اميرالمؤمنين (علیه السلام) نے امام حسين (علیه السلام) کی شھادت کی خبر دی
اميرالمؤمنين (علیه السلام) نے امام حسين (علیه السلام) کی شھادت کی خبر دی
حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ، أَخْبَرَنَا شُرَحْبِیلُ بْنُ مُدْرِکٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَیٍّ، عَنْ أَبِیهِ، أَنَّهُ سَارَ مَعَ عَلِیٍّ، وَکَانَ صَاحِبَ مِطْهَرَتِهِ، فَلَمَّا حَاذَى نِینَوَى وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى صِفِّینَ،
فَنَادَى عَلِیٌّ: اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ بِشَطِّ الْفُرَاتِ، قُلْتُ: وَمَاذَا یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ؟
قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ وَعَیْنَاهُ تَفِیضَانِ،
قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللَّهِ، أَغْضَبَکَ أَحَدٌ؟ مَا شَأْنُ عَیْنَیْکَ تَفِیضَانِ؟
قَالَ: بَلْ قَامَ مِنْ عِنْدِی جِبْرِیلُ قَبْلُ، فَحَدَّثَنِی أَنَّ الْحُسَیْنَ یُقْتَلُ بِشَطِّ الْفُرَاتِ.
قَالَ: فَقَالَ: هَلْ لَکَ أَنْ أُشِمَّکَ مِنْ تُرْبَتِهِ.
قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ.
قَالَ: فَمَدَّ یَدَهُ فَقَبَضَ قَبْضَةً مِنْ تُرَابٍ فَأَعْطَانِیهَا، فَلَمْ أَمْلِکْ عَیْنَیَّ أَنْ فَاضَتَا.
عبد الله بن نجی نے اپنے والد سے نقل کیا :
ہم علی علیہ السلام کے ساتھ صفین کی طرف جارہے تھے اور جب نینوا پہنچے تو علی بن ابی طالب علیہ السلام پکار اٹھے :
اے ابوعبد اللہ فرات کے کنارے صبر کرو ، اے ابوعبد اللہ فرات کے کنارے صبر کرو ۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے پوچھا : کیوں ابوعبد اللہ ؟
فرمایا : ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ کی آنکھیں آنسو سے بری ہوئی تھیں ۔ میں نے پوچھا :
کیا کسی نے آپ کو غصہ دلایا ہے ،کیوں آپ کی آنکھیں آنسو کیوں ؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جواب میں فرمایا : آپ کے آنے سے پہلے جبرائیل میرے پاس تھے اور یہ بتارہے تھے :
حسین علیہ السلام کو فرات کے کنارے شہید کردیں گے۔ اور مجھ سے کہا : کیا آپ اس خاک کربلاء کی خوشبو کو سونگھنا چاہتے ہو ؟ میں نے کہا جی، پھر انھوں نے اس خاک کو مجھے دیا ۔ یہ دیکھ کر میں بھی اپنے اشکوں کو نہ روک سکا۔
مسند ابی یعلی،ج1،ص298،ح363 ط دار المامون للتراث