جشن میلاد النبی سنت یا بدعت؟ -قسط-4
- شائع
-
- مؤلف:
- حجۃ الاسلام سید عبدالرحیم موسوی-تحقیقی کمیٹی_ مترجم :حجۃ الاسلام شیخ محمد علی توحیدی
بسم اللهِ الرحمن الرحیم
جشن میلاد النبی سنت یا بدعت؟ -قسط-4
-----
تیسری فصل :
نبی کی زندگی میں اور آپ کی رحلت کے بعد آپ کی تکریم ضروری ہے ۔
قرآن کی متعدد آیات میں رسول اللہﷺ کی محبت وتعظیم اور آپ کے احترام کی ترغیب دی گئی ہے ۔
پہلی آیت :
فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ۔( اعراف/۱۵۷)
جو لوگ رسولﷺ پر ایمان لاتے ہیں، اس کی حمایت اور مدد کرتے ہیں نیز اس نور کی پیروی کرتے ہیں جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا ہے وہی فلاح پانے والے ہیں ۔
مفسرین کہتے ہیں کہ اس آیت میں ذکر شدہ (عزّروہ) سے مراد خالی نصرت نہیں ہے کیونکہ اس کے بعد ’’نصروہ ‘‘ کہہ کر اسے نصرت سے الگ کیا گیا ہے ۔ اگر اس سے مراد مطلق نصرت ہوتی تو پھر تکرار بے فائدہ ہوتا ۔ بنابریں تعزیر (عزّروہ )سے مراد تعظیم ،توقیر اور تکریم ہے یا وہ نصرت جو تعظیم کے ساتھ توأم ہو ۔
(دیکھئے : مجمع البیان ،ج۴ ،ص۶۰۴ نیز البحر المحیط ،ج۵،ص ۱۹۶ اور ابن کثیر کی تفسیر القرآن العظیم ،ج۹ ،ص ۲۶۵ نیز تفسیر المیزان ،ج۸،ص ۲۹۶۔)
دوسری آیت :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ ۔ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَٰتَهُمْ عِندَ رَسُولِ ٱللَّهِ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱمْتَحَنَ ٱللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ۔ لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ ۔( حجرات /۲ ۔)
اے ایمان والو ! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو اور نبی کے ساتھ اونچی آوز میں بات نہ کرو جس طرح تم آپس میں اونچی آوازمیں بات کرتے ہو۔
کہیں تمہارے اعمال حبط نہ ہوجائیں اور تمہیں اس کی خبر بھی نہ ہو ۔
جو لوگ رسول اللہ کے سامنے دھیمی آواز میں بات کرتے ہیں بلاشبہ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقوی کے لئے آزما لیا ہے ۔ان کے لئے مغفرت اور عظیم اجر ہے ۔
اس آیت میں اللہ تعالی نے مسلمانوں کو رسول اللہﷺ کے احترام و ادب کی خصوصی رعایت کا حکم دیا ہے
کیونکہ اللہ کے رسول اور ہادی کی حیثیت سے آپ کے مقام و مرتبے کی رعایت ضروری ہے
چنانچہ آیت کریمہ نے آپ کا ذکر نبی اور رسول کے طور کیا ہے ۔
تیسری آیت :
لَّا تَجْعَلُوا دُعَاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَاءِ بَعْضِكُم بَعْضًاً ۔ (نور/ ۶۳)
(تمہارے درمیان رسول کو پکارنے کا انداز ایسا نہ ہو جس طرح تم ایک دوسرے کو پکارتے ہو ۔)
اس آیت میں لوگوں کو اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کو آپ کے نام سے پکاریں جس طرح دوسرے لوگوں کو پکاراجاتا ہے ۔
چوتھی آیت :
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا۔ (احزاب /۵۶)
بے شک اللہ اور اس کے فرشتے رسول پر درود بھیجتے ہیں ۔اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجو جس طرح سلام بھیجنے کا حق ہے ۔
اس آیت میں قرآن نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نبیﷺ کو دعاء ، درود اور سلام کے ساتھ یاد کریں کیونکہ اللہ کے ہاں آنحضرت کو عظیم منزلت حاصل ہے اور آپ مقام محمود پر فائز ہیں ۔