امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حضرت امام رضا علیہ السلام کی فضیلت میں چالیس احادیث

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

حضرت امام موسی الرضا علیہ السلام

قال الامام علی بن موسی الرضا علیہ السلام:

1۔ "لَا يَكُونُ اَلْمُؤْمِنُ مُؤْمِناً حَتَّى يَكُونَ فِيهِ ثَلاَثُ خِصَالٍ سُنَّةٌ مِنْ رَبِّهِ وَسُنَّةٌ مِنْ نَبِيِّهِ وَسُنَّةٌ مِنْ وَلِيِّهِ فَالسُّنَةُ مِنْ رَبِّهِ كِتْمَانُ سِرِّهِ قَالَ اَللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ <عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا * إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ> [ سورہ جن، آیات 26-27۔] وَأَمَّا اَلسُّنَّةُ مِنْ نَبِيِّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ فَمُدَارَاةُ اَلنَّاسِ فَإِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ نَبِيَّهُ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ بِمُدَارَاةِ اَلنَّاسِ فَقَالَ <خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ> [ سورہ اعراف، آیت 199] وَأَمَّا اَلسُّنَّةُ مِنْ وَلِيِّهِ فَالصَّبْرُ فِي اَلْبَأْسَاءِ وَاَلضَّرَّاءِ فَإِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ <وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ>؛ [سورہ بقرہ، آیت 177۔] ؛ [ الکلینی، اصول کافی، ج3، ص339؛ شیخ صدوق، الخصال، ص82۔]

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

مؤمن، حقیقی مؤمن نہیں بن سکتا سوا اس کے کہ تین خصلتوں کا حامل ہے: ایک سنت اس کے پروردگار کی طرف کی ہے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا <وہ غیب کا جاننے والا ہے تو وہ اپنے غیب پر کسی کو حاوی نہیں کرتا * سوا اس پیغمبر کے جسے اس نے منتخب کیا ہے> ایک اس کے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف کی ہے جو لوگوں کے ساتھ شائستگی اور رواداری سے پیش آنے، سے عبارت ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو حکم دیتے ہوئے فرمایا: <معاف کرنے کا وطیرہ اختیار کیجئے اور نیکو کاری کا حکم کیجئے اور جاہلوں سے بے اعتنائی کیجئے >، اور ایک سنت اس کے امام کی طرف کی ہے جو کہ تنگدستی اور پریشانی کے وقت صبر، استقامت اور بردباری سے عبارت  ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: < اورفقروفاقہ، بیماری اور ہنگام جنگ میں ثابت قدم رہیں>"۔

 

2۔ "اَلْمُسْتَتِرُ بِالْحَسَنَةِ يَعْدِلُ سَبْعِينَ حَسَنَةً وَاَلْمُذِيعُ بِالسَّيِّئَةِ مَخْذُولٌ وَاَلْمُسْتَتِرُ بِهَا مَغْفُورٌ لَهُ؛ [اصول کافی، ج4، ص160۔]

امام رضا (علیہ السلام) نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

خفیہ طور پر نیک کام کرنے والے کا ثواب 70 حسنات کے برابر ہے، اور اعلانیہ بدی کرنے والا شرمندہ اور تنہا ہے اور جو اس [برائی] کو چھپائے اس کو بخش دیا جائے گا"۔


3 ـ عُيُونُ أخْبارِ الرِضا عليه ‏السلام : بِالإسنادِ عَنِ النُّعمانِ بْنِ سَعْدٍ قالَ : قالَ أميرُ المُؤمِنينَ  عليه ‏السلام :« سَيُقْتَلُ رَجُلٌ مِنْ وُلْدِي بِأرْضِ خُراسانَ بِالسَمِّ ظُلْماً اسْمُه اِسْمي ، واسمُ أبيه اسمُ ابنِ عِمْرانَ، موسى­ عليه ‏السلام، ألا فَمَنْ زارَهُ في غُرْبَتِهِ غَفَرَ اللّه‏ُ تعالى ذُنُوبَهُ ما تَقَدَّمَ مِنْها وَما تَأخَّرَ ، وَلَوْ كانَتْ مِثْلَ عَدَدِ النُّجُومِ وقَطْرِ الأمْطارِ وَوَرَقِ الأشْجارِ »[1] ۔
نعمان بن سعد نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے نقل کیا کہ آپ نے فرمایا:
میرا ایک بیٹا جس کانام میرا نام ہے اور اُنکےباپ کانام عمران کے بیٹے موسیٰ علیہ السلام کا نام ہے ،جو خراسان میں زہر کے ذریعہ حالت مظلومیت میں شہید کیا جائے گا،جان لو!جو بھی عالم غربت میں اُنکی زیارت کرے گا خداوند متعال اُس کے گذشتہ اور آئندہ کے گناہ معاف کردے گا اگرچہ کہ اُس کے گناہ ستاروں اور بارش کے قطروں اور درختوں کے پتوں کی تعدادمیں ہی کیوں نہ ہوں۔
حضرت امام جعفر صادق عليه‏السلام :


     4 ـ عُيُونُ أخبارِالرِضا عليه ‏السلام : بِالإسْنادِ عَنِ الصّادِقِ  عليه‏السلام قالَ:« يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وُلْدِ ابنِي مُوسى اسْمُهُ اسْمُ أميرِالمُؤمِنِينَ ـ صَلَواتُ اللّه‏ِ عَلَيْه ـ إلى أرضِ طوسٍ وَهي بِخُراسانَ يُقْتَلُ فيها بِالسَمِّ فَيُدْفَنُ فيها غَرِيباً ، مَنْ زارَهُ عارِفاً بِحَقِّهِ أعْطاهُ اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ أجْرَ مَنْ أَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الفَتْحِ وَقاتَلَ »[2] ۔
چھٹے امام حضرت صادق علیہ السلام نے فرمایا:
میرے بیٹے موسیٰ کا ایک بیٹا جس کا نام امیر المومنین کا نام ہے جو سرزمین طوس یعنی خراسان میں زہر کے ذریعہ شہید ہوگا اور وہیں پر غریبانہ سپرد خاک کیا جائے گا۔جو بھی معرفت کے ساتھ اُن کی زیارت کرے گا ،اُس کی مثال اُس شخص جیسی ہے کہ جس نے (مکہ ) فتح ہو نے سے پہلے خدا کی راہ میں انفاق اور جہاد کیا ہو۔


5 ـ عُيُونُ أخْبارِ الرضا عليه‏ السلام بِالإسْنادِ عَنْ حَمْزَةِ بنِ حَمْران قال: قال أبُوعَبْدِاللّه‏ِ عليه‏ السلام:« يُقْتَلُ حَفَدَتِي بِأرضِ خُراسانَ فِي مَدِينَةٍ يُقالُ لَها : طُوسٌ ، مَنْ زَارَهُ إلَيْها عَارِفاً بِحَقِّهِ أخَذْتُهُ بِيَدِي يَوْمَ القِيامَةِ فَأدْخَلْتُهُ الجَنَّةَ، وَإنْ كانَ مِنْ أهْلِ الْكَبائِرِ ۔
قال: قُلْتُ : جُعِلْتُ فِداكَ ؛ وَما عِرْفانُ حَقِّهِ ؟
قال : يَعْلَمُ أنَّهُ إمامٌ مُفْتَرَضُ الطّاعَةِ شَهيدٌ ، مَنْ زارَهُ عارِفاً بِحَقِّهِ أعْطاهُ اللّه‏ُ تعالى لَهُ أجْرَ سَبْعِينَ ألفَ شَهيدٍ مِمَّنْ استُشْهِدَ بَيْنَ يَدَي رَسُولِ اللّه‏ِ صلى ‏الله‏ عليه‏ و‏آله ‏وسلم عَلى حَقِيقَةٍ »[3] ۔

حمزہ ابن حمران نے امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا کہ آپ نے فرمایا:
میرا ایک پوتا خراسان کے ایک طوس نامی شہر میں شہید ہوگا۔ جو معرفت کے ساتھ اُن کی زیارت کرے گا ،تو قیامت کے دن میں اُس کے ہاتھ سے پکڑ کر بھشت میں داخل کروں گا، اگرچہ کہ اُس نے گناہان کبیرہ انجام کیوں نہ دیے ہوں ۔
حمزہ کہتے ہیں :میں نے پوچھا :آپ پر میں قربان ہو جاوں ،حق کے امام کی پہچان کیا ہے؟
آپ نے فرمایا:یہ کہ وہ جان لے اُس کی اطاعت واجب ہے اور وہ شہیدہوا ہے ۔جو بھی معرفت کےساتھ اُن کی  زیارت کرے گا،خداوند متعال اُسے اُن ستر ہزار شہداء کا مرتبہ عطا کرے گا جو رسول خدا ﷺکے لشکر میں شہید ہوئے ہیں۔


6 ـ عُيُونُ أخْبارِ الرِضا عليه‏ السلام : وَفِي حَدِيثٍ آخَر قال : قال الصّادِقُ عليه ‏السلام:« يُقْتَلُ لِهذا ـ وأوْمَأ بِيَدِه إلى مَوْلانا مُوسى عليه‏ السلام ـ وَلَدٌ بِطُوس لايَزُورُهُ مِنْ شِيعَتِنا إلاّ الأنْدَرُ فالأنْدَرُ»[4] ۔
ایک اور حدیث امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوئی ہے کہ حضرت نے آپنی انگشت مبارک سے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
ان کا ایک بیٹا سرزمین طوس میں شہید ہوگا۔ہمارے شیعوں میں سے اُن کی زیارت نہیں کریں گے مگر بہت ہی کم لوگ (یہاں خالص شیعہ مراد ہیں)۔


7 ـ أمالِي الصَّدُوقِ : عَنْ عَبْدِاللّه‏ِ بنِ الفَضْلِ قال : كُنْتُ عِنْدَ أبي عَبْدِاللّه‏ِ  عليه ‏السلام فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ أهلِ طُوس، فَقالَ لَهُ : يا ابنَ رَسُولِ اللّه‏ِ ! ما لِمَنْ زَارَ قَبْرَ أبي عَبْدِاللّه‏ِ الحُسَيْنِ بْنِ عَليٍ  عليهماالسلام ؟ فَقالَ لَهُ:« يا طُوسِيُّ ! مَنْ زَارَ قَبْرَ أبِي عَبْدِاللّه‏ِ الحُسَيْنِ بْنِ عَليٍ  عليهماالسلام وَهُوَ يَعْلَمُ أنَّهُ إمَامٌ مِن اللّه‏ِ مُفْتَرَضُ الطاعَةِ عَلى الْعِبادِ غَفَرَ اللّه‏ُ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأخَّرَ وَقُبِلَ شَفاعَتُهُ في سَبْعِينَ مُذْنِباً ، ولَمْ يَسْأَلِ اللّه‏َ عزَّوجلَّ عِنْدَ قَبْرِهِ حاجَةً إلاّ قَضاها لَهُ»۔
 قالَ : فَدَخَلَ مُوسى بنُ جَعْفَرٍعليه‏ السلام فَأجْلَسَهُ عَلى فَخِذِهِ وأقْبَلَ يُقَبِّلُ مابَيْنَ عَيْنَيْه ثمَّ التَفَتَ إلَيهِ ، فَقالَ لَهُ :
« يا طُوسِيُّ ! إنَّهُ الإمامُ والخَلِيفَةُ وَالحُجَّةُ بَعْدِي، وإنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ صُلْبِهِ رَجُلٌ يَكُونُ رضىً للّه‏ِ عَزَّ وجَلَّ فِي سَمائِهِ وَلعِبادِهِ فِي أرْضِهِ ، يُقْتَلُ فِي أرْضِكُم بِالسَّمِّ ظُلْماً وَعُدْواناً وَيُدْفَنُ بِها غَرِيباً ، ألا فَمنْ زارَهُ في غُرْبَتِهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أنَّهُ إمامٌ بَعْدَ أبِيْه ، مُفْتَرَضُ الطّاعَةِ مِنَ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ ، كانَ كَمَنْ زَارَ رَسُولَ‏ اللّه‏ِ صلى ‏الله‏ عليه ‏و‏آله ‏وسلم »[5] ۔

عبداللہ بن فضل کہتے ہیں:میں حضرت صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھا کہ ایک طوس کا رہنے والا شخص داخل ہوا اور کہا :اے فرزند رسول خدا!حضرت امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کا ثواب کتناہے؟حضرت نے فرمایا:
اے طوسی!جو بھی امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کرے گا،جب کہ وہ جانتا بھی ہو کہ وہ خدا کی طرف سے امام ہیں اور ان کی اطاعت بندوں پر واجب ہے ،تو خدا وند اُس کے گذشتہ اور آئندہ کے سب گناہ معاف کردے گا اور ستر ہزار گناہ کاروں کے بارے میں اُس کی شفاعت کو قبول کرے گا،اور امام حسین علیہ السلام کے حرم میں جو بھی حاجت طلب کرے گا خداوند اُس کی حاجت کو پورا کرے گا۔
عبداللہ بن فضل کہتے ہیں :اتنے میں حضرت موسیٰ بن جعفر علیہ السلام وارد ہوئے اور حضرت صادق علیہ السلام نے انہیں اپنے زانو پر بیٹھایا اور اُن کی پیشانی کا بوسہ لیا ،اس کے بعد خراسانی شخص کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا:
اے طوسی! یہ میرے بعد میرے جانشین امام اور خدا کی حجت ہیں اور جلد ہی ان کا فرزند متولد ہو گا کہ جس پر آسمان پر خدا راضی ہے اور زمین پر لوگ راضی ہیں اور تمہاری سرزمین پر زہر کے ذریعہ مظلوم شہید ہوگا اور عالم غربت میں اُسے سپرد خاک کیا جائے گا۔
آگاہ رہو؛جو بھی یہ اعتقاد رکھتے ہوئے کہ وہ امام ہیں اور خدا کی طرف سے اُن کی اطاعت واجب ہے زیارت کرے گا ،گویا کہ اُس نے رسول خدا صلى ‏الله‏ عليه ‏و‏آله ‏وسلم کی زیارت کی ہے۔
حضرت امام موسى كاظم عليه‏ السلام :


 8 ـ عُيُونُ أخْبارِ الرضا  عليه ‏السلام : بِالإسْنادِ عن سُلَيمانِ بن حَفْصٍ قال : سَمِعْتُ مُوسى بنَ جَعْفَرٍ  عليه‏ السلام يَقُولُ:« مَنْ زارَ قَبْرَ وَلَدِي عليٍّ كانَ لَهُ عِنْدَاللّه‏ تعالى سَبْعُونَ حَجَّةً مَبْرُورَةً »۔
قُلْتُ : سَبْعُون حَجَّةً ؟! قال: « نَعَمْ ، وسَبْعُونَ ألْفَ حَجَّةٍ »۔
ثمّ قال: « رُبَّ حَجَّةٍ لا تُقْبَلُ ، وَمَنْ زارَهُ أو باتَ عِنْدَهُ لَيْلَةً كانَ كَمَنْ زَارَ اللّه‏َ فِي عَرْشِهِ »۔
قُلْتُ : كَمَنْ زَارَ اللّه‏َ فِي عَرْشِهِ ؟!
قالَ: « نَعَمْ؛ إذا كانَ يَوْمُ القِيامَةِ كانَ على عَرْشِ اللّه‏ِ تعالى أربْعَةٌ مِنَ الأوَّلينَ وأرْبَعَةٌ مِنَ الآخِرِين ، فَأمَّا الأوَّلُونَ فَنُوحٌ وَإبْراهِيمُ ومُوسى وَعِيسى، وأمَّا الأرْبَعَةُ الآخِرُونَ فَمُحَمَّدٌ وعَلِيٌ وَالْحَسَنُ وَالحُسَينُ ـ صَلَواتُ اللّه‏ِ عَلَيْهِم ـ ثُمَّ يُمَدُّ المِطْمارُ فَتَقْعُدُ مَعَنا زُوّارُ قُبُورِ الأئِمَّةِ، أَلا إنَّ أعلاهُمْ دَرَجَةً وأقْرَبَهُم حَبوةً زُوّارُ قَبْرِ وَلَدِي عليٍّ  عليه ‏السلام »[6] ۔

سلمان بن حفص کہتے ہیں:میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے سُنا حضرت نے فرمایا:جو میرے بیٹے علی علیہ السلام کی قبر کی زیارت کرے گا،خداوند اُسے ستر حج کا ثواب عطا کرے گا۔راوی کہتا ہے :میں نےحیران ہو کر پوچھا:ستر حج کا ثواب؟!

