تواتر احادیث مہدی(عج)
تواتر احادیث مہدی(عج)
تحریر: ڈاکٹرمحمود حسین حیدری
۱۔ حافظ ابو عبداللہ محمد بن یوسف کنجی شافعی متوفی ۶۷۵ھ ، اپنی کتاب ” البیان فی اخبار صاحب الزمان “ میں لکھتے ہیں :
”تنبیہ آخر، ان الاحادیث الواردة فیہ اختلاف کثیر روایاتہا لاتکاد تنحصر ، فقد قال محمدبن الحسن الاسنوی الشافعی فی کتاب مناقب الشافعی ، قد تواتر الاخبار عن رسول اللّہ بذکر المہدی وانّہ من اہل بیتہ۔“
جان لیں ، کہ حضرت مہدی(ع) کے بارے میں وارد ہونے والی احادیث بہت زیادہ ہیں اورجن کا شمار ممکن نہیں ہے اسی لئے محمدبن حسن اسنوی نے ”مناقب شافعی“ میں کہا ہے ، حضرت مہدی(ع) کے وجود اور ان کا اہل بیت(ع) رسول سے ہونے کے بارے میں ہیں پیغمبر اکرم (ص)سے بہت زیادہ روایات وارد ہوئی ہیں جو تواتر تک پہنچیں ہیں۔
( البیان فی اخبار صاحب الزمان ، باب الثالث فی الاشراط العالم والامارات القریبہ ، ص ۸۱۔)
ایک اور جگہ فرماتے ہیں:
”تنبیہ آخر، قد علمت ان احادیث وجود المہدی وخروجہ فی آخرالزمان وانّہ من عترت رسول اللہ من ولد فاطمہ بلغت حدا لتواتر المعنوی، فلا معنی لانکار ہ ومن ثمّ ورد ” من کذب باالدجال فقد کفر ومن کذب بالمہدی فقد کفر۔“
ایک اور یاد آوری ، آپ نے جان لیا کہ حضرت مہدی(عج) کے وجود اوران کے آخری زمانے میں خروج اوران کا اہل بیت(ع) رسول اور اولاد فاطمہ (ع) سے ہونا حد تواتر معنوی تک پہنچا ہوا ہے لہذا اس سے انکار کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس کے علاوہ روایت میں آیا ہے ” جس نے دجال کو جھٹلایا وہ کافر ہوگیا اور جس نے حضرت مہدی(ع) کو جھٹلایا وہ بھی کافر ہوگیا۔
( البیان فی اخبار صاحب الزمان ، باب الثالث فی الاشراط العالم والامارات القریبہ ، ص۲۱ ۱۔)
۲۔قاضی محمدبن علی شوکانی ، متوفی، ۱۳۵۰ھ” التوضیح فی تواتر ماجاءفی المہدی“ میں لکھتے ہیں :
والاحادیث الواردة فی المہدی الّتی امکن الوقوف منہا خمسون حدیثا فیہا الصحیح والحسن والضعیف المنجبرة وہی متواترة بلاشک ولاشبہہ۔“
اوروہ احادیث جو حضرت مہدی(ع) کے بارے میں وارد ہوئیں ۵۰ پچاس حدیثیں ہیں ان میں سے کچھ صحیح ، کچھ حسن ، اور کچھ ضعیف منجبرہ ، اور یہ احادیث متواتر ہیں جس میں کسی قسم کے شک وشبہ کی گنجائش نہیں ۔
۳۔بزرگ سنی عالم محمد بن جعفر بن ادریس بن محمد کتانی فاسی مالکی متوفی ۱۳۴۵ھ اپنی کتاب نظم المتناثر من الحدیث المتواتر “ میں لکھتے ہیں :
الاحادیث الواردة فی المہدی النتظر بکثرة رواتہامن المصطفٰی بخروج المہدی وانّہ من اہل بیتہ وانّہ یملاءالارض عدلاً“(نظم المتنا ثر ، ص۲۲۵سے ۲۲۸۔ح۲۸۹)۔
بہت سے راویوں کی نقل شدہ احادیث متواتر ہیں کہ حضرت محمد مصطفی (ص) نے ارشاد فرمایا :
حضرت مہدی(ع) کا ظہو ر ہوگا اور وہ میرے اہل بیت(ع) سے ہوں گے وہ سات سال تک حکومت کریں گے اورزمین کو عدل وانصاف سے پر کردیں گے ۔
۴۔سید محمدصدیق حسن قنوجی متوفی ۱۳۰۷ھ ” الا ذاعہ بما کان ومایکون بین یدی الساعة “ میں لکھتے ہیں
”والاحادیث الواردة فی المہدی علی اختلاف روایاتہا کثیرة جدّاً حتی تبلغ تواتر المعنوی“
حضرت مہدی (ع) کے بارے میں وارد ہونے والی احادیث روایتوں کے مختلف ہونے کے باوجود بہت زیادہ ہیں، یہاں تک کہ تواتر معنوی کی حد تک پہنچ گئی ہیں ۔
(الا ذاعہ بما کان ومایکون بین یدی الساعة، ص ۶۳۱۔)
۵۔ شیخ محمدبن احمد سفارینی اثر ی حنبلی متوفی۱۱۸۸ھ ” لوامع الانوار البہیہ وسواطع الاسرار الاشریہ“ میں لکھتے ہیں ۔
”وقد کثرت بخروجہ ، یعنی المہدی الروایات حتی بلغت حدالتواتر المعنوی وشاع ذالک بین علماءالسنّة حتی عدّ من معتقد اتہم ۔“
خروج حضرت مہدی(ع) کے بارے میں بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں ، یہاں تک کہ حدتواتر معنوی تک پہنچی ہوئی ہیں اوریہ علماءاہل سنت کے درمیان شہرہ آفاق ہے یہاں تک کہ اسے اپنے اعتقادات میں شمار کیا گیا ہے ۔(لوامع الانوار لاالبہیہ ، ص ۳۷۔)
پھر فرماتے ہیں:
تبیہ، قد علمت ان احادیث وجود المہدی (ع) وخروجہ فی آخر الزمان وانہ من عترت رسول اللہ من ولد فاطمہ بلغت حدالتواتر المعنوی فلا معنی لانکارہا وغایة ماتشبت باالاخبار الصحیحة الشہیرة الکثیرة التی بلغت تواتر المعنوی ، وجودالآیات العظام التی منا ، بل ادلہا خروج المہدی وانّہ یاتی فی آخر الزمان من ولد فاطمہ یملاءالارض عدلاً کماملئت ظلماً۔“
” یاد آوری “ آپ نے جان لیا کہ مہدی(ع) کا وجود ، ان کا آخری زمانے میں ظہور فرمانا اور اولاد فاطمہ سے ہونا روایتوں میں حد تواتر معنوی تک پہنچا ہوا ہے جس سے انکار کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور بہت سی صحیح اور مشہور روایات یہ (امر تواترمعنوی ) تک پہنچ گیاہے کہ قیامت سے پہلے سی بڑی بڑی علامات ظاہر ہوں گی انہی میں ایک، بلکہ پہلی علامت”ظہور حضرت مہدی(ع) “ ہے، وہ آخری زمانے میں ظہور فرمائیں گے ، وہ اولاد فاطمہ (ع) سے ہوں گے اورزمین کو اسی طرح عدل سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم سے بھر چکی ہوگی (لوامع انور البہیة،ص۸۳)۔
۶۔شیخ محمد زاہد کوثری ” نظرة عابرة “ میں لکھتے ہیں :
”وامّا تواتر احادیث المہدی والدّجال والمسیح فلیس بموضع ریبة عنداہل العلم باالحدیث ۔“
” لیکن احادیث مہدی(ع) ودجال ومسیح کا علماءحدیث کے نزدیک متواتر ہونے میں کوئی شک نہیں ہے ۔
مذکورہ علماءکے علاوہ اہل سنت کے دوسرے بہت سے علماءنے حضرت مہدی(عج) سے متعلق احادیث کو متواتر جانا ہے ، یاان کے تواتر کو دوسروں سے نقل کیا ہے اوران پر اعتراض نہیں کیا ہے ،
جیسے ابن حجر ہیثمی نے”الصواعق المحرقہ“میں، مومن شلنجی ” نورالابصار“میں محمد جان نے ” اصعاف الراغبین “ میں، ابن صباغ مالکی نے ” الفصول المہمة “میں، ” مفتی سید احمد شیخ الاسلام شافعی نے ” الفتوحات الاسلامیہ “ میں ، حافظ محمدبن ابراہیم قندوزی حنفی، نے ” ینابیع المودة “میں اوردوسرے علماءومحدثین نے اپنی کتابوں میں ان احادیث کو متواتر قرار دیا ہے ۔ان علماء کے اقال کے دقیق ماخذات یہ ہیں:
الصواعق ، باب ۱۱،۔
۔نورا لابصار ، ص ۱۸۷۔۱۸۸۔
اسعاف الراغبین ، ص ۱۴۵و۱۴۷۔
الفصول المہمہ ، باب ؟؟ ص ؟؟
ینابیع المودة، باب ۸۹، ۹۶۔
قرطبی مالکی ” تفسیر قرطبی ، ج۸ ، ص ۱۲۱، ۱۲۲؛
حافظ جمال الدین المری متوفی ، ۷۴۲ھ ،
” تہدیب الکمال ، ج۲۵، ش ۵۱۸۱؛ احمد بن حجر عسقلانی ، متوفی ، ص۸۵۲ ھ ،
” تہذیب التھذیب ، ج۹، ص ۱۲۵ش۲۰۱،
محمد رسول بزنجی شافعی ، متوفی ، ۱۱۰۳ھ ” الاشاعة لاشراط الساعة ، ص ۸۷،
مولانا ضیاءالرحمن فاروقی ، حضرت امام مہدی“ ص ۱۴۶۔
اور فن رجال کے ماہر وحافظ ” احمدبن حجر عسقلانی ” نزہة النظر “ میں لکھتے ہیں :” خبر متواتر سے یقین حاصل ہوجاتا ہے اوراس پر عمل کرنے کے سلسلے میں کسی بحث کی ضرورت نہیں رہتی ۔