یا علی میرے بعد آپ کو غضبناک کرنے والوں کی بربادی ہو۔۔
یا علی میرے بعد آپ کو غضبناک کرنے والوں کی بربادی ہو۔۔
علی مرتضی علیہ السلام کے فضائل سن کر بعض جلتے تھے ۔
4640 - «يَا عَلِيُّ، أَنْتَ سَيِّدٌ فِي الدُّنْيَا، سَيِّدٌ فِي الْآخِرَةِ، حَبِيبُكَ حَبِيبِي، وَحَبِيبِي حَبِيبُ اللَّهِ، وَعَدُوُّكَ عَدُوِّي، وَعَدُوُّي عَدُوُّ اللَّهِ، وَالْوَيْلُ لِمَنْ أَبْغَضَكَ بَعْدِي» صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ «،» وَأَبُو الْأَزْهَرِ بِإِجْمَاعِهِمْ ثِقَةٌ، وَإِذَا تَفَرَّدَ الثِّقَةُ بِحَدِيثٍ فَهُوَ عَلَى أَصِلِهِمْ صَحِيحٌ ۔۔۔
"المستدرك على الصحيحين للحاكم مع تعليقات الذهبي في التلخيص (3/ 138):
اے علی! آپ دنیا اور آخرت میں سردار ہو ، آپ کا دوست میرا دوست ہے اور میرا دوست اللہ کا دوست ہے ۔ آپ کا دشمن میرا دشمن ہے اور میرا دشمن اللہ کا دشمن ہے ۔ میرے بعد آپ کو غضبناک کرنے والوں کی بربادی ہو۔۔
اہل سنت کے علم رجال کاسب سے بڑا اور معتبر عالم یحی بن معین کی حالت دیکھیں ۔۔۔
سند کی تحقیق کیے بغیر حدیث کو سنتے ہی کذب کا فتوا لگاتا ہے ۔۔۔۔
حقیقت میں ایسے لوگوں پر ناصبیت کی بیماری کا اثر ہے ۔۔
جیساکہ حاکم نیشاپوری حدیث کی تصحیح کے بعد یحی بن معین کے واقعے کو بیان کرتا ہے :
سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ يَحْيَى الْحُلْوَانِيَّ يَقُولُ: " لَمَّا وَرَدَ أَبُو الْأَزْهَرِ مِنْ صَنْعَاءَ وَذَاكَرَ أَهْلَ بَغْدَادَ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَنْكَرَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ مَجْلِسِهِ، قَالَ فِي آخِرِ الْمَجْلِسِ: " أَيْنَ هَذَا الْكَذَّابُ النَّيْسَابُورِيُّ الَّذِي يَذْكُرُ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ هَذَا الْحَدِيثَ؟ فَقَامَ أَبُو الْأَزْهَرِ، فَقَالَ: هُوَ ذَا أَنَا، فَضَحِكَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ مِنْ قَوْلِهِ وَقِيَامِهِ فِي الْمَجْلِسِ فَقَرَّبَهُ وَأَدْنَاهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: كَيْفَ حَدَّثَكَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا، وَلَمْ يُحَدِّثْ بِهِ غَيْرَكَ؟ فَقَالَ: أَعْلَمُ يَا أَبَا زَكَرِيَّا، أَنِّي قَدِمْتُ صَنْعَاءَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ غَائِبٌ فِي قَرْيَةٍ لَهُ بَعِيدَةٍ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ، وَأَنَا عَلِيلٌ، فَلَمَّا وَصَلْتُ إِلَيْهِ سَأَلَنِي عَنْ أَمْرِ خُرَاسَانَ، فَحَدَّثْتُهُ بِهَا وَكَتَبْتُ عَنْهُ، وَانْصَرَفْتُ مَعَهُ إِلَى صَنْعَاءَ، فَلَمَّا وَدَّعْتُهُ، قَالَ لِي: قَدْ وَجَبَ عَلَيَّ حَقُّكَ، فَأَنَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنِّي غَيْرُكَ، فَحَدَّثَنِي وَاللَّهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، لَفْظًا فَصَدَّقَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ "
[التعليق - من تلخيص الذهبي]
4640 - منكر ليس ببعيد من الوضع۔۔۔
ذھبی بھی صرف اسی بنیاد پر کہ یہ حدیث اس کی مزاج کے خلاف ہے لہذا لکھتا ہے کہ بعید نہیں ہے کہ یہ حدیث منکر ہو ۔۔۔۔۔۔