امام عصر علیہ السلام کے تعارف میں امام حسن عسکری علیہ السلام کا کردار
خدا کی طرف سے آنے والے رہبروں کی سیرت کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کی ہر الٰہی نمائندے نے دنیا سے جانے سے پہلے اپنے بعد آنے والے الٰہی نمائندہ کا تعارف امت کو کرایا تاکہ ا سکے جانے کے بعدہدایت کا سلسلہ منقطع نہ ہو جاے . امت اپنے رہبر سے نا آشنائی کے سبب راہ مستقیم سے بھٹک نا جائے .انبیاء کا دور ختم ہونے کے بعد سلسلہ امامت میں بھی یہ سنت باقی رہی. لیکن اس سنت کی اک خاص بات جو آدم سے لیکر امامت کے گیارہویں تاجدار تک باقی ر ہی وہ تھی قائم آل محمد کا تعارف ہر آسمانی رہبر نے اپنے بعد آنے والے ولی خدا کے ساتھ ساتھ قائم آل محمد کا بھی تعارف کرایا ۔ ولادت قائم سے جو جس قدر نز دیک ہوتا گیا اس نے اسی قدر تعارف امام عصر کے لئے کوششیں کیں . امام ابو محمد حسن ابن علی العسکری چونکہ امام عصر کے والد تھے تو طبیعی تھا کہ امام عصر کے بارے میں سب سے زیادہ بشارتیں اور اخبار بھی انہیں کے توسط سے صادر ہوتیں اور شائستہ تو یہ تھا کہ انکی ولادت باسعادت کا اعلان عمومی اور وسیع پیمانہ پر ہوتا ... لیکن کیایہ اتنا ہی آسان تھا جتنا ہم سوچتیے ہیں ؟ اس زمانہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سچ ہے کہ اس زمانہ میں امام عصر کے بارے میں گفتگوکرنا آسان تھا کیونکہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات گھر کر چکی تھی کہ رسول اللہ کی نسل سے کوئی آئگا اور ظلم و جور کی بساط سمیٹ دیگا ، دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیگا . لیکن دوسری طرف عباسی حکومت تھی جواپنے تمام ساز و سامان کے ساتھ اس وعد ئہ الٰہی کی سخت دشمن تھی کیونکہ عباسی حکمرانو ں کا تصور یہ تھا کہ انکی حکومت اس آنے والے کے ہاتھوں جلد ہی نابود ہو جائے گی اور انکا خون ا سکی شمشیر کے چہرہ کی سرخی ہو جائے گا .
ان پر خطر حالات میں اگر امام عسکری ولادت امام عصر کا عمومی اعلان کرتے تو خود امام عصرکی جان کے لئے خطرہ تھا اور اگر امام عصر کی ولادت کی خبر کو چھپا لیتے تو قیامت تک آنے والی امت اپنے امام سے بیخبر رہ جاتی کیونکہ امامت کے سلسلہ کی آخری کڑ ی سے اگر لوگ ناآشنا رہ جاتے تو نظام ہدایت ختم ہو جاتا .امام عسکری کے لئے یہ ایک سنگین مسئلہ تھا ایک طرف امت سے ا سکے ھادی کا تعارف کرانا تھا تو دوسری طرف اس ھادی کی حفاظت بھی کرنا تھی کہ جسکے کاندھوں پر قیامت تک آنے والی نسل انسانی کی ہدایت کا بار تھا ۔
اس سنگین مسئلہ کو صرف اور صرف عقل امام معصوم ہی حل کر سکتی تھی کہ جسمیں حکمت اور علم اپنی زیبا ترین شکل میں جلوہ نما تھے ان حالات میں امام نے در میان کی راہ کو اختیار کیا وہ اس طرح کہ نہ تو اس منجی بشریت کی ولادت کا عمومی اعلان ہی کیا اور نا ہی ا سکی آمد کی خبر کو پوری طرح چھپایا امام عسکری سے جو روایات نقل ہوئی ہیں انکے مطالعہ سے امام کی اس حکمت عملی کا بخوبی پتہ چلتا ہے کہ امام نے کس احتیاط کے ساتھ امام عصر کے تعارف کرانے کی ذمہ داری کو انجام دیا ا سکے کچھ نمونے پیش خدمت ہیں :
احمد ابن اسحق جو امام عسکری کے خاص صحابی تھے فرماتے ہیں کہ ..۔۔..امام عسکری کی خدمت میں باریابی کا شرف ملا تومیں نے امام سے انکے وارث کے بارے میں سوال کرنا چاہا . لیکن اس سے پہلے ہی امام نے فرمایا:’’ اے ابن اسحق خدا نے اس زمین کو کبھی اپنی حجت سے خالی نہیں چھوڑ ا، اسی کے وجود کی برکت سے بارشیں ہوتی ہیں اور اسی کے ذریعہ اہل زمین سے بلائیں دور ہوتی ہیں . میں نے عرض کیا .ْ اے فرزند رسول آپکے بعد آپکا جانشین کون ہے ؟ امام فوراً گھر میں تشریف لے گئے اور جب لوٹے تو انکے کاندھے پر ایک تین سال کا بچہ تھا جس کا چہرہ ماہ کمال سے زیادہ روشن تھا .امام نے فرمایا . ْ اے ابن اسحق: اگر تم خدا ، رسولؐ اور ا سکی حجتوں کے نزدیک صاحب شرف نا ہوتے توکبھی اپنے بیٹے کو تمہیں نا دکھاتا .جان لو کہ ا سکا نام رسول کا نام اور ا سکی کنیت رسول کی کنیت ہے ؛یہ وہ ہے جو دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیگا . میں نے کہا مولا ا سکی کوئی نشانی بھی ہے جس سے مرے دل کو اطمینان حاصل ہو.اسی وقت اس تین سالہ فخر کائنات نے لبوں کو جنبش دی اور فصیح عربی میں فرمایا ۔۔:انا بقیۃ اللہ فی الارض ومنتقمہ من اعدائہ ۔ میں زمین پر خدا کی حجت ہوں اورمیں ہی ا سکے دشمنوں سے انتقام لونگا اے ابن اسحق ۔ اب جب تم نے اپنی انکھوں سے دیکھ لیا ہے تو ا سکے بعد دلیل کی تلاش میں نہ رہو . احمد . ابن اسحق کہتا ہے کہ میں یہ سننے کے بعد امام کے گھر سے خوشی خوشی رخصت ہوا۔ ۔ ( تحلیلی از زندگی امام عسکری ص ۳۱۴)
اسی طرح محمد بن عثمان، معاویہ بن حکیم اور عمر ابن ابو ایوب نقل کرتے ہیں کہ امام عسکری کے شیعان میں سے ہم چالس لوگ امام کی خدمت میں حاضر ہوے امام نے ہم لوگوں کو اپنے فرزند کی زیارت کرائی او ر فرمایا..؛؛میرے بعد یہ مرا جانشین اور تمہارا امام ہے ؛ا سکی اطاعت کرنا اور مرے بعد اپنے دین سے پھر مت جانا ورنہ گمراہ ہو جاؤگے .جان لو کہ آج کے بعد تم اسے نہیں دیکھو گے (مہدی معجزہ جاویدان ص۸۳)
اولاد کا عقیقہ ایک بہترین سنت اسلامی ہے کہ جسکے لئے بہت تاکید کی گئی ہے .عقیقہ میں بچہ کی سلامتی اور طول عمر کے لئے گوسفند کو ذبح کیا جاتا ہے اور لوگوں کی دعوت کی جاتی ہے . امام عسکری نے بارہا اپنے فرزند کے لئے عقیقہ کیا اور اس سنت کو اپنے بیٹے اور خدا کی آخری حجت کے تعارف کے لئے ذریعہ بنایا . محمد بن ابراہیم کہتا ہے کہ؛امام عسکری نے اپنے ایک شیعہ کے گھر ذبح کیا ہوا گوسفند بھیجا اور فرمایا کہ’یہ میرے بیٹے محمد کا عقیقہ ہے . (نگین آفرینش ص۴۳)
ابوہاشم جعفری کہتا ہے کہ میں نے امام عسکری سے سوال کیا کہ آقا کیا آپکا کوئی فرزند ہے ؟ امام نے فرمایا ؛ہا ں ْ. میں نے پوچھا مولا اگر کوئی اتفاق ہو جائے تو اسے کہاں پاؤں گا ؟ تو امام نے فرمایا مدینہ میں . (رہبر جاویدان ص ۱۷۶ )
ا سکے علاوہ اور بھی بہت سی روایات ہیں جو پتہ دیتی ہیں کہ کس احتیاط کے ساتھ امام عسکری نے اپنے بیٹے کی ولادت کی خبر کو دشمنوں سے چھپایا اور دوستوں کو حجت خدا کے وجود سے بیخبر نا رہنے دیا . سلام ہو ہمارا اس امام پر کہ جس نے قیامت تک آ نے والے انسانوں کے لئے انکے ہادی اور رہبر کی شناخت کا سامان مہیا فرمایا۔