امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

اہمیت و منزلت

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

اہمیت و منزلت
سورہ جمعہ میں مؤمنین کو صراحت کے ساتھ نماز جمعہ میں شرکت کی دعوت دی گی ہے: جب تمہیں مؤذن کی صدا سنائی دے اور نماز جمعہ کے لئے بلایا جائے تو کاروبار اور تجارت کو ترک کردو[1]
حضرت علی علیہ السلام بعض قیدیوں کو نماز جمعہ میں شرکت کے لئے رہا کیا کرتے تھے۔[2] نیز اسلامی مذاہب کے فقہا سورہ جمعہ کی آیات کی وجہ سے ان اعمال سے اجتناب لازمی سمجھتے ہیں جو نماز جمعہ کی برپائی میں کوتاہی یا اس کو کھو دینے کا سبب بنتے ہیں۔
اسلامی مذاہب کے فقہی مآخذوں میں ابتدا ہی سے نماز کے باب (کتاب الصلوۃ) کی ایک فصل نماز جمعہ سے مخصوص کی جاتی رہی ہے۔[3] اسلامی مذاہب کے جامع فقہی مآخذوں میں ابتدا ہی سے نماز کے باب میں ایک فصل نماز جمعہ سے مخصوص کی جاتی رہی ہے۔[4]
روایات میں بھی نماز جمعہ کی اہمیت اور منزلت درج ذیل عناوین کے تحت بیان ہوئی ہے:
گناہوں کی بخشش
رسول اکرم(ص) فرماتے ہیں:
چار افراد عمل (اور زندگی) کا از سر نو آغاز کرتے ہیں:ّ
1۔ بیمار جب وہ تندرست ہوجائے؛ مشرک جب وہ جو ایمان لاتا ہے؛ 3۔ حاجی جب وہ مناسک حج سے فراغت پاتا ہے؛ 4۔ وہ شخص جو نماز جمعہ کے بعد پلٹ آتا ہے۔[5]
ناداروں کا حج
ایک با ایمان شخص نے رسول اللہ(ص) سے عرض کیا: میں نے کئی مرتبہ حج بجا لانے کا ارادہ کیا لیکن مجھے توفیق نہ ملی تو آپ(ص) نے فرمایا: تمہیں مسلسل نماز جمعہ میں شرکت کرتے رہنا چاہئے کیونکہ نماز جمعہ ناداروں کا حج ہے۔[6]
قیامت کی سختیوں کا کم ہونا
رسول اکرم(ص) فرماتے ہیں: جو شخص نماز جمعہ کی طرف عزیمت کرے، خداوند متعال قیامت کے اندیشوں کو اس کے لئے گھٹا دیتا ہے اور بہشت کی طرف اس کی راہنمائی کرتا ہے۔[7] نیز فرماتے ہیں: جمعہ وہ دن ہے جس میں خداوند سب کو اکٹھا کرلیتا ہے، تو ایسا کوئی بھی مؤمن نہیں ہے جو نماز جمعہ میں شرکت کرے مگر یہ کہ خداوند متعال روز قیامت کو اس کے لئے آسان بنا دیتا ہے اور فرمان جاری کرتا ہے کہ انہیں جنت میں لے جایا جائے۔[8]
اجر و ثواب
رسول اللہ(ص) نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، نماز جمعہ کی طرف قدم اٹھائے اور امام کے خطبوں کو سن لے تو اس کے ہر قدم کے بدلے میں اس کے لئے ایسے ایک سال کی عبادت لکھی جاتی ہے کہ جیسے وہ صائم النہار اور قائم اللیل رہا ہو۔[9]
آتش جہنم کا حرام ہونا'
امام صادقؑ نے فرمایا: جب کوئی نماز جمعہ کے لئے قدم اٹھائے، خداوند متعال اس کے جسم کو دوزخ کی آگ پر حرام قرار دیتا ہے۔[10]
جنت کی طرف سب سے آگے
امام صادقؑ نے فرمایا: خداوند متعال نے روز جمعہ کو دوسرے ایام پر برتری عطا کی ہے اور بےشک جمعہ کے دن جنت کو زیوروں سے آراستہ کیا جاتا ہے اور وہ زینت پاتی ہے ان لوگوں کے لئے جو نماز جمعہ کے لئے چلے جاتے ہیں؛ اور بےشک تم جنت کی طرف آگے نکل جاتے ہو جس قدر کہ نماز جمعہ کی طرف سبقت کرتے ہو، اور بےشک آسمان کے دروازے بندوں کے اعمال کے لئے کھل جاتے ہیں۔[11]
معصوم کی معیت میں نماز جمعہ کا ترک کرنا
امام باقرؑ فرماتے ہیں: نماز جمعہ واجب ہے اور معصوم کی امامت میں اس کے لئے اکٹھا ہونا واجب ہے۔ جو شخص کسی عذر کے بغیر تین دن تک نماز جمعہ ترک کرے (گویا) اس نے واجب ترک کیا ہے اور صرف منافق شخص ہی کسی عذر کے بغیر اسے چھوڑتا ہے[12] نیز امیرالمؤمنین علیؑ نے [حدیث مرفوع میں] فرمایا ہے: جو شخص بغیر کسی عذر کے نماز جمعہ کو تین ہفتوں تک ترک کرے وہ منافقین کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔[13]
پریشانی اور تنگدستی کا باعث
رسول اکرم(ص) نے فرمایا: خداوند متعال نے نماز جمعہ کو تم پر واجب کیا۔ جو بھی میری حیات میں اور میری وفات کے بعد، اس کو، بےوقت سمجھ کر یا انکار کی رو سے، ترک کرے خداوند متعال اس کو پریشانی میں مبتلا کرتا اور اس کے کام میں برکت نہیں ڈالتا۔ جان لو! اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ جان لو! جان لو! خداوند متعال اس کی زکوۃ کو قبول نہیں کرتا۔ جان لو! اس کا حج مقبول نہیں ہے، جان لو! اس کے نیک اعمال قبول نہیں ہونگے حتی کہ توبہ کرے اور بعدازاں نماز جمعہ کو ترک نہ کرے، بےوقعت نہ سمجھے اور اس کا انکار نہ کرے۔[14]
---
حوالہ جات
1.    
•  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِي لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ (ترجمہ: اے ایمان لانے والو! جب پکارا جائے جمعہ کے دن والی نماز کے لئے تو دوڑ پڑو ذکر خدا کی طرف اور خرید و فروخت چھوڑ دو، وہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو)[؟–9]۔
•  •  نوری، مستدرک الوسائل، ج6، ص27۔
•  •  مالک بن انس، المُوَطّأ، ج1، ص101ـ112۔شافعی، الامّ، ج1، ص188ـ209۔کلینی، الکافی، ج3، ص418ـ 428۔ابن بابویہ، المقنع، ص144-148۔عسقلانی، فتح الباری، ج2، ص450ـ544۔
•  •  مالک بن انس، المُوَطّأ، ج1، ص101ـ112۔شافعی، الامّ، ج1، ص188-209۔کلینی، الکافی، ج3، ص418-428۔ابن بابویہ، المقنع، ص144-148۔عسقلانی، فتح الباری، ج2، ص450-544۔
•  •  مجلسی، بحار الانوار، ج86، ص197۔
•  •  حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص5۔
•  •  حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج7، ح9390۔
•  •  ابن بابویہ، من لایحضرہ الفقیہ، ج1، ص427۔
•  •  نوری، مستدرک الوسائل، ج2، ص504۔
•  •  ابن بابویہ، من لایحضرہ الفقیہ، ج1، ص247۔
•  •  حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص70۔
•  •  حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص4۔
•  •  نوری، مستدرک الوسائل، ج2، ص6291۔
•  حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص7۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک