امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

خواتین کا استحصال (قرآن) اور خواتین کا معاشی استقلال

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

خواتین کا استحصال (قرآن) اور  خواتین کا معاشی استقلال
خدا نے خواتین کے استحصال اور انہیں عصمت فروشی پر مجبور کر کے ان سے مفادات پورے کرنے سے منع کیا ہے۔
قرآن کی رو سے
خواتین کے استحصال اور انہیں عصمت فروشی پر مجبور کر کے ان سے ناجائز فائدہ اٹھانے کو قرآن میں منع کیا گیا ہے: ...وَلا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاء إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَن يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِن بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور اپنی باندیوں کو دُنیا کا سازوسامان حاصل کرنے کیلئے بدکاری پر مجبور نہ کرو۔ اور جو کوئی اُنہیں مجبور کرے گا تو اُن کو مجبور کرنے کے بعد اللہ (اُن باندیوں کو) بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔[نور/سوره۲۴، آیه۳۳]

مالی فائدے کی خاطر خواتین پر سختی کو ناجائز شمار کیا گیا ہے:يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا لا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّساءَ كَرْهاً وَ لا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ ما آتَيْتُمُوهُنَّ...
مومنو! تم کو جائز نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔ اور (دیکھنا) اس نیت سے کہ جو کچھ تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو انہیں (گھروں میں) میں مت روک رکھنا ۔۔۔
[نساء/سوره۴، آیه۱۹]


خواتین کا معاشی استقلال

قرآن کریم سوره نساء آیت ۳۲ [۱]
میں جس طرح مردوں کو ان کی فعالیت اور کام کے نتائج میں صاحب حق قرار دیتا ہے، خواتین کو بھی ان کے کام کے نتائج اور فعالیت میں صاحب حق شمار کرتا ہے۔
خواتین کی معاشی فعالیت
معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی آزادی اور استقلال ذیل کی آیات سے قابل فہم ہے:
لِّلرِّجَالِ نَصِيبٞ مِّمَّا ٱكۡتَسَبُواْۖ وَلِلنِّسَآءِ نَصِيبٞ مِّمَّا ٱكۡتَسَبۡنَۚ مردوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور عورتوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے۔ [۲]

راغب اصفہانی نے کہا ہے کہ کلمہ (اکتساب) اس فائدے کو حاصل کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے کہ جس سے انسان خود استفادہ کرے اور کلمہ (کسب) کا معنی اکتساب کے معنی سے عام تر ہے، اس کو بھی شامل ہوتا ہے اور اس کو بھی جو غیر کیلئے کماتا ہے۔ [۳][۴]

استقلال ارادہ و اختیار کا لازمہ ہے، لہٰذا اسلام نے اس استقلال کو تمام معاشی حقوق میں شامل کیا ہے۔ اور خواتین کیلئے انواع و اقسام کے مالی روابط بلا مانع قرار دئیے ہیں اور اسے اپنی آمدنی اور سرمائے کا مالک شمار کیا ہے۔ [۵]

دیگر آیات
وَقَرۡنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجۡنَ تَبَرُّجَ ٱلۡجَٰهِلِيَّةِ ٱلۡأُولَىٰۖ وَأَقِمۡنَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتِينَ ٱلزَّكَوٰةَ...( اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔...) [۶]
... وَٱلۡمُتَصَدِّقِينَ وَٱلۡمُتَصَدِّقَٰتِ... اور خیرات کرنے والے مرد اور اور خیرات کرنے والی عورتیں۔ [۷]


حوالہ جات
۱.    ↑ نساء/سوره۴، آیه۳۲۔    
۲.    ↑ نساء/سوره۴، آیه۳۲۔    
۳.    ↑ راغب اصفهانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ج۱، ص۴۳۰۔    
۴.    ↑ طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ترجمه موسوی همدانی، ج۴، ص۵۳۴۔    
۵.    ↑ مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، ج۲، ص۱۶۳۔    
۶.    ↑ احزاب/سوره۳۳، آیه۳۳ ۔    
۷.    ↑ احزاب/سوره۳۳، آیه۳۵۔   

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک