امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حضرت فاطمہ زھراء(س) مولا علی (ع) کی نظر میں

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

حضرت فاطمہ زھراء(س) مولا علی (ع) کی نظر میں
(1)
قال الامام العلی علیه السلام۔! "السلام علیک یا رسول الله عنی ، وعن ابنتک النازلة فی جوارک، والسریعة اللحاق بک! قل یا رسول الله! عن صفیتک صبری و رق عنهاتجلدی الا ان لی فی التاسی بعظیم فرقتک و فادح مصیبتک، موضع تعز، فلقد و سدتک فی ملحودة قبرک و فاضت بین نحری و صدری نفسک’
یارسول اللہ آپ کو میری جانب سے اور آپ کے پڑوس میں اترنے والی اور آپ سے جلد ملحق ہونے والی آپ کی بیٹی کی طرف سے سلام ہو ۔یارسول اللہ آپ کی برگزیدہ(بیٹی کی رحلت)سے میرا صبر و شکیب جاتا رہا میری ہمت و توانا ئی نے ساتھ چھو ڑ دیا ۔لیکن آپ کی مفارقت کے حادثہ عظمیٰ اور آپ کی رحلت کے صدمہ جانکاہ پر صبر کرلینے کے بعد مجھے اس مصیبت سے بھی صبر و شکیبائی ہی سے کام لینا ہو گا۔ جب کہ میں نے اپنے ہاتھوں سے آپ کو قبر کی لحد میں اتارا اور اس عالم میں آپ کی روح نے پرواز کی جب آپ کا سر میری گردن اورسینے کے درمیان رکھا تھا ۔
(نہج البلاغہ خطبہ 200)
________________________________________
(2)

"کیف وجدت اهلک؟

”قال الامام العلی علیه السلام: "نعم العون علی طاعة الله”

"فاطمہؑ اطاعتِ الهی میں بطترین معاون هیں”۔
امام علیؑ سے جب سید الانبیاءصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پوچھتے ہیں کہ
” یاعلیؑ آپ نے فاطمہؑ کو کیسا پایا؟”
تو مولائے کائناتؑ عرض کرتے ہیں:
(تفسیر نور الثقلین، جلد4، ص57)
________________________________________
(3)
ایک اور مقام پر جب معاویہ نے مولا علیؑ کو خط لکھا تو اس کے خط کے جواب میں مولؑا نے ایک طویل خط لکھا جس میں یہ جملے بھی تھے:
"قال الامام العلی علیه السلام!"ومنا خیر نساء العالمین ومنکم حمالة الحطب۔۔۔”
"اے معاویہ! ہم میں عالمین کی عورتوں میں سے سب سے بہترین(فاطمہؑ) ہیں اور تم میں جہنم کا ایندھن اٹھانے والی”
(نہج البلاغہ، مکتوب 28)
________________________________________
(4)
جب جنابِ سیدہؑ کا وقتِ شہادت قریب آیا تو آپؑ نے مولا علیؑ سے عرض کی:
"یابن عم، ماعهدتنی کاذبةولا خائنة ولا خالفتک منذ عاشرتنی”
"اے میرے چچازاد! آپؑ نے کبھی بھی مجھے جھوٹا یا خیانت کار نہیں پایا اور جب سے ہماری شادی ہوئی میں نے کبھی بھی آپؑ کے حکم کی مخالفت نہیں کی”
قال الامام العلی علیه السلام"معاذالله، انت اعلم بالله وابر واتقیٰ واکرم واشد خوفاً من الله (من) ان اوبخک بمخالفتی، قد عز علی مفارقتک وفقدک”
"خدا کی پناہ، فاطمہؑ آپ اللہ کی معرفت میں بے مثال ہیں آپؑ نیکوکاری، تقویٰ اور کرامت بہت بلند ہیں اور آپ خوفِ خدا میں اس سے کہیں بلند ہے کہ میری مخالفت کریں۔ یقیناً آپ کی جدائی و فراق میرے لیے بہت گراں ہے۔
(عوالم العلوم والمعارف والاحوال من الآیات والاخبار والاقوال، جلد11، ص1081)
________________________________________
(5)
قال الامام العلی علیه السلام:"انا لله وانا الیه راجعون فلقد استرجعت الودیعة واخذت الرهینة! اما حزنی فسرمد اوما لیلی فمسهد الی ان یختار الله لی دارک التی انت بها مقیم”
"اب یہ امانت پلٹائی گئی گروی رکھی ہو ئی چیزچھڑالی گئی لیکن میرا غم بے پایاں اور میری راتیں بے خواب رہیں گی ۔یہاں تک کہ خداوند عالم مےرے لئے بھی اس گھر کو منتخب کرے جس میں آپ رونق افروز ہیں ۔”
( نہج البلاغہ خطبہ 200)
________________________________________
(6)
قال الامام العلی علیه السلام: قال عليه السلام:” نشدتكم بالله هل فيكم أحد زوجته سيدة نساء العالمين غيري؟ قالوا: لا”
"کیا میرے علاوہ تم میں سے کوئی ہے جس کی زوجہ تمام عورتوں کی سردار ہو ۔ سب نے کہا :نہیں۔”
(الاحتجاج: ج۱، ص۱۷۱ و۱۹۵٫)
________________________________________
(7)
قال الامام العلی علیه السلام : "لقد کنت انظر الیها فتنکشف عنی الهموم والاحزان”
"جب میں فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے چہرہ اقدس کو دیکھتا تو حزن و ملال مجھ سے زائل ہو جاتا تھا۔”
(بحارالانوار،جلد۴۳، ص ۱۳۴)
________________________________________
(8)
قال الامام العلی علیه السلام" فوالله … لا اغضبتنی و لاعصت لی امرا”
"خدا کی قسم فاطمہ نے مجھے کبھی غضبناک نہ کیا اور کسی بھی کام میں میری بات سے سرپیچی کی۔”
(بحارالانوار،جلد۴۳، ص ۱۳۴)
________________________________________
(9)
قال الامام العلی علیط السلام"و ستنئک ابنتک بتضافر امتک علی هضما فاحفها السوال واستخبرها الحال هذا ولم یطل العهد ولم یخل منک الذکر۔”
"وہ وقت آگیا کہ آپ کی بیٹی آپ کو بتائیں کہ کس ۱طرح آپ کی امت نے ان پر ظلم ڈھانے کے لئے ایکا کرلیا آپ ان سے پورے طور پر پوچھیں اور تمام احوال و وار دات دریافت کریں ۔یہ ساری مصیبتیں ان پر بیت گئیں ۔حالانکہ آپ کو گزرے ہوئے کچھ زیادہ عرصہ نہیں ہو اتھا اور نہ آپ کے تذکروں سے زبانیں بند ہوئی تھیں ۔”
(نہج البلاغہ)
________________________________________
(10)
قال الامام العلی علیه السلام"بِمَنِ العَزاءُ‌،یا بِنتَ مُحمَد؟ كُنتُ بِكِ اَتَعزی فَفیمَ العَزاء مِن بَعدِكِ؟
"کس کے ذریعہ میں اپنے غموں کو ہلکا کروں ائے بنت پیغمبر ص میری تسکین تو آپ سے ہوتی تھی آپکے بعد کون ہے جو میرے لئے آرام جاں قرار پائے؟۔”
(فاطمة الزهرا بهجة قلب مصطفی/ ص ۵۷۸/ به نقل از مجمع الروایة)
________________________________________
(11)
قال الامام العلی علیہ السلام"قَلَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنْ صَفِيَّتِكَ صَبْرِي، وَ ضَعُفَ عَنْ سَيِّدَةِ النِّسَاءِ تَجَلُّدِي،”
‘یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی و وفات پر میرا صبر کم ہو گیا اور میرے اند ر سیدۃ النساء العالمؑین کے فراق کے بعد اب تاب نہیں قوت برداشت نہیں۔”
(أمالي، شیخ طوسي، ص: ۱۱۰-۱۰۹، امالی شیخ مفید، ص: ۲۸۱-۲۸۳)
________________________________________
(12)
قال الامام العلی علیه السلام"السلام علیکما سلام مودع لا قال ولا سئم فان انصرف فلا عن ملالة و ان اقم فلا عن سوء ظن بما وعد الله الصابرین۔۔”
"آپ دونوں پر میرا اسلام جو کسی ملول و دل تنگ کی طرف ہوتا ہے اب اگر میں (اس جگہ سے )پلٹ جاؤں تو اس لئے نہیں کہ آپ سے میرا دل بھر گیا ہے اور اگر ٹھہر ا رہوں تو اس لئے نہیں کہ میں اس وعدہ سے بدظن ہوں جو اللہ نے صبر کرنے والوں سے کیا ہے۔”
(نہج البلاغہ)

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک