مَحارِم کون لوگ ہیں ؟
مَحارِم وہ لوگ ہیں جن سے رشتے کی وجہ سے شادی کرنا حرام ہے
اور فقہا کے مطابق حجاب کے احکام ان پر عائد نہیں ہوتے ہیں۔ محارم اور اس کے شرعی احکام قرآن اور فقہ کے مختلف ابواب جیسے، نکاح، طلاق اور میت کے احکام میں ذکر ہوئے ہیں فقہی مآخذ کے مطابق نسب، شادی اور رضاع محرم ہونے کا سبب بنتے ہیں۔ اسی لئے محارم؛ محارم نسبی، محارم سببی اور محارم رضاعی میں تقسیم ہوتے ہیں۔
والدہ، دادی، نانی، بہن، بیٹی، پوتی، نواسی، بہانجی، بھتیجی، پھوپھی اور خالہ مرد کے لئے نَسَبی محرم ہیں اور والد، دادا، نانا، بیٹا، بھائی، بہنجا، بھتیجا، چچا اور ماموں عورت کے لئے محارم نسبی شمار ہوتے ہیں۔ اسی طرح بیوی، ساس، اور ساس کی ماں، بیوی کی بیٹی، باپ کی بیوی(سوتیلی ماں)، بیٹے کی بیوی،(بہو) مرد کی محارم سببی ہیں اور شوہر، سسر، شوہر کے دادا شوہر کے نانا، شوہر کا بیٹا، ماں کا شوہر(سوتیلا باپ) اور داماد عورت کے لئے سببی محارم شمار ہوتے ہیں۔
فقہا کے فتوے کے مطابق ہر وہ عورت جن کی نسب کی وجہ سے شادی حرام ہے رضاع کی وجہ سے بھی ان سے شادی حرام ہوتی ہے۔ رضاعی ماں(وہ عورت جس نے بچے کو دودھ پلایا ہے) رضاعی ماں کی ماں، اس کی دادی، نانی، بہن، بیٹی، نواسی، پوتی، پھوپھی اور خالہ مرد کے لئے رضاعی محارم شمار ہوتی ہیں۔ اسی طرح رضاعی باپ، اس کا باپ، داد، بھائی، چچا، ماموں، بیٹا، اس کے نواسے اور پوتے نیز رضاعی ماں کے بھائی، بیٹا، نواسہ، پوتا، باپ، دادا، نانا، چچا اور ماموں عورت کے رضاعی محرم ہیں۔
تعریف
محارم ان لوگوں کو کہا جاتا جو رشتہ داری کی وجہ سے ایک دوسرے سے شادی نہیں کرسکتے ہیں۔[1] قرآن کی دو آیتوں میں محارم اور اس کے احکام ذکر ہوئے ہیں؛سورہ نساء آیہ 23 میں محارم اور ان سے شادی حرام ہونے کا تذکرہ ہوا ہے۔[2]سورہ نور میں بھی بعض محرم عورتوں کی گنتی کی ہے۔[3] وسائل الشیعہ اور مستدرک الوسائل جیسی احادیث کی بعض شیعہ کتابوں میں بھی «ابواب النکاح المحرم»(محرم سے نکاح کا باب) کے عنوان سے ایک باب لکھا گیا ہے جس میں شادی کے احکام یا محارم کی طرف نگاہ کے احکام سے مربوط ائمہ معصومینؑ کی بعض روایات درج کی گئی ہیں۔[4] فقہ میں باب نکاح، طلاق اور احکام میت میں محارم کے احکام ذکر ہوئے ہیں۔[5]
احکام
محرمیت کے ثابت ہوتے ہی نگاہ کرنا یا زینت کو آشکار کرنا محارم کے لئے جائز اور ان سے شادی حرام ہوتی ہے۔[6] فقہا کے فتوے کے مطابق میاں بیوی کے علاوہ دیگر محارم کے لئے شرمگاہ کی طرف نگاہ کرنا جائز نہیں ہے اور شرمگاہ کے علاوہ بدن کے دوسرے حصوں کی طرف بھی ایسی صورت میں دیکھنا جائز ہے جب لذت اور شہوت کی قصد سے نہ ہو۔[7] اسی طرح محارم سے شرمگاہ کے علاوہ دیگر بدن کو چھپانا عورتوں پر واجب نہیں۔[8]
محرمیت کے اسباب
وہ امور جو دو لوگوں کے مابین محرم ہونے کا سبب بنتے ہیں اور محرمیت کے احکام ان پر جاری ہوتے ہیں انہیں اسباب محرمیت کہا جاتا ہے۔[9] فقہی کتابوں میں محرمیت کے لئے 11 اسباب ذکر ہوئے ہیں جو شادی حرام ہونے کا باعث بنتے ہیں۔[10] بعض نے ان اسباب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔[11] کہ عبارتند از:
• نسب:
وہ رشتہ داری جو صحیح نکاح یا وطی بالشبہہ[یادداشت 1] لہذا نسبی محارم ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو پیدائش سے ہی ان کے ساتھ محرمیت کا رابطہ قائم ہے۔[12]
• رضاع:
رِضاعی مَحرَمیت وہ رشتہ داری ہے جو شیرخوار بچہ اپنی ماں کے علاوہ کسی اور عورت کے دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے۔[13]
رضاعی محرمیت میں کچھ شرائط ہیں؛ جیسے دودھ پلانے والی عورت شرعی طریقے سے حاملہ ہوئی ہو، بچے کی عمر قمری دو سال سے کم ہو، دودھ پلانی والی عورت کا پےدرپے کئی بار دودھ پی لے اور اس درمیان بچہ کسی اور عورت کا دودھ نہ پئے اور کوئی غذا نہ کھائے۔[14]
• سبب: صحیح عقدِ نکاح پڑھنے سے میاں بیوی کے آپس میں محرم ہونے کے علاوہ ان کے بعض رشتہ دار بھی محرم بن جاتے ہیں جنہیں محارم سَبَبِی کہا جاتا ہے۔[15]
محارم کی اقسام
محرمیت کے اسباب کے پیش نظر محارم تین حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں:
نَسَبی محارم
فقہا کی نظر میں سورہ نساء کی آیت 23 کے مطابق[16] سات عورتیں سات قسم کے مردوں پر نسب کی وجہ سے مَحرم ہیں:[17]
• ماں، دادی اور نانی[18]
• بیٹی نواسی اور ان کی اولاد[19]
• بہن [20]
• بھتیجی، (بھائی کی بیٹی) (دختر برادر) اس کی اولاد، اولاد کی اولاد اور جتنا نیچے چلا جائے۔[21]
• بہانجی، (بہن کی بیٹی) ان کی اولاد، اولاد کی اولاد اور جتنا نیچے چلا جائے۔[22]
• پھوپھی، ماں اور باپ کی پھوپھیاں بھی شامل ہیں۔[23]
• خالہ، ماں اور باپ کی خالہ بھی شامل ہے۔[24]
اسی طرح باپ دادا، نانا، بیٹا، پوتا، بھائی، بہنجا، بھتیجا، چچا، والد کے چچے، ماموں، والدین کے چچے اور والدین کے ماموں عورتوں کے لئے محرم ہیں۔[25]
رضاعی محارم
فقہا پیغمبر اکرمؐ کی ایک روایت کے مطابق جو کچھ نسب کی وجہ سے حرام ہیں وہی رضاع کی وجہ سے بھی حرام ہے۔[26] ہر وہ عورت جن سے نسب کی وجہ سے شادی حرام ہے وہ رضاعی کی وجہ سے بھی حرام ہے۔[27]
رضاعی محرمیت میں شیرخوار اگر بچہ ہو تو جس عورت کا دودھ پیتا ہے وہ رضاعی ماں، رضاعی ماں کی ماں، دادی، نانی، بہن، بیٹی، نواسی، پوتی، پھوپھی اور خالہ اس بچے کے لئے محرم ہیں۔[28] اور اگر شیرخوار بچی ہو تو دودھ پلانے والی عورت کا شوہر(رضاعی باپ) رضاعی باپ کا باپ، اس کا دادا، نانا، بھائی، چچا، ماموں، بیٹا، نواسہ اور پوتا اس کے لئے محرم ہیں۔ اسی طرح دودھ پلانے والی عورت کے بھائی، بیٹا، پوتا، نواسہ، باپ، دادا، نانا، ماموں اور چچا بھی اس بچی کے لئے محرم ہیں۔[29]
سببی محارم
شادی کی وجہ سے جو عورتیں مرد پر حرام ہیں ان میں بیوی، ساس، بیوی کی دادی اور نانی، بیوی کی بیٹی، سوتیلی ماں اور بہو شامل ہیں۔[30]
اسی طرح شوہر، سسر، شوہر کا دادا اور نانا، شوہر کا بیٹا، ساس کا شوہر( شوہر کا سوتیلا باپ) اور داماد شادی کی وجہ سے عورت کے محرم بنتے ہیں۔[31] اسی طرح سالی(بیوی کی بہن) سے بھی شادی اس وقت تک جائز نہیں جب تک اس کی بہن عقد میں ہو۔[32] لیکن حجاب کے احکام بہنوی کی نسبت اس پر جاری ہیں یعنی بہنوی سے حجاب کرنا واجب ہے۔[33]
حوالہ جات
1. ↑ فراہیدی، العین، لفظ «حرم» کے ذیل میں.
2. ↑ سورہ نساء، آیہ23.
3. ↑ سورہ نور، آیہ21.
4. ↑ حرعاملی، وسائل الشیعہ، 1416ق، ج20، ص307؛ نوری، مستدرک الوسائل، 1408ق، ج14، ص327.
5. ↑ نجفی، جواہرالکلام، 1362ہجری شمسی، ج29، ص237.
6. ↑ مشکینی، مصطلحات الفقہ، 1381ہجری شمسی، ص272.
7. ↑ رسالہ توضیح المسائل مراجع، حصہ نکاح، مسئلہ 2437.
8. ↑ مشکینی، مصطلحات الفقہ، 1381ہجری شمسی، ص479.
9. ↑ موسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387ہجری شمسی، ج1، ص391.
10. ↑ ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ق، ج2، ص224؛ نجفی، جواہرالکلام، 1362ہجری شمسی، ج29، ص237.
11. ↑ مجتہدی تہرانی، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکامالغیبۃ، 1381ہجری شمسی، ص10.
12. ↑ محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ق، ج2، ص225.
13. ↑ نجفی، جواہرالکلام، 1362ہجری شمسی، ج29، ص264.
14. ↑ محقق حلی، شرایعالاسلام، 1408ق، ج2، ص228؛ نجفی، جواہرالکلام، 1362ہجری شمسی، ج29، ص264.
15. ↑ شہیدثانی، مسالکالافہام، 1413ق، ج7، ص281.
16. ↑ شہید ثانی، مسالک الافہام، 1413ق، ج7، ص198.
17. ↑ نجفی، جواہرالکلام، 1362ہجری شمسی، ج29، ص238.
18. ↑ نجفی، جواہرالکلام، 1362ہجری شمسی، ج29، ص238.
19. ↑ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص282.
20. ↑ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص283.
21. ↑ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص283.
22. ↑ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص283.
23. ↑ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص283.
24. ↑ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص283.
25. ↑ محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ق، ج2، ص224.
26. ↑ مغربی، دعائمالاسلام، 1385ق، ج2، ص240.
27. ↑ فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ، ج2، ص182؛ مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص524.
28. ↑ محقق حلی، شرایعالاسلام، 1408ق، ج2، ص229؛ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص288.
29. ↑ محقق حلی، شرایعالاسلام، 1408ق، ج2، ص228-229؛ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص288.
30. ↑ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص288-289.
31. ↑ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ق، ج2، ص288-289.
32. ↑ شہید اول، اللمعۃ الدمشقیۃ، 1410ق، ص164.
33. ↑ «آیا خواہر زن محرم است؟ و آیا راہی برای محرمیت با او وجود دارد ؟»، اسلام کوئست.
نوٹ
1. ↑ وطی بالشبہہ ایسی ہمبستری کو کہا جاتا ہے جو مرد کسی اجنبی عورت کو اپنی بیوی سمجھ کر انجام دیتا ہے، یا ایسی عورت کو نکاح صحیح ہونے کے گمان سے اپنے نکاح میں لیتا ہے اور اس سے ہمبستری کرتا ہے جبکہ اس سے شادی حرام تھی۔ مشہور فقہا اس ہمبستری کے آثار کو صحیح نکاح کے آثار کی مانند قرار دیتے ہیں۔ (موسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، «آمیزش»، ج1، ص162.)
مآخذ
o «آیا خواہر زن محرم است؟ و آیا راہی برای محرمیت با او وجود دارد ؟»، اسلام کوئست، درج مطلب: 13 فروردین 1394ہجری شمسی، مشاہدہ: 29 فروردین 1399ہجری شمسی۔
o امام خمینی، سید روحاللہ، تحریرالوسیلہ، قم، مؤسّسۃ تنظیم ونشر آثار الإمام الخمینی، چاپ اول، 1434ھ۔
o بنیہاشمی خمینی، سیدمحمدحسن، رسالہ توضیح المسائل مراجع مطابق با فتاوای سیزدہ نفر از مراجع معظم تقلید، قم، دفتر انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1385ہجری شمسی۔
o حرعاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، قم، مؤسسۃ آل البیت علیہمالسلام لإحیاء التراث، 1416ھ۔
o شہید اول، محمد بن مکی، اللمعۃ الدمشقیۃ، بیروت، دارالتراث، 1410ھ۔
o شہید ثانی، زینالدین بن علی، مسالکالافہام، قم، مؤسسۃ المعارف الإسلامیۃ، 1413ھ۔
o فاضل مقداد، عبداللہ، کنز العرفان فی فقہ القرآن، قم، منشورات المکتبۃ المرتضویۃ للإحیاء الآثار الجعفریۃ، بیتا.
o فراہیدی، خلیل بن احمد، العین، قم، نشر ہجرت، تصحیح: مہدی مخزومی و ابراہیم سامرائی، 1410ھ۔
o مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، 1387ہجری شمسی۔
o مجتہدی تہرانی، احمد، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکامالغیبۃ، قم، مؤسسہ در راہ حق، 1381ہجری شمسی۔
o محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایعالاسلام، قم، مؤسسہ اسماعیلیان، چاپ دوم، 1408ھ۔
o مشکینی، علی اکبر، مصطلحات الفقہ، قم، نشر الہادی، چاپ سوم، 1381ہجری شمسی۔
o مغربی، قاضی نعمان، دعائمالاسلام، قم، مؤسسہ آل البیت علیہمالسلام، چاپ دوم، 1385ھ۔
o مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، قم، کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، 1413ھ۔
o مقدس اردبیلی، احمد بن محمد، زبدۃالبیان فی آیات الاحکام، تہران، المکتبۃ المرتضویۃ لإحیاء الآثار الجعفریۃ، چاپ اول، بیتا.
o نجفی، محمدحسن، جواہرالکلام فی شرح شرایع الاسلام، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1404ھ۔
o نوری، حسین، مستدرک الوسائل، قم، مؤسسۃ آل البیت علیہمالسلام لإحیاء التراث، 1408ھ۔