حضرت امام علی نقی علیہ السلام
آپ مدینۂ منورہ میں ۵/رجب ۲۱۲ھء میں متولد ھوئے تھے۔ آپ کی والدۂ مکرمہ کا نام سمانہ تھا لیکن عام طور پر سیدہ کے نام سے مشھور تھیں۔
امام علی نقی علیہ السلام نے اپنے والد گرامی امام محمد تقی علیہ السلام کے بعد بھت سخت حالات میں زندگی گزاری تھی۔ یہ وہ دور تھا جب متوکل عباسی کا ظلم آپ اور آپ کے شیعوں کے چاروں طرف پھیلا ھوا تھا۔ اس غاصب خلیفہ نے امام علیہ السلام کے شیعوں پر حملے اور روضۂ اقدس امام حسین علیہ السلام کو ویران کرکے چاروں طرف خوف و ھراس کا ماحول پیدا کر رکھا تھا۔ اس حاکم کے ظلم گز شتہ حاکموں سے بھی زیادہ اور سخت تھے۔ شیعہ بھت سخت حالات میں زندگی بسر کر رھے تھے۔ اس نے امام علیہ السلام کے شیعوں اور دوست داروں کو امام سے ملاقات کرنے سے منع کر رکھا تھا۔
متوکل نے اپنے ایک فوجی سپاھی یحیٰ بن ھرثمہ کے ذریعے ایک خط امام علیہ السلام کے نام لکھا اور یحیٰ سے کھا کہ مدینے جائے اور امام کے گھر کی تلاشی لے تاکہ کوئی ایسی چیز تلاش کر سکے جس سے امام علیہ السلام پر حکومت کا غدار ھونے کا الزام لگایا جا سکے اور لوگوں کے درمیان ان کی شخصیت کو داغدار کیا جاسکے۔
ھرثمہ کھتا ھے: میں نے خود امام کے گھر کی تلاشی لی تھی لیکن مجھے قرآن اور دعاؤں کی کتابوں اور دوسری کتابوں کے علاوہ کوئی چیز نھیں مل سکی۔
اس کے باوجود امام علیہ السلام کو سامرا بلا لیا گیا۔ در حقیقت امام کو سامرا بلانے کا ھدف اس کے علاوہ اور کچھ نھیں تھا کہ آپ حکومت کے زیر نظر رھیں اور شیعوں کے لئے کچھ نہ کرسکیں۔
امام علیہ السلام کو اس بات کا بخوبی احساس تھا کہ روز بروز متوکل اور اس کی حکومت کی سیاست ان کے خلاف تیز ھوتی جا رھی ھے۔ آخر کار جب متوکل سے کچھ نہ ھو سکا تو اس نے امام علیہ السلام کو ایک چھوٹے سے قید خانہ میں قید کر دیا۔
اس کے باوجود امام کی تمام تر کوشش یھی تھی کہ اپنے شیعوں کو قوی کرتے رھیں اور جھاں تک ھو سکے ان کے مسائل و مشکلات کو حل کرتے رھیں۔
امام علیہ السلام کے پاس پوشیدہ طور پر دنیا بھرکے شیعہ خمس، زکات اور صدقہ وغیرہ کی رقمیں بھیجا کرتے تھے تاکہ امام علیہ السلام ان کے ذریعے رفاہ عام کے امور انجام دے سکیں اور اسلامی تحریکیں خاموش نہ ھو جائیں۔
اور آخر کار گزشتہ اماموں کی طرح خلیفۂ عباسی معتز نے بھی آپ کو زھر دے کر ۴۲/ سال کی عمر میں ۳/رجب ۲۵۴ھء کو شھید کر دیا۔