قیامت اورمعارف وتعلیمات اسلامی میں اس کا مقام
اسلام کے اصول عقائد میں سے ایک، قیامت ھے۔ اس اعتقاد کی روسے اس دنیا میں تمام آنے والے اور آکر جانے والے انسان ایک بار پھر واپس آئیں گے۔ یہ تمام کے تمام افراد ایک دوسرے جھان میں دوبارہ زندہ ھو کرعدالت الٰھی میںحاضر ھوں گے جھاںانھیں ان کے نیک و بد اعمال کی جزا یا سزا دی جائے گی یعنی یا جنت میں داخلہ مل جائے گا یا جھنم کی راہ دکھادی جائے گی اور ان دونوں حالتوں میں حیات ابدی یعنی کبھی ختم نہ ھونے والی زندگی میں داخل ھوجائیں گے۔
مذکورہ بالااعتقاد مسلمان ھونے کی شرطوں میں سے ایک شرط ھے اور اگر کوئی شخص اس عقیدے یعنی عالم آخرت کا انکار کردے تو دائرہٴ اسلام سے خارج ھو جائے گا۔
تمام انبیائے الٰھی از آدم تا خاتم توحید کے بعد قیامت ھی کا ذکر کرتے اور لوگوں کو حیات اخروی پر ایمان واعتقاد کی دعوت د یتے رھے ھیں۔
قیامت پر ایمان ،
خدا پر ایمان کے بعد قرآن کریم میں ایسی بے شمار آیتیں پائی جاتی ھیں جن میں موت کے بعد کی دنیا، روزقیامت،انسانوں کے زندہ ھونے، میزان، حساب و کتاب اور موت کے بعد کے حالات سے مربوط مسائل پر گفتگو کی گئی ھے۔جن افراد نے ان آیات کو شمار کیا ھے ان کے مطابق تقریباً ایک ھزار چار سو آیتیں موت کے بعد کی دنیاسے مربوط ھیں لیکن حضرت علامہٴ طباطبائی کے مطابق ان آیتوں کی تعداد دو ھزار سے بھی زیادہ ھے۔ ان آیتوں کی کثرت اور زیادتی ھی مذھب اسلام میں قیامت کی اھمیت اور عظمت نیز سعادت بشر میں اس کے تعمیری کردار کو بیان کرنے کے لئے کافی ھے ۔ یھی وجہ ھے کہ قرآن کریم میں کئی مقامات پر خدا پرایمان واعتقاد کے فوراً بعد ”روز آخرت پر ایمان“ کو ترجیح دی گئی ھے مثلاً مندرجہ ذیل آیت:
)اِن الَّذِینَ آمَنُوا وَالَّذِیْنَ هادُوا وَالنَّصَارَیٰ وَالصَّابِئِینَ مَنْ آمَنَ بِااللهِ وَالْیَومِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهمْ اٴَجْرُهمْ عِنْدَ رَبِّهمْ وَلَا خَوفٌ عَلَیْهمْ وَلا همْ یَحْزَنُونَ)
وہ لوگ جوبظاھر ایمان لائے یا یھودی، نصاریٰ اورستارہ پرست ھیں ان میں جو واقعی الله اور آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اس کے لئے پروردگار کے یھاں اجر وثواب ھے اور کوئی حزن و خوف نھیں ھے۔(۱)
بعض آیات میںانکار قیامت کے برے نتائج کو بیان کیا گیاھے(۲) اور بعض آیات میں ابدی نعمتوں(۳) اور ھمیشہ باقی رھنے والے عذاب(۴)کا تذکرہ ھے۔ اسی طرح قرآن مجید نے بھت سی آیتوں میں اعمال نیک و بد کے رابطہٴ کو اخروی نتائج کے ساتھ بیان کیا ھے ساتھ ھی مختلف انداز سے اس حقیقت کو بھی واضح کیا ھے کہ قیامت یقیناً وحتماً وقوع پذیر ھونے والی ھے۔(۵)
حوالہ جات