جنت خود کن کے دیدار کی مشتاق ہے؟
سارے جنت کی مشتاق ۔۔۔ لیکن جنت خود کن کے دیدار کی مشتاق ہے؟
جنت جن کے دیدار کی مشتاق ہے۔۔
1: خاتم الانبیاﺀ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کہ جو اللہ کی سب سے کامل اور افضل مخلوق ہیں ،آپ اللہ کی دی ہوئی تعلیمات کے مطابق عالم ہستی کے اسرار سے واقف تھے، ظاہر ، باطن ،بہشت ، جہنم ۔ ملک و ملکوت ،عرش اور کرسی کے حقائق کا آپ کو علم تھا۔
آپ کا ارشاد گرامی ہے :
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ و آلہ وَسَلَّمَ «اشْتَاقَتِ الْجَنَّةُ إِلَى ثَلَاثَةٍ عَلِيٍّ وَعَمَّارٍ وَسَلْمَانَ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ
[التعليق - من تلخيص الذهبي]
4666 – صحيح۔
جنت تین لوگوں کے دیدار کا مشتاق ہے ؛ حضرت علی علیہ السلام ،جناب عمار اور سلمان ۔
الحاکم النیسابوری، محمد بن عبدالله أبو عبدالله، المستدرک على الصحیحین، ج3، ص 148، دار الکتب العلمیة – بیروت، الطبعة الأولى ، 1411 – 1990، تحقیق : مصطفى عبد القادر عطا، عدد الأجزاء : 4، مع الکتاب : تعلیقات الذهبی فی التلخیص( )
2 : «الجنة» اللہ کے مخلوقات میں سے بہت بلند درجے کا مخلوق ہے ،یہ انبیاﺀ ع اور اللہ کے مقرب بندوں کا مسکن ہے . حضرت آدم(ع) کو جب بهشت سے نکالا تو اس پر بہت روئے ، جنت اللہ کے نیک اور صالح بندوں کا اجر و ثواب ہے ،یہ ایسی جگہ ہے کہ جہاں کسی قسم کا غم و اندوہ ،کسی قسم کا لغو اور بیہودہ کام انجام نہیں پاتا ، اللہ نے اپنے نیک اور متقی لوگوں کو بہشت کی طرف لپکنے کا حکم دیا ہے.(آل عمران/133) اللہ کے نیک بندے ہمیشہ جنت کے دیدار کے مشتاق رہتے ہیں ۔
3: اشتیاق کا لفظ فصیح عربی زبان میں «کسی چیز کی طرف شوق اور محبت انسان کے ساتھ انسان کے دل کی توجہ » کو کہا جاتا ہے .
تاج العروس ؛ ج13 ؛ ص258
4 : بہشت کے حقائق انسان کے عقل و فہم سے بالاتر ہیں، لیکن جو چیز حکماﺀ کے لئے تعجب اور حیرت کا باعث ہے وہ جنت کا حضرت علیّ(ع)، جناب عمّار اور سلمان کے دیدار کی مشتاق ہونا ہے ۔