جشن میلاد النبی سنت یا بدعت؟ -قسط-5
- شائع
-
- مؤلف:
- حجۃ الاسلام سید عبدالرحیم موسوی-تحقیقی کمیٹی_ مترجم :حجۃ الاسلام شیخ محمد علی توحیدی
بسم اللهِ الرحمن الرحیم
جشن میلاد النبی سنت یا بدعت؟ -قسط-5
-----
ان آیات کے علاوہ متعدد احادیث میں بھی رسول اللہ ﷺکی تکریم و تعظیم اور محبت کا حکم دیا گیا ہے ۔ ان میں سے بعض یہ ہیں ۔
پہلی حدیث :
رسول اللہﷺ سے مروی ہے :
لا یؤمن احدکم حتّی اکون احب الیه من ماله واهله والناس اجمعین ۔
(دیکھئے : صحیح مسلم ،ج۳،ص ۲۷۵ ،ج۳،ص ۱۸۳ ،مسند احمد ،ج۳،ص ۱۸۳ ،ح ۱۳۴۹۹ ،۱۲۷۳۹ نیز دیکھئےنسائی کی سنن کبری ج۶،ص ۵۳۴ ،ح ۱۱۷۴۵ ، اور البخاری ،ج۱،ص ۹۔)
تم میں سے کوئی اس وقت تک صاحب ایمان نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے مال ،اپنے اہل و عیال اور تمام لوگوں ے زیادہ مجھ سے محبت نہ کرے ۔
دوسری حدیث :
مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں سوائے میرے اپنے نفس کے۔ آنحضرتﷺنے فرمایا :
’’والذی نفسی بیده حتی اکون احب الیک من نفسک ‘‘
قسم ہے اس کی جس کے قبضے میں میری جان ہے (تجھے کوئی فائدہ نہ ہوگا ) جب تک میں تیری جان ے بھی زیادہ تجھے عزیز نہ ہوجاؤں ۔
تب حضرت عمر نے کہا : اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں ۔ حضورﷺ نے فرمایا : اے عمر ! یہ ہوئی بات ۔( دیکھئے سعید حوّی کی : السیرۃ بلغۃ الحب والشعر ،ص۱۵ )
تیسری حدیث :
ابن عباس سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :
احبّونی بحبّ الله واحبّوا اهل بیتی لحُبّی ۔( سنن ترمذی ،ج۵،ص ۶۲۲ ،ح ۳۷۸۹ ۔)
تم اللہ کی محبت میں مجھ سے محبت کرو اور میری محبت میں میرے اہل بیت سے محبت کرو ۔
پس قرآن و سنت ے ثابت ہوا کہ نبی کریمﷺ سے محبت اور آپ کی عزت و تکریم سب پر فرض ہیں ۔ البتہ اس محبت ،تعظیم اور تکریم کے اظہار کا طریقہ شریعت نے مسلمانوں پر چھوڑ دیا ہے تاکہ وہ اپنے ہاں مرسوم ، متنوع اور مترقی طور طریقوں کے مطابق رسول اللہﷺ کی ذات پاک کے بارے میں اپنے جذبات کی عملی تعبیر پیش کریں ۔البتہ شرط یہ ہے کہ ایسا کرتے وقت کسی حرام کا ارتکاب نہ کیا جائے اور قرآن و سنت میں مذکور اسلامی آداب کی مخالفت عمل میں نہ آئے ۔