امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

زکوٰۃ فطرہ

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

احكام زكات فطره

زکوٰۃ فطرہ

مسئلہ (۲۰۰۳)عیدالفطرکی رات غروب آفتاب کے وقت جوشخص بالغ اورعاقل ہو اور نہ توفقیرہونہ ہی کسی دوسرے کا غلام ہو اوربےہوش بھی نہ ہو توضروری ہے کہ اپنے لئے اوران لوگوں کے لئے جو اس کے وہاں کھاناکھاتے ہیں فی کس ایک صاع جس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ تقریباً تین کلوہوتاہے ان غذاؤں میں سے جواس کے شہر (یاعلاقے) میں استعمال ہوتی ہوں مثلاً گیہوں یاجویاکھجوریاکشمش یاچاول یاجوارمستحق شخص کودے اوراگران کے بجائے ان کی قیمت نقدی شکل میں دے تب بھی کافی ہے اور احتیاط لازم یہ ہے کہ جو غذااس کے شہر میں عام طورپراستعمال نہ ہوتی ہوچاہے وہ گیہوں ،جو،کھجوریاکشمش ہو، نہ دے۔

مسئلہ (۲۰۰۴)جس شخص کے پاس اپنے اور اپنے اہل وعیال کے لئے سال بھرکا خرچ نہ ہواوراس کا کوئی روزگار بھی نہ ہوجس کے ذریعے وہ اپنے اہل وعیال کاسال بھر کا خرچ پوراکرسکے وہ فقیرہے اوراس پرفطرہ دیناواجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۰۵)جولوگ عیدالفطرکی رات غروب کے وقت کسی شخص کے وہاں کھانے والے سمجھے جائیں ضروری ہے کہ وہ شخص ان کافطرہ دے،اس سے قطع نظر کہ وہ چھوٹے ہوں یابڑے مسلمان ہوں یاکافر،ان کاخرچہ اس پرواجب ہویانہ ہواوروہ اس کے شہر میں ہوں یاکسی دوسرے شہرمیں ہوں ۔

مسئلہ (۲۰۰۶)اگرکوئی شخص ایک ایسے شخص کوجواس کے وہاں کھاناکھانے والا شمار کیا جائے، اسے دوسرے شہرمیں نمائندہ مقررکرے کہ اس کے (یعنی صاحب خانہ کے) مال سے اپنافطرہ دےدے اوراسے اطمینان ہوکہ وہ شخص فطرہ دےدے گا تو خود صاحب خانہ کے لئے اس کافطرہ دیناضروری نہیں ۔

مسئلہ (۲۰۰۷)جومہمان عیدالفطرکی رات غروب سے پہلے صاحب خانہ کے گھرآئے اوراس کے ہاں کھاناکھانے والوں میں (اگرچہ وقتی طور پر) شمار ہواس کا فطرہ صاحب خانہ پرواجب ہے۔

مسئلہ (۲۰۰۸)جومہمان عیدالفطرکی رات غروب کے بعدواردہواگروہ صاحب خانہ کےو ہاں کھاناکھانے والاشمار ہوتواس کافطرہ صاحب خانہ پر(احتیاط کی بناپر) واجب ہے اور اگرکھاناکھانے والاشمارنہ ہوتوواجب نہیں ہے وہ شخص جس کو انسان نے شب عیدالفطر افطار کےلئے بلایاہے وہ کھانا کھانے والوں میں حساب نہیں ہوتا اور اس کا فطرہ صاحب خانہ پر نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۰۹)اگرکوئی شخص عیدالفطرکی رات غروب کے وقت دیوانہ ہواوراس کی دیوانگی عیدالفطر کے دن ظہر کے وقت تک باقی رہے تواس پرفطرہ واجب نہیں ہے ورنہ (احتیاط واجب کی بناپر)لازم ہے کہ فطرہ دے۔

مسئلہ (۲۰۱۰)غروب آفتاب سے پہلے اگرکوئی بچہ بالغ ہوجائے یاکوئی دیوانہ عاقل ہوجائے یاکوئی فقیر غنی ہوجائے تواگروہ فطرہ واجب ہونے کی شرائط پوری کرتاہو تو ضروری ہے کہ فطرہ دے۔

مسئلہ (۲۰۱۱)جس شخص پرعیدالفطرکی رات غروب کے وقت زکوٰۃ فطرہ کے واجب ہونے کے شرائط نہ ہوں اگر عیدکے دن ظہر کے وقت سے پہلے تک فطرہ واجب ہونے کی شرائط اس میں موجودہو جائیں تواحتیاط واجب یہ ہے کہ فطرہ دے۔

مسئلہ (۲۰۱۲)اگرکوئی کافرعیدالفطرکی رات غروب آفتاب کے بعدمسلمان ہو جائے تواس پرفطرہ واجب نہیں ہے لیکن اگرایک ایسامسلمان جوشیعہ نہ ہووہ عیدکاچاند دیکھنے کے بعدشیعہ ہوجائے توضروری ہے کہ فطرہ دے۔

مسئلہ (۲۰۱۳)جس شخص کے پاس صرف اندازاً ایک صاع(تقریباً تین کلو) گیہوں یااسی جیسی کوئی جنس ہواس کے لئے مستحب ہے کہ فطرہ دے اور اگراس کے اہل وعیال بھی ہوں اوروہ ان کا فطرہ بھی دیناچاہتاہوتووہ ایساکرسکتاہے کہ فطرے کی نیت سے ایک صاع گیہوں وغیرہ اپنے اہل وعیال میں سے کسی ایک کودے دے اور وہ بھی اسی نیت سے دوسرے کو دے دے اوروہ اسی طرح دیتے رہیں حتیٰ کہ وہ جنس خاندان کے آخری فردتک پہنچ جائے اور بہترہے کہ جوچیزآخری فردکوملے وہ کسی ایسے شخص کو دے جوخودان لوگوں میں سے نہ ہوجنہوں نے فطرہ ایک دوسرے کودیاہے اوراگران لوگوں میں سے کوئی نابالغ ہو یا دیوانہ تو اس کاسرپرست اس کے بجائے فطرہ لے سکتاہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ چیزنابالغ کے لئے نہ لی جائے بلکہ اپنےلئے لے۔

مسئلہ (۲۰۱۴)اگرعیدالفطرکی رات غروب کے بعدکسی کے وہاں بچہ پیداہوتواس کا فطرہ دیناواجب نہیں ہے لیکن اگر غروب سے پہلے بچہ پیدا ہویا شادی کرے تواگر صاحب خانہ کےو ہاں کھاناکھانے والوں میں سمجھے جائیں تو ضروری ہے کہ ان سب کافطرہ دے اگر دوسرے کے وہاں کھانا کھانے والے شمارکئے جائیں تو اس پر فطرہ دینا واجب نہیں ہے اور اگر کسی کے وہاں بھی کھانا کھانے والے شمار نہ ہوں تو اس عورت کا فطرہ خود اس پر واجب ہے اور بچے پر کچھ نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۱۵)اگرکوئی شخص کسی کے یہاں کھاناکھاتاہواورغروب سے پہلے کسی دوسرے کے وہاں کھاناکھانے والاہوجائے تواس کافطرہ اسی شخص پرواجب ہے جس کے یہاں وہ کھاناکھانے والابن جائے مثلاً اگربیٹی غروب سے پہلے شوہر کے گھرچلی جائے توضروری ہے کہ شوہراس کافطرہ دے۔

مسئلہ (۲۰۱۶)جس شخص کافطرہ کسی دوسرے شخص پرواجب ہواس پراپنافطرہ خود دیناواجب نہیں ہےلیکن اگر وہ فطرہ نہ دے یا نہ دے سکتا ہوتو خود انسان پر( احتیاط کی بناء پر) واجب ہوجاتا ہے چنانچہ گذشتہ شرائط جو مسئلہ نمبر( ۲۰۰۳) میں بیان کی گئی ہیں پائی جائیں تو اپنا فطرہ دے۔

مسئلہ (۲۰۱۷)جس شخص کافطرہ کسی دوسرے شخص پرواجب ہواگروہ خوداپنافطرہ دےدے توجس شخص پراس کا فطرہ واجب ہواس پرسے اس کی ادائیگی کاوجوب ساقط نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۲۰۱۸)غیرسید،سیدکوفطرہ نہیں دے سکتاحتیٰ کہ اگرسیداس کے وہاں کھانا کھاتا ہو تب بھی اس کا فطرہ وہ کسی دوسرے سیدکونہیں دے سکتا۔

مسئلہ (۲۰۱۹)جوبچہ ماں یادایہ کادودھ پیتاہواس کا فطرہ اس شخص پرواجب ہے جو ماں یادایہ کے اخراجات برداشت کرتاہولیکن اگرماں یادایہ کاخرچ خودبچے کے مال سے پورا ہوتوبچے کافطرہ کسی پرواجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۲۰)انسان اگرچہ اپنے اہل وعیال کاخرچ حرام مال سے دیتاہو، ضروری ہے کہ ان کافطرہ حلال مال سے دے۔

مسئلہ (۲۰۲۱)اگرانسان کسی شخص کواجرت پررکھے جیسے مستری،بڑھئی یاخدمت گار اوراس کاخرچ اس طرح دے کہ اس کاکھاناکھانے والوں میں شمارہوتوضروری ہے کہ اس کافطرہ بھی دے۔ لیکن اگر اسے صرف کام کی مزدوری دے تواس (اجیر) کافطرہ اداکرنااس پرواجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۲۲)اگرکوئی شخص عیدالفطرکی رات غروب سے پہلے فوت ہوجائے تواس کا اوراس کے اہل وعیال کافطرہ اس کے مال سے دیناواجب نہیں ۔ لیکن اگرغروب کے بعد فوت ہوتومشہورقول کی بناپرضروری ہے کہ اس کااوراس کے اہل وعیال کافطرہ اس کے مال سے دیاجائے۔لیکن یہ حکم اشکال سے خالی نہیں ہے اوراس مسئلے میں احتیاط کے پہلوکوترک نہیں کرناچاہئے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک