کیا حدیث قرآن کی مخالف ہے؟
شیعہ اور اہل سنت والجماعت میں سے طرفین کے عقیدہ کی بحث و تحقیق کے بعد ہم نے یہ محسوس کیا ہے کہ ششیعہ اپنے تمام فقہی امور میں کتاب ِ خدا اور سنت نبوی(ص) کی طرف رجوع کرتے ہیں اور کسی چیز سے سروکار نہیں رکھتے۔
وہ قرآن کو پہلا رتبہ دیتے ہیں اور حدیث کو دوسرا رتبہ دیتے ہیں اور اسے اچھی طرح پرکھتے ہیں اور کتابِ خدا سے مطابقت کرتے ہیں ۔ پس جو حدیث کتاب ِخدا کے موافق ہوتی ہے اسے لے لیتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں اور جو کتاب خدا کےخلاف ہوتی ہے اسے چھوڑ دیتے ہیں اور اس کا کوئی وزن نہیں سمجھتے ۔ ( قسم اپنی جان کی یہ وہ بہترین منطق ہےجس نے ان پر محدثین کا راستہ بند کردیا ہے جنھوں نے تدلیس حدیث میں شہرت پائی تھی اور اسے رسول(ص) کی طر ف منسوب کردیا تھا جب کہ آپ(ص) اس سے بری ہیں۔
اصل میں شیعوں کے اس نظریہ کا سرچشمہ وہ حدیث ہے جو ائمہ اہل بیت(ع) نے اپنے جد رسول (ص) سے نقل کی ہے۔ آپ (ص) کا ارشاد ہے: جب تمھارے پاس کوئی حدیث آئے تو تم ( پہلے)
اسے کتاب خدا پر رکھ لو۔ اگر وہ اس کے موافق ہے تو اس پر عمل کرو اور اگر مخالف ہے تو دیوار پر دے مارو۔
امام صادق (ع) نے متعدد بار فرمایا : جو حدیث قرآن کے موافق نہیں ہے وہ جھوٹی ہے۔
اصول کافی میں منقول ہے کہ رسول (ص) نے منیٰ میں لوگوں کے درمیان خطبہ دیا اور فرمایا : لوگو! میری طرف سے جوبات تم تک پہونچتی ہے۔ ( اگر) وہ کتاب خدا کےموافق ہے تو وہ واقعا میرا قول ہے۔ اور جو بات میری طرف سے نقل ہو اور وہ کتابِ خدا کے خلاف ہو تو وہ میرا قول نہیں ہے۔
شیعہ امامیہ نے اسی مضبوط اساس پر اپنے عقائد اور فقیہ کی تعمیر کی ہے۔ پس جب حدیث اسناد کے لحاظ سے صحیح ہوتو اس وقت اسے اس میزان پر تولنا ضروری ہے اور اس کتاب پر پرکھنا ضروری ہے جس میں کسی بھی طرف سے باطل داخل نہیں ہوسکتا ۔
فرق اسلامیہ کے درمیان صرف شیعہ ہی ایک ایسا فرقہ ہے جس نے یہ شرط رکھی ہے خصوصا باب تعارض میں۔ یعنی جہاں دو (۲) روایات و اخبار ایک دوسرے کے مخالف ہوں۔
شیخ مفید نے اپنی " تصحیح الاعتقاد " نامی کتاب میں تحریر کیا ہے، کتابِ خدا ،احادیث و روایات پر مقدم ہے اور اس کےذریعہ اخبار و احادیث کے ضعف و صحت کا علم حاصل کیا جا تا ہے پس جو اس (قرآن) پر پوری اتر ے وہ حق ہے اور اس کےخلاف باطل ہے۔
اور اس شرط کی بنا پر حدیث کو کتابِ خدا پر تولتے ہیں لہذا اہل سنت والجماعت سے شیعہ بہت سے فقہی احکام اور عقائد میں ممتاز ہیں۔
شیعوں کے عقائد اور احکام کو ہر ایک محقق کتاب خدا کے موافق پائے گا۔ اس کے برخلاف اہل سنت والجماعت کے عقائد اور احکام کو صریح طور پر قرآن کے خلاف پائے گا۔ عنقریب ہم اس بحث کو تفصیلی طور پر بیاں کریں گے اور دلیل سے ثابت کریں گے۔
تحقیق کرنے والا اس بات کو بھی اچھی طرح محسوس کرے گا کہ شیعہ اپنی کسی بھی حدیث کی کتاب کو مکمل طور پر صحیح نہیں کہتے ہیں۔ اور نہ ہی اسے قرآن کے برابر ٹھہراتے ہیں جیسا کہ اہل سنت والجماعت ان تمام حدیثوں کو جن کو بخاری و مسلم نےجمع کیا ہے صحیح کہتے ہیں باوجودیکہ ان میں سینکڑوں حدیثیں ایسی ہیں جو سراسر کتاب خدا کے خلاف ہیں۔
آپ کی اطلاع کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ شیعوں کی کتاب کافی باوجود اپنے مؤلف محمد بن یعقوب کلینی کی قدر و منزلت کے اور علم احادیث میں انکے تبحر علمی کے باوجود شیعہ علما نے ایک روز بھی یہ دعوی نہیں کیا کہ جو کچھ کلینی نے جمع کیا ہے وہ سب صحیح ہے بلکہ اس کے برعکس بعض شیعہ علما نے اس کے نصف سے زیادہ حصہ کو غیر صحیح قرار دیا ہے ۔ خود مؤلف نےیہ دعویٰ نہیں کیا ہے کہ جو کچھ میں اس کتاب میں جمع کیا ہے وہ سب صحیح ہے۔
شاید یہ سب کچھ سیرت خلفا کا نتیجہ ہے پس اہل سنت والجماعت نےجن ائمہ کی اقتداء کی وہ احکام قرآن و سنت سے جاہل تھے یا جانتے تھے لیکن بعض اسباب کی بنا پر اپنی رائے سے اجتہاد کر لیتے تھے ان میں سے بعض اجتہادات کا ہم گذشتہ بحثوں میں تذکرہ کر چکے ہیں۔
لیکن شیعہ ائمہ اطہار (ع) کی قتدا کرتے ہیں جو کہ قرآن کے ہم پلہ اور اس کے ترجمان ہیں وہ نہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور نہ اس میں اختلاف کرتے ہیں۔
جو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ اس کا گواہ بھی ہے۔اور اس سے پہلے کتابِ موسیٰ گوہی دے رہی ہے جو کہ رحمت و پیشوا تھی۔
صاحبان ایمان اسی پر ایمان رکھتے ہیں اور جو لوگ اس کا انکار کرتے ہیں ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ خبردار تم قرآن
کے بارے میں شک میں مبتلا نہ ہونا وہ تمھارے پر وردگار کی طرف سے برحق ہے۔ لیکن اکثر لوگ اس پر ایمان نہیں لاتے ۔( سورہ ہود : آیت۱۷)