امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

زکوٰۃ فطرہ کے متفرق مسائل

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

فوری: مبلغ زکات فطریه مشخص شد

زکوٰۃ فطرہ کے متفرق مسائل

مسئلہ (۲۰۳۳)ضروری ہے کہ انسان فطرہ قربت کے قصدسے( یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے) دے اوراسے دیتے وقت فطرے کی نیت کرے۔

مسئلہ (۲۰۳۴)اگرکوئی شخص ماہ رمضان المبارک سے پہلے فطرہ دے دے تویہ صحیح نہیں ہے اور بہتریہ ہے کہ ماہ رمضان المبارک میں بھی فطرہ نہ دے البتہ اگرماہ رمضان المبارک سے پہلے کسی فقیرکوقرضہ دے اورجب فطرہ اس پرواجب ہوجائے،قرضے کو فطرے میں شمارکرلے توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۳۵)گیہوں یاکوئی دوسری چیزجوفطرہ کے طورپردی جائے ضروری ہے کہ اس میں کوئی اور جنس یامٹی نہ ملی ہوئی ہواوراگراس میں کوئی ایسی چیزملی ہوئی ہواور خالص مال ایک صاع تک پہنچ جائے اورملی ہوئی چیزجداکئے بغیر استعمال کے قابل ہویا جداکرنے میں حدسے زیادہ زحمت نہ ہویاجوچیزملی ہوئی ہووہ اتنی کم ہوکہ قابل توجہ نہ ہوتو کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۳۶)اگرکوئی شخص عیب دارچیزفطرے کے طورپردے تو(احتیاط واجب کی بناپر)کافی نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۳۷)جس شخص کوکئی اشخاص کافطرہ دیناہواس کے لئے ضروری نہیں کہ سارا فطرہ ایک ہی جنس سے دے مثلاً اگربعض افراد کافطرہ گیہوں سے اور بعض دوسروں کا جوسے دے توکافی ہے۔

مسئلہ (۲۰۳۸)عیدکی نمازپڑھنے والے شخص کو(احتیاط واجب کی بناپر)عیدکی نماز سے پہلے فطرہ دیناضروری ہے لیکن اگرکوئی شخص نماز عیدنہ پڑھے توفطرے کی ادائیگی میں ظہر کے وقت تک تاخیرکرسکتاہے۔

مسئلہ (۲۰۳۹)اگرکوئی شخص فطرے کی نیت سے اپنے مال کی کچھ مقدارعلیٰحدہ کر دے اورعیدکے دن ظہرکے وقت تک مستحق کونہ دے توجب بھی وہ مال مستحق کودے، فطرے کی نیت کرے اور اگر یہ تاخیر کسی عاقلانہ مقصد کی بناء پر ہوتو کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۴۰)اگرکوئی شخص روز عید ظہر تک فطرہ نہ دے اور الگ بھی نہ کرے تواس کے بعد (احتیاط واجب کی بناء پر)ادااورقضاکی نیت کئے بغیرفطرہ دے۔

مسئلہ (۲۰۴۱)اگرکوئی شخص فطرہ الگ کردے تووہ اسے اپنے مصرف میں لاکر دوسرا مال اس کی جگہ بطورفطرہ نہیں رکھ سکتا۔

مسئلہ (۲۰۴۲)اگرکسی شخص کے پاس ایسامال ہوجس کی قیمت فطرہ سے زیادہ ہو تو اگروہ شخص فطرہ نہ دے اورنیت کرے کہ اس مال کی کچھ مقدارفطرے کے لئے ہوگی تو (احتیاط واجب کی بناء پر) کافی نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۴۳)کسی شخص نے جومال فطرے کے لئے الگ کیاہواگروہ تلف ہو جائے تواگروہ شخص فقیر تک پہنچ سکتاتھااوراس نے فطرہ دینے میں تاخیرکی ہویااس کی حفاظت کرنے میں کوتاہی کی ہوتوضروری ہے کہ اس کا عوض دے اوراگرفقیرتک نہیں پہنچ سکتاتھااوراس کی حفاظت میں کوتاہی نہ کی ہوتوپھرذمہ دار نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۴۴)اگرفطرہ دینے والے کے اپنے علاقے میں مستحق مل جائے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ فطرہ دوسری جگہ نہ لے جائے اور اگر لے جائے اور مستحق تک پہونچا دے تو کافی ہے اوراگردوسری جگہ لے جائے اوروہ تلف ہو جائے توضروری ہے کہ اس کاعوض دے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک