اسلام اور دوسرے اديان ميں حضرت مہدي (عج) کے ظہور کي نشانياں
- شائع
-
- مؤلف:
- تحرير و ترجمہ : مہديہ نژاد شيخ
- ذرائع:
- پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
اسلام اور دوسرے اديان ميں حضرت مہدي (عج) کے ظہور کي نشانياں
حضرت مہدي (عج) اس وقت قيام فرمائيں گے جب پوري دنيا ميں ظلم اور فساد چھايا ہوا ہو گا - ہم يہ کہہ سکتے ہيں کہ حضرت مہدي (عج) کے ظہور کے وقت ساري حکومتوں کي بنياديں کمزور ہو جائيں گي اور يہي بات طاقتوروں کے بيچ لڑائيوں اور تنازعات کا باعث بنے گي -
اکثر مذاہب ميں حضرت مہدي (عج) کے ظہور کے ليے مختلف نشانياں اور واقعات بيان کيے گۓ ہيں ، ليکن ان سب ميں ايک بات مشترک ہے اور وہ يہ ہے کہ: اسي دوران قتل و غارت اور خونريزي عروج پر ہو گي - بعض مذاہب ميں اس بات پر بہت زيادہ تاکيد کي گئي ہے اور بعض مذاہب ميں قدرے کم -
عيسائيت ميں بھي ايک بڑي جنگ کے بارے ميں ذکر ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس جنگ ميں دو تہائي سے زيادہ لوگ مارے جائيں گے اور بہت کم لوگ زندہ باقي بچيں گے - ديگر مذاہب ميں بھي پيش گوئي ہو چکي ہے کہ جب حضرت امام مہدي (عج) کا ظہور ہو گا تو بہت زيادہ جنگيں ہونگي -
ليکن حضرت مہدي (عج) کے ظہور کے بارے ميں اصل حقيقت بالآخر کيا ہے ؟
ظالم طاقتوں کے مقابلے ميں حضرت مھدي عج کے پيروکاروں کي کاميابي کا طريقہ
کچھ لوگوں نے بعض احاديث کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ حضرت مہدي (عج) کے قيام کے دوران بہت بڑي لڑائياں شروع ہوجائيں گي جس ميں بہت سارے لوگ مارے جائيں گے اور باقي لوگ بھي موت کے ڈر کے مارے حکومت کے فرمانبردار ہوجائيں گے- اس نقطہ نظر سے ايسا لگتا ہے کہ حضرت مہدي (عج) کي حکومت خشونت اور جنگ کے ساتھ قائم ہو گي-
کيا حضرت مہدي کي عالمي حکومت تلوار اور قدرت کے زور پر استوارہو گي ؟
اس بات پرہميں امام صادق (ع) کي ايک حديث کي طرف اشارہ کرنا چاہيے- امام صادق (ع) نے باطل قوت کے زوال اور حضرت مہدي کي حاکميت کے بارے ميں يوں فرمايا ہے:
"اس وقت ظالم کي طاقت اور ظلم و جبر کا محور اس قدر ايک دوسرے سے نبرآزما ہوں گے کہ ان کي طاقت اور قوّت زائل ہو جاۓ گي اور باطني طور پر وہ اس حد تک خراب ہو جائيں گے کہ ان کي استقامت باقي نہيں رہے گي- اس وقت تم لوگ اپنے ہوش و حواس کو بروۓ کار لاتے ہوۓ ايمان ، منطق و ہر طرح سے آگاہ ہونے کي بنا پر ان ظاہري اور باطني طور پر فرسودہ قوّتوں پر غلبہ حاصل کر لو گے اور يہ کاميابي منطق اور اجتماعي سنتوں کي بنياد پر ہے کہ جو اسلام اور الہي قوانين ميں موجود ہيں -" (بحارالانوار، ج 52، ص 254) ( جاري ہے )