حضرت نے فرمایا:جی ہاں؛بلکہ اِس سے بھی زیادہ،ستر ہزار حج۔
اس کے بعد فرمایا:شاید حج قبول بھی نہ ہو!اور جو اُن کی زیارت کرے یا ساری رات صبح تک اُن کے حرم میں گزارے اُس کی مثال اُس جیسی ہے کہ جس نے عرش پر خدا کی زیارت کی ہو۔میں نے حیران ہو کر کہا!اُس جیسا کہ جس نے عرش پر خدا کی زیارت کی ہو؟
فرمایا:قیامت کے دن گذشتہ اُمت میں سے چار شخصیتیں اوراُسکےبعد والی اُمت میں سے چار شخصیتیں عرش الہی پر ہونگی ۔گذشتہ اُمت میں سے حضرت نوح و ابراہیم اور موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام اور آخری اُمت میں سے حضرت رسول اکرم صلى ‏الله‏ عليه ‏و‏آله ‏وسلم اور امیر المومنین اور امام حسن و امام حسین علیہم السلام ہو نگے،اسکے بعد ایک مخصوص فرش بیچھایا جائے گا اور ائمہ علیہم السلام کے تمام زائرین اُس پر بیٹھ جائیں گے ۔آگاہ رہو! زائرین میں سے عالی ترین درجہ میرے فرزند علی علیہ السلام کی قبر کی زیارت کرنے والوں کا ہو گا۔
 
9 ـ عُيُونُ أخبارِ الرِضا  عليه‏السلام: بالإسناد عَنْ سُلَيْمانِ بْنِ حَفْصٍ قال: سَمِعْتُ أبا الحَسَنِ مُوسى بنَ جَعْفَرٍ عليه‏ السلام يَقُولُ:« إنَّ ابْنِي عَلِيّاً مَقْتُولٌ بِالسَّمِّ ظُلْماً، وَمَدْفُونٌ إلى جانِبِ هارُونَ بِطُوسٍ، مَنْ زارَه كمن زارَ رَسُولَ اللّه‏ِ  صلى ‏الله‏ عليه ‏و‏آله‏ وسلم »[7] ۔
سلیمان بن حفص کہتے ہیں :میں نے امام کاظم علیہ السلام سے سُنا آپ نے فرمایا:میرا بیٹا علی زہر کے ذریعہ مظلوم شہید ہو گا اور ہارون کی قبر کے کنارے سر زمین طوس میں سپرد خاک کیا جائے گا ۔جو بھی اُس کی زیارت کرے گا ،گویا کہ اُس نے رسول خدا صلى ‏الله‏ عليه ‏و‏آله ‏وسلم کی زیارت کی ہے۔


10 ـ كامِلُ الزِّياراتِ : بِالإسْنادِ عَنْ عَلِيِ بْنِ عَبْدِ اللّه‏ِ بْنِ قُطْرُبٍ، عَنْ أبِيالْحَسَنِ موسى بنِ جَعْفرٍعليهم السلام قالَ : مَرَّ به ابْنُهُ وَهُوَ شابٌّ حَدَثٌ وَبَنُوهُ مُجْتَمِعُونَ عِنْدَهُ فَقالَ:« إنَّ ابْنِي هذا يَمُوتُ فِي أرْضِ غُرْبَةٍ ، فَمَنْ زَارَهُ مسلِّماً لأمْرِهِ عارِفاً بِحَقِّهِ كانَ عِنْدَاللّه‏ِ جَلَّ وَعَزَّ كَشُهَداءِ بَدْر »[8] ۔
علی بن عبداللہ قطرب کہتے ہیں:میں حضرت موسیٰ بن جعفر علیہما السلام کی خدمت میں تھا اُس وقت آپ کے فرزند علی بن موسیٰ الرضا علیہما السلام جوانی کے عالم میں تھے اور اُن کی اطراف میں فرزندان موسی ٰبن جعفر علیہما السلام جمع تھے اور آپنے والد بزرگوار کے قریب سے گزرے ،امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا:یہ میرا بیٹا سرزمین غربت میں شہید ہو گا۔اور جو ان کے حق اور امر کی اطاعت کرتے ہوئے زیارت کرے گا ،خداوند اُسے بدر کے شہدا کا ثواب عطا کرے گا۔


11 ـ كاملُ الزياراتِ : بالإسنادِ عن أبي الحسنِ موسى عليه ‏السلام قال:
« مَنْ زارَ ابْنِي هذا ـ وَأوْمَأ بِيَدِه إلى أبِي الْحَسَنِ الرِّضا عليه‏ السلام ـ فَلَهُ الْجَنَّةُ »[9] ۔

امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے اپنے فرزند موسیٰ علیہما السلام کی طرف ہاتھ کااشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
جو میرے فرزند کی زیارت کرے گا ،اُس کی جزاء بہشت ہوگی۔


حضرت امام عليّ بن موسى الرضا عليهم االسلام :
12 ـ عُيُون أخبارِ الرضا عليه‏ السلام : بِالإسْنادِ عَنْ أحمدَ الهمدانيِّ ، عَنْ أبي الحَسَنِ الرِّضا عليه ‏السلام أنّهُ قالَ:
« إنَّ بِخُراسانَ لَبُقْعَةٌ يَأتِي عَلَيْها زَمانٌ تَصِيرُ مَخْتَلَفَ المَلائِكَةِ ، وَلا يَزالُ فَوْجٌ يَنْزِلُ مِنَ السَّماءِ وَفَوْجٌ يَصْعَدُ ، إلى أنْ يُنْفَخَ في الصُّورِ »۔

فَقِيلَ لَهُ : يا ابْنَ رَسُولَ اللّه‏ِ ! وَأىُّ بُقْعَةٍ هذِه ؟
قالَ: «هِيَ بِأرْضِ طُوسٍ، وَهِي وَاللّه‏ِ رَوْضَةٌ مِنْ رِياضِ الْجَنَّةِ، مَنْ زَارَنِي في تِلْكَ البُقْعَةِ كانَ كَمَنْ زارَ رَسُولَ اللّه i‏ِوَكَتَبَ اللّه‏ُ تعالى لَهُ ثَوابَ ألْفِ حَجَّةٍ مَبْرُورَةٍ وألْفِ عُمْرَةٍ مَقْبُولَةٍ وَكُنْتُ أنَا وآبائِي شُفَعاءَهُ يَوْمَ القِيامَةِ »[10] ۔

احمد ہمدانی کہتے ہیں :آٹھویں امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:
خراسان میں ایک مبارک جگہ موجود ہے اورایک زمانے میں ملائکہ کی آمدو رفت ہوگی ،اور قیامت تک ملائکہ کا ایک گروہ وہاں نازل ہو گا اور ایک گروہ آسمان کی طرف پرواز کرے گا۔
حضرت سے پوچھا گیا :یہ اعلی ٰ مکان کس علاقے میں ہے؟
فرمایا:سرزمین طوس پر ۔خدا کی قسم ؛وہاں پر بہشت کے باغات میں سے ایک باغ ہے،جو وہاں پر میری زیارت کرے گا ،وہ اُس کی مانند ہے کہ جس نے رسول خدا ﷺ کی زیارت کی ہو ۔خداوند اس زیارت کے بدلے اُس کے اعمال نامہ میں ایک ہزار حج اور ایک ہزار مقبول عمرے کا ثواب لکھے گا،میں اور میرے جدّ امجد قیامت کےدن اُس کی شفاعت کریں گے  ۔


13 ـ عُيُونُ أخبارِ الرِّضا  عليه‏ ‏السلام : بِالإسْنادِ عَنِ الْهِرَوِيِّ قال : سَمِعْتُ الرّضا  عليه‏ السلام يَقُولُ :« وَاللّه‏ِ ما مِنّا إلاّ مَقْتُولٌ شَهِيدٌ »۔
وقيلَ لَهُ: فَمَنْ يَقْتُلُكَ يا ابْنَ رَسُولِ اللّه‏ِ ؟
قالَ: « شَرُّ خَلْقِ اللّه‏ِ في زَمانِي يَقْتُلُنِي بِالسَّمِّ ، ثُمَّ يَدْفِنُنِي فِي دارٍ مُضَيَّقَةٍ وَبِلادِ غُرْبَةٍ ، ألا فَمَنْ زَارَنِي فِي غُرْبَتِي كَتَبَ اللّه‏ُ تعالى لَهُ أجْرَ مِائَةِ ألْفِ شَهِيدٍ وَمِائَةِ ألفِ صِدِّيْقٍ ، وَمِائَةِ ألْفِ حاجٍّ وَمُعْتَمَرٍ ، وَمِائَةِ ألْفِ مُجاهِدٍ ، وَحُشِرَ فِي زُمْرَتِنا ، وَجُعِلَ فِي الدَّرَجاتِ العُلى في الجَنَّةِ رَفِيقُنا »[11] ۔

ہروی کہتے ہیں  :میں نے امام رضا علیہ السلام سے سُنا آپ نے فرمایا:خدا کی قسم ہم سب اہل البیت علیہم السلام شہید ہونگے۔حضرت سے پو چھا گیا :اے فرزند رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کون آپ کو شہید کرے گا؟
حضرت نے فرمایا:میرے دور میں خدا کا برُا ترین بندہ مجھے زہر کے ذریعہ شہید کرے گااور اس کے بعد مجھے بیگانی سرزمین پر ایک چھوٹے سے مکان میں سپرد خاک کرے گا۔
جان لو!جو بھی اِس سرزمین پر میری زیارت کرے گا ،تو خداوند اس کے بدلے ایک لاکھ شہید اور ایک لاکھ صدیق اور ایک لاکھ حج اور عمرہ اور ایک لاکھ مجاہد ین جنہوں نے راہ خدا میں جہاد کیا ہو کا ثواب عطا کرے گا۔
قیامت کے دن وہ ہمارے ساتھ ہی محشور ہوگا،اور بہشت میں بلند مقام پر ہمارا ہمنشین اور دوست ہو گا۔


14 ـ عُيُونُ أخبارِ الرضا عليه ‏السلام: بِالإسْنادِ عَنِ الرضا عليه ‏السلام أنّه قالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ أهْلِ خُراسان : يا ابْنَ رَسُولِ اللّه‏ ! رَأيْتُ رَسُولَ اللّه‏ِ  صلى‏ الله‏ عليه‏ و‏آله‏ وسلم في المَنامِ كأنَّهُ يَقُولُ لِي: « كَيْفَ أنْتُمْ إذا دُفِنَ في أرْضِكُم بَضْعَتِي واسْتَحْفَظْتُمْ وَدِيعَتِي وَغِيبَ فِي ثراكُم نَجْمِي ؟ »
     فقالَ لَهُ الّرضا عليه ‏السلام :
« أنَا المَدْفُونُ فِي أرْضِكُمْ ، وَأنَا بَضْعَةٌ مِنْ نَبِيِّكُمْ ، فأنَا الوَدِيعَةُ وَالنَّجْمُ ، ألا وَمَنْ زارني وَهُوَ يَعْرِفُ ما أوجَبَ اللّه‏ُ تَبارك وتعالى مِنْ حَقِّي وطاعتي فأنا وآبائِي شُفَعاؤُهُ يومَ القِيامَةِ ، وَمَنْ كُنّا شُفَعاءُهُ نَجَى ولَو كانَ عَلَيْهِ مِثْلُ وِزْرِ الثَّقَلينِ الجِنِّ وَالإنْسِ۔
ولَقَدْ حدَّثني أبي عَنْ جَدِّي ، عَنْ أبِيهِ ، عَنْ آبائِهِ عليهم ‏السلام أنَّ رَسُولَ اللّه‏ِ  صلى‏الله ‏عليه‏ و‏آله ‏وسلم قال : مَنْ زارَنِي فِيْ مَنامِهِ فَقَدْ زارَنِي ، لِأنَّ الشَّيْطانَ لا يَتَمَثَّلُ في صُوْرَتِي ولا فِي صُورَةِ أحَدٍ مِنْ أوْصِيائِي، ولا في صُورَةِ أحَدٍ مِنْ شِيْعَتِهِم ، وإنَّ الرُّؤيا الصّادِقَةَ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءاً مِنَ النُّبُوَّةِ »[12]

خراسان کے ایک شخص نے آٹھویں امام رضا علیہ السلام سے عرض کی:اے فرزند رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !میں نے خواب میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی آنحضرت نے فرمایا:
جس وقت میرے تن کا ٹکڑا آپ کی سرزمین میں دفن ہوگااور میرے ستاروں میں سے ایک ستارہ آپ سے ملے گا ،تو میری امانت کے ساتھ تم کیا سلوک کروں گے؟
حضرت رضا علیہ السلام نے فرمایا:
وہی میں ہوں جو آپ کی سرزمین میں سپرد خاک ہو نگا ،میں آپ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بدن کا ٹکڑا ہوں ،میں وہی امانت اور ستارہ ہوں ۔
آگاہ رہو!جو میرے حقوق اور اطاعت کو جانتے ہوئے میری زیارت کرے گا ،قیامت کے دن میں اور میرے اجداداُس کی شفاعت کریں گے۔جس کی شفاعت کرنے والے ہم ہوں اگرچہ کہ اُس کے گناہ جن وانس کے تعداد میں کیوں نہ ہوں وہ نجات پائے گا۔
میرے والد نے آپنے اجداد سے نقل کیا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:جو خواب میں میری زیارت کرے وہ اُس کی مانند ہے کہ جس نے مجھے زندگی میں دیکھا ہو،کیونکہ شیطان میری اور میرے کسی وصی اور میرے کسی شیعہ کی شکل میں نہیں آسکتا۔یہ خواب سچا اور صادق ہے اور نبوت کی ستر جزو میں سے ایک جزہے۔


15 ـ ثَوابُ الأعْمالِ: بِالإسنادِ عَنِ البَزَنْطِي قال: قَرَأتُ في كِتابِ أبي الحَسَنِ الرِضاعليه ‏السلام:
« أبْلِغْ شِيعَتِي أنّ زِيارَتِي تَعْدِلُ عِنْدَاللّه‏ِ ألْفَ حَجَّةٍ »۔
قال : فَقُلْتُ لأبِي جعفرعليه ‏السلام : ألْفَ حَجَّةٍ ؟!
قال عليه‏ السلام :« إيْ واللّه‏ِ وَألْفُ ألْفِ حَجَّةٍ لِمَنْ زارَهُ عارِفاً بِحَقِّهِ »[13] ۔

بزنطی کہتے ہیں:میں نے امام رضا علیہ السلام کے خط میں پڑھا کہ آپ نے فرمایا:میرے شیعیوں تک یہ بات پہنچا دو کہ میری زیارت کا ثواب خدا کے نزدیک ایک ہزارحج کے برابر ہے۔
بزنطی کہتے ہیں : میں نے تعجب کے ساتھ امام جواد علیہ السلام سے پوچھا:ہزار حج؟!
فرمایا:ہاں ؛خدا کی قسم جو بھی میرے والد کے حق کو جانتے ہوئے اُن کی زیارت کرے گا ،اُسکی جزاء ایک میلیون حج ہ۔


16 ـ أمالِي الصَّدُوق : بِالإسْنادِ عَنِ الْبَزَنْطِي قال: سَمِعْتُ الرضا  عليه ‏السلام يَقُولُ :
« ما زارَنِي أحَدٌ مِنْ أولِيائِي عارِفاً بِحَقِّي إلاّ تَشَفَّعْتُ فِيْهِ يَوْمَ القِيامَةِ »[14] ۔

بزنطی کہتے ہیں: میں نے امام رضا علیہ السلام سے سُنا کہ حضرت نے فرمایا:
میرا کوئی بھی دوست ومحب میرے حق کو جانتے ہوئے زیارت نہیں کرے گا ،مگر یہ کہ قیامت کے دن میں اُس کی شفاعت کروں گا۔


17 ـ عُيُونُ أخْبارِ الرضا عليه ‏السلام : بِالإسنادِ عنِ الهِرَوِي قالَ : كُنْتُ عِنْدَ الرضاعليه ‏السلام فَدَخَلَ عَلَيْهِ قَوْمٌ مِنْ أهْلِ قُمٍّ فَسَلَّموا عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِم وَقَرَّبَهُمْ ثُمَّ قالَ لَهُمُ الرضا عليه ‏السلام:
« مَرْحَباً بِكُمْ وأهْلاً فَأنْتُمْ شِيعَتُنا حقّاً ، وَسَيْأتِي عَلَيْكُمْ يَومٌ تَزُورُونِي فِيه تُرْبَتِي بِطُوسٍ ، ألا فَمَنْ زارَنِي وهُوَ على غُسْلٍ خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِه كَيَوْمٍ وَلَدَتْهُ اُمُّهُ »[15] ۔

ہروی کہتے ہیں :میں حضرت رضا علیہ السلام کی خدمت میں تھا کہ قم کے لوگوں کا ایک گروہ حضرت کی خدمت میں شرفیاب ہوا اور سلام عرض کیا ۔حضرت نے لطف و عنایت کے ساتھ اُن کے سلام کا جواب دیا:اس کے بعد فرمایا:آفرین ہو آپ پر آپ ہی حقیقت میں ہمارے شیعہ ہیں،اور جلد ہی سرزمین طوس پر میری تربت کی زیارت کرو گے ۔
جان لیں!جو بھی غسل کے ساتھ میری زیارت کرے گا اُس کے گناہ اس طرح معاف کردیے جائیں گے جیسے وہ آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو۔


  18 ـ اَلْخِصال للصدوقِ: بِالإسنادِ عَنْ حَمْدانِ الدِّيْواني قال: قال الرضاعليه ‏السلام :
« مَنْ زارَني على بُعْدِ داري، أتَيْتُهُ يَوْمَ القِيامَةِ فِي ثَلاثِ مَواطِنَ حَتّى أُخَلِّصَهُ مِنْ أهْوالِها : إذا تَطايَرَتِ الكُتُبُ يَمِيناً وَشِمالاً ، وَعِنْدَ الصِّراطِ ، وَعِنْدَ المِيزانِ »[16] ۔

حمدان دیوانی نقل کرتے ہیں کہ :حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:
جو بھی سرزمین غربت پر اپنے گھر اور خاندان سے میری زیارت کرے گا ،تو میں تین مشکل اور سخت مقامات پر اُن کے پاس جا کر اُنہیں نجات و رہائی عطا کرونگا ۔عمل نامہ حاصل کرتے وقت ،پُل صراط عبور کرتے وقت، اور میزان عمل کے کنارے۔


19 ـ أمالِي الصَدُوق : بالإسنادِ عَنْ عَلِيّ بْنِ الحَسَنِ بْنِ فَضّال ، عَنْ أبِيْهِ قال : سَمِعْتُ الرّضا  عليه ‏السلام يَقُولُ:
« إنِّي مَقْتُولٌ وَمَسْمُومٌ وَمَدْفُونٌ بِأرْضِ غُرْبَةٍ أعْلَمُ ذلك بِعَهْدٍ عَهِدَهُ إليَّ أبِي ، عَنْ أبِيه عَنْ آبائِه ، عَنْ رَسُولِ اللّه‏ِ  صلى‏ الله‏ عليه‏ و‏آله ‏وسلم۔ ألا فَمَنْ زارَنِي في غُرْبَتِي كُنْتُ أنَا وَآبائِي شُفَعاءَهُ يَوْمَ القِيامَةِ وَمَنْ كُنّا شُفَعاءَهُ نَجى وَلَوْ كانَ عَلَيْهِ مِثلُ وِزْرِ الثَقَلَيْنِ »[17]۔

علی بن فضّال اپنے والد سے نقل کررہا کہ:میں نے امام رضاعلیہ السلام سے سُنا حضرت نے فرمایا:
میں سرزمین  غربت پر زہر کے ذریعہ شہید ہونگا اور اُسی سرزمین میں سپرد خاک ہونگااور یہ ایک عہد ہے جو مجھے اپنے اجداد اور رسول خدا ﷺ سے ملا ہے۔
آگاہ رہو!جو بھی اِس سرزمین غربت پر میری زیارت کرے گا ،
قیامت کے دن میں اور میرے اجداد اُس کی شفاعت کریں گے،اور جس کی ہم شفاعت کریں ،گرچہ اُس کے گناہ انس و جن کی تعداد میں ہی کیوں نہ ہوں وہ نجات پائے گا۔


20 ـ الخصالُ للصدوقِ : بِالإسنادِ عَنْ ياسرِ الخادمِ قال : قال الرضا  عليه‏ السلام:
« لا تُشَدُّ الرِّحالُ إلى شَيْءٍ مِنَ الْقُبُورِ إلاّ إلى قُبُورِنا ، ألا وَإنِّي مَقْتُولٌ بِالسَّمِّ ظُلْماً ، وَمَدْفُونٌ فِيْ مَوْضِعِ غُرْبَةٍ ، فَمَنْ شَدَّ رَحْلَهُ إلى زِيارَتِي اُستُجِيْبَ دُعاؤُهُ وَغُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ »[18]۔

یاسر خادم نقل کرتے ہیں کہ:آٹھویں امام رضاعلیہ السلام نے فرمایا:
کسی بھی قبر کی طرف سفر کا سامان نہیں باندھا جائے گا مگر ہماری قبور کی طرف ۔آگاہ رہو! اور میں حالت مظلومیت میں زہر کے ذریعہ شہید ہونگااور ایک مقام میں حالت غربت میں سپرد خاک ہونگا۔جو بھی میری زیارت کےلئے سفر کرے گا ،اُس کی دعا قبول اور گناہ بخش دیے جائیں گے۔


21 ـ عُيُونُ أخْبارِ الرضا عليه‏ السلام : بِالإسنادِ عَنِ الهِرَوِي قال : دَخَلَ الرضا عليه‏ السلام القُبَّةَ الّتي فِيْها قَبْرُ هارُونِ الرشِيدِ ثُمَّ خطَّ بِيَدِه إلى جانِبهِ ، ثُمَّ قالَ :
« هذه تُرْبَتِي وَفيها اُدفَنُ وَسَيَجْعَلُ اللّه‏ُ هذا المَكانَ مُخْتَلَفَ شِيْعَتِي وَأهْلِ مَحَبَّتِي، وَاللّه‏ِ ما يَزُورُنِي مِنْهُمْ زائرٌ وَلا يُسَلِّمُ عَلَيَّ مِنْهُمْ مُسلِّمٌ إلاّ وَجَبَ لَهُ غُفْرانُ اللّه‏ِ وَرَحْمَتُهُ بِشَفاعَتِنا أهْلَ البَيْتِ » [19] ۔

ابا صلت ہروی نقل کرتے ہیں: امام رضاعلیہ السلام ہارون رشید کے مقبرے میں داخل ہوئے اور اپنے ہاتھ مبارک سے ایک لکیر کھینچی اور فرمایا:
یہاں میری آرام گاہ ہے اور اسی مکان میں سپرد خاک ہونگا۔اور جلد ہی خداوند اس مکان کومیرے شیعوں اور مجھ سے محبت رکھنے والوں کےلیے محل آمدورفت قرار دے گا ۔
خدا کی قسم ؛جو بھی اس مکان پر میری زیارت کرے گا اور مجھے سلام کرے گا  تو وہ ہم اہل بیت کی شفاعت کے وسیلہ سے خدا کی بخشش و رحمت کا موجب قرار پائے گا۔


22 ـ عُيُونُ أخبار الرضا عليه ‏السلام : بِالإسنادِ عَنِ الهِرَوِي قالَ : سَمِعْتُ الرِّضاعليه ‏السلام يقول:
« إنّي سَاُقْتَلُ بِالسَّمِّ مَظْلُوماً، واُقْبَرُ إلى جَنْبِ هارُونَ ويَجْعَلُ اللّه‏ُ تُرْبَتِي مُخْتَلَفَ شِيْعَتِي وَأهْلِ محبّتي، فَمَنْ زارَنِي فِي غُرْبَتِي وَجَبَتْ لَهُ زِيارَتِي يَوْمَ القِيامَةِ، وَالّذِي أكْرَمَ مُحَمَّداً  صلى ‏الله ‏عليه ‏و‏آله ‏وسلم بِالنُّبُوَّةِ وَاصْطَفاهُ عَلى جَمِيعِ الخَليقَةِ لا يُصَلِّي أحَدٌ مِنْكُمْ عِنْدَ قَبْرِي رَكْعَتَيْن إلاّ استُحِقَّ المَغْفِرَةُ مِنَ اللّه‏ِ عَزَّوَجَلَّ يَوْمَ يَلْقاهُ، وَالّذِي أكْرَمَنا بَعْدَ مُحَمَّدٍ  صلى ‏الله ‏عليه‏ و‏آله ‏وسلم بِالإمامَةِ وَخَصَّنا بِالوَصِيّةِ إنَّ زُوّارَ قَبْرِي لأكْرَمُ الوُفُودِ عَلَى اللّه‏ِ يَوْمَ القِيامَةِ، وَما مِنْ مُؤْمِنٍ يَزُورُنِي فَيُصِيبُ وَجْهَهُ قَطْرَةٌ مِنَ الماءِ إلاّ حَرَّمَ اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ جَسَدَهُ عَلَى النّارِ »[20] ۔

ابا صلت ہروی کہتے ہیں:میں نے امام رضا علیہ السلام سے سُنا حضرت نے فرمایا:میں جلد ہی زہر کے ذریعہ مظلوم شہید ہونگا اور ہارون کی قبر کے کنارے سپرد خاک ہونگا۔اور خداوند میری قبر کو میرے شیعوں اور محبوں کےلیے محل آمدو رفت قرار دےگا۔جو اس سرزمین غربت پر میری زیارت کرے گا،میں قیامت کے دن اُس کے دیدار کےلئے جاونگامجھے خدا کی قسم کہ جس نےحضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لوگوں میں سےنبوت و رسالت پر منتخب کیا،تم میں سے جو بھی میری قبر کے پاس دو رکعت نماز ادا کرے گا ،تو خدا سے ملاقات کے وقت وہ غفران و بخشش کا مستحق ہو گا۔
مجھے اُس خدا کی قسم کہ جس نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ہمیں امامت و وصایت کے مرتبہ پر منصوب کیا،میری قبر کے زائرین بہترین گروہ میں سے ہیں کہ جو قیامت کے دن بارگاہ الہی میں وارد ہونگے ۔جو مومن میری زیارت کرے گا اور راستے میں اس پر بارش کے قطرے پڑیں گے تو خدا وند اُس کے بدن پر جہنم کی آگ کو حرام کرے گا۔


23 ـ عُيُونُ أخبْارِالرضاعليه ‏السلام: بِالإسنادِ عَنِ الوَشّاءِ، قال: قالَ الرضاعليه ‏السلام:
« إنِّي سَاُقْتَلُ بِالسَّمِّ مَظْلُوماً ، فَمَنْ زارَنِي عارِفاً بِحَقِّي غَفَرَ اللّه‏ُ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَما تَأخَّرَ »[21]۔

وشّاءنے امام رضا علیہ السلام سے نقل کیا کہ آپ نے فرمایا:میں زہر کے ذریعہ مظلوم قتل ہونگا۔اورجو میرے حق کی پہچان رکھتے ہوئے میری زیارت کرے گا ،خداوند متعال اُس کے گذشتہ اور آئندہ کے گناہ معاف کر دے گا۔


24 ـ عُيُونُ أخْبارِ الرضا عليه ‏السلام: بِالإسنادِ عَنِ الهِرَوِي، عَنِ الرّضا عليه ‏السلام ـ فِي­خَبَرِ دِعْبِل ـ قال عليه ‏السلام:
« لا تَنْقَضِي الأيّامُ وَالّليالِي حَتّى تَصِيرَ طُوسُ مُخْتَلَفَ شِيعَتِي وَزُوّارِي، ألا فَمَنْ زارَنِي فِي غُرْبَتِي بِطُوسٍ كانَ مَعِي فِي دَرَجَتِي يَوْمَ القِيامَةِ مَغْفُوراً لَهُ » ۔۔۔[22] ۔

