امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

بییر

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

 بییر

۱سوال: آب جو (بییر) کا کیا حکم ہے۔
جواب: آب جو (بییر)جسے فقاع کہتے ہیں یقینا حرام ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر نجس ہے اور یہ معمولا مست ہونے کا باعث نہیں ہوتا بلکہ نشہ کا باعث ہے جسے ہلکی مستی کہا جا سکتا ہے اور ظاہرا اس کی وجہ اس میں کم مقدار الکحل کا ہونا ہے، پس اگرکو‏‎‎‎‎‎‎‎‎‎ئی ایسی چیز ہو جو الکحل کے بغیر بنائی گئی ہو کہ اسے فقاع نہ کہا جاۓ تو حرج نہیں ہے ،اور اس صورت کے علاوہ حرام ہے گرچہ بنانے کے بعد الکحل کو اس سے مکمل جدا کر دیں۔
۲سوال: اگر آب جو (بییر) میں الکحل نہ ہو تو پی سکتے ہیں؟
جواب: اگر اس کے بناتے وقت الکحل حاصل ہو تو حرام ہے گرچہ الکحل کو اس سے نکال لیں لیکن اگر الکحل کے بغیر حاصل ہو تو حرج نہیں ہے، اور اگر معلوم نہ ہو کہ کس طرح بنایا گیا ہے تو بھی پی سکتے ہیں۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک