سیدہ سلام اللہ علیھا سب جہانوں کی سردار ہیں
- شائع
-
- مؤلف:
- ڈاکٹر محمد طاھرالقادری
- ذرائع:
- ماخوذ از کتاب: فضائل حضرت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا
سیدہ سلام اللہ علیھا سب جہانوں کی سردار ہیں
فاطمه سلام الله علیها سیدة نساء العالمین
۵عن عائشة رضی الله عنها ان النبی صلی الله علیه وآله وسلم قال وهو فی مرضه الذی توفی فیه :یا فاطمة !الا ترضین ان تکونی سیدة نساء العالمین وسیدة نساء هذاالامة وسیدة نساء المومنین !
"حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے فاطمہ !کیاتونہیں چاہتی کہ توتمام جہانوں کی عورتوں ،میری اس امت کی تمام عورتوں اورمومنین کی تمام عورتوں کی سردار ہو!"
____________________
۵۔حوالاجات
۱۔حاکم نے ’المستدرک (۳:۱۷۰،رقم :۴۷۴۰)میں اسے صحیح قرار دیا ہے جبکہ ذہبی نے اس کی تائید کی ہے
۲۔نسائی ،السنن الکبری ،۴:۲۵۱،رقم ۷۰۷۸
۳۔نسائی السنن لکبری ۵:۱۴۶۔رقم ۸۵۱۷
۴۔ابن سعد،الطبقات الکبری ۲:۲۴۷،۲۴۸
۵۔ابن سعد،الطبقات الکبری ۸:۲۶،۲۷
۶۔ابن اثیر،اسدالغابہ فی معرفة الصحابہ ،۷:۲۱۸
۶عن عائشه رضی الله عنها قالت: اقبلت فاطمة تمشی کان مشیتهامشی النبی صلی الله علیه وآله وسلم فقال النبی صلی الله علیه وآله وسلم مرحبابابنتیثم اجلسهاعن یمینه اوعن شماله ،ثم ادرالیهافبکت،فقلت لها:لم تبکین؟ثم اسراالیها حدیثافضعکت فقلت مارایت کالیوم فرحا اقرب من حزن، فسالتها عما قال ،فقالت :ماکنت لافثی سررسول صلی الله علیه وآله وسلمحتی قبض النبی صلی الله علیه وآله وسلم فقالت:اسرالی :اب جبریل کان یعارخنی القرآن کل سنة مرة،انه عارضی العام مرتین ،ولااراه الاحضراجلی ،انک اول اهل بیتی لحاقا بی فبکیت ،فقال :اما ترضین ان تکونی سیدة نساء اهل الجنة اونساء المومنین فضعلت لذلک
"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھاآئیں اور ان کا چلنا ہوبہوحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے جیساتھا ۔پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی لخت جگر کو خوش آمدید کہااوراپنے دائیں بائیں جانب بٹھالیا۔پھر چپکے چپکے ان سے کوئی بات کہی تووہ رونے لگیں ،پس میں نے ان سے پوچھا کہ کیوں رورہیں ہیں ؟
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے کوئی بات چپکے چپکے کہی تووہ ہنس پڑیں پس میں نے کہا کہ آج کی طرح میں نے خوشی کوغم کے اتنے نزدیک کبھی نہیں دیکھامیں نے حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا سے پوچھا:آپ نے کیا فرمایا تھا؟
انہوں نے جواب دیا کہ میں رسول کے راز کو کبھی فاش نہیں کرسکتی ۔جب حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا تومیں نے ان سے (اس بارے میں )پھر پوچھا توانہوں نے جواب دیا : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے سرگوشی کی کہ جبرائیل ہر سال میرے ساتھ قرآن پاک کا دورہ کیا کرتے تھے لیکن اس سال دومرتبہ کیا ہے مجھے یقین ہے کہ میرا آخری وقت آپہنچا ہے اوربے شک میرے گھر والوں میں سے تم ہوجوسب سے پہلے مجھ سے آملو گی ۔اس بات نے مجھے رلایاپھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم تمام جنتی عورتوں کی سردارہویا تمام مسلمان عورتوں کی سردار ہو!پس اس بات پر ہنس پڑی
____________________
"۶۔حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح ،۳:۱۳۲۶،۱۳۲۷،رقم۳۴۲۶،۳۴۲۷
۲۔مسلم ا لصحیح،۴،۱۹۰۴،رقم ۲۴۵۰
۳۔احمد بن حنبل ، المسند۶:۲۸۲
۷عن مسروق :حدثتنی عائشة ام المومنین رضی الله عنها قالت قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم یا فاطمة ! الا ترضین ان تکونی سیدة نساء المومنین اوسیدة نساء هذه الامة!
۷۔ حضرت مسروق روایت کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا:اے فاطمہ !کیا تواس بات پر راضی ہے کہ مسلمان عورتوں کی سردار ہو یا میری اس امت کی سب عورتوں کی سردار ہو!
____________________
۷۔حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح،۵:۲۳۱۷،رقم :۵۹۲۸
۲۔مسلم الصحیح،۴:۱۹۰۵،رقم :۲۴۵۰
۳۔نسائی ،فضائل الصحابہ :۷۷،رقم :۲۴۵۰
۴۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ،۲:۷۶۲،رقم ۱۳۴۲
۵۔طیالسی ، المسند:۱۹۲، رقم :۱۲۷۳
۶۔ابن سعد،الطبقات الکبری ،۲:۲۴۷
۷۔دولابی ،الذریۃ الطاہرہ :۱۰۱،۱۰۲،رقم :۱۸۸
۸۔ابونعیم ، حلیة الاولیاء وطبقات الاصفیاء۲:۳۹،۴۰۔
۹۔ذہبی سیراعلام النبلا ء ۲:۱۳۰
۸عن ابی هریرة رضی الله تعالی عنه ان رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم قال :ان ملکا من السماء لم یکن زارنی ،فاستاذن الله فی زیارتی ،فبشرنی اواخبرنی ان فاطمة سیدة نساء امتی
"حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:آسمان کے ایک فرشتے نے میری زیارت نہیں کی تھی پس اس نے اللہ تعالی سے میری زیارت کی اجازت لی اوراس نے مجھے خوشخبری سنائی (یا)مجھے خبر دی کہ فاطمہ میری امت کی سب عورتوں کی سردار ہیں "
____________________
۸۔ حوالاجات
۱۔ طبرانی ،المعجم الکبیر،۲۲:۴۰۳،رقم :۱۰۰۶
۲۔بخاری ، التاریخ الکبیر،۱:۲۳۲،رقم :۷۶۸
۳۔ہثیمی نے مجمع الزوئد (۹:۲۰۱) میں کہا کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اوراس کے رجال صحیح ہیں سوائے محمد مروان ذہلی کے اسے ابن حبان نے ثقہ قرار دیاہے
۴۔ذہبی سیر اعلام النبلای ۲:۱۲۷
۵۔مزی ،تہذیب الکمال ،۲۶:۳۹۱