَمَا جَری، وَاللَّوْحِ وَمَا ٲَحْصی، وَبِحَقِّ الاسْمِ الَّذِی کَتَبْتَه عَلَی سُرادِقِ
اور قلم کے واسطے سے جب وہ چلے گا اور لوح کے واسطے سے جب وہ پر ہوجائے گی اور اس نام کے واسطے سے جس کو تونے عرش
الْعَرْشِ قَبْلَ خَلْقِکَ الْخَلْقَ وَالدُّنْیا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ بِٲَ لْفَیْ عامٍ، وَٲَشْهدُ ٲَنْ لاَ
کے پردوں پر لکھااس سے پہلے کہ تونے مخلوق، سورج اور چاند کو دو ہزار سال میں بنایا اور گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوائ
إله إلاَّ اﷲُ وَحْدَه لاَ شَرِیکَ لَه، وَٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُه وَرَسُولُه، وَٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ
کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے اسکا کوئی ثانی نہیں اور یہ کہ حضرت محمد(ص) اسکے بندے اور رسول ہیں اور سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ اس نام کے
الْمَخْزُونِ فِی خَزائِنِکَ الَّذِی اسْتَٲْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ لَمْ یَظْھَرْ عَلَیْہِ
جو تیرے خزانوں میں محفوظ ہے جسکو خاص کیا ہے تونے علم غیب کے ساتھ اپنے حضور میں جس پر تیری مخلوق میں سے کوئی بھی آگاہ
ٲَحَدٌ مِنْ خَلْقِکَ لاَ مَلَکٌ مُقَرَّبٌ وَلاَ نَبِیٌّ مُرْسَلٌ وَلاَ عَبْدٌ مُصْطَفی وَٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ
نہیں ہے نہ کوئی مقرب فرشتہ نہ کوئی بھیجا ہوا نبی اور نہ ہی کوئی برگزیدہ بندہ اور سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے اس نام کے جس
الَّذِی شَقَقْتَ بِه الْبِحارَ وَقامَتْ بِه الْجِبالُ وَاخْتَلَفَ بِه اللَّیْلُ وَالنَّهارُ وَبِحَقِّ السَّبْعِ
کے ساتھ تو نے دریاؤں کو چیرا پہاڑوں کو قائم فرمایا اور اس سے دن رات میں تفریق کی ہے اور بواسطہ دوبارہ نازل ہونے والی
الْمَثانِی وَالْقُرْآنِ الْعَظِیمِ، وَبِحَقِّ الْکِرامِ الْکاتِبِینَ، وَبِحَقِّ طه وَیسَ وَکَهیعَصَ،
سات آیتوں اور عظمت والے قرآن کے بواسطہ عزت والے کاتبوں کے بواسطہ طہ و یٰس اور کھیعص
وَحمَعَسَقَ، وَبِحَقِّ تَوْراة مُوسی، وَ إنْجِیلِ عِیسی، وَزَبُورِ داوُدَ، وَفُرْقانِ مُحَمَّدٍ
اور حمعسق اور بواسطہ موسٰی(ع) کی توریت عیسیٰ(ع) کی انجیل داؤد(ع) کی زبور اور بواسطہ محمد(ص) کے قرآن
صَلَّی اﷲُ عَلَیْه وَآلِه وَعَلَی جَمِیعِ الرُّسُلِ وَباھِیّاً شَراهیّاً اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ
کے خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل پر اور تمام رسولوں پر اور اپنے دونوں اسمائ اعظم پر اے اﷲ میں سوال کرتا ہوں تجھ سے
تِلْکَ الْمُناجاة الَّتِی کانَتْ بَیْنَکَ وَبَیْنَ مُوسَی بْنِ عِمْرانَ فَوْقَ جَبَلِ طُورِ سَیْنائَ
بواسطہ اس راز و نیاز کے جو تیرے اور موسیٰ(ع) بن عمران کے درمیان طور سینا ئ کے با برکت پہاڑ پر ہوا تھا
وَٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی عَلَّمْتَہُ مَلَکَ الْمَوْتِ لِقَبْضِ الْاَرْواحِ، وَٲَسْٲَ لُکَ بِاسْمِکَ
اور سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے اس نام کے جو تونے روحیں قبض کرنے کیلئے فرشتہ موت کو تعلیم فرمایا اور سوال کرتا ہوں تجھ
الَّذِی کُتِبَ عَلَی وَرَقِ الزَّیْتُونِ فَخَضَعتِ النِّیرانُ لِتِلْکَ الْوَرَقَة فَقُلْتَ یا نارُ کُونِی
سے بواسطہ تیرے اس نام کے جو شجر زیتون کے پتے پر لکھا گیا پس دوزخ اس پتے کے آگے جھک گیاپھر کہا تونے کہ اے آگ
بَرْداً وَسَلاماً وَٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی کَتَبْتَه عَلَی سُرادِقِ الْمَجْدِ وَالْکَرامَة، یَا مَنْ
ٹھنڈی ہو جا اور سلامتی والی اور سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے اس نام کے جسے تونے عزت اور بزرگی کے پردوں پر لکھا ہے
لاَ یُخْفِیه سائِلٌ وَلاَ یَنْقُصُه نائِلٌ، یَا مَنْ بِه یُسْتَغاثُ وَ إلَیْه یُلْجَٲُ، ٲَسْٲَلُکَ
اے وہ کہ جسے سوال سے تنگی نہیں ہوتی اور عطائ سے کمی نہیں آتی اے وہ جس سے مدد مانگی اور جس سے پناہ لی جاتی ہے سوال کرتا
بِمَعاقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِکَ وَمُنْتَهی الرَّحْمَة مِنْ کِتابِکَ، وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ، وَجَدِّکَ
ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے عرش کے عزت والے مقامات تیری کتاب میں موجود انتہائی رحمت کے اور بواسطہ تیرے اسم اعظم
الْاَعْلی وَکَلِماتِکَ التَّامَّاتِ الْعُلی اَللّٰهمَّ رَبَّ الرِّیاحِ وَمَا ذَرَتْ وَالسَّمائِ وَمَا ٲَظَلَّتْ
تیری بلند شان اور تیرے کامل اور بلندتر کلمات کے اے اللہ اے ہواؤں اور ان کے اثرات کے رب اے آسمان اور اس کے سایہ
وَالْاَرْضِ وَمَا ٲَقَلَّتْ وَالشَّیاطِینِ وَمَا ٲَضَلَّتْ، وَالْبِحارِ وَمَا جَرَتْ، وَبِحَقِّ کُلِّ حَقٍّ
کے رب اے زمین اور اس کے بوجھ کے رب اے شیطانوں اور ان کے گمراہ کردہ کے رب اے دریاؤں اور ان کی روانی کے رب
هوَ عَلَیْکَ حَقٌّ وَبِحَقِّ الْمَلائِکَۃِ الْمُقَرَّبِینَ وَالرَّوْحانِیِّینَ وَالْکَرُوبِیِّینَ وَالْمُسَبِّحِینَ
اور بواسطہ ہر اس حق کے جو تجھ پر ہے اور بواسطہ مقرب فرشتوں روحانیوں کروبیوں اور رات اور دن میں
لَکَ بِاللَّیْلِ وَالنَّهارِ لاَ یَفْتُرُونَ، وَبِحَقِّ إبْراهیمَ خَلِیلِکَ، وَبِحَقِّ کُلِّ وَ لِیٍّ یُنادِیکَ
تیری تسبیح کرنے والوں کے جو تھکتے نہیں ہیں اور بواسطہ تیرے خلیل ابراہیم(ع) کے اور بواسطہ تیرے ہر دوست کے جو صفا و مروہ کے
بَیْنَ الصَّفا وَالْمَرْوَۃِ وَتَسْتَجِیبُ لَه دُعائَه، یَا مُجِیبُ ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ هذِه الْاَسْمائِ
درمیان تجھے پکارتا ہے اور تو اس کی دعا قبول کرتا ہے اے قبول کرنے والے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ ان ناموں کے
وَبِهذِه الدَّعَواتِ ٲَنْ تَغْفِرَ لَنٰا مَا قَدَّمْنا وَمَا ٲَخَّرْنٰا وَمَا ٲَسْرَرْنٰا وَمَا ٲَعْلَنَّا
اور بواسطہ ان دعاؤں کے یہ کہ ہمارے گناہ بخش دے جو ہم کرچکے اور کریں گے اور جو ہم نے چھپ کر کیے ہیں اور جو ظاہر کیے ہیں
وَمَا ٲَبْدَیْنٰا وَمَا ٲَخْفَیْنٰا وَمَا ٲَ نْتَ ٲَعْلَمُ بِه مِنَّا إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ
اور جو ہم نے بیان کیے ہیں اور جو ہم نے چھپائے اور جن کو تو ہم سے زیادہ جانتا ہے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے
بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ یَا حافِظَ کُلِّ غَرِیبٍ، یَا مُؤْ نِسَ کُلِّ وَحِیدٍ، یَا قُوَّة
بذریعہ اپنی رحمت کے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے ہر بے وطن کے نگہبان اے ہر تنہا کے مونس وغمخوار اے ہر کمزور
کُلِّ ضَعِیفٍ یَا ناصِرَ کُلِّ مَظْلُومٍ، یَا رازِقَ کُلِّ مَحْرُومٍ، یَا مُؤْ نِسَ کُلِّ مُسْتَوْحِشِ
کی قوت اے ہر ستم دیدہ کی مدد کرنے والے اے ہر محروم کے رازق اے ہر خوف زدہ کے ہمدم
یَا صاحِبَ کُلِّ مُسافِرٍ، یَا عِمادَ کُلِّ حاضِرٍ، یَا غافِرَ کُلِّ ذَ نْبٍ وَخَطِیئَة، یَا غِیاثَ
اے ہر مسافر کے ہمراہی اے ہر حاضر کے سہارے اے ہر گناہ اور خطا کے بخشنے والے اے فریادیوں کے
الْمُسْتَغِیثِینَ، یَا صَرِیخَ الْمُسْتَصْرِخِینَ، یَا کاشِفَ کَرْبِ الْمَکْرُوبِینَ، یَا فارِجَ ھَمِّ
فریادرس اے ہر پکارنے والے کی ﴿پکار﴾ سننے والے اے دکھیارے لوگوں کے دکھوں کے دور کرنے والے اے غم زدوں کے غم
الْمَھْمُومِینَ، یَا بَدِیعَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرَضِینَ، یَا مُنْتَہی غایَۃِ الطَّالِبِینَ، یَا مُجِیبَ
مٹانے والے اے آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے اے طلبگاروںکے مقصد کی انتہائ اے پریشان لوگوںکی دعا
دَعْوَۃِ الْمُضْطَرِّینَ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، یَا رَبَّ الْعالَمِینَ، یَا دَیَّانَ یَوْمِ الدِّینِ، یَا
قبول کرنے والے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے سب جہانوں کے رب اے یوم جزا کو بدلہ دینے والے اے عطا
ٲَجْوَدَ الْاَجْوَدِینَ، یَا ٲَکْرَمَ الْاَکْرَمِینَ، یَا ٲَسْمَعَ السَّامِعِینَ، یَا ٲَبْصَرَ
کرنے والوں سے زیادہ عطا کرنے والے اے مہربانوں سے زیادہ مہربان اے سننے والوں سے زیادہ سننے والے اے دیکھنے
النَّاظِرِینَ، یَا ٲَ قْدَرَ الْقادِرِینَ، اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُغَیِّرُ النِّعَمَ، وَاغْفِرْ لِیَ
والوں سے زیادہ دیکھنے والے اے طاقتوروں سے زیادہ طاقت والے میرے وہ گناہ معاف کردے جو نعمتوں سے محروم کرتے ہیں
الذُّنُوبَ الَّتِی تُورِثُ النَّدَمَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُورِثُ السَّقَمَ، وَاغْفِرْ لِیَ
میرے وہ گناہ بخش دے جو شرمندگی کا باعث بنتے ہیں میرے وہ گناہ معاف کردے جو بیماریاں پیدا کرتے ہیں میرے وہ گناہ بخش
الذُّنُوبَ الَّتِی تَھْتِکُ الْعِصَمَ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَرُدُّ الدُّعائَ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ
دے جو پردوں کو فاش کرتے ہیں میرے وہ گناہ معاف کردے جو دعا کو روک دیتے ہیںمیرے وہ گناہ بخش دے
الَّتِی تَحْبِسُ قَطْرَ السَّمائِ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُعَجِّلُ الْفَنائَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ
جو بارشوں میں رکاوٹ ڈالتے ہیں میرے وہ گناہ معاف کردے جو جلد موت لاتے ہیں میرے وہ گناہ بخش دے جو بدبختی
الَّتِی تَجْلِبُ الشَّقائَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُظْلِمُ الْھَوائَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی
کا موجب بنتے ہیں میرے وہ گناہ معاف کردے جو میری دنیا کو تاریک کرتے ہیں میرے وہ گناہ بخش دے جو
تَکْشِفُ الْغِطائَ ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی لاَ یَغْفِرُھا غَیْرُکَ یَا اﷲُ، وَاحْمِلْ عَنِّی کُلَّ
بے پردگی کا سبب بنتے ہیں اور میرے وہ گناہ معاف کردے جن کو تیرے سوا کوئی معاف نہیں کرسکتا اے اللہ! تیری مخلوق میں سے
تَبِعَۃٍ لاََِحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ، وَاجْعَلْ لِی مِنْ ٲَمْرِی فَرَجاً وَمَخْرَجاً وَیُسْراً وَٲَنْزِلْ یَقِینَکَ
مجھ پر کسی کا جو بوجھ ہے وہ مجھ سے ہٹادے میرے کاموں میںکشائش آسانی اور سہولت پیدا کردے میرے سینے میں اپنا یقین اور
فِی صَدْرِی، وَرَجائَکَ فِی قَلْبِی حَتَّی لاَ ٲَرْجُوَ غَیْرَکَ ۔ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِی وَعافِنِی
میرے دل میں اپنی امید کو جگہ دے یہاں تک کہ تیرے غیر سے امید نہ رکھوں اے اللہ! میرے مقام میں میری حفاظت کر
فِی مَقامِی وَاصْحَبْنِی فِی لَیْلِی وَنَهارِی، وَمِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی وَعَنْ یَمِینِی
اور مجھے پناہ دے اور میرے ساتھ رہ دن میں رات میں میری نگہبانی کر میرے آگے سے پیچھے سے میرے دائیں
وَعَنْ شِمالِی وَمِنْ فَوْقِی وَمِنْ تَحْتِی، وَیَسِّرْ لِیَ السَّبِیلَ، وَٲَحْسِنْ لِیَ التَّیْسِیرَ،
سے بائیں سے اور میرے اوپر سے اور نیچے سے اور میرا راستہ آسان کردے میرے لیے بہتر آسائش پیدا کردے
وَلاَ تَخْذُلْنِی فِی الْعَسِیرِ وَاهدِنِی یَا خَیْرَ دلِیلٍ، وَلاَ تَکِلْنِی إلی نَفْسِی فِی الاَُْمُورِ
اور مجھے تنگی میں ذلیل و خوار نہ کر مجھے راہ سمجھا دے اے بہترین رہبر اور معاملات میں مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کر مجھے ہر طرح
وَلَقِّنِی کُلَّ سُرُورٍ وَاقْلِبْنِی إلی ٲَهلِی بِالْفَلاحِ وَالنَّجاحِ مَحْبُوراً فِی الْعاجِلِ وَالْآجِلِ
کی خوشی عطا فرما اور بہتری اور کامیابی کے ساتھ اور دنیا و آخرت کی بھلائی کے ساتھ مجھے اپنے کنبے میں واپس لے چل
إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، وَارْزُقْنِی مِنْ فَضْلِکَ، وَٲَوْسِعْ عَلَیَّ مِنْ طَیِّباتِ رِزْقِکَ،
بے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اور مجھ پر اپنا فضل و کرم کر میرے لیے اپنے پاکیزہ رزق میں فراوانی فرما
وَاسْتَعْمِلْنِی فِی طاعَتِکَ، وَٲَجِرْنِی مِنْ عَذابِکَ وَنارِکَ، وَاقْلِبْنِی إذا تَوَفَّیْتَنِی إلی
مجھے اپنی فرمانبرداری میں لگادے مجھے اپنی سزا اور آگ سے پناہ دے اور جب تو مجھے وفات دے تو اپنی رحمت سے مجھے جنت میں
جَنَّتِکَ بِرَحْمَتِکَ ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ مِنْ زَوالِ نِعْمَتِکَ، وَمِنْ تَحْوِیلِ عافِیَتِکَ
پہنچادے اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ مجھ سے تیری نعمت چھن جائے اور تیری نگہبانی حاصل نہ رہے اور تیری پناہ
وَمِنْ حُلُولِ نَقِمَتِکَ وَمِنْ نُزُولِ عَذابِکَ وَٲَعُوذُ بِکَ مِنْ جَهدِ الْبَلائِ وَدَرَکِ الشَّقائِ
چاہتا ہوں تیری طرف سے سختی اورعذاب کے آنے سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں سخت آزمائش سے بدبختی کے آنے سے
وَمِنْ سُوئِ الْقَضائِ، وَشَماتَة الْاَعْدائِ، وَمِنْ شَرِّ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمائِ، وَمِنْ شَرِّ مَا
بری تقدیر سے دشمنوں کے طعن سے اور اس تکلیف سے جو آسمان سے نازل ہو اور ہر اس برائی سے جس کا
فِی الْکِتابِ الْمُنْزَلِ ۔ اَللّٰهمَّ لاَ تَجْعَلْنِی مِنَ الْاَشْرارِ، وَلاَ مِنْ ٲَصْحابِ النَّارِ، وَلاَ
ذکر نازل شدہ کتاب میں ہے اے اللہ! مجھے برے لوگوں میں قرار نہ دے اور نہ ہی اہل جہنم میں سے قرار دے اور نہ ہی مجھے نیک
تَحْرِمْنِی صُحْبَة الْاَخْیارِ، وَٲَحْیِنِی حَیَاۃً طَیِّبَة، وَتَوَفَّنِی وَفاة طَیِّبَة تُلْحِقُنِی
افراد کی صحبت سے محروم رکھ مجھے پاکیزہ زندگی نصیب کرمجھ کو بہترین حالت میں موت دے نیکوکاروں میں شامل کردینا
بِالْاَ بْرارِ، وَارْزُقْنِی مُرافَقَة الْاَنْبِیائِ فِی مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِیکٍ مُقْتَدِرٍ ۔ اَللّٰهمَّ لَکَ
مجھے انبیائ کا ساتھ عطا فرمانا اس مقام صدق و صفا میں جو تیری زبردست حکومت میں ہے اے معبود! حمد تیرے ہی
الْحَمْدُ عَلَی حُسْنِ بَلائِکَ وَصُنْعِکَ، وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی الْاِسْلامِ وَاتِّباعِ السُّنَّة، یَا
لیے ہے تیری طرف سے بہترین آزمائش میں مدد کرنے پر اور حمد تیرے لیے ہے کہ تو نے اسلام کی پیروی اور سنت پر عمل کرنے کی
رَبِّ کَما هدَیْتَهمْ لِدِینِکَ وَعَلَّمْتَهمْ کِتابَکَ فَاهدِنا وَعَلِّمْنا، وَلَکَ الْحَمْدُ
توفیق دی ہے اے پروردگار جیسے تونے ان کی اپنے دین کی طرف رہنمائی کی اپنی کتاب انہیں سکھائی پس ہماری بھی رہنمائی کر اور
عَلَی حُسْنِ بَلائِکَ وَصُنْعِکَ عِنْدِی خاصَّةکَما خَلَقْتَنِی
ہمیں سکھا اور حمد تیرے لیے ہے بہترین آزمائش پر اور اس خاص احسان پر جو تو نے مجھ پر کیا ہے جیسا کہ تو نے مجھے پیدا کیا ہے تو
فَٲَحْسَنْتَ خَلْقِی وَعَلَّمْتَنِی فَٲَحْسَنْتَ تَعْلِیمِی وَهدَیْتَنِی فَٲَحْسَنْتَ هدایَتِی، فَلَکَ
اچھی صورت دی ہے مجھے علم سکھایا تو بہترین تعلیم دی ہے اور میری رہنمائی کی تو کیا خوب رہنمائی کی ہے پس حمد تیرے
الْحَمْدُ عَلَی إنْعامِکَ عَلَیَّ قَدِیماً وَحَدِیثاً، فَکَمْ مِنْ کَرْبٍ یَا سَیِّدِی قَدْ فَرَّجْتَه وَکَمْ
لیے ہے کہ تو نے مجھے اول سے آخر تک مسلسل نعمتیں دیں پس اے میرے سردار کتنے ہی دکھ تھے جو تو نے دور کردیے میرے آقا
مِنْ غَمٍّ یَا سَیِّدِی قَدْ نَفَّسْتَه وَکَمْ مِنْ همٍّ یَا سَیِّدِی قَدْ کَشَفْتَه وَکَمْ مِنْ بَلائٍ یَا
کتنے ہی غم تھے جو تو نے مٹادیے اے میرے مالک! کتنے ہی اندیشے تھے جو تو نے محو کردیئے اے میرے
سَیِّدِی قَدْ صَرَفْتَه وَکَمْ مِنْ عَیْبٍ یَا سَیِّدِی قَدْ سَتَرْتَه فَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی کُلِّ حالٍ
آقا کتنی ہی پریشانیاں تھیں جو تو نے ختم کردیںاور کتنے ہی عیب تھے جو تو نے ڈھانپ لیے پس حمد تیرے لیے ہے
فِی کُلِّ مَثْویً وَزَمَانٍ وَمُنْقَلَبٍ وَمَقامٍ وَعَلَی هذِه الْحالِ وَکُلِّ حالٍ ۔ اَللّٰهمَّ اجْعَلْنِی
ہر ایک حال میں ہرجگہ ہر زمانے میں ہر ایک منزل اور ہر ایک مقام پر اور اس موجودہ حالت میں اور ہر حالت میں اے معبود! آج
مِنْ ٲَفْضَلِ عِبادِکَ نَصِیباً فِی هذَا الْیَوْمِ مِنْ خَیْرٍ تَقْسِمُه ٲَوْ ضُرٍّ تَکْشِفُه، ٲَوْ سُوئٍ
کے دن مجھے حصہ و نصیب کے لحاظ سے اپنے سب بندوں سے برتر قرار دے اس بھلائی میں جوتو نے تقسیم کی یا جو تکلیف تو نے دور
تَصْرِفُه ٲَوْ بَلائٍ تَدْفَعُه ٲَوْ خَیْرٍ تَسُوقُه، ٲَوْ رَحْمَۃٍ تَنْشُرُها، ٲَوْ عافِیَۃٍ تُلْبِسُها فَ إنَّکَ
کی یا جو برائی تو نے ہٹائی یا جو سختی تو نے ٹالی یا جو خیر تو نے عطا کی یا جو رحمت تو نے عام کی یا جو عافیت تو نے عنایت کی ہے کہ بے شک
عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَبِیَدِکَ خَزائِنُ السَّماواتِ وَالْاَرْضِ وَٲَنْتَ الْواحِدُ الْکَرِیمُ
تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے آسمانوں اور زمین کے خزانے تیرے قبضے میں ہیںاور تو وہ یکتا بزرگی والا
الْمُعْطِی الَّذِی لاَ یُرَدُّ سائِلُه، وَلاَ یُخَیَّبُ آمِلُه، وَلاَ یَنْقُصُ نائِلُه، وَلاَ یَنْفَدُ مَا عِنْدَه
عطا کرنے والا ہے جو کسی سائل کو ہٹکاتا نہیں کسی امیدوار کو مایوس نہیں کرتا اور جس کی عطاکم نہیں ہوتی اور جو کچھ اس کے پاس ہے
بَلْ یَزْدادُ کَثْرَة وَطِیباً وَعَطائً وَجُوداً، وَارْزُقْنِی مِنْ خَزٰائِنِکَ الَّتِی لاَ تَفْنی، وَمِنْ
ختم نہیں ہوتا بلکہ وہ بڑھتاہے مقدارمیں پاکیزگی میں عطا میں اور سخاوت میں اور مجھے اپنے ان خزانوں سے عنایت کر جو ختم نہیں
رَحْمَتِکَ الْواسِعَة إنَّ عَطائَکَ لَمْ یَکُنْ مَحْظُوراً وَٲَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ بِرَحْمَتِکَ
ہوتے اور اپنی وسیع رحمت میں سے مجھے عطا کر کہ بے شک تیری عطا کبھی بند نہیں ہوتی اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اپنی رحمت کے
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
ساتھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
﴿۲﴾وہ دس تسبیحات جو سید نے ذکر کی ہیں ان کو ہزار مرتبہ پڑھے اور وہ روز عرفہ کے اعمال میں آئیںگیں۔
﴿۳﴾دعا اَللّٰهمَّ تَعَبَّأَ وَ تَهیَّأَ پڑھے کہ جو شب جمعہ کے اعمال میں مذکور ہے اور اسے روز عرفہ میں پڑھنا بھی وارد ہوا ہے۔
﴿۴﴾زمین کربلا میں امام حسین -کی زیارت کرے اور یوم عید تک وہیں رہے تا کہ اس سال میں ہر شر سے محفوظ رہ سکے۔
نویں ذی الحجہ کا دن یہ روز عرفہ ہے اور بہت بڑی عید کا دن ہے۔ اگر چہ اس کو عید کے نام سے موسوم نہیں کیا گیا، یہی وہ دن ہے جس میں خدائے تعالیٰ نے بندوں کو اپنی اطاعت و عبادت کی طرف بلایاہے ، آج کے دن ان کے لیے اپنے جود و سخا کا دسترخوان بچھایا ہے اور آج شیطان کو دھتکارا گیا اور وہ ذلیل و خوار ہوا ہے۔
روایت ہے کہ امام زین العابدین -نے روز عرفہ ایک سائل کی آواز سنی جو لوگوں سے خیرات مانگ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: افسوس ہے تجھ پرکہ آج کے دن بھی تو غیر خدا سے سوال کر رہا ہے حالانکہ آج تو یہ امید ہے کہ ماؤں کے پیٹ کے بچے بھی خدا کے لطف و کرم سے مالامال ہو کر سعید و خوش بخت ہو جائیں ۔
اس دن کے چند ایک اعمال ہیں:
﴿۱﴾غسل کرے۔ ﴿۲﴾امام حسین -کی زیارت کرے اس کا ثواب ہزار حج وعمرہ اور ہزار جہاد جتنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ اس زیارت کی فضیلت میں بہت سی متواتر حدیثیں نقل ہوئی ہیں ۔ کہ آج کے دن جو کوئی حضرت کے قبہ مقدسہ کے سائے میں رہے تو اس کا ثواب عرفات والوں سے کم نہیں زیادہ ہے اور وہ ان لوگوں سے مقدم ہے۔ حضرت کی زیارت کی کیفیت باب زیارت میں آئے گی ۔ تا ہم یہ یاد رہے کہ یہ ثواب اور درجہ اس شخص کے لیے ہے جو اپنا واجب حج چھوڑ کر زیارات کو نہ گیا ہو۔
﴿۳﴾نماز عصر کے بعد دعائ عرفہ پڑھنے سے قبل زیر آسمان دو رکعت نماز بجا لائے اور اپنے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرے تاکہ اسے عرفات میں حاضری کا ثواب ملے اور اس کے گناہ معاف ہوں۔اس کے بعد ائمہ طاہرین ٪کے حکم کے مطابق دعائ عرفہ پڑھے اور اعمال عرفہ بجا لائے اور یہ اعمال بہت زیادہ ہیں کہ اس مختصر کتاب میں ان کا بیان ممکن نہیں، پھر بھی حسب گنجائش ہم یہاں چند اعمال کا ذکر کرتے ہیں۔
شیخ کفعمی نے مصباح میں فرمایا ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ مستحب ہے بشرطیکہ دعائ عرفہ کے پڑھنے میں کمزوری کا بھی خوف نہ ہو۔ زوال سے پہلے غسل کرنا بھی مستحب ہے اور شب عرفہ وروز عرفہ زیارت امام حسین -بھی مستحب ہے۔
زوال کے وقت زیر آسمان نماز ظہر و عصر نہایت متانت اور سنجیدگی سے بجا لائے، اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سورہ توحید اور دوسری رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سورہ کافرون پڑھے، اس کے بعد چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہررکعت میں سورہ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ توحید کی پڑھے:
مؤلف کہتے ہیں کہ یہ چار رکعت وہی امیر المومنین -کی نماز ہے جو اعمال روز جمعہ میں مذکور ہے، پھر فرماتے ہیں کہ چار رکعت نماز کے بعد یہ دس تسبیحات پڑھے۔ جو رسول اللہ سے مروی ہیں اور سید ابن طاؤس نے اپنی کتاب اقبال میں درج کیں اور وہ یہ ہیں۔
سُبْحانَ الَّذِی فِی السَّمائِ عَرْشُه سُبْحانَ الَّذِی فِی الْاَرْضِ حُکْمُه سُبْحانَ الَّذِی
پاک ہے وہ خدا جس کا عرش آسمان میں ہے پاک ہے وہ خدا جس کا حکم زمین میں نافذ ہے پاک ہے وہ خد اجس کا
فِی الْقُبُورِ قَضاؤُه سُبْحانَ الَّذِی فِی الْبَحْرِ سَبِیلُه سُبْحانَ الَّذِی فِی النَّارِ سُلْطانُه
فیصلہ قبروں میں نافذ ہے پاک ہے وہ خدا جس کا دریا میں راستہ ہے پاک ہے وہ خدا جو جہنم پر اختیار رکھتا ہے
سُبْحانَ الَّذِی فِی الْجَنَّة رَحْمَتُه سُبْحانَ الَّذِی فِی الْقِیامَة عَدْلُه سُبْحانَ الَّذِی رَفَعَ
پاک ہے وہ خدا جنت میں جس کی رحمت ہے پاک ہے وہ خداقیامت میں جس کا عدل ہے پاک ہے وہ خدا جس نے آسمان
السَّمائَ سُبْحانَ الَّذِی بَسَطَ الْاَرْضَ سُبْحانَ الَّذِی لاَ مَلْجَٲَ وَلاَ مَنْجی مِنْه إلاَّ إلَیْه
بلند کیا پاک ہے وہ خدا جس نے زمین بچھائی پاک ہے وہ خدا جس سے پناہ و نجات نہیں مگر اسی کے ہاں سے
پھر سو مرتبہ کہے : سُبْحَانَ اﷲِ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ اﷲُ اَکْبَرُ نیز سورہ توحید و آیت الکرسی اور صلوات
اللہ پاک ہے اللہ ہی کے لیے حمد ہے نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اورا للہ بزرگتر ہے
سوسو مرتبہ پڑھے، دس مرتبہ کہے: لَا اِلَہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَه، لَا شَرِیْکَ لَه، لَه، الْمُلْکُ وَ لَه
نہیںکوئی معبود سوائے اللہ کے وہ یکتا ہے کوئی اس کا ثانی نہیں اسی کے لیے حکومت اور حمد
الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَ یُمِیْتُ وَ یُحْیِیْ وَ هوَ حَیُّ، لَا یَمُوتُ بِیَدِه الْخَیْرُ وَهوَ
وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے اور موت دیتا اور زندہ کرتا ہے اور وہ ایسازندہ ہے جسے موت نہیں اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ
عَلیٰ کُلِّ شَئْیٍ قَدِیْرُ، دس مرتبہ کہے: اَسْتَغْفِرُ اﷲُ الَّذٰی لاٰ اِلة اِلاّٰ هوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ
ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے بخشش چاہتاہوں اس اللہ سے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں زندہ و پائندہ ہے اور
وَاَتَوُبُ اِلَیْہِ دس مرتبہ کہے: یٰا اﷲُ دس مرتبہ کہے: یٰا رَحْمٰنُ دس مرتبہ کہے: یٰا رَحیٰمُ دس مرتبہ کہے:
میں اسکے حضور توبہ کرتا ہوں اے اللہ اے بڑے مہربان اے رحم والے
یٰا بَدیٰعُ السَّمَوٰاتِ وَ الْاَرْضِ یٰا ذَا الْجَلاٰلِ وَ الْاِکْرٰامِ دس مرتبہ کہے: یٰا حَيُّ یَا قَیُّومُ
اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے اے جلالت و بزرگی کے مالک اے
دس مرتبہ کہے: یٰا حَنَّانُ یٰا مَنَّانُ دس مرتبہ کہے: یٰا لاٰ اِلٰة اِلاّٰ اَنْتَ دس
زندہ اے پائندہ اے محبت والے اے احسان والے اے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں
مرتبہ کہے: آمین پھر یہ کہے : اَللّٰهمَّ اِنّیِ اَسْئَلُکَ یٰا مَنْ هوَ اَقْرَبُ اِلَیَّ مِنْ حَبْلِ
اے معبود! سوال کرتا ہوں تجھ سے اے وہ جو شہ رگ سے زیادہ میرے قریب و نزدیک
الْوَریٰد یٰا مَنْ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْئِ وَ قَلْبِہ یَا مَنْ هوَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلٰی وَ بِالْاُفُقِ
ہے اے وہ جو انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اے وہ جو بلند مقام اور واضح
الْمُبیٰنِ یٰا مَنْ هوَ الْرَحْمٰنُ عَلٰی الْعَرْشِ اسْتَوٰی یٰا مَنْ لَیْسَ کَمِثْلِه شَیْئٌ وَهوَ
افق میں ہے اے وہ جو بڑے رحم والا ہے اور عرش پر مسلط ہے اے وہ جس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور وہ
سَمیٰعُ الْبَصٰیرْ اَسْئَلُکَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ
سننے دیکھنے والا ہے سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما ۔
پس اپنی حاجت طلب کرے کہ انشائ اﷲ پوری ہوگی ۔
امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ جو شخص یہ صلوات پڑھے تو گویا اس نے اہل بیت(ع) کو مسرور کیا ہے۔ اور وہ یہ ہے :
اَللّٰهمَّ یَا ٲَجْوَدَ مَنْ ٲَعْطی، وَیَا خَیْرَ مَنْ سُئِلَ، وَیَا ٲَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ اَللّٰهمَّ صَلِّ
اے اللہ! اے ہر عطا کرنے والے سے زیادہ سخی اے ہر سوال کئے ہوئے سے بہتر اور اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے اے اللہ
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِه فِی الْاَوَّلِینَ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِه فِی الاَْخِرِینَ، وَصَلِّ عَلَی
حضرت محمد(ص) پر اور انکی آل پر رحمت نازل فرما پہلوں کیساتھ اور حضرت محمد(ص) اور انکی آل پر رحمت نازل کر پچھلوں کیساتھ اور حضرت محمد(ص)
مُحَمَّدٍ وَآلِه فِی الْمَلَأِ الْاَعْلیٰ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِه فِی الْمُرْسَلِینَ ۔ اَللّٰهمَّ ٲَعْطِ
اور ان کی آل پر رحمت نازل کر معالم بالا میں اور حضرت محمد(ص) اور ان کی آل پر رحمت نازل کر مرسلوں کے ساتھ اے اللہ! محمد(ص)
مُحَمَّداً وَآلَه الْوَسِیلَة وَالْفَضِیلَة وَالشَّرَفَ وَالرِّفْعَة وَالدَّرَجَة الْکَبِیرَۃَ ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی
و آل(ع) محمد(ص) کو ذریعہ و وسیلہ بڑائی بزرگی بلندی اور بہت بڑا درجہ و مقام عطا کر اے اللہ! بے شک میں
آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْه وَآلِه وَلَمْ ٲَرَه فَلا تَحْرِمْنِی فِی الْقِیامَة رُؤْیَتَه
ایمان لایا ہوں حضرت محمد پر اور انہیں دیکھا نہیں پس قیامت میںمجھے ان کے دیدار سے محروم نہ رکھنا
وَارْزُقْنِی صُحْبَتَه، وَتَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِه، وَاسْقِنِی مِنْ حَوْضِه مَشْرَباً رَوِیّاً ساِئغاً
اور ان کی صحبت نصیب کرنا نیز مجھے ان کے دین پر موت دے ان کے حوض کوثر میں سے پانی پلانا جو سیر کردینے والا خوش مزہ و
ھَنِیئاً لاَ ٲَظْمَٲُ بَعْدَه ٲَبَداً، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی
شیریں ہو کہ اس کے بعد میں کبھی پیاسا نہ ہوں بے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اے اللہ! بیشک میں ایمان لاتا ہوں حضرت محمد
اﷲُ عَلَیْه وَآلِه وَلَمْ ٲَرَه فَعَرِّفْنِی فِی الْجِنانِ وَجْهه ۔ اَللّٰهمَّ بَلِّغْ مُحَمَّداً صَلَّی اﷲُ
پر اور انہیں دیکھا نہیں پس جنت میں مجھے ان کی پہچان کرادینا اے اللہ! پہنچادے حضرت محمد
عَلَیْه وَآلِه مِنِّی تَحِیَّة کَثِیرَة وَسَلاماً،
کو میری طرف سے بہت بہت آداب اور سلام۔
اس کے بعد دعائ ام داؤد پڑھے جو ماہ رجب کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہے۔
پھر یہ تسبیح پڑھے کہ جس کے ثواب کا اندازہ ہی نہیں ہوسکتا اور بوجہ اختصا ر ہم نے اس کوبیان نہیں کیا ، وہ تسبیح یہ ہے:
سُبْحانَ اﷲِ قَبْلَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَسُبْحانَ اﷲِ بَعْدَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَسُبْحانَ اﷲِ مَعَ کُلِّ ٲَحَدٍ
پاک ہے وہ خدا جو ہر چیز سے پہلے ہے پاک ہے وہ خدا جو ہر چیز کے بعد ہے پاک ہے وہ خدا جو ہر چیز کے ساتھ ہے
وَسُبْحانَ اﷲِ یَبْقی رَبُّنا وَیَفْنی کُلُّ ٲَحَدٍ وَسُبْحانَ اﷲِ تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ
پاک ہے خدا ہمارا رب جو وہ باقی رہے گا جب کہ ہر چیز فنا ہوجائے گی پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے جو تسبیح کرنے والوں کی
الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً قَبْلَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَسُبْحانَ اﷲِ تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ
تسبیح سے بہت بہت برتر ہے ہر ایک چیز سے پہلے اور پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے جو تسبیح کرنے والوں کی
الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً بَعْدَ کُلِّ ٲَحَدٍوَسُبْحانَ اﷲِ تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ
تسبیح سے بہت بہت برتر ہے ہر چیز کے بعد اور پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے جو تسبیح کرنے والوں کی
الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً مَعَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَسُبْحانَ اﷲِ تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ
تسبیح سے بہت بہت برتر ہے ہر چیزکے ساتھ اور پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے جو تسبیح کرنے والوں کی
الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً لِرَبِّنَا الْباقِی وَیَفْنی کُلُّ ٲَحَدٍ وَسُبْحانَ اﷲِ تَسْبِیحاً لاَ
تسبیح سے بہت بہت برتر ہے کہ ہمارا رب باقی رہے گاجب کہ ہر چیز فنا ہو جائے گی پاک ہے نہایت پاکیزہ ہے کہ
یُحْصی وَلاَ یُدْری وَلاَ یُنْسی وَلاَ یَبْلی وَلاَ یَفْنی وَلَیْسَ لَه مُنْتَهی وَسُبْحانَ اﷲِ
شمار نہیں ہوسکتا سمجھ میں نہیں آتا فراموش نہیں ہوتا پرانا نہیں ہوتا ناپید نہیں ہوتا اور اس کی کوئی انتہا نہیں ہے پاک ہے خدا
تَسبِیحاً یَدُومُ بِدَوامِه وَیَبْقی بِبَقائِه فِی سِنِی الْعالَمِینَ وَشُهورِ الدُّهورِ وَٲَیَّامِ
نہایت پاکیزہ ہے جو ہمیشہ ہے اسکی ہمیشگی سے باقی ہے اسکی بقاکیساتھ جہانوں کے برسوں ہر زمانے کے مہینوں دنیا کے تمام دنوں
الدُّنْیا وَساعاتِ اللَّیْلِ وَالنَّهارِ وَسُبْحانَ اﷲِ ٲَبَدَ الْاَبَدِ وَمَعَ الْاَ بَدِ مِمّا لاَ یُحْصِیه
اور رات دن کی ہر ہر گھڑی میں پاک ہے وہ خدا جو ہمیشہ ہمیشہ ہے ہمیشگی کے ساتھ کہ جس کی ذات کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا وہ زمانہ
الْعَدَدُ، وَلاَ یُفْنِیه الْاَمَدُ، وَلاَ یَقْطَعُه الْاَ بَدُ، وَ تَبارَکَ اﷲُ ٲَحْسَنُ الْخالِقِینَ ۔
گزرنے سے فنا نہیں ہوا اور ہمیشگی اس سے جدا نہیں ہوسکتی اور برکت والا ہے وہ خدا جو بہترین خالق ہے۔
پھر کہے : وَالْحَمْدُ ﷲِ قَبْلَ کُلِّ اَحَدٍ وَالْحَمْدُ ﷲِ بَعْدَ کُلِّ اَحَدٍ دعا کے آخر تک لیکن ہر جگہ
حمد ہے خدا کے لیے ہر چیز سے پہلے اور حمد ہے خدا کے لیے ہر چیز کے بعد ....
سُبْحَانَ اﷲِ کی بجائے اَلْحَمْدُ ﷲِ کہے اور جب اَحْسَنُ الْخَالِقِین تک پہنچے تو کہے لاٰ اِلٰه اِلاّٰ اﷲُ
پاک ہے خدا حمد خدا ہی کے لیے ہے جو بہترین خالق ہے نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے
قَبْلَ کُلِّ اَحَدٍ دعا کے آخر تک مگر ہر جگہ سُبْحَانَ اﷲِ ہے وہاں لاٰ اِلٰه اِلاّٰ اﷲُ کہے اور اسکے بعد کہے
جو ہر چیز سے پہلے ہے۔ پاک ہے خدا نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے
وَاﷲُ اَکْبَرُ قَبْلَ کُلِّ اَحَدٍ دعا کے آخر تک لیکن ہر جگہ سُبْحٰانَ اﷲِ کی بجائے اَﷲُ اَکْبَرُکہے پھر یہ
سب سے بڑا ہے خدا جو ہرچیز سے پہلے ہے ..... پاک ہے اﷲ خدا بزرگتر ہے
دعا پڑھے جو شب جمعہ کے اعمال میں ذکر ہوئی ہے اَللّٰهمَّ مَنْ تَعَبَّأَ وَتَهیَّأَ۔بعد میں امام زین العابدین-
اے اللہ! جو آمادہ ہؤا اور تیار ہوا
کی یہ دعا پڑھے جو شیخ طوسی(رح) نے مصباح المتہجد میں ذکر کی ہے:اَللّٰهمَّ اَنْتَ اﷲُ رَبُّ الْعٰالَمیٰنَ
اے اللہ! تو ہی وہ خدا ہے جو جہانوں کا رب ہے۔