امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

رشوت

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

رشوت

۱سوال: جس جگہ بغیر رشوت دیے انسان اپنے حق تک نہ پہنچ سکتا ہو تو رشوت دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: رشوت شرعی لحاظ سے صرف قضاوت کے معاملات سے مخصوص ہے۔لیکن اپنے حق کے حصول کے لئے پیسہ دینا جائز ہے اگرچہ اسطرح پیسہ لینا حرام ہے۔
۲سوال: اگر حق تک پہچنا رشوت دیے بغیر ممکن نہ ہو تو اس کے دینے اور لینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر رشوت دیٔے بغیر حق حاصل نہ ہو تو اس کا دینا جایز ہے، اگر چہ اس کا لینا حرام ہے۔
۳سوال: رشوت دینا اگر چہ حق ملنے کا سبب تو نہیں ہو مگر کام کے جلدی ہو جانے کا سبب بنتا ہو تو اس کے دینے کا کیا حکم ہے اور اگر صدقہ یا ہدیہ کے عنوان دیا جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر جایز مقصد کے لیے ہو اور اس سے کسی کا حق ضایع نہ ہوتا ہو تو کوئی حرج نہیں ہے، سارے عنوان اسی حکم میں ہیں۔
۴سوال: اگر استاد شاگرد سے نمبر بڑھانے کے لیے پیسہ لے تو اس پیسے کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: دینا اور لینا جایز نہیں ہے۔


۵سوال: حق کی حصول یا حق تک پہنچنے کےلئے رشوت دینا جبکہ وہ عمل اسی پر موقوف ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: رشوه شرعاً  باب قضاوت کےساتھ مختص ہے ، اور بذات خود حق کو حاصل کرنے کےلئے جایز (اگر وہ عمل اسی پر موقوف ہو تو) ، اگرچه رشوت لینا ہر حال میں حرام ہے .

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک