امانت
امانت
۱سوال: ودیعت یا امانت کی تعریف کیا ہے؟
جواب: ایک شخص کا کسی دوسرے کہ پاس کوئی چیز حفاظت کےلیئے رکھوانا ودیعت یا امانت کہلاتا ہے اور امانت رکھوانے والے کو (مودع ) اور رکھنے والے کو (ودعی ) کہا جاتا ہے۔ پس اگر ایک انسان نے دوسرے کے پاس امانت رکھوائی ہو اور اس دوسرے نے اسے قبول کیا ہو تو اس پر واجب ہے کہ احکام ودیعۃ و امانت پر عمل کرے۔
۲سوال: اگر کوئی شخص کسی دوسرے کے پاس امانت رکھوائے اور دوسرا شخص اسے قبول کرلے پھر وہ امین شخص اس امانت کو مالک کی اجازت وعلم کے بغیر کسی اور کے پاس، جیسے اپنی بیوی یا اولاد میں سے کسی کہ پاس حفاظت کےلیئے رکھوائے تو امانت ضائع ہوجانے کی صورت میں کیا وہ اسکا ضامن ہو گا ؟
جواب: جی ہاں اس صورت میں ضامن ہو گا۔
۳سوال: جو شخص امانت کو محفوظ نہ رکھ سکتا ہو کیا اس کے لیئے امانت کی ذمہ داری قبول کرنا جائز ہے ؟ اور اگر وہ قبول کرلے تو کیا حکم ہے؟
جواب: جو شخص امانت کی حفاظت نہ کر سکتا ہو اس کے لیئے یہ ذمہ داری قبول کرنا جائز نہیں ہے ، اگر قبول کرلے اور محفوظ نہ رکھ سکے تو اسکا ضامن ہوگا ۔ البتہ اگر مودع اس بات کو جانتا ہو کہ یہ محفوظ نہیں رکھ سکتا پھر بھی امانت رکھوائے تو قبول کرنا جائز ہے اور اس پر ضمانت کا حکم نہیں ہے۔
۴سوال: میاں بیوی نے ایک دوسرے کے پاس جو ہدیے اور امانتیں رکھوایی تھیں، طلاق کے بعد ان کا کیا ہوگا ؟
جواب: وہ ہدیے جو میاں بیوی ایک دوسرے کو دیتے ہیں، اگر وہ باقی بچے ہوں تو واپس لے سکتے ہیں مگر یہ کہ وہ آپس میں خونی رشتہ دار ہوں،یا قربتا الی اللہ ہدیہ ہو۔
۵سوال: ودیعہ اور امانت عقود میں سے ہے یا ایقاعات میں سے؟ اور کیا اس میں ضمانت کی شرط کی جا سکتی ہے؟
جواب: امانت عقد میں سے ہے اس میں ضمانت کی شرط نہیں کی جا سکتی، ہاں امانت لینے والا کوتاہی یا لاپرواہی کرنے کی صورت میں ضامن ہو سکتا ہے۔
۶سوال: اگر کوئی نیند میں کسی کی امانت کو نقصان پہونچا کر اسے واپس کر دے اور وہ توجہ نہ دیتے ہوئے رکھ لے تو کیا وہ نقصان کا ضامن ہے؟
جواب: اس کے لیے نقصان کی تلافی یا اس سے حلالیت طلب کرنا ضروری ہے۔