اباصلت ہروی نے امام رضا علیہ السلام سے نقل کیاکہ آپ نے فرمایا:دن اور رات ختم نہیں ہونگے مگر یہ کہ طوس میرے شیعوں اور زائرین کی آمدورفت کی جگہ ہو گی۔
آگاہ رہو!جو سرزمین طوس پر غربت میں میری زیارت کرے گا تو قیامت کے دن مورد بخشش قرار پائے گا اور میرے درجہ پر فائز ہو گا۔


25 ـ بحارُ الأنوارِ: رَأيْتُ في بَعْضِ مُؤلَّفاتِ أصْحابِنا قال : ذُكِرَ في كِتاب « فَصْلُ الخِطابِ » عَنِ الرضاعليه ‏السلام أنّه قالَ :
« مَنْ شَدَّ رَحْلَهُ إلى زِيارَتِي اُستُجِيبَ دُعاؤُهُ وغُفِرَتْ له ذُنُوبُهُ ، فَمَنْ زارَنِي في تِلْكَ البُقْعَةِ كانَ كَمَنْ زَارَ رَسُولَ اللّه‏ِ  صلى‏ الله‏ عليه ‏و‏آله ‏وسلم ، وَكَتَبَ اللّه‏ُ لَهُ ثَوابَ ألْفِ حَجَّةٍ مَبْرُورَةٍ وألْفِ عُمْرَةٍ مَقْبُولَةٍ ، وَكُنْتُ أنَا وآبائِي شُفَعآءَهُ يَوْمَ القِيامَةِ، وَهذِه البُقْعَةُ رَوْضَةٌ مِنْ رِياضِ الجَنَّةِ ، وَمُخْتَلَفِ المَلائِكَةِ ، لا يَزالُ فَوْجٌ يَنْزِلُ مِنَ السَّماءِ وَفُوْجٌ يَصْعَدُ إلى أنْ يُنْفَخَ في الصُّورِ »[23] ۔

علّامہ مجلسی نے بحار الانوار میں فرمایا:میں نے بعض اصحاب کی کتب کا مطالعہ کیا انہوں نے (فصل الخطاب) سے نقل کیا کہ حضرت رضا علیہ السلام نے فرمایا:جو میری  زیارت کی خاطر سفر کی تیاری کرے گا اُس کی دعا قبول اور گناہ بخش دیے جائیں گے۔اور جو اس مقدس مقام پر میری زیارت کرے گا گویا کہ اُس نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی ہے ،اور خدا وند اُسے ایک ہزار حج اور ہزار مقبول عمرے کا ثواب عطا کرے گااور قیامت کے دن میں اور میرے اجداد اُس کی شفاعت کریں گے۔
اور یہ مقدس مکان بہشت کے باغات میں سے ایک باغ اور ملائکہ کے آمدورفت کہ جگہ ہےاور جس دن صور پھونکا جائے گا اُس دن تک ہمیشہ ملائکہ گروہ کی صورت میں نازل ہوتے رہیں گے اور آسمان کی طرف پرواز کرتے رہیں گے۔



26 ـ كامِلُ الزِياراتِ : بِالإسنادِ عَنْ داودِ الصَّرْمِي ، عَنْ أبي جعفرٍعليه ‏السلام قالَ : سَمِعْتُهُ يَقُولُ:
« مَنْ زارَ قَبْرَ أبي فَلَهُ الْجَنَّةُ »[24] ۔

حضرت امام جواد عليه ‏السلام :

داود صرمی کہتے ہیں کہ میں نے امام جواد علیہ السلام سے سُنا آپ نے فرمایا:جو میرے والد کی قبر کی زیارت کرے گا اُس کی جزاء بہشت ہے۔

 

۔حمدان دیوانی کہتے ہیں:میں حضرت جواد علیہ السلام کی خدمت میں شرف یاب ہوا اور عرض کی :جو آپ کے والد کی طوس میں زیارت کرے تو اُس کی پاداش کیا ہوگی؟

آپ نے فرمایا : جو سر زمین طوس میں میرے والد کی زیارت کرے گا خداوند متعال اُس کے گذشتہ اور آئندہ کے تمام گناہ معاف کردے گا ۔
حمدان کہتے ہیں :اس تشرف کے بعد میں نے ایّوب بن نوح سے ملاقات کی اور اس تک  حضرت کا  فرمان پہنچایا ایّوب نے کہا :اس سےاعلیٰ تر بھی کہوں؟

میں نے کہا :جی ہاں۔
اُس نے کہا:میں نے امام جواد علیہ السلام سے سُنا آپ نے فرمایا:جو سرزمین طوس میں میرے والد کی زیارت کرے گا اُس کے گذشتہ اور آئندہ کے گناہ بخش دیے جائیں گے ،اور قیامت کے دن اُس کےلیے پیغمبر خدا کے نزدیک ایک مکان تعمیر کیا جائے گا اور لوگوں کے حساب و کتاب کے ختم ہونے تک وہ وہاں رہے گا۔


28 ـ ثَوابُ الأعْمالِ : بِالإسنادِ عَنْ عَليّ بْنِ مَهْزِيار قال : قُلْتُ لِأبي جعفرعليه‏ السلام : ما لِمَنْ أتى قَبْرَ الرضا عليه‏ السلام ؟  قالَ: « الجَنَّةُ وَاللّه‏ِ »[25] ۔
علی بن مہر یار کہتے ہیں :میں نے امام جواد علیہ السلام سے پوچھا:آٹھویں امام کی زیارت کا ثواب کتنا ہے؟آپ نے فرمایا:خدا کی قسم بہشت ہے۔


  29 ـ كامِلُ الزياراتِ: بِالإسنادِ عَنْ حَمْدانِ بْنِ إسْحاقَ قال : سَمِعْتُ أبا جعفرٍعليه ‏السلام أو حُكِىَ لِيْ عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أبي جعفرٍعليه ‏السلام ـ الشَكُّ مِنْ عَلِيّ بنِ إبراهيمَ ـ قالَ : قالَ أبُوجَعْفَرٍعليه ‏السلام:
« مَنْ زارَ قَبْرَ أبي بِطُوسٍ غَفَرَاللّه‏ُ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وما تَأَخَّرَ »۔
قالَ : فَحَجَجْتُ بَعْدَ الزِيارَة فَلَقِيْتُ أَيُّوبَ بْنَ نُوحٍ فَقالَ لي: أبو جعفرٍعليه ‏السلام :
« مَنْ زارَ قَبْرَ أبي بِطُوسٍ غَفَرَاللّه‏ُ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَما تَأخَّرَ، وَبَنى لَهُ مِنْبَراً بِحِذاءِ مِنْبَرِ رَسُولِ اللّه‏ِi­وَعَلِيٍ  عليه‏السلام حَتّى يَفْرَغَ اللّه‏ُ مِنْ حِسابِ الخَلائِقِ » ۔
فَرَأيْتُ بَعْدَ ذلك أيّوبَ بنَ نُوحٍ وَقَدْ زارَ فَقالَ: جِئْتُ أطْلُبُ المِنْبَرَ[26] ۔

حمدان بن اسحاق کہتے ہیں : امام جواد علیہ السلام نے فرمایا:جو سرزمین  طوس میں میرے والد کی زیارت کرے گا ،خداوند اُس کے گذشتہ اور آئندہ کے گناہ بخش دے گا۔
راوی کہتاہے:امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے بعد میری ملاقات ایّوب بن نوح سے  ہوئی اُس نے مجھ سے کہاکہ امام جواد علیہ السلام نے فرمایا:جو سرزمین  طوس میں میرے والد کی زیارت کرے گا خداوند متعال اُس کے گذشتہ اور آئندہ کے گناہ معاف کر دے گااور اُس کا مقام پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور علی علیہ السلام کے مقام کے ساتھ قرار دے گا یہاں تک کہ لوگوں کا حساب و کتاب ختم ہو۔راوی کہتا ہے:اس کے بعد میں نے ایّوب بن نوح کو دیکھا کہ جو زیارت بھی کر رہا تھا اور یہ کہہ رہا تھا اس لیے آیا ہوں تا کہ اُس مقام کو پا سکوں۔
 
 
30 ـ أمالِي الصَّدُوقِ : بِالإسنادِ عَنْ عَبْدِالعَظِيمِ الْحَسَنِي قالَ : سَمِعْتُ أبا جَعْفَرِ الثاني عليه‏ السلام يَقُولُ:
« ما زارَ أبي عليه‏ السلام أحدٌ فأصابَهُ أذى مِنْ مَطَرٍ أوْ بَرْدٍ أوْ حَرٍّ إلاّ حَرَّمَ اللّه‏ُ جَسَدَهُ عَلى النَّارِ »[27] ۔

حضرت عبد العظم حسنی نے فرمایا: میں نے امام جواد علیہ السلام سے سُنا آپ نے فرمایا: جو میرے والد کی زیارت کرے اور راستے میں اُسے بارش یا شدید گرمی اور سخت سردی کی وجہ سے تکلیف اُٹھانی پڑے ،تو خداوند جہنم کی آگ کو اُس کے بدن پر حرام کرے گا۔


31 ـ عُيُونُ أخبْارِ الرِضاعليه ‏السلام : بِالإسنادِ عَنْ أبي هاشِمِ الجعفري قال : سَمِعْتُ أبا جعفرٍعليه ‏السلام يَقُولُ :
« إنّ بَيْنَ جَبَلَي طُوْسٍ قَبْضَةً قُبِضَتْ مِنَ الجَنَّةِ مَنْ دَخَلَها كانَ آمِناً يَوْمَ القِيامَةِ مِنَ النّارِ »[28] ۔

ابو ھاشم جعفری کہتے ہیں:میں نے امام جواد علیہ السلام سے سُنا کہ آپ نے فرمایا:
  طوس کے دوپہاڑوں کے درمیان بہشت کی سرزمین میں سے ایک سر زمین ہے جو اِس زرزمین پر قدم رکھے گا ،قیامت کے دن جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا۔


32 ـ عُيُونُ أخبارِ الرضاعليه ‏السلام : بِالإسنادِ عَنْ عَبْدِالعَظِيمِ الحَسَنِي ، عَنْ أبي جَعْفَرٍعليه ‏السلام قالَ :
« ضَمِنْتُ لِمَنْ زارَ أبي عليه ‏السلام بِطُوسٍ عارِفاً بِحَقِّهِ الجَنَّةَ علَى اللّه‏ِ تَعالى »[29] ۔

حضرت عبدالعظیم حسنی فرماتے ہیں:امام جواد علیہ السلام نے فرمایا:
جو طوس میں معرفت کے ساتھ میرے والد کی زیارت کرےگاتو خداوند متعال کی بارگاہ میں اُس کےلئے بہشت کا ضامن ہوں۔


33 ـ مَنْ لا يَحْضُرُهُ الفَقِيهُ : قالَ أبُو جعفرٍ مُحَمَّدُ بنُ عَلىٍّ¨ الرضاعليهم االسلام :
« ضَمِنْتُ لِمَنْ زار قَبْرَ أبي بِطُوسٍ عارِفاً بِحَقِّهِ الجَنَّةَ عَلى اللّه‏ِ عزَّوَجلَّ »[30]

امام جواد علیہ السلام نے فرمایا:
جو طوس میں معرفت کے ساتھ میرے والد کی زیارت کرےگاتو خداوند متعال کی بارگاہ میں اُس کےلئے بہشت کا ضامن ہوں۔


34 ـ عُيُونُ أخبارِ الرضاعليه ‏السلام : بِالإسنادِ عَنْ عَبْدِالعظيمِ قال: قُلْتُ لِأبي جَعْفَرٍعليه ‏السلام: قَدْ تَحَيَّرْتُ بينَ زيارةِ قَبْرِ أبي عبدِاللّه‏ عليه ‏السلام وبينَ قَبْرِ أبيك عليه‏ السلام بِطُوسٍ فَما تَرى ؟ فقال لي : مَكانَكَ ، ثُمَّ دَخَلَ وَخَرَجَ ودُمُوعُه تَسيلُ على خَدَّيْه فقالَ :
« زُوّارُ قَبْرِ أبِي عَبْدِاللّه‏ عليه ‏السلام كَثِيرُونَ وزُوّارُ قَبْرِ أبي عليه ‏السلام بِطُوسٍ قَلِيلُونَ »[31]

حضرت عبدالعظیم حسنی نے فرمایا: میں نے امام جوادعلیہ السلام کی خدمت میں عرض کی :میں امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت اور طوس میں آپ کے والد کی زیارت کے درمیان حیران ہوں کہ کس کی زیارت کروں آپ کیا فرماتے ہیں؟حضرت نے فرمایا:یہاں پر رہیں،اس کے بعد اندر چلے گئے اور جب باہر آئے تو آپ کے چہرے مبارک پر آنسوجاری تھے ،اور فرمایا:امام حسین علیہ السلام کی قبر کے زائرین بہت زیادہ ہیں اور طوس میں میرے والد کی قبر کے زائرین کم ہیں۔


35 ـ عُيُونُ أخْبارِ الرضاعليه ‏السلام : بالإسنادِ عَنْ ابنِ أسْباطٍ قالَ : سَألْتُ أبا جَعْفرعليه‏ السلام ما لِمَنْ زارَ والِدَكَ بِخُراسانَ ؟ قالَ : « الجَنَّةُ واللّه‏ِ الجَنَّةُ وَاللّه‏ِ »[32] ۔
ابن بساط کہتے ہیں :میں نے امام جواد علیہ السلام سے پوچھا خراسان میں آپ کے والد کی قبر کی زیارت کا ثواب کتنا ہے؟آپ نے فرمایا:
خدا کی قسم بہشت ،خدا کی قسم ،بہشت اُس کا ثواب ہے۔


  36 ـ عُيُونُ أخبارِ الرضاعليه‏ السلام: بالإسنادِ عَنْ محمّدِ بْنِ سُلَيمانِ قالَ : سَألْتُ أبا جعفرعليه ‏السلام : عَنْ رَجُلٍ حَجَّ حَجَّةَ الإسلامِ فَدَخَلَ مُتَمَتِّعاً بِالْعُمْرَةِ إلى الحَجِّ فَأعَانَهُ اللّه‏ُ تَعالى على حَجِّهِ وَعُمْرَتِهِ، ثُمَّ أتى المَدِينَةَ فَسَلَّمَ عَلى النبيّ  صلى‏الله‏عليه‏و‏آله‏وسلم ثُمَّ أتى أباكَ أميرالمُؤْمِنِين ­عليه‏ السلام عارِفاً بِحَقِّهِ يَعْلَمُ أنّه حُجَّةُ اللّه‏ِ عَلى خَلْقِهِ وَبابُهُ الّذي يُؤتى مِنْهُ فَسَلَّمَ عليه ثُمَّ أتى أباعَبْدِاللّه‏ِ عليه‏ السلام فَسَلَّمَ عليه ثُمَّ أتى بَغْدادَ فَسَلَّمَ على أبِي الحسَنِ موسى  عليه‏السلام ، ثمَّ انْصَرَفَ إلى بِلادِه ۔

فَلَمّا كانَ في هذا الوَقْتِ رَزَقَهُ اللّه‏ُ تعالى ما يَحِجُّ بِهِ فَأُيُّهما أفضلُ هذا الّذي حَجَّ حَجَّةَ الإسلامِ يَرْجِعُ أيضاً فَيَحِجَّ أو يَخْرُجَ إلى خراسانَ إلى أبِيْك عَلِيّ بْنِ موسى الرِضاعليهم االسلام فَيُسَلِّمَ عَلَيْهِ ؟ قالَ :
« بَلْ يَأتِي خُراسانَ فَيُسلِّمَ عَلى أبِي عليه‏ السلامأفْضَلُ ، وَلْيَكُنْ ذلكَ فِي رَجَبٍ ۔۔۔»[33]۔

محمد بن سلیمان کہتے ہیں:میں نے امام جواد علیہ السلام سے اُس شخص کے بارے میں پوچھا جس نےخداوند کے لطف و کرم سے  اپنا واجب حج اور عمرہ انجام دیا اُس کے بعد مدینہ کی طرف روانہ ہو گیا اور پیغبر خدا ﷺ کے سلام کیا وہاں سے امیر المومنین  علیہ السلام کی قبر کی طرف روانہ ہو گیااور یہ جانتے ہوئے کہ حضرت خدا کی طرف سے ھادی اور لوگوں پر حجت ہیں سلام اور درود بھیجا،اُس کے بعد سیدالشہدا امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کی اور عرض سلام کیااُس کے بعد بغداد کی طرف روانہ ہوگیا اور امام کاظم علیہ السلام پر درود وسلام کیااور اپنے شہر کی طرف واپس پلٹ آیا۔
ابھی دوبارہ خداوند نے اُسے استطاعت حج عطا کی ہے آیا حج کو انجام دے یا آپ کے والد کی زیارت کےلئے خراسان کی طرف روانہ ہوجائے؟

حضرت نے فرمایا:
بلکہ میرے والد کی زیارت کےلئے مشرف ہو جائے کیونکہ میرے والد کی زیارت اور عرض سلام اس حج سے پر فضیلت ہے۔لیکن بہتر ہے یہ زیارت رجب کے مہینے میں انجام پائے۔


37 ـ عُيُونُ أخْبارِ الرضاعليه ‏السلام: بالإسنادِ عَنْ ابنِ مَهْزِيار قالَ: قُلْتُ لأبي جَعْفَرٍعليه ‏السلام: جُعِلْتُ فَداك ؛ زِيارَةُ الرضاعليه ‏السلام أفْضَلُ أمْ زِيارَةُ أبِي عبداللّه‏ِ الحسينِ عليه‏ السلام ؟ فقالَ:« زيارَةُ أبِي  عليه ‏السلام أفْضَلُ، وَذلك أنَّ أبا عَبْدَاللّه‏ِ عليه ‏السلام يَزُورُهُ كُلُّ النّاسِ، وَأبي عليه ‏السلام لا يَزُورُهُ إلاّ الخَواصُّ مِنَ الشِّيْعَةِ »[34] ۔
مہز یار کے بیٹے کہتے ہیں:میں نے امام جواد علیہ السلام سے پوچھا:آپ پر قربان ہو جاوں؛امام رضاعلیہ السلام کی زیارت افضل ہے یا امام حسین علیہ السلام کی؟
میرے والد کی زیارت افضل ہے،کیونکہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کےلئے سب لوگ جاتے ہیں لیکن میرے والد کی زیارت کےلئے چند خاصّ شیعہ ہی آتے ہیں۔


حضرت امام ہادی علیہ السلام :
38 ـ عُيونُ أخبارِ الرضاعليه ‏السلام : بالإسنادِ عَنْ عَبْدِالعَظِيمِ الحَسَنِي قالَ : سَمِعْتُ عَليَّ بْنَ مُحَمَّدِ العَسْكَرِي عليه‏ السلام يَقُولُ :« أهْلُ قُمٍّ وأهْلُ آبَةَ المَغْفُورُ لَهُمْ لِزِيارَتِهِمْ لِجدِّي عَلِيّ بْنِ مُوسى الرِّضا عليهم االسلام بِطُوسٍ ، ألا وَمَنْ زارَهُ فأصَابَهُ في طَرِيقِهِ قَطْرَةٌ مِنَ السَّماءِ حَرَّمَ اللّه‏ُ جَسَدَهُ عَلى النّارِ »[35]
حضرت عبد العظیم حسنی کہتے ہیں :میں نے امام ہادی علیہ السلام سے سُنا آپ نے فرمایا :اہل قم اور اطراف کے لوگ طوس میں میرے جدّامام رضا علیہ السلام کی زیارت کی وجہ سے بخش دیے گئے ہیں ۔جان لو!جو بھی میرے جدّ کی زیارت کے لئے آئے اور دوران سفر اُس کے بدن پر بارش کے قطرے پڑیں ،(یعنی اُس کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑے)خداوند جہنم کی آگ کو اُس کے بدن پر حرام کرے گا۔


39 ـ عُيُونُ أخبارِ الرضا عليه ‏السلام: بالإسنادِ عَنْ الصَقْرِ بْنِ دَلَفْ، قالَ : سَمِعْتُ سَيِّدِي عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الرضا عليه‏ السلام يَقُولُ :« مَنْ كانَتْ لَهُ إلى اللّه‏ِ عزَّ وجلَّ حاجَةٌ فَلْيَزُرْ قَبْرَ جَدِّي الرضاعليه ‏السلام بِطُوسٍ وَهُو على غُسْلٍ وَلْيُصَلِّ عِنْدَ رأسِهِ رَكْعَتَيْنِ وَلْيَسْألِ اللّه‏َ تَعَالى حاجَتَهُ فِي قُنُوتِه ، فَإنَّهُ يَسْتَجِيبُ لَهُ ما لَمْ يَسْألْ فِي مَأثَمٍ أو قَطيعَةِ رَحِمٍ ، فَإنَّ مَوْضِعَ قَبْرِهِ لَبُقْعَةٌ مِنْ بِقاعِ الجَنَّةِ لا يَزُورُها مُؤمِنٌ إلاّ أعْتَقَهُ اللّه‏ُ تَعالى مِنَ النّارِ وأحَلَّهُ إلى دارِ القَرارِ »[36] ۔
صقر بن دلف کہتے ہیں :میں نے امام ہادی علیہ السلام سے سُنا آپ نے فرمایا:جوبھی حاجت مند ہو ،وہ غسل کر کے میرے جدّ علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کی زیارت کرے اور حضرت کے سرہانے دو رکعت نماز ادا کرے اور قنوت میں پروردگار سے اپنی حاجت بیان کرے ؛اُس کی حاجت پوری ہو جائے گی یہ کہ اُس کی حاجت گناہ اور قطع رحم نہ ہو،کیونکہ حضرت کی قبر کی جگہ بہشت کے باغات میں سے ایک باغ ہےکہ مو من کے علاوہ کوئی اور زیارت نہیں  کرتا ۔اس مکان پر جو بھی حضرت کی زیارت کرے گا ،خداوند اُسے جہنم کی آگ سے آزاد اور بہشت میں داخل کرے گا۔


40 ـ بِحارُ الأنْوارِ: ذَكَرَ الشَيخُ أبو طَيِّبِ الحُسَينِ بنِ أحْمَدَ الفَقِيهِ:
« مَنْ زارَ الرِضاعليه ‏السلام أوْ واحِداً مِنَ الأئِمَّةِ عليهم ‏السلام فَصَلّى عِنْدَهُ صَلاةَ جَعْفَرٍ فَإنَّهُ يُكْتَبُ لَهُ بِكُلِّ رَكْعَةٍ ثَوابُ مَنْ حَجَّ ألْفَ حَجَّةٍ ، وَاعْتَمَرَ ألْفَ عُمْرَةٍ ، وأعْتَقَ ألْفَ رَقَبَةٍ ، وَوَقَفَ ألْفَ وَقْفَةٍ فِي سَبِيلِ اللّه‏ِ مَعَ نَبِيٍ مُرْسَلٍ ، وَلَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ ثَوابُ مِائَةِ حَجَّةٍ وَمائَةِ عُمْرَةٍ ، وَعَتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ فِي سَبِيلِ اللّه‏ِ ، وَكُتِبَ لَهُ مِائةُ حَسَنَةٍ ، وَحُطّ مِنْهُ مِائةُ سَيِّئَةٍ »[37]

شیخ حسین بن احمد نے روایت نقل کی ہےکہ:
جو امام رضا علیہ السلام یا کسی ایک معصوم علیہم السلام کی زیارت کرے اور حضرت کے حرم میں نماز جعفر طیار پڑھے تو اُس کے لئے ہر رکعت کے بدلے ایک ہزار حج اور ایک ہزار عمرہ ایک  ہزار غلام کا آزاد کرنا اور ایک ہزار مِلک خدا اور اُس کے رسول  کی راہ میں وقف کرنے کا ثواب لکھا جائے گا۔اور ہر قدم کے بدلے ایک سو حج اور ایک سو عمرہ اور راہ ِخدا میں ایک سو غلام آزاد کرنے اور ایک سو نیکی کا ثواب لکھا جائے گااور اُس کے گناہوں میں سے ایک سو گناہ پاک کر دیے جائیں گے۔

حوالہ جات:


[1]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/289 حديث 17. عيون أخبار الرضا عليه السلام / ج‏2 / 259 / 66 باب في ذكر ثواب زيارة الإمام علي بن موسى الرضا ع ..... ص : 254
[2]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/285 حديث 3.
[3]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/289 حديث 18.
[4]) عيون اخبارالرضا  عليه‏السلام : 2/289 ذيل حديث 18.
[5]) امالى الصدوق : 470 حديث 11.
[6]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/290 حديث 20 .
[7]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/291 حديث 23 .
[8]) كامل الزيارات : 304 .
[9]) كامل الزيارات : 306 .
[10]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/286 حديث 5 .
[11]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/287 حديث 9 .
[12]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/287 حديث 11.
[13]) ثواب الاعمال: 123 حديث 3.
[14]) امالى الصدوق : 104 حديث 4.
[15]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/291 حديث 21.
[16]) خصال صدوق  قدس‏سره : 1/167 حديث 220.
[17]) امالى الصدوق : 489 حديث 8 .
[18]) خصال صدوق  قدس‏سره : 1/143 حديث 167 .
[19]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/147 حديث 1.
[20]. عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/248 حديث 1 .
[21].عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/292 حديث 27 .
[22]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/295  ضمن حديث 34 .
[23]) بحار الانوار : 99/44 حديث 51 .
[24]) كامل الزيارات : 303.
 [24]) ثواب الاعمال : 123 حديث 2.
[26]) كامل الزيارات : 305.
[27]) امالى الصدوق : 521 حديث 1.
[28]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/286 حديث 6.
[29]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/286 حديث 7 .
[30]) من لا يحضره الفقيه : 2/349 حديث 1603 .
[31]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/287 حديث 8 .
[32]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/288 حديث 13 .
[33]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/288 حديث 15.
[34]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/292 حديث 26 .
[35]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/291 حديث 22 .
[36]) عيون اخبار الرضا  عليه‏السلام : 2/293 حديث 32.
[37]) بحار الانوار : 97/137 حديث 25

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک