جشن میلاد النبی سنت یا بدعت؟ -قسط-6
- شائع
-
- مؤلف:
- حجۃ الاسلام سید عبدالرحیم موسوی-تحقیقی کمیٹی_ مترجم :حجۃ الاسلام شیخ محمد علی توحیدی
بسم اللهِ الرحمن الرحیم
جشن میلاد النبی سنت یا بدعت -قسط-6؟
-----
چوتھی فصل :
ولادت رسول کا دن ’’ یوم اللہ ‘‘ہے
میلاد النبی کے موقعے پر جشن اور محافل برپا کرنے کے جواز کی ایک دلیل قرآن کی یہ آیت ہے :
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُم بِأَيَّامِ اللَّهِ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ۔( ابراهیم /۵)
بہ تحقیق ہم نے موسی کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا (اور حکم دیا ) کہ اپنی قوم کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی جانب لاؤ اور ایامِ خدا کی یاد دہانی کراؤ۔ بے شک ان میں ہر اس شخص کے لئے نشانیاں ہیں جو خوب صبر کرنے اور خوب شکر کرنے والا ہو ۔
اس آیت میں اللہ نے اپنے نبی موسی علیہ السلام کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی امت کو ایام الہی یاد دلائیں ۔
ا س کا مطلب یہ ہے کہ ایام اللہ کی یاد دلانا اللہ کے ہاں پسندیدہ اور مطلوب کام ہے ۔
یہ امر صرف حضرت موسی علیہ السلام سے مختص نہیں ہے ۔
یہاں ایام اللہ سے مراد صرف دن اور رات کے اوقات نہیں بلکہ اللہ یہ فرمانا چاہتا ہے کہ ماضی میں واقع ہونے والے عظیم واقعات کی یاد دہانی کی جائے ۔ انہیں اس لئے ایام کہا گیا ہے کیونکہ ایام ان واقعات کے لئے ظرف مکانی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ان میں سے بعض ایام نعمت ہیں جبکہ بعض مصیبت اور بلاء کے ایام ہیں کیونکہ ایام دونوں قسم کے حوادث کو شامل ہیں ۔
یہ حوادث اور واقعات انسانی معاشروں میں اللہ کے تکوینی قوانین کی عملی تعبیر ہیں ۔
اسی لئے ان کی یاد دہانی رسولﷺ کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔
یہ امت کی تعلیم و تربیت کا بھی ایک پہلو ہے ۔اللہ کے عظیم ایام کی یاد دہانی اور ان کے ذریعے نصیحت اس وقت مطلوب ہیں جب یہ ایام اپنے حوادث و واقعات کی وجہ سے معروف ہوں ۔
بنابریں اس آیت کا مفہوم کچھ یوں ہوگا :
اے رسول ! لوگوں کو ڈرا کر اور ترغیب دے کر وعظ و نصیحت فراہم کریں ۔ترغیب یوں کہ انہیں اللہ کی وہ نعمتیں یاد دلائیں جن سے اللہ نے انہیں اور ان سے پہلے ایمان لانے والوں کو نوازا تھا ۔ اور ڈرا وا یوں کہ انہیں ماضی میں اللہ کی نافرمانی کرنے والوں پر نازل ہونے والے عذاب سے ڈرایا جائے جس کی مثال قوم عاد اور قوم ثمود وغیرہ پر نازل ہونے والے عذاب ہے ۔
حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے کے ایام دو طرح کے ہیں ۔
ان میں ے بعض بلا و مصیبت اور مشکلات کے ایام ہیں جبکہ بعض فتح و نصرت اور نعمت کے ایام ہیں ۔ قرآن کریم کے مطابق ایام اللہ کی یاد دہانی کی وجہ یہ ہے کہ صبر اور شکر کرنے والوں کے لئے ان ایام میں اللہ کی نشانیاں اور درس عبرت موجود ہیں ۔
(دیکھئے زمخشری کی الکشاف ،ج۲،ص۵۴۰ ، نیز تفسیر ثعالبی ،ج۳،ص ۳۷۵ ،الدرالمنثور ،ج۴،ص ۱۳۲ ، فخر رازی کی التفسیر الکبیر ،ج ۱۹ ،ص ۸۴ ، تفسیر عیاشی ،ج۶،ص ۵۹ ،تفسیر مجمع البیان ،ج۶،ص ۵۹ نیز علامہ سید محمد حسین طباطبائی کی تفسیر المیزان ،ج۱۱،ص ۱۸، اور الجامع الکبیر لاحکام القرآن ج،۹ ص،۳۴۲۔)
پس ان ایام کو یاد رکھنا مثبت تربیتی نتائج و ثمرات کا حامل ہے کیونکہ یہ صابر و شاکر لوگوں کی تربیت میں کار گر ثابت ہوتا ہے ۔ ایسے لوگوں کےذریعے امت سرخرو ہوتی ہے ،اپنے دشمنوں پر فتح پاتی ہے اور اللہ کےپیغام کو صحیح انداز میں عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوتی ہے ۔