حق حضرت علی (علیه السلام) کے ساتھ ہے
حق حضرت علی (علیه السلام) کے ساتھ ہے
حاکم نیشاپوری نے المستدرک علی الصحیحین میں لکھا یے:
«عمره» بنت عبدالرحمن کہتی ہیں جب حضرت علی علیہ السلام بصرہ جانے والے تھے تو پیغمبر ص کی زوجہ جناب ام سلمہ کے پاس گئے، تاکہ ان سے خدا حافظی کریں، ام سلمہ نے علی کی طرف دیکھا اور کہا:
سِرْ فِي حِفْظِ اللَّهِ وَ فِي كَنَفِهِ: فَوَاللَّهِ إِنَّكَ لعَلَى الْحَقِّ: وَالْحَقُّ مَعَكَ: وَلَوْلَا أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَعْصَى اللَّهَ وَ رَسُولَهُ: فَإِنَّهُ أَمَرَنَا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَقَرَّ فِي بُيُوتِنَا لَسِرْتُ مَعَكَ: وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَأُرْسِلَنَّ مَعَكَ مَنْ هُوَ أَفْضَلُ عِنْدِي وَ أَعَزُّ عَلَيَّ مِنْ نَفْسِي ابْنِي عُمَرَ
خدا کی پناہ اور اس کی حفاظت میں سفر پر جاو، خدا کی قسم تم حق پر ہو اور حق بھی تمہارے ساتھ ہے۔ اور اگر مجھے خدا اور اس کے رسول ص کی معصیت اور نافرمانی کا خوف نہ ہوتا تو میں ضرور تمھارے ساتھ چلتی، کیونکہ رسول خدا ص نے ہمیں گھر میں رہنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن خدا کی قسم میں ایسے شخص کو تمہارے ساتھ بھیجوں گی جو میرے نزدیک بافضیلت اور مجھے جان سے زیادہ محبوب ہے، اور وہ میرا بیٹا عمر ہے۔ ۔
المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص 129، باب ذكر قِصَّةُ اعْتِزَالِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، ح4611
«حاکم نیشابوری» نے اس حدیث کے ذیل میں لکھا:
«هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الثَّلَاثَةُ كُلُّهَا صَحِيحَةٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ»
یہ تینوں حدیثیں، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے معیارات کے تحت صحیح ہیں لیکن ان دونوں نے اسے ذکر نہیں کیا ہے۔
شمس الدین ذہبی بھی اس حدیث کو صحیح کہتے ہیں۔