امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

امام مہدی علیہ السلام کی عطا

1 ووٹ دیں 05.0 / 5

امام مہدی علیہ السلام کی عطا
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مہدی علیہ السلام کی قیادت میں عدل و انصاف کی تمام صورتیں عملی جامہ پہن لیں گی ،آسمان اور زمین اپنی برکات کے دروازے کھول دیں گی اور آپ کی حکومت ایک مثالی حکومت الہیہ ہوگی جس کا وعدہ کیا گیا ہے ۔
اس حکومت کے دامن میں انسان خوش بختی اور کامیابی سے ہمکنار ہوگا کیونکہ اس میں ظلم ،ناانصافی ،فقر اور کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی ۔درج ذیل روایات ان حقائق کی صریح نشاندہی کرتی ہیں۔
پہلی روایت :

ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مہدی کے دور میں میری امت کو وہ نعمتیں عطا کی جائیں گی جس قسم کی نعمتیں (اس سے قبل ) انہیں ہرگز نہیں دی گئی ہوں گی ۔ ( اس دور میں ) آسمان انہیں خواب سیراب کرے گا ،زمین تمام نباتات اُگائے گی اور مال کے ڈھیر لگ جائیں گے۔

جب کوئی آدمی کھڑا ہوکر کہے گا : یا مہدی ! مجھے عطا کیجئے تو وہ کہے گا : لے لو ۔
(ابن حماد ،ص ۲۵۳، ح۹۹۲، البیان ،ص ۱۴۵،باب ۲۳، عقد الدرر ،ص ۲۲۵،باب ۸،الفصول المہمۃ ،ص ۲۸۸،۲۸۹،فصل ۱۲،نور الابصار ،ص ۱۸۹،باب ۲)


دوسری روایت :

ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

میری امت میں مہدی (کا ظہور) ہوگا۔ اس کا دور کم ازکم سات سال (کا) یابصورت دیگر نوسال (پر محیط) ہوگا ۔ اس دوران میری امت ان نعمتوں سے بہرہ مند ہوگی جن سے وہ کبھی بہرہ مند نہیں ہوئی ہوگی ۔ پس زمین کھانے کی چیزیں فراہم کرے گی اور لوگوں سے کوئی چیز بچاکر نہیں رکھے گی ۔اس وقت مال کے ڈھیر لگ جائیں گے چنانچہ جب کوئی شخص کھڑا ہوکر کہے گا :

اے مہدی ! مجھے عطا کریں تو وہ کہے گا : لے لو ۔


(سنن ابن ماجہ ،ج۲،ص ۱۳۶۶، ۱۳۶۷،ح ۸۳، مستدرک الحاکم ،ج۴،ص ۵۵۸ ،برہان المتقی ،ص ۸۱،باب ۱،ح ۲۵ اور ۸۲، باب ۱،ح ۲۶)
ص۵۰

تیسری روایت :
 ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مہدی کا تعلق میری امت سے ہوگا ۔ وہ خروج کرےگا اور پانچ یا سات یا نو سال زندگی گزارے گا ۔(سالوں کا یہ اضافہ راوی نے شک کی بناپر کیا ہے) ۔
 ہم نے پوچھا : ان (اعداد) سے کیا مراد ہے ؟

فرمایا : سال ۔فرمایا : پس کوئی اس کے پاس آئے گا اور کہے گا :

یا مہدی مجھے عطا کر ،مجھے عطا کر۔ پس وہ اس کے لباس کو مال سے اتنا بھر دے گا جتنا وہ اٹھا کر لے جا سکے ۔


(سنن ترمذی ،ج۴،ص ۴۳۹، باب ۵۳،ح ۲۲۳۲، البیان ،ص ۱۰۷،باب ۶،العلل المتناہیۃ ،ج۲،ص ۸۵۸، ح ۱۴۴۰، مشکاۃ المصابیح ،ج۳،ص ۲۴،فصل ۲،ح ۵۴۵۵، مقدمہ ابن خلدون ،ص ۳۹۳، فصل ۵۳،عرف السیوطی الحاوی ،ج۲،ص ۲۱۵، صواعق ابن حجر ،ص ۱۶۴،باب ۱۱، فصل ۱ ،کنزالعمال ،ج۱۴،ص۲۶۲،ح ۳۸۶۵۴، مرقاۃ المفاتیح ،ج۹،ص ۳۵۲، مشارق الانوار، ص۱۱۴، فصل ۲، تحفۃ الاحوذی،ج۶،ص ۴۰۴، ح ۲۳۳۳، التاج الجامع للاصول ،ج۵،ص ۳۴۲۔۳۴۳)


چوتھی روایت :
جابر بن عبد اللہ انصاری سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

آخری زمانے میں ایک ایسا خلیفہ آئے گا جو خوب مال بکھیرے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔


(مصابیح السنۃ ،ج۳،ص ۴۸۸، ح ۴۱۹۹ ۔ عبد الرزاق کی کتاب المصنّف میں اس بارے میں ایک اور اہم حدیث مذکور ہے ۔
(دیکھیے:ج۱۱،ص ۳۷۱،ح۲۰۷۷۰، باب المہدی ۔دفاع عن الکافی کے مولف نے اسے نقل کیا ہے )


پانچویں روایت :

مسلم نے صحیح مسلم میں جابر بن عبد اللہ انصاری سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

آخری زمانے میں ایک خلیفہ آئے گا جو مال کو گنے بغیر تقسیم کرےگا ۔


(صحیح مسلم بشرح النووی ،ج۱۸،ص۳۹)

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک