امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

غسل جنابت

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

غسل جنابت
۱سوال: حرام سے مجنب ہونے والے کے پسینے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس پسینے کی حالت مین نماز پڑھی جا سکتی ہے؟ اور حرام سے مجنب ہونے والے کا گرم پانی سے غسل کرنا کیسا ہے؟
جواب: اس کا پسینہ بذات خود پاک ہے اور اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں حرج نہیں ہے، اور اسی طرح گرم پانی سے غسل کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
۲سوال: اگر مجھ پر ایک ساتھ دو غسل واجب ہوں جیسے غسل حیض و جنابت تو کیا میں ایک نیت سے دونوں غسل کر سکتی ہوں؟ یا دو نیت کرنا واجب ہوگی؟
جواب: کر سکتی ہیں، بلکہ اگر آپ نے ایک غسل کر لیا اور دوسرے کی نیت بھی نہیں کی تو بھی وہی ایک غسل کافی ہوگا۔
۳سوال: کیا مجنب کا پسینہ پاک ہے؟
جواب: ہاں پاک ہے۔
۴سوال: کیا خود کو مجنب کرنے والے کا پسینہ نجس ہے؟ اس کے ہاتھ گیلے ہوں تو کیا حکم ہے؟
جواب: اس کا پسینہ نجس نہیں ہے، فقط منی لگ جانے والی جگہ نجس ہے۔
۵سوال: اگر انسان نہ جانتا ہو کہ وہ مجنب ہے اور نماز و روزہ انجام دے رہا ہو پھر کچھ دن بعد معلوم ہو جاۓ تو اس صورت میں اس کا کیا فریضہ ہے؟
جواب: اس کے روزے صحیح ہیں مگر نمازوں کی قضا کرے گا۔
۶سوال: اگر انسان نہ جانتا ہو کہ وہ مجنب ہے اور مسجد میں داخل ہو جائے تو کیا اس نے حرام کا ارتکاب کیا ہے؟
جواب: چونکہ نہیں جانتا تھا اس لیے گناہ نہیں کیا ہے۔
۷سوال: احتلام کے بعد بدن سے نکلنے والا پسینہ نجس ہوتا ہے یا پاک؟
جواب: پاک ہے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک