جناب عمر کا حسن سلوک !!
- شائع
-
- مؤلف:
- شیخ ضیاء جواھری
- ذرائع:
- ماخوذ از کتاب: علي علیہ السلام صراط اللہ المستقیم
جناب عمر کا حسن سلوک !!
ابن حدید کہتے ہیں کہ عمرابن خطاب ایک لشکر لے کر جناب سیدہ فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیھا کے دروازے پر پھنچے۔ اس لشکر میں اسعد بن خضیر اور سلمہ بن اسلم وغیرہ جیسے لوگ شامل تھے ان سے عمر نے کہا جو لوگ بےعت کرنے سے انکار کر رھے ہیں انھیں لے آؤ تا کہ وہ بیعت کریں۔
ان لوگوں نے بیعت کرنے سے انکار کر دیااور جناب زبیر نے بیعت نہ کی اور اپنی تلوار کے ساتھ ان پر ٹوٹ پڑے تو جناب عمر نے کھا: تمہارے مقابلے میں کتا نکل آیا ہے اسے پکڑ لو تو سلمہ بن اسلم نے جناب زبیر کے ہاتھ سے تلوار چھین کردیوار پر دے ماری۔
پھر یہ لوگ حضرت علی علیہ السلام کے طرف بڑھے اور انھیں اپنے ساتھ لے گئے آپ (ع)کے ساتھ بنی ہاشم بھی تھے حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: میں خدا کا بندہ اور حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بھائی ہوں لیکن وہ انھیں حضرت ابوبکر کے پاس لے گئے اس نے مطالبہ کیا کہ میری بےعت کرو ۔
حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا:
کہ کیامیں تمہاری نسبت خلافت کا زیادہ حقدار نہیں ہوں؟ میں کبھی بھی تمہاری بیعت نہ کروں گا بلکہ تمہارا حق بنتا ہے کہ تم میری بیعت کرو ۔تم لوگوں نے خلافت کو انصار کے سامنے یہ دلیل پیش کر کے حاصل کیا کہ ہم رسول حضرت خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رشتہ دار ہیں لہٰذا ہر حال میں ھماری اطاعت کرو اور ھماری خلافت کو تسلیم کرو ۔
میں بھی تمہارے سامنے وہی دلیل پیش کرتا ہوں جو تم نے انصار کے سامنے پیش کی (میں کھتا ہوں کہ مجھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ قربت حاصل ہے)۔
لہٰذا اگر تم اپنی ذات کے متعلق اللہ سے ڈرتے ہو تو انصاف کرو اور ھمیں بھی خلافت کے معاملے میں اس طرح پہچانو جس طرح تمھیں انصار نے پہچانا ہے وگرنہ تم جان بوجھ کر ہم پر ظلم کرنے والوں میں قرار پاؤ گے۔
عمر کہتا ہے!
جب تک یہ بیعت نہ کریں انھیں نا چھوڑنا۔
حضرت علی علیہ السلام نے اسے جواب دیا کہ تم جو خلافت کا دودھ دوہ رھے ہو اسے مضبوطی سے تھام کر رکھنا کیونکہ کل یہ معاملہ تجھے بھی پیش آئے گا (یعنی تم بھی آئندہ اپنی خلافت کے لئے راھیں ھموار کر رھے ہو)
خدا کی قسم میں تمہاری بات نہیں مانوں گا اور میں اس کی ھرگز بیعت نہ کروں گا پھر فرمایا:
اے مہاجرین!
اللہ اللہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خلافت کو ان کی اھلبیت سے چھین کر اپنے گھروں میں داخل نہ کرو اور لوگوں میں جو اس مقام کے زیادہ حقدار اور اہل ہیں انھیں دور نہ کرو ۔
اے گروہ مہاجرین خدا کی قسم ہم اھلبیت اس خلافت کے تم سے زیادہ حقدار ہیں کیا کوئی ہم جیسا قاری قرآن دین خدا کا فقیہ، حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کا جاننے والا اور رعیت کی ذمہ داریوں کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھانے والا ہے ۔خدا کی قسم ہمارے معاملات میں اپنی خواہشات کی پیروی نہ کرو اور حق سے دوری اختیار نہ کرو ۔