عقیدہ مہدی (عج) کا مسلم ہونا
عقیدہ مہدی (عج) کا مسلم ہونا
ڈاکٹرمحمود حسین حیدری
حضرت امام مہدی سے متعلق پیغمبر اکرم (ص) کی احادیث میں غور کرنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ” حضرت مہدی(ع) “ کا موضوع پیغمبر اکرم (ص) کے زمانے میں مسلم تھا چنانچہ لوگ ایسے شخص کے منتظر تھے حق کی ترویج اور عدل وانصاف کے لئے قیام کرے ، یہ عقیدہ لوگوںمیں اتنا مشہور تھا کہ لوگ اس کو مسلم سمجھتے تھے ، اوراس کے فروغ اورخصوصیات کے بارے میں گفتگو کرتے تھے اور ان کے نسبت کنیت اور القاب وغیر کے بارے میں سوال کرتے تھے رسول اللہ (ص) بھی گاہ بگاہ آپ (ع) کے وجود وظہور اورخصوصیات سے متعلق خبردیا کرتے اورفرماتے تھے ،
مہدی بارہ اماموں میں سے آخری امام ہے ، جو میری نسل ہیں اورفاطمہ(س) وعلی(ع) کے فرزند حسین (ع) کی اولاد سے ہوگا ، زمین کے ظلم وجور سے بھر جانے کے بعد ظہور کرے گا اوردنیا کو اسی طرح عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وستم سے بھر چکی ہوگی ، مکہ سے ظہور کرے گا رکن ومقام کے درمیان بیعت لے گا وہ دین کا مددگار اور سچے ولی خدا ہوگا آپ کے زمانے میں کفار اور ملحدین سے زمین کی طاقت چھن جائے گی اور پوری دنیا میں اسلام کی مقتدر حکومت ہوگی ہرجگہ اسلام کا بول بالا ہوگا آپ کی حکومت دنیا کی آخری حکومت ہوگی آپ کی سیرت وہی ہوگی جو رسول اللہ کی تھی ایسی قرآن اوردین سے دفاع کریں گے جو آپ کے جدّامجد پر نازل ہواتھا۔
مختصر یہ کہ ” عقیدہ مہدویت “ لوگوں میں اتناراسخ ہوگیا تھا کہ وہ صدر اسلام ہی سے ان کے انتظار میں دن گنا کرتے تھے اورحق کی کامیابی کو یقینی سمجھتے تھے ، یہ انتظار خطرناک حالات اورمعاشرے میں پھیلتی زیادتی وظلم کی وجہ سے اورزیادہ شدید ہوجاتا تھا ، یہاں تک لوگ ہرلمحہ حقیقی منتظر کی تلاش میں رہتے اورکبھی غلطی سے بعض افراد کو مہدی(ع) سمجھ بیٹھے تھے ۔مثال کے طور پر جناب (محمد حنیفہ (رض) رسول اللہ کے ہمنام ) وہم کنیہ تھے اس لئے مسلمانوں کا ایک گروہ انہیں مہدی سمجھ بیٹھا۔
اسی طرح مسلمانوں کا ایک گروہ محمد بن عبداللہ بن حسن کو مہدی سمجھ بیٹھا فرقہ ابی سلمہ ابو مسلم خراسانی کو اور ہابی احمد باربلی کو ، قادیانی مرزا احمد قادیانی کو ، بنی امیہ سفیانی کو اور بنی عباس مہدی عباسی کو بابی ، محمد علی باب کو اور بہائی فرقہ مرزا حسین نوری کو مہدی سمجھتا ہے ۔
عقیدہ مہدویت صد در صد اسلامی ہے
گذشتہ بحثوں سے بات واضح ہوگی کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عقیدہ مہدویت خالص اسلامی عقائد میں سے ایک ہے جس کا اصلی سرچشمہ کتاب وسنت ہیں ا ور تمام مسلمان صدر اسلام سے لے کر آج تک اس سلسلے میں اتفاق نظر رکھتے ہیں یہاں تک کہ بہت سے علماءومحققین نے ان احادیث کے متواتر ہونے کی تصریح کی ہے اوریہ ایک ایسا عقیدہ ہے جس کی بنیاد محکمترین دلیل عقلی اورنقلی پر استوار ہے اورتاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ کسی بھی شیعہ وسنی مسلمان نے صدر اسلام سے لے کر آج تک اس عقیدے سے انکار یااس کے بارے میں شک نہیں کیا ہے ، مگر یہ کہ اس آخری صدی میں کچھ نافہم اوراستعمار کے ایجنٹ اورکچھ لوگ جو مغرب والوں کے پڑوپیگنڈے سے متاثر ہوکر ہرچیز کی مادی نقطہ نگا ہ سے تفسیر وتحلیل کرتے ہیں ان کج فکر لوگوں نے یہ کوشش کی ہے کہ ایک ایسا راستہ نکالیں جس کے ذریعے قرآن وسنت کے بارے میں مسلمانوں کے درمیان شکوک وشبہات ایجاد کریں۔
خدا نخواستہ اگریہ راستہ کھل گیا تو کتاب وسنت سے اعتماد اٹھ جائے گا اور قوانین اسلامی ہواپرستوں اور بدعت گزاروں کی خواہش کے مطابق تحریف کا شکار ہوجائیں گے۔
انصاف سے بتائے اگر ایسی احادیث وروایت جن کے متواتر ہونے پر علماءحدیث ورجال وتاریخ نے تصریح کی ہو، سے انکار اوران کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کریں تو ان احادیث کا کیا ہوگا جو خبرواحد شمار ہوتیں ہیں یہی وجہ ہے کہ دانشمندوں اورعلماءاسلام میں سے ایک گروہ نے منحرفین اور مغرضین کے ان ناپاک عزائم کو درک کرتے ہوئے اِن کے خطرات اور عزائم سے مسلمانوں کو آگاہ کرنے کے لئے اس منحرف گروہ کی ردّ میں کتابیں لکھی ہیں اور دور حاضر کے علماءکا بھی یہ فریضہ بنتا ہے کہ منحرفین کے غلط تبلغ سے متاثر ہونے کے بجائے ان کے اصلی چہرے سے مسلمانوں کو آگاہ کرنے کے لئے قلم اٹھائیں اور اسلام کے صحیح عقائد سے مسلمانوں خصوصاً جوانان اسلام کو آگاہ کریں۔