نماز سلمان کونسی نماز ہے؟
نماز سلمان
نماز سلمان، مستحب نمازوں میں سے ہے۔ یہ نماز تیس رکعت پر مشتمل ہے
جسے ماہ رجب کے آغاز درمیان اور آخر میں پڑھی جاتی ہے۔ احادیث کے مطابق یہ وہ نماز ہے جسے پیغمبر اکرم(ص) نے سلمان فارسی کو تعلیم دی تھی اور احادیث میں اس نماز کی بہت ساری فضیلتیں ذکر ہوئی ہیں۔ شیخ طوسی نے اس نماز کو مصباح المتہجد میں ذکر کیا ہے۔
حدیث
سلمان فارسی نقل کرتے ہیں کہ جمادی الثانی کے آخری ایام مجھے پیغمبر اکرم(ص) کی خدمت میں شرفیاب ہونے کا موقع ملا۔ اس موقع پر حضور(ص) نے فرمایا:
"اے سلمان تم ہم اہل بیت میں سے ہو؛ اس کے بعد آنحضرتؐ نے اس نماز کی فضیلت بیان فرمائی۔ سلمان پیغمبر اکرم(ص) سے اس نماز کی کیفیت سے متعلق پوچھتے ہیں اور پیغمبر اکرم(ص) جواب دیتے ہیں۔ سلمان سجدے میں گر جاتے ہیں اور اس نماز کی فضیلت سنے پر سجدہ شکر بجا لاتے ہیں۔ شیخ طوسی نے مصباح المتہجد (کتاب)[1] میں، علامہ مجلسی نے زاد المعاد (کتاب)[2] میں اور شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان (کتاب)[3] میں اس نماز کو رجب کے اعمال میں ذکر کئے ہیں۔
کیفیت
یہ نماز تیس رکعت پر مشتمل ہے جسے رجب کی پہلی، درمیانی اور آخری تاریخ کو پڑھی جاتی ہے۔
• پہلی رجب کو دس رکعت: رجب کی پہلی تاریخ کو دس رکعت پڑھی جاتی ہے جس کی ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورہ حمد اور تین تین مرتبہ سورہ توحید اور سورہ کافرون پڑھی جاتی ہے اور ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھی جاتی ہے:
"لا إِلَه إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِیک لَهُ لَهُ الْمُلْک وَ لَهُ الْحَمْدُ یحْیی وَ یمِیتُ وَ هُوَ حَی لا یمُوتُ بِیدِهِ الْخَیرُ وَ هُوَ عَلَی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ. اللَّهُمَّ لا مَانِعَ لِمَا أَعْطَیتَ وَ لا مُعْطِی لِمَا مَنَعْتَ وَ لا ینْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْک الْجَدُّ. إِلَها وَاحِدا أَحَدا فَرْدا صَمَدا لَمْ یتَّخِذْ صَاحِبَةً وَ لا وَلَدا [4]
• اس دعا کے بعد ہاتھوں کو چہرے پر ملا جاتا ہے۔
• رجب کی درمیانی تاریخ کو دس رکعت: نماز کی کیفیت اوپر والی ہی ہے اور نماز کے بعد ہاتھوں کو بلند کرکے یہ دعا پڑھی جاتی ہے:
لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك و له الحمد يحيي و يميت و هو حي لا يموت بيده الخير و هو على كل شي ء قدير إلها واحدا أحدا فردا صمدا لم يتخذ صاحبة و لا ولدا.
اور دعا کے بعد ہاتوں کو چہرے پر ملا جاتا ہے۔
• رجب کی آخری تاریخ کو دس رکعت: نماز کی کیفیت وہی ہے جو اوپر بیان ہوئی اور نماز کے بعد ہاتھوں کو بلند کرکے یہ دعا پڑھی جاتی ہے:
لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك و له الحمد يحيي و يميت و هو حي لا يموت بيده الخير و هو على كل شي ء قدير و صلى الله على محمد و آله الطاهرين و لا حول و لا قوة إلا بالله العلي العظيم.
اور دعا کے بعد ہاتھوں کو چہرے پر ملتے ہوئے خدا سے حاجتیں مانگی جاتی ہے۔
فضیلت
پیغمبر اکرم(ص) اس نماز کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جو بھی اس نماز کو ادا کرے، خدا اس کے سارے گناہ چاہے صغیرہ ہو یا کبیرہ، معاف کر دیتا ہے اور اسے پورے رجب میں روزہ رکھنے کا ثواب عطا کیا جاتا ہے اور اگلے سال تک خدا کے نزدیک اس شخص کو نماز گزاروں میں لکھا جاتا ہے اور اس شخص کیلئے ہر روز شہدائے بدر میں سے ایک شہید کے ثواب کے برابر ثواب دیا جاتا ہے اور ہر روزے کے بدلے ایک سال کی عبادت کا ثواب عطا کی جاتی ہے اور ہزار درجہ اس کے درجات کو بلند کیا جاتا ہے اور اگر پورا مہینہ روزہ رکھے تو جنہم کی آگ سے نجات مل جاتی ہے اور بہشت کو اس پر واجب قرار دیا جاتا ہے۔
پیغمبر اکرم(ص) نے اس نماز کو مؤمنین اور منافقین کے درمیان فرق کرنے والی قرار دتے ہوئے فرمایا ہے کہ منافقین اس نماز کو نہیں پڑھتے۔
پیغمبر اکرم(ص) سلمان کو یہ نماز تعلیم دینے کے بعد فرماتے ہیں: نمازگزار کو خدا سے اپنی حاجب طلب کرنی چاہئے، اس کی دعا مستجاب ہوگی اور اس شخص اور جہنم کے درمیان سات خندق کا فاصلہ ہو گا، ہر فاصلے کی وسعت زمین اور آسمان کی وسعت کے برابر ہوگی اور ہر رکعت کے مقابلے میں ہزار ہزار رکعت لکھی جائے گی اور دوزخ کی آگ سے نجات اور پل صراط سے بحفاظت گزرنا اس کے نامہ اعمال میں لکھی جاتی ہے۔
حوالہ جات
۱-• طوسی،مصباح المتہجد، اعمال رجب، فصل: في الزيادات في أعمال رجب
۲-مجلسی، زاد المعاد، الباب الاول فی فضیلۃ و أعمال شہر رجب المبارک، الفصل الرابع في بيان أعمال الليلۃ الأولى و اليوم الأول حتى اليوم الخامس عشر
۳-قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، اعمال ماہ رجب
۴- مفاتیح الجنان
مآخذ
• طوسی، مصباح المتهجد، مؤسسة فقه الشیعة، بیروت،۱۴۱۱ھ-۱۹۹۱ء۔
• مجلسی، زاد المعاد، تصحیح علاء الدین اعلمی، موسسة الأعلمی للمطبوعات، بیروت، ۱۴۲۳ھ۔
• قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، اعمال ماه رجب۔