مُحَرَّمُ الحَرام
محرم الحرام قمری سال کا پہلا مہینہ ہے۔
اس مہینے میں جنگ کی ممانعت کی گئی ہے اس لئے اس کو محرم کا نام دیا گیا ہے۔ واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب و انصار کی شہادت بھی اسی مہینے میں ہوئی ہے۔ اہل تشیع ہر سال محرم کے مہینے میں عزاداری کرتے ہیں اور امام حسینؑ سمیت باقی شہدائے کربلا کا غم مناتے ہیں۔
وجہ تسمیہ
مُحَرَّمُ الحَرام یا مُحَرَّم قمری سال کا پہلا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں جنگ و جدال کرنا شرعی نگاہ سے حرام قرار دیا گیا ہے اسی لئے اسے محرم کے نام سے پکارا جاتا ہے۔[1]
شیعوں کی عزاداری کا مہینہ
امام حسین (ع) کی شہادت کے بعد اہل تشیع کے لئے یہ مہینہ عزاداری کا مہینہ ہے اور اس زمانے سے ہی، آئمہ معصومینؑ اور اہل تشیع اس مہینے میں عزاداری منانے کا اہتمام کرتے تھے۔ مثال کے طور پر امام رضا (ع) فرماتے ہیں: ماہ محرم کے شروع ہوتے ہی کوئی میرے والد کو مسکراتا ہوا نہیں دیکھتا تھا اور عاشورا کے دن تک آپکے چہرے پر اندوہ اور پریشانی کا غلبہ ہوتا تھا اور عاشور کا دن آپ کے لئے مصیبت اور رونے کا دن ہوتا تھا۔ اور فرماتے تھے: آج وہ دن ہے کہ جس دن حسین (ع) شہید ہوئے ہیں۔[2] میرزا جواد ملکی تبریزی اپنی کتاب المرقبات میں لکھتے ہیں: حضرت پیغمبر (ع) کے خاندان سے محبت رکھنے والوں کے لئے بہتر ہے کہ اس مہینے کے پہلے دس دن ان کے ظاہر اور باطن پر پریشانی اور اندوہ کے آثار مشاہدہ ہوں اور کچھ حلال لذت سے خاص طور پر نویں اور دسویں محرم کو پرہیز کریں اور وہی حالت ہو جیسے کہ اپنے کسی عزیز کے دنیا کے جانے کے بعد ہوتی ہے اور اس مہینے کے پہلے دس دن ہر روز زیارت عاشورا پڑھ کر اپنے امام کو یاد کریں۔[3]
---
1- مسعودی، مروج الذہب، 1409ھ، ج2، ص188۔
2- منتہی الآمال، ج 1، ص 540
3- المراقبات فی مراقبات شہر محرم الحرام