امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

ہوائی فائرنگ

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

ہوائی فائرنگ

۱سوال: کیا شادی بیاہ کہ موقع پر ہوائی فائرنگ کرنا جائز ہے ؟
جواب: ہرگز نہیں ، اگر یہ کام لوگوں کی لیئے تکلیف کا باعث بنے یا اس سے انہیں اذیت یا نقصان ہو جیسا کہ غالبا ایسا ہی ہوتا ہے، لہذا جائز نہیں ہے۔
۲سوال: مھم ترین تعلیمات اسلامی میں سے ہے کہ معاشرے میں نظام اسلامی کی رعایت کی جائے مگر ہم دل برداشتہ ہیں معاشرے کی اس بری رسم سے کہ جو بعض لوگوں کسی نہ کسی مناسبت پر ہوائی فائرنگ کرتے ہیں،اس سے خوف اور شدید رعب پیدا ہو جاتا ہے اور خصوصا بچوں کیلئے زیادہ مشکل ہوتی ہے حتی کہ اس بری رسم کی وجہ سے بعض اوقات تو لوگ اور بچے موت کا شکار ہوگئے ۔اس بارے میں آپ کچھ ارشاد فرمائیں شاید کہ ایسے لوگ اللہ جل جلالہ کہ حکم کی اطاعت کرتے ہوئے اس کام سے باز آجائیں۔
جواب: بلا سبب فائرنگ کرنا ہر گز جائز نہیں جبکہ یہ کام لوگوں کیلئے خوف اور اذیت کا باعث بنے۔ اور ہر وہ شخص جو کسی کے زخمی ہونے یا کسی کی موت میں سبب بنے ، شرعی طور پر ضامن ہوگا جس کی تفصیل اپنے مقام پر موجود ہے۔بہرحال یہ ہوائی فائرنگ کی رسم اپنے منفی آثار اور نقصان کی وجہ سے معاشرے کہ آداب اور اخلاق کہ منافی ہے اور ہم تمام مؤمنین کو اس سے اجتناب کرنے کی نصٰحت کرتے ہیں اللہ تعالی ہم سب کہ نیک اعمال کی توفیق خیر دے